Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Funerals (23)    كتاب الجنائز

‹ First13141516

Chapter No: 141

باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ جَمْرَةِ الدُّنْيَا وَالْوُسْطَى

To raise the hands (for invocation) near the (other) two Jamrat (Dunya and Wusta)

باب : پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس (دعا کے لئے) ہاتھ اٹھانا۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، ثُمَّ يُكَبِّرُ عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيُسْهِلُ، فَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلاً، فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الْوُسْطَى كَذَلِكَ، فَيَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيُسْهِلُ، وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلاً، فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ ذَاتَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، وَلاَ يَقِفُ عِنْدَهَا، وَيَقُولُ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُ‏.

Narrated By Salim bin Abdullah : 'Abdullah bin 'Umar used to do Rami of the Jamrat-ud-Dunya with seven small pebbles and used to recite Takbir on throwing each stone. He, then, would proceed further till he reached the level ground, where he would stay for a long time, facing the Qibla to invoke (Allah) while raising his hands. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Wusta similarly and would go to the left towards the level ground, where he would stand for a long time facing the Qibla to invoke (Allah) while raising his hands. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-'Aqaba from the middle of the valley, but he would not stay by it. Ibn 'Umar used to say, "I saw Allah's Apostle doing like that."

سالم بن عبداللہ سے روایت ہےکہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ پہلے جمرے پر سات کنکریاں مارتے ہرکنکری مارنے پرتکبیرکہتے، پھر آگے بڑھ کر نرم اور ہموار زمین میں چلے جاتے، قبلہ رُخ دیر تک کھڑے رہتے اور دونوں ہاتھ اٹھاکر دعا کرتے، پھر دوسرے جمرے کو اسی طرح مارتے اور بائیں طرف سرک کر نرم زمین میں قبلہ رخ ہوکر دیر تک کھڑے رہتے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے پھر جمرہ عقبہ (بڑے جمرہ ) کو نالے کے نشیب میں سے مارتے اور اس کو مارکر وہاں نہ ٹھہر تے اور کہتے میں نے رسول اللہﷺ کو ایسا ہی کرتے دیکھا۔

Chapter No: 142

باب الدُّعَاءِ عِنْدَ الْجَمْرَتَيْنِ

Invoking (Allah) near the two Jamrat.

باب : دونوں جمروں کے پاس دعا کرنا ۔

وَقَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي مَسْجِدَ مِنًى يَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الْيَسَارِ مِمَّا يَلِي الْوَادِيَ، فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ عِنْدَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ وَلاَ يَقِفُ عِنْدَهَا‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ مِثْلَ هَذَا عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ‏

Narrated Az-Zuhri:Whenever Allah's Messenger (s.a.w.) stoned the Jamra near Mina mosque, he would do Ramy of it with seven small pebles and say Takbir on throwing each pebble.Then he would go ahead and stand facing the Qiblah with his hands raised and invoke(Allah) and he used to stand for a long period.Then he would come to second Jmra(Al-Wusta) and stone it with seven small stones, reciting Takbir on throwing each stone.Then he would descend to the left near the valley and stand facing the Qiblah with raised hands to invoke (Allah).Then he would come to the Jamra near the Aqaba(Jamrat-ul-Aqba) and do Ramy of it with seven small pebles, reciting Takbir on throwing each stone.He then would leave and not stay by it. Narrated Az-Zuhri: I heard Salim bin Abdullah saying the same that his father said so on the authority of the prophet (s.a.w.).And Ibn Umar used to do the same.

زہری سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب اس جمرے کو مارتے جومنیٰ کی مسجدکے پاس ہے تو سات کنکریاں اس پر مارتے اور ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہتے، پھر آگے بڑھ جاتے اور قبلہ کی طرف منہ کرکے دونوں ہاتھ اٹھاکر دعا مانگتے اور دیر تک کھڑے رہتے۔ پھر دوسرے جمرے پر آتے اس پربھی سات کنکریاں مارتے ہر کنکری مارتے وقت تکبیر کہتے۔ پھر نالے کے نزدیک بائیں طرف اتر جاتے اور قبلہ رخ دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے دعا مانگتے کھڑے رہتے۔ پھر اس جمرہ پر آتے جو عقبہ پر ہے اور اس پر بھی سات کنکریاں مارتے ہر کنکری پر تکبیر کہتے پھر وہاں سے چلے آتے وہاں ( دعا کےلئے) نہ ٹھہرتے۔زہری نے کہا میں نے سالم بن عبد اللہ سے سنا وہ ایسی ہی حدیث اپنے والد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے وہ نبیﷺ سے بیان کرتے اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کیا کرتے۔

Chapter No: 143

باب الطِّيبِ بَعْدَ رَمْىِ الْجِمَارِ وَالْحَلْقِ قَبْلَ الإِفَاضَةِ

To perfume oneself after doing Ramy of the Jimar and to have one's head shaved before Tawaf-al-Ifada.

باب : کنکریاں مارنے کے بعد خوشبو لگانا اور سر منڈانا طواف الزیارۃ سے پہلے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ ـ وَكَانَ أَفْضَلَ أَهْلِ زَمَانِهِ ـ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدَىَّ هَاتَيْنِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ حِينَ أَحَلَّ، قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ‏.‏ وَبَسَطَتْ يَدَيْهَا‏.‏

Narrated By 'Abdur-Rahman bin Al-Qasim : I heard my father who was the best man of his age, saying, "I heard 'Aisha saying, 'I perfumed Allah's Apostle with my own hands before finishing his Ihram while yet he has not performed Tawaf-al-Ifada.' She spread her hands (while saying so.)"

عبد الرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد سے سنا جو اپنے زمانے کے لوگوں میں بڑے بزرگ تھے ، وہ کہتے تھے میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہتی تھیں میں نے اپنے ہاتھوں سے رسول اللہﷺ کو خوشبو لگائی جب آپﷺنے احرام باندھا تھا،اور اسی طرح احرام کھولتے وقت بھی جب آپﷺنے طواف الزیارہ سے پہلے احرام کھولنا چاہا، اور اپنے ہاتھوں کو پھیلاکر بتایا (کہ اس طرح خوشبو لگائی)۔

Chapter No: 144

باب طَوَافِ الْوَدَاعِ

Tawaf-al-Wada'.

باب : طواف الوداع کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ، إِلاَّ أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ

Narrated By Ibn Abbas : The people were ordered to perform the Tawaf of the Ka'ba (Tawaf-al-Wada') as the lastly thing, before leaving (Mecca), except the menstruating women who were excused.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: لوگوں کو حکم تھا کہ آخری وقت ان کا بیت اللہ پر ہو (طواف الوادع کریں) البتہ حائضہ سے یہ طواف معاف ہوگیا تھا۔


حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، ثُمَّ رَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ رَكِبَ إِلَى الْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ‏ تَابَعَهُ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet offered the Zuhr, 'Asr, Maghrib and the 'Isha prayers and slept for a while at a place called Al-Mahassab and then rode to the Ka'ba and performed Tawaf round it.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے ظہر اور عصر ،اورمغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھیں پھر تھوڑی دیر محصّب میں سو رہے پھر سوار ہوکر خانہ کعبہ کو گئے، وہاں طواف کیا۔

Chapter No: 145

باب إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ

If a woman gets her menses after Tawaf-al-Ifada

باب : اگر طواف الزیارت کر لینے کے بعد عورت کو حیض آجائے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَاضَتْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَحَابِسَتُنَا هِيَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَلاَ إِذًا ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : Safiya bint Huyay, the wife of the Prophet got her menses, and Allah's Apostle was informed of that. He said, "Would she delay us?" The people said, "She has already performed Tawaf-al-Ifada." He said, "Therefore she will not (delay us)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت صفیہ بنت حیی نبیﷺکی زوجہ محترمہ حائضہ ہوگئیں ، میں نے اس کا ذکر رسول اللہﷺ سے کیا آپﷺ نے فرمایا: پھر تو یہ ہمیں روکیں گی۔ لوگوں نے کہا: انہوں نے طواف افاضہ کرلیا ہے۔ آپﷺنے فرمایا: پھر کوئی فکر نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ، سَأَلُوا ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ امْرَأَةٍ، طَافَتْ ثُمَّ حَاضَتْ، قَالَ لَهُمْ تَنْفِرُ‏.‏ قَالُوا لاَ نَأْخُذُ بِقَوْلِكَ وَنَدَعَ قَوْلَ زَيْدٍ‏.‏ قَالَ إِذَا قَدِمْتُمُ الْمَدِينَةَ فَسَلُوا‏.‏ فَقَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَسَأَلُوا، فَكَانَ فِيمَنْ سَأَلُوا أُمُّ سُلَيْمٍ، فَذَكَرَتْ حَدِيثَ صَفِيَّةَ‏.‏ رَوَاهُ خَالِدٌ وَقَتَادَةُ عَنْ عِكْرِمَةَ‏

Narrated By 'Ikrima : The people of Medina asked Ibn Abbas about a woman who got her menses after performing Tawaf-al-Ifada. He said, "She could depart (from Mecca)." They said, "We will not act on your verdict and ignore the verdict of Zaid." Ibn Abbas said, "When you reach Medina, inquire about it." So, when they reached Medina they asked (about that). One of those whom they asked was Um Sulaim. She told them the narration of Safiya (812).

عکرمہ سے روایت ہےکہ مدینہ والوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک عورت کے بارے میں پوچھا جو طواف کرنے کے بعد حائضہ ہوگئیں تھیں، آپ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انہیں ٹھہرنے کی ضرورت نہیں بلکہ چلی جائیں۔ انہوں نے کہا: ہم ایسا نہیں کریں گے، آپ کی بات پر عمل کریں اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی بات چھوڑ دیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا جب تم مدینہ پہنچ جاؤ تو وہاں لوگوں سےیہ مسئلہ پوچھنا وہ لوگ مدینہ آئے اور لوگوں سے پوچھا ان میں اّم سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھی انہوں نے اّم المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی (جو ابھی گزری) اس حدیث کو خالد اور قتادہ نے بھی عکرمہ سے روایت کیا ہے ۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ، سَأَلُوا ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ امْرَأَةٍ، طَافَتْ ثُمَّ حَاضَتْ، قَالَ لَهُمْ تَنْفِرُ‏.‏ قَالُوا لاَ نَأْخُذُ بِقَوْلِكَ وَنَدَعَ قَوْلَ زَيْدٍ‏.‏ قَالَ إِذَا قَدِمْتُمُ الْمَدِينَةَ فَسَلُوا‏.‏ فَقَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَسَأَلُوا، فَكَانَ فِيمَنْ سَأَلُوا أُمُّ سُلَيْمٍ، فَذَكَرَتْ حَدِيثَ صَفِيَّةَ‏.‏ رَوَاهُ خَالِدٌ وَقَتَادَةُ عَنْ عِكْرِمَةَ‏

Narrated By 'Ikrima : The people of Medina asked Ibn Abbas about a woman who got her menses after performing Tawaf-al-Ifada. He said, "She could depart (from Mecca)." They said, "We will not act on your verdict and ignore the verdict of Zaid." Ibn Abbas said, "When you reach Medina, inquire about it." So, when they reached Medina they asked (about that). One of those whom they asked was Um Sulaim. She told them the narration of Safiya (812).

عکرمہ سے روایت ہےکہ مدینہ والوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک عورت کے بارے میں پوچھا جو طواف کرنے کے بعد حائضہ ہوگئیں تھیں، آپ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انہیں ٹھہرنے کی ضرورت نہیں بلکہ چلی جائیں۔ انہوں نے کہا: ہم ایسا نہیں کریں گے، آپ کی بات پر عمل کریں اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی بات چھوڑ دیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا جب تم مدینہ پہنچ جاؤ تو وہاں لوگوں سےیہ مسئلہ پوچھنا وہ لوگ مدینہ آئے اور لوگوں سے پوچھا ان میں اّم سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھی انہوں نے اّم المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی (جو ابھی گزری) اس حدیث کو خالد اور قتادہ نے بھی عکرمہ سے روایت کیا ہے ۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رُخِّصَ لِلْحَائِضِ أَنْ تَنْفِرَ إِذَا أَفَاضَتْ‏

Narrated By Ibn Abbas : A menstruating woman was allowed to leave Mecca if she had done Tawaf-al-Ifada.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: عورت کو اس کی اجازت ہے کہ اگر وہ طواف افاضہ کرچکی ہو اور پھر (طواف وداع سے پہلے) حیض آجائے تو اپنے گھر واپس چلی جائے۔


قَالَ وَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ إِنَّهَا لاَ تَنْفِرُ‏.‏ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ بَعْدُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ لَهُنَّ‏.

Tawus (a sub-narrator) said from his father, "I heard Ibn 'Umar saying that she would not depart. Then later I heard him saying that the Prophet had allowed them (menstruating women) to depart."

طاؤس نےکہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے جب تک طواف الوداع نہ کرے کوچ نہ کرے۔ پھر میں نے ان سے سنا (ان کے مرنے سے ایک سال پہلے) وہ کہتے تھے نبیﷺنے ایسی حالت میں انہیں کوچ کی اجازت دی ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلاَ نُرَى إِلاَّ الْحَجَّ، فَقَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَمْ يَحِلَّ وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ، فَطَافَ مَنْ كَانَ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ، وَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْىُ، فَحَاضَتْ هِيَ، فَنَسَكْنَا مَنَاسِكَنَا مِنْ حَجِّنَا، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ لَيْلَةُ النَّفْرِ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّ أَصْحَابِكَ يَرْجِعُ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ غَيْرِي‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا كُنْتِ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَاخْرُجِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ، وَمَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَخَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عَقْرَى حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَمَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَلاَ بَأْسَ‏.‏ انْفِرِي ‏"‏‏.‏ فَلَقِيتُهُ مُصْعِدًا عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ، وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ، أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ، وَهُوَ مُنْهَبِطٌ‏.‏ وَقَالَ مُسَدَّدٌ قُلْتُ لاَ‏.‏ تَابَعَهُ جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ فِي قَوْلِهِ لاَ‏

Narrated By 'Aisha : We set out with the Prophet with the intention of performing Hajj only. The Prophet reached Mecca and performed Tawaf of the Ka'ba and between Safa and Marwa and did not finish the Ihram, because he had the Hadi with him. His companions and his wives performed Tawaf (of the Ka'ba and between Safa and Marwa), and those who had no Hadi with them finished their Ihram. I got the menses and performed all the ceremonies of Hajj. So, when the Night of Hasba (night of departure) came, I said, "O Allah's Apostle! All your companions are returning with Hajj and 'Umra except me." He asked me, "Didn't you perform Tawaf of the Ka'ba (Umra) when you reached Mecca?" I said, "No." He said, "Go to Tan'im with your brother 'Abdur-Rahman, and assume Ihram for 'Umra and I will wait for you at such and such a place." So I went with 'Abdur-Rahman to Tan'im and assumed Ihram for 'Umra. Then Safiya bint Huyay got menses. The Prophet said, " 'Aqra Halqa! You will detain us! Didn't you perform Tawaf-al-Ifada on the Day of Nahr (slaughtering)?" She said, "Yes, I did." He said, "Then there is no harm, depart." So I met the Prophet when he was ascending the heights towards Mecca and I was descending, or vice-versa.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم (مدینہ سے) نبیﷺکے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے، تو نبی ﷺتشریف لائے اور بیت اللہ کا اور صفا ومروہ کا طواف کیا اور احرام نہیں کھولا، آپﷺکے ساتھ قربانی تھی، جتنے مرد اور عورت آپﷺ کے ساتھ تھے سب نے آپﷺ کے ساتھ طواف کیا اورجن کے ساتھ قربانی نہیں تھی انہوں نے احرام کھول ڈالا۔ راوی کہتا ہے کہ حضرت عائشہ حائضہ ہوگئی، وہ کہتی ہیں ہم حج کے سب کام کرتے رہے جب کوچ کی رات آئی جس رات آپﷺ محصب میں اترے تو انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ! آپﷺ کے سب اصحاب تو حج اور عمرہ دونوں کرکے واپس لوٹ رہے ہیں ایک میں ہوں جو صرف حج کرکے واپس جارہی ہوں۔آپﷺ نے فرمایا: جن راتوں میں ہم مکہّ میں آئے تھے آپ نے طواف نہیں کیا تھا انہوں نے کہا: نہیں،آپﷺنے فرمایا: پھر ایسا کرو اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم کو جاؤ ، وہاں سےعمرے کا احرام باندھ لو ،اور فلاں جگہ پر مجھ سے آکر ملنا۔ میں عبد الرحمٰن کے ساتھ تنعیم کے لیے نکلی، عمرے کا احرام باندھا اور صفیہ بنتِ حیی کو حائضہ ہوگئی، نبیﷺ نے (یہ حال سن کر از راہ محبت) فرمایا:ارے بانجھ سر منڈی! تو ہم کو روک لے گی؟ کیا تم نے دسویں تاریخ کو طواف نہیں کیا تھا ؟ وہ کہنے لگیں: کیوں نہیں، میں طواف کرچکی ہوں آپﷺنے فرمایا: تو پھر کوئی حرج نہیں ہے کوچ کرلو، خیر میں آپﷺ سے اس وقت ملی جب آپﷺ مکہ کے بالائی علاقہ پر چڑھ رہے تھے،اور میں نیچے اتر رہی تھی یا میں چڑھ رہی تھی آپﷺ اتر رہے تھے ۔

Chapter No: 146

باب مَنْ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ بِالأَبْطَحِ

Whoever offered the Asr prayer at Abtah on the day of departure from Mina (Day of Nafr).

باب:کوچ کے دن عصر کی نماز ابطح (محصب) میں پڑھنا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبِرْنِي بِشَىْءٍ، عَقَلْتَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ قَالَ بِمِنًى‏.‏ قُلْتُ فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ قَالَ بِالأَبْطَحِ‏.‏ افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ‏.

Narrated By 'Abdul-Aziz bin Rufai : I asked Anas bin Malik, "Tell me something you have observed about the Prophet concerning where he offered the Zuhr prayer on the Day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja)." Anas replied, "He offered it at Mina." I said, "Where did he offer the Asr prayer on the Day of Nafr (day of departure from Mina)?" He replied, "At Al-Abtah," and added, "You should do as your leaders do."

عبدالعزیز بن رُفیع سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےپوچھا مجھے وہ حدیث بتلاؤ جو آپ کو نبیﷺسے یاد ہو کہ آپﷺنے یوم الترویہ(آٹھویں تاریخ) کو ظہر کی نمازکہاں پڑھی؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: منیٰ میں، میں نے کہا: اچھا کوچ کے دن (۱۲یا ۱۳ کو) عصر کی نماز کہاں پڑھی؟ انہوں نے کہا: ابطح میں،مگر تم اسی طرح کرو جس طرح تمہارے حاکم کرتے ہیں (تاکہ فتنہ واقع نہ ہو)


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ طَالِبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ قَتَادَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، وَرَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ رَكِبَ إِلَى الْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet offered the Zuhr, 'Asr, Maghrib and 'Isha prayers and slept for a while at a place called Al-Mahassab and then he rode towards the Ka'ba and performed Tawaf (al-Wada').

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے ظہر اور عصر ،اورمغرب اور عشاء کی نماز پڑھی، اور تھوڑی دیر کےلیے محصب سو رہے۔ پھر بیت اللہ کی طرف سوار ہوکر گئے اور اس کا طواف( طواف الزیارہ) کیا۔

Chapter No: 147

باب الْمُحَصَّبِ

Al-Muhassab.

باب:محصبّ میں اترنے کا بیان ۔

This is situated between Makkah and Mina and is also called Al-'Abtah or Hasba or Khaif bani Kinana.

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّمَا كَانَ مَنْزِلٌ يَنْزِلُهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ‏.‏ يَعْنِي بِالأَبْطَحِ‏

Narrated By 'Aisha : It (i.e. Al-Abtah) was a place where the Prophet used to camp so that it might be easier for him to depart.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺمنیٰ سے کوچ کرکے یہاں محصب (ایک کھلا میدان) میں اس لیے اترے تھے تاکہ آسانی کے ساتھ مدینہ کو نکل سکیں ۔ آپﷺکی مراد ابطح میں اترنے سے تھی۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ لَيْسَ التَّحْصِيبُ بِشَىْءٍ، إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Ibn Abbas : Staying at Al-Mahassab is not one of the ceremonies (of Hajj), but Al-Mahassab is a place where Allah's Apostle camped (during his Hajjat-ul-wida).

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محصب میں اترنا حج کی کوئی عبادت نہیں ہے محصب ایک منزل تھی جہاں رسول اللہﷺ ٹھہرا کرتے تھے ۔

Chapter No: 148

باب النُّزُولِ بِذِي طُوًى قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ، وَالنُّزُولِ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ إِذَا رَجَعَ مِنْ مَكَّةَ

To camp at Dhi-Tuwa before entering Makkah and to camp at Al-Batha' which is at Dhul-Hulaifa on returing from Makkah

باب:مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ذی طویٰ میں (جو مکہ کے متصل ہے) اور جب مکہ سے (مدینہ کو) لوٹے تو اس کنکریلے میدان میں ٹھہرنا جو ذوالحلیفہ میں ہے۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَبِيتُ بِذِي طُوًى بَيْنَ الثَّنِيَّتَيْنِ، ثُمَّ يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الَّتِي بِأَعْلَى مَكَّةَ، وَكَانَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا لَمْ يُنِخْ نَاقَتَهُ إِلاَّ عِنْدَ باب الْمَسْجِدِ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيَأْتِي الرُّكْنَ الأَسْوَدَ فَيَبْدَأُ بِهِ، ثُمَّ يَطُوفُ سَبْعًا ثَلاَثًا سَعْيًا، وَأَرْبَعًا مَشْيًا، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْطَلِقُ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَيَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَكَانَ إِذَا صَدَرَ عَنِ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنِيخُ بِهَا‏

Narrated By Nafi : Ibn 'Umar used to spend the night at Dhi-Tuwa in between the two Thaniyas and then he would enter Mecca through the Thaniya which is at the higher region of Mecca, and whenever he came to Mecca for Hajj or 'Umra, he never made his she camel kneel down except near the gate of the Masjid (Sacred Mosque) and then he would enter (it) and go to the Black (stone) Corner and start from there circumambulating the Ka'ba seven times: hastening in the first three rounds (Ramal) and walking in the last four. On finishing, he would offer two Rakat prayer and set out to perform Tawaf between Safa and Marwa before returning to his dwelling place. On returning (to Medina) from Hajj or 'Umra, he used to make his camel kneel down at Al-Batha which is at Dhu-l-Hulaifa, the place where the Prophet used to make his camel kneel down.

نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ (جب مکہ کو جاتے تو ذی طویٰ کی دونوں پہاڑیوں کے درمیان میں رات گزارتے تھے،پھر اس پہاڑی سے ہوکر گزرتے جو مکہ کے اوپر کی طرف ہے، اور جب مکہ میں حج یا عمرہ کا احرام باندھنے آتے تو مسجد کے دروازے ہی پر اپنی اونٹنی بٹھاتے مسجد میں آتے، پھر حجر اسود کے پاس آتے اور یہاں سے طواف شروع کرتے، طواف سات چکروں میں ختم ہوجاتا جس کے شروع میں رمل کرتے اور چار میں معمول کے مطابق چلتے، طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے پھر ڈیرہ پر واپس ہونے سے پہلے صفا اور مروہ کی دوڑ کرتے۔ جب حج یا عمرہ کرکے مدینہ واپس ہوتے تو ذوالحلیفہ کے میدان میں سواری بٹھاتے، جہاں نبی کریم ﷺبھی (مکہ سے مدینہ واپس ہوتے ہوئے ) اپنی سواری بٹھایا کرتے تھے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ سُئِلَ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنِ الْمُحَصَّبِ، فَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ،، قَالَ نَزَلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعُمَرُ وَابْنُ عُمَرَ‏.‏ وَعَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يُصَلِّي بِهَا ـ يَعْنِي الْمُحَصَّبَ ـ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ ـ أَحْسِبُهُ قَالَ وَالْمَغْرِبَ‏.‏ قَالَ خَالِدٌ لاَ أَشُكُّ فِي الْعِشَاءِ، وَيَهْجَعُ هَجْعَةً، وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Khalid bin Al-Harith : 'Ubaidullah was asked about Al Mahassab. 'Ubaidullah narrated: Nafi' said, 'Allah's Apostles, 'Umar and Ibn 'Umar camped there." Nafi' added, "Ibn 'Umar used to offer the Zuhr and 'Asr prayers at it (i.e. Al-Mahassab)." I think he mentioned the Maghrib prayer also. I said, "I don't doubt about 'Isha (i.e. he used to offer it there also), and he used to sleep there for a while. He used to say, 'The Prophet used to do the same.'"

خالد بن حارث سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: عبید اللہ عمری سےکسی نے محصب میں اترنے کو پوچھا ، انہوں نے نافع سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ وہاں اترے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ بھی۔ نافع سے یہ بھی روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ وہیں محصب میں ظہر اور عصر کی نماز پڑھتے روای نے کہا: میں سمجھتا ہوں مغرب کی بھی ،خالد نے کہا: مجھ کو اس میں شک نہیں کہ عشاء کی نماز بھی اور تھوڑی دیر کےلیے وہاں سو بھی گئے تھے اور کہتے کہ نبی ﷺ بھی ایسا ہی مذکور ہے۔

Chapter No: 149

باب مَنْ نَزَلَ بِذِي طُوًى إِذَا رَجَعَ مِنْ مَكَّةَ

Staying at Dhi-Tuwa on returning from Makkah.

باب:مکہ سے لوٹتے وقت بھی ذی طویٰ میں اترنا

وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَقْبَلَ بَاتَ بِذِي طُوًى، حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ دَخَلَ، وَإِذَا نَفَرَ مَرَّ بِذِي طُوًى وَبَاتَ بِهَا حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ يَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ

Narrated Nafi: Whenever Ibn Umar(R.A.) approached (Makkah), he used to pass the night at Dhi-Tuwa till dawn, and then he would enter Makkah, he used to pass by Dhi-Tuwa and pass the night there till dawn, and he used to say that the prophet(s.a.w.) used to do the same.

حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ جب مدینہ سے مکہ کو آتے تو رات کو ذی طویٰ میں رہتے۔صبح کو مکہ میں داخل ہوتے اور جب مکہ سے کوچ کرتے تو ذی طویٰ پر سے جاتے تو رات کو وہاں ٹھہر جاتےصبح تک اور کہتے کہ نبیﷺ ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

Chapter No: 150

باب التِّجَارَةِ أَيَّامَ الْمَوْسِمِ وَالْبَيْعِ فِي أَسْوَاقِ الْجَاهِلِيَّةِ

Trading during the time of Hajj, and selling in the markets of the Pre-Islamic Period.

باب:حج کے دنوں میں سوداگری اور جاہلیت کے زمانہ کے بازاروں میں خریدوفروخت درست ہونا۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ ذُو الْمَجَازِ وَعُكَاظٌ مَتْجَرَ النَّاسِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ الإِسْلاَمُ كَأَنَّهُمْ كَرِهُوا ذَلِكَ حَتَّى نَزَلَتْ ‏{‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّكُمْ‏}‏ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ

Narrated By Ibn 'Abbas : Dhul-Majaz and 'Ukaz were the markets of the people during the Pre-Islamic period of ignorance. When the people embraced Islam, they disliked to do bargaining there till the following Holy Verses were revealed: There is no harm for you If you seek of the bounty Of your Lord (during Hajj by trading, etc.) (2.198)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: ذو المجاز اور عکاظ جاہلیت کے زمانہ کی منڈیاں تھیں جب اسلام آیا تو لوگوں نے (حج کے دنوں میں) سوداگری کرنا برا سمجھا۔اس وقت (سورہ بقرہ کی) یہ آیت اتری، حج کے دنوں میں اللہ کافضل تلاش کرنے پر تم پر کوئی گناہ نہیں ۔

‹ First13141516