Chapter No: 31
باب الْقَضَاءِ فِي كَثِيرِ الْمَالِ وَقَلِيلِهِ
To judge (all) cases involving wealth, whether it is much or little amount, in one and the same
باب : ناحق مال اڑانے میں جو وعید ہے وہ تھوڑے بہت دونوں مالوں کو شامل ہے،
وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ الْقَضَاءُ فِي قَلِيلِ الْمَالِ وَكَثِيرِهِ سَوَاءٌ.
And Ibn Uyaina stated on authority of Ibn Shubruma, "It is the same to judge a case involving a little or a big amount of wealth."
اور سفیان بن عیینہ نے ابن شبرمہ ( کوفہ کے قاضی) سے روایت کیا نہوں نے کہا دعوٰی تھوڑا ہو یا بہت سب کا فیصلہ یکساں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم جَلَبَةَ خِصَامٍ عِنْدَ بَابِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضًا أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، أَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ وَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَدَعْهَا "
Narrated By Um Salama : The Prophet heard the voices of some people quarrelling near his gate, so he went to them and said, "I am only a human being and litigants with cases of disputes come to me, and maybe one of them presents his case eloquently in a more convincing and impressive way than the other, and I give my verdict in his favour thinking he is truthful. So if I give a Muslim's right to another (by mistake), then that (property) is a piece of Fire, which is up to him to take it or leave it."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ۔انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے ۔ان کو زینب بنت ابی سلمہ نے۔ انہوں نے ام المومنین ام سلمہؓ سے ۔انہوں نے کہا نبیﷺ نے اپنے گھر کے دروازے پر کچھ تکرار کی جھنجھٹ سنی تو باہر نکلے فرمایا دیکھو میں بھی آدمی ہوں میرے سامنے مقدمہ آتا ہے تو ایک فریق دوسرے سے خوش تقریر ہوتا ہے میں اس کے موافق فیصلہ کرتا ہوں وہ سچا ہے پھر جس شخص کو میں غلطی سے کسی مسلمان کا حق دلادوں ۔اس کو دوزخ کا ایک ٹکڑا دلا رہا ہوں اب اس کو اختیار ہے لے یا چھوڑ دے
Chapter No: 32
باب بَيْعِ الإِمَامِ عَلَى النَّاسِ أَمْوَالَهُمْ وَضِيَاعَهُمْ
The selling of the people's real or personal estates by the ruler on their behalf
باب : حاکم ( بیوقوف اور غائب) لوگوں کو جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ بیچ سکتا ہے
وَقَدْ بَاعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُدَبَّرًا مِنْ نُعَيْمِ بْنِ النَّحَّامِ
The Prophet (s.a.w) sold a Mudabbar slave of Nuaim bin Nahham.
اور نبیﷺ نے ایک مدبر غلام نعیم بن نحام کے ہاتھ بیچ ڈالا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ بَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِهِ أَعْتَقَ غُلاَمًا عَنْ دُبُرٍ، لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُ، فَبَاعَهُ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ بِثَمَنِهِ إِلَيْهِ.
Narrated By Jabir : The Prophet came to know that one of his companions had given the promise of freeing his slave after his death, but as he had no other property than that slave, the Prophet sold that slave for 800 Dirhams and sent the price to him.
ہم سے محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن بشر نے کہا ہم سے اسمٰعیل بن ابی خالد نے کہا ہم سے سلمہ بن کہیل نے انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوں نے جابر بن عبدا للہ سے ۔انہوں نے کہا نبیﷺ کو یہ خبر پہنچی کہ آپؐ کے اصحابؓ میں سے ایک شخص( ابو مذ کور) نے اپنے غلام کو مدّ بر کر دیا اس شخص کے پاس اس غلام کے سوا اور کوئی جائیداد نہ تھی آپ نے کیا کیا اس غلام کو آٹھ سو درہم پر بیچ دیا اور وہ روپیہ اس شخص (ابو مذکور) کے پاس بھیج دئیے۔
Chapter No: 33
باب مَنْ لَمْ يَكْتَرِثْ بِطَعْنِ مَنْ لاَ يَعْلَمُ فِي الأُمَرَاءِ حَدِيثًا
Whoever does not care about slanders made by ignorant people against the Amirs (leaders).
باب : کسی شخص کی سرداری میں نادانی سے لوگ طعنہ کریں اور حاکم ان کے طعنہ کی پرواہ نہ کرے
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطُعِنَ فِي إِمَارَتِهِ، وَقَالَ " إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلِهِ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلإِمْرَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ "
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle sent an army unit headed by Usama bin Zaid and the people criticized his leadership. The Prophet said (to the people), "If you are criticizing his leadership now, then you used to criticize his father's leadership before. By Allah, he (Usama's father) deserved the leadership and used to be one of the most beloved persons to me, and now his son (Usama) is one of the most beloved persons to me after him. "
ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبد العزیز بن مسلم نے کہا ہم سے عبد اللہ بن دینار نے کہا میں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے ایک فوج روانہ کی ( روم کے نصارٰی سے لڑنے کے لئے) اس کا سردار اسامہ بن زید کو مقرر کیا اب لوگوں نے اسامہ کی سرداری پر طعنہ مارنا شروع کیا آپؐ نے (منبر پر چڑھ کر) فرمایا لوگو اگر تم اس اسامہ کی سر داری پر طعنہ مارتے ہو (تو کوئی نئی بات نہیں) اس سے پہلے تم اس کے باپ کی سرداری پر طعنہ مار چکے ہو اور اللہ کی قسم وہ سرداری کے لائق تھا(تو تمہارا طعنی لغو تھا) اور ان لوگوں میں سے تھا جو مجھ کو بہت محبوب ہیں اب اس کا بیٹا اسامہؓ اس کے بعد ان لوگوں میں ہے جو مجھ کو محبوب ہیں۔
Chapter No: 34
باب الأَلَدِّ الْخَصِمِ وَهْوَ الدَّائِمُ فِي الْخُصُومَةِ {لُدًّا} عُوجًا
The one who is the most contentious of enemies and that is, the most quarrelsome person of the opponents.
باب : الد الخصم کا بیان ، یعنی اس شخص کا جو ہمیشہ لوگوں سے جھگڑتا رہے ( سورہ مریم میں ہے) و تنذر بہ قوما لدا یہاں لدا کا معنی ٹیڑھی اور کج ہے ( یعنی گمراہی کی طرف جانے والے )
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَبْغَضُ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ "
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle said, "The most hated person in the sight of Allah, is the most quarrelsome person."
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے ابن جریج سے کہا میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا وہ حضرت عائشہؓ سے نقل کیا کرتے تھے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب لوگوں میں زیادہ برا وہ شخص ہے جو لڑ اکا جھگڑالو ہو( آئے دن ایک نہ ایک سے لڑتا اور جھگڑتا رہے)۔
Chapter No: 35
باب إِذَا قَضَى الْحَاكِمُ بِجَوْرٍ أَوْ خِلاَفِ أَهْلِ الْعِلْمِ فَهْوَ رَدٌّ
If a judge passes an unjust judgement or a judgement which differs from that of the learned religious men, such a judgement is to be rejected.
با ب: اگر حاکم کا فیصلہ ظلمی یا علماء کے خلاف ہو تو وہ رد کر دیا جائے گا (اس کا ماننا ضرور نہ ہو گا)
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَالِدًا ح وَحَدَّثَنِي نُعَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا. فَقَالُوا صَبَأْنَا صَبَأْنَا، فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ وَيَأْسِرُ، وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٌ مِنَّا أَسِيرَهُ، فَأَمَرَ كُلَّ رَجُلٍ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ أَسِيرَهُ، فَقُلْتُ وَاللَّهِ لاَ أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلاَ يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ. فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ "، مَرَّتَيْنِ
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet sent (an army unit under the command of) Khalid bin Al-Walid to fight against the tribe of Bani Jadhima and those people could not express themselves by saying, "Aslamna," but they said, "Saba'na! Saba'na! " Khalid kept on killing some of them and taking some others as captives, and he gave a captive to everyone of us and ordered everyone of us to kill his captive. I said, "By Allah, I shall not kill my captive and none of my companions shall kill his captive!" Then we mentioned that to the Prophet and he said, "O Allah! I am free from what Khalid bin Al-Walid has done," and repeated it twice.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے ،انہوں نے سالم سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ نبیﷺ نے خالد بن ولید کو بھیجا دوسری سند امام بخاری نے کہا اور مجھ سے نعیم بن حماد نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے زہری سے انہوں نے سالم سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ نبیﷺ نے خالد بن ولید کو بنی حزیمہ کی طرف بھیجا (اسلام کی دعوت دینے کو) ان لوگوں کی زبان سے اچھی طرح یہ تو نہ نکلا کہ ہم مسلمان ہو گئے ہیں یوں کہنے لگے ہم نے اپنا دین بدل دیا لیکن خالد نے ان کو قتل کر نا شر وع کر دیا اور ایک ایک قیدی ہم میں سے ہر شخص کو دے کر یہ حکم دیا کہ اپنے اپنے قیدی کو مار ڈالے عبد اللہ کہتے ہیں میں نے قسم کھا لی میں کبھی اپنے قیدی کو نہیں مارنے کا اور جو شخص میرا ساتھ دے وہ بھی نہ مارے خیر پھر جب ہم ( اس جنگ سے لوٹ کر آئے تو ہم) نے نبیﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپؐ یوں دعا کرنے لگے یا اللہ خالد بن ولید نے جو کیا میں اس سے بیزار ہوں دو بار یہی دعا کی۔
Chapter No: 36
باب الإِمَامِ يَأْتِي قَوْمًا فَيُصْلِحُ بَيْنَهُمْ
The Imam (ruler) going to some people to establish peace among them
باب : امام ( یا بادشاہ ) لوگوں میں ملاپ کرانے کو اگر خود جائے۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْمَدِينِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرٍو، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَتَاهُمْ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا حَضَرَتْ صَلاَةُ الْعَصْرِ فَأَذَّنَ بِلاَلٌ وَأَقَامَ وَأَمَرَ أَبَا بَكْرٍ فَتَقَدَّمَ، وَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ فِي الصَّلاَةِ، فَشَقَّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَتَقَدَّمَ فِي الصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ. قَالَ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ لَمْ يَلْتَفِتْ حَتَّى يَفْرُغَ، فَلَمَّا رَأَى التَّصْفِيحَ لاَ يُمْسَكُ عَلَيْهِ الْتَفَتَ فَرَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَلْفَهُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنِ امْضِهْ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ هَكَذَا، وَلَبِثَ أَبُو بَكْرٍ هُنَيَّةً يَحْمَدُ اللَّهَ عَلَى قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ مَشَى الْقَهْقَرَى، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَلِكَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ قَالَ " يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لاَ تَكُونَ مَضَيْتَ ". قَالَ لَمْ يَكُنْ لاِبْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ لِلْقَوْمِ " إِذَا نَابَكُمْ أَمْرٌ، فَلْيُسَبِّحِ الرِّجَالُ، وَلْيُصَفِّحِ النِّسَاءُ "
Narrated By Sahl bin Sa'd As-Saidi : There was some quarrel (sighting) among Bani 'Amr, and when this news reached the Prophet, he offered the Zuhr prayer and went to establish peace among them. In the meantime the time of 'Asr prayer was due, Bilal pronounced the Adhan and then the Iqama for the prayer and requested Abu Bakr (to lead the prayer) and Abu Bakr went forward. The Prophet arrived while Abu Bakr was still praying. He entered the rows of praying people till he stood behind Abu Bakr in the (first) row. The people started clapping, and it was the habit of Abu Bakr that whenever he stood for prayer, he never glanced side-ways till he had finished it, but when Abu Bakr observed that the clapping was not coming to an end, he looked and saw the Prophet standing behind him.
The Prophet beckoned him to carry on by waving his hand. Abu Bakr stood there for a while, thanking Allah for the saying of the Prophet and then he retreated, taking his steps backwards. When the Prophet saw that, he went ahead and led the people in prayer. When he finished the prayer, he said, "O Abu Bakr! What prevented you from carrying on with the prayer after I beckoned you to do so?" Abu Bakr replied, "It does not befit the son of Abi Quhafa to lead the Prophet in prayer." Then the Prophet said to the people, "If some problem arises during prayers, then the men should say, Subhan Allah!; and the women should clap."
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے کہا ہم سے ابو حازم مدینی نے انہوں نے سہل بن سعد ساعدیؓ سے انہوں نے کہا بنی عمرو بن عوف کے قبیلے کے لوگ آپس میں لڑ پڑے تھے یہ خبر نبیﷺ کو پہنچی آپؐ ظہر کی نماز پڑھ کر ان میں ملاپ کرانے کے لئے تشریف لےگئے اتنے میں عصر کی نماز کا وقت ہو گیا ( اورآپﷺ لوٹ کر نہ آئے تھے) بلالؓ نے اذان اور اقامت کہی اور ابو بکر صدیقؓ سے نماز پڑھانے کو کہا وہ امامت کے لئے آگے بڑھے ( نماز شروع کر دی) نبیﷺ اس وقت آئے جب نماز شروع کر چکے تھے آپؐ صفیں چیر کر اس صف میں شریک ہوئے جو ابو بکرؓ کے قریب تھی ( یعنی پہلی صف میں) سہل کہتے ہیں لوگوں نے یہ حال دیکھ کر (عین نماز میں) دستک دینا شروع کر دی مگر ابو بکرؓ کی عادت تھی وہ جب نماز شروع کرتے تو نماز سے فراغت کئے تک کسی طرف خیال نہ کرتے جب دستک پر دستک ہونے لگی بند نہ ہوئی تو انہوں نے نگاہ پھیری تو دیکھا نبیﷺ ان کے پیچھے کھڑے ہیں نبیﷺ نے ان کو اشارہ کیا (عین نماز میں)کہ نماز پڑھائے جاؤ آپؐ نے ہاتھ سے اشارہ کیا اپنی جگہ رہو لیکن انہوں نے کیا کیا ذرا سی دیر ٹھہر کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ نبیﷺ نے میری نسبت ایسا فرمایا (مجھ کو امامت کے لائق سمجھا) اس کے بعد الٹے پاؤں صف میں آگئے اور نبیﷺ یہ حال دیکھ کر آگے بڑھے اور نماز پڑھائی جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا ابو بکرؓ میں نے تم کو اشارہ بھی کیا جب بھی تم اپنی جگہ ٹھہرے اور نماز پڑھاتے نہ رہے انہوں نے عرض کیا بھلا ابو قحافہ کے بیٹے کو یہ سزا وار ہو سکتا ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ کا امام بنے پھر آپؐ نے لوگوں سے فرمایا سنو جب نماز میں تم کو کوئی سانحہ پیش آئے اور مرد سبحان اللہ کہیں عورتیں دستک دیں ۔
Chapter No: 37
باب يُسْتَحَبُّ لِلْكَاتِبِ أَنْ يَكُونَ أَمِينًا عَاقِلاً
It is desirable that a scribe should be honest and wise.
باب : لکھنے والا منشی ایماندار اور عقلمند ہونا چاہئیے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ بَعَثَ إِلَىَّ أَبُو بَكْرٍ لِمَقْتَلِ أَهْلِ الْيَمَامَةِ وَعِنْدَهُ عُمَرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ، وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ فِي الْمَوَاطِنِ كُلِّهَا، فَيَذْهَبَ قُرْآنٌ كَثِيرٌ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ. قُلْتُ كَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عُمَرُ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ. فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي فِي ذَلِكَ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ عُمَرَ، وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ. قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَإِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّهِمُكَ، قَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْىَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ. قَالَ زَيْدٌ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفَنِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ بِأَثْقَلَ عَلَىَّ مِمَّا كَلَّفَنِي مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ. قُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلاَنِ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَبُو بَكْرٍ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ. فَلَمْ يَزَلْ يَحُثُّ مُرَاجَعَتِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ اللَّهُ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَيَا، فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الْعُسُبِ وَالرِّقَاعِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ، فَوَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ {لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ} إِلَى آخِرِهَا مَعَ خُزَيْمَةَ أَوْ أَبِي خُزَيْمَةَ فَأَلْحَقْتُهَا فِي سُورَتِهَا، وَكَانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَيَاتَهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ، ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ اللِّخَافُ يَعْنِي الْخَزَفَ
Narrated By Zaid bin Thabit : Abu Bakr sent for me owing to the large number of casualties in the battle of Al-Yamama, while 'Umar was sitting with him. Abu Bakr said (to me), 'Umar has come to my and said, 'A great number of Qaris of the Holy Qur'an were killed on the day of the battle of Al-Yamama, and I am afraid that the casualties among the Qaris of the Qur'an may increase on other battle-fields whereby a large part of the Qur'an may be lost. Therefore I consider it advisable that you (Abu Bakr) should have the Qur'an collected.' I said, 'How dare I do something which Allah's Apostle did not do?' 'Umar said, By Allah, it is something beneficial.' 'Umar kept on pressing me for that till Allah opened my chest for that for which He had opened the chest of 'Umar and I had in that matter, the same opinion as 'Umar had." Abu Bakr then said to me (Zaid), "You are a wise young man and we do not have any suspicion about you, and you used to write the Divine Inspiration for Allah's Apostle. So you should search for the fragmentary scripts of the Qur'an and collect it (in one Book)." Zaid further said: By Allah, if Abu Bakr had ordered me to shift a mountain among the mountains from one place to another it would not have been heavier for me than this ordering me to collect the Qur'an. Then I said (to 'Umar and Abu Bakr), "How can you do something which Allah's Apostle did not do?" Abu Bakr said, "By Allah, it is something beneficial." Zaid added: So he (Abu Bakr) kept on pressing me for that until Allah opened my chest for that for which He had opened the chests of Abu Bakr and 'Umar, and I had in that matter, the same opinion as theirs.
So I started compiling the Qur'an by collecting it from the leafless stalks of the date-palm tree and from the pieces of leather and hides and from the stones, and from the chests of men (who had memorized the Qur'an). I found the last verses of Sirat-at-Tauba: ("Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves...' (9.128-129)) from Khuzaima or Abi Khuzaima and I added to it the rest of the Sura. The manuscripts of the Qur'an remained with Abu Bakr till Allah took him unto Him. Then it remained with 'Umar till Allah took him unto Him, and then with Hafsa bint 'Umar.
ہم سے ابو ثابت محمّد بن عبید اللہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبید بن سباق سے انہوں نے زید بن ثابت سے انہوں نے کہا یمامہ کی لڑائی (مسیلمہ بن کذاب کے لوگوں سے) ہوئی (اور اس میں قرآن کے بہت سے قاری شہید ہوئے) تو ابو بکر صدیقؓ نے مجھ کو بلا بھیجا وہاں حضرت عمرؓ بھی موجود تھے ( میں گیا) ابو بکرؓ نے کہا یہ عمرؓ میرے پاس آئے کہتے ہیں یمامہ کی لڑائی میں قرآن کے بہت سے قاری مارے گئے میں ڈرتا ہوں اسی طرح اگر دوسری لڑائیوں میں بھی قاری لوگ شہید ہوں تو کہیں قرآن کا بہت بڑا حصہ نہ اٹھ جائے میری رائے یہ ہے کہ تم قرآن کو (ایک مصحف میں) جمع کرنے کا حکم دے دو یہ سن کر میں نے حضرت عمرؓ سے کہا بھلا میں ایسا کیوں کر کروں جس کو رسول اللہﷺ نے نہیں کیا لیکن عمرب نے کہا خدا کی قسم یہ کام بہتر ہے اور عمرؓ برابر مجھ سے یہی کہتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے میرے دل میں بھی ڈال دیا کہ عمرؓ سچ کہتے ہیں اور ان کی میری ایک رائے ہوگئی زید کہتے ہیں کہ ابو بکرؓ نے مجھ سے کہا تم ایک جوان عقلمند آدمی ہو ہم تم کو جھوٹا نہیں سمجھتے ( یعنی ایماندار بھی ہو) اور تم رسول اللہﷺ کے زمانہ میں بھی قرآن لکھا کرتے تھے تم ایسا کرو قرآن کی (جا بجا) تلاش کر کے اس کو اکٹھا کرو زید کہتے ہیں اگر ابو بکرؓ مجھ کو ایک پہاڑ ڈھونے کے لئے کہتے تو وہ بھی مجھ پر اتنا سخت نہ ہو تا جتنا یہ کام مجھ پر سخت گزرا اور میں نے ابو بکرؓ اور عمرؓ دونوں سے کہا تم دونوں ایسا کام کیوں کرتے ہو جو رسول اللہﷺ نے نہیں کیا ابو بکرؓ نے کہا خدا کی قسم یہ کام بہت عمدہ ہے اور برابر مجھ سے بحث کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے میرے دل میں بھی وہی ڈال دیا جو ابو بکرؓ اور عمرؓ کے دل میں ڈالا تھا ۔ میری رائے اور ان کی رائے ایک ہو گئی آخر میں نے قرآن کی تلاش شروع کی ۔ہر جگہ سے اکٹھا کرنا شروع کیا کہیں کھجور کی چھڑیوں پر کہیں پرچوں پر کہیں چوڑے پتھروں پر ( یا ٹھیکریوں پر) مجھ کو لکھا ملا کچھ لوگوں کو زبانی یاد تھا ۔سورہ توبہ کی اخیر آیت لَقَد جَا ءَ کُم رَسُو ل مِن اَنفُسِکُم اخیر تک خزیمہ بن ثابت یا ابو خزیمہ کے پاس (لکھی ہوئی ) ملی (گو یاد بہتوں کو تھی) اب یہ مصحف جو تیار ہوا ابو بکرؓ کی زندگی بھر ان کے پاس رہا پھر جب اللہ نے ان کو اٹھا لیا تو حضرت عمرؓ کی زندگی بھر ان کے پاس رہا پھر جب عمرؓ کے بعد ان کی بیٹی ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہا ۔محمد بن عبید اللہ نے کہا حدیث میں لخاف کے لفظ سے ٹھیکرے مراد ہیں
Chapter No: 38
باب كِتَابِ الْحَاكِمِ إِلَى عُمَّالِهِ، وَالْقَاضِي إِلَى أُمَنَائِهِ
The writing of a letter by the ruler to his representatives (in the provinces), and by the judge to his workers who look after the problems of the people.
باب : امام یا بادشاہ کا اپنے نائبوں کو اور قاضی کا اپنے عملہ کو لکھنا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي لَيْلَى، ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هُوَ، وَرِجَالٌ، مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ، فَأُخْبِرَ مُحَيِّصَةُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ، فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ. قَالُوا مَا قَتَلْنَاهُ وَاللَّهِ. ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ، وَأَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ ـ وَهْوَ أَكْبَرُ مِنْهُ ـ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، فَذَهَبَ لِيَتَكَلَّمَ وَهْوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِمُحَيِّصَةَ " كَبِّرْ كَبِّرْ ". يُرِيدُ السِّنَّ، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ، وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ ". فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِمْ بِهِ، فَكُتِبَ مَا قَتَلْنَاهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ " أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ ". قَالُوا لاَ. قَالَ " أَفَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ ". قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ. فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عِنْدِهِ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتِ الدَّارَ. قَالَ سَهْلٌ فَرَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ.
Narrated By Abu Laila bin 'Abdullah bin Abdur-Rahman bin Sahl : Sahl bin Abi Hathma and some great men of his tribe said, 'Abdullah bin 'Sahl and Muhaiyisa went out to Khaibar as they were struck with poverty and difficult living conditions. Then Muhaiyisa was informed that Abdullah had been killed and thrown in a pit or a spring. Muhaiyisa went to the Jews and said, "By Allah, you have killed my companion." The Jews said, "By Allah, we have not killed him." Muhaiyisa then came back to his people and told them the story. He, his elder brother Huwaiyisa and 'Abdur-Rahman bin Sahl came (to the Prophet) and he who had been at Khaibar, proceeded to speak, but the Prophet said to Muhaiyisa, "The eldest! The eldest!" meaning, "Let the eldest of you speak." So Huwaiyisa spoke first and then Muhaiyisa. Allah's Apostle said, "The Jews should either pay the blood money of your (deceased) companion or be ready for war." After that Allah's Apostle wrote a letter to the Jews in that respect, and they wrote that they had not killed him. Then Allah's Apostle said to Huwaiyisa, Muhaiyisa and 'Abdur-Rahman, "Can you take an oath by which you will be entitled to take the blood money?" They said, "No." He said (to them), "Shall we ask the Jews to take an oath before you?" They replied, "But the Jews are not Muslims." So Allah's Apostle gave them one-hundred she-camels as blood money from himself. Sahl added: When those she-camels were made to enter the house, one of them kicked me with its leg.
ہم سے عبد اللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالکؒ نے خبر دی انہوں نے ابو لیلیٰ سے دوسری سند امام بخاری نے کہا ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے ابو لیلیٰ بن ابو عبدا للہ بن عبد الرحمٰن بن سہل سے انہوں نے سہل بن ابی حثمہ سے ابو لیلٰی کو سہل اور ان کی قوم کے دوسرے بڑے لوگوں نے خبر دی کہ عبد اللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود دونوں کھانے کی تکلیف اٹھا کر خیبر کی جانب گئے ( کہ وہاں سے کچھ کھجور ہی لے کر آئیں) جب وہاں پہنچے (اور الگ الگ ہو گئے) تو محیصہ کو خبر آئی کہ عبد اللہ بن سہل کو کسی نے مار کر پانی کے چشمہ میں ڈال دیا ہے یہ حال دیکھ کر محیصہ (خیبر کے ) یہودیوں کے پاس گئے اور ان سے کہنے لگے خدا کی قسم تم ہی لوگوں نے اس کا خون کیا ہے وہ مکر گئے کہنے لگے واہ واہ خدا کی قسم ہم نے اس کو نہیں مارا آخر محیصہ (خیبر سے لوٹ کر) اپنی قوم والوں کے پاس آئے ان سے یہ واقعہ بیان کیا پھر وہ ان کے بڑے بھائی حویصہ اور عبد الرحمٰن بن سہل یہ تینوں نبیﷺ کے پاس آئے محیصہ نے چا ہا میں گفتگو شروع کروں کیونکہ وہی( عبد اللہ کے ساتھ) خیبر میں گئے تھے نبیﷺ نے فرمایا بڑے کو بات کرنے دے جو عمر میں بڑا ہے پہلے اس کو بولنے دے تب حویصہ نے (جو عمر میں سب سے بڑے تھے) گفتگو کی آپؐ نے فرمایا یا تو یہودی تمھارے ساتھی (عبداللہ) کی دیّت دیں ۔نہیں تو ان کی لڑائی کو نوٹس دی جائے پھر آپؐ نے یہودیوں کو اس مقدمہ میں لکھا انہوں نے جواب میں یہ لکھا کہ ہم نے اس کو نہیں مارا ۔آپؐ نے حویصہ اور محیصہ اور عبد الرحمٰن سے فرمایا اب تم لوگ قسم کھاؤ( کہ یہودیوں نے اس کو مارا ہے) تو تمھارے ساتھی کاخون ان پر ثابت ہو جائے گا ۔انہوں نے کہا ہم نہیں قسم کھانے کے ۔آپؐ نے فرمایا تو پھر یہودیوں سے قسم لی جائے گی ( کہ ہم نے اس کو نہیں مارا) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ تو مسلمان نہیں ۔آخر عبد اللہ کی دیت میں رسول اللہﷺ نے اپنے پاس سو اونٹنیاں دیں سہل کہتے ہیں یہ سب اونٹنیاں ہمارے گھر میں لائی گئیں (مجھ کو یاد ہے) ان میں سے ایک اونٹنی نے مجھ کو لات ماری تھی۔
Chapter No: 39
باب هَلْ يَجُوزُ لِلْحَاكِمِ أَنْ يَبْعَثَ رَجُلاً وَحْدَهُ لِلنَّظَرِ فِي الأُمُورِ؟
Is it permissible for a ruler to send one man only to manage certain affairs?
باب : کیا حاکم صرف ایک شخص کو کسی بات کے دریافت کرنے کے لئے بھیج سکتا ہے ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالاَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَقَالُوا لِي عَلَى ابْنِكَ الرَّجْمُ. فَفَدَيْتُ ابْنِي مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَقَالُوا إِنَّمَا عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ ـ لِرَجُلٍ ـ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَارْجُمْهَا ". فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani : A bedouin came and said, "O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Book (Laws)." His opponent stood up and said, "He has said the truth, so judge between us according to Allah's Laws." The bedouin said, "My son was a labourer for this man and committed illegal sexual intercourse with his wife. The people said to me, 'Your son is to be stoned to death,' so I ransomed my son for one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned men and they said to me, 'Your son has to receive one hundred lashes plus one year of exile.' " The Prophet said, "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws)! As for the slave girl and the sheep, it shall be returned to you, and your son shall receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O you, Unais!" The Prophet addressed some man, "Go in the morning to the wife of this man and stone her to death." So Unais went to her the next morning and stoned her to death.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے کہا ہم سے زہری نے انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے اور زید بن خالد جہنی سے ان دونوں نے کہا ایک گنوار (نام نا معلوم) رسول اللہﷺ کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہ اللہ کی کتاب کے موافق ہمارے مقدمہ کا فیصلہ کیجئے یہ سن کر اس کا حریف کھڑا ہوا کہنے لگا بے شک یا رسول اللہ اللہ کی کتاب کے موافق ہمارے جھگڑے کا فیصلہ کر دیجئے اب وہ گنوار کہنے لگا یا رسول اللہ ہمارا مقدمہ یہ ہے کہ میرا بیٹا اس کے یہاں نوکر تھا ۔اس نے کیا کیا اس کی بیوی سے زنا کیا لوگوں نے مجھ سے کہا تیرا بیٹا سنگسار کیا جائے گا میں نے سو بکریاں اور ایک لونڈی اس کو دے کر اپنے بیٹے کو چھڑا لیا پھر میں نے دوسرے عالموں سےیہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا تیرا بیٹا (سنگسار نہ ہو گا) سو کوڑے کھائے گا ایک برس کے لئے دیس سے نکالا جائے گا نبیﷺ نے فرمایا میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا بکریاں اور لونڈی اپنی واپس لے لے ۔تیرے بیٹے کو سو کوڑے پڑیں گے ایک برس کے لئے دیس باہر ہو گا ۔ انیس تو ایسا کر کل اس دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جا ( اگر وہ زنا کا اقرار کرے) تو اس کو سنگسار کر۔ صبح کو انیس اس کے پاس گئے ( اس نے) زنا کا اقرار کیا (انیس نے) اس کو سنگسار کر ڈالا۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالاَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَقَالُوا لِي عَلَى ابْنِكَ الرَّجْمُ. فَفَدَيْتُ ابْنِي مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَقَالُوا إِنَّمَا عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ ـ لِرَجُلٍ ـ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَارْجُمْهَا ". فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani : A bedouin came and said, "O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Book (Laws)." His opponent stood up and said, "He has said the truth, so judge between us according to Allah's Laws." The bedouin said, "My son was a labourer for this man and committed illegal sexual intercourse with his wife. The people said to me, 'Your son is to be stoned to death,' so I ransomed my son for one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned men and they said to me, 'Your son has to receive one hundred lashes plus one year of exile.' " The Prophet said, "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws)! As for the slave girl and the sheep, it shall be returned to you, and your son shall receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O you, Unais!" The Prophet addressed some man, "Go in the morning to the wife of this man and stone her to death." So Unais went to her the next morning and stoned her to death.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے کہا ہم سے زہری نے انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے اور زید بن خالد جہنی سے ان دونوں نے کہا ایک گنوار (نام نا معلوم) رسول اللہﷺ کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہ اللہ کی کتاب کے موافق ہمارے مقدمہ کا فیصلہ کیجئے یہ سن کر اس کا حریف کھڑا ہوا کہنے لگا بے شک یا رسول اللہ اللہ کی کتاب کے موافق ہمارے جھگڑے کا فیصلہ کر دیجئے اب وہ گنوار کہنے لگا یا رسول اللہ ہمارا مقدمہ یہ ہے کہ میرا بیٹا اس کے یہاں نوکر تھا ۔اس نے کیا کیا اس کی بیوی سے زنا کیا لوگوں نے مجھ سے کہا تیرا بیٹا سنگسار کیا جائے گا میں نے سو بکریاں اور ایک لونڈی اس کو دے کر اپنے بیٹے کو چھڑا لیا پھر میں نے دوسرے عالموں سےیہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا تیرا بیٹا (سنگسار نہ ہو گا) سو کوڑے کھائے گا ایک برس کے لئے دیس سے نکالا جائے گا نبیﷺ نے فرمایا میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا بکریاں اور لونڈی اپنی واپس لے لے ۔تیرے بیٹے کو سو کوڑے پڑیں گے ایک برس کے لئے دیس باہر ہو گا ۔ انیس تو ایسا کر کل اس دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جا ( اگر وہ زنا کا اقرار کرے) تو اس کو سنگسار کر۔ صبح کو انیس اس کے پاس گئے ( اس نے) زنا کا اقرار کیا (انیس نے) اس کو سنگسار کر ڈالا۔
Chapter No: 40
باب تَرْجَمَةِ الْحُكَّامِ، وَهَلْ يَجُوزُ تُرْجُمَانٌ وَاحِدٌ ؟
The translators of a ruler and is it permissible to keep one translator?
باب : حاکم کے سامنے مترجم کا رہنا اور کیا ایک ہی شخص ترجمہ کے لئے کافی ہے
وَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَهُ أَنْ يَتَعَلَّمَ كِتَابَ الْيَهُودِ، حَتَّى كَتَبْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كُتُبَهُ، وَأَقْرَأْتُهُ كُتُبَهُمْ إِذَا كَتَبُوا إِلَيْهِ، وَقَالَ عُمَرُ وَعِنْدَهُ عَلِيٌّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعُثْمَانُ مَاذَا تَقُولُ هَذِهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَاطِبٍ فَقُلْتُ تُخْبِرُكَ بِصَاحِبِهِمَا الَّذِي صَنَعَ بِهِمَا. وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ. وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لاَ بُدَّ لِلْحَاكِمِ مِنْ مُتَرْجِمَيْنِ
Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit said, “The Prophet (pbuh) ordered me to learn the writing of the Jews. I even wrote letters for the Prophet (pbuh) (to the Jews) and also read their letters when they wrote to him.”
And Umar said in the presence of Ali, Abdur –Rahman and Uthman, “What is this woman saying?” Abdur –Rahman bin Hatib said, “She is informing you about her companion who has committed illegal sexual intercourse with her.”
Abu Jamra said, “I was an interpreter between Ibn Abbas and the people”. Some people said, “A ruler should have two interpreters.”
خارجہ بن زید بن ثابت نے زید بن ثابتؓ سے روایت کی نبیﷺ نے ان کو یہودی کی تحریر سیکھنے کا حکم دیا تو زیدؓ نبیﷺ کے خط جو آپؐ یہود کو لکھواتے لکھتے اور یہود کے خط جو آپؐ کے پاس آتے پڑھ کر آپؐ کو سناتے اور عمرؓ نے (عبدالرحمٰن بن حاطب سے) کہا یہ لونڈی (نویبہ) کیا کہتی ہے۔ اس وقت عمرؓ کے پاس علیؓ اور عبدالرحمٰن بن عوفؓ اور عثمانؓ بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا یہ کہتی ہے کہ فلاں غلام (برغوس) نے مجھ سے زنا کیااور ابو جمرہؓ نے کہا میں ابن عباسؓ اور لوگوں کے بیچ میں مترجم رہا کرتا اور بعض لوگ (امام محمد اور امام شافعی) کہتے ہیں حاکم کے سامنے ترجمہ کرنے کے لئے کم سے کم دو مترجموں کا ہونا ضروری ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمَّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا، فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ لِلتَّرْجُمَانِ قُلْ لَهُ إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا فَسَيَمْلِكُ مَوْضِعَ قَدَمَىَّ هَاتَيْنِ
Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : That Abu Sufyan bin Harb told him that Heraclius had called him along with the members of a Quraish caravan and then said to his interpreter, "Tell them that I want to ask this (Abu Sufyan) a question, and if he tries to tell me a lie, they should contradict him." Then Abu Sufyan mentioned the whole narration and said that Heraclius said to the inter Peter, "Say to him (Abu Sufyan), 'If what you say is true, then he (the Prophet) will take over the place underneath my two feet.'"
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی ان کو عبداللہ بن عباسؓ نے ان سے ابو سفیان نے بیان کیا ۔کہ ہر قل ( بادشاہ روم) نے ان کو قریش کے اور کئی سواروں کے ساتھ بلا بھیجا پھر اپنے ترجمان سے کہنے لگا ان لوگوں سے کہہ میں اس شخص سے (یعنی ابو سفیان سے) کچھ باتیں پوچھنا چاہتا ہوں اگر اگر یہ جھوٹ بولے تو تم کہہ دینا یہ جھوٹا ہے پھر اخیر تک ساری حدیث بیان کی ( جو شروع کتاب میں گزر چکی ہے) اخیر میں ہرقل نے اپنے ترجمان (مترجم) سے کہا اس شخص ( ابو سفیان) سے کہہ اگر تو نے جو کہا وہ سچ ہے ( اس پیغمبر کا یہی حال ہے) تو وہ عنقریب اس ملک کا مالک ہو جائے گا جو اس وقت میرے دونوں پاؤں کے تلے ہے۔