Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Ar-Raqaq (Tendering of Heart) (81)    كتاب الرقاق

‹ First3456

Chapter No: 41

باب ‏"‏ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ ‏"‏

Whoever loves to meet Allah, Allah also loves to meet him.

باب: جوشخص اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے۔

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ إِنَّا لَنَكْرَهُ الْمَوْتَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لَيْسَ ذَاكَ، وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ، فَلَيْسَ شَىْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ، فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا حُضِرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ، فَلَيْسَ شَىْءٌ أَكْرَهَ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ، كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ ‏"‏‏.‏ اخْتَصَرَهُ أَبُو دَاوُدَ وَعَمْرٌو عَنْ شُعْبَةَ‏.‏ وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ سَعْدٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By 'Ubada bin As-Samit : The Prophet said, "Who-ever loves to meet Allah, Allah (too) loves to meet him and who-ever hates to meet Allah, Allah (too) hates to meet him". 'Aisha, or some of the wives of the Prophet said, "But we dislike death." He said: It is not like this, but it is meant that when the time of the death of a believer approaches, he receives the good news of Allah's pleasure with him and His blessings upon him, and so at that time nothing is dearer to him than what is in front of him. He therefore loves the meeting with Allah, and Allah (too) loves the meeting with him. But when the time of the death of a disbeliever approaches, he receives the evil news of Allah's torment and His Requital, whereupon nothing is more hateful to him than what is before him. Therefore, he hates the meeting with Allah, and Allah too, hates the meeting with him."

ہم سے حجاج بن منہال بیان کیا کہا ہم سے ہمام نے کہا ہم سے قتادہ نے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے عبادہ بن صامت سے انہوں نے نبیﷺسے ،آپ نے فرمایا جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنا بُرا جانتا ہے اللہ تعالٰی بھی اس سے ملنا نا پسند کرتا ہے یہ حدیث سن کر حضرت عائشہؓ یا کوئی اور بی بی بولیں یا رسول اللہ ! موت کو تو ہم بھی برا جانتی ہیں آپ نے فرمایا ( اللہ سے ملنے سے ) موت مراد نہیں ہے ( بلکہ ) بات یہ ہے کہ ایماندار آدمی کو جب موت آ لگتی ہے ( مرنے کے قریب ہوتا ہے ) تو اس کو اللہ کی رضامندی اور اس کی سرفرازی کی خوشخبری دی جاتی ہے وہ اس وقت ان باتوں سے زیادہ جو آگے اس کو ملنے والی ہیں کوئی بات پسند نہیں کرتا اور اللہ سے ملنے کی( جلد) آرزو کرتا ہے اور کافر بے ایمان پر جب موت آ پڑتی ہے تو اس کو یہ خبر دی جاتی ہے کہ اب اللہ کا عذاب اور اس کی سزا چھکنے کا وقت آن پہنچا تو وہ اللہ سے ملنا نا پسند کرتا ہے ( کمبخت دنیا میں رہنا چاہتا ہے ) اللہ بھی اس سے ملنا نا پسند کرتا ہے ۔ ابو داوٗ د طیالسی اور عمر و بن مرزوق نے اس حدیث کو شعبہ سے مختصراً روایت کیا ہے اور سعید بن ابی عروہ نے اس کو قتادہ سے روایت کیا انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے انہوں نے سعد بن ہشام سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے ۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "Whoever loves the meeting with Allah, Allah too, loves the meeting with him; and whoever hates the meeting with Allah, Allah too, hates the meeting with him."

مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے برید بن عبداللہ سے انہوں نے ابو بردہ سے انہوں نے ابو موسٰیؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرے گا اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرے گا اور جو شخص اللہ سے ملنا نا پسند کرے گا اللہ بھی اس سے ملنا نا پسند کرے گا ۔


حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ وَهْوَ صَحِيحٌ ‏"‏ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ، وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي، غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ أَفَاقَ، فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِذًا لاَ يَخْتَارُنَا، وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ ـ قَالَتْ ـ فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَوْلُهُ ‏"‏ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) When Allah's Apostle was in good health, he used to say, "No prophet's soul is ever captured unless he is shown his place in Paradise and given the option (to die or survive)." So when the death of the Prophet approached and his head was on my thigh, he became unconscious for a while and then he came to his senses and fixed his eyes on the ceiling and said, "O Allah (with) the highest companions." (See Qur'an 4:69). I said' "Hence he is not going to choose us." And I came to know that it was the application of the narration which he (the Prophet) used to narrate to us. And that was the last statement of the Prophet (before his death) i.e., "O Allah! With the highest companions."

مجھ سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے امام لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل بن خالد سے انہوں نے ابنِ شہاب سے کہا مجھ کوسعید بن مسیب نے اور عروہ بن زبیر اور کئی عالموں نے خبر دی کہ حضرت عائشہ ام المؤمنین کہتی ہیں نبیﷺجب اچھے خاصے تندرست تھے تو فرماتے تھے کوئی پیغمبر اس وقت تک نہیں مرا جب تک بہشت میں اس کا ٹھکانا اس کو نہیں دکھلایا گیا اور اس کو اختیار نہیں دیا گیا ۔ جب آپ کی وفات قریب پہنچی تو آپ کا سر میری ران پر تھا ایک گھڑی تک آپ بے ہوش رہے اس کے بعد ہوش آیا تو چھت کی طرف ٹکٹکی لگا دی ۔ ( نظر جما دی ) دعا کرنے لگے یا اللہ بلند رفیقوں کے ساتھ رکھیو ۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا ۔ اب آپ ہم لوگوں کے ساتھ رہنا پسند نہیں کریں گے اور مجھ کو اس حدیث کی تصدیق ہوئی جو آپ نے( تندرستی کی حالت میں ) فرمائی تھی بس یہی آخری کلام تھا جناب رسول اللہﷺ کا یعنی اللّٰہم الرفیق الاعلٰی ۔

Chapter No: 42

باب سَكَرَاتِ الْمَوْتِ

The stupors of death.

باب: موت کی بیہوشیوں (سختیوں) کا بیان۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ أَبَا عَمْرٍو، ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ كَانَتْ تَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهَ صلى الله عليه وسلم كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ ـ أَوْ عُلْبَةٌ فِيهَا مَاءٌ، يَشُكُّ عُمَرُ ـ فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ، فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَقُولُ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ ‏"‏ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏ حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ‏.‏ قالَ أبو عَبْدِ اللهِ: العُلْبَة مِنَ الخَشَبِ والرَّكْوَةُ مِنَ الأدَمِ

Narrated By 'Aisha : There was a leather or wood container full of water in front of Allah's Apostle (at the time of his death). He would put his hand into the water and rub his face with it, saying, "None has the right to be worshipped but Allah! No doubt, death has its stupors." Then he raised his hand and started saying, "(O Allah!) with the highest companions." (See Qur'an 4:69) (and kept on saying it) till he expired and his hand dropped."

مجھ سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا کہا ہم سے عیسٰی بن یونس نے انہوں نے عمر بن سعید سے کہا مجھ کو ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ان سے ابو عمرو ذکوان نے بیان کیا جو عائشہؓ کے غلام تھے کہ عائشہؓ کہتی تھیں (وفات کے وقت) رسول اللہﷺ کے سامنے پانی کا پیالہ یا لکڑی کا کونڈا رکھا تھا (یہ عمرو بن سعید راوی کو شک ہوا) آپؐ اپنے دونوں ہاتھ پانی میں ڈالتے اور منہ پر پھیرتے فرماتے لا الٰہ الا اللہ موت میں بڑی سختیاں ہوتی ہیں۔ اخیر میں آپؐ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے (دعا کی) یا اللہ بلند رفیقیوں میں رکھیو۔ اس حالت میں آپؐ کی وفات ہو گئی۔ اور ہاتھ جھک گیا۔


حَدَّثَنِي صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رِجَالٌ مِنَ الأَعْرَابِ جُفَاةً يَأْتُونَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَيَسْأَلُونَهُ مَتَى السَّاعَةُ، فَكَانَ يَنْظُرُ إِلَى أَصْغَرِهِمْ فَيَقُولُ ‏"‏ إِنْ يَعِشْ هَذَا لاَ يُدْرِكْهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْكُمْ سَاعَتُكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ هِشَامٌ يَعْنِي مَوْتَهُمْ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Some rough bedouins used to visit the Prophet and ask him, "When will the Hour be?" He would look at the youngest of all of them and say, "If this should live till he is very old, your Hour (the death of the people addressed) will take place." Hisham said that he meant (by the Hour), their death.

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی انہوں نے ہشام سے انہوں نے اپنے والد عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہ عرب کے کچھ گنوار لٹہ لوگ نبیﷺ کے پاس آتے اور پوچھتے کہ قیامت کب ہو گی آپ دیکھتے ان لوگوں میں جو بہت کم عمر ہوتا فرماتے اگر یہ بچہ زندہ رہا تو اس کے بوڑھے ہونے سے پہلے تمھاری قیامت آ جائے گی ( تم مر جاؤ گے مرنا بھی قیامت ہے ) ہشام نے کہا حدیث میں جو ساعتکم کا لفظ اس کے معنی موت ہیں ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ ‏"‏ مُسْتَرِيحٌ، وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ ‏"‏ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلاَدُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Qatada bin Rib'i Al-Ansari : A funeral procession passed by Allah's Apostle who said, "Relieved or relieving?" The people asked, "O Allah's Apostle! What is relieved and relieving?" He said, "A believer is relieved (by death) from the troubles and hardships of the world and leaves for the Mercy of Allah, while (the death of) a wicked person relieves the people, the land, the trees, (and) the animals from him."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے محمد بن عمرو بن حلحلہ سے انہوں نے معبد بن کعب بن مالک سے انہوں نے ابو قتادہ انصاری سے وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا ۔ آپ نے فرمایا ، آرام پانے والا ہے یا آرام دینے والا ( یعنی نیک بخت ہے یا بد بخت ) صحابہ نے پوچھا آرام پانے والاہے یا آرام دینے والا اس کے کیا معنی ہیں ۔ فرمایا ایماندار بندہ تو مر کر دنیا کی تکالیف اور مصیبتوں سے نجات پا کر اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے اور بے ایمان بد کار کے مرنے سے دوسرے بندے اور ملک اور درخت اور چوپائے جانور سب آرام پاتے ہیں ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مُسْتَرِيحٌ، وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ، الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Qatada : The Prophet said, "Relieved or relieving. And a believer is relieved (by death)."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیاکہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے عبد ربہ بن سعید انصاری سے انہوں نے محمد بن عمر و بن حلحلہ سے کہا مجھ سے معبد بن کعب نے بیان کیا انہوں نے ابو قتادہ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا ۔( جب ایک جنازہ سامنے سے گزرا ) یا تو یہ آرام پانے والا ہے یا ( دوسرے بندوں کو ) آرام دینے والا ہے ۔ ایماندار بندہ تو( مر کر) آرام پاتا ہے ۔


حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهُ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلاَثَةٌ، فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَى مَعَهُ وَاحِدٌ، يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ، وَيَبْقَى عَمَلُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "When carried to his grave, a dead person is followed by three, two of which return (after his burial) and one remains with him: his relative, his property, and his deeds follow him; relatives and his property go back while his deeds remain with him."

ہم سے حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے عبداللہ بن ابی بکر بن عمر و بن حزم نے انہوں نے انس بن مالک سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میت کے ساتھ (قبر تک ) تین چیزیں جاتی ہیں ۔ اس کے گھر والے اس کی لونڈی غلام جانور وغیرہ مال و اسباب ، اس کے اعمال،پھر دو تو لوٹ آتے ہیں گھر والے اور مال اسباب اور اعمال اس کے ساتھ رہ جاتے ہیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ غُدْوَةً وَعَشِيًّا، إِمَّا النَّارُ وَإِمَّا الْجَنَّةُ، فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى تُبْعَثَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, his destination is displayed before him in the forenoon and in the afternoon, either in the (Hell) Fire or in Paradise, and it is said to him, "That is your place till you are resurrected and sent to it."

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سختیانی سے ، انہوں نے نافع سے انہوں نے ابنِ عمرؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جب آدمی مر جاتا ہے تو صبح شام (جب تک وہ برزخ میں رہتا ہے ) اس کا ٹھکانا اس کو بتلایا جاتا ہے ۔یا تو بہشت میں یا دوزخ میں اور اس سے (فرشتے) کہتے ہیں یہ تیرا ٹھکانہ ہے یعنی حشر کے بعد ۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Do not abuse the dead, for they have reached the result of what they have done."

ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے خبر دی۔ انہوں نے اعمش سے انہوں نے مجاہد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جو لوگ مر گئے ان کو برا نہ کہو ، انہوں نے جیسے عمل کیے تھے (برے یا بھلے) ویسا بدلہ پا لیا (اب برا کہنے سے کیا فائدہ)

Chapter No: 43

باب نَفْخِ الصُّورِ

The blowing of the Trumpet, on the Day of Resurrection.

باب: صور پھونکنے کا بیان ،

قَالَ مُجَاهِدٌ الصُّورُ كَهَيْئَةِ الْبُوقِ ‏{‏زَجْرَةٌ‏}‏ صَيْحَةٌ.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ النَّاقُورُ الصُّورُ‏.‏ ‏{‏الرَّاجِفَةُ‏}‏ النَّفْخَةُ الأُولَى‏.‏ وَ‏{‏الرَّادِفَةُ‏}‏ النَّفْخَةُ الثَّانِيَةُ‏.

And Mujahid said, "As-Sur (the Trumpet) is like a horn. Zajra is Saihah (a cry)." Ibn Abbas said, "An-Naqur is As-Sur (the horn of the Trumpet). Ar-Rajifah is the first blowing and Ar-Radifah is the second blowing."

مجاہد نے کہا (اس کو فریابی نے وصل کیا) صور ایک سینگ کی طرح ہے اور سورۃ یٰسین میں جو ہے "فانماھِیَ زجرۃ واحدۃ تو زجرۃ کے معنی چیخ اور ابن عباس نے کہا ناقور صور کو کہتے ہیں الراجفہ (جو سور ۃوالنازعات میں ہے) پہلی بار کا صور کا پھونکنا الرادفۃ (جو اسی سورت میں ہے) دوسری بار کا پھونکنا۔

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَالأَعْرَجِ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ، رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ‏.‏ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ، قَالَ فَغَضِبَ الْمُسْلِمُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُونُ فِي أَوَّلِ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَكَانَ مُوسَى فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوْ كَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَى اللَّهُ ‏عَزَّوجَلَّ"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Two men, a Muslim and a Jew, abused each other. The Muslim said, "By Him Who gave superiority to Muhammad over all the people." On that, the Jew said, "By Him Who gave superiority to Moses over all the people." The Muslim became furious at that and slapped the Jew in the face. The Jew went to Allah's Apostle and informed him of what had happened between him and the Muslim. Allah's Apostle said, "Don't give me superiority over Moses, for the people will fall unconscious on the Day of Resurrection and I will be the first to gain consciousness, and behold ! Moses will be there holding the side of Allah's Throne. I will not know whether Moses has been among those people who have become unconscious and then has regained consciousness before me, or has been among those exempted by Allah from falling unconscious."

مجھ سے عبدالعزیز ابن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ۔ کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نےانہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوفؓ اور عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج سے ان دونوں نے بیان کیاکہ ابوہریرہؓ کہتے تھے ایک مسلمان اور ایک یہودی نے آپس میں گالی گلوچ کی ۔ مسلمان کہنے لگا قسم اس پروردگار کی جس نے حضرت محمدﷺ کو سارے جہان پر برگزیدہ کیا ۔ یہودی کہنے لگا قسم اس پروردگار کی جس نے حضرت موسٰیٰؑ کو سارے جہان پر برگزیدہ کیا۔ یہ سنتے ہی مسلمان کو غصّہ آگیا اس نے یہودی کو ایک طمانچہ رسید کیا ، یہودی رسول اللہﷺ کے پاس گیا اور سارا قصہ مسلمان نے جو کیا تھا آپﷺ سے عرض کیا۔ اس وقت آپﷺ نے فرمایا ۔ دیکھو مجھ کو موسٰیٰؑ پر فضیلت مت دو قیامت کے دن ایسا ہو گا (صور پھونکتے ہی) لوگ بےہوش ہو جائیں گے ۔ مجھ کو سب سے پہلے ہوش آئے گا میں کیا دیکھوں گا موسٰی علیہ السلام عرش کا کونہ تھامے ہوئے ہیں اب میں یہ نہیں جانتا کہ موسٰیؑ بےہوش ہو کر مجھ سے پہلے ہوش میں آ جائیں گے یا وہ ان لوگوں میں ہوں گے جن کو اللہ تعالیٰ نے مستثنیٰ کیا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَصْعَقُ النَّاسُ حِينَ يَصْعَقُونَ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ قَامَ، فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ، فَمَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ أَبُو سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The people will fall down unconscious at the time when they should fall down (i.e., on the Day of Resurrection), and then I will be the first man to get up, and behold, Moses will be there holding (Allah's) Throne. I will not know whether he has been amongst those who have fallen unconscious."

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ۔جس وقت بےہوش ہونے کا وقت آئے گا لوگ بےہوش ہو جائیں گے میں سب سے پہلے ہوش میں آ کر کھڑا ہوں گا کیا دیکھوں گا موسٰی علیہ السلام عرش کا کونہ تھامے(کھڑے) ہوئے ہیں اب میں نہیں جانتا وہ بیہوش بھی ہوں گے یا نہیں ۔ اس حدیث کو ابو سعید خدری نے بھی نبی ﷺ سے روایت کیا ہے (یہ حدیث اوپر کتاب الاشخاص میں مو صو لاً گزر چکی ہے)

Chapter No: 44

باب يَقْبِضُ اللَّهُ الأَرْضَ يوم القيامة

On the Day of Resurrection, Allah will hold the whole world.

باب: اللہ تعالٰی زمین کو مٹھی میں لے لے گا ،

رَوَاهُ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

This narration has come from Ibn Umar on the authority of the Prophet (s.a.w)

اس امر کو نافع نے ابن عمرؓ سے انھوں نےنبیﷺ سے روایت کیا ہے (جو کتاب التوحید میں موصولاً آئے گا)۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَقْبِضُ اللَّهُ الأَرْضَ، وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الأَرْضِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah will take the whole earth (in His Hand) and will roll up the Heaven in His right Hand, and then He will say, "I am King! Where are the kings of the earth ?"

ہم سے محمد بن مقاتل مروزی نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس بن یزید ایلی نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپﷺ نے فرمایا۔اللہ تعالٰی (قیامت کے دن) زمین اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو (مٹھی کی طرح) داہنے ہاتھ پر لپیٹ لے گا پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں اب زمین کے بادشاہ کہاں گئے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَكُونُ الأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً، يَتَكَفَّؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ، كَمَا يَكْفَأُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِي السَّفَرِ، نُزُلاً لأَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَأَتَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ بَارَكَ الرَّحْمَنُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، أَلاَ أُخْبِرُكَ بِنُزُلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ ‏"‏ بَلَى ‏"‏‏.‏ قَالَ تَكُونُ الأَرْضُ خُبْزَةً وَاحِدَةً كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْنَا، ثُمَّ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ أَلاَ أُخْبِرُكَ بِإِدَامِهِمْ قَالَ إِدَامُهُمْ بَالاَمٌ وَنُونٌ‏.‏ قَالُوا وَمَا هَذَا قَالَ ثَوْرٌ وَنُونٌ يَأْكُلُ مِنْ زَائِدَةِ كَبِدِهِمَا سَبْعُونَ أَلْفًا‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "The (planet of) earth will be a bread on the Day of Resurrection, and The resistible (Allah) will topple turn it with His Hand like anyone of you topple turns a bread with his hands while (preparing the bread) for a journey, and that bread will be the entertainment for the people of Paradise." A man from the Jews came (to the Prophet) and said, "May The Beneficent (Allah) bless you, O Abul Qasim! Shall I tell you of the entertainment of the people of Paradise on the Day of Resurrection?" The Prophet said, "Yes." The Jew said, "The earth will be a bread," as the Prophet had said. Thereupon the Prophet looked at us and smiled till his premolar tooth became visible. Then the Jew further said, "Shall I tell you of the Udm (additional food taken with bread) they will have with the bread?" He added, "That will be Balam and Nun." The people asked, "What is that?" He said, "It is an ox and a fish, and seventy thousand people will eat of the caudate lobe (i.e. extra lobe) of their livers."

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے خالد بن زید سے انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے انہوں نے یزید بن اسلم سے انہوں نے عطا ء بن یسار سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ساری زمین ایک روٹی کی طرح ہو جائے گی۔ اللہ تعالٰی اپنے ہاتھ سے بہشتیوں کی مہمانی کرنے کے لیے اس کہ الٹے پلٹے گا ، جیسے کوئی تم میں سے سفر میں اپنی روٹی الٹ پلٹ کرتا ہے اس کے بعد ایک یہودی شخص آیا(نام نا معلوم) وہ کہنے لگا ابوالقاسم ! اللہ تعالٰی تم کو برکت دیوےمیں بیان کروں قیامت کے دن بہشتیوں کی جو مہمانی ہو گی آپ نے فرمایا اچھا بیان کر۔ وہ بھی آپؐ کی طرح یہی کہنے لگا، زمین ایک روٹی کی طرح ہو جائے گی ، نبیﷺ نے (یہودی سے)یہ سن کر ہماری طرف دیکھا اور اتنا ہنسے کہ آپ ﷺ کے پچھلے دانت کھل گئے (داڑھیں یا کچلیاں) پھر وہ یہودی کہنے لگا ابوالقاسم ! میں تم سے وہ بھی بیان کروں ، بہشتیوں کا سالن کیا ہو گا ان کا سالن بالام اور نون ہو گا۔ صحابہ نے پوچھا بالام اور نون کیا؟ اس نے کہا بیل اور مچھلی یہ بیل اور مچھلی اتنے بڑے ہوں گے کہ ان کے کلیجے کا لٹکتا ھوا ٹکڑا (وہ) ستر ہزار آدمی کھائیں گے ۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أَرْضٍ بَيْضَاءَ عَفْرَاءَ كَقُرْصَةِ نَقِيٍّ ‏"‏‏.‏ قَالَ سَهْلٌ أَوْ غَيْرُهُ لَيْسَ فِيهَا مَعْلَمٌ لأَحَدٍ‏.‏

Narrated By Sahl bin Sa'd : I heard the Prophet saying, "The people will be gathered on the Day of Resurrection on reddish white land like a pure loaf of bread (made of pure fine flour)." Sahl added: That land will have no landmarks for anybody (to make use of).

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم کو محمدبن جعفر نے خبر دی کہا مجھ سے ابو حازم( سلمہ بن دینار ) نے بیان کیا ، کہا میں نے سہل بن سعد ساعدی سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے قیامت کے دن لوگوں کا حشر ایک سفید سرخی آمیز زمین پر ہو گا جیسے میدے کی روٹی (صاف سفید) ہوتی ہے سہل بن سعد ساعدی یا کسی اور نے کہا یہ زمین بے نشان ہو گی۔

Chapter No: 45

باب كَيْفَ الْحَشْرُ

The gathering

باب: حشر کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى ثَلاَثِ طَرَائِقَ، رَاغِبِينَ رَاهِبِينَ وَاثْنَانِ عَلَى بَعِيرٍ، وَثَلاَثَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَأَرْبَعَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَعَشَرَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَيَحْشُرُ بَقِيَّتَهُمُ النَّارُ، تَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا، وَتَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا، وَتُصْبِحُ مَعَهُمْ حَيْثُ أَصْبَحُوا، وَتُمْسِي مَعَهُمْ حَيْثُ أَمْسَوْا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The people will be gathered in three ways: (The first way will be of) those who will wish or have a hope (for Paradise) and will have a fear (of punishment), (The second batch will be those who will gather) riding two on a camel or three on a camel or ten on a camel. (The third batch) the rest of the people will be urged to gather by the Fire which will accompany them at the time of their afternoon nap and stay with them where they will spend the night, and will be with them in the morning wherever they may be then, and will be with them in the afternoon wherever they may be then."

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے انہوں نے عبداللہ بن طاؤس سے انہوں نے اپنے والد طاؤس سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے ، آپ ﷺ نے فرمایا (قیامت سے پہلے) لوگوں کے تین فرقے ہوں گے جو (شام کی طرف)حشر کیے جائیں گے ایک فرقہ تو رغبت کے ساتھ انجام سے ڈرتا ہو گا دوسرا فرقہ تو ایک ایک اونٹ پر دو دو تین تین چار چار بلکہ دس دس آدمی بیٹھ کر نکلیں گے ۔ اور تیسرے فرقے کو آگ لے کر چلے گی وہ آ گ (عجیب آ گ ہو گی) جہاں پر یہ لوگ دوپہر کو آرام کرنے کے لیے ٹھہریں گے آگ بھی ٹھہرجائے گی،اور جہاں رات کو ٹھہریں گے یہ آگ بھی ٹھہر ی رہے گی صبح کو بھی ان کے ساتھ ٹھہرے گی۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ كَيْفَ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ قَالَ ‏"‏ أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى الرِّجْلَيْنِ فِي الدُّنْيَا قَادِرًا عَلَى أَنَّ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ بَلَى وَعِزَّةِ رَبِّنَا‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : A man said, "O Allah's Prophet! Will a Kafir (disbeliever) be gathered (driven prone) on his face?" The Prophet said, "Is not He Who made him walk with his legs in this world, able to make him walk on his face on the Day of Resurrection?" (Qatada, a sub-narrator said: Yes, (He can), by the Power of Our Lord!")

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس بن محمد بغدادی نے کہا ہم سے شیبان نحوی نے انہوں نے قتادہ سے کہا ہم سے انس بن مالکؓ نے ایک شخص (نام نا معلوم) نے نبیﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ کافر اپنے منہ کے بل کیونکر حشر کیا جائے گا (آدمی منہ کے بل کیونکر چلے گا) آپ نے فرمایا جو خدا اس کو دو پاؤں پر چلاتا ہے کیا وہ قیامت کے دن اس کو منہ کے بل نہیں چلا سکتا۔ قتادہ نے یہ حدیث روایت کر کے کہا کیوں نہیں ہمارے مالک کی عزت کی قسم (بیشک وہ منہ کے بل چلا سکتا ہے)۔


حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّكُمْ مُلاَقُو اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً مُشَاةً غُرْلاً ‏"‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ هَذَا مِمَّا نَعُدُّ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said, "You will meet Allah barefooted, naked, walking on feet, and uncircumcised."

ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا کہ عمرو بن دینار نے کہا میں نے سعید بن جبیر سے سنا وہ کہتے تھے میں نے ابن عباسؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے تم لوگ (قیامت کے دن) اللہ سے ننگے پاؤں ننگے بدن پیدل چلتے ہوئے بِن ختنہ ملو گے، سفیان بن عیینہ نے کہا یہ حدیث بھی ان (نو یا دس) حدیثوں میں سے ہے جن کو ابن عباسؓ نے خود نبیﷺ سے سنا۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ ‏"‏ إِنَّكُمْ مُلاَقُو اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : I heard Allah's Apostle while he was delivering a sermon on a pulpit, saying, "You will meet Allah barefooted, naked, and uncircumcised."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپ منبر پر خطبہ سنا رہے تھے ۔ فرماتے تھے تم اللہ سے ننگے پاؤں ننگے بدن بن ختنہ ملو گے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ حُفَاةً عُرَاةً ‏{‏كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ‏}‏ الآيَةَ، وَإِنَّ أَوَّلَ الْخَلاَئِقِ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ، وَإِنَّهُ سَيُجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي، فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ‏.‏ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُصَيْحَابِي‏.‏ فَيَقُولُ إِنَّكَ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ‏.‏ فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ ‏{‏وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏الْحَكِيمُ‏}‏ قَالَ فَيُقَالُ إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet stood up among us and addressed (saying) "You will be gathered, barefooted, naked, and uncircumcised (as Allah says): 'As We began the first creation, We shall repeat it...' (21.104) And the first human being to be dressed on the Day of Resurrection will be (the Prophet) Abraham Al-Khalil. Then will be brought some men of my followers who will be taken towards the left (i.e., to the Fire), and I will say: 'O Lord! My companions whereupon Allah will say: You do not know what they did after you left them. I will then say as the pious slave, Jesus said, And I was witness over them while I dwelt amongst them... (up to)... the All-Wise.' (5.117-118). The narrator added: Then it will be said that those people (relegated from Islam, that is) kept on turning on their heels (deserted Islam).

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر (محمد بن جعفر ) نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے مغیرہ بن نعمان سے انہوں نے سعیدبن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ ہم لوگوں کو خطبہ سنانے کھڑے ہوئے آپ نے فرمایا تم لوگ ننگے پاؤں ننگے بدن حشر کیے جاؤگے جیسے (قرآن میں) فرمایاجس طرح ہم نے تم کو شروع میں پیدا کیا اسی طرح دوبارہ بھی پیدا کریں گے اور سب سے پہلے تمام خلقت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو (بہشتی جوڑا) پہنایا جاوے گا ۔ اور ایسا ہو گا فرشتے میری امت کے کچھ لوگوں کو لا کر بائیں طرف والوں میں (دوزخ کی طرف) لے جائیں گے میں (پروردگار سے) عرض کروں گا یہ تو میرے لوگ ہیں (میری امت ہیں) ارشاد ہو گا تم کو نہیں معلوم انہوں نے جو جو نئی باتیں تمہارے بعد نکالیں ۔ اس وقت میں وہی فقرہ کہوں گا جو اللہ کے نیک بندے (حضرت عیسٰی علیہ السلام) نے کہا ہے ۔ وَ کنت علیہم شہیداًماَ دمت فیہم اخیر آیت العزیز الحکیم تک۔ پھر فرشتے کہیں گے یہ لوگ ہمیشہ اپنی ایڑیوں کے بل پھرے ہی رہے۔


حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً ‏"‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ الأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يُهِمَّهُمْ ذَاكِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle said, "The people will be gathered barefooted, naked, and uncircumcised." I said, "O Allah's Apostle! Will the men and the women look at each other?" He said, "The situation will be too hard for them to pay attention to that."

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے خالد بن حارث نے کہا ہم سے خا تم بن ابی صغیرہ نے انہوں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ سے کہا مجھ سے قاسم بن محمد بن ابی بکر نے بیان کیا انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ (قیامت کے دن) ننگے پاؤں ننگے بدن اور بن ختنہ حشر کئے جائیں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مرد اور عورت سب ایک دوسرے کے ستر کو دیکھیں گے آپ نے فرمایا وہ ایسا سخت وقت ہو گا کہ اس کا خیال بھی کوئی نہیں کرے گا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي قُبَّةٍ فَقَالَ ‏"‏ أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قُلْنَا نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قُلْنَا نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قُلْنَا نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنِّي لأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَذَلِكَ أَنَّ الْجَنَّةَ لاَ يَدْخُلُهَا إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَمَا أَنْتُمْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ إِلاَّ كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَسْوَدِ أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَحْمَرِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : While we were in the company of the Prophet in a tent he said, ''Would it please you to be one fourth of the people of Paradise?" We said, "Yes." He said, "Would It please you to be one-third of the people of Paradise?" We said, "Yes." He said, "Would it please you to be half of the people of Paradise?" We said, "Yes." Thereupon he said, "I hope that you will be one half of the people of Paradise, for none will enter Paradise but a Muslim soul, and you people, in comparison to the people who associate others in worship with Allah, are like a white hair on the skin of a black ox, or a black hair on the skin of a red ox."

مجھ سے محمد بن بشّار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر (محمد بن جعفر) نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابو اسحاق سبیعی سے انہوں نے عمرو بن میمون سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا ایسا ہوا ہم ایک( چمڑے کے ) ڈیرے میں نبیﷺ کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں آپ نے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ سارے بہشت والوں میں چوتھائی تم لوگ ہو ؟ (یعنی مسلمان) ہم نے کہا ہم اس پر راضی اور خوش ہیں پھر فرما یا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ سارے بہشت والوں میں تہائی تم لوگ ہو ہم نے کہا ہم راضی ہیں۔ پھر فرمایا کیا تم اس سے راضی نہیں ہو کہ سارے بہشت والوں میں آدھے تم ہو ؟ ہم نے کہا ہم راضی ہیں پھر فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے مجھ کو تو یہ امید ہے کہ سارے بہشت والوں میں آدھے تم لوگ ہو گے (آدھے میں دوسری سب امتیں) اس لیے کہ بہشت میں وہی جا ئے گا جو اللہ کو ایک ہی مانتا ہو۔ شرک نہ کرتا ہو اور تمہارا (یعنی موحدوں کا) شمار مشرکوں کے مقابل ایسا ہے جیسے کالا بیل ہو، اس کا ایک بال سفید ہو یا لال بیل ہو اس کا ایک بال کالا ہو۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَوَّلُ مَنْ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ آدَمُ، فَتَرَاءَى ذُرِّيَّتُهُ فَيُقَالُ هَذَا أَبُوكُمْ آدَمُ‏.‏ فَيَقُولُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ‏.‏ فَيَقُولُ أَخْرِجْ بَعْثَ جَهَنَّمَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ‏.‏ فَيَقُولُ يَا رَبِّ كَمْ أُخْرِجُ فَيَقُولُ أَخْرِجْ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا أُخِذَ مِنَّا مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ، فَمَاذَا يَبْقَى مِنَّا قَالَ ‏"‏ إِنَّ أُمَّتِي فِي الأُمَمِ كَالشَّعَرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي الثَّوْرِ الأَسْوَدِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The first man to be called on the Day of Resurrection will be Adam who will be shown his offspring, and it will be said to them, 'This is your father, Adam.' Adam will say (responding to the call), 'Labbaik and Sa'daik' Then Allah will say (to Adam), 'Take out of your offspring, the people of Hell.' Adam will say, 'O Lord, how many should I take out?' Allah will say, 'Take out ninety-nine out of every hundred." They (the Prophet's companions) said, "O Allah's Apostle! If ninety-nine out of every one hundred of us are taken away, what will remain out of us?" He said, "My followers in comparison to the other nations are like a white hair on a black ox."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے انہوں نے سلیمان بن بلال سے انہوں نے ثور بن زید دیلی سے انہوں نے ابوالغیث (سالم) سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ، پہلے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں آدم علیہ السلام کی یاد ہو گی ان کی اولاد سامنے ہو گی۔ ان سے کہا جائے گا یہ تمہارے باوا آدم ہیں۔ خیر آدم علیہ السلام عرض کریں گے پروردگار حاضر ہوں جو ارشاد، حکم ہو گا ، اپنی اولاد میں سے دوزخ کا گروہ نکال ، وہ عرض کریں گے پروردگار کتنے آدمیوں کو نکالوں حکم ہو گا فیصدی ننانوے نکال (فیصدی ایک بہشتی ہو گا) یہ سن کر صحا بہ نے عرض کیا یا رسول اللہ پھر ہم میں رہا کیا جب ننانوے فی صدی ہم میں سے دوزخ میں گئے آپ نے فرمایا (تم میں سے کاہے کو) بات یہ ہے کہ میری امت کی تعداد دوسری (کافر اور مشرک) امتوں کے سامنے ایسی ہے جیسے کالے بیل میں ایک بال سفید ہو۔

Chapter No: 46

باب:{‏إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَىْءٌ عَظِيمٌ‏}‏ ‏{‏أَزِفَتِ الآزِفَةُ‏}‏ ‏{‏اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ‏}‏

"Verily, the earthquake of the Hour (of Judgement) is a terrible thing." (V.22:1)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورۂ حج میں) فرمانا قیامت کی ہل چل ایک بڑی مصیبت ہو گی اور (سورۂ نجم میں) ازفت الاٰ زفۃ یعنی قیامت قریب آن پہنچی۔

حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَقُولُ اللَّهُ يَا آدَمُ‏.‏ فَيَقُولُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ‏.‏ قَالَ يَقُولُ أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ‏.‏ قَالَ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ‏.‏ فَذَاكَ حِينَ يَشِيبُ الصَّغِيرُ، وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا، وَتَرَى النَّاسَ سَكْرَى وَمَا هُمْ بِسَكْرَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ ‏"‏‏.‏ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَقَالُوا يَا رَسُولُ اللَّهِ أَيُّنَا الرَّجُلُ قَالَ ‏"‏ أَبْشِرُوا، فَإِنَّ مِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفٌ وَمِنْكُمْ رَجُلٌ ـ ثُمَّ قَالَ ـ وَالَّذِي نَفْسِي فِي يَدِهِ إِنِّي لأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَحَمِدْنَا اللَّهَ وَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي فِي يَدِهِ إِنِّي لأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، إِنَّ مَثَلَكُمْ فِي الأُمَمِ كَمَثَلِ الشَّعَرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَسْوَدِ أَوِ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الْحِمَارِ

Narrated By Abu Said : The Prophet said, "Allah will say, 'O Adam!. Adam will reply, 'Labbaik and Sa'daik (I respond to Your Calls, I am obedient to Your orders), wal Khair fi Yadaik (and all the good is in Your Hands)!' Then Allah will say (to Adam), Bring out the people of the Fire.' Adam will say, 'What (how many) are the people of the Fire?' Allah will say, 'Out of every thousand (take out) nine-hundred and ninety-nine (persons).' At that time children will become hoary-headed and every pregnant female will drop her load (have an abortion) and you will see the people as if they were drunk, yet not drunk; But Allah's punishment will be very severe." That news distressed the companions of the Prophet too much, and they said, "O Allah's Apostle! Who amongst us will be that man (the lucky one out of one-thousand who will be saved from the Fire)?" He said, "Have the good news that one-thousand will be from Gog and Magog, and the one (to be saved will be) from you." The Prophet added, "By Him in Whose Hand my soul is, I Hope that you (Muslims) will be one third of the people of Paradise." On that, we glorified and praised Allah and said, "Allahu Akbar." The Prophet then said, "By Him in Whose Hand my soul is, I hope that you will be one half of the people of Paradise, as your (Muslims) example in comparison to the other people (non-Muslims), is like that of a white hair on the skin of a black ox, or a round hairless spot on the foreleg of a donkey."

مجھ سے یوسف بن موسٰی قطان نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو سعید خدری سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالٰی (قیامت کے دن) فرمائے گا آدم! وہ عرض کریں گے حاضر ہوں جو ارشاد ساری بھلائی تیرے اختیار میں ہے۔ حکم ہو گا دوزخ کا لشکر نکال آ دم عرض کریں گے دوزخ کا لشکر کتنا نکالوں۔ فرمائے گا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے ۔ یہی وہ (پریشانی) کا وقت ہو گا جب (مارے ہول کے ) بچہ بوڑھا ہو جائے گا ۔ پیٹ والی کا پیٹ گر جائے گا اور لوگ دیکھنے میں ایسے معلوم ھوں گے جیسے بد مست (بے ہوش)ہیں حالانکہ وہ بد مست نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہے ۔ جب یہ حدیث رسول اللہ ﷺ نے فرمائی تو صحابہ بہت گھبرائے کہنے لگے یا رسول اللہ (اب کیا امید ہے) بھلا ہزار میں ایک شخص معلوم نہیں وہ کون ہو گا ۔ آپ نے فرمایا (گھبراؤ نہیں) خوش ہو جاؤ۔ یاجوج ماجوج کے کافروں کا شمار کرو تو تم میں سے ایک کے مقابل ان میں سے ہزار پڑتے ہیں پھر آپ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھ کو تو یہ امید ہے کہ سارے بہشت والوں کی تہائی تم لوگ ہو گےابو سعیدؓ کہتے ہیں یہ سن کر ہم نے اللہ کی تعریف کی اللہ اکبر کہا پھر آپ نے فر مایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھ کو تو یہ امید ہے کہ سارے بہشت والوں میں آدھے تم لوگ ہو گے کیونکہ تمہاری نسبت دوسری امتوں کے ساتھ ایسی ہے جیسے کالے بیل کی کھال میں ایک بال سفید یا جیسے ٹیکہ (داغ) گدھے کے ہاتھ میں۔

Chapter No: 47

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏أَلاَ يَظُنُّ أُولَئِكَ أَنَّهُمْ مَبْعُوثُونَ * لِيَوْمٍ عَظِيمٍ * يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ‏}‏

The Statement of Allah, "Think they not that they will be resurrected (for reckoning), on a great Great Day. The Day when (all) mankind will stand before the Lord of all the worlds." (V.83:4-6)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورہ مطففین میں) یہ فرمانا کیا یہ لوگ اتنا نہیں سمجھتے کہ ان کو ایک بڑے دن کے لیے پھر اٹھایا جائے گا جس دن سب لوگ سارے جہاں کے مالک کے سامنے کھڑے ہوں گے ،

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الأَسْبَابُ‏}‏ قَالَ الْوُصُلاَتُ فِي الدُّنْيَا‏.

And Ibn Abbas (r.a) said, "The Ayat: 'Then all their relations will be cut off from them.' (V.2:166) means the relations which they used to observe in the world."

اور ابن عباسؓ نے کہا وتقطعت بھم الاسباب (جو سورۂ بقرہ میں ہے) اس کا معنی یہ ہے کہ دنیا کے رشتے سب قطع ہو جائیں گے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ ‏{‏يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ‏}‏ قَالَ ‏"‏ يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said (regarding the Verse), "A Day when all mankind will stand before the Lord of the Worlds,' (that day) they will stand, drowned in their sweat up to the middle of their ears."

ہم سے اسمٰعیل بن ابان نے بیان کیا کہا ہم سے عیسٰی بن یونس نے ہم سے عبداللہ بن عون نے انھوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے فرمایا اس آیت کی تفسیر میں یوم یقوم الناس لرب العٰلمین کہ لوگ اپنے پسینوں میں ڈوبے کھڑے ہوں گے۔ جو آدھے کانوں تک پہنچے گا۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَعْرَقُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَذْهَبَ عَرَقُهُمْ فِي الأَرْضِ سَبْعِينَ ذِرَاعًا، وَيُلْجِمُهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ آذَانَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The people will sweat so profusely on the Day of Resurrection that their sweat will sink seventy cubits deep into the earth, and it will rise up till it reaches the people's mouths and ears."

مجھ سے عبدالعزیز ابن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے انہوں نے ثور بن زید سے انھوں نے ابوالغیث سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں کو اتنا پسینہ آئے گا کہ زمین پر پھیلے گا پھر زمین میں ستّر ہاتھ تک پہنچے گا (اتنی دور تک زمین اندر سے تر ہو جائے گی) اور لوگ منہ تک اس پسینے میں غرق ہوں گے بلکہ آدھے کانوں تک۔

Chapter No: 48

باب الْقِصَاصِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

Al-Qisas (retaliation) on the Day of Resurrection which is called Al-Haqqa (sure reality) as there will be in it, the giving of reward and everything true.

باب: قیامت کے دن بدلہ لیا جانا۔

وَهْىَ الْحَاقَّةُ لأَنَّ فِيهَا الثَّوَابَ وَحَوَاقَّ الأُمُورِ، الْحَقَّةُ وَالْحَاقَّةُ وَاحِدٌ، وَالْقَارِعَةُ، وَالْغَاشِيَةُ، وَالصَّاخَّةُ، وَالتَّغَابُنُ غَبْنُ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَهْلَ النَّارِ‏.

(The Day or Resurrection) is also called Al-Qari and Al-Ghashiya and As-Sakhkha and at-Taghabun (mutual loss). The losses caused by the people of Paradise to the people of the Fire.

قیامت کو الحاقّہ بھی کہتے ہیں کیونکہ اک دن بدلہ ملے گا اور وہ کام ہوں گے جو ثابت اور حق ہیں، حقہ اور حاقّہ کو ایک ہی معنی ہیں اور قارعؔہ اور غاشؔیہ اور صاخؔہ بھی قیامت کو کہتے ہیں اسی طرح یوم التغابن بھی کیونکہ اس دن بہشتی لوگ کافروں کی جائیداد دبا لیں۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ بِالدِّمَاءِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "The cases which will be decided first (on the Day of Resurrection) will be the cases of blood-shedding."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا مجھ سے شقیق بن سلمہ نے کہا میں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے سنا انہوں نے کہا نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن پہلے فیصلہ خون خرابے کا ہو گا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ مَظْلَمَةٌ لأَخِيهِ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهَا، فَإِنَّهُ لَيْسَ ثَمَّ دِينَارٌ وَلاَ دِرْهَمٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْخَذَ لأَخِيهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ أَخِيهِ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever has wronged his brother, should ask for his pardon (before his death), as (in the Hereafter) there will be neither a Dinar nor a Dirham. (He should secure pardon in this life) before some of his good deeds are taken and paid to his brother, or, if he has done no good deeds, some of the bad deeds of his brother are taken to be loaded on him (in the Hereafter)."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا ہم سے امام مالک نے انہوں نےسعید مقبری سے انھوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس پر کسی بھائی مسلمان کا کچھ حق نکلتا ہے تو وہ (آج دنیا میں) اس کا فیصلہ کرا لے ۔ اس لیے کہ قیامت کے دن نہ روپیہ ہو گا نہ اشرفی بلکہ اس کی نیکیاں لے کر اس کے بھا ئی کو (جس کا حق نکلتا تھا)دی جائیں گی۔ اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو اس کے بھائی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔


حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏{‏وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ‏}‏ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَخْلُصُ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ، فَيُحْبَسُونَ عَلَى قَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَصُّ لِبَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ، مَظَالِمُ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، حَتَّى إِذَا هُذِّبُوا وَنُقُّوا أُذِنَ لَهُمْ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لأَحَدُهُمْ أَهْدَى بِمَنْزِلِهِ فِي الْجَنَّةِ مِنْهُ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "The believers, after being saved from the (Hell) Fire, will be stopped at a bridge between Paradise and Hell and mutual retaliation will be established among them regarding wrongs they have committed in the world against one another. After they are cleansed and purified (through the retaliation), they will be admitted into Paradise; and by Him in Whose Hand Muhammad's soul is, everyone of them will know his dwelling in Paradise better than he knew his dwelling in this world."

مجھ سے صلت بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے انہوں نے یہ آیت (سورہ اعراف کی) پڑھی اور ہم بہشتی لوگوں کے دلوں میں سے بیر (حسد اور بغض) نکال لیں گے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ۔ انہوں نے قتادہ سے انہوں نے ابوالمتوکل (علی بن داؤد) ناجی سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سےانہوں نے کہا ، رسول اللہﷺ نے فرمایا ایمان دار لوگ دوزخ سے پار ہو کر پھر ایک پل پر اٹکائے جائیں گے جو دوزخ اور بہشت کے بیچ میں ھو گا ۔ اب ان میں آپس میں جو حقوق ایک دوسرے پر رہ گئے تھے ان کا تصفیہ کیا جائے گا ۔ مظلوم کو ظالم سے بدلہ ملے گا جب پاک صاف ہو جائیں گے (کسی کا حق دوسرے پر نہیں رہے گا ) اس وقت ان کو بہشت میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی ، قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے تم میں سے ہر ایک اپنا مکان بہشت میں اس سے زیادہ پہچان لے گا جتنا وہ دنیا میں اپنا مکان پہچانتا تھا۔

Chapter No: 49

باب مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ

Anybody whose account is questioned will surely be punished.

باب: جس شخص سے حساب میں ٹنٹا ہو گا (یعنی خوب جانچ اور پڑتال) اس کو عذاب ہو گا۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ أَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا‏}‏‏.‏ قَالَ ‏"‏ ذَلِكِ الْعَرْضُ ‏"‏‏.‏ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏ وَتَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمٍ وَأَيُّوبُ وَصَالِحُ بْنُ رُسْتُمٍ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Ibn Abi Mulaika : 'Aisha said, "The Prophet said, 'Anybody whose account (record) is questioned will surely be punished.' I said, 'Doesn't Allah say: 'He surely will receive an easy reckoning?' (84.8) The Prophet replied. 'This means only the presentation of the account.'"

ہم سے عبید اللہ بن موسٰی نے بیان کیا انہوں نے عثمان بن اسود سے انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے فرمایا جس سے حساب میں ٹنٹا کیا جائے گا اس کو عذاب ہو گا حضرت عائشہؓ نے کہا یا رسول اللہ ! اللہ تعالٰی تو (سورہ انشقاق میں) فرماتا ہے پھر اس سے آسانی سے حساب لیا جائے گا آپ نے فرمایا اس حساب سے اعمال کا پیش کر دینا (اعمال نامہ دکھا دینا) مراد ہے۔ مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی قطان نے انہوں نے عثمان بن اسود سے کہا میں نے ابن ابی ملیکہ سے کہا میں نے حضرت عائشہ سے سنا وہ کہتے تھیں میں نے نبی ﷺ سے ایسا ہی سنا ، عثمان بن اسود کے ساتھ اس حدیث کو ابن جریج اور محمد بن سلیم اور ایوب سختیانی اور صالح بن رستم نے بھی ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے نبیﷺ سے روایت کیا۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيْسَ أَحَدٌ يُحَاسَبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلاَّ هَلَكَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ * فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا‏}‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّمَا ذَلِكِ الْعَرْضُ، وَلَيْسَ أَحَدٌ يُنَاقَشُ الْحِسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلاَّ عُذِّبَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle, said, "None will be called to account on the Day of Resurrection, but will be ruined." I said "O Allah's Apostle! Hasn't Allah said: 'Then as for him who will be given his record in his right hand, he surely will receive an easy reckoning? (84.7-8)... Allah's Apostle said, "That (Verse) means only the presentation of the accounts, but anybody whose account (record) is questioned on the Day of Resurrection, will surely be punished."

مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم سے روح بن عبادہ نے کہا ہم سے حاتم بن ابی صغیرہ نے کہا ہم سے عبداللہ ا بن ابی ملیکہ نے کہا مجھ سے قاسم بن محمد نے کہا مجھ سے حضرت عائشہ نے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جس سے (کھینچ تان کر) حساب لیا جائے گا وہ تباہ ہو گا ۔ حضرت عائشہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تو فرماتا ہے جس کا اعمال نامہ داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اس کا حساب آسانی سے لیا جائے گا ۔ آپ نے فرمایا اس حساب سے عملوں کا پیش کرنا مراد ہے اور جس سے کھینچ تان کر حساب لیا جائے گا اس کو تو عذاب ہو گا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ‏"‏ يُجَاءُ بِالْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ مِلْءُ الأَرْضِ ذَهَبًا أَكُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ فَيَقُولُ نَعَمْ‏.‏ فَيُقَالُ لَهُ قَدْ كُنْتَ سُئِلْتَ مَا هُوَ أَيْسَرُ مِنْ ذَلِكَ ‏"

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Prophet used to say, "A disbeliever will be brought on the Day of Resurrection and will be asked. "Suppose you had as much gold as to fill the earth, would you offer it to ransom yourself?" He will reply, "Yes." Then it will be said to him, "You were asked for something easier than that (to join none in worship with Allah (i.e. to accept Islam, but you refused)."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے کہا مجھ سے والد ہشام دستوائی نے، انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے ۔ دوسری سند اور مجھ سے محمد بن معمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے انہوں نے قتادہ سے کہا ہم سے انسؓ بن مالک نے کہا کہ نبیﷺ فرماتے تھے قیامت کے دن کافر کو لے کر آئیں گے اس سے کہیں گے بھلا بتلا تو سہی اگر تیرے پاس (اسوقت) زمین بھر سونا ہو کیا تو اپنے چھڑائی میں دے دے وہ کہے گا بیشک دے دوں پھر فرشتے اس سے کہیں گے دنیا میں تو ایک بہت سہل بات تجھ سے کہی گئی تھی۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي خَيْثَمَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَسَيُكَلِّمُهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَيْسَ بَيْنَ اللَّهِ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، ثُمَّ يَنْظُرُ فَلاَ يَرَى شَيْئًا قُدَّامَهُ، ثُمَّ يَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Adi bin Hatim : The Prophet said, "There will be none among you but will be talked to by Allah on the Day of Resurrection, without there being an interpreter between him and Him (Allah). He will look and see nothing ahead of him, and then he will look (again for the second time) in front of him, and the (Hell) Fire will confront him. So, whoever among you can save himself from the Fire, should do so even with one half of a date (to give in charity)."

ہم سے عمربن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا مجھ سے اعمش نے کہا مجھ سے خیثمہ نے انہوں نے عدی بن حاتمؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا تم میں کوئی شخص ایسا نہیں جس سے اللہ قیامت کے دن (اپنی ذات سے) بے ترجمان (درمیانی) کے بات نہ کرے ۔ پھر وہ دیکھے گا تو اپنے سامنے (سوا اپنے اعمال کے)اور کچھ نہ پائے گا ۔ پھر سامنے دیکھے گا تو دوزخ دکھلائی دے گی اب تم میں جو کوئی دوزخ سے بچ سکے وہ بچے گو کھجور کا ایک ٹکڑا ہی (اللہ کی راہ میں) دے کر۔


قَالَ الأَعْمَشُ حَدَّثَنِي عَمْرٌو، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اتَّقُوا النَّارَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَعْرَضَ وَأَشَاحَ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اتَّقُوا النَّارَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَعْرَضَ وَأَشَاحَ ثَلاَثًا، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Adi bin Hatim : The Prophet said, "Protect yourself from the Fire." He then turned his face aside (as if he were looking at it) and said again, "Protect yourself from the Fire," and then turned his face aside (as if he were looking at it), and he said so for the third time till we thought he was looking at it. He then said, "Protect yourselves from the Fire, even if with one half of a date and he who hasn't got even this, (should do so) by (saying) a good, pleasant word."

اسی سند سے اعمش نے کہا عمرو بن مرّہ نے بیان کیا انہوں نے خیثمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے عدی بن حاتم سے انھوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا دوزخ سے بچو پھر آپ نے منہ پھیر لیا اور دوزخ سے ڈرایا (گویا دوزخ کی آگ دیکھ رہے تھے) پھر فرمایا۔ دوزخ سے بچو پھر منہ پھیر لیا اور دوزخ سے ڈرایا تین بار ایسا ہی کیا یہاں تک کہ ہم سمجھے آپ دوزخ کو دیکھ رہے ہیں اس کے بعد فرمایا دوزخ سے بچو۔ گو کھجور کا ایک ٹکڑا (اللہ کی راہ میں صدقہ) دے کر اگر یہ بھی نہ ھو سکے تو اچھی بات کہہ کر۔

Chapter No: 50

باب يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ

Seventy thousand will enter Paradise without accounts.

باب: بہشت میں ستر ہزار آدمی بے حساب جائیں گے۔

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ،‏.‏ وَحَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، قَالَ كُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عُرِضَتْ عَلَىَّ الأُمَمُ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الأُمَّةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ النَّفَرُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْعَشَرَةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْخَمْسَةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ وَحْدَهُ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ كَثِيرٌ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ هَؤُلاَءِ أُمَّتِي قَالَ لاَ وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الأُفُقِ‏.‏ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ كَثِيرٌ‏.‏ قَالَ هَؤُلاَءِ أُمَّتُكَ، وَهَؤُلاَءِ سَبْعُونَ أَلْفًا قُدَّامَهُمْ، لاَ حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلاَ عَذَابَ‏.‏ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ كَانُوا لاَ يَكْتَوُونَ، وَلاَ يَسْتَرْقُونَ، وَلاَ يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ إِلَيْهِ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ قَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "The people were displayed in front of me and I saw one prophet passing by with a large group of his followers, and another prophet passing by with only a small group of people, and another prophet passing by with only ten (persons), and another prophet passing by with only five (persons), and another prophet passed by alone. And then I looked and saw a large multitude of people, so I asked Gabriel, "Are these people my followers?' He said, 'No, but look towards the horizon.' I looked and saw a very large multitude of people. Gabriel said. 'Those are your followers, and those are seventy thousand (persons) in front of them who will neither have any reckoning of their accounts nor will receive any punishment.' I asked, 'Why?' He said, 'For they used not to treat themselves with branding (cauterisation) nor with Ruqya (get oneself treated by the recitation of some Verses of the Qur'an) and not to see evil omen in things, and they used to put their trust (only) in their Lord." On hearing that, 'Ukasha bin Mihsan got up and said (to the Prophet), "Invoke Allah to make me one of them." The Prophet said, "O Allah, make him one of them." Then another man got up and said (to the Prophet), "Invoke Allah to make me one of them." The Prophet said, 'Ukasha has preceded you."

ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن فضیل نے کہا ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے دوسری سند اور مجھ سے سید بن زید نے بیان کیا کہا ہم سے ہشیم بن بشیر واسطی نے انہوں نے حصین بن عبدالرحمٰن سے انہوں نے کہا میں سعید ابن جبیر کے پاس بیٹھا تھا انہوں نے کہا مجھ سے ابن عباسؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا اگلی امتیں (معراج کی رات کو) میرے سامنے لائی گئیں۔ کسی پیغمبر کے ساتھ تو ایک امت تھی (بہت سے آدمی) اور کسی پیغمبر کے ساتھ تھوڑے سے آدمی۔ کسی پیغمبر کے ساتھ دس ہی آدمی، کسی پیغمبر کے ساتھ پانچ ہی آدمی، کوئی پیغمبر اکیلا بھی گزرا (اس کا ایک بھی امتی نہ تھا) اور میں دیکھا تو ایک بڑی جماعت نظر آئی۔ میں جبریلؑ سے پوچھا یہ میری امت ہے۔ انہوں نے کہا نہیں آسمان کے کنارے پر دیکھو۔ میں دیکھا تو ایک بڑی جماعت ہے۔ جبریلؑ نے کہا یہ تمھاری امت ہے ان کے آگے آگے جو ستر ہزار آدمی ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن سے حساب لیا جائے گا نہ عذاب ہو گا (بے حساب و کتاب بہشت میں داخل ہوں گے) میں نے پوچھا اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے کہا یہ دنیا میں نہ انگار سے داغ لگاتے تھے نہ کوئی منتر کرتے تھے (جھاڑ پھونک) نہ برا شگون لیتے تھے (ہر حال میں) اپنے پروردگار پر ان کو اعتماد تھا۔ یہ حدیث سن کر عکاش بن محصنؓ (ایک صحابی) کھڑے ہوئے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ دعا فرمائیے اللہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں کردے۔ آپؐ نے فرمایا اللہ عکاش کو ان لوگوں میں کر دے۔ پھر ایک شخص (سعد بن عبادہؓ) کھڑے ہوئے کہنے لگے یا رسول اللہﷺمیرے لئے بھی دعا کیجیئے اللہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں کر دے۔ آپؐ نے فرمایا بس عکاش ان لوگوں میں سے ہو چکا۔


حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا، تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الأَسَدِيُّ يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ سَبَقَكَ عُكَّاشَةُ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "From my followers there will enter Paradise a crowd, seventy thousand in number whose faces will glitter as the moon does when it is full." On hearing that, 'Ukasha bin Mihsan Al-Asdi got up, lifting his covering sheet, and said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He may make me one of them." The Prophet said, "O Allah, make him one of them." Another man from the Ansar got up and said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them. "The Prophet said (to him), "'Ukasha has preceded you."

ہم سے معاذ بن اسد مروزی نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس بن ایلی نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا ۔ ان سے ابوہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے میری امت میں سے ستر ھزار کا ایک گروہ (بہشت میں ) جائے گا جن کے منہ ایسے چمکتے (اور روشن) ہوں گے جیسے چودھویں رات کا چاند۔ ابو ہریرہؓ کہتے ہیں یہ حدیث سن کر عکاشہ بن محصن اسدی اپنی دھاری دار کملی جو اوڑھے ہوئے تھےاٹھائے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ خدا سے دعا فرمائیے مجھ کو بھی ان لوگوں میں کر دے آپ نے دعا کی یا اللہ عکاشہ کو ان لوگوں میں سے کر دے اس کے بعد انصار کے ایک اور شخص (سعد بن عبادہؓ) کھڑے ہوئے کہنے لگے یا رسول اللہ ! میرے لیے بھی دعا فرمائیے آپ نے فرمایا عکاشہؓ تجھ سے پہلے دعا کرا چکا (اب دعا کا موقع نہیں رہا)


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْ سَبْعُمِائَةِ أَلْفٍ ـ شَكَّ فِي أَحَدِهِمَا ـ مُتَمَاسِكِينَ، آخِذٌ بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ، حَتَّى يَدْخُلَ أَوَّلُهُمْ وَآخِرُهُمُ الْجَنَّةَ، وَوُجُوهُهُمْ عَلَى ضَوْءِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ‏"

Narrated By Sahl bin Sa'd : The Prophet said, "Seventy-thousand or seven-hundred thousand of my followers (the narrator is in doubt as to the correct number) will enter Paradise holding each other till the first and the last of them enter Paradise at the same time, and their faces will have a glitter like that of the moon at night when it is full."

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم سے ابو غسان نے کہا مجھ سے ابو حازم نے انہوں نے سہل بن سعد سے انھوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار یا سات لاکھ اس طرح سے بہشت میں جائیں گے ایک کو ایک تھامے ہوئے (یعنی برابر برابر صفیں باندھ کر ہاتھ میں ہاتھ لئے یعنی آگے پیچھے نہ ہوں گے) یہاں تک کہ اگلے اور پچھلے سب بہشت میں پہنچ جائیں گے ان کے منہ ایسے روشن ہوں گے جیسے چودھویں رات کا چاند ۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، ثُمَّ يَقُومُ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ يَا أَهْلَ النَّارِ لاَ مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لاَ مَوْتَ، خُلُودٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet; said, "The people of Paradise will enter Paradise, and the people of the (Hell) Fire will enter the (Hell) Fire: then a call-maker will get up (and make an announcement) among them, 'O the people of the (Hell) Fire! No death anymore ! And O people of Paradise! No death (anymore) but Eternity."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا۔ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے کہا ہم سے والد ابراہیم بن سعد نے انہوں نے صالح بن کیسان سے کہا ہم سے نافع نے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے۔ آپ نے فرمایا جب بہشت والے بہشت میں اور دوزخ والے دوزخ میں جا چکیں گے اس وقت ایک منادی کرنے والا (فرشتہ) دوزخ اور بہشت کے بیچ میں کھڑا ہو کر یوں منادی کرے گا دوزخیو! اب تم کو موت نہیں ہے بہشتیو! اب تم کو موت نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُقَالُ لأَهْلِ الْجَنَّةِ خُلُودٌ لاَ مَوْتَ‏.‏ وَلأَهْلِ النَّارِ يَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لاَ مَوْتَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, " It will be said to the people of Paradise, 'O people of Paradise! Eternity (for you) and no death,' and to the people of the Fire, 'O people of the Fire, eternity (for you) and no death!"

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا بہشتیوں سے کہا جائے گا تم کو ہمیشہ بہشت میں رہنا ہے اب موت نہیں آنے کی۔ اور دوزخیوں سے کہا جائے گا تم کو ہمیشہ دوزخ میں رہنا ہے اب موت نہیں آنے کی۔

‹ First3456