Chapter No: 31
باب مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ أَوْ بِسَيِّئَةٍ
Whoever intended to do a good deed or a bad deed.
باب: بھلائی یا برائی کا قصد کرنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا جَعْدٌ أَبُو عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ قَالَ " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً ".
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet narrating about his Lord I'm and said, "Allah ordered (the appointed angels over you) that the good and the bad deeds be written, and He then showed (the way) how (to write). If somebody intends to do a good deed and he does not do it, then Allah will write for him a full good deed (in his account with Him); and if he intends to do a good deed and actually did it, then Allah will write for him (in his account) with Him (its reward equal) from ten to seven hundred times to many more times: and if somebody intended to do a bad deed and he does not do it, then Allah will write a full good deed (in his account) with Him, and if he intended to do it (a bad deed) and actually did it, then Allah will write one bad deed (in his account)."
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے کہا ہم سے ابو عثمان جعد بن دینار نے کہا ہم سے ابو رجاء عطاردی نے انہوں نے عبداللہ بن عباسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے اپنے پروردگار سے روایت کی پروردگار نے بھلائیاں اور برائیاں سب لکھ لیں پھر اس کی تفصیل یوں بیان کی جو شخص کسی بھلائی کا قصد کرے ، لیکن اس کو بجا نہ لائے ، جب بھی اس کے لئے ایک پوری نیکی لکھ لی جائے گی ، اگر قصد کر کے اس کو بجا بھی لائے تو ایک نیکی کے بدل دس نیکیاں سات سو گنے تک لکھی جائیں گی ،بہت گنے زیادہ تک اور جو شخص برائی کا قصد کرے لیکن (اللہ سے ڈر کر ) باز رہے تو اس کے لئے ایک پوری نیکی لکھی جائے گی اگر قصد کے بعد اس کو کر ڈالے تو ایک ہی برائی لکھی جائے گی ۔
Chapter No: 32
باب مَا يُتَّقَى مِنْ مُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ
What minor sins should be warded off.
باب: چھوٹے اور حقیر گناہوں سے بھی بچے رہنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ غَيْلاَنَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّكُمْ لَتَعْمَلُونَ أَعْمَالاً هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعَرِ، إِنْ كُنَّا نَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْمُوبِقَاتِ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي بِذَلِكَ الْمُهْلِكَاتِ.
Narrated By Ghailan : Anas said "You people do (bad) deeds (commit sins) which seem in your eyes as tiny (minute) than hair while we used to consider those (very deeds) during the life-time of the Prophet as destructive sins."
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا کہا ہم سے مہدی بن میمون نے انہوں نے غیلان بن جریر سے ، انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا تم ایسے ایسے کام کرتے ہو جو تمھاری نظر میں بال سے بڑھ کر باریک ہیں ( تم ان کو حقیر جانتے ہو بڑا گناہ نہیں سمجھتے ) اور ہم لوگ نبیﷺ کے زمانہ میں ان کاموں کو ہلاک کر دینے والا سمجھتے تھے امام بخاری نے کہا حدیث میں جو موبقات کا لفظ ہے ۔ اس کا معنے ہلاک کرنے والے ۔
Chapter No: 33
باب الأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِيمِ وَمَا يُخَافُ مِنْهَا
The (results of) deeds done depend upon the last actions. And that one should be afraid of it.
باب: عملوں میں خاتمہ کا اعتبار ہے اور خاتمہ سے ڈرتے رہنا (ایسا نہ ہو اخیر وقت برا عمل سرزد ہو)۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ نَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى رَجُلٍ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ مِنْ أَعْظَمِ الْمُسْلِمِينَ غَنَاءً عَنْهُمْ فَقَالَ " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا ". فَتَبِعَهُ رَجُلٌ فَلَمْ يَزَلْ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى جُرِحَ، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ. فَقَالَ بِذُبَابَةِ سَيْفِهِ، فَوَضَعَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، فَتَحَامَلَ عَلَيْهِ، حَتَّى خَرَجَ مِنْ بَيْنِ كَتِفَيْهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ فِيمَا يَرَى النَّاسُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَيَعْمَلُ فِيمَا يَرَى النَّاسُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ وَهْوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّمَا الأَعْمَالُ بِخَوَاتِيمِهَا ".
Narrated By Sa'd bin Sahl As-Sa'idi : The Prophet looked at a man fighting against the pagans and he was one of the most competent persons fighting on behalf of the Muslims. The Prophet said, "Let him who wants to look at a man from the dwellers of the (Hell) Fire, look at this (man)." Another man followed him and kept on following him till he (the fighter) was injured and, seeking to die quickly, he placed the blade tip of his sword between his breasts and leaned over it till it passed through his shoulders (i.e., committed suicide)." The Prophet added, "A person may do deeds that seem to the people as the deeds of the people of Paradise while in fact, he is from the dwellers of the (Hell) Fire: and similarly a person may do deeds that seem to the people as the deeds of the people of the (Hell) Fire while in fact, he is from the dwellers of Paradise. Verily, the (results of) deeds done, depend upon the last actions."
ہم سے علی بن عیّاش نے بیان کیا کہا ہم سے ابو غسان ( محمد بن مطرف ) نے کہا مجھ سے ابو حازم ( سلمہ بن دینار ) نے انہوں نے سہل بن سعد ساعدیؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺنے ( جنگ خیبر میں) ایک شخص ( قزمان) کو دیکھا وہ مشرکوں سے خوب لڑ رہا تھا اور مسلمانوں کے بڑا کام آرہا تھا ۔ فرمایا جس شخص کو کوئی دوزخی آدمی دیکھنا منظور ہو وہ اس کو دیکھ لے یہ سن کر ایک شخص(اکثم بن ابی ابحون) اس کے پیچھے ہوا ،برابر اس کے ساتھ رہا یہاں تک کہ وہ شخص ( یعنی قزمان ) زخمی ہوا اور (زخموں کی تکلیف پر صبرنہ کر کے) یہ چاہا کہ جلدی سے مر جاؤں ، اس نے کیا کیا ۔تلوار کی نوک اپنی چھاتی پر رکھی اس پر اتنا بوجھ ڈالا کہ تلوار دونوں مونڈھوں کے درمیان پار نکل آئی اس وقت نبیﷺ نے فرمایا دیکھو بعضا آدمی لوگوں کے خیال میں تو بہشتیوں کے سے کام کرتا رہتا ہے مگر ہوتا ہے دوزخی اور بعضا آدمی لوگوں کی نظر میں تو دوزخیوں کے سے کام کرتا رہتا ہے لیکن ہوتا ہے بہشتی بات یہ ہے کہ عملوں میں خاتمے کا اعتبار ہے ۔
Chapter No: 34
باب الْعُزْلَةُ رَاحَةٌ مِنْ خُلاَّطِ السُّوءِ
Seclusion is better for a believer than to have evil companions.
باب: بُری صحبت سے تنہائی بہتر ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، حَدَّثَهُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ النَّاسِ خَيْرٌ قَالَ " رَجُلٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، وَرَجُلٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَعْبُدُ رَبَّهُ، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ ". تَابَعَهُ الزُّبَيْدِيُّ وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ وَالنُّعْمَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءٍ أَوْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ يُونُسُ وَابْنُ مُسَافِرٍ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : A bedouin came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! Who is the best of mankind!" The Prophet said, "A man who strives for Allah's Cause with his life and property, and also a man who lives (all alone) in a mountain path among the mountain paths to worship his Lord and save the people from his evil."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عطاء بن یزید نے خبر دی ، ان سے ابو سعید خدریؓ نے بیان کیا دوسری سند اور محمد بن یوسف فریابی نے کہا ( جو امام بخاری کے شیخ ہیں ) ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا کہا ہم سے زہری نے انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے انہوں نے ابو سعید خدری سے انہوں نے کہا ایک گنوار ( نام نا معلوم ) نبیﷺ کے پاس آیا پوچھنے لگا یا رسول اللہ لوگوں میں کونسا شخص بہتر(افضل) ہےآپ فرمایا وہ شخص جو اپنی جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور جو شخص کسی پہاڑ کی کھو میں بیٹھ کر پروردگار کی عبادت کرے لوگوں کو اپنی برائی سے محفوظ رکھے۔ شعیب کے ساتھ محمد بن ولید زبیدی اور سلیمان بن کثیر اور نعمان بن راشد نے بھی زہری سے روایت کیا اور معمر بن راشد نے اس کو زہری سے انہوں نے عطاء سے یا عبیداللہ سے ( شک کے ساتھ ) انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے روایت کیا ( اس کو امام احمد نے وصل کیا ) اور یونس اور عبدالرحمٰن بن خالد بن مسافر اور یحیٰی بن سعید انصاری نے بھی اس کو ابنِ شہاب سے روایت کیا ، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے انہوں نے نبیﷺ کے ایک صحابی سے ( صحابی کا نام نہ لیا )
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْمَاجِشُونُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ خَيْرُ مَالِ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ الْغَنَمُ، يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ".
Narrated By Abu Said : I heard from the Prophet saying, "There will come a time upon the people when the best property of a Muslim will be sheep which he will take to the tops of mountains and to the places of rainfall, run away with his religion (in order to save it) from afflictions."
ہم سے ابو نعیم فضل بن دکین نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز ماجشون نے انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ سے انہوں نے اپنے والد
( عبداللہ بن ابی صعصعہ ) سے انہوں نے ابو سعید خدری سے انہوں نے کہا میں نےنبیﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے ایک زمانہ آئندہ ایسا آئے گا مسلمان کا اچھا مال ( جس میں اس کا دین آفتوں سے بچا رہے ) یہ ہو گا چند بکریاں جن کو وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور نالوں اور کھڈوں میں چراتا رہے اپنے دین و ایمان کو لے کر فسادوں سے ڈر کر ( وہاں ) بھاگ جائے ۔
Chapter No: 35
باب رَفْعِ الأَمَانَةِ
The disappearance of Al-Amanah.
باب: (اخیر زمانہ میں) دنیا سے ایمانداری اٹھ جانا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا ضُيِّعَتِ الأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ". قَالَ كَيْفَ إِضَاعَتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " إِذَا أُسْنِدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ، فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When honesty is lost, then wait for the Hour." It was asked, "How will honesty be lost, O Allah's Apostle?" He said, "When authority is given to those who do not deserve it, then wait for the Hour."
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے انہوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جب ایمانداری ( دنیا سے ) جاتی رہے تو قیامت کا منتظر رہ ایک گنوار ( نام نا معلوم ) یہ سن کر کہنے لگا یا رسول اللہ! ایمانداری کیونکر اٹھ جائے گی ( یہ کیونکرہو گا کہ سب بے ایمان ہو جائیں ) آپ نے فرمایا ( ایمانداری اٹھ جانے سے مراد یہ ہے )کہ حکومت( اور خدمت) ان لوگوں کو دی جائے گی جو اس کے لائق نہ ہوں ایسے وقت میں قیامت کا انتظار کرتا رہ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الآخَرَ، حَدَّثَنَا " أَنَّ الأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ ". وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ " يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ الْمَجْلِ، كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا، وَلَيْسَ فِيهِ شَىْءٌ، فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلاَ يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الأَمَانَةَ، فَيُقَالُ إِنَّ فِي بَنِي فُلاَنٍ رَجُلاً أَمِينًا. وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ. وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، وَلَقَدْ أَتَى عَلَىَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ الإِسْلاَمُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَىَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلاَّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا ". قَالَ الْفِرَبْرِيُّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ عَاصِمٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدٍ يَقُولُ قَالَ الأَصْمَعِيُّ وَأَبُو عَمْرٍو وَغَيْرُهُمَا جَذْرُ قُلُوبِ الرِّجَالِ الْجَذْرُ الأَصْلُ مِنْ كُلِّ شَىْءٍ، وَالْوَكْتُ أَثَرُ الشَّىْءِ الْيَسِيرُ مِنْهُ، وَالْمَجْلُ أَثَرُ الْعَمَلِ فِي الْكَفِّ إِذَا غَلُظَ.
Narrated By Hudhaifa : Allah's Apostle narrated to us two narrations, one of which I have seen (happening) and I am waiting for the other. He narrated that honesty was preserved in the roots of the hearts of men (in the beginning) and then they learnt it (honesty) from the Qur'an, and then they learnt it from the (Prophet's) Sunna (tradition). He also told us about its disappearance, saying, "A man will go to sleep whereupon honesty will be taken away from his heart, and only its trace will remain, resembling the traces of fire. He then will sleep whereupon the remainder of the honesty will also be taken away (from his heart) and its trace will resemble a blister which is raised over the surface of skin, when an ember touches one's foot; and in fact, this blister does not contain anything. So there will come a day when people will deal in business with each other but there will hardly be any trustworthy persons among them. Then it will be said that in such-and-such a tribe there is such-and-such person who is honest, and a man will be admired for his intelligence, good manners and strength, though indeed he will not have belief equal to a mustard seed in his heart." The narrator added: There came upon me a time when I did not mind dealing with anyone of you, for if he was a Muslim, his religion would prevent him from cheating; and if he was a Christian, his Muslim ruler would prevent him from cheating; but today I cannot deal except with so-and-so and so-and-so.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی کہا ہم سے اعمش نے انہوں نے زید بن وہب سے کہا ہم سے حذیفہ بن یمان نے کہا ہم سے رسول اللہ ﷺ نے دو حدیثیں بیان فرمائیں ایک(کا ظہور ) تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں آپ نے فرمایا تھا کہ ایمانداری اللہ کی طرف سے لوگوں کے دلوں کی تہ پر اترتی ہے پھر قرآن شریف سے پھر حدیث شریف سے اس کی مضبوطی ہوتی جاتی ہے اور آپ نے اس ایمانداری کے اٹھ جانے کا بھی حال بیان کیا ۔فرمایا آدمی ایک نیند لے گا ( اور سوتے میں ) ایمانداری اس کے دل پر سے اٹھا لی جائے گی ۔ اور بے ایمانی کا مدہم داغ ( ہلکا نشان )پڑ جائے گا ، پھر ایک اور نیند لے گا تو ( یہ بے ایمانی کا داغ مضبوط ہو جائے گا ) اب اس کانشان چھالے کی طرح ہو جائے گا ، جیسے تو پاؤں پر چنگاری لڑھکائے تو ایک چھالا پھول آتا ہے ( ظاہر میں اس کو پھولا دیکھتا ہے پر اندر کچھ نہیں ہوتا صبح کو ایسا ہوگا لوگ بیچ کھوچ ( معاملہ ) کرتے ہوں گے مگر ان میں ایک شخص بھی ایماندار نہ ہو گا جو امانت ادا کرے اخیر میں یہ نوبت پہنچے گی ( ایماندار ایسے کم ہو جائیں گے ) لوگ کہیں گے فلاں قوم کے لوگوں میں فلانا شخص ایماندار ہے اور لوگ کسی شخص کی نسبت یوں کہیں گے کیا عقلمند خوش مزاج جیوٹ آدمی ہے ( اس کی تعریفیں کریں گے ) حلانکہ ( وہ محض بے ایمان ہو گا ) اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا ۔ حذیفہ کہتے ہیں ایک زمانہ مجھ پر ایسا گزر چکا ہے جب مجھ کو کچھ پرواہ نہ تھی کوئی شخص ہو کسی سے بھی معاملہ کروں کیونکہ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اسلام کا دین اس کو حق کی طرف پھیر لاتا ( اگر کافر ) نصرانی ہوتا تو اس کے حاکم لوگ ( اس کو مجبور کر کے ) میرا حق اسے دلا دیتے اب آج کے زمانہ میں تو یہ حال ہے کہ میں کسی سے معاملہ ہی نہیں کرنا چاہتا ہاں فلاں فلاں شخص ۔
محمد بن یوسف فربری نے کہا ابو جعفر محمد بن خاتم جو امام بخاری کے منشی تھے ان کی کتابیں لکھا کرتے تھے،میں نے امام بخاری کو حدیث سنائی تو وہ کہنے لگے میں نے ابو احمد بن عاصم بلخی سے سُنا وہ کہتے تھے میں نے ابو عبید سے سنا وہ کہتے تھے عبدالملک بن قریب اصمعی اور ابو عمرو بن علاء قاری وغیرہ لوگوں نے (سفیان ثوری نے) کہا جذر کا لفظ جو حدیث میں ہے اس کے معنی جڑ اور روکت کہتے ہیں ہلکے خفیف داغ کو اور مجل وہ موٹا چھالا جو کام کرنے سے ہتھیلی پر پڑ جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّمَا النَّاسُ كَالإِبِلِ الْمِائَةُ لاَ تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : I heard Allah's Apostle saying, "People are just like camels, out of one hundred, one can hardly find a single camel suitable to ride."
ہم سے ابو الیمان ( حکم بن نافع ) نے بیان کیا ،کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ بن عمرؓ نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے آدمیوں کا حال اونٹوں کی طرح ہے سو اونٹ میں ایک اونٹ بھی تیز سواری کے قابل نہیں ملتا ۔
Chapter No: 36
باب الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ
(Worshiping Allah in public just for) showing off (and talking or hinting about one's own deeds of worship, or letting the people) hear (of his good deeds to win their praise) for the same purpose.
باب: ریا اور شہرت چاہنے کی برائی۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ،. وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم غَيْرَهُ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ يُرَائِي يُرَائِي اللَّهُ بِهِ ".
Narrated By Jundub : The Prophet said, "He who lets the people hear of his good deeds intentionally, to win their praise, Allah will let the people know his real intention (on the Day of Resurrection), and he who does good things in public to show off and win the praise of the people, Allah will disclose his real intention (and humiliate him).
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے سفیان ثوری سے کہا مجھ سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا
دوسری سند امام بخاری نے کہا اور ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے سلمہ بن کہیل سے کہا میں نے جندب بن عبداللہ بجلی سے سنا اور ( جندب سے یہ حدیث سننے کے بعد ) پھر میں نے کسی صحابی سے یہ کہتے نہیں سنا کہ نبیﷺ نے ایسا فرمایا خیر میں جندب کے نزدیک گیا میں نے ان سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ نے فرمایا جو شخص( خلقت کو) سنانے کے لیے نیک کام کرے اللہ تعالٰی
(قیامت کے دن ) اس کی بد نیتی سب کو سنا دے گا اسی طرح جو کوئی (لوگوں کو ) دکھانے کے لئے نیک کام کرے اللہ تعالٰی ( قیامت کے دن ) اس کی بدنیتی سب کو سنا دے گا اسی طرح جو کوئی ( لوگوں ) کو دکھانے کے لئے نیک کام کرے اللہ تعالٰی بھی( قیامت کے دن ) اس کو سب لوگوں کو دکھا دے گا۔
Chapter No: 37
باب مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ
Whoever compelled himself to obey Allah.
باب: جو اللہ کی اطاعت کرنے کے لیے اپنے نفس کو دبائے اس کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلاَّ آخِرَةُ الرَّحْلِ فَقَالَ " يَا مُعَاذُ ". قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ " يَا مُعَاذُ ". قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ " يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ ". قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ. قَالَ " هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ ". قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ أَنْ يَعْبُدُوهُ، وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ". ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ " يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ ". قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ. قَالَ " هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوهُ ". قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمْ ".
Narrated By Mu'adh bin Jabal : While I was riding behind the Prophet as a companion rider and there was nothing between me and him except the back of the saddle, he said, "O Mu'adh!" I replied, "Labbaik O Allah's Apostle! And Sa'diak!" He proceeded for a while and then said, "O Mu'adh!" I said, "Labbaik and Sa'daik, O Allah's Apostle!" He then proceeded for another while and said, "O Mu'adh bin Jabal!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle, and Sa'daik!" He said, "Do you know what is Allah's right on His slaves?" I replied, "Allah and His Apostle know better." He said, "Allah's right on his slaves is that they should worship Him and not worship anything besides Him." He then proceeded for a while, and again said, "O Mu'adh bin Jabal!" I replied. "Labbaik, O Allah's Apostle, and Sa'daik." He said, "Do you know what is (Allah's) slaves' (people's) right on Allah if they did that?" I replied, "Allah and His Apostle know better." He said, "The right of (Allah's) slaves on Allah is that He should not punish them (if they did that)."
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام بن یحیٰی نے کہا ہم سے قتادہ نے کہاہم سے انس بن مالکؓ نے انہوں نے معاذ بن جبلؓ سے انہوں نےکہا ایک بار میں نبی ﷺ کے ساتھ ( گدھے پر ) سوار تھا میرے اور آپ کے بیچ میں زین کی پچھلی لکڑی کے سوا اور کوئی چیز نہ تھی ، آپ نے فرمایا معاذ ! میں نے کہا میں حاضر ہوں یا رسول اللہ تعمیلِ ارشاد کے لئے مستعد ہوں پھر تھوڑی دیر چلنے کے بعد آپ نے فرمایا یا معاذ! میں نے کہا حاضر ہوں یا رسول اللہ اور تعمیل ارشاد کے لئے مستعد ہوں پھر تھوڑی دیر چلنے کے بعد آپ نے فرمایا یا معاذ! میں نے کہا حاضر ہوں یا رسول اللہ اور تعمیل ارشاد کے لئے مستعد ہوں فرمایا تو جانتا ہے اللہ کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں ۔ فرمایا اللہ کا حق اس کے بندوں پر یہ ہے کہ اللہ ہی کی عبادت کریں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں ۔ پھر تھوڑی دیر چل کر فرمایا یا معاذ ! میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہ اور تعمیل ارشاد کے لئے مستعد ہوں فرمایا تو جانتا ہےبندوں کا حق اللہ پر کیا ہے ؟ جب بندے یہ بات بجا لایئں میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے آپ نے فرمایا بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ ان کو عذاب نہ کرے ۔
Chapter No: 38
باب التَّوَاضُعِ
The humility or modesty or lowliness (to lower oneself).
باب: تواضع (یعنی عاجزی کرنے) کے بیان میں۔
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَاقَةٌ. قَالَ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَتْ نَاقَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تُسَمَّى الْعَضْبَاءَ، وَكَانَتْ لاَ تُسْبَقُ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ فَسَبَقَهَا، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَقَالُوا سُبِقَتِ الْعَضْبَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يَرْفَعَ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا إِلاَّ وَضَعَهُ ".
Narrated By Anas : The Prophet had a she-camel called Al'Adba' and it was too fast to surpass in speed. There came a bedouin riding a camel of his, and that camel outstripped it (i.e. Al-Aqba'). That result was hard on the Muslims who said sorrowfully, "Al-Adba has been outstripped." Allah's Apostle said, "It is due from Allah that nothing would be raised high in this world except that He lowers or puts it down."
ہم سے مالک بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہا ہم سے حمید طویل نے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ کے پاس ایک اونٹنی تھی ۔ دوسری سند امام بخاری نے کہا اور مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو مروان بن معاویہ فزاری اور ابو خالد احمر نے خبر دی ، ان دونوں نے حمید طویل سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کے پاس ایک اونٹنی تھی اس کوعضباء کہا کرتے تھے وہ ایسی تیز تھی کسی اونٹ سے پیچھے نہیں رہتی تھی پھر ایسا ہوا ایک گنوار ( نام نا معلوم ) ایک جوان اونٹ پر سوار آیا اور عضباء سے آگے نکل گیا ۔ مسلمانوں کو یہ امر نا گوار گزرا ۔ ( کہنے لگے ( ہائے افسوس ) عضباء پیچھے رہ گئی رسول اللہﷺ نے فرمایا بات یہ ہے اللہ تعالٰی نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے ، دنیا میں جس کو بڑھاتا ہے اس کو ( کبھی نا کبھی ) گھٹاتا بھی ہے ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَىَّ عَبْدِي بِشَىْءٍ أَحَبَّ إِلَىَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَىَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطُشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا، وَإِنْ سَأَلَنِي لأُعْطِيَنَّهُ، وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِي لأُعِيذَنَّهُ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَىْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ، يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah said, 'I will declare war against him who shows hostility to a pious worshipper of Mine. And the most beloved things with which My slave comes nearer to Me, is what I have enjoined upon him; and My slave keeps on coming closer to Me through performing Nawafil (praying or doing extra deeds besides what is obligatory) till I love him, so I become his sense of hearing with which he hears, and his sense of sight with which he sees, and his hand with which he grips, and his leg with which he walks; and if he asks Me, I will give him, and if he asks My protection (Refuge), I will protect him; (i.e. give him My Refuge) and I do not hesitate to do anything as I hesitate to take the soul of the believer, for he hates death, and I hate to disappoint him."
مجھ سے محمد بن عثمان بن کرامہ نے بیان کیا کہا ہم سے خالد بن مخلد نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے کہا ہم سے شریک بن عبداللہ نے انہوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ جل جلالہ ارشاد فرماتا ہے جو شخص میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اس کو خبر کیے دیتا ہوں کہ میں اس سے لڑوں گا اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے اب میں کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ( یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ ) اور میرا بندہ ( فرض ادا کرنے کے بعد ) نفل عبادتیں کر کے مجھ سے اتنا نزدیک ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں پھر تو یہ حال ہو تا ہے کہ میں ہی اس کا کان ہوتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ ہوتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اس کا پاؤں ہوتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے وہ اگر مجھ سے کچھ مانگتا ہے تو میں اس کو دیتا ہوں وہ اگر کسی (دشمن یا شیطان )سے میری پناہ چاہتا ہے تو اس کو محفوظ رکھتا ہوں اور مجھ کو کسی کام میں جس کو میں کرنا چاہتا ہوں اتنا تردد ( پس و پیش) نہیں ہوتا جتنا اپنے مسلمان بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے وہ تو موت کو ( بوجہ تکلیف جسمانی کے ) برا سمجھتا ہے اور مجھ کو بھی اس کو تکلیف دینا برا لگتا ہے ۔
Chapter No: 39
باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ " {وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلاَّ كَلَمْحِ الْبَصَرِ }الآية
The saying of the Prophet (s.a.w), "I have been sent, and the hour (is at hand) as these two (fingers)." (The Statement of Allah) "And the matter of the Hour is not but as a twinkling of the eye, or even nearer. Truly! Allah is Able to do all things." (V.16:77)
باب:نبیﷺ کا یہ فرمانا میں اور قیامت دونوں ایسے نزدیک ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں (کلمے کی انگلی اور بیچ کی انگلی) اور قیامت کا واقع ہونا تو بس ایسا ہےجیسے آنکھ کا جھپکنا بلکہ وہ اس سے بھی جلد تر ہے بیشک اللہ ہر چیز ہر قادر ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ هَكَذَا ". وَيُشِيرُ بِإِصْبَعَيْهِ فَيَمُدُّ بِهِمَا.
Narrated By Sahl : Allah's Apostle said, "I have been sent and the Hour (is at hand) as these two," showing his two fingers and sticking (separating) them out.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم سے ابو غسان ( محمد بن مطرف ) نے کہا مجھ سے ابو حازم نے انہوں نے سہل بن سعد سعاعدی سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا میں اور قیامت دونوں اس طرح بھیجے گئے ہیں آپ نے اپنی دو انگلیوں ( کلمے اور بیچ کی انگلی ) کو لمبا کر کے بتلایا ۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ـ هُوَ الْجُعْفِيُّ ـ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، وَأَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ ".
Narrated By Anas : Allah's Apostle said, "I have been sent and the Hour (is at hand) as these two (fingers)."
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے وہب بن جریر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے قتادہ اور ابو التیاح ( یزید ) سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے نبیﷺ سے،آپ نے فرمایا میں اور قیامت دونوں اس طرح بھیجے گئے ہیں ۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ ". يَعْنِي إِصْبَعَيْنِ. تَابَعَهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "I have been sent and the Hour (is at hand) as these two (fingers)."
مجھ سے یحیٰی بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو ابو بکر بن عیاش نے خبر دی انہوں نے ابو حصین ( عثمان بن عاصم ) سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا میں اور قیامت دونوں ( اتنے نزدیک) بھیجے گئے جیسے یہ دونوں انگلیاں ابو بکر بن عیاش کے ساتھ اس حدیث کو اسرائیل نے بھی ابو حصین سے روایت کیا ( اس کو اسمٰعیلی نے وصل کیا )۔
Chapter No: 40
باب
The rising of the sun from the west.
باب :
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ فَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، فَذَلِكَ حِينَ لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا، لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلاَنِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلاَ يَتَبَايَعَانِهِ وَلاَ يَطْوِيَانِهِ، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدِ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلاَ يَطْعَمُهُ، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهْوَ يَلِيطُ حَوْضَهُ فَلاَ يَسْقِي فِيهِ، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أُكْلَتَهُ إِلَى فِيهِ فَلاَ يَطْعَمُهَا ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Hour will not be established till the sun rises from the west, and when it rises (from the west) and the people see it, then all of them will believe (in Allah). But that will be the time when 'No good it will do to a soul to believe then. If it believed not before..."' (6.158)
The Hour will be established (so suddenly) that two persons spreading a garment between them will not be able to finish their bargain, nor will they be able to fold it up. The Hour will be established while a man is carrying the milk of his she-camel, but cannot drink it; and the Hour will be established when someone is not able to prepare the tank to water his livestock from it; and the Hour will be established when some of you has raised his food to his mouth but cannot eat it."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم سے شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ،قیامت اس دن تک قائم نہ ہو گی جب تک سورج پچھم کی طرف سے نہ نکلے گا ۔ جب سورج پچھم کی طرف سے نکلے گا اور لوگ ( اللہ کی قدرت کی ) یہ نشانی دیکھ لیں گے تو سب کے سب ایمان لے آئیں گے ۔ مگر یہ وہ وقت ہو گا جب کسی کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو گا یا اس نے ایمان کے ساتھ ثواب کے کام نہ کر لیے ہوں گے اور قیامت کے قریب ایسا ہو گا کہ دو آدمی اپنا کپڑا بچھائے بیٹھے ہوں گے وہ اس کی بیچ کھوچ اور لپیٹنے سے ابھی فارغ نہ ہوں گے کہ قیامت آ جائے گی اور آدمی اپنی اونٹی کا دودھ لے کر چلے گا ابھی اس کو پیئے گا نہیں کہ قیامت آ جائے گی اور کوئی آدمی اپنا حوض لیپ پوت رہا ہو گا ( تا کہ اس میں پانی بھرے ) پھر ابھی اس کا پانی پیا نہیں جائے گا کہ قیامت آ جائے گی اور کوئی آدمی (نوالہ کھا نے کے لیے )اپنے منہ کی طرف اٹھائے گا ابھی کھایا نہ ہو گا کے قیامت آ جائے گی۔