Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Judgments (93)    كتاب الأحكام

‹ First3456

Chapter No: 41

باب مُحَاسَبَةِ الإِمَامِ عُمَّالَهُ

The ruler calling his employees to account

امام یا بادشاہ اپنے عاملوں سے حساب لے سکتا ہے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَ ابْنَ الأُتَبِيَّةِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ، فَلَمَّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَاسَبَهُ قَالَ هَذَا الَّذِي لَكُمْ، وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَهَلاَّ جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَبَيْتِ أُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَطَبَ النَّاسَ وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ رِجَالاً مِنْكُمْ عَلَى أُمُورٍ مِمَّا وَلاَّنِي اللَّهُ، فَيَأْتِي أَحَدُكُمْ فَيَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَهَلاَّ جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَبَيْتِ أُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا، فَوَاللَّهِ لاَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا ـ قَالَ هِشَامٌ ـ بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلاَّ جَاءَ اللَّهَ يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَلاَ فَلأَعْرِفَنَّ مَا جَاءَ اللَّهَ رَجُلٌ بِبَعِيرٍ لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بِبَقَرَةٍ لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةٍ تَيْعَرُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ‏"‏ أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Humaid As-Sa'idi : The Prophet employed Ibn Al-Utbiyya to collect Zakat from Bani Sulaim, and when he returned (with the money) to Allah's Apostle the Prophet called him to account, and he said, "This (amount) is for you, and this was given to me as a present." Allah's Apostle said, "Why don't you stay at your father's house or your mother's house to see whether you will be given gifts or not, if you are telling the truth?" Then Allah's Apostle stood up and addressed the people, and after glorifying and praising Allah, he said: Amma Ba'du (then after) I employ some men from among you for some job which Allah has placed in my charge, and then one of you comes to me and says, 'This (amount) is for you and this is a gift given to me.' Why doesn't he stay at the house of his father or the house of his mother and see whether he will be given gifts or not if he was telling the truth by Allah, none of you takes anything of it (i.e., Zakat) for himself (Hisham added: unlawfully) but he will meet Allah on the Day of Resurrection carrying it on his neck! I do not want to see any of you carrying a grunting camel or a mooing cow or a bleating sheep on meeting Allah." Then the Prophet raised both his hands till I saw the whiteness of his armpits, and said, "(No doubt)! Haven't I conveyed Allah's Message!"

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ۔انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابو حمید ساعدی سے کہ نبیﷺ نے عبداللہ بن عتبیہ کو بنی سلیم کی زکوٰۃ کرنے کے لیے تحصیلدار بنایا جب وہ (زکوۃ وصول کر کے ) آپﷺ کے پاس آیا۔ آپؐ نے اس سے حساب لیا وہ کہنے لگا یہ تو تمھارا مال ہے اور یہ مجھ کو تحفہ کے طور پر ملاہے ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا اگر تو سچا ہے تو اپنے باپ یا ماں کے گھر بیٹھا رہتا اور پھر یہ تحفہ تجھ کو ملتا تو دیکھتے اس کے بعد آپؐ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ سنایا اللہ کی حمد و ثناء کی پھر فرمایا امابعد میں تم لوگوں میں سے بعضوں کو تحصیلدار بناتا ہوں اور وہ خدمتیں لیتا ہوں جو اللہ نے مجھ کو عنایت فرمائی ہیں جب وہ لوٹ کر آتے ہیں تو کہتے ہیں یہ مال تو تمھارا ہے اور یہ مجھ کو تحفہ کے طور پر ملا ہے بھلا اگر وہ سچا ہے تو اپنے ماں باپ کے گھر پر بیٹھا رہتا پھر یہ تحفہ اس کے پاس آتا تو خیر قسم خدا کی زکوٰۃ کے مال میں سے اگر کوئی شخص کوئی چیز لے گا ۔ہشام راوی نے اتنا اور زیادہ کیا ناحق تو وہ قیامت کے دن اس کو لادے ہوئے آئے گا ۔سن لو میں اس کو پہچان لوں گا جو اللہ تعالیٰ کے پاس ایک اونٹ لئے ہوئے آئے گا وہ بڑ بڑا رہا ہوگا۔ یا ایک گائے لئے ہوئے وہ بھیں بھیں کر رہی ہو گی یا ایک بکری لئے ہوئے وہ میں میں کر رہپی ہو گی اس کے بعد آپؐ نے اپنے دونوں ہاتھ اتنے اٹھائے کہ میں نے آپؐ کی بغلوں کی سپیدی دیکھ لی اور فرمایا سن رکھو میں نے ( خدا کا حکم) تم کو پہنچا دیا۔

Chapter No: 42

باب بِطَانَةِ الإِمَامِ وَأَهْلِ مَشُورَتِهِ الْبِطَانَةُ الدُّخَلاَءُ

The courtiers and advisers of the Imam (ruler)

باب : امام یا بادشاہ کا مشیر خاص ، جس کو بطانہ بھی کہتے ہیں ( یعنی رازدار دوست )

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ وَلاَ اسْتَخْلَفَ مِنْ خَلِيفَةٍ، إِلاَّ كَانَتْ لَهُ بِطَانَتَانِ، بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ، وَبِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالشَّرِّ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ، فَالْمَعْصُومُ مَنْ عَصَمَ اللَّهُ تَعَالَى ‏"‏‏.‏ وَقَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ يَحْيَى أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ بِهَذَا، وَعَنِ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ وَمُوسَى عَنِ ابْنِ شِهَابٍ مِثْلَهُ، وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَوْلَهُ‏.‏ وَقَالَ الأَوْزَاعِيُّ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ وَسَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَوْلَهُ‏.‏ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : The Prophet said, "Allah never sends a prophet or gives the Caliphate to a Caliph but that he (the prophet or the Caliph) has two groups of advisors: A group advising him to do good and exhorts him to do it, and the other group advising him to do evil and exhorts him to do it. But the protected person (against such evil advisors) is the one protected by Allah.'"

ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا۔ کہا ہم کو عبد اللہ بن وہب نے خبر دی۔کہا مجھ کو یونس بن یزید ایلی نے۔ انہوں نے ابن شہاب سے ۔انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابو سعید خدری سے، انہوں نے نبیﷺ سے ۔آپؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی پیغمبر یا پیغمبر کا خلیفہ ایسا نہیں بھیجا جس کے دو طرح کے رفیق نہ ہوں ۔ ایک رفیق تو اس کو اچھی طرح باتیں کرنے کا حکم دیتا ہے ان کی رغبت دلاتا ہے اور ایک رفیق بری باتیں کرنے کا حکم دیتا ہے انکی رغبت دلاتا ہے لیکن اللہ جس کو بری باتوں سے بچائے رکھے وہ بچا رہتا ہے اور سلیمان بن بلالؓ نے اس حدیث کو یحییٰ بن سعید انصاری سے روایت کیا کہا مجھ کو ابن شہاب نے خبر دی ( اس کو اسمٰعیل نے وصل کیا) اور ابن ابی عتیق اور موسٰی بن عقبہ سے بھی ان دونوں نے ابن شہاب سے یہی حدیث ( اس کو بیہقی نے وصل کیا) اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے یوں روایت کیا مجھ سے ابو سلمہ نے بیان کیا انہوں نے ابو سعید خدری سے ان کا قول ( یعنی حدیث کو موقوفاً نقل کیا) اور امام اوزاعی اور معاویہ بن سلام نے کہا مجھ سے زہری نے بیان کیا کہا مجھ سے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے اور عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن ابی حسین اور سعید بن زیاد نے اس کو ابو سلمہ سے روایت کیا ۔انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے موقوفاً (یعنی ابو سعید کا قول ) اور عبید اللہ بن ابی جعفر نے کہا مجھ سے صفوان بن سلیم نے بیان کیا انہوں نے ابو سلمہ سے ۔انہوں نے ابو ایوب سے کہا میں نے نبیﷺ سے سُنا ( اس کو امام نسائی نے وصل کیا)

Chapter No: 43

باب كَيْفَ يُبَايِعُ الإِمَامُ النَّاسَ ؟

How do the people give the pledge to the Imam (ruler)?

باب : امام لوگوں سے کن باتوں پر بیعت لے ؟

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ‏.

Narrated By 'Ubada bin As-Samit : We gave the oath of allegiance to Allah's Apostle that we would listen to and obey him both at the time when we were active and at the time when we were tired and that we would not fight against the ruler or disobey him,

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے ۔انہوں نے یحیٰی بن سعید انصاری سے کہا مجھ کو عبادہ بن ولید نے خبر دی کہا مجھ کو میرے والد نے انہوں نے ( اپنے والد) عبادہ بن صامت سے انہوں نے کہا ہم نے رسول اللہﷺ سے آپ کا حکم سننے اور ماننے پر بیعت کی خوشی اور نا خوشی دونوں حالوں میں اور اس شرط پر کہ جو شخص سر داری کے لائق ہو گا ( مثلاً قریش میں سے ہو اور شرع پر قائم ہو) اس کی سرداری قبول کر لیں گے


‏"‏وَأَنْ لاَ نُنَازِعَ الأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ ـ أَوْ نَقُولَ ـ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كُنَّا لاَ نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لاَئِمٍ ‏"‏‏.‏

and would stand firm for the truth or say the truth wherever we might be, and in the Way of Allah we would not be afraid of the blame of the blamers.

اس سے جھگڑا نہ کریں گے اور جہاں کہیں بھی رہیں گے وہاں حق پر قائم رہیں گے یا حق بات کہیں گے اور اللہ کی راہ میں ہم کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ وَالْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ ‏"‏ فَأَجَابُوا نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا

Narrated By Anas : The Prophet went out on a cold morning while the Muhajirin (emigrants) and the Ansar were digging the trench. The Prophet then said, "O Allah! The real goodness is the goodness of the Here after, so please forgive the Ansar and the Muhajirin." They replied, "We are those who have given the Pledge of allegiance to Muhammad for to observe Jihad as long as we remain alive."

ہم سے عمرو بن علی بن فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے خالد بن حارث نے کہا ہم سے حمید طویل نے۔ انہوں نے انسؓ سے ۔ انہوں نے کہا نبیﷺ صبح کو سردیکے وقت برآمد ہوئے دیکھا تو مہاجرین اور انصار خندق کھود رہے ہیں آپ نے یہ شعر پڑھے: فائدہ جو کچھ کہ ہے وہ آخرت کا فائدہ بخش دے انصار اور پر دیسیوں کو اے خدا انہوں نے جواب میں یہ شعر پڑھے: اپنے پیغمبر محمدؐ سے یہ بیعت ہم نے کی جان جب تک ہے لڑینگے کافروں سے ہم سدا


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يَقُولُ لَنَا ‏"‏ فِيمَا اسْتَطَعْتُم ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Whenever we gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle for to listen to and obey, he used to say to us, for as much as you can."

ہم سے عبد للہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالکؓ نے خبر دی انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا ہم جب رسول اللہﷺ سے اس امر پر بیعت کرتے تھے کہ آپؐ کا حکم سنیں گے اور مانیں گے تو آپؐ فرماتے تھے یوں کہو جہاں تک ممکن ہو گا ( یعنی ہو سکے گا)


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ شَهِدْتُ ابْنَ عُمَرَ حَيْثُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ ـ قَالَ ـ كَتَبَ إِنِّي أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ مَا اسْتَطَعْتُ، وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِمِثْلِ ذَلِكَ‏

Narrated By 'Abdullah bin Dinar : I witnessed Ibn 'Umar when the people gathered around 'Abdul Malik. Ibn 'Umar wrote: I gave the Pledge of allegiance that I will listen to and obey Allah's Slave, 'Abdul Malik, Chief of the believers according to Allah's Laws and the Traditions of His Apostle as much as I can; and my sons too, give the same pledge.'

ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے سفیان ثوری سے کہا ہم سے عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا انہوں نے کہا میں اس وقت موجود تھا جب لوگوں نے عبد الملک بن مروان پر اتفاق کر لیا تو عبد اللہ بن عمرؓ نے بیعت کا خط اس مضمون کا لکھا میں اللہ کے بندے عبد الملک بن مروان کا حکم سننے اور اطاعت کرنے کا اقرار کرتا ہوں اللہ کی شریعت اور اس کے پیغمبر صلعم کی سنت کے موافق جہاں تک مجھ سے ہو سکے گا اور میرے بیٹے بھی ایسا ہی اقرار کرتے ہیں۔


حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فَلَقَّنَنِي، فِيمَا اسْتَطَعْتُ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ

Narrated By Jarir bin 'Abdullah : I gave the Pledge of allegiance to the Prophet that I would listen and obey, and he told me to add: 'As much as I can, and will give good advice to every Muslim.'

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے ھشیم نے کہا ہم سے سیار بن وردان نے انہوں نے شعبی سے انہوں نے جریر بن عبداللہ بجلی سے انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ سے آپ کا حکم سننے اور ماننے پر بیعت کی تو آپؐ نے مجھ کو یہ کلمہ سکھلا دیا یوں کہہ جہاں تک مجھ سے ہو سکے گا اور میں نے اس امر پر بھی آپؐ سے بیعت کی کہ ہر مسلمان کا خیر خواہ رہوں گا۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ لَمَّا بَايَعَ النَّاسُ عَبْدَ الْمَلِكِ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ، فِيمَا اسْتَطَعْتُ، وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِذَلِكَ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Dinar : When the people took the oath of allegiance to 'Abdul Malik, 'Abdullah bin 'Umar wrote to him: "To Allah's Slave, 'Abdul Malik, Chief of the believers, I give the Pledge of allegiance that I will listen to and obey Allah's Slave, 'Abdul Malik, Chief of the believers, according to Allah's Laws and the Traditions of His Apostle in whatever is within my ability; and my sons too, give the same pledge."

ہم سے عمرو نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے سفیان ثوری سے انہوں نے کہا مجھ سے عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا ۔ ا نہوں نے کہا جب لوگوں نے عبد الملک بن مروان سے بیعت کر لی تو عبد اللہ بن عمرؓ نے بھی اس کو یوں خط لکھا۔ اللہ کے بندے امیر المومنین عبد الملک بن مروان کو معلوم ہو میں اللہ کی شریعت اور اس کے پیغمبرؐ کی سنت کے موافق تیرا حکم سننے اور ماننے کا اقرار کرتا ہوں جہاں تک مجھ سے ہو سکے گا اور میرے بیٹے بھی یہی اقرار کرتے ہیں


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ قُلْتُ لِسَلَمَةَ عَلَى أَىِّ شَىْءٍ بَايَعْتُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ قَالَ عَلَى الْمَوْتِ‏

Narrated By Yazid : I said to Salama, "For what did you give the Pledge of allegiance to the Prophet on the Day of Hudaibiya?" He replied, "For death."

ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا کہا ہم سے حاتم بن اسمعیل نے انہوں نے یزید بن ابی عبیدہ سے انہوں نے کہا میں نے سلمہ بن اکوع سے پوچھا تم نے نبیﷺ سے حدیبیہ کے دن کس بات پر بیعت کی تھی ۔ انہوں نے کہا ( لڑ کر) مر جانے پر۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ‏.‏ أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلاَّهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا فَتَشَاوَرُوا، قَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَسْتُ بِالَّذِي أُنَافِسُكُمْ عَلَى هَذَا الأَمْرِ، وَلَكِنَّكُمْ إِنْ شِئْتُمُ اخْتَرْتُ لَكُمْ مِنْكُمْ‏.‏ فَجَعَلُوا ذَلِكَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ فَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَتَّى مَا أَرَى أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولَئِكَ الرَّهْطَ وَلاَ يَطَأُ عَقِبَهُ، وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِيَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَصْبَحْنَا مِنْهَا، فَبَايَعْنَا عُثْمَانَ قَالَ الْمِسْوَرُ طَرَقَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ فَضَرَبَ الْبَابَ حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ فَقَالَ أَرَاكَ نَائِمًا، فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بِكَبِيرِ نَوْمٍ، انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَيْرَ وَسَعْدًا، فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ فَشَاوَرَهُمَا ثُمَّ دَعَانِي فَقَالَ ادْعُ لِي عَلِيًّا‏.‏ فَدَعَوْتُهُ فَنَاجَاهُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ، وَهْوَ عَلَى طَمَعٍ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَخْشَى مِنْ عَلِيٍّ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي عُثْمَانَ، فَدَعَوْتُهُ فَنَاجَاهُ حَتَّى فَرَّقَ بَيْنَهُمَا الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ، فَلَمَّا صَلَّى لِلنَّاسِ الصُّبْحَ وَاجْتَمَعَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَنْ كَانَ حَاضِرًا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ، وَأَرْسَلَ إِلَى أُمَرَاءِ الأَجْنَادِ وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ، إِنِّي قَدْ نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ، فَلاَ تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلاً‏.‏ فَقَالَ أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ‏.‏ فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَبَايَعَهُ النَّاسُ الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ وَأُمَرَاءُ الأَجْنَادِ وَالْمُسْلِمُونَ‏.

Narrated By Al-Miswar bin Makhrama : The group of people whom 'Umar had selected as candidates for the Caliphate gathered and consulted each other. Abdur-Rahman said to them, "I am not going to compete with you in this matter, but if you wish, I would select for you a caliph from among you." So all of them agreed to let 'Abdur-Rahman decide the case. So when the candidates placed the case in the hands of 'Abdur-Rahman, the people went towards him and nobody followed the rest of the group nor obeyed any after him. So the people followed 'Abdur-Rahman and consulted him all those nights till there came the night we gave the oath of allegiance to 'Uthman. Al-Miswar (bin Makhrama) added: 'Abdur-Rahman called on me after a portion of the night had passed and knocked on my door till I got up, and he said to me, "I see you have been sleeping! By Allah, during the last three nights I have not slept enough. Go and call Az-Zubair and Sa'd.' So I called them for him and he consulted them and then called me saying, 'Call 'Ali for me." I called 'Ali and he held a private talk with him till very late at night, and then 'Al, got up to leave having had much hope (to be chosen as a Caliph) but 'Abdur-Rahman was afraid of something concerning 'Ali. 'Abdur-Rahman then said to me, "Call 'Uthman for me." I called him and he kept on speaking to him privately till the Mu'adhdhin put an end to their talk by announcing the Adhan for the Fajr prayer. When the people finished their morning prayer and that (six men) group gathered near the pulpit, 'Abdur-Rahman sent for all the Muhajirin (emigrants) and the Ansar present there and sent for the army chief who had performed the Hajj with 'Umar that year. When all of them had gathered, 'Abdur-Rahman said, "None has the right to be worshipped but Allah," and added, "Now then, O 'Ali, I have looked at the people's tendencies and noticed that they do not consider anybody equal to 'Uthman, so you should not incur blame (by disagreeing)." Then 'Abdur-Rahman said (to 'Uthman), "I gave the oath of allegiance to you on condition that you will follow Allah's Laws and the traditions of Allah's Apostle and the traditions of the two Caliphs after him." So 'Abdur-Rahman gave the oath of allegiance to him, and so did the people including the Muhajirin (emigrants) and the Ansar and the chiefs of the army staff and all the Muslims.

ہم سے عبد اللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا۔ کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے انہوں نے امام مالکؒ سے انہوں نے زہری سے۔ ان کو حمید بن عبد الرحمٰن نے ان سے مسور بن مخرمہ نے بیان کیا کہ حضرت عمرؓ (مرتے وقت) جن چھ آدمیوں کو کو خلافت کے لئے نامزد کر گئے تھے (یعنی علیؓ ،عثمانؓ،زبیرؓ، طلحہؓ، سعدؓ اور عبد الرحمٰن بن عوف) یہ سب جمع ہوئے انہوں نے مشورہ کیا (کہ کون خلیفہ ہو) آخر عبد الرحمٰن بن عوف نے کہا مجھ کو خلافت کی آرزو نہیں ہے لیکن اگر تم کہو تو میں تم میں سے کسی کو خلافت کے لئے چن سکتا ہوں ( میری رائے پر رکھ دو ۔انہوں نے ایسا ہی کیا) عبد الرحمٰن کو اختیار دے دیا کہ وہ جس کو چاہیں( چن لیں )اب لوگ سب عبدالرحمٰن کی طرف جھکے ایک آدمی بھی ان باقی آدمیوں کے ساتھ نہیں رہا ان کے پیچھے پیچھے چلتا تھا اور جس کو دیکھو وہ راتوں کو عبد الرحمٰن سے مشورہ کر رہا ہے (کہ کس کو خلیفہ کرنا چاہئیے) مسور ابن مخرمہ کہتے ہیں جب وہ رات آئی جس کی صبح کو ہم نے حضرت عثمانؓ سے بیعت کی تو تھوڑی رات گئے عبد الرحمٰن بن عوفؓ میرے پاس آئے دروازہ کھٹکھٹایا میں سوتے میں جاگ اٹھا مجھ سے کہنے لگے واہ تم سو رہے ہو میں اس رات( یا ان تین راتوں) میں کچھ زیادہ نہیں سویا جاؤ زبیر بن عوام اور سعدؓ بن ابی وقاص کو بلا لاؤ میں ان کو بلالایا عبد الرحمٰن بن عوفؓ ان سے مشورہ کرتے رہے پھر مجھ کو بلایا اور کہا حضرت علیؓ کو بلا لاؤ ۔میں ان کو بھی بلا لایا آدھی رات تک ان سے سرگوشی کرتے رہے جب حضرت علیؓ ان کے پاس سے اٹھے تو ان کو یہی امید تھی کہ عبد الرحمٰن بن عوفؓ مجھ کوہی( خلافت کے لئے) مگر تھا یہ کہ عبد الرحمٰنؓ کے دل میں حضرت علیؓ کی طرف سے کچھ ڈر تھا پھر انہوں نے مجھ سے کہا اب حضرت عثمانؓ کو بلا لاؤ میں ان کو بلا لایا ان سے اس وقت تک سرگوشی رہی کہ صبح کی اذان ہو گئی اذان کے وقت دونوں جدا ہوئے جب لوگوں نے صبح کی نماز پڑھی اور یہ چھیوں آدمی منبر پر جمع ہو گئے تو عبد الرحمٰن نے جتنے مہاجرین اور انصار مدینہ میں حاضر تھے اور جتنے فوجوں کے سردار وہاں موجود تھے جو اتفاق سے اس سال حج کے لیے آئے تھے اور حضرت عمرؓ کے ساتھ انہوں نے حج کیا تھا سب کو بلا بھیجا جب سب جمع ہو گئے اس وقت عبد الرحمٰنؓ نے تشہد پڑھا اور کہنے لگے علیؓ تم برا نہ ماننا میں نے سب لوگوں سے اس معاملہ میں گفتگو کی ہے ( میں کیا کروں) وہ عثمانؓ کو مقدم رکھتے ہیں ان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے پھر عثمانؓ سے کہا ( ہاتھ لاؤ) میں تم سے اللہ کے دین اور اللہ کے رسول کی سنت اور آپ کے بعد دو خلیفوں ( حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے طریق پر بیعت کرتا ہوں ۔یہ کہہ کر عبد الرحمٰن نے حضرت عثمانؓ سے بیعت کرلی ۔اور جتنے مہاجرین اور انصار اور فوجوں کے سردار اور عام مسلمان وہاں موجود تھے انہوں نے بھی بیعت کر لی۔

Chapter No: 44

باب مَنْ بَايَعَ مَرَّتَيْنِ

Whosoever gave the pledge twice

باب : دوبار بیعت کرنا(یعنی ایک ہی امام سے)۔

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ بَايَعْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَقَالَ لِي ‏"‏ يَا سَلَمَةُ أَلاَ تُبَايِعُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ بَايَعْتُ فِي الأَوَّلِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَفِي الثَّانِي ‏"‏‏

Narrated By Salama : We gave the oath of allegiance to the Prophet under the tree. He said to me, "O Salama! Will you not give the oath of allegiance?" I replied, "O Allah's Apostle! I have already given the oath of allegiance for the first time." He said, (Give it again) for the second time.

ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا انہوں نے یزید بن ابی عبید سے انہوں نے سلمہ بن اکوع سے انہوں نے کہا میں نے حدیبیہ میں درخت رضوان کے تلے نبیﷺ سے بیعت کی پھر آپؐ نے فرمایا سلمہ تو بیعت نہیں کرتا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں پہلے ہی بار بیعت کر چکا آپؐ نے فرمایا دوسری بار پھر سہی۔

Chapter No: 45

باب بَيْعَةِ الأَعْرَابِ

The giving of the pledge by the Bedouins

باب :گنواروں (دیہاتیوں ) کا (اسلام اور جہاد پر) بیعت کرنا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الإِسْلاَمِ، فَأَصَابَهُ وَعْكٌ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي‏.‏ فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي‏.‏ فَأَبَى، فَخَرَجَ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ، تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طِيبُهَا ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : A bedouin gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle for Islam and the bedouin got a fever where upon he said to the Prophet "Cancel my Pledge." But the Prophet refused. He came to him (again) saying, "Cancel my Pledge.' But the Prophet refused. Then (the bedouin) left (Medina). Allah's Apostle said: "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good."

ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے امام مالکؒ سے ۔انہوں نے محمّد بن منکدر سے انہوں نے جابر بن عبد اللہ انصاریؓ سے ایک گنوار (نام نا معلوم) نے ( مدینہ میں آکر) رسول اللہﷺ سے اسلام پر بیعت کی ۔پھر اس کو بخار آگیا۔ اس نے کہا یا رسول اللہ میری بیعت فسخ کر دیجئے ۔آپؐ نے انکار کیا۔پھر کہنے لگا میری بیعت فسخ کع دیجئے آپؐ نے انکار کیا آخر وہ مدینہ سے نکل کر اپنے جنگل کی طر ف چل دیا اس وقت رسول اللہﷺ نے فرمایا مدینہ ایک بھٹی کی طرح ہے پلید چیز( میل کچیل) کو دور کر دیتا ہے اور خا لص پاکیزہ چیز کو رکھ لیتا ہے۔

Chapter No: 46

باب بَيْعَةِ الصَّغِيرِ

The pledge of a child

باب : نابالغ لڑکے کا بیعت کرنا۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ ـ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ، وَكَانَ، قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ ابْنَةُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هُوَ صَغِيرٌ ‏"‏ فَمَسَحَ رَأْسَهُ وَدَعَا لَهُ، وَكَانَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ عَنْ جَمِيعِ أَهْلِهِ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Hisham : Who was born during the lifetime of the Prophet that his mother, Zainab bint Humaid had taken him to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Take his Pledge of allegiance (for Islam)." The Prophet said, "He ('Abdullah bin Hisham) is a little child," and passed his hand over his head and invoked Allah for him. 'Abdullah bin Hisham used to slaughter one sheep as a sacrifice on behalf of all of his family.

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن یزید نے کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے کہا۔ مجھ سے ابو عقیل زہرہ بن معبد نے ۔ انہوں نے دادا عبد اللہ بن ہشام سے انہوں نے نبیﷺ کو( بچپنے میں) دیکھا تھا ۔ان کی ماں زینب بنت حمید بن زہیر بن حارث بن اسد بن عبد العزٰی بن قصی ان کو نبیﷺ کے پاس لےگئ تھیں انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس کو بیعت کر لیجئے آپؐ نے فرمایا وہ ابھی کم سن ہے آپؐ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا دی اور عبد اللہ بن ہشام کا دستور تھا وہ اپنے سب گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کیا کرتے تھے۔

Chapter No: 47

باب مَنْ بَايَعَ ثُمَّ اسْتَقَالَ الْبَيْعَةَ

Whoever gave the pledge and then cancelled it.

باب : بیعت کے بعد اس کا فسخ کرانا(نہیں ہو سکتا)۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏.‏ أَنَّ أَعْرَابِيًّا، بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الإِسْلاَمِ فَأَصَابَ الأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى الأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : A bedouin gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle for Islam. Then the bedouin got fever at Medina, came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge," But Allah's Apostle refused. Then he came to him (again) and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge." But the Prophet refused Then he came to him (again) and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge." But the Prophet refused. The bedouin finally went out (of Medina) whereupon Allah's Apostle said, "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good.

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے محمّد بن منکدر سے ۔ انہوں نے جابر بن عبد اللہؓ سے ۔ایک گنوار نے رسول اللہﷺ سے اسلام پر بیعت کی ۔پھر مدینہ میں اس کو تپ آنے لگی ۔وہ آپؐ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میری بیعت فسخ کر دیجئے۔ آپؐ نے انکار کیا پھر دوبارہ آپؐ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ میری بیعت فسخ کر دیجئے آپؐ نے انکار کیا آخر (یونہی) مدینہ سے نکل کر چل دیا اس وقت رسول اللہﷺ نے فرمایا مدینہ ایک بھٹی کی طرح ہے پلید میل کچیل کو چھانٹ ڈالتا ہے اور ستھرا خالص مال رکھ لیتا ہے۔

Chapter No: 48

باب مَنْ بَايَعَ رَجُلاً لاَ يُبَايِعُهُ إِلاَّ لِلدُّنْيَا

The person who gives the pledge to a man just for worldly benefits

باب ۔جو شخص محض دینا کمانے کی نیت سے بیعت کرے اس کی سزا

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلاَ يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ مِنْهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لاَ يُبَايِعُهُ إِلاَّ لِدُنْيَاهُ، إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَى لَهُ، وَإِلاَّ لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ يُبَايِعُ رَجُلاً بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ، فَأَخَذَهَا، وَلَمْ يُعْطَ بِهَا ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "There will be three types of people whom Allah will neither speak to them on the Day of Resurrection nor will purify them from sins, and they will have a painful punishment: They are, (1) a man possessed superfluous water (more than he needs) on a way and he withholds it from the travellers. (2) a man who gives a pledge of allegiance to an Imam (ruler) and gives it only for worldly benefits, if the Imam gives him what he wants, he abides by his pledge, otherwise he does not fulfil his pledge; (3) and a man who sells something to another man after the 'Asr prayer and swears by Allah (a false oath) that he has been offered so much for it whereupon the buyer believes him and buys it although in fact, the seller has not been offered such a price."

ہم سے عبدان نے بیان کیا انہوں نے ابو حمزہ محمد بن میمون سے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺنے فرمایا قیامت کے دن اللہ تین آدمیوں سے بات نہیں کرے گا نہ انکو( گناہوں سے) پاک کرے گا بلکہ ان کو دکھ کی مار پڑے گی ۔ ایک تو وہ شخص جس کے رستے میں بے ضرورت پانی ہو ( یعنی اس کی حاجت سے زیادہ) اور وہ مسافر کو نہ دے دوسرے وہ شخص جو صرف دنیا کمانے کی غرض سے کسی امام سے بیعت کرے اگر وہ اس کو دنیا کا روپیہ پیسہ دے تب تو بیعت پوری کرے ورنہ پوری نہ کرے ۔تیسرے وہ شخص جو عصر کی نماز کے بعد بازار میں کچھ سامان بیچنے کے لئے نکالے اور اللہ کی جھوٹی قسم کھائے کہ اس مال کا مول مجھ کو اتنا ملتا تھا ( لیکن میں نے نہ بیچا) اور اس کی قسم کے اعتبار پر کوئی سامن خرید لے حالانکہ وہ جھوٹا ہو اُس کو اتنا مول نہیں ملتا تھا۔

Chapter No: 49

باب بَيْعَةِ النِّسَاءِ

The pledge given by women

باب : عورتوں سے بیعت لینا ۔

رَوَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Ibn Abbas narrated this from the Prophet (s.a.w)

اس کو ابن عباسؓ نے نبیﷺ سے روایت کیا ہے

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، يَقُولُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ فِي مَجْلِسٍ ‏"‏ تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ، وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلاَ تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهْوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ ‏"‏، فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ‏

Narrated By 'Ubada bin As-Samit : Allah's Apostle said to us while we were in a gathering, "Give me the oath (Pledge of allegiance for: (1) Not to join anything in worship along with Allah, (2) Not to steal, (3) Not to commit illegal sexual intercourse, (4) Not to kill your children, (5) Not to accuse an innocent person (to spread such an accusation among people), (6) Not to be disobedient (when ordered) to do good deeds. The Prophet added: Whoever amongst you fulfil his pledge, his reward will be with Allah, and whoever commits any of those sins and receives the legal punishment in this world for that sin, then that punishment will be an expiation for that sin, and whoever commits any of those sins and Allah does not expose him, then it is up to Allah if He wishes He will punish him or if He wishes, He will forgive him." So we gave the Pledge for that.

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے ۔ دوسری سند اور لیث بن سعد نے کہا ( اس کو ذہلی نے زہریات میں وصل کیا) مجھ سے یونس نے بیان کیا انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو ابو ادریس(عائذ اللہ) خولانی نے خبر دی انہوں نے عبادہ بن صامت سے سنا وہ کہتے تھے ہم مجلس میں بیٹھے تھے کہ رسول اللہﷺنے ہم سے فرمایا تم مجھ سے ان شرطوں پر بیعت کرتے ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ گے اور چوری نہ کرو گے زنا نہ کرو گے اپنی اولاد کا خون ناحق نہ کرو گے ( جیسے شرک کے زمانے میں بعضے اپنی بیٹیوں کو مار دیتے ) اور ہاتھ اور پاؤں کے درمیان طوفان نہ جو ڑو گے اچھی بات میں نافرمانی نہ کرو گے پھر جو کوئی ان شرطوں کو پورا کرے اس کا ثواب اللہ دے گا اور جس سے ان میں سے کوئی گناہ سر زد ہو جائے ( یعنی شرک کے سوا دوسرے گناہوں میں سے کوئی گناہ) پھر دنیا ہی میں اس کی سزا مل جائے (حد کھائے) تو وہ سزا اس کے گناہ کا اتار ہو جائے گی اگر سزا نہ ہو اللہ تعالیٰ ( دنیا میں) اس کا گناہ چھپائے رکھے تو ( قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ کا اختیار ہو گا چاہے تو اس کو عذاب کرے چاہے تو معاف کر دے ( عبادہ کہتے ہیں) ہم نے انہی شرطوں پر آپؐ سے بیعت کی۔


حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُبَايِعُ النِّسَاءَ بِالْكَلاَمِ بِهَذِهِ الآيَةِ ‏{‏لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا‏}‏ قَالَتْ وَمَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَ امْرَأَةٍ، إِلاَّ امْرَأَةً يَمْلِكُهَا‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet used to take the Pledge of allegiance from the women by words only after reciting this Holy Verse: (60.12) "...that they will not associate anything in worship with Allah." (60.12) And the hand of Allah's Apostle did not touch any woman's hand except the hand of that woman his right hand possessed. (i.e. his captives or his lady slaves).

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الرزاق بن ہمام نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ عورتوں سے زبانی بیعت لیتے اسی آیت کے موافق ( جو سورہ ممتحنہ میں ہے) ان لا یشر کن با للہ شیئا اخیر تک ۔حضرت عائشہؓ نے کہا رسول اللہﷺ کا ہاتھ کسی (غیر) عورت کے ہاتھ سے نہیں لگا۔ البتہ اس عورت کو آپؐ نے ہاتھ لگایا جو آپؐ کی بی بی یا لونڈی تھی۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ بَايَعْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَ عَلَىَّ ‏{‏أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا‏}‏ وَنَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ، فَقَبَضَتِ امْرَأَةٌ مِنَّا يَدَهَا فَقَالَتْ فُلاَنَةُ أَسْعَدَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْزِيَهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ رَجَعَتْ، فَمَا وَفَتِ امْرَأَةٌ إِلاَّ أُمُّ سُلَيْمٍ وَأُمُّ الْعَلاَءِ، وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ أَوِ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ‏

Narrated By Um Atiyya : We gave the Pledge of allegiance to the Prophet and he recited to me the verse (60.12). That they will not associate anything in worship with Allah (60.12). And he also prevented us from wailing and lamenting over the dead. A woman from us held her hand out and said, "Such-and-such a woman cried over a dead person belonging to my family and I want to compensate her for that crying" The Prophet did not say anything in reply and she left and returned. None of those women abided by her pledge except Um Sulaim, Um Al-'Ala', and the daughter of Abi Sabra, the wife of Al-Muadh or the daughter of Abi Sabra, and the wife of Mu'adh.

ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوارث بن سعید نے بیان کیا انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے حفصہ بنت سیرین سے انہوں نے ام عطیہ سے انہوں نے کہا ہم نے نبیﷺ سے بیعت کی تو آپؐ نے مجھ کو یا ہم کو سورہ ممتحنہ کی یہ آیت سنائی ان لا یُشرِ کنَ بِاللہِ شَیئًا اخیر آیت تک اور ہم کو میت پر نوحہ کرنے ( چلا کر رونے پیٹنے) سے منع فرمایا ایک عورت نے کیا کیا ( خود ام عطیہ یا کسی اور عورت نے بیعت کے وقت اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور کہنے لگی یا رسول اللہ فلانی عورت ( نام نا معلوم) نے میری ایک میت میں میری مدد کی تھی ( میرے ساتھ مل کر نوحہ کیا تھا) میں چاہتی ہوں اس کا بدلہ کر دوں ( اس کے بعد نوحہ سے توبہ کروں) نبیﷺ نے اس سے کچھ نہیں فرمایا وہ گئی اور پھر لوٹ کر نہیں آئی ۔ ام عطیہ کہتی ہیں پھر یہ شرطیں ام سلیم ( انسؓ کی والدہ) اور ام علاء اور ابو سبرہ کی بیٹی معاذ کی بیوی کے سوا اور عورتوں نے پوری نہیں کیں۔

Chapter No: 50

باب مَنْ نَكَثَ بَيْعَةً

Whoever violates a pledge

باب : بیعت توڑنا گناہ ہے ،

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهِ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا‏}‏‏

The Statement of Allah, "Verily those who give the pledge to you (Muhammad (s.a.w)), they are giving the pledge to Allah. The Hand of Allah is over their hands. Then whosoever breaks his pledge, breaks only to his own harm, and whosoever fulfils what he has covenanted with Allah, He (Allah) will bestow on him a great reward." (V.48:10)

اور اللہ تعالٰی نے ۔(سورۃ فتح میں) فرمایا جو لوگ تجھ سے (اے پیغمبرﷺ )بیعت کرتے ہیں درحقیت وہ خدا سے بیعت کررہے ہیں اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے پھر جو کوئی بیعت کت کے اپنا اقرار توڑے وہ اپنا آپ نقصان کرے گا اور جو کوئی اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ باندھا اس کو اللہ تعالٰی بہت بڑا ثواب دیگا۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا، قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَايِعْنِي عَلَى الإِسْلاَمِ‏.‏ فَبَايَعَهُ عَلَى الإِسْلاَمِ، ثُمَّ جَاءَ الْغَدَ مَحْمُومًا فَقَالَ أَقِلْنِي‏.‏ فَأَبَى، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ ‏"‏ الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ، تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طِيبُهَا ‏"‏‏.

Narrated By Jabir : A bedouin came to the Prophet and said, "Please take my Pledge of allegiance for Islam." So the Prophet took from him the Pledge of allegiance for Islam. He came the next day with a fever and said to the Prophet "Cancel my pledge." But the Prophet refused and when the bedouin went away, the Prophet said, "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good."

ہم سے ابو نعیم ( فضل بن دکین) نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے محمد بن منکدر سے انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبد اللہ انصاریؓ سے سنا وہ کہتے تھے ایک گنوار ( نام نا معلوم یا قیس بن ابی حازم ) نبیﷺ کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہ اسلام پر مجھ سے بیعت لیجئے آپؐ نے اس سے بیعت لے لی ۔ پھر دوسرے دن بخار میں ہلہلاتا آیا کہنے لگا میری بیعت فسخ کر دیجئے آپؐ نے انکار کیا ( بیعت فسخ نہیں کی) جب وہ پیٹھ موڑ کر چلتا ہوا تو فرمایا مدینہ کیا ہے؟ ( لوہار کی) بھٹی ہے پلید اور ناپاک ( میل کچیل) کو چھانٹ ڈالتا ہے اور کھرا اور ستھرا مال رکھ لیتا ہے۔

‹ First3456