Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Monotheism (97)    كتاب التوحيد

‹ First3456

Chapter No: 41

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلاَ أَبْصَارُكُمْ ‏}الآية‏

The Statement of Allah, "And you have not been hiding yourselves, lest your ears, and your eyes and your skins testify against you, but you thought that Allah knew not much of what you were doing." (V.41:22)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورہ فصلت میں)فرمانا تم جو دنیا میں چھپ کر گناہ کرتے تھے تو اس ڈر سے نہیں کی تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے تمہارے خلاف (قیامت کے دن )گواہی دینگے۔(تم تو قیامت کے قائل ہی نہ تھے) تم سمجھتے تھے کہ اللہ کو تمہارے بہت سارے کاموں کی خبر تک نہیں

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اجْتَمَعَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِيٌّ، أَوْ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِيٌّ، كَثِيرَةٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ قَلِيلَةٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ فَقَالَ أَحَدُهُمْ أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ قَالَ الآخَرُ يَسْمَعُ إِنْ جَهَرْنَا وَلاَ يَسْمَعُ إِنْ أَخْفَيْنَا وَقَالَ الآخَرُ إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَإِنَّهُ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلاَ أَبْصَارُكُمْ وَلاَ جُلُودُكُمْ‏}‏ الآيَةَ‏.

Narrated By 'Abdullah : Two person of Bani Thaqif and one from Quarish (or two persons from Quraish and one from Bani Thaqif) who had fat bellies but little wisdom, met near the Ka'ba. One of them said, "Did you see that Allah hears what we say? " The other said, "He hears us if we speak aloud, but He does not hear if we speak in stealthy quietness (softly)." The third fellow said, "If He hears when we speak aloud, then He surely hears us if we speak in stealthy quietness (softly)." So Allah revealed the Verse: "And you have not been screening against yourselves, lest your ears, and your eyes and your skins should testify against you..." (41.22)

ہم سے حمیدی نے بیا ن کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے منصور نے انہوں نے مجاہد سے انہوں نے ابو معمر عبد اللہ بن سنجرہ سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا ایسا ہوا خانہ کعبہ کے پاس دوشخص ثقیف قیبلے کے اور ایک قریش کایا دو قریش کے ایک ثقیف قبیلے کا (غرض تین شخص )جمع ہوئے تھے تو موٹے تازے پیٹ میں خوب چربی بھری ہوئی تھی لیکن ان کے دلوں میں عقل تھوڑی تھی ان میں کا ایک اپنے ساتھیوں سے کہنے لگا کہو تم کیا سمجھتے ہو ہم بات کریں اس کو اللہ سنتا ہے یا نہیں دوسرا بولا پکار کر بات کریں تو سنتا ہے اگر چپکے سے کریں تو نہیں سنتا تیسرا بولا (جوذرا سمجھدار تھا )یہ کیا بات اگر وہ پکار کر بولنا سُنتا ہے تو آہستہ بولنا بھی سُن لے گا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری وما کنتم تستترون ان یشہد علیکم سمعکم ولا ابصار کم ولا جلودکم اخیر تک ۔

Chapter No: 42

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ‏}‏ ‏{‏مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ ذِكْرٍ مِنْ رَبِّهِمْ مُحْدَثٍ‏}‏

The Statement of Allah, "... Everyday He is (engaged) in some affair." (V.55:29)

باب: اللہ تعالیٰ کا( (سورہ رحمٰن میں)فرمانا پروردگار ہر دن ایک نیا کام کر رہا ہے۔

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا ‏}‏ وَأَنَّ حَدَثَهُ لاَ يُشْبِهُ حَدَثَ الْمَخْلُوقِينَ لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَىْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ‏}‏ وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ، وَإِنَّ مِمَّا أَحْدَثَ أَنْ لاَ تَكَلَّمُوا فِي الصَّلاَةِ ‏"‏‏.

"Comes not unto them an admonition from their Lord as a recent revelation, but they listen to it while they play." (V.21:2) And the Statement of Allah, "... It may be that Allah will afterward bring some new thing to pass." (V.65:1) And the process of introducing new things by Allah does not resemble the process carried on by the created things, as Allah says, "... There is nothing like Him and He is the All-Hearer, the All-Seer." (V.42:11) And Ibn Masood said that the Prophet (s.a.w) said, "Allah may bring forth new things in His orders as He will, and one of the new things He brought forth was His order that you should not talk (to others) while offering Salat."

اور (سورۃ انبیاء میں)فرمانا ان کے پاس اُن کے مالک کی طرف سے کوئی نیا حکم نہیں آتا اخیر تک اور(سورۃ طلاق میں)فرمانا شاید اللہ تعالیٰ اُس کے بعد کوئی نئی صورت پیدا کر ے،صرف اتنی بات ہے کہ اللہ کا نیا کام کرنا مخلوق کے نئے کام کرنے سے مشاہبت نہیں رکھتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا(سورۃ شوریٰ میں) اُس کے مثل کوئی چیز نہیں(نہ ذات میں نہ صفات میں) اور وہ سنتا ہے دیکھتا ہے۔اور عبداللہ بن مسعود نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اللہ تعالیٰ جو چاہے نئے نئے حکم دیتا ہے اُس نے ایک نیا حکم یہ دیا ہے کہ نماز میں بات نہ کرو۔(اور ابو داؤد نے وصل کیا)

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ كُتُبِهِمْ وَعِنْدَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ أَقْرَبُ الْكُتُبِ عَهْدًا بِاللَّهِ، تَقْرَءُونَهُ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ؟

Narrated By 'Ikrima : Ibn 'Abbas said, "How can you ask the people of the Scriptures about their Books while you have Allah's Book (the Qur'an) which is the most recent of the Books revealed by Allah, and you read it in its pure undistorted form?"

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے کہا ہم سے حاتم بن وردان نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے تم کتاب والوں یہوداور نصاریٰ سے ان کی کتابوں کا حال کیوں پوچھتے ہو تمہارے پاس تو اللہ کی وہ کتاب موجود ہے جواُس کی سب کتابوں میں نئی اتری ہوئی ہیں اور خالص ہے بن ملونی اس میں ذرا بھی ملونی نہیں ہے ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَىْءٍ وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّكُمْ صلى الله عليه وسلم أَحْدَثُ الأَخْبَارِ بِاللَّهِ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ وَقَدْ حَدَّثَكُمُ اللَّهُ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ بَدَّلُوا مِنْ كُتُبِ اللَّهِ وَغَيَّرُوا فَكَتَبُوا بِأَيْدِيهِمْ، قَالُوا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ‏.‏ لِيَشْتَرُوا بِذَلِكَ ثَمَنًا قَلِيلاً، أَوَ لاَ يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مَسْأَلَتِهِمْ، فَلاَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا رَجُلاً مِنْهُمْ يَسْأَلُكُمْ عَنِ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ‏.

Narrated By 'Ubaidullah bin 'Abdullah : 'Abdullah bin 'Abbas said, "O the group of Muslims! How can you ask the people of the Scriptures about anything while your Book which Allah has revealed to your Prophet contains the most recent news from Allah and is pure and not distorted? Allah has told you that the people of the Scriptures have changed some of Allah's Books and distorted it and wrote something with their own hands and said, 'This is from Allah, so as to have a minor gain for it. Won't the knowledge that has come to you stop you from asking them? No, by Allah, we have never seen a man from them asking you about that (the Book Al-Qur'an) which has been revealed to you.

ہم سےابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم سے شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبیدہ اللہ بن عبد اللہ نے خبر دی کہ عبد اللہ بن عباسؓ نے کہا مسلمانو تم اہل کتاب سے دین کی کوئی بات کیوں پوچھتے ہو حالانکہ جو کتاب اللہ نے تمہارے پیغمبر پر اتاری وہ اللہ کی خبر دینے والی کتابوں میں سے نئی ہے اور پھر خالص اس میں ذرا بھی ملونی نہیں ہوئی اور اللہ تعالےٰ توتم سے بیان کر چکا ہے کہ اہل کتاب یہود اور نصاریٰ نے اپنی کتابوں کو بدل ڈالا وہ کیا کرتے ہاتھ سے ایک کتاب (مضمون بدل سدل کر )لکھتے اور کہتے یہ بعینہ وہی کتاب ہے جو اللہ کے پاس سے اتری (اسی کے مطابق ہے ) ان کی غرض دنیا کو تھوڑا سا مول کمانا ہوتا تم کو جو خدا نے قرآن حدیث کا علم دیا ہے کیا وہ تم کو اس سے منع نہیں کرتا کہ تم دین کی باتیں اہل کتاب سے پوچھوقسم خدا کی عجیب حال ہے ہم نے ایک یہودی یا نصرانی کو مسلمانوں سے قرآن کی باتیں پو چھتے نہیں دیکھا ۔

Chapter No: 43

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ‏}‏ وَفِعْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَيْثُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْىُ‏

The Statement of Allah, "Move not your tongue concerning to make haste therewith." (V.75:16) And the Prophet (s.a.w) did that at the time of the revelation of the Divine Revelation.

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورہ مزمّل میں)فرمانااے پیغمبر (وحی اُترتے وقت) اپنی زبان نہ ہلایا کرو اور نبیﷺکا(اس آیت کے اُترنے سے پہلے)وحی اترتے وقت ایسا کرنا،

وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَنَا مَعَ عَبْدِي حَيْثُمَا ذَكَرَنِي وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ ‏"‏‏

Narrated by Abu Hurairah (r.a), the Prophet (s.a.w) said, "Allah said, 'I am with My slave whenever he remembers Me, and moves his lips with My rememberance.'"

اور ابو ہریرہؓ نے کہا نبیﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے میں اپنے بندے کے اس وقت تک ساتھ ہوں جب تک وہ میری یاد کرتا رہے اپنے ہونٹ (میری یاد میں) ہلاتا رہے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ‏}‏ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً، وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ ـ فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ أُحَرِّكُهُمَا لَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَرِّكُهُمَا فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ ـ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ * إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ‏}‏ قَالَ جَمْعُهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ تَقْرَؤُهُ‏.‏ ‏{‏فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ‏}‏ قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ‏.‏ قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَمَا أَقْرَأَهُ‏.‏

Narrated By Musa bin Abi 'Aisha : Sa'id bin Jubair reported from Ibn 'Abbas (regarding the explanation of the Verse: 'Do not move your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith). He said, "The Prophet used to undergo great difficulty in receiving the Divine Inspiration and used to move his lips.' Ibn 'Abbas said (to Sa'id), "I move them (my lips) as Allah's Apostle used to move his lips." And Said said (to me), "I move my lips as I saw Ibn 'Abbas moving his lips," and then he moved his lips. So Allah revealed: '(O Muhammad!) Do not move your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith. It is for Us to collect it and give you (O Muhammad) the ability to recite it. (i.e., to collect it in your chest and then you recite it).' (75.16-17) But when We have recited it, to you (O Muhammad through Gabriel) then follow you its recital.' (75.18) This means, "You should listen to it and keep quiet and then it is upon Us to make you recite it." The narrator added, "So Allah's Apostle used to listen whenever Gabriel came to him, and when Gabriel left, the Prophet would recite the Qur'an as Gabriel had recited it to him."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے موسیٰ بن ابی عائشہ سے انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے کہ اللہ تعالیٰ نے (سورت مزمّل میں )فر مایا لا تحرّک َبہ لسِاَنکَ تو ابن عباسؓ نے کہا نبی ﷺ پر قرآن کا اترنا ایک سخت بار ہوتا تھا آپ ﷺاپنے دونوں ہونٹ ہلاتے رہتے تھے (حضرت جبریلؑ کے ساتھ ہی ساتھ پڑھتے جاتے تھے ایسا نہ ہو بھول جایئں ) ابن عباسؓ نے سعید سے کہا میں اپنے ہونٹ ہلا کر تم کو یہ بتاتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺہلاتے تھے اور سعید نے موسیٰ سے کہا میں تم کو ہونٹ ہلا کر بتاتا ہوں جس طرح ابن عباسؓ نے ہونٹ ہلا کر مجھ کو بتلائے تھے پھر سعید نے اپنے ہونٹ ہلائے ابن عباسؓ نے کہا آپ ﷺ ایسا ہی کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لا تحرک بہ لسا نک لتعجل بہ ان علینا جمعہ و قر آنہ یعنی تمہارے سینے میں قرآن کا جما دینا اور اس کا پڑھا دینا ہمارا کام ہے جب ہم (جبریلؑ کی زبان پر ) اس کو پڑھ چکیں اس وقت تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو مطلب یہ ہے کہ جبریلؑ کے پڑھتے وقت کان لگا کر سنتے رہو اور خاموش رہو یہ ہمارا ذمہ ہے ہم تم سے ویسا ہی پڑھوا دیں گے ابن عباسؓ نے کہا اس آیت کے اترنے کے بعد رسول اللہ ﷺکیا کرتے جب حضرت جبریلؑ آتے (قرآن سُناتے ) تو آپ ﷺکان لگا کر سنتے رہتے جبریلؑ جب چلے جاتے تو آپ ﷺ لوگوں سے اُسی طرح پڑھ کر سُنا دیتے جیسے جبریلؑ نے پڑھ کر آپ ﷺکو سُنایا تھا ۔

Chapter No: 44

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ * أَلاَ يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ‏}‏ ‏{‏وَأَنَا‏}‏ يَتَسَارُّونَ‏.

The Statement of Allah, "And whether you keep your talk secret or disclose it. Verily, He is the All-Knower of what is in the breasts. Should not He Who has created know? And He is the Most Kind and Courteous (to His slaves), All-Aware." (V.67:13,14)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورہ ملک میں) یوں فرمانا تم آہستہ بات کرو یا پکار کر (دونوں وہ سنتا ہے)وہ تو دلوں تک کا خیال جانتا ہےکیا وہ ان چیزوں کو نہیں جانتا جو اس نے پیدا کیں (جو قرآن میں آیا ہے اس کا معنی چپکے باتیں کرنے کے ہیں)۔

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ قَالَ نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ، فَكَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ، فَإِذَا سَمِعَهُ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ لِنَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ‏}‏ أَىْ بِقِرَاءَتِكَ، فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ، فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ ‏{‏وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ عَنْ أَصْحَابِكَ فَلاَ تُسْمِعُهُمْ ‏{‏وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً‏}‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Regarding the explanation of the Verse: '(O Muhammad!) Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) This Verse was revealed while Allah's Apostle was hiding himself at Mecca. At that time, when he led his companions in prayer, he used to raise his voice while reciting the Qur'an; and if the pagans heard him, they would abuse the Qur'an, its Revealer, and the one who brought it. So Allah said to His Prophet: "Neither say your prayer aloud. i.e., your recitation (of Qur'an) lest the pagans should hear (it) and abuse the Qur'an" nor say it in a low tone, "lest your voice should fail to reach your companions, "but follow a way between." (17.110)

ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا انہوں نے ہشیم بن بشیر سے کہا ہم کو ابو بشر (جعفر بن ابی وحشیہ )نے خبر دی انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے یہ جو اللہ تعالیٰ نے(سورت بنی اسرائیل میں )فرمایا اپنی نماز میں نہ چلاّ کر زور سے قرأت کر نہ با لکل آہستہ یہ اُس وقت اترا کہ رسول اللہ ﷺ (مشرکوں کے ڈر سے )مکہ میں چھپے رہتے جب آپ ﷺاپنے اصحابؓ کے ساتھ نماز پڑھتےتو بلند آواز سے قرآن پڑھتے۔ مشرک (کم بخت )اس کو سُن کر قرآن کے اتارنے والے(جبریلؑ)اور لانے والے (حضرت محمدؐ) سب کو برا کہتے آخر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر حضرت محمّد ﷺکو یہ حکم دیا کہ نماز میں قرآن اتنا پکار کر بھی نہ پڑھ کہ مشرکوں تک اُس کی آواز پہنچے وہ قرآن کو برا کہیں نہ اتنا آہستہ پڑھ کہ تیرے اصحابؓ بھی (جو مقتدی ہوں) نہ سنیں بلکہ بیچ بیچ میں ایک ر ستہ اختیار کر لے ۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ فِي الدُّعَاءِ‏

Narrated By 'Aisha : The Verse: '(O Muhammad!) Neither say your prayer aloud nor say it in a low tone.' (17.110) was revealed in connection with the invocations.

ہم سے عبید بن اسمعٰیل نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے ہشام سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا یہ آیت (سورت بنی اسرائیل کی ) ولا تجہر بصلا تک ولا تخا فت بہا دعا کے باب میں اتری ہے (یعنے دعا نہ بہت چلّا کر مانگے نہ بہت آہستہ )۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ ‏"‏‏.‏ وَزَادَ غَيْرُهُ ‏"‏ يَجْهَرُ بِهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Salama : Abu Huraira said, "Allah's Apostle said, 'Whoever does not recite Qur'an in a nice voice is not from us,' and others said extra," (that means) to recite it aloud."

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیا ن کیا کہا ہم کو ابو عاصم نے خبر دی کہا ہم کو ابن جریج نے کہا ہم کو ابن شہاب نے انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا جوشخص قرآن کو خوش آوازی سے نہ پڑھے وہ ہم مسلمانوں کے طریق پر نہیں ہے ابوہریرہؓ کے سوا دوسرے لوگوں نے اس حدیث میں اتنا زیادہ کیا ہے یعنی اس کو پکار کر نہ پڑھے ۔

Chapter No: 45

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهْوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَرَجُلٌ يَقُولُ لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا فَعَلْتُ كَمَا

The statement of the Prophet (s.a.w), "A man whom Allah gave the knowledge of the Quran and he reads it during the hours of the night and the day and another man says, 'If I have been given what this man has been given, I would do the same as he is doing.'" So Allah's Messenger (s.a.w) showed that his reciting the Quran in Salat is his action.

باب: نبیﷺکا یہ فرمانا ایک وہ شخص جس کو اللہ نے قرآن دیا وہ اس کو رات اور دن ہر وقت پڑھا کرتا ہے ایک شخص کہتا ہے اگر میں بھی وہی دیا جاتا جو یہ دیا گیا تو میں بھی ایسا ہی کرتاجیسا وہ کرتا ہے۔

وَقَالَ ‏{‏وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ‏}‏‏.‏ وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ‏}‏

And Allah said, "And among His Signs is the creation of the heavens and the earth and the difference of your languages and colours ..." (V.30:22) And Allah said, "And do good that you may be successful." (V.22:77)

یعنی رات دن پڑھتا رہتا تو قرآن پڑھتے رہنا اس کا فعل ہوا(اور بندوں کے سب فعل مخلوق ہیں)اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ روم میں)فرمایا اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے آسمان اور زمین کو پیدا کرنا ہے اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا علیحٰدہ علیحٰدہ ہونا اور(سورۃ حج میں )فرمایا اور نیکی کرتے رہو تاکہ تم مراد کو پہنچو۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَحَاسُدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهْوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، فَهْوَ يَقُولُ لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا، لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ‏.‏ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَهْوَ يُنْفِقُهُ فِي حَقِّهِ فَيَقُولُ لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ عَمِلْتُ فِيهِ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Not to wish to be the like of except the like of two men: a man whom Allah has given the Qur'an and he recites it during the hours of the night and the hours of the day, in which case one may say, "If I were given the same as this man has been given, I would do the same as he is doing.' The other is a man whom Allah has given wealth and he spends it in the right way, in which case one may say, 'If I were given the same as he has been given, I would do the same as he is doing."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا ن کیا کہا ہم سے جریر نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فرما یا رشک نہ ہونا چاہیے مگر دو شخصوں پر ایک تو اس شخص پر جس کو اللہ نے قرآن دیا وہ اس کو رات اور دن کے اوقات میں پڑھا کرتا ہے اب دوسرا شخص رشک کرنے والا یوں کہے اگر مجھ کو بھی وہ (یعنی قرآن )دیا جاتا جیسے اس کو دیا گیا ہے تو میں بھی ایسا ہی کرتا دوسرے وہ شخص جس کو اللہ نے (دنیا کا)مال ودولت دیا ہے وہ اس کو واجبی کاموں میں خرچ کرتا ہے اب دوسرا شخص یوں کہے اگر مجھ کو بھی وہ مال و دولت دیا جاتا جو اس کو دیا گیا ہے تو میں بھی اس میں یہی کرتا (اسی طرح نیک کاموں میں خرچتا تو اس میں کوئی قباحت نہیں) ۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهْوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَهْوَ يُنْفِقُهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ ‏"‏‏.‏ سَمِعْتُ سُفْيَانَ مِرَارًا لَمْ أَسْمَعْهُ يَذْكُرُ الْخَبَرَ وَهْوَ مِنْ صَحِيحِ حَدِيثِهِ‏.

Narrated By Salim's father : The Prophet said, "Not to wish to be the like of except the like of two (persons): a man whom Allah has given the knowledge of the Qur'an and he recites it during the hours of the night and the hours of the day; and a man whom Allah has given wealth and he spends it (in Allah's Cause) during the hours of the night and during the hours of the day."

ہم سے علی بن عبد اللہ مد ینی نے بیا ن کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ زہری نے سالم سے روایت کی انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے نبی ﷺسے آپ ﷺنے فر ما یا رشک نہ ہونا چا ہیے مگر دو آدمیوں پر ایک تو اس پر جس کو اللہ نے قرآن دیا ہے وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کو( نماز میں کھڑے ہو کر )پڑھا کرتا ہے دُوسرے وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے روپیہ پیسہ دیا ہے وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کو خرچ کرتا رہتا ہے علی بن عبد اللہ نے کہا میں نے اس حدیث کو سفیان بن عیینہ سے کئی بار سُنا انہوں نے یوں نہیں کہا ہم کو زہری نے خبر دی باوجود اس کے حدیث صحیح (اور متصل ہے )۔

Chapter No: 46

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالاَتِهِ‏}‏

The Statement of Allah, "O Messenger (s.a.w). Proclaim which has been sent down to you from your Lord. And if you do not, then you have not conveyed His Message." (V.5:67)

باب اللہ تعالیٰ کا( (سورہ مائدہ میں) یوں فرمانا اے پیغمبر تیرے رب کی طرف سے جو تجھ پر اُترا اس کو(بے کھٹکے)لوگوں کو پہنچا دےاگر تو ایسا نہ کرے تو تو نے (جیسے) اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا۔

وَقَالَ الزُّهْرِيُّ مِنَ اللَّهِ الرِّسَالَةُ، وَعَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْبَلاَغُ، وَعَلَيْنَا التَّسْلِيمُ‏.‏ وَقَالَ ‏{‏لِيَعْلَمَ أَنْ قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالاَتِ رَبِّهِمْ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي‏}‏‏.‏ وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ حِينَ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ‏.‏ وَقَالَتْ عَائِشَةُ إِذَا أَعْجَبَكَ حُسْنُ عَمَلِ امْرِئٍ فَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلاَ يَسْتَخِفَّنَّكَ أَحَدٌ‏.‏ وَقَالَ مَعْمَرٌ ‏{‏ذَلِكَ الْكِتَابُ‏}‏ هَذَا الْقُرْآنُ ‏{‏هُدًى لِلْمُتَّقِينَ‏}‏ بَيَانٌ وَدِلاَلَةٌ كَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ذَلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ‏}‏ هَذَا حُكْمُ اللَّهِ ‏{‏لاَ رَيْبَ‏}‏ لاَ شَكَّ، ‏{‏تِلْكَ آيَاتُ‏}‏ يَعْنِي هَذِهِ أَعْلاَمُ الْقُرْآنِ وَمِثْلُهُ ‏{‏حَتَّى إِذَا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِمْ‏}‏ يَعْنِي بِكُمْ‏.‏ وَقَالَ أَنَسٌ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَالَهُ حَرَامًا إِلَى قَوْمِهِ وَقَالَ أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغُ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ‏.

And Az Zuhri said, "The message is from Allah and its preaching to the people is incumbent upon Allah's Messenger (s.a.w) and it is our duty to surrender." Allah said, "... till He sees that they (the Messengers) have conveyed the Messages of their Lord." (V.72:28). And Allah also said, "Nuh (Noah) said, 'I convey unto you the messages of my Lord ...'" (V.7:62) When Kaab bin Malik failed to follow the Prophet (s.a.w) (during the battle of Tabuk), Allah said, "... Do deeds! Allah will see your deeds, and (so will) His Messenger (s.a.w) and the believers ..." (V.9:105) Aisha (r.a) said, "Whenever you appreciate the good deed of a person, you should say, '... Do deeds! Allah will see your deeds, and (so will) His Messenger (s.a.w) and the believers ...' (V.9:105) and you should not hasten to praise anyone (for doing what seems to be a good deed)." Mamar said, "That Book means this Quran, which is a guidance to those who are Pious."

اور زہری نے کہا(اس کو حمیدی اور خطیب نے وصل کیا) اللہ کی طرف سے رسالت پیغمبر بھیجنا ہےاور اس کے رسول نبیﷺکا پیغام پہنچانا ہے اور ہمارے اُوپر اس کا ماننا(تسلیم کرنا) ہے۔اور (سورۃ جن میں) فرمایا اس کیے کہ وہ یعنی پیغمبر جان لے کہ فرشتوں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا اور (سورۃ اعراف میں ) فرمایا (نوحؑ اور ھودؑ کی زبان پر) میں تم کو اپنے مالک کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور کعب بن مالک جب نبیﷺ کو چھوڑ کر (غزوہ تبوک میں)پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے کہاعنقریب اللہ اور اُس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام کو دیکھ لیں گےاور حضرت عائشہؓ نے کہا جب تم کو کسی کا کام اچھا لگے تو یوں کہہ عمل کئے جاؤ اللہ اور اُس کا رسول اور مسلمان تمہارا کام دیکھ لیں گے کسی کا نیک عمل تجھ کو دھوکے میں نہ ڈالے۔اور معمر (ابو عبیدہ) نے کہا (سورۃ بقرہ میں ) یہ جو فرمایا ذلک الکتاب لا ریب فیہٖ تو کیاب سے مراد قرآن ہے وہ ہدایت کرنے والا یعنی راہ بتانے والاسچا راستہ سوجھانے والا پرہیزگاروں کو ،بیسے دوسری جگہ (سورۃ ممتحنہ میں )فرمایا یہ اللہ کا حکم ہے اس میں کوئی شک نہیں یعنی بلا شک یہ اللہ کی اُتاری ہوئی آیات ہیں یعنی قرآن کی نشانیاں(مطلب یہ ہے کہ دونوں آیتوں میں ذَالِکَ سے ہذا مراد ہے۔اسکی مثال یہ ہے جیسے سورۃ یونس میں جرین بہم سے جرین بکم مراد ہے۔اور انس نے کہا نبیﷺ نے ان کے ماموں حرام بن ملحان کو انکی قوم بنی عامر کی طرف بھیجا حرام نے ان سے جا کر کہا کیا تم مجھ کو امان دیتے ہو میں نبی ﷺ کا پیغام تم کو پہنچا دوں اور ان سے باتیں کرنے لگے۔

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، وَزِيَادُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، قَالَ الْمُغِيرَةُ أَخْبَرَنَا نَبِيُّنَا، صلى الله عليه وسلم عَنْ رِسَالَةِ، رَبِّنَا ‏"‏ أَنَّهُ مَنْ قُتِلَ مِنَّا صَارَ إِلَى الْجَنَّةِ ‏"‏‏

Narrated By Al-Mughira : Our Prophet has informed us our Lord's Message that whoever of us is martyred, will go to Paradise.

ہم سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن جعفر رقی نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے کہا ہم سے سعید بن عبید اللہ ثقفی نے کہا ہم سے بکربن عبد اللہ مزنی اور زیاد بن جبیر نے انہوں نے جبیر بن حیّہ سے کہ مغیرہ بن شعبہ نے کہا (ایران کی فوج کے سامنے ) ہمارے پیغمبر ﷺنے ہم کو اللہ کے اس پیغام کی خبر دی ہے کہ جو کوئی ہم میں سے کافروں کے مقابلہ میں مارا جائے گا وہ جنت میں جائے گا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم كَتَمَ شَيْئًا وَقَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَتَمَ شَيْئًا مِنَ الْوَحْىِ، فَلاَ تُصَدِّقْهُ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ ‏{‏يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ‏}‏

Narrated By 'Aisha : Whoever tells you that the Prophet concealed something of the Divine Inspiration, do not believe him, for Allah said: 'O Apostle Muhammad! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord, and if you do it not, then you have not conveyed His Message.' (5.67)

ہم سے محمّد بن یوسف فر یابی نے بیا ن کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی انہوں نے اسمعٰیل بن ابی خالد سے انہوں نے عامر شعبی سے انہوں نے مسروق سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا جو کوئی تجھ سے یہ بیان کرے کہ محمد ﷺ نے وحی میں سے کچھ چھپا لیا دوسری سند اور محمدبن یوسف فریابی نے (یاد وسرے کسی محمد نے )کہا ہم سے ابو عامر عقدی نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے اسمعٰیل بن ابی خالد سے انہوں نے شعبی سے انہوں نے مسروق سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا جو کوئی تجھ سے کہے کہ حضرت محمد ﷺنے وحی میں سے کچھ چھپا رکھا تو ہر گز اس کو سچا مت جان (وہ جھوٹا ہے ) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے پیغمبرجو تجھ پر تیرے مالک کی طرف سے اترا اُس کو بے کھٹکے پہنچا دے اخیر آیت تک (تو رسول اللہ ﷺحکم خدا وندی کے خلاف کیونکر کر سکتے تھے)


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا، وَهْوَ خَلَقَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَىّ قَالَ ‏"‏ ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ، أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَىّ قَالَ ‏"‏ أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ ‏"‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَهَا ‏{‏وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

Narrated By 'Abdullah : A man said, "O Allah's Apostle! Which sin is the biggest in Allah's Sight?" The Prophet said, "To set up rivals unto Allah though He Alone created you." That man said, "What is next?" The Prophet said, "To kill your son lest he should share your food with you.'' The man said, "What is next?" The Prophet said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor." Then Allah revealed in confirmation of that: "And those who invoke not with Allah any other god, nor kill such life as Allah has made sacred except for just cause, nor commit illegal sexual intercourse and whoever does this shall receive the punishment... (25.68)

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے جریر نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے عمروبن شرحبیل سے کہ عبداللہ بن مسعودؓ نے کہا ایک شخص نے ( خود عبد اللہ بن مسعودؓ نے) رسول اللہ ﷺسے پوچھا یا رسول اللہ ﷺاللہ کے نزدیک کون سا گناہ بڑا ہے آپ ﷺنے فرمایا یہ ہے کہ اللہ نے تجھ کو پیدا کیا ہے اور تو اس کے برا بر والاکسی اور کو ٹھہرائے (معاذاللہ کتنی بڑی نمک حرامی ہے ) اس نے پوچھا پھر اس سے اتر کر کونسا گناہ ہے آپ ﷺنے فر مایا یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس ڈر سے مارڈالے کہ وہ تیرے ساتھ کھانے میں شریک ہو گی اس نے پوچھا پھر اس سے اترکر کونسا گناہ ہے آپ ﷺنے فر مایا یہ ہے کہ اپنے پڑوسی کی جورو سے (جس کا بڑا حق ہوتا ہے ) تو زنا کرے پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق میں (سورت فرقان کی )یہ آیت اتاری جو لوگ اللہ کے سوا دوسرے خدا کو نہیں پکارتے (اس کی نہیں کرتے )اور جس جان کو اللہ نے حرام کیا ہے اس کو ناحق نہیں مارتے اور زنا نہیں کرتے جو کوئی ایسا کرے گا وہ گناہ سے بھڑجائے گا ۔

Chapter No: 47

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا‏}‏

The Statement of Allah, "... Say (O Muhammad (s.a.w)), Bring here the Taurat (Torah) and recite it ..." (V.3:93)

باب: اللہ تعالیٰ کا( (سورہ ال عمران میں) یوں فرمانا اے پیغمبر کہہ دے اچھا توراۃ لاؤ اس کو پڑھ کر سناؤ اگر تم سچے ہو۔

‏‏وَقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا، وَأُعْطِيَ أَهْلُ الإِنْجِيلِ الإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ، وَأُعْطِيتُمُ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو رَزِينٍ ‏{‏يَتْلُونَهُ‏}‏ يَتَّبِعُونَهُ وَيَعْمَلُونَ بِهِ حَقَّ عَمَلِهِ، يُقَالُ يُتْلَى يُقْرَأُ، حَسَنُ التِّلاَوَةِ حَسَنُ الْقِرَاءَةِ لِلْقُرْآنِ، ‏{‏لاَ يَمَسُّهُ‏}‏ لاَ يَجِدُ طَعْمَهُ وَنَفْعَهُ إِلاَّ مَنْ آمَنَ بِالْقُرْآنِ وَلاَ يَحْمِلُهُ بِحَقِّهِ إِلاَّ الْمُوقِنُ لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ‏}‏‏.‏ وَسَمَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الإِسْلاَمَ وَالإِيمَانَ عَمَلاً‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِبِلاَلٍ ‏"‏ أَخْبِرْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ فِي الإِسْلاَمِ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَا عَمِلْتُ عَمَلاً أَرْجَى عِنْدِي أَنِّي لَمْ أَتَطَهَّرْ إِلاَّ صَلَّيْتُ‏.‏ وَسُئِلَ أَىُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ قَالَ ‏"‏ إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، ثُمَّ الْجِهَادُ، ثُمَّ حَجٌّ مَبْرُورٌ ‏"‏‏.

And the statement of the Prophet (s.a.w), "The people of the Taurat (Torah) were given the Taurat (Torah) and they acted on it and the people of the Injeel (Gospel) were given the Injeel and they acted on it and you were given the Quran and you acted on it." And Abu Razin said, "'They recited it' means 'They followed it and acted on it as is required'. 'Nobody can touch' means 'Nobody enjoys it and benefits by it except those who believe in it.' And no one carries it properly except a true believer as Allah says, "The likeness of those who were entrusted with the obligation of the Taurat (Torah) but who subsequently failed in those obligations is as the likeness of a donkey who carries huge burdens of books but understands nothing from them. How bad is the example or the likeness of the people who deny the Al-Ayat of Allah. And Allah guides not the people who are wrongdoers." (V.62:5) And the Prophet (s.a.w) called Islam, Belief and As-Salat as a deed and actions. Abu Hurarirah said, the Prophet (s.a.w) said to Bilal (r.a), "Tell me the best deed you have done in Islam." Bilal said, "The best deed, which I think to be the best is that whenever I perform the ablution, I offer a (two raka) Salat." The Prophet (s.a.w) was asked, "Which deed is the best?" He replied, "Belief in Allah and his Messenger, and then Jihad, and then Al-Hajj Al-Mabrur."

اور نبیﷺ کا یہ فرمانا ، توراۃ والے توراۃ دیئے گئے۔انہوں نے اس پر عمل کیا انجیل والے انجیل دیئے گئے انہوں نے اس پر عمل کیا۔تم قرآن دیئے گئے تم نے اس پر عمل کیا اور ابورزین(مسعود بن مالک تابعی)نے کہا۔یتلونہٗ حق تلاوتہ کا معنی یہ ہےکہ اس کی پیروی کرتے ہیں۔اس پر جیسا عمل کرنا چاہیے ویسا عمل کرتے ہیں(تو تلاوت ایک عمل ٹھہری) عرب لوگ کہتے ہیں یعنی پڑھا جاتا ہےاور کہتے ہیں فلاں شخص کی تلاوت یا قرات اچھی ہے۔اور قرآن میں (سورۃ واقعہ میں) ہے لا یمسّہ الا المطہرون یعنی قرآن کا مزہ وہی پائیں گےاس کا فائدہ وہی اُٹھائیں گے۔جو کفر سے پاک یعنی قرآن پر ایمان لائے ہیں اور قرآن کو اس کے حق کے ساتھ وہی اُٹھائے گا جس کو آخرت پر یقین ہوگا کیونکہ (سورۃ جمعہ میں)فرمایا ان لوگوں کی مثال جس پر توراۃ اٹھائی گئی ،پھر انہوں نے اس کو نہیں اُٹھایا(اس پر عمل نہیں کیا)ایسی ہے جیسے گدھے کی مثال جس پر کتابیں لدی ہوں۔جن لوگوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ان کی ایسی ہی بری گت ہےاور اللہ ایسے شریر لوگوں کو راہ پر نہیں لگاتا۔اور نبیﷺ نے اسلام اور ایمان دونوں کو عمل فرمایا(جیسے جبریلؑ کی حدیث میں اوپر گزر چکا) ابوہریرہؓ نے کہا نبیﷺ نے بلال سے فرمایا تم مجھ سے اپنا وہ زیادہ اُمید کا عمل بیان کرو جس کو تم نے اسلام کے زمانے میں کیا ہو اُنہوں نے کہا یا رسول اللہﷺ میں نے اسلام کے زمانہ میں اس سے زیادہ امید کا کوئی کام نہیں کیا ہے کہ میں نے جب وضو کیا تو اس کے بعد (تحیہ الوضو کی دو رکعتیں) نماز پڑھی اور آپﷺ سے پوچھا گیا۔کون سا عمل افضل ہےآپ نے فرمایا اللہ اور اُس کے رسولﷺ پر ایمان لانا پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا پھر وہ حج جس کے بعد گناہ نہ ہو۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَنْ سَلَفَ مِنَ الأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلاَةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ، أُوتِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ، ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُوتِيَ أَهْلُ الإِنْجِيلِ الإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صُلِّيَتِ الْعَصْرُ، ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُوتِيتُمُ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، فَقَالَ أَهْلُ الْكِتَابِ هَؤُلاَءِ أَقَلُّ مِنَّا عَمَلاً وَأَكْثَرُ أَجْرًا‏.‏ قَالَ اللَّهُ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا قَالُوا لاَ‏.‏ قَالَ فَهْوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "Your stay (in this world) in comparison to the stay of the nations preceding you, is like the period between 'Asr prayer and the sun set (in comparison to a whole day). The people of the Torah were given the Torah and they acted on it till midday and then they were unable to carry on. And they were given (a reward equal to) one Qirat each. Then the people of the Gospel were given the Gospel and they acted on it till 'Asr Prayer and then they were unable to carry on, so they were given la reward equal to) one Qirat each. Then you were given the Qur'an and you acted on it till sunset, therefore you were given (a reward equal to) two Qirats each. On that, the people of the Scriptures said, 'These people (Muslims) did less work than we but they took a bigger reward.' Allah said (to them). 'Have I done any oppression to you as regards your rights?' They said, "No." Then Allah said, 'That is My Blessing which I grant to whomsoever I will.'"

ہم سے عبدا ن نے بیا ن کیا کہا ہم کو عبدا للہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس بن یزید ایلی نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سالم نے خبر دی انہوں نےا پنے والد سے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا تمہارا دنیا میں رہنا اگلی امتوں کے مقا بل ایسا ہے جیسے عصر کی نماز سے لیکر سورج ڈوبنے تک یہودیوں کو تورات دی گئی انہوں نے صبح سے لیکر آدھے دن تک اس پر عمل کیا اس کے بعد تھک کر کام چھوڑ دیا (دن پورا نہیں کیا ) ان کو (اُجرت کا )ایک قیراط ملا پھر انجیل والوں (انصاریٰ ) کو انجیل دی گئی انہوں نے (دوپہر دن سے لیکر )عصر کی نماز ہو چکنے تک اس پر عمل کیا اس کے بعد تھک کر چھوڑ دیا ان کو بھی (اُجرت کا ) ایک ایک قیراط ملا پھر تم مسلمانوں کو قرآن دیا گیا (تم نے عصر کی نماز سے لیکر )سورج ڈوبنے تک کا م کیا (اور کام پورا کر دیا )تم کو اجرت کے دو دو قیراط ملے اب کتاب والے یہود اور نصاریٰ سے کہنے لگے ان مسلمانوں نے کام تھوڑا کیا اور مزدوری ہم سے زیادہ پائی (ہم کو ایک ایک قیراط ملا ان کو دو دو قیراط ملے ) اللہ نے فرمایا کیا میں نے تمہاری مزدوری (جو ٹھہری تھی) کچھ دبا لی انہوں نے کہا نہیں تب اللہ نے فر مایا پھر میرے احسان میں تمہارا کیا اجارہ ہے میں جس پر چاہو ں کروں ۔

Chapter No: 48

باب وَسَمَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الصَّلاَةَ عَمَلاً

The Prophet (s.a.w) called As-Salat a deed.

باب: اور نبیﷺ نے نماز کو عمل فرمایا ،

وَقَالَ ‏"‏ لاَ صَلاَةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ‏"

And the Prophet (s.a.w) said, "Whoever does not recite Al-Fatiha of the Book in his Salat then his Salat is invalid."

اور نبیﷺ نے فرمایا جو شخص سورۃ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہ ہو گی۔

حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْوَلِيدِ،‏.‏ وَحَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الأَسَدِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ ‏"‏ الصَّلاَةُ لِوَقْتِهَا، وَبِرُّ الْوَالِدَيْنِ، ثُمَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"

Narrated By Ibn Mas'ud : A man asked the Prophet "What deeds are the best?" The Prophet said: (1) To perform the (daily compulsory) prayers at their (early) stated fixed times, (2) To be good and dutiful to one's own parents. (3) and to participate in Jihad in Allah's Cause."

مجھ سے سلیمان بن حرب نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے ولید بن عیزا رسے دوسری سند اور امام بخاریؒ نے کہا مجھ سے عباد بن یعقوب نے بیان کیا کہا ہم کو عباد بن عوام نے خبر دی انہوں نے سلیمان شیبانی سے انہوں نے ولید بن عیزا رسے انہوں نے ابو عمرو (سعد بن ایاس سے ) انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے ایک شخص (خود عبدان بن مسعودؓ )نے نبی ﷺ سے پوچھا کون سا عمل افضل ہے آپ ﷺنے فر ما یا وقت پر نماز پڑھنا اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔

Chapter No: 49

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الإِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا * إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا * وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا‏}‏ ‏{‏هَلُوعًا‏}‏ ضَجُورًا‏.‏

The Statement of Allah, "Verily, man was created very impatient. Irritable (discontented) when evil touches him. And niggardly when good touches him." (V.70:19-21)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ ساَل سائل میں) فرمانا بے شک انسان کو بے ہمت بنایا گیا۔ جہاں اس پر کوئی مصیبت آئی رونے پیٹنے لگا اور جب روپیہ پیسہ ملا تو بخیل بن جاتا ہے۔ ھلوعا کا معنی بےصبرا۔

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَالٌ فَأَعْطَى قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ فَبَلَغَهُ أَنَّهُمْ عَتَبُوا فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي أُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ، وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي، أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ، وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عَمْرٌو مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حُمْرَ النَّعَمِ‏

Narrated By Al-Hasan : 'Amr bin Taghlib said, "Some property was given to the Prophet and he gave it to some people and withheld it from some others. Then he came to know that they (the latter) were dissatisfied. So the Prophet said, 'I give to one man and leave (do not give) another, and the one to whom I do not give is dearer to me than the one to whom I give. I give to some people because of the impatience and discontent present in their hearts, and leave other people because of the content and goodness Allah has bestowed on them, and one of them is 'Amr bin Taghlib." 'Amr bin Taghlib said, "The sentence which Allah's Apostle said in my favour is dearer to me than the possession of nice red camels."

ہم سے ابو نعمان نے بیا ن کیا کہاہم سے جر یر بن حا زم نے بیا ن کیا انہوں نے امام حسن بصریؓ سے کہا ہم سے عمرو بن تغلب نے بیا ن کیا کہ نبی ﷺ کے پاس کچھ مال آیا آپ ﷺ نے چند لوگوں کو اس میں سے دیا اور چند لوگوں کو نہیں دیا پھر آپؐ کو خبر پہنچی کہ جن کو نہیں دیا وہ خفا ہو گئے آپ ﷺ نے فرمایا لوگو میں ایک شخص کو دنیا کا مال دیتا ہوں ایک کو نہیں دیتاحالانکہ کہ جس کو نہیں دیتا میں اسکو اس سے زیادہ چاہتا ہوں جس کو دیتا ہوں میں ان لوگوں کو دیتا ہوں جِن کے دِل میں بے صبری اور حرص پاتاہوں اور بعضے لوگوں کو ان کے دلوں میں اللہ نے جو بے پر وا ہی اور بھلائی رکھی ہے اسکے بھروسے پر چھوڑ دیتا ہوں کچھ نہیں دیتا ایسےعمدہ لوگوں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہے عمرو بن تغلب کہتے ہیں یہ کلمہ جو رسول اللہﷺ نے میری نسبت فر مایا اس کے بدلہ اگر لال لال اونٹ مجھ کو ملتے تو اتنی خوشی نہ ہوتی ۔

Chapter No: 50

باب ذِكْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَرِوَايَتِهِ عَنْ رَبِّهِ

What the Prophet (s.a.w) mentioned and narrated of his Lord's Sayings.

باب: نبیﷺ کا اپنے پروردگار سے روایت کرنا

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ، سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ الْهَرَوِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ، قَالَ ‏"‏ إِذَا تَقَرَّبَ الْعَبْدُ إِلَىَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِذَا تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا، وَإِذَا أَتَانِي مَشْيًا أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً ‏"‏‏

Narrated By Anas : The Prophet said, "My Lord says, 'If My slave comes nearer to me for a span, I go nearer to him for a cubit; and if he comes nearer to Me for a cubit, I go nearer to him for the span of outstretched arms; and if he comes to Me walking, I go to him running.'"

مجھ سے محمد بن عبد الرحیم نے بیان کیا کہا ہم سے ابو زید سعید بن ربیع نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ اپنے پر ور دگار سے روایت کرتے ہیں فرمایا پروردگار نے جب کو ئی بندہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں ہاتھ بھر اس سے قر یب ہو جاتا ہوں اور جب کوئی بندہ ایک ہاتھ مجھ سے قریب ہو تا ہے تو میں ایک بام اس سے قریب ہو جاتا ہُوں جب وہ چلتا ہوا میری طرف آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کی طرف جاتا ہوں ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ ـ رُبَّمَا ذَكَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏"‏ إِذَا تَقَرَّبَ الْعَبْدُ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا وَإِذَا تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا أَوْ بُوعًا ‏"‏‏.‏وَقَالَ مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ أَبِي، سَمِعْتُ أَنَسًا، ‏{‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏}‏ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ، عَزَّ وَجَلَّ‏

Narrated By Abu Huraira : Perhaps the Prophet mentioned the following (as Allah's Saying): "If My slave comes nearer to Me for a span, I go nearer to him for a cubit; and if he comes nearer to Me for a cubit; I go nearer to him for the span of outstretched arms.

ہم سے مسدّد نے بیان کیا انہوں نے یحییٰ بن سعید قطا ن سے انہوں نے سلیمان تیمی سے انہوں نے انس بن مالکؒ سے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے کہ ابو ہر یرہؓ نے کئی بار نبی ﷺ کا ذکر کیا آپ ﷺ نے فرما یا (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ) جب کوئی بندہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جب وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے تو میں اس سے ایک باع قر یب ہو تا ہوں یا ایک بوع اور معتمر بن سلیمانؓ نے کہا (اس کو امام مسلم نے وصل کیا ) میں نے اپنے والد سلیمانؓ سے سُنا کہا میں نے انسؓ سے سُنا انہوں نے نبیﷺ سے آپ اپنے پر ور دگار سے روایت کرتے ہیں ۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّكُمْ، قَالَ ‏"‏ لِكُلِّ عَمَلٍ كَفَّارَةٌ، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلَخَلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said that your Lord said, "Every (sinful) deed can be expiated; and the fast is for Me, so I will give the reward for it; and the smell which comes out of the mouth of a fasting person, is better in Allah's Sight than the smell of musk."

ہم سے آدم بن ابی یاس نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے محمّد بن زیاد نے کہا میں نے ابو ہریرہؓ سے سُنا انہوں نے نبی ﷺ سے آپ اپنے پروردگار سے روایت کرتے ہیں پروردگار نے ارشاد فر مایا ہر گناہ کا ایک کفارہ ہوتا ہے جس سے وہ گناہ معاف ہوجاتا ہے اور روزہ خاص میرے لئے ہے میں ہی اس بد لہ دوں گا اور روزہ دار کے منہ کی باس اللہ کے نزدیک مشک کی خو شبو سے عمدہ ہے ۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ،‏.‏ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ قَالَ ‏"‏ لاَ يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ إِنَّهُ خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى ‏"‏‏.‏ وَنَسَبَهُ إِلَى أَبِيهِ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said that his Lord said: "It does not befit a slave that he should say that he is better than Jonah (Yunus) bin Matta.

ہم سے حفص بن عمر نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے قتادہ سے دوسری سند امام بخاریؒ نے کہا مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے کہا ہم سے زید بن زریع نے انہوں نے سعید بن ابی عروبہ سے روایت کی انہوں نے قتادہ سے انہوں نے ابو العالیہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے اپنے پر ور دگار سے روایت کی پر ور دگار نے فر مایا کسی بندے کو یوں کہنا چاہیے میں یونس بن متی پیغمبرؑ سے افضل ہوں آپ نے یونسؑ کو ان کے والد متی کی طرف نسبت دی ۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْفَتْحِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ، أَوْ مِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ ـ قَالَ ـ فَرَجَّعَ فِيهَا ـ قَالَ ـ ثُمَّ قَرَأَ مُعَاوِيَةُ يَحْكِي قِرَاءَةَ ابْنِ مُغَفَّلٍ وَقَالَ ‏"‏ لَوْلاَ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيْكُمْ لَرَجَّعْتُ كَمَا رَجَّعَ ابْنُ مُغَفَّلٍ ‏"‏‏.‏ يَحْكِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لِمُعَاوِيَةَ كَيْفَ كَانَ تَرْجِيعُهُ قَالَ آ آ آ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ‏

Narrated By Shu'ba : Mu'awiya bin Qurra reported that 'Abdullah bin Al-Maghaffal Al-Muzani said, "I saw Allah's Apostle on the day of the Conquest of Mecca, riding his she-camel and reciting Surat-al-Fath (48) or part of Surat-al-Fath. He recited it in a vibrating and pleasant voice. Then Mu'awiya recited as 'Abdullah bin Mughaffal had done and said, "Were I not afraid that the people would crowd around me, I would surely recite in a vibrating pleasant voice as Ibn Mughaffal did, imitating the Prophet." I asked Muawiya, "How did he recite in that tone?" He said thrice, "A, A , A."

ہم سے احمد بن ابی سر یح نے بیا ن کیا کہا ہم کو شبابہ بن سوار نے خبر دی کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیا ن کیا انہوں نے معاویہ بن قرہ سے انہوں نے عبد اللہ بن مغفل سے انہوں نے کہا میں نے فتح مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ کو اپنی اونٹی پر سوار دیکھا آپ سورت فتح یا سورت فتح کیا آیتیں پڑھ رہے تھے اور آواز دھرا دھرا کر (پہلے پست آواز سے پھر بلند آواز سے ) شعبہ نے کہا یہ حدیث بیان کرکے معاویہؓ نے اس طرح آواز دھرا کر قراٗت کی جیسے عبد اللہ بن مغفل کرتے تھے اور معاویہؓ نے کہا اگر مجھ کو خیال نہ ہوتا کہ لوگ جمع ہو جائیں گے اور تم پر ہجوم کریں گے تو میں اسی طرح آواز دھرا کر قرأت کرتا جیسے عبد اللہ بن مغفل نبی ﷺکی آواز دہراتے تھے شعبہ نے کہا میں نے معاویہ سے پو چھا ابن مغفل کیونکر آواز دہراتے تھے انہوں نے کہا آ آ آ تین بار (مدشد کے ساتھ )

‹ First3456