Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Actions while Praying (21)    أبواب العمل في الصلاة

‹ First23456Last ›

Chapter No: 31

باب زِيَارَةِ الْقُبُورِ

Visiting the graves.

باب: قبروں کی زیارت کرنا۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِامْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ ‏"‏ اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي ‏"‏‏.‏ قَالَتْ إِلَيْكَ عَنِّي، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي، وَلَمْ تَعْرِفْهُ‏.‏ فَقِيلَ لَهَا إِنَّهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَتَتْ باب النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَهُ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ لَمْ أَعْرِفْكَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet passed by a woman who was weeping beside a grave. He told her to fear Allah and be patient. She said to him, "Go away, for you have not been afflicted with a calamity like mine." And she did not recognize him. Then she was informed that he was the Prophet. so she went to the house of the Prophet and there she did not find any guard. Then she said to him, "I did not recognize you." He said, "Verily, the patience is at the first stroke of a calamity."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ ایک عورت سے گزرے جو ایک قبر کے پاس بیٹھی رو رہی تھی ۔ آپﷺ نے فرمایا: اللہ سے ڈرو اور صبرکرو ۔وہ کہنے لگی: مجھ سے دور ہوجاؤ ، اگر یہ مصیبت تم پر پڑی ہوتی تو پتہ چلتا۔اس نے آپﷺ کو پہچانا نہیں ۔ پھر لوگوں نے اس سے کہہ دیا کہ یہ نبیﷺ تھے ۔وہ (گھبرا کر) نبیﷺکے دروازے پر آئی۔ وہاں دربان وغیرہ کوئی نہ تھے اور عذر کرنے لگی میں نے آپﷺ کو نہیں پہچانا، (معاف فرمائیے) آپﷺنے فرمایا: صبر تو جب صدمہ شروع ہو، اس وقت کرنا چاہیے۔

Chapter No: 32

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏"‏ إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "The deceased is punished because of the weeping (with wailing) of some of his relatives, if wailing was the custom of that dead person."

باب: نبی ﷺ کا یہ فرماناکہ میّت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا پیٹنا میّت کے خاندان کی رسم ہو۔

لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا‏}‏‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ‏"‏‏.‏ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ مِنْ سُنَّتِهِ، فَهُوَ كَمَا قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها – ‏{‏لاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى‏}‏‏.‏ وَهُوَ كَقَوْلِهِ ‏{‏وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ‏}‏ ذُنُوبًا ‏{‏إِلَى حِمْلِهَا لاَ يُحْمَلْ مِنْهُ شَىْءٌ‏}‏ وَمَا يُرَخَّصُ مِنَ الْبُكَاءِ فِي غَيْرِ نَوْحٍ‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا‏}‏‏.‏ وَذَلِكَ لأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ‏

This is in agreement with the Statement of Allah, "…Ward off yourself and your families against a Fire (Hell) whose fuel is men and stones …" (V.66:6). And the Prophet (s.a.w) said, "All of you are guardians and responsible for your wards". If that (wailing) was not his custom, as ‘Aisha (quoting the Quran) said, "and no bearer of burdons shall bear the burden of another." (V.6:164) "And if one heavily laden calls another to (bear) his load, nothing of it will be lifted …" (V.35:18). And what is said regarding the permission of weeping without wailing, and the Prophet (s.a.w) said, "Not a person is murdered unjustly but the first son of Adam (who did this crime first of all) will have a share of the crime of his murdering because he was the first to start the tradition of murdering."

کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورت تحریم میں فرمایا اپنے تئیں اور اپنےگھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ (برے کام سے منع کرو) اور نبیﷺ نے فرمایا تم میں ہر کوئی نگہبان ہے، اس سے اپنی رعیت کی بابت پوچھا جائے گا اگر اس کے خاندان کی رسم نہ ہو (اور کوئی اس پر روئے) تو حضرت عائشہؓ کا اس پر دلیل لینا اس آیت سے صحیح ہے کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور اگر کوئی (بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کو بلائے (اپنا بوجھ اٹھانے کو) تو وہ نہیں اٹھائے گی۔ اور بغیر نوحہ (چلائے پیٹے) رونا درست ہے۔اور نبیﷺ نے فرمایا : دنیا میں جب کوئی خونِ ناحق ہوتا ہے تو آدم کے پہلے بیٹے (قابیل) پر اس خون کا کچھ وبال پڑتا ہے کیونکہ ناحق خون کی بنیا د اسی نے سب سے پہلے ڈالی۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، وَمُحَمَّدٌ، قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَائْتِنَا‏.‏ فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلاَمَ وَيَقُولُ ‏"‏ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ‏"‏‏.‏ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ ـ قَالَ حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ ـ كَأَنَّهَا شَنٌّ‏.‏ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ‏.‏ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا فَقَالَ ‏"‏ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ ‏"‏‏

Narrated By Usama bin Zaid : The daughter of the Prophet (p.b.u.h) sent (a messenger) to the Prophet requesting him to come as her child was dying (or was gasping), but the Prophet returned the messenger and told him to convey his greeting to her and say: "Whatever Allah takes is for Him and whatever He gives, is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world) and so she should be patient and hope for Allah's reward." She again sent for him, swearing that he should come. The Prophet got up, and so did Sad bin 'Ubada, Muadh bin Jabal, Ubai bin Ka'b, Zaid bin Thabit and some other men. The child was brought to Allah's Apostle while his breath was disturbed in his chest (the sub-narrator thinks that Usama added): as if it was a leather water-skin. On that the eyes of the Prophet (p.b.u.h) started shedding tears. Sad said, "O Allah's Apostle! What is this?" He replied, "It is mercy which Allah has lodged in the hearts of His slaves, and Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others).

حضرت ابوعثمان نہدی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: مجھ سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺ کی ایک صاحبزادی (حضرت زینب رضی اللہ عنہا) نے آپﷺ کو پیغام بھیجا کہ میرا ایک بیٹا مرنے کے قریب ہےآپﷺتشریف لائیں۔آپﷺ نے انہیں سلام کہلوایا اور یہ کہلوایا کہ اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے جو لے لے اور جو عنایت کرے اور ہر بات کا اس کے پاس ایک وقت مقرر ہے اس لیے صبر کرو اور ثواب کی امید رکھو۔ پھر حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے قسم دے کر پیغام بھیجا کہ آپﷺ ضرورتشریف لائیے۔اس وقت آپﷺاٹھے،آپﷺ ہمراہ سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل اور ابی ابن کعب اور زیدبن ثابت رضی اللہ عنہم اور کئی آدمی تھے۔اس بچّے کو رسول اللہ ﷺکے پاس اٹھا کر لائے اور وہ دم توڑ رہا تھا۔ حضرت ابو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا میں سمجھتا ہوں اسامہ نے یہ کہا: جیسے پرانی مشک۔ یہ حال دیکھ کر آپﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے۔سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ رونا کیسا؟ آپﷺ نے فرمایا یہ تو اللہ کی رحمت ہے جو اس نے اپنے (نیک) بندوں کے دلوں میں رکھی ہے، اوراللہ انہی بندوں پر رحم کرے گا جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ ـ قَالَ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ قَالَ ـ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَانْزِلْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا‏

Narrated By Anas bin Malik : We were (in the funeral procession) of one of the daughters of the Prophet and he was sitting by the side of the grave. I saw his eyes shedding tears. He said, "Is there anyone among you who did not have sexual relations with his wife last night?" Abu Talha replied in the affirmative. And so the Prophet told him to get down in the grave. And so he got down in her grave.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ انہوں نے کہا: ہم نبیﷺ کی ایک صاحبزادی (اُم کلثوم رضی اللہ عنہا) کے جنازے میں حاضر تھے ،آپﷺ قبر پر بیٹھے ہوئے تھے،میں نے دیکھا آپﷺ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا لوگو! تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں حاضر ہوں۔آپﷺنے فرمایا: تو پھر اُتر جاؤ۔ وہ اُن کی قبر میں اُترے۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ بِمَكَّةَ وَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا، وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا ـ أَوْ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا‏.‏ ثُمَّ جَاءَ الآخَرُ، فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ أَلاَ تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Ubaidullah bin Abi Mulaika : One of the daughters of 'Uthman died at Mecca. We went to attend her funeral procession. Ibn 'Umar and Ibn Abbas were also present. I sat in between them (or said, I sat beside one of them. Then a man came and sat beside me.) 'Abdullah bin 'Umar said to 'Amr bin 'Uthman, "Will you not prohibit crying as Allah's Apostle has said, 'The dead person is tortured by the crying of his relatives.?"

حضرت عبد اللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ نے خبردی انہوں نے کہا: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی ایک صاحبزادی (ام ابان)نے مکّہ میں انتقال کیا اور ہم ان کے جنازے میں شرکت کےلیے آئے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بھی آئے۔ میں دونوں کے درمیان میں بیٹھا تھا یا یوں کہا: دونوں میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا۔ اتنے میں دوسرے صاحب آئے اور میرے پہلو میں بیٹھ گئے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عثمان رضی اللہ عنہ (ام ابان کے بھائی) سے کہا تم عورتوں کو رونے پیٹنے سے منع نہیں کرتے ، رسول اللہﷺ نے تو فرمایا ہے میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔


فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَدْ كَانَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ قَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ، إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ، فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلاَءِ الرَّكْبُ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي‏.‏ فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي يَقُولُ وَاأَخَاهُ، وَاصَاحِبَاهُ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَىَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏"

Ibn Abbas said, "Umar used to say so." Then he added narrating, "I accompanied Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travellers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), "Go and see who those travellers are." So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to 'Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, "Depart and follow the chief of the faithful believers." Later, when 'Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, "O my brother, O my friend!" (on this 'Umar said to him, "O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet said, "The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?"

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کچھ کہتے تھے (کہ میّت پر اس کے لوگوں کے رونے سے عذاب ہوگا)پھر بیان کرنے لگے کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ (حج کرکے)مکّہ سے لوٹ رہا تھا۔ جب بیداء میں پہنچا تو انہوں نے چند سواروں کو ببول کے درخت کے سائے میں دیکھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جاکر دیکھو کہ کون لوگ ہیں؟ میں آیا تو دیکھا حضرت صہیب رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ،انہوں نے کہا: ان کو بلاکے لاؤ ۔ میں لوٹ کر آیا اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا چلو، امیرالمومنین نے تم کو بلایا ہے (خیر یہ قصّہ تو ہوچکا)جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئےآئے کہہ رہے تھے ،ہائے بھیّا ! ہائے میرے یار ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےان سے کہا ' صہیب!تم مجھ پر روتے ہو اور (تم نہیں جانتے) کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے؟


قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ‏.‏ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَتْ حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ ‏{‏وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى‏.‏ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ شَيْئًا‏

Ibn Abbas added, "When 'Umar died I told all this to 'Aisha and she said, 'May Allah be merciful to Umar. By Allah, Allah's Apostle did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives." 'Aisha further added, "The Qur'an is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: 'No burdened soul will bear another's burden.' " (35.18). Ibn Abbas then said, "Only Allah makes one laugh or cry." Ibn Umar did not say anything after that.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو میں نے ان کی یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی۔انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے (ان کی غلطی معاف کرے) اللہ کی قسم! رسول اللہﷺ نے یہ نہیں فرمایا: کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دے گا بلکہ رسول اللہﷺ نے یوں فرمایا: کہ کافر کے گھر والے جب اس پر روتے ہیں تو اللہ اور زیادہ اس کو عذاب دیتا ہے اور کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تمہارے لیے کافی ہے کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس وقت یہ آیت پڑھی (سورہ نجم کی آیت) اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔ابن ابی ملیکہ نے کہا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی یہ تقریر سن کر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کوئی جواب نہ دیا ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا، سَمِعَتْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا، وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) Once Allah's Apostle passed by (the grave of) a Jewess whose relatives were weeping over her. He said, "They are weeping over her and she is being tortured in her grave."

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ رسول اللہﷺ ایک یہودی عورت سے گزرے اس کے گھر والے اس پر رو رہے تھے آپﷺ نے فرمایا: یہ تو (یہاں) رو رہے ہیں اور وہاں اس کو قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ـ وَهْوَ الشَّيْبَانِيُّ ـ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَاأَخَاهُ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ ‏"‏‏

Narrated By Abu Burda : That his father said, "When Umar was stabbed, Suhaib started crying: O my brother! 'Umar said, 'Don't you know that the Prophet said: The deceased is tortured for the weeping of the living?'"

حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے تو حضرت صہیب رضی اللہ عنہ چلاّنے لگے ہائے بھیّا، ہائے بھیّا ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نہیں جانتے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میت پر اس کے زندہ گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے؟

Chapter No: 33

باب مَا يُكْرَهُ مِنَ النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ

What (sort of) wailing over a deceased is disliked?

باب: میت پر نوحہ کرنا مکروہ ہے۔

وَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ دَعْهُنَّ يَبْكِينَ عَلَى أَبِي سُلَيْمَانَ مَا لَمْ يَكُنْ نَقْعٌ أَوْ لَقْلَقَةٌ‏.‏ وَالنَّقْعُ التُّرَابُ عَلَى الرَّأْسِ، وَاللَّقْلَقَةُ الصَّوْتُ‏

Umar said, "Let them weep for Abu Sulaiman (Khalid bin Al-Walid) provided that they do not throw dust on their heads or cry loudly."

اور حضرت عمرؓ نے فرمایا عورتوں کو ابو سلیمان (خالد بن ولیدؓ ) پر رونے دے جب تک کہ وہ خاک نہ اڑائیں اور چلائیں نہیں۔ نقع کہتے ہیں سر پر مٹی ڈالنے کو اور لقلقہ چلانے کو۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ كَذِبًا عَلَىَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ، مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ‏"

Narrated By Al-Mughira : I heard the Prophet saying, "Ascribing false things to me is not like ascribing false things to anyone else. Whosoever tells a lie against me intentionally then surely let him occupy his seat in Hell-Fire." I heard the Prophet saying, "The deceased who is wailed over is tortured for that wailing."

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے مجھ پر جھوٹ باندھنا اور لوگوں پر جھوٹ باندھنے کی طرح نہیں، جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ اور میں نے نبیﷺ سے یہ بھی سنا، آپﷺ فرماتے تھے: میت پر اگر نوحہ و ماتم کیا جائے تو اس نوحہ کی وجہ سے بھی اس پر عذاب ہوتا ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ‏.‏ وَقَالَ آدَمُ عَنْ شُعْبَةَ ‏"‏ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ عَلَيْهِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar from his father : The Prophet said, "The deceased is tortured in his grave for the wailing done over him." Narrated By Shu'ba : The deceased is tortured for the wailing of the living ones over him.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبیﷺنے فرمایا: میت پر قبر میں عذاب ہوتا ہے اس پر نوحہ کرنے کی وجہ سے۔ شعبہ کی دوسری روایت میں یوں ہے کہ میّت پر زندے کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔

Chapter No: 34

باب

Chapter

باب:

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، قَدْ مُثِّلَ بِهِ حَتَّى وُضِعَ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ سُجِّيَ ثَوْبًا فَذَهَبْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ هَذِهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا ابْنَةُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَلِمَ تَبْكِي أَوْ لاَ تَبْكِي فَمَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : On the day of the Battle of Uhud, my father was brought and he had been mayhemed and was placed in front of Allah's Apostle and a sheet was over him. I went intending to uncover my father but my people forbade me; again I wanted to uncover him but my people forbade me. Allah's Apostle gave his order and he was shifted away. At that time he heard the voice of a crying woman and asked, "Who is this?" They said, "It is the daughter or the sister of Amr." He said, "Why does she weep? (or let her stop weeping), for the angels had been shading him with their wings till he (i.e. the body of the martyr) was shifted away."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میرے والد کی لاش اُحد کے دن لائی گئی ان کے ناک کان کاٹ ڈالے گئے تھے اور رسول اللہ ﷺکے سامنے رکھ دی گئی۔ اوپر سے ایک کپڑا ڈھکا ہوا تھا ،میں نے چاہا کہ کپڑے کو ہٹاؤں لیکن میری قوم کے لوگوں نے منع کیا پھر میں کھولنے لگا تو میری قوم کے لوگوں نے منع کیا۔ پھررسول اللہﷺ نے حکم دیا تو لاش اٹھائی گئی۔ آپﷺنے ایک چلّانے والی عورت کی آواز سنی، پوچھا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: عمرو کی بیٹی یا عمرو کی بہن۔آپﷺ نے فرمایا: کیوں روتی ہے یا یوں فرمایا: مت روؤ، فرشتے اپنے پروں سے اس پر سایہ کیے رہے جب تک کہ اس کا جنازہ اُٹھا۔

Chapter No: 35

باب لَيْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الْجُيُوبَ

He who tears off his clothes (when afflicted with a calamity) is not from us.

باب: آپﷺ کا یہ فرمانا جو گریبان پھاڑے وہ ہم میں سے نہیں۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا زُبَيْدٌ الْيَامِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "He who slaps his cheeks, tears his clothes and follows the ways and traditions of the Days of Ignorance is not one of us."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ نے فرمایا: جو عورت اپنے کوئی گالوں پر تھپیڑے مارے اورگریبان پھاڑے اور کفر کی باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

Chapter No: 36

باب رِثَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَعْدَ ابْنَ خَوْلَةَ

The sorrow of the Prophet (s.a.w) for Sa'd bin Khaula.

باب: سعد بن خولہ پر نبیﷺ کا افسوس کرنا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ بَلَغَ بِي مِنَ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلاَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَىْ مَالِي قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ بِالشَّطْرِ فَقَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ الثُّلُثُ وَالثُّلْثُ كَبِيرٌ ـ أَوْ كَثِيرٌ ـ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ أُجِرْتَ بِهَا، حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ ‏"‏ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلاً صَالِحًا إِلاَّ ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، ثُمَّ لَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ، وَلاَ تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ، يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ ‏"

Narrated By 'Amir bin Sad bin Abi Waqqas : That his father said, "In the year of the last Hajj of the Prophet I became seriously ill and the Prophet used to visit me inquiring about my health. I told him, 'I am reduced to this state because of illness and I am wealthy and have no inheritors except a daughter, (In this narration the name of 'Amir bin Sad is mentioned and in fact it is a mistake; the narrator is 'Aisha bint Sad bin Abi Waqqas). Should I give two-thirds of my property in charity?' He said, 'No.' I asked, 'Half?' He said, 'No.' then he added, 'One-third, and even one-third is much. You'd better leave your inheritors wealthy rather than leaving them poor, begging others. You will get a reward for whatever you spend for Allah's sake, even for what you put in your wife's mouth.' I said, 'O Allah's Apostle! Will I be left alone after my companions have gone?' He said, 'If you are left behind, whatever good deeds you will do will up-grade you and raise you high. And perhaps you will have a long life so that some people will be benefited by you while others will be harmed by you. O Allah! Complete the emigration of my companions and do not turn them renegades.' But Allah's Apostle felt sorry for poor Sad bin Khaula as he died in Mecca." (but Sad bin Abi Waqqas lived long after the Prophet (p.b.u.h).)

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺحجۃ الوداع کے سال میری عیادت کےلیے تشریف لائے۔ میں سخت بیمار تھا میں نے کہا: میرا مرض شدت اختیار کرچکا ہے،اور میرے پاس مال و اسباب بہت زیادہ ہے اور میری صرف ایک بیٹی ہے۔کیا میں اپنا دوتہائی مال خیرات کردوں؟ آپﷺنے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: آدھا۔آپﷺنے فرمایا: نہیں۔ پھر آپﷺنے فرمایا: تہائی مال خرچ کرنا کافی ہے۔یہ بھی بڑی خیرات ہے یا بہت خیرات ہے۔اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج چھوڑے، لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔اللہ کی رضا مندی کےلیے جو خرچ کرے گا اس پر ثواب پائے گا یہاں تک کہ تم جو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے گا اس پر بھی۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے ساتھی تو مدینہ چلے جائیں گے اور میں ان سے پیچھے مکّہ میں رہ جاؤں گا۔آپﷺنے فرمایا: تم کبھی پیچھے نہیں رہوگے یہاں پر اگر تم کوئی نیک عمل کروگے تو اس سے تمہارے درجے بلند ہوں گے، اور شاید تم ابھی زندہ رہوگے، تم سے کچھ لوگ فائدہ اُٹھائیں گے اور کچھ لوگ نقصان۔ یا اللہ! میرے اصحاب کی ہجرت پوری کردے اور ان کو ایڑیوں کے بل مت لوٹانا (کہ مکّہ سے ہجرت کرکے پھر مکّہ میں آکر مریں) مگر سعد ابن خولہ بیچارہ ہے اس پر رسول اللہ ﷺ افسوس کیا کرتے تھے کہ وہ مکّہ ہی میں فوت ہوا تھا۔

Chapter No: 37

باب مَا يُنْهَى مِنَ الْحَلْقِ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ

Shaving the head on the falling of a calamity is forbidden.

باب: غمی میں بال منڈانا منع ہے (جیسے ہندو سو تک کیا کرتے ہیں)

وَقَالَ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَجِعَ أَبُو مُوسَى وَجَعًا فَغُشِيَ عَلَيْهِ، وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَرِئَ مِنَ الصَّالِقَةِ وَالْحَالِقَةِ وَالشَّاقَّةِ‏

Narrated Abu Burda bin Musa(R.A.): Abu Musa got seriously ill,fainted and could not reply to his wife while he was lying with his head in her lap.When he came to his senses, he said," I am innocent of those, of whom Allah's Messenger(s.a.w.) is innocent.Allah's Messenger(s.a.w.) is innocent of a woman who cries aloud(or slaps her face)who shaves her head and who tears off her clothes(on the falling of a calamity).

حضرت ابو بردہ بن ابی موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے ایسا کہ ان پر غشی طاری تھی۔ ان کا سر ان کے گھر والوں میں سے ایک عورت کی گود میں تھا (اس نے چیخ ماری رونے لگی) حضرت ابو موسیٰ اس کو جواب نہ دے سکے جب ہوش میں آئے تو کہنے لگے میں بھی اس کام سے بیزار ہوں جس کام سے رسول اللہﷺنے بیزاری کا اظہار کیا تھا۔ رسول اللہﷺچلاکر رونے والی،سرمنڈوانے والی،اور گریبان چاک کرنے والی عورتوں سے اپنی بیزاری کا اظہار فرمایا تھا۔

Chapter No: 38

باب لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ

He who slaps his cheeks is not from us.

باب: جو گالوں پر تھپڑ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "He who slaps the cheeks, tears the clothes and follows the tradition of the Days of Ignorance is not from us."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبی ﷺنے فرمایا: جو شخص گالوں پر تھپیڑے مارے اور گریبان پھاڑے اورکفر کی باتیں کرے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

Chapter No: 39

باب مَا يُنْهَى مِنَ الْوَيْلِ وَدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ

Prohibition of wailing and following the traditions of the Days of Ignorance when afflicted with a calamity.

باب: مصیبت کے وقت واویلا اور کفر کی باتیں بکنا منع ہے۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "He who slaps the cheeks, tears the clothes and follows the traditions of the Days of Ignorance is not from us."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے فرمایا: جو کوئی گالوں پرتھپیڑے مارے اور گریبان پھاڑے اور کفر کی باتیں کرے ، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

Chapter No: 40

باب مَنْ جَلَسَ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ

Whoever sat down and looked sad when afflicted with a calamity.

باب: مصیبت کے وقت اس طرح سے بیٹھنا کہ چہرے پر رنج معلوم ہو۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا جَاءَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٍ وَابْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ، وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ ـ شَقِّ الْبَابِ ـ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ، وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ، لَمْ يُطِعْنَهُ فَقَالَ انْهَهُنَّ‏.‏ فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ قَالَ وَاللَّهِ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَزَعَمَتْ أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ، لَمْ تَفْعَلْ مَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ تَتْرُكْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَنَاءِ‏

Narrated By 'Aisha : When the Prophet got the news of the death of Ibn Haritha, Ja'far and Ibn Rawaha he sat down and looked sad and I was looking at him through the chink of the door. A man came and told him about the crying of the women of Ja'far. The Prophet ordered him to forbid them. The man went and came back saying that he had told them but they did not listen to him. The Prophet (p.b.u.h) said, "Forbid them." So again he went and came back for the third time and said, "O Allah's Apostle! By Allah, they did not listen to us at all." ('Aisha added): Allah's Apostle ordered him to go and put dust in their mouths. I said, (to that man) "May Allah stick your nose in the dust (i.e. humiliate you)! You could neither (persuade the women to) fulfil the order of Allah's Apostle nor did you relieve Allah's Apostle from fatigue."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبیﷺ کو (جنگ موتہ میں) زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے مارے جانے کی خبر آئی تو آپﷺ اس طرح سے بیٹھے کہ آپﷺ پر رنج معلوم ہوتا تھا۔میں دروازے کی دراڑ میں سے دیکھ رہی تھی اتنے میں ایک شخص آپﷺکے پاس آیا کہنے لگا: حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی عورتیں رو رہی ہیں۔آپﷺ نے فرمایا: جاؤمنع کرو۔ وہ گیا اور پھر لوٹ کر آیا اور کہنے لگا وہ عورتیں نہیں مانتیں۔آپﷺنے فرمایا: جاؤ منع کرو۔ پھر تیسری بار آیا اور کہنے لگا: قسم اللہ کی یا رسول اللہﷺ وہ تو ہم پر غالب ہوگئیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپﷺنے فرمایا: جاؤ ان کے منہ میں خاک جھونک دے۔ میں نے اس سے کہا: اللہ تیری ناک خاک آلود کردے رسول اللہﷺ جس کام کا حکم دے رہے ہیں وہ تو کروگے نہیں،لیکن آپﷺکو تکلیف میں ڈال دیا۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَهْرًا حِينَ قُتِلَ الْقُرَّاءُ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَزِنَ حُزْنًا قَطُّ أَشَدَّ مِنْهُ‏

Narrated By Anas : When the reciters of Qur'an were martyred, Allah's Apostle recited Qunut for one month and I never saw him (i.e. Allah's Apostle) so sad as he was on that day.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب قاری حضرات (عامر بن طفیل کے ہاتھ سے بیر معونہ پر ) قتل ہوئے تو رسول اللہﷺ نے ایک مہینے تک نماز میں قنوت پڑھی۔ میں نے رسول اللہﷺ کو ان دنوں سے زیادہ رنجیدہ کبھی نہیں دیکھا۔

‹ First23456Last ›