Chapter No: 41
باب لاَ تُؤْخَذُ كَرَائِمُ أَمْوَالِ النَّاسِ فِي الصَّدَقَةِ
Do not take the best from the property of people as Zakat.
باب: زکوٰۃ میں لوگوں کے عمدہ اور چنے ہوئے مال نہ لئے جائیں ۔
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا ـ رضى الله عنه ـ عَلَى الْيَمَنِ قَالَ " إِنَّكَ تَقْدَمُ عَلَى قَوْمٍ أَهْلِ كِتَابٍ، فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ عِبَادَةُ اللَّهِ، فَإِذَا عَرَفُوا اللَّهَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ، فَإِذَا فَعَلُوا، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهُمْ زَكَاةً {تُؤْخَذُ} مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِذَا أَطَاعُوا بِهَا فَخُذْ مِنْهُمْ، وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ "
Narrated By Ibn Abbas : When Allah's Apostle (p.b.u.h) sent Muadh to Yemen, he said (to him), "YOU are going to people of a (Divine) Book. First of all invite them to worship Allah (alone) and when they come to know Allah, inform them that Allah has enjoined on them, five prayers in every day and night; and if they start offering these prayers, inform them that Allah has enjoined on them, the Zakat. And it is to be taken from the rich amongst them and given to the poor amongst them; and if they obey you in that, take Zakat from them and avoid (don't take) the best property of the people as Zakat."
حضرت ابن عبّاس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے جب معاذ بن جبل کو یمن کا حاکم بناکر بھیجا تو فرمایا: معاذ! تم ایک ایسی قوم کے پاس جارہے ہو جو اہل کتاب ہیں تو سب سے پہلے ان کو اللہ کی عبادت کی طرف بلاؤ (یعنی توحید کی طرف) جب وہ اللہ کو پہچان لیں تو ان سے کہہ دو کہ اللہ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔جب وہ نماز پڑھنے لگیں تو ان سے کہہ دو کہ اللہ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو ان کے مالوں میں سے لی جائے گی اور ان کے فقیروں کو دی جائے گی جب وہ اس کو بھی مان لیں تو ان سے زکوٰۃ وصول کرلو اور ان کے عمدہ مالوں سے پرہیزکرلو۔
Chapter No: 42
باب لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ
There is no Zakat on less than five camels.
باب : پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةٌ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "No Zakat is imposed on less than five Awsuq of dates; no Zakat is imposed on less than five Awaq of silver, and no Zakat is imposed on less than five camels."
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: پانچ وسق سے کم کھجور میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
Chapter No: 43
باب زَكَاةِ الْبَقَرِ
The Zakat on cows.
باب: گائے بیل کی زکوٰۃ کا بیان
وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لأَعْرِفَنَّ مَا جَاءَ اللَّهَ رَجُلٌ بِبَقَرَةٍ لَهَا خُوَارٌ ". وَيُقَالَ جُؤَارٌ {تَجْأَرُونَ} تَرْفَعُونَ أَصْوَاتَكُمْ كَمَا تَجْأَرُ الْبَقَرَةُ
Narrated by Abu Humaid that the Prophet (s.a.w) said, "I do not want a person to come to Allah with a mooing cow (on the Day of Resurrection)."
اور ابو حمید ساعدی نے کہا نبیﷺ نے فرمایا البتہ قیامت کے دن میں تم کو وہ شخص دکھا دوں گا جو اللہ کے پاس گائے اٹھائے ہو ئے حاضر ہو گا وہ آواز کر رہی ہو گی اور ایک روایت میں خوار کے بدلے جوار ہے سورہ مومنون میں جو یجارون ہے وہ اسی سے نکلا ہے یعنی گائے کی طرح چلا رہے ہوںگے ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ـ أَوْ وَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ، أَوْ كَمَا حَلَفَ ـ مَا مِنْ رَجُلٍ تَكُونُ لَهُ إِبِلٌ أَوْ بَقَرٌ أَوْ غَنَمٌ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلاَّ أُتِيَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا تَكُونُ وَأَسْمَنَهُ، تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، كُلَّمَا جَازَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولاَهَا، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ ". رَوَاهُ بُكَيْرٌ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Abu Dhar : Once I went to him (the Prophet) and he said, "By Allah in Whose Hands my life is (or probably said, 'By Allah, except Whom none has the right to be worshipped) whoever had camels or cows or sheep and did not pay their Zakat, those animals will be brought on the Day of Resurrection far bigger and fatter than before and they will tread him under their hooves, and will butt him with their horns, and (those animals will come in circle): When the last does its turn, the first will start again, and this punishment will go on till Allah has finished the judgments amongst the people."
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں آپﷺ کے پاس پہنچا،آپ ﷺ نے فرمایا: قسم! اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یا اس کی جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں یا ایسی ہی کچھ آپ ﷺ نے قسم کھائی جس کے پاس اونٹ، گائے، اوربکریاں ہوں وہ ان کی زکوٰۃ نہ دے تو قیامت کے دن ان کو خوب موٹا اور بڑا کرکے لائیں گے وہ اپنے مالک کو پاؤں سے کچلیں گے اور سینگ سے ماریں گے۔جب آخری جانور اس پر سے گزر جائے گا تو پہلا جانور پھر لوٹ کر آئے گا۔ اس وقت تک یہ سلسلہ برابر قائم رہے گا جب تک لوگوں کا فیصلہ نہیں ہوجاتا۔
Chapter No: 44
باب الزَّكَاةِ عَلَى الأَقَارِبِ
The giving of Zakat to relatives.
باب: اپنے رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینا ،
وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَهُ أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَالصَّدَقَةِ "
And the Prophet (s.a.w) said, "The one who gives Zakat to kith and kin shall get double reward. One for fulfilling the rights of kith and kin, and the other for paying the Zakat."
اور نبی ﷺ نے فرمایا اس کو دہرا ثواب ملے گا ناطہ جوڑنے کا اور صدقہ کا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ الأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالاً مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَىَّ بَيْرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ. قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " بَخْ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ ". فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ. تَابَعَهُ رَوْحٌ. وَقَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَإِسْمَاعِيلُ عَنْ مَالِكٍ رَايِحٌ
Narrated By Ishaq bin 'Abdullah bin Al Talha : I heard Anas bin Malik saying, "Abu Talha had more property of date-palm trees gardens than any other amongst the Ansar in Medina and the most beloved of them to him was Bairuha garden, and it was in front of the Mosque of the Prophet. Allah's Apostle used to go there and used to drink its nice water." Anas added, "When these verses were revealed: 'By no means shall you Attain righteousness unless You spend (in charity) of that Which you love. ' (3.92) Abu Talha said to Allah's Apostle 'O Allah's Apostle! Allah, the Blessed, the Superior says: By no means shall you attain righteousness, unless you spend (in charity) of that which you love. And no doubt, Bairuha' garden is the most beloved of all my property to me. So I want to give it in charity in Allah's Cause. I expect its reward from Allah. O Allah's Apostle! Spend it where Allah makes you think it feasible.' On that Allah's Apostle said, 'Bravo! It is useful property. I have heard what you have said (O Abu Talha), and I think it would be proper if you gave it to your Kith and kin.' Abu Talha said, I will do so, O Allah's Apostle.' Then Abu Talha distributed that garden amongst his relatives and his cousins."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار تھے ان کے باغ بہت تھے اور سب باغوں میں ان کو بیرحاء کا باغ بہت پیارا تھا وہ مسجد کے سامنے تھا۔رسول اللہﷺ اس باغ میں جایا کرتے اور وہاں کا پاکیزہ پانی پیا کرتے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی "لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون" تم نیکی کا درجہ اس وقت تک نہیں پا سکتے جب تک کہ پیاری چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو۔تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے،رسول اللہ ﷺکے پاس گئے،عرض کیا:یا رسول اللہﷺ! اللہ تبارک و تعالی یہ فرماتا ہے،تم نیکی کا درجہ اس وقت تک نہیں پا سکتے جب تک پیاری چیزوں میں سے خرچ نہ کرو اور مجھے اپنے سب مالوں میں بیرحاء زیادہ پیارا ہے اور اسی کو میں اللہ کی راہ میں خیرات کرتا ہوں۔اللہ سے امید ہے وہ مجھ کو اس کا ثواب دےگا اور وہ میرا ذخیرہ رہےگا،یا رسول اللہﷺ! آپﷺ جس کام میں مناسب سمجھیں اس کی آمدنی خرچ کیجئے۔رسول اللہﷺ نے یہ سن کر فرمایا: واہ واہ شاباش یہ تو بڑی آمدنی کا مال ہے بڑے فائدے کا۔میں نے سنا جو تم نے کہا لیکن میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اس کو اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کردو۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا بہت خوب میں ایسا ہی کرتا ہوں پھر اس باغ کو اپنے رشتہ داروں اور چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کردیا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ إِلَى الْمُصَلَّى ثُمَّ انْصَرَفَ فَوَعَظَ النَّاسَ وَأَمَرَهُمْ بِالصَّدَقَةِ فَقَالَ " أَيُّهَا النَّاسُ تَصَدَّقُوا ". فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ ". فَقُلْنَ وَبِمَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ ". ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمَّا صَارَ إِلَى مَنْزِلِهِ جَاءَتْ زَيْنَبُ امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ تَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ زَيْنَبُ فَقَالَ " أَىُّ الزَّيَانِبِ ". فَقِيلَ امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ " نَعَمِ ائْذَنُوا لَهَا ". فَأُذِنَ لَهَا قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّكَ أَمَرْتَ الْيَوْمَ بِالصَّدَقَةِ، وَكَانَ عِنْدِي حُلِيٌّ لِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ، فَزَعَمَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ وَوَلَدَهُ أَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " صَدَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ، زَوْجُكِ وَوَلَدُكِ أَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتِ بِهِ عَلَيْهِمْ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri: On Eid-ul-Fitr or Eid ul Adha Allah's Apostle (p.b.u.h) went out to the Musalla. After finishing the prayer, he delivered the sermon and ordered the people to give alms. He said, "O people! Give alms." Then he went towards the women and said. "O, women! Give alms, for I have seen that the majority of the dwellers of Hell-Fire were you (women)." The woman asked, "O Allah's Apostle! What is the reason for it?" He replied, "O women! You curse frequently and are ungrateful to your husbands. I have not seen anyone more deficient in intelligence and religion than you. O women, some of you can lead a cautious wise man astray." Then he left. And when he reached his house, Zainab, the wife of Ibn Masud, came and asked permission to enter It was said, "O Allah's Apostle! It is Zainab." He asked, 'Which Zainab?" The reply was that she was the wife of Ibn Masud. He said, "Yes, allow her to enter." And she was admitted. Then she said, "O Prophet of Allah! Today you ordered people to give alms and I had an ornament and intended to give it as alms, but Ibn Masud said that he and his children deserved it more than anybody else." The Prophet replied, "Ibn Masud had spoken the truth. Your husband and your children had more right to it than anybody else."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺعید الاضحیٰ یا عید الفطر میں عیدگاہ کو تشریف لے گئے پھر سلام پھرنے کے بعد لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، اور ان کو صدقہ کرنے کا حکم دیا، اور فرمایا: لوگو! صدقہ کرو۔ پھر عورتوں سےگزرے اورفرمایا: اے عورتوں کی جماعت! تم بھی صدقہ کرو کیونکہ میں نے دیکھا ہے کہ دوزخ میں عورتیں بہت ہیں۔انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! ایسا کیوں ہے؟آپﷺنے فرمایا: اس لیے کہ تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو، اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔میں نے کم عقل اور ناقص دین والیوں میں تم سے بڑھ کر، ہوشیار آدمی کی عقل کو کھونے والا کسی کو نہیں دیکھا۔ پھر جب آپﷺواپس گھر کو پہنچے تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب آئیں اور اجازت چاہی۔انہوں نے اندر آنے کی اجازت مانگی۔کسی نے کہا یا رسول اللہﷺ یہ زینب(دروازے پر کھڑی) ہے۔آپﷺ نے فرمایا: کونسی زینب؟ کہا گیا: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی،آپﷺنے فرمایا اچھا ان کو آنے دو۔ پھر انہیں اجازت مل گی وہ آئی اور کہنے لگی: یا نبی اللہﷺ! آپﷺنے آج (عید کے دن ہم کو) صدقہ کرنے کا حکم دیا اور میرے پاس کچھ زیور ہے اس میں سے صدقہ کرنا چاہتی ہوں لیکن میرا خاوند ابن مسعود کہتا ہے کہ وہ اور اس کا بیٹا اس صدقہ کا زیادہ حقدار ہے ان سب لوگوں سے جن پر تو خیرات کرنا چاہتی ہے نبیﷺ نے فرمایا: ابن مسعود سچ کہتا ہے تیرا خاوند اور تیرا بیٹا سب لوگوں سے جن پر تو صدقہ کرنا چاہتی ہے زیادہ حقدار ہے۔
Chapter No: 45
باب لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ صَدَقَةٌ
No Zakat is imposed on the horse of a Muslim.
باب:مسلمان کو اپنے گھوڑے کی زکوٰۃ دینا ضروری نہیں ہے ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ وَغُلاَمِهِ صَدَقَةٌ "
Narrated By Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There is no Zakat either on a horse or a slave belonging to a Muslim".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: مسلمان پر اس کے گھوڑے اور اس کے غلام کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
Chapter No: 46
باب لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ صَدَقَةٌ
No Zakat is imposed on the slave belonging to a Muslim.
باب: مسلمان کو اپنے غلام (لونڈی)کی زکوٰۃ دینا ضروری نہیں
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ خُثَيْمِ بْنِ عِرَاكٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا خُثَيْمُ بْنُ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ فِي عَبْدِهِ وَلاَ فَرَسِهِ "
Narrated By Abu Huraira: The Prophet said, "There is no Zakat either on a slave or on a horse belonging to a Muslim.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
Chapter No: 47
باب الصَّدَقَةِ عَلَى الْيَتَامَى
Giving Sadaqa to orphans.
باب: یتیموں پر صدقہ کرنا بڑا ثواب ہے ۔
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ " إِنِّي مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا ". فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقِيلَ لَهُ مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَلاَ يُكَلِّمُكَ فَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ. قَالَ ـ فَمَسَحَ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ فَقَالَ " أَيْنَ السَّائِلُ " وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ. فَقَالَ " إِنَّهُ لاَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلاَّ آكِلَةَ الْخَضْرَاءِ، أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ، فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ وَرَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ مَا أَعْطَى مِنْهُ الْمِسْكِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلِ ـ أَوْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ـ وَإِنَّهُ مَنْ يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ، وَيَكُونُ شَهِيدًا عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri: Once the Prophet sat on a pulpit and we sat around him. Then he said, "The things I am afraid of most for your sake (concerning what will befall you after me) are the pleasures and splendors of the world and its beauties which will be disclosed to you." Somebody said, "O Allah's Apostle! Can the good bring forth evil?" The Prophet remained silent for a while. It was said to that person, "What is wrong with you? You are talking to the Prophet (p.b.u.h) while he is not talking to you." Then we noticed that he was being inspired divinely. Then the Prophet wiped off his sweat and said, "Where is the questioner?" It seemed as if the Prophet liked his question. Then he said, "Good never brings forth evil. Indeed it is like what grows on the banks of a water-stream which either kill or make the animals sick, except if an animal eats its fill the Khadira (a kind of vegetable) and then faces the sun, and then defecates and urinates and grazes again. No doubt this wealth is sweet and green. Blessed is the wealth of a Muslim from which he gives to the poor, the orphans, and to needy travelers. (Or the Prophet said something similar to it) No doubt, whoever takes it illegally will be like the one who eats but is never satisfied, and his wealth will be a witness against him on the Day of Resurrection."
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے تھے کہ ایک دن نبیﷺ منبر پر بیٹھے اور ہم بھی آپﷺ کے اردگرد (وعظ سننے کےلیے)بیٹھ گئے۔آپﷺ نے فرمایا: میں تمہارے متعلق اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا کی خوشحالی اور اس کی زیبائش و آرائش کے دروازے کھول دئیے جائیں گے ۔ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ!کیا اچھائی برائی پیدا کرے گی؟ اس پر نبیﷺ خاموش ہوگئے ۔ اس لیے اس شخص سے کہاجانے لگا کہ کیا بات تھی ، تم نے نبیﷺسے ایک بات پوچھی لیکن نبیﷺتم سے بات نہیں کرتے ۔ پھر ہم نے محسوس کیا کہ آپﷺپر وحی نازل ہورہی ہے۔پھر آپﷺنے پسینہ صاف کیا (جو وحی کے وقت آپﷺکو آنے لگتا تھا)پھر پوچھا کہ سوال کرنے والے صاحب کہاں ہیں، گویا کہ آپﷺنے اس کے سوال کی تعریف کی۔پھر آپﷺنے فرمایا: کہ اچھائی برائی نہیں پیدا کرتی(مگر بے موقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے) کیونکہ موسم بہار میں بعض ایسی گھاس بھی اگتی ہیں جو جانا لیوا یا تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں۔ البتہ ہریالی چرنے والا وہ جانور بچ جاتا ہے کہ خوب چرتا ہے اور جب اس کی دونوں کوکھیں بھر جاتی ہیں تو سورج کی طرف رخ کرکے پاخانہ پیشاب کردیتا ہے اور پھر چرتا ہے۔ اسی طرح یہ مال و دولت بھی ایک خوشگوار سبزہ زار ہے۔ اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جو مسکین ، یتیم اور مسافر کو دیا جائے۔ یا جس طرح نبیﷺنے ارشاد فرمایا۔ ہاں اگر کوئی شخص حقدار ہونے کے بغیر اس مال کو لیتا ہے تو اس کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا ۔ اور قیامت کے دن یہ مال اس کے خلاف گواہ ہوگا۔
Chapter No: 48
باب الزَّكَاةِ عَلَى الزَّوْجِ وَالأَيْتَامِ فِي الْحَجْرِ
The giving of Zakat to one’s husband and to orphans under one’s protection.
باب: خاوند کو اور جن یتیمو ں کو پرورش کر رہا ہو ان کو زکوٰۃ دینا ۔
قَالَهُ أَبُو سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated by Abu Saeed on the authority of the Prophet (s.a.w)
یہ ابو سعید خدریؓ نے نبیﷺ سے روایت کی ہے ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْنَبَ، امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ فَذَكَرْتُهُ لإِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِهِ سَوَاءً، قَالَتْ كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ ". وَكَانَتْ زَيْنَبُ تُنْفِقُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَأَيْتَامٍ فِي حَجْرِهَا، قَالَ فَقَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ سَلْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْكَ وَعَلَى أَيْتَامِي فِي حَجْرِي مِنَ الصَّدَقَةِ فَقَالَ سَلِي أَنْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. فَوَجَدْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَى الْبَابِ، حَاجَتُهَا مِثْلُ حَاجَتِي، فَمَرَّ عَلَيْنَا بِلاَلٌ فَقُلْنَا سَلِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَى زَوْجِي وَأَيْتَامٍ لِي فِي حَجْرِي وَقُلْنَا لاَ تُخْبِرْ بِنَا. فَدَخَلَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ " مَنْ هُمَا ". قَالَ زَيْنَبُ قَالَ " أَىُّ الزَّيَانِبِ ". قَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ " نَعَمْ لَهَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ "
Narrated By 'Amr bin Al-Harith: Zainab, the wife of 'Abdullah said, "I was in the Mosque and saw the Prophet (p.b.u.h) saying, 'O women ! Give alms even from your ornaments.'" Zainab used to provide for 'Abdullah and those orphans who were under her protection. So she said to 'Abdullah, "Will you ask Allah's Apostle whether it will be sufficient for me to spend part of the Zakat on you and the orphans who are under my protection?" He replied, "Will you yourself ask Allah's Apostle ?" (Zainab added): So I went to the Prophet and I saw there an Ansari woman who was standing at the door (of the Prophet) with a similar problem as mine. Bilal passed by us and we asked him, 'Ask the Prophet whether it is permissible for me to spend (the Zakat) on my husband and the orphans under my protection.' And we requested Bilal not to inform the Prophet about us. So Bilal went inside and asked the Prophet regarding our problem. The Prophet (p.b.u.h) asked, "Who are those two?" Bilal replied that she was Zainab. The Prophet said, "Which Zainab?" Bilal said, "The wife of 'Abdullah (bin Masud)." The Prophet said, "Yes, (it is sufficient for her) and she will receive a double reward (for that): One for helping relatives, and the other for giving Zakat."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں مسجد نبوی میں تھی میں نے نبیﷺ کو دیکھا آپﷺ نے فرمایا: تم صدقہ کرو خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا اپنا صدقہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور چند یتیموں پر جو اُن کی پرورش میں تھے خرچ کیا کرتی تھی۔ انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا تم رسول اللہﷺ سے پوچھو میں اگر صدقہ کا مال اپنے خاوند کو اور چند یتیموں کو جو میری پرورش میں ہیں دوں تو کیا درست ہوگا؟ انہوں نے کہا تم خود جا کررسول ﷺ سے پوچھ لو، آخر زینب رضی اللہ عنہا نبیﷺ کے پاس آئیں وہاں ایک انصاری عورت ( زینب ابومسعود انصاری کی بیوی) کو آپﷺ کے دروازے پر پایا۔ وہ بھی یہی پوچھنے آئی تھی جو میں پوچھنا چاہتی تھی۔ اتنے میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہمارے سامنے سے نکلے ہم نے ان سے کہا تم نبی ﷺ سے پوچھو اگر میں اپنے خاوند اور چند یتیموں کو جو میری پرورش میں ہیں صدقہ دوں تو درست ہوگا اور ہم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے یہ بھی کہہ دیا کہ ہمارا نام نہ لینا۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آپﷺ سے عرض کیا کہ دو عورتیں یہ مسئلہ پوچھتی ہیں۔آپﷺ نے فرمایا: کونسی عورتیں ؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: زینب۔ آپﷺ نے فرمایا کون سی زینب ؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی۔ آپﷺ نے فرمایا: ہاں، بے شک درست ہے اور اس کو دوہرا ثواب ملے گا ، ایک تو قرابت داری کا دوسرا خیرات کا۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، {عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ،} قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِيَ أَجْرٌ أَنْ أُنْفِقَ عَلَى بَنِي أَبِي سَلَمَةَ إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ. فَقَالَ " أَنْفِقِي عَلَيْهِمْ، فَلَكِ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ "
Narrated By Zainab, : (The daughter of Ume Salama) My mother said, "O Allah's Apostle! Shall I receive a reward if I spend for the sustenance of Abu Salama's offspring, and in fact, they are also my sons?" The Prophet replied, "Spend on them and you will get a reward for what you spend on them."
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! کیا مجھے ثواب مل سکتا ہے کہ اگر میں ابو سلمہ کے بیٹوں پر خرچ کروں کیونکہ آخر وہ میرے بھی بیٹے ہیں۔آپﷺ نے فرمایا: کیوں نہیں،ان پر خرچ کرو،تم جو ان پر خرچ کرے گی اس کا ثواب تجھ کو ملے گا۔
Chapter No: 49
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى
The Statement of Allah
باب: اللہ تعالی نے جو (سورت براءت میں) فرمایا خیرات کا مال گردنیں چھڑانے میں اور قرض داروں میں اور اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے اس کا بیان
{وَفِي الرِّقَابِ} {وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ}
"(Zakat should be spent) to free the captives, and for those in debt, and for Allah’s Cause …" (V.9:60)
It is said that Ibn Abbas had said that one may spend (Zakat) for manumission (of slaves) and also (for helping the poor) to perform Hajj. And Al-Hasan said, "It is permissible to manumit one’s father with one’s Zakat, and also to give from it to Mujahidin (Muslims fighting in the way of Allah) and to those who have not performed Hajj." Then he recited this Holy Verse, 'As-Sadaqat (Zakat) are only for the poor …' (V.9:60)
Al Hasan went on, "And if you give Zakat to any of them, you will receive its reward." And the Prophet (s.a.w) said, "No doubt, Khalid has kept his armor for Allah's Cause." And Abu Las said, "The Prophet (s.a.w) made us ride on camels given as Zakat, for the purpose of performing Hajj."
اور ابن عباسؓ سے منقول ہے کہ آدمی اپنے مال کی زکوٰۃ میں سے بردہ آزاد کر سکتا ہے اور حاجیوں کو دے سکتا ہے اور امام حسن بصری نے کہا اگر کوئی زکوٰۃ کے مال میں سے اپنے باپ کو (جو غلام ہو )خرید کر آزاد کر دے تو درست ہو گا اور زکوٰۃ کا مال مجاہدین میں خرچ کیا جائے اور جس نے حج نہ کیا ہو اس کو حج کرا دینے میں ۔پھر انھوں نے
(سورت توبہ کی) یہ آیت پڑھی انما الصدقات للفقرا اخیر تک اور کہا ان میں سے جن کو بھی زکاۃ کا مال دیا جائے کافی ہے اور نبیﷺنے فرمایا خالد نے تو اپنی زرہیں اللہ کی راہ میں وقف کر دیں ہیں اور ابو لاس (زیاد خزاعی صحابیؓ) سے منقول ہے ہم کو نبیﷺ نے زکوٰۃکے اونٹوں پر سوار کراکے حج کیلئے بھیجا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالصَّدَقَةِ فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلاَّ أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا، قَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَعَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَهْىَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ وَمِثْلُهَا مَعَهَا ". تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ. وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ هِيَ عَلَيْهِ وَمِثْلُهَا مَعَهَا. وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حُدِّثْتُ عَنِ الأَعْرَجِ بِمِثْلِهِ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle (p.b.u.h) ordered (a person) to collect Zakat, and that person returned and told him that Ibn Jamil, Khalid bin Al-Walid, and Abbas bin 'Abdul Muttalib had refused to give Zakat." The Prophet said, "What made Ibn Jamll refuse to give Zakat though he was a poor man, and was made wealthy by Allah and His Apostle ? But you are unfair in asking Zakat from Khalid as he is keeping his armor for Allah's Cause (for Jihad). As for Abbas bin 'Abdul Muttalib, he is the uncle of Allah's Apostle (p.b.u.h) and Zakat is compulsory on him and he should pay it double."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نےکہا: رسول اللہﷺ نے زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا۔لوگوں نے آپﷺ سے کہا: ابنِ جمیل اور خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب زکوٰۃ نہیں دیتے۔نبیﷺ نے فرمایا: ابن جمیل یہ شکر نہیں کرتا کہ وہ محتاج تھا،اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی برکت سے وہ مال دار بن گیا۔ رہا خالد بن ولید، تو ان پر تم لوگ ظلم کرتے ہو،اس نے تو اپنی زرہوں اور ہتھیاروں کو اللہ کی راہ میں وقف کردیا ہے۔ عباس بن عبدالمطلب تو رسولﷺ کے چچا ہیں۔ان کی زکوٰۃ انہی پر صدقہ ہے اور اتنا ہی اور میری طرف سے دینا ہے۔
Chapter No: 50
باب الاِسْتِعْفَافِ عَنِ الْمَسْأَلَةِ
To abstain from begging.
باب: سوال سے بچنے کا بیان ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ، حَتَّى نَفِدَ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ " مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri: Some Ansari persons asked for (something) from Allah's Apostle (p.b.u.h) and he gave them. They again asked him for (something) and he again gave them. And then they asked him and he gave them again till all that was with him finished. And then he said "If I had anything. I would not keep it away from you. (Remember) Whoever abstains from asking others, Allah will make him contented, and whoever tries to make himself self-sufficient, Allah will make him self-sufficient. And whoever remains patient, Allah will make him patient. Nobody can be given a blessing better and greater than patience."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا (یعنی مانگا)آپﷺ نے ان کو دیا۔ پھر انہوں نے (دوبارہ) مانگا آپﷺ نے پھر دیا۔یہاں تک کہ آپ ﷺ کے پاس جو مال تھا وہ ختم ہوگیا۔آپﷺ نے فرمایا: دیکھو میرے پاس جو مال ہوگا وہ میں تم سے اٹھا نہیں رکھوں گا، مگر جو کوئی سوال سے بچے گا تو اللہ بھی اس کو بچائے گا اور جو کوئی (دنیا کے مال سے) بے پرواہی کرے گا اللہ اس کو بے پروا کرے گا، اور جو کوئی (اپنے اوپر) زور ڈال کر صبر کرے گا اللہ اس کو صبر دے گا، اور صبر سے بہتر اور کشادہ تر کسی کو کوئی نعمت نہیں ملی(صبر تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے)۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلاً، فَيَسْأَلَهُ، أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ".
Narrated By Abu Huraira: Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, it is better for anyone of you to take a rope and cut the wood (from the forest) and carry it over his back and sell it (as a means of earning his living) rather than to ask a person for something and that person may give him or not."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر کوئی اپنی رسّی اٹھائے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لادکر لائے(اس کو بیچ کر اپنا پیٹ چلائے) تو وہ اس سے اچھا ہے کہ کسی سے جاکر سوال کرے، وہ دے یا نہ دے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَأْتِيَ بِحُزْمَةِ الْحَطَبِ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ "
Narrated By Az-Zubair bin Al'Awwam : The Prophet (p.b.u.h) said, "It is better for anyone of you to take a rope (and cut) and bring a bundle of wood (from the forest) over his back and sell it and Allah will save his face (from the Hell-Fire) because of that, rather than to ask the people who may give him or not."
حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنی رسّی لے پھر لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر اٹھاکر لائے،اس کو بیچے۔
اس طرح اللہ تعالیٰ اس کی عزت کو محفوظ رکھ لے ،تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے سوال کرے،وہ دیں یا نہ دیں۔
وَحَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ " يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ، الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى ". قَالَ حَكِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ يَدْعُو حَكِيمًا إِلَى الْعَطَاءِ فَيَأْبَى أَنْ يَقْبَلَهُ مِنْهُ، ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا. فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى حَكِيمٍ، أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَىْءِ فَيَأْبَى أَنْ يَأْخُذَهُ. فَلَمْ يَرْزَأْ حَكِيمٌ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى تُوُفِّيَ
Narrated By 'Urwa bin Az-Zubair and Said bin Al-Musaiyab: Hakim bin Hizam said, "(Once) I asked Allah's Apostle (for something) and he gave it to me. Again I asked and he gave (it to me). Again I asked and he gave (it to me). And then he said, "O Hakim! This property is like a sweet fresh fruit; whoever takes it without greediness, he is blessed in it, and whoever takes it with greediness, he is not blessed in it, and he is like a person who eats but is never satisfied; and the upper (giving) hand is better than the lower (receiving) hand." Hakim added, "I said to Allah's Apostle, 'By Him (Allah) Who sent you with the Truth, I shall never accept anything from anybody after you, till I leave this world.' " Then Abu Bakr (during his caliphate) called Hakim to give him his share from the war booty (like the other companions of the Prophet), he refused to accept anything. Then 'Umar (during his caliphate) called him to give him his share but he refused. On that 'Umar said, "O Muslims! I would like you to witness that I offered Hakim his share from this booty and he refused to take it." So Hakim never took anything from anybody after the Prophet till he died.
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نےرسول اللہ ﷺ سےسوال کیا (یعنی کچھ مانگا)آپ ﷺ نے دیا۔پھر مانگا،پھر آپ ﷺ نےدیا۔ پھر مانگا پھر آپ ﷺ نے دیا ۔پھر فرمایا:یا حکیم! یہ (دنیا کا) مال ہرا بھرا (ظاہر میں) بہت شیرین ہے لیکن جو کوئی اس کو اپنا نفس سخی رکھ کر لے اس کو تو برکت ہوگی اور جو لالچ کے ساتھ لیتا ہے تو اس کی دولت میں کچھ بھی برکت نہ ہوگی۔اس شخص کا حال اس شخص جیسا ہوگا جو کھائے اور سیر نہ ہو۔ یاد رکھو! دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔حکیم بن حزام کہتے ہیں' میں نے آپ ﷺ سے یہ سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ قسم اس کی جس نے آپ ﷺ کو سچائی کے ساتھ بھیجا میں اب آپ ﷺ کے بعد کسی سے کچھ نہیں لوں گا یہاں تک اس دنیا ہی سے میں جدا ہوجاؤں۔ چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی خلافت میں حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو ان کا وظیفہ دینے کیلئے بلاتے وہ لینے سے انکار کرتے تھے۔پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت میں ان کو ان کا حصہ دینے کیلئے بلایا انہوں نے لینے سے انکار کردیا۔آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے کہا تم گواہ رہنا مسلمانو،میں حضرت حکیم کو ملک کی آمدنی میں سے ان کا حصہ دے رہا ہوں لیکن وہ لینے سے انکار کررہے ہیں ۔غرض حضرت حکیم رضی اللہ عنہ نے پھر رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی سے کوئی چیز قبول نہیں کی یہاں تک وفات پاگئے۔