Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Oaths and Vows (83)    كتاب الأيمان والنذور

‹ First234

Chapter No: 31

باب النَّذْرِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ وَفِي مَعْصِيَةٍ

To vow for something which one does not possess and to vow for something sinful

باب: اگر آدمی ایسی نذر کرے جس پر اس کی ملک نہیں یا گناہ کی۔

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلاَ يَعْصِهِ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Whoever vowed to be obedient to Allah, must be obedient to Him; and whoever vowed to be disobedient to Allah, should not be disobedient to Him."

ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے طلحہ بن عبدالملک سے انہوں نے قاسم بن محمد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہانبیﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی اطاعت ( نیک کام ) کی نذر کرے وہ اس کو بجا لائے اور جو شخص اللہ کی نافرمانی ( گناہ) کی نذر کرے وہ ہرگز وہ کام نہ کرے ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ ‏"‏‏.‏ وَرَآهُ يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ‏. وَقَالَ الفَزَاري عَنْ حُمَيدٍ:حَدَّثَنِي ثَابِتٌ عَن أَنَسٍ.

Narrated By Anas : The Prophet said, "Allah is not in need of this man) torturing himself," when he saw the man walking between his two sons (who were supporting him).

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے حمید سے انہوں نے ثابت سے ، انہوں نے انسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے ایک بوڑھے ( ابو اسرائیل ) کو فرمایا اللہ کو اس کی پرواہ نہیں ہے کہ وہ اپنے تیئیں تکلیف دے یہ بوڑھا اپنے دو بیٹوں پر ٹیکا لگائے ہوئے ( پیدل حج کے لیے ) جا رہا تھا ۔ اور مروان بن معاویہ فزاری نے اس حدیث کو حمید سے روایت کیا اس میں یوں ہے مجھ سے ثابت نے بیان کیا انہوں نے انسؓ سے ۔


حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِزِمَامٍ أَوْ غَيْرِهِ، فَقَطَعَهُ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet saw a man performing Tawaf around the Ka'ba, tied with a rope or something else (while another person was holding him). The Prophet cut that rope off.

ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کہا انہوں نے ابن جریج سے انہوں نے احول سے انہوں نے طاؤس سے انہوں نے ابن عباسؓ سے نبیﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو کعبہ شریف کا طواف کر رہا تھا باگ دوڑ یا اور کسی چیز سے بندھا ہوا آپ نے وہ رسی کاٹ ڈالی ۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ، أَنَّ طَاوُسًا، أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ وَهْوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ يَقُودُ إِنْسَانًا بِخِزَامَةٍ فِي أَنْفِهِ، فَقَطَعَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ، ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَقُودَهُ بِيَدِهِ

Narrated By Ibn 'Abbas : While performing the Tawaf around the Ka'ba, the Prophet passed by a person leading another person by a hair-rope nose-ring in his nose. The Prophet cut the hair-rope nose-ring off with his hand and ordered the man to lead him by the hand.

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ان کو ابن جریج نے کہا مجھ سے ، سلیمان احول نےبیان کیا ان سے طاؤس نے انہوں نے ابن عباسؓ سے نبیﷺ نے طواف کرتے ہوئے ایک آدمی کو دیکھا وہ دوسرے آدمی کو اس کی ناک میں ایک رسی ڈال کر طواف کر رہا ہے ، آپ نے وہ رسی کاٹ دی فرمایا ہاتھ پکڑ کر اس کو طواف کرا ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالُوا أَبُو إِسْرَائِيلَ نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلاَ يَقْعُدَ وَلاَ يَسْتَظِلَّ وَلاَ يَتَكَلَّمَ وَيَصُومَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مُرْهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ ‏"‏‏.‏قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : While the Prophet was delivering a sermon, he saw a man standing, so he asked about that man. They (the people) said, "It is Abu Israil who has vowed that he will stand and never sit down, and he will never come in the shade, nor speak to anybody, and will fast.'' The Prophet said, "Order him to speak and let him come in the shade, and make him sit down, but let him complete his fast."

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب بن خالد نے کہا ہم سے ابو سختیانی نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے کہا نبیﷺ خطبہ پڑھ رہے تھے اتنے میں ایک آدمی کو دیکھا (دھوپ میں)کھڑا ہوا ہے آپ نے اسکا حال پوچھا لوگوں نے کہا یہ شخص ابو اسرائیل ہے (قیشریاکیسریاقیصر) اس نے یہ منت مانی ہے کہ کھڑا رہے گا نہ بیٹھے نہ سایہ میں آئے گا نہ بات کرے گا(کھاۓ گا نہ پیٔے گا بلکہ) روزہ رکھے گا نبیﷺ نے فرمایا اس سے کہو بات کرے سایہ میں بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے عبدالوہاب ثقفی نے اس حدیث کو یوں روایت کیا ہم سے ایوب نے بیان کیا انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے نبیﷺ سے (مرسلاًابن عباسؓ کا ذکر نہیں کیا)۔

Chapter No: 32

باب مَنْ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ أَيَّامًا فَوَافَقَ النَّحْرَ أَوِ الْفِطْرَ

If somebody has vowed that he will observe Saum for a few successive days and then those days appear to coincide with Eid-ul-Adha or Eid-ul-Fitr (should he observe fast then or make expiation or observe fast on other days)?

باب: اگر کسی شخص نے چند معین دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر کی اتفاق سے ان دنوں عید یا بقر عید ہو گئی۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا حَكِيمُ بْنُ أَبِي حُرَّةَ الأَسْلَمِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ، نَذَرَ أَنْ لاَ، يَأْتِيَ عَلَيْهِ يَوْمٌ إِلاَّ صَامَ، فَوَافَقَ يَوْمَ أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ‏.‏ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ، لَمْ يَكُنْ يَصُومُ يَوْمَ الأَضْحَى وَالْفِطْرِ، وَلاَ يَرَى صِيَامَهُمَا‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : That he was asked about a man who had vowed that he would fast all the days of his life then the day of 'Id al Adha or 'Id-al-Fitr came. 'Abdullah bin 'Umar said: You have indeed a good example in Allah's Apostle. He did not fast on the day of 'Id al Adha or the day of 'Id-al-Fitr, and we do not intend fasting on these two days.

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے کہا ہم سے حکیم بن ابی حرہ اسلمی نے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے سنا ان سے کسی نے پوچھا اگر کسی شخص نے یوں نذر کی فلاں دن جب آئے گا تو میں روزہ رکھوں گا اتفاق سے عید یا بقر عید ہو گئی انہوں نے کہا تم کو رسول اللہﷺ کی پیروی اچھی ہے آپ عید اور بقر عید میں روزہ نہیں رکھتے تھے اور نہ ان دنوں روزہ رکھنا درست جانتے تھے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثَلاَثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ مَا عِشْتُ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ النَّحْرِ‏.‏ فَقَالَ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنُهِينَا أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ‏.‏ فَأَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ مِثْلَهُ، لاَ يَزِيدُ عَلَيْهِ‏

Narrated By Ziyad bin Jubair : I was with Ibn 'Umar when a man asked him, "I have vowed to fast every Tuesday or Wednesday throughout my life and if the day of my fasting coincided with the day of Nahr (the first day of 'Id-al-Adha), (What shall I do?)" Ibn 'Umar said, "Allah has ordered the vows to be fulfilled, and we are forbidden to fast on the day of Nahr." The man repeated his question and Ibn 'Umar repeated his former answer, adding nothing more.

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے انہوں نے یونس سے انہوں نے زیاد بن جبیر سے انہوں نے کہا میں عبداللہ بن عمرؓ کے ساتھ تھا اتنے میں ایک شخص(نا معلوم )نے ان سے پوچھا میں نے یہ نذر مانی تھی کہ ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھا کروں گا اتفاق سے اس دن بقر عید ہو گئی عبداللہؓ نے کہا اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور بقر عید کے دن ہم کو روزہ رکھنے کی ممانعت ہوئی اس نے پھر پوچھا (صاف مسئلہ بتائیے اس دن روزہ رکھوں یا نہ رکھوں) پھر عبداللہ نے یہی کہا۔

Chapter No: 33

باب هَلْ يَدْخُلُ فِي الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الأَرْضُ وَالْغَنَمُ وَالزُّرُوعُ وَالأَمْتِعَةُ ؟

Can the land, sheep, farms and one's belongings be included in one's vows and oaths?

باب: اگر کسی نے مال کی نذر کی تو کیا مال میں زمین اور بکریاں اور دوسرے اسباب (گھوڑے، ہتھیار ، کپڑے وغیرہ) بھی داخل ہوں گے ،

وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ مِنْهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَحَبُّ أَمْوَالِي إِلَىَّ بَيْرُحَاءَ‏.‏ لِحَائِطٍ لَهُ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ‏

And Ibn Umar said, Umar (r.a) said to the Prophet (s.a.w), "I have a piece of land better than which I never had." The Prophet (s.a.w) said, "If you wish, you may keep this land in your custody and spend its output in charity." And Abu Talha said to the Prophet (s.a.w), "Bairuha (garden) is the most beloved property to me from all my properties." Bairuha was a garden belonging to him, situated opposite the (Prophet's) masjid.

اور عبداللہ بن عمرؓ نے نبیﷺ سے عرض کیا میں نے ایک زمین پائی اس سے عمدہ مال مجھ کو کبھی نہیں ملا آپ نے فرمایا اگر تو چاہے تو اصل کو روک رکھ اور اس کی پیداوار خیرات کر دے اور ابو طلحہؓ نے نبیﷺ سے عرض کیا تھا میرے سب مالوں میں مجھ کو بیرحاء زیادہ پسند ہے بیرحاء ایک باغ تھا مسجد نبوی کے سامنے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ خَيْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلاَ فِضَّةً إِلاَّ الأَمْوَالَ وَالثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ، فَأَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ يُقَالُ لَهُ رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غُلاَمًا يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ، فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى وَادِي الْقُرَى حَتَّى إِذَا كَانَ بِوَادِي الْقُرَى بَيْنَمَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلاً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا سَهْمٌ عَائِرٌ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ النَّاسُ هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَلاَّ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ، لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ، لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ النَّاسُ جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ ـ أَوْ ـ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ ‏"

Narrated By Abu Huraira : We went out in the company of Allah's Apostle on the day of (the battle of) Khaibar, and we did not get any gold or silver as war booty, but we got property in the form of things and clothes. Then a man called Rifa'a bin Zaid, from the tribe of Bani Ad-Dubaib, presented a slave named Mid'am to Allah's Apostle. Allah's Apostle headed towards the valley of Al-Qura, and when he was in the valley of Al-Qura an arrow was thrown by an unidentified person, struck and killed Mid'am who was making a she-camel of Allah's Apostle kneel down. The people said, "Congratulations to him (the slave) for gaining Paradise." Allah's Apostle said, "No! By Him in Whose Hand my soul is, for the sheet which he stole from the war booty before its distribution on the day of Khaibar, is now burning over him." When the people heard that, a man brought one or two Shiraks (leather straps of shoes) to the Prophet. The Prophet said, "A Shirak of fire, or two Shiraks of fire."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے ثور بن زید دیلی سے انہوں نے ابو الغیث سے جو ابن مطیع کے غلام تھے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا ہم جنگ خیبر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ نکلے تھے وہاں ہم کو لوٹ میں سونا ،چاندی نہیں ملا البتہ مال ملے (اونٹ بکریاں وغیرہ) اور کپڑے دوسرے سامان بنی ضبیب کے ایک شخص رفاعہ بن زید نے رسول اللہﷺ کو ایک غلام تحفہ گزارا جس کا نام مدعم تھا اس کے بعد آپ وادی القری کی طرف چلے جب وہاں پہنچے تو مدعم رسول اللہﷺ کا کجاوہ اتار رہاتھا اتنے میں ایک تیر آلگا جس کو مارنے والا معلوم نہ ہو اور مدعم مر گیا لوگ کہنے لگے اس کو بہشت مبارک ہو آپ نے فرمایا ہرگز نہیں قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے جو خیبر کے دن لوٹ کے مال میں سے ایک کملی چرائی تھی وہ آگ ہو کر اس پر بھڑک رہی ہے جب لوگوں نےرسول اللہﷺ کایہ ارشاد سنا تو ایک شخص (دوڑ کر )جوتی کا ایک تسمہ یا دو تسمے لے کر آیا(شاید اس نے لوٹ کے مال میں سے یہ لے لیے ہوں گے) آپ نے فرمایا (اگر ان کو یہ داخل نہ کرتا تو میرے بعد)یہ ایک تسمہ یا دو تسمے آگ ہوکر اس کو جلاتے۔

‹ First234