Chapter No: 31
باب قَدْرُ كَمْ يُعْطَى مِنَ الزَّكَاةِ وَالصَّدَقَةِ وَمَنْ أَعْطَى شَاةً
How much is Zakat, and how much may be given as Sadaqa? And whoever gave a sheep as Sadaqa.
باب: زکوٰۃاور صدقہ میں کتنا مال دینا درست اور ایک پوری بکری دینا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ بُعِثَ إِلَى نُسَيْبَةَ الأَنْصَارِيَّةِ بِشَاةٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ مِنْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " عِنْدَكُمْ شَىْءٌ ". فَقُلْتُ لاَ إِلاَّ مَا أَرْسَلَتْ بِهِ نُسَيْبَةُ مِنْ تِلْكَ الشَّاةِ فَقَالَ " هَاتِ فَقَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا "
Narrated By Um 'Atiyya : A sheep was sent to me (Nusaiba Al-Ansariya) (in charity) and I sent some of it to 'Aisha. The Prophet asked 'Aisha for something to eat. 'Aisha replied that there was nothing except what Nusaiba Al-Ansariya had sent of that sheep. The Prophet said to her, "Bring it as it has reached its place."
حضرت امِّ عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نسیبہ نامی ایک انصاری عورت کے ہاں کسی نے ایک بکری بھیجی ۔انہوں نے اس میں سے کچھ گوشت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا۔نبیﷺنے (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے) پوچھا تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے کہا: کچھ نہیں ، وہی گوشت ہے جو نسیبہ نے صدقہ کی بکری میں سے بھیجا ہے۔آپﷺنے فرمایا: لاؤ اب اس کا کھانا درست ہوگیا ۔
Chapter No: 32
باب زَكَاةِ الْوَرِقِ
The Zakat on silver.
باب: چاندی کی زکوٰۃ کا بیان ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ مِنَ الإِبِلِ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ " حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، سَمِعَ أَبَاهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا
Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : Allah's Apostle said, "There is no Zakat on less than five camels and also there is no Zakat on less than five Awaq (of silver). (5 Awaq = 22 Fransa Riyals of Yamen or 200 Dirhams.) And there is no Zakat on less than five Awsuq. (A special measure of food-grains, and one Wasq equals 60 Sa's.) (For gold 20, Dinars i.e. equal to 12 Guinea English. No Zakat for less than 12 Guinea (English) of gold or for silver less than 22 Fransa Riyals of Yamen.)"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا: پانچ اونٹ سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے، اور پانچ وسق سے کم (اناج) میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
Chapter No: 33
باب الْعَرْضِ فِي الزَّكَاةِ
Zakat may be paid in kind.
باب: زکوٰۃ میں (چاندی سونے کےسوا اور ) اسباب کا لینا
وَقَالَ طَاوُسٌ قَالَ مُعَاذٌ ـ رضى الله عنه ـ لأَهْلِ الْيَمَنِ ائْتُونِي بِعَرْضٍ ثِيَابٍ خَمِيصٍ أَوْ لَبِيسٍ فِي الصَّدَقَةِ، مَكَانَ الشَّعِيرِ وَالذُّرَةِ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ، وَخَيْرٌ لأَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " وَأَمَّا خَالِدٌ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ ". فَلَمْ يَسْتَثْنِ صَدَقَةَ الْفَرْضِ مِنْ غَيْرِهَا، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا، وَلَمْ يَخُصَّ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ مِنَ الْعُرُوضِ
Tawus said, Mu’adh said to the people of Yemen, "Bring the small, or used garments in charity in place of barley and millet as it will be easy for you and useful for the Companions of the Prophet (s.a.w) in Medina."
Prophet (s.a.w) said, "Khalid has kept his shield and arms for Allah's Cause."
And the Prophet (s.a.w) said to the ladies, "Give in charity, even from your ornaments." The Prophet (s.a.w) did not differentiate between the Zakat and the other kinds of Sadaqa in this respect. And so the women donated their ear-rings and necklaces. And the Prophet (s.a.w) did not specify that what might be paid in kind should be silver or gold.
اور طاؤس نے کہا معاذ بن جبل نے یمن والوں سے کہا زکاہ میں مجھ کو جو اور جوار کے بدلہ میں سامان دو کپڑے جیسے کالی چادریں دھاری دار یا دوسرے لباس ۔اس پر تم کو بھی آسانی ہو گی اور مدینہ میں نبی ﷺ کے اصحاب کے لیئے بھی بہتر ہو گا اور نبیﷺ نے فرمایا خالدؓ بن ولید نے تو اپنی زرہیں اور ہتھیار اور گھوڑے وغیرہ(سامان جنگ)اللہ کی راہ میں وقف کر دیئے ھیں اور نبیﷺ نے (عید کے دن)عورتوں کو فرمایا کچھ خیرات کرو اپنے زیور ہی میں سے سہی تو یہ نہیں فرمایا کہ اسباب کا صدقہ درست نہیں ہے پھر کوئی عورت اپنی بالی ڈالتی کوئی گلے کا ہار اور آپ ﷺنے زکوٰۃ کے لئے سونے اور چاندی کی تخصیص نہیں کی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم " وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا، وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَىْءٌ "
Narrated By Anas : Abu Bakr wrote to me what Allah had instructed His Apostle (p.b.u.h) to do regarding the one who had to pay one Bint Makhad (i.e. one year-old she-camel) as Zakat, and he did not have it but had got Bint Labun (two year old she-camel). (He wrote that) it could be accepted from him as Zakat, and the collector of Zakat would return him 20 Dirhams or two sheep; and if the Zakat payer had not a Bint Makhad, but he had Ibn Labun (a two year old he-camel) then it could be accepted as his Zakat, but he would not be paid anything.
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو فرض زکاۃ لکھ دی جس کا حکم اللہ نے اپنے رسولﷺ کو دیا تھا۔اس میں یہ بھی ہے کہ جس کا صدقہ بنت مخاض تک پہنچ گیا ہو اور اس کے پاس بنت مخاض نہیں بلکہ بنت لبون ہے۔ تو اس سے وہی لے لیا جائے گا اور اس کے بدلے میں صدقہ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں زائد دیدے گا اور اگر اس کے پاس بنت مخاض نہیں ہے بلکہ ابن لبون ہے تو ابن لبون ہی لے لیا جائے گا اور اس صورت میں کچھ نہیں دیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَصَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَرَأَى أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ، فَأَتَاهُنَّ وَمَعَهُ بِلاَلٌ نَاشِرَ ثَوْبِهِ فَوَعَظَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي، وَأَشَارَ أَيُّوبُ إِلَى أُذُنِهِ وَإِلَى حَلْقِهِ
Narrated By Ibn Abbas : I am a witness that Allah's Apostle offered the Eid prayer before delivering the sermon and then he thought that the women would not be able to hear him (because of the distance), so he went to them along with Bilal who was spreading his garment. The Prophet advised and ordered them to give in charity. So the women started giving their ornaments (in charity). (The sub-narrator Aiyub pointed towards his ears and neck meaning that they gave ornaments from those places such as ear-rings and necklaces.)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہﷺ پر اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آپﷺ نے عید کی نماز خطبے سے پہلے پڑھی پھر آپﷺ نے خیال کیا کہ عورتوں تک آواز نہیں پہنچی۔ آپﷺ ان کے پاس آئے حضرت بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے پھیلائے ہوئے آپﷺ کے ساتھ تھے ،آپﷺ نے عورتوں کو نصیحت کی اور صدقہ دینے کا حکم دیا، تو عورتیں (اپنا صدقہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔ایوب راوی نے اپنے کان اور حلق کی طرف اشارہ کیا۔
Chapter No: 34
باب لاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ
The individual property of different people should neither be gathered together nor the joint property should be divided, in assessing the Zakat.
باب: زکوٰۃ لیتے وقت جو مال جدا جدا ہوں وہ اکٹھا نہ کیے جائیں اور اکٹھا ہوں وہ جدا جدا نہ کیے جائیں
وَيُذْكَرُ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلُهُ.
Narrated by Salim, Ibn Umar said, "The Prophet (s.a.w) stated a similar narration."
اور سالم نے ابن عمرؓسے انھوں نے نبی ﷺسے ایسا ہی روایت کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَلاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ "
Narrated By Anas : Abu Bakr wrote to me what was made compulsory by Allah's Apostle and that was (regarding the payments of Zakat): Neither the property of different people may be taken together nor the joint property may be split for fear of (paying more, or receiving less) Zakat.
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں وہی چیز لکھی تھی جسے رسول اللہﷺنے ضروری قرار دیا تھا۔ اس میں یہ بھی تھا کہ زکوٰۃ کے ڈر سے جدا جدا مال کو یکجا اور یکجا مال کو جداجدا نہ کیا جائے۔
Chapter No: 35
باب مَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ
If a property is equally owned by two partners, its Zakat is to be paid as a whole, and each partner is to pay the same amount.
باب: اگر دو شخص شریک ہوں تو زکوٰۃ کا خرچہ حساب سے برابر برابر ایک دوسرے سے مجرا لے
وَقَالَ طَاوُسٌ وَعَطَاءٌ إِذَا عَلِمَ الْخَلِيطَانِ أَمْوَالَهُمَا فَلاَ يُجْمَعُ مَالُهُمَا. وَقَالَ سُفْيَانُ لاَ يَجِبُ حَتَّى يَتِمَّ لِهَذَا أَرْبَعُونَ شَاةً، وَلِهَذَا أَرْبَعُونَ شَاةً
Tawus and Ata said that if two partners know their shares separately, their property will not be collected together. And Sufyan says that Zakat will not be due till one partner has forty sheep and the other partner also has the same number of sheep.
اور طاؤس اور عطاءنے کہا اگر دونوں شریکوں کے جانورالگ الگ ہوں اپنے اپنے جانور پہچانتے ہوں تو اکٹھا نہ کریں گے اور سفیان ثوری نے کہا مشترک بکریوں میں زکوٰۃ نہ ہو گی جب تک ہر شریک کی بکریاں چالیس(یا اس سے زیادہ )نہ ہوں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ "
Narrated By Anas : Abu Bakr wrote to me what Allah's Apostle has made compulsory (regarding Zakat) and this was mentioned in it: If a property is equally owned by two partners, they should pay the combined Zakat and it will be considered that both of them have paid their Zakat equally.
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے لئے فرض زکوٰۃ لکھ دی جو رسولﷺ نے مقرّر کی تھی۔اس میں یہ تھا کہ جب دو شریک ہوں تو وہ اپنا حساب برابر کرلیں۔
Chapter No: 36
باب زَكَاةِ الإِبِلِ
The Zakat on camels.
باب: اونٹوں کی زکوٰۃ کا بیان ۔
ذَكَرَهُ أَبُو بَكْرٍ وَأَبُو ذَرٍّ وَأَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated by Abu Bakr, Abu Dhar and Abu Hurairah on the authority of Prophet (s.a.w).
اس باب میں ابو بکرؓ اور ابو ذر اور ابو ہریرہ نے نبیﷺ سے روایتیں کی ہیں ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْهِجْرَةِ فَقَالَ " وَيْحَكَ، إِنَّ شَأْنَهَا شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ تُؤَدِّي صَدَقَتَهَا ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : A Bedouin asked Allah's Apostle about the emigration. The Prophet (p.b.u.h) said, "May Allah have mercy on you! The matter of emigration is very hard. Have you got camels? Do you pay their Zakat?" The Bedouin said, "Yes, I have camels and I pay their Zakat." The Prophet said, Work beyond the seas and Allah will not decrease (waste) any of your good deeds."
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہﷺ سے ہجرت کے بارے میں پوچھا: تو آپﷺنے فرمایا: افسوس! ہجرت تو بہت مشکل کام ہے کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں جن کی تم زکاۃ ادا کرتے ہو۔ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپﷺنے فرمایا: سمندر کے اس پار (یعنی جس ملک میں تم رہ رہے ہو) عمل کرتے رہو اللہ تمہارے کسی عمل کا ثواب کم نہیں کرے گا۔
Chapter No: 37
باب مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ
Whoever has to pay a one year old she-camel as Zakat but doesn't have it
باب: جن کے پاس اتنے اونٹ ہوں کہ زکوٰۃ میں ایک برس کی اونٹنی دیتا ہو اور وہ اس کے پاس نہ ہو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم " مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ الْحِقَّةُ وَعِنْدَهُ الْجَذَعَةُ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْجَذَعَةُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلاَّ بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِي شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ مَخَاضٍ وَيُعْطِي مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ "
Narrated By Anas : Abu Bakr , wrote to me about the Zakat which Allah had ordered His Apostle to observe: Whoever had to pay Jahda (Jahda means a four-year-old she-camel) as Zakat from his herd of camels and he had not got one, and he had Hiqqa (three-year-old she-camel), that Hiqqa should be accepted from him along with two sheep if they were available or twenty Dirhams (one Durham equals about 1/4 Saudi Riyal) and whoever had to pay Hiqqa as Zakat and he had no Hiqqa but had a Jadha, the Jadha should be accepted from him, and the Zakat collector should repay him twenty Dirhams or two sheep; and whoever had to pay Hiqqa as Zakat and he had not got one, but had a Bint Labun (two-year-old she-camel), it should be accepted from him along with two sheep or twenty Dirhams; and whoever had to pay Bint Labun and had a Hiqqa, that Hiqqa should be accepted from him and the Zakat collector should repay him twenty Dirhams or two sheep; and whoever had to pay Bint Labun and he had not got one but had a Bint Makhad (one-year-old she camel), that Bint Makhad should be accepted from him along with twenty Dirhams or two sheep.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس فرض زکاۃ کے فریضوں کے متعلق لکھا تھا ، جن کا اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا ہے ۔ یہ کہ جس کے اونٹوں کی زکاۃ جذعہ تک پہنچ جائے اور وہ جذعہ اس کے پاس نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے زکاۃ میں حقہ ہی لے لیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ دوبکریاں بھی لی جائیں گی، اگر ان کے دینے میں اسے آسانی ہو ورنہ بیس درہم لئے جائیں گے ۔ (تاکہ حقہ کمی پوری ہوجائے) اور اگر کسی پر زکاۃ میں حقہ واجب ہو اور حقہ اس کے پاس نہ ہو بلکہ جذعہ ہو تو اس سے جذعہ ہی لے لیا جائے گا اور زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ دینے والے کو بیس درہم یا دو بکریاں دے گا اور اگر کسی پر زکاۃ حقہ کے برابر واجب ہوگئی اور اس کے پاس صرف بنت لبون ہے تو اس سے بنت لبون لے لی جائے گی اور زکاۃ دینے والے کو دو بکریاں یا بیس درہم ساتھ میں اور دینے پڑیں گے اور اگر کسی پرزکاۃ بنت لبون واجب ہو اور اس کے پاس حقہ ہو تو حقہ ہی اس سے لے لیا جائے گا اور اس صورت میں زکاۃ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں زکاۃ دینے والے کو دے گا اور کسی کے پاس زکاۃ میں بنت لبون واجب ہوا اور بنت لبون اس کے پاس نہیں بلکہ بنت مخاض ہے تو اس سے بنت مخاض ہی لے لیا جائے گا۔ لیکن زکاۃ دینے والا اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں دے گا۔
(ملاحظہ: بنت مخاض: وہ اونٹنی جو ایک سال پورا کرکے دوسرے سال میں چل رہی ہو۔ بنت لبون: وہ اونٹنی جو دو سال پورا کرکے تیسرے میں چل رہی ہو۔ حقہ: وہ اونٹنی جو تین سال پورا کرکے چوتھے میں چل رہی ہو۔ جذعہ: وہ انٹنی جو چار سال پورا کرکے پانچویں میں چل رہی ہو۔)
Chapter No: 38
باب زَكَاةِ الْغَنَمِ
The Zakat on sheep.
باب: بکریوں کی زکوٰۃ کا بیان ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ " هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمُسْلِمِينَ، وَالَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ، فَمَنْ سُئِلَهَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلاَ يُعْطِ فِي أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الإِبِلِ فَمَا دُونَهَا مِنَ الْغَنَمِ مِنْ كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ، إِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلاَثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ أُنْثَى، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِينَ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ أُنْثَى، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ إِلَى سِتِّينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ، فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَةً وَسِتِّينَ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ ـ يَعْنِي ـ سِتًّا وَسَبْعِينَ إِلَى تِسْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ، وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ، إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ فَفِيهَا شَاةٌ، وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ شَاةٌ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ إِلَى مِائَتَيْنِ شَاتَانِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى مِائَتَيْنِ إِلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِيهَا ثَلاَثٌ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ، إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا، وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلاَّ تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَىْءٌ، إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا "
Narrated By Anas: When Abu Bakr; sent me to (collect the Zakat from) Bahrain, he wrote to me the following: (In the name of Allah, the Beneficent, the Merciful). These are the orders for compulsory charity (Zakat) which Allah's Apostle had made obligatory for every Muslim, and which Allah had ordered His Apostle to observe: Whoever amongst the Muslims is asked to pay Zakat accordingly, he should pay it (to the Zakat collector) and whoever is asked more than that (what is specified in this script) he should not pay it; for twenty-four camels or less, sheep are to be paid as Zakat; for every five camels one sheep is to be paid, and if there are between twenty-five to thirty-five camels, one Bint Makhad is to be paid; and if they are between thirty-six to forty-five (camels), one Bint Labun is to be paid; and if they are between forty-six to sixty (camels), one Hiqqa is to be paid; and if the number is between sixty-one to seventy-five (camels), one Jadh'a is to be paid; and if the number is between seventy-six to ninety (camels), two Bint Labuns are to be paid; and if they are from ninety-one to one-hundred-and twenty (camels), two Hiqqas are to be paid; and if they are over one-hundred and-twenty (camels), for every forty (over one-hundred-and-twenty) one Bint Labun is to be paid, and for every fifty camels (over one-hundred-and-twenty) one Hiqqa is to be paid; and who ever has got only four camels, has to pay nothing as Zakat, but if the owner of these four camels wants to give something, he can. If the number of camels increases to five, the owner has to pay one sheep as Zakat. As regards the Zakat for the (flock) of sheep; if they are between forty and one-hundred-and-twenty sheep, one sheep is to be paid; and if they are between one-hundred-and-twenty to two hundred (sheep), two sheep are to be paid; and if they are between two-hundred to three-hundred (sheep), three sheep are to be paid; and for over three-hundred sheep, for every extra hundred sheep, one sheep is to be paid as Zakat. And if somebody has got less than forty sheep, no Zakat is required, but if he wants to give, he can. For silver, the Zakat is one-fortieth of the lot (i.e. 2.5%), and if its value is less than two-hundred Dirhams, Zakat is not required, but if the owner wants to pay he can.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں جب بحرین کا حاکم مقرر کیا تھا اس وقت یہ پروانہ لکھ دیا تھا: (شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان ہے رحم والا) یہ وہ زکوٰۃ ہے جو رسول اللہﷺنے مسلمانوں پر مقرّر کی اور جس کا حکم اللہ نے اپنےرسولﷺ کو دیا تو اس پروانہ کے مطابق جس مسلمان سے زکوٰۃمانگی جائے وہ ادا کرے اور اگر کوئی اس سے زیادہ مانگے تو ہرگز نہ دے۔ چوبیس اونٹوں میں یا ان سے کم میں، ہر پانچ میں ایک بکری دینی ہوگی (پانچ سے کم میں کچھ نہیں) جب اونٹوں کی تعداد پچیس سے پنتیس تک پہنچ جائے تو اس میں ایک سال کی مادہ اونٹی واجب ہوگی۔ جب اونٹوں کی تعداد چھتیس سے پنتالیس تک پہنچ جائے تو اس میں دو سال کی مادہ اونٹی واجب ہوگی۔جب اونٹوں کی تعداد چھیالیس سے ساٹھ تک پہنچ جائے تو ان میں تین برس کی اونٹنی واجب ہوگی جو جفتی کے لائق ہوتی ہے۔ جب اونٹوں کی تعداد اکسٹھ سے پچھتر تک پہنچ جائے تو ان میں چار برس کی مادہ اونٹنی واجب ہوگی۔ جب اونٹوں کی تعداد چھہتر سے نوے تک پہنچ جائے تو ان میں دو دو برس کی دو اونٹنیاں واجب ہوں گی۔ جب اونٹوں کی تعداد اکانوے سے ایک سو بیس تک پہنچ جائے تو ان میں تین تین برس کی دو اونٹنیاں جو جفتی کے قابل ہوں واجب ہوں گی۔ جب اونٹوں کی تعداد ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو ہر چالیس اونٹ میں دو برس کی اونٹنی اور ہر پچاس میں تین برس کی اونٹنی دینا ہوگی اور جس کے پاس چار ہی(یا چار سے بھی کم) اونٹ ہوں تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے مگر جب مالک اپنی خوشی سے کچھ دے۔ جب پانچ اونٹ ہوجائیں تو ایک بکری دینا ہوگی۔ جب جنگل میں چرنے والی بکریوں کی تعداد چالیس سے لیکر ایک سو بیس تک پہنچ جائے تو ایک بکری دینا ہوگی۔ جب ایک سو بیس سے دو سو تک پہنچ جائے تو دو بکریاں دینا ہوگی۔ جب دو سو سے تین سو تک پہنچ جائے تو تین بکریاں دینا ہوں گی۔ جب تین سو سے زیادہ ہوجائیں تو ہر سینکڑے کے پیچھے ایک بکری دینا ہوگی جب کسی شخص کی چرنے والی بکریاں چالیس سے کم ہوں تو ان میں زکوٰۃ نہیں ہے مگر اپنی خوشی سے مالک کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔چاندی میں چالیسواں حصّہ زکوٰۃ واجب ہوگی (بشرطیکہ دو سو درہم یا اس سے زیادہ چاندی ہو) اگر ایک سو نوے درہم برابر چاندی ہو تو زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی مگر خوشی سے کچھ مالک دینا چاہے (تو اور بات ہے)۔
Chapter No: 39
باب لاَ تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ وَلاَ تَيْسٌ إِلاَّ مَا شَاءَ الْمُصَدِّقُ
Neither an old, nor a defective animal, nor a male-goat, may be taken as Zakat except if the Zakat collector wishes.
باب:زکاۃ میں بوڑھا یا عیب دار یا نر جانور نہ لیا جائے گا مگر جب تحصیلدار اس کا لینا مناسب سمجھے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ {الصَّدَقَةَ} الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم " وَلاَ يُخْرَجُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ، وَلاَ تَيْسٌ، إِلاَّ مَا شَاءَ الْمُصَدِّقُ "
Narrated By Anas : Abu Bakr wrote to me what Allah had ordered His Apostle (about Zakat) which goes: Neither an old nor a defected animal, nor a male-goat may be taken as Zakat except if the Zakat collector wishes (to take it).
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو وہ زکوٰۃ لکھ دی جس کا حکم اللہ نے اپنے رسولﷺ کو دیا تھا کہ زکوٰۃ میں بوڑھا،عیب دار، اور نر نہ نکالا جائے البتہ اگر زکاۃ وصول کرنے والا مناسب سمجھے تو لے سکتا ہے۔
Chapter No: 40
باب أَخْذِ الْعَنَاقِ فِي الصَّدَقَةِ
To accept a she-kid (of an animal) as Zakat.
باب: بکری کا بچہ زکوۃ میں لینا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا
Narrated By Abu Huraira : Abu Bakr said, "By Allah! If they (pay me the Zakat and) with-hold even a she-kid which they used to pay during the life-time of Allah's Apostle, I will fight with them for it."
حضرت عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا بچّہ دینے سے انکار کریں گے جو وہ رسول اللہﷺ کو(زکوٰۃ میں ) دیا کرتے تھے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے جہاد کروں گا۔
قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَمَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ بِالْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
'Umar said, "It was nothing but Allah Who opened Abu Bakr's chest towards the decision to fight, and I came to know that his decision was right."
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کے سوا اور کوئی بات نہیں تھی جیسا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جہاد کے سینہ کھول دیا تھا، میں بھی سمجھ گیا کہ یہی حق ہے۔