Chapter No: 91
باب الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ ، باب التَّعْجِيلِ إِلَى الْمَوْقِفِ
To hurry up for the stay(at Arafat). The staying at Arafat.
باب: عرفات میں ٹھہرنے کے لئے جلدی جانا ،باب:عرفات میں ٹھہرنے کا بیان ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، كُنْتُ أَطْلُبُ بَعِيرًا لِي. وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي، فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَاقِفًا بِعَرَفَةَ، فَقُلْتُ هَذَا وَاللَّهِ مِنَ الْحُمْسِ فَمَا شَأْنُهُ هَا هُنَا
Narrated By Muhammad bin Jubair bin Mut'im : My father said, "(Before Islam) I was looking for my camel..." The same narration is told by a different sub-narrator. Jubair bin Mut'im said, "My camel was lost and I went out in search of it on the day of 'Arafat, and I saw the Prophet standing in 'Arafat. I said to myself: By Allah he is from the Hums (literally: strictly religious, Quraish were called so, as they used to say, 'We are the people of Allah we shall not go out of the sanctuary). What has brought him here?"
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں اپنا اونٹ ڈھونڈ رہا تھا۔ دوسری سند میں، انہوں نے کہا: میرا اونٹ گم ہوگیا تو میں عرفہ کے دن اس کو ڈھونڈنے گیا میں نے نبیﷺ کو دیکھا آپﷺعرفات میں کھڑے تھے میں نے کہا: اللہ کی قسم! یہ شخص تو قریش میں سے ہیں انکا یہاں کیا کام۔
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ عُرْوَةُ كَانَ النَّاسُ يَطُوفُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ عُرَاةً إِلاَّ الْحُمْسَ، وَالْحُمْسُ قُرَيْشٌ وَمَا وَلَدَتْ، وَكَانَتِ الْحُمْسُ يَحْتَسِبُونَ عَلَى النَّاسِ يُعْطِي الرَّجُلُ الرَّجُلَ الثِّيَابَ يَطُوفُ فِيهَا، وَتُعْطِي الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ الثِّيَابَ تَطُوفُ فِيهَا، فَمَنْ لَمْ يُعْطِهِ الْحُمْسُ طَافَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانًا، وَكَانَ يُفِيضُ جَمَاعَةُ النَّاسِ مِنْ عَرَفَاتٍ، وَيُفِيضُ الْحُمْسُ مِنْ جَمْعٍ. قَالَ وَأَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْحُمْسِ {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ} قَالَ كَانُوا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ فَدُفِعُوا إِلَى عَرَفَاتٍ
Narrated By 'Urwa : During the pre-Islamic period of Ignorance, the people used to perform Tawaf of the Ka'ba naked except the Hums; and the Hums were Quraish and their offspring. The Hums used to give clothes to the men who would perform the Tawaf wearing them; and women (of the Hums) used to give clothes to the women who would perform the Tawaf wearing them. Those to whom the Hums did not give clothes would perform Tawaf round the Ka'ba naked. Most of the people used to go away (disperse) directly from 'Arafat but they (Hums) used to depart after staying at Al-Muzdalifa. 'Urwa added, "My father narrated that 'Aisha had said, 'The following verses were revealed about the Hums: Then depart from the place whence all the people depart... (2.199) 'Urwa added, "They (the Hums) used to stay at Al-Muzdalifa and used to depart from there (to Mina) and so they were sent to 'Arafat (by Allah's order)."
ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ عروہ نے کہا: لوگ جاہلیت کے زمانے میں ننگے ہوکر طواف کیا کرتے تھے مگر حُمس یعنی قریش کے لوگ اور ان کی اولاد ( جیسے خزاعہ بنی کنانہ وغیرہ ) اور قریش کے لوگ دوسرے لوگوں کو اللہ واسطے کپڑ ے دیا کرتے تھے ان میں مرد، مرد کو کپڑے دیتا ، وہ ان کو پہن کر طواف کرتا اور ان میں سے عورت ، عورت کو کپڑے دیتی، وہ ان کو پہن کر طواف کرتی اور جس کو قریش کے لوگ کپڑا نہ دیتے وہ ننگا طواف کرتا اور دوسرے سب لوگ (وقوف کرکے ) عرفات سے لوٹتے اور قریش کے لوگ مزدلفہ سے ہی لوٹ آتے۔ ہشام نے کہا: میرے والد عروہ نےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ (سورت بقرہ کی) یہ آیت، ثمّ افیضوا من حیث افا ض الناس، قریش کے بارے میں اتری۔ وہ مزدلفہ سے لوٹ آتے تھے تو ان کو حکم ہوا عرفات سے لوٹنے کا۔
Chapter No: 92
باب السَّيْرِ إِذَا دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ
One's speed while one is departing from Arafat.
باب:عرفات سے لوٹتے وقت کس چال سے چلے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا جَالِسٌ، كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ قَالَ كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ. قَالَ هِشَامٌ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ فَجْوَةٌ مُتَّسَعٌ، وَالْجَمِيعُ فَجَوَاتٌ وَفِجَاءٌ، وَكَذَلِكَ رَكْوَةٌ وَرِكَاءٌ. مَنَاصٌ لَيْسَ حِينَ فِرَارٍ
Narrated By 'Urwa : Usama was asked in my presence, "How was the speed of (the camel of) Allah's Apostle while departing from 'Arafat during the Hajjatul Wada?" Usama replied, "The Prophet proceeded on with a modest pace, and when there was enough space he would (make his camel) go very fast."
ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا اس حال میں کہ میں بیٹھا ہوا تھا رسول اللہﷺ جب حجۃالودع میں عرفات سے لوٹے تو کس چال سے چل رہے تھے؟انہوں نے کہا: آپﷺ پاؤں اٹھاکر چلتے تھے ( یعنی ذرا تیز ) جب جگہ پاتے (ہجوم نہ ہوتا ) تو اورتیز چلتے ۔ ہشام نے کہا: عنق تیز چلنا ہے اور نص عنق سے زیادہ تیز چلنے کو کہتے ہیں۔ فجوہ کے معنی کشادہ جگہ اس کی جمع فجوات اور فجاء ہے جیسے رکوۃ مفرد ہے اس کی جمع رکاء ہے اور سورت ص میں جو مناص کا لفظ ہے، اس کا معنی بھاگنا ہے۔
Chapter No: 93
باب النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَةَ وَجَمْعٍ
To dismount between Arafat and Jam (Muzdalifa)
باب:عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حَيْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ مَالَ إِلَى الشِّعْبِ فَقَضَى حَاجَتَهُ فَتَوَضَّأَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي فَقَالَ " الصَّلاَةُ أَمَامَكَ "
Narrated By Usama bin Zaid : As soon as the Prophet departed from 'Arafat, he went towards the mountain pass, and there he answered the call of) the prayer is ahead of you (i.e. at asked, "O Allah's Apostle! Will you offer the prayer here?" He replied, "(The place of) the prayer is ahead of you (i.e. at Al-Muzdalifa)."
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب عرفات سے لوٹے (تو راستے میں ) ایک گھاٹی کی طرف مُڑے، وہاں حا جت سے فارغ ہوئے، وضو کیا میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! کیا آپﷺ نماز پڑھیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: آگے چل کر ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، غَيْرَ أَنَّهُ يَمُرُّ بِالشِّعْبِ الَّذِي أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَدْخُلُ فَيَنْتَفِضُ وَيَتَوَضَّأُ، وَلاَ يُصَلِّي حَتَّى يُصَلِّيَ بِجَمْعٍ
Narrated By Nafi' : 'Abdullah bin 'Umar used to offer the Maghrib and 'Isha prayers together at Jam' (Al-Muzdalifa). But he used to pass by that mountain pass where Allah's Apostle went, and he would enter it and answer the call of nature and perform ablution, and would not offer any prayer till he had prayed at Jam.'
نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ مزدلفہ میں آکر مغرب اور عشاء ملاکر پڑھا کرتے صرف اتنا کرتے کہ راستے میں جس گھاٹی میں رسول اللہ ﷺ مڑ گئے تھے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی اس میں جاتے، حاجت سے فارغ ہوتے اور وضو کرتے لیکن نماز نہیں پڑھتے نماز مزدلفہ میں آکر پڑھتے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ رَدِفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَرَفَاتٍ فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الشِّعْبَ الأَيْسَرَ الَّذِي دُونَ الْمُزْدَلِفَةِ أَنَاخَ، فَبَالَ ثُمَّ جَاءَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ الْوَضُوءَ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا. فَقُلْتُ الصَّلاَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " الصَّلاَةُ أَمَامَكَ ". فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَصَلَّى ثُمَّ رَدِفَ الْفَضْلُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَدَاةَ جَمْعٍ
Narrated By Usama bin Zaid : Rode behind Allah's Apostle from 'Arafat and when Allah's Apostle reached the mountain pass on the left side which is before Al-Muzdalifa he made his camel kneel and then urinated, and then I poured water for his ablution. He performed light ablution and then I said to him: (Is it the time for) the prayer, O Allah's Apostle!" He replied, "The (place of) prayer is ahead of you (i.e. at Al-Muzdalifa)." So Allah's Apostle rode till he reached Al-Muzdalifa and then he offered the prayer (there). Then in the morning (10th Dhul-Hijja) Al-Fadl (bin Abbas) rode behind Allah's Apostle.
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں عرفات سے رسول اللہﷺ کے ساتھ سوار ی پر بیٹھا ، جب آپﷺ بائیں طرف پہاڑ کی گھاٹی پر پہنچے جو مزدلفہ سے قریب ہے تو اپنا اونٹ بٹھایا اور پیشاب کیا پھر آئے، میں نے وضو کا پانی آپﷺ پر ڈالا۔آپﷺ نے ہلکا سا وضو کیا میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! نماز، آپﷺ نے فرمایا: نماز آگے چل کر۔ پھر آپﷺ سوار ہوگئے مزدلفہ میں آئے وہاں (مغرب اور عشاءکی) نماز پڑھی پھر مزدلفہ کی یعنی دسویں تاریخ کو فضل بن عباس رضی اللہ عنہ آپﷺ کے ساتھ سوار ہوئے۔
قَالَ كُرَيْبٌ فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ الْفَضْلِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ
Kuraib, (a sub-narrator) said that 'Abdullah bin Abbas narrated from Al-Fadl, "Allah's Apostle (p.b.u.h) kept on reciting Talbiya (during the journey) till he reached the Jamra." (Jamrat-al-Aqaba)
کریب نے کہا مجھ کو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے سن کر خبر دی کہ رسول اللہﷺ برابر لبیک کہتے رہے یہاں تک کہ جمرہ (عقبہ) پر پہنچے۔
Chapter No: 94
باب أَمْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالسَّكِينَةِ عِنْدَ الإِفَاضَةِ وَإِشَارَتِهِ إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ
The order of the Prophet (s.a.w) that people should be calm and patient on proceeding from Arafat and the waving of his lash towards them.
باب: عرفات سے لوٹتے وقت نبیﷺ کا اطمینان سے چلنے کے لئے حکم دینا اور کوڑے سے اشارہ فرمانا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، مَوْلَى وَالِبَةَ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ دَفَعَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ عَرَفَةَ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَرَاءَهُ زَجْرًا شَدِيدًا وَضَرْبًا وَصَوْتًا لِلإِبِلِ فَأَشَارَ بِسَوْطِهِ إِلَيْهِمْ وَقَالَ " أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِالإِيضَاعِ ". أَوْضَعُوا أَسْرَعُوا. خِلاَلَكُمْ مِنَ التَّخَلُّلِ بَيْنَكُمْ، وَفَجَّرْنَا خِلاَلَهُمَا. بَيْنَهُمَا
Narrated By Ibn Abbas. : I proceeded along with the Prophet on the day of 'Arafat (9th Dhul-Hijja). The Prophet heard a great hue and cry and the beating of camels behind him. So he beckoned to the people with his lash, "O people! Be quiet. Hastening is not a sign of righteousness."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبیﷺ کے ساتھ عرفہ کے دن (عرفات سے ) لوٹے ، آپﷺ نے اپنے پیچھے بہت شور وغل اور اونٹوں کو ماڑ دھاڑ کی آواز سنی ۔آپﷺنے اپنے کوڑے سے ان کو اشارہ کیا اور فر مایا: لوگو! آہستگی اور وقار اپنے اوپر لازم کرلو، کیونہ اونٹوں کو تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہی: (سورت برأت میں) او ضعوا کے معنی ریشہ دوانی کے ہیں اور خلالکم کے معنی تمہارے بیچ میں۔ اسی سے (سورت کہف میں) آیا ہے فجرنا خلالہما یعنی ان کے بیچ میں۔
Chapter No: 95
باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
The offering of two Salat together at Muzdalifa.
باب: مزدلفہ میں دو نمازوں کا ملا کر پڑھنا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَرَفَةَ، فَنَزَلَ الشِّعْبَ، فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَلَمْ يُسْبِغِ الْوُضُوءَ. فَقُلْتُ لَهُ الصَّلاَةُ. فَقَالَ " الصَّلاَةُ أَمَامَكَ ". فَجَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ، فَتَوَضَّأَ، فَأَسْبَغَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَصَلَّى، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا
Narrated By Usama bin Zaid : Allah's Apostle proceeded from 'Arafat and dismounted at the mountainous pass and then urinated and performed a light ablution. I said to him, "(Shall we offer) the prayer?" He replied, "The prayer is ahead of you (i.e. at Al-Muzdalifa)." When he came to Al-Muzdalifa, he performed a perfect ablution. Then Iqama for the prayer was pronounced and he offended the Maghrib prayer and then every person made his camel kneel at his place; and then Iqama for the prayer was pronounced and he offered the (Isha') prayer and he did not offer any prayer in between them (i.e. Maghrib and 'Isha prayers).
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عرفات سے لوٹے تو گھاٹی میں اُترے ( جو مزدلفہ کےقریب ہے) وہاں پیشاب کیا ، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہیں کیا میں نے عرض کیا نماز! آپﷺ نے فرمایا: نماز آگے چل کر۔ پھر مزدلفہ میں آکر پوُرا وضو کیا ، پھر نماز کی اقامت ہوئی، مغرب کی نماز پڑھی پھر ہر آدمی نے اپنا اونٹ اپنے ٹھکانے میں بٹھایا پھر نماز کی تکبیر ہوئی اور عشاء کی نماز پڑھی، ان کے درمیان میں کوئی نفل وغیرہ نہیں پڑھا۔
Chapter No: 96
باب مَنْ جَمَعَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَتَطَوَّعْ
Whoever combined the two Salat (Maghrib and Isha) at one time and did not offer any Nawwafil
باب:مغرب اور عشاء (مزدلفہ میں ) ملا کر پڑھنا ،سنت وغیرہ نہ پڑھنا۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَمَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِإِقَامَةٍ، وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا وَلاَ عَلَى إِثْرِ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet offered the Maghrib and 'Isha prayers together at Jam' (i.e. Al-Muzdalifa) with a separate Iqama for each of them and did not offer any optional prayer in between them or after each of them.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبی ﷺنے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ملاکر پڑھی۔ ہر ایک کےلئے الگ الگ اقامت ہوئی، لیکن ان کے درمیان میں کوئی سنت نہیں پڑھی اور نہ انکے بعد۔
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْخَطْمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَمَعَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ
Narrated By Abu Aiyub Al-Ansari : Allah's Apostle coffered the Maghrib and 'Isha prayers together at Al-Muzdalifa.
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے حجۃ الوداع میں مزدلفہ میں آکر مغرب اور عشا ء کو ملاکر پڑھا۔
Chapter No: 97
باب مَنْ أَذَّنَ وَأَقَامَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا
Whoever pronounced (one) Adhan (for both) and Iqama for each of them (Maghrib and Isha).
باب: جس نے کہا ،ہر نماز کے لئے اذان اور تکبیر دینا چاہیے،اس کی دلیل۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ حَجَّ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ فَأَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ حِينَ الأَذَانِ بِالْعَتَمَةِ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَ رَجُلاً فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، وَصَلَّى بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِهِ فَتَعَشَّى، ثُمَّ أَمَرَ ـ أُرَى رَجُلاً ـ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ـ قَالَ عَمْرٌو لاَ أَعْلَمُ الشَّكَّ إِلاَّ مِنْ زُهَيْرٍ ـ ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا طَلَعَ الْفَجْرُ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ لاَ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ إِلاَّ هَذِهِ الصَّلاَةَ، فِي هَذَا الْمَكَانِ، مِنْ هَذَا الْيَوْمِ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ هُمَا صَلاَتَانِ تُحَوَّلاَنِ عَنْ وَقْتِهِمَا صَلاَةُ الْمَغْرِبِ بَعْدَ مَا يَأْتِي النَّاسُ الْمُزْدَلِفَةَ، وَالْفَجْرُ حِينَ يَبْزُغُ الْفَجْرُ. قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Yazid : 'Abdullah;- performed the Hajj and we reached Al-Muzdalifa at or about the time of the 'Isha prayer. He ordered a man to pronounce the Adhan and Iqama and then he offered the Maghrib prayer and offered two Rakat after it. Then he asked for his supper and took it, and then, I think, he ordered a man to pronounce the Adhan and Iqama (for the 'Isha prayer). ('Amr, a sub-narrator said: The intervening statement 'I think', was said by the sub-narrator Zuhair) (i.e. not by 'Abdu-Rahman). Then 'Abdullah offered two Rakat of 'Isha prayer. When the day dawned, 'Abdullah said, "The Prophet never offered any prayer at this hour except this prayer at this time and at this place and on this day." 'Abdullah added, "These two prayers are shifted from their actual times... the Maghrib prayer (is offered) when the people reached Al-Muzdalifa and the Fajr (morning) prayer at the early dawn." 'Abdullah added, "I saw the Prophet doing that."
عبد الر حمٰن بن یزید سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حج کیا تو ہم مزدلفہ میں اس وقت پہنچے جب عشا ء کی اذان ہورہی تھی یا اس کے قریب، انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا ۔اس نے اذان اور اقامت کہی۔پھر انہوں نے مغرب کی نماز پڑھی اور اس کے بعد دو رکعتیں (سنت کی ) پڑھیں ۔ پھر رات کا کھانا منگوایا اورکھایا ۔ میں سمجھتا ہوں پھر انہوں نے ایک شخص کوحکم دیا انہوں نے اذان دی پھر تکبیر کہی عمرو بن خالد نے کہا: میںسمجھتا ہوں یہ شک زہیر کو ہوا پھر عشاءکی دو رکعتیں پڑھیں جب صبح ہوئی تو کہنے لگے نبیﷺاس وقت (یعنی تاریکی میں) صبح کی نماز اسی دن اسی جگہ پڑ ھتے تھے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ دو نمازیں ہیں جو اپنے معمولی وقت سے ہٹا لی گئیں۔ایک تو مغرب کی نماز اس وقت پڑھنا چاہیے جب لوگ مزدلفہ پہنچ لیں دوسرے صبح کی نماز فجر طلوع ہوتے ہی پڑھنا چاہیئے ، انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺ کو ایسا ہی کرتے دیکھا ۔
Chapter No: 98
باب مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ بِلَيْلٍ فَيَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيَدْعُونَ وَيُقَدِّمُ إِذَا غَابَ الْقَمَرُ
Whosoever sent the weak amongst his family (woman and children) early (from Muzdalifa to Mina) at night after the moon had set. They stayed at Muzdalifa and invoked Allah there and proceeded from there when the moon had set.
باب:عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگےمںی میں روانہ کر دینا ۔وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں چاند ڈوبتے ہی چل دیں ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَالِمٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ، فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَرْجِعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الإِمَامُ، وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلاَةِ الْفَجْرِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوُا الْجَمْرَةَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Salim : 'Abdullah bin 'Umar used to send the weak among his family early to Mina. So they used to depart from Al-Mash'ar Al-Haram (that is Al-Muzdalifa) at night (when the moon had set) and invoke Allah as much as they could, and then they would return (to Mina) before the Imam had started from Al-Muzdalifa to Mina. So some of them would reach Mina at the time of the Fajr prayer and some of them would come later. When they reached Mina they would throw pebbles on the Jamra (Jamrat-al-Aqaba) Ibn 'Umar used to say, "Allah's Apostle gave the permission to them (weak people) to do so."
سالم سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضر ت عبد اللہ بن عمرر ضی اللہ عنہ اپنے گھر کےکمزوروں کو پہلے ہی بھج دیا کرتے تھے ،اور وہ رات کو مزدلفہ میں مشعرحرام کے پاس ٹھہرتے پھر استطاعت کے مطابق اللہ کو یاد کرتے۔ پھر امام کےٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی (منیٰ) آجاتے، بعض تو منیٰ فجر کی نماز کے وقت پہنچ جاتے،اور بعض اس کے بعد،جب منیٰ پہنچتے تو کنکریاں مارتے تھے اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سب لوگوں کےلیے یہ اجازت دی ہے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ
Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle had sent me from Jam' (i.e. Al-Muzdalifa) at night.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں کہا: رسول اللہﷺ نے مجھے مزدلفہ سے رات ہی میں منیٰ روانہ کردیا۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَنَا مِمَّنْ، قَدَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ
Narrated By Ibn Abbas : I as among those whom the Prophet sent on the night of Al-Muzdalifa early being among the weak members of his family.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں ان لوگوں میں تھا جن کو نبیﷺ نے اپنے گھر کے کمزور لوگوں کے ساتھ مزدلفہ کی رات ہی میں منیٰ بھیج دیا تھا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، مَوْلَى أَسْمَاءَ عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّهَا نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ عِنْدَ الْمُزْدَلِفَةِ، فَقَامَتْ تُصَلِّي، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَىَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ لاَ. فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ نَعَمْ. قَالَتْ فَارْتَحِلُوا. فَارْتَحَلْنَا، وَمَضَيْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا. فَقُلْتُ لَهَا يَا هَنْتَاهْ مَا أُرَانَا إِلاَّ قَدْ غَلَّسْنَا. قَالَتْ يَا بُنَىَّ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَذِنَ لِلظُّعُنِ
Narrated By 'Abdullah : (The slave of Asma') During the night of Jam', Asma' got down at Al-Muzdalifa and stood up for (offering) the prayer and offered the prayer for some time and then asked, "O my son! Has the moon set?" I replied in the negative and she again prayed for another period and then asked, "Has the moon set?" I replied, "Yes." So she said that we should set out (for Mina), and we departed and went on till she threw pebbles at the Jamra (Jamrat-al-Aqaba) and then she returned to her dwelling place and offered the morning prayer. I asked her, "O you! I think we have come (to Mina) early in the night." She replied, "O my son! Allah's Apostle gave permission to the women to do so."
حضرت اسماء کے غلام عبد اللہ سے مروی ہے کہ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا مزدلفہ کی رات میں ہی مزدلفہ پہنچ گئیں اورکھڑی ہوکر ایک گھڑی تک نماز پڑھتی رہیں۔ پھر پوچھا بیٹا کیا چاند ڈوب گیا ؟ میں نے کہا: نہیں ۔ تب تھوڑی دیر اور نماز پڑھتی رہیں ۔ پھر کہنے لگیں: کیا چاند ڈوب گیا ہے ؟ میں نے کہا: ہاں ، انہوں نے کہا: تو پھر کوچ کرو ۔ ہم نے کوچ کیا اور منیٰ میں پہنچ کر انہوں نے کنکریاں ماریں اور لوٹ کر صبح کی نماز اپنے ٹھکانے میں پڑھی۔ میں نے ان سے کہا ارے! ہمارا خیال ہے کہ ہم نے تاریکی میں(وقت سے پہلے) کنکریاں ماریں، انہوں نے کہا: بیٹا رسول اللہﷺ نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ـ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ـ عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةَ جَمْعٍ وَكَانَتْ ثَقِيلَةً ثَبْطَةً فَأَذِنَ لَهَا
Narrated By 'Aisha : Sauda asked the permission of the Prophet to leave earlier at the night of Jam', and she was a fat and very slow woman. The Prophet gave her permission.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے نبیﷺ سے مزدلفہ کی رات میں جلدی سے روانہ ہوجانے کی اجازت چاہی، وہ بھاری بھرکم عورت تھیں، آپﷺ نے اجازت دےدی۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ نَزَلْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَاسْتَأْذَنَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سَوْدَةُ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَكَانَتِ امْرَأَةً بَطِيئَةً، فَأَذِنَ لَهَا، فَدَفَعَتْ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَأَقَمْنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا نَحْنُ، ثُمَّ دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ، فَلأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ.
Narrated By 'Aisha : We got down at Al-Muzdalifa and Sauda asked the permission of the Prophet to leave (early) before the rush of the people. She was a slow woman and he gave her permission, so she departed (from Al-Muzdalifa) before the rush of the people. We kept on staying at Al-Muzdalifa till dawn, and set out with the Prophet but (I suffered so much that) I wished I had taken the permission of Allah's Apostle as Sauda had done, and that would have been dearer to me than any other happiness.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا: ہم مزدلفہ میں اترے تو حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے نبیﷺ سے اجازت چاہی کہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے روانہ ہوجائیں اور وہ سست چلنے والی خاتون تھیں۔ آپﷺ نے ان کو اجازت دی وہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے ہی روانہ ہوگئیں، لیکن ہم لوگ صبح تک وہیں ٹھہرے رہے اور جب آپﷺ لوٹے تو ہم بھی لوٹے۔اگر میں بھی حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کی طرح آپﷺ سے اجازت لے لیتی تو مجھ کو (تمام ) خوشی کی چیزوں میں یہ بہت ہی پسند ہوتا۔
Chapter No: 99
باب مَنْ يُصَلِّي الْفَجْرَ بِجَمْعٍ
At what time is the Fajr prayer to be offered at Jam (Muzdalifa)?
باب: صبح کی نماز مزدلفہ میں کس وقت پڑھے
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَارَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى صَلاَةً بِغَيْرِ مِيقَاتِهَا إِلاَّ صَلاَتَيْنِ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، وَصَلَّى الْفَجْرَ قَبْلَ مِيقَاتِهَا
Narrated By Abdullah : I never saw the Prophet offering any prayer not at its stated time except two; he prayed the Maghrib and the 'Isha together and he offered the morning prayer before its usual time.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺ کو کوئی نماز بے وقت پڑھتے نہیں دیکھا مگر دو نمازیں مغرب اور عشا ءجن کو (مزدلفہ میں) ملاکر پڑھا اور صبح کی نماز بھی اس دن (معمولی ) وقت سے پہلے پڑھی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ إِلَى مَكَّةَ، ثُمَّ قَدِمْنَا جَمْعًا، فَصَلَّى الصَّلاَتَيْنِ، كُلَّ صَلاَةٍ وَحْدَهَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ، وَالْعَشَاءُ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، قَائِلٌ يَقُولُ طَلَعَ الْفَجْرُ. وَقَائِلٌ يَقُولُ لَمْ يَطْلُعِ الْفَجْرُ. ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلاَتَيْنِ حُوِّلَتَا عَنْ وَقْتِهِمَا فِي هَذَا الْمَكَانِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، فَلاَ يَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتَّى يُعْتِمُوا، وَصَلاَةَ الْفَجْرِ هَذِهِ السَّاعَةَ ". ثُمَّ وَقَفَ حَتَّى أَسْفَرَ، ثُمَّ قَالَ لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الآنَ أَصَابَ السُّنَّةَ. فَمَا أَدْرِي أَقَوْلُهُ كَانَ أَسْرَعَ أَمْ دَفْعُ عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Yazid : I went out with 'Abdullah, to Mecca and when we proceeded to am' he offered the two prayers (the Maghrib and the 'Isha) together, making the Adhan and Iqama separately for each prayer. He took his supper in between the two prayers. He offered the Fajr prayer as soon as the day dawned. Some people said, "The day had dawned (at the time of the prayer)," and others said, "The day had not dawned." 'Abdullah then said, "Allah's Apostle said, 'These two prayers have been shifted from their stated times at this place only (at Al-Muzdalifa); first: The Maghrib and the 'Isha. So the people should not arrive at Al-Muzdalifa till the time of the 'Isha prayer has become due. The second prayer is the morning prayer which is offered at this hour.' " Then 'Abdullah stayed there till it became a bit brighter. He then said, "If the chief of the believers hastened onwards to Mina just now, then he had indeed followed the Sunna." I do not know which proceeded the other, his ('Abdullah's) statement or the departure of 'Uthman. Abdullah was reciting Talbiya till he threw pebbles at the Jamrat-al-'Aqaba on the Day of Nahr (slaughtering) (that is the 10th of Dhul-Hijja).
عبد الر حمٰن بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہّ کی طرف نکلے (حج شروع کیا ) پھر ہم مزدلفہ میں آئے تو انہوں نے دو نمازیں (ملاکر) پڑھیں ہر نماز میں الگ الگ اذان اور اقامت کہی اور اُن کے درمیان میں کھانا کھایا، پھر صبح کی نماز فجر طلوع ہوتے ہی پڑھی۔ کوئی کہتا تھا صبح ہوئی ،کوئی کہتا تھا ابھی نہیں ہوئی ، پھر حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ نمازیں مغرب اور عشا ء کی اس مقام پر اپنے مقررہ وقت سے ہٹا دی گئی ہیں اور لوگوں کو چاہیے مزدلفہ میں اس وقت داخل ہوں جب اندھیرا ہوجائے اور فجر کی نماز کی اس وقت پڑھیں پھر (فجر کی نماز پڑھ کر) عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مزدلفہ میں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ روشنی ہوگئی۔ پھرکہنے لگے اگر مسلمانوں کے امیر (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ) اس وقت مزدلفہ سے لوٹیں تو یہ سنت کے مطابق ہوگا۔ عبد الر حمٰن کہتے ہیں: میں نہیں جانتا ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کا کہنا پہلے ہوا یا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا لوٹنا اور حضر ت ابن مسعود رضی اللہ عنہ برابر لبیک پکارتے رہے یہاں تک کہ دسویں تاریخ جمرہ عقبہ کی رمی تک۔
Chapter No: 100
باب مَتَى يُدْفَعُ مِنْ جَمْعٍ
When to depart from Jam (Al-Muzdalifa).
باب:مزدلفہ سے کب چلے ۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، يَقُولُ شَهِدْتُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ صَلَّى بِجَمْعٍ الصُّبْحَ، ثُمَّ وَقَفَ فَقَالَ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا لاَ يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَيَقُولُونَ أَشْرِقْ ثَبِيرُ. وَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَالَفَهُمْ، ثُمَّ أَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ
Narrated By 'Amr bin Maimun : I saw 'Umar, offering the Fajr (morning) prayer at Jam'; then he got up and said, "The pagans did not use to depart (from Jam') till the sun had risen, and they used to say, 'Let the sun shine on Thabir (a mountain).' But the Prophet contradicted them and departed from Jam' before sunrise."
عمروبن میمون سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، انہوں نے مزدلفہ میں صبح کی نماز پڑھی ، پھر ٹھہرے رہے اور کہنے لگے: مشرکین (جاہلیت کے زمانہ میں ) مزدلفہ سے سورج نکلنے سے پہلے نہیں جاتے تھے اور کہتے تھے اے ثبیر! تو چمک جا۔نبی ﷺ نے ان کا خلاف کیا آپﷺ مزدلفہ سے سورج نکلنے سے پہلے لوٹے۔