Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Actions while Praying (21)    أبواب العمل في الصلاة

‹ First34567Last ›

Chapter No: 41

باب مَنْ لَمْ يُظْهِرْ حُزْنَهُ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ

Whoever shows no signs of grief and sorrow on the falling of a calamity.

باب: جو شخص مصیبت کے وقت (نفس پر زور ڈال کر ) اپنا رنج ظاہر نہ کرے

وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ الْجَزَعُ الْقَوْلُ السَّيِّئُ وَالظَّنُّ السَّيِّئُ‏.‏ وَقَالَ يَعْقُوبُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ – ‏{‏إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ‏}‏

And Muhammad bin Ka'b Al-Qurzai said, "Impatience means a bad saying or a bad thought," and Prophet Ya’qub (Jacob) said, "I only complain my grief and sorrow to Allah …" (V.12:86)

اور محمد بن کعب قرظی نے کہا جزع اس کو کہتے ہیں کہ بری بات منہ سے نکالنا اور پروردگار سے بدگمانی کرنا اور حضرت یعقوبؑ نے فرمایا (جو سورت یوسف میں ہے) میں تو اپنی بیقراری اور رنج کا شکوہ اللہ ہی سے کرتا ہوں۔

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ اشْتَكَى ابْنٌ لأَبِي طَلْحَةَ ـ قَالَ ـ فَمَاتَ وَأَبُو طَلْحَةَ خَارِجٌ، فَلَمَّا رَأَتِ امْرَأَتُهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ هَيَّأَتْ شَيْئًا وَنَحَّتْهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ، فَلَمَّا جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ كَيْفَ الْغُلاَمُ قَالَتْ قَدْ هَدَأَتْ نَفْسُهُ، وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ‏.‏ وَظَنَّ أَبُو طَلْحَةَ أَنَّهَا صَادِقَةٌ، قَالَ فَبَاتَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ، أَعْلَمَتْهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ أَخْبَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِمَا كَانَ مِنْهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُبَارِكَ لَكُمَا فِي لَيْلَتِكُمَا ‏"‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَرَأَيْتُ لَهُمَا تِسْعَةَ أَوْلاَدٍ كُلُّهُمْ قَدْ قَرَأَ الْقُرْآنَ‏.

Narrated By Anas bin Malik : One of the sons of Abu Talha became sick and died and Abu Talha at that time was not at home. When his wife saw that he was dead, she prepared him (washed and shrouded him) and placed him somewhere in the house. When Abu Talha came, he asked, "How is the boy?" She said, "The child is quiet and I hope he is in peace." Abu Talha thought that she had spoken the truth. Abu Talha passed the night and in the morning took a bath and when he intended to go out, she told him that his son had died, Abu Talha offered the (morning) prayer with the Prophet and informed the Prophet of what happened to them. Allah's Apostle said, "May Allah bless you concerning your night. (That is, may Allah bless you with good offspring)." Sufyan said, "One of the Ansar said, 'They (i.e. Abu Talha and his wife) had nine sons and all of them became reciters of the Qur'an (by heart).'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچہ بیمار ہوا حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ فوت ہوگیا۔اس وقت حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ گھر میں نہیں تھے جب ان کی زوجہ ام سلیم نے دیکھا وہ مرچکا تو انہوں نے کچھ کھانا تیار کیا اور بچے کو ایک طرف کونے میں کردیا۔ اتنے میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ آئے۔انہوں نے پوچھا بچہ کیسا ہے؟ ام سلیم نے کہا اس کو آرام ہے اور میں سمجھتی ہوں اب اس کو چین ملا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سمجھے کہ ام سلیم سچ کہتی ہیں (اب بچہ اچھّا ہے) حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ رات کو ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس رہے ،صبح کو غسل کیا جب باہر جانے لگے تو ام سلیم نے ان سے کہا: بچہ فوت ہوگیا ہے، حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے نبیﷺکے ساتھ آکر نماز پڑھی اور آپﷺسے ام سلیم کا حال بیان کیا۔آپﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ شاید اس رات میں ان دونوں (بیوی خاوند) کو برکت دےگا۔ سفیان بن عیینہ نے کہا ایک انصاری مرد (عبایہ ابن رفاعہ بن خدیج)کہتا تھا میں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے نو لڑکے دیکھے سب کے سب قرآن کے قاری تھے ۔

Chapter No: 42

باب الصَّبْرِ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى

Patience is to be observed at the first stroke of a calamity.

باب: صبر وہی ہے جو مصیبت کے آتے ہی کیا جائے۔

وَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ نِعْمَ الْعِدْلاَنِ، وَنِعْمَ الْعِلاَوَةُ ‏{‏الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ * أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ‏}‏‏.‏ وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ‏}

Umar said, "How good the two equals are and how good the reward is for those who when afflicted with calamity, Say: Inna lil-lahi wa inna ilaihi raji’un (Truly! To Allah we belong and truly, to Him we shall return). They are those on whom are the Salawat (i.e. who are blessed and will be forgiven) from their Lord and (they are those who) receive His mercy and it is they who are the guided-ones." (V.2:156,157). And the Statement of Allah, "And seek help in patience and As-Salat and truly, it is extremely heavy and hard except for the Al-Khashi’un (God fearing)" (V.2:45)

اور حضرت عمرؓ نے کہا دونوں طرف کے بوجھے اور بیچ کا بوجھ کیا اچھے ہیں یعنی سورت بقر کی اس آیت میں " خوشخبری سنا صبر کرنے والوں کو جن کو مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں ہم اللہ کی ملک ہیں اور اللہ ہی کے پاس جانے والے ہیں ایسے لوگوں پر ان کے مالک کی طرف سے شاباشیاں ہیں اور مہربانی اور یہی لوگ رستہ پانے والے ہیں" اور اللہ تعالیٰ نے سورت بقر میں فرمایا اور صبر اور نماز سے مدد لو اور نماز مشکل ہے مگر (خدا سے ) ڈرنے والوں پر مشکل نہیں۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى ‏"

Narrated By Anas : The Prophet said, "The real patience is at the first stroke of a calamity."

حضرت ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی آپ ﷺ نے فرمایا: صبر وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔

Chapter No: 43

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ ‏"‏

The saying of the Prophet (s.a.w) (at the death of his son Ibrahim), "Indeed we are grieved by your separation."

باب: نبیﷺ کا یہ فرمانا کہ ابراہیم ہم تیری جدائی سے رنجیدہ ہیں

وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ ‏"‏‏

And Ibn Umar said, "The Prophet (s.a.w) said, 'The eyes shed tears and the heart grieves.'"

اور عبداللہ بن عمرؓ نے نبیﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے فرمایا آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل رنج کرتا ہے۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا قُرَيْشٌ ـ هُوَ ابْنُ حَيَّانَ ـ عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ ـ وَكَانَ ظِئْرًا لإِبْرَاهِيمَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ، ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ، وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ، فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَذْرِفَانِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ـ رضى الله عنه ـ وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ‏"‏ يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى فَقَالَ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ، وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ، وَلاَ نَقُولُ إِلاَّ مَا يَرْضَى رَبُّنَا، وَإِنَّا بِفِرَاقِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ مُوسَى عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Anas bin Malik : We went with Allah's Apostle (p.b.u.h) to the blacksmith Abu Saif, and he was the husband of the wet-nurse of Ibrahim (the son of the Prophet). Allah's Apostle took Ibrahim and kissed him and smelled him and later we entered Abu Saif's house and at that time Ibrahim was in his last breaths, and the eyes of Allah's Apostle (p.b.u.h) started shedding tears. 'Abdur Rahman bin 'Auf said, "O Allah's Apostle, even you are weeping!" He said, "O Ibn 'Auf, this is mercy." Then he wept more and said, "The eyes are shedding tears and the heart is grieved, and we will not say except what pleases our Lord, O Ibrahim ! Indeed we are grieved by your separation."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ہم رسول اللہﷺکے ساتھ ابو سیف لوہار کے پاس گئے۔ جو حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ (رسول اللہﷺکے صاحبزادے) کو دودھ پلانی والی کے خاوند تھے۔رسول اللہﷺنے ابراہیم کو (گود میں ) لیا اور ان کو پیار کیا اور سونگھا ۔پھر اس کے بعد ہم ابو سیف کے پاس گئے، دیکھا تو ابراہیم دم توڑ رہے ہیں، یہ دیکھ کر رسول اللہﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپﷺسے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آپﷺ بھی(لوگوں کی طرح بے صبری کرنے لگے)آپﷺ نے فرمایا: اے ابن عوف! یہ (بے صبری نہیں) رحمت ہے پھر دوسری بار روئے اور فرمایا: آنکھ تو آنسو بہاتی ہے اور دل کو رنج ہوتا ہے پر زبان سے ہم وہی کہتے ہیں جو ہمارے رب کو پسند ہے بے شک ابراہیم ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں۔

Chapter No: 44

باب الْبُكَاءِ عِنْدَ الْمَرِيضِ

To weep near a patient.

باب: مریض کے پاس رونا۔

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوَى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنهم ـ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ فِي غَاشِيَةِ أَهْلِهِ فَقَالَ ‏"‏ قَدْ قَضَى ‏"‏‏.‏ قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَبَكَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَكَوْا فَقَالَ ‏"‏ أَلاَ تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ، وَلاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ، وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا ـ وَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ ـ أَوْ يَرْحَمُ وَإِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَضْرِبُ فِيهِ بِالْعَصَا، وَيَرْمِي بِالْحِجَارَةِ وَيَحْثِي بِالتُّرَابِ‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Sad bin 'Ubada became sick and the Prophet along with 'Abdur Rahman bin 'Auf, Sad bin Abi Waqqas and 'Abdullah bin Masud visited him to enquire about his health. When he came to him, he found him surrounded by his household and he asked, "Has he died?" They said, "No, O Allah's Apostle." The Prophet wept and when the people saw the weeping of Allah's Apostle (p.b.u.h) they all wept. He said, "Will you listen? Allah does not punish for shedding tears, nor for the grief of the heart but he punishes or bestows His Mercy because of this." He pointed to his tongue and added, "The deceased is punished for the wailing of his relatives over him." 'Umar used to beat with a stick and throw stones and put dust over the faces (of those who used to wail over the dead).

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو ایک بیماری ہوئی تو نبیﷺ ،عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ لے کر ان کی عیادت کےلیے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو دیکھا تو ان کے گھر والے، خدمت کرنے والے سب جمع ہیں آپﷺ نے فرمایا: کیا فوت ہوگئے ہیں؟ لوگوں نے کہا: نہیں !یا رسول اللہﷺ! یہ سن کر آپﷺ روئے (سعد کی بیماری کو دیکھ کر) لوگوں نے آپﷺ کو روتے دیکھا تو وہ بھی رو پڑے ۔آپﷺ نے فرمایا: سن لو! آنکھ سے آنسو نکلنے پر اور دل کے رنجیدہ ہونے پر اللہ عذاب نہیں دے گا۔ وہ تو اس پر عذاب کرے گا یا رحم کرے گا۔ آپﷺ نے زبان کی طرف اشارہ کیا اور دیکھو! میّت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو جب ایسا دیکھتے: تو لاٹھی اور پتھر سے مارتے اور رونے والوں کے منہ پر خاک جھونکتے۔

Chapter No: 45

باب مَا يُنْهَى عَنِ النَّوْحِ، وَالْبُكَاءِ، وَالزَّجْرِ، عَنْ ذَلِكَ

The forbiddance of wailing and crying allowed, and scolding those who practice them.

باب: نوحہ اور رونے سے منع کرنا اور اس پر جھڑکی دینا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ لَمَّا جَاءَ قَتْلُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ، جَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ، وَأَنَا أَطَّلِعُ مِنْ شَقِّ الْبَابِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ بِأَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَى فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ، وَذَكَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ، فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ، ثُمَّ أَتَى، فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنِي أَوْ غَلَبْنَنَا الشَّكُّ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَوْشَبٍ ـ فَزَعَمَتْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ، فَوَاللَّهِ مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ وَمَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَنَاءِ‏

Narrated By 'Aisha : When the news of the martyrdom of Zaid bin Haritha, Ja'far and 'Abdullah bin Rawaha came, the Prophet sat down looking sad, and I was looking through the chink of the door. A man came and said, "O Allah's Apostle! The women of Ja'far," and then he mentioned their crying. The Prophet (p.b.u.h) ordered him to stop them from crying. The man went and came back and said, "I tried to stop them but they disobeyed." The Prophet (p.b.u.h) ordered him for the second time to forbid them. He went again and came back and said, "They did not listen to me, (or "us": the sub-narrator Muhammad bin Haushab is in doubt as to which is right). " ('Aisha added: The Prophet said, "Put dust in their mouths." I said (to that man), "May Allah stick your nose in the dust (i.e. humiliate you)." By Allah, you could not (stop the women from crying) to fulfil the order, besides you did not relieve Allah's Apostle from fatigue."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ جب زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے شہید ہونے کی خبر آئی تو آپﷺ (مسجد میں) بیٹھ رہے۔آپﷺ کے چہرے پر رنج معلوم ہوتا تھا۔ میں دروازے کی دراڑ میں سے جھانک رہی تھی۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی عورتیں رو رہی ہیں ۔آپﷺ نے فرمایا:، جاؤ ان کو منع کرو۔ وہ گیا ، پھر آیا اور کہنے لگا میں نے منع کیا لیکن وہ نہیں سنتیں ۔آپﷺ نے دوبارہ فرمایا: جاؤ ان کو منع کرو، وہ گیا پھر (تیسری بار) آیا اور کہنے لگا: اللہ کی قسم! وہ تو مجھ سے یا ہم سے زبردست نکلیں۔ یہ شک محمد بن حوشب راوی کو ہوا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تب نبیﷺ نے فرمایا: جاؤ ان کے منہ میں خاک جھونک دے۔اس پر میری زبان سے نکلا کہ اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے تو نہ تو وہ کام کرسکا جس کا آپﷺنے حکم دیا تھا اور نہ آپﷺکو تکلیف دینا چھوڑتا ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ الْبَيْعَةِ أَنْ لاَ نَنُوحَ، فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ غَيْرَ خَمْسِ نِسْوَةٍ أُمِّ سُلَيْمٍ وَأُمِّ الْعَلاَءِ وَابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةِ مُعَاذٍ وَامْرَأَتَيْنِ أَوِ ابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةِ مُعَاذٍ وَامْرَأَةٍ أُخْرَى‏

Narrated By Um 'Atiyya : At the time of giving the pledge of allegiance to the Prophet one of the conditions was that we would not wail, but it was not fulfilled except by five women and they are Um Sulaim, Um Al-'Ala', the daughter of Abi Sabra (the wife of Muadh), and two other women; or the daughter of Abi Sabra and the wife of Muadh and another woman.

حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے جب ہم سے بیت لی تو یہ بھی اقرار کرایا کہ ہم (میّت پر) نوحہ نہ کریں گے، پھر اس اقرار کو پانچ عورتوں کے سوا کسی نے پورا نہیں کیا امِ سلیم اور امِ العلاء اور ابو سبرہ کی بیٹی معاذ بن جبل کی بیوی اوردو اور عورتیں یا یوں کہا ابو سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی اور ایک عورت اور۔

Chapter No: 46

باب الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ

Standing for the funeral procession.

باب: جنازہ دیکھ کر کھڑا ہو جانا۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ زَادَ الْحُمَيْدِيُّ ‏"‏ حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ أَوْ تُوضَعَ ‏"‏‏

Narrated By 'Amir bin Rabi'a : The Prophet said, "Whenever you see a funeral procession, stand up till the procession goes ahead of you." Al-Humaidi added, "Till the coffin leaves you behind or is put down."

حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ یہاں تک کہ آگے بڑھا جائے۔حمیدی نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا یہاں تک کہ آگے بڑھا جائے یا زمین پر جنازہ کو رکھا جائے۔

Chapter No: 47

باب مَتَى يَقْعُدُ إِذَا قَامَ لِلْجَنَازَةِ

When should one sit after standing for the funeral procession?

باب: جنازہ کے لیے کھڑا ہو تو کب بیٹھے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ جَنَازَةً فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَاشِيًا مَعَهَا فَلْيَقُمْ حَتَّى يُخَلِّفَهَا، أَوْ تُخَلِّفَهُ أَوْ تُوضَعَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُخَلِّفَهُ ‏"‏‏

Narrated By 'Amir bin Rabi'a : The Prophet said, "If any one of you see a funeral procession and he is not going along with it, then he should stand and remain standing till he gets behind it, or it leaves him behind, or the coffin is put down before it goes ahead of him."

حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب تم میں کوئی جنازہ دیکھے تو اگر اس کے ساتھ چلنے والا نہ ہو تو اتنی دیر تک کھڑا ہی رہے آگے نہ بڑھ، جب تک کہ جنازہ آگے نکل نہ جائے یا آگے جانے کے بجائے خود جنازہ رکھ دیا جائے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ بِيَدِ مَرْوَانَ فَجَلَسَا قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ، فَجَاءَ أَبُو سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ فَأَخَذَ بِيَدِ مَرْوَانَ فَقَالَ قُمْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ هَذَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا عَنْ ذَلِكَ‏.‏ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ صَدَقَ‏

Narrated By Said Al-Maqburi : That his father said, "While we were accompanying a funeral procession, Abu Huraira got hold of the hand of Marwan and they sat down before the coffin was put down. Then Abu Said came and took hold of Marwan's hand and said, "Get up. By Allah, no doubt this (i.e. Abu Huraira) knows that the Prophet forbade us to do that." Abu Huraira said, "He (Abu Said) has spoken the truth."

کیسان ابو سعید المقبری سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم ایک جنازے کے ساتھ تھے تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے مروان کا ہاتھ پکڑا اور دونوں جنازہ رکھنے سے پہلے بیٹھ گئے۔اتنے میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ آئے انہوں نے مروان کا ہاتھ پکڑکر کہا اٹھ کھڑا ہوجاؤ ،قسم اللہ کی یہ شخص (یعنی ابوہریرہ ) جانتا ہےکہ نبیﷺنے ہمیں اس سے منع کیا ہے ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو سعید رضی اللہ عنہ سچ کہتے ہیں۔

Chapter No: 48

باب مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَلاَ يَقْعُدُ حَتَّى تُوضَعَ عَنْ مَنَاكِبِ الرِّجَالِ، فَإِنْ قَعَدَ أُمِرَ بِالْقِيَامِ

Whoever accompanies a funeral procession should not sit till the coffin is put down from the shoulders of men, and if someone sits before this, then he is to be ordered to stand up.

باب: جو شخص جنازے کے ساتھ ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک کہ جنازہ کندھوں سے اتار کر زمین پر نہ رکھا جائے ۔ اگر بیٹھ جائے تو اس سے کھڑا ہونے کو کہا جائے۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ ـ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ـ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا، فَمَنْ تَبِعَهَا فَلاَ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "When you see a funeral procession, you should stand up, and whoever accompanies it should not sit till the coffin is put down."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ اور جو کوئی جنازے کے ساتھ ہو، وہ جنازہ رکھنے تک نہ بیٹھے۔

Chapter No: 49

باب مَنْ قَامَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ

Standing for the funeral procession of a Jew.

باب: یہودی (یا کافر) کے جنازہ کے لیے کھڑے ہونا۔

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَرَّ بِنَا جَنَازَةٌ فَقَامَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقُمْنَا بِهِ‏.‏ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : A funeral procession passed in front of us and the Prophet stood up and we too stood up. We said, 'O Allah's Apostle! This is the funeral procession of a Jew." He said, "Whenever you see a funeral procession, you should stand up."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: ایک بار ایسا ہوا کہ ایک یہودی کا جنازہ ہمارے سامنے سے نکلا نبیﷺ کھڑے ہوگئے اور ہم بھی کھڑے ہوگئے اور ہم نے کہا یا رسول اللہﷺ !یہ یہودی کا جنازہ ہے آپﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجایا کرو۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ كَانَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ وَقَيْسُ بْنُ سَعْدٍ قَاعِدَيْنِ بِالْقَادِسِيَّةِ، فَمَرُّوا عَلَيْهِمَا بِجَنَازَةٍ فَقَامَا‏.‏ فَقِيلَ لَهُمَا إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ، أَىْ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَقَالاَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَلَيْسَتْ نَفْسًا ‏"

Narrated By 'Abdur Rahman bin Abi Laila : Sahl bin Hunaif and Qais bin Sad were sitting in the city of Al-Qadisiya. A funeral procession passed in front of them and they stood up. They were told that funeral procession was of one of the inhabitants of the land i.e. of a non-believer, under the protection of Muslims. They said, "A funeral procession passed in front of the Prophet and he stood up. When he was told that it was the coffin of a Jew, he said, "Is it not a living being (soul)?"

عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: سہل بن حنیف اورقیس بن سعد رضی اللہ عنہما دونوں قادسیہ میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں ایک جنازہ سامنے سے گزرا۔ وہ دونوں کھڑے ہوگئے۔ لوگوں نے کہا: یہ جنازہ تو یہاں کی رعیت یعنی ذمی کافروں کا ہے۔انہوں نے کہا: نبیﷺکے سامنے سےبھی اسی طرح ایک جنازہ گزرا تھا۔آپﷺ کھڑے ہوگئے۔لوگوں نے کہا یہ یہودی کا جنازہ ہے۔آپﷺنے فرمایا: کیا یہودی کی جان نہیں ہے؟


وَقَالَ أَبُو حَمْزَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ كُنْتُ مَعَ قَيْسٍ وَسَهْلٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالاَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ زَكَرِيَّاءُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى كَانَ أَبُو مَسْعُودٍ وَقَيْسٌ يَقُومَانِ لِلْجِنَازَةِ‏

ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں سہل اور قیس کے ساتھ تھا انہوں نے کہا: ہم نبیﷺکے ساتھ تھے۔ دوسری روایت میں ابو مسعود (عقبہ بن عمرو) اور قیس بن سعد دونوں جنازے کےلیے کھڑے ہو جاتے تھے۔

Chapter No: 50

باب حَمْلِ الرِّجَالِ الْجِنَازَةَ دُونَ النِّسَاءِ

Men, and not the woman are to carry the coffin.

باب: جنازہ مرد اٹھائیں نہ کہ عورتیں۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ وَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي‏.‏ وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَىْءٍ إِلاَّ الإِنْسَانَ، وَلَوْ سَمِعَهُ صَعِقَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : Allah's Apostle said, When the funeral is ready and the men carry it on their shoulders, if the deceased was righteous it will say, 'Present me (hurriedly),' and if he was not righteous, it will say, 'Woe to it (me)! Where are they taking it (me)?' Its voice is heard by everything except man and if he heard it he would fall unconscious."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب جنازہ رکھ دیا جاتا ہے اور مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر جنازہ نیک ہو تو وہ کہتا ہے: مجھ کو آگے لے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے اے خرابی! مجھ کو کہاں لے جاتے ہو؟ اس کی آواز ساری مخلوق سنتی ہے،مگر ایک انسان نہیں سنتا، اگر سُنے تو وہ بےہوش ہوجائے گا۔

‹ First34567Last ›