Chapter No: 41
باب مَا جَاءَ فِي التَّعْرِيضِ
What is said regarding At-Tarid (a round about way of saying something)
باب : اشارے کنائے کے طور پر کوئی بات کہنا (جس کو تعریض کہتے ہیں)
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ. فَقَالَ " هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " مَا أَلْوَانُهَا ". قَالَ حُمْرٌ. قَالَ " فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " فَأَنَّى كَانَ ذَلِكَ ". قَالَ أُرَاهُ عِرْقٌ نَزَعَهُ. قَالَ " فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ ".
Narrated By Abu Huraira : A bedouin came to Allah's Apostle and said, "My wife has delivered a black child." The Prophet said to him, "Have you camels?" He replied, "Yes." The Prophet said, "What colour are they?" He replied, "They are red." The Prophet further asked, "Are any of them grey in colour?" He replied, "Yes." The Prophet asked him, "Whence did that greyness come?" He said, "I thing it descended from the camel's ancestors." Then the Prophet said (to him), "Therefore, this child of yours has most probably inherited the colour from his ancestors."
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ کے پاس ایک گنوار آیا (نام نامعلوم) کہنے لگا میری عورت ایک سانولا لڑکا جنی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا بھلا یہ تو کہہ تیرے پاس اونٹ ہیں؟ کہنے لگا جی ہاں۔ آپؐ نے فرمایا کس رنگ کے؟ کہنے لگا سرخ رنگ کے۔ آپؐ نے فرمایا بھلا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے؟ کہنے لگا جی ہاں۔ آپؐ نے فرمایا پھر یہ رنگ کہاں سے آیا۔ کہنے لگا میں سمجھتا ہوں کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا۔ آپؐ نے فرمایا پھر ایسا ہی ممکن ہے تیرے بیٹے کا رنگ بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔
Chapter No: 42
باب كَمِ التَّعْزِيرُ وَالأَدَبُ
What punishment may be inflicted on the person so that he may not commit the same sin again, or so that he may learn good manners.
باب : تنبیہ اور تعزیر (یعنی حد سے کم سزا) کتنی ہونی چاہئیے؟
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ
Narrated By Abu Burda : The Prophet used to say, "Nobody should be flogged more than ten stripes except if he is guilty of a crime, the legal punishment of which is assigned by Allah."
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام لیث بن سعد نے، کہا مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے، انہوں نے بکیر بن عبداللہ سے، انہوں نے سلیمان بن یسار سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن جابر بن عبداللہؓ سے، انہوں نے ابو بردہؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ فرماتے تھے دس کوڑوں سے زیادہ (کسی جرم میں) نہ مارنا چاہئیے مگر اللہ کی حدوں میں سے کسی حد میں۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، عَمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ عُقُوبَةَ فَوْقَ عَشْرِ ضَرَبَاتٍ إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ".
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Jabir : On the authority of others, that the Prophet said, "No Punishment exceeds the flogging of the ten stripes, except if one is guilty of a crime necessitating a legal punishment prescribed by Allah."
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے، کہا ہم سے مسلم بن ابی مریم نے، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن جابر نے، انہوں نے اس شخص سے جس نے نبیﷺ سے سنا (یعنی جابرؓ یا ابوبردہؓ سے) آپؐ نے فرمایا دس کوڑوں سے زیادہ حد کے سواکسی جرم میں نہ ماریں گے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ، عِنْدَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ فَحَدَّثَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ الأَنْصَارِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ تَجْلِدُوا فَوْقَ عَشْرَةِ أَسْوَاطٍ إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ".
Narrated By Abu Burda Al-Ansari : I heard the Prophet saying, "Do not flog anyone more than ten stripes except if he is involved in a crime necessitating Allah's legal Punishment."
ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا مجھ کو عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے بکیر بن عبداللہ اشج نے بیان کیا، انہوں نے کہا ایسا ہوا میں سلیمان بن یسار کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں عبدالرحمٰن بن جابر آئے۔ انہوں نے سلیمان بن یسار کو حدیث سنائی۔ پھر سلیمان ہماری طرف متوجہ ہوئے کہنے لگے مجھ سے عبدالرحمٰن ابن جابر نے بیان کیا، ان سے والد (جابر بن عبداللہؓ انصاری) نے، انہوں نے ابو بردہؓ انصاری سے سنا نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے دس کوڑوں سے زیادہ (کسی جرم میں) نہیں ماریں گے مگر کسی حد میں اللہ تعالٰی کی حدوں میں سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْوِصَالِ فَقَالَ لَهُ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوَاصِلُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَيُّكُمْ مِثْلِي إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ ". فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ " لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ ". كَالْمُنَكِّلِ بِهِمْ حِينَ أَبَوْا. تَابَعَهُ شُعَيْبٌ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَيُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle forbade Al-Wisal (fasting continuously for more than one day without taking any meals). A man from the Muslims said, "But you do Al-Wisal, O Allah's Apostle!" Allah's Apostle I said, "Who among you is similar to me? I sleep and my Lord makes me eat and drink." When the people refused to give up Al-Wisal, the Prophet fasted along with them for one day, and did not break his fast but continued his fast for another day, and when they saw the crescent, the Prophet said, "If the crescent had not appeared, I would have made you continue your fast (for a third day)," as if he wanted to punish them for they had refused to give up Al-Wisal.
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے سلمہ نے بیان کیا کہ ابو ہریرہؓ نے کہا نبیﷺ نے وصال (طے کے روزے رکھنے) سے منع فرمایا اس پر چند مسلمان آپؐ سے کہنے لگے یا رسول اللہﷺ آپؐ تو وصال کیا کرتے ہیں۔ فرمایا (میں تم برابر) تم میں کون شخص میری طرح ہے۔ میں تو رات کو اپنے پروردگار کے پاس رہتا ہوں وہ مجھ کو کھلا پلا دیتا ہے۔ جب لوگوں نے نہ مانا اور طے کے روزے رکھنے نہ چھوڑے تھے تو آپﷺ نے ان کے ساتھ وصال کیا۔ ایک دن پھر دوسرے دن پھر (عید کا) چاند ہو گیا۔ آپؐ نے فرمایا اگر چاند نہ ہوتا تو میں اور طے کرتا۔ یہ آپؐ نے لوگوں کو سزا دینے کے طور پر کیا جب انہوں نے آپؐ کا فرمانا نہ سنا۔ عقیل کے ساتھ اس حدیث کو شعیب بن ابی حمزہ اور یحیٰی بن سعید انصاری اور یونس بن یزید نے بھی زہری سے روایت کیا۔ اور عبدالرحمٰن بن خالد فہمی نے اس کو ابن شہاب سے روایت کیا، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے۔
حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا اشْتَرَوْا طَعَامًا جِزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِمْ حَتَّى يُئْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ.
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Those people who used to buy foodstuff at random (without weighing or measuring it) were beaten in the lifetime of Allah's Apostle if they sold it at the very place where they had bought it, till they carried it to their dwelling places.
مجھ سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلٰی بن عبدالاعلٰی نے، کہا ہم سے معمر بن راشد نے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کے زمانے میں لوگوں کو اس بات پر مار پڑتی کہ جب غلہ کے ڈھیر یوں ہی خریدیں بن ناپے اور تولے اور اس کو اسی جگہ (دوسرے کے ہاتھ) بیچ ڈالیں۔ ہاں جب وہ غلہ اٹھا کر اپنے ٹھکانے لے جائیں (پھر بیچیں) تو کچھ سزا نہ ہوتی۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ فِي شَىْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ حَتَّى تُنْتَهَكَ مِنْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ.
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle never took revenge for his own self in any matter presented to him till Allah's limits were exceeded, in which case he would take revenge for Allah's sake.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس بن یزید نے، انہوں نے زہری سے کہا ہم کو عروہ نے خبر دی، انہوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے اپنی ذات کے لئے کبھی کوئی بدلہ نہیں لیا جب کبھی ایسا مقدمہ آپؐ کے سامنے لا گیا (بلکہ معاف کر دیا در گزر کی) ۔ البتہ اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کا کوئی مرتکب ہوتا تو اس سے خاص اللہ کی رضامندی کے لئے بدلہ لیتے۔
Chapter No: 43
باب مَنْ أَظْهَرَ الْفَاحِشَةَ وَاللَّطْخَ وَالتُّهَمَةَ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ
What is the legal verdict in the case of somebody who behaves in such a suspicious and dishonest way that he may be suspected of adultery and the case of one who accuses others of evil deeds without any evident proof.
باب : اگر کسی شخص کی بےحیائی، بے شرمی اور آلودگی پر گواہ نہ ہوں پر قرائن سے یہ امر کھل جائے
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ شَهِدْتُ الْمُتَلاَعِنَيْنِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ، عَشْرَةَ، فَرَّقَ بَيْنَهُمَا فَقَالَ زَوْجُهَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا إِنْ أَمْسَكْتُهَا. قَالَ فَحَفِظْتُ ذَاكَ مِنَ الزُّهْرِيِّ " إِنْ جَاءَتْ بِهِ كَذَا وَكَذَا فَهْوَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ كَذَا وَكَذَا كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَهُوَ ". وَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ جَاءَتْ بِهِ لِلَّذِي يُكْرَهُ
Narrated By Sahl bin Sa'd : I witnessed the case of Lian (the case of a man who charged his wife for committing illegal sexual intercourse when I was fifteen years old. The Prophet ordered that they be divorced, and the husband said, "If I kept her, I would be a liar." I remember that Az-Zubair also said, "(It was said) that if that woman brought forth the child with such-and-such description, her husband would prove truthful, but if she brought it with such-and-such description looking like a Wahra (a red insect), he would prove untruthful." I heard Az-Zubair also saying, "Finally she gave birth to a child of description which her husband disliked.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ زہری نے سہل بن سعدؓ (صحابی) سے یوں روایت کی میں اس وقت موجود تھا جب (رسول اللہﷺ کے زمانے میں) جورو اور خاوند میں لعان ہوا (یعنی عویمر عجلانی اور اس کی جورو خولہ میں)۔ لعان کے بعد آپؐ نے جورو خاوند میں جدائی کر دی۔ پھر خاوند کہنے لگا یا رسول اللہﷺ اگر اب میں اس عورت کو رکھوں تو جیسے میں نے اس پر جھوٹ باندھا۔ سفیان نے کہا میں نے اس حدیث میں زہری سے سن کر یاد بھی رکھا کہ رسول اللہﷺ نے لعان کے بعد یہ فرمایا دیکھو اگر اس عورت کا بچہ اس شکل کا پید اہو تب تو خاوند سچا ہے (جورو نے حرام کاری کرائی ہے) اور اگر اس اس شکل کا مافہنی کی طرح سرخ رنگ کا پیدا ہو تو خاوند جھوٹا ہے۔ سفیان کہتے ہیں میں نے زہری سے سنا پھر وہ عورت بری طرح کا بچہ جنی۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلاَعِنَيْنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ هِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً عَنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ ". قَالَ لاَ، تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ.
Narrated By Al-Qasim bin Muhammad : Ibn 'Abbas mentioned the couple who had taken the oath of Lian. 'Abdullah bin Shaddad said (to him), "Was this woman about whom Allah's Apostle said, 'If I were ever to stone to death any woman without witnesses. (I would have stoned that woman to death)?' Ibn 'Abbas replied," No, that lady exposed herself (by her suspicious behaviour)."
ہم سےعلی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے ابوالزناد نے، انہوں نے قاسم بن محمد سے، انہوں نے کہا ابن عباسؓ نے لعان کرنے والوں کا فیصلہ بیان کیا تو عبداللہ بن شداد نے پوچھا یہ عورت وہی تھی جس کی نسبت رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا اگر میں کسی عورت کو بن گواہوں کے رجم کرنے والا ہوتا تو اس عورت کو کرتا ابن عباس نے کہا نہیں یہ عورت دوسری تھی جس کا فاحشہ پن کھل گیا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ ذُكِرَ التَّلاَعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلاً، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ فَقَالَ عَاصِمٌ مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلاَّ لِقَوْلِي فَذَهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ، وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا، قَلِيلَ اللَّحْمِ، سَبِطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ آدَمَ، خَدْلاً، كَثِيرَ اللَّحْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ بَيِّنْ ". فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَهَا فَلاَعَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمَا فَقَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هَذِهِ ". فَقَالَ لاَ، تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الإِسْلاَمِ السُّوءَ.
Narrated By Ibn Abbas : Lian was mentioned in the presence of the Prophet, Asim bin Adi said a statement about it, and when he left, a man from his tribe came to him complaining that he had seen a man with his wife. Asim said, "I have been put to trial only because of my statement." So he took the man to the Prophet and the man told him about the incident. The man (husband) was of yellow complexion, thin, and of lank hair, while the man whom he had accused of having been with his wife, was reddish brown with fat thick legs and fat body. The Prophet said, "O Allah! Reveal the truth." Later on the lady delivered a child resembling the man whom the husband had accused of having been with her. So the Prophet made them take the oath of Lian. A man said to Ibn Abbas in the gathering, "Was that the same lady about whom the Prophet said, "If I were to stone any lady (for committing illegal sexual intercourse) to death without witnesses, I would have stoned that lade to death?" Ibn Abbas said, "No, that was another lady who used to behave in such a suspicious way among the Muslims that one might accuse her of committing illegal sexual intercourse."
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، کہا ہم سے یحیٰی بن سعید انصاری نے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے قاسم بن محمد سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، نبیﷺ کے سامنے لعان کا مذکور ہوا تو عاصم بن عدی (عجلانی) نے ایک بات کہی (جس میں شیخی نکلتی ہے) پھر ایسا ہوا کہ انہی کی قوم (بنی عجلان) کا ایک شخص (عویمر نامی) ان کے پاس آیا۔ اس کا شکوہ یہی تھا کہ اس نے اپنی جورو (خولہ) کے ساتھ ایک غیر مرد کو پایا۔ عاصم نے کہا میں نے جو (بڑی) بات منہ سے نکالی تھی اسی وجہ سے اس میں مبتلا ہوا۔ خیر عاصم اس شخص کو نبیﷺ کے پاس لے گئے اور آپؐ سے یہ قصہ بیان کیا کہ اس نے اپنی جورو کے ساتھ ایک غیر مرد کو دیکھا۔ یہ شخص (یعنی جورو کا خاوند) زرد رنگ دبلا پتلا، سیدھے بال والا تھا۔ اور جس شخص سے تہمت کی تھی وہ گندمی رنگ موٹا تازہ پرگوشت تھا۔ نبیﷺ نے دعا کی یا اللہ جو اصل حال ہے وہ ہم پر کھول دے۔ پھر اس کی جورو ایک بچہ جنی جس کی صورت اس مرد سے ملتی تھی جس سے تہمت لگائی گئی تھی۔ آخر رسول اللہﷺ نے جورو اور خاوند میں لعان کرایا۔ یہ حدیث سن کر ایک شخص (عبداللہ بن شداد) نے ابن عباسؓ سے پوچھا کیا یہ وہی عورت تھی جس کی نسبت نبیﷺ نے فرمایا تھا اگر میں بن گواہوں کے کسی کو سنگسار کرنے والا ہوتا تو اس عورت کو کرتا۔ ابن عباسؓ نے کہا نہیں یہ تو ایک دوسری عورت تھی جس کی بدچلنی مسلمانوں میں کھل گئی تھی۔
Chapter No: 44
باب رَمْىِ الْمُحْصَنَاتِ
To accuse the chaste women.
باب : پاکدامن عورتوں کو تہمت لگانا (سخت گناہ ہے)
{وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ } {إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاَتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا}
And the Statement of Allah, "And those who accuse chaste women, and produce not four witnesses, flog them with eighty stripes, and reject their testimony forever, they indeed are disobedient to Allah. Except those who repent thereafter and do righteous deeds, verily, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful." (V.24:4,5)
And also the Statement of Allah, "Verily, those who accuse chaste women, who never even think of anything touching their chastity and are good believers, are cursed in this life and in the Hereafter, and for them will be a great torment." (V.24:23)
اور اللہ تعالٰی نے (سورۃ نور میں) فرمایا جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ (رویت کے) نہیں لاتے ان کو اسّی کوڑے لگاؤ اور ان کی گواہی کبھی منظور نہ کرو۔ یہی بدکار لوگ ہیں۔ ہاں جو ان میں سے اس کے بعد توبہ کر لیں اور نیک چلن ہو جائیں تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ بیشک جو لوگ پاکدامن آزاد بھولی بھالی ایماندار عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت (دونوں جگہ) ملعون ہونگے۔ اور ان کو (ملعون ہونے کے سوا) بڑا عذاب بھی ہو گا۔ اور (اسی سورت میں) اللہ تعالٰی نے فرمایا جو اپنی جورو پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس گواہ نہیں ہیں اخیر آیت تک۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلاَتِ
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Avoid the seven great destructive sins." They (the people!) asked, "O Allah's Apostle! What are they?" He said, "To join partners in worship with Allah; to practice sorcery; to kill the life which Allah has forbidden except for a just cause (according to Islamic law); to eat up usury (Riba), to eat up the property of an orphan; to give one's back to the enemy and freeing from the battle-field at the time of fighting and to accuse chaste women who never even think of anything touching chastity and are good believers."
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن ہلال نے، انہوں نے ثور بن زید سے، انہوں نے ابو الغیث (سالم) سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے، آپؐ نے فرمایا سات تباہ کرنے والے گناہوں سے بچو۔ لوگوں نے عرض کیا وہ کون سے گناہ ہیں؟ آپؐ نے فرمایا اللہ تعالٰی کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جادو کرنا، جس جان کو مارنا اللہ نے حرام کیا اس کو ناحق مارنا، سود کھانا، یتیم کا مال ناحق اڑا جانا، کافروں کے مقابلہ سے (جب وہ دو چند سے زیادہ نہ ہوں) بھاگنا، مسلمان آزاد بھولی بھالی پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا۔
Chapter No: 45
باب قَذْفِ الْعَبِيدِ
Slandering the slaves.
باب : غلام لونڈی کو زنا کی (ناحق) تہمت لگانا (بڑا گناہ ہے)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ، صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهْوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ، جُلِدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ ".
Narrated By Abu Huraira : I heard Abu-l-Qasim (the Prophet) saying, "If somebody slanders his slave and the slave is free from what he says, he will be flogged on the Day of Resurrection unless the slave is really as he has described him."
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے، انہوں نے فضیل بن غزوان سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی نعم سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا میں نے ابو القاسمﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے جو کوئی اپنے غلام یا لونڈی کو (بدکاری کی) تہمت لگائے حالانکہ وہ اس سے پاک ہو تو قیامت کے دن اس کو کوڑے پڑیں گے۔
Chapter No: 46
باب هَلْ يَأْمُرُ الإِمَامُ رَجُلاً فَيَضْرِبُ الْحَدَّ غَائِبًا عَنْهُ’ وَقَدْ فَعَلَهُ عُمَرُ
Can a ruler order somebody to inflict the legal punishment on someone without himself being present? Umar did so (during the caliphate).
باب : اگر امام کسی شخص کو حکم کرے جا فلانے شخص کو حد لگا جو غائب ہو (یعنی امام کے پاس موجود نہ ہو) عمرؓ نے ایسا ہی کیا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالاَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ فَقَالَ صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " قُلْ ". فَقَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ، هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ. فَقَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ". فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani : A man came to the Prophet and said, "I beseech you to judge us according to Allah's Laws." Then his opponent who was wiser than he, got up and said, "He has spoken the truth. So judge us according to Allah's Laws and please allow me (to speak), O Allah's Apostle." The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a labourer for the family of this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom (for my son), but I asked the religious learned people (regarding this case), and they informed me that my son should be flogged one-hundred stripes, and be exiled for one year, and the wife of this man should be stoned (to death)."The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will Judge you (in this case) according to Allah's Laws. The one-hundred (sheep) and the slave shall be returned to you and your son shall be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And O Unais! Go in the morning to the wife of this man and ask her, and if she confesses, stone her to death." She confessed and he stoned her to death.
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ اور زید بن خالد جہنیؓ سے۔ ان دونوں نے بیان کیا نبیﷺ کے پاس ایک گنوار (نام نامعلوم) آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ میں آپؐ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ہم لوگوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق کر دیجئے۔ یہ سن کر اس کا دشمن (فریق مقابل) کھڑا ہوا وہ ذرا اس کی نسبت سمجھدار تھا۔ اس نے کہا یا رسول اللہﷺ سچ کہتا ہے بیشک میرا اور اس کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کر دیجئے اور اجازت دیجئے (تو میں مقدمہ کے واقعات بیان کروں) آپؐ نے فرمایا اچھا بیان کر ۔ کہنے لگا میرا بیٹا (نام نامعلوم) اس شخص کے گھر میں کام کاج کے لئے نوکر تھا۔ اس نے کیا کیا اس شخص کی جورو سے زنا کی۔ (اس نے میرے بیٹے کو پکڑا) میں نے (اس کو) سو بکریاں اور ایک بردہ دیکر اپنے بیٹے کو چھڑا لیا۔ پھر جو میں نے عالموں سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا میرے بیٹے پر سو کوڑے پڑیں گے اور ایک برس کے لئے خارج البلد ہو گا (یعنی دیس کے باہر کیا جائے گا) اور اس کی عورت سنگسار ہو گی۔ یہ سن کر نبیﷺ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا۔تو نے جو سو بکریاں بردے سمیت اس کو دی ہیں وہ سب پھیر لے۔ تیرے بیٹے پر سو کوڑے پڑیں گے اور ایک برس کے لئے جلا وطن ہو گا۔ اور انیسؓ تو ایسا کر کل صبح دوسرے شخص کی جورو کے پاس جا۔ اگو وہ زنا کا اقرار کرے تب اس کر رجم کر۔ اس نے زنا کا اقرار کیا۔ انیسؓ نے اس کو رجم کر ڈالا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالاَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ فَقَالَ صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " قُلْ ". فَقَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ، هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ. فَقَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ". فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani : A man came to the Prophet and said, "I beseech you to judge us according to Allah's Laws." Then his opponent who was wiser than he, got up and said, "He has spoken the truth. So judge us according to Allah's Laws and please allow me (to speak), O Allah's Apostle." The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a labourer for the family of this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom (for my son), but I asked the religious learned people (regarding this case), and they informed me that my son should be flogged one-hundred stripes, and be exiled for one year, and the wife of this man should be stoned (to death)."The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will Judge you (in this case) according to Allah's Laws. The one-hundred (sheep) and the slave shall be returned to you and your son shall be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And O Unais! Go in the morning to the wife of this man and ask her, and if she confesses, stone her to death." She confessed and he stoned her to death.
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ اور زید بن خالد جہنیؓ سے۔ ان دونوں نے بیان کیا نبیﷺ کے پاس ایک گنوار (نام نامعلوم) آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ میں آپؐ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ہم لوگوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق کر دیجئے۔ یہ سن کر اس کا دشمن (فریق مقابل) کھڑا ہوا وہ ذرا اس کی نسبت سمجھدار تھا۔ اس نے کہا یا رسول اللہﷺ سچ کہتا ہے بیشک میرا اور اس کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کر دیجئے اور اجازت دیجئے (تو میں مقدمہ کے واقعات بیان کروں) آپؐ نے فرمایا اچھا بیان کر ۔ کہنے لگا میرا بیٹا (نام نامعلوم) اس شخص کے گھر میں کام کاج کے لئے نوکر تھا۔ اس نے کیا کیا اس شخص کی جورو سے زنا کی۔ (اس نے میرے بیٹے کو پکڑا) میں نے (اس کو) سو بکریاں اور ایک بردہ دیکر اپنے بیٹے کو چھڑا لیا۔ پھر جو میں نے عالموں سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا میرے بیٹے پر سو کوڑے پڑیں گے اور ایک برس کے لئے خارج البلد ہو گا (یعنی دیس کے باہر کیا جائے گا) اور اس کی عورت سنگسار ہو گی۔ یہ سن کر نبیﷺ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا۔تو نے جو سو بکریاں بردے سمیت اس کو دی ہیں وہ سب پھیر لے۔ تیرے بیٹے پر سو کوڑے پڑیں گے اور ایک برس کے لئے جلا وطن ہو گا۔ اور انیسؓ تو ایسا کر کل صبح دوسرے شخص کی جورو کے پاس جا۔ اگو وہ زنا کا اقرار کرے تب اس کر رجم کر۔ اس نے زنا کا اقرار کیا۔ انیسؓ نے اس کو رجم کر ڈالا۔