Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Oaths and Vows (83)    كتاب الأيمان والنذور

1234

Chapter No: 11

باب عَهْدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

The Covenant of Allah

باب: جو شخص عَلیَّ عہداللہ کہے تو کیا حکم ہے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ، لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَوْ قَالَ أَخِيهِ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ‏"‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَهُ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ‏}‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "Whoever swears falsely in order to grab the property of a Muslim (or of his brother), Allah will be angry with him when he meets Him." Allah then revealed in confirmation of the above statement: 'Verily those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their own oaths.' (3.77)

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے انہوں نے شعبہ سے انہوں نے سلیمان بن اعمش اور منصور بن معتمر سے ان دونوں نے ابووائل سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھائے کسی مسلمان کا مال ( ناحق ) مار لینے کو یا یوں فرمایا اپنے بھائی کا مال ( ناحق ) مار لینے کو تو وہ جب اللہ سے ( حشر میں) ملے گا اللہ اس پر غصے ہو گا پھر اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں اس کی تصدیق اتاری ( سورۃ آل عمران میں ) فرمایا ان الذین یشترون بعھداللہ وایمانھم ثمنا" قلیلا"۔


قَالَ سُلَيْمَانُ فِي حَدِيثِهِ فَمَرَّ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فَقَالَ مَا يُحَدِّثُكُمْ عَبْدُ اللَّهِ قَالُوا لَهُ فَقَالَ الأَشْعَثُ نَزَلَتْ فِيَّ، وَفِي صَاحِبٍ لِي، فِي بِئْرٍ كَانَتْ بَيْنَنَا‏.

Al-Ash'ath said, "This Verse was revealed regarding me and a companion of mine when we had a dispute about a well."

سلیمان نے اپنی روایت میں یوں کہا اس کے بعد اشعث بن قیس(صحابی) ادھر سے گزرے انہوں نے لوگوں سے پوچھا عبداللہ تم سے کیا حدیث بیان کر رہے تھے انہوں نے بیان کیا اشعث نے کہا کہ یہ آیت تو میرے اور میرے ساتھی کے باب میں اتری ایک کنویں کا ہم دونوں میں جھگڑا تھا ۔

Chapter No: 12

باب الْحَلِفِ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَصِفَاتِهِ وَكَلامِهِ

To swear by Allah's Power and Honour, His Qualities and His Speech

باب: اللہ کی عزت اور عظمت اور اس کی صفات اور کلام کی قسم کھانا ،

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ، لاَ وَعِزَّتِكَ لاَ أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قَالَ اللَّهُ لَكَ ذَلِكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَيُّوبُ وَعِزَّتِكَ لاَ غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ‏.

And Ibn Abbas said that the Prophet (s.a.w) used to say, "I seek refuge with Your (Allah) Power and Honour." And Abu Hurairah said that the Prophet (s.a.w) said, "A man will remain between Paradise and Hell and will say, 'O Lord! Please turn my face away from the Fire and by Your Power and Honour, I will not ask You for anything other than that". And Abu Saeed said that the Prophet (s.a.w) said, "Allah said, 'This and ten times as much are for you'." And Ayub (e.s) said (to Allah), "By Your Power and Honour I cannot dispense with Your Blessing."

اور ابن عباسؓ نے کہا (اس کو خود امام بخاری نے توحید میں وصل کیا ہے) نبیﷺ یوں فرمایا کرتے تھے یااللہ تیری عزت کی پناہ لیتا ہوں اور ابوہریرہؓ نے نبیﷺ سے روایت کی ایک شخص دوزخ اور بہشت کے بیچ میں رہ جائے گا وہ یوں دعا کرے گا پروردگار (اتنا کر) میرا دوزخ کی طرف سے منہ پھرا دے بس قسم تیری عزت کی میں اور کوئی سوال نہیں کرنے کا اور ابو سعید نے کہا نبیﷺ نے فرمایا اللہ تعالٰی فرمائے گا یہ بھی لے اور اس کا دس گنا اور ایوب پیغمبر نے کہا پروردگار تیری عزت کی قسم میں تیری برکت سے تھوڑے بے پرواہ ہو سکتا ہوں۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَزَالُ جَهَنَّمُ تَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ الْعِزَّةِ فِيهَا قَدَمَهُ فَتَقُولُ قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ‏.‏ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "The Hell Fire will keep on saying: 'Are there anymore (people to come)?' Till the Lord of Power and Honour will put His Foot over it and then it will say, 'Qat! Qat! (sufficient! sufficient!) by Your Power and Honour. And its various sides will come close to each other (i.e., it will contract)."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شیبان نے کہا ہم سے قتادہ نے انہوں نے انس بن مالک سے کہ نبیﷺ نے فرمایا دوزخ برابریہی کہتی رہے گی اور کچھ ہے اور کچھ ہے ؟ ہیاں تک کہ پروردگار اپنا پاؤں اس میں رکھ دے گا اس وقت کہنے لگے گی بس بس ( میں بھر گئی ) تیری عزت کی قسم اور سمٹ جائیگی اس حدیث کو شعبہ نے بھی قتادہ سے روایت کیا ہے ۔

Chapter No: 13

باب قَوْلِ الرَّجُلِ لَعَمْرُ اللَّهِ

The saying of a person, "La amrullah (By the Eternity of Allah)."

باب: اللہ کی بقا کی قسم کھانا۔

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏لَعَمْرُكَ‏}‏ لَعَيْشُكَ

ابن عباس نے کہا (اس کو ابن ابی حاتم نے وصل کیا) یہ جو (سورۂ حجر میں) فرمایا۔لعمرک انھم لفی سکرتھم یعمھون یہاں عمرک سے نبیﷺ کی زندگی مراد ہے (اللہ نے اس کی قسم کھائی)۔

حَدَّثَنَا الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ح وَحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ، عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ، وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ ـ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَعْذَرَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ، فَقَامَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ فَقَالَ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ لَعَمْرُ اللَّهِ لَنَقْتُلَنَّهُ‏.‏

Narrated By Az-Zuhri : I heard 'Urwa bin Az-Zubair, Said bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin 'Abdullah narrating from 'Aisha, the wife of the Prophet, the story about the liars who said what they said about her and how Allah revealed her innocence afterwards. Each one of the above four narrators narrated to me a portion of her narration. (It was said in it), "The Prophet stood up, saying, 'Is there anyone who can relieve me from 'Abdullah bin Ubai?' On that, Usaid bin Hudair got up and said to Sa'd bin 'Ubada, La'amrullahi (By the Eternity of Allah), we will kill him!'"

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے صالح بن کیسان سے انہوں نے ابن شہاب سے دوسری سند امام بخاری نے کہا اور ہم سے حجاج بن منہال نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے کہا میں نے زہری سے سنا کہا میں نے عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے ان سب نے حضرت عائشہؓ پر جو طوفان لگایا گیا تھا اس کا قصہ بیان کیا اور اللہ تعالیٰ نے جو ان کی پاکدامنی ظاہر کی ان میں سے ہر شخص نے حدیث کا ایک ایک ٹکڑا مجھ سے نقل کیا آخر نبیﷺ کھڑے ہوئے اور عبداللہ بن ابی بن سلول ( منافق ) کے مقابلہ میں لوگوں سے مدد چاہی یہ سن کر اسید بن حضیر ( صحابی) کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ سے کہنے لگے اللہ کے بقا کی قسم ہم اس کو مار ڈالیں گے ۔

Chapter No: 14

باب ‏{‏لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ‏}‏الآية

"Allah will not call you to account for that which is unintentional in your oaths ..." (V.2:225)

باب: اللہ تعالٰی کا سورۂ بقرہ میں فرمانا اللہ تعالٰی لغو قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرنے کا لیکن اس پر مواخذہ کرے گا جو تم اپنے دل سے قصد کرو اور اللہ بخشنے والا تحمل والا ہے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ‏{‏لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ‏}‏ قَالَ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي قَوْلِهِ لاَ، وَاللَّهِ بَلَى وَاللَّهِ‏.

Narrated By 'Aisha : Regarding: 'Allah will not call you to account for that which is unintentional in your oaths...' (2.225) This Verse was revealed concerning such oath formulas as: 'No, by Allah!' and 'Yes, by Allah!'

مجھ سے محمد بن مثنی نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے کہا مجھ کو والد نے خبر دی انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے کہا لا یواخذکم اللہ باللغو فی ایمانکم میں لغو قسم سے یہ مراد ہے آدمی کا ( باتوں میں ) لا واللہ ۔ بلیٰ واللہ ۔ کہنا ۔

Chapter No: 15

باب إِذَا حَنِثَ نَاسِيًا فِي الأَيْمَانِ

If someone does something against his oath due to forgetfulness

باب: اگر قسم کھانے کے بعد بھولے سے اس کو توڑ ڈالے (تو کفارہ لازم ہو گا یا نہیں؟)۔

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ‏}

And the Statement of Allah, "And there is no sin on you concerning that in which you made a mistake ..." (V.33:5) And Allah said, "(Musa (Moses) said (to Khidr)) Call me not to account for what I forgot ..." (V.18:73)

اور اللہ تعالٰی نے فرمایا جو تم نے خطا کی اس میں تم پر گناہ نہیں اور فرمایا بھول چوک میں مجھ پر مواخذہ نہ کرو۔

حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَرْفَعُهُ قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لأُمَّتِي عَمَّا وَسْوَسَتْ أَوْ حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah forgives my followers those (evil deeds) their souls may whisper or suggest to them as long as they do not act (on it) or speak."

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا کہا ہم سے مسعر بن کدام نے کہا ہم سے قتادہ نے کہا ہم سے زرارہ بن اوفی نے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے آپﷺ سے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کو دل کا وسوسہ یا دل میں جو خطرہ آئے وہ معاف کر دیا ہے ( اس پر مواخذہ نہ ہو گا ) جب تک اس پر عمل نہ کرے یا زبان سے نہ نکالے ۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، أَوْ مُحَمَّدٌ عَنْهُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ إِذْ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ كُنْتُ أَحْسِبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَذَا وَكَذَا قَبْلَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتُ أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا لِهَؤُلاَءِ الثَّلاَثِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ‏"‏ لَهُنَّ كُلِّهِنَّ يَوْمَئِذٍ، فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ قَالَ ‏"‏ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr bin Al-As : While the Prophet was delivering a sermon on the Day of Nahr (i.e., 10th Dhul-Hijja day of slaughtering the sacrifice), a man got up saying, "I thought, O Allah's Apostle, such-and-such a thing was to be done before such-and-such a thing." Another man got up, saying, "O Allah's Apostle! As regards these three (acts of Hajj), thought so-and-so." The Prophet said, "Do, and there is no harm," concerning all those matters on that day. And so, on that day, whatever question he was asked, he said, "Do it, do it, and there is no harm therein."

ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا یا محمد بن یحییٰ ذہلی نے عثمان بن ہیثم سے ( یہ امام بخاری کو شک ہے ) انہوں نے ابن جریج سے کہا میں نے ابن شہاب سے سنا وہ کہتے تھے مجھ سے عیسیٰ بن طلحہ نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن عمرو بن عاص نے بیان کیا کہ نبیﷺ دسویں تاریخ ذیحجہ کو خطبہ پڑھ رہے تھے ، اتنے میں ایک شخص ( نام نا معلوم ) کھڑا ہوا کہنے لگا ۔ یا رسول اللہ میں نے سمجھا کہ ( حجج کا ) فلانا کام فلانے کام سے پہلے کرنا چاہیے ( اور میں نے ویسا ہی کر لیا ) پھر دوسرا شخص کھڑا ہوا کہنے لگا یا رسول اللہ میں سمجھا یہ کام اس سے پہلے کرنا چاہیے ان تینوں کاموں کی نسبت دونوں شخصوں نے پوچھا ( یعنی حلق اور نحر اور رمی کی نسبت ) آپ نے فرمایا اب کر لے کچھ حرج نہیں ان تینوں کاموں کی نسبت اس دن جو بات آپ سے پوچھی گئی آپ نے یہی فرمایا اب کر لے کچھ حرج نہیں ۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم زُرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ حَرَجَ ‏"‏‏.‏ قَالَ آخَرُ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ حَرَجَ ‏"‏‏.‏ قَالَ آخَرُ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ حَرَجَ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : A man said to the Prophet (while he was delivering a sermon on the Day of Nahr), "I have performed the Tawaf round the Ka'ba before the Rami (throwing pebbles) at the Jamra." The Prophet said, "There is no harm (therein)." Another man said, "I had my head shaved before slaughtering (the sacrifice)." The Prophet said, "There is no harm." A third said, "I have slaughtered (the sacrifice) before the Rami (throwing pebbles) at the Jamra." The Prophet said, "There is no harm."

ہم احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے ابو بکر بن عیاش نے انہوں نے عبدالعزیز بن رفیع سے انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوں نے ابن عبا س سے انہوں نے کہا ایک شخص نے نبیﷺ سے عرض کیا میں نے رمی سے پہلے طواف الزیارۃ کر لیا آپ نے فرمایا کچھ حرج نہیں دوسرا شخص بولا میں نے ذبح سے پہلے سر منڈوا لیا آپؐ نے فرمایا کچھ حرج نہیں تیسرا شخص بولا میں نے رمی سے پہلے ذبح کر لیا آپ نے فرمایا کچھ حرج نہیں ۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ الْمَسْجِدَ يُصَلِّي وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَجَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ ‏"‏ ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ سَلَّمَ فَقَالَ ‏"‏ وَعَلَيْكَ، ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ‏"‏‏.‏ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ فَأَعْلِمْنِي‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ، وَاقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ، سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ وَتَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا ‏"

Narrated By Abu Huraira : A man entered the mosque and started praying while Allah's Apostle was sitting somewhere in the mosque. Then (after finishing the prayer) the man came to the Prophet and greeted him. The Prophet said to him, "Go back and pray, for you have not prayed. The man went back, and having prayed, he came and greeted the Prophet. The Prophet after returning his greetings said, "Go back and pray, for you did not pray." On the third time the man said, "(O Allah's Apostle!) teach me (how to pray)." The Prophet said, "When you get up for the prayer, perform the ablution properly and then face the Qibla and say Takbir (Allahu Akbar), and then recite of what you know of the Qur'an, and then bow, and remain in this state till you feel at rest in bowing, and then raise your head and stand straight; and then prostrate till you feel at rest in prostration, and then sit up till you feel at rest while sitting; and then prostrate again till you feel at rest in prostration; and then get up and stand straight, and do all this in all your prayers."

مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے انہوں نے سعید بن ابی سعید سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے ایک شخص ( خلاد بن رافع ) مسجد ( نبوی ) میں آیا نماز پڑھنے لگا اس وقت رسول اللہﷺ مسجد کے گوشے میں تشریف رکھتے تھے نماز پڑھ کر اس نے آن کر آپ کو سلام کیا آپ نے فرمایا جا لوٹ جا پھر نماز پڑھ تو نے نماز پڑھی ہی نہیں وہ پھر گیا دوبارہ نماز پڑھی ( اور لوٹ کر آیا ) آپ کو سلام کیا آپ نے جواب دیا فرمایا جا لوٹ جا نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی آخر تیسری بار میں اس نے کہا مجھ کو بتلائیے تو بھی ( میں کیسے نماز پڑھوں ) آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو پورا وضو کر اچھی طرح سے پھر قبلے کی طرف منہ کر کے اللہ اکبر کہ اور جتنا آسانی سے قرآن پڑھ سکے اتنا قرآن پڑھ اس کے بعد اطمینان کے ساتھ رکوع کر پھر سر اٹھا تو سیدھا کھڑا ہو جا پھر اطمینان سے سجدہ کر پھر سر اٹھا اطمینان سے سیدھا بیٹھ جا پھر دوسرا سجدہ بھی اطمینان سے کر پھر سر اٹھا اور سیدھا کھڑا ہو جا اسی طرح ساری نماز میں کر ۔


حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ أُحُدٍ هَزِيمَةً تُعْرَفُ فِيهِمْ، فَصَرَخَ إِبْلِيسُ أَىْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ، فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ، فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ فَقَالَ أَبِي أَبِي‏.‏ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا انْحَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهَا بَقِيَّةٌ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ‏

Narrated By 'Aisha : When the pagans were defeated during the (first stage) of the battle of Uhud, Satan shouted, "O Allah's slaves! Beware of what is behind you!" So the front files of the Muslims attacked their own back files. Hudhaifa bin Al-Yaman looked and on seeing his father he shouted: "My father! My father!" By Allah! The people did not stop till they killed his father. Hudhaifa then said, "May Allah forgive you." 'Urwa (the sub-narrator) added, "Hudhaifa continued asking Allah forgiveness for the killers of his father till he met Allah (till he died)."

ہم سے فروہ ابن ابی المغراء نے بیان کیا کہا ہم سے علی بن مسہر نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا ہوا یہ کہ جنگ احد میں ( پہلے پہل ) کافروں کو نمایاں شکست ہوئی اس وقت ابلیس ملعون نے یوں آواز دی خدا کے بندو پیچھے جو لوگ آرہے ہیں ان سے بچو یہ سنتے ہی آگے والے مسلمان پیچھے والوں پر پلٹ پڑے اور آپس ہی میں جنگ ہونے لگی حذیفہ بن یمان ( صحابی ) نے دیکھا لوگ ان کے والد کو (کافر سمجھ کر) مار ڈال رہے ہیں۔ انھوں نے پکارا بھی ارے بھائیو میرے والد ہیں (ان کو نہ مارو) مگر سنتا کون تھاحضرت عائشہؓ کہتی ہیں مسلمانوں نے ان کو نہ چھوڑا یہاں تک کے ان کا کام تمام کر دیاآخر حذیفہ کہنے لگے اللہ تم کو بخشے ۔عروہ نے کہا: خدا کی قسم حذیفہ جب تک زندہ رہے ان کے دل میں اس کا (یعنی اپنے باپ کے مارے جانے کا) رنج اور افسوس ہی رہا۔


حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَوْفٌ، عَنْ خِلاَسٍ، وَمُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ أَكَلَ نَاسِيًا وَهْوَ صَائِمٌ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If somebody eats something forgetfully while he is fasting, then he should complete his fast, for Allah has made him eat and drink."

مجھ سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے کہا مجھ سے عوف اعرابی نے انہوں نے خلاس بن عمرو اور محمد بن سیرین سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انھوں نے کہا نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص روزے میں بھول کر کچھ کھا لے وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ (اس نے خود نہیں کھایا بلکہ ) اس کو اللہ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ۔


حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ، فَمَضَى فِي صَلاَتِهِ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ انْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ، وَسَجَدَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَسَلَّمَ‏.

Narrated By 'Abdullah bin Buhaina : Once Allah's Apostle led us in prayer, and after finishing the first two Rakat, got up (instead of sitting for At-Tahiyyat) and then carried on with the prayer. When he had finished his prayer, the people were waiting for him to say Taslim, but before saying Tasiim, he said Takbir and prostrated; then he raised his head, and saying Takbir, he prostrated (SAHU) and then raised his head and finished his prayer with Taslim.

ہم سے آدم بن ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی ذئب نے انہوں نے زہری سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے عبداللہ بن بحینہ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے ہم کو ( ظہر کی ) نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھے نہیں ( بھولے سے اٹھ کھڑے ہوئے ) پھر آپ نماز پڑھے گئے جب نماز پوری کر چکے اس وقت لوگ سلام کے منتظر تھے اتنے میں آپ نے سلام سے پہلے اللہ اکبر کہا اور سجدہ کیا پھر سجدے سے سر اٹھا کر اللہ اکبر کہا اور دوسرا سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر سلام پھیرا ۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِهِمْ صَلاَةَ الظُّهْرِ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ مِنْهَا ـ قَالَ مَنْصُورٌ لاَ أَدْرِي إِبْرَاهِيمُ وَهِمَ أَمْ عَلْقَمَةُ ـ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقَصُرَتِ الصَّلاَةُ أَمْ نَسِيتَ قَالَ ‏"‏ وَمَا ذَاكَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ قَالَ فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ هَاتَانِ السَّجْدَتَانِ لِمَنْ لاَ يَدْرِي، زَادَ فِي صَلاَتِهِ أَمْ نَقَصَ، فَيَتَحَرَّى الصَّوَابَ، فَيُتِمُّ مَا بَقِيَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn Mas'ud : That Allah's Prophet led them in the Zuhr prayer and he offered either more or less Rakat, and it was said to him, "O Allah's Apostle ! Has the prayer been reduced, or have you forgotten?" He asked, "What is that?" They said, "You have prayed so many Rak'at." So he performed with them two more prostrations and said, "These two prostrations are to be performed by the person who does not know whether he has prayed more or less (Rakat) in which case he should seek to follow what is right. And then complete the rest (of the prayer) and perform two extra prostrations."

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا انہوں نے عبدالعزیز بن عبد الصمد سے سنا کہا ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اس میں ( بھولے سے ) کچھ کمی یا بیشی ہو گئی منصور بن معتمر کہتے ہیں میں نہیں جانتا یہ شک ( کہ نماز میں کمی ہوئی یا بیشی ) ابراہیم نخعی کو ہوئی یا علقمہ کو خیر ( نماز کے بعد ) لوگوں نے آپ سے عرض کیا یا رسول اللہ کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے آپ نے فرمایا یہ کیا بات انہوں نے بیان کیا آپ نے اتنی رکعتیں پڑھیں ابن مسعودؓ کہتے ہیں پھر آپ نے ( سہو کے ) دو سجدے کیے اور فرمایا یہ دو سجدے اس شخص کے لیے ہیں جس کو یاد نہ رہے کہ اس نے نماز میں کمی کی یا بیشی کی اس کو چاہیئے سوچ کر جو ٹھیک معلوم ہو اس حساب سے نماز پوری کر لے پھر ( سہو کے ) دو سجدے کر لے ۔


حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلاَ تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا‏}‏ قَالَ ‏"‏ كَانَتِ الأُولَى مِنْ مُوسَى نِسْيَانًا ‏"‏‏

Narrated By Ubai bin Ka'b : That he heard Allah's Apostle saying, "(Moses) said, 'Call me not to account for what I forget and be not hard upon me for my affair (with you)' (18.73) the first excuse of Moses was his forgetfulness."

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے عمرو بن دینار نے کہا مجھ کو سعید بن جبیر نے خبر دی کہا میں نے ابن عبا سؓ سے کہا انہوں نے کہا ہم سے ابی بن کعبؓ نے بیان کیا انہوں نے اس آیت کی تفسیر میں ( جو سورۂ کہف میں ہے ) لا تئواخذنی بما نسیت ولا ترھقنی من امری عسرا'' رسول اللہﷺ سے سنا کہ پہلا سوال جو موسیٰؑ نے کیا تھا وہ بھولے سے کہا تھا۔


قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كَتَبَ إِلَىَّ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ وَكَانَ عِنْدَهُمْ ضَيْفٌ لَهُمْ فَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يَذْبَحُوا قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ، لِيَأْكُلَ ضَيْفُهُمْ، فَذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلاَةِ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الذَّبْحَ‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي عَنَاقٌ جَذَعٌ، عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَىْ لَحْمٍ‏.‏ فَكَانَ ابْنُ عَوْنٍ يَقِفُ فِي هَذَا الْمَكَانِ عَنْ حَدِيثِ الشَّعْبِيِّ، وَيُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، وَيَقِفُ فِي هَذَا الْمَكَانِ وَيَقُولُ لاَ أَدْرِي أَبَلَغَتِ الرُّخْصَةُ غَيْرَهُ أَمْ لاَ‏.‏ رَوَاهُ أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated Al-Bara bin Azib that once he had a guest, so he told his family (on the Day of Id-ul-Adha) that they should slaughter the animal for sacrifice before he returned from the ('Id) prayer in order that their guest could take his meal. So his family slaughtered (the animal) before the prayer. Then they mentioned that event to the Prophet who ordered Al-Bara to slaughter another sacrifice. Al-Bara' said to the Prophet , "I have a young milch she-goat which is better than two sheep for slaughtering." (The sub-narrator, Ibn 'Aun used to say, "I don't know whether the permission (to slaughter a she-goat as a sacrifice) was especially given to Al-Bara' or if it was in general for all the Muslims.")

امام بخاری نے کہا محمد بن بشار نے مجھ کو لکھ کر بھیجا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن عون نے انہوں نے شعبی سے انہوں نے کہا براء بن عازبؓ کے پاس ایک مہمان اترے تھے انہوں نے ( بقرہ عید کے دن ) اپنے لوگوں سے کہا میں جب تک عید کی نماز پڑھ کر لوٹوں تم اس سے پہلے ہی قربانی کر لینا تاکہ مہمان کو کھانا مل جائے آخر انہوں نے نماز سے پہلے ہی قربانی کر لی اس کے بعد نبیﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا پھر قربانی کرو وہ کہنے لگا یا رسول اللہ اب تو میرے پاس ایک حلوان ہے ( ابھی دودھ پیتی ہے مگر وہ گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے ابن عون راوی شعبی سے یہ حدیث نقل کر کے یہاں پہ ٹھہر جاتے تھے اور محمد ابن سیرین سے بھی ایسی ہی حدیث نقل کرتے تھے اور اس جگہ پر ٹھہر جاتے تھے پھر کہتے تھے میں نہیں جانتا کہ اجازت ( جو رسول اللہﷺ نے اس پٹھیا کی قربانی کی دی )صرف براء کے لیے تھی یا اوروں کو بھی ہے اس حدیث کو ایوب سختیانی نے بھی ابن سیرین سے انہوں نے انسؓ سے روایت کیا ہے انہوں نے نبیﷺ سے ۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا، قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى يَوْمَ عِيدٍ ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَنْ ذَبَحَ فَلْيُبَدِّلْ مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Jundub : I witnessed the Prophet offering the 'Id prayer (and after finishing it) he delivered a sermon and said, "Whoever has slaughtered his sacrifice (before the prayer) should make up for it (i.e. slaughter another animal) and whoever has not slaughtered his sacrifice yet, should slaughter it by mentioning Allah's Name over it."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے اسود بن قیس سے انہوں نے کہا میں نے جندب سے سنا وہ کہتے تھے میں بقرہ عید کی نماز میں نبیﷺ کے ساتھ موجود تھا آپ نے پہلے نماز پڑھ لی پھر خطبہ سنایا بعد اس کے فرمایا جس نے نماز سے پہلے قربانی کر لی ہو وہ دوسری قربانی کرے اور جس نے نہ کی ہو وہ اب اللہ کے نام پر قربانی کرے ۔

Chapter No: 16

باب الْيَمِينِ الْغَمُوسِ:

Al-Ghamus oath

باب: غموس قسم کا بیان۔

‏{‏وَلاَ تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلاً بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا }‏الآية دَخَلاً مَكْرًا وَخِيَانَةً‏.‏

And the Statement of Allah, "And make not your oaths, a means of deception amongst yourselves, lest a food may slip after being firmly planted ..." (V.16:94) 'Dakhalan' means by a plot and dishonesty

اور اللہ تعالٰی نے (سورۂ نحل میں) فرمایا اپنی قسموں کو آپس میں فساد کا (مکر و فریب) کا ذریعہ مت بناؤ اس لیے کہ اسلام پر لوگوں کا قدم جمے پیچھے پھر اکھڑ جائے اور خدا کی راہ سے روکنے کے بدل، تم کو دوزخ کا عذاب چکھنا پڑے اور تم کو سخت سزا دی جائے۔اس آیت میں جو دَخَلاً کا لفظ ہے اس کا معنی دغا اور فریب۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا فِرَاسٌ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْكَبَائِرُ الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : The Prophet said, "The biggest sins are: To join others in worship with Allah; to be undutiful to one's parents; to kill somebody unlawfully; and to take an oath Al-Ghamus.

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو نضر بن شمیل نے خبر دی کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے کہا ہم سے فراس بن یحییٰ نے بیان کیا کہا میں نے شعبی سے سنا ، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا بڑے گناہ یہ ہیں اللہ کے ساتھ شرک کرنا ماں باپ کو ستانا ناحق خون کرنا غموس (جھوٹی) قسم کھانا ۔

Chapter No: 17

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ‏}الآية ‏

The Statement of Allah, "Verily, those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths ..." (V.3:77)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورۂ آل عمران میں ) فرمانا جو لوگ اللہ کا نام لے کر عہد کر کے قسمیں کھا کر تھوڑا مول لیتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں اللہ تعالٰی ان سے بات نہیں کرنے کا، نہ رحمت کی نظر سے قیامت کے دن ان کو دیکھے گا نہ ان کو پاک کرے گا ان کو تکلیف کا عذاب ہونا ہے۔

وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏وَلاَ تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لأَيْمَانِكُمْ أَنْ تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‏}‏‏.‏ وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏وَلاَ تَشْتَرُوا بِعَهْدِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلاً‏}‏ ‏{‏وَلاَ تَنْقُضُوا الأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلاً‏}‏

And also the Statement of Allah, "And make not Allah's (Name) an excuse in your oaths ..." (V.2:224) And also the Statement of Allah, "And purchase not a small gain at the cost of Allah's Covenant. Verily! What is with Allah is better for you if you did but know." (V.16:95) And fulfill the Convenant of Allah (pledge for Islam) when you have covenanted and break not the oaths after you have confirmed them and indeed you have appointed Allah your surety ..." (V.16:91)

اور اللہ تعالٰی نے (سورۂ بقرہ میں) فرمایا اللہ کو قسمیں کھا کر نیکی اور پرہیزگاری اور لوگوں میں میل کرا دینے کی روک نہ بناؤ اور اللہ سنتا ہے جانتا ہے اور (سورۂ نحل میں) فرمانا اللہ کا عہد کر کے دنیا کا تھوڑا سا مول مت لو اللہ کے پاس جو کچھ (ثواب اور اجر) ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو اور (اسی سورت میں) فرمایا اور اللہ کا نام لے کر جو عہد کرو اس کو پورا کرو اور قسموں کو پکا کرنے کے بعد پھر نہ توڑو (کیسے توڑو گے) تم اللہ کی ضمانت اپنی بات پر دے چکے۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ‏"‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ‏

Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle said, "If somebody is ordered (by the ruler or the judge) to take an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allah's Wrath when he will meet Him." And Allah revealed in its confirmation: 'Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah's covenants and their own oaths.' (3.77)

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہاہم سے ابو عوانہ ( وضاح یشکری ) نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابووائل سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص مجبور ہو کر ( یعنی حاکم کے حکم سے جس کی تعمیل کرنا ناگزیر ہو ) قسم کھائے اور قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ( ناحق) مارے تو جب وہ اللہ سے ( آخرت میں) ملے گا اللہ اس پر غصے ہو گا پھر اللہ نے اس کی تصدیق اپنی کتاب میں اتاری ان الذین یشترون بعھداللہ وایمانھم ثمنا'' قلیلا'' ( جو سورۃ آل عمران میں ہے ) عبداللہ یہ حدیث بیان کر چکے تھے ۔


فَدَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فَقَالَ مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالُوا كَذَا وَكَذَا‏.‏ قَالَ فِيَّ أُنْزِلَتْ، كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمِينُهُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِذًا يَحْلِفُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ‏"‏‏

(The sub-narrator added:) Al-Ash'ath bin Qais entered, saying, "What did Abu 'Abdur-Rahman narrate to you?" They said, "So-and-so," Al-Ash'ath said, "This verse was revealed in my connection. I had a well on the land of my cousin (and we had a dispute about it). I reported him to Allah 's Apostle who said (to me). "You should give evidence (i.e. witness) otherwise the oath of your opponent will render your claim invalid." I said, "Then he (my opponent) will take the oath, O Allah's Apostle." Allah's Apostle said, "Whoever is ordered (by the ruler or the judge) to give an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allah's Wrath when he meets Him on the Day of Resurrection."

اتنے میں اشعث بن قیس ( دوسرے صحابی) آن پہنچے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کیوں عبداللہ بن مسعود نے تم سے کیا حدیث بیان کی انہوں نے کہا ایسی ایسی ( اس حدیث کا ذکر کیا ) اشعث نے کہا اجی یہ آیت تو میرے ہی مقدمہ میں اتری ہے ہوا یہ تھا کہ میرے ایک چچا زاد بھائی تھے ان کی زمین پر میرا ایک کنواں تھا میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا ( اپنے کنویں کا دعویٰ کیا ) آپ نے فرمایا گواہ لاؤ یا مدعیٰ علیہ سے قسم لے میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ وہ تو قسم کھا لے گا ( مجھ کو دبا دے گا ) آپ نے فرمایا دیکھو جو کوئی مجبور ہو کر( یعنی بہ حکم حاکم )جھوٹی قسم اس غر ض سے کھائے کہ کسی مسلمان کا مال مارے تو جب اللہ سے قیامت کے دن ملے گا اللہ تعالیٰ اس پر غصے ہو گا ۔

Chapter No: 18

باب الْيَمِينِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَفِي الْمَعْصِيَةِ، وَالْغَضَبِ

To swear something which is not in one's power and to swear to do an act of disobedience or to take an oath in a state of anger

باب: ملک حاصل ہونے سے پہلے یا گناہ کی بات کے لیے یا غصے کی حالت میں قسم کھانے سے پہلے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَسْأَلُهُ الْحُمْلاَنَ فَقَالَ ‏"‏ وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ عَلَى شَىْءٍ ‏"‏‏.‏ وَوَافَقْتُهُ وَهْوَ غَضْبَانُ فَلَمَّا أَتَيْتُهُ قَالَ ‏"‏ انْطَلِقْ إِلَى أَصْحَابِكَ فَقُلْ إِنَّ اللَّهَ ـ أَوْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ـ يَحْمِلُكُمْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa : My companions sent me to the Prophet to ask him for some mounts. He said, "By Allah! I will not mount you on anything!" When I met him, he was in an angry mood, but when I met him (again), he said, "Tell your companions that Allah or Allah's Apostle will provide you with mounts."

مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے برید بن عبداللہ سے انہوں نے اپنے دادا ابوبردہ سے انہوں نے اپنے والد ابو موسیٰ اشعریؓ سے ، انہوں نے کہا میری قوم والوں ( اشعری لوگوں) نے مجھ کو سواریاں مانگنے کے لیے نبیﷺ کے پاس بھیجا میں آپ کے پاس گیا اتفاق سے آپ غصے میں تھے آپ نے فرمایا قسم خدا کی میں تو تم کو کوئی سواری نہیں دوں گا ( میں یہ سن کر لوٹ گیا اور اپنی قوم والوں کو خبر دی تھوڑی ہی دیر میں بلال نے مجھ کو پکارا ) میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا آپ نے فرمایا اپنی قوم والوں کے پاس جا اور کہ اللہ تعالیٰ ی اللہ تعالیٰ کا رسول ﷺ تم کو سواریاں دیتا ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ح وَحَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الأَيْلِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ حَدِيثِ، عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا ـ كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ ـ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ‏}‏ الْعَشْرَ الآيَاتِ كُلَّهَا فِي بَرَاءَتِي‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ـ وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِهِ مِنْهُ ـ وَاللَّهِ لاَ أُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ شَيْئًا أَبَدًا، بَعْدَ الَّذِي قَالَ لِعَائِشَةَ‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏وَلاَ يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى‏}‏ الآيَةَ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَلَى وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لِي‏.‏ فَرَجَعَ إِلَى مِسْطَحٍ النَّفَقَةَ الَّتِي كَانَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ وَقَالَ وَاللَّهِ لاَ أَنْزِعُهَا عَنْهُ أَبَدًا‏.

Narrated By Az-Zuhri : I heard 'Urwa bin Az-Zubair, Said bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin 'Abdullah bin 'Uqba relating from 'Aisha, the wife of the Prophet the narration of the people (i.e. the liars) who spread the slander against her and they said what they said, and how Allah revealed her innocence. Each of them related to me a portion of that narration. (They said that 'Aisha said), ''Then Allah revealed the ten Verses starting with: 'Verily! Those who spread the slander...' (24.11-21) All these verses were in proof of my innocence. Abu Bakr As-Siddiq who used to provide for Mistah some financial aid because of his relation to him, said, "By Allah, I will never give anything (in charity) to Mistah, after what he has said about 'Aisha" Then Allah revealed: 'And let not those among you who are good and are wealthy swear not to give (any sort of help) to their kins men...' (24.22) On that, Abu Bakr said, "Yes, by Allah, I like that Allah should forgive me." and then resumed giving Mistah the aid he used to give him and said, "By Allah! I will never withhold it from him."

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے صالح بن کیسان سے انہوں نے ابن شہاب سے دوسری سند امام بخاری نے کہا اور ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے کہا میں نے زہری سے سنا کہا میں نے عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے جو نبیﷺ کی بی بی تھیں جب طوفان والوں نے ان کی نسبت طوفان اٹھایا اور اللہ تعالیٰ نے ان کی پاکدامنی اتاری یہ قصہ ان چاروں میں سے ہر ایک نے بیان کیا پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۂ نور کی)یہ آیت اتاری ان الذین جاءُوا بالافک اخیر دس آیتوں تک اور ان میں میری پاکدامنی بیان فرمائی واقعہ کے بعد ابوبکر صدیق نے جو رشتہ داری کی وجہ سے مسطح بن اثاثہ سے (جو ان کا خالہ زاد بھائی تھا ) کچھ سلوک کیا کرتے تھے یہ کہا خدا کی قسم اب مسطح سے کبھی کچھ سلوک نہیں کرنے کا جب اس نے( احسان کا بدلہ ) یہ کیا کہ عائشہ پر ( جو خود مسطح کی بھتیجی ہوتی تھیں ) یہ طوفان جوڑا اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری وَ لاَ یاتل اولو الفضل منکم والسّعۃ ان یوتو اولی القربیٰ اخیر تک ابوصدیق نے کہا کیوں نہیں خدا کی قسم میں تو یہ چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو بخش دے اور مسطح سے جو سلوک کیا کرتے تھے وہ پھر جاری کر دیا اور کہنے لگے خدا کی قسم میں کبھی یہ سلوک بند نہیں کرنے کا ۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَفَرٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ، فَوَافَقْتُهُ وَهْوَ غَضْبَانُ فَاسْتَحْمَلْنَاهُ، فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : I went along with some men from the Ash-ariyin to Allah's Apostle and it happened that I met him while he was in an angry mood. We asked him to provide us with mounts, but he swore that he would not give us any. Later on he said, "By Allah, Allah willing, if ever I take an oath (to do something) and later on I find something else better than the first, then I do the better one and give expiation for the dissolution of my oath."

ہم سے ابو معمر ( عبداللہ بن عمرو مقعد ) نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الوارث بن سعید نے کہا ہم سے ابو سختیانی نے انہوں نے قاسم بن عاصم سے انہوں نے زہدم بن مضرب جرمی سے انہوں نے کہا ہم ابو موسیٰ اشعریؓ کے پاس بیٹھے تھے انہوں نے کہا میں اور کئی اشعری شخصوں کے ساتھ رسول اللہﷺ کے پاس آیا اتفاق سے آپ اس وقت غصے میں تھے ہم نے اپ سے سواریاں مانگیں ، تو آپ نے قسم کھا لی میں تم کو سواریاں نہیں دینے کا پھر فرمایا خدا کی قسم اللہ نے چاہا تو میں جس بات پر قسم کھا لوں گا اور اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھوں گا تو جو کام بہتر ہے وہ کروں گا اور قسم ( کفارہ دے کر ) اتار دوں گا ۔

Chapter No: 19

باب إِذَا قَالَ وَاللَّهِ لاَ أَتَكَلَّمُ الْيَوْمَ فَصَلَّى أَوْ قَرَأَ أَوْ سَبَّحَ أَوْ كَبَّرَ أَوْ حَمِدَ أَوْ هَلَّلَ، فَهْوَ عَلَى نِيَّتِهِ

If one says, "By Allah! I will not speak today", and then offers Salat or recites the Quran or says, "Subhan Allah" or "AlHamdulillah" or "La ilaha illallah", he will be (judged by Allah) according to his intentions

باب: اگر کوئی شخص نے یوں قسم کھائی میں آج بات نہیں کروں گا پھر نماز پڑھی یا قرآن پڑھا یا تسبیح اور تکبیر اور تہلیل کی تو اس کی نیت کے موافق حکم ہو گا،

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَفْضَلُ الْكَلاَمِ أَرْبَعٌ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ كَتَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى هِرَقْلَ ‏"‏ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ كَلِمَةُ التَّقْوَى لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏

And the Prophet (s.a.w) said, "The best things to say are four. Subhan Allah, AlHamdulillah, La ilaha illallah and Allahu Akbar." And Abu Sufyan said, "The Prophet (s.a.w) wrote to Heraclius, '(O the people of the Scripture) Come to a word that is just between us and you that we worship none but Allah ...' (V.3:64)." Mujahid said, "The word referred to above is the word of piety."

اور نبیﷺ نے فرمایا سب کلاموں سے افضل چار کلام ہیں سبحان اللہ اور الحمد للہ اور لا الٰہ الّا اللہ اور اللہ اکبر (اس کو امام نسائی نے ابو ہریرہؓ سے وصل کیا) اور ابو سفیان نے کہا کہ نبیﷺ نے ہرقل (شاہ روم) کو لکھا کہ کتاب والو! اس بات پر آ جاؤ جو ہم میں اور تم میں برابر مانی جاتی ہیں (تو توحید الٰہی کو بات فرمایا) اور مجاہد نے کہا (اس کو عبد بن حمید نے وصل کیا) تقویٰ یعنی پرہیزگاری کا کلمہ لا الٰہ الّا اللہ ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ كَلِمَةً‏.‏ أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Al-Musaiyab : When the death of Abu Talib approached, Allah's Apostle came to him and said, "Say: La ilaha illallah, a word with which I will be able to defend you before Allah."

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی انہوں نے اپنے والد ( مسیب بن حزن ) سے انہوں نے کہا جب ابوطالب مرنے کے قریب پہنچے تو رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے فرمایا ( چچا ) تم لا الٰہ الا اللہ یہ کلمہ کہ لو بس میں ( قیامت کے دن ) اللہ کے پاس تمہارے لیے حجت کروں گا ( یعنی تمہاری بخشش کے لیے سفارش کروں گا )۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "(Following are) two words (sentences or utterances that are very easy for the tongue to say, and very heavy in the balance (of reward,) and the must beloved to the Gracious Almighty (And they are): Subhan Allah wa bi-hamdihi; Subhan Allahi-l-'Azim."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن فُضَیل نے کہا ہم سے عمارۃ بن قعقاع نے خبر دی انہوں نے ابوزرعہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا دو کلمے ایسے ہیں کہ زبان پر ہلکے ( یعنی مختصر ) ہیں اور قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں بھاری نکلیں گے اللہ کو بہت پسند ہیں سبحان اللہ وبحمدہٖ سبحان اللہ العظیم ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَلِمَةً وَقُلْتُ أُخْرَى ‏"‏ مَنْ مَاتَ يَجْعَلُ لِلَّهِ نِدًّا أُدْخِلَ النَّارَ ‏"‏‏.‏ وَقُلْتُ أُخْرَى مَنْ مَاتَ لاَ يَجْعَلُ لِلَّهِ نِدًّا أُدْخِلَ الْجَنَّةَ‏

Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle said a sentence and I said another. He said, "Whoever dies while he is setting up rivals along with Allah (i.e. worshipping others along with Allah) shall be admitted into the (Hell) Fire." And I said the other: "Whoever dies while he is not setting up rivals along with Allah (i.e. worshipping none except Allah) shall be admitted into Paradise."

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہا ہم سے اعمش نے انہوں نے شقیق بن سلمہ سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا ایک کلمہ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا یعنی جو کوئی اس حالت میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہو گا وہ دوزخ میں جائے گا اور ایک کلمہ میں اپنی ظرف سے کہتا ہوں یعنی جو کوئی اس حالت میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو گا ( بلکہ موحد ہو گا ) تو وہ ( ایک نہ ایک دن ضرور ) بہشت میں جائے گا۔

Chapter No: 20

باب مَنْ حَلَفَ أَنْ لاَ يَدْخُلَ عَلَى أَهْلِهِ شَهْرًا، وَكَانَ الشَّهْرُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ

Whoever took an oath that he would not enter upon his wife for one month and that month was of twenty-nine days

باب: اگر کوئی شخص یوں قسم کھائے میں اپنی جورو کے پاس ایک مہینہ تک نہیں جاؤں گا اور اتفاق سے وہ مہینہ انتیس دن کا ہو۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ آلَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ نِسَائِهِ، وَكَانَتِ انْفَكَّتْ رِجْلُهُ، فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ نَزَلَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ آلَيْتَ شَهْرًا‏.‏ فَقَالَ ‏{‏إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ‏}‏

Narrated By Anas : Allah's Apostle took an oath for abstention from h is wives (for one month), and during those days he had a sprain in his foot. He stayed in a Mashrubah (an upper room) for twenty-nine nights and then came down. Then the people said, "O Allah's Apostle! You took an oath for abstention (from your wives) for one month." On that he said, A month can be of twenty-nine days."

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے سلیمان ابن بلال نے انہوں نے حمید طویل سے انہوں نے انس سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے بیبیوں سے ( ایک مہینہ کا ) ایلا کیا آپ کے پاؤں میں موچ بھی آگئی تھی آپ انتیس راتوں تک ایک ( ماڑی ) یا بالاخانے میں رہے اس کے بعد اترے (بیبیوں کے پاس تشریف لے گئے ) انہوں نے کہا یا رسول اللہ آپ نے تو ایک مہینہ کا ایلا کیاتھا فرمایا ہاں مہینہ ا نتیس دن کا بھی ہوتا ہے ۔

1234