Chapter No: 81
باب تَقْضِي الْحَائِضُ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلاَّ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ ،وَإِذَا سَعَى عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
A menstruating woman can perform all the ceremonies of Hajj except Tawaf of the Kabah. (What is said)regarding the performance of Say between As-Safa and Al-Marwa without ablution?
باب:حیض والی عورت حج کے سب ارکان بجالائے صرف بیت اللہ کا طواف نہ کرے اور صفامروہ کا طواف بے وضو کرے تو کیا حکم ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، قَالَتْ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي "
Narrated By 'Aisha : I was menstruating when I reached Mecca. So, I neither performed Tawaf of the Ka'ba, nor the Tawaf between Safa and Marwa. Then I informed Allah's Apostle about it. He replied, "Perform all the ceremonies of Hajj like the other pilgrims, but do not perform Tawaf of the Ka'ba till you get clean (from your menses)."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں مکہ پہنچی اس وقت میں حیض میں تھی اور میں نے بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف نہیں کیا تھا تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا شکوہ کیا۔آپﷺنے فرمایا: جس طرح دوسرے حاجی کرتے ہیں تم بھی اسی طرح کرو البتہ بیت اللہ کا طواف پاک ہونے تک نہ کرنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ،. قَالَ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْىٌ، غَيْرَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَطَلْحَةَ، وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ، وَمَعَهُ هَدْىٌ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً، وَيَطُوفُوا، ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا، إِلاَّ مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ، فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى، وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلاَ أَنَّ مَعِي الْهَدْىَ لأَحْلَلْتُ ". وَحَاضَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ. قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَأَنْطَلِقُ بِحَجٍّ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet and his companions assumed Ihram for Hajj and none except the Prophet (p.b.u.h) and Talha had the Hadi (sacrifice) with them. 'Ali arrived from Yemen and had a Hadi with him. 'Ali said, "I have assumed Ihram for what the Prophet has done." The Prophet ordered his companions to perform the 'Umra with the Ihram which they had assumed, and after finishing Tawaf (of Ka'ba, Safa and Marwa) to cut short their hair, and to finish their Ihram except those who had Hadi with them. They (the people) said, "How can we proceed to Mina (for Hajj) after having sexual relations with our wives?" When that news reached the Prophet he said, "If I had formerly known what I came to know lately, I would not have brought the Hadi with me. Had there been no Hadi with me, I would have finished the state of Ihram." 'Aisha got her menses, so she performed all the ceremonies of Hajj except Tawaf of the Ka'ba, and when she got clean (from her menses), she performed Tawaf of the Ka'ba. She said, "O Allah's Apostle! (All of you) are returning with the Hajj and 'Umra, but I am returning after performing Hajj only." So the Prophet ordered 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr to accompany her to Tan'im and thus she performed the 'Umra after the Hajj.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ اور آپﷺ کے اصحاب نے حج کا احرام باندھا اور ان میں سے کسی کے پاس سوائے نبیﷺ اور طلحہ کےقربانی کا جانور نہ تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے تشریف لائے، ان کے ساتھ قربانی تھی۔ انہوں نے کہا: میں نے وہی احرام باندھا جس کا نبیﷺنے باندھا ہے۔ پھر آپﷺ نے اپنے اصحاب کو یہ حکم دیا کہ حج کو عمرہ بنا دیں اور طواف کریں اور بال کتروائیں اور احرام کھول ڈالیں مگر جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو ( وہ احرام نہ کھولے ) یہ سن کر اصحاب کہنے لگے کیا ہم منیٰ کو اس حال میں جائیں کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو ؟ یہ خبر نبی ﷺ کو پہنچی۔آپﷺ نے فرمایا: اگر مجھے پہلے سے معلوم ہوتا جو اب معلوم ہوا تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں احرام کھول ڈالتا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (اس حج میں) حائضہ ہوگئی تھیں۔ اس لیے انہوں نے حج کے سب کام کئے صرف بیت اللہ کا طواف نہیں کیا۔ جب حیض سے پاک ہوئیں اس وقت طواف کیا وہ کہنے لگیں یا رسول اللہﷺ! آپﷺ تو حج اور عمرہ دونوں کرکے جارہے ہیں اور میں صرف حج کرکے ۔ پھر آپ ﷺ نے عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ تنعیم تک ان کے سا تھ جائیں۔انہوں نے حج کے بعد عمرہ کیا۔
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ، فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ، فَحَدَّثَتْ أَنْ أُخْتَهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثِنْتَىْ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ، قَالَتْ كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى. فَسَأَلَتْ أُخْتِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ هَلْ عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لاَ تَخْرُجَ قَالَ " لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، وَلْتَشْهَدِ الْخَيْرَ، وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ ". فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ سَأَلْنَهَا ـ أَوْ قَالَتْ سَأَلْنَاهَا ـ فَقَالَتْ وَكَانَتْ لاَ تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ قَالَتْ بِأَبِي. فَقُلْنَا أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ نَعَمْ بِأَبِي. فَقَالَ " لِتَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ ـ أَوِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ ـ وَالْحُيَّضُ، فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى ". فَقُلْتُ الْحَائِضُ. فَقَالَتْ أَوَ لَيْسَ تَشْهَدُ عَرَفَةَ، وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا
Narrated By Hafsa : (On 'Id) We used to forbid our virgins to go out (for 'Id prayer). A lady came and stayed at the Palace of Bani Khalaf. She mentioned that her sister was married to one of the companions of Allah's Apostle who participated in twelve Ghazawats along with Allah's Apostle and her sister was with him in six of them. She said, "We used to dress the wounded and look after the patients." She (her sister) asked Allah's Apostle, "Is there any harm for a woman to stay at home if she doesn't have a veil?" He said, "She should cover herself with the veil of her companion and she should take part in the good deeds and in the religious gatherings of the believers." When Um 'Atiyya came, I asked her. "Did you hear anything about that?" Um 'Atiyya said, "Bi Abi" and she never mentioned the name of Allah's Apostle without saying "Bi Abi" (i.e. 'Let my father be sacrificed for you'). We asked her, "Have you heard Allah's Apostle saying so and so (about women)?" She replied in the affirmative and said, "Let my father be sacrificed for him. He told us that unmarried mature virgins who stay often screened or unmarried young virgins and mature girls who stay often screened should come out and take part in the good deeds and in the religious gatherings of the believers. But the menstruating women should keep away from the Musalla (praying place)." I asked her, "The menstruating women?" She replied, "Don't they present themselves at 'Arafat and at such and such places?"
حضرت حفصہ بنت سیرین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم اپنی کنواری لڑکیوں کو باہر نکلنے سے منع کرتے تھے پھر ایک عورت آئی اور بنو خلف کےمحل میں (جو بصرے میں تھا ) اتری اس نے یہ بیان کیا کہ اس کی بہن (ام عطیہ رضی اللہ عنہا) رسول اللہﷺکے ایک صحابی کی بیوی تھیں ۔جس نے رسول اللہﷺ کے ساتھ شامل ہوکر بارہ جہاد کئے تھے اور میری بہن بھی چھ جہادوں میں اس کے ساتھ تھی وہ کہتی تھی ہم زخمیوں کی دوا اور بیماروں کی تیمارداری کرتی تھیں پھر میری بہن نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا اگر ہم میں سےکسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو کیا کوئی حرج ہے اگر وہ عیدگاہ کو نہ جائے؟ آپﷺ نے فرمایا: اس کی سہیلی کو اپنی چادر اسے اڑھا دینی چاہیے۔پھر مسلمانوں کی دعا اور نیک کاموں میں شرکت کرنی چاہیے۔پھر جب امام عطیہ خود بصرہ آئیں۔تو میں نے بھی ان سے یہی پوچھا انہوں نے بیان کیا کہ ام عطیہ جب بھی رسول اللہﷺکا ذکر کرتیں تو کہتیں میرے والدین تم پر فدا ہوں۔ ہاں میں نے ان سے پوچھا کہ آپﷺنے رسول اللہﷺکو اس طرح سنا ہے ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، میرے ماں باپ ان پر فدا ہوں، انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: کنواریاں اور پردے والیاں یا یوں فرمایا: پردہ والی کنواریاں اور حائضہ عورتیں یہ سب (نکلیں) نیک کام اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں اور حیض والیاں نماز کے مقام سے الگ رہیں میں نے کہا: کیا حیض والیاں بھی نکلیں؟ انہوں نے کہا: کیا حائضہ عرفات نہیں جاتیں ، فلاں فلاں جگہ نہیں جاتیں؟ یہاں نہیں جاتیں وہاں نہیں جاتیں ؟
Chapter No: 82
باب الإِهْلاَلِ مِنَ الْبَطْحَاءِ وَغَيْرِهَا لِلْمَكِّيِّ وَلِلْحَاجِّ إِذَا خَرَجَ إِلَى مِنًى
Assuming Ihram from Al-Batha and other places by those living in Makkah and by the pilgrims on departing for Mina.
باب:جو شخص مکہ ہی میں رہتا ہو وہ منیٰ کو جاتے بطحاءوغیرہ مقاموں سے احرام باندھے اور اسی طرح ہر ملک والا حاجی جو عمر ہ کرکے مکہ میں رہ گیا ہو،
وَسُئِلَ عَطَاءٌ عَنِ الْمُجَاوِرِ يُلَبِّي بِالْحَجِّ، قَالَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يُلَبِّي يَوْمَ التَّرْوِيَةِ إِذَا صَلَّى الظُّهْرَ، وَاسْتَوَى عَلَى رَاحِلَتِهِ. وَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَدِمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَحْلَلْنَا حَتَّى يَوْمِ التَّرْوِيَةِ وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ. وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَهْلَلْنَا مِنَ الْبَطْحَاءِ. وَقَالَ عُبَيْدُ بْنُ جُرَيْجٍ لاِبْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ رَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْهِلاَلَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ. فَقَالَ لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ
And Ata was asked whether one residing in Makkah can say Talbiya for Hajj. He said, "Ibn Umar used to recite Talbiya on the day of Tarwiya (8th of Dhul-Hajjah) only after offering the Zuhr prayer and after mounting over his mount."
Narrated Abdul Malik from Ata from Jabir, "We arrived at Makkah along with the Prophet (s.a.w) and then finished our Ihram, till it was the day of Tarwiya (8th Day of Dhul-Hijjah) when we departed from Makkah and recited Talbiya for Hajj". Jabir said, "We assumed Ihram from Al-Batha"
Ubaid bin Juraij said to Ibn Umar, "I see that while you are in Makkah, you do not assume Ihram till the Day of Tarwiya, whereas the others assume Ihram after seeing the moon (1st Day of Dhul-Hijjah)." Ibn Umar replied, "I never saw the Prophet (s.a.w) starting the Talbiya till his mount was ready for the journey"
اور عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا جو شخص مکہ میں رہتا ہو ،وہ حج کے لئے لبیک کہے انہوں نے کہا ابن عمرؓ آٹھویں ذی الحجہ کو ظہر کی نماز پڑھ کر جب اپنی اونٹنی پر سوار ہوتے تو لبیک کہتے اور عبدالملک بن ابی سلیمان نے عطاء سے روایت کی۔ انہوں نے جابرؓ سے انہوں نے کہا ہم(حجۃالوداع میں )نبیﷺ کے ساتھ (احرام باندھے ہوئے) آئے۔پھر آٹھویں تاریخ تک ہمارا احرام کھلا رہا آٹھویں کو مکہ کو ہم نے اپنی پشت پر کیا ۔اور حج کی لبیک پکاری اور ابو الزبیر نے جابرؓ سے یوں نقل کیا کہ ہم نے بطحا سے احرام باندھا۔اور عبید بن جریج نے ابن عمرؓ سے کہا میں دیکھتا ہوں جب تم مکّہ میں ہوتے ہو تو لوگ ذی الحجہ کا چاند دیکھتے ہی حج کا حرام باندھ لیتے ہیں اور تم آٹھوی٘ں تاریخ تک احرام نہیں باندھتے، انہوں نے کہا میں نےنبیﷺ کو دیکھا جب تک آپؑ اونٹنی پر سوار نہ ہوتے (منیٰ جانے کو) احرام نہ باندھتے۔
Chapter No: 83
باب أَيْنَ يُصَلِّي الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ
Where to offer the Zuhr prayer on the day of Tarwiya (8th day of Dhul-Hijjah).
باب: آٹھویں ذی الحجہ کو آدمی ظہر کی نماز کہاں پڑھے؟
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قُلْتُ أَخْبِرْنِي بِشَىْءٍ، عَقَلْتَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ قَالَ بِمِنًى. قُلْتُ فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ قَالَ بِالأَبْطَحِ. ثُمَّ قَالَ افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ
Narrated By 'Abdul 'Aziz bin Rufai : I asked Anas bin Malik, "Tell me what you remember from Allah's Apostle (regarding these questions): Where did he offer the Zuhr and 'Asr prayers on the day of Tarwiya (8th day of Dhul-Hajja)?" He relied, "(He offered these prayers) at Mina." I asked, "Where did he offer the 'Asr prayer on the day of Nafr (i.e. departure from Mina on the 12th or 13th of Dhul-Hijja)?" He replied, "At Al-Abtah," and then added, "You should do as your chiefs do."
عبد العزیز بن رفیع سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ کو رسول اللہﷺ کی یہ بات اچھی طرح یاد ہو تو مجھ سے بیان کرو آپ نے آٹھویں ذی الحجہ کو ظہر اورعصر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے کہا: منیٰ میں۔میں نے پوچھا: پھرکوچ کے دن (بارہویں تاریخ) عصر کی نماز کہا ں پڑھی؟ انہوں نے کہا: ابطح میں ( محصب میں آکر) لیکن تم اپنے حاکموں کی پیروی کرو۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، لَقِيتُ أَنَسًا. وَحَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ خَرَجْتُ إِلَى مِنًى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَلَقِيتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ ذَاهِبًا عَلَى حِمَارٍ فَقُلْتُ أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم هَذَا الْيَوْمَ الظُّهْرَ فَقَالَ انْظُرْ حَيْثُ يُصَلِّي أُمَرَاؤُكَ فَصَلِّ
Narrated By 'Abdul 'Aziz : I went out to Mina on the day of Tarwiya and met Anas going on a donkey. I asked him, "Where did the Prophet offer the Zuhr prayer on this day?" Anas replied, "See where your chiefs pray and pray similarly."
عبد العزیز سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں یوم الترویہ کو (آٹھویں تاریخ) کو منیٰ گیا وہاں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ملا، وہ گدھے پر سوار جارہےتھے میں نے پوچھا: نبیﷺنے آج کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے کہا: دیکھ لو، جہاں تمہارے حاکم لوگ نماز پڑھیں گے تم بھی وہیں پڑھ لو۔
Chapter No: 84
باب الصَّلاَةِ بِمِنًى
As-Salat at Mina.
باب: منیٰ میں نماز پڑھنے کا بیان ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلاَفَتِهِ
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle offered a two-Rakat prayer at Mina. Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman, (during the early years of his caliphate) followed the same practice.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں، اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کرتے رہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی اپنی شروع خلافت میں ایسا ہی کرتے رہے۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ أَكْثَرُ مَا كُنَّا قَطُّ وَآمَنُهُ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ
Narrated By Haritha bin Wahab Al-Khuza'i : The Prophet led us in a two-Rakat prayer at Mina although our number was more than ever and we were in better security than ever.
حضرت حارثہ بن وہب خزاعی سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺنے ہم کو منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں اور ہمارا شمار اس وقت سب وقتوں سے زیادہ تھا اور ہم اتنے بے ڈر کسی وقت میں نہ تھے، (اس کے باوجود ہم کو نماز قصر پڑھائی)
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ تَفَرَّقَتْ بِكُمُ الطُّرُقُ، فَيَا لَيْتَ حَظِّي مِنْ أَرْبَعٍ رَكْعَتَانِ مُتَقَبَّلَتَانِ
Narrated By 'Abdullah bin Masud : I offered (only a) two Rakat prayer with the Prophet (at Mina), and similarly with Abu Bakr and with 'Umar, and then you d offered in opinions. Wish that I would be lucky enough to have two of the four Rakat accepted (by Allah).
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے (منیٰ میں) نبیﷺکے ساتھ دو رکعتیں پڑھیں، اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں، پھر ان کے بعد تم میں اختلاف ہوگیا تو کاش ان چار رکعتوں کے بدلے مجھ کو دو رکعتیں نصیب ہوتیں جو قبول ہوتیں۔
Chapter No: 85
باب صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ
Fasting on the Day of Arafa
باب:عرفہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَيْرًا، مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، شَكَّ النَّاسُ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَبَعَثْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ
Narrated By Um Al-Fadl : The people doubted whether the Prophet was observing the fast on the Day of 'Arafat, so I sent something for him to drink and he drank it.
حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عرفہ کے دن لوگوں کو شک ہوا کہ آیا نبیﷺ روزے سے ہیں یا نہیں۔ میں نے آپﷺکے لیے پینے کو کچھ بھیجا تو آپ ﷺ نے پی لیا۔
Chapter No: 86
باب التَّلْبِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ إِذَا غَدَا مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ
The recitation of Talbiya and Takbir while proceeding from Mina to Arafat.
باب: جب صبح کو منیٰ سے عرفات کو روانہ ہو تو لبیک اور تکبیر کہنا
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ كَانَ يُهِلُّ مِنَّا الْمُهِلُّ فَلاَ يُنْكِرُ عَلَيْهِ، وَيُكَبِّرُ مِنَّا الْمُكَبِّرُ فَلاَ يُنْكِرُ عَلَيْهِ
Narrated By Muhammad bin Abu Bakr Al-Thaqafi : I asked Anas bin Malik while we were proceeding from Mina to 'Arafat, "What do you use to do on this day when you were with Allah's Apostle ?" Anas said, "Some of us used to recite Talbiya and nobody objected to that, and others used to recite Takbir and nobody objected to that."
محمد بن ابی بکرثقفی سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا وہ دونوں صبح کو منیٰ سے عرفات کو جارہے تھے،آپ آج کے دن رسول اللہﷺ کے ساتھ کیا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: کو ئی ہم میں سے لبیک پکارتا اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا اور کوئی تکبیر کہتا اس پر بھی کوئی اعتراض نہ کرتا۔
Chapter No: 87
باب التَّهْجِيرِ بِالرَّوَاحِ يَوْمَ عَرَفَةَ
To proceed at noon on the Day of Arafa (9th of Dhul-Hajjah)
باب:عرفہ کے دن عین گرمی میں ٹھیک دوپہر کو روانہ ہو نا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ إِلَى الْحَجَّاجِ أَنْ لاَ يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي الْحَجِّ، فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَ عَرَفَةَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِ الْحَجَّاجِ، فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ. قَالَ هَذِهِ السَّاعَةَ قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَأَنْظِرْنِي حَتَّى أُفِيضَ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أَخْرُجَ. فَنَزَلَ حَتَّى خَرَجَ الْحَجَّاجُ، فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي، فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَاقْصُرِ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ. فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ صَدَقَ.
Narrated By Salim : 'Abdul Malik wrote to Al-Hajjaj that he should not differ from Ibn 'Umar during Hajj. On the Day of 'Arafat, when the sun declined at midday, Ibn 'Umar came along with me and shouted near Al-Hajjaj's cotton (cloth) tent. Al-Hajjaj came Out, wrapping himself with a waist-sheet dyed with safflower, and said, "O Abu Abdur-Rahman! What is the matter?" He said, If you want to follow the Sunna (the tradition of the Prophet (p.b.u.h)) then proceed (to 'Arafat)." Al-Hajjaj asked, "At this very hour?" Ibn 'Umar said, "Yes." He replied, "Please wait for me till I pour some water over my head (i.e. take a bath) and come out." Then Ibn 'Umar dismounted and waited till Al-Hajjaj came out. So, he (Al-Hajjaj) walked in between me and my father (Ibn 'Umar). I said to him, "If you want to follow the Sunna then deliver a brief sermon and hurry up for the stay at 'Arafat." He started looking at 'Abdullah (Ibn 'Umar) (inquiringly), and when 'Abdullah noticed that, he said that he had told the truth.
حضرت سالم سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: عبد الملک بن مروان نے حجا ج بن یوسف کو لکھا کہ حج کے کاموں میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مخالفت نہ کرنا۔ سالم نے کہا: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سورج ڈ ھلتے ہی تشریف لائے میں ان کے ساتھ تھا اور حجاج کے ڈیرے پرپہنچ کر زور سے آواز دی ۔ حجاج کسم میں رنگی ہوئی چادر اوڑھے باہر نکل آیا کہنے لگا اے ابو عبد الرحمٰن! کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: اگر تم سنت کی پیروی کرنا چاہتے ہو تو جلدی چل پڑو۔ حجاّج نے کہا: اسی وقت ؟ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں اسی وقت۔ حجاج نے کہا: اچھا اتنی مہلت دو کہ میں ذرا نہا لوں، پھر نکلتا ہوں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سواری سے اترے یہاں تک کہ حجاج باہر نکلا اور میرے اور والد کے درمیان چلنے لگا میں نے حجاج سے کہا اگر تم سنت پر چلنا چاہتے ہو تو خطبہ مختصر دو اور وقوف میں جلدی کرو۔ یہ سن کر وہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگا۔ جب حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو کہا: سالم سچ کہتا ہے۔
Chapter No: 88
باب الْوُقُوفِ عَلَى الدَّابَّةِ بِعَرَفَةَ
Staying on one’s riding animal at Arafat.
باب: عرفات کا وقوف جانور پر سوار رہ کر کرنا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ نَاسًا، اخْتَلَفُوا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَعْضُهُمْ هُوَ صَائِمٌ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ بِصَائِمٍ. فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهْوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ
Narrated By Um Al-Fadl bint Al Harith : On the day of 'Arafat, some people who were with me, differed about the fasting of the Prophet (p.b.u.h) some said that he was fasting while others said that he was not fasting. So I sent a bowl full of milk to him while he was riding his camel, and he drank that milk.
حضرت امّ الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے جو ان کے پاس تھے اس میں اختلاف کیا کہ آیا نبیﷺ عرفہ کے دن روزے سے ہیں یا نہیں ۔ بعض نے کہا: وہ روزہ دار ہیں ، اور بعض نے کہا: نہیں۔ بالآخر میں نے ایک پیالہ دُودھ کا آپﷺکے پاس بھیجا۔آپﷺ اُونٹ پر سوار تھے،آپﷺ نے اس کو پی لیا۔
Chapter No: 89
باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِعَرَفَةَ
To offer the two Salat together (Zuhr and Asr) at Arafat.
باب:عرفات میں دو نمازوں (ظہر اور عصر) کو ملا کر پڑھنا ،
وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما إِذَا فَاتَتْهُ الصَّلاَةُ مَعَ الإِمَامِ جَمَعَ بَيْنَهُمَا
And whenever Ibn Umar missed the Salat with the Imam, he used to offer the two Salat together.
اور عبداللہ بن عمرؓ کو جب امام کے ساتھ (عرفات میں ) نماز نہیں ملتی تھی تو بھی جمع کرتے۔
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ، عَامَ نَزَلَ بِابْنِ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ كَيْفَ تَصْنَعُ فِي الْمَوْقِفِ يَوْمَ عَرَفَةَ فَقَالَ سَالِمٌ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَهَجِّرْ بِالصَّلاَةِ يَوْمَ عَرَفَةَ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ صَدَقَ. إِنَّهُمْ كَانُوا يَجْمَعُونَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي السُّنَّةِ. فَقُلْتُ لِسَالِمٍ أَفَعَلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَالِمٌ وَهَلْ تَتَّبِعُونَ فِي ذَلِكَ إِلاَّ سُنَّتَهُ
Ibn Shihab said: Salim said,"In the year when Al-Hajjaj bin Yusuf attacked Ibn Az-Zubair (R.A.), the former asked Abdullah(Ibn Umar) What to do during the stay on the day of Arafa(9th of Dhul Hajjah).I said to him,"If you want to follow the sunnah(the legal way of the prophet(s.a.w.)you should offer the Salat just after midday on the day of Arafa.Abdullah bin Umar said,He(Salim) has spoken the truth."They(the Companions of the Prophet(s.a.w.)used to offer the Zuhr and the Asr prayer together according to the sunnah,I asked Salim,"Did Allah's Messenger do that?"Salim said," And in doing that do you(people)follow anything else except his Sunnah?
حضرت سالم نے خبر دی کہ حجاج بن یوسف جس سال حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کے لئے (مکہّ میں) اترا تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھنے لگا عرفہ کے دن تم عرفات میں ٹھہرنے کی جگہ میں کیا کرتے ہو؟ سالم نے کہا: اگر تم سنت پر چلنا چاہتے ہو تو عرفہ کے دن نماز دوپہر ڈھلتے ہی پڑھ لو۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: سالم سچ کہتا ہے صحابہ سنت کے موافق ظہر اور عصر جمع کرتے تھے ۔زہری کہتے ہیں میں نے سالم سے کہا: کیا رسول اللہﷺ نے بھی ایسا ہی کیا تھا ؟ سالم نے کہا: پھر اور کس کی سنت پر اس مسئلہ میں چلتے ہو؟
Chapter No: 90
باب قَصْرِ الْخُطْبَةِ بِعَرَفَةَ
To shorten the Khutba on the Day of Arafa.
باب: عرفات میں خطبہ مختصر پڑھنا
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ، كَتَبَ إِلَى الْحَجَّاجِ أَنْ يَأْتَمَّ، بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْحَجِّ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ جَاءَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ وَأَنَا مَعَهُ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ أَوْ زَالَتْ، فَصَاحَ عِنْدَ فُسْطَاطِهِ أَيْنَ هَذَا فَخَرَحَ إِلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ الرَّوَاحَ. فَقَالَ الآنَ قَالَ نَعَمْ. قَالَ أَنْظِرْنِي أُفِيضُ عَلَىَّ مَاءً. فَنَزَلَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ حَتَّى خَرَجَ، فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي. فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ الْيَوْمَ فَاقْصُرِ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ صَدَقَ
Narrated By Salim bin 'Abdullah bin 'Umar : 'Abdul-Malik bin Marwan wrote to Al-Hajjaj that he should follow 'Abdullah bin 'Umar in all the ceremonies of Hajj. So when it was the Day of 'Arafat (9th of Dhul-Hajja), and after the sun has deviated or has declined from the middle of the sky, I and Ibn 'Umar came and he shouted near the cotton (cloth) tent of Al-Hajjaj, "Where is he?" Al-Hajjaj came out. Ibn 'Umar said, "Let us proceed (to 'Arafat)." Al-Hajjaj asked, "Just now?" Ibn 'Umar replied, "Yes." Al-Hajjaj said, "Wait for me till I pour water on me (i.e. take a bath)." So, Ibn 'Umar dismounted (and waited) till Al-Hajjaj came out. He was walking between me and my father. I informed Al-Hajjaj, "If you want to follow the Sunna today, then you should shorten the sermon and then hurry up for the stay (at 'Arafat)." Ibn 'Umar said, "He (Salim) has spoken the truth."
حضرت سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ عبد الملک بن مروان نے حجاج کو یہ لکھا کہ حج کے کاموں میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے کہنے پر چلنا۔ جب عرفہ کا دن ہوا تو میں حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، وہ سورج ڈھلتے ہی حجاج کے ڈیرے پرآئے اور آواز لگائی: حجاج کہاں ہے ؟ وہ باہر نکلا ابنِ عمررضی اللہ عنہ نے کہا ، چلو جلدی کرو ۔ حجاج نے کہا: ابھی سے ؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں۔ حجاج نے کہا: اتنی مہلت دو کہ میں اپنے اُوپر پانی بہالوں، آخر ابن عمر رضی اللہ عنہ سواری سے اترے یہاں تک کہ حجاج نکلا اور میرے اور میرے والد کے درمیان میں چلنے لگے میں نے کہا :اگر تم آج کے دن سنّت کی پیروی چاہتے ہو تو خطبہ مختصر دو اور وقوف میں جلدی کرو۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: سالم سچ کہتا ہے۔