Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Monotheism (97)    كتاب التوحيد

‹ First23456

Chapter No: 31

باب فِي الْمَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ

(Allah's) Wish and Will

باب: مشیت اور ارادہ کا بیان۔

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ‏}‏ ‏{‏وَمَا تَشَاءُونَ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ‏}‏ {‏وَلاَ تَقُولَنَّ لِشَىْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا * إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ‏}‏‏.‏ ‏{‏إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‏}‏‏.‏ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ نَزَلَتْ فِي أَبِي طَالِبٍ‏.‏ ‏{‏يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ‏}‏‏

And the Statement of Allah, "You give the kingdom to whom You will ..." (V.3:26) "And never say of anything, 'I shall do such and such a thing tomorrow.' Except (with the saying), 'If Allah wills' ..." (V.18:23,24) "Verily! You (O Muhammad (s.a.w)) guide not whom you like, but Allah guides whom He wills ..." (V.28:56) Saeed bin Al Musaiyab said, my father said, "This verse was revealed in connection with Abi Talib." "... Allah intends for you ease, and He does not want to make things difficult for you ..." (V.2:185)

اور اللہ تعالیٰ نے(سورۃ انفطرت میں)فرمایا تم کچھ نہیں چاہ سکتے جب تک اللہ نہ چاہے اور(سورۃ آل عمران میں )فرمایا تو جس کو چاہتاہے بادشاہت دیتا ہےاور(سورۃ کہف میں) فرمایا کسی بات کو مت کہہ کل میں اس کو کروں گا مگر یہ شرط لگا کر اگر اللہ چاہے اور (سورۃ قصص میں) فرمایاتو جس کو چاہے اس کو راہ میں نہیں لگا سکتا یہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے وہ جس کو چاہتا ہے راہ پر لگاتا ہے سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا ،یہ آیت ابو طالب کے باب میں اتری اور (سورۃ بقرہ میں ) فرمایا اللہ تم پر آسانی کرنا چاہتا ہےاور تم پر سختی کرنا نہیں چاہتا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ فَاعْزِمُوا فِي الدُّعَاءِ، وَلاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي، فَإِنَّ اللَّهَ لاَ مُسْتَكْرِهَ لَهُ ‏"‏‏

Narrated By Anas : Allah's Apostle said, "Whenever anyone of you invoke Allah for something, he should be firm in his asking, and he should not say: 'If You wish, give me...' for none can compel Allah to do something against His Will."

ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الوارث بن سعید نے انہوں نے عبد العزیز بن صہیب سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ّﷺنے فرمایا جب تم اللہ سے دعا کرو تو قطعی طور سے مانگو ( یعنے فلاں چیز ہم کو عنایت فرما) یوں نہ کہو اگر تو چاہے تو ہم کو دے کیونکہ اللہ پر کوئی جبر کر نیوالا نہیں (پھر مشیت کی قید لگانا لغو ہے) ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي أَخِي عَبْدُ الْحَمِيدِ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةً فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ أَلاَ تُصَلُّونَ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ قُلْتُ ذَلِكَ، وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَىَّ شَيْئًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهْوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَيَقُولُ ‏"‏ ‏{‏وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلاً‏}‏‏"‏

Narrated By 'Ali bin Abi Talib : That one night Allah's Apostle visited him and Fatima, the daughter of Allah's Apostle and said to them, "Won 't you offer (night) prayer?... 'Ali added: I said, "O Allah's Apostle! Our souls are in the Hand of Allah and when He Wishes to bring us to life, He does." Then Allah's Apostle went away when I said so and he did not give any reply. Then I heard him on leaving while he was striking his thighs, saying, 'But man is, more quarrelsome than anything.' (18.54)

ہم سے ابو لیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے دوسری سند امام بخاری نے کہا اور ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے بھائی عبد الحمید نے انہوں نے سلیمان بن بلال سے انہوں نے محمدّ بن ابی عتیق سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے امام زین العابدین علی بن حسین سے ان سے امام حسین نے بیان کیا ان سے حضرت علیؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات ان کے اور حضرت فاطمہؓ کے گھر تشریف لائے ان سے فرمایا تم نماز نہیں پڑھتے (یعنی تہجد کی نماز )حضرت علیؓ نے عرض کیا یا رسول ﷺ (بات یہ ہے) ہماری جانیں اللہ تعالیٰ کےہاتھ میں ہیں وہ جب ہم کو اٹھانا چاہے گا اٹھادے گا حضرت علیؓ کہتے ہیں جب میں نے یہ کہا تو جواب سن کر رسول اللہ ﷺ لوٹ گئے کچھ جواب نہیں دیا پھر جب آپ ﷺ پیٹھ موڑکر جارہے تھے اس وقت میں نے سُنا اپنی ران پر ہاتھ مارتے جاتے تھے اور یہ آیت پڑھ رہے تھے (جو سورت کہف میں ہے)وکان الانسان اکثر شیءٍ جدلا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ خَامَةِ الزَّرْعِ، يَفِيءُ وَرَقُهُ مِنْ حَيْثُ أَتَتْهَا الرِّيحُ تُكَفِّئُهَا، فَإِذَا سَكَنَتِ اعْتَدَلَتْ، وَكَذَلِكَ الْمُؤْمِنُ يُكَفَّأُ بِالْبَلاَءِ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الأَرْزَةِ صَمَّاءَ مُعْتَدِلَةً حَتَّى يَقْصِمَهَا اللَّهُ إِذَا شَاءَ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The example of a believer is that of a fresh green plant the leaves of which move in whatever direction the wind forces them to move and when the wind becomes still, it stand straight. Such is the similitude of the believer: He is disturbed by calamities (but is like the fresh plant he regains his normal state soon). And the example of a disbeliever is that of a pine tree (which remains) hard and straight till Allah cuts it down when He will."

ہم سے محمدّبن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے کہا ہلال بن علیؓ نے انہوں نے عطاءبن یسار سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مومن کی مثال کھیتی کے نرم پودے کی سی ہے جدھر کی ہوا آتی ہے اُدہر اس کے پتے جھکتے ہیں وہ بھی جھک جاتا ہے پھر جب ہوا تھم جاتی ہے تو سیدھا ہو جاتا ہے یہی حال مسلمان کا ہے بلاؤں اور مصیبتوں سے وہ جھک جاتا ہے (پھر ایمان کیو جہ سے صبر کرکے سیدھا ہو جاتا ہے) اور کافر کی مثال شمشاد کے درخت کی سی ہے وہ سخت اور سیدھا ہی رھتا ہے پھر جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے اور اس کو جڑ سے اکھیڑ ڈالتا ہے ۔


حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ ‏"‏ إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنَ الأُمَمِ، كَمَا بَيْنَ صَلاَةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ، أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ، فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ، ثُمَّ عَجَزُوا، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُعْطِيَ أَهْلُ الإِنْجِيلِ الإِنْجِيلَ، فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صَلاَةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ عَجَزُوا، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُعْطِيتُمُ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غُرُوبِ الشَّمْسِ، فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، قَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ رَبَّنَا هَؤُلاَءِ أَقَلُّ عَمَلاً وَأَكْثَرُ أَجْرًا‏.‏ قَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَىْءٍ قَالُوا لاَ‏.‏ فَقَالَ فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ ‏"

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : I heard Allah's Apostle while he was standing on the pulpit, saying, "The remaining period of your stay (on the earth) in comparison to the nations before you, is like the period between the 'Asr prayer and sunset. The people of the Torah were given the Torah and they acted upon it till midday, and then they were worn out and were given for their labor, one Qirat each. Then the people of the Gospel were given the Gospel and they acted upon it till the time of the 'Asr prayer, and then they were worn out and were given (for their labour), one Qirat each. Then you people were given the Qur'an and you acted upon it till sunset and so you were given two Qirats each (double the reward of the previous nations)." Then the people of the Torah said, 'O our Lord! These people have done a little labour (much less than we) but have taken a greater reward.' Allah said, 'Have I withheld anything from your reward?' They said, 'No.' Then Allah said, 'That is my favour which I bestow on whom I wish.'"

ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبردی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ عبد اللہ بن عمرؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ ﷺمنبر پر کھڑے تھے فرماتے تمہاری (یعنی تم مسلما نوں کی) عمر (دنیا میں بقا)اگلی امتوں کے مقابل ایسی ہے جیسے عصر کی نماز سے سورج ڈوبے تک ہوا یہ کہ توراۃ والوں کو توراۃ ملی انہوں نے دوپہر دن تک اس پر عمل کیا پھر عاجز ہوگئے (دن پُورا نہ سکے )آخر ایک ایک قیراط ان کو مزدوری ملی اس کے بعد انجیل والوں انجیل ملی انہوں نےدوپہرسے عصر کی نماز تک اس پر عمل کیا اس کے بعد عاجز ہوگئے (سارا دن پورا نہ کر سکے) ان کو بھی ایک ایک قیراط کی مزدوری ملی پھر تم کو قرآن دیا گیا تو تم نے سورج ڈوبے تک اس پر عمل کیا ( کام پورا کر دیا) تم کو دو دو قیراط مزدوری کے ملے اب تو راۃ والے کہنے لگے پروردگار ان مسلمانوں نے کام تو کم کیا اور ان کو مزدوری زیادہ ملی پروردگار نے فرمایا پھر تم کو کیا کیا میں نے تمہارا کچھ حق دبا رکھا انہوں نے کہا نہیں (حق تو ہمارا پورا ملا )پروردگار نے فرمایا پھر یہ میرا فضل ہے میں جس پر چاہتا ہوں کرتا ہوں ( اس میں تمہارا کیا اجارہ ہے)


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْمُسْنَدِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ فَقَالَ ‏"‏ أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ، وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلاَ تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَأُخِذَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهْوَ لَهُ كَفَّارَةٌ وَطَهُورٌ، وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَلِكَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ ‏"‏‏

Narrated By 'Ubada bin As-Samit : I, along with a group of people, gave the pledge of allegiance to Allah's Apostle. He said, "I take your Pledge on the condition that you (1) will not join partners in worship with Allah, (2) will not steal, (3) will not commit illegal sexual intercourse, (4) will not kill your offspring, (5) will not slander, (6) and will not disobey me when I order you to do good. Whoever among you will abide by his pledge, his reward will be with Allah, and whoever commits any of those sins and receives the punishment in this world, that punishment will be an expiation for his sins and purification; but if Allah screens him, then it will be up to Allah to punish him if He will or excuse Him, if He will."

ہم سے عبد اللہ بن محمدّ مسندی نے بیا ن کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے ابو ادریس (عائداللہ) سے انہوں نے عبادہ بن صامتؓ سے انہوں نے کہا میں نے اور کئی آدمیوں کے ساتھ رسول اللہﷺسے بیعت کی آپ ﷺنے فرمایا تم میں سے ان شرطوں اوپر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے چوری نہ کرو گے اپنی اولاد کا خون نہ کروگے کوئی بہتان اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان سے اٹھا کر کھڑا نہ کرو گے اور اچھی بات میں میری نافرمانی نہ کرو گے پھر جو کوئی تم میں سے ان شرطوں کو پورا کرے اللہ اس کو ثواب دے گا اور جو کوئی ان گناہوں میں سے کوئی گناہ کر بیٹھےاور دنیا ہی میں اس کی سزا مل جائے ( حد شرعی پڑجائے) تو یہی اس کی کفارہ اور پاکیزگی ہوگی (گناہ معاف ہو جائے گا)اگر دنیا میں سزا نہ ملے (اللہ اس کا گناہ چھپائے رکھے تو آخرت میں) اللہ کا اختیار ہے چاہے اسکو عذاب دے چاہے اسکا گناہ بخش دے ۔


حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ سُلَيْمَانَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ كَانَ لَهُ سِتُّونَ امْرَأَةً فَقَالَ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى نِسَائِي، فَلْتَحْمِلْنَ كُلُّ امْرَأَةٍ وَلْتَلِدْنَ فَارِسًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَطَافَ عَلَى نِسَائِهِ، فَمَا وَلَدَتْ مِنْهُنَّ إِلاَّ امْرَأَةٌ وَلَدَتْ شِقَّ غُلاَمٍ‏.‏ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ كَانَ سُلَيْمَانُ اسْتَثْنَى لَحَمَلَتْ كُلُّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ، فَوَلَدَتْ فَارِسًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Prophet Solomon who had sixty wives, once said, "Tonight I will have sexual relation (sleep) with all my wives so that each of them will become pregnant and bring forth (a boy who will grow into) a cavalier and will fight in Allah's Cause." So he slept with his wives and none of them (conceived and) delivered (a child) except one who brought a half (body) boy (deformed). Allah's Prophet said, "If Solomon had said; 'If Allah Will,' then each of those women would have delivered a (would-be) cavalier to fight in Allah's Cause."

ہم سے معلی بن اسد نےبیان کیا کہا ہم سے وہیب ابن خالد نے انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے محمدّ ابن سیرین سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ حضرت سلیمان پیغمبر کی ساٹھ بی بیاں تھیں انہوں نے کہا میں آج شب کو اپنی سب عورتوں کے پاس ہو آؤں گا اور ہر عورت حاملہ ہو کرایک بچہ جنے گی جو گھوڑے پر سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا خیر انہوں نے ایسا ہی کیا رات کو اپنی سب بی بیوں کے پاس گئے (ان سے صحبت کی ) پھر کوئی عورت نہ جنی (کسی کو حمل نہ رہا)ایک جنی وہ بھی ادھورا بچہ نبیﷺ نے فرمایا اگر سلیمان انشا ءاللہ کہتے تو ہر عورت کو پیٹ رہ جاتا اور اس کا بچہ پیدا ہوتا جو سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ فَقَالَ ‏"‏ لاَ بَأْسَ عَلَيْكَ طَهُورٌ، إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ قَالَ الأَعْرَابِيُّ طَهُورٌ، بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ الْقُبُورَ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَنَعَمْ إِذًا ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle entered upon a sick bedouin in whom he went to visit and said to him, "Don't worry, Tahur (i.e., your illness will be a means of cleansing of your sins), if Allah Will." The bedouin said, "Tahur! No, but it is a fever that is burning in the body of an old man and it will make him visit his grave." The Prophet said, "Then it is so."

مجھ سے محمد (بن سلام یامحمد بن مثنیٰ نے بیان کیا)نے کہا ہم سے عبد الوہاب بن عبد المجید ثقفی نے کہا ہم سے خالد حذاء نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سےانہوں نے کہا رسول اللہﷺایک گنوار (قیس بن ابی حازم اس) کے پوچھنے کو تشریف لے گئے (وہ بخارسے بیمار تھا) آپ ﷺنے فرمایا کچھ فکر نہیں انشاءاللہ یہ بیماری تجھ کو گناہوں سے پاک کر دے گی (یا تو اچھا ہو جائے گا) وہ کیا کہنے لگا واہ واہ یہ بخار ہے جو ایک بڑے بوڑھے شخص پر زور مار رہا ہے اس کو قبر تک پہنچا کر چھوڑے گا آپ ﷺنے فرمایا ہاں تجھ کو ایسا خیال ہے تو ایسا ہی ہوگا۔


حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، حِينَ نَامُوا عَنِ الصَّلاَةِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ، وَرَدَّهَا حِينَ شَاءَ ‏"‏‏.‏ فَقَضَوْا حَوَائِجَهُمْ وَتَوَضَّئُوا إِلَى أَنْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَابْيَضَّتْ فَقَامَ فَصَلَّى‏

Narrated By Abu Qatada : When the people slept till so late that they did not offer the (morning) prayer, the Prophet said, "Allah captured your souls (made you sleep) when He willed, and returned them (to your bodies) when He willed." So the people got up and went to answer the call of nature, performed ablution, till the sun had risen and it had become white, then the Prophet got up and offered the prayer

ہم سے محمد بن سلام نے بیا ن کیا کہا ہم کو ہشیم بن بشیر نے خبر د ی انہوں نے حصین بن عبد الرحمٰن سلمی سے انہوں نے عبد اللہ بن ابی قتادہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے وہ قصّہ بیان کیا جب لوگ سوگئے تھے اور صبح کی نماز قضا ہو گئی تھی تو کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاری جانیں جب تک چاہا روک رکھیں اور جب چاہا چھوڑدیں (تم جاگ اٹھے)آخر لوگوں نے حاجت پوری کی اور وضو کیا اتنے میں سورج پورا نکل آیا اور سفید ہوگیا اس وقت آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر نماز پڑھائی ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَالأَعْرَجِ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ فِي قَسَمٍ يُقْسِمُ بِهِ، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ، فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَلَطَمَ الْيَهُودِيَّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَى اللَّهُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : "A man from the Muslims and a man from the Jews quarrelled, and the Muslim said, "By Him Who gave superiority to Muhammad over all the people!" The Jew said, "By Him Who gave superiority to Moses over all the people!' On that the Muslim lifted his hand and slapped the Jew. The Jew went to Allah's Apostle and informed him of all that had happened between him and the Muslim. The Prophet said, "Do not give me superiority over Moses, for the people will fall unconscious on the Day of Resurrection, I will be the first to regain consciousness and behold, Moses will be standing there, holding the side of the Throne. I will not know whether he has been one of those who have fallen unconscious and then regained consciousness before me, or if he has been one of those exempted by Allah (from falling unconscious)."

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن ہرمز اور اعرج سے دوسری سند امام بخاری نے کہا اور ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے بھائی عبد الحمید نے انہوں نے سلیمان بن بلال سے انہوں نے محمدّ بن ابی عتیق سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن اور سعید بن مسیب سے کہ ابو ہریرہؓ سے کہا کہ ایک مسلمان (حضرت ابو بکر صدیقؓ )اور یہودی (فخاص) میں تکرار ہوئی مسلمان کہنے لگا قسم اس پروردگار کی جس نے حضرت محمدّ ﷺ کو سارے جہان والوں پر چن لیا یہودی کہنے لگا قسم اس پروردگار کی جس نے حضرت موسیٰ کو سارے جہان والوں پر چن لیا یہ سن کر مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کو ایک طمانچہ رسید کیا یہودی رسول اللہﷺ کے پاس (فریاد کرنے کو گیا اور سارا قصّہ جو اس میں ا ور مسلمان میں گزرا تھا آپ ﷺسے بیان کیا آپ ﷺنے فرمایا مسلمانو! دیکھو مجھ کو موسیٰ سے مت بڑھاؤ قیامت کے دن (پہلا صور پھونکنے پر ) لوگ بے ہوش ہو جائیں گے پھر (دوسرا پھونکنے پر سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا کیا دیکھوں گا موسیٰ پیغمبر (مجھ سے پہلے)عرش کاکونہ تھامے کھڑے ہیں اب میں نہیں جانتا کہ ہو بے ہوش ہو کر مجھ سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا وہ ان لوگوں میں داخل ہیں جن کو اللہ نے اس آیت میں استثناء کیا ۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي عِيسَى، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْمَدِينَةُ يَأْتِيهَا الدَّجَّالُ فَيَجِدُ الْمَلاَئِكَةَ يَحْرُسُونَهَا فَلاَ يَقْرَبُهَا الدَّجَّالُ وَلاَ الطَّاعُونُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "Ad-Dajjal will come to Medina and find the angels guarding it. If Allah will, neither Ad-Dajjal nor plague will be able to come near it."

ہم سے اسحاق بن ابی عیسیٰ نے بیان کیا کہا ہم کو یزید بن ہارون نےخبر دی کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ بن مالکؒ سے انہوں نے رسول اللہﷺ نے فرمایا دجال مدینہ پر آئے گا دیکھے گا تو وہاں فرشتے پہرہ دے رہے ہیں تو اگر خُدا نے چاہا مدینہ میں دجال نہ آسکے گا نہ طاعون ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ، فَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَخْتَبِيَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "For every Prophet there is one invocation which is definitely fulfilled by Allah, and I wish, if Allah will, to keep my that (special) invocation as to be the intercession for my followers on the Day of Resurrection."

ہم سے ابو لیمان نے بیا ن کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے بیا ن کیا کہ ابو ہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺنے فرمایا ہر پیغمبر کو ایک ایک دعا ایسی ملی ہے جس کے قبول کرنے کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ کر لیا ہے میں خدا چاہے تو اپنی یہ دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے چھپا رکھوں گا۔


حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ فَنَزَعْتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَنْزِعَ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ حَوْلَهُ بِعَطَنٍ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself (in a dream) standing by a well. I drew from it as much water as Allah wished me to draw, and then Ibn Quhafa (Abu Bakr) took the bucket from me and drew one or two buckets, and there was weakness in his drawing... may Allah forgive him! Then 'Umar took the bucket which turned into something like a big drum. I had never seen a powerful man among the people working as perfectly and vigorously as he did. (He drew so much water that) the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.

ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے زہریؓ سے انہوں نے سعید بن مسیب سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺنے فرمایا ایک بار میں سورہا خواب میں کیا دیکھتا ہوں ایک کنویں پر کھڑا ہوں میں نے اس میں سے جتنا اللہ کو منظور تھا اتنا پانی نکالا پھر پانی ڈول (میرے ہاتھ سے) ابو بکر صدیق نے لیا انہوں نے ایک ڈول نکالے وہ بھی ناتوانی کے ساتھ سے اللہ ان کو بخشے پھر ڈول عمربن خطابؓ نے (ابو بکرکےہاتھ سے)لے لیا ان کے لیتے ہی وہ یا تو ڈول تھا یا چر سہ ہوگیا (جسس سے کیھت سینچتے ہیں) میں نے عمرؓ کا ساشہ زور شخص نہیں دیکھا جو ان کی طرح پانی نکا لتا ہو اتنا پانی نکالا کہ لوگ اپنے جانوروں کو سیراب کرکے بٹھلانے کی جگہ لے گئے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَتَاهُ السَّائِلُ ـ وَرُبَّمَا قَالَ جَاءَهُ السَّائِلُ ـ أَوْ صَاحِبُ الْحَاجَةِ قَالَ ‏"‏ اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا، وَيَقْضِي اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ مَا شَاءَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa : Whenever a beggar or a person in need of something came to the Prophet , he used to say (to his companions), "Intercede (for him) and you will be rewarded for that, and Allah will fulfil what He will through His Apostle's tongue."

ہم سے محمدبن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے برید سے انہوں نے ابوبردہ سے انہوں نے ابو موسیٰؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺکے پاس جب کوئی سائل یا کوئی احتیاج والا آ تا تو آپ ﷺصحابہؓ سے فرماتے تم بھی اس کی سفارش کرو تم کو ثواب ملے گا اور اللہ کو تو جو منظور ہے وہ اپنے پیغمبر کی زبان پرڈالے گا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَقُلْ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ، وَلْيَعْزِمْ مَسْأَلَتَهُ، إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ، لاَ مُكْرِهَ لَهُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "None of you should say: 'O Allah! Forgive me if You wish,' or 'Bestow Your Mercy on me if You wish,' or 'Provide me with means of subsistence if You wish,' but he should be firm in his request, for Allah does what He will and nobody can force Him (to do anything)."

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ جعفی نے (یا یحییٰ بلخی )نے بیان کیا کہاہم سے عبد الر زاق نے انہوں نے معمر سے انہوں نے ہمام سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے سنا انہوں نے نبیﷺسے آپﷺ نے فر مایا تم میں سے کوئی یوں نہ کہے یا اللہ اگر تو چاہے تو مجھ کو بخش دے اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر اگر تو چاہے تو مجھ کو روزی دے بلکہ قطعی طور سے مانگے ۔(یا اللہ مجھ کو بخش دے رحم کر روزی دے ) اس لئے کہ اللہ تو وہی کام کرتا ہے جو چاہتا ہے اس پر زبردستی کرنیوالا کوئی نہیں ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ، عَمْرٌو حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى أَهُوَ خَضِرٌ، فَمَرَّ بِهِمَا أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِيُّ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَذْكُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ بَيْنَا مُوسَى فِي مَلإِ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ فَقَالَ مُوسَى لاَ‏.‏ فَأُوحِيَ إِلَى مُوسَى بَلَى عَبْدُنَا خَضِرٌ‏.‏ فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ‏.‏ فَكَانَ مُوسَى يَتْبَعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ فَتَى مُوسَى لِمُوسَى أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ، قَالَ مُوسَى ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا، وَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : That he differed with Al-Hurr bin Qais bin Hisn Al-Fazari about the companion of Moses, (i.e., whether he was Kha,dir or not). Ubai bin Ka'b Al-Ansari passed by them and Ibn 'Abbas called him saying, 'My friend (Hur) and I have differed about Moses' Companion whom Moses asked the way to meet. Did you hear Allah's Apostle mentioning anything about him?" Ubai said, "Yes, I heard Allah's Apostle saying, "While Moses was sitting in the company of some Israelites a man came to him and asked, 'Do you know Someone who is more learned than you (Moses)?' Moses said, 'No.' So Allah sent the Divine inspiration to Moses: 'Yes, Our Slave Khadir is more learned than you' Moses asked Allah how to meet him (Khadir) So Allah made the fish as a sign for him and it was said to him, 'When you lose the fish, go back (to the place where you lose it) and you will meet him.' So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The boy servant of Moses (who was accompanying him) said to him, 'Do you remember (what happened) when we betook ourselves to the rock? I did indeed forget to tell you (about) the fish. None but Satan made me forget to tell you about it' (18.63) Moses said: 'That is what we have been seeking." Sa they went back retracing their footsteps. (18.64). So they both found Kadir (there) and then happened what Allah mentioned about them (in the Qur'an)!' (See 18.60-82)

ہم سے عبد اللہ بن محمد بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ابو حفص عمروبن ابی سلمہ نے کہا ہم سے امام اوز اعی نے کہا مجھ سے ابن شہاب نے انہوں نے عبید اللہ بن عبداللہ ابن عتبہ بن مسعودؓ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے حر بن قیس بن حصن فزاری سے اس میں جھگڑ ا کیا کہ موسیٰ علیہ السلام جن صاحب سے جاکر ملے تھے وہ خضر تھے یا اور کوئی اتنے میں ابی ابن کعب صحابی ادھر سے گزر ے ابن عباسؓ نے ان کو بلا یا اور کہا مجھ میں اور میرے اس ساتھی میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ موسیٰ نے جن صاحب سے ملاقات کی خواش کی تھی وہ کون تھے کیا تم نے رسول اللہ ﷺسے اس باب میں کچھ سُنا ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ سے یہ قصہ سنا ہے آپ ﷺ فر ماتے تھے ایک بار موسیٰ پیغمبر بنی اسرائیل کے سرداروں (یاجماعت )میں بیٹھے تھے اتنے میں ایک شخص ان کے پاس آیا پوچھنے لگا تم اپنے سے بڑھ کر بھی کسی عالم کوجانتے ہو انہوں نے کہا نہیں (حضرت موسےٰ کا یہ کہنا جناب احدیت کو نا گوار ہو ا)وحی آئی تجھ سے بڑھ کر عالم ہمارا ایک بندہ خضر موجود ہے حضرت موسیٰ نے پروردگار سے درخواست کی مجھ کو اس بندے سے ملا دے اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کو ان کیلئے نشانی مقرر کیا اور فر مایا جہاں یہ مچھلی گم ہو جائے وہیں لوٹ آ وہ بند ہ تجھ سے ملے گا تو حضرت موسیٰ دریا میں اسی مچھلی کے نشان پر جارہے تھے اتنے میں موسیٰ کے خادم (یو شع )نے کہا سنو تو جب ہم صخرے کے پاس ٹھہرے تھے (تو تم سوگئے تھے ) تو میں مچھلی کا قصّہ ہی کہنا بھول گیا اور یہ شیطان ہی کو کام تھا اس نے مجھ کو مچھلی کی یاد بھلا دی حضرت موسےٰ علیہ السلام نے کہا واہ واہ ہم تو اسی فکر میں تھے آخر دونوں باتیں کرتے ہوئے اپنے قدموں کی نشانی پر لوٹے (کیونکہ آگے بڑھ گئے تھے ) وہاں خضر سے ملاقات ہوئی پھر وہ قصّہ گزرا جو اللہ نے قرآن میں بیان فر مایا ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،‏.‏ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ نَنْزِلُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ الْمُحَصَّبَ‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If Allah will, tomorrow we will encamp in Khaif Bani Kinana, the place where the pagans took the oath of Kufr (disbelief) against the Prophet. He meant Al-Muhassab.

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے دوسری سند اور احمد بن صالح نے کہا (جو امام بخاری کے شیخ تھے ) ہم سے عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا کہا مجھ کو یونس نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے ابوہر یر ہؓ سے انہوں نے رسول اللہﷺسے فر مایا کل ہم خدا چاہے تو بنی کنانہ کے ٹیکرے (محصب)پر اتریں گے جہاں پر قریش کے لوگوں نے کافر رہنے کی (اوربنی ہاشم اور بنی مطلب سے ترک مُعاملہ کر نیکی) قسم کھائی تھی ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ حَاصَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَهْلَ الطَّائِفِ فَلَمْ يَفْتَحْهَا فَقَالَ ‏"‏ إِنَّا قَافِلُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ نَقْفُلُ وَلَمْ نَفْتَحْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَاغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ ‏"‏‏.‏ فَغَدَوْا فَأَصَابَتْهُمْ جِرَاحَاتٌ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏، فَكَأَنَّ ذَلِكَ أَعْجَبَهُمْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet besieged the people of Ta'if, but he did not conquer it. He said, "Tomorrow, if Allah will, we will return home. On this the Muslims said, "Then we return without conquering it?" He said, 'Then carry on fighting tomorrow." The next day many of them were injured. The Prophet said, "If Allah will, we will return home tomorrow." It seemed that statement pleased them whereupon Allah's Apostle smiled.

ہم سے عبد اللہ بن محمدمسندی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن دینار سے اُن نے ابو العباس (سائب بن فروخ)سے انہوں نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے طائف والوں کو گھیر لیا اس کو فتح نہیں کیا آخر آپ ﷺ نے فر مایا کل خدا چاہے تو ہم (مدینہ کو )لوٹ کر چلیں گے ۔ اس پر مسلمان بولے واہ ہم بغیر فتح کئے لوٹ جائیں آپ ﷺنے فر مایا ایسا ہے تو پھر کل سویرے لڑائی شروع کرو صبح کو مسلمان لڑنے گئے لیکن (قلعہ فتح نہیں ہوا ) مسلمان زخمی ہوئے پھر آپ ﷺنے فر مایا صبح کو خدا نے چاہا تو ہم (مدینہ میں )لوٹ چلیں گے اس پر مسلمان خوش ہوئے (اب کسی نے یہ نہیں کہا ہم بغیر فتح کئے کیسے جائیں )یہ حال دیکھ کر رسول اللہ ﷺ مسکرائے ۔

Chapter No: 32

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهُ إِلاَّ لِمَنْ أَذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ ا

The Statement of Allah, "Intercession with Him profits not, except for him whom He permits. So much so that when fear is banished from their (angels) hearts, they (angels) say, 'What is it that your Lord has said?' They say, 'The truth and He is the Most High, the Most Great.'" (V.34:23)

باب اللہ تعالیٰ کا(سورۃ سبا میں)فرمانا اور خدا کے پاس سفارش کام نہیں آتی۔مگر جس کو وہ حکم دے جب ان کے (یعنی فرشتے کے)دل سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے تو آپس میں کہتے ہیں تمہارے پروردگار نے کیا فرمایادوسرےکہتے ہیں حق فرمایا(بجا ارشاد ہوا)اور وہ بلند ہےبڑا فرشتوں نے یوں کہا پروردرگار نے فرمایا۔یوں نہیں کہا پروردگار نے کیا بنایا یا کیا پیدا کیا۔

وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ‏}‏ وَقَالَ مَسْرُوقٌ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ إِذَا تَكَلَّمَ اللَّهُ بِالْوَحْىِ سَمِعَ أَهْلُ السَّمَوَاتِ شَيْئًا، فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ وَسَكَنَ الصَّوْتُ عَرَفُوا أَنَّهُ الْحَقُّ وَنَادَوْا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَحْشُرُ اللَّهُ الْعِبَادَ فَيُنَادِيهِمْ بِصَوْتٍ يَسْمَعُهُ مَنْ بَعُدَ كَمَا يَسْمَعُهُ مَنْ قَرُبَ أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الدَّيَّانُ ‏"‏‏

Allah does not say, "What is it that your Lord created?" Allah also said, "... Who is he that can intercede with Him except with His Permission." (V.2:255) And Masruq said that Ibn Masood said, "When Allah speaks the revelation, the inhabitants of heavens hear something (and become scared) and when that fear is banished from their hearts and the Voice (Of Allah) quietend, they come to know that, that was true and just, whereupon they call (each other saying), 'What is it that your Lord has said?' They say, 'The truth.'" (V.34:23) Narrated by Abdullah bin Unais, "I heard the Prophet (s.a.w) saying, 'Allah will gather the people and call them with a Voice which will be heard by those who will be far away and those who will be near, by saying, 'I am the King, I am the Daiyan'.'"

اور( آیت کرسی میں فرمایا) کون ایسا ہے جو اس کے بن حکم یعنی بن اجازت اس کے پاس سفارش کرے اور مسروق بن اجدع تابعی نے عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت کی ہے۔اللہ تعالیٰ جب وحی بھیجنے کے لئے بولتا ہے تو آسمان والے فرشتے کچھ سنتے ہیں پھر جب ان کی گھبراہٹ جاتی رہتی ہےاور پروردگار کی آواز تھم جاتی ہے پہچان لیتے ہیں کہ یہ کلام برحق ہے اور ایک دوسرے کو پکارتے ہیں کیوں پروردگار نے کیا فرمایا دوسرے کہتے ہیں بجا ارشاد فرمایا اور جابرؓ نے عبداللہ بن انیس صحابیؓ سے روایت کی۔انہوں نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپؐ فرماتے تھے اللہ(قیامت کے دن)بندوں کا حشر کریگا پھر آواز سے ان کو پکارے گا اس کی آواز نزدیک اور دور والے سب سنیں گےفرمائے گا میں بادشاہ ہوں ہر ایک کے اعمال کا بدلہ دینے والا ہوں۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا قَضَى اللَّهُ الأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلاَئِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ، كَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ ـ قَالَ عَلِيٌّ وَقَالَ غَيْرُهُ صَفَوَانٍ ـ يَنْفُذُهُمْ ذَلِكَ، فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ ‏"‏‏.قَالَ عَلِيٌّ وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِهَذَا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ،‏.‏ قَالَ عَلِيٌّ قُلْتُ لِسُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ نَعَمْ‏.‏ قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ إِنْسَانًا رَوَى عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ أَنَّهُ قَرَأَ فُزِّعَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ هَكَذَا قَرَأَ عَمْرٌو فَلاَ أَدْرِي سَمِعَهُ هَكَذَا أَمْ لاَ، قَالَ سُفْيَانُ وَهْىَ قِرَاءَتُنَا‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "When Allah ordains something on the Heaven the angels beat with their wings in obedience to His Statement which sounds like that of a chain dragged over a rock. His Statement: "Until when the fear is banished from their hearts, the Angels say, 'What was it that your Lord said?' 'They reply, '(He has said) the Truth. And He is the Most High, The Great." (34.23)

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عُیینہ نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ ﷺ نے فر مایا اللہ تعالیٰ آسمان میں جب کوئی حکم دیتا ہے تو فرشتے عاجزی سے اپنے پنکھ مارنے لگتے ہیں یعنی اس کا ارشاد سُن کر جس میں ایسی آواز ہوتی ہے جیسے ایک (لوہے کی ) زنجیر چکنے پتھر پر چلاوٗ علی بن مدینی کہتے ہیں سفیان کے سوا دوسرے روایوں نے اس حدیث میں بجائے صفوان کے بہ فَتحہ ء فاء صفوان روایت کیا ہے یہ آواز فرشتوں تک پہنچتی ہے جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے تو وہ مقرب فرشتوں سے پوچھتے ہیں کہو پروردگار نے کیا ارشاد فر مایا ہے وہ کہتے ہیں بجا ارشاد فر مایا وہ بلند بڑا ہے علی بن مدینی نے کہا اور ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے عکرمہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے یہی حدیث روایت کی سفیان بن عیینہ نے کہا عمرو بن دینار نے کہا میں نے عکرمہ سے سُنا وہ کہتے تھے ہم سے ابو ہریرہؓ نے بیا ن کیا علی بن مدینی نے کہا میں نے سفیان بن عُیینہ سے پُوچھا کیا عمرو ن بن دینار نے یوں کہا میں نے عکرمہ سے سُنا انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہا ہاں ،علی نے یہ بھی کہا میں نے سفیان بن عینیہ سے کہا ایک آدمی نے عمرو بن دینار سے انہوں عکرمہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ آیت میں فُز"ع (یعنی جیسے مشہور قرات ہے )سفیان نے کہا عمرو بن دینار اس آیت میں اسی طرح پڑھتے تھے اب میں یہ نہیں جانتا کہ ا نہوں نے یہ قرآت عکرمہ سے سنی یا نہیں سفیان نےکہا ہم بھی یوں ہی پڑھتے تھے (یعنی فز"ع)


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَىْءٍ مَا أَذِنَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ صَاحِبٌ لَهُ يُرِيدُ أَنْ يَجْهَرَ بِهِ‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah never listens to anything as He listens to the Prophet reciting Qur'an in a pleasant sweet sounding voice." A companion of Abu Huraira said, "He means, reciting the Qur'an aloud."

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن نے خبر دی انہوں نے ابو ہریرہرہؓ سے وہ کہتے تھے رسول اللہ ﷺ نے فر مایا اللہ تعالیٰ کسی بات کو اتنا متوجہ ہو کر نہیں سُنتا جتنا پیغمبر ﷺ کاقرآن متوجہ ہو کر سُنتا ہے جو خوش آوازی سے اس کو پڑھتا ہے ابو ہریرہؓ کے ایک ساتھی نے کہا اس حدَیث میں یتغنی با القرآن کے یہ معنے ہے کہ اس کو پکار کر پڑھتا ہے ۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَقُولُ اللَّهُ يَا آدَمُ‏.‏ فَيَقُولُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ‏.‏ فَيُنَادَى بِصَوْتٍ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "Allah will say (on the Day of Resurrection), 'O Adam!' Adam will reply, 'Labbaik wa Sa'daik! ' Then a loud Voice will be heard (Saying) 'Allah Commands you to take out the mission of the Hell Fire from your offspring.'"

ہم سےعمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے ابو صالح(ذکوان ) نے انہوں نے ابو سعید خد ری سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فر مایا اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن )آدم علیہ السلام سے فر مائے گا آدم وہ عرض کریں گے حاضر ہوں تیری خدمت کے لئے مستعد ہوں پھر بلند آواز سے ان کو پکارے گا اللہ تجھ کو یہ حکم دیتا ہے تو اپنی اولاد میں سے دوزخ کا لشکر نکال ۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ، وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ‏

Narrated By 'Aisha : I never felt so jealous of any woman as I felt of Khadija, for Allah ordered him (the Prophet) to give Khadija the glad tidings of a palace in Paradise (for her).

ہم سے عبید بن اسمعٰیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا مجھ کو اتنی رشک اپنی کسی سوکن پر نہیں آتی جتنی حضرت خدیجہؓ پر آئی اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺکو یہ حکم دیا کہ خدیجہؓ کو بہشت میں ایک گھر کی بشارت دیں ۔

Chapter No: 33

باب كَلاَمِ الرَّبِّ مَعَ جِبْرِيلَ وَنِدَاءِ اللَّهِ الْمَلاَئِكَةَ

The Talk of the Lord with Jibril (Gabriel) and Allah's Call for the angels.

باب: اللہ تعالیٰ کا حضرت جبریلؑ سے بات کرنا۔اور فرشتوں کو پکارنا۔

وَقَالَ مَعْمَرٌ ‏{‏وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْآنَ‏}‏ أَىْ يُلْقَى عَلَيْكَ، وَتَلَقَّاهُ أَنْتَ أَىْ تَأْخُذُهُ عَنْهُمْ، وَمِثْلُهُ ‏{‏فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ‏}‏‏

And Mamar said, "The Ayat, 'And Verily! You (O Muhammad (s.a.w)) are being taught the Quran from the One, All-Wise, All-Knowing.' (V.27:6) means the Quran is being given to you and you are receiving it." And similar to that is, "Then Adam received from his Lord Words ..." (V.2:37)

معمر بن مثنٰے(ابو عبیدہ)نے کہا یہ جو اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نمل میں) فرمایا اے پغمبر تجھ کو قرآن اس کی طرف سے ملتا ہےجو حکمت والا خبردار ہےاس کا مطلب یہ ہےکہ قرآن تجھ پر ڈالا جاتا ہےاور تو اس کو لیتا ہےجیسے(سورۃ بقرہ میں) فرمایا فتلقٰے آدم من ربہ کلمات یعنی آدمؑ نے اپنے پروردگار سے چند کلمے حاصل کئے ان کا استقبال کیا۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ـ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلاَنًا فَأَحِبَّهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلاَنًا فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ وَيُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الأَرْضِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If Allah loves a person, He calls Gabriel, saying, 'Allah loves so and so, O Gabriel love him' So Gabriel would love him and then would make an announcement in the Heavens: 'Allah has loved so and-so therefore you should love him also.' So all the dwellers of the Heavens would love him, and then he is granted the pleasure of the people on the earth."

مجھ سے اسحٰق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الصمد نے کہا ہم سے عبد الرحٰمن بن عبد اللہ بن دینار نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریلؑ کو پکارتا ہے( آواز دیتا ہے ) دیکھو اللہ فلاں شخص سے محبت رکھتا ہے تو بھی اس سے محبت رکھ پھر جبریلؑ بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اس کے بعد جبریلؑ سارے آسمان میں منادی کر دیتے ہیں دیکھو اللہ تعالیٰ کو فلاں شخص سے محبت ہے تم سب بھی اس سے محبّت رکھو پھر سارے آسمان وا لے فرشتے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور زمین کے لوگوں میں بھی وہ شخص مقبول ہو جاتا ہے ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلاَئِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلاَئِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاَةِ الْعَصْرِ وَصَلاَةِ الْفَجْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهْوَ أَعْلَمُ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي فَيَقُولُونَ تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "There are angels coming to you in succession at night, and others during the day, and they all gather at the time of 'Asr and Fajr prayers. Then the angels who have stayed with you overnight ascend (to the heaven) and He (Allah) asks them though He perfectly knows their affairs. 'In what state have you left my slaves?' They say, 'When we left them, they were praying and when we came to them they were praying.'"

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے امام مالکؒ سے انہوں نے ابو زناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺنے فر مایا رات دن کے فر شتے باری باری تمہارے پاس آتے رہتے ہیں اور عصر اور فجر کی نماز میں رات اور دن دونوں کے فرشتے اکٹھا ہو جاتے ہیں پھر جو فرشتے رات کو تمہارے پاس رہے تھے وہ اوپر چڑھ جاتے ہیں پروردگار ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ خوب جانتا ہے تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا وہ کہتے ہیں ہم نے ان کو نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس گئے اس وقت بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنِ الْمَعْرُورِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَبَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ ‏"‏ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى ‏"‏‏

Narrated By Abu Dharr : The Prophet said, Gabriel came to me and gave me the glad tidings that anyone who died without worshipping anything besides Allah, would enter Paradise. I asked (Gabriel), 'Even if he committed theft, and even if he committed illegal sexual intercourse?' He said, '(Yes), even if he committed theft, and even if he Committed illegal sexual intercourse."

مجھ سے محمّد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے کبڑے واصل سے انہوں نے معرور بن سو ید سے انہوں نے کہا میں نے ابوذرؓ سے سُنا انہوں نے نبی ﷺ سے آپ ﷺنے فر مایا جبریلؑ میرے پاس آئے مجھ کو خوشخبر ی دی کہ جو شخص مر جائیگا وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو (بلکہ موحد ہو ) تو ایک نہ ایک دن وہ ضرور بہشت میں جائے گا میں نے کہا اگر وہ زنا اور چوری کرتا ہو انہوں نے کہا گو زنا اور چوری کرتا ہو ۔

Chapter No: 34

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ وَالْمَلاَئِكَةُ يَشْهَدُونَ‏}‏

The Statement of Allah, "... He Allah has sent it (the Quran) down with His Knowledge, and the Angels bear witness ..." (V.4:166)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں)فرمانا اللہ تعالیٰ نے اس قرآن کوجان کر اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہ ہیں ،

قَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏يَتَنَزَّلُ الأَمْرُ بَيْنَهُنَّ‏}‏ بَيْنَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ وَالأَرْضِ السَّابِعَةِ‏.‏

اور مجاھد نے کہا(اس کو فریابی نے وصل کیا) یہ جو سورۃ طلاق میں فرمایا ان ساتوں آسمانوں اور زمینوں میں اللہ کے حکم اُترتے رہتےہیں یعنی ساتویں آسمان سے لیکر ساتویں زمین تک۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا فُلاَنُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلِ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ‏.‏ فَإِنَّكَ إِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصَبْتَ أَجْرًا ‏"‏‏

Narrated By Al-Bara' bin 'Azib : Allah's Apostle said, "O so-and-so, whenever you go to your bed (for sleeping) say, 'O Allah! I have surrendered myself over to you and have turned my face towards You, and leave all my affairs to You and depend on You and put my trust in You expecting Your reward and fearing Your punishment. There is neither fleeing from You nor refuge but with You. I believe in the Book (Qur'an) which You have revealed and in Your Prophet (Muhammad) whom You have sent.' If you then die on that night, then you will die as a Muslim, and if you wake alive in the morning then you will receive the reward."

ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے ابوالاحوص (سلام بن سلیم )نے کہا ہم سے ابو اسحاق ہمدانی نے انہوں نے براءبن عازب سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فر مایا اے فلانے (یعنی براء بن عازبؓ سے )جب تو (سونے کے لئے )اپنے بستر پر جائے تو یوں کہہ یا اللہ میں نےاپنی جان تیرے سپرد کر دی اور اپنا منہ تیری طرف کر لیا اور اپنا کام سب تجھ کو سونپ دیا اور اپنی پیٹھ تیرے فضل و کرم کے بھروسے پرٹیک دی یہ سب تیرے ثواب کی امید اور تیرے عذاب کےڈر سے تجھ سے بھاگ کر یا بچ کر جانے کا ٹھکانا بجز تیرے ہی پاس کے اور کہیں نہیں ہے میں اس کتاب پر ا یمان لایا جس کو تو نے اتارا اور اس پیغمبر پر جس کو تو نے بھیجا جب تو یہ دعا پڑھ کر سوئے گا پھر اگر اسی رات کو مرجا ئیگا تو اسلام پر مرے گا اور اگر جیتا رہا صبح ہوئی تو ثواب کمائے گا ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الأَحْزَابِ ‏"‏ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ، اهْزِمِ الأَحْزَابَ وَزَلْزِلْهُمْ ‏"‏‏.‏زَادَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Abi Aufa : Allah's Apostle said on the Day of (the battle of) the Clans, "O Allah! The Revealer of the Holy Book, The Quick Taker of Accounts! Defeat the clans and shake them."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے اسمعٰیل بن ابی خالد سے انہوں نے عبد اللہ بن ابی اوفی سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے جنگ خندق کے دن فر مایا یا اللہ کتاب (قرآن )کے اتارنے والے جلدی حساب لینے والے ان کا فروں کی فوجوں کو بھگادے ان کا پاؤں ڈگمادے حمیدی نے اس کو یوں روایت کیا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہا ہم سے اسمعٰیل بن ابی خالد نے کہا میں نے عبد اللہ بن ابی اوفی سے سنا کہا میں نے نبی ﷺ سے سنا ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ قَالَ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُتَوَارٍ بِمَكَّةَ، فَكَانَ إِذَا رَفَعَ صَوْتَهُ سَمِعَ الْمُشْرِكُونَ فَسَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ‏.‏ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ لاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ حَتَّى يَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ، وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِكَ فَلاَ تُسْمِعُهُمْ ‏{‏وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً‏}‏ أَسْمِعْهُمْ وَلاَ تَجْهَرْ حَتَّى يَأْخُذُوا عَنْكَ الْقُرْآنَ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : (Regarding the Verse): 'Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) This Verse was revealed while Allah's Apostle was hiding himself in Mecca, and when he raised his voice while reciting the Qur'an, the pagans would hear him and abuse the Qur'an and its Revealer and to the one who brought it. So Allah said: 'Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) That is, 'Do not say your prayer so loudly that the pagans can hear you, nor say it in such a low tone that your companions do not hear you.' But seek a middle course between those (extremes), i.e. let your companions hear, but do not relate the Qur'an loudly, so that they may learn it from you.

ہم سے مسُدّد نے بیا ن کیا انہوں نے ہشیم بن بشیر سے انہوں نے ابو بشر سے انہوں نے سعید بن جبیر سےانہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا (سورہٰ بنی اسرائیل کی آیت ہے) اور نماز نہ اتنی چلا کر پڑھ نہ اتنی آہستہ یہ اسوقت اتری جب آپ ﷺ مکہ میں چھپ کر بسر کرتے تھے پھر جب آپ ﷺقرآن پکار کر پڑھتے اور مشرک سنتے تو (قرآن مجید )کو برا بھلا کہتے اسی طرح اس کو جس نے قرآن اتارا (یعنے جبریلؑ )کو اسی طرح اس کو جو قرآن لے آیا (یعنے آپ ﷺکو تب اللہ تعالیٰ نے یوں فر مایا اور نما زنہ اتنی چلا کر پڑھ کہ مشرکوں کے کان تک آواز جائے اور نہ اتنی آہستہ کہ اپنے صحابہؓ کو بھی (جو تیرے مقتدی ہوں )نہ سنا ئی دے اور بیچ بیچ کا راستہ اختیار کر لے مطلب یہ ہے کہ اتنی آواز سے پڑھ کر تیرے اصحابؓ سُن لیں اور قرآن سیکھ لیں چلا کر نہ پڑھ ۔

Chapter No: 35

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ‏}‏ ‏

The Statement of Allah, "... They want to change Allah's Words ..." (V.48:15)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ فتح میں)فرمانا یہ گنوار لوگ چاہتے ہیں اللہ کا کلام بدل ڈالیں،

‏{‏لَقَوْلٌ فَصْلٌ‏}‏ حَقٌّ ‏{‏وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ‏}‏ بِاللَّعِبِ

"Verily! This (the Quran) is the Word, that separates (the truth from falsehood and commands strict legal laws for Mankind to cut the roots of evil). And it is not a thing for amusement." (V.86:13,14)

(یعنی اللہ نے جو وعدے حدیبیہ کے مسلمانوں سے کئے تھےکہ ان کو بلا شرکت غیرسے ایک لوٹ ملے گی اور(سورۃ طارق میں) فرمانا یہ قرآن فیصلہ کرنے والا کلام ہے وہ کچھ ہنسی دل لگی نہیں ہے۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ، يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ، بِيَدِي الأَمْرُ، أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah said: "The son of Adam hurts Me by abusing Time, for I am Time; in My Hands are all things and I cause the revolution of night and day.'"

ہم سے حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عینیہ نے کہا ہم سے زہری نے انہوں نے سعید بن مسیب سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺنے فر مایا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے آدم کا بیٹا مجھ کو تکلیف دیتا ہے وہ کیا کرتا ہے زمانے کو برا کہتا ہے (س کو کاٹتا کوستا ہے)حالانکہ (زمانہ کیا کرسکتا ہے )میں زمانہ کا پیدا کرنے والا ہوں سارا کام میرے ہاتھ میں ہے میں رات اور دن کو الٹ پلٹ کرتا ہوں۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي، وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ، وَلَخَلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah said: The Fast is for Me and I will give the reward for it, as he (the one who observes the fast) leaves his sexual desire, food and drink for My Sake. Fasting is a screen (from Hell) and there are two pleasures for a fasting person, one at the time of breaking his fast, and the other at the time when he will meet his Lord. And the smell of the mouth of a fasting person is better in Allah's Sight than the smell of musk."

ہم سے ابو نعیم (فضل بن دکین )نے بیان کیا کہا ہم سے اعمش نے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ ﷺنے کہا اللہ تعالیٰ فر ماتاہے روزہ خاص میرے لئے ہوتا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دونگا روزہ دار اپنے خواہش کی چیزیں (پان تمباکو جماع وغیرہ)کھانا پینا سب میری (رضا مندی )کے لئے چھوڑدیتا ہے اور روزہ (درحقیقت )گناہوں کی سپرہے روزہ دار کو دو خوشیاں ہیں ایک خوشی تو افطار کے وقت ہوتی ہے (دنیا میں )اور ایک خوشی (آخرت میں ) اس وقت ہوگی جب اپنے پروردگار سے ملے گا اور روزہ دار کی منہ کی باس اللہ کومشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بھلی معلوم ہوتی ہے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بَيْنَمَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا خَرَّ عَلَيْهِ رِجْلُ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ، فَنَادَى رَبُّهُ يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى قَالَ بَلَى يَا رَبِّ وَلَكِنْ لاَ غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Once while Job (Aiyub) was taking a bath in a naked state. Suddenly a great number of gold locusts started falling upon him and he started collecting them in his clothes. His Lord called him, 'O Job! Didn't I make you rich enough to dispense with what you see now?' Job said, 'Yes, O Lord! But I cannot dispense with Your Blessings.'"

ہم سے عبد اللہ بن محمدمسندی نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے ہمام سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ ﷺنے فر مایا ایک بار ایسا ہوا ایوبؑ پیغمبر ننگے نہار رہے تھے اتنے میں سونے کی ٹڈیوں کا دل ان پر گرا (آسمان سے ہن برسے ) وہ کیا کرنے لگے اپنے کپڑے میں بٹورنے لگے اسوقت اللہ تعالیٰ نے انکو پکارا (آواز دی )ایوبؑ کیا میں نے تجھ کو (مالدار بنا کر) ان ٹڈیوں سے بے پروا نہیں کر دیا ہےانہوں نے عرض کیا کیوں نہیں بیشک تو نے مجھ کو بے پروا (مالدار )کیا ہے مگر تیرے (فضل وکرم اور )برکت سے بھی میں کہیں بے پروا ہو سکتا ہوں ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَتَنَزَّلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ فَيَقُولُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Every night when it is the last third of the night, our Lord, the Superior, the Blessed, descends to the nearest heaven and says: Is there anyone to invoke Me that I may respond to his invocation? Is there anyone to ask Me so that I may grant him his request? Is there anyone asking My forgiveness so that I may forgive him?."

ہم سے اسمعٰیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے ابو عبد اللہ (سلیمان) اغر سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا ہمارا مالک بلند برکت والا ہر رات کو نزدیک والے آسمان پر اس وقت اترتا ہے جب رات کا آخری تیسرا حصہ باقی رہ جاتا ہے اور یوں ارشاد فر ماتا ہے کوئی دعا کرنے والا ہے میں اس کی دعا قبول کروں کوئی مانگنے والا ہے میں اس کو سر فراز کروں کوئی (اپنے گناہوں کی )بخشش چاہنے والا ہے میں اس کو بخش دوں ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ الأَعْرَجَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "We (Muslims) are the last (to come) but will be the foremost on the Day of Resurrection."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابو الزناد نے ان سے اعرج نے بیان کیا اس نے ابو ہریرہؓ سے سُنا انہوں نے رسول اللہ ﷺسے آپ نے فر مایا ہم دینا میں گو سب امتوں کے بعد آئے لیکن آخرت میں سب سے آگے رہیں گے ۔


وَبِهَذَا الإِسْنَادِ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ ‏"‏‏.

The narrators of this Hadith said: Allah said (to man), 'Spend (in charity), for then I will compensate you (generously).'"

اور اسی سندسے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فر مایا اللہ کے بندوں پر اپنا روپیہ خرچ کر میں بھی اپنا روپیہ تجھ پر خرچ کروں گا ۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ ‏"‏ هَذِهِ خَدِيجَةُ أَتَتْكَ بِإِنَاءٍ فِيهِ طَعَامٌ أَوْ إِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَأَقْرِئْهَا مِنْ رَبِّهَا السَّلاَمَ وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ لاَ صَخَبَ فِيهِ وَلاَ نَصَبَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said that Gabriel said, "Here is Khadija coming to you with a dish of food or a tumbler containing something to drink. Convey to her a greeting from her Lord (Allah) and give her the glad tidings that she will have a palace in Paradise built of Qasab wherein there will be neither any noise nor any fatigue (trouble)."

ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن فضیل نے انہوں نے عمارہ بن قعقاع سے انہوں نے ابو زرعہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے (حضرت جبریلؑ نےآپ ﷺ سے) کہا یہ خدیجہؓ ہیں جو کھانےیا پانی کا برتن تمہارے پاس لے کر آئیں ہیں ان کو پروردگار کی طرف سے سلام کہو اور (بہشت میں ) ایک گھر کی خوشخبری دو جو خول دار موتی کا بنا ہوا ہے نہ اس میں غل شور ہے نہ کوئی رنج اور تکلیف ہے (بلکہ چین ہی چین ہے )۔


حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لاَ عَيْنٌ رَأَتْ، وَلاَ أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلاَ خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah said, "I have prepared for My righteous slaves (such excellent things) as no eye has ever seen, nor an ear has ever heard nor a human heart can ever think of.'"

ہم سے معاذبن اسد نے بیان کیا کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ ﷺنے فر مایا اللہ تعالیٰ ارشاد فر ماتاہے میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے بہشت کی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نےدیکھا نہ کسی کان نے سُنا نہ کسی آدمی کے خیال پر گزریں۔


حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ، أَنَّ طَاوُسًا، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا تَهَجَّدَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ الْحَقُّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلَهِي، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ‏"

Narrated By Ibn Abbas : Whenever the Prophet offered the night (Tahajjud) prayer, he used to say, "O Allah! All the Praises are for You; You are the Light of the Heavens and the Earth. And all the Praises are for You; You are the Keeper of the Heavens and the Earth. All the Praises are for You; You are the Lord of the Heavens and the Earth and whatever is therein. You are the Truth, and Your Promise is the Truth, and Your Speech is the Truth, and meeting You is the Truth, and Paradise is the Truth and Hell (Fire) is the Truth and all the prophets are the Truth and the Hour is the Truth. O Allah! I surrender to You, and believe in You, and depend upon You, and repent to You, and in Your cause I fight and with Your orders I rule. So please forgive my past and future sins and those sins which I did in secret or in public. It is You Whom I worship, None has the right to be worshipped except You."

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الرزاق نے کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی کہا مجھ کو سلیمان احول نے ان کو طاوٗس یمانی نے انہوں نے ابن عباسؓ سے سُنا وہ کہتے تھے نبی ﷺ جب رات کو تہجد کے لئے اٹھتے تو یہ دعا کرتے یا اللہ تجھ کو تعریف سجتی ہے تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے (اگر تو نہ ہوتا تو نہ آسمان ہوتے نہ زمین )تجھی کو تعریف سجتی ہے تو آسمانوں اور زمین کا تھامنے والا ہے تجھی کو تعریف سجتی ہے توآسمانوں اور زمین کا مالک ہے اور ان چیزوں کا جو آسمان اور زمین کے درمیان ہیں تو سچا تیرا وعدہ سچا تیرا کلام سچا تجھ سے ملنا سچ بہشت سچ دوزخ سچ یہ پیغمبر سچےقیامت سچ ہے یا اللہ میں تیرا تابعدار بن گیا تجھ پر ایمان لایا تجھ پر ہی بھروسہ کیا تیری ہی طرف میں رجوع ہوا تیرے ہی سامنے اپنا جھگڑا پیش کرتا ہوں تجھ ہی سے فیصلہ چاہتا ہوں میرے اگلے اور پچھلے اور چھپے اور کھلے سب گناہ بخش دے تو ہی میرا معبود ہے تیرے سوا میں کسی کی پوجا نہیں کرتا ۔


حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الأَيْلِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ، عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا ـ وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ الَّذِي حَدَّثَنِي ـ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ وَلَكِنْ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي بَرَاءَتِي وَحْيًا يُتْلَى، وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى، وَلَكِنِّي كُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَرَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّوْمِ رُؤْيَا يُبَرِّئُنِي اللَّهُ بِهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ‏}‏ الْعَشْرَ الآيَاتِ‏.‏

Narrated By 'Urwa bin Az-Zubair : Sa'id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin 'Abdullah regarding the narrating of the forged statement against 'Aisha, the wife of the Prophet, when the slanderers said what they said and Allah revealed her innocence. 'Aisha said, "But by Allah, I did not think that Allah, (to confirm my innocence), would reveal Divine Inspiration which would be recited, for I consider myself too unimportant to be talked about by Allah through Divine Inspiration revealed for recitation, but I hoped that Allah's Apostle might have a dream in which Allah would reveal my innocence. So Allah revealed: 'Verily! Those who spread the slander are a gang among you...' (The ten Verses in Surat-an-Nur) (24.11-20)

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن عمرؓ نمیری نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے کہا میں نے زہری سے سُنا کہا میں نے عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبیدہ بن عبد اللہ بن مسعودؓ سے ان سبھوں نے حضرت عائشہؓ سے طوفان کا قصّہ نقل کیا جب طوفان لگانے والوں نے یہ طوفان لگایا اور اللہ تعالےٰ نے ان کی پاک دامنی اتاری زہری کہتے ہیں ان چاروں شخصوں نے مجھ سے اس حدیث کا ایک ایک ٹکڑا بیان کیا جو انہوں نے حضرت عائشہؓ سے نقل کیا حضرت عائشہؓ کہتی تھیں خدا کی قسم بات یہ تھی مجھ کو کبھی یہ گمان نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ میری پاک دامنی کے لئے وحی اتارے گا جو (قیامت تک پڑھی جائے گی میں اپنے دل میں اپنی شان اس سے کہیں حقیر جانتی تھی کہ اللہ جل شانہ(اتنابڑا بادشاہ)میرے مقدمہ میں ایسا کلام کرے جس کو لوگ (قیامت تک پڑھتے رہیں بلکہ مجھ کو یہ امید تھی کہ رسول اللہ ﷺکوئی خواب ایسا دیکھیں گے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھ کو اس طوفان سے پاک کر دے گا آخر اللہ تعالیٰ نےیہ آیتیں(سورت نور کی) اتار دیں (برابر دس آیتیں) ان لذین جاءُو ا بالافک سے اخیر تک ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَقُولُ اللَّهُ إِذَا أَرَادَ عَبْدِي أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَلاَ تَكْتُبُوهَا عَلَيْهِ حَتَّى يَعْمَلَهَا، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا وَإِنْ تَرَكَهَا مِنْ أَجْلِي فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَلَمْ يَعْمَلْهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةٍ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah says, "If My slave intends to do a bad deed then (O Angels) do not write it unless he does it; if he does it, then write it as it is, but if he refrains from doing it for My Sake, then write it as a good deed (in his account). (On the other hand) if he intends to go a good deed, but does not do it, then write a good deed (in his account), and if he does it, then write it for him (in his account) as ten good deeds up to seven-hundred times.'"

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے مغیرہ بن عبد الرحمٰان نے انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب میرا کوئی بندہ گناہ کا قصّد کرے تو ابھی اس پر یہ گناہ مت لکھو جب تک وہ اس کو کرے نہیں اگر کر ڈالے تب اتنا ہی لکھو (ایک گناہ کے بدل ایک گناہ ) اور مجھ سے ڈر کر اس کو چھوڑدے نہ کرے تو ایک نیکی اس کے لئے لکھو اور اگر میرا کوئی بندہ نیکی کرنا چاہے تو اسی وقت ایک نیکی اس کے لئے لکھ لو گوابھی اس نے وہ نیکی نہ کی ہو اگر ڈالے تب تو دس ویسی ہی نیکیاں اس کے لئے لکھو سات سو نیکیاں تک(سبحان اللہ کیا عنایت ہے )۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتِ الرَّحِمُ فَقَالَ مَهْ‏.‏ قَالَتْ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ‏.‏ فَقَالَ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ قَالَتْ بَلَى يَا رَبِّ‏.‏ قَالَ فَذَلِكِ لَكِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ‏{‏فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ‏}‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah created the creation, and when He finished from His creation the Rahm (womb) got up, and Allah said (to it). "Stop! What do you want? It said; "At this place I seek refuge with You from all those who sever me (i.e. sever the ties of Kinship.)" Allah said: "Would you be pleased that I will keep good relation with the one who will keep good relation with you, and I will sever the relation with the one who will sever the relation with you. It said: 'Yes, 'O my Lord.' Allah said (to it), 'That is for you.'' And then Abu Huraira recited the Verse: "Would you then if you were given the authority, do mischief in the land, and sever your ties of kinship." (47.22)

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے انہوں نے معاویہ بن ابی مزرّدسے انہوں نے سعید بن بسیار سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا اللہ تعالیٰ نے خلقت کو پیدا کیا جب اس سے فارغ ہوا تو ناطا کھڑا ہوا اللہ تعالیٰ نے فر مایا کیا کہتا ہے ٹھہر اس نے کہا میں اس لئے کھڑا ہوں تیری پناہ چاہتا ہوں کوئی مجھ کو توڑے نہیں اللہ نے فر مایا کیا تو اس پر راضی نہیں ہے جو کوئی تجھ کو جوڑے میں بھی اس کو جوڑوں اور جو کوئی تجھ کو کاٹے میں بھی اپنا فضل اس سےکاٹ دوں (اس پر رحم نہ کروں ) ناطے نے عرض کیاپروردگار میں اس پر راضی ہوں فر مایا میں نے یہ تجھ کو دیا اس کے بعد ابو ہریرہؓ نے یہ آیت (سورت محمّد کی )پڑھی اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم یہی کرو گے ملک میں فساد مچاتے پھرو گے ناطے توڑوگے ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ مُطِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي كَافِرٌ بِي وَمُؤْمِنٌ بِي ‏"‏‏

Narrated By Zaid bin Khalid : It rained (because of the Prophet's invocation for rain) and the Prophet said, "Allah said, 'Some of My slaves have become disbelievers in Me, and some others, believers in Me.'"

ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے صالح بن کیسان سے انہوں نے عبیداللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعودؓ سے انہوں نے زید بن خالدجہنی سے انہوں نے کہا نبی ﷺکے زمانہ میں مینہ برسا آپ ﷺنے فر مایا اللہ تعالیٰ نے فر مایا آج صبح کو میرے بندے کچھ تو کافرہیں کچھ مومن۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ إِذَا أَحَبَّ عَبْدِي لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَاءَهُ، وَإِذَا كَرِهَ لِقَائِي كَرِهْتُ لِقَاءَهُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah said, 'If My slaves loves the meeting with Me, I too love the meeting with him; and if he dislikes the meeting with Me, I too dislike the meeting with him.'"

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے جب کوئی بندہ مجھ سے ملنا پسند کرتا ہے (یعنی جب موت سامنے آجاتی ہے زندگی سے ناامید ی ہوتی ہے ) میں بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہوں اور جو کوئی میرا ملنا ناپسند کرتا ہے میں اس سے ملنا ناپسند کرتا ہوں ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah said, 'I am to my slave as he thinks of Me, (i.e. I am able to do for him what he thinks I can do for him).

ہم سے ابو الیمان نے بیا ن کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابو الزناد نے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے میں اپنے بندے سے اس کے گمان کے موافق سلوک کرتا ہوں ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قَالَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ، فَإِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ وَاذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لاَ يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ، فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ، وَأَمَرَ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ لِمَ فَعَلْتَ قَالَ مِنْ خَشْيَتِكَ، وَأَنْتَ أَعْلَمُ، فَغَفَرَ لَهُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A man who never did any good deed, said that if he died, his family should burn him and throw half the ashes of his burnt body in the earth and the other half in the sea, for by Allah, if Allah should get hold of him, He would inflict such punishment on him as He would not inflict on anybody among the people. But Allah ordered the sea to collect what was in it (of his ashes) and similarly ordered the earth to collect what was in it (of his ashes). Then Allah said (to the recreated man), 'Why did you do so?' The man replied, 'For being afraid of You, and You know it (very well).' So Allah forgave him." Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A man who never did any good deed, said that if he died, his family should burn him and throw half the ashes of his burnt body in the earth and the other half in the sea, for by Allah, if Allah should get hold of him, He would inflict such punishment on him as He would not inflict on anybody among the people. But Allah ordered the sea to collect what was in it (of his ashes) and similarly ordered the earth to collect what was in it (of his ashes). Then Allah said (to the recreated man), 'Why did you do so?' The man replied, 'For being afraid of You, and You know it (very well).' So Allah forgave him."

ہم سے اسمعٰیل بن ابی اویس نے بیا ن کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا ایک شخص نے (بنی اسرائیل میں سے کفن چور تھا ) اس نے کوئی نیکی کبھی نہیں کی تھی مرتے وقت یہ وصیت کی کہ مرے بعد اس کو جلا ڈالنا اور راکھ آدھی خشکی میں آدھی دریا میں بکھیر دینا خدا کی قسم اگر کہیں خدا نے مجھ کو پکڑ لیا تو ایسا عذاب کریگا کہ ویسا عذاب سارے جہان میں کسی کو نہیں کریگا آخر اللہ تعالیٰ نے دریا کو حکم دیا اس نے اس کے بدن کے سب اجزا ء جو اس میں گئے تھے اکٹھا کئے پھر خشکی کو حکم دیا اس نے سب اجزا ء کو اس میں پھیل گئے تھے اکٹھا کیا پروردگار نے (اس کو سامنے کھڑا کیا )پوچھا کیوں تو نے ایسا کیوں کیا وہ کہنے لگا تیرے ڈر سے اور تو خوب جانتا ہے۔ اللہ نے اس کو بخش دیا۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ عَبْدًا أَصَابَ ذَنْبًا ـ وَرُبَّمَا قَالَ أَذْنَبَ ذَنْبًا ـ فَقَالَ رَبِّ أَذْنَبْتُ ـ وَرُبَّمَا قَالَ أَصَبْتُ ـ فَاغْفِرْ لِي فَقَالَ رَبُّهُ أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ غَفَرْتُ لِعَبْدِي‏.‏ ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَصَابَ ذَنْبًا أَوْ أَذْنَبَ ذَنْبًا، فَقَالَ رَبِّ أَذْنَبْتُ ـ أَوْ أَصَبْتُ ـ آخَرَ فَاغْفِرْهُ‏.‏ فَقَالَ أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ غَفَرْتُ لِعَبْدِي، ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا ـ وَرُبَّمَا قَالَ أَصَابَ ذَنْبًا ـ قَالَ قَالَ رَبِّ أَصَبْتُ ـ أَوْ أَذْنَبْتُ ـ آخَرَ فَاغْفِرْهُ لِي‏.‏ فَقَالَ أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ـ ثَلاَثًا ـ فَلْيَعْمَلْ مَا شَاءَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : I heard the Prophet saying, "If somebody commits a sin and then says, 'O my Lord! I have sinned, please forgive me!' and his Lord says, 'My slave has known that he has a Lord who forgives sins and punishes for it, I therefore have forgiven my slave (his sins).' Then he remains without committing any sin for a while and then again commits another sin and says, 'O my Lord, I have committed another sin, please forgive me,' and Allah says, 'My slave has known that he has a Lord who forgives sins and punishes for it, I therefore have forgiven my slave (his sin). Then he remains without Committing any another sin for a while and then commits another sin (for the third time) and says, 'O my Lord, I have committed another sin, please forgive me,' and Allah says, 'My slave has known that he has a Lord Who forgives sins and punishes for it I therefore have forgiven My slave (his sin), he can do whatever he likes."

ہم سے احمد بن اسحاق سرماری نے بیان کیا کہا ہم سے عمرو بن عاصم نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے کہا ہم سے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے کہا میں نے عبد الرحٰمن بن ابی عمرہ سے سُناکہا میں نے ابو ہریرہؓ سے سُنا وہ کہتے تھے میں نے نبی ﷺسے سُنا آپ ﷺفر ماتے تھے ایک بندے نے گناہ کیا (یا یوں کہا ایک گناہ کیا ) اب پرو ردگار سے عرض کرنے لگا پروردگار مجھ سے گناہ ہوگیا پروردگار نے (اس کی یہ دعاسُن کر ) ارشاد فر مایا میرا بندہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کا ایک مالک ہے جو گناہ بخشتا ہے اور گناہ پر پکڑتا بھی ہے (سزا بھی دیتا ہے ) میں نے اپنے بندے کو بخش دیا پھر تھوڑی دیر جب تک اللہ کو منظور تھا وہ بندہ ٹھہرا رہا اس کے بعد گناہ کیا (یا یوں کہا ایک گناہ کیا ) اب پروردگار سے عرض کرنے لگا پروردگار مجھ سے اور گناہ ہوگیا تو بخش دے پروردگار نے (یہ دعاسن کر )فر مایا میرا بندہ یہ سمجھتا ہے اس کا ایک مالک ہے جو گناہ بخشتا اور گناہ پر سزا بھی دیتا ہے اچھا میں نے اپنے بندے کو بخش دیا پھر تھوڑی دیر جب تک اللہ کو منظور تھا وہ بندہ ٹھہرا رہا اس کے بعد گناہ کیا (یا یوں کہا ایک گناہ اور کیا ) اب پروردگار سے عرض کرنے لگا پروردگار مجھ سے گناہ ہوگیا (یا یوں کہا ایک گناہ اورہو گیا )اس کو بخش دے پروردگار نے فرمایا میرا بندہ یہ جانتا ہے اس کا ایک مالک ہے جو گناہ بخشتا ہے اور گناہ پر سزا بھی دیتا ہے جاؤ میں نے اپنے بندے کو تین بار بخش دیا اب وہ جیسے چاہے اعمال کرے میں تو اس کی مغفرت کرچکا ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً فِيمَنْ سَلَفَ ـ أَوْ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ قَالَ كَلِمَةً يَعْنِي ـ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالاً وَوَلَدًا ـ فَلَمَّا حَضَرَتِ الْوَفَاةُ قَالَ لِبَنِيهِ أَىَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ قَالُوا خَيْرَ أَبٍ‏.‏ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ ـ أَوْ لَمْ يَبْتَئِزْ ـ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا، وَإِنْ يَقْدِرِ اللَّهُ عَلَيْهِ يُعَذِّبْهُ، فَانْظُرُوا إِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي حَتَّى إِذَا صِرْتُ فَحْمًا فَاسْحَقُونِي ـ أَوْ قَالَ فَاسْحَكُونِي ـ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ رِيحٍ عَاصِفٍ فَأَذْرُونِي فِيهَا ‏"‏ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَأَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ وَرَبِّي، فَفَعَلُوا ثُمَّ أَذْرَوْهُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُنْ‏.‏ فَإِذَا هُوَ رَجُلٌ قَائِمٌ‏.‏ قَالَ اللَّهُ أَىْ عَبْدِي مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ فَعَلْتَ مَا فَعَلْتَ قَالَ مَخَافَتُكَ أَوْ فَرَقٌ مِنْكَ قَالَ فَمَا تَلاَفَاهُ أَنْ رَحِمَهُ عِنْدَهَا ـ وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى فَمَا تَلاَفَاهُ غَيْرُهَا ـ ‏"‏‏.‏ فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا عُثْمَانَ فَقَالَ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ سَلْمَانَ غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ فِيهِ أَذْرُونِي فِي الْبَحْرِ‏.‏ أَوْ كَمَا حَدَّثَ‏.حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، وَقَالَ، لَمْ يَبْتَئِرْ‏.‏ وَقَالَ خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، وَقَالَ، لَمْ يَبْتَئِزْ‏.‏ فَسَّرَهُ قَتَادَةُ لَمْ يَدَّخِرْ‏.‏

Narrated By Abu Said : The Prophet mentioned a man from the people of the past or those who preceded you. The Prophet said a sentence meaning: Allah had given him wealth and children. When his death approached, he said to his sons, "What kind of father have I been to you?" They replied, "You have been a good father." He told them that he had not presented any good deed before Allah, and if Allah should get hold of him He would punish him.' "So look!" he added, "When I die, burn me, and when I turn into coal, crush me, and when there comes a windy day, scatter my ashes in the wind." The Prophet added, "Then by Allah, he took a firm promise from his children to do so, and they did so. (They burnt him after his death) and threw his ashes on a windy day. Then Allah commanded to his ashes. "Be," and behold! He became a man standing! Allah said, "O My slave! What made you do what you did?" He replied, "For fear of You." Nothing saved him then but Allah's Mercy (So Allah forgave him).

ہم سے عبد اللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے کہا میں نے اپنے والد سے سُنا کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا انہوں نے عقبہ بن عبد الغافر سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے نبی ﷺسے آپ ﷺنے اگلے زمانہ کے ایک شخص کا ذکر کیا یا یوں فر مایا تم سے پہلے جو لوگ گزرچکے ہیں (بنی اسرائیل ) ان میں کا ایک شخص(نام نامعلوم) مرنے لگا آپﷺ نے ایک کلمہ فر مایا وہ کلمہ یہ تھا اللہ نے اسکو مال اور اولاد سب کچھ دیا تھا خیر جب موت آن پہنچی اس وقت اپنے بیٹوں سے کہنے لگا دیکھو میں تمہارا کیسا باپ تھا انہوں نے کہا بہت اچھا باپ کہنے لگا دیکھو میں نے کوئی اللہ کی درگاہ میں نیکی نہیں بھیجی ہے اور اگر کہیں اللہ نے مجھے پکڑلیا تو (سخت )عذاب کرے گا تم کیا کرنا جب میں مر جاؤں تو میری لاش جلاڈالنا جب جل کر کوئلہ ہو جائے اس وقت( خوب ) پیسنا اور جس دن زور کی آندھی ہو اس دن یہ راکھ آندھی میں اڑادینا نبی ﷺنے فر مایا قسم اس پروردگار کی اس شخص نے اپنی اولاد سے یہی عہدلے لیا آخر انہوں نے اس کے مرے بعد ایسا ہی کیا (جلا کر راکھ کر ڈالا )پھر آندھی کے دن پر یہ راکھ اس میں اڑا دی اللہ تعالیٰ نے ( کن کا لفظ )فر مایا تووہ شخص (فوراًسامنے کھڑاتھا کن فر ماتے ہی پھر کیا دیر ہے) پروردگار نے اس سے پوچھا میرے بندے یہ تو نے کیا کیا اس نے کہا اے پروردگار تیرے ڈریا تیرے خوف سے اللہ تعالیٰ نے اس کو کوئی سزا نہیں دی بلکہ اس پر رحم کیا دوسری بار راوی نے یوں کہا اللہ تعالیٰ نے اس کو سوا اس کے (کہ اس سے پوچھا )اور کوئی سزا نہیں دی سلیمان نے کہا میں نے یہ حدیث ابو عثمان نہدی سے بیان کی انہوں نے کہا میں نے اس حدیث کو سلمان فارسیؓ سے سُنا اس میں یوں ہے جس دن تیز آندھی ہو اس دن سمندر میں میری راکھ بکھیر دینا یا کچھ ایسا ہی بیان کیا ۔ ہم سے موسیٰ بن اسمعٰیل نے بیان کیا کہا ہم سے معتمربن سلیمان نے پھر یہی حدیث نقل کی اس میں لم یبتئر ہے اور خلیفہ بن خیاط (امام بخاری کے شیخ)نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا پھر یہی حدیث نقل کی ا س میں لم یبتئز ہے (زائے معجمہ سے ) قتادہؓ نے اس کے معنے یہ کئے ہیں یعنی کوئی نیکی آخرت کیلئے ذخیرہ نہیں کی ۔

Chapter No: 36

باب كَلاَمِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ الأَنْبِيَاءِ وَغَيْرِهِمْ

The Talk of the Lord to the Prophets and others on the Day of Resurrection.

باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن پیغمبر اور دوسرے لوگوں سے باتیں کرنا۔

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ شُفِّعْتُ، فَقُلْتُ يَا رَبِّ أَدْخِلِ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ خَرْدَلَةٌ‏.‏ فَيَدْخُلُونَ، ثُمَّ أَقُولُ أَدْخِلِ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى شَىْءٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَنَسٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Anas : I heard the Prophet saying, "On the Day of Resurrection I will intercede and say, "O my Lord! Admit into Paradise (even) those who have faith equal to a mustard seed in their hearts." Such people will enter Paradise, and then I will say, 'O (Allah) admit into Paradise (even) those who have the least amount of faith in their hearts." Anas then said: As if I were just now looking at the fingers of Allah's Apostle.

ہم سے یوسف بن راشد نے بیا ن کیا کہا ہم سے احمد بن عبد اللہ یربوعی نے کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے انہوں نے حمید طویل سے کہا میں نے انسؓ سے سُنا انہوں نے کہا میں نے نبی ﷺسے آپ ﷺنے فر مایا قیامت کے دن میری شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا پروردگار (جس کے دل میں رائی کے دانہ برابر ایمان ہو اس کو بھی بہشت عنایت فرما (یہ درخواست منظور ہوگی)ایسے لوگ (سب ) بہشت میں پہنچادیئے جایئں گے پھر میں عرض کروں گا پروردگار جس کے دل میں ذرا سابھی کچھ ایمان ہو اس کو بھی بہشت میں لے جا انسؓ کہتے ہیں گویا میں رسول اللہﷺکی انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں ۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ هِلاَلٍ الْعَنَزِيُّ، قَالَ اجْتَمَعْنَا نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ فَذَهَبْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَذَهَبْنَا مَعَنَا بِثَابِتٍ إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ لَنَا عَنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ، فَإِذَا هُوَ فِي قَصْرِهِ فَوَافَقْنَاهُ يُصَلِّي الضُّحَى، فَاسْتَأْذَنَّا، فَأَذِنَ لَنَا وَهْوَ قَاعِدٌ عَلَى فِرَاشِهِ فَقُلْنَا لِثَابِتٍ لاَ تَسْأَلْهُ عَنْ شَىْءٍ أَوَّلَ مِنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ فَقَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ هَؤُلاَءِ إِخْوَانُكَ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ جَاءُوكَ يَسْأَلُونَكَ عَنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ‏.‏ فَقَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ‏.‏ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِإِبْرَاهِيمَ فَإِنَّهُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ‏.‏ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُوسَى فَإِنَّهُ كَلِيمُ اللَّهِ‏.‏ فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِعِيسَى فَإِنَّهُ رُوحُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ‏.‏ فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَيَأْتُونِي فَأَقُولُ أَنَا لَهَا‏.‏ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي وَيُلْهِمُنِي مَحَامِدَ أَحْمَدُهُ بِهَا لاَ تَحْضُرُنِي الآنَ، فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ وَأَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَعْ لَكَ، وَسَلْ تُعْطَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ‏.‏ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي‏.‏ فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ‏.‏ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ، ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَعْ لَكَ، وَسَلْ تُعْطَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي‏.‏ فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مِنْهَا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ أَوْ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ‏.‏ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ، ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَعْ لَكَ، وَسَلْ تُعْطَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ‏.‏ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي‏.‏ فَيَقُولُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى أَدْنَى أَدْنَى مِثْقَالِ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، فَأَخْرِجْهُ مِنَ النَّارِ‏.‏ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ أَنَسٍ قُلْتُ لِبَعْضِ أَصْحَابِنَا لَوْ مَرَرْنَا بِالْحَسَنِ وَهْوَ مُتَوَارٍ فِي مَنْزِلِ أَبِي خَلِيفَةَ فَحَدَّثَنَا بِمَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، فَأَتَيْنَاهُ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَأَذِنَ لَنَا فَقُلْنَا لَهُ يَا أَبَا سَعِيدٍ جِئْنَاكَ مِنْ عِنْدِ أَخِيكَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَلَمْ نَرَ مِثْلَ مَا حَدَّثَنَا فِي الشَّفَاعَةِ، فَقَالَ هِيهِ، فَحَدَّثْنَاهُ بِالْحَدِيثِ فَانْتَهَى إِلَى هَذَا الْمَوْضِعِ فَقَالَ هِيهِ، فَقُلْنَا لَمْ يَزِدْ لَنَا عَلَى هَذَا‏.‏ فَقَالَ لَقَدْ حَدَّثَنِي وَهْوَ جَمِيعٌ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً فَلاَ أَدْرِي أَنَسِيَ أَمْ كَرِهَ أَنْ تَتَّكِلُوا‏.‏ قُلْنَا يَا أَبَا سَعِيدٍ فَحَدِّثْنَا، فَضَحِكَ وَقَالَ خُلِقَ الإِنْسَانُ عَجُولاً مَا ذَكَرْتُهُ إِلاَّ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُحَدِّثَكُمْ حَدَّثَنِي كَمَا حَدَّثَكُمْ بِهِ قَالَ ‏"‏ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ، ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ يُسْمَعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ‏.‏ فَأَقُولُ يَا رَبِّ ائْذَنْ لِي فِيمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَيَقُولُ وَعِزَّتِي وَجَلاَلِي وَكِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي لأُخْرِجَنَّ مِنْهَا مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏‏

Narrated By Ma'bad bin Hilal Al'Anzi : We, i.e., some people from Basra gathered and went to Anas bin Malik, and we went in company with Thabit Al-Bunnani so that he might ask him about the Hadith of Intercession on our behalf. Behold, Anas was in his palace, and our arrival coincided with his Duha prayer. We asked permission to enter and he admitted us while he was sitting on his bed. We said to Thabit, "Do not ask him about anything else first but the Hadith of Intercession." He said, "O Abu Hamza! There are your brethren from Basra coming to ask you about the Hadith of Intercession." Anas then said, "Muhammad talked to us saying, 'On the Day of Resurrection the people will surge with each other like waves, and then they will come to Adam and say, 'Please intercede for us with your Lord.' He will say, 'I am not fit for that but you'd better go to Abraham as he is the Khalil of the Beneficent.' They will go to Abraham and he will say, 'I am not fit for that, but you'd better go to Moses as he is the one to whom Allah spoke directly.' So they will go to Moses and he will say, 'I am not fit for that, but you'd better go to Jesus as he is a soul created by Allah and His Word.' (Be: And it was) they will go to Jesus and he will say, 'I am not fit for that, but you'd better go to Muhammad.' They would come to me and I would say, 'I am for that.' Then I will ask for my Lord's permission, and it will be given, and then He will inspire me to praise Him with such praises as I do not know now. So I will praise Him with those praises and will fall down, prostrate before Him. Then it will be said, 'O Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to; and ask, for your will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will say, 'O Lord, my followers! My followers!' And then it will be said, 'Go and take out of Hell (Fire) all those who have faith in their hearts, equal to the weight of a barley grain.' I will go and do so and return to praise Him with the same praises, and fall down (prostrate) before Him. Then it will be said, 'O Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to, and ask, for you will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will say, 'O Lord, my followers! My followers!' It will be said, 'Go and take out of it all those who have faith in their hearts equal to the weight of a small ant or a mustard seed.' I will go and do so and return to praise Him with the same praises, and fall down in prostration before Him. It will be said, 'O, Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to, and ask, for you will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will say, 'O Lord, my followers!' Then He will say, 'Go and take out (all those) in whose hearts there is faith even to the lightest, lightest mustard seed. (Take them) out of the Fire.' I will go and do so."' When we left Anas, I said to some of my companions, "Let's pass by Al-Hasan who is hiding himself in the house of Abi Khalifa and request him to tell us what Anas bin Malik has told us." So we went to him and we greeted him and he admitted us. We said to him, "O Abu Said! We came to you from your brother Anas Bin Malik and he related to us a Hadith about the intercession the like of which I have never heard." He said, "What is that?" Then we told him of the Hadith and said, "He stopped at this point (of the Hadith)." He said, "What then?" We said, "He did not add anything to that." He said, Anas related the Hadith to me twenty years ago when he was a young fellow. I don't know whether he forgot or if he did not like to let you depend on what he might have said." We said, "O Abu Said ! Let us know that." He smiled and said, "Man was created hasty. I did not mention that, but that I wanted to inform you of it. Anas told me the same as he told you and said that the Prophet added, 'I then return for a fourth time and praise Him similarly and prostrate before Him me the same as he 'O Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to; and ask, for you will be granted (your request): and intercede, for your intercession will be accepted.' I will say, 'O Lord, allow me to intercede for whoever said, 'None has the right to be worshiped except Allah.' Then Allah will say, 'By my Power, and my Majesty, and by My Supremacy, and by My Greatness, I will take out of Hell (Fire) whoever said: 'None has the right to be worshipped except Allah.'"

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیا ن کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے کہا ہم سے معبد بن ہلال عنزی نے انہوں نے کہا ہم بصرے کے کئی لوگ اکٹھے ہوئے اور انسؓ بن مالکؒ کے پاس گئے اپنے ساتھ ثابت کو بھی لیتے گئے تاکہ وہ ان سے شفا عت کی حدیث ہم کو سنانے کے لئے پوچھیں انسؓ اپنے محل میں تھے اتفاق سے ہم اس وقت پہنچے جب انسؓ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے ہم نے اندر آنے کی اجازت مانگی انہوں نے اجازت دی اس وقت وہ اپنے بستر پر بیٹھے تھے ہم نے ثابت سے کہا (بھائی )دیکھو پہلے اور کوئی بات نہ پوچھنا شفاعت کی حدیث پوچھنا آخر انہوں نے کہا ابو حمزہ بصرہ سے تیرے بھائی آئے ہیں تجھ سے حدیث شفاعت پوچھتے ہیں پس اس نے کہا ہم حضرت مُحمد ﷺنے بیان کیا قیامت کے دن ایسا ہوگا سب لوگ بے قرار ہوجائیں گے (ایک تو گرمی دوسرے سب ہجوم )آخر سب مل کر آدمؑ پیغمبر کے پاس جائیں گے کہیں گے اپنے پروردگار سے ہماری کچھ سفارش کرو(اس تکلیف سے نجات ملے) وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں تم ایسا کرو ابراہیمؑ پیغمبر کے پاس جاوٗ وہ اللہ کے خلیل ہیں یہ سُن کر سب لوگ ان کے پاس آئیں گے وہ بھی یہی کہیں گے میں اس لائق نہیں تم ایسا کروموسیٰؑ پیغمبر کے پاس جاوٗ وہ اللہ کے کلیم ہیں یہ سُن کر سب لوگ موسیٰ پیغمبرؑکے پاس آئیں گے وہ بھی یہی کہیں گے میں اس لائق نہیں تم ایسا کرو عیسیٰؑ پیغمبر کے پاس جاوٗ وہ اللہ کے روح اور اس کا کلمہ ہیں یہ سن کر وہ سب لوگ حضرت عیسیٰؑ پیغمبر کے پاس آئیں گے وہ بھی یہ کہیں گے میں اس لائق نہیں تم ایسا کرو حضرت محمدﷺ کے پاس جاوٗ آخر یہ سب لوگ میرے پاس آئیں گے میں کہوں گا بے شک میں اس کام کو کروں گااور میں اپنے پروردگار کے پاس جاکر اذن مانگوں گا مجھ کو اذن ملے گا اور اس وقت ایسا ہوگا کہ پروردگار میرے دل میں ایسے ایسے تعریف کے کلمے ڈال دے گا جو اس وقت مجھ کو یاد نہیں ہیں میں ان کلموں سے اس کی تعریف کروں گا اور سجدے میں گر پڑوں گا (شفاعت کا اذن مانگوں گا ) ارشاد ہو گا محمدؐ اپنا سر اٹھا تو کہے گا ہم سنیں گے جو مانگے گا ہم دیں گے سفارش کرے گا تو ہم مان لیں گے اس وقت میں عرض کروں گا پروردگار میری امت پر رحم کر میری امت پر رحم کر حکم ہوگا اچھا جا اور جس کسی کے دل میں جوبرابر بھی ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لے میں جاکر ایسا ہی کروں گا پھر لوٹ کر (پروردگار کے سامنے حاضر ہوں گا ) اور یہی تعریفیں کرکے سجدے میں گر پروں گا ارشاد ہو گا محمدؐ سر اٹھاکہہ جو کہے گا ہم سنیں گے جو مانگے گا ہم دیں گے سفارش کریگا ہم منظور کریں میں عرض کروں گا پروردگار میری امت پر رحم کر حکم ہو گا اچھا جا اور جس کے دل میں چیو نٹی یا رائی کے دانے برابر بھی ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لے میں جاکر ایسا ہی کروں گا پھر لوٹ کر (پروردگار کی بارگاہ میں حاضر ہوں گا اور یہی تعریفیں کرکے سجدے میں گرپڑ وں گا ارشاد ہو گا محمد سر اٹھاکیا کہتا ہے ہم سنیں گے مانگ جو مانگے گا وہ دیں گے سفارش کر ہم منظور کریں گے میں عرض کروں گا پروردگار میری امت پر رحم کر پروردگار میری امت پر رحم کر حکم ہو گا اچھا جا اور جس کے دل میں رائی دانے سے بھی کم بہت کم ایمان ہو اس کو بھی دوزخ سے نکال لے میں جاکر ایسا ہی کروں گا معبد کہتے ہیں جب ہم حدیث سُن کر انسؓ کے پاس سے نکلے میں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا بھائی چلو امام حسن بصریؓ کے پاس چلیں وہ ان دنوں (حجاج ظالم کے ڈرسے )ابو خلیفہ طائی کے مکان میں چھپے ہوئے تھے اور ان سے انسؓ کی حدیث بیان کریں پھر ہم ان کے پاس پہنچے ان کو سلام کیا انہوں نے اندر آنے کی اجازت دی ہم نے کہا ابو سعید (یہ امام حسن بصری کی کنیت ہے ) ہم تمہارے دینی بھائی انس بن مالکؒ کے پاس سے آرہے ہیں انہوں نے ہم سے شفاعت کی حدیث ایسی بیا ن کی ویسی ہم نے کبھی نہیں سنی انہوں نے کہا بیان کرو ہم نے ایسی حدیث بیان کرنی شروع کی جب اس مقام پر پہنچے جس کے دل میں رائی کے دانے سے بھی کم بہت کم ایمان ہو انہوں نے کہا بیان کرو ہم نے کہا بس انسؓ نے ہم سے اتنی ہی حدیث بیان کی یہاں پر ختم کردی اس سے زیادہ کچھ نہیں بیان کی انہوں نے کہا مجھ سے انسؓ نے یہ حدیث بیس برس پہلے بیان کی اس وقت انکے ہوش حواس بہت اچھے تھے اب میں نہیں جانتا کہ انسؓ اس کو بھول گئے یا انہوں نے (عمدًا)تم سے بیان نہیں کیا ایسا نہ ہو تم اس پر بھروسہ کر بیٹھو (اور نیک اعمال میں کوشش کرنا چھوڑ دو ) ہم نے کہا ابو سعید بیان کرو تم سے انسؓ نے اور زیادہ کیا بیان کیا تھا یہ سُن کر ہنس دیئے کہنے لگے اللہ تعالےٰ نے سچ فر مایا آدمی پیدائش سے جلد باز بنایا گیا ہے میں نے جو تم سے اس کا تذکرہ کیا تھا اسی لئے کہ میں تم سے یہ پوری حدیث بیان کرو نگا دیکھو آپ ﷺنے فر مایا میں چوتھی بارپھر لوٹ کر اپنے پروردگار کے پاس آؤ نگااور ایسی ہی تعریفیں کرکے سجدے میں گر پڑونگا ارشاد ہو گا محمدؐ اپناسر اٹھا کہہ تیری بات ہم سنیں گے مانگ ہم دینگے سفارش کر ہم قبول کریں گے میں عرض کرونگا پروردگار مجھ کو ان لوگوں کے بھی دوزخ سے نکالنے کی اجازت دے جنہوں نے (دنیا میں) لا الہ الا اللہ کہا ہو پروردگار فرمائے گا میری عزت اور جلال اور بزرگی کی قسم ایسے (موحد )لوگوں کو میں خود دوزخ سے نکالوں گا جنہوں نے لاالہ الا اللہ کہا ہو گا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ آخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولاً الْجَنَّةَ، وَآخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنَ النَّارِ رَجُلٌ يَخْرُجُ حَبْوًا فَيَقُولُ لَهُ رَبُّهُ ادْخُلِ الْجَنَّةَ‏.‏ فَيَقُولُ رَبِّ الْجَنَّةُ مَلأَى‏.‏ فَيَقُولُ لَهُ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَكُلُّ ذَلِكَ يُعِيدُ عَلَيْهِ الْجَنَّةُ مَلأَى‏.‏ فَيَقُولُ إِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا عَشْرَ مِرَارٍ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle said, "The person who will be the last one to enter Paradise and the last to come out of Hell (Fire) will be a man who will come out crawling, and his Lord will say to him, 'Enter Paradise.' He will reply, 'O Lord, Paradise is full.' Allah will give him the same order thrice, and each time the man will give Him the same reply, i.e., 'Paradise is full.' Thereupon Allah will say (to him), 'Ten times of the world is for you.'"

ہم سےمحمّد بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ سےانہوں اسرائیل سے انہوں نےمنصور بن معتمر سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے عبیدہ سلمانی سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا سب کے بعد جو شخص بہشت میں جائے گا وہ سب کے بعد دوزخ سے نکلے گا وہ ایک شخص ہوگا جو گھٹنوں کے بل گھسٹتا ہوا دوزخ سے نکلے گا پروردگار اس سے فر مائے گا (یہیں سے باب کا مطلب نکلتا ہے )ارے جا بہشت میں جاوہ عرض کرے گا پروردگار بہشت تو (بالکل ٹھنسا ٹھنس )بھری ہوئی ہے (اس میں خالی جگہ کہاں )تین بار پروردگار اس سے یہی فر مائے گا ارے جا بہشت میں جا آخر پروردگار فر مائے گا ارے تیرا گھر تو دس دنیا کے برابر ہے اتنا وسیع ہے اور فر شتوں کوحکم ہو گا اس کو اس کا گھر بتلاودو ۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلاَّ سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلاَ يَرَى إِلاَّ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلِهِ، وَيَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلاَ يَرَى إِلاَّ مَا قَدَّمَ، وَيَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ النَّارَ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ الأَعْمَشُ وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ خَيْثَمَةَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ ‏"‏ وَلَوْ بِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Adi bin Hatim : Allah's Apostle said, "There will be none among you but his Lord will talk to him, and there will be no interpreter between him and Allah. He will look to his right and see nothing but his deeds which he has sent forward, and will look to his left and see nothing but his deeds which he has sent forward, and will look in front of him and see nothing but the (Hell) Fire facing him. So save yourself from the (Hell) Fire even with half a date (given in charity)." Al-A'mash said: 'Amr bin Murra said, Khaithama narrated the same and added, '...even with a good word.'"

ہم سے علی بن حجر نےبیان کیا کہا ہم کو عیسےٰ بن یونس نے خبر دی انہوں نے اعمش سے انہوں نے خیثمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے عدی بن حاتم سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا تم لوگوں میں ہر شخص سے اللہ تعالےٰ (قیامت کے دن )بات کرے گا وہ بھی بلا واسطہ اپنی ذات سے کوئی مترجم درمیانی شخص بیچ میں نہ ہوگا وہ داہنے طرف دیکھے گا تو جو اعمال اس دینا میں کئے تھے وہی دکھائی دیں گے بائیں طرف دیکھے گا تو بھی اعمال دکھلائی دیں گے آگے دیکھے گا تو دوزخ منہ کے سامنے ہو گی اس لئے لوگو خیرات کرکے دوزخ سے بچا ؤکرو گو کھجور کا ٹکڑا ہی ہو اعمش نے کہا مجھ سے عمرو بن مرہ نے خیثمہ سے یہی حدیث نقل کی ان کی روایت میں اتنا زیادہ ہے اگر کچھ خیرات نہ کرسکو تو اچھی بات ہی کہہ کر ۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ إِنَّهُ إِذَا كَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ جَعَلَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْخَلاَئِقَ عَلَى إِصْبَعٍ، ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمَلِكُ‏.‏ فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَضْحَكُ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ تَعَجُّبًا وَتَصْدِيقًا، لِقَوْلِهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏يُشْرِكُونَ‏}‏

Narrated By 'Abdullah : A priest from the Jews came (to the Prophet) and said, "On the Day of Resurrection, Allah will place all the heavens on one finger, and the Earth on one finger, and the waters and the land on one finger, and all the creation on one finger, and then He will shake them and say. 'I am the King! I am the King!'" I saw the Prophet smiling till his premolar teeth became visible expressing his amazement and his belief in what he had said. Then the Prophet recited: 'No just estimate have they made of Allah such as due to Him (up to)...; High is He above the partners they attribute to Him.' (39.67)

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیا ن کیا کہا ہم سے جریربن عبد الحمید نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے عبیدہ سلمانی سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا یہودیوں کا ایک عالم نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا قیامت کے دن اللہ تعالے (ساتوں ) آسمانوں کو ایک انگلی پر اور ساتوں زمینوں کو ایک انگلی پر اور پانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور خلقت کو ایک انگلی پر رکھ لے گا پھر انگلیوں کو ہلا کر فر مائےگا میں بادشاہ ہوں میں بادشاہ ہوں اور عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں میں نے نبی ﷺکو دیکھا آپ ﷺ(اس عالم کی یہ بات سُن کر) ہنسے یہاں تک کہ آپ ﷺکے مبارک دانت کھل گئے آپ ﷺنے اس کی بات سے تعجب کیا اس کی کلام کی تصدیق کی پھر(سورت زمر کی ) یہ آیت پڑھی وما قدروا اللہ حق قدرہ اخیر آیت یشر کون تک ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي النَّجْوَى قَالَ ‏"‏ يَدْنُو أَحَدُكُمْ مِنْ رَبِّهِ حَتَّى يَضَعَ كَنَفَهُ عَلَيْهِ فَيَقُولُ أَعَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ نَعَمْ‏.‏ وَيَقُولُ عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ نَعَمْ‏.‏ فَيُقَرِّرُهُ، ثُمَّ يَقُولُ إِنِّي سَتَرْتُ عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ ‏"‏‏.‏وَقَالَ آدَمُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

Narrated By Safwan bin Muhriz : A man asked Ibn 'Umar, "What have you heard from Allah's Apostle regarding An-Najwa?" He said, "Everyone of you will come close to His Lord Who will screen him from the people and say to him, 'Did you do so-and-so?' He will reply, 'Yes.' Then Allah will say, 'Did you do so-and-so?' He will reply, 'Yes.' So Allah will question him and make him confess, and then Allah will say, 'I screened your sins in the world and forgive them for you today.'"

ہم سے مسدّد نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے صفوان بن محرز سے کہ ایک شخص (نام نا معلوم ) نے عبد اللہ بن عمرؓ سے پوچھا تم نے نبی ﷺسے اس سر گوشی کے باب میں کیا سنا ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے قیا مت کے دن کرے گا انہوں نے کہاایسا ہو گا (قیامت کے دن ) تم میں سے ہر شخص اپنے پروردگار سے نزدیک ہو جایئگا پروردگار اپنا پردہ اس پر ڈال دیگا (تا کہ دُوسرے محشر والے اسکی گفتگو نہ سنیں ) پھر اس سے فر مائے گا تو نے فلاں فلاں گناہ دنیا میں کیا تھا وہ کہے گا بے شک پروردگار اپنا پردہ غرض اسی طرح سب گناہوں کا اس سے اقرار کرالے گا اس کے بعد فر مائے گا میں نے تیرے گناہ دنیا میں چھپائے رکھے اور آج تجھ کو بخشے دیتا ہوں اور آدم بن ابی ایاس نے کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا کہا ہم سے قتادہ نے کہا ہم سے صفوان نے ابن عمرؓ سے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سُنا۔

Chapter No: 37

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا‏}‏

The Statement of Allah, "... And to Musa (Moses) Allah spoke directly." (V.6:164)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں)فرمانا اللہ نے موسیٰؑ سے بول کر باتیں کیں

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى، فَقَالَ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَخْرَجْتَ ذُرِّيَّتَكَ مِنَ الْجَنَّةِ‏.‏ قَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالاَتِهِ وَكَلاَمِهِ، ثُمَّ تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِّرَ عَلَىَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ‏.‏ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Adam and Moses debated with each other and Moses said, 'You are Adam who turned out your offspring from Paradise.' Adam said, "You are Moses whom Allah chose for His Message and for His direct talk, yet you blame me for a matter which had been ordained for me even before my creation?' Thus Adam overcame Moses."

ہم سے یحیےٰ بن بکیر نے بیا ن کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے عقیل نے انہوں نے ابن شہاب سے کہا ہم سے حمید بن عبد الرحمٰن نے بیا ن کیا انہوں نے ابو ہریرہؓ سےانہوں نے کہا نبی ﷺ نے فر مایا آدمؑ اور موسیٰؑ میں بحث ہوئی موسیٰؑ نے کہا وہ آدم ہو جنہوں نے (گناہ کرکے ) اپنی اولاد کو بہشت سے نکالا آدمؑ نے کہا تم ہی وہ موسیٰؑ ہو کہ اللہ نے تم کو اپنے پیغمبری اور کلام سے برگزیدہ کیا (تم سے بلا واسطہ باتیں کیں اور پھر تم مجھ کو (اتنا علم اور اتنی فضلیت رکھ کر ) اس کام پر ملامت کرتے ہو جو میری پیدائش سے پہلے میری تقدیر میں لکھ دیا گیا تھا غرض آدمؑ (بحث میں )موسیٰؑ پر غالب آئے ۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُجْمَعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوِ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا، فَيُرِيحُنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا‏.‏ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ لَهُ أَنْتَ آدَمُ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ الْمَلاَئِكَةَ وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَىْءٍ، فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا‏.‏ فَيَقُولُ لَهُمْ لَسْتُ هُنَاكُمْ‏.‏ فَيَذْكُرُ لَهُمْ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : Allah's Apostle said, "The believers will be assembled on the Day of Resurrection and they will say, 'Let us look for someone to intercede for us with our Lord so that He may relieve us from this place of ours.' So they will go to Adam and say, 'You are Adam, the father of mankind, and Allah created you with His Own Hands and ordered the Angels to prostrate before you, and He taught you the names of all things; so please intercede for us with our Lord so that He may relieve us.' Adam will say, to them, 'I am not fit for that,' and then he will mention to them his mistake which he has committed.'"

ہم سے مسلم بن ابرہیم نے بیا ن کیا کہا ہم سے ہشام نے کہا ہم سے قتادہ نے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مٗومنوں کو اکٹھا کرے گا وہ (وہاں کی تکلیف سے تنگ آکر )کہیں گے ہم کسی کی سفارش تو بھی اپنے مالک کے پاس کرائیں کہ اس تکلیف سے ہم کو نجات دے آخر سب مل کر حضرت آدمؑ کے پاس جائیں گے ان سے کہیں گے آپ آدمؑ ہیں سارے آدمیوں کے باپ اللہ تعالیٰ نے آپ کا پتلہ خاص اپنے ہاتھ سے بنایا اور ہر چیز کے نام آپ کو سکھلائے (آپ سے بڑھ کر ہم پر کون مہربان ہوگا )ہماری سفارش پروردگار کے پاس کیجئے کہ اس تکلیف سے ہم کو نجات دے وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں اور اپنی خطا یاد کریں گے جو انِ سے ہو گئی تھی ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهْوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَقَالَ أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ‏.‏ فَقَالَ آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ‏.‏ فَكَانَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَى فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ، وَتَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ وَكَذَلِكَ الأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلاَ تَنَامُ قُلُوبُهُمْ، فَلَمْ يُكَلِّمُوهُ حَتَّى احْتَمَلُوهُ فَوَضَعُوهُ عِنْدَ بِئْرِ زَمْزَمَ فَتَوَلاَّهُ مِنْهُمْ جِبْرِيلُ فَشَقَّ جِبْرِيلُ مَا بَيْنَ نَحْرِهِ إِلَى لَبَّتِهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَدْرِهِ وَجَوْفِهِ، فَغَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ بِيَدِهِ، حَتَّى أَنْقَى جَوْفَهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ تَوْرٌ مِنْ ذَهَبٍ مَحْشُوًّا إِيمَانًا وَحِكْمَةً، فَحَشَا بِهِ صَدْرَهُ وَلَغَادِيدَهُ ـ يَعْنِي عُرُوقَ حَلْقِهِ ـ ثُمَّ أَطْبَقَهُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَضَرَبَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِهَا فَنَادَاهُ أَهْلُ السَّمَاءِ مَنْ هَذَا فَقَالَ جِبْرِيلُ‏.‏ قَالُوا وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مَعِي مُحَمَّدٌ‏.‏ قَالَ وَقَدْ بُعِثَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالُوا فَمَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلاً‏.‏ فَيَسْتَبْشِرُ بِهِ أَهْلُ السَّمَاءِ، لاَ يَعْلَمُ أَهْلُ السَّمَاءِ بِمَا يُرِيدُ اللَّهُ بِهِ فِي الأَرْضِ حَتَّى يُعْلِمَهُمْ، فَوَجَدَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا آدَمَ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ هَذَا أَبُوكَ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ‏.‏ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَرَدَّ عَلَيْهِ آدَمُ وَقَالَ مَرْحَبًا وَأَهْلاً بِابْنِي، نِعْمَ الاِبْنُ أَنْتَ‏.‏ فَإِذَا هُوَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا بِنَهَرَيْنِ يَطَّرِدَانِ فَقَالَ مَا هَذَانِ النَّهَرَانِ يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا النِّيلُ وَالْفُرَاتُ عُنْصُرُهُمَا‏.‏ ثُمَّ مَضَى بِهِ فِي السَّمَاءِ فَإِذَا هُوَ بِنَهَرٍ آخَرَ عَلَيْهِ قَصْرٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ فَضَرَبَ يَدَهُ فَإِذَا هُوَ مِسْكٌ قَالَ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي خَبَأَ لَكَ رَبُّكَ‏.‏ ثُمَّ عَرَجَ إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَقَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَتْ لَهُ الأُولَى مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ‏.‏ قَالُوا وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالُوا وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالُوا مَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلاً‏.‏ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ وَقَالُوا لَهُ مِثْلَ مَا قَالَتِ الأُولَى وَالثَّانِيَةُ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى الرَّابِعَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ فَقَالُوا مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، كُلُّ سَمَاءٍ فِيهَا أَنْبِيَاءُ قَدْ سَمَّاهُمْ فَأَوْعَيْتُ مِنْهُمْ إِدْرِيسَ فِي الثَّانِيَةِ، وَهَارُونَ فِي الرَّابِعَةِ، وَآخَرَ فِي الْخَامِسَةِ لَمْ أَحْفَظِ اسْمَهُ، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّادِسَةِ، وَمُوسَى فِي السَّابِعَةِ بِتَفْضِيلِ كَلاَمِ اللَّهِ، فَقَالَ مُوسَى رَبِّ لَمْ أَظُنَّ أَنْ يُرْفَعَ عَلَىَّ أَحَدٌ‏.‏ ثُمَّ عَلاَ بِهِ فَوْقَ ذَلِكَ بِمَا لاَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ اللَّهُ، حَتَّى جَاءَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى وَدَنَا الْجَبَّارُ رَبُّ الْعِزَّةِ فَتَدَلَّى حَتَّى كَانَ مِنْهُ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى فَأَوْحَى اللَّهُ فِيمَا أَوْحَى إِلَيْهِ خَمْسِينَ صَلاَةً عَلَى أُمَّتِكَ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ‏.‏ ثُمَّ هَبَطَ حَتَّى بَلَغَ مُوسَى فَاحْتَبَسَهُ مُوسَى فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَاذَا عَهِدَ إِلَيْكَ رَبُّكَ قَالَ عَهِدَ إِلَىَّ خَمْسِينَ صَلاَةً كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ‏.‏ قَالَ إِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَارْجِعْ فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ رَبُّكَ وَعَنْهُمْ‏.‏ فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى جِبْرِيلَ كَأَنَّهُ يَسْتَشِيرُهُ فِي ذَلِكَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ أَنْ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ‏.‏ فَعَلاَ بِهِ إِلَى الْجَبَّارِ فَقَالَ وَهْوَ مَكَانَهُ يَا رَبِّ خَفِّفْ عَنَّا، فَإِنَّ أُمَّتِي لاَ تَسْتَطِيعُ هَذَا‏.‏ فَوَضَعَ عَنْهُ عَشْرَ صَلَوَاتٍ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُوسَى فَاحْتَبَسَهُ، فَلَمْ يَزَلْ يُرَدِّدُهُ مُوسَى إِلَى رَبِّهِ حَتَّى صَارَتْ إِلَى خَمْسِ صَلَوَاتٍ، ثُمَّ احْتَبَسَهُ مُوسَى عِنْدَ الْخَمْسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَوْمِي عَلَى أَدْنَى مِنْ هَذَا فَضَعُفُوا فَتَرَكُوهُ فَأُمَّتُكَ أَضْعَفُ أَجْسَادًا وَقُلُوبًا وَأَبْدَانًا وَأَبْصَارًا وَأَسْمَاعًا، فَارْجِعْ فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ رَبُّكَ، كُلَّ ذَلِكَ يَلْتَفِتُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى جِبْرِيلَ لِيُشِيرَ عَلَيْهِ وَلاَ يَكْرَهُ ذَلِكَ جِبْرِيلُ، فَرَفَعَهُ عِنْدَ الْخَامِسَةِ فَقَالَ يَا رَبِّ إِنَّ أُمَّتِي ضُعَفَاءُ أَجْسَادُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ وَأَسْمَاعُهُمْ وَأَبْدَانُهُمْ فَخَفِّفْ عَنَّا فَقَالَ الْجَبَّارُ يَا مُحَمَّدُ‏.‏ قَالَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ‏.‏ قَالَ إِنَّهُ لاَ يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَىَّ، كَمَا فَرَضْتُ عَلَيْكَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ ـ قَالَ ـ فَكُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، فَهْىَ خَمْسُونَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ وَهْىَ خَمْسٌ عَلَيْكَ‏.‏ فَرَجَعَ إِلَى مُوسَى فَقَالَ كَيْفَ فَعَلْتَ فَقَالَ خَفَّفَ عَنَّا أَعْطَانَا بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا‏.‏ قَالَ مُوسَى قَدْ وَاللَّهِ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ فَتَرَكُوهُ، ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ أَيْضًا‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا مُوسَى قَدْ وَاللَّهِ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي مِمَّا اخْتَلَفْتُ إِلَيْهِ‏.‏ قَالَ فَاهْبِطْ بِاسْمِ اللَّهِ‏.‏ قَالَ وَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ‏.

Narrated By Anas bin Malik : The night Allah's Apostle was taken for a journey from the sacred mosque (of Mecca) Al-Ka'ba: Three persons came to him (in a dreamy while he was sleeping in the Sacred Mosque before the Divine Inspiration was revealed to Him. One of them said, "Which of them is he?" The middle (second) angel said, "He is the best of them." The last (third) angle said, "Take the best of them." Only that much happened on that night and he did not see them till they came on another night, i.e. after The Divine Inspiration was revealed to him. (Fateh-Al-Bari Page 258, Vol. 17) and he saw them, his eyes were asleep but his heart was not... and so is the case with the prophets: their eyes sleep while their hearts do not sleep. So those angels did not talk to him till they carried him and placed him beside the well of Zam-Zam. From among them Gabriel took charge of him. Gabriel cut open (the part of his body) between his throat and the middle of his chest (heart) and took all the material out of his chest and abdomen and then washed it with Zam-Zam water with his own hands till he cleansed the inside of his body, and then a gold tray containing a gold bowl full of belief and wisdom was brought and then Gabriel stuffed his chest and throat blood vessels with it and then closed it (the chest). He then ascended with him to the heaven of the world and knocked on one of its doors. The dwellers of the Heaven asked, 'Who is it?' He said, "Gabriel." They said, "Who is accompanying you?" He said, "Muhammad." They said, "Has he been called?" He said, "Yes" They said, "He is welcomed." So the dwellers of the Heaven became pleased with his arrival, and they did not know what Allah would do to the Prophet on earth unless Allah informed them. The Prophet met Adam over the nearest Heaven. Gabriel said to the Prophet, "He is your father; greet him." The Prophet greeted him and Adam returned his greeting and said, "Welcome, O my Son! O what a good son you are!" Behold, he saw two flowing rivers, while he was in the nearest sky. He asked, "What are these two rivers, O Gabriel?" Gabriel said, "These are the sources of the Nile and the Euphrates." Then Gabriel took him around that Heaven and behold, he saw another river at the bank of which there was a palace built of pearls and emerald. He put his hand into the river and found its mud like musk Adhfar. He asked, "What is this, O Gabriel?" Gabriel said, "This is the Kauthar which your Lord has kept for you." Then Gabriel ascended (with him) to the second Heaven and the angels asked the same questions as those on the first Heaven, i.e., "Who is it?" Gabriel replied, "Gabriel". They asked, "Who is accompanying you?" He said, "Muhammad." They asked, "Has he been sent for?" He said, "Yes." Then they said, "He is welcomed.'' Then he (Gabriel) ascended with the Prophet to the third Heaven, and the angels said the same as the angels of the first and the second Heavens had said. Then he ascended with him to the fourth Heaven and they said the same; and then he ascended with him to the fifth Heaven and they said the same; and then he ascended with him to the sixth Heaven and they said the same; then he ascended with him to the seventh Heaven and they said the same. On each Heaven there were prophets whose names he had mentioned and of whom I remember Idris on the second Heaven, Aaron on the fourth Heavens another prophet whose name I don't remember, on the fifth Heaven, Abraham on the sixth Heaven, and Moses on the seventh Heaven because of his privilege of talking to Allah directly. Moses said (to Allah), "O Lord! I thought that none would be raised up above me." But Gabriel ascended with him (the Prophet) for a distance above that, the distance of which only Allah knows, till he reached the Lote Tree (beyond which none may pass) and then the Irresistible, the Lord of Honour and Majesty approached and came closer till he (Gabriel) was about two bow lengths or (even) nearer. (It is said that it was Gabriel who approached and came closer to the Prophet. (Fate Al-Bari Page 263, 264, Vol. 17). Among the things which Allah revealed to him then, was: "Fifty prayers were enjoined on his followers in a day and a night." Then the Prophet descended till he met Moses, and then Moses stopped him and asked, "O Muhammad ! What did your Lord en join upon you?" The Prophet replied," He enjoined upon me to perform fifty prayers in a day and a night." Moses said, "Your followers cannot do that; Go back so that your Lord may reduce it for you and for them." So the Prophet turned to Gabriel as if he wanted to consult him about that issue. Gabriel told him of his opinion, saying, "Yes, if you wish." So Gabriel ascended with him to the Irresistible and said while he was in his place, "O Lord, please lighten our burden as my followers cannot do that." So Allah deducted for him ten prayers where upon he returned to Moses who stopped him again and kept on sending him back to his Lord till the enjoined prayers were reduced to only five prayers. Then Moses stopped him when the prayers had been reduced to five and said, "O Muhammad! By Allah, I tried to persuade my nation, Bani Israel to do less than this, but they could not do it and gave it up. However, your followers are weaker in body, heart, sight and hearing, so return to your Lord so that He may lighten your burden." The Prophet turned towards Gabriel for advice and Gabriel did not disapprove of that. So he ascended with him for the fifth time. The Prophet said, "O Lord, my followers are weak in their bodies, hearts, hearing and constitution, so lighten our burden." On that the Irresistible said, "O Muhammad!" the Prophet replied, "Labbaik and Sa'daik." Allah said, "The Word that comes from Me does not change, so it will be as I enjoined on you in the Mother of the Book." Allah added, "Every good deed will be rewarded as ten times so it is fifty (prayers) in the Mother of the Book (in reward) but you are to perform only five (in practice)." The Prophet returned to Moses who asked, "What have you done?" He said, "He has lightened our burden: He has given us for every good deed a tenfold reward." Moses said, "By Allah! I tried to make Bani Israel observe less than that, but they gave it up. So go back to your Lord that He may lighten your burden further." Allah's Apostle said, "O Moses! By Allah, I feel shy of returning too many times to my Lord." On that Gabriel said, "Descend in Allah's Name." The Prophet then woke while he was in the Sacred Mosque (at Mecca).

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیا ن کیا کہا مجھ سے سلیمان ابن بلال نے انہوں نے شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر سے انہوں نے کہا میں نے انسؓ بن مالکؓ سے سُنا وہ کہتے تھے جس رات آپ ﷺ کو کعبے کی مسجد میں معراج ہوا اس کا قصہ یہ ہے کہ آپ ﷺ پر وحی اترنے سے پہلے تین فرشتے آپ کے پاس آئے آپ ﷺمسجد حر ام میں سو رہے تھے پہلا فرشتہ کہنے لگا ان تینوں میں وہ کون ہے اس میں بیچ کا فرشتہ بولا جو ان تینوں میں بہتر ہیں پچھلا فرشتہ بولا جو بہتر ہیں انہی کو لے (اپنے ساتھ لے چلو ) اس رات کو اتنا ہی واقعہ ہوا رسول اللہ ﷺنے ان فرشتوں کو نہیں دیکھا پھر اس کے بعد ایک رات کو دوبارہ وہ فرشتے آئے اس وقت رسول اللہﷺکی یہ حالت تھی کہ آپ ﷺکا دل بیدار تھا آنکھیں بظاہر سو رہی تھی لیکن آپ ﷺ کا دل نہیں سوتا تھا اور تمام پیغمبروں کا یہی حال ہے ان کی آنکھ سوتی ہے اور دل (بیدار رہتا ہے )نہیں سوتا خیر ان فرشتوں نے رسول اللہ ﷺسے کوئی بات نہیں کی آپ ﷺکو اٹھا لیا اور زمز م کے کنویں پر لے گئے جبریلؑ نے یہ کام اپنے ذمے لیا آپﷺ کا پیٹ سینہ سے لے کر گلے تک چیر ڈالا اور سینے اور پیٹ کو (تمام انسانی خواہشوں اور آلائشوں سے )خالی کیا اور اپنے ہاتھ سے زمزم کے پانی سے دھویا آپ ﷺکا پیٹ خوب صاف کیا پاک کیا پھر سونے کا ایک طشت لایا گیا جس میں سونے کا ایک آفتابہ رکھا تھا جو ایمان اور حکمت سے بھرا ہوا تھا حضرت جبریلؑ نے کیا کیا آپ ﷺکا سینہ اور حلق کی رگیں سب اس سے بھر دیں بعد اس کے سینہ سی دیا اور آپ ﷺکو لے کر پہلے نزدیک والے آسمان پر چڑھ گئے اور وہاں کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر دستک دی آسمان والے فرشتوں نے پوچھا کون جبریلؑ نے کہا جبریل پوچھا تمھارے ساتھ اور کون ہے انہوں نے کہا محمد ہیں آسمان والوں نے پوچھا کیا وہ بلائے گئے ہیں جبریلؑ نے کہا ہاں انہوں نے کہا خوب اچھے آئے اپنے لوگوں میں آئے آسمان والے فرشتے آپﷺکے تشریف لانے سے خوش ہو رہے تھے بات یہ ہے کہ آسمان کے فرشتوں کو اس کی کچھ خبر نہیں ہوتی جو انتظام اللہ تعالیٰ ز مین میں کرنا چاہتا ہے جب تک اللہ ان کو خبر نہیں کرتا خیر رسول اللہ ﷺپہلے آسمان میں حضرت آدمؑ سے ملے جبریلؑ نے بتلایا یہ تمہارے باپ آدمؑ ہیں ان کو سلام کرو آپ ﷺنے ان کو سلام کیا انہوں نے جواب دیا اور کہا آؤ پیارے بیٹے تم اپنے لوگوں میں آئے کیا اچھے بیٹے ہو آپ ﷺنے پہلے ہی آسمان میں دو بہتی ندیاں دیکھیں جبریلؑ سے پوچھا یہ کون سی ندیاں ہیں انہوں نے کہا یہ نیل اور فرات (ندیوں ) کی (جو زمین پر ہیں )جڑہیں پھر جبریلؑ آپﷺ کو اسی آسمان میں پھرانے لگے ایک اور ندی دیکھی جس پر زمرد اور موتی کا ایک محل بنا ہوا تھا آپﷺ نے اس ندی پر ہاتھ مارا دیکھا تو اس کی مٹی نری مشک ہے (یا خوشبو دار مشک ہے ) آپ ﷺنے پوچھا جبریلؑ یہ کونسی ندی ہے انہوں نے کہا یہی تو کوثر کی ندی ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے چھپا رکھی ہے اس کے بعد جبریلؑ آپ ﷺ کو دوسرے آسمان پر چڑھا لے گئےوہاں بھی فرشتوں سے وہی جواب سوال ہوا جیسے پہلے آسمان پر ہوا تھا انہوں نے پوچھا کون جبریلؑ نے کہا جبریل انہوں نے پوچھا تمھارے ساتھ کون ہے انہوں نے کہا محمد ﷺ فرشتوں نے پوچھا کیا وہ بلائے گئے ہیں انہوں نے کہا ہاں تب کہنے لگے واہ واہ خوب اچھے آئے اپنے لوگوں میں آئے پھر جبریلؑ آپﷺ کو تیسرے آسمان پر چڑھا لے گئے وہاں بھی ایسا ہی جواب سوال ہوا جیسے پہلے اور دوسرے آسمان پر ہوا تھا پھر چوتھے آسمان پر چڑھالے گئے وہاں بھی یہی سوال وجواب ہوا پھر پانچویں آسمان پر چڑھا لے گئے وہاں بھی ایسا ہی سوال وجواب ہوا پھر چھٹے آسمان پر چڑھالے گئے وہاں بھی یہی گفتگو رہی پھر ساتویں آسمان پر وہاں بھی ایسی ہی گفتگو ہوئی ہر آسمان پر آپؐ ایک ایک پیغمبرسے ملے آپ ﷺ نے ان کے نام بیان فر مائے لیکن مجھ کو یوں یاد رہا کہ ادریسؑ پیغمبر دوسرے آسمان اور ہارون ؑ پیغمبر چوتھے آسمان پر پا نچویں پر کون سے یپغمبر ملے مجھ کو یاد نہیں رہا اور چھٹے آسمان پر حضرت ابراہیمؑ اور ساتویں آسمان پر حضرت موسےٰؑسے ملاقات ہوئی چونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسےٰؑ سے (دنیا میں ) کلام کیا تھا اس وجہ سے ان کو یہ فضیلت ملی حضرت موسیٰ ؑ نے رسول اللہﷺ کو دیکھ کر بارگاہ الہی پر یوں معروضہ کیا پروردگار مجھ کو یہ گمان نہ تھا کہ مجھ سے زیادہ کسی پیغمبر کا مرتبہ بھی بلند ہوگا خیر اس کے بعد حضرت جبریلؑ رسول اللہ ﷺکو اور اوپر لے گئے اللہ تعالیٰ ہی اس کا حال جانتا ہے یہاں تک کہ آپﷺ سد رۃ المنتہیٰ کے پاس پہنچے اور پروردگار نیچے اتر کر آپ ﷺسے نزدیک ہو گیا آپ ﷺمیں اور اس میں دوکمان برا بر یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا اس وقت پروردگار نے جو آپ ﷺکو وحی بھیجی اس میں ہر دن رات میں پچاس نمازوں کا آپ ﷺکی امت کو حکم دیا گیا آپﷺ وہاں سے اتر کر نیچے حضرت موسےٰ کے پاس آئے حضرت موسیٰ نے آپ ﷺ کو روک لیا پوچھا محمد یہ تو کہو پروردگار نے تم کو کیا حکم دیا رسولؐ اللہ نے فر ما یا ہر دن میں پچاس نمازیں پڑھنے کا یہ سن کر حضرت موسیٰ نے کہا واہ واہ تمہاری امت بھلا کہیں پچاس نمازیں پڑھ سکے گی پھر پروردگار کے پاس لوٹ جاؤ اس سے تخفیف کراؤ نبیﷺنے حضرت موسیٰؑ کی رائے سُن کر حضرت جبریلؑ کی طرف دیکھا آپﷺ ان کی صلاح چاہتے تھے انہوں نے کہا ہاں (اچھا بہتر ہے) اگر آپ ﷺچاہتے ہیں تو لوٹ کر جائیے آخر جبریلؑ پھرآپ ﷺکو اوپر چڑھالے گئے اورآپ ﷺنے اسی مقام پر کھڑے ہو کر یہ معروضہ کیا پروردگار ہم لوگوں پر کچھ تخفیف کردے میری امت سے پچاس نمازیں ہر روز نہیں ہو سکیں گی اللہ تعالیٰ نے دس نمازیں تخفیف کردیں (چالیس رہ گئیں ) پھر رسول اللہ ﷺ حضرت موسیٰؑ کے پاس لوٹ کرآئے انہوں نے آپ ﷺکو پروردگار کے پاس روک لیا اسی طرح برابر (تخفیف کیلئے) بار بار آپ ﷺکو پروردگار کے پاس لوٹاتے رہے آخر پچاس کی پانچ نمازیں رہ گئیں حضرت موسیٰ نے جب بھی نبیؐ کو روکا کہنے لگے محمد میں نے بنی اسرائیل سے بھی کم نمازیں پڑھوانا چاہیں (صرف دونمازیں صبح اور شام کی )لیکن یہ بھی ان سے نہ ہو سکیں انہوں نے چھوڑیں اور تمہاری امت تو بنی اسرائیل سے بھی جسمی کمزوری اور دلی ناتوانی اور بدنی ناطاقتی اور بینائی اور شنوائی کا ضعف رکھتی ہے جاؤ پھر اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جاؤ اور تخفیف کراؤ نبی ﷺہر بار جبریلؑ کی صلاح کیلئے انکی طرف دیکھتے اور جبریلؑ اس بات کو ناپسند نہ کرتے آخر پانچویں بار پھر رسول اللہ ﷺکو لےگئے آپ ﷺنے عرض کیا پروردگار میری امت کے جسم اور دل اور کان اور بدن سب ضعیف اور ناتواں ہیں ان پر تخفیف کر ارشاد ہوا محمد آپ ﷺنے عرض کیا حاضر ہوں تیری خدمت کے لئے مستعد ہوں فر مایا میری بات نہیں بدلتی لوح محفوظ میں تجھ پر پچاس نمازیں فرض کی گئی تھیں ہر نیکی کو ثواب دس گناہ ملتا ہے تو پانچ نمازوں کو جو تیری امت پر فرض ہوئیں وہ پچاس نمازیں ہوئیں جیسے لوح محفوظ میں لکھی گئی تھیں یہ سُن کر رسول اللہؐ لوٹے حضرت موسیٰ کے پاس آئے انہوں نے پوچھا کیوں تم نے کیا کیا آپ ﷺنے فر مایا پروردگار نے ہم پر بہت تخفیف فر مائی ہر نیکی کے بدل دس نیکیوں کا ثواب عطا فرمایا حضرت موسےٰؑ کہنے لگے (تم جانو ) میں نے توخدا کی قسم بنی اسرائیل سے پانچ سے بھی کم نمازیں پڑھوانا چاہیں تو ان سے نہ ہو سکا انہوں نے چھوڑدیں دیکھو (بھائی ) پھر جاوٗ اور پروردگار سے تخفیف کراؤ نبیﷺ نے فر مایا موسیٰ خدا کی قسم اب تو مجھے شرم آتی ہے میں کئی بار اپنے پروردگار کے پاس جاچکا اس وقت جبریلؑ نے کہا اب اللہ کا نام لے کر زمین پر اترو اس کے بعد رسول اللہﷺ مسجد حرام ہی میں تھے جاگ ا ٹھے۔

Chapter No: 38

باب كَلاَمِ الرَّبِّ مَعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ

The Talk of the Lord to the people of Paradise.

باب: اللہ تعالیٰ کا بہشتیوں سے باتیں کرنا

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لأَهْلِ الْجَنَّةِ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ‏.‏ فَيَقُولُونَ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ‏.‏ فَيَقُولُ هَلْ رَضِيتُمْ فَيَقُولُونَ وَمَا لَنَا لاَ نَرْضَى يَا رَبِّ وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ‏.‏ فَيَقُولُ أَلاَ أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ‏.‏ فَيَقُولُونَ يَا رَبِّ وَأَىُّ شَىْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ فَيَقُولُ أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلاَ أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا ‏"

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : The Prophet said, "Allah will say to the people of Paradise, "O the people of Paradise!" They will say, 'Labbaik, O our Lord, and Sa'daik, and all the good is in Your Hands!' Allah will say, "Are you satisfied?' They will say, 'Why shouldn't we be satisfied, O our Lord as You have given us what You have not given to any of Your created beings?' He will say, 'Shall I not give you something better than that?' They will say, 'O our Lord! What else could be better than that?' He will say, 'I bestow My Pleasure on you and will never be angry with you after that.'"

ہم سے یحیےٰ بن سلیمان نے بیا ن کیا کہا مجھ سے عبد اللہ بن وہب نے کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے زید بن اسلم سے انہوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے ابو سعیدخدریؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺنے فر مایا اللہ تعالےٰ فر مائے گا بہشتیو !وہ عرض کریں گے حاضر تیری خدمت کے لئے مستعد ساری بھلائی تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے فر مائے گا اب تم خوش ہوئے وہ عرض کریں گے بھلا اب بھی خوش نہ ہوں گے تو نے ہم کو وہ عنایت فر مایا جو اپنی کسی مخلوق کو نہیں دیا اس وقت فرمائے گا اب میں تم کو وہ نعمت دیتا ہوں جو ان سب نعمتوں سے افضل ہےوہ عرض کریں گے پروردگار ان (بہشت کی)نعمتوں سے افضل کون سی نعمت ہو گی فر مائے گا وہ نعمت میری رضا مندی ہے اب میں تم پر اپنی رضا مندی اتارتا ہُوں اس کے بعد میں کبھی تم سے ناراض نہ ہُوں گا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَوْمًا يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ ‏"‏ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ فِي الزَّرْعِ فَقَالَ أَوَ لَسْتَ فِيمَا شِئْتَ‏.‏ قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ‏.‏ فَأَسْرَعَ وَبَذَرَ فَتَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ وَتَكْوِيرُهُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ فَإِنَّهُ لاَ يُشْبِعُكَ شَىْءٌ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ لاَ تَجِدُ هَذَا إِلاَّ قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ، فَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ‏.‏ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Abu Huraira : Once the Prophet was preaching while a bedouin was sitting there. The Prophet said, "A man from among the people of Paradise will request Allah to allow him to cultivate the land Allah will say to him, 'Haven't you got whatever you desire?' He will reply, 'yes, but I like to cultivate the land (Allah will permit him and) he will sow the seeds, and within seconds the plants will grow and ripen and (the yield) will be harvested and piled in heaps like mountains. On that Allah will say (to him), "Take, here you are, O son of Adam, for nothing satisfies you.' "On that the bedouin said, "O Allah's Apostle! Such man must be either from Quraish or from Ansar, for they are farmers while we are not." On that Allah's Apostle smiled.

ہم سے محمدبن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے انہوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ نبی ﷺاپنے ا صحاحبؓ سے باتیں سے کر رہے تھے آپ ﷺکے پاس ایک دیہاتی شخص (نام نامعلوم ) بھی بیٹھا تھا اتنے میں آپ ﷺنے فر مایا ایک بہشتی شخص نے اپنے مالک سے یہ درخواست کی پروردگار تو اجازت دے تومیں (بہشت میں ) کھیتی کروں پروردگار نے فر مایا ارے (تجھ کو کھتیی کی کیا ضرورت ہے )بہشت میں تو ہمہ شے جو تو چاہے وہ موجود ہے اس نے عرض کیا بے شک مگر میرا دل کھتیی کرنا چاہتا ہے خیر اس نے جلدی سے (کھتیی کا سامان کیا زمین تیار کیا )اور بیج ڈالا ایک پلک مارتے ہیں مولکے اگ آئے بڑھ گئے سیدے ہوگئے کٹنے کے لائق ہو گئے اناج کاڈھیر بھی گھڑیاں میں پہاڑوں کی طرح لگ گیا اس وقت اللہ تعالیٰ نے فر ما یا ارے آدم زادے لے اب کھتیی بھی لے آدمی کا پیٹ کسی طرح نہیں بھرتا (یعنی اس کی ہوس نہیں بجھتی ) یہ سُن کر وہ دیہاتی شخص کہنے لگا یا رسول ﷺاللہ یہ شخص(جس نے کھتیی کی درخواست کی )قریش قبیلے کا ہوگا یا انصارمیں کا یہی لوگ زراعت پیشہ ہیں باقی ہم لوگ زراعت پیشہ نہیں ( بلکہ سپاہی پیشہ ہیں )یہ سُن کر رسول اللہ ﷺہنس دیئے ۔

Chapter No: 39

باب ذِكْرِ اللَّهِ بِالأَمْرِ وَذِكْرِ الْعِبَادِ بِالدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالرِّسَالَةِ وَالإِبْلاَغِ

Allah remembers His slaves by commanding them and His slaves remember Him by invoking Him and begging Him humbly, and spreading His Message among the people as the Statement of Allah, "Therefore remember Me (by praying glorifying). I will remember you ..." (V.2:152)

باب : اللہ اپنے بندوں کو حکم کر کے یاد کرتا ہے۔اور بندے اس سے دعا اور عاجزی کر کے اللہ کا پیغام دوسروں کو پہنچا کر اس کو یاد کرتے ہیں جیسے (سورۃ بقرہ میں) فرمایاتم میری یاد کرو میں تمہاری یاد کروں گا۔

لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ‏}‏ ‏{‏وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لاَ يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَىَّ وَلاَ تُنْظِرُونِ * فَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُمْ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللَّهِ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ‏}‏ غُمَّةٌ هَمٌّ وَضِيقٌ‏.‏ قَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏اقْضُوا إِلَىَّ‏}‏ مَا فِي أَنْفُسِكُمْ، يُقَالُ افْرُقِ اقْضِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلاَمَ اللَّهِ‏}‏ إِنْسَانٌ يَأْتِيهِ فَيَسْتَمِعُ مَا يَقُولُ وَمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، فَهْوَ آمِنٌ حَتَّى يَأْتِيَهُ فَيَسْمَعَ كَلاَمَ اللَّهِ، وَحَتَّى يَبْلُغَ مَأْمَنَهُ حَيْثُ جَاءَهُ‏.‏ النَّبَأُ الْعَظِيمُ الْقُرْآنُ ‏{‏صَوَابًا‏}‏ حَقًّا فِي الدُّنْيَا وَعَمَلٌ بِهِ‏.

"And recite to them the news of Nuh (Noah) .When he said to his people, 'O my people! If my stay (with you) and my reminding you of Al- Ayat of Allah is hard on you, then I put my trust in Allah. So devise your plot, you and your partners, and let not your plot be in doubt for you. Then pass your sentence on me and give me no respite. But if you turn away, then no reward have I asked of you, my reward is only from Allah, And I have been commanded to be one of the Muslims'." (V.10:71,72) And Mujahid said regarding the Ayat, "And if anyone of the Polytheists seeks your protection (asylum), then grant him protection, so that he may hear the Word of Allah (the Quran)." (V.9:6)

اور (سورۃ یونس میں) فرمایا اے پیغمبر ان کو نوحؑ کا قصہ سنا جب اس نے اپنی قوم سے کہا بھائیو اگر میرا رہنا تم میں اور خدا کی آیات پڑھ کر سنانا(تذکیر بآیات اللہ)تم پر گراں گزرتا ہےتو میں نے اللہ پر اپنا کام چھوڑ دیا(اس پر بھروسہ کیا)تم بھی اپنے شریکوں کے ساتھ مل کرایک تجویز (میے قتل یق اخراج کی) ٹھہرا لو پھر اس تجویز کے پورا کرنے میں کچھ تردد اور تشویش نہ کرو بے تامل کر ڈالو۔مجھ کو ابھی فرصت نہ دو۔اگر تم میری باتیں نہ مانوتو حیر میں تم سے کچھ (دنیا کی) اُجرت تھوڑے مانگتا ہوں،میری اجرت تو اللہ پر ہے اسی کی طرف سے مجھ کو تابعداروں میں شریک رہنے کا حکم ملا ہے۔اس آیت میں غمۃ کا معنی غم اور تنگی ہے۔مجاہد نے کہا (اسکو فریابی نے وصل کیا) ثم اقُضوا کا معنی یہ ہے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو پورا کر ڈالو(مجھ کو مار ڈالو قصّہ تمام کرو)عرب لوگ کہتے ہیں افرق یعنی فیصلہ کر دے اور مجاہد نے اس آیت کی تفسیرمیں و ان احد من المشرکین استجارک فاجرہ حتی یسمع کلام اللہ(جو سورۃ توبہ میں ہے)یہ کہا(اس کو بھی فریابی نے وصل کیا)یعنی اگر کوئی کافر نبیﷺکے پاس اللہ کا کلام اور جو آپ پر اترا اس کو سسننے کے لئے آئے تو اس کو امن ہےجب تک وہ اس طرح سے آتا اور اللہ کا کلام سنتا رہے اور جب تک وہ اس امن کی جگہ نہ پہنچ جائےجہاں سے وہ آیا تھا اور سورۃ نباء میں نباء عظیم سے قرآن مراد ہے(یہ فریابی نے مجاھد سے نقل کیا ہے)۔اُسی سورۃ میں و قال صوابا جو ہےتو صواب سے حق بات کہنا اور اس پر عمل کرنا مراد ہے۔

 

Chapter No: 40

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏فَلاَ تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا‏}‏

The Statement of Allah, "... Then do not set up rivals unto Allah while you know." (V.2:22)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ بقرہ میں)فرمانا ،

وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَنْدَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ‏}‏ وَقَوْلِهِ ‏{‏وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ‏}‏ ‏{‏وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ * بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِينَ‏}‏ وَقَالَ عِكْرِمَةُ ‏{‏وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلاَّ وَهُمْ مُشْرِكُونَ‏}‏ وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَهُمْ وَمَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ‏.‏ فَذَلِكَ إِيمَانُهُمْ وَهُمْ يَعْبُدُونَ غَيْرَهُ، وَمَا ذُكِرَ فِي خَلْقِ أَفْعَالِ الْعِبَادِ وَأَكْسَابِهِمْ لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا‏}‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ مَا تَنَزَّلُ الْمَلاَئِكَةُ إِلاَّ بِالْحَقِّ بِالرِّسَالَةِ وَالْعَذَابِ ‏{‏لِيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَنْ صِدْقِهِمْ‏}‏ الْمُبَلِّغِينَ الْمُؤَدِّينَ مِنَ الرُّسُلِ وَإِنَّا لَهُ حَافِظُونَ عِنْدَنَا ‏{‏وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ‏}‏ الْقُرْآنُ، ‏{‏وَصَدَّقَ بِهِ‏}‏ الْمُؤْمِنُ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَذَا الَّذِي أَعْطَيْتَنِي عَمِلْتُ بِمَا فِيهِ‏.

And also the Statement of Allah, "... And you set up rivals (in worship) with Him? That is the Lord of the Alamin." (V.41:9) And His Statement, "And indeed it has been revealed to you (O Muhammad (s.a.w)) as it was to those before you. If you join others in worship with Allah, (then) surely (all) you deeds will be in vain, and you will certainly be among the losers. Nay! But worship Allah and be among the grateful." (V.39:65,66) And His Statement, "... And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah ..." (V.25:68) "And most of them believe not in Allah except that they attribute partners." (V.12:106) "And verily, if you ask them, 'Who created the heavens and the Earth?' Surely they will say, 'Allah' ..." (V.39:38) Ikrima said, "That is their Faith, yet they worship other than Allah." And what is said regarding the deeds of the people and their earnings as this Statement of Allah indicates, "... He has created everything, and has measured it exactly according to its due measurements." (V.25:2) And Mujahid said, "The angels donot descend except with the Truth, means either with the Message or with the punishment." "That He may ask the truthfuls about their truth ..." (V.33:8) means to ask the Messengers those who preach and convey Allah's Message. "... And surely, We will guard it (the Quran)." (V.15:9) means guard it from Our (side). "Allah has sent down the best statement, a Book (Quran) ..." (V.39:23) "And (those who) believed therin ..." (V.39:33) means the believer, who on the Day of Resurrection, will say, 'That is what you gave me (O my Lord) I acted upon whatever was in it.'

اللہ کے شریک نہ بناؤ اور(سورۃ حم سجدہ میں)تم دوسروں کو اس کا برابر والا سمجھتے ہو حالانکہ وہ سارے جہان کا مالک ہے(اور دوسرے سب عاجز بندے ہیں ان کو ایک دمڑی کا اختیار نہیں)اور(سورۃ فرقان میں) جو لوگ اللہ کے ساتھ دوسرے کسی خدا کو نہیں پکارتے اور(سورۃ زمر میں )اے پیغمبر تجھ کو اور تجھ سے پہلے پیغمبروں کو بھی حکم دے چکا ہے اگر تو نے اللہ کے ساتھ کہیں شرک کی بس تیرا سارا کام مٹی میں مل گیااور تو گھاٹے میں پڑ گیا۔تو کافروں کا کہنا ہرگز مت سن اور خاص اللہ ہی کی پرستش کرتا رہ اور اسی کا شکر کرتا رہ(سورۃ یوسف میں ) اکثر لوگ اللہ پر تو یقین رکھتے ہیں مگر شرک میں مبتلا ہیں عکرمہ نے کہا(اس کو طبری نے وصل کیا)اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ان سے پوچھو تم کو اور آسمان زمین کو کس نے پیدا کیا تو کہتے ہیں اللہ نے یہی ان کا ایمان ہےمگر اس کے ساتھ (وہ شرک میں مبتلا ہیں) یعنی غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔اس باب میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ بندے کے افعال اُن کا کسب سب مخلوق الہی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے(سورۃ فرقان میں) فرمایااسی پروردرگار نے ہر چیز کو پیدا کیا۔پھر ایک انداز سے اس کو درست کیا اور مجاہد نے کہا(سورۃ حجر میں ہے) ما تنزل الملائکۃ الا بالحق اس کے معنی کہ فرشتے اللہ کا پیغام اور اس کا عذاب لے کر اُترتے ہیں۔اور (سورۃ احزاب میں)جو فرمایا سچوں سے ان کی سچائی کا حال پوچھے یعنی پیغمبروں سے جو اللہ کا حکم پہنچاتے ہیں۔اور (سورۃ حجر میں) فرمایا ہم قرآن کے نگہبان ہیں(مجاہد نے کہا)یعنی اپنے پاس (اس کو فریابی نے وصل کیا)اور( سورۃ زمر میں)فرمایا اور جو شخص سچی بات لے کر آیایعنی قرآن اور جس نے اس کو سچا جانایعنی مؤمن جو قیامت کے دن پروردگار سے عرض کریگا تو نے مجھ کو یہی قرآن دیا تھا میں نے اس پر عمل کیا۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهْوَ خَلَقَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ أَىّ قَالَ ‏"‏ ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ تَخَافُ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ أَىّ قَالَ ‏"‏ ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : I asked Allah's Apostle "What is the biggest sin in the sight of Allah?" He said, "To set up rivals unto Allah though He alone created you." I said, "In fact, that is a tremendous sin," and added, "What next?" He said, "To kill your son being afraid that he may share your food with you." I further asked, "What next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbour."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ہم سے جریربن عبد الحمید نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے ابو وائل شقیق بن سلمہ سے انہوں نے عمرو بن شرحبیل سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا میں نے نبی ﷺسے پوچھا اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ کونسا ہے آپ ﷺنے فر مایا یہ ہے کہ تو اللہ کا برابر والا کسی اور کوٹھہرائے حالانکہ اللہ نے تجھ کو پیدا کیا میں نے کہا خیر یہ تو بڑا گناہ ہوا اب اس سے اُتر کر کون سا بڑا گناہ ہے آپ ﷺنے فر ما یا اپنی اولاد کو اس ڈر سے مارڈالنا کہ وہ کھانے پینے میں تیرے ساتھ شریک ہوں گے میں نے کہا پھر اس سے اتر کر کون سا بڑا گناہ ہے آپ ﷺنے فر ما یا اپنے ہمسایہ کی جورو سے زنا کرنا ۔

‹ First23456