Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Ar-Raqaq (Tendering of Heart) (81)    كتاب الرقاق

‹ First456

Chapter No: 51

باب صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ

The description of Paradise and the Fire.

باب: بہشت اور دوزخ کے حالات ،

وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ ‏"‏‏.‏ عَدْنٌ خُلْدٌ، عَدَنْتُ بِأَرْضٍ أَقَمْتُ، وَمِنْهُ الْمَعْدِنُ، فِي مَعْدِنِ صِدْقٍ، فِي مَنْبِتِ صِدْقٍ‏

And Abu Saeed said, "The Prophet (s.a.w) said, 'The first meal which the people of Paradise will take will be the extra lobe of the live of a fish.'"

اور ابوسعید خدریؓ نے کہا نبیﷺ نے فرمایا پہلا کھانا جس کو بہشتی لوگ کھائیں گے مچھلی کے کلیجے کی بڑھی ہوئی نوگ ہو گی۔عدن کے معنی ہمیشہ رہنا عرب لوگ کہتے ہیں عدنت بارض یعنی میں نے اس سرزمین میں قیام کیا اسی سے ہے معدن۔فی معدن صدق یا (فی مقعد صدق جو سورۂ قمر میں ہے) یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Imran : The Prophet said, "I looked into paradise and saw that the majority of its people were the poor, and I looked into the Fire and found that the majority of its people were women."

ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا کہا ہم سے عوف بن ابی جمیلہ نے انہوں نے ابو رجاء عمران عطاردی سےانہوں نے عمران بن حصین سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا میں نے (شب معراج میں یا خواب میں ) بہشت کو جھانکا کیا دیکھتا ہوں وہاں کے اکثر لوگ وہ ہیں جو (دنیا میں) فقیر اور محتاج تھے اور میں نے دوزخ کو جھانکا کیا دیکھتا ہوں وہاں عورتیں بہت ہیں۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قُمْتُ عَلَى باب الْجَنَّةِ فَكَانَ عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينَ، وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ، غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ، وَقُمْتُ عَلَى باب النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ ‏"‏‏.

Narrated By Usama : The Prophet said, "I stood at the gate of Paradise and saw that the majority of the people who had entered it were poor people, while the rich were forbidden (to enter along with the poor, because they were waiting the reckoning of their accounts), but the people of the Fire had been ordered to be driven to the Fire. And I stood at the gate of the Fire and found that the majority of the people entering it were women."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن ابراہیم نے کہا ہم سے سلیمان تیمی نے انہوں نے ابو عثمان نہدی سے انہوں نے اسامہ بن زیدؓ بن حارثہ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا ، میں بہشت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو کیا دیکھتا ہوں اس میں اکثر وہ لوگ گئے جو (دنیا میں) محتاج تھے اور مالدار لوگ (ایک طرف) روکے گئے ہیں(ان سے حساب لیے جانے کو) باقی جو لوگ دوزخی تھے وہ تو دوزخ میں بھیج دیئے گئے اور میں دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہوا کیا دیکھتا ہوں اس میں عورتیں بہت گئیں۔


حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ، وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ، جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ يُذْبَحُ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لاَ مَوْتَ، يَا أَهْلَ النَّارِ لاَ مَوْتَ، فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ‏.‏ وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "When the people of Paradise have entered Paradise and the people of the Fire have entered the Fire, death will be brought and will be placed between the Fire and Paradise, and then it will be slaughtered, and a call will be made (that), 'O people of Paradise, no more death ! O people of the Fire, no more death ! ' So the people of Paradise will have happiness added to their previous happiness, and the people of the Fire will have sorrow added to their previous sorrow."

ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو عمر بن محمد بن زید نے انہوں نے اپنے والد محمد بن زید بن عبداللہ سے انہوں عبداللہ بن عمرؓ (اپنے دادا) سے انھوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جب بہشتی لوگ بہشت میں اور دوزخی لوگ دوزخ میں پہنچ جائیں گے اس وقت موت کو لے کر آئیں گے اور دوزخ اور بہشت کے بیچ میں اس کو ذبح کر دیں گے پھر ایک پکارنے والا (فرشتہ ) یوں پکارے گا ، بہشتیو ! اب تم کو موت نہیں ہے دوزخیو اب تم کو موت نہیں ہے اس وقت بہشتیوں کو خوشی پر خوشی ہو گی اور دوزخیوں کو رنج پر رنج ہو گا۔


حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لأَهْلِ الْجَنَّةِ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ‏.‏ يَقُولُونَ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ‏.‏ فَيَقُولُ هَلْ رَضِيتُمْ فَيَقُولُونَ وَمَا لَنَا لاَ نَرْضَى وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ‏.‏ فَيَقُولُ أَنَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ‏.‏ قَالُوا يَا رَبِّ وَأَىُّ شَىْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ فَيَقُولُ أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلاَ أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "Allah will say to the people of Paradise, 'O the people of Paradise!' They will say, 'Labbaik, O our Lord, and Sa'daik!' Allah will say, 'Are you pleased?" They will say, 'Why should we not be pleased since You have given us what You have not given to anyone of Your creation?' Allah will say, 'I will give you something better than that.' They will reply, 'O our Lord! And what is better than that?' Allah will say, 'I will bestow My pleasure and contentment upon you so that I will never be angry with you after for-ever.'"

ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو امام مالک نے انھوں نے زید بن اسلم سے انہوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انھوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ تعالٰی بہشتیوں کو پکارے گا فرمائے گا بہشتیو، وہ عرض کریں گے پروردگار حاضر جو ارشاد، فرمائے گا اب تم خوش ہوئے عرض کریں گے اب بھی خوش نہ ہوں گے تو نے ایسی ایسی نعمتیں ہم کو عطا فرمائیں جو اپنی ساری خلقت میں کسی اور کو نہیں دیں ارشاد ہو گا اب ان سب نعمتوں سے بڑھ کر ایک نعمت سے تم کو سرفراز کرتا ہوں۔ عرض کریں گے اب ان سے بڑھ کر کون سی نعمت ہو گی یا اللہ! ارشاد ہو گا میں اپنی رضامندی تم پر اتارتا ہوں اب میں کبھی تم پر غصے نہ ہوں گا۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ أُصِيبَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَهْوَ غُلاَمٌ، فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَرَفْتَ مَنْزِلَةَ حَارِثَةَ مِنِّي، فَإِنْ يَكُ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ، وَإِنْ تَكُنِ الأُخْرَى تَرَى مَا أَصْنَعُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ وَيْحَكِ ـ أَوَهَبِلْتِ ـ أَوَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ جِنَانٌ كَثِيرَةٌ، وَإِنَّهُ لَفِي جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : Haritha was martyred on the day (of the battle) of Badr while he was young. His mother came to the Prophet saying, "O Allah's Apostle! You know the relation of Haritha to me (how fond of him I was); so, if he is in Paradise, I will remain patient and wish for Allah's reward, but if he is not there, then you will see what I will do." The Prophet replied, "May Allah be merciful upon you! Have you gone mad? (Do you think) it is one Paradise? There are many Paradises and he is in the (most superior) Paradise of Al-Firdaus."

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے کہا ہم سے ابو اسحاق فزاری سے انہوں نے حمید طویل سے کہا میں نے انس بن مالک سے سنا وہ کہتے تھے حارثہ بن سراقہ جو ایک کم سن بچہ تھا، بدر کے دن شہید ہوا (اس کو ایک تیر آ لگا ) تب اس کی ماں نبیﷺ کو پاس آئیں کہنے لگیں یا رسول اللہ آپ جانتے ہیں حارثہ سے مجھ کو کیسی محبت تھی اگر وہ (دنیا سے اٹھ کر ) بہشت میں گیا ہے تو خیر میں صبر کروں اور ثواب کی امید رکھوں ۔ اور اگر دوسری کیفیت ہو ( وہ بہشت میں نہ گیا ہو کسی تکلیف میں مبتلا ھو ) تو آپ دیکھیں میں کیسا اس کے لیے روتی ہوں (تڑپتی ہوں) آپ نے فرمایا ارے دیوانی کیا وہاں ایک ہی بہشت ہے ، بہت سی بہشتیں ہیں اور حارثہ (تیرا لڑکا) تو سب سے بلند اور اونچی بہشت (فردوس) میں ہے۔


حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا الْفُضَيْلُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏مَا بَيْنَ مَنْكِبَىِ الْكَافِرِ مَسِيرَةُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ لِلرَّاكِبِ الْمُسْرِعِ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The width between the two shoulders of a Kafir (disbeliever) will be equal to the distance covered by a fast rider in three days."

ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا کہا ہم کو فضل بن موسٰی نے خبر دی کہا ہم کو فضیل بن غزوان نے انہوں نے ابو حازم سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا کافر (دوزخ میں اتنا بڑا ہو جائے گا کہ اس) کے دونوں مونڈھوں کے درمیان اچھے تیز سوار کی تین دن کی راہ ہو گی۔


وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ، لاَ يَقْطَعُهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Sahl bin Sa'd : Allah's Apostle said, "In Paradise there is a tree so big that in its shade a rider may travel for one hundred years without being able to cross it."

امام بخاری نے کہا اسحاق بن راہویہ نے کہا (جو امام بخاری کے شیخ ہیں) ہم کو مغیرہ بن سلمہ نے خبر دی کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا انہوں نے ابو حازم سے انھوں نے سہل بن سعد ساعدیؓ سے انھوں نے رسول اللہﷺ سے آپ نے فرمایا بہشت میں ایک درخت ہے (سدرۃالمنتہی یا طوبٰی) جس کے سایہ میں اگر سو برس تک سوار چلتا رہے تو سایہ ختم نہ ہو۔


قَالَ أَبُو حَازِمٍ فَحَدَّثْتُ بِهِ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ الْجَوَادَ الْمُضَمَّرَ السَّرِيعَ مِائَةَ عَامٍ، مَا يَقْطَعُهَا ‏"‏‏

Narrated By Abu Sa'id : The Prophet said: There is a tree in Paradise (so huge) that a fast (or a trained) rider may travel: for one hundred years without being able to cross it.

ابو حازم نے (اسی سند سے) کہا میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انہوں نے کہا مجھ سے ابو سعید خدری نے بیان کیا انھوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا بہشت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں اگر اچھے چالاک گھوڑ دوڑ کے لیے تیار کیے ہو یا تیز گھوڑے کا سوار سو برس تک چلتا رہے جب بھی اس کو ختم نہ کر سکے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَوْ سَبْعُمِائَةِ أَلْفٍ ـ لاَ يَدْرِي أَبُو حَازِمٍ أَيُّهُمَا قَالَ ـ مُتَمَاسِكُونَ، آخِذٌ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، لاَ يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّى يَدْخُلَ آخِرُهُمْ، وُجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Sahl bin Sa'd : Allah's Apostle said, "Seventy thousand or seven hundred thousand of my followers will enter Paradise. (Abu Hazim, the sub-narrator, is not sure as to which of the two numbers is correct.) And they will be holding on to one another, and the first of them will not enter till the last of them has entered, and their faces will be like the moon on a full moon night."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے اُنھوں نے سہل بن سعد ساعدی سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار یا سات لاکھ ابو حازم نے شک کیا سہل نے کونسا لفظ کہا ایک دوسرے کو تھامے ہوئے بہشت میں داخل ہوں گے اگلا شخص اس وقت تک بہشت میں نہیں جانے کا جب تک پچھلا (سب سے اخیر والا) شخص بھی داخل نہ ہو، ان کے منہ چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَرَاءَوْنَ الْغُرَفَ فِي الْجَنَّةِ كَمَا تَتَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ فِي السَّمَاءِ‏"‏‏.‏

Narrated Sahl: The Prophet (pbuh) said, “The people of Paradise will see the Al-Ghuraf (the lofty mansions, a superior place in Paradise) in Paradise as you see a star in the sky.”

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے انھوں نے اپنے والد سے انہوں نے سہل بن سعد ساعدی سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا بہشتی لوگ بہشت میں اپنے سے اوپر والے محلوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان میں ستاروں کو دیکھتے ہو ۔


قَالَ أَبِي فَحَدَّثْتُ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، فَقَالَ أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ يُحَدِّثُ وَيَزِيدُ فِيهِ ‏"‏ كَمَا تَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ الْغَارِبَ فِي الأُفُقِ الشَّرْقِيِّ وَالْغَرْبِيِّ

Narrated By Sahl : The Prophet said, "The people of Paradise will see the Ghuraf (special abodes) in Paradise as you see a star in the sky." Abu Said added: "As you see a glittering star remaining in the eastern horizon and the western horizon."

عبدالعزیز نے کہا میرے والد نے کہا میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انھوں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں میں نے ابو سعید خدریؓ کو یہ حدیث بیان کرتے سنا وہ اتنا زیادہ بیان کرتے تھے جیسے تم ڈوبتے ستارے کو آسمان کے پوربی یا پچھمی کنارے میں دیکھتے ہو۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَوْ أَنَّ لَكَ مَا فِي الأَرْضِ مِنْ شَىْءٍ أَكُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ فَيَقُولُ نَعَمْ‏.‏ فَيَقُولُ أَرَدْتُ مِنْكَ أَهْوَنَ مِنْ هَذَا وَأَنْتَ فِي صُلْبِ آدَمَ أَنْ لاَ تُشْرِكَ بِي شَيْئًا فَأَبَيْتَ إِلاَّ أَنْ تُشْرِكَ بِي ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "Allah will say to the person who will have the minimum punishment in the Fire on the Day of Resurrection, 'If you had things equal to whatever is on the earth, would you ransom yourself (from the punishment) with it?' He will reply, Yes. Allah will say, 'I asked you a much easier thing than this while you were in the backbone of Adam, that is, not to worship others besides Me, but you refused and insisted to worship others besides Me.'"

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ نے انھوں نے ابو عمران جونی سے کہا میں نے انس بن مالکؓ سے سنا انھوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا ۔ اللہ تعالٰی اس دوزخی سے فرمائے گا جس کو سب دوزخیوں سے ہلکا عذاب ہو گا (یعنی ابو طالب کو) اگر تیرے پاس اس وقت ساری زمین کا مال و اسباب ہو، کیا تو اپنی چھڑائی میں دے دے گا وہ کہے گا بیشک دیدوں گا(جان ہے تو جہان ہے) اس وقت اللہ تعالٰی ارشاد فرمائے گا ارے میں نے تو تجھ سے اس کے بہ نسبت بہت سہل بات چاہی تھی جب تو آدم کی پشت میں تھا۔ میں نے یہ کہا تھا (تو دنیا میں جا کر) شرک نہ کرنا لیکن تو نے یہ نہ مانا آخر شرک کیا۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ بِالشَّفَاعَةِ كَأَنَّهُمُ الثَّعَارِيرُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ مَا الثَّعَارِيرُ قَالَ الضَّغَابِيسُ‏.‏ وَكَانَ قَدْ سَقَطَ فَمُهُ فَقُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَبَا مُحَمَّدٍ سَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَخْرُجُ بِالشَّفَاعَةِ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏

Narrated By Hammad from 'Amr from Jabir : The Prophet said, "Some people will come out of the Fire through intercession looking like The Thaarir." I asked 'Amr, "What is the Thaarir?" He said, Ad Daghabis, and at that time he was toothless. Hammad added: I said to 'Amr bin Dinar, "O Abu Muhammad! Did you hear Jabir bin 'Abdullah saying, 'I heard the Prophet saying: 'Some people will come out of the Fire through intercession?" He said, "Yes."

ہم سے ابو النعمان(محمد بن فضل سدوسی) نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاریؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا کچھ لوگ شفاعت کی وجہ سے دوزخ سے اس طرح نکلیں گے جیسے ثعاریر (ثائے مثلث سے) حماد کہتے ہیں میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا ثعاریر کسے کہتے ہیں انھوں نے کہا چھوٹی ککڑیاں ۔ اور ہوا یہ تھا کہ (اخیر عمر میں) عمرو کے دانت گر پڑے تھے ۔ حماد نے یہ بھی کیا میں نے عمرو بن دینار سے کہا ابو محمد (یہ عمرو بن دینار کی کنیت ہے) کیا تم نے جابر بن عبداللہؓ سے یہ سنا ہے کہ وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا ہے کچھ لوگ شفاعت کی وجہ سے دوزخ سے نکالے جا ئیں گے انہوں نے کہا ہاں (بے شک میں نے سنا ہے) ۔


حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بَعْدَ مَا مَسَّهُمْ مِنْهَا سَفْعٌ، فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، فَيُسَمِّيهِمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَهَنَّمِيِّينَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "Some people will come out of the Fire after they have received a touch of the Fire, changing their colour, and they will enter Paradise, and the people of Paradise will name them 'Al-Jahannamiyin' the (Hell) Fire people."

ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے حمام بن بن یحیٰی نے انہوں نے قتادہ سے کہا ہم نے انس بن مالک سے بیان کیا انھوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا کچھ لوگ دوزخ میں جل کر کالے پیلے ہونے کے بعد وہاں سے نکلیں گے ان کو بہشت والے جہنمی پکاریں گے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ يَقُولُ اللَّهُ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ‏.‏ فَيُخْرَجُونَ قَدِ امْتُحِشُوا وَعَادُوا حُمَمًا، فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ـ أَوْ قَالَ ـ حَمِيَّةِ السَّيْلِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلَمْ تَرَوْا أَنَّهَا تَنْبُتُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "When the people of Paradise have entered Paradise, and the people of the Fire have entered the Fire, Allah will say. 'Take out (of the Fire) whoever has got faith equal to a mustard seed in his heart.' They will come out, and by that time they would have burnt and became like coal, and then they will be thrown into the river of Al-Hayyat (life) and they will spring up just as a seed grows on the bank of a rainwater stream." The Prophet said, "Don't you see that the germinating seed comes out yellow and twisted?"

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے کہا ہم سے عمرو بن یحیٰی نے انھوں نے اپنے والد (یحیٰی بن عمارہ ) سے انھوں نے ابو سعید خدری سے کہ نبیﷺ نے فرمایا ۔ جب بہشتی لوگ بہشت میں اور دوزخی لوگ دوزخ میں پہنچ جا ئیں گےتو اللہ تعالٰی یہ حکم دے گا جس شخص کے دل میں رتی برابر (رائی کے دانے برابر) ایمان ہو اس کو بھی دوزخ سے نکال لو یہ لوگ نکالے جائیں گے لیکن جل کر کوئلہ ہو رہے ہوں گے پھر ان کو چشمہ حیات میں ڈالا جائے گا تو اس طرح سے ابھر آئیں گے جیسے بھیا کے کچرے کوڑے میں دانہ ابھر آتا ہے (خوب زور سے جلدی اگتا ہے) بعضے راویوں نے حمیل السیل کے بدل حمیۃالسیل کہا ہے۔ اور نبیﷺ نے یہ بھی فرمایا ۔ تم نہیں دیکھتے ایسا دانہ زرد زرد جھکا ہوا کیسا (با رونق) اگتا ہے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ‏"‏.‏

Narrated By An-Nu'man : I heard the Prophet saying, "The person who will have the least punishment from amongst the Hell Fire people on the Day of Resurrection, will be a man under whose arch of the feet a smouldering ember will be placed so that his brain will boil because of it."

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم شعبہ نے کہا میں نے ابو اسحاق سبیعی سے سنا۔ وہ کہتے تھے میں نے نعمان بن بشیر سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے سب سے ہلکا عذاب قیامت میں اس شخص کو (ابو طالب کو) ہو گا جس کے تلووں پر انگارا رکھ دیا جائے گا اس کی گرمی سے بھیجہ (دماغ) ابلتا رہے گا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ عَلَى أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ، كَمَا يَغْلِي الْمِرْجَلُ وَالْقُمْقُمُ‏"‏‏.‏

Narrated By An-Nu'man bin Bashir : I heard the Prophet saying, "The least punished person of the (Hell) Fire people on the Day of Resurrection will be a man under whose arch of the feet two smouldering embers will be placed, because of which his brain will boil just like Al-Mirjal (copper vessel) or a Qum-qum (narrow-necked vessel) is boiling with water."

ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا کہا ہم سے اسرائیل نے انھوں نے ابو اسحاق سبیعی سے انھوں نے نعمان بن بشیر سے انھوں نے کہا میں نے نبیﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب ایک شخص کو ہو گا(ابو طالب کو) اس کے تلووٗں پر دو انگارے رکھ دیے جائیں گے جن کی وجہ سے اس کا بھیجہ پتیلی یا کیتلی کی طرح ابلے گا۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذَكَرَ النَّارَ فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ فَتَعَوَّذَ مِنْهَا، ثُمَّ ذَكَرَ النَّارَ فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ فَتَعَوَّذَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ‏"‏‏.

Narrated By 'Adi bin Hatim : The Prophet mentioned the Fire and turned his face aside and asked for Allah's protection from it, and then again he mentioned the Fire and turned his face aside and asked for Allah's protection from it and said, "Protect yourselves from the Hell-Fire, even if with one half of a date, and he who cannot afford that, then (let him do so) by (saying) a good, pleasant word."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے عمرو بن مرہ سے انہوں نے خیثمہ بن عبدالرحمٰن جعفی سے انھوں نے عدی بن حاتم طائی سے کہ نبیﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اور منہ پھیر کر اس سے پناہ مانگی پھر ذکر کیا اور منہ پھیر کر اس سے پناہ مانگی پھر فرمایا دیکھو دوزخ سے بچو (صدقہ دے کر) گو ایک کھجور کا ٹکڑا سہی اگر کسی سے یہ بھی نہ ہو سکے تو اچھی بات ہی کہہ کر۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ ‏"‏ لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ النَّارِ، يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ، يَغْلِي مِنْهُ أُمُّ دِمَاغِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : I heard Allah's Apostles when his uncle, Abu Talib had been mentioned in his presence, saying, "May be my intercession will help him (Abu Talib) on the Day of Resurrection so that he may be put in a shallow place in the Fire, with fire reaching his ankles and causing his brain to boil."

ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے انھوں نے یزید بن عبداللہ بن ہاد سے انھوں نے عبداللہ بن خباب سے انھوں نے ابو سعید خدریؓ سے انھوں نے کہا رسول اللہﷺ کے سامنے آپ کے چچا جناب ابو طالب کا ذکر آیا ۔ آپ نے فرمایا امید تو ہوتی ہے کہ میری سفارش سے قیامت کے دن ان کو کچھ فائدہ ہو وہ دوزخ میں ایک اُتھلے (پایاب) مقام میں رہیں گے جہاں ٹخنوں تک آ گ ہو مگر اس سے بھی ان کا اصلی بھیجاپکتا رہے گا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوِ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا‏.‏ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلاَئِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّنَا‏.‏ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ ـ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ وَيَقُولُ ـ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ‏.‏ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ ـ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ـ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللَّهُ خَلِيلاً‏.‏ فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ ـ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ـ ائْتُوا مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ـ ائْتُوا عِيسَى فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، ائْتُوا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، سَلْ تُعْطَهْ، وَقُلْ يُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ‏.‏ فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِي، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، ثُمَّ أُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ، وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ فَأَقَعُ سَاجِدًا مِثْلَهُ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ حَتَّى مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلاَّ مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ قَتَادَةُ يَقُولُ عِنْدَ هَذَا أَىْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ‏.‏

Narrated By Anas : Allah's Apostle said, "Allah will gather all the people on the Day of Resurrection and they will say, 'Let us request someone to intercede for us with our Lord so that He may relieve us from this place of ours.' Then they will go to Adam and say, 'You are the one whom Allah created with His Own Hands, and breathed in you of His soul, and ordered the angels to prostrate to you; so please intercede for us with our Lord.' Adam will reply, 'I am not fit for this undertaking, and will remember his sin, and will say, 'Go to Noah, the first Apostle sent by Allah' They will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking', and will remember his sin and say, 'Go to Abraham whom Allah took as a Khalil. They will go to him (and request similarly). He will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and will remember his sin and say, 'Go to Moses to whom Allah spoke directly.' They will go to Moses and he will say, 'I am not fit for this undertaking,' and will remember his sin and say, 'Go to Jesus.' They will go to him, and he will say, 'I am not fit for this undertaking, go to Muhammad as Allah has forgiven his past and future sins.' They will come to me and I will ask my Lord's permission, and when I see Him, I will fall down in prostration to Him, and He will leave me in that state as long as (He) Allah will, and then I will be addressed. 'Raise up your head (O Muhammad)! Ask, and your request will be granted, and say, and your saying will be listened to; intercede, and your intercession will be accepted.' Then I will raise my head, and I will glorify and praise my Lord with a saying(i.e. invocation) He will teach me, and then I will intercede, Allah will fix a limit for me (i.e., certain type of people for whom I may intercede), and I will take them out of the (Hell) Fire and let them enter Paradise. Then I will come back (to Allah) and fall in prostration, and will do the same for the third and fourth times till no-one remains in the (Hell) Fire except those whom the Qur'an has imprisoned therein." (The sub-narrator, Qatada used to say at that point. "...those upon whom eternity (in Hell) has been imposed.")

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم کو ابو عوانہ نے خبر دی انھوں نے قتادہ سے انہوں نے انس سے انھوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ تعالٰی قیامت کے دن لوگوں کو اکٹھا کرے گا آخر (حیران ہو کر) صلاح کرینگے بھائی ایسا تو بھی کرو کسی کی سفارش پروردگار کے پاس کراؤ وہ اس آفت کی جگہ سے ہم کو نجات دلوائے یہ صلاح کر کے آدم پیغمبر کے پاس جائیں گے کہیں گے تم وہ شخص ہو جن کو اللہ تعالٰی نے اپنے ہاتھ سے بنایا۔ اور تم میں اپنی (بنائی ہوئی خاص ) روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ تم کو سجدہ کریں انھوں نے سجدہ کیا اب اتنا تو کرو پروردگار کے پاس ہماری سفارش کرو۔ وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں اور اپنی خطا یاد کریں گے ۔ کہیں گے تم ایسا کرو نوح پیغمبر کے پاس جاؤ وہ پہلے (شریعت والے) پیغمبر ہیں جن کو اللہ تعالٰی نے بھیجا یہ لوگ ان کے پاس جائیں گے (سفارش چاہیں گے) وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں اور اپنی خطا یاد کریں گے کہیں گے تم لوگ ابراہیمؑ کے پاس جاؤ وہ اللہ کے خلیل (دوست) ہیں لوگ یہ سن کر ان کے پاس جائیں گے ۔ وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں اور اپنی خطائیں یاد کریں گے۔ تم ایسا کرو موسٰی پیغمبر کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالٰی نے کلام کیا یہ لوگ ان کے پاس جائیں گے وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں اور اپنی خطا یاد کریں گے (ایک قبطی کا خون) لیکن تم ایساکرو عیسٰیؑ پیغمبر کے پاس جاؤ آخر لوگ ان کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں تم ایسا کرو محمد ﷺ کے پاس جاؤ اللہ تعالٰی نے ان کی اگلی پچھلی سب خطائیں معاف کر دی ہیں خیر یہ لوگ میرے پاس آئیں گے میں( اٹھ کھڑا ہوں گا) اور پروردگار کے پاس جا کر( حضوری کی) اجازت چاہوں گا( اجازت ملے گی )جب میں پروردگار کو دیکھوں گا تو( اسی وقت) سجدے میں گر پڑوں گا پروردگار جب تک اس کو منظور ہو گا مجھ کو سجدہ میں پڑا رہنے دے گا پھر فرمائے گا محمدﷺ اپنا سر اٹھا اور مانگ کیا مانگتا ہے ہم تجھ کو دیں گے کہہ کیا کہتا ہے ہم تیری بات سنیں گے سفارش کرتا ہے تو کر ہم قبول کریں گے میں (حسب الارشاد) سر اٹھاؤں اور پروردگار کی ثناوصفت کروں گا جو اس وقت مجھ کو سکھلائے گا اس کے بعد سفارش کروں گا تو میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی میں اس حد کے اندر جو لوگ ہوں گے ان کو دوزخ سے نکال کر بہشت میں لے جاؤں گا پھر میں لوٹ کر اپنے پروردگار کے پاس آ ؤں گا اور اول بار کی طرح سجدہ میں گر پڑوں گا غرض اس طرح تیسری یا چوتھی بار (راوی کو شک ہے ) میں عرض کروں گا پروردگار اب تو دوزخ میں وہی لوگ رہ گئے ہیں جو قرآن کے بموجب ہمیشہ وہاں رہنے کے قابل ہیں (یعنی کافر اور مشرک) قتادہ (من جلسہٗ کی تفسیر میں ) کہا کرتے تھے یعنی جن لوگوں پر ہمیشہ دوزخ میں رہنا واجب ہوا ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْن ٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Imran bin Husain : The Prophet said, "Some people will be taken out of the Fire through the intercession of Muhammad they will enter Paradise and will be called Al-Jahannamiyin (the Hell Fire people)."

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے حسن بن ذکوان سے کہا ہم سے ابو رجاء نے بیان کیا کہا مجھ سے عمران بن حصینؓ نے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا کچھ (مسلمان ) لوگ میری سفارش سے دوزخ میں سے نکالے جائیں گے وہ بہشت میں داخل ہوں گے لوگ ان کے جہنمی کے نام سے پکاریں گے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ حَارِثَةَ، أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ هَلَكَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ، أَصَابَهُ غَرْبُ سَهْمٍ‏.‏ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتَ مَوْقِعَ حَارِثَةَ مِنْ قَلْبِي، فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ لَمْ أَبْكِ عَلَيْهِ، وَإِلاَّ سَوْفَ تَرَى مَا أَصْنَعُ‏.‏ فَقَالَ لَهَا ‏"‏ هَبِلْتِ، أَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ، وَإِنَّهُ فِي الْفِرْدَوْسِ الأَعْلَى ‏"‏‏.

Narrated By Anas : Um (the mother of) Haritha came to Allah's Apostle after Haritha had been martyred on the Day (of the battle) of Badr by an arrow thrown by an unknown person. She said, "O Allah's Apostle! You know the position of Haritha in my heart (i.e. how dear to me he was), so if he is in Paradise, I will not weep for him, or otherwise, you will see what I will do." The Prophet said, "Are you mad? Is there only one Paradise? There are many Paradises, and he is in the highest Paradise of Firdaus."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن جعفر نے انھوں نے حمید طویل سے انھوں نے انسؓ سے کہ حارثہ بن سراقہ بن حارث بن عدی کی ماں (ربیع بنت نضر) رسول اللہﷺ کے پاس آئی ۔ یہ حارثہ بدر کے دن ایک ناگہانی تیر سے مارے گئے تھے (یعنی جس کا مارنے والا معلوم نہیں ہوا) خیر انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ جانتے ہیں حارثہ کی محبت میرے دل میں کیسی تھی اب اگر حارثہ (دنیا سے اٹھ کر) بہشت میں گیا ہے (چین سے ہے ) تو میں نہیں رؤوں گی(میرے دل کو تسلی رہے گی) ورنہ آپ دیکھیں گے میں کیا کرتی ہوں آپ نے فرمایا ارے نادان کیا وہاں (اللہ کے پاس) ایک بہشت تھوڑی ہے بہت سی بہشتیں ہیں اور تیرا بیٹا سب سے اونچی بہشت (فردوس) میں ہے۔


وَقَالَ ‏{‏غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ أَوْ مَوْضِعُ قَدَمٍ مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الأَرْضِ، لأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا، وَلَمَلأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا ـ يَعْنِي الْخِمَارَ ـ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا‏)‏‏.‏

The Prophet added, "A forenoon journey or an after noon journey in Allah's Cause is better than the whole world and whatever is in it; and a place equal to an arrow bow of anyone of you, or a place equal to a foot in Paradise is better than the whole world and whatever is in it; and if one of the women of Paradise looked at the earth, she would fill the whole space between them (the earth and the heaven) with light, and would fill whatever is in between them, with perfume, and the veil of her face is better than the whole world and whatever is in it."

آپ نے یہ بھی فرمایا اللہ کی راہ میں (یعنی جہاد میں) صبح کو ذرا سا چلنا یا شام کو ذرا سا چلنا دنیاو ما فیہا سے بہتر ہے اور دیکھو بہشت میں ایک کمان برابر یا کوڑے (یا قدم) برابر جگہ دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے اور اگر بہشت کی کوئی عورت بہشت میں سے زمین پر جھانکے (اپنا مکھڑا زمین کی طرف کرے) تو آسمان سے لے کر زمین تک روشنی ہو جائے اور آسمان سے لے کر زمین تک سب خوشبو پھیل جائے اور اس کی اوڑھنی دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ إِلاَّ أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، لَوْ أَسَاءَ، لِيَزْدَادَ شُكْرًا، وَلاَ يَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ إِلاَّ أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، لَوْ أَحْسَنَ، لِيَكُونَ عَلَيْهِ حَسْرَةً ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "None will enter Paradise but will be shown the place he would have occupied in the (Hell) Fire if he had rejected faith, so that he may be more thankful; and none will enter the (Hell) Fire but will be shown the place he would have occupied in Paradise if he had faith, so that may be a cause of sorrow for him."

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا انھوں نے اعرج سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انھوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جو شخص بہشت میں جائے گا۔ اس کو دوزخ میں بھی اس کا ٹھکانہ بتلایا جائے گا۔ یعنی اگر وہ برے کام کرتا تو اس میں جاتا اس سے یہ غرض ہے کہ وہ اور زیادہ اللہ تعالٰی کا شکر کرے اور جو شخص دوزخ میں داخل ہو گا اس کو بہشت میں اس کا ٹھکانہ دکھلایا جائے گا۔ یعنی اگر وہ اچھے کام کرتا تو اس میں رہتا تاکہ اور زیادہ رنج اور افسوس کرے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ ‏"‏ لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْ لاَ يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْكَ، لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ خَالِصًا مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I said, "O Allah's Apostle! Who will be the luckiest person who will gain your intercession on the Day of Resurrection?" The Prophet said, "O Abu Huraira! I have thought that none will ask me about this Hadith before you, as I know your longing for the (learning of) Hadiths. The luckiest person who will have my intercession on the Day of Resurrection will be the one who said, 'None has the right to be worshipped but Allah,' sincerely from the bottom of his heart."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن جعفر نے انہوں نے عمرو بن ابی عمرو سے انہوں نے سعید بن ابی سعید سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا میں نے پوچھا یا رسول اللہ قیامت کے دن آپ کی شفاعت کا زیادہ حقدار کون ہو گا؟ آپ نے فرمایا ابو ہریرہؓ میں سمجھ چکا تھا تجھ سے پہلے یہ بات مجھ سے کوئی نہیں پوچھنے کا کیونکہ تجھ کو میری حدیث سننے کا ، سب سے زیادہ شوق ہے اب سن لے، سب سے زیادہ قیامت کے دن میری شفاعت کا حقدار وہ ہو گا (اس کو یہ سعادت ملے گی) جس نے اپنی خوشی اور خلوص کے ساتھ لا الٰہ الا اللہ کہا۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي لأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا، وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولاً رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ كَبْوًا، فَيَقُولُ اللَّهُ اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ‏.‏ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلأَى، فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلأَى، فَيَقُولُ اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ‏.‏ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلأَى‏.‏ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلأَى، فَيَقُولُ اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا‏.‏ أَوْ إِنَّ لَكَ مِثْلَ عَشَرَةِ أَمْثَالِ الدُّنْيَا‏.‏ فَيَقُولُ تَسْخَرُ مِنِّي، أَوْ تَضْحَكُ مِنِّي وَأَنْتَ الْمَلِكُ ‏"‏‏.‏ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، وَكَانَ يُقَالُ ذَلِكَ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "I know the person who will be the last to come out of the (Hell) Fire, and the last to enter Paradise. He will be a man who will come out of the (Hell) Fire crawling, and Allah will say to him, 'Go and enter Paradise.' He will go to it, but he will imagine that it had been filled, and then he will return and say, 'O Lord, I have found it full.' Allah will say, 'Go and enter Paradise, and you will have what equals the world and ten times as much (or, you will have as much as ten times the like of the world).' On that, the man will say, 'Do you mock at me (or laugh at me) though You are the King?" I saw Allah's Apostle (while saying that) smiling that his premolar teeth became visible. It is said that will be the lowest in degree amongst the people of Paradise.

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے عبیدہ سلیمانی سے انھوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انھوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میں اس شخص کو جانتا ہوں جو سب کے بعد دوزخ سے نکلے گا اور سب کے بعد بہشت میں جائے گا سب سے اخیر دوزخ میں سے ایک شخص نکلے گا گھٹنوں پر گھسٹتے ہوئے اس وقت اللہ تعالٰی فرمائے گا اب جا بہشت میں جا وہ جا کر دیکھے گا ساری بہشت بھری ہوئی ہے (کوئی مکان اس کو خالی نہیں ملے گا) تب لوٹ کر پروردگار کے پاس آئے گا عرض کرے گا پروردگار بہشت تو ساری بھری ہوئی ہے کوئی مکان میں نے خالی نہیں پایا حکم ہو گا تو بہشت میں داخل ہو وہ جا کر دیکھے گا ساری بہشت بھری ہوئی ہے تب (پھر) لوٹ کر پروردگار کے پاس جا کر عرض کرے گا ۔ پروردگار بہشت تو ساری بھری ہوئی ہے حکم ہو گا تو جا تو تجھ کو دنیا اور اس کے دس گنے اور برابر جائے ملے گی وہ عرض کرے گا پروردگار کیا تو مجھ سے بادشاہ ہو کر ٹھٹھا کرتا ہے یا ہنسی کرتا ہے۔ عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں میں نے دیکھا رسول اللہﷺ یہ حدیث بیان کر کےاتنا ہنسے کہ آپ کے دانت کھل گئے ۔ رسول اللہﷺ کے زمانہ میں لوگ کہتے تھے یہ شخص سارے بہشتیوں میں کم درجہ کا ہو گا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَىْءٍ‏.‏

Narrated By 'Abbas : That he said to the Prophet "Did you benefit Abu Talib with anything?"

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انھوں نے عبدالملک بن عمیر سے انھوں نے عبداللہ بن حارث بن نوفل سے انھوں نے عباس بن عبدالمطلب سے انھوں نے نبیﷺ سے سے پوچھا کیا ابو طالب کو آپ سے کچھ فائدہ پہنچا۔

Chapter No: 52

باب الصِّرَاطُ جَسْرُ جَهَنَّمَ

As-Sirat is a bridge across the Hell.

باب: صراط ایک پل ہے جو دوزخ پر بنایا گیا ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ أُنَاسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ، لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ، يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ فَيَقُولُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْهُ، فَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ، وَتَبْقَى هَذِهِ الأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فِي غَيْرِ الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ‏.‏ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا، فَإِذَا أَتَانَا رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فِي الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ‏.‏ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا، فَيَتْبَعُونَهُ وَيُضْرَبُ جِسْرُ جَهَنَّمَ ‏"‏‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ، وَدُعَاءُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَبِهِ كَلاَلِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، أَمَا رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، غَيْرَ أَنَّهَا لاَ يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلاَّ اللَّهُ، فَتَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ، مِنْهُمُ الْمُوبَقُ، بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمُ الْمُخَرْدَلُ، ثُمَّ يَنْجُو، حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ عِبَادِهِ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ، مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَمَرَ الْمَلاَئِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوهُمْ، فَيَعْرِفُونَهُمْ بِعَلاَمَةِ آثَارِ السُّجُودِ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ مِنِ ابْنِ آدَمَ أَثَرَ السُّجُودِ، فَيُخْرِجُونَهُمْ قَدِ امْتُحِشُوا، فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءٌ يُقَالُ لَهُ مَاءُ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، وَيَبْقَى رَجُلٌ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَى النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا، فَاصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ فَلاَ يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ‏.‏ فَيَقُولُ لَعَلَّكَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ‏.‏ فَيَقُولُ لاَ وَعِزَّتِكَ لاَ أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ‏.‏ فَيَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ، ثُمَّ يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ يَا رَبِّ قَرِّبْنِي إِلَى باب الْجَنَّةِ‏.‏ فَيَقُولُ أَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لاَ تَسْأَلْنِي غَيْرَهُ، وَيْلَكَ ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ‏.‏ فَلاَ يَزَالُ يَدْعُو‏.‏ فَيَقُولُ لَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ‏.‏ فَيَقُولُ لاَ وَعِزَّتِكَ لاَ أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ‏.‏ فَيُعْطِي اللَّهَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ أَنْ لاَ يَسْأَلَهُ غَيْرَهُ، فَيُقَرِّبُهُ إِلَى باب الْجَنَّةِ، فَإِذَا رَأَى مَا فِيهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، ثُمَّ يَقُولُ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لاَ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ، وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لاَ تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ‏.‏ فَلاَ يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَضْحَكَ، فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ أَذِنَ لَهُ بِالدُّخُولِ فِيهَا، فَإِذَا دَخَلَ فِيهَا قِيلَ تَمَنَّ مِنْ كَذَا‏.‏ فَيَتَمَنَّى، ثُمَّ يُقَالُ لَهُ تَمَنَّ مِنْ كَذَا‏.‏ فَيَتَمَنَّى حَتَّى تَنْقَطِعَ بِهِ الأَمَانِيُّ فَيَقُولُ لَهُ هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولاً‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Some people said, "O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" He said, "Do you crowd and squeeze each other on looking at the sun when it is not hidden by clouds?" They replied, "No, Allah's Apostle." He said, "Do you crowd and squeeze each other on looking at the moon when it is full and not hidden by clouds?" They replied, No, O Allah's Apostle!" He said, "So you will see Him (your Lord) on the Day of Resurrection similarly Allah will gather all the people and say, 'Whoever used to worship anything should follow that thing. 'So, he who used to worship the sun, will follow it, and he who used to worship the moon will follow it, and he who used to worship false deities will follow them; and then only this nation (i.e., Muslims) will remain, including their hypocrites. Allah will come to them in a shape other than they know and will say, 'I am your Lord.' They will say, 'We seek refuge with Allah from you. This is our place; (we will not follow you) till our Lord comes to us, and when our Lord comes to us, we will recognize Him. Then Allah will come to then in a shape they know and will say, "I am your Lord.' They will say, '(No doubt) You are our Lord,' and they will follow Him. Then a bridge will be laid over the (Hell) Fire." Allah's Apostle added, "I will be the first to cross it. And the invocation of the Apostles on that Day, will be 'Allahukka Sallim, Sallim (O Allah, save us, save us!),' and over that bridge there will be hooks Similar to the thorns of As Sa'dan (a thorny tree). Didn't you see the thorns of As-Sa'dan?" The companions said, "Yes, O Allah's Apostle." He added, "So the hooks over that bridge will be like the thorns of As-Sa-dan except that their greatness in size is only known to Allah. These hooks will snatch the people according to their deeds. Some people will be ruined because of their evil deeds, and some will be cut into pieces and fall down in Hell, but will be saved afterwards, when Allah has finished the judgments among His slaves, and intends to take out of the Fire whoever He wishes to take out from among those who used to testify that none had the right to be worshipped but Allah. We will order the angels to take them out and the angels will know them by the mark of the traces of prostration (on their foreheads) for Allah banned the f ire to consume the traces of prostration on the body of Adam's son. So they will take them out, and by then they would have burnt (as coal), and then water, called Maul Hayat (water of life) will be poured on them, and they will spring out like a seed springs out on the bank of a rainwater stream, and there will remain one man who will be facing the (Hell) Fire and will say, 'O Lord! It's (Hell's) vapour has Poisoned and smoked me and its flame has burnt me; please turn my face away from the Fire.' He will keep on invoking Allah till Allah says, 'Perhaps, if I give you what you want), you will ask for another thing?' The man will say, 'No, by Your Power, I will not ask You for anything else.' Then Allah will turn his face away from the Fire. The man will say after that, 'O Lord, bring me near the gate of Paradise.' Allah will say (to him), 'Didn't you promise not to ask for anything else? Woe to you, O son of Adam ! How treacherous you are!' The man will keep on invoking Allah till Allah will say, 'But if I give you that, you may ask me for something else.' The man will say, 'No, by Your Power. I will not ask for anything else.' He will give Allah his covenant and promise not to ask for anything else after that. So Allah will bring him near to the gate of Paradise, and when he sees what is in it, he will remain silent as long as Allah will, and then he will say, 'O Lord! Let me enter Paradise.' Allah will say, 'Didn't you promise that you would not ask Me for anything other than that? Woe to you, O son of Adam ! How treacherous you are!' On that, the man will say, 'O Lord! Do not make me the most wretched of Your creation,' and will keep on invoking Allah till Allah will smile and when Allah will smile because of him, then He will allow him to enter Paradise, and when he will enter Paradise, he will be addressed, 'Wish from so-and-so.' He will wish till all his wishes will be fulfilled, then Allah will say, All this (i.e. what you have wished for) and as much again therewith are for you.' " Abu Huraira added: That man will be the last of the people of Paradise to enter (Paradise).

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انھوں نے زہری سے کہا مجھ کو سعید اور عطاء بن یزید نے خبر دی ان کو ابو ہریرہؓ نے نبیﷺ سے خبر دی دوسری سند اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے عطا بن یزید لیثی سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انھوں نے کہا کچھ لوگوں نے نبیﷺ سے عرض کی یا رسول اللہ کیا ہم اپنے مالک کو قیامت کے دن دیکھیں گے آپ نے فرمایا جب سورج پر ابر وغیرہ کچھ نہ ہو تو تم کو اس کے دیکھنے میں کوئی تکلیف(اڑچن) ہوتی ہے انھوں نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایاچودہویں رات کے چاند پر جب ابر وغیرہ کچھ نہ ہو تو تم کو اس کے دیکھنے میں کوئی تکلیف ہوتی ہے انھوں نے کہا نہیں۔آپ نے فرمایا بس اسی طرح بن تکلیف تم اپنے پروردگار کو قیامت کے دن دیکھو گے ایسا ہو گا اللہ تعالٰی (قیامت کے دن) لوگوں کو اکٹھا کرے گا فرمائے گا جو شخص (دنیا میں ) جس کو پوجتا تھا اسی کے ساتھ ہو جائے اب جو لوگ سورج پرست تھے وہ سورج کے ساتھ اور جو لوگ چاند پرست تھے وہ چاند کے ساتھ اور جو لوگ بت شیطان وغیرہ کو پوجتے تھے وہ ان کے ساتھ ہو جائیں گےاور یہ امت (یعنی مسلمانوں کی امت) منافقوں سمیت رہ جائے گی۔پھر اللہ تعالٰی ایک ایسی صورت میں آئے گا جس کو وہ نہ پہچانتے ہوں گے فرمائے گا میں تمہارا پروردگار ہوں وہ کہیں گے ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ہم تو یہیں ٹھہرے رہیں گے جب تک ہمارا پروردگار نہیں آئے گا۔ جب ہمارا پروردگار تشریف لائے گا تو ہم اس کو پہچان لیں گے (کیونکہ حشر میں اُس کو ایک بار دیکھ چکے ہوں گے) پھر حق تعالٰی اسی صورت میں آئے گا جس کو وہ پہچانتے ہوں گے اور ان سے کہے گا (آؤ میرے ساتھ ہو لو) میں تمہارا پروردگار ہوں ، یہ دیکھتے ہی سارے مسلمان اس کے ساتھ ہو لیں گے اور ایسا ہو گا کہ دوزخ کی پشت پر صراط کا پل رکھا جائے گا نبیﷺ فرماتے ہیں سب سے پہلے میں اس پل کے پار ہو جاؤں گا ۔ اس دن پیغمبر بھی یہی دعا کریں گے یا اللہ بچایئو! یا اللہ بچایئو! اس پل پر آنکڑے ہوں گے اس صورت کے جیسے سعدان کے کانٹےہوتےہیں ۔ تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں ؟ صحابہ نے عرض کیا جی ہاں دیکھے ہیں ۔ آپ نے فرمایا بس اسی صورت کے (ٹیڑھے منہ کے) دوزخ کے آنکڑے(اکوڑے) ہوں گے اتنی بات ہے کہ یہ آنکڑے کتنے بڑے بڑے ہوں گے یہ اللہ ہی کو معلوم ہے۔ خیر یہ آنکڑے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر ان کے اعمال کے لحاظ سے دوزخ میں گھسیٹ لیں گے کوئی تو بالکل ہی ہلاک ہو جائے گا کوئی چھل چھلا کر گرتے گرتے بچ جائے گا پھر جب اللہ تعالٰی اپنے بندوں کے فیصلے سے فراغت کرے گا اور یہ چاہے گا کہ دوزخ میں سے اپنے بندوں میں سے جس کو نکالنا چاہے نکال لے ، یہ ان لوگوں میں سے ہوں گے جو اس بات کی گواہی دیتے ہوں گے کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں تو فرشتوں کو ان کو نکالنے کا حکم دے گا وہ (دوزخ میں جا کر ) ان لوگوں کو سجدے کی نشانی سے پہچان لیں گے کیونکہ اللہ تعالٰی نے دوزخ پر سجدے کے مقام کاجلانا حرام کر دیا ہے۔ اور دوزخ سے ان کو نکال لائیں گے وہ جل کر کوئلہ ہو رہے ہوں گے ان پر حیات کے چشمے کا پانی ڈالا جائے گا یہ پانی ڈالتے ہی ایسے جلد ابھر آئیں گے (پھر اعضاء وغیرہ سب سالم نکل آئیں گے ) جیسے دانہ بہیا کے کوڑے کچرے میں جلد اگ آتا ہے اور ایک شخص رہ جائے گا جس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا وہ عرض کرے گا پروردگار دوزخ کی بدبو نے مجھ کو پریشان کر دیا ہے اس کی لپٹ نے مجھ کو جلا مارا ہے ذرا میرا منہ دوزخ کی طرف سے پھرا دے برابر یہی دعا کرتا رہے گا آخر پروردگار فرمائے گا دیکھ اگر میں تیرا یہ مطلب پورا کر دوں تو پھر تو مجھ سے کچھ نہیں مانگنے کا ۔ وہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم ، اب اور کوئی درخواست نہیں کرنے کا ۔ پروردگار اس کا منہ (دوزخ کی طرف سے ) پھرا دے گا ۔ پھر یوں عرض کرے گا پروردگار مجھ کو بہشت کے دروازے پر ڈال دے پروردگار فرمائے گا تو نے یہ اقرار نہیں کیا کہ اب کوئی درخواست نہیں کرنے کا ؟ ارے آدمی تو کیسا دغا باز ہے وہ برابر یہی دعا کرتا رہے گا ، آخر ارشاد ہو گااچھا اگر یہ مطلب بھی تیرا پورا کر دیں تو پھر تو کچھ نہیں مانگنے کا (اس کا اقرار کر) وہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم ، اب اور کچھ درخواست نہیں کروں گا۔ اور اللہ تعالٰی سے اس بات پر (بڑے بڑے) عہد و اقرار کرے گا تب اللہ تعالٰی اس کو بہشت کے دروازے پر ڈال دے گا وہاں پر سے وہ بہشت کی نعمتیں دیکھ کر ایک مدت تک جب تک اللہ کو منظور ہو گا خاموش رہے گا اس کے بعد یوں دعا کرے گا پروردگار مجھ کو بہشت میں جانے دے پروردگار فرمائے گا ارے کیا تو نے یہ اقرار نہیں کیا تھا کہ اب اور کچھ درخواست نہیں کرنے کا ؟ ارے آدم زاد تو کیسا دغا باز ہے وہ کہے گا پروردگار اپنی ساری خلقت میں مجھ کو بد نصیب مت کر (سب تیری رحمت سے سرفراز ہیں کیا ایک میں ہی محروم رہوں) اور برابر یہی دعا کرتا رہے گا یہاں تک کہ پروردگار ہنس دے گا۔ ہنستے ہی اس کو بہشت میں جانے کی پروانگی ملے گی جب بہشت میں جائے گا تو اس سے کہا جائے گا اب آرزو کر( فلانی چیز مانگ فلانی چیز مانگ) ، وہ آرزو کرے گا (ایسا محل ہونا ایسا سامان ہونا) پھر کہا جائے گا اور آرزو کر یہ تو مانگ یہ تو مانگ ، وہ برابر آرزوئیں کرتا رہے گا( یہ ہونا وہ ہونا) یہاں تک کہ اُس کی آرزوئیں ختم ہو جائیں گی اس وقت ارشاد ہو گا یہ سب چیزیں اور اتنی ہی اور ہم نے تجھ کو دیں ۔ ابو ہریرہؓ نے (اسی سند سے) کہا یہ شخص وہ ہو گا جو سب کے بعد بہشت میں جائے گا ۔


قَالَ عَطاءُوَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، لاَ يُغَيِّرُ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَى قَوْلِهِ ‏"‏ هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ هَذَا لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ حَفِظْتُ ‏"‏ مِثْلُهُ مَعَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated 'Ata (while Abu Huraira was narrating): Abu Said was sitting in the company of Abu Huraira and he did not deny anything of his narration till he reached his saying: "All this and as much again therewith are for you." Then Abu Sa'id said, "I heard Allah's Apostle saying, 'This is for you and ten times as much.' " Abu Huraira said, "In my memory it is 'as much again therewith.'"

عطاء بن یزید کہتے ہیں جب ابو ہریرہؓ نے یہ حدیث بیان کی تو ابو سعید خدریؓ (صحابی) وہاں بیٹھے تھے انہوں نے کسی بات پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اخیر میں جب ابو ہریرہؓ نے یہ کہا یہ سب چیزیں اور اتنی ہی اور ہم نے تجھ کو دیں تو ابو سعید خدریؓ کہنے لگے میں نے رسول اللہﷺ سے یوں سنا تھا ۔ ہم نے یہ سب چیزیں تجھ کو دیں اور ان کی دس گنی اور ابو ہریرہؓ نے کہا نہیں میں نے یوں ہی سنا ہے یہ سب چیزیں اور اتنی ہی اور۔

Chapter No: 53

باب فِي الْحَوْضِ

Regarding Al-Haud (Al-Kauthar).

باب: حوض کوثر کے بیان میں۔

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ‏}‏‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ ‏"‏‏.‏

And the Statement of Allah, "Verily, We have granted you (O Muhammad (s.a.w)) Al-Kauthar." And Abdullah bin Zaid said that the Prophet (s.a.w) said, "Be patient till you meet me at Al-Haud."

اور اللہ تعالٰی نے (سورہ کوثر میں) فرمایا ہم نے تجھ کو کوثر دیا۔اور عبداللہ بن زید مازنی نے کہا نبیﷺ نے (انصار سے) فرمایا اس وقت تک صبر کیے رہنا کہ مجھ سے حوض (کوثر) پر ملو۔

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنَا فَرَطُكُمْ، عَلَى الْحَوْضِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "I am your predecessor at the Lake-Fount."

مجھ سے یحیٰی بن حماد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے سلیمان اعمش سے انہوں نے شقیق سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا پیش خیمہ ہوں گا۔


وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏أَنَا فَرَطُكُمْ، عَلَى الْحَوْضِ، وَلَيُرْفَعَنَّ رِجَالٌ مِنْكُمْ ثُمَّ لَيُخْتَلَجُنَّ دُونِي فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي‏.‏ فَيُقَالُ إِنَّكَ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ‏"‏.‏ تَابَعَهُ عَاصِمٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ‏.‏ وَقَالَ حُصَيْنٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

'Abdullah added: The Prophet said, "I am your predecessor at the Lake-Fount, and some of you will be brought in front of me till I will see them and then they will be taken away from me and I will say, 'O Lord, my companions!' It will be said, 'You do not know what they did after you had left."

اور مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے محمد ابن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ نے انھوں نے مغیرہ بن مقسم سے انہوں نے کہا میں نے ابو وائل سے سنا انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انھوں نےنبیﷺ سے آپ نے فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا پیش خیمہ ہوں گا اور کچھ لوگ تم میں سے ایسے ہوں گے جو حوض کوثر پر لائے جائیں گے اتنے میں وہ ہٹا دیئے جائیں گے میں کہوں گا پروردگار یہ تو میرے لوگ ہیں (میری امت والے ہیں ) اس وقت فرشتے کہیں گے تم نہیں جانتے انہوں نے جو تمہارے بعد نئی باتیں نکالیں ۔ اس حدیث کو اعمش کے ساتھ عاصم بن ابی النجود نے بھی ابو وائل سے روایت کیا اور حصین بن عبدالرحمٰن نے ابو وائل سے اسکو روایت کیا انھوں نے حذیفہ سے انھوں نے نبیﷺ سے (اس کو امام مسلم نے وصل کیا )۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَمَامَكُمْ حَوْضٌ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "There will be a tank (Lake-Fount) in front of you as large as the distance between Jarba and Adhruh (two towns in Sham)."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے عبید اللہ عمری سے کہا مجھ سے نافع نے بیان کیا انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا تمہارے سامنے (قیامت کے دن) میرا حوض ہو گا وہ اتنا بڑا ہے جتنا جرباء سے اذرح تک فاصلہ ہے۔


حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، وَعَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ الْكَوْثَرُ الْخَيْرُ الْكَثِيرُ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ‏.‏ قَالَ أَبُو بِشْرٍ قُلْتُ لِسَعِيدٍ إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّهُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ‏.‏ فَقَالَ سَعِيدٌ النَّهَرُ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ مِنَ الْخَيْرِ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The word 'Al-Kauthar' means the abundant good which Allah gave to him (the Prophet Muhammad). Abu Bishr said: I said to Said, "Some people claim that it (Al-Kauthar) is a river in Paradise." Said replied, "The river which is in Paradise is one item of that good which Allah has bestowed upon him (Muhammad)."

مجھ سے عمرو بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے ہشیم نے کہا ہم کو ابو بشر اور عطاء بن سائب نے خبر دی انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے کہا کوثر سے خیر کثیر (بہت بھلائی) مراد ہے جو اللہ نے آپﷺ کو عنایت فرمائی ۔ ابو بشر کہتے ہیں میں نے سعید بن جبیر سے کہا لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ کوثر ایک نہر ہے بہشت میں ۔ انہوں نے کہا بہشت میں جو نہر ہے وہ بھی اس خیر کثیر میں داخل ہے جو اللہ نے آپ کو عنایت فرمائی۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ، مَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ، وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ، وَكِيزَانُهُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهَا فَلاَ يَظْمَأُ أَبَدًا ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : The Prophet said, "My Lake-Fount is (so large that it takes) a month's journey to cross it. Its water is whiter than milk, and its smell is nicer than musk (a kind of Perfume), and its drinking cups are (as numerous) as the (number of) stars of the sky; and whoever drinks from it, will never be thirsty."

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم کو نافع ابن عمر نے خبر دی انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے کہ عبداللہ بن عمروؓ نے کہا نبیﷺ نے فرمایا۔ میرا حوض ایک مہینہ کی راہ ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے اور مشک سے زیادہ خوشبودار اس پر آسمان کے ستاروں کے شمار میں کوزے (آبخورے) رکھے ہوئے ہیں جو کوئی اس حوض کا پانی پیئے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏(‏إِنَّ قَدْرَ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ وَصَنْعَاءَ مِنَ الْيَمَنِ، وَإِنَّ فِيهِ مِنَ الأَبَارِيقِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ‏)‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "The width of my Lake-Fount is equal to the distance between Aila (a town in Sham) and Sana' (the capital of Yemen) and it has as many (numerous) jugs as the number of stars of the sky."

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے کہ ابن شہاب نے کہا مجھ سے انس بن مالک نے بیان کیا رسول اللہﷺ نے فرمایا میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا ایلہ سے صنعا (یہ دونوں بستیاں یمن کے ملک میں ہیں) اور اس پر آسمان کے تاروں کی گنتی میں (یعنی بے انتہاء) آبخورے رکھے ہوئے ہیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بَيْنَمَا أَنَا أَسِيرُ فِي الْجَنَّةِ إِذَا أَنَا بِنَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ قُلْتُ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ رَبُّكَ‏.‏ فَإِذَا طِينُهُ ـ أَوْ طِيبُهُ ـ مِسْكٌ أَذْفَرُ ‏"‏‏.‏ شَكَّ هُدْبَةُ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said: "While I was walking in Paradise (on the night of Mi'raj), I saw a river, on the two banks of which there were tents made of hollow pearls. I asked, "What is this, O Gabriel?' He said, 'That is the Kauthar which Your Lord has given to you.' Behold! Its scent or its mud was sharp smelling musk!" (The sub-narrator, Hudba is in doubt as to the correct expression.)

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام بن یحیٰی نے انھوں نےقتادہ سے انھوں نےانسؓ سے انھوں نے نبیﷺ سے۔ دوسری سند امام بخاری نے کہا اور ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام نے کہا ہم سے قتادہ نے کہا ہم سے انس بن مالکؓ نے انھوں نےنبیﷺ سے ۔ آ پ نے فرمایامیں بہشت میں جا رہا تھا ( یعنی شبِ معراج میں) اتنے میں ایک نہر دکھلائی دی جس کے کنا روں پر خو لدار موتیوں کے گنبد بنے تھے میں نے جبر یل سے پو چھا یہ کیا ا نھو ں نے کہا یہی تو وہ کوثر ہے جو اللہ تعالٰی نے آپ کو عنایت فرمایا پھر میں نے دیکھا اس کی کیچڑ یا اس کی خوشبو ( یہ ہدبہ راوی کی شک ہے ) تیز مشک کی سی ہے ۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيَرِدَنَّ عَلَىَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِي الْحَوْضَ، حَتَّى عَرَفْتُهُمُ اخْتُلِجُوا دُونِي، فَأَقُولُ أَصْحَابِي‏.‏ فَيَقُولُ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : The Prophet said, "Some of my companions will come to me at my Lake Fount, and after I recognize them, they will then be taken away from me, whereupon I will say, 'My companions!' Then it will be said, 'You do not know what they innovated (new things) in the religion after you."

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب بن خالد نے کہا ہم سے عبد ا لعزیز بن صہیب نے ا نھو ں نے انسؓ سے انھوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فر ما یا ۔میرےا صحاب میں سے کچھ لوگ حوض کو ثر پر آئیں گے۔ میں ان کو پہچان لوں گالیکن اسی وقت وہ ہٹا دیے جائیں گے میں کہوں گا(یا اللہ یہ تو میرےاصحاب ہیں) ارشاد ہو گا تم نہیں جا نتے انھوں نے تمہا رے بعد جو نئے گن کیے (یعنی گناہ)۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، مَنْ مَرَّ عَلَىَّ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، لَيَرِدَنَّ عَلَىَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونِي، ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Hazim from Sahl bin Sa'd : The Prophet said, "I am your predecessor (forerunner) at the Lake-Fount, and whoever will pass by there, he will drink from it and whoever will drink from it, he will never be thirsty. There will come to me some people whom I will recognize, and they will recognize me, but a barrier will be placed between me and them."

ہم سے سعید بن ابی مر یم نے بیان کیاکہاہم سے محمد بن مطرف نے کہا مجھ سے ابو حازم نے انھوں نےسہل بن سعد ساعدیؓ سے انھوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا پیش خیمہ ہوں گا جو شخص(مسلمان) مجھ پر سے گزرے گا وہ اس حوض میں سے پئے گا اور جواس میں سے پیےگاوہ کبھی پھر پیاسا نہ ہو گا دیکھو کچھ لوگ وہا ں میرے پاس ایسے آئیں گے جن کو میں پہچانتا ہوں اور وہ مجھکو پہچا نتے ہیں لیکن میرے اور ان کے درمیان آڑ کر دی جائے گے۔


قَالَ أَبُو حَازِمٍ فَسَمِعَنِي النُّعْمَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ، فَقَالَ هَكَذَا سَمِعْتَ مِنْ، سَهْلٍ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ لَسَمِعْتُهُ وَهْوَ يَزِيدُ فِيهَا ‏"‏ فَأَقُولُ إِنَّهُمْ مِنِّي‏.‏ فَيُقَالُ إِنَّكَ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ‏.‏ فَأَقُولُ سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ غَيَّرَ بَعْدِي ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سُحْقًا بُعْدًا، يُقَالُ سَحِيقٌ بَعِيدٌ، وَأَسْحَقَهُ أَبْعَدَهُ‏.‏

Abu Hazim added: An-Nu'man bin Abi 'Aiyash, on hearing me, said. "Did you hear this from Sahl?" I said, "Yes." He said, " I bear witness that I heard Abu Said Al-Khudri saying the same, adding that the Prophet said: 'I will say: They are of me (i.e. my followers). It will be said, 'You do not know what they innovated (new things) in the religion after you left'. I will say, 'Far removed, far removed (from mercy), those who changed (their religion) after me."

ابو حازم نے(اسی سند سے )کہا نعمان بن ابی عیاش نے مجھ کو یہ حد یث بیا ن کرتے سناتو پوچھنے لگے کیا تم نے یہ حد یث سہل بن سعد سے اسی طرح سنی ہے میں نے کہاہاں انھوں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں ابو سعید خدریؓ سے میں نے یہ حدیث سنی وہ اس میں اتنا بڑھاتے تھے میں کہوں گایہ تو میر ے لوگ ہیں جواب ملے گا تم نہیں جانتے انھوں نے تمھارے بعد کیا کیا نئ باتیں نکالیں اس وقت میں کہوں گا ہاں ایسا ہے تو پھر دور ہوں دور ہوں وہ لوگ جنہوں نے میرے بعد (اپنا دین)بدل ڈالا (اسلام سے پھرگئے )اور ابن عباسؓ نے کہا سُحقا کا معنی دوری اسی سے ھے (سورہ حج میں) فی مکان سحیق یعنی دور دراز جگہ میں سحقہ اور اسحقہ (مجرداور مزید) دونوں کے معنی یہ ہیں اس کو دور کیا۔


وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ الْحَبَطِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَرِدُ عَلَىَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِي فَيُحَلَّئُونَ عَنِ الْحَوْضِ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي‏.‏ فَيَقُولُ إِنَّكَ لاَ عِلْمَ لَكَ بِمَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى ‏"‏‏.‏

Abu Huraira narrated that the Prophet said, "On the Day of Resurrection a group of companions will come to me, but will be driven away from the Lake-Fount, and I will say, 'O Lord (those are) my companions!' It will be said, 'You have no knowledge as to what they innovated after you left; they turned apostate as renegades (reverted from Islam)."

اور احمدبن شبیب بن سعید حبطی نے کہا (اس کو ابو عوانہ نے وصل کیا) ہم سے والد نے بیان کیا انھوں نے یونس بن یزید سے انھوں نے ابنِ شھا ب سے انھو ں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے ابو ہریرہؓ سے وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا قیامت کے دن کچھ لوگ میرے اصحاب میں سےمیرےسا منے آئیں گے لیکن حوض کوثر پر سے ہٹا دیے جائیں گے میں عرض کروں گاپروردگار یہ تو میرے اصحا ب ہیں ارشاد ہو گا تم نہیں جا نتے انہوں نے تمہا رے بعد کیا کیانئے گنُ کیے تھے یہ پیٹھ پھیر کر الٹے لوٹ گئے تھے (اسلا م سے پھر گئے تھے)۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِي فَيُحَلَّئُونَ عَنْهُ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي‏.‏ فَيَقُولُ إِنَّكَ لاَ عِلْمَ لَكَ بِمَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى ‏"‏‏.‏ وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيُجْلَوْنَ‏.‏ وَقَالَ عُقَيْلٌ فَيُحَلَّئُونَ‏.‏ وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Ibn Al-Musaiyab : The companions of the Prophet said, "Some men from my companions will come to my Lake-Fount and they will be driven away from it, and I will say, 'O Lord, my companions!' It will be said, 'You have no knowledge of what they innovated after you left: they turned apostate as renegades (reverted from Islam).

ہم سے احمد بن صا لح نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن وہب نے کہا مجھ کو یونس بن یزید نے خبر دی انھوں نے ابن شہا ب سے انھوں نے سعید بن مسیب سے وہ نبیﷺکے صحابہ سے روایت کرتے تھے (ابو ہریرہ کا نام نہیں لیا)کہ آپ نے فرمایا میرے اصحاب میں سے کچھ لوگ حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے اتنے میں فر شتے ان کو ہٹا دیں گے میں عرض کروں گاپروردگار یہ تو میرے اصحا ب ہیں ارشاد ہو گا تم کو نہیں معلو م جو نئے نئے گنُ انھوں نے تمہا رے بعد کیے یہ تو پیٹھ پھیر کر الٹے (اسلا م سے ) پھر گئے تھے اور شہیب بن ابی حمز ہ نے زہری سے روایت کی (اس کو ذہلی نے زہریات میں وصل کیا) کہ ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے تھے وہ نکال دیے جائیں گےاور عقیل نے زہری سے فیُحَلَّؤُنَ نقل کیا ہے یعنی ہانک دیے جا ئیں گے اور محمد بن ولید زبیدی نے بھی اس حد یث کو زہری سے انھوں نے امام باقر سے انھوں نے عبیداللہ بن ابی رافع سے انھوں نے نبیﷺ سے روایت کیا ہے(اسکو دارقطنی نے افراد میں وصل کیا)


حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ إِذَا زُمْرَةٌ، حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ فَقَالَ هَلُمَّ‏.‏ فَقُلْتُ أَيْنَ قَالَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ‏.‏ قُلْتُ وَمَا شَأْنُهُمْ قَالَ إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى‏.‏ ثُمَّ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ فَقَالَ هَلُمَّ‏.‏ قُلْتُ أَيْنَ قَالَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ‏.‏ قُلْتُ مَا شَأْنُهُمْ قَالَ إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى‏.‏ فَلاَ أُرَاهُ يَخْلُصُ مِنْهُمْ إِلاَّ مِثْلُ هَمَلِ النَّعَمِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "While I was sleeping, a group (of my followers were brought close to me), and when I recognized them, a man (an angel) came out from amongst (us) me and them, he said (to them), 'Come along.' I asked, 'Where?' He said, 'To the (Hell) Fire, by Allah' I asked, 'what is wrong with them' He said, 'They turned apostate as renegades after you left.' Then behold! (Another) group (of my followers) were brought close to me, and when I recognized them, a man (an angel) came out from (me and them) he said (to them); Come along.' I asked, "Where?' He said, 'To the (Hell) Fire, by Allah.' I asked, What is wrong with them?' He said, 'They turned apostate as renegades after you left. So I did not see anyone of them escaping except a few who were like camels without a shepherd."

ہم سے ابراہیم بن منذر حزامی نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن فلیح نے کہا ہم سے والد فلیح بن سلیمان نے کہا مجھ سے ہلال بن ابی میمونہ نےانھوں نے عطاء بن یسار سےانھوں نے ابوہریرہؓ سے انھوں نےنبیﷺ سے آپ نے فرمایا جب میں (قیا مت کے دن) حوض کوثر پر کھڑا ھوں گا تو ایک گروہ میرے سامنے آئے گا میں ان کو پہچا ن لوں گا اتنے میں میرے اور ان کے درمیان سے ایک شخص نکلے گا (وہ اللہ کا فرشتہ ہو گا ) اس گروہ سے کہنے لگے گا ادھر آؤ میں پوچھوں گا کیوں ان کو کدھر لے چلے وہ کہے گادوزخ کی طرف اور کہاں خدا کی قسم دوزخ کی طرف میں پوچھوں گا وجہ کیا (ان سے کیا قصورہوا)وہ کہے گا ،یہ لوگ تمھاری وفات کے بعد الٹے پاؤں پلٹ گئے تھے خیر اس کے بعد ایک اور گروہ نمودار ہو گا میں ان کو بھی پہچان لوں گا (کہ یہ میری امت کے مسلمان لوگ ہیں) اتنے میں میرے اور ان کے بیچ میں سے ایک شخص نکلےگا ،وہ ان سے کہے گا ادھر آؤ میں پوچھوں گا کیوں ان کو کدھر لے چلے وہ کہے گا دوزخ کی طرف خدا کی قسم دوزخ کی طرف میں پوچھو ں گا ان کی خطا ؟ وہ کہے گا تمہاری وفات کے بعد یہ لوگ الٹے پاؤں (اسلام سے) پھر گئےتھے میں سمجھتا ہوں ان گروہوں میں سے ایک آدمی بھی نہیں بچنے کا (سب کو دوزخ میں لے جائیں گے)۔


حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Between my house and my pulpit there is a garden from amongst the gardens of Paradise, and my pulpit is over my Lake-Fount."

مجھ سے ابراہیم بن منذر حزامی نے بیان کیا کہا ہم سے انس بن عیاض نے انھوں نے عبید اللہ عمری سے انھوں نے خبیب بن عبد الر حمٰن سے انھوں نے حفص بن عاصم سے انھوں نے ابوہریرہؓ سےانھوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا میرے گھر اور منبر کے بیچ میں (جو زمین کا ٹکڑا ہے ) یہ بہشت کے چمنوں میں سےایک چمن ہو گا ۔(اکھیڑ کر بہشت میں رکھ دیا جائے گا) اور میرا یہ جو منبر (دنیا میں) ہے یہ (قیامت کے دن) میرے حوض پر رکھا جائے گا۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكَ، قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ أَنَا فَرَطُكُمْ، عَلَى الْحَوْضِ

Narrated By Jundab : I heard the Prophet, saying, "I am your predecessor at the Lake-Fount. (Al-Kauthar).

ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا مجھ کو میرے والد عثمان بن جبلہ نے خبر دی انھوں نے شعبہ سے انھوں نے عبد الملک بن عمیر سے کہا میں نے جندب بن عبد اللہ بجلی سے سنا کہا میں نے نبیﷺسے سنا آپ فرماتے تھے میں حوض کوثرپر تمہارا پیش خیمہ ہو ں گا۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ ـ أَوْ مَفَاتِيحَ الأَرْضِ ـ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا ‏"‏‏.

Narrated By 'Uqba bin 'Amir : Once the Prophet went out and offered the funeral prayers for the martyrs of Uhud, and then went to the pulpit and said, "I am a predecessor for you and I am a witness for you: and by Allah, I am looking at my Fount just now, and the keys of the treasures of the earth (or the keys of the earth) have been given to me: and by Allah, I am not afraid that you will worship others besides Allah after me, but I am afraid that you will strive and struggle against each other over these treasures of the world."

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انھوں نے یزید بن حبیب سے انھوں ابو الخیر (مرثد) سے انھوں نے عقبہ بن عامر سے کہ نبیﷺ ایک دن (مدینہ سے) باہر نکلے اور احد والوں کے لیے (جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے) اس طرح دعا کی جیسے میت کے لیے (جنازے کی نماز میں )دعا کرتے ہیں اس کے بعد لوٹ کر منبر پر آئے فرمایا (لوگو) میں تمہارا پیش خیمہ ہوں اور میں تمہارے اعمال کو دیکھتا رہوں گا اور خدا کی قسم میں تو اپنے حوض کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور اللہ تعالٰی نے مجھ کو زمین کی کنجیاں یا زمین کے خزانوں کی کنجیاں (یہ راوی کو شک ہے) عنایت فرمائیں اور خدا کی قسم مجھ کو اب یہ ڈر نہیں رہا کے تم میرے بعد مشرک بن جاؤ گے مگر میں ڈرتا ہوں کے کہیں تم دنیا کے لالچ میں نہ پڑ جاؤ (اور ایک دوسرے سے رشک اور حسد کرنے لگو۔)


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَذَكَرَ الْحَوْضَ فَقَالَ ‏"‏ كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ وَصَنْعَاءَ ‏"‏‏.

Narrated By Haritha bin Wahb : I heard the Prophet mentioning the Lake-Fount (Al-Kauthar), saying, "(The width of the Lake-Fount) is equal to the distance between Medina and Sana' (capital of Yemen)."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے معبد بن خالدسے انہوں نے حارثہ بن وہب سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپ نے حوض کوثر کا ذکر کیا تو فرمایا وہ اتنا بڑا ہے جیسے مدینہ سے صنعا (جو پندرہ دن کی راہ ہے )۔


وَزَادَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ حَارِثَةَ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَوْلَهُ حَوْضُهُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَالْمَدِينَةِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ الْمُسْتَوْرِدُ أَلَمْ تَسْمَعْهُ قَالَ الأَوَانِي‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ الْمُسْتَوْرِدُ تُرَى فِيهِ الآنِيَةُ مِثْلَ الْكَوَاكِبِ‏.‏

Haritha said that he heard the Prophet saying that his Lake-Fount would be as large as the distance between Sana' and Medina. Al-Mustaurid said to Haritha, "Didn't you hear him talking about the vessels?" He said, "No." Al-Mustaurid said, "The vessels are seen in it as (numberless as) the stars."

اور محمد بن ابراہیم بن ابی عدی نے بھی اس حدیث کو شعبہ سے روایت کیا انھوں نے معبد بن خالد سے انھو ں نے حارثہ بن وہب سےانھوں نے نبیﷺ سے سنا اس میں اتنا زیادہ ہے کہ جب حارثہ نے نبیﷺ کا یہ قول بیان کہ آپ کا حوض اتنا بڑا ہے جتنا صنعا سے مدینہ تو مستورد بن شداد صحابیؓ نے ان سے کہا کیا تم نے اس کے برتنوں کے بارے میں کچھ نہیں سنا حارثہ نے کہا نہیں مستورد نے کہا اس پر اتنے برتن رکھے دکھائی دیں گے جیسے آسمان کے تارے(یعنی بے شمار )۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ حَتَّى أَنْظُرُ مَنْ يَرِدُ عَلَىَّ مِنْكُمْ، وَسَيُؤْخَذُ نَاسٌ دُونِي فَأَقُولُ يَا رَبِّ مِنِّي وَمِنْ أُمَّتِي‏.‏ فَيُقَالُ هَلْ شَعَرْتَ مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ وَاللَّهِ مَا بَرِحُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ ‏"‏‏.‏ فَكَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا‏.‏ ‏{‏أَعْقَابِكُمْ تَنْكِصُونَ‏}‏ تَرْجِعُونَ عَلَى الْعَقِبِ‏.‏

Narrated By Asma 'bint Abu Bakr : The Prophet said, "I will be standing at the Lake-Fount so that I will see whom among you will come to me; and some people will be taken away from me, and I will say, 'O Lord, (they are) from me and from my followers.' Then it will be said, 'Did you notice what they did after you? By Allah, they kept on turning on their heels (turned as renegades).' " The sub-narrator, Ibn Abi Mulaika said, "O Allah, we seek refuge with You from turning on our heels, or being put to trial in our religion."

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا انھوں نافع بن عمر سے کہا مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا انہوں نے اسماءبنت ابی بکرؓ سے انھوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میں (قیامت کے دن) حوض کوثر پر رہ کر تم میں سے آنے والوں کو دیکھتا رہوں گا۔ کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو میرے نزدیک آ جانے کے بعد پکڑ لیے جائیں گے میں کہوں گا پروردگار یہ تو میرے لوگ ہیں میری امت ہیں فرشتے کہیں گے تم کیا جانو انھوں نے جو تمہارے بعد گن کیے خدا کی قسم یہ برابر (الٹے پاؤں ) ایڑیوں کے بَل اسلام سے پھرے رہے۔ابن ابی ملیکہ یہ حدیث بیان کر کے یوں دعا کرتے تھے یا اللہ ہم تیری پناہ چاہتے ہیں اس سے کے ایڑیوں کے بل پھر جائیں یا دین کے فتنے میں مبتلا ہو جائیں۔ امام بخاری نے کہا (سورہ مومنون میں جو ہے عَلَی اعقابکم تنکصون اس کا معنی یہی ہے اپنی ایڑیوں کے بل الٹے پھرتے تھے)۔

‹ First456