Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Prostration in Forgetting (22)    كتاب السهو

‹ First5678

Chapter No: 61

باب الصَّدَقَةِ عَلَى مَوَالِي أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

As-Sadaqa for the freed slave-girls of the wives of the Prophet (s.a.w)?

باب:نبیﷺ کی بیویوں کی لونڈی غلاموں کو صدقہ دینا درست ہے۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبِّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَجَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَاةً مَيِّتَةً أُعْطِيَتْهَا مَوْلاَةٌ لِمَيْمُونَةَ مِنَ الصَّدَقَةِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلاَّ انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا إِنَّهَا مَيْتَةٌ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا ‏"‏‏

Narrated By Ibn Abbas: The Prophet saw a dead sheep that had been given in charity to a freed slave girl of Maimuna, the wife of the Prophet. The Prophet said, "Why don't you get the benefit of its hide?" They said, "It is dead." He replied, "Only to eat (its meat) is illegal."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے ایک مردہ بکری دیکھی جو ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہ کی لونڈی کو صدقہ میں ملی تھی نبی ﷺ نے فرمایا: تم لوگ اس کی کھال کو کیوں نہیں کام میں لاتے،لوگوں نے عرض کیا وہ تو مردہ ہے۔آپﷺ نے فرمایا: حرام تو صرف اس کا کھانا ہے۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ، وَأَرَادَ مَوَالِيهَا أَنْ يَشْتَرِطُوا وَلاَءَهَا، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اشْتَرِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ وَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِلَحْمٍ فَقُلْتُ هَذَا مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ ‏"‏ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏"‏‏

Narrated By Al-Aswad: 'Aisha intended to buy Barira (a slave-girl) in order to manumit her and her masters intended to put the condition that her Al-wala would be for them. 'Aisha mentioned that to the Prophet who said to her, "Buy her, as the "Wala" is for the manumitted." Once some meat was presented to the Prophet and 'Aisha said to him, "This (meat) was given in charity to Barira." He said, "It is an object of charity for Barira but a gift for us."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ کو آزاد کرانے کے لئے خریدنا چاہا اور بریرہ کے مالک یہ شرط لگانا چاہتے تھے کہ ولاء ان کےلیے رہے گی۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: تم اس کوخرید لو،ولاء اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس گوشت آیا میں نے کہہ دیا یہ وہ گوشت ہے جو بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس کےلئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے تحفہ ہے۔

Chapter No: 62

باب إِذَا تَحَوَّلَتِ الصَّدَقَةُ

When alms is transferred.

باب: جب صدقہ محتاج کی ملکیت ہو جائے تو پھر سید کو اس میں سے کھانا درست ہے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ لاَ‏.‏ إِلاَّ شَىْءٌ بَعَثَتْ بِهِ إِلَيْنَا نُسَيْبَةُ مِنَ الشَّاةِ الَّتِي بَعَثْتَ بِهَا مِنَ الصَّدَقَةِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهَا قَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا ‏"‏‏

Narrated By Um 'Atiyya Al-Ansariya: The Prophet went to 'Aisha and asked her whether she had something (to eat). She replied that she had nothing except the mutton (piece) which Nusaiba (Um 'Atiyya) had sent to us (Buraira) in charity." The Prophet said, "It has reached its place and now it is not a thing of charity but a gift for us."

حضرت امّ عطیہ انصاریہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور پوچھا: تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟انہوں نے کہا کچھ نہیں مگر گوشت ہے اس بکری کا جو آپﷺنے نسیبہ کو خیرات دی تھی اور نسیبہ نے (تحفہ کے طور پر) ہم کو بھیجا ہے۔آپﷺنے فرمایا: (لاؤ) خیرات تو اپنے ٹھکانے پہنچ گئی۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِلَحْمٍ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ ‏"‏ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ ‏" وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعَ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Anas: Some meat was presented to the Prophet (p.b.u.h) and it had been given to Barira (the freed slave-girl of 'Aisha) in charity. He said, "This meat is a thing of charity for Barira but it is a gift for us."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کے پاس وہ گوشت لایا گیا جو بریرہ کو خیرات میں ملا تھا۔آپ ﷺ نے فرمایا: بریرہ پر وہ صدقہ تھا اور ہمارے لئے یہ تحفہ ہے۔

Chapter No: 63

باب أَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنَ الأَغْنِيَاءِ وَتُرَدَّ فِي الْفُقَرَاءِ حَيْثُ كَانُوا

Zakat should be taken from the rich and given to the poor wherever they are.

باب:مالداروں سے زکوۃ لینا اور محتاجوں کو دینا کہیں بھی ہوں ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ ‏"‏ إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ، فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ‏"‏‏

Narrated By Abu Ma'bad, : (The slave of Ibn Abbas) Allah's Apostle said to Muadh when he sent him to Yemen, "You will go to the people of the Scripture. So, when you reach there, invite them to testify that none has the right to be worshipped but Allah, and that Muhammad is His Apostle. And if they obey you in that, tell them that Allah has enjoined on them five prayers in each day and night. And if they obey you in that tell them that Allah has made it obligatory on them to pay the Zakat which will be taken from the rich among them and given to the poor among them. If they obey you in that, then avoid taking the best of their possessions, and be afraid of the curse of an oppressed person because there is no screen between his invocation and Allah."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو جب یمن کی طرف روانہ کیا تھا تو اس وقت ان سے فرمایا: تم ایک ایسی قوم کے پاس جارہے ہو جو اہل کتاب ہیں،اس لیے جب تم وہاں پہنچو تو ان دعوت دو کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ حضرت محمّدﷺ اس کےرسول ہیں۔اگر وہ یہ مان لیں تو پھر انہیں یہ بتاؤ کہ اللہ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔اگر یہ بھی مان لیں تو پھرانہیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے محتاجوں کو دی جائے گی اگر وہ یہ بھی مان لیں تو ان کے اچھے مال لینے سے بچو، اور مظلوم کی بددعا سے بھی ڈرو، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔

Chapter No: 64

باب صَلاَةِ الإِمَامِ وَدُعَائِهِ لِصَاحِبِ الصَّدَقَةِ وَقَوْلِهِ

The invoking and supplicating Allah of the Imam for the one who gives in charity.

باب: زکوۃ دینے والے کے لئے امام (حاکم ) کا دعا کرنا اور اللہ تعالی نے (سورت توبہ میں ) فرمایا ان کے مال میں سے خیرات لے ان کو خیرات سے پاک اور صاف بنا اور ان کے لئے دعا کر اخیر آیت تک ۔

‏{‏خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاَتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ‏}‏‏

And the Statement of Allah: "Take Sadaqa from their wealth in order to purify them and sanctify them with it, and invoke Allah for them. Verily, your invocations are a source of security for them …" (V.9:103)

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلاَنٍ ‏"‏‏.‏ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى ‏"

Narrated By 'Abdullah bin Abu Aufa: Whenever a person came to the Prophet with his alms, the Prophet would say, "O Allah! Send your Blessings upon so and so." My father went to the Prophet with his alms and the Prophet said, "O Allah! Send your blessings upon the offspring of Abu Aufa."

حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺکے پاس جب کوئی قوم اپنی زکوٰۃ لے کرآتی تو آپﷺفرماتے: یا اللہ آل فلاں کو خیرو برکت عطا فرما۔ میرا والد اپنی زکوٰۃ آپﷺکے پاس لیکر آیا تو آپﷺنے فرمایا: یا اللہ ابو اوفیٰ کو خیرو برکت عطا فرما۔

Chapter No: 65

باب مَا يُسْتَخْرَجُ مِنَ الْبَحْرِ

(Is Zakat imposed on) what is taken out of the sea?

باب: جو مال سمندر سے نکالے جائے ،

And Ibn Abbas said, "Ambergris (a special kind of perfume), is not Rikaz, but a thing which is thrown out by the sea." And Al Hasan said, "Khumus (i.e. one-fifth) is imposed on Ambergris and pearls." The Prophet (s.a.w) fixed Khumus on Rikaz but not on the things taken out of the water.

عبداللہ بن عباسؓ نے کہا عنبر کو رکاز نہیں کہہ سکتے عنبر تو ایک چیزہے جس کو سمندر کنارے پر پھینک دیتا ہے اور امام حسن بصری نے کہا عنبر اور موتی میں پانچوں حصہ لازم ہے حالانکہ نبی ﷺ نے رکاز میں پانچوں حصہ مقرر فرمایا ہے تو رکاز اس کو تھوڑی کہتے ہیں جو پانی ملے۔

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِأَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ، فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا، فَأَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ، فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ، فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ فَأَخَذَهَا لأَهْلِهِ حَطَبًا ـ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ ـ فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A man from Bani Israel asked someone from Bani Israel to give him a loan of one thousand Dinars and the later gave it to him. The debtor went on a voyage (when the time for the payment of the debt became due) but he did not find a boat, so he took a piece of wood and bored it and put 1000 diners in it and threw it into the sea. The creditor went out and took the piece of wood to his family to be used as fire-wood." And the Prophet narrated the narration (and said), "When he sawed the wood, he found his money."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ بنو اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ایک دوسرے بنی اسرائیلی سے ہزار اشرفیاں قرض مانگیں۔ اس نے ( اللہ کے بھروسے پر) اس کو دے دیں۔ اب جس نے قرض لیا تھا وہ سمندر پرگیا کہ سوار ہوکر جائے اور قرض خواہ کاقرض ادا کرے لیکن سواری نہ ملی ، آخر اس نے (قرض خواہ سے نا امید ہوکر) ایک لکڑی لی، اس کو کریدا اور ہزار اشرفیاں اس میں بھر کر لکڑی سمندر میں پھینک دی اتفاق سے قرض خواہ کام کاج کو باہر نکلا سمندر پر پہنچا تو ایک لکڑی دیکھی اس کو گھر میں جلانے کے لئے لے آیا پھر پوری حدیث بیان کی جب لکڑی کو چیرا تو اس میں اشرفیاں پائیں۔

Chapter No: 66

باب فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ

There is Khumus on Rikaz.

باب: رکاز میں پانچواں واجب ہے

وَقَالَ مَالِكٌ وَابْنُ إِدْرِيسَ الرِّكَازُ دِفْنُ الْجَاهِلِيَّةِ، فِي قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ الْخُمُسُ‏.‏ وَلَيْسَ الْمَعْدِنُ بِرِكَازٍ، وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَعْدِنِ ‏"‏ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ ‏"‏‏.‏ وَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِنَ الْمَعَادِنِ مِنْ كُلِّ مِائَتَيْنِ خَمْسَةً‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ مَا كَانَ مِنْ رِكَازٍ فِي أَرْضِ الْحَرْبِ فَفِيهِ الْخُمُسُ، وَمَا كَانَ مِنْ أَرْضِ السِّلْمِ فَفِيهِ الزَّكَاةُ، وَإِنْ وَجَدْتَ اللُّقَطَةَ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ فَعَرِّفْهَا، وَإِنْ كَانَتْ مِنَ الْعَدُوِّ فَفِيهَا الْخُمُسُ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الْمَعْدِنُ رِكَازٌ مِثْلُ دِفْنِ الْجَاهِلِيَّةِ لأَنَّهُ يُقَالُ أَرْكَزَ الْمَعْدِنُ‏.‏ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ شَىْءٌ‏.‏ قِيلَ لَهُ قَدْ يُقَالُ لِمَنْ وُهِبَ لَهُ شَىْءٌ، أَوْ رَبِحَ رِبْحًا كَثِيرًا، أَوْ كَثُرَ ثَمَرُهُ أَرْكَزْتَ‏.‏ ثُمَّ نَاقَضَ وَقَالَ لاَ بَأْسَ أَنْ يَكْتُمَهُ فَلاَ يُؤَدِّيَ الْخُمُسَ‏

And Malik and Ibn Idris said, "Rikaz is the buried treasures in the Pre-Islamic Period and Khumus is compulsory on it whether the treasure is small or large, but the mines are not considered as Rikaz." No doubt, Prophet (s.a.w) had said, "There is no Zakat on minerals. And Khumus is compulsory on Rikaz." Umar bin Abdul-Aziz took five portions out of every two-hundred from minerals. And Al Hasan said, "Khumus is compulsory on Rikaz found in the land owned by non-Muslims, what if found in the Muslim territory there is only Zakat on it. If one finds a Luqta (fallen property) in the territory of the enemy, he must announce it publically. And if it belongs to the enemy, then Khumus is compulsory on it. Some people considered minerals as Rikaz similar to the buried treasures of the pre-Islamic period.

اور امام مالک اور امام شافعی نے کہا رکاز جاہلیت کے زمانے کا خزانہ ہے اس میں تھوڑا مال نکلے یا بہت پا نچواں حصہ لیا جائے گا اور کان رکاز نہیں ہے اور نبیﷺ نے کان کے بارے میں فرمایا اس میں جو کوئی گر کر یا کام کرتے ہوئے مر جائے تو اس کی جان مفت میں گئ اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے اور عمر بن عبد العزیز خلیفہ کانوں سے چالیسواں حصہ لیا کرتے تھے دو سو روپے میں سے پانچ روپے ،اور امام حسن بصری نے کہا جو رکاز دار الحرب میں پائے تو اس میں پانچواں حصہ لیا جائے اور جو امن و صلح کے ملک میں ملے اس میں سے زکوٰۃ (چالیسواں حصہ) لیا جائے اور اگر دشمن کے ملک میں ہڑی ہوئی چیز ملے تو اس کو پہنچوا دے(شاید مسلمان کامال ہو) اگر دشمن کا مال ہو تو اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرے اور بعضے لوگوں نے کہا معدن بھی رکاز ہے جاہلیت کے دفینے کی طرح کیونکہ عرب لوگ کہتے ہیں ارکز المعدن جب اس میں سے کوئی چیز نکلے ان کا جواب یہ ہے اگر کسی شخص کو کوئی چیز ہبہ کی جائے یا وہ نفع کمائے یا اس کے باغ میں میوہ بہت نکلے تو کہتے ھیں ارکز(حالانکہ یہ چیزیں باالاتفاق رکاز نہیں ہیں) پھر ان لوگوں نے اپنے قول کے آپ خلاف کیا کہتے ہیں رکاز کا چھپا لینا کچھ برا نہیں پانچواں حصہ نہ دے ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There is no compensation for one killed or wounded by an animal or by falling in a well, or because of working in mines; but Khumus is compulsory on Rikaz."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جانور سے جو نقصان پہنچے اس کا کچھ بدلہ نہیں اور کنوئیں کا بھی یہی حال ہے اور کان کا بھی یہی حکم ہے اور رکاز(پرانا دفینہ جو کسی کو مل جائے) میں سے پانچواں حصّہ لیا جائے۔

Chapter No: 67

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

The Statement of Allah 68. The use of camels given as Zakat and their milk for travelers. 69. Branding the camels given in As-Sadaqa (Zakat) by the Imam with his own hands. 70. Obligations of Sadaqat-ul-Fitr.[it is also called Zakat-ul-Fitr, and is obligatory. It should be paid by the Muslims at the end of month of Ramadan (Fasting) before the prayer of ‘Eid-ul-Fitr]. And Abu Al-‘Aliya, ‘Ata and Ibn Sirin considered Sadaqat-ul-Fitr as obligatory.

باب:اللہ تعالی نے سورت توبہ میں فرمایا زکوۃ کے تحصیلدار وں کو بھی زکوۃ میں سے دیا جائے گا اور ان کے حاکم کو حساب سمجھانا ہو گا ۔

‏{‏وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا‏}‏ وَمُحَاسَبَةِ الْمُصَدِّقِينَ مَعَ الإِمَامِ

"… And those employed to collect (Zakat etc) …" (V.9:60) And the Imam is to supervise and check the work of the collectors.

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنَ الأَسْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَى ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ‏

Narrated By Abu Humaid Al-Sa'idi: Allah's Apostle (p.b.u.h) appointed a man called Ibn Al-Lutbiya, from the tribe of Al-Asd to collect Zakat from Bani Sulaim. When he returned, (after collecting the Zakat) the Prophet checked the account with him.

حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو سلیم کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے اسد قبیلے کے ایک شخص کو مقرر کیا جس کو (عبداللہ) ابن لُتبیہ کہتے تھے جب وہ آیا تو آپﷺ نے اس سے حساب لیا۔

Chapter No: 68

باب اسْتِعْمَالِ إِبِلِ الصَّدَقَةِ وَأَلْبَانِهَا لأَبْنَاءِ السَّبِيلِ

The use of camels given as Zakat and their milk for travellers.

باب : مسافر لوگ زکوۃ کے اونٹوں سے کام لے سکتے ہیں ان کا دودھ پی سکتے ہیں ۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ نَاسًا، مِنْ عُرَيْنَةَ اجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَرَخَّصَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، وَتَرَكَهُمْ بِالْحَرَّةِ يَعَضُّونَ الْحِجَارَةَ‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو قِلاَبَةَ وَحُمَيْدٌ وَثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ

Narrated By Anas: Some people from 'Uraina tribe came to Medina and its climate did not suit them, so Allah's Apostle (p.b.u.h) allowed them to go to the herd of camels (given as Zakat) and they drank their milk and urine (as medicine) but they killed the shepherd and drove away all the camels. So Allah's Apostle sent (men) in their pursuit to catch them, and they were brought, and he had their hands and feet cut, and their eyes were branded with heated pieces of iron and they were left in the Harra (a stony place at Medina) biting the stones.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: عرینہ کے کچھ لوگوں کو مدینہ کی ہوا موافق نہ آئی تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو اجازت دی کہ وہ زکوٰۃ کےاونٹوں میں چلے جائیں ان کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ لیکن انہوں نے چرواہے کو مار ڈالا اور اونٹوں کو لے کر بھاگ گئے رسول اللہ ﷺ نے سواروں کو ان کے تعاقب میں بھیجا وہ گرفتار ہوکر آئے آپﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹنے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھروا دینے کا حکم دیا، پھر انہیں دھوپ میں چھوڑ دیا گیا ،(جس کی شدت سے) وہ پتھر چبانے لگے تھے۔

Chapter No: 69

باب وَسْمِ الإِمَامِ إِبِلَ الصَّدَقَةِ بِيَدِهِ

Branding the camels given in As-Sadaqa (Zakat) by the Imam with his own hands.

باب: زکوۃ کے اونٹوں پر حاکم کا اپنے ہاتھ سے داغ دینا ۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَدَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ لِيُحَنِّكَهُ، فَوَافَيْتُهُ فِي يَدِهِ الْمِيسَمُ يَسِمُ إِبِلَ الصَّدَقَةِ‏.

Narrated By Anas bin Malik: Took 'Abdullah bin Abu Talha to Allah's Apostle to perform Tahnik for him. (Tahnik was a custom among the Muslims that whenever a child was born they used to take it to the Prophet who would chew a piece of date and put a part of its juice in the child's mouth). I saw the Prophet and he had an instrument for branding in his hands and was branding the camels of Zakat.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں صبح کو ابو طلحہ کے نو مولود بچّے کولے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا تاکہ آپ ﷺ کھجور چبا کر اس کے منہ میں ڈال دیں۔میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں داغ دینے کا آلہ تھا۔آپ ﷺ زکوٰۃ کے اونٹوں کو داغ رہے تھے ۔

Chapter No: 70

باب فَرْضِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ

Obligations of Sadaqat-ul-Fitr (also called Zakat-ul-Fitr, and is obligatory. It should be paid by the Muslims at the end of month of Ramadan before the prayer of Eid-ul-Fitr)

باب : صدقہ ء فطر کا فرض ہونا۔

وَرَأَى أَبُو الْعَالِيَةِ وَعَطَاءٌ وَابْنُ سِيرِينَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ فَرِيضَةً

And Abu Al-'Aliya, Ata and Ibn Sirin considered Sadaqat-ul-Fitr as obligatory.

اور ابو العالیہ اور عطاء اور ابن سیر ین نے بھی اس کو فرض کہا ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى الْعَبْدِ وَالْحُرِّ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى، وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاَةِ‏

Narrated By Ibn Umar: Allah's Apostle enjoined the payment of one Sa' of dates or one Sa' of barley as Zakat-ul-Fitr on every Muslim slave or free, male or female, young or old, and he ordered that it be paid before the people went out to offer the Eid prayer. (One Sa' = 3 Kilograms approx.)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے زکاۃ الفطر کھجور کا یا جو کا ایک صاع فرض کیا ہر غلام اور آزاد اور مرد اور عورت اور چھوٹے اور بڑے کی طرف سے جو مسلمان ہوں اور عید کی نماز کےلئے نکلنے سے پہلےاس کے ادا کرنے کا حکم فرمایا۔

‹ First5678