Chapter No: 31
باب لاَ تُتَحَرَّى الصَّلاَةَ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ
One should not try to offer As-Salat just before sunset.
باب: سورج ڈوبنے سے پہلے قصر کر کے نماز نہ پڑھے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّي عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلاَ عِنْدَ غُرُوبِهَا "
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "None of you should try to pray at sunrise or sunset."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی تم میں سے انتظار میں نہ بیٹھا رہے کہ سورج طلوع ہوتے ہی نماز کےلیے کھڑا ہوجائے،اسی طرح سورج کے ڈوبنے کے انتظار میں بھی نہ رہنا چاہیے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ الْجُنْدَعِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ صَلاَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ، وَلاَ صَلاَةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ "
Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : I heard Allah's Apostle saying, "There is no prayer after the morning prayer till the sun rises, and there is no prayer after the Asr prayer till the sun sets."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے میں نےرسول اللہﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے: صبح کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک نماز نہ پڑھی جائے اسی طرح عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلاَةً، لَقَدْ صَحِبْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهَا، وَلَقَدْ نَهَى عَنْهُمَا، يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ
Narrated By Muawiya : You offer a prayer which I did not see being offered by Allah's Apostle when we were in his company and he certainly had forbidden it (i.e. two Rakat after the 'Asr prayer).
حمران بن ابان، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: تم ایسی نماز پڑھتے ہو کہ ہم رسول اللہﷺ کی صحبت میں رہے ہم نے آپﷺ کو یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا، بلکہ آپﷺ نے اس سے منع کیا یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں( نفل) پڑھنے سے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ صَلاَتَيْنِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle forbade the offering of two prayers:
1. after the morning prayer till the sunrises.
2. after the 'Asr prayer till the sun sets.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے دو نمازوں سے منع فرمایا، ایک تو فجر کے بعد جب تک سورج نہ نکلے اور دوسرے عصر کے بعد جب تک سورج ڈوب نہ جائے ۔
Chapter No: 32
باب مَنْ لَمْ يَكْرَهِ الصَّلاَةَ إِلاَّ بَعْدَ الْعَصْرِ وَالْفَجْرِ
Whoever did not dislike to offer optional prayers except after the compulsory prayers of Asr and Fajr only.
باب: اس شخص کی دلیل جس نے فقط عصر اور فجر کے بعد نماز کو مکروہ رکھا
رَوَاهُ عُمَرُ وَابْنُ عُمَرَ وَأَبُو سَعِيدٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ
This is narrated by Umar, Ibn Umar, Abu Saeed and Abu Hurairah
اس کو عمرؓ اور ابو سعیدؓ اور ابوہریرہؓ نے بیان کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ أُصَلِّي كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يُصَلُّونَ، لاَ أَنْهَى أَحَدًا يُصَلِّي بِلَيْلٍ وَلاَ نَهَارٍ مَا شَاءَ، غَيْرَ أَنْ لاَ تَحَرَّوْا طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلاَ غُرُوبَهَا
Narrated By Ibn 'Umar : I pray as I saw my companions praying. I do not forbid praying at any time during the day or night except at sunset and sunrise.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں تو اسی طرح نماز پڑھتا ہوں جیسے میں نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھتے دیکھا، میں کسی کو رات اور دن میں نماز پڑھنے سے منع نہیں کرتا جب چاہے نماز پڑھے،البتہ سورج کے طلوع اور غروب کے وقت نماز نہ پڑھا کرو۔
Chapter No: 33
باب مَا يُصَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ مِنَ الْفَوَائِتِ وَنَحْوِهَا
To offer the missed Salat and the like after the Asr prayer.
باب: عصر کے بعد قضا نمازیں یا اس کی مانند مثلاً جنازے کی نماز وغیرہ پڑھنا
وَقَالَ كُرَيْبٌ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ وَقَالَ " شَغَلَنِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ "
And narrated by Umm Salma, the Prophet (s.a.w) offered two Raka after the Asr prayer and said, "Some people of the tribe of Abdul Qais made me busy and did not let me offer two Raka after the Zuhr prayer."
اور کریب نے ام المؤ منین ام سلمیؓ سے روایت کی کہ نبیﷺ نے عصر کے بعد دو رکعتیں (ظہر کی سنت کی) پڑھیں اور فرمایا مجھ کو عبدالقیس کے لوگوں نے کام میں پھنسا دیا ظہر کی دو رکعتیں نہیں پڑھنے دیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ، سَمِعَ عَائِشَةَ، قَالَتْ وَالَّذِي ذَهَبَ بِهِ مَا تَرَكَهُمَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ، وَمَا لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى حَتَّى ثَقُلَ عَنِ الصَّلاَةِ، وَكَانَ يُصَلِّي كَثِيرًا مِنْ صَلاَتِهِ قَاعِدًا ـ تَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ـ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّيهِمَا، وَلاَ يُصَلِّيهِمَا فِي الْمَسْجِدِ مَخَافَةَ أَنْ يُثَقِّلَ عَلَى أُمَّتِهِ، وَكَانَ يُحِبُّ مَا يُخَفَّفُ عَنْهُمْ
Narrated By 'Aisha : By Allah, Who took away the Prophet. The Prophet never missed them (two Rakat) after the 'Asr prayer till he met Allah and he did not meet Allah till it became heavy for him to pray while standing so he used to offer most of the prayers while sitting. (She meant the two Rakat after Asr) He used to pray them in the house and never prayed them in the mosque lest it might be hard for his followers and he loved what was easy for them.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اس اللہ کی قسم! جس نے آپﷺ کو اٹھالیا، آپﷺنے اللہ سے ملنے تک ان دو رکعتوں کو نہیں چھوڑا، اور آپﷺ اللہ سے نہیں ملے یہاں تک کہ نماز سے بوجھل ہوگئے اور آپﷺ اپنی نماز اکثر بیٹھ کر پڑھتے تھے ۔دو رکعتوں سے مراد عصر کے بعد دو رکعتیں ہیں اور نبیﷺ ان کو پڑھا کرتے لیکن مسجد میں نہیں پڑھتے اس ڈر سے کہ آپﷺ کی امت پر بوجھ نہ ہو، اور آپﷺ کو اپنی امت کا ہلکا رکھنا پسند تھا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَتْ، عَائِشَةُ ابْنَ أُخْتِي مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم السَّجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي قَطُّ
Narrated By Hisham's father : 'Aisha (addressing me) said, "O son of my sister! The Prophet never missed two prostrations (i.e. Rakat) after the 'Asr prayer in my house."
ہشام کہتے ہیں کہ میرے والد(عروہ) نے مجھے خبردی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: اے میرے بھانجے! نبیﷺ نے عصر کے بعد یہ دو رکعتیں کبھی میرے پاس نہیں چھوڑی۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ رَكْعَتَانِ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَعُهُمَا سِرًّا وَلاَ عَلاَنِيَةً رَكْعَتَانِ قَبْلَ صَلاَةِ الصُّبْحِ، وَرَكْعَتَانِ بَعْدَ الْعَصْرِ
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle never missed two Rakat before the Fajr prayer and after the 'Asr prayer openly and secretly.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: دو رکعتیں رسول اللہﷺنے نہیں چھوڑی خواہ پوشیدہ ہوں یا عام لوگوں کے سامنے ہوں،صبح کی نماز سے پہلے دو رکعتیں، اور دو رکعتیں عصر کے بعد۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ رَأَيْتُ الأَسْوَدَ وَمَسْرُوقًا شَهِدَا عَلَى عَائِشَةَ قَالَتْ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَأْتِينِي فِي يَوْمٍ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلاَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ
Narrated By 'Aisha : Whenever the Prophet come to me after the 'Asr prayer, he always prayed two Rakat.
ابو اسحاق کہتے ہیں میں نے اسود بن یزید اور مسروق بن اجدع کو دیکھا ان دونوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس کہنے پر گواہی دی کہ نبیﷺ جب کبھی عصر کے بعد میرے گھر میں تشریف لاتے تو دو رکعتیں پڑھتے۔
Chapter No: 34
باب التَّبْكِيرِ بِالصَّلاَةِ فِي يَوْمِ غَيْمٍ
To offer (the Asr prayers) earlier on a cloudy day.
باب: ابر کے دن نماز جلدی پڑھنا یعنی سویرے۔
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى ـ هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ـ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّ أَبَا الْمَلِيحِ، حَدَّثَهُ قَالَ كُنَّا مَعَ بُرَيْدَةَ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ فَقَالَ بَكِّرُوا بِالصَّلاَةِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ تَرَكَ صَلاَةَ الْعَصْرِ حَبِطَ عَمَلُهُ "
Narrated By Ibn Abu Malih : I was with Buraida on a cloudy day and he said, "Offer the 'Asr prayer earlier as the Prophet said, 'Whoever leaves the 'Asr prayer will have all his (good) deeds annulled."
ابو ملیح سے مروی ہےانہوں نے کہا: ہم جہاد میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اس دن بادل تھے، تو انہوں نے کہا: عصر کی نماز جلدی پڑھو کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا: جو کوئی عصر کی نماز چھوڑ دے اس کا عمل برباد ہوگیا۔
Chapter No: 35
باب الأَذَانِ بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ
The Adhan for the Salat after its stated time is over.
باب: وقت گزر جانے کے بعد نماز پڑھتے وقت اذان دینا۔
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سِرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةً فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنِ الصَّلاَةِ ". قَالَ بِلاَلٌ أَنَا أُوقِظُكُمْ. فَاضْطَجَعُوا وَأَسْنَدَ بِلاَلٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَنَامَ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَالَ " يَا بِلاَلُ أَيْنَ مَا قُلْتَ ". قَالَ مَا أُلْقِيَتْ عَلَىَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ. قَالَ " إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ، وَرَدَّهَا عَلَيْكُمْ حِينَ شَاءَ، يَا بِلاَلُ قُمْ فَأَذِّنْ بِالنَّاسِ بِالصَّلاَةِ ". فَتَوَضَّأَ فَلَمَّا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ وَابْيَاضَّتْ قَامَ فَصَلَّى
Narrated By 'Abdullah bin Abi Qatada : My father said, "One night we were travelling with the Prophet and some people said, 'We wish that Allah's Apostle would take a rest along with us during the last hours of the night.' He said, 'I am afraid that you will sleep and miss the (Fajr) prayer.' Bilal said, 'I will make you get up.' So all slept and Bilal rested his back against his Rahila and he too was overwhelmed (by sleep) and slept. The Prophet got up when the edge of the sun had risen and said, 'O Bilal! What about your statement?' He replied, 'I have never slept such a sleep.' The Prophet said, 'Allah captured your souls when He wished, and released them when He wished. O Bilal! Get up and pronounce the Adhan for the prayer.' The Prophet performed ablution and when the sun came up and became bright, he stood up and prayed."
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم( خیبر سے لوٹ کر) نبیﷺ کے ساتھ رات میں سفر کر رہے تھے اتنے میں بعض لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! اگر آپ پڑاؤ ڈال دیتے تو بہتر تھا، آپﷺ نے فرمایا: میں ڈرتا ہوں کہیں نماز کے وقت بھی تم سوتے نہ رہ جاؤ۔حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم سب کو جگا دوں گا، پھر لوگ سوگئے اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ اپنی اونٹنی سے لگائی اور نیند کے غلبہ سے وہ بھی سوگئے۔ پھر نبیﷺ اس وقت بیدار ہوئے جب سورج کا کنارہ نکل آیا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: اے بلال رضی اللہ عنہ! تو نے کیا کہا تھا (کہ میں جگا دوں گا) حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے ایسی نیندکبھی نہیں آئی ،آپﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہاری روحوں کو جب چاہتا ہے قبض کرلیتا ہے ،اور جب چاہتا ہے واپس کردیتا ہے۔اے بلال! اٹھو اور نماز کی اذان دے دو، پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، آپﷺ نے وضو کیا، جب سورج بلند ہوکر روشن ہوگیا تو آپﷺ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی۔
Chapter No: 36
باب مَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ جَمَاعَةً بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ
Whoever let the people in Salat after its time was over.
باب: وقت گزر جانے کے بعد قضا نماز جماعت سے پڑھنا۔
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، جَاءَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، فَجَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كِدْتُ أُصَلِّي الْعَصْرَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ تَغْرُبُ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا ". فَقُمْنَا إِلَى بُطْحَانَ، فَتَوَضَّأَ لِلصَّلاَةِ، وَتَوَضَّأْنَا لَهَا فَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : On the day of Al-Khandaq (the battle of trench.) 'Umar bin Al-Khattab came cursing the disbelievers of Quraish after the sun had set and said, "O Allah's Apostle I could not offer the 'Asr prayer till the sun had set." The Prophet said, "By Allah! I, too, have not prayed." So we turned towards Buthan, and the Prophet performed ablution and we too performed ablution and offered the 'Asr prayer after the sun had set, and then he offered the Maghrib prayer.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوۂ خندق کے دن سورج غروب ہونے کے بعد آئے اور کفار قریش کو برا بھلا کہہ رہے تھے، انہوں نے کہا: یا رسول اللہﷺ!سورج غروب ہوگیا اور میرے لیے عصر نماز پڑھنا ممکن نہ ہوسکا۔ اس پر رسول اللہﷺنے فرمایا: قسم اللہ کی! نماز تو میں نے بھی نہیں پڑھی۔پھر ہم بطحان کی طرف گئےاور آپﷺ نے نماز کےلئے وضو کیا، اور ہم نے بھی وضو کیا سورج غروب ہونے کے بعد آپﷺ نے عصر کی نماز پڑھائی، اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔
Chapter No: 37
باب مَنْ نَسِيَ صَلاَةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَهَا وَلاَ يُعِيدُ إِلاَّ تِلْكَ الصَّلاَةَ
One who forgets a Salat should offer it when he remembers it and should not repeat anything except that particular prayer.
باب: جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے اس وقت پڑھ لے اور فقط وہی نماز پڑھے
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ مَنْ تَرَكَ صَلاَةً وَاحِدَةً عِشْرِينَ سَنَةً لَمْ يُعِدْ إِلاَّ تِلْكَ الصَّلاَةَ الْوَاحِدَةَ
Ibrahim said, "If one missed unintentionally one prayer 20 years ago then he should offer only that Salat."
اور ابراہیم نخعی نے کہا جو کوئی شخص بیس برس تک ایک نماز چھوڑ دے تو فقط وہی ایک نماز پڑھ لے۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ نَسِيَ صَلاَةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَهَا، لاَ كَفَّارَةَ لَهَا إِلاَّ ذَلِكَ ". {وَأَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِي} قَالَ مُوسَى قَالَ هَمَّامٌ سَمِعْتُهُ يَقُولُ بَعْدُ {وَأَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِي} وَقَالَ حَبَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ
Narrated By Anas : The Prophet said, "If anyone forgets a prayer he should pray that prayer when he remembers it. There is no expiation except to pray the same." Then he recited: "Establish prayer for My (i.e. Allah's) remembrance." (20.14).
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: جوشخص نماز بھول جائے تو یاد آتے ہی اس کو پڑھ لے بس یہی اس کا کفارہ ہے ، اللہ نے (سورت طٰہٰ میں) فرمایا: میری یاد کےلیے نماز کو قائم کرو۔
Chapter No: 38
باب قَضَاءِ الصَّلَوَاتِ الأُولَى فَالأُولَى
The Qada of prayers (Qada means to perform or offer or do a missed religious obligation after its stated time).
باب: اگرکئی نمازیں قضا ہو جائیں تو ترتیب سے ان کا پڑھنا
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى ـ هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ـ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ جَعَلَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَسُبُّ كُفَّارَهُمْ وَقَالَ مَا كِدْتُ أُصَلِّي الْعَصْرَ حَتَّى غَرَبَتْ. قَالَ فَنَزَلْنَا بُطْحَانَ، فَصَلَّى بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ
Narrated By Jabir : Umar came cursing the disbelievers (of Quraish) on the day of Al-Khandaq (the battle of Trench) and said, "I could not offer the 'Asr prayer till the sun had set. Then we went to Buthan and he offered the ('Asr) prayer after sunset and then he offered the Maghrib prayer.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: غزوۂ خندق کے دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ قریش کے کافروں کو برا کہنے لگے، انہوں نے کہا: سورج ڈوبنے کے قریب تک میں نماز نہ پڑھ سکا، حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم بطحان میں اترے آپﷺ نے سورج ڈوبے بعد عصر کی نماز پڑھی پھر مغرب کی نماز پڑھی۔
Chapter No: 39
باب مَا يُكْرَهُ مِنَ السَّمَرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ
What is disliked about talking after the Isha prayer.
باب: عشاء کی نماز کے بعد سمر یعنی (دنیا کی)باتیں کرنا مکروہ ہے
سامر کا لفظ جو قرآن میں آیا ہے سمر ہی سے نکلا ہے اس کی جمع سمار ہے اور سامر اس آیت میں جمع کے معنوں میں ہے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمِنْهَالِ، قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي حَدِّثْنَا كَيْفَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ قَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ وَهْىَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى أَهْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ. قَالَ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ. قَالَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلاَةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ، وَيَقْرَأُ مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ
Narrated By Abu-l-Minhal : My father and I went to Abi Barza Al-Aslami and my father said to him, "Tell us how Allah's Apostle used to offer the compulsory congregational prayers." He said, "He used to pray the Zuhr prayer, which you call the first prayer, as the sun declined at noon, the 'Asr at a time when one of us could go to his family at the farthest place in Medina while the sun was still hot. (The narrator forgot what Abu Barza had said about the Maghrib prayer), and the Prophet preferred to pray the 'Isha late and disliked to sleep before it or talk after it. And he used to return after finishing the morning prayer at such a time when it was possible for one to recognize the person sitting by his side and he (the Prophet) used to recite 60 to 100 'Ayat (verses) of the Qur'an in it."
ابومنہال نے کہا: میں اپنے والد کے ساتھ ابو برزہ اسلمی کے پاس گیا، میرے والد نے ان سے کہا: رسول اللہﷺ فرض نمازیں کن کن وقتوں میں پڑھا کرتے تھے، انہوں نے کہا:آپﷺظہر کی نماز کو جس کو تم پہلی نماز کہتے ہو سورج ڈھلنے کے وقت پڑھتے اور عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے کہ ہم میں سے کوئی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھ کر مدینہ کے آخری حصے میں اپنے گھر جاتا وہاں پہنچ جاتا اور سورج واضح اور روشن رہتا۔ ابوالمنہال نے کہا: میں بھول گیا، حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ نے مغرب کے بارے میں جو بیان کیا، اور حضرت ابو برزہ نے کہا: آپﷺ عشاء کی نماز میں دیر کرنا پسند کرتے تھے، اور اس سے پہلے سوجانا برا جانتے تھے اسی طرح اس کے بعد باتیں کرنا بھی اور صبح کی نماز سے اس وقت فارغ ہوجاتے کہ ہم میں سے کوئی اپنے پاس بیٹھنے والے کو پہچان لیتا آپﷺ اس میں ساٹھ آیتوں سے لے کر سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔
Chapter No: 40
باب السَّمَرِ فِي الْفِقْهِ وَالْخَيْرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ
Talking about the Islamic jurisprudence and good things after the Isha prayer.
باب:مسئلے اور مسائل کی باتیں اور نیک باتیں عشاء کے بعد کرنا درست ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ انْتَظَرْنَا الْحَسَنَ وَرَاثَ عَلَيْنَا حَتَّى قَرُبْنَا مِنْ وَقْتِ قِيَامِهِ، فَجَاءَ فَقَالَ دَعَانَا جِيرَانُنَا هَؤُلاَءِ. ثُمَّ قَالَ قَالَ أَنَسٌ نَظَرْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى كَانَ شَطْرُ اللَّيْلِ يَبْلُغُهُ، فَجَاءَ فَصَلَّى لَنَا، ثُمَّ خَطَبَنَا فَقَالَ " أَلاَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا ثُمَّ رَقَدُوا، وَإِنَّكُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلاَةَ ". قَالَ الْحَسَنُ وَإِنَّ الْقَوْمَ لاَ يَزَالُونَ بِخَيْرٍ مَا انْتَظَرُوا الْخَيْرَ. قَالَ قُرَّةُ هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Qurra bin Khalid : Once he waited for Al-Hasan and he did not show up till it was about the usual time for him to start his speech; then he came and apologized saying, "Our neighbours invited us." Then he added, "Narrated Anas, 'Once we waited for the Prophet till it was midnight or about midnight. He came and led the prayer, and after finishing it, he addressed us and said, 'All the people prayed and then slept and you had been in prayer as long as you were waiting for it." Al-Hasan said, "The people are regarded as performing good deeds as long as they are waiting for doing good deeds." Al-Hasan's statement is a portion of Anas's Hadith from the Prophet.
قرہ بن خالد سدوسی نے کہا: ہم نے حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے باہر نکلنے کا انتظار کیا تو انہوں نے دیر لگائی، اور جب ان کے اٹھنے کا وقت قریب ہوگیا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ آئے اور (بطور معذرت) فرمایا: میرے ان پڑوسیوں نے مجھے بلالیا تھا۔ پھر کہنے لگے: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک رات ہم نے نبیﷺ کے باہر نکلنے کا انتظار کیا جب آدھی رات کا وقت آن پہنچا تو آپﷺ باہر تشریف لائے اور نماز پڑھائی پھر ہم کو خطبہ سنایا اور فرمایا: سنو! لوگ تو نماز پڑھ چکے اور سوگئے اور تم تو جب تک نماز کے انتظار میں رہے (گویا) نماز ہی پڑھتے رہے۔امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: لوگ جب تک کسی نیک کام کا انتظار کرتے رہیں گے تو(گویا) اس نیک کام میں مصروف ہیں قرہ بن خالد نے کہا: حسن کا یہ قول بھی انس کی حدیث میں داخل ہے جو انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صَلاَةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةٍ لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَحَدٌ ". فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ إِلَى مَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ " يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنَّهَا تَخْرِمُ ذَلِكَ الْقَرْنَ
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet prayed one of the 'Isha prayer in his last days and after finishing it with Taslim, he stood up and said, "Do you realize (the importance of) this night? Nobody present on the surface of the earth tonight would be living after the completion of one hundred years from this night."
The people made a mistake in grasping the meaning of this statement of Allah's Apostle and they indulged in those things which are said about these narrators (i.e. some said that the Day of Resurrection will be established after 100 years etc.) But the Prophet said, "Nobody present on the surface of earth tonight would be living after the completion of 100 years from this night"; he meant "When that century (people of that century) would pass away."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک مرتبہ نبیﷺ نے اپنی زندگی کے آخری زمانے میں عشاء کی نماز پڑھائی جب سلام پھیرا تو آپﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا: کیا تم نے اس رات کو دیکھا اب سے لے کر سو برس کے ختم پر جتنے لوگ اس وقت زمین پر ہیں ان میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا۔ لوگوں نے رسول اللہﷺ کا کلام سمجھنے میں غلطی کی اور سو برس کی نسبت کچھ اور کہنے لگے (ابو مسعود نے یہ سمجھا کہ سو برس میں قیامت آئے گی )حالانکہ آپﷺ نے یہ فرمایا تھا: کہ آج جو لوگ زمین پر بستے ہیں ان میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا۔آپﷺ کا مطلب یہ تھا کہ(سو برس میں )یہ قرن گزر جائے گا۔