Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Prostration in Forgetting (22)    كتاب السهو

‹ First45678

Chapter No: 51

باب مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ وَلاَ إِشْرَافِ نَفْسٍ

The one whom Allah gives something without his asking for it, or without greed for it.

باب: اگر اللہ کسی کو بن مانگے اور بن دل لگائے اور امید وار رہے کوئی چیز دلا دے (تو اس کو لےلے)

"And those in whose wealth there is a recognized right, for the beggar who asks, and for the unlucky who has lost his property and wealth." (V.70:24-25)

حق تعالی نے(سورت والذاریات میں فرمایا) ان کے مالوں میں مانگنے والے اور خاموش رہنے والے دونوں کا حصہ ہے ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ ‏"‏ خُذْهُ، إِذَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ شَىْءٌ، وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ، فَخُذْهُ، وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ ‏"‏‏

Narrated By 'Umar: Allah's Apostle used to give me something but I would say to him, "would you give it to a poorer and more needy one than l?" The Prophet (p.b.u.h) said to me, "Take it. If you are given something from this property, without asking for it or having greed for it take it; and if not given, do not run for it."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہ ﷺ مجھے کوئی چیز عطا فرماتے تو میں عرض کرتا آپ مجھ سے زیادہ محتاج کو عطافرمائیں۔آپ ﷺ فرماتے نہیں لے لو، اگر تمہیں کوئی ایسا مال ملے جس پر تمہارا خیال نہ لگا ہوا ہو اور نہ تم نے اسے مانگا ہو تو اسے قبول کرلیا کرو۔ اور جو نہ ملے تو اس کی پرواہ نہ کرو اور اس کے پیچھے نہ پڑو۔

Chapter No: 52

باب مَنْ سَأَلَ النَّاسَ تَكَثُّرًا

Whoever asks the people (for something) so as to increase his wealth.

باب: جو شخص خواہ مخواہ اپنی دولت بڑھانے کیلئے لوگوں سے سوال کرے ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar: The Prophet said, "A man keeps on asking others for something till he comes on the Day of Resurrection without any piece of flesh on his face."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ہمیشہ آدمی لوگوں سے مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے چہرے پر ذرا بھی گوشت نہیں ہوگا۔


وَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ تَدْنُو يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَبْلُغَ الْعَرَقُ نِصْفَ الأُذُنِ، فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ اسْتَغَاثُوا بِآدَمَ، ثُمَّ بِمُوسَى، ثُمَّ بِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم ‏"‏‏.‏ وَزَادَ عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ‏"‏ فَيَشْفَعُ لِيُقْضَى بَيْنَ الْخَلْقِ، فَيَمْشِي حَتَّى يَأْخُذَ بِحَلْقَةِ الْبَابِ، فَيَوْمَئِذٍ يَبْعَثُهُ اللَّهُ مَقَامًا مَحْمُودًا، يَحْمَدُهُ أَهْلُ الْجَمْعِ كُلُّهُمْ ‏"‏‏ وَقَالَ مُعَلًّى حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْأَلَةِ‏

The Prophet added, "On the Day of Resurrection, the Sun will come near (to, the people) to such an extent that the sweat will reach up to the middle of the ears, so, when all the people are in that state, they will ask Adam for help, and then Moses, and then Muhammad (p.b.u.h)." The sub-narrator added "Muhammad will intercede with Allah to judge amongst the people. He will proceed on till he will hold the ring of the door (of Paradise) and then Allah will exalt him to Maqam Mahmud (the privilege of intercession, etc.). And all the people of the gathering will send their praises to Allah.

اور آپ ﷺنے فرمایا کہ قیامت کے دن سورج لوگوں کے نزدیک آجائے گا۔ ان کے بدنوں سے اتنا پسینہ نکلے گا جو کانوں تک پہنچ جائے گا۔اسی حال میں حضرت آدم علیہ السلام سے فریاد کریں گے پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پھر محمّد ﷺ سے اور عبد اللہ بن صالح نے اپنی روایت میں اتنا بڑھایا ہے مجھ سے لیث نے بیان کیا کہا مجھ سے ابن ابی جعفر نے پھر آپ ﷺ مخلوق کا فیصلہ کرنے کے لئے سفارش کریں گے آپ ﷺ بڑھیں گے یہاں تک کہ بہشت کے دروازے کا حلقہ تھام لیں گے اس دن اللہ آپ ﷺ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا جتنے لوگ وہاں جمع ہوں گے سب اس کی تعریف کریں گے۔

Chapter No: 53

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

The Statement of Allah

باب: اللہ تعالی کا( سورت بقرہ میں) فرمانا وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے اور کتنے مال سے آدمی مالدار کہلاتا ہے اسکا بیان

‏{‏لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا‏}‏ وَكَمِ الْغِنَى وَقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَلاَ يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ ‏"‏‏.‏ ‏{‏لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏}‏ إِلَى قَوُلِهِ ‏{‏فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ‏}‏‏

"… They do not beg of people at all …" (V.2:273) And who may be considered to have enough substance to make him contented and to abstain from begging? And the statement of the Prophet (s.a.w), "The person who does not find enough substance to make him contended." And the Statement of Allah, "(Sadaqa) is for the poor, who in Allah's Cause are restricted (from travel), and cannot move about in the land (for trade or work) … Surely Allah knows it well." (V.2:273)

اور نبیﷺ کا یہ فرمانا اسکی تونگری نہیں جو بے پروا بنا دے اور اللہ نے اسی سورت میں فرمایا خیرات تو ان محتاجوں کیلیئے ہے جو اللہ کی راہ میں گھر گئے ہیں کسی ملک میں جا نہیں سکتے نہ جاننے والا ان کے نہ مانگنے سے ان کو مالدار سمجھتا ہے اخیر آیت فان اللہ بہ علیم تک ۔

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ الأُكْلَةُ وَالأُكْلَتَانِ، وَلَكِنِ الْمِسْكِينُ الَّذِي لَيْسَ لَهُ غِنًى وَيَسْتَحْيِي أَوْ لاَ يَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira: The Prophet said, "The poor person is not the one who asks a morsel or two (of meals) from the others, but the poor is the one who has nothing and is ashamed to beg from others."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: مسکین (اصل میں) وہ نہیں ہے جس کو ایک لقمے دو لقمے کی خواہش پھراتی رہتی ہے لیکن مسکین وہ ہے جس کے پاس مال نہیں ہے مگر وہ مانگنے میں شرم کرتا ہے، چمٹ کر لوگوں سے نہیں مانگتا۔


حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، حَدَّثَنِي كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنِ اكْتُبْ، إِلَىَّ بِشَىْءٍ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلاَثًا قِيلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ ‏"‏‏

Narrated By Ash-sha'bi : The clerk of Al-Mughira bin Shu'ba narrated, "Muawiya wrote to Al-Mughira bin Shu'ba: Write to me something which you have heard from the Prophet (p.b.u.h) ." So Al-Mughira wrote: I heard the Prophet saying, "Allah has hated for you three things: 1. Vain talks, (useless talk) that you talk too much or about others. 2. Wasting of wealth. 3. And asking too many questions (in disputed religious matters)

عامر شعبی سے روایت ہے انہوں نے کہا :مجھ سے مغیرہ ابن شعبہ کے منشی (ورّاد) نے بیان کیا،انہوں نے کہا:حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ آپ مجھے کوئی ایسی حدیث لکھ کر بھیج دیں جو آپ نے نبی ﷺسے سنی ہو۔انہوں نے جواب میں یہ لکھا کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا،آپ ﷺ فرماتے تھے اللہ کو تین باتیں ناپسند ہیں: ایک بلاوجہ کی گپ شپ، اور دوسرا فضول خرچی، اور تیسرا لوگوں سے بہت مانگنا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ قَالَ فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهُمْ رَجُلاً لَمْ يُعْطِهِ، وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَىَّ، فَقُمْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللَّهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَوْ مُسْلِمًا ‏"‏ قَالَ فَسَكَتُّ قَلِيلاً ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ فِيهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللَّهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَوْ مُسْلِمًا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَسَكَتُّ قَلِيلاً ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ فِيهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللَّهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَوْ مُسْلِمًا ـ يَعْنِي فَقَالَ ـ إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ ‏"‏‏.‏ وَعَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ هَذَا فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ فَجَمَعَ بَيْنَ عُنُقِي وَكَتِفِي ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَقْبِلْ أَىْ سَعْدُ إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ‏{‏فَكُبْكِبُوا‏}‏ قُلِبُوا ‏{‏مُكِبًّا‏}‏ أَكَبَّ الرَّجُلُ إِذَا كَانَ فِعْلُهُ غَيْرَ وَاقِعٍ عَلَى أَحَدٍ، فَإِذَا وَقَعَ الْفِعْلُ قُلْتَ كَبَّهُ اللَّهُ لِوَجْهِهِ، وَكَبَبْتُهُ أَنَا‏

Narrated By Sad (bin Abi Waqqas): Allah's Apostle distributed something (from the resources of Zakat) amongst a group of people while I was sitting amongst them, but he left a man whom I considered the best of the lot. So, I went up to Allah's Apostle and asked him secretly, "Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer." The Prophet said, "Or merely a Muslim (Who surrender to Allah)." I remained quiet for a while but could not help repeating my question because of what I knew about him. I said, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer. " The Prophet said, "Or merely a Muslim." I remained quiet for a while but could not help repeating my question because of what I knew about him. I said, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer." The Prophet said, "Or merely a Muslim." Then Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "I give to a person while another is dearer to me, for fear that he may be thrown in the Hell-fire on his face (by re-negating from Islam)."

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے چند لوگوں کو کچھ مال دیا اور میں بھی وہاں بیٹھا تھا۔ آپ ﷺ نے ایک شخص (جعیل بن سراقہ) کو ان میں سے چھوڑ دیا،کچھ نہیں دیا اور ان لوگوں میں مجھے وہی زیادہ پسند تھا آخر میں اُٹھ کر آپ ﷺ کے پاس گیا اور آپ ﷺ سے کان میں کچھ عرض کیا میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کو فلاں شخص کی طرف سے کیا خیال ہے،اس کو کیوں چھوڑ دیا،اللہ کی قسم میں تو اس کو مؤمن سمجھتا ہوں۔آپ ﷺ نے فرمایا :یا مسلمان۔پھر تھوڑی دیر میں چپ رہا،لیکن میں ان کے متعلق جو کچھ جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کیا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ فلان شخص سے کیوں خفا ہیں،واللہ میں اس کو مؤمن سمجھتا ہوں،آپﷺنے فرمایا: یا مسلمان۔ تین بار یہی گفتگو ہوئی۔آپ ﷺ نے فرمایا میں ایک شخص کو دیتا ہوں اور دوسرا شخص اس سے زیادہ مجھ کو پسند ہوتا ہے۔ میں یہ ڈرتا ہوں کہیں وہ اوندھے منہ دوزخ میں نہ گرایا جائے۔ اور دوسری روایت میں یوں ہے کہ انہوں نے کہا: پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے میری گردن اور مونڈھے کے درمیان میں مارا اور فرمایا :اے سعد !ادھر آ ؤ میں ایک شخص کو دیتا ہوں (آخر حدیث تک) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا سورۂ شعراء میں جو فَکُبکِبُوا کا لفظ ہے اس کے معنیٰ یہ ہیں اوندھے گرادیئے گئے اور سورۂ ملک میں جو مُکِبًا کا لفظ ہے وہ اَکبَّ سے نکلا ہے اَکبّ لازم ہے یعنی اوندھا گرا اور اس کا متعدی کَبَّ ہے،کہتے ہیں کَبّہ اللہ لِوَجہِہِ یعنی اللہ نے اس کو اوندھے منہ گرا دیا اور کَبَبتُہ یعنی میں نے اس کو اوندھا گرایا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، وَلَكِنِ الْمِسْكِينُ الَّذِي لاَ يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ، وَلاَ يُفْطَنُ بِهِ فَيُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ، وَلاَ يَقُومُ فَيَسْأَلُ النَّاسَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The poor person is not the one who goes around the people and ask them for a mouthful or two (of meals) or a date or two but the poor is that who has not enough (money) to satisfy his needs and whose condition is not known to others, that others may give him something in charity, and who does not beg of people."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :مسکین وہ نہیں ہے جو لوگوں کے پاس گھومتا ہے ایک لقمہ اور دو لقمہ اور ایک کھجور اور دو کھجور کی خواہش اس کو دربدر پھراتی ہے بلکہ (اصلی) مسکین وہ ہے جس کو اتنی دولت نہیں ملتی کہ وہ بے پروا ہو جائے اور نہ کوئی اس کا حال جانتا ہے کہ اس کو خیرات دے اور نہ اٹھ کر سوال کرتا ہے۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ، ثُمَّ يَغْدُوَ ـ أَحْسِبُهُ قَالَ ـ إِلَى الْجَبَلِ فَيَحْتَطِبَ، فَيَبِيعَ فَيَأْكُلَ وَيَتَصَدَّقَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ أَكْبَرُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، وَهُوَ قَدْ أَدْرَكَ ابْنَ عُمَرَ‏

Narrated By Abu Huraira: The Prophet said, "No doubt, it is better for a person to take a rope and proceed in the morning to the mountains and cut the wood and then sell it, and eat from this income and give alms from it than to ask others for something."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ نبی ﷺ سے آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنی رسّی لے کر پہاڑ پر چلا جائے ، پھر لکڑیاں جمع کرکے انہیں فروخت کریں،اور کھائیں اور صدقہ کریں تو وہ اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرے۔

Chapter No: 54

باب خَرْصِ التَّمْرِ

Estimating the number of date-fruits while they are still on the palms for the sake of taking the Zakat.

باب: کجھور کا درختوں پر پختہ(تخمینہ آنک اندازہ) لگانا درست ہے ۔

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم غَزْوَةَ تَبُوكَ فَلَمَّا جَاءَ وَادِيَ الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِهِ ‏"‏ اخْرُصُوا ‏"‏‏.‏ وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لَهَا ‏"‏ أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ قَالَ ‏"‏ أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلاَ يَقُومَنَّ أَحَدٌ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ ‏"‏‏.‏ فَعَقَلْنَاهَا وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّئٍ ـ وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَكَسَاهُ بُرْدًا وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ ـ فَلَمَّا أَتَى وَادِيَ الْقُرَى قَالَ لِلْمَرْأَةِ ‏"‏ كَمْ جَاءَ حَدِيقَتُكِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا ـ قَالَ ابْنُ بَكَّارٍ كَلِمَةً مَعْنَاهَا ـ أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ ‏"‏ هَذِهِ طَابَةُ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا قَالَ ‏"‏ هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ دُورُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ، أَوْ دُورُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ ـ يَعْنِي ـ خَيْرًا ‏"‏‏

Narrated By Abu Humaid As-Sa'idi : We took part in the holy battle of Tabuk in the company of the Prophet and when we arrived at the Wadi-al-Qura, there was a woman in her garden. The Prophet asked his companions to estimate the amount of the fruits in the garden, and Allah's Apostle estimated it at ten Awsuq (One Wasaq = 60 Sa's and 1 Sa'= 3 kg. approximately). The Prophet said to that lady, "Check what your garden will yield." When we reached Tabuk, the Prophet said, "There will be a strong wind to-night and so no one should stand and whoever has a camel, should fasten it." So we fastened our camels. A strong wind blew at night and a man stood up and he was blown away to a mountain called Taiy, The King of Aila sent a white mule and a sheet for wearing to the Prophet as a present, and wrote to the Prophet that his people would stay in their place (and will pay Jizya taxation.) (1) When the Prophet reached Wadi-al-Qura he asked that woman how much her garden had yielded. She said, "Ten Awsuq," and that was what Allah's Apostle had estimated. Then the Prophet said, "I want to reach Medina quickly, and whoever among you wants to accompany me, should hurry up." The sub-narrator Ibn Bakkar said something which meant: When the Prophet (p.b.u.h) saw Medina he said, "This is Taba." And when he saw the mountain of Uhud, he said, "This mountain loves us and we love it. Shall I tell you of the best amongst the Ansar?" They replied in the affirmative. He said, "The family of Bani-n-Najjar, and then the family of Bani Sa'ida or Bani Al-Harith bin Al-Khazraj. (The above-mentioned are the best) but there is goodness in all the families of Ansar."

حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سےمروی ہےانہوں نے کہا: ہم جنگ تبوک میں نبیﷺکے ساتھ تھے۔جب آپﷺ وادی القریٰ میں پہنچے دیکھا تو ایک عورت اپنے باغ میں(کھڑی) ہے نبیﷺنے اپنے اصحاب سے فرمایا: ان کے پھلوں کا اندازہ لگاؤ (کہ اس میں کتنی کھجوریں نکلے گی) اور رسول اللہﷺنے دس وسق کا اندازہ لگایا۔پھر اس عورت سے فرمایا: یاد رکھو! اس میں سے جتنی کھجور نکلے گی جب ہم تبوک میں پہنچے تو آپﷺنے فرمایا: ہوشیار رہو آج رات کو زور کی آندھی آئے گی تو کوئی کھڑا نہ رہے اور جس کے پاس اونٹ ہو، وہ اس کو باندھ دے۔خیر،ہم نے اونٹوں کو باندھ دیا اور زور کی آندھی چلی،ایک شخص کھڑا ہوا تھا،آندھی نے اس کو طیّء کے پہاڑ پر جا پھینکا اور ایلہ کے بادشاہ (یوحنا بن روبہ)نے نبیﷺ کو ایک سفید خچر اور ایک چادر کا تحفہ بھیجا۔ اور آپ ﷺ نے تحریری طور پر اسے اس کی حکومت پر برقرار رکھا۔جب آپ ﷺ لوٹ کر پھر وادی القریٰ میں پہنچے، تو اس عورت سے پوچھا تمہارے باغ میں کتنا میوہ نکلا؟اس نے کہا (پورے) دس وسق جو نبیﷺنے اندازہ لگایا تھا۔پھر آپﷺنے فرمایا: میں ذرا مدینہ کو جلدی جانا چاہتا ہوں تم میں جس کو جلدی ہو وہ میرے ساتھ جلدی روانہ ہو۔سہل بن بکار نے ایک لفظ کہا اس کے معنیٰ یہ تھے کہ جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو فرمایا: یہ طابہ ہے۔ جب اُحد پہاڑ کو دیکھا تو فرمایا:یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم بھی اسے محبت رکھتے ہیں،کیا میں تم کو بتادوں انصار کا کونسا گھرانا بہتر ہے۔لوگوں نے کہا: بتایئے۔آپﷺنے فرمایا: بنی نجّار، پھر بنی عبدالاشہل کے گھرانے،پھر بنی سعدہ کے گھرانے یا بنی حارث بن خزرج کے اور انصار کا ہر گھرانہ بہتر ہے۔


وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِي عَمْرٌو، ‏"‏ ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ، ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كُلُّ بُسْتَانٍ عَلَيْهِ حَائِطٌ فَهْوَ حَدِيقَةٌ، وَمَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ حَائِطٌ لَمْ يَقُلْ حَدِيقَةٌ

And Sulaiman bin Bilal said, then the family of Bani Al-Harith and then the family of Bani Saida. Narrated Ibn Abbas(R.A.): The Prophet(s.a.w.) said,"This is Uhud mountain,it loves us and we love it."

عبّاس بن سہل نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبیﷺ نے فرمایا: احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اسے محبت کرتے ہیں۔ابو عبد اللہ نے کہا: جس باغ کے گرد دیوار (حصار) ہو اس کو حدیقہ کہتے ہیں اور جس کے گرد دیوار نہ ہو اس کو حدیقہ نہیں کہتے۔

Chapter No: 55

باب الْعُشْرِ فِيمَا يُسْقَى مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ وَبِالْمَاءِ الْجَارِي

'Ushr (i.e., one-tenth of the yield be given as Zakat) is to be imposed on the yield of the land which is either irrigated by rain or the running water channel.

باب: جو بارانی کھیتی ہو ندی سے سینچی جائے اس میں دسواں حصہ واجب ہو گا ،

وَلَمْ يَرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي الْعَسَلِ شَيْئًا‏

Umar bin Abdul-Aziz did not consider 'Ushr compulsory on honey.

اور عمر بن عبدالعزیز نے شہد کی زکوٰۃ نہیں لی ۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرُ، وَمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا تَفْسِيرُ الأَوَّلِ لأَنَّهُ لَمْ يُوَقِّتْ فِي الأَوَّلِ ـ يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ ـ وَفِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ الْعُشْرُ وَبَيَّنَ فِي هَذَا وَوَقَّتَ، وَالزِّيَادَةُ مَقْبُولَةٌ، وَالْمُفَسَّرُ يَقْضِي عَلَى الْمُبْهَمِ إِذَا رَوَاهُ أَهْلُ الثَّبَتِ، كَمَا رَوَى الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يُصَلِّ فِي الْكَعْبَةِ‏.‏ وَقَالَ بِلاَلٌ قَدْ صَلَّى‏.‏ فَأُخِذَ بِقَوْلِ بِلاَلٍ وَتُرِكَ قَوْلُ الْفَضْلِ‏

Narrated By Salim bin 'Abdullah: From his father, The Prophet said, "On a land irrigated by rainwater or by natural water channels or if the land is wet due to a nearby water channel Ushr (i.e. one-tenth) is compulsory (as Zakat); and on the land irrigated by the well, half of an Ushr (i.e. one-twentieth) is compulsory (as Zakat on the yield of the land)."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا:جس کھیتی کو آسمان یا چشمہ سیراب کرتا ہو یا وہ زمین خود بخود سیراب ہوجاتی ہو، اس میں سے دسواں حصّہ لیا جائے اور وہ زمین جسے کنویں سے پانی کھینچ کر سیراب کیا جاتا ہو تو اس کی پیداور سے بیسواں حصّہ لیا جائے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا یہ حدیث یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کہ جس کھیت میں آسمان کا پانی دیا جائے دسواں حصّہ ہے پہلی حدیث یعنی ابو سعید کی حدیث کی تفسیر ہے اس میں زکوٰۃ کی کوئی مقدار مذکور نہیں ہے اور اس میں مذکور ہے اور زیادتی قبول کی جاتی ہے اور مبہم حدیث کا حکم صاف صاف حدیث کے موافق لیا جاتا ہے جب کہ اس کا راوی ثقہ ہو جیسے فضل بن عبّاس نے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی، مگر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا پڑھی، تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا قول معتبر مانا گیا اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول چھوڑ دیا گیا۔

Chapter No: 56

باب لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ

There is no Zakat on less than five Awsuq

باب: پانچ وسق سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے ۔

Awsuq - means approx. 675 Kg of dates, fruits or food-grains, etc.

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيْسَ فِيمَا أَقَلُّ مِنْ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ، وَلاَ فِي أَقَلَّ مِنْ خَمْسَةٍ مِنَ الإِبِلِ الذَّوْدِ صَدَقَةٌ، وَلاَ فِي أَقَلَّ مِنْ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا تَفْسِيرُ الأَوَّلِ إِذَا قَالَ ‏"‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri: The Prophet said, "There is no Zakat on less than five Awsuq (of dates), or on less than five camels, or on less than five Awaq of silver." (22 Yemeni Riyals Faransa).

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: پانچ وسق سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور نہ پانچ مہار اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ ہے اور نہ پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوٰۃ ہے۔

Chapter No: 57

باب أَخْذِ صَدَقَةِ التَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّخْلِ وَهَلْ يُتْرَكُ الصَّبِيُّ فَيَمَسُّ تَمْرَ الصَّدَقَةِ

Zakat on dates should be taken during their plucking season. Can a child touch the dates collected as Zakat?

باب: جب کھجور درختوں سے کاٹیں اس وقت زکوٰۃ لی جائے اور زکوٰۃ کی کھجور کو بچے کا ہاتھ لگانا یا بچے کا اس میں سےکھانا ۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُؤْتَى بِالتَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّخْلِ فَيَجِيءُ هَذَا بِتَمْرِهِ وَهَذَا مِنْ تَمْرِهِ حَتَّى يَصِيرَ عِنْدَهُ كَوْمًا مِنْ تَمْرٍ، فَجَعَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ ـ رضى الله عنهما ـ يَلْعَبَانِ بِذَلِكَ التَّمْرِ، فَأَخَذَ أَحَدُهُمَا تَمْرَةً، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْرَجَهَا مِنْ فِيهِ فَقَالَ ‏"‏ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم لاَ يَأْكُلُونَ الصَّدَقَةَ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira: Dates used to be brought to Allah's Apostle immediately after being plucked. Different persons would bring their dates until a big heap collected (in front of the Prophet). Once Al-Hasan and Al-Husain were playing with these dates. One of them took a date and put it in his mouth. Allah's Apostle looked at him and took it out from his mouth and said, "Don't you know that Muhammad's offspring do not eat what is given in charity?"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ انہوں نے کہا: جس وقت کھجور کٹتی تھی تو لوگ اپنی اپنی زکوٰۃ کی کھجوریں رسول اللہﷺ کے پاس لاتے جاتے، یہاں تک کہ کھجور کا ایک ڈھیر آپﷺ کے پاس لگ جاتا۔(ایک بار ایسا ہوا) کہ امام حسن رضی اللہ عنہ اور امام حسین رضی اللہ عنہ اس کھجور سے کھیل رہے تھے،اتنے میں ایک نے ایک کھجور لے کر اپنے منہ میں ڈال لی۔رسول اللہﷺ نے دیکھا اور ان کے منہ سے نکال لی اور فرمایا کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ محمّد ﷺ کی آل زکوٰۃ کا مال نہیں کھاتی۔

Chapter No: 58

باب مَنْ بَاعَ ثِمَارَهُ أَوْ نَخْلَهُ أَوْ أَرْضَهُ أَوْ زَرْعَهُ ، وَقَدْ وَجَبَ فِيهِ الْعُشْرُ أَوِ الصَّدَقَةُ فَأَدَّى الزَّكَاةَ مِنْ غَيْرِهِ أَوْ بَاعَ ثِمَارَهُ وَلَمْ تَجِبْ فِيهِ الصَّدَقَةُ

Whoever sold his fruits, his date-palm trees, his land or his crops and the 'Ushr or Zakat was due on them, and give Zakat from some other property, or sold his fruits when Zakat was due.

باب: جو شخص اپنا میوہ یا کھجور کا درخت یا کھجور کا درخت یا کھیت بیچ ڈالے حالانکہ اس میں دسواں حصّہ یا زکوۃ واجب ہو چکی ہو ۔ اب وہ اپنے دوسرے مال سے یہ زکوۃ ادا کرے تو یہ درست ہےیا وہ میوہ بیچے جس میں صدقہ واجب نہ ہو ا ہو ،

وَقَوْلُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَبِيعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا ‏"‏‏.‏ فَلَمْ يَحْظُرِ الْبَيْعَ بَعْدَ الصَّلاَحِ عَلَى أَحَدٍ وَلَمْ يَخُصَّ مَنْ وَجَبَ عَلَيْهِ الزَّكَاةُ مِمَّنْ لَمْ تَجِبْ

And the statement of the Prophet (s.a.w), "Don't sell the fruits till they are ripe." So, the Prophet (s.a.w) did not stop anyone from selling the fruits after they are ripe, and he did not differentiate between those on whom the Zakat was due and those on whom it was not due (in this respect.).

اور نبی ﷺ نے فرمایا میوہ اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کی پختگی معلوم نہ ہو جائے تو پختگی معلوم ہو جانے کے بعد کسی کو بیچنے سے آپ ﷺ نے منع فرمایا اور یوں نہیں فرمایا کہ زکوۃ واجب ہو گئی ہو تو نہ بیچے اور واجب نہ ہوئی ہو تو بیچے۔

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا‏.‏ وَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلاَحِهَا قَالَ حَتَّى تَذْهَبَ عَاهَتُهُ

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet had forbidden the sale of dates till they were good (ripe), and when it was asked what it meant, the Prophet said, "Till there is no danger of blight."

حضرت عبد اللہ بن دینار نے خبر دی کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے نبی ﷺ نے کھجور کو بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ اس کی پختگی ظاہر نہ ہو اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے جب پوچھتے کہ اس کی پختگی کیا ہے، تو وہ کہتے جب یہ معلوم ہوجائے کہ اب یہ پھل آفت سے بچ رہے گا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ‏.‏ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah: The Prophet had forbidden the sale of fruits till they were ripe (free from blight).

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ ان کی پختگی ظاہر نہ ہوجائے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ، قَالَ حَتَّى تَحْمَارَّ‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle forbade the selling of fruits until they were ripe. The Prophet (p.b.u.h) added, "It means that they become red."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے پھلوں کے بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ ان میں سرخی نہ آجائے۔انہوں نے کہا: جب تک وہ پک کر سرخ نہ ہوجائیں۔

Chapter No: 59

هَلْ يَشْتَرِي صَدَقَتَهُ وَلاَ بَأْسَ أَنْ يَشْتَرِيَ صَدَقَتَهُ غَيْرُهُ لأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم إِنَّمَا نَهَى الْمُتَصَدِّقَ خَاصَّةً عَنِ الشِّرَاءِ وَلَمْ يَنْهَ غَيْرَهُ‏

Can one buy the things which he has given as Sadaqa? There is no harm in buying what was given as Zakat by someone else, for the Prophet (s.a.w) forbade the alms-giver (particularly) to buy what he himself had given as Sadaqa but he did not forbid others to buy it.

باب: کیا آدمی اپنی چیز کو جو صدقہ میں دی ہو پھر خرید سکتا ہے اور دوسرے کا دیا ہوا صدقہ خرید نے میں تو کوئی قباحت نہیں کیونکہ نبیﷺ نے خاص صدقہ دینے والے کو پھر اس کے خریدنے سے منع فرمایا لیکن دوسرے شخص کو منع نہیں فرمایا۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ تَصَدَّقَ بِفَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْمَرَهُ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏"‏ فَبِذَلِكَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ لاَ يَتْرُكُ أَنْ يَبْتَاعَ شَيْئًا تَصَدَّقَ بِهِ إِلاَّ جَعَلَهُ صَدَقَةً‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar: Umar bin Al-Khattab gave a horse in charity in Allah's Cause and later he saw it being sold in the market and intended to purchase it. Then he went to the Prophet and asked his permission. The Prophet said, "Do not take back what you have given in charity." For this reason, Ibn 'Umar never purchased the things which he had given in charity, and in case he had purchased something (unknowingly) he would give it in charity again.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا ۔پھر دیکھا تو (بازار میں ) وہ فروخت ہورہا ہے انہوں نے اس کو (دوبارہ) خریدنا چاہا وہ نبی ﷺ کے پاس آئے آپﷺ سے اجازت چاہی آپﷺ نے فرمایا: اپنا صدقہ واپس مت لو ۔اسی وجہ اگر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنا دیا ہوا صدقہ خرید لیتے، تو پھر اسے صدقہ کردیتے تھے۔(اپنے استعمال میں نہیں لاتے تھے)


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَبِيعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَشْتَرِ وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ ‏"‏‏

Narrated By 'Umar: Once I gave a horse in Allah's Cause (in charity) but that person did not take care of it. I intended to buy it, as I thought he would sell it at a low price. So, I asked the Prophet (p.b.u.h) about it. He said, "Neither buy, nor take back your alms which you have given, even if the seller were willing to sell it for one Dirham, for he who takes back his alms is like the one who swallows his own vomit."

حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں سواری کے لئے دیا تھا جس کو دیا تھا اس نے اس کو خراب کر دیا۔ میں نے پھر اس کو خریدنا چاہا اور میں نے سوچا شاید وہ سستا بیچ ڈالے گاپھر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا آپ ﷺنے فرمایا: اب اس کو مت خریدو اور اپنے صدقہ واپس مت لو اگرچہ وہ ایک درہم میں ہی کیوں نہ دے۔کیونکہ دیا ہوا صدقہ واپس لینے والے کی مثال قے کرکے پھر چاٹنے والے کی سی ہے۔

Chapter No: 60

باب مَا يُذْكَرُ فِي الصَّدَقَةِ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

What is said regarding what is given to the Prophet (s.a.w) and his offspring as Sadaqa

باب: نبی ﷺ اور آپﷺ کی آل کرام پر صدقہ کا حرام ہونا ۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنهما ـ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كِخٍ كِخٍ ـ لِيَطْرَحَهَا ثُمَّ قَالَ ـ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لاَ نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira: Al-Hasan bin 'Ali took a date from the dates given in charity and put it in his mouth. The Prophet said, "Expel it from your mouth. Don't you know that we do not eat a thing which is given in charity?"

محمد بن زیاد نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ نے زکوٰۃ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھا کر منہ میں ڈال لی۔نبیﷺنے فرمایا:چھی چھی! اس لئے کہ وہ اس کو پھینک دیں۔پھر فرمایا: کیا تجھ کو معلوم نہیں ہم لوگ صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔

‹ First45678