Chapter No: 11
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَأً}
The Statement of Allah, "It is not for a believer to kill a believer except (that it be) by mistake, and whosoever kills a believer by mistake, he must set a believing slave free and a compensation be given to the deceased's family, unless they remit it. If the deceased belonged to a people at war with you and he was a believer, the freeing of a believing slave (is prescribed), and if he belonged to a people with whom you have a treaty of mutual alliance, compensation must be paid to his family, and a believing slave must be freed. And whoso finds this beyond his means, he must observe fast for two consecutive months in order to seek repentance from Allah. And Allah is ever All-Knowing, All-Wise." (V.4:92
باب: اللہ تعالٰی کا (سورت نساء میں) یوں فرمانا مسلمانوں کو مسلمان کا مار ڈالنا درست نہیں مگر بھول چوک اور بات ہے۔پھر اگر کوئی مسلمان کو بھول چوک سے مارڈالے تو ایک مسلمان بردہ آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو دیت دے۔مگر جب وہ معاف کردے اور مقتول مسلمان اس قوم کا ہو جس سے تمہاری دشمنی ہے تو بس ایک بردہ آزاد کرنا کافی ہے(دیت دینا ضروری نہیں) اور جو ایسی قوم کا ہو جس سے تم سے مصالحہ اور عہد ہو تو مقتول کے وارثوں کو دیت دینا اور بردہ آزاد کرنا دونوں کام ضرور ہیں اگر کسی کو بردے کا مقدور نہ ہو تو لگا تار دو مہینے روزے رکھے یہ توبہ کی شکل اللہ کی ٹھہرائی ہوئی ہے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے بڑا حکمت والا ہے۔
Chapter No: 12
باب إِذَا أَقَرَّ بِالْقَتْلِ مَرَّةً قُتِلَ بِهِ
If a killer confesses once, he should be killed.
باب: قتل میں قاتل کا ایک بار اقرار کرنا کافی ہے۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ يَهُودِيًّا، رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا أَفُلاَنٌ أَفُلاَنٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا، فَجِيءَ بِالْيَهُودِيِّ فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرُضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ. وَقَدْ قَالَ هَمَّامٌ بِحَجَرَيْنِ.
Narrated By Anas bin Malik : A Jew crushed the head of a girl between two stones. It was said to her. "Who has done this to you, such-and-such person, such-and-such person?" When the name of the Jew was mentioned, she nodded with her head, agreeing. So the Jew was brought and he confessed. The Prophet ordered that his head be crushed with the stones. (Hammam said, "with two stones.")
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ( یا اسحاق بن راہویہ نے ) کہا ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا کہا ہم سے قتادہ بن دعامہ نے کہا ہم سے انس بن مالکؓ نے ، ایسا ہوا ایک یہودی نے (انصاری )چھوکری کا سر دو پتھروں سے کچل ڈالا اس چھوکری سے پوچھا ( جس میں ذری جان باقی تھی ) اری تجھ کو کس نے مارا فلاں شخص نے یا فلاں شخص نے ( نام لیتے لیتے ) ایک یہودی کا نام لیا تب اس نے سر کے اشارے سے ہاں کہا آخر اس یہودی کو (پکڑ کر )لائے اس سے پوچھا تو اس نے اقرار کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ، اس کا سر بھی پتھر سے کچلا گیا ۔ ہمام نے کبھی یوں کہا دو پتھروں سے کچلا گیا ۔
Chapter No: 13
باب قَتْلِ الرَّجُلِ بِالْمَرْأَةِ
Killing a man for having killed a woman.
باب: عورت کے بدل مرد کو (اور اسی طرح مرد کے بدل عورت کو) قتل کریں گے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَتَلَ يَهُودِيًّا بِجَارِيَةٍ قَتَلَهَا عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet killed a Jew for killing a girl in order to take her ornaments.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے ، انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی کو ایک چھوکری کے بدل قتل کرایا اس نے اس چھوکری کا چاندی کے زیور پر خون کیا تھا ( یعنے اس کی طمع میں ) ۔
Chapter No: 14
باب الْقِصَاصِ بَيْنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ فِي الْجِرَاحَاتِ
Al-Qisas (Law of Equality in punishment) in cases of injury among men and women.
باب: زخموں میں بھی عورت اور مرد میں قصاص لیا جائے گا (جیسے جان میں لیا جاتا ہے)۔
وَقَالَ أَهْلُ الْعِلْمِ يُقْتَلُ الرَّجُلُ بِالْمَرْأَةِ. وَيُذْكَرُ عَنْ عُمَرَ تُقَادُ الْمَرْأَةُ مِنَ الرَّجُلِ فِي كُلِّ عَمْدٍ يَبْلُغُ نَفْسَهُ فَمَا دُونَهَا مِنَ الْجِرَاحِ. وَبِهِ قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَإِبْرَاهِيمُ وَأَبُو الزِّنَادِ عَنْ أَصْحَابِهِ. وَجَرَحَتْ أُخْتُ الرُّبَيِّعِ إِنْسَانًا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْقِصَاصُ "
And religious learned people said, "A man should be killed if he has killed a women."
It is related that Umar said, "A man should be punished with the law of Al-Qisas for intentionally inflicting a woman with a wound or injury. Punishment may be the loss of his life or the receiving of similar wounds."
Umar bin Abdul-Aziz, Ibrahim and Abu Az-Zinad agreed on that. The sister of Ar-Rubai wounded somebody whereupon the Prophet (s.a.w) gave the judgement of Al-Qisas.
اکثر عالموں نے یہی کہا ہے عورت کے بدل مرد کو قتل کریں گے اور حضرت عمرؓسے منقول ہے عورت سے مرد کے قتل عمد یا اس سے کم دوسرے زخموں کا قصاص لیا جائے۔اور عمر بن عبدالعزیز اور ابراہیم نخعی اور ابوالزناد اور اس کے ساتھ والوں (جیسے اعرج اور قاسم بن محمد اور عروہ بن زبیر) کا یہی قول ہے اور ربیع بنت نضر کی بہن (ام حارثہ) نے ایک آدمی کو زخمی کیا نبیﷺ نے فرمایا قصاص لیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَدَدْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ فَقَالَ " لاَ تَلُدُّونِي ". فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ. فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ " لاَ يَبْقَى أَحَدٌ مِنْكُمْ إِلاَّ لُدَّ، غَيْرَ الْعَبَّاسِ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ "
Narrated By 'Aisha : We poured medicine into the mouth of the Prophet during his ailment. He said, "Don't pour medicine into my mouth." (We thought he said that) out of the aversion a patient usually has for medicines. When he improved and felt better he said, "There is none of you but will be forced to drink medicine, except Al-'Abbas, for he did not witness your deed."
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے کہا ہم سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا ہم نے ( موت ) کی بیماری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حلق میں دوا ڈالی ، آپ نے فرمایا میرے حلق میں دوا مت ڈالو ۔ ہم سمجھے کہ بیمار آدمی کو دوا سے نفرت ہوتی ہے اس وجہ سے آپ فرما رہے ہیں میرے حلق میں دوا نہ ڈالو ، (نہ بطور نہی شرعی کے ) خیر آ پ کو جب ہوش آیا فرمایا تو دیکھو گھر میں کوئی شخص باقی نہ رہے سب کے حلق میں دوا ڈالی جائے ،ایک عباسؓ کو چھوڑ دو وہ اس وقت موجود نہ تھے ۔
Chapter No: 15
باب مَنْ أَخَذَ حَقَّهُ أَوِ اقْتَصَّ دُونَ السُّلْطَانِ
Whoever took his right or retaliation for somebody without submitting the case to the ruler.
باب: اگر کوئی شخص اپنا حق یا قصاص خود لے لے حاکم کے پاس فریاد نہ کرے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ الأَعْرَجَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "
Narrated By Abu Huraira : That he heard Allah's Apostle saying, "We (Muslims) are the last (to come) but (will be) the foremost (on the Day of Resurrection)."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابو الزناد نے بیان کیا ان سے اعرج نے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے سنا انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ فرماتے تھے ہم مسلمان ( دنیا میں تو )اخیر میں آئےلیکن (قیامت کے دن سب امتوں سے ) آگے ہوں گے۔
وَبِإِسْنَادِهِ " لَوِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِكَ أَحَدٌ وَلَمْ تَأْذَنْ لَهُ، خَذَفْتَهُ بِحَصَاةٍ فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ، مَا كَانَ عَلَيْكَ مِنْ جُنَاحٍ "
And added, "If someone is peeping (looking secretly) into your house without your permission, and you throw a stone at him and destroy his eyes, there will be no blame on you."
اور اسی سند سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص بے اجازت تیرے گھر میں جھانکے اور تو ایک کنکر پھینک کر مارےاس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تجھ سے کوئی مواخذہ نہ ہو گا ( نہ گناہ نہ دنیا کی سزا )۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ،، أَنَّ رَجُلاً، اطَّلَعَ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَدَّدَ إِلَيْهِ مِشْقَصًا. فَقُلْتُ مَنْ حَدَّثَكَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ
Narrated By Yahya : Humaid said, "A man peeped into the house of the Prophet and the Prophet aimed an arrow head at him to hit him." I asked, "Who told you that?" He said, "Anas bin Malik"
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے حمید طویل سے ایک شخص ( حکم بن ابی العاص ) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جھانکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اس کی آنکھ میں مارنے کے لیے سیدھا کیا یحییٰ کہتے ہیں میں نے حمید سے پوچھا تم سے یہ حدیث کس نے بیان کی انہوں نے کہا انس بن مالکؓ نے ۔
Chapter No: 16
باب إِذَا مَاتَ فِي الزِّحَامِ أَوْ قُتِلَ بِهِ
If someone dies or is killed in a big crowd.
باب : جب کوئی شخص ہجوم میں مر جائے یا مارا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامٌ أَخْبَرَنَا عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ فَصَاحَ إِبْلِيسُ أَىْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ. فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ، فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ، فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ فَقَالَ أَىْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي. قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ. قَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ. قَالَ عُرْوَةُ فَمَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ بَقِيَّةٌ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ.
Narrated By 'Aisha : "When it was the day of (the battle of) Uhud, the pagans were defeated. Then Satan shouted, "O Allah's worshipers! Beware of what is behind you!" So the front files attacked the back files of the army. Hudhaifa looked, and behold, there was his father, Al-Yaman (being attacked) ! He shouted (to his companions), "O Allah's worshipers, my father, my father!" But by Allah, they did not stop till they killed him (i.e., Hudhaifa's father). Hudhaifa said, "May Allah forgive you." ('Urwa said, Hudhaifa continued asking Allah's Forgiveness for the killer of his father till he died.
مجھ سے اسحاق بن منصور کو سج نے بیان کیا کہا ہم کو ابو اسامہ ( حماد بن اسامہ ) نے خبر دی کہ ہشام بن عروہ نے کہا مجھ کو میرے والد نے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی انہوں نے کہا احد کے دن ایسا ہوا ( پہلے پہل ) کافروں کو شکست ہوئی اس وقت (کمبخت ) ابلیس نے یوں پکارا ،ارے خدا کے بندو ( مسلمانو )ذرا اپنے پیچھے والوں سے بچو گھبراہٹ میں آگے والے مسلمان پیچھے والوں ( مسلمانوں ) پر پلٹ پڑے اور لگی آپس میں ہی تلوار چلنے اتنے میں حذیفہ نے دیکھا لوگ ان کے والد یمان کو مار ڈال رہے ہیں انہوں نے پکارا ارے خدا کے بندو یہ میرا باپ (مسلمان ) ہے ۔ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں لیکن مسلمان ان کے والد سے الگ نہیں ہوئے ان (بیچارے ) کو مار کر ہی چھوڑا تب حذیفہ کہنے لگے خیر اللہ تمہاری خطا بخش دے اور مرے تک حذیفہ کو اپنے باپ کے اس طرح مارے جانے کا رنج رہا ۔
Chapter No: 17
باب إِذَا قَتَلَ نَفْسَهُ خَطَأً فَلاَ دِيَةَ لَهُ
If someone kills himself by mistake then there is no Diya (blood-money) for him.
باب: اگر کوئی شخص اپنے تئیں چوک سے مار ڈالے تو اس کے وارثوں کو دیت نہ ملے گی۔
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَسْمِعْنَا يَا عَامِرُ مِنْ هُنَيْهَاتِكَ. فَحَدَا بِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنِ السَّائِقُ " قَالُوا عَامِرٌ. فَقَالَ " رَحِمَهُ اللَّهُ ". فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلاَّ أَمْتَعْتَنَا بِهِ. فَأُصِيبَ صَبِيحَةَ لَيْلَتِهِ فَقَالَ الْقَوْمُ حَبِطَ عَمَلُهُ، قَتَلَ نَفْسَهُ. فَلَمَّا رَجَعْتُ وَهُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ، فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ. فَقَالَ " كَذَبَ مَنْ قَالَهَا، إِنَّ لَهُ لأَجْرَيْنِ اثْنَيْنِ، إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ، وَأَىُّ قَتْلٍ يَزِيدُهُ عَلَيْهِ "
Narrated By Salama : We went out with the Prophet to Khaibar. A man (from the companions) said, "O 'Amir! Let us hear some of your Huda (camel-driving songs.)" So he sang some of them (i.e. a lyric in harmony with the camels walk). The Prophet said, "Who is the driver (of these camels)?" They said, "Amir." The Prophet said, "May Allah bestow His Mercy on him !" The people said, "O Allah's Apostle! Would that you let us enjoy his company longer!" Then 'Amir was killed the following morning. The people said, "The good deeds of 'Amir are lost as he has killed himself." I returned at the time while they were talking about that. I went to the Prophet and said, "O Allah's Prophet! Let my father be sacrificed for you! The people claim that 'Amir's good deeds are lost." The Prophet said, "Whoever says so is a liar, for 'Amir will have a double reward as he exerted himself to obey Allah and fought in Allah's Cause. No other way of killing would have granted him greater reward."
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے انہوں نے سلمہ بن اکوع سے انہوں نے کہا ہم جنگ خیبر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے رستے میں ایک شخص (اسید بن حضیر ) (میرے چچا ) عامر سے کہنے لگے ، عامر ذری اپنی شعریں سناتے جاؤ (رستہ بہل جائے گا)عامر نے گا گا کر اپنے شعریں پڑھنا شروع کیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون گا گا کر اونٹوں کو ہانک رہا ہے لوگوں نے کہا عامر ہیں آپ نے فرمایا اللہ اس پر رحم کرے ، یہ سن کر صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے ہم کو عامر سے فائدہ کیوں نہیں اٹھانے دیا خیر پھر ایسا ہوا پھر اسی رات کی صبح کو عامر (اپنے تلوار سے آپ ) زخمی ہوئے لوگ کہنے لگے ان کی ساری نیکیاں اکارت ہو گئیں انہوں نے خود کشی (حرام موت مرے ) جب میں وہاں سے لوٹا لوگ یہی باتیں کر رہے تھے کہ عامر کے اعمال اکارت ہو گئے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ صدقے لوگ کہتے ہیں عامر کے اعمال سب اکارت ہو گئے آپ نے فرمایا کون کہتا ہے جھوٹا ہے ۔عامر کو دوہرا ثواب ملا ( ایمان کا اور شہادت کا) وہ تو جاہد بھی ہے ( اللہ کی راہ میں محنت اٹھانے والا) مجاہد (غازی)بھی کوئی موت عامر کی موت سے بڑھ کر نہیں ہے ۔
Chapter No: 18
باب إِذَا عَضَّ رَجُلاً فَوَقَعَتْ ثَنَايَاهُ
If somebody bites a man and has his one tooth broken
باب: اگر کسی نے دوسرے کو دانتوں سے کاٹا پھر اس کے دانت نکل پڑے۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلاً، عَضَّ يَدَ رَجُلٍ، فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْ فَمِهِ، فَوَقَعَتْ ثَنِيَّتَاهُ، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ، لاَ دِيَةَ لَه".
Narrated By 'Imran bin Husain : A man bit another man's hand and the latter pulled his hand out of his mouth by force, causing two of his incisors (teeth) to fall out. They submitted their case to the Prophet, who said, "One of you bit his brother as a male camel bites. (Go away), there is no Diya (Blood-money) for you."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے قتادہ نے کہا میں نے زرارہ بن ابی اوفےٰ سے سنا انہوں نے عمران بن حصین سے انہوں نے کہا ایک شخص ( یعلی بن امیہ ) نے دوسرے شخص ( نام نا معلوم ) کا ہاتھ کاٹا اس نے جو اپنا ہاتھ کھینچا تو یعلے کے سامنے کے دانت نکل پڑے اب دونوں جھگڑتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ اونٹ کی طرح کوئی تم میں اپنے بھائی ( مسلمان ) کا ہاتھ چباتا ہے دیت ویت خاک نہیں ملنے کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ خَرَجْتُ فِي غَزْوَةٍ، فَعَضَّ رَجُلٌ فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Ya'la : I went out in one of the Ghazwa and a man bit another man and as a result, an incisor tooth of the former was pulled out. The Prophet cancelled the case.
ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کیا انہوں نے ابن جریح سے انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوں نے صفوان بن یعلی سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا میں ایک جہاد ( غزؤہ تبوک ) میں گیا وہاں ایک شخص نے ایک دوسرے کا ہاتھ کاٹا اس نے جو ( ہاتھ کھینچا تو ) دوسرے کا دانت نکال لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دانت کی کچھ دیت نہیں دلائی ۔
Chapter No: 19
باب السِّنِّ بِالسِّنِّ
Tooth for tooth.
باب: دا نت کے بدل دا نت توڑا جائے گا۔
حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ ابْنَةَ النَّضْرِ، لَطَمَتْ جَارِيَةً، فَكَسَرَتْ ثَنِيَّتَهَا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ.
Narrated By Anas : The daughter of An-Nadr slapped a girl and broke her incisor tooth. They (the relatives of that girl), came to the Prophet and he gave the order of Qisas (equality in punishment).
ہم سے محمد بن عبد اللہ انصاری نے بیان کیا کہا ہم سے حمید طویل نے انہوں نے انسؓ سے کہ نضر بن انس کی بیٹی ( ربیع ) نے ایک چھوکری کو طمانچہ لگا کر اس کا دانت توڑ دیا اس کے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ نے قصاص کا حکم دیا ۔
Chapter No: 20
باب دِيَةِ الأَصَابِعِ
The Diya for (cutting) fingers
باب: انگلیوں کی دیت کا بیان۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ "، يَعْنِي الْخِنْصَرَ وَالإِبْهَامَ.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ.
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "This and this are the same." He meant the little finger and the thumb.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا یہ انگلی ، ( یعنے چھنگلیا ) اور یہ انگلی ( یعنے انگوٹھا ) دونوں کی دیت برابر ہے ۔