Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Oaths and Vows (83)    كتاب الأيمان والنذور

1234

Chapter No: 21

باب إِنْ حَلَفَ أَنْ لاَ يَشْرَبَ نَبِيذًا فَشَرِبَ طِلاَءً أَوْ سَكَرًا أَوْ عَصِيرًا، لَمْ يَحْنَثْ فِي قَوْلِ بَعْضِ النَّاسِ، وَلَيْسَتْ هَذِهِ بِأَنْبِذَةٍ عِنْدَهُ

If somebody takes an oath not to drink Nabidh (infusion of dates) and then he drinks Tila or Sakar or juice (syrup) then, in the opinion of some people, he is not regarded as having broken his oath, if, to him, such drinks are not regarded as Nabidh

باب: اگر کسی شخص نے یوں قسم کھائی میں نبیذ نہیں پیوں گا پھر اس نے طلاء یا سکر یا عصیر پیا تو اس کی قسم نہیں ٹوٹنے کی۔بعضے لوگ (یعنی حنیفہ) کا یہی قول ہے اس لیے کہ یہ چیزیں ان کے نزدیک نبیذ نہیں ہیں۔

حَدَّثَنِي عَلِيٌّ، سَمِعَ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي حَازِمٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ، صَاحِبَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَعْرَسَ فَدَعَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لِعُرْسِهِ، فَكَانَتِ الْعَرُوسُ خَادِمَهُمْ‏.‏ فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ هَلْ تَدْرُونَ مَا سَقَتْهُ قَالَ أَنْقَعَتْ لَهُ تَمْرًا فِي تَوْرٍ مِنَ اللَّيْلِ، حَتَّى أَصْبَحَ عَلَيْهِ فَسَقَتْهُ إِيَّاهُ‏

Narrated By Abu Hazim : Sahl bin Sa'd said, "Abu Usaid, the companion of the Prophet, got married, so he invited the Prophet to his wedding party, and the bride herself served them. Sahl said to the People, 'Do you know what drink she served him with? She infused some dates in a pot at night and the next morning she served him with the infusion."

مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا انہوں نے عبدالعزیز بن ابی حازم سے سناانہوں نے کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی انہوں نے سہل بن سعد سے کہ ابو اسید ساعدی کی شادی ہوئی انہوں نے نبیﷺ کو دعوت دی اور ان کی دلہن (ام سید بنت وہب بن سلامہ) خود کام کاج کرتی تھیں سہل نے لوگوں سے کہا(جن سےیہ حدیث بیان کی)تم جانتے ہو کہ ام اسید نے آپﷺ کو کیا پلایا تھا انہوں نے کہا کیا تھا رات کو ایک کونڈے میں کھجوریں بھگو دیں تھیں صبح کو یہی شربت آپﷺ کو پلایا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ سَوْدَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ مَاتَتْ لَنَا شَاةٌ فَدَبَغْنَا مَسْكَهَا ثُمَّ مَا زِلْنَا نَنْبِذُ فِيهِ حَتَّى صَارَتْ شَنًّا‏.

Narrated By Sauda : (The wife of the Prophet) One of our sheep died and we tanned its skin and kept on infusing dates in it till it was a worn out water skin.

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو اسمٰعیل بن ابی خالد نے انہوں نے شعبی سے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے ام المومنین سودہ بنت زمعہؓ سے انہوں نے کہا ہماری ایک بکری مر گئی تھی ہم نے اسکی کھال کی دباغت کر لی اس میں نبیذ بنایا کرتے تھے یہاں تک کہ وہ پرانی ہو گئی۔

Chapter No: 22

باب إِذَا حَلَفَ أَنْ لاَ يَأْتَدِمَ، فَأَكَلَ تَمْرًا بِخُبْزٍ، وَمَا يَكُونُ مِنَ الأُدْمِ

If someone takes an oath that he will not eat Udm (cooked food-dish, meat etc) and then he eats dates with bread, (will his oath be regarded as dissolved)? And what sort of food is to be considered as Udm (cooked food-dish etc)

باب: اگر کسی نے یہ قسم کھائی کہ سالن نہیں کھاؤں گا پھر کھجور سے روٹی کھائی۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ‏. وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِعَائِشَةَ بِهَذَا‏.‏

Narrated By 'Aisha : The family of (the Prophet) Muhammad never ate wheat-bread with meat for three consecutive days to their fill, till he met Allah.

ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عبدالرحمٰن بن عابس سے انہوں نے اپنے والد (عابس بن ربیعہ نخعی) سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا کہ محمدﷺ کی آل نے کبھی تین دن برابر گہیوں کی روٹی سالن کے ساتھ پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی۔ اور محمد بن کثیر نے کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہا(پھر یہی حدیث بیان کی)۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ، فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَىْءٍ فَقَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ، ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا، فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَهَبْتُ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمَنْ مَعَهُ ‏"‏ قُومُوا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقُوا، وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ‏.‏ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَيْسَ عِنْدَنَا مِنَ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُهُمْ‏.‏ فَقَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو طَلْحَةَ حَتَّى دَخَلاَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ ‏"‏‏.‏ فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ ـ قَالَ ـ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ الْخُبْزِ فَفُتَّ، وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً لَهَا فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا، وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلاً‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Abu Talha said to Um Sulaim, "I heard the voice of Allah's Apostle rather weak, and I knew that it was because of hunger. Have you anything (to present to the Prophet)?" She said, "Yes." Then she took out a few loaves of barley bread and took a veil of hers and wrapped the bread with a part of it and sent me to Allah's Apostle. I went and found Allah's Apostle sitting in the mosque with some people. I stood up before him. Allah's Apostle said to me, "Has Abu Talha sent you?" I said, ' Yes. Then Allah's Apostle said to those who were with him. "Get up and proceed." I went ahead of them (as their forerunner) and came to Abu Talha and informed him about it. Abu Talha said, "O Um Sulaim! Allah's Apostle has come and we have no food to feed them." Um Sulaim said, "Allah and His Apostle know best." So Abu Talha went out (to receive them) till he met Allah's Apostle. Allah's Apostle came in company with Abu Talha and they entered the house. Allah's Apostle said, "O Um Sulaim! Bring whatever you have." So she brought that (barley) bread and Allah's Apostle ordered that bread to be broken into small pieces, and then Um Sulaim poured over it some butter from a leather butter container, and then Allah's Apostle said what Allah wanted him to say, (i.e. blessing the food). Allah's Apostle then said, "Admit ten men." Abu Talha admitted them and they ate to their fill and went out. He again said, "Admit ten men." He admitted them, and in this way all the people ate to their fill, and they were seventy or eighty men."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک سے سنا انہوں نے کہا ابو طلحہ نے ام سلیم (اپنی بی بی) سے کہا (آج) میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز میں ضعف پایا ہے میں سمجھتا ہوں آپ بھوکے ہیں تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے تو دے ( میں آپﷺ کو پہنچا دوں ام سلیم نے کہا ہاں ہے پھر انہوں نے جو کی چند روٹیاں نکالیں اپنی اوڑھنی لی۔ اس میں یہ روٹیاں لپیٹ دیں اور مجھ کو دے کر رسول اللہﷺ کے پاس بھیجیں میں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہﷺ مسجد میں تشریف رکھتے ہیں آپ کے ساتھ کئی لوگ بیٹھے ہوئے ہیں میں وہاں جا کر چپکا کھڑا ہو رہا آخر رسول اللہﷺ نے خود ہی مجھ سے پوچھا کیا ابوطلحہ نے تجھ کو بھیجا ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں یہ سنتے ہی آپ نے اپنے ساتھ والوں سے فرمایا چلو اٹھو وہ چلے میں نے ان کے آگے آگے ( جلدی سے ) جا کر ابوطلحہؓ کو خبر دے دی ( کہ آپﷺ اتنے آدمیوں کو ساتھ لیے ہوئے تشریف لا رہے ہیں ) انہوں نے ام سلیم سے کہا ( اب کیا کرنا ) رسول اللہﷺ تو آن پہنچے اور ہمارے پاس اتنا کھانا نہیں ہے جو ان لوگوں کو کافی ہو ام سلیمؓ نے کہا ( تم کو کیا فکر ) اللہ اور رسول ( اپنی مصلحت ) خوب جانتے ہیں خیر ابوطلحہؓ گھر سے ( نکل) چلے اور ( رستہ ہی میں ) رسول اللہﷺ سے ملے پھر ابوطلحہؓ اور رسول اللہﷺ دونوں مل کر آئے اور گھر میں گئے رسول اللہﷺ نے ام سلیم سے فرمایا جو کچھ کھانا تیرے پاس ہے وہ حاضر کر، ام سلیم وہی روٹیاں لے کر آئیں آپ نے حکم دیا روٹیاں توڑ دی گئیں ، ام سلیم نے اوپر سے (گھی کی ) کپی ان پر نچوڑ دی یہی گویا سالن تھا پھر جو دعا اللہ کو منظور تھی وہ آپ نے اس کھانے پر کی ( فرمایا بسم اللہ یا اللہ اس میں بہت برکت دے ) اور ابوطلحہ سے فرمایا باہر سے دس آدمیوں کو بلا لے انہوں نے دس آدمیوں کو اجازت دی وہ ( آئے ) پیٹ بھر کر چلتے ہوئے پھر فرمایا اب دوسرے دس آدمیوں کو بلا لے ابوطلحہ نے ان کو بھی اجازت دی انہوں نے بھی پیٹ بھر کر کھایا غرض اسی طرح سب آدمیوں نے سیر ہو کر کھایا یہ سب لوگ شمار میں ستّر یا اسی آدمی تھے ۔

Chapter No: 23

باب النِّيَّةِ فِي الأَيْمَانِ

The intention in taking oaths

باب: قسم میں نیت کا اعتبار ہو گا۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيَّ، يَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : I heard Allah's Apostle saying, "The (reward of) deeds, depend upon the intentions and every person will get the reward according to what he has intended. So whoever emigrated for the sake of Allah and His Apostle, then his emigration will be considered to be for Allah and His Apostle, and whoever emigrated for the sake of worldly gain or for a woman to marry, then his emigration will be considered to be for what he emigrated for."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے کہا میں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے سنا وہ کہتے تھے مجھ کو محمد بن ابراہیم تیمی نے خبر دی انہوں نے علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا وہ کہتے تھے میں نے حضرت عمرؓ سے وہ کہتے تھے میں نےرسول اللہﷺ سے آپﷺ فرماتے تھے اعمال میں نیت کا اعتبار ہے اور ہر ایک آدمی کو وہی ملے گا جیسی اس کی نیت ہو پھر جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کے لیے دیس چھوڑ دے ۔ اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو گی ( ہجرت کا ثواب ملے گا ) اور جو کوئی کسی عورت کے بیاہنے یا دنیا کا مال کمانے کی نیت سے دیس چھوڑے اس کی ہجرت انہی چیزوں کے لیے ہو گی ( اس کو کچھ ثواب نہیں ملنے کا ) ۔

Chapter No: 24

باب إِذَا أَهْدَى مَالَهُ عَلَى وَجْهِ النَّذْرِ وَالتَّوْبَةِ

If a person gives his property in charity because of a vow and as an expiation for sins.

باب: اگر کوئی شخص نذر یا توبہ کے طور پر اپنا مال خیرات کر دے۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَكَانَ، قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ ـ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، فِي حَدِيثِهِ ‏{‏َعَلَى الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا‏}‏ َقَالَ فِي آخِرِ حَدِيثِهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنِّي أَنْخَلِعُ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهْوَ خَيْرٌ لَكَ ‏"

Narrated By Ka'b bin Malik : In the last part of his narration about the three who remained behind (from the battle of Tabuk). (I said) "As a proof of my true repentance (for not joining the Holy battle of Tabuk), I shall give up all my property for the sake of Allah and His Apostle (as an expiation for that sin)." The Prophet said (to me), "Keep some of your wealth, for that is better for you."

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالکؓ نے ( انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن کعب سے) یہ عبداللہ کعب کو لے کر چلا کرتے تھے جب وہ اندھے ہو گئے تھے انہوں نے کہا میں نے کعب ( اپنے والد ) سے سنا وہ آیت ( جو سورۃ توبہ میں ہے ) وعلی الثلٰثۃ الذین خلفواکا قصّہ بیان کرتے تھے ۔ اخیر میں کعبؓ نے یہ کہا یا رسول اللہ میں اپنی توبہ قبول ہونے کے شکریہ میں یہ کرتا ہوں کہ اپنا سارا مال اللہ اور اس کے رسول کی راہ میں خیرات کر دیتا ہوں آپ نے فرمایا نہیں تھوڑا مال اپنے لیے بھی رکھ لے یہ تیرے حق میں بہتر ہو گا ۔

Chapter No: 25

باب إِذَا حَرَّمَ طَعَامًا،

If someone makes some food unlawful for himself

باب: اگر کوئی شخص کوئی کھانا حرام کر لے،

وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاةَ أَزْوَاجِكَ‏}‏، وَقَوْلُهُ: ‏{‏لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ ‏}‏

And the Statement of Allah, "O Prophet (s.a.w)! Why do you forbid (for yourself) that which Allah has allowed to you, seeking to please your wives ..." (V.66:1) And also His Statement, "O you who believe! Make not unlawful all that is good which Allah has made lawful to you ..." (V.5:87)

اور اللہ تعالٰی نے (سورۂ تحریم میں) فرمایا اے پیغمبر تو ان چیزوں کو اپنے اوپر کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کی ہیں تو اپنی بیبیوں کی خوشی چاہتا ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور تم پر قسموں کا کھول ڈالنا لازم کیا ہے اور (سورۂ مائدہ میں) فرمایا اللہ نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے اللہ نے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلاً، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ ‏"‏‏.‏ فَنَزَلَتْ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ‏}‏، ‏{‏إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ‏}‏، لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ، ‏{‏وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا‏}‏ لِقَوْلِهِ ‏"‏ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً ‏"‏‏.‏ وَقَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ هِشَامٍ، ‏"‏ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ، وَقَدْ حَلَفْتُ، فَلاَ تُخْبِرِي بِذَلِكَ أَحَدًا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet used to stay (for a period) in the house of Zainab bint Jahsh (one of the wives of the Prophet) and he used to drink honey in her house. Hafsa and I decided that when the Prophet entered upon either of us, she would say, "I smell in you the bad smell of Maghafir (a bad smelling raisin). Have you eaten Maghafir?" When he entered upon one of us, she said that to him. He replied (to her), "No, but I have drunk honey in the house of Zainab bint Jahsh, and I will never drink it again." Then the following verse was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you?... (up to) If you two (wives of the Prophet turn in repentance to Allah.' (66.1-4) The two were 'Aisha and Hafsa And also the Statement of Allah: 'And (Remember) when the Prophet disclosed a matter in confidence to one of his wives!' (66.3) i.e., his saying, "But I have drunk honey." Hisham said: It also meant his saying, "I will not drink anymore, and I have taken an oath, so do not inform anybody of that."

ہم سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا کہا ہم سے حجاج بن محمد نے انہوں نے ابن جریج سے انہوں نے کہا عطاء بن ابی رباح نے کہا میں نے عبید بن عمیر سے سنا وہ کہتے تھے میں نے حضرت عائشہؓ سے سنا انہوں نے کہا نبیﷺ ام المومنین زینب بنت جحش کے پاس ٹھہرا کرتے وہاں شہد پیا کرتے ( اس پر ہم کو رشک ہوتی ) میں نے اور حفصہ نے مل کر یہ صلاح کی کہ نبیﷺ ہم دونوں میں سے جس کے پاس جائیں وہ یوں کہے آپ کے منہ سے گوند کی بو آتی ہے شاید آپ نے مغافیر ( ایک قسم کا بدبودار گوند) کھایا ہے خیر آپ ہم میں سے ایک کے پاس گئے اس نے یہی کہا آپ نے فرمایا نہیں ( میں نے گوند نہیں کھایا ) بلکہ زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا تھا اب آئندہ سے میں شہد نہیں پینے کا اس وقت یہ آیت اتری یاایھا النبی لم تحرم مآ احل اللہ لک سے اس آیت تک ان تتوبا الی اللہ یہ حضرت عائشہؓ اور حضرت حفصہؓ کی طرف خطاب ہے یہ جو فرمایا پیغمبر نے اپنی ایک بی بی سے راز کی بات کہی اس سے یہی مراد ہے کہ میں نے شہد پیا تھا ( اب نہیں پینے کا ) اور ابراہیم بن موسیٰ نے بھی اس حدیث کو ہشام بن یوسف سے روایت کیا ( انہوں نے ابن جریج سے ) اس میں یوں ہے میں اب شہد نہیں پیوں گا اس کی قسم کھا چکا تو اس بات کا ذکر کسی سے نہ کیجیو ۔

Chapter No: 26

باب الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ وَقَوْلِهِ ‏{‏يُوفُونَ بِالنَّذْرِ‏}‏

To fulfill one's vow. And the Statement of Allah, "They (are those who) fulfill (their) vows ..." (V.76:7)

باب: نذر و منت پوری کرنا واجب ہے اللہ تعالٰی نے (سورۃ دہر میں) فرمایا اپنی منت پوری کرتے ہیں۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَوَلَمْ يُنْهَوْا عَنِ النَّذْرِ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ النَّذْرَ لاَ يُقَدِّمُ شَيْئًا، وَلاَ يُؤَخِّرُ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِالنَّذْرِ مِنَ الْبَخِيلِ ‏"‏‏

Narrated By Sa'id bin Al-Harith : That he heard Ibn 'Umar saying, "Weren't people forbidden to make vows?" The Prophet said, 'A vow neither hastens nor delays anything, but by the making of vows, some of the wealth of a miser is taken out."

ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے کہا ہم سے سعید بن حارث نے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے سنا وہ کہتے تھے کیا تم کو نذر کرنے سے ممانعت نہیں ہوئی پھر کہنے لگے نبیﷺ نے فرمایا نذر ( یعنی منت ماننے سے ) کوئی بات ( جو تقدیر میں لکھی ہے ) آگے پیچھے نہیں ہوتی بلکہ نذر کی وجہ سے اتنا ہوتا ہے کہ بخیل ( کے دل ) سے کچھ مال نکالا جاتا ہے ۔


حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّذْرِ وَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا، وَلَكِنَّهُ يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet forbade the making of vows and said, "It (a vow) does not prevent anything (that has to take place), but the property of a miser is spent (taken out) with it."

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے کہا مجھ کو عبداللہ بن مرہ نے خبر دی انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے نذر ( منت ) ماننے سے منع فرمایا اور کہا کہ اس سے کچھ نہیں ہوتا جو آفت تقدیر میں ہے وہ نہیں ٹلتی صرف اتنا ہوتا ہے کہ اس کی وجہ سے بخیل کے دل سے کچھ روپیہ نکالا جاتا ہے ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَىْءٍ لَمْ يَكُنْ قُدِّرَ لَهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ إِلَى الْقَدَرِ قَدْ قُدِّرَ لَهُ، فَيَسْتَخْرِجُ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ، فَيُؤْتِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتِي عَلَيْهِ مِنْ قَبْلُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah says, 'The vow, does not bring about for the son of Adam anything I have not decreed for him, but his vow may coincide with what has been decided for him, and by this way I cause a miser to spend of his wealth. So he gives Me (spends in charity) for the fulfilment of what has been decreed for him what he would not give Me before but for his vow."

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا نذر ماننے سے آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ملتا جو اس کی تقدیر میں نہیں ہے بلکہ نذر آدمی کو اسی امر کی طرف لے جاتی ہے جو اس کی تقدیر میں ہے اور اللہ تعالیٰ نذر کی وجہ سے بخیل کے ہاتھ سے کچھ مال نکالتا ہے اللہ فرماتا ہے آدمی نذر کر کے مجھ کو وہ دیتا ہے جو نذر سے پہلے نہیں دیتا ۔

Chapter No: 27

باب إِثْمِ مَنْ لاَ يَفِي بِالنَّذْرِ

The sin of him who does not fulfill his vow

باب: نذر پوری نہ کرنے کا گناہ۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ، حَدَّثَنَا زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ـ قَالَ عِمْرَانُ لاَ أَدْرِي ذَكَرَ ثِنْتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا بَعْدَ قَرْنِهِ ـ ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يَنْذُرُونَ وَلاَ يَفُونَ، وَيَخُونُونَ وَلاَ يُؤْتَمَنُونَ، وَيَشْهَدُونَ وَلاَ يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ ‏"‏‏

Narrated By Zahdam bin Mudarrab : 'Imran bin Hussain said, "The Prophet said, 'The best of you (people) are my generation, and the second best will be those who will follow them, and then those who will follow the second generation." Imran added, "I do not remember whether he mentioned two or three (generations) after his generation. He added, 'Then will come some people who will make vows but will not fulfil them; and they will be dishonest and will not be trustworthy, and they will give their witness without being asked to give their witness, and fatness will appear among them.'"

ہم سے مسدد نے بیان کیا انہوں نے یحییٰ قطان سے انہوں نے شعبہ بن حجاج سے کہا مجھ سے ابو حمزہ نے کہا ہم سے زہدم بن مضرب نے کہا میں نے عمران بن حصین سے وہ نبیﷺ سے روایت کرتے تھے آپ نے فرمایا بہتر لوگ میرے زمانے کے ہیں ( یعنی صحابہؓ ) پھر جو ان کے بعد ہیں ( یعنی تابعین ) پھر جو ان کے بعد ہیں (یعنی تبع تابعین ) عمران کہتے ہیں مجھ کو یاد نہیں رہا کہ آپ نے اپنے زمانے کے بعد ثم الذین یلونھم دو بار فرمایا یا تین بار پھر ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو نذریں مانیں گے پھر پوری نہیں کریں گے اور خیانت کریں گے امانت دار نہ ہوں گے اور بن گواہی چاہے گواہی دیں گے اور ان میں مٹا پا پھوٹ پڑے گا ( حرام کا مال کھا کھا کر خوب سنڈے بنیں گے ) ۔

Chapter No: 28

باب النَّذْرِ فِي الطَّاعَةِ

To vow for to be obedient to Allah

باب: اسی نذر کا پورا کرنا لازم ہے جو عبادت اور اطاعت کے کام کے لیے کی جائے نہ کہ گناہ کے لیے

‏{‏وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُمْ مِنْ نَذْرٍ}‏

And the Statement of Allah, "And whatever you spend for spendings or whatever vow you make ..." (V.2:270)

اور اللہ تعالٰی نے (سورۂ بقرہ میں) فرمایا جو تم (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو (یا شیطان کی راہ میں) یا جو نذر تم مانو اللہ کو اس کی خبر ہے اور نہیں ہے ظالموں کے لیے کوئی مددگار۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلاَ يَعْصِهِ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Whoever vows that he will be obedient to Allah, should remain obedient to Him; and whoever made a vow that he will disobey Allah, should not disobey Him."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے امام مالک نے انہوں نے طلحہ بن عبدالملک سے انہوں نے قاسم بن محمد سے انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی اطاعت کے کام کی نذر کرے وہ پوری کرے اور جو شخص گناہ کے کام کی نذر کرے وہ گناہ کا کام نہ کرے ( ایسی نذر پوری نہ کرے ) ۔

Chapter No: 29

باب إِذَا نَذَرَ أَوْ حَلَفَ أَنْ لاَ يُكَلِّمَ إِنْسَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ أَسْلَمَ

If somebody vowed or took an oath that he would not speak to anybody, during the Pre-Islamic Period of Ignorance and then he embraces Islam (should he fulfill his vow)?

باب: ایک شخص نے جاہلیت کے زمانے میں (جب وہ کافر تھا) نذر کی یا قسم کھائی کہ فلاں شخص سے بات نہ کروں گا پھر مسلمان ہو گیا تو کیا حکم ہے؟

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَوْفِ بِنَذْرِكَ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Umar : 'Umar said "O Allah's Apostle! I vowed to perform Itikaf for one night in Al-Masjid-al-Haram, during the Pre-Islamic Period of ignorance (before embracing Islam). "The Prophet said, "Fulfil your vow."

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو عبیداللہ عمری نے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے حضرت عمرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے جاہلیت کے زمانے میں یہ منت مانی تھی کہ ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا ( اب آپ کیا فرماتے ہیں ) فرمایا، اپنی منت پوری کر ۔

Chapter No: 30

باب مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ نَذْرٌ

If someone dies without fulfiling a vow (may somebody else fulfil it on his behalf)?

باب: اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے اوپر کوئی نذر ہو (تو اس کا وارث اس کو پورا کرے)،

وَأَمَرَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَةً جَعَلَتْ أُمُّهَا عَلَى نَفْسِهَا صَلاَةً بِقُبَاءٍ فَقَالَ صَلِّي عَنْهَا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ‏.‏

Ibn Umar (r.a) gave a verdict to a lady whose mother had died, leaving an unfulfiled vow, that she would offer Salat in Quba masjid. Ibn Umar said to the lady, "Offer Salat on her behalf". Ibn Abbas said the same.

اور عبداللہ بن عمرؓ نے ایک عورت کو حکم دیا جس کی ماں نے مسجد قبا میں نماز پڑھنے کی منت مانی تھی کہ تو اس کی طرف سے نماز پڑھ لے اور ابن عباسؓ نے بھی ایسا ہی کہا ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الأَنْصَارِيَّ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ، فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ‏.‏ فَأَفْتَاهُ أَنْ يَقْضِيَهُ عَنْهَا، فَكَانَتْ سُنَّةً بَعْدُ‏.‏

Narrated By Sa'id bin 'Ubada Al-Ansari : That he consulted the Prophet about a vow that had been made by his mother who died without fulfilling it. The Prophet gave his verdict that he should fulfil it on her behalf. The verdict became Sunna (i.e. the Prophet's tradition).

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبید اللہ بن عبد اللہ نے خبر دی ان کو عبداللہ بن عباسؓ نے کہ سعد بن عبادہ انصاریؓ نے نبیﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا ان کی ماں پر ایک نذر تھی وہ اس کو ادا کرنے سے پہلے مر گئیں آپ نے فرمایا تو اس کی طرف سے ادا کر پھر یہی طریقہ قائم ہو گیا ۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّهَا مَاتَتْ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَاقْضِ اللَّهَ، فَهْوَ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ ‏"

Narrated By Ibn 'Abbas : A man came to the Prophet and said to him, "My sister vowed to perform the Hajj, but she died (before fulfilling it)." The Prophet said, "Would you not have paid her debts if she had any?" The man said, "Yes." The Prophet said, "So pay Allah's Rights, as He is more entitled to receive His rights."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابوبشر سے کہا میں نے سعید بن جبیر سے سنا وہ ابن عباس سے روایت کرتے تھے ایک شخص ( عقبہ بن عامر جہنی ) نبیﷺ کے پاس آیا کہنے لگا میری بہن ( نام نامعلوم ) نے حج کرنے کی منّت مانی تھی لیکن وہ ( منّت پوری کرنے سے پہلے ) مر گئی آپ نے فرمایا اگر اس پر کچھ قرضہ ہوتا تو ادا کرتا یا نہیں وہ شخص بولا جی ہاں ادا کرتا آپ نے فرمایا پھر اللہ کا قرض ادا کر ، اس کا ادا کرنا تو اور زیادہ مقدم ہے ۔

1234