Chapter No: 131
باب الفُتيَا عَلى الدَّابَّةِ عِنْدَ الجَمْرَةِ
To give religious verdicts near the Jamra while riding an animal.
باب : جمرے کے پاس سوار رہ کر لوگوں کو مسئلہ بتانا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ، فَقَالَ رَجُلٌ لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ. قَالَ " اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ ". فَجَاءَ آخَرُ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ. قَالَ " ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ". فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَىْءٍ قُدِّمَ وَلاَ أُخِّرَ إِلاَّ قَالَ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : Allah's Apostle stopped (for a while near the Jimar at Mina) during his last Hajj and the people started asking him questions. A man said, "Ignorantly I got my head shaved before slaughtering." The Prophet replied, "Slaughter (now) and there is no harm in it." Another man said, "Unknowingly I slaughtered the Hadi before doing the Rami." The Prophet said, "Do Rami now and there is no harm in it." So, on that day, when the Prophet was asked about anything (about the ceremonies of Hajj) done before or after (its stated time) his reply was, "Do it (now) and there is no harm."
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ حجۃ الوداع میں ٹھہرے رہے تو لوگ آپﷺ سے مسئلے پوچھنے لگے ایک شخص نے کہا: مجھے معلوم نہیں تھا ، میں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا، آپﷺ نے فرمایا: اب قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ۔ دوسرا آیا اور وہ کہنے لگا: مجھے معلوم نہیں تھا میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی آپﷺ نے فرمایا: اب رمی کرلو کوئی حرج نہیں۔ پھر اس دن جس نے بھی تقدیم و تاخیر کے حوالے کوئی سوال پوچھا تو آپﷺنے یہی جواب دیا ، اب کرلو ، کوئی حرج نہیں۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، شَهِدَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا قَبْلَ كَذَا. ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا قَبْلَ كَذَا حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ. وَأَشْبَاهَ ذَلِكَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ". لَهُنَّ كُلِّهِنَّ، فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ قَالَ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As : I witnessed the Prophet when he was delivering the sermon on the Day of Nahr. A man stood up and said, "I thought that such and such was to be done before such and such. I got my hair shaved before slaughtering." (Another said), "I slaughtered the Hadi before doing the Rami." So, the people asked about many similar things. The Prophet said, "Do it (now) and there is no harm in all these cases." Whenever the Prophet was asked about anything on that day, he replied, "Do it (now) and there is no harm in it."
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا ، وہ موجود تھے جب نبیﷺ یوم النحر کو خطبہ دے رہے تھے۔ ایک شخص آپﷺ کی طرف کھڑا ہوا، اور کہنے لگا: میں یہ سمجھا یہ کام اس کام سے پہلے کرنا چاہیے تھا، پھر دوسرا کھڑا ہوا اور کہنے لگا میں سمجھا یہ کام اس کام سے پہلے کرنا چاہیے تھا میں نے قربانی کرنے سے پہلےسر منڈا لیا، میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی اور ایسی ہی باتیں کہیں۔آپﷺ نے ان سب کے جواب میں فرمایا: اب کرلو کوئی حرج نہیں، پھر اس دن جو بات آپﷺ سے پوچھی گئی آپﷺنے یہی فرمایا: اب کرلو کوئی حرج نہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى نَاقَتِهِ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As : Allah's Apostle stopped while on his she-camel (the sub-narrator then narrated the Hadith as above)
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہﷺ اپنی اونٹنی پر سوار رہے پھر یہی حدیث بیان کی۔
Chapter No: 132
باب الْخُطْبَةِ أَيَّامَ مِنًى
Al-Khutba during the Days of Mina.
باب : منیٰ کے دنوں میں خطبہ سنانا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ " يَا أَيُّهَا النَّاسُ. أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ". قَالُوا يَوْمٌ حَرَامٌ. قَالَ " فَأَىُّ بَلَدٍ هَذَا ". قَالُوا بَلَدٌ حَرَامٌ. قَالَ " فَأَىُّ شَهْرٍ هَذَا ". قَالُوا شَهْرٌ حَرَامٌ. قَالَ " فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا ". فَأَعَادَهَا مِرَارًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ " اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ". قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَوَصِيَّتُهُ إِلَى أُمَّتِهِ ـ " فَلْيُبْلِغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ "
Narrated By 'Ikrima : Ibn Abbas said: "Allah's Apostle delivered a sermon on the Day of Nahr, and said, 'O people! (Tell me) what is the day today?' The people replied, 'It is the forbidden (sacred) day.' He asked again, 'What town is this?' They replied, 'It is the forbidden (Sacred) town.' He asked, 'Which month is this?' They replied, 'It is the forbidden (Sacred) month.' He said, 'No doubt! Your blood, your properties, and your honour are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this (sacred) town (Mecca) of yours, in this month of yours.' The Prophet repeated his statement again and again. After that he raised his head and said, 'O Allah! Haven't conveyed (Your Message) to them'. Haven't I conveyed Your Message to them?'" Ibn Abbas added, "By Him in Whose Hand my soul is, the following was his will (Prophet's will) to his followers: It is incumbent upon those who are present to convey this information to those who are absent Beware don't renegade (as) disbelievers (turn into infidels) after me, Striking the necks (cutting the throats) of one another.'"
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے یوم النحر (عید کے دن) لوگوں کو خطبہ دیا تو فرمایا: لوگو! یہ کون سا دن ہے؟ انہوں نے کہا: حرمت کا دن ہے آپﷺ نے فرمایا: یہ کون سا شہر ہے؟ لوگوں نے کہا: حرمت کا شہر۔ انہوں نے فرمایا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ لوگوں نے کہا: حرمت کا مہینہ۔ آپﷺ نے فرمایا: تمہارا خون ، تمہارا مال ، اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح اس دن کی حرمت ، اس شہر اور اس مہینہ کی حرمت ہے۔اس کلمہ کو آپﷺنے کئی مرتبہ دہرایا۔ پھر آسمان کی طرف سر اٹھاکر کہا: اے اللہ ! کیا میں نے (تیرا پیغام ) پہنچادیا، اے اللہ ! کیا میں نے (تیرا پیغام ) پہنچادیا۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آپﷺکی یہ وصیت اپنی تمام امت کےلیے ہے کہ حاضر غائب کو پہنچادیں (یعنی جاننے والا ، ناواقف کو اللہ کا پیغام پہنچادے)۔ آپﷺنے پھر فرمایا: دیکھو! میرے بعد ایک دوسرے کی گردن مارکر کافر نہ بن جانا۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ. تَابَعَهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو
Narrated By Ibn Abbas : I heard the Prophet delivering a sermon at 'Arafat.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺسے سنا آپﷺ عرفات میں خطبہ دے رہے تھے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ،، وَرَجُلٌ، أَفْضَلُ فِي نَفْسِي مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ، قَالَ " أَتَدْرُونَ أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ". قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ. قَالَ " أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ". قُلْنَا بَلَى. قَالَ " أَىُّ شَهْرٍ هَذَا ". قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ. فَقَالَ " أَلَيْسَ ذُو الْحَجَّةِ ". قُلْنَا بَلَى. قَالَ " أَىُّ بَلَدٍ هَذَا ". قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ. قَالَ " أَلَيْسَتْ بِالْبَلْدَةِ الْحَرَامِ ". قُلْنَا بَلَى. قَالَ " فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ. أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ". قَالُوا نَعَمْ. قَالَ " اللَّهُمَّ اشْهَدْ، فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ، فَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ "
Narrated By Abu Bakra : The Prophet delivered to us a sermon on the Day of Nahr. He said, "Do you know what is the day today?" We said, "Allah and His Apostle know better." He remained silent till we thought that he might give that day another name. He said, "Isn't it the Day of Nahr?" We said, "It is." He further asked, "Which month is this?" We said, "Allah and His Apostle know better." He remained silent till we thought that he might give it another name. He then said, "Isn't it the month of Dhul-Hijja?" We replied: "Yes! It is." He further asked, "What town is this?" We replied, "Allah and His Apostle know it better." He remained silent till we thought that he might give it another name. He then said, "Isn't it the forbidden (Sacred) town (of Mecca)?" We said, "Yes. It is." He said, "No doubt, your blood and your properties are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this month of yours, in this town of yours, till the day you meet your Lord. No doubt! Haven't I conveyed Allah's message to you? They said, "Yes." He said, "O Allah! Be witness. So it is incumbent upon those who are present to convey it (this information) to those who are absent because the informed one might comprehend it (what I have said) better than the present audience, who will convey it to him. Beware! Do not renegade (as) disbelievers after me by striking the necks (cutting the throats) of one another."
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ نے ہمیں یوم النحر (عید کے دن) کو خطبہ دیا اور فرمایا: تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتا ہے۔آپﷺ خاموش ہوگئے ہم سمجھے کہ شاید آپﷺ اس دن کا اور کوئی نام رکھیں گے آپﷺ نے فرمایا: کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا: بےشک ہے۔آپﷺنے فرمایا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتا ہے پھر آپﷺ خاموش ہو رہے تھے، ہم سمجھے شاید اس مہینے کا اور کوئی نام رکھیں گے۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: کیا یہ ذوالحجہ کا مہینہ نہیں ہے؟ ہم نےکہا: بےشک یہ ذو الحجہ کا مہینہ ہے،آپﷺنے فرمایا: یہ کون سا شہر ہے ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتا ہے پھر آپﷺ خاموش ہوگئے ہم سمجھے شاید آپﷺ اس شہر کا اور کوئی نام رکھیں گے، پھر فرمایا: کیا یہ حرمت کا شہر نہیں ہے؟۔ہم نے کہا: بےشک ہے آپﷺ نے فرمایا: تمہارا خون ، تمہارا مال تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح اس دن کی حرمت ، اس شہر اور اس مہینہ کی حرمت ہے یہاں تک کہ تم اپنے رب جاملو۔ کہو کیا میں نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچادیا؟لوگوں نے کہا: ہاں،آپﷺنے فرمایا: اے اللہ تو گواہ رہنا۔ اور ہاں! یہاں موجود غائب کو پہنچادیں کیونکہ بہت سے لوگ جن تک یہ پیغام پہنچے گا سننے والوں سے زیادہ (پیغام کو) یاد رکھنے والے ثابت ہوں گے اور میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی (ناحق ) گردنیں مارنے لگو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِنًى " أَتَدْرُونَ أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ". قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. فَقَالَ " فَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَىُّ بَلَدٍ هَذَا ". قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " بَلَدٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَىُّ شَهْرٍ هَذَا ". قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " شَهْرٌ حَرَامٌ ـ قَالَ ـ فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا ". وَقَالَ هِشَامُ بْنُ الْغَازِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ وَقَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ بَيْنَ الْجَمَرَاتِ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي حَجَّ بِهَذَا، وَقَالَ " هَذَا يَوْمُ الْحَجِّ الأَكْبَرِ "، فَطَفِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " اللَّهُمَّ اشْهَدْ ". وَوَدَّعَ النَّاسَ. فَقَالُوا هَذِهِ حَجَّةُ الْوَدَاعِ
Narrated By Ibn 'Umar : At Mina, the Prophet (p.b.u.h) said, "Do you know what is the day today?" The people replied, "Allah and His Apostle know it better." He said, "It is the forbidden (sacred) day. And do you know what town is this?" They replied, "Allah and His Apostle know it better." He said, "This is the forbidden (Sacred) town (Mecca). And do you know which month is this?" The people replied, "Allah and His Apostle know it better." He said, "This is the forbidden (sacred) month." The Prophet added, "No doubt, Allah made your blood, your properties, and your honour sacred to one another like the sanctity of this day of yours in this month of yours in this town of yours." Narrated Ibn 'Umar: On the Day of Nahr (10th of Dhul-Hijja), the Prophet stood in between the Jamrat during his Hajj which he performed (as in the previous Hadith) and said, "This is the greatest Day (i.e. 10th of Dhul-Hijjah)." The Prophet started saying repeatedly, "O Allah! Be Witness (I have conveyed Your Message)." He then bade the people farewell. The people said, "This is Hajjat-al-Wada)."
حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبیﷺ نےمنیٰ میں فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتا ہے، آپﷺنے فرمایا: یہ حرمت کا دن ہے۔ کیا جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے؟ لوگو ں نے کہا: اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتا ہے فرمایا: یہ حرمت کا شہر ہے، پھر فرمایا جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کو رسول خوب جانتا ہے، فرمایا: حرمت کا مہینہ ہے پھر فرمایا: دیکھو! اللہ نے تم پر تمہارا خون ، تمہارا مال ، اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اسی طرح حرام کردی ہیں جس طرح اس دن کی حرمت ، اس شہر اور اس مہینہ کی حرمت ہے۔
دوسری روایت میں نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے خبر دی کہ رسول اللہﷺ حجۃ الوداع میں دسویں تاریخ کو جمعرات کے درمیان کھڑے ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ یہ دیکھو حج اکبر کا دن ہے ، پھر نبی ﷺ یہ فرمانے لگے کہ اے اللہ ! گواہ رہنا ، آپﷺنے اس موقع پر چونکہ لوگوں کو رخصت کیا تھا (آپﷺسمجھ گئے کہ وفات کا زمانہ آن پہنچا ہے ) تب سے لوگ اس حج کو حجۃ الوداع کہنے لگے۔
Chapter No: 133
باب هَلْ يَبِيتُ أَصْحَابُ السِّقَايَةِ أَوْ غَيْرُهُمْ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى
Can those who provide the pilgrims with water stay at Makkah during the nights of Mina?
باب : منیٰ کی راتوں میں جو لوگ مکہ میں پانی پلاتے ہیں یا اور کچھ کرتے ہیں وہ مکہ میں رہ سکتے ہیں؟
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ رَخَّصَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet permitted (them).
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے اجازت دی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَذِنَ
Narrated By Ibn 'Umar : That the Prophet allowed
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے اجازت دی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ الْعَبَّاسَ ـ رضى الله عنه ـ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لِيَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى، مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ. تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ وَعُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ وَأَبُو ضَمْرَةَ
Narrated By Ibn 'Umar : Al-Abbas asked the permission from the Prophet to stay at Mecca during the nights of Mina in order to provide water to the people, so the Prophet allowed him.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسےمنیٰ کی راتوں میں مکہ میں رہنے کی اجازت مانگی اس لئے کہ وہ لوگوں کو پانی پلایا کرتے تھے،آپﷺنے ان کو اجازت دی۔
Chapter No: 134
باب رَمْىِ الْجِمَارِ
To do the Ramy of the Jimar.
باب : کنکریاں مارنے کا بیان
وَقَالَ جَابِرٌ رَمَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، وَرَمَى بَعْدَ ذَلِكَ بَعْدَ الزَّوَالِ.
Jabir said, "The Prophet (s.a.w) did the Ramy on the day of Nahr before noon (this is only for Jamarat-al-'Aqaba), and then (on the 11th and the 12th of Dhul-Hijjah) he did the Ramy after the decline of the sun (after Zuhr)."
اور جابر نے کہا نبیﷺ نے دسویں تاریخ دن چڑھے کنکریاں ماریں اور اس کے بعد گیارھویں بارھویں کو سورج ڈھلے۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ وَبَرَةَ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ مَتَى أَرْمِي الْجِمَارَ قَالَ إِذَا رَمَى إِمَامُكَ فَارْمِهْ. فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ، قَالَ كُنَّا نَتَحَيَّنُ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ رَمَيْنَا
Narrated By Wabra : I asked Ibn 'Umar, "When should I do the Rami of the Jimar?" He replied, "When your leader does that." I asked him again the same question. He replied, "We used to wait till the sun declined and then we would do the Rami (i.e. on the 11th and 12th of Dhul-Hijja)."
وبرہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کنکریاں کس وقت ماروں، انہوں نے کہا: جب تمہارا امام مارے تم بھی مارو، میں نے پھر پوچھا تو انہوں نےکہا: ہم انتظار کرتے رہتے جب سورج ڈھل جاتا تو کنکریاں مارتے۔
Chapter No: 135
باب رَمْىِ الْجِمَارِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي
To do the Ramy of Jimar from the middle of the valley.
باب : نالے کے نشیب میں جا کر کنکریں مارنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ رَمَى عَبْدُ اللَّهِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا، فَقَالَ وَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ هَذَا مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ بِهَذَا
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Yazid : 'Abdullah, did the Rami from the middle of the valley. So, I said, "O, Abu 'Abdur-Rahman! Some people do the Rami (of the Jamra) from above it (i.e. from the top of the valley)." He said, "By Him except whom none has the right to be worshipped, this is the place from where the one on whom Surat-al-Baqara was revealed (i.e. Allah's Apostle) did the Rami."
عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نالے کے نشیب میں جاکر وہاں سے کنکریاں ماریں، میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمٰن بعض لوگ تو اوپر ہی کھڑے ہوکر مارتے ہیں۔ انہوں نے کہا: قسم اس کی جس کے سوا کوئی سّچا معبود نہیں، اس مقام سے انہوں نے کنکریاں ماریں جن پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی۔
Chapter No: 136
باب رَمْىِ الْجِمَارِ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ
The Ramy of the Jimar with seven small stones.
باب : سات کنکریاں مارنا ہر جمرہ پر ۔
ذَكَرَهُ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated by Ibn Umar from the Prophet (s.a.w)
یہ عبد اللہ بن عمرؓ نے نبیﷺ سے نقل کیا۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى جَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ، وَمِنًى عَنْ يَمِينِهِ، وَرَمَى بِسَبْعٍ، وَقَالَ هَكَذَا رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Yazid : When 'Abdullah, reached the big Jamra (i.e. Jamrat-ul-Aqaba) he kept the Ka'ba on the left side and Mina on his right side and threw seven pebbles (at the Jamra) and said, "The one on whom Surat-al-Baqara was revealed (i.e. the Prophet) had done the Rami similarly."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ جمرہ کبریٰ کے پاس گئے تو بیت اللہ کو بائیں طرف کیا اورمنیٰ کو داہنی طرف کرکے سات کنکریاں ماریں اور کہنے لگے جن پر سورۂ بقرہ اتری (یعنی آپﷺنے) اسی طرح کنکریاں ماریں۔
Chapter No: 137
باب مَنْ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَجَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ
Keeping the House (Kabah) on the left on doing Ramy of the Jamrat-ul-'Aqaba.
باب : جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے وقت بیت اللہ کو بائیں طرف کرنا۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ فَرَآهُ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الْكُبْرَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، فَجَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ، وَمِنًى عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ قَالَ هَذَا مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Yazid : I performed Hajj with Ibn Masud, and saw him doing Rami of the big Jamra (Jamrat-ul-Aqaba) with seven small pebbles, keeping the Ka'ba on his left side and Mina on his right. He then said, "This is the place where the one on whom Surat-al-Baqara was revealed (i.e. Allah's Apostle) stood."
عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت ہے انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا۔ انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ جمرہ کبریٰ کو سات کنکریاں ماررہے تھے اس حال میں کہ خانہ کعبہ کو اپنی بائیں طرف اور منیٰ کو اپنی داہنی طرف کیا ہوا تھا۔پھر فرمایا: یہ وہ مقام ہے جہاں آپﷺپر سورۂ بقرہ نازل ہوئی۔
Chapter No: 138
باب يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ
To say Takbir on throwing every pebble.
باب : ہر کنکری مارنے پر اللہ اکبر کہے۔
قَالَهُ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated by Ibn Umar that the Prophet (s.a.w) said so.
یہ ابن عمرؓ نے نبیﷺ سے روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَاءُ. قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، حَتَّى إِذَا حَاذَى بِالشَّجَرَةِ اعْتَرَضَهَا، فَرَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ قَالَ مِنْ هَا هُنَا وَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ قَامَ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Al-Amash : I heard Al-Hajjaj saying on the pulpit, "The Sura in which Al-Baqara (the cow) is mentioned and the Sura in which the family of 'Imran is mentioned and the Sura in which the women (An-Nisa) is mentioned." I mentioned this to Ibrahim, and he said, 'Abdur-Rahman bin Yazid told me, 'I was with Ibn Masud, when he did the Rami of the Jamrat-ul-Aqaba. He went down the middle of the valley, and when he came near the tree (which was near the Jamra) he stood opposite to it and threw seven small pebbles and said: 'Allahu-Akbar' on throwing every pebble.' Then he said, 'By Him, except Whom none has the right to be worshipped, here (at this place) stood the one on whom Surat-al-Baqra was revealed (i.e. Allah's Apostle).'"
اعمش نے بیان کیا کہ میں نے حجاج سے سنا وہ سورتوں کا نام منبر پر یوں لیتا وہ سورہ جس میں گائے کا ذکر ہے ، وہ سورہ جس میں آلِ عمران کابیان ہے وہ سورہ جس میں عورتوں کا تذکرہ ہے، میں نے ابراہیم نخعی سے یہ ذکر کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے عبد الرحمٰن بن یزید نے بیان کیا کہ وہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے جب انہوں نے جمرہ کبریٰ پر کنکریاں ماریں وہ نالے کے نشیب میں گئے جہاں درخت کے برابر پہنچے تو آڑے ہوگئے اور سات کنکریاں ماریں۔ ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہا پھر کہنے لگے قسم اس کی جس کے سوا کو ئی معبود برحق نہیں۔ یہاں ہی وہ کھڑے ہوئے تھے جن پر سورت بقرہ اتری (ﷺ)
Chapter No: 139
باب مَنْ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ وَلَمْ يَقِفْ
Not standing (for invocation) after doing Ramy of the Jamrat-ul-'Aqaba.
باب : جمرہ عقبہ کو کنکریاں مار کر پھر وہاں نہ ٹھہرنا
قَالَهُ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated by Ibn Umar on the authority of the Prophet (s.a.w)
اس کو عبد اللہ بن عمرؓ نے نبیﷺ سے روایت کیا
Chapter No: 140
باب إِذَا رَمَى الْجَمْرَتَيْنِ يَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَيُسْهِلُ
After doing Ramy of the (other) two Jamrat (Dunya and Wusta) one should go and stand on level ground, (and invoke Allah), facing the Qiblah
باب : جب پہلے اور دوسرے جمرے کو مارے تو قبلہ رخ کھڑا ہو نرم زمین میں۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ حَتَّى يُسْهِلَ فَيَقُومَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ فَيَقُومُ طَوِيلاً، وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْوُسْطَى، ثُمَّ يَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيَسْتَهِلُ وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ فَيَقُومُ طَوِيلاً وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَيَقُومُ طَوِيلاً، ثُمَّ يَرْمِي جَمْرَةَ ذَاتِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، وَلاَ يَقِفُ عِنْدَهَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُولُ هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ
Narrated By Salim : Ibn 'Umar used to do Rami of the Jamrat-ud-Dunya (the Jamra near to the Khaif mosque) with seven small stones and used to recite Takbir on throwing every pebble. He then would go ahead till he reached the level ground where he would stand facing the Qibla for a long time to invoke (Allah) while raising his hands (while invoking). Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Wusta (middle Jamra) and then he would go to the left towards the middle ground, where he would stand facing the Qibla. He would remain standing there for a long period to invoke (Allah) while raising his hands, and would stand there for a long period. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Aqaba from the middle of the valley, but he would not stay by it, and then he would leave and say, "I saw the Prophet doing like this."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ وہ پہلے جمرے پر سات کنکریاں مارتے، ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے ، پھر آگے بڑھتے اور نرم ہموار زمین میں(یعنی نالے کے اندر) آجاتے ، قبلہ کی طرف منہ کرکے دیر تک کھڑے دعا کرتے رہتے اور دونوں ہاتھ اٹھاتے پھر دوسرے جمرے کو مارتے پھر بائیں طرف چل کر نرم زمین میں آجاتے اور قبلہ کی طرف منہ کرکے دیر تک کھڑے دعا کرتے رہتے اور دونوں ہاتھ اٹھا تے پھر جمرہ عقبہ کو نالے کے نشیب میں آکر مارتے اور وہاں دعا وغیرہ کےلئے نہ ٹھہرتے (بلکہ مار کر چلے جاتے) اور کہتے میں نے نبیﷺ کو ایسا ہی کرتے دیکھا۔