Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Ar-Raqaq (Tendering of Heart) (81)    كتاب الرقاق

1234Last ›

Chapter No: 11

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَذَا الْمَالُ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ ‏"‏‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "Wealth is (like) green sweet (fruit)." And the Statement of Allah, "Beautified for men is the love of things they covet, women, children ..." (V.3:14)

باب: نبیﷺ کا یہ فرمانا یہ دنیا کا مال (ظاہر میں) بہت شیریں ہرا بھرا ہے ،

وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ‏}‏الآية قَالَ عُمَرُ اللَّهُمَّ إِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ إِلاَّ أَنْ نَفْرَحَ بِمَا زَيَّنْتَهُ لَنَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ أُنْفِقَهُ فِي حَقِّهِ‏.

And Umar (r.a) said, "O Allah! We cannot but be happy with those things which You have made fair in our eyes. O Allah! I request You to give me power to spend all those things in the right way."

اور اللہ تعالٰی کا (سورۂ آل عمران میں) فرمانا لوگوں کو عموماً خواہشوں کی محبت اچھی معلوم ہوتی ہے جیسے عورتیں،بیٹے، سونے چاندی کے ڈھیر کے ڈھیر، عمدہ نشان کیے ہوئے گھوڑے بیل گورو،کھیت یہ سب چیزیں دنیا کے سازوسامان ہیں۔اور حضرت عمرؓ نے کہا (اس کو دارقطنی نے غرائب مالک میں وصل کیا) یا اللہ ہم سے تو بن نہیں پڑتا ان چیزوں کے ملنے سے خوش ہوتے ہیں جن کی محبت تو نے ہمارے دل میں ڈال دی ہے یا اللہ میں چاہتا ہوں ان چیزوں کو انہی کاموں میں خرچ کروں جن میں خرچ کرنا چاہیٔے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ هَذَا الْمَالُ ـ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ قَالَ لِي يَا حَكِيمُ ـ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى ‏"‏‏.‏

Narrated By Hakim bin Hizam : I asked the Prophet (for some money) and he gave me, and then again I asked him and he gave me, and then again I asked him and he gave me and he then said, "This wealth is (like) green and sweet (fruit), and whoever takes it without greed, Allah will bless it for him, but whoever takes it with greed, Allah will not bless it for him, and he will be like the one who eats but is never satisfied. And the upper (giving) hand is better than the lower (taking) hand."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا میں نے زہری سے سنا وہ کہتے تھے مجھ کو عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب نے خبر دی انہوں نے حکیم بن حزامؓ سے انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ سے سوال کیا (کچھ روپیہ مانگا ) آپﷺ نے عنایت فرمایا پھر سوال کیا پھر دیا پھر سوال کیا تو پھر دیا پھر فرمانے لگے یہ مال کبھی سفیان بن عیینہ نے یوں کہا پھر فرمانے لگے ۔ حکیمؓ یہ دنیا کا مال (ظاہر میں) تو ہرا بھرا شیریں (اور خوشنما ) ہے لیکن جو کوئی اس کو سیر چشمی سے لے گا زیادہ حرص نہ کرے گا اس کو تو برکت ہو گی اور جو کوئی اس میں نیت لگا کر ( حرص اورطمع سے ) لے گا اس کو برکت نہ ہو گی اس کی مثال اس شخص کی سی ہو گی جو کھا تا ہے پر سیر نہیں ہوتا اور یہ بھی سمجھ رکھ کہ اوپر والا ہاتھ ( دینے والا ) نیچے والے (لینے والے )ہاتھ سے بہتر ہے ۔

Chapter No: 12

باب مَا قَدَّمَ مِنْ مَالِهِ فَهْوَ لَهُ

Whatever one spends from his money (on good deeds) will be better for him.

باب: آدمی جو مال اللہ کی راہ میں دے وہی اس کا مال ہے۔

حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّ مَالَهُ مَا قَدَّمَ، وَمَالُ وَارِثِهِ مَا أَخَّرَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "Who among you considers the wealth of his heirs dearer to him than his own wealth?" They replied, "O Allah's Apostle! There is none among us but loves his own wealth more." The Prophet said, "So his wealth is whatever he spends (in Allah's Cause) during his life (on good deeds) while the wealth of his heirs is whatever he leaves after his death."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا مجھ سے ابراہیم تیمی نے انہوں نے حارث بن سوید سے کہ عبداللہ بن مسعودؓ نے کہا نبیﷺنے فرمایا تم میں کون ایسا ہے جس کو اپنے وارث کا مال خود اس کے مال سے زیادہ پیارا ہو لوگوں نے عرض کیا ایسا تو کوئی نہیں ہے ہر ایک کو اپنا ہی مال زیادہ پیارا ہے آپ ﷺ نے فرمایا پھر تو (یہ سمجھ لو کہ ) آدمی کا مال وہی ہے جو اس نے آگے بھیجا اور جتنا مال چھوڑ گیا اس کے وارثوں کا ہے ۔

Chapter No: 13

باب الْمُكْثِرُونَ هُمُ الْمُقِلُّونَ

The rich (who do not spend their wealth on good deeds) are infect the poor.

باب: جو لوگ دنیا میں زیادہ مالدار ہیں وہی آخرت میں نادار ہوں گے ،

وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا‏}‏‏الآيتين.

And the Statement of Allah, "Whosoever desires the life of the world and its glitter, to them We shall pay in full their deeds therein, and they will have no diminution therein. They are those for whom there is nothing in the Hereafter but Fire. And vainer the deeds they did therein. And of no effect is that which they used to do." (V.11:15,16)

اور اللہ تعالٰی نے (سورۂ ہود میں) فرمایا جو شخص (نیکیاں کر کے) دنیا کا سازوسامان اور اس کی زندگی کا طلب گار ہو گا ہم لوگوں کے اعمال کا بدلہ دنیا ہی میں ان کو پورا دے دیں گے اور وہ دنیا میں گھاٹا نہیں اٹھانے کے پر ان لوگوں کے لیے آخرت میں دوزخ کے سوا اور کچھ نہیں ہے دنیا میں جتنے نیک کام کیے وہ آخرت میں کچھ کام نہیں آنے کے سب (حرف غلط کی طرح) مٹ جائیں گے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْتُ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي وَحْدَهُ، وَلَيْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ ـ قَالَ ـ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَكْرَهُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَهُ أَحَدٌ ـ قَالَ ـ فَجَعَلْتُ أَمْشِي فِي ظِلِّ الْقَمَرِ فَالْتَفَتَ فَرَآنِي فَقَالَ ‏"‏ مَنْ هَذَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ أَبُو ذَرٍّ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ يَا أَبَا ذَرٍّ تَعَالَهْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمُ الْمُقِلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلاَّ مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَيْرًا، فَنَفَحَ فِيهِ يَمِينَهُ وَشِمَالَهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَوَرَاءَهُ، وَعَمِلَ فِيهِ خَيْرًا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ لِي ‏"‏ اجْلِسْ هَا هُنَا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَجْلَسَنِي فِي قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ فَقَالَ لِي ‏"‏ اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَانْطَلَقَ فِي الْحَرَّةِ حَتَّى لاَ أَرَاهُ فَلَبِثَ عَنِّي فَأَطَالَ اللُّبْثَ، ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ وَهْوَ مُقْبِلٌ وَهْوَ يَقُولُ ‏"‏ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى ‏"‏‏.‏ قَالَ فَلَمَّا جَاءَ لَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ مَنْ تُكَلِّمُ فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرْجِعُ إِلَيْكَ شَيْئًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ ذَلِكَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ عَرَضَ لِي فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ، قَالَ بَشِّرْ أُمَّتَكَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ نَعَمْ، وَإِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ ‏"‏‏.قَالَ النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، وَحَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، وَالأَعْمَشُ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، بِهَذَا‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، مُرْسَلٌ، لاَ يَصِحُّ، إِنَّمَا أَرَدْنَا لِلْمَعْرِفَةِ، وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ‏.‏ قِيلَ لأَبِي عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثُ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ مُرْسَلٌ أَيْضًا لاَ يَصِحُّ، وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ‏.‏ وَقَالَ اضْرِبُوا عَلَى حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ هَذَا‏.‏ إِذَا مَاتَ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ عِنْدَ الْمَوْتِ‏.‏

Narrated By Abu Dhar : Once I went out at night and found Allah's Apostle walking all alone accompanied by nobody, and I thought that perhaps he disliked that someone should accompany him. So I walked in the shade, away from the moonlight, but the Prophet looked behind and saw me and said, "Who is that?" I replied, "Abu Dhar, let Allah get me sacrificed for you!" He said, "O Abu Dhar, come here!" So I accompanied him for a while and then he said, "The rich are in fact the poor (little rewarded) on the Day of Resurrection except him whom Allah gives wealth which he gives (in charity) to his right, left, front and back, and does good deeds with it. I walked with him a little longer. Then he said to me, "Sit down here." So he made me sit in an open space surrounded by rocks, and said to me, "Sit here till I come back to you." He went towards Al-Harra till I could not see him, and he stayed away for a long period, and then I heard him saying, while he was coming, "Even if he had committed theft, and even if he had committed illegal sexual intercourse?" When he came, I could not remain patient and asked him, "O Allah's Prophet! Let Allah get me sacrificed for you! Whom were you speaking to by the side of Al-Harra? I did not hear anybody responding to your talk." He said, "It was Gabriel who appeared to me beside Al-Harra and said, 'Give the good news to your followers that whoever dies without having worshipped anything besides Allah, will enter Paradise.' I said, 'O Gabriel! Even if he had committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.' I said, 'Even if he has committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.' I said, 'Even if he has committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.'"

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے انہوں نے عبدالعزیز بن بن رفیع سے انہوں نے زید بن وہب سے انہوں نے ابو ذر سے انہوں نے کہا میں ایک رات (اپنے گھر سے) باہر نکلا کیا دیکھتا ہوں رسول اللہﷺ اکیلے جارہے ہیں ایک آدمی بھی آپ کے ساتھ نہیں ہے میں یہ سمجھ کر کہ شائد آپ نے کسی کو اپنے ساتھ لے چلنا پسند نہیں کیا ہے (آپ کے پاس نہیں گیا) دور ہی دور چاندنے سے الگ سایہ میں چلنے لگا ایک بارگی آپ نے نگاہ جو پھیری تو مجھ کو دیکھ لیا پوچھا کون؟ میں نے کہا میں ہوں ابو ذر اللہ مجھ کو آپ پر سے قربان کرے فرمایا ابو ذر ادھر آ، اس وقت میں ایک گھڑی تک آپ کے ساتھ چلتا رہا پھر آپ نے فرمایا جو لوگ دنیا میں بہت مال و دولت رکھتے ہیں آخرت میں وہی لوگ نادار ہوں گے البتہ وہ شخص جس کو اللہ نے دولت دی ہو پھر وہ داہنے اور بائیں اور سامنے اور پیچھے (چاروں طرف ) اس کو لٹائے (محتاجوں کو دے) اور دولت کو نیک کام میں خرچ کرے وہ آخرت میں نادار نہ ہوگا ۔ابو ذرؓ کہتے ہیں پھر آپؐ نے مجھ کو ایک صاف ہموار میدان میں بٹھلا دیا جس کے گردا گرد پتھر تھے اور فرمایا کہ جب تک میں لوٹ کر آؤں تو یہیں بیٹھا رہے ابو ذر کہتے ہیں یہ فرما کر آپ پتھریلی زمین میں تشریف لے گئے اتنے دور چلے گئے کہ میری نظر سے غائب ہو گئے اور بہت دیر لگائی اس کے بعد میں نے دیکھا آپ تشریف لا رہے ہیں اور یہ فرما رہے ہیں گو وہ زنا اور چوری کرے جب آپ آن پہنچے تو مجھ سے رہا نہ گیا میں نے کہا یا رسول اللہﷺ مجھ کو آپ پر سے صدقے کرے آپ اس پتھریلی زمین کے کنارے پر کس سے باتیں کر رہے تھے میں نے تو کسی شخص کی آواز نہیں سنی جو آپ کو کچھ جواب دیتا ہو ۔ فرمایا وہ جبریلؑ تھے اس کالی پتھریلی زمین کے کنارے مجھ سے ملے کہنے لگے تم اپنی امت کو یہ خوشخبری سنا دو جو کوئی تمہاری امت میں سے ایسی حالت میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہوں (گو دوسرے گناہوں میں گرفتار ہو) وہ (ایک نہ ایک دن) ضرور بہشت میں جائے گا اس وقت میں نے کہا جبریل! گو وہ زنا اور چوری کرے ؟ انہوں نے کہا ہا ں (گو وہ زنا اور چوری کرے) پھر میں نے کہا گو وہ زنا اور چوری کرے انہوں نے کہا ہاں گو وہ شراب بھی پئے ۔نضر بن شمیل نے کہا ہم سے حبیب بن ابی ثابت اور اعمش اور عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا ان تینوں نے کہا ہم سے زید بن وہب نے (پھر یہی حدیث نقل کی) امام بخاری نے کہا ابو صالح نے جو اس باب میں ابو الدرداء سے روایت کی وہ منقطع ہے (ابو صالح نے ابو الدرداء سے نہیں سنا) اور صحیح نہیں ہے ہم نے یہ بیان کر دیا ہے تاکہ اس حدیث کا حال معلوم ہوجائےاور صحیح ابو ذر کی حدیث ہے (جو اوپر گزر چکی ہے) کسی شخص نے امام بخاری سے کہا عطاء بن یسار نے بھی تو یہ حدیث ابو ذر سے روایت کی ہے انہوں نے کہا وہ بھی مرسل ہے صحیح نہیں ہے آخر صحیح وہی ابو ذر کی حدیث نکلی امام بخاری نے کہا ابو الدرداء کی حدیث چھوڑ دو وہ سند لینے لائق نہیں اور ابو ذر کی حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب مرتے وقت لا الٰہ الا اللہ کہے (توحید پر خاتمہ ہو)

Chapter No: 14

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا ‏"‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "It would not please me to have gold equal to this mountain of Uhud."

باب: نبیﷺکا یہ فرمانا اگر احد پہاڑ برابر سونا میرے پاس ہو تو بھی مجھ کو یہ پسند نہیں۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ فَاسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ فَقَالَ ‏"‏ يَا أَبَا ذَرٍّ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ عِنْدِي مِثْلَ أُحُدٍ هَذَا ذَهَبًا، تَمْضِي عَلَىَّ ثَالِثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، إِلاَّ شَيْئًا أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ، إِلاَّ أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ‏"‏‏.‏ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَمِنْ خَلْفِهِ‏.‏ ثُمَّ مَشَى فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الأَكْثَرِينَ هُمُ الأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ـ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَمِنْ خَلْفِهِ ـ وَقَلِيلٌ مَا هُمْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِي ‏"‏ مَكَانَكَ لاَ تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ انْطَلَقَ فِي سَوَادِ اللَّيْلِ حَتَّى تَوَارَى فَسَمِعْتُ صَوْتًا قَدِ ارْتَفَعَ، فَتَخَوَّفْتُ أَنْ يَكُونَ قَدْ عَرَضَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَرَدْتُ أَنْ آتِيَهُ فَذَكَرْتُ قَوْلَهُ لِي ‏"‏ لاَ تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ ‏"‏ فَلَمْ أَبْرَحْ حَتَّى أَتَانِي، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتًا تَخَوَّفْتُ، فَذَكَرْتُ لَهُ فَقَالَ ‏"‏ وَهَلْ سَمِعْتَهُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَانِي فَقَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ ‏"‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Dhar : While I was walking with the Prophet in the Harra of Medina, Uhud came in sight. The Prophet said, "O Abu Dhar!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "I would not like to have gold equal to this mountain of Uhud, unless nothing of it, not even a single Dinar of it remains with me for more than three days, except something which I will keep for repaying debts. I would have spent all of it (distributed it) amongst Allah's Slaves like this, and like this, and like this." The Prophet pointed out with his hand towards his right, his left and his back (while illustrating it). He proceeded with his walk and said, "The rich are in fact the poor (little rewarded) on the Day of Resurrection except those who spend their wealth like this, and like this, and like this, to their right, left and back, but such people are few in number." Then he said to me, "Stay at your place and do not leave it till I come back." Then he proceeded in the darkness of the night till he went out of sight, and then I heard a loud voice, and was afraid that something might have happened to the Prophet. I intended to go to him, but I remembered what he had said to me, i.e. 'Don't leave your place till I come back to you,' so I remained at my place till he came back to me. I said, "O Allah's Apostle! I heard a voice and I was afraid." So I mentioned the whole story to him. He said, "Did you hear it?" I replied, "Yes." He said, "It was Gabriel who came to me and said, 'Whoever died without joining others in worship with Allah, will enter Paradise.' I asked (Gabriel), 'Even if he had committed theft or committed illegal sexual intercourse? Gabriel said, 'Yes, even if he had committed theft or committed illegal sexual intercourse."

ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا کہا ہم سے ابوالاحوص ( سلام بن سلیم ) نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے زید بن وہب سے انہوں نے کہا ابوذرغفاری کہتے تھے میں مدینہ کی کالی پتھریلی زمین پر نبیﷺ کے ساتھ جا رہا تھا اتنے میں سامنے سے احد کا پہاڑ دکھلائی دیا ۔ آپ نے فرما یا ابو ذرؓ میں نے عرض کیا حاضر ہوں میں، یا رسول اللہ آپ نے فرمایا اگر اس پہاڑ برا بر سونا میرے پاس ہو اور میں تین دن سے زیادہ اس میں ایک اشرفی برابر سونا اپنے پاس رہنے دوں ،تو یہ مجھ کو اچھا نہیں لگتا ( بلکہ تین دن کے اندر سب بانٹ دوں ) البتہ اگر کسی کا قرض مجھ پر آتا ہو اس کے ادا کرنے کے لئے کچھ رکھ چھوڑوں تو یہ اور بات ہے میں سارا سونا اللہ کے بندوں کو بانٹ دوں داہنے بائیں پیچھے (تینوں طرف والوں کو ) یہ فرما کر آپ چلنے لگے پھر فرمایا جو لوگ دنیا میں بہت مال و دولت رکھتے ہیں، آخرت میں وہی ٹٹ پونجیئے ہوں گے البتہ جو شخص اپنے مال دولت کو داہنےبائیں پیچھے تینوں طرف والوں کو تقسیم کرتا رہے ( جوڑ کر نہ رکھے ) وہ ٹٹ پونجیا نہ ہو گا اس قسم کے (سخی) لوگ کم ہیں ابو ذرؓ کہتے ہیں اس کے بعد آپ نے فرمایا جب تک میں لوٹ کر نہ آؤں تو یہیں ٹھرا رہیئو یہاں سے سرکنا نہیں یہ فرماکر آپ اندھیری رات میں اتنے دور چلے گئے کہ نظر سے غائب ہو گئے پھر میرے کان میں کچھ آواز آئی اور آواز بھی پکارنے کی میں ڈرا کہ کہیں نبیﷺ کو کوئی واقعہ نہ پیش آ گیا ہو ( کسی دشمن نے حملہ کیا ہو ) اور میں نے یہ قصد کیا کہ آگے بڑھ کر دیکھوں تو لیکن مجھ کو آپ کا یہ ارشاد یاد آگیا کہ آپ نے فرمایا تھا جب تک میں لوٹ کر نہ آؤں تو یہاں سے نہ سرکیو آخر میں اسی جگہ ٹھہرا رہا پھر آپﷺ تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے ایک آواز سنی تھی تو ڈر گیا تھا کہ ( کہیں آپ کو نقصان نہ پہنچا ہو اور میرے دل میں جو آیا تھا وہ) آپ سے بیان کر دیا ۔ آپ نے پوچھا ابو ذرؓ تو نے یہ آواز سنی تھی میں نے کہا جی ہاں آپ نے فرمایا وہ جبریل کی آواز تھی جبریل میرے پاس آئےکہنےلگے تمہاری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتاہو تو بہشت میں جائے گا میں نے کہاگو وہ زنا اور چوری کرے انہوں نے کہا گو وہ زنا اور چوری کرے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ،‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ كَانَ لِي مِثْلُ أُحُدٍ ذَهَبًا لَسَرَّنِي أَنْ لاَ تَمُرَّ عَلَىَّ ثَلاَثُ لَيَالٍ وَعِنْدِي مِنْهُ شَىْءٌ، إِلاَّ شَيْئًا أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah Apostle said, "If I had gold equal to the mountain of Uhud, it would not please me that anything of it should remain with me after three nights (i.e., I would spend all of it in Allah's Cause) except what I would keep for repaying debts."

ہم سے احمد بن شبیب نے بیان کیا کہا ہم سے میرے والد ( شبیب بن سعید ) نے انہوں نے یونس سے اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے یونس نے بیان کیا انہوں نے ابنِ شہاب زہری سےانہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ (بن مسعودؓ) سے انہوں نے کہا ابو ہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ برابر سونا ہو تو بھی اس پر خوش ہوں گا کہ تین دن گزرنے سے پہلے اس میں سے کچھ میرے پاس باقی نہ رہے ( سب تقسیم کر دوں ) البتہ اگر کسی کا قرض ادا کرنے کے لیے کچھ رکھ چھوڑوں تو یہ اور بات ہے ۔

Chapter No: 15

باب الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ‏.‏

True riches is self-contentment.

باب: مالدار وہ ہے جس کا دل غنی ہے۔

وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏أَيَحْسِبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏مِنْ دُونِ ذَلِكَ هُمْ لَهَا عَامِلُونَ‏}‏قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ لَمْ يَعْمَلُوهَا لاَ بُدَّ مِنْ أَنْ يَعْمَلُوهَا‏

And the Statement of Allah, "Do they think that We enlarge them in wealth and children (up to) and they have other (evil) deeds, besides, which they are doing." (V.23:55-63) Ibn Uyaina said, "They have not done it, but they will surely do it."

اللہ تعالٰی نے (سورۂ مومنون میں) فرمایا کیا یہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو مال اور اولاد دے کر ان کی مدد کیے جاتے ہیں اخیر آیت ولہم اعمال من دون ذالک ہم لہا عاملون تک۔سفیان بن عیینہ نے (اپنی تفسیر میں) کہا ہُم لہا عاملون سے یہ مراد ہے کہ ابھی وہ اعمال انہوں نے نہیں کیے لیکن ضرور ان کو کرنے والے ہیں۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Riches does not mean, having a great amount of property, but riches is self-contentment."

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے ابو بکر بن عیاش نے کہا ہم سے ابو حصین نے انہوں نے ابو صالح ذکوان سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺسےآپ نے فر مایا امیری اور تونگری بہت مال اور اسباب ہونے سے نہیں ہوتی بلکہ دل کے غنی ہونے سے ۔

Chapter No: 16

باب فَضْلِ الْفَقْرِ

The superiority of being poor.

باب: فقیری کی فضیلت۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ جَالِسٍ ‏"‏ مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِ النَّاسِ، هَذَا وَاللَّهِ حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ‏.‏ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لاَ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لاَ يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لاَ يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الأَرْضِ مِثْلَ هَذَا ‏"‏‏.

Narrated By Sahl bin Sa'd As-Sa'id : A man passed by Allah's Apostle and the Prophet asked a man sitting beside him, "What is your opinion about this (passer-by)?" He replied, "This (passer-by) is from the noble class of people. By Allah, if he should ask for a lady's hand in marriage, he ought to be given her in marriage, and if he intercedes for somebody, his intercession will be accepted. Allah's Apostle kept quiet, and then another man passed by and Allah's Apostle asked the same man (his companion) again, "What is your opinion about this (second) one?" He said, "O Allah's Apostle! This person is one of the poor Muslims. If he should ask a lady's hand in marriage, no-one will accept him, and if he intercedes for somebody, no one will accept his intercession, and if he talks, no-one will listen to his talk." Then Allah's Apostle said, "This (poor man) is better than such a large number of the first type (i.e. rich men) as to fill the earth."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نے سہل بن سعد ساعدی سے انہوں نے ایک شخص (نام نا معلوم ) رسول اللہﷺکے سامنے سے گزرا اس وقت آپ کے پاس ایک شخص (ابو ذرغفاری ) بیٹھے تھے آپ نے ان سے فرمایا تم اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو انہوں نے کہا یہ شریف (اور مالدار ) لوگوں میں سے ہے خدا کی قسم یہ شخص ایسا ہے اگر کسی عورت کو نکاح کا پیغام بھیجے تو اس کا پیغام منظور ہو گا اکر کسی کی سفارش کرے تو لوگ اس کی سفارش کو سنیں گے یہ سن کر آپ خاموش ہو رہے پھر ایک اور شخص (جعیل بن سراقہ یا اور کوئی ) آپ کے سامنے سے گزرا آپ نے انہی شخص( ابو ذرؓ ) سے پوچھا اس شخص کو تم کیسا سمجھتے ہو انہوں نے کہا یہ تو ایک مسلما ن غریب آدمی ہے۔یہ بےچارہ اگر کہیں نکاح کا پیغام بھیجے تو کون منظور کرتا ہے۔اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش کون سنتا ہے آپ نے فرمایا (اللہ تعالی کے نزدیک )یہ پچھلا ( محتاج) شخص اگلے مال دار شخص سےگو ویسے آدمی زمین بھر کر ہوں بہتر ہے ۔


حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ عُدْنَا خَبَّابًا فَقَالَ هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ، فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْخُذْ مِنْ أَجْرِهِ، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ نَمِرَةً فَإِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلاَهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ، وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ مِنَ الإِذْخِرِ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهْوَ يَهْدُبُهَا‏.‏

Narrated By Abu Wail : We paid a visit to Khabbab who was sick, and he said, "We migrated with the Prophet for Allah's Sake and our wages became due on Allah. Some of us died without having received anything of the wages, and one of them was Mus'ab bin 'Umar, who was martyred on the day of the battle of Uhud, leaving only one sheet (to shroud him in). If we covered his head with it, his feet became uncovered, and if we covered his feet with it, his head became uncovered. So the Prophet ordered us to cover his head with it and put some Idhkhir (a kind of grass) over his feet. On the other hand, some of us have had the fruits (of our good deed) and are plucking them (in this world)."

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے اعمش نے کہا میں نے ابو وائل سے سنا وہ کہتے تھے ہم خباب بن ارت کی بیمار پرسی کو گئے تو کہنے لگے ہم لوگوں نے نبیﷺ کیساتھ ہجرت کی ( اپنا وطن چھوڑا )خالص اللہ کی رضامندی کے لئے اب ہم میں کوئی کوئی تو دنیا سے گزر گئے انہوں نے دنیا کا کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جیسے مصعب بن عمیرؓ جو احد کی لڑائی میں شہید ہوئے ان کے پاس ایک چادر کے سوا کچھ نہ تھا (وہی انکا کفن ہوئی ) جب اس سے ان کا سر ڈھانپتے تو پاؤں کھل جاتے پاؤں ڈھانپتے تو سر کھل جاتا ۔آخر نبیﷺ نے فرمایا ایسا کرو انکا سر ڈھانپ دو ( چادر سے ) اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو (ہم نے ایسا ہی کیا ) اور کوئی ہم میں سے ایسے ہوئے جن کے پھل خوب پکے وہ ( مزے سے )چن چن کے کھا رہے ہیں ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ أَيُّوبُ وَعَوْفٌ، وَقَالَ صَخْرٌ وَحَمَّادُ بْنُ نَجِيحٍ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏.‏

Narrated By 'Imran bin Husain : The Prophet said, "I looked into Paradise and found that the majority of its dwellers were the poor people, and I looked into the (Hell) Fire and found that the majority of its dwellers were women."

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا کہا ہم سے سلم بن زریر نے کہا ہم سے ابو رجاء ( عمران بن تمیم ) نے انہوں نے عمران بن حصینؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا میں نے بہشت میں جھانکا ،کیا دیکھتا ہوں وہاں وہ لوگ زیادہ ہیں جو دنیا میں فقیر اور محتاج تھے اور دوزخ میں بھی جھانکا وہاں عورتیں بہت تھیں ۔ ابو رجاء کے ساتھ اس حدیث کو ایوب سختیانی اور عوف اعرابی نے بھی روایت کیا اور صخر بن جویریہ اور حماد بن نجیح دونوں نے اس حدیث کو ابو رجاء سے انہوں نے ابن عباس سے روایت کیا ۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمْ يَأْكُلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى خِوَانٍ حَتَّى مَاتَ، وَمَا أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ‏.‏

Narrated By Anas : The Prophet did not eat at a table till he died, and he did not eat a thin nicely baked wheat bread till he died.

ہم سے ابو معمر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ سے وہ کہتے تھے نبیﷺ نے مرتے دم تک کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا نہ باریک چپاتی کبھی تناول فرمائی ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَقَدْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَمَا فِي رَفِّي مِنْ شَىْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، إِلاَّ شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَىَّ، فَكِلْتُهُ، فَفَنِيَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : When the Prophet died, nothing which can be eaten by a living creature was left on my shelf except some barley grain. I ate of it for a period and when I measured it, it finished.

ہم سے ( ابو بکر ) عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے کہا ہم سے ابو ہشام بن عروہ نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ کی وفات ہو گئی اور میرے توشہ خانے میں کوئی غلّہ نہ تھا جسکو جاندار کھاتا البتہ کچھ جو پڑے ہوئے تھے میں وہی ( ایک مدت تک ) کھاتی رہی آخر اکتا کر جب بہت دن گزرے وہ جو ختم نہیں ہوتے تھے تو میں نے ان کو ماپا جب وہ ختم ہو گئے ۔

Chapter No: 17

باب كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ عَنِ الدُّنْيَا؟

How the Prophet (s.a.w) and his Companions used to live, and how they gave up their interest in the world.

باب: نبیﷺ اور آپ کے اصحاب کی گزران کا بیان اور دنیا کے مزوں سے ان کا علیحدہ رہنا۔

حَدَّثَنِي أَبُو نُعَيْمٍ، بِنَحْوٍ مِنْ نِصْفِ هَذَا الْحَدِيثِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، كَانَ يَقُولُ آللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ إِنْ كُنْتُ لأَعْتَمِدُ بِكَبِدِي عَلَى الأَرْضِ مِنَ الْجُوعِ، وَإِنْ كُنْتُ لأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَى بَطْنِي مِنَ الْجُوعِ، وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَى طَرِيقِهِمُ الَّذِي يَخْرُجُونَ مِنْهُ، فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، مَا سَأَلْتُهُ إِلاَّ لِيُشْبِعَنِي، فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ، ثُمَّ مَرَّ بِي عُمَرُ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، مَا سَأَلْتُهُ إِلاَّ لِيُشْبِعَنِي، فَمَرَّ فَلَمْ يَفْعَلْ، ثُمَّ مَرَّ بِي أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآنِي وَعَرَفَ، مَا فِي نَفْسِي وَمَا فِي وَجْهِي ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَبَا هِرٍّ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ الْحَقْ ‏"‏‏.‏ وَمَضَى فَتَبِعْتُهُ، فَدَخَلَ فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لِي، فَدَخَلَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ فَقَالَ ‏"‏ مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا أَهْدَاهُ لَكَ فُلاَنٌ أَوْ فُلاَنَةُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَبَا هِرٍّ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ الْحَقْ إِلَى أَهْلِ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ لِي ‏"‏‏.‏ قَالَ وَأَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ الإِسْلاَمِ، لاَ يَأْوُونَ إِلَى أَهْلٍ وَلاَ مَالٍ، وَلاَ عَلَى أَحَدٍ، إِذَا أَتَتْهُ صَدَقَةٌ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِمْ، وَلَمْ يَتَنَاوَلْ مِنْهَا شَيْئًا، وَإِذَا أَتَتْهُ هَدِيَّةٌ أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ، وَأَصَابَ مِنْهَا وَأَشْرَكَهُمْ فِيهَا، فَسَاءَنِي ذَلِكَ فَقُلْتُ وَمَا هَذَا اللَّبَنُ فِي أَهْلِ الصُّفَّةِ كُنْتُ أَحَقُّ أَنَا أَنْ أُصِيبَ مِنْ هَذَا اللَّبَنِ شَرْبَةً أَتَقَوَّى بِهَا، فَإِذَا جَاءَ أَمَرَنِي فَكُنْتُ أَنَا أُعْطِيهِمْ، وَمَا عَسَى أَنْ يَبْلُغَنِي مِنْ هَذَا اللَّبَنِ، وَلَمْ يَكُنْ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم بُدٌّ، فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ فَأَقْبَلُوا، فَاسْتَأْذَنُوا فَأَذِنَ لَهُمْ، وَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ مِنَ الْبَيْتِ قَالَ ‏"‏ يَا أَبَا هِرٍّ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ خُذْ فَأَعْطِهِمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ فَجَعَلْتُ أُعْطِيهِ الرَّجُلَ فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ثُمَّ يَرُدُّ عَلَىَّ الْقَدَحَ، فَأُعْطِيهِ الرَّجُلَ فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ثُمَّ يَرُدُّ عَلَىَّ الْقَدَحَ فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ثُمَّ يَرُدُّ عَلَىَّ الْقَدَحَ، حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ رَوِيَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ، فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَوَضَعَهُ عَلَى يَدِهِ فَنَظَرَ إِلَىَّ فَتَبَسَّمَ فَقَالَ ‏"‏ أَبَا هِرٍّ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ بَقِيتُ أَنَا وَأَنْتَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ صَدَقْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اقْعُدْ فَاشْرَبْ ‏"‏‏.‏ فَقَعَدْتُ فَشَرِبْتُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اشْرَبْ ‏"‏‏.‏ فَشَرِبْتُ، فَمَا زَالَ يَقُولُ ‏"‏ اشْرَبْ ‏"‏‏.‏ حَتَّى قُلْتُ لاَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أَجِدُ لَهُ مَسْلَكًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَرِنِي ‏"‏‏.‏ فَأَعْطَيْتُهُ الْقَدَحَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَسَمَّى، وَشَرِبَ الْفَضْلَةَ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : By Allah except Whom none has the right to- be worshipped, (sometimes) I used to lay (sleep) on the ground on my liver (abdomen) because of hunger, and (sometimes) I used to bind a stone over my belly because of hunger. One day I sat by the way from where they (the Prophet and h is companions) used to come out. When Abu Bakr passed by, I asked him about a Verse from Allah's Book and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by and did not do so. Then Umar passed by me and I asked him about a Verse from Allah's Book, and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by without doing so. Finally Abu-l-Qasim (the Prophet) passed by me and he smiled when he saw me, for he knew what was in my heart and on my face. He said, "O Aba Hirr (Abu Huraira)!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said to me, "Follow me." He left and I followed him. Then he entered the house and I asked permission to enter and was admitted. He found milk in a bowl and said, "From where is this milk?" They said, "It has been presented to you by such-and-such man (or by such and such woman)." He said, "O Aba Hirr!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "Go and call the people of Suffa to me." These people of Suffa were the guests of Islam who had no families, nor money, nor anybody to depend upon, and whenever an object of charity was brought to the Prophet , he would send it to them and would not take anything from it, and whenever any present was given to him, he used to send some for them and take some of it for himself. The order off the Prophet upset me, and I said to myself, "How will this little milk be enough for the people of As-Suffa?" thought I was more entitled to drink from that milk in order to strengthen myself, but behold! The Prophet came to order me to give that milk to them. I wondered what will remain of that milk for me, but anyway, I could not but obey Allah and His Apostle so I went to the people of As-Suffa and called them, and they came and asked the Prophet's permission to enter. They were admitted and took their seats in the house. The Prophet said, "O Aba-Hirr!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "Take it and give it to them." So I took the bowl (of Milk) and started giving it to one man who would drink his fill and return it to me, whereupon I would give it to another man who, in his turn, would drink his fill and return it to me, and I would then offer it to another man who would drink his fill and return it to me. Finally, after the whole group had drunk their fill, I reached the Prophet who took the bowl and put it on his hand, looked at me and smiled and said. "O Aba Hirr!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "There remain you and I." I said, "You have said the truth, O Allah's Apostle!" He said, "Sit down and drink." I sat down and drank. He said, "Drink," and I drank. He kept on telling me repeatedly to drink, till I said, "No. by Allah Who sent you with the Truth, I have no space for it (in my stomach)." He said, "Hand it over to me." When I gave him the bowl, he praised Allah and pronounced Allah's Name on it and drank the remaining milk.

مجھ سے ابو نعیم نے یہ حدیث آدھی کے قریب بیان کی ( اور آدھی دوسرے شخص نے ) کہا ہم سے عمر بن ذر نے کہا ہم سے مجاہد نے کہ ابو ہریرہؓ کہا کرتے تھے قسم اس پروردگار کی جس کی سوا کوئی سچا خدا نہیں ہے میں( آپﷺ کے زمانے میں ) مارے بھوک پیٹ زمین سے لگا دیتا کبھی ایسا ہوتا بھوک کی شدت میں ایک پتھر پیٹ پر باندھ لیتا ایک دن میں سرراہ جہاں پر سے لوگ گزرا کرتے تھے بیٹھا اتنے میں حضرت ابو بکر صدیقؓ گزرے میں نے ان سے قرآن کی ایک آیت پوچھی میرا مطلب یہ تھا کہ وہ مجھ کو پیٹ بھر کھانا کھلا دیں ( یا اپنے ساتھ کھلانے کی لئے لے جائیں ) لیکن وہ چل دیے کھانے وانے کی تواضع نہیں کی پھر حضرت عمرؓ ادھر سے گزرے میں نے ان سے بھی قرآن کی ایک آیت پوچھی میری غرض یہی تھی کہ مجھ کو پیٹ بھر کھانا کھلادیں ۔( یا اپنے ساتھ لے جائیں ) پر انہوں نے کچھ نہیں کیا چلتے نظر آئے اس کے بعد ابو قاسمﷺ ادھر سے گزرے آپ مجھ کو دیکھتے ہی مسکرادیے میرے دل کی کیفیت پہچان گئے میرے چہرے کی حالت سے سمجھ گئے ( کہ میں بہت بھوکا ہوں ) آپ نے پکارا اباہرّ ! میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہﷺ آپ نے فرمایا آؤ میرے ساتھ آؤ یہ فرماکر آپ چلے میں بھی آپ کے پیچھے ہوا گھر پر پہنچے اور اجازت لے کر اندر گئے پھر مجھ کو بھی اجازت دی میں بھی اندر گیا وہاں ایک پیالا دودھ بھرا رکھا تھا آپ نے (گھر والوں سے) پوچھا یہ دودھ کہاں سے آیا ہے انہوں نے کہافلاں مرد یا عورت نے آپ کو تحفہ بھیجھا ہے آپ نے فرمایا ابا ہّر! میں نے کہا حاضر ہوں یا رسول اللہ فرمایا جا سائبان کے فقیروں کو بلا لا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ یہ سائبان کے فقیر مسلمانوں کے مہمان تھے نہ انکا گھر تھا نہ مال و اسباب نہ کوئی( دوست آشنا جس کے گھر جا کر رہتے ) آپ کے پاس جب صدقہ کی کوئی چیز آتی تو ان لوگوں کو بھیج دیتے خود اس سے تناول نہ کرتے ( کیونکہ صدقہ آپ پر حرام تھا ) اگر تحفہ کے طور پر کوئی چیز آتی تو ان کو بلا بھیجتے خود بھی کھاتے ان کو بھی کھلاتے ۔ ابوہریرہؓ کہتے ہیں جب رسول اللہﷺ نے یہ فرمایاجا سائبان کے فقیروں کو بلا لا تو مجھ کو بُرا لگا میں نے اپنے دل میں کہا بھلا یہ اتنا سا دودھ سائبان کے فقیروں میں کیا بسر آئے گا اس دودھ کا حقدار میں تھا میں اس میں سے کچھ پیتا تو ذرا مجھ میں طاقت آتی اور اگر یہ سائبان کے فقیر آئیں گے تو رسول اللہﷺ مجھی کو حکم دیں گے کہ ان کو دودھ پلا جب وہ پینا شروع کر دیں گا تو اس کی امید نہیں کہ اخیر میں کچھ دودھ مجھ کو بھی ملے مگر کرتا کیا ۔ اللہ اور اس کے رسول کا حکم ماننا ضرور تھا چاروناچار میں ان کے پاس گیا ان کو بلایا وہ آن پہنچے اندر آنے کی اجازت چاہی آپ نے اجازت دی وہ سب اپنی جگہ آن کر گھر میں بیٹھ گئے اس وقت آپ نے فرمایا ابا ہّر ! میں نے کہا حاضر ہوں یا رسول اللہ آپ نے فرمایا لے پیالا لے ان لوگوں کو دے میں نے پیالا اٹھا کر ایک ایک شخص کو دینا شروع کیا جب وہ سیر ہو کر پی چکتا تو پیالا مجھ کو پھیر دیتادوسرےشخص کودیتا وہ بھی سیر ہو کر پی چکتا!تو پیالہ پھر مجھ کو پھیر دیتا (پھرتیسرے شخص کو دیتا ) وہ بھی سیر ہو کر پیتا اس کے بعد پیالا مجھ کو پھیر دیتا اسی طرح سب کے بعد میں نبیﷺ تک پہنچا اس وقت سائبان والے خوب چھک کر پی چکے تھے آپﷺنےپیالا لے کر اپنے ہاتھ پر رکھا اور میری طرف دیکھ کر مسکرائے فرمانے لگے ابا ہرّ میں نے کہا حاضر ہوں یا رسول اللہﷺ آپ نے فرمایا اب میں اور تو دو آدمی باقی ہیں ۔میں نے کہا بیشک یا رسول اللہﷺ آپ سچ فرماتے ہیں فرمایا اب تو بیٹھ جا اور دودھ پی ، میں بیٹھ گیا اور دودھ پینا شروع کیا آپ نے فرمایا اور پی میں نے اور پیا پھر فرمایا اور پی آپ یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے عرض کیا اب تو اس پروردگار کی قسم جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا میرے پیٹ میں جگہ ہی نہیں رہی کہاں اتاروں فرمایا اچھا اب مجھ کو دیدے میں نے وہ پیالا آپ کو دے دیا پھر آپ نے اللہ تعالٰی کا شکر کیا اور بسم اللہ کہ کر وہ بچا ہوا دودھ پی لیا ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا، يَقُولُ إِنِّي لأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَرَأَيْتُنَا نَغْزُو، وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلاَّ وَرَقُ الْحُبْلَةِ وَهَذَا السَّمُرُ، وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ، مَا لَهُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الإِسْلاَمِ، خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ سَعْيِي‏.‏

Narrated By Sa'd : I was the first man among the Arabs to throw an arrow for Allah's Cause. We used to fight in Allah's Cause while we had nothing to eat except the leaves of the Hubla and the Sumur trees (desert trees) so that we discharged excrement like that of sheep (i.e. unmixed droppings). Today the (people of the) tribe of Bani Asad teach me the laws of Islam. If so, then I am lost, and all my efforts of that hard time had gone in vain.

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے اسمٰعیل بن ابی خالد سے کہا ہم سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہا میں نے سعد بن ابی وقاصؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا اور ہم نے اپنے تیئں اس وقت جہاد کرتے پایا جب ہم کو سوا حبلہ اور سمر ( دو کانٹے دار درخت ) کے پتوں کے اور کوئی خوراک نہ ملتی ہم لوگوں کو اس وقت بکری کی طرح سوکھی مینگنیاں آیا کرتی تھیں ان میں تری کا نام نہ ہوتا اب بنو اسد کے لوگ مجھ کو اسلام کے احکام سکھلا کر درست کرنا چاہتے ہیں اگر میں اتنی مدت گزرنے پر بھی اسلام کے مسائل سے واقف نہ ہوا تو پھر میری کوشش سب برباد گئی میں بڑا بد نصیب ٹھہرا ۔


حَدَّثَنِي عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلاَثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّى قُبِضَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The family of Muhammad had never eaten their fill of wheat bread for three successive days since they had migrated to Medina till the death of the Prophet.

مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے اسود سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے جب سے مدینہ میں تشریف لائے وفات تک کبھی تین رات برابر گیہوں کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی ۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ـ هُوَ الأَزْرَقُ ـ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ هِلاَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا أَكَلَ آلُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم أَكْلَتَيْنِ فِي يَوْمٍ، إِلاَّ إِحْدَاهُمَا تَمْرٌ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The family of Muhammad did not eat two meals on one day, but one of the two was of dates.

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بفوی نے بیان کیا کہا ہم سے اسحاق بن یوسف ازرق نے انہوں نے مسعر بن کدام سے انہوں نے ہلال ابن حمید سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا محمدﷺ کی آل نے ایک دن میں جب دو بار کھانا کھایا تو ایک کھانا کھجور تھا ۔


حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ فِرَاشُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَدَمٍ، وَحَشْوُهُ مِنْ لِيفٍ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The bed mattress of the Prophet was made of a leather case stuffed with palm fibres.

مجھ سے احمد بن رجاء نے بیان کیا کہا ہم سے نضر بن شمیل نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کی توشک چمڑے کی تھی اس میں کھجور کی چھال ( بجائے روئی کے ) بھری ہوئی تھی ۔


حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ وَقَالَ كُلُوا فَمَا أَعْلَمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا، حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ، وَلاَ رَأَى شَاةً سَمِيطًا بِعَيْنِهِ قَطُّ‏.‏

Narrated By Qatada : We used to go to Anas bin Malik and see his baker standing (preparing the bread). Anas said, "Eat. I have not known that the Prophet ever saw a thin well-baked loaf of bread till he died, and he never saw a roasted sheep with his eyes."

ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام بن یحیٰی نے کہا ہم سے قتادہ نے انہوں نے کہا ہم انس بن مالک کے پاس جایا کرتے انکا نان بائی (نام نا معلوم ) کھڑا رہتا ( جو روٹیاں پکا پکا کر دیتا جاتا ) انسؓ لوگوں سے کہتے ،کھاؤ میں نے تو وفات تک بھی کبھی نبیﷺ کو باریک چپاتی کھاتے نہیں دیکھا نہ آپ نے کبھی سموچی (بھنی ہوئی ) بکری اپنی آنکھ سے دیکھی یہاں تک کہ آپ کا وصال ہو گیا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ يَأْتِي عَلَيْنَا الشَّهْرُ مَا نُوقِدُ فِيهِ نَارًا، إِنَّمَا هُوَ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلاَّ أَنْ نُؤْتَى بِاللُّحَيْمِ‏.‏

Narrated By 'Aisha : A complete month would pass by during which we would not make a fire (for cooking), and our food used to be only dates and water unless we were given a present of some meat.

ہم سے محمد بن مثنےٰ نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے کہا مجھ سے والد نے بیان کیا انہوں نے حضرت عائشہؓ سے وہ کہتی تھیں ایک ایک مہینہ ہم پر گزر جاتا اور ہم گھر میں آگ نہ سلگھاتے ( کھانا نہ پکاتے ) ہماراکھانا بس یہی کجھور اور پانی ہوتا البتہ کہیں سے کچھ تھوڑا سا گوشت آ جاتا ( تو اس کو بھی کھا لیتے ) ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ ابْنَ أُخْتِي إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلاَلِ ثَلاَثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَارٌ‏.‏ فَقُلْتُ مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ قَالَتِ الأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ إِلاَّ أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جِيرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ كَانَ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَبْيَاتِهِمْ، فَيَسْقِينَاهُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : That she said to Urwa, "O, the son of my sister! We used to see three crescents in two months, and no fire used to be made in the houses of Allah's Apostle (i.e. nothing used to be cooked)." 'Urwa said, "What used to sustain you?" 'Aisha said, "The two black things i.e. dates and water, except that Allah's Apostle had neighbours from the Ansar who had some milch she-camels, and they used to give the Prophet some milk from their house, and he used to make us drink it."

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے یزید بن رومان سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے عروہ سے کہا میرے بھانجے ہم دو مہینے میں تین نئے چاند دیکھتے تھے ۔ اور اس مدت میں رسول اللہﷺ کے گھروں میں آگ نہ سلگائی جاتی ( کھانا نہ پکایا جاتا ) عروہ کہتے ہیں میں نے پوچھا پھر تمھاری گزر کس پر ہوتی تھی ( کیا کھا کر رہتے تھے ) انہوں نے کہا یہی دو کالی چیزوں پانی اور کجھور پر ،سنو رسول اللہﷺ کے کئی انصاری لوگ پڑوسی تھے ( ان کے نام معلوم نہیں ہوئے ) ان کے پاس دوہیل اونٹنیاں تھیں وہ اپنے گھروں سے آپ کے لیے دودھ بھیجتے تھے آپ ہم کو بھی دودھ پلاتے تھے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُمَّ ارْزُقْ آلَ مُحَمَّدٍ قُوتًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "O Allah! Give food to the family of Muhammad."

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے مُحمّد بن فضیل نے انہوں نے اپنے والد ( فضیل بن غزوان ) سے انہوں نے عمارہ بن قعقاع سے انہوں نے ابو زرعہ ( ہرم بن عمرو) سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ یوں دعا کیا کرتے تھے یااللہ محمدؐ کی آل کو اتنی ہی روزی دے جتنی ضرور ت ہے ۔

Chapter No: 18

باب الْقَصْدِ وَالْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ

The adoption of a middle course (not to go to extremes) and the regularity of one's deeds.

باب: عبادت میں میانہ روی اور اس پر ہمیشگی کرنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَشْعَثَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ مَسْرُوقًا، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَىُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتِ الدَّائِمُ‏.‏ قَالَ قُلْتُ فَأَىَّ حِينٍ كَانَ يَقُومُ قَالَتْ كَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ‏.‏

Narrated By Masruq : I asked 'Aisha "What deed was the most beloved to the Prophet?" She said, "The regular constant one." I said, "At what time did he use to get up at night (for the Tahajjud night prayer)?' She said, "He used to get up on hearing (the crowing of) the cock (the last third of the night)."

ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم سے والد (عثمان بن حیلہ) نے انہوں نے شعبہ سے انہوں نے اشعث سے کہا میں نے والد ( ابوالشعثاء سلیم بن اسود) سے سنا کہا میں نے مسروق سے کہا میں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا نبیﷺ کو کون سی عبادت پسند تھی انہوں نے کہا ، جو ہمیشہ کی جائے میں نے پوچھا آپ رات کو (تہجد کے لئے ) کب اٹھتے انہوں نے کہا جب مرغ کی آواز سنتے۔ ( مرغ آدھی رات کے بعد دو تین بجے بانگ دیتا ہے )


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The most beloved action to Allah's Apostle was that whose doer did it continuously and regularly.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کو وہ نیک کام بہت پسند تھا جس کو آدمی ہمیشہ کرتا رہے ۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ وَلاَ أَنَا، إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ، سَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَاغْدُوا وَرُوحُوا، وَشَىْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ‏.‏ وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The deeds of anyone of you will not save you (from the (Hell) Fire)." They said, "Even you (will not be saved by your deeds), O Allah's Apostle?" He said, "No, even I (will not be saved) unless and until Allah bestows His Mercy on me. Therefore, do good deeds properly, sincerely and moderately, and worship Allah in the forenoon and in the afternoon and during a part of the night, and always adopt a middle, moderate, regular course whereby you will reach your target (Paradise)."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے ابنِ ابی ذئب نے انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺنے فرمایا کسی آدمی کو اپنے عملوں کی وجہ سے نجات نہ ہو گی (بلکہ پروردگار کے فضل وکرم سے ) لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ آپ کو ؟ فرمایا مجھ کو بھی نہ ہو گی مگر یہ کہ اللہ تعالٰی اپنی رحمت سے مجھ کو ڈھانپ لے تم کو چاہیے کہ درستی کے ساتھ عمل کرو اور میانہ روی اختیار کرو صبح اور شام اسی طرح رات کو ذرا چل لیا کرو اور اعتدال کیساتھ چلا کرو تم منزلِ مقصود کو پہنچ جاؤ گے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَاعْلَمُوا أَنْ لَنْ يُدْخِلَ أَحَدَكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ، وَأَنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ أَدْوَمُهَا إِلَى اللَّهِ، وَإِنْ قَلَّ ‏"‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle said, "Do good deeds properly, sincerely and moderately and know that your deeds will not make you enter Paradise, and that the most beloved deed to Allah's is the most regular and constant even though it were little."

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے سلیمان بن ہلال نے انہوں نے موسٰی بن عقبہ سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے انہوں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا درستی کے ساتھ عمل کرو اور میانہ روی اختیار کرو اور سمجھ لو کہ اپنے اعمال کی وجہ سے کوئی بہشت میں نہیں جانے کا ( بلکہ پروردگار کے فضل وکرم سے ) اور اللہ کو سب عملوں سے وہ عمل بہت پسند ہے جو ہمیشہ کیا جائے گو تھوڑا ہو ۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ ‏"‏ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ اكْلَفُوا مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : The Prophet was asked, "What deeds are loved most by Allah?" He said, "The most regular constant deeds even though they may be few." He added, 'Don't take upon yourselves, except the deeds which are within your ability."

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے سعد بن ابراہیم سے انہوں نے ابوسلمہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ سے پوچھا گیا اللہ تعالٰی کو کون سا نیک عمل پسند ہے آپ نے فرمایا جو ہمیشہ کیا جائے گو تھوڑا ہو اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ نیک کام کرنے میں اتنی تکلیف اٹھاؤ جتنی طاقت ہے ۔ (جو ہمیشہ نبھ سکے )


حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَيْفَ كَانَ عَمَلُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ قَالَتْ لاَ، كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً، وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَطِيعُ‏.‏

Narrated By 'Alqama : I asked 'Aisha, mother of the believers, "O mother of the believers! How were the deeds of the Prophet? Did he use to do extra deeds of worship on special days?" She said, "No, but his deeds were regular and constant, and who among you is able to do what the Prophet was able to do (i.e. in worshipping Allah)?"

ہم سے عثمان ابنِ ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے جریر نے انہوں نے منصور سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ سے انہوں نے کہا میں نے ام المومنین حضرت عائشہؓ سے پوچھا نبیﷺ کیونکر عبادت کیا کرتے تھے کیا کوئی خاص دن عبادت کیا کرتے تھے انہوں نے کہا نہیں آپ کی عبادت مُدامی تھی اور کون تم میں سے ایسی عبادت کر سکتا ہے جیسے نبیﷺ کر سکتے تھے ۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَأَبْشِرُوا، فَإِنَّهُ لاَ يُدْخِلُ أَحَدًا الْجَنَّةَ عَمَلُهُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا وَلاَ، أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَظُنُّهُ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ‏.‏ وَقَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏قَوْلاً سَدِيدًا‏}‏ وَسَدَادًا صِدْقًا‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Do good deeds properly, sincerely and moderately, and receive good news because one's good deeds will not make him enter Paradise." They asked, "Even you, O Allah's Apostle?" He said, "Even I, unless and until Allah bestows His pardon and Mercy on me."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن زبرقان نے کہا ہم سے موسٰی بن عقبہ نے انہوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے انہوں نےحضرت عائشہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا دیکھو جو نیک کام کرو وہ ٹھیک طور سے کرو اور حد سے نہ بڑھو بلکہ اس کے قریب رہو (میانہ روی اختیار کرو نہ افراط نہ تفریط )اور خوش رہو اللہ تعالٰی سے مغفرت کی امید رکھو (اس کی رحمت سے مایوس نہ ہو ) اس لیے کہ "عمدہ "اعمال کسی کو بہشت میں نہیں لے جا سکتے ( بلکہ کار بعنایت ست با قی ہمہ حکایت ) لوگوں نے عرض کیا یا رسُول اللہ ! آپ کو بھی "عمدہ" اعمال بہشت میں نہیں لے جایئں گے فرمایا مجھ کو بھی یہ اعمال بہشت میں نہیں لے جانے کہ بلکہ اپنی بخشش اور کرم سے اللہ تعالیٰ لے جائے تو اور بات ہے۔ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا میں سمجھتا ہوں موسٰی بن عقبہ نے یہ حدیث ابو سلمہ سے ( ابو النضر سالم بن ابی امیہ ) کے واسطے سے سنی ہے ابو سلمہ نے حضرت عائشہؓ سے اور عفان بن مسلم نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا انہوں نے موسٰی بن عقبہ سے انہوں نے کہا میں نے ابو سلمہ سے سنا انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا درستی کے ساتھ عمل کرو اور خوش رہو مجاہد نے کہا (اس کو فریابی اور طبرانی نے وصل کیا ) قرآن میں ( سورہ احزاب میں ) جو آیا ہے قولاً سدیداً تو سدید اور سداد کے معنی سچی ( ٹھیک ) بات ہے ۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى لَنَا يَوْمًا الصَّلاَةَ، ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ ‏"‏ قَدْ أُرِيتُ الآنَ ـ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلاَةَ ـ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قُبُلِ هَذَا الْجِدَارِ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Once Allah's Apostle led us in prayer and then (after finishing it) ascended the pulpit and pointed with his hand towards the Qibla of the mosque and said, "While I was leading you in prayer, both Paradise and Hell were displayed in front of me in the direction of this wall. I had never seen a better thing (than Paradise) and a worse thing (than Hell) as I have seen today, I had never seen a better thing and a worse thing as I have seen today."

مجھ سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن فُلیح نے ، کہا ہم سے والد ( فلیح بن سلیمان )نے۔ انہوں نے ہلال بن علی سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا ایک دن رسول اللہﷺ نے ہم کو ظہر کی نماز پڑھائی اس کے بعد آپ منبر پر چڑھ گئے اور مسجد میں ہاتھ سے قبلےکی طرف اشارہ کیا ۔ فرمایا ابھی جب میں تم کو نماز پڑھا چکا، اس دیوار کی طرف مجھ کو بہشت اور دوزخ کی تصویر دیکھائی گئی ۔میں نے (ساری عمر میں ) آج کی طرح نہ کوئی بہشت کی سی خوب صورت چیز دیکھی نہ دوزخ کی سی ڈراؤنی ۔

Chapter No: 19

باب الرَّجَاءِ مَعَ الْخَوْفِ‏

Hope with fear.

باب: اللہ تعالٰی سے امید اور ڈر دونوں رکھنا،

وَقَالَ سُفْيَانُ مَا فِي الْقُرْآنِ آيَةٌ أَشَدُّ عَلَىَّ مِنْ ‏{‏لَسْتُمْ عَلَى شَىْءٍ حَتَّى تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالإِنْجِيلَ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ‏}‏

And Sufyan said, "There is no Ayat in Quran more hard on me than this one, 'O people of the Scripture! You have nothing till you act according to At-Taurat (Torah) and Al-Injil (Bible) and what has been sent down to you from your Lord.' (V.5:68)."

سفیان بن عیینہ نے کہا قرآن کی کوئی آیت مجھ پر اتنی سخت نہیں گزری جتنی (سورۂ مائدہ کی) یہ آیت ہے اے پیغمبر کہہ دے تمہارا طریقِ (مذہب) کوئی چیز نہیں ہے جب تک توراۃ اور انجیل اور ان کتابوں پر جو تم پر اتریں پورا عمل نہ کرو۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الرَّحْمَةَ يَوْمَ خَلَقَهَا مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعًا وَتِسْعِينَ رَحْمَةً، وَأَرْسَلَ فِي خَلْقِهِ كُلِّهِمْ رَحْمَةً وَاحِدَةً، فَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ بِكُلِّ الَّذِي عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ لَمْ يَيْأَسْ مِنَ الْجَنَّةِ، وَلَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ بِكُلِّ الَّذِي عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعَذَابِ لَمْ يَأْمَنْ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, Verily Allah created Mercy. The day He created it, He made it into one hundred parts. He withheld with Him ninety-nine parts, and sent its one part to all His creatures. Had the non-believer known of all the Mercy which is in the Hands of Allah, he would not lose hope of entering Paradise, and had the believer known of all the punishment which is present with Allah, he would not consider himself safe from the Hell-Fire."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے عمر و بن ابی عمر و سے انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبری سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ فرماتے تھے اللہ تعالٰی نے جس دن رحمت کو بنایا اس کے سو حصے کیے اور ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لیے، ایک حصہ اپنی تمام مخلوقات کو عنایت فرمایا اگر کافر کو اللہ تعالٰی کا پورا رحم معلوم ہو جائے تو ( باوجود کفر کے بہشت سے ناامید نہ ہو اور اگر مومن کو اللہ تعالٰی کا پورا عذاب معلوم ہو جائے تو کبھی دوزخ سے نڈر نہ ہو ۔

Chapter No: 20

باب الصَّبْرِ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ،‏.‏ ‏{‏إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ‏}‏

Refraining patiently from doing those things which Allah has made illegal. And the Statement of Allah, "Only those who are patient shall receive their rewards in full, without reckoning." (V.39:10)

باب: حرام کاموں سے بچے رہنا ان سے صبر کیے رہنا،

وَقَالَ عُمَرُ وَجَدْنَا خَيْرَ عَيْشِنَا بِالصَّبْرِ‏.‏

And Umar said, "We have found that our best period of life was while we were patient."

اللہ تعالٰی نے (سورہ زمر میں) فرمایا صبر کرنے والوں کو ان کا پورا ثواب بے حساب ملے گا۔اور حضرت عمرؓ نے کہا ہم نے تو عمدہ عیش صبر ہی میں پایا۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أُنَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَسْأَلْهُ أَحَدٌ مِنْهُمْ إِلاَّ أَعْطَاهُ حَتَّى نَفِدَ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُمْ حِينَ نَفِدَ كُلُّ شَىْءٍ أَنْفَقَ بِيَدَيْهِ ‏"‏ مَا يَكُنْ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ لاَ أَدَّخِرْهُ عَنْكُمْ، وَإِنَّهُ مَنْ يَسْتَعِفَّ يُعِفُّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَلَنْ تُعْطَوْا عَطَاءً خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said : Some people from the Ansar asked Allah's Apostle (to give them something) and he gave to everyone of them, who asked him, until all that he had was finished. When everything was finished and he had spent all that was in his hand, he said to them, '"(Know) that if I have any wealth, I will not withhold it from you (to keep for somebody else); And (know) that he who refrains from begging others (or doing prohibited deeds), Allah will make him contented and not in need of others; and he who remains patient, Allah will bestow patience upon him, and he who is satisfied with what he has, Allah will make him self-sufficient. And there is no gift better and vast (you may be given) than patience."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی ان کو ابو سعید خدری نے کہ انصار کے کئی لوگوں نے ( جن کے نام معلوم نہیں ہوئے ) رسول اللہﷺ سے سوال کیا ( روپیہ پیسہ مانگا ) جس نے مانگا آپ نے اس کو دیا یہاں تک کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا وہ ختم ہو گیا جب آپ نے دونوں ہاتھوں سے جو کچھ تھا خرچ کر ڈالا اس وقت آپ نے فرمایا دیکھو میرے پاس جو کچھ آئے گا میں اس کو تم سے اٹھا کر رکھنے والا نہیں بات یہ ہے کہ جو کوئی ( حتی المقدور ) سوال سے بچنا چاہے گا اللہ بھی اس کو غیب سے دے گا سوال سے بچا ئے گا اور جو شخص دل پر زور ڈال کر صبر کرنا چاہے گا اللہ اس کو صبر دے گا اور جو شخص بے پرواہ رہنا پسند کرے گا اللہ اس کو بے پرواہ کر دے گا اور اللہ تعالٰی کی نعمت صبر سے بڑھ کر تم کو نہیں ملی ۔


حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلاَقَةَ، قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ ـ أَوْ تَنْتَفِخَ ـ قَدَمَاهُ فَيُقَالُ لَهُ، فَيَقُولُ ‏"‏ أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : The Prophet used to pray so much that his feet used to become oedematous or swollen, and when he was asked as to why he prays so much, he would say, "Shall I not be a thankful slave (to Allah)?"

ہم سے خلاد بن یحیٰی نے بیان کیا کہا ہم سے مسعر بن کدام نے کہا ہم سے زیاد بن علاقہ نے کہا میں نے مغیرہ بن شعبہؓ سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ ( رات کو ) اتنی نماز پڑھتے کہ آپ کے پاؤں سوجھ جاتے یا پھول جاتے لوگ آپ سے کہتے تو آپ فرماتے کیا میں حق تعالٰی کا شکریہ نہ ادا کروں ۔

1234Last ›