Chapter No: 31
باب لاَ يُقْتَلُ الْمُسْلِمُ بِالْكَافِرِ
A Muslim should not be killed for killing a Disbeliever.
باب: مسلمان کو (ذمی) کافر کے بدل قتل نہ کریں گے۔
وَحَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يُحَدِّثُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قَالَ سَأَلْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ هَلْ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ مِمَّا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ ـ وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ مَرَّةً مَا لَيْسَ عِنْدَ النَّاسِ ـ فَقَالَ وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا عِنْدَنَا إِلاَّ مَا فِي الْقُرْآنِ إِلاَّ فَهْمًا يُعْطَى رَجُلٌ فِي كِتَابِهِ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ. قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ، وَفِكَاكُ الأَسِيرِ، وَأَنْ لاَ يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ.
Narrated By Abu Juhaifa : I asked 'Ali "Do you have anything Divine literature besides what is in the Qur'an?" Or, as Uyaina once said, "Apart from what the people have?" 'Ali said, "By Him Who made the grain split (germinate) and created the soul, we have nothing except what is in the Qur'an and the ability (gift) of understanding Allah's Book which He may endow a man, with and what is written in this sheet of paper." I asked, "What is on this paper?" He replied, "The legal regulations of Diya (Blood-money) and the (ransom for) releasing of the captives, and the judgment that no Muslim should be killed in Qisas (equality in punishment) for killing a Kafir (disbeliever)."
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہاہم سے مطرف ابن طریف نے ان سے عامر شعبی نے ابو جحیفہ سے روایت کر کے میں نے حضرت علی سےکہا دوسری سند ۔ امام بخاری نے کہا اور ہم سے صدقہ بن فضل نےکہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی کہا ہم سے مطرف بن طریف نے بیان کیا کہا میں نے عامر شعبی سے سنا وہ بیان کرتے تھے میں نے ابو جحیفہ سے سنا انہوں نے کہا میں نے حضرت علیؓ سے پوچھا کیا تمھارے پاس اور بھی کچھ آیتیں یا سورتیں ہیں جو اس قرآن میں نہیں ہیں ( یعنی مشہور مصحف میں )اور کبھی سفیان بن عیینہ نے یوں کہا جو ( عام ) لوگوں کے پاس نہیں ہیں حضرت علیؓ نے کہا قسم اس خدا کی جس نے دانہ چیر کر اگایا اور جان کو پیدا کیا ہمارے پاس اس قرآن کے سوا کچھ نہیں ہے البتہ ایک سمجھ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنی کتاب کی(جس کو چاہتا ہے ) عنایت فرماتا ہے اور جو اس ورق میں لکھا ہوا ہے ، ابو جحیفہ نے کہا اس ورق میں کیا لکھا ہے انہوں نے کہا دیت اور قیدی چھڑانے کے احکام اور یہ مسئلہ کہ مسلمان کو کافر کے بدل قتل نہ کیا جائے۔
Chapter No: 32
باب إِذَا لَطَمَ الْمُسْلِمُ يَهُودِيًّا عِنْدَ الْغَضَبِ
If a Muslim, being furious, slaps a Jew.
باب: اگر مسلمان نے غصے میں یہودی کو طمانچہ (تھپڑ) لگایا (تو قصاص نہ لیا جائے گا)۔
رَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Abu Hurairah narrated this from the Prophet (s.a.w)
اس کو ابوہریرہؓ نے نبیﷺ سے روایت کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تُخَيِّرُوا بَيْنَ الأَنْبِيَاءِ ".
Narrated By Abu Said : The Prophet said, "Do not prefer some prophets to others."
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے عمرو بن یحییٰ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا دیکھو اور پیغمبروں سے مجھ کو فضیلت مت دو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِكَ مِنَ الأَنْصَارِ لَطَمَ فِي وَجْهِي. قَالَ " ادْعُوهُ ". فَدَعَوْهُ. قَالَ " لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي مَرَرْتُ بِالْيَهُودِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ. قَالَ قُلْتُ وَعَلَى مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ فَلَطَمْتُهُ. قَالَ " لاَ تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الأَنْبِيَاءِ فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي أَمْ جُزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : A Jew whose face had been slapped (by someone), came to the Prophet and said, "O Muhammad! A man from your Ansari companions slapped me. " The Prophet said, "Call him". They called him and the Prophet asked him, "Why did you slap his face?" He said, "O Allah's Apostle! While I was passing by the Jews, I heard him saying, 'By Him Who chose Moses above all the human beings.' I said (protestingly), 'Even above Muhammad?' So I became furious and slapped him." The Prophet said, "Do not give me preference to other prophets, for the people will become unconscious on the Day of Resurrection and I will be the first to gain conscious, and behold, I will Find Moses holding one of the pillars of the Throne (of Allah). Then I will not know whether he has become conscious before me or he has been exempted because of his unconsciousness at the mountain (during his worldly life) which he received."
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن یحییٰ مازنی سے انہوں نے اپنے والد ( یحییٰ بن عمارہ بن ابی الحسن مازنی ) سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے کہا یہود میں سے ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اس کو کسی نے طمانچہ لگایا تھا ،کہنے لگا محمد تمہارے اصحاب میں سے ایک انصاری شخص ( نام نا معلوم ) نے مجھ کو طمانچہ مارا آپ نے ( لوگوں سے ) فرمایا اس کو بلاؤ تو انہوں نے بلایا ( وہ حاضر ہوا ) آپ نے پوچھا تو نے اس کے منہ پر طمانچہ کیوں مارا وہ کہنے لگا یا رسول اللہ !ایسا ہوا میں یہودیوں پر سے گزرا میں نے سنا یہ یہودی یوں قسم کھا رہا تھا ۔قسم اُس پروردگار کی جس نے حضرت موسیٰ( علیہ السلام ) کو سارے آدمیوں میں سے چن لیا میں نے کہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ ولم سے بھی وہ افضل ہیں اور مجھ کو غصہ آ گیا میں نے ایک طمانچہ لگا دیا ( غصے میں یہ خطا مجھ سے ہو گئی ) آپ نے فرمایا ( دیکھو خیال رکھو )اور پیغمبروں پر مجھ کو فضیلت نہ دو قیامت کے دن ایسا ہو گا سب لوگ ( ہیبت خداوندی سے ) بیہوش ہو جائیں گے پھر میں سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا کیا دیکھوں گا موسیٰ ( مجھ سے بھی پہلے ) عرش کا ایک کونا تھامے کھڑے ہیں اب یہ میں نہیں جانتا کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا کوہ طور پر جو ( دنیا میں) بے ہوش ہو چکے تھے اس کے بدل وہ آخرت میں بیہوش ہی نہ ہوں گے۔