Chapter No: 51
باب الاِسْتِخْلاَفِ
The appointment of a caliph (to succeed another)
باب : ایک خلیفہ مرتے وقت کسی اور کو خلیفہ کر جائے تو کیسا ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ وَارَأْسَاهْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَىٌّ فَأَسْتَغْفِرُ لَكِ وَأَدْعُو لَكِ ". فَقَالَتْ عَائِشَةُ وَاثُكْلِيَاهْ وَاللَّهِ إِنِّي لأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " بَلْ أَنَا وَارَأْسَاهْ لَقَدْ هَمَمْتُ ـ أَوْ أَرَدْتُ ـ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ فَأَعْهَدَ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ ". ثُمَّ قُلْتُ يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ، أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ
Narrated By Al-Qasim bin Muhammad : 'Aisha said, "O my head!" Allah's Apostle said, "If that (i.e., your death) should happen while I am still alive, I would ask Allah to forgive you and would invoke Allah for you." 'Aisha said, "O my life which is going to be lost! By Allah, I think that you wish for my death, and if that should happen then you would be busy enjoying the company of one of your wives in the last part of that day." The Prophet said, "But I should say, 'O my head!' I feel like calling Abu Bakr and his son and appoint (the former as my successors lest people should say something or wish for something. Allah will insist (on Abu Bakr becoming a Caliph) and the believers will prevent (anyone else from claiming the Caliphate)," or "...Allah will prevent (anyone else from claiming the Caliphate) and the believers will insist (on Abu Bakr becoming the Caliph)."
ہم سے یحیٰی بن یحیٰی نے بیان کیا کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی انہوں نے یحیٰی بن سعید انصاری سے انہوں نے کہا میں نے قاسم بن محمد سے سنا وہ کہتے تھے حضرت عائشہؓ ( کے سر میں درد ہوا) کہنے لگیں ہائے سر پھٹا جاتا ہے یہ سن کر رسول اللہﷺ نے فرمایا اگر ایسا ہوا اور میں زندہ رہا تو میں تیرے لیے بخشش چاہوں گا دعا کروں گا ( یعنی اگر تو میرے سامنے مر گئی) حضرت عائشہؓ نے کہا ہائے مصیبت ! خدا کی قسم میں سمجھتی ہوں آپؐ میرا مرنا چاہتے ہیں مر جاؤﷺ تو آپؐ اسی دن شام کو دوسری عورت سے شادی کر لیں نبیﷺ نے فرمایا تو نہیں میں کہتا ہوں ہائے سر پھٹا جاتا ہے ( آپؐ کو وحی سے معلوم ہو گیا تھا میں پہلے مروں گا۔ حضرت عائشہؓ ابھی بہت دنوں تک زندہ رہیں گی) میں نے یہ قصد کیا ابو بکر اور ان کے بیٹوں کو بلا بھیجوں ابو بکرؓ کو خلیفہ بنا دوں۔ ایسا نہ ہو( میری وفات کے بعد) لوگ کچھ اور کہنے لگیں ( کہیں خلافت میراحق ہے) یا آرزو کرنے والے کچھ اور آرزو کریں ( خود خلیفہ بننا چاہیں) پھر میں نے ( اپنے دل میں) کہا اللہ تعالی کو خود ابو بکرؓ کے سوا اور کسی کی خلافت منظور نہیں ہے نہ مسلمان اور کسی کو خلیفہ رہنے دیں گے ( اس لئے پہلے سے خلیفہ بنانا بیکا رہے) ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قِيلَ لِعُمَرَ أَلاَ تَسْتَخْلِفُ قَالَ إِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي أَبُو بَكْرٍ، وَإِنْ أَتْرُكْ فَقَدْ تَرَكَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَثْنَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ رَاغِبٌ رَاهِبٌ، وَدِدْتُ أَنِّي نَجَوْتُ مِنْهَا كَفَافًا لاَ لِي وَلاَ عَلَىَّ لاَ أَتَحَمَّلُهَا حَيًّا وَمَيِّتًا
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : It was said to 'Umar, "Will you appoint your successor?" Umar said, "If I appoint a Caliph (as my successor) it is true that somebody who was better than I (i.e., Abu Bakr) did so, and if I leave the matter undecided, it is true that somebody who was better than I (i.e., Allah's Apostle) did so." On this, the people praised him. 'Umar said, "People are of two kinds: Either one who is keen to take over the Caliphate or one who is afraid of assuming such a responsibility. I wish I could be free from its responsibility in that I would receive neither reward nor retribution I won't bear the burden of the caliphate in my death as I do in my life."
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے جب حضرت عمرؓ زخمی ہوئے تو ان سے کہا گیا آپ کسی کو خلیفہ نہیں کر جاتے انہوں نے کہا اگر میں کسی خلیفہ کر جاؤں ( تو یہ بھی ممکن ہے) جو شخص مجھ سے بہتر تھے یعنی ابو بکرؓ وہ خلیفہ کر گئے تھے اور اگر میں کسی کو خلیفہ نہ کروں ( مسلمانوں کی رائے پر چھوڑ دوں) تو یہ بھی ہو سکتا ہے رسول اللہﷺ کسی کو خلیفہ نہ بنا گئے جو مجھ سے بہتر تھے پھر لو گوں نے ان کی تعریف شروع کی انہوں نے کہا بات یہ ہے کوئی تو دل سے میری تعریف کرتا ہے کوئی مجھ سے ڈر کر اور میں تو یہی غنیمت سمجھتا ہوں کہ خلافت کے مقدمہ میں برابر چھوٹ جاؤں ۔ نہ مجھ کو ثواب ملے نہ عذاب ہو میں نے خلافت کا بوجھ اپنی زندگی بھر اٹھایا اب مرنے پر میں یہ بوجھ اپنی گردن پر نہیں اٹھاتا۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ خُطْبَةَ، عُمَرَ الآخِرَةَ حِينَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَذَلِكَ الْغَدُ مِنْ يَوْمٍ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَشَهَّدَ وَأَبُو بَكْرٍ صَامِتٌ لاَ يَتَكَلَّمُ قَالَ كُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَعِيشَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى يَدْبُرَنَا ـ يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَكُونَ آخِرَهُمْ ـ فَإِنْ يَكُ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم قَدْ مَاتَ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ جَعَلَ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ نُورًا تَهْتَدُونَ بِهِ بِمَا هَدَى اللَّهُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَانِي اثْنَيْنِ، فَإِنَّهُ أَوْلَى الْمُسْلِمِينَ بِأُمُورِكُمْ، فَقُومُوا فَبَايِعُوهُ. وَكَانَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ قَدْ بَايَعُوهُ قَبْلَ ذَلِكَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، وَكَانَتْ بَيْعَةُ الْعَامَّةِ عَلَى الْمِنْبَرِ. قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ لأَبِي بَكْرٍ يَوْمَئِذٍ اصْعَدِ الْمِنْبَرَ. فَلَمْ يَزَلْ بِهِ حَتَّى صَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَبَايَعَهُ النَّاسُ عَامَّةً
Narrated By Anas bin Malik : That he heard 'Umar's second speech he delivered when he sat on the pulpit on the day following the death of the Prophet 'Umar recited the Tashahhud while Abu Bakr was silent. 'Umar said, "I wish that Allah's Apostle had outlived all of us, i.e., had been the last (to die). But if Muhammad is dead, Allah nevertheless has kept the light amongst you from which you can receive the same guidance as Allah guided Muhammad with that. And Abu Bakr is the companion of Allah's Apostle He is the second of the two in the cave. He is the most entitled person among the Muslims to manage your affairs. Therefore get up and swear allegiance to him." Some people had already taken the oath of allegiance to him in the shed of Bani Sa'ida but the oath of allegiance taken by the public was taken at the pulpit. I heard 'Umar saying to Abu Bakr on that day. "Please ascend the pulpit," and kept on urging him till he ascended the pulpit whereupon, all the people swore allegiance to him.
ہم سے ابراہیم بن موسٰی نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی انہوں نے معمر بن راشد سے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو حضرت انسؓ بن مالک نے خبر دی ۔ انہوں نے حضرت عمرؓ کا دوسرا خطبہ سنا جب وہ منبر پر بیٹھے یہ نبیﷺکی وفات کے دوسرے دن انہوں نے سنایا (پہلے خطبے میں تو انہوں نے کہا تھا کہ نبیؐ کی وفات نہیں ہوئی جو کوئی ایسا کہے گا میں اس کی گردن اڑا دوں گا)انہوں نے تشہد پڑھا ابو بکر صدیقؓ خاموش بیٹھے رہے کوئی بات نہیں کی۔ پھر حضرت عمرؓ کہنے لگے مجھ کو تو یہ امید تھی کہ رسول اللہ اس وقت تک زندہ رہیں گے کہ ہم سب دنیا سے اٹھ جائیں گے آپؐ ہم سب کے بعدوفات فرمائیں گے خیر اب محمد ﷺ وفات پا گئے تو اللہ تعالٰی نے تم میں ایک نور باقی رکھا ہے ( یعنی قرآن) جس کی وجہ سے تم راہ پاتے رہو گے اسی نور سے اللہ تعالیٰ نے محمدﷺ کو بھی راہ بتلائی اور دیکھو(مسلمانو) ابو بکر صدیقؓ رسول اللہﷺ کے خاص رفیق ہیں ثانی اثنین اذ ہما فی الغار( یعنی غار ثور میں دوسرے شخص جو آپؐ کے ساتھ تھے) تمام مسلمانوں میں ان کو خلافت کا زیادہ حق ہے اٹھو ان سے بیعت کرو حضرت عمرؓ نے یہ خطبہ اس وقت سنایا جب مسلمانوں کا ایک گروہ پہلے ہی بنی ساعدہ کے منڈوے میں ابو بکرؓ سے بیعت کر چکا تھا ( لیکن وہ خاص بیعت تھی) یہ عام بیعت ہوئی منبر پر( وفات کے دوسرے دن ) اسی سند سے زہری نے انس بن مالکؓ سے روایت کی کہ حضرت عمرؓ اس روز حضرت ابو بکر صدیقؓ سے برابر یہی کہتے رہے اٹھو منبر پر چڑھو ( آخر وہ چڑھے) اور لوگوں نے عام طور سے ان سے بیعت کی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم امْرَأَةٌ فَكَلَّمَتْهُ فِي شَىْءٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ، كَأَنَّهَا تُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ " إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ "
Narrated By Jubair bin Mut'im : A woman came to the Prophet and spoke to him about something and he told her to return to him. She said, "O Allah's Apostle! If I come and do not find you?" (As if she meant, "...if you die?") The Prophet said, "If you should not find me, then go to Abu Bakr."
ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے محمد بن جبیر مطعم سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا ایک عورت ( نام نا معلوم) نبیﷺ کے پاس آئی اور آپؐ سے ایک امر میں عرض کیا آپؐ نے فرمایا پھر آئیو اس نے کہا یا رسول اللہ اگر میں پھر آؤں اور آپؐ کو نہ پاؤں ( یعنی آپؐ کی وفات ہو گئی ہو تو کیا کروں) آپؐ نے فرمایا اگر مجھ کو نہ پائے تو ابو بکرؓ کے پاس آئیو
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لِوَفْدِ بُزَاخَةَ تَتْبَعُونَ أَذْنَابَ الإِبِلِ حَتَّى يُرِيَ اللَّهُ خَلِيفَةَ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْمُهَاجِرِينَ أَمْرًا يَعْذِرُونَكُمْ بِهِ.
Narrated By Tariq bin Shihab : Abu Bakr said to the delegate of Buzakha. "Follow the tails of the camels till Allah shows the Caliph (successor) of His Prophet and Al-Muhajirin (emigrants) something because of which you may excuse yourselves."
ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا ۔کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے سفیان ثوری سے کہا مجھ سے قیس بن مسلم نے بیان کیا ۔انہوں نے طارق بن شہاب سے ۔انہوں نے ابو بکر صدیقؓ سے ۔انہوں نے بزاخہ قبیلہ کے پیغام لانے والوں سے کہا تم ( جنگل میں) اونٹ چراتے رہو جب تک اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبرؐ کے خلیفہ اور دوسرے مہاجرین کو کوئی ایسا امر بتلائے جس کی وجہ سے وہ تمہارا قصور معاف کریں۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا ـ فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا فَقَالَ أَبِي إِنَّهُ قَالَ ـ كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ "
Narrated By Jabir bin Samura : I heard the Prophet saying, "There will be twelve Muslim rulers (who will rule all the Islamic world)." He then said a sentence which I did not hear. My father said, "All of them (those rulers) will be from Quraish."
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے عبد الملک بن عمیر سے کہا میں نے جابر بن سمرہ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے ( میری امت میں) بارہ امیر ( سردار ) ہوں گے اس کے بعد ایک کلمہ فرمایا جس کو میں نے نہیں سنا ۔ میرے باپ سمرہ نے مجھ سے کہا آپؐ نے یہ فرمایا کہ یہ سب قریش میں سے ہوں گے۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا ـ فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا فَقَالَ أَبِي إِنَّهُ قَالَ ـ كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ "
Narrated By Jabir bin Samura : I heard the Prophet saying, "There will be twelve Muslim rulers (who will rule all the Islamic world)." He then said a sentence which I did not hear. My father said, "All of them (those rulers) will be from Quraish."
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے عبد الملک بن عمیر سے کہا میں نے جابر بن سمرہ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے ( میری امت میں) بارہ امیر ( سردار ) ہوں گے اس کے بعد ایک کلمہ فرمایا جس کو میں نے نہیں سنا ۔ میرے باپ سمرہ نے مجھ سے کہا آپؐ نے یہ فرمایا کہ یہ سب قریش میں سے ہوں گے۔
Chapter No: 52
باب إِخْرَاجِ الْخُصُومِ وَأَهْلِ الرِّيَبِ مِنَ الْبُيُوتِ بَعْدَ الْمَعْرِفَةِ
The expulsion of quarrelsome people and the people accused of something, from houses after having affirm proof against them.
باب : جھگڑا اور فسق اور فجور کرنیوالوں کو جب اب کی پہچان ہو جائے گھروں سے نکلوادینا ۔
وَقَدْ أَخْرَجَ عُمَرُ أُخْتَ أَبِي بَكْرٍ حِينَ نَاحَتْ.
Umar turned out the sister of Abu Bakr when she cried loudly over a dead person.
اور حضرت عمرؓ نے ابو بکر صدیقؓ کی بہن (ام فروہ) کو گھر سے نکوادیا جب انہوں نے نوحہ کیا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ يُحْتَطَبُ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلاَةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلاً فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِينًا أَوْ مَرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَاءَ ". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ يُونُسُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مِرْمَاةٌ مَا بَيْنَ ظِلْفِ الشَّاةِ مِنَ اللَّحْمِ مِثْلُ مِنْسَاةٍ وَمِيضَاةٍ. الْمِيمُ مَخْفُوضَةٌ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my life is, I was about to order for collecting fire wood and then order someone to pronounce the Adhan for the prayer and then order someone to lead the people in prayer and then I would go from behind and burn the houses of men who did not present themselves for the (compulsory congregational) prayer. By Him in Whose Hands my life is, if anyone of you had known that he would receive a bone covered with meat or two (small) pieces of meat present in between two ribs, he would come for 'Isha prayer.
ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؓ نے انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے یہ قصد کیا کہ لکڑیاں اکٹھا کرنے کا حکم دوں پھر نماز کی اذان دینے کا اذان ہونے کے بعد میں ایک شخص سے کہوں وہ نماز پڑھائے اور میں پیچھے سے ان لوگوں کے گھروں پر جاؤں ( جو جماعت میں نہیں آتے) ان کے گھر جلا دوں قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر ان لوگوں میں سے (جو جماعت میں نہیں آتے)کسی کو یہ معلوم ہو جائے کہ اس کو گوشت کی ایک موٹی ہڈی یا بکری کے دو اچھے کھر ملیں گے تو عشاء کی جماعت میں ( حالانکہ وہ رات کو ہوتی ہے) ضرور شریک ہوں محمّد بن یوسف فربری نے کہا یونس نے کہا محمّد بن سلیمان نے کہا امام بخاری نے کہا مر ماۃ وہ گوشت ہے جو بکری کے کھروں میں ہوتا ہے بروزن منساۃ اور میضاۃ بہ کسرہ میم۔
Chapter No: 53
باب هَلْ لِلإِمَامِ أَنْ يَمْنَعَ الْمُجْرِمِينَ وَأَهْلَ الْمَعْصِيَةِ مِنَ الْكَلاَمِ مَعَهُ وَالزِّيَارَةِ وَنَحْوِهِ ؟
Is it legal for the Imam to forbid the criminals and those who commit sins to talk or visit him etc.?
باب : کیا امام کو یہ درست ہے کہ جو لوگ مجرم اور گنہگار ہوں ان سے بات کرنیکی اور ملاقات کرنیکی لوگوں کو ممانعت کر دے ۔
حَدَّثَنا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ـ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ ـ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ لَمَّا تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ ـ فَذَكَرَ حَدِيثَهُ ـ وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمُسْلِمِينَ عَنْ كَلاَمِنَا، فَلَبِثْنَا عَلَى ذَلِكَ خَمْسِينَ لَيْلَةً، وَآذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِتَوْبَةِ اللَّهِ عَلَيْنَا.
Narrated By 'Abdullah bin Ka'b bin Malik : Who was Ka'b's guide from among his sons when Ka'b became blind: I heard Ka'b bin Malik saying, "When some people remained behind and did not join Allah's Apostle in the battle of Tabuk..." and then he described the whole narration and said, "Allah's Apostle forbade the Muslims to speak to us, and so we (I and my companions) stayed fifty nights in that state, and then Allah's Apostle announced Allah's acceptance of our repentance."
مجھ سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبد الرحمٰن بن عبد اللہ ابن کعب بن مالکؓ سے انہوں نے اپنے والد عبد اللہ بن کعب سے جو کعب کو اند ھے ہو جانے کے بعد لے کر چلا کرتے ۔انہوں نے کہا میں نے کعب سے وہ قصّہ سنا جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہﷺ کو چھوڑ کر پیچھے رہ گئے تھے۔کعب نے سارا قصّہ بیان کیا اور یہ کہا رسول اللہﷺ نے تمام مسلمانوں کو منع کر دیا ہم سے کوئی بات تک نہ کرے ۔ہم نے پچاس راتیں اسی حال میں کاٹیں پھر رسول اللہﷺ نے یہ خبر سنائی کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارا قصور معاف کر دیا۔