Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Good manners (78)    كتاب الأدب

‹ First10111213

Chapter No: 111

باب مَنْ دَعَا صَاحِبَهُ فَنَقَصَ مِنِ اسْمِهِ حَرْفًا

Whoever, while calling a friend, omits a letter from his name

باب: اگر کسی کے نام میں سے کچھ حرف کم کرکے اس کو پکارے۔

وَقَالَ أَبُو حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا أَبَا هِرٍّ ‏"‏‏

Abu Hurairah (r.a) said, "Once the Prophet (s.a.w) called me, 'O Abu Hirr'."

ابو حازم نے ابو ہریرہؓ سے روایت کی نبیﷺ نے ان کو ابوہر کہہ کر پکارا(حالانکہ ان کا نام ابو ہریرہؓ تھا۔)

 

Chapter No: 112

باب الْكُنْيَةِ لِلصَّبِيِّ وَقَبْلَ أَنْ يُولَدَ لِلرَّجُلِ

A child may be given Al-Kunyah and one may be given Al-Kunyah before one has children

باب: بچہ کی کنیت رکھنا قبل اس کے کہ اس کی کوئی اولاد ہو۔

 

Chapter No: 113

باب التَّكَنِّي بِأَبِي تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَتْ لَهُ كُنْيَةٌ أُخْرَى

To be called Abu Turab (father of dust), though one already has another Kunyah name

باب: ابو تراب کنیت رکھنا دوسری کنیت ہوتے ساتے۔

 

Chapter No: 114

باب أَبْغَضِ الأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ

The name which is most disliked by Allah

باب: اللہ کو جو نام بہت ناپسند ہیں۔

 

Chapter No: 115

باب كُنْيَةِ الْمُشْرِكِ

The Kunyah of a Pagan.

باب: مشرک کی کنیت کا بیان

وَقَالَ مِسْوَرٌ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِلاَّ أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ ‏"

Al-Miswar said, "I heard the Prophet (s.a.w) say, 'Unless the son of Abu Talib wants'."

اور مسور بن مخرمہ نے کہا میں نےنبیﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ ابو طالب کا بیٹا۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ وَأُسَامَةُ وَرَاءَهُ، يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي حَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَسَارَا حَتَّى مَرَّا بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ، فَإِذَا فِي الْمَجْلِسِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ، وَفِي الْمُسْلِمِينَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَلَمَّا غَشِيَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ ابْنُ أُبَىٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ وَقَالَ لاَ تُغَبِّرُوا عَلَيْنَا‏.‏ فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهِمْ، ثُمَّ وَقَفَ فَنَزَلَ فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ وَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ أَيُّهَا الْمَرْءُ لاَ أَحْسَنَ مِمَّا تَقُولُ إِنْ كَانَ حَقًّا، فَلاَ تُؤْذِنَا بِهِ فِي مَجَالِسِنَا، فَمَنْ جَاءَكَ فَاقْصُصْ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاغْشَنَا فِي مَجَالِسِنَا فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ‏.‏ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى كَادُوا يَتَثَاوَرُونَ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْفِضُهُمْ حَتَّى سَكَتُوا، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَابَّتَهُ فَسَارَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَىْ سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ـ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ ـ قَالَ كَذَا وَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ أَىْ رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ، اعْفُ عَنْهُ وَاصْفَحْ، فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ لَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالْحَقِّ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ، وَلَقَدِ اصْطَلَحَ أَهْلُ هَذِهِ الْبَحْرَةِ عَلَى أَنْ يُتَوِّجُوهُ وَيُعَصِّبُوهُ بِالْعِصَابَةِ، فَلَمَّا رَدَّ اللَّهُ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَ شَرِقَ بِذَلِكَ فَذَلِكَ فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ‏.‏ فَعَفَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ يَعْفُونَ عَنِ الْمُشْرِكِينَ وَأَهْلِ الْكِتَابِ كَمَا أَمَرَهُمُ اللَّهُ، وَيَصْبِرُونَ عَلَى الأَذَى، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ‏}‏ الآيَةَ، وَقَالَ ‏{‏وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ‏}‏ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَأَوَّلُ فِي الْعَفْوِ عَنْهُمْ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ بِهِ حَتَّى أَذِنَ لَهُ فِيهِمْ، فَلَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَدْرًا، فَقَتَلَ اللَّهُ بِهَا مَنْ قَتَلَ مِنْ صَنَادِيدِ الْكُفَّارِ، وَسَادَةِ قُرَيْشٍ، فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ مَنْصُورِينَ غَانِمِينَ مَعَهُمْ أُسَارَى مِنْ صَنَادِيدِ الْكُفَّارِ وَسَادَةِ قُرَيْشٍ قَالَ ابْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ هَذَا أَمْرٌ قَدْ تَوَجَّهَ فَبَايِعُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الإِسْلاَمِ فَأَسْلَمُوا‏.

Narrated By Usama bin Zaid : That Allah's Apostle rode over a donkey covered with a Fadakiya (velvet sheet) and Usama was riding behind him. He was visiting Sa'd bin 'Ubada (who was sick) in the dwelling place of Bani Al-Harith bin Al-Khazraj and this incident happened before the battle of Badr. They proceeded till they passed by a gathering in which 'Abdullah bin Ubai bin Salul was present., and that was before 'Abdullah bin Ubat embraced Islam. In that gathering there were Muslims, pagan idolaters and Jews, and among the Muslims there was 'Abdullah bin Rawaha. When a cloud of dust raised by (the movement of) the animal covered that gathering, 'Abdullah bin Ubai covered his nose with his garment and said, "Do not cover us with dust." Allah's Apostle greeted them, stopped, dismounted and invited them to Allah (i.e. to embrace Islam) and recited to them the Holy Qur'an. On that 'Abdullah bin Ubai bin Salul said to him, "O man! There is nothing better than what you say, if it is the truth. So do not trouble us with it in our gatherings, but if somebody comes to you, you can preach to him." On that 'Abdullah bin Rawaha said "Yes, O Allah's Apostle! Call on us in our gathering, for we love that." So the Muslims, the pagans and the Jews started abusing one another till they were about to fight with one another. Allah's Apostle kept on quietening them till all of them became quiet, and then Allah's Apostle rode his animal and proceeded till he entered upon Sa'd bin 'Ubada. Allah's Apostle said, "O Sa'd! Didn't you hear what Abu Habab said?" (meaning 'Abdullah bin Unbar). "He said so-and-so." Sa'd bin Ubada said, "O Allah's Apostle! Let my father be sacrificed for you ! Excuse and forgive him for, by Him Who revealed to you the Book, Allah sent the Truth which was revealed to you at the time when the people of this town had decided to crown him ('Abdullah bin Ubai) as their ruler. So when Allah had prevented that with the Truth He had given you, he was choked by that, and that caused him to behave in such an impolite manner which you had noticed." So Allah's Apostle excused him. (It was the custom of) Allah's Apostle and his companions to excuse the pagans and the people of the scripture (Christians and Jews) as Allah ordered them, and they used to be patient when annoyed (by them). Allah said: 'You shall certainly hear much that will grieve you from those who received the Scripture before you... and from the pagans (3.186) He also said: 'Many of the people of the scripture wish that if they could turn you away as disbelievers after you have believed... (2.109) So Allah's Apostle used to apply what Allah had ordered him by excusing them till he was allowed to fight against them. When Allah's Apostle had fought the battle of Badr and Allah killed whomever He killed among the chiefs of the infidels and the nobles of Quraish, and Allah's Apostle and his companions had returned with victory and booty, bringing with them some of the chiefs of the infidels and the nobles of the Quraish as captives. 'Abdullah bin Ubai bin Salul and the pagan idolaters who were with him, said, "This matter (Islam) has now brought out its face (triumphed), so give Allah's Apostle the pledge of allegiance (for embracing Islam.)". Then they became Muslims.

ہم سے ابو لیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دیا نہوں نے زہری سے دو سری سند اور ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے بھائی (عبد الحمید)نے انہوں نے سلیمان سے انہوں نے محمد بن ابی عتیق سے انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے ان کو اسامہ بن زید نے خبر دی کہ رسول اللہ ایک گدھے پر سوار ہوئے اس پر ایک فدک کی چادر پڑی تھی اور میں آپ کے پیچھے اسی گدھے پر بیٹھا آپ سعد بن عبادہ کی عیادت کرنے بنی حارث میں خزرج کے محلہ کی طرف چلے یہ واقعہ بدر سے پہلے کا ہے خیر دونوں اس گدھےپر سوار چلتے رستے میں ایک مجلس دیکھی اس میں عبد اللہ بن ابی بن سلول بھی اس وقت تک وہ ظاہر ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا اس مجلس میں سب قسم کے لوگ جمع تھے مسلمان مشرک بت پرست یہودی مسلمانوں میں عبد اللہ بن ابی رواحہ تھے جب گدھے کے پاؤں کا غبار مجلس تک پہنچا تو عبد اللہ بن ابی نے چادر سے اپنی ناک ڈھانک لی اور کہنے لگا اجی ہم پر گرد نہ اڑ اؤ رسول اللہﷺنے مجلس والوں کو سلام کیا اور وہاں ٹھہر کر گد ھے سے اترے ان کو اللہ کی طرف بلایا (دین کی دعوت دی )ان کو قرآن پڑھ کر سنایا عبد اللہ بن ابی کہنے لگا بھلے آدمی جو کلام تم نے پڑھ ا اس بہتر کلام نہیں ہوسکتا اگر یہ حق ہے جب بھی ہماری مجلسوں میں آن کر ہم کو نہ ستایا کرو اپنے ٹھکانے پر جاؤوہاں جو کوئی تمہارے پاس آئے اس کو یہ قصّے سناؤ عبد اللہ بن رواحہ کہنے لگے۔ نہیں یا رسول اللہ ﷺہماری مجلسوں میں تشریف لاکر ضرور ہم کو سنایا کیجئے ۔کیوں کہ ہم یہ کلام پسند کرتے ہیں اُس پر مسلمانوں اور مشرکوں اور یہودیوں میں گالی گلوچ ہونے لگی قریب تھا کہ ایک دوسرے پر حملہ کر بیٹھیں، رسول اللہﷺاُن کو برابر دھیما کرتے رہے یہاں تک کہ وہ خاموش ہوئے اُس وقت آپ اپنے جانور پر سوار ہوئے اور وہاں سے چلے۔ سعد بن عبادہ پا س پہنچے آپ نے سعد سے فرمایاآج تم نے سنا ابو الحباب نے کیا گفتگو کی۔ یعنی عبد اللہ بن ابی نے اُس نے ایسی اسیی باتیں کیں سعد بن عبادہ نے عرض یا رسول اللہﷺ میرا باپ آپ پر صدقے اس کا قصور معاف کر دیجئےدرگذر فر مایئے قسم اُس پر ور دگار کی جس نے آپ پر کتاب اتاری اللہ تعالٰی نے آپ کو سچّا کلام دیکر یہاں بھیجا جو آپ پراتارا اور (آپ کے تشریف لانے سے پہلے )اس بستی کے لوگوں نے یہ ٹھہرا لیا تھا کہ عبد اللہ بن ابی کے سر پر تاج رکھیں اور اُس کے سر پر سرداری کا پھٹیا لپٹییں (اُس کو اپنا ریئس بنایئں )لیکن اللہ تعالٰی نے آپ کو سچا کلام دیکر یہاں بھیج دیا اور یہ تجویز موقوف رہی اس سبب سے اُس کو جلن پیدا ہوئی اور جلن کی وجہ سے اُس نے یہ گفتگو کی (جو آپ نے ملا حظہ فر مائی )خیر رسول اللہ ﷺ نے اُس کا قصور معاف کر دیا اور ( جہاد کو حکم اترنے سے پہلے )رسول اللہ ﷺاور آپ کے اصحاب مشرک اور اہل کتاب لو گوں کے قصور معاف کر دیا کرتے اور اُن کی ا یذا ء دہی پر صبر کیا کرتے کیوں کہ اللہ کا اُس وقت یہی حکم تھا اللہ تعالٰی نے (سورہ آلِ عمران میں )فر مایا تم اگلی کتاب والوں اور مشرکوں سے بہت تکلیف کی باتیں سنو گے اور (سورہ ٗبقرہ میں )فر مایا بہت اہل کتاب یہ چاہتے ہیں تم کو ایمان لانے کے بعد پھر کافر بنا دیں۔ رسول اللہﷺانہی آیتوں کے موافق کافروں اور مشرکوں کے قصور معاف کر دیتے جیسے اللہ نے حکم دیا تھا یہاں تک کہ آپ کو لڑائی کی اجازت ہوئی پھر جب آپ نے بدر کی جنگ کی اور اس جنگ میں قریش کے کئی عما ئد اور سردار مارے گئے اور رسول اللہﷺاپنےا صحاب کے سَاتھ بفتح وفیروزی لوٹ کا مال لے کر لوٹے اور قریش کے کئی عمائد اور سرداروں کو بھی قید کرکے لائے تو اُس وقت عبد اللہ بن ابی اور اُس کے ساتھی جو مشرک تھے یہ کہنے لگے اب اُن کا کام جم گیا تو رسول اللہ سےبیعت کرو (تو اس وقت انہوں نے اسلام پر بیعت کی )اور( بظاہر) مسلمان ہوگئے( مگر دل میں نفاق رہا) ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَىْءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، لَوْلاَ أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah bin Al-Harith bin Naufal : Abbas bin 'Abdul Muttalib said, "O Allah's Apostle! Did you benefit Abu Talib with anything as he used to protect and take care of you, and used to become angry for you?" The Prophet said, "Yes, he is in a shallow place of Fire. But for me he would have been in the lowest part of the Fire."

ہم سے موسٰی بن اسمٰیعل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے کہا ہم سے عبد الملک نے انہوں نے عبد اللہ بن حارث بن نوفل سے انہوں نے عباس بن عبد المطلب سے انہوں نے کہا یا رسول اللہ ابو طالب کو بھی آپ سے کچھ فائدہ ہوا یا نہیں کیونکہ وہ آپ کی حفاظت کیا کرتے تھے آپ کے لئے (مکہ کے مشرکوں )پر غصّے پر ہوتے تھے آپ نے فر مایا ہاں (فائدہ کیوں نہیں ہوا )وہ دوزخ میں اس جگہ پر ہیں جہاں ٹخنوں تک آگ ہے اگر میں نہ ہوتا تو وہ دوزخ کے نیچے کے طبقے میں رہتے (جہاں اور مشرک رہیں گے )

Chapter No: 116

باب الْمَعَارِيضُ مَنْدُوحَةٌ عَنِ الْكَذِبِ

Al-Maarid (indirect speech) is a safe way to avoid a lie

باب: تعریض کے طور پر بات کہتے ہیں جھوٹ سے بچاؤ ہے۔

وَقَالَ إِسْحَاقُ سَمِعْتُ أَنَسًا، مَاتَ ابْنٌ لأَبِي طَلْحَةَ فَقَالَ كَيْفَ الْغُلاَمُ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هَدَأَ نَفَسُهُ، وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ‏.‏ وَظَنَّ أَنَّهَا صَادِقَةٌ‏

Anas said, "One of the sons of Abu Talha died and he asked (his wife), 'How is the boy?' Umm Sulaim replied, 'His breath has become quiet, and I hope that he is at rest.' Abu Talha thought that she was telling the truth."

اور اسحاق نے کہا میں نے انسؓ سے سنا وہ کہتے تھے ابو طلحہ کا ایک بیٹا(ابو عمیر) گزر گیا(ابو طلحہ جب گھر آئے تو) انہوں نے ام سلیم سے پوچھا بچہ کیسا ہے ام سلیم نے کہا اب اس کو سکون ہے اور میں سمجھتی ہوں وہ چین سے ہے ابو طلحہ اس کلام کا مطلب سمجھے کہ ام سلیمؓ سچی ہے۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مَسِيرٍ لَهُ فَحَدَا الْحَادِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ارْفُقْ يَا أَنْجَشَةُ، وَيْحَكَ، بِالْقَوَارِيرِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Once the Prophet was on one of his journeys, and the driver of the camels started chanting (to let the camels go fast). The Prophet said to him. "(Take care) Drive slowly with the glass vessels, O Anjasha! Waihaka (May Allah be Merciful to you)."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ثابت بنانی سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺایک سفر میں جا رہے تھے اور حد ا پڑھنے والے نےحدا پڑھی نبیﷺ نے فر ما یا انجشہ شیشوں کو آہستہ لے چل تجھ پر افسوس ۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَأَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي سَفَرٍ، وَكَانَ غُلاَمٌ يَحْدُو بِهِنَّ يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رُوَيْدَكَ يَا أَنْجَشَةُ، سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ يَعْنِي النِّسَاءَ‏.‏

Narrated By Anas : The Prophet was on a journey and a slave named Anjasha was chanting (singing) for the camels to let them go fast (while driving). The Prophet said, "O Anjasha, drive slowly (the camels) with the glass vessels!" Abu Qilaba said, "By the glass vessels' he meant the women (riding the camels)."

ہم سےسلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد نے انہوں نے ثابت سے انہوں نے انس اور ایوب سے انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے انسؓ بن مالک سے کہ نبیﷺ ایک سفر میں تھے آپ کا ایک غلام انجشہ نامی اونٹوں کو حُدا پڑھ کر (جلدی جلدی )ہانک رہا تھا نبیﷺنے فر ما یا ارے انجشہ شیشوں کو آہستہ لے چل ابو قلابہ نے کہا آپ نے شیشوں سے عورتوں کو مراد رکھا ۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَادٍ يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ، وَكَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رُوَيْدَكَ يَا أَنْجَشَةُ، لاَ تَكْسِرِ الْقَوَارِيرَ ‏"‏‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ يَعْنِي ضَعَفَةَ النِّسَاءِ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet had a Had (a camel driver) called Anjasha, and he had a nice voice. The Prophet said to him, "(Drive) slowly, O Anjasha! Do not break the glass vessels!" And Qatada said, "(By vessels') he meant the weak women."

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیا ن کیا کہا ہم سے حبان بن بلال نے خبر دی ہم سے ہمام نے کہا ہم سے قتادہ نے بیا ن کیا کہا ہم سے انسؓ بن مالک نے انہوں نے کہانبی ﷺکا ایک حُدا پڑھنے والاغلام تھا اس کو انجشہ کہتے تھے وہ خوش آواز تھا نبیﷺنے اس سے فر مایا انجشہ آہستہ لے چل کہیں شیشوں کو توڑنہ ڈالیو قتادہ نے کہا شیشوں سے ناتواں عورتیں مراد ہیں۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ فَقَالَ ‏"‏ مَا رَأَيْنَا مِنْ شَىْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : There was a state of fear in Medina. Allah's Apostle rode a horse belonging to Abu Talha (in order to see the matter). The Prophet said, "We could not see anything, and we found that horse like a sea (fast in speed)."

ہم سے مسددنے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے شعبہ سے کہا مجھ سے قتادہ نے بیان کیا انہوں نے انسؓ بن مالک سے انہوں نے کہا مدینہ میں دشمن کے حملہ کرنے کا خوف ہوا (کچھ آواز سنی گئی )تو رسول اللہﷺابو طلحہؓ کے ایک گھوڑے پر سوار ہوئے فر ما نے لگے ہم نے تو کوئی (ڈر کی )بات نہیں دیکھی اور یہ گھوڑ اکیا ہی دریا ہے۔

Chapter No: 117

باب قَوْلِ الرَّجُلِ لِلشَّىْءِ لَيْسَ بِشَىْءٍ وَهْوَ يَنْوِي أَنَّهُ لَيْسَ بِحَقٍّ‏‏

The description of something by a man as 'nothing' while he means that it is not true

باب: کوئی کہے یہ کوئی چیز نہیں اور اس کا مطلب یہ رکھے یعنی سچ نہیں۔

وَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:قَالَ النّبىُّ صلى الله عليه وسلم لِلقَبرينِ:" يُعَذَّبَانِ بِلا كَبِيرٍ وَ إِنَّهُ لَكَبيرٌ"

اور ابن عباسؓ نے کہانبیﷺ نے دو قبر والوں کے حق میں فرمایا کسی بڑے گناہ میں عذاب نہیں دیئے جاتے اور وہ بڑا گناہ ہے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ، يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْكُهَّانِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسُوا بِشَىْءٍ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا بِالشَّىْءِ يَكُونُ حَقًّا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : Some people asked Allah's Apostle about the fore-tellers. Allah's Apostle said to them, "They are nothing (i.e., liars)." The people said, 'O Allah's Apostle ! Sometimes they tell something which comes out to be true." Allah's Apostle said, "That word which comes to be true is what a jinx snatches away by stealing and then pours it in the ear of his fore-teller with a sound similar to the cackle of a hen, and then they add to it one-hundred lies."

ہم سے محمد بن سلام نے بیا ن کیا کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی کہا ہم کو ابن جریج نے کہابن شہاب نے کہا مجھ کو یحیٰی بن عروہ نے خبر دی انہوں نےعروہ سے سنا وہ کہتے تھے حضرت عائشہؓ نے کہا چند لوگوں نے رسول اللہ ﷺسے کاہنوں (نجومیوں )کو پوچھا آپ نے فر مایا وہ کوئی چیز نہیں ہیں (یعنی ان کی باتیں حق نہیں ہیں جھوٹی ہیں)لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ہم تو کھبی کھبی دیکھتے ہیں ان کی کوئی بات سچ ہو جاتی ہے آپ نے فر مایا یہ وہ سچی بات ہوتی ہے جو شیطان (جن )فر شتوں سے سن کر اڑا لیتا ہے پھر اپنے دوست (کاہن )کے کان میں مرغی کی طرح ککڑوں کرکے ڈال دیتا ہے یہ کاہن اس ایک سچ میں سو باتیں جھوٹ ملاتے ہیں ۔

Chapter No: 118

باب رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ

To raise the sight towards the sky. And the Statement of Allah (s.a.w), "Do they not look at the camels, how they are created. And at the heaven, how it is raised?" (V.88:17,18)

باب: آسمان کی طرف نگاہ اٹھانا

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏أَفَلاَ يَنْظُرُونَ إِلَى الإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ *‏}‏ وَقَالَ أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ

And Aisha said, "The Prophet (s.a.w) raised his head (sight) towards the sky."

اور اللہ تعالٰی نے (سورہ غاشیہ میں)فرمایا کیا اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے اس کی خلقت کیسی ہے اور آسمان کی طرف نہیں دیکھتے وہ کیونکر بلند کیا گیا ہے اور ایوب سختیانی نے ابن ابی ملیکہ سے روایت کی انہوں نے حضرت عائشہ سے کہ نبیﷺ نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی۔

حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الْوَحْىُ، فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ‏"‏‏.

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : That he heard Allah's Apostle saying. "Then there was a pause in the revelation of the Divine Inspiration to me. Then while I was walking all of a sudden I heard a voice from the sky, and I raised my sight towards the sky and saw the same angel who had visited me in the cave of Hira,' sitting on a chair between the sky and the earth."

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیاکہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے سنا وہ کہتے تھے مجھ کو جابر بن عبد اللہ نے خبر دی انہوں نے رسول اللہ ﷺسےسنا آپ فر ماتے تھے (سورہ اقرأ کی آیتیں اتر کر )پھر وحی )(مدت تک )بند رہی اس کے بعد میں ایک بار (رستے میں )جارہا تھا میں نے آسمان سے آوازسنی کیا دیکھتا ہوں وہی فرشتہ جو غار حرا ء میں میرے پاس آیا تھا آسمان زمین کے بیچ میں (معلق )ایک کرسی پر بیٹھا ہے ۔


حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي شَرِيكٌ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بِتُّ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَهَا، فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ أَوْ بَعْضُهُ قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ فَقَرَأَ ‏{‏إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ‏}‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Once I stayed overnight at the house of Maimuna and the Prophet was there with her. When it was the last third of the night, or some part of the night, the Prophet got up looking towards the sky and recited: 'Verily! In the creation of the heavens and the earth, and in the alternation of Night and Day, there are indeed signs for men of u understanding.' (3.190)

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے خبر دی کہا مجھ کو شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر نے انہوں نے کریب سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا ایک رات میں (اپنی خالہ )ام المو منیں میمونہؓ کے گھر رہ گیا نبی ﷺبھی وہیں تھے جب رات کا آخری ثلث حصّہ رہ گیا یا یوں کہا کچھ حصّہ رہ گیا تو آپ (بچھونے پر )اٹھ کر بیٹھ گئے اور آسمان کی طرف دیکھا اور یہ آیتیں (سورہ ٗآل عمران کے آخیر کی )ان فی خلق السمٰوت والار ض پڑھنا شروع کیں (اخیر الالباب تک پڑھیں) ۔

Chapter No: 119

باب نَكْتِ الْعُودِ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ

Whoever dipped a stick in water and mud

باب: کیچڑ پانی میں لکڑی مارنا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عُودٌ يَضْرِبُ بِهِ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَفْتِحُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَذَهَبْتُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ ‏"‏ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَإِذَا عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ ‏"‏ افْتَحْ ‏{‏لَهُ‏}‏ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ أَوْ تَكُونُ ‏"‏‏.‏ فَذَهَبْتُ فَإِذَا عُثْمَانُ، فَفَتَحْتُ لَهُ، وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ‏.‏ قَالَ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ‏.‏

Narrated By Abu Musa : That he was in the company of the Prophet in one of the gardens of Medina and in the hand of the Prophet there was a stick, and he was striking (slowly) the water and the mud with it. A man came (at the gate of the garden) and asked permission to enter. The Prophet said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise. "I went, and behold! It was Abu Bakr. So I opened the gate for him and informed him of the glad tidings of entering Paradise. Then another man came and asked permission to enter. The Prophet said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was 'Umar. So I opened the gate for him and gave him the glad tidings of entering Paradise. Then another man came and asked permission to enter. The Prophet was sitting in a leaning posture, so he sat up and said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him or which will take place." I went, and behold ! It was Uthman. So I opened the gate for him and gave him the glad tidings of entering Paradise and also informed him of what the Prophet had said (about a calamity). 'Uthman said, "Allah Alone Whose Help I seek (against that calamity).

ہم سے مسددنے بیا ن کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعد قطان نے انہوں نے عثمان بن غیاث سے کہا ہم سے ابو عثمان نہدی نے انہوں نے ابو موسٰی اشعریؓ سے وہ مدینہ کے ایک باغ میں نبیﷺکے پاس تھے اس وقت آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی آپ اس کو پانی اور کیچڑمیں مار رہے تھے (باغ کا دروازہ بند کر دیا گیا تھا )اتنے میں ایک شخص آیا کہنے لگا دروازہ کھولو نبیﷺنے مجھ سے فر مایا دروازہ اس کے لئے کھو ل دے اور اس کو بہشت کی خوشخبری دے میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں ابو بکر صدیقؓ ہیں میں نے دروازہ کھولا ان کو بھی بہشت کی خوشخبری دی اس کے بعد ایک اور شخص آیا کہنے لگا دروازہ کھولو آپ نے فر مایا ابو موسٰی جا دروازہ کھول اور اس کو بہشت کی خوش خبری دے میں گیا کیا دیکھتا ہوں حضرت عمرؓ ہیں میں نے دروازہ کھولا ان کو بھی بہشت کی خوشخبری دی اس کے بعد ایک اور شخص آیا کہنے لگا دروازہ کھولو اس وقت نبیﷺتکیہ لگائے بیھٹے تھے لیکن سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فر مایا ابو موسٰیؓ جا دروازہ کھول اور اس کو بہشت کی خوشخبری دے اس مصیبت پر (جو دنیا میں )اس کو پیش آئے گی۔ یاہوگی میں گیا تو حضرت عثمانؓ ہیں میں نے دروازہ کھولا اور ان کو بہشت کی خوشخبر ی دی اور جو آپﷺ نے فر مایا تھا انہوں نے کہا خیر اللہ مددگار ہے ۔

Chapter No: 120

باب الرَّجُلِ يَنْكُتُ الشَّىْءَ بِيَدِهِ فِي الأَرْضِ

One may scrape up the ground with something in hand

باب: زمین پر کسی چیز کو مارنا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي جَنَازَةٍ فَجَعَلَ يَنْكُتُ الأَرْضَ بِعُودٍ، فَقَالَ ‏"‏ لَيْسَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ فُرِغَ مِنْ مَقْعَدِهِ مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا أَفَلاَ نَتَّكِلُ قَالَ ‏"‏ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ‏"‏‏.‏ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‏}‏ الآيَةَ‏.‏

Narrated By 'Ali : We were with the Prophet in a funeral procession, and he started scraping the ground with a small stick and said, "There is none amongst you but has been assigned a place (either) in Paradise and (or) in the Hell-Fire." The people said (to him), "Should we not depend upon it?" He said: carry on doing (good) deeds, for everybody will find easy such deeds as will lead him to his destined place. He then recited: "As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah..." (92.5)

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے انہوں نے شعبہ سے انہوں نے سلیمان اور منصور سے انہوں نے سعد بن عبیدہ سے انہوں نے ابو عبد الرحمٰن سُلَمیِ سے انہوں نے حضرت علیؓ سے انہوں نے کہا ہم ایک جنازے میں نبیﷺکے سَاتھ تھے آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی اس کو زمین پر مار رہے تھے پھر آپ نے فر مایا دیکھو تم میں ہر ایک کاٹھکانا تجویز ہو چکا ہے یا بہشت یا دوزخ میں اس پرصحابہ نے عر ض کیا پھرہم (اپنی تقدیرکے لکھے پر )بھروسہ کیوں نہ کریں (عمل سے کیا فائدہ ) آپ نے فر مایا نہیں عمل کرو جوشخص جس ٹھکانے کے لئے پیدا کیا گیا ہے اس کو ویسی ہی توفیق دی جائے گی۔ جیسے قرآن میں ہے (سورہ وللّیل میں )فاما من اعطی واتقی اخیر آیت تک ۔

‹ First10111213