Chapter No: 121
باب التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ
The saying of Takbir (Allahu-Akbar) and Tasbih (Subhan Allah (Glorified be Allah)) at the time of wonder
باب: تعجب کے وقت اللہ اکبر اور سبحان اللہ کہنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ، وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجَرِ ـ يُرِيدُ بِهِ أَزْوَاجَهُ ـ حَتَّى يُصَلِّينَ، رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا، عَارِيَةٍ فِي الآخِرَةِ ".
وَقَالَ ابْنُ أَبِي ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم طَلَّقْتَ نِسَاءَكَ قَالَ " لاَ ". قُلْتُ اللَّهُ أَكْبَرُ.
Narrated By Um Salama : (One night) the Prophet woke up and said, "Subhan Allah ! How many treasures have been (disclosed) sent down! And how many afflictions have been descended! Who will go and wake the sleeping lady-occupants up of these dwellings (for praying)?" (He meant by this his wives.) The Prophet added, "A well-dressed soul (person) in this world may be naked in the "Hereafter." 'Umar said, "I asked the Prophet, 'Have you divorced your wives?' He said, 'No.' I said, 'Allahu Akbar.'"
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم سے شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے ہند بنت حارث نے بیا ن کیا کہ ام المو منین ام سلمہؓ کہتی تھیں نبی ﷺ(رات کو تہجد کے لئے)بیدار ہوئے فر مایا سبحان اللہ، اللہ کی رحمت کے خزانے کتنے (آج رات کو ) اترے اور کتنے فساد اور فتنے دیکھو اُن حجرے والیوں (بیبیوں ) کو کون جگاتا ہے تاکہ نماز پڑھیں بہت عورتیں دنیا میں پہنے اوڑ ھے ہیں پر آخرت میں ننگی ہوں گی ابن ابی ثور نے ابن عباسؓ سے انہوں نے حضرت عمرؓ سے نقل کیا ہے میں نے نبی ﷺسے عرض کیا کیا آپ نے اپنی بیبیوں کو طلاق دید یا آپ نے فرمایانہیں میں نے کہا اللہ اکبر ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،. وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَزُورُهُ وَهْوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنَ الْعِشَاءِ ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْلِبُهَا حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ باب الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِهِمَا رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ ". قَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ. وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا. قَالَ " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنِ ابْنِ آدَمَ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا ".
Narrated By Safiya bint Huyai : The wife of the Prophet that she went to Allah's Apostle while he was in Itikaf (staying in the mosque) during the last ten nights of the month of Ramadan. She spoke to him for an hour (a while) at night and then she got up to return home. The Prophet got up to accompany her, and when they reached the gate of the mosque opposite the dwelling place of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by, and greeting Allah's Apostle , they quickly went ahead. Allah's Apostle said to them, "Do not be in a hurry She is Safiya, the daughter of Huyai." They said, "Subhan Allah! O Allah's Apostle (how dare we suspect you)." That was a great thing for both of them. The Prophet then said, "Satan runs in the body of Adam's son (i.e. man) as his blood circulates in it, and I was afraid that he (Satan) might insert an evil thought in your hearts."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم سے شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے دوسری سند اور ہم سے اسمعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید نے ) انہوں نے سلیمان سے انہوں نے محمد بن ابی عتیق سے انہوں نے ابن شہاب سے انہو نے امام زین العابدین علی بن حسین سے ان سے ام المؤمنین صفیہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ رمضان کے اخیر عشرے میں مسجد میں اعتکاف میں تھے میں آپؐ سے ملنے گئی اور ایک گھڑی عشاء کے وقت باتیں کر کے لوٹی تو نبیﷺ بھی مجھ کو گھر تک پہنچا دینے کے لئے اٹھے جب میں مسجد کے دروازے پر پہنچی جہاں بی بی ام سلمنہ کا گھر تھا تو دو انصاری آدمی ملے انہوں نے نبی ﷺ کو سلام کیا اور آگے بڑھ گئے نبیﷺ نے ان کو پکارا فرمایا ذرا ٹھہرو سن لو یہ عورت صفیہ بنت حیی (میری بیبی)ہے وہ کہنے لگے سبحان اللہ یہ کیا بات ہے ان پر آپؐ کا یہ فرمانا شاق گزرا اس وقت آپؐ نے فرمایا نہیں بات یہ ہے کہ شیطان آدمی کے بدن میں خون کی طرح پھرتا رہتا ہے میں ڈرا کہیں تمہارے دل میں کوئی وسوسہ نہ ڈالے۔
Chapter No: 122
باب النَّهْىِ عَنِ الْخَذْفِ
It is forbidden to throw stones.
باب: چھوٹے چھوٹے کنکر یا پتھر انگلیوں سے پھینکنے کی ممانعت۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ صُهْبَانَ الأَزْدِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْخَذْفِ وَقَالَ " إِنَّهُ لاَ يَقْتُلُ الصَّيْدَ، وَلاَ يَنْكَأُ الْعَدُوَّ، وَإِنَّهُ يَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَيَكْسِرُ السِّنَّ ".
Narrated By 'Abdullah bin Mughaffal Al-Muzani : The Prophet forbade the throwing of stones (with the thumb and the index or middle finger), and said "It neither hunts a game nor kills (or hurts) an enemy, but it gouges out an eye or breaks a tooth."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے قتادہ سے کہا میں نے عقبہ ابن صہبان ازدی سے سنا وہ عبد اللہ بن مغفل مزنی سے روایت کرتے تھے کہ نبیﷺنے خذف سے منع فر مایا اور فر مایا خذف نہ تو شکار مارا جاتا ہے اور نہ دشمن کو کوئی صدمہ پہنچتا ہے الٹا یہ ہوتا ہے کہ (کسی بیچارے کی) آنکھ پھوٹ جاتی ہے یا دانت ٹوٹ جاتا ہے ۔
Chapter No: 123
باب الْحَمْدِ لِلْعَاطِسِ
To say Al-Hamdulillah (praise be to Allah) on sneezing.
باب: چھینکنے والا الحمد للہ کہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ عَطَسَ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ، فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ " هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَهَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ ".
Narrated By Anas bin Malik : Two men sneezed before the Prophet. The Prophet said to one of them, "May Allah bestow His Mercy on you," but he did not say that to the other. On being asked (why), the Prophet said, "That one praised Allah (at the time of sneezing), while the other did not praise Allah."
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی کہا ہم سے سلیمان اعمش نے ا نہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا دو شخصوں نے نبی ﷺ کے سامنے چھینکا آپ نے ایک کو جواب دیا (اُس کو یر حمک اللہ کہا ) دوسرے کو جواب نہیں دیا اس پر سے عرض کیا گیا آپ نے فر مایا اُس نے الحمد اللہ کہا (تو میں نے یر حمک اللہ کہا ) اور اس نے الحمد اللہ نہیں کہا تو میں نے یر حمک اللہ بھی نہیں کہا ۔
Chapter No: 124
باب تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ
Tashmit (Yarhamukallah) to the sneezar if he says AlHamdulillah.
باب: جب چھینکنے والا الحمد للہ کہے تو اس کو جَواب دینا۔
فِيهِ أَبُو هُريرةَ.
اس باب میں ابو ہریرہؓ نے روایت کیا
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَرَدِّ السَّلاَمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ ـ أَوْ قَالَ حَلْقَةِ الذَّهَبِ ـ وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالسُّنْدُسِ، وَالْمَيَاثِرِ.
Narrated By Al-Bara : The Prophet ordered us to do seven (things) and forbade us from seven (other things): He ordered us to pay a visit to the sick, to follow funeral possessions, to say: May Allah be merciful to you to a sneezer, - if he says: Praise be to Allah, to accept invitation (invitation to a wedding banquet), to return greetings, to help the oppressed, and to help others to fulfil their oaths (provided it was not sinful). And he forbade us from seven (things): to wear golden rings or golden bangles, to wear silk (cloth), Dibaj, Sundus and Mayathir.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے اشعث بن سلیم سے کہا میں نے معاویہ بن سوید ابن مقّرن سے سنا انہوں نے براٗء بن عازبؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺنے ہم کو سات باتوں کا حکم دیا سات باتوں سے منع فر مایا ہم کو حکم دیا بیمار پرسی کرنے کاجنازوں کے ساتھ جانے کا چھنیک کا جواب دینے کادعوت قبول کرنے کا سلام کا جواب دینے کا مظلوم کی مدد کرنے کا قسم سچا کرنے کا اور سات باتوں سے منع فر مایا۔ سونے کی انگھوٹی یا چھّلا پہننے سے ریشمی کپڑا پہننے سے دیبا پہننے سےسندس پہننے سے (یہ دونوں ریشمی کپڑوں کی قسم ہیں) اور ریشمی لال زین پوشوں سے ۔
Chapter No: 125
باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْعُطَاسِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ التَّثَاؤُبِ
What is liked regarding sneezing, and what is disliked regarding yawning
باب: چھینک اچھی ہے اور جمائی بُری ہے۔
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَحَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يُشَمِّتَهُ، وَأَمَّا التَّثَاوُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ هَا. ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah likes sneezing and dislikes yawning, so if someone sneezes and then praises Allah, then it is obligatory on every Muslim who heard him, to say: May Allah be merciful to you (Yar-hamuka-l-lah). But as regards yawning, it is from Satan, so one must try one's best to stop it, if one says 'Ha' when yawning, Satan will laugh at him."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے کیا ہم سے سعید مقبری نے انہوں نے اپنے والد ابو سعید سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے فر مایا اللہ تعالٰی چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے جب کوئی مسلمان چھینکے اور الحمد اللہ کہے تو ہر مسلمان پر جو سنے اس کا جواب دینا واجب ہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے جہاں تک ہو سکے اس کو روکے (منہ بند کرلے )جب جمائی لینے والا (منہ کھول کر )ہا کرتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے ۔
Chapter No: 126
باب إِذَا عَطَسَ كَيْفَ يُشَمَّتُ ؟
When somebody sneezes, what should one say to him?
باب: چھینک کا جواب کیونکر دے۔
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ. وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَإِذَا قَالَ لَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَلْيَقُلْ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, " If anyone of you sneezes, he should say 'Al-Hamdulillah' (Praise be to Allah), and his (Muslim) brother or companion should say to him, 'Yar-hamuka-l-lah' (May Allah bestow his Mercy on you). When the latter says 'Yar-hamuka-llah", the former should say, 'Yahdikumul-lah wa Yuslih balakum' (May Allah give you guidance and improve your condition)."
ہم سے امام مالک بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبد العزیز بن ابی سلمہ نے کہا ہم کو عبد اللہ بن دینار نے خبر دی انہوں نے ابو صَالح سے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے فر مایا جب کوئی تم میں چھینکےتو الحمد اللہ کہے اور اس کا بھائی یا ساتھی اسکو یر حمک اللہ کہے پھر جب وہ یر حمک اللہ کہے تو چھنیکنے والا یوں کہے یہدیکم اللہ ویصلح بالکم ۔
Chapter No: 127
باب لاَ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ إِذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ
Tashmit (may Allah be Merciful to you) should not be said to a sneezer if he does not say Al-Hamdulillah.
باب: اگر چھینکنے والا الحمدللہ نہ کہے تو جواب دینا ضروری نہیں۔
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ عَطَسَ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ. فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْنِي. قَالَ " إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَلَمْ تَحْمَدِ اللَّهَ ".
Narrated By Anas : Two men sneezed before the Prophet and he said Tashmit to one of them, while he did not say Tashmit to the other. So that man said, "O Allah's Apostle! You said Tashmit to that fellow but you did not say Tashmit to me. "The Prophet said, "That man praised Allah, but you did not praise Allah."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے سلیمان تیمی نے کہا میں نے انسؓ بن مالک سے سنا وہ کہتے تھے دو شخص نبی ﷺکے سَامنے چھینکے آپ نے ایک کو جواب دیا (یرحمک اللہ فر ما یا )دوسرے کو جواب نہ دیا وہ کہنے لگا یا رسول اللہ آپ نے اس کو جواب دیا مجھ کو نہیں دیا آپ نے فر مایا اس نے الحمد اللہ کہا تھا اور تو نے الحمد اللہ نہیں کہا(اس لئے میں نے بھی جواب نہیں دیا )۔
Chapter No: 128
باب إِذَا تَثَاوَبَ فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَى فِيهِ
If someone yawns, he should cover his mouth with his hand.
باب: جمائی کے وقت منہ پر ہاتھ رکھنا۔
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ وَحَمِدَ اللَّهَ كَانَ حَقًّا عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ لَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ. وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَثَاءَبَ ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah loves sneezing but dislikes yawning; so if anyone of you sneezes and then praises Allah, every Muslim who hears him (praising Allah) has to say Tashmit to him. But as regards yawning, it is from Satan, so if one of you yawns, he should try his best to stop it, for when anyone of you yawns, Satan laughs at him."
ہم سے عاصم بن علی نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے اپنے والد (ابو سعید کیسان )سے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے فر مایا اللہ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو نا پسند کرتا ہے۔ جب کوئی تم میں چھینکے اور الحمد اللہ کہے تو جو مسلمان سنے اس پر یرحمک اللہ کہنا واجب ہے لیکن جمائی وہ تو شیطان کی طرف سے ہے تو جب تم میں سے کسی کو جمائی آنے لگے تو جہاں تک ہو سکے اس کو رو کے (یعنی منہ پر ہاتھ رکھ کر) اس لئے کہ جب تم میں کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان ہنستا ہے ۔