Chapter No: 31
باب التَّيَمُّنِ فِي الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ
While performing ablution or taking a bath one should start from the right of the body.
باب: وضو اور غسل میں داہنی طرف سے شروع کرنا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَهُنَّ فِي غُسْلِ ابْنَتِهِ " ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا "
Narrated By Um-'Atiya : That the Prophet at the time of washing his deceased daughter had said to them, "Start from the right side beginning with those parts which are washed in ablution."
اُمّ عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی ( حضرت زینب رضی اللہ عنہا ) کو غسل دینے لگے تو آپﷺ نے غسل دینے والی عورتوں سے فرمایا :غسل داہنی طرف سے دو اور اعضائے وضو سے اس کی ابتداء کرو۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ فِي تَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَطُهُورِهِ وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ
Narrated By 'Aisha : The Prophet used to like to start from the right side on wearing shoes, combing his hair and cleaning or washing himself and on doing anything else.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺ جوتا پہننے ، کنگی کرنے ، طہارت کرنے اور ہر کام میں داہنی طرف سے ابتداء کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
Chapter No: 32
باب الْتِمَاسِ الْوَضُوءِ إِذَا حَانَتِ الصَّلاَةُ
To look for water (for ablution) when the time for the prayer is due.
باب: جب نماز کا وقت آ جائے تو پانی کی تلاش کرنا ،
وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَضَرَتِ الصُّبْحُ فَالْتُمِسَ الْمَاءُ، فَلَمْ يُوجَدْ، فَنَزَلَ التَّيَمُّمُ
Aisha said: Once the Fajr prayer was due and water was searched for (ablution) but it was not found. Thereupon the Divine Revelation of Tayammum was revealed.
اور حضرت عائشہؓ نے کہا صبح کی نماز کا وقت آیا تو پانی کو ڈھونڈا نہ ملا ، آخر تیمم کی آیت اتری۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَانَتْ صَلاَةُ الْعَصْرِ، فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوءَ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِوَضُوءٍ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي ذَلِكَ الإِنَاءِ يَدَهُ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ. قَالَ فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ
Narrated By Anas bin Malik : Saw Allah's Apostle when the 'Asr prayer was due and the people searched for water to perform ablution but they could not find it. Later on (a pot full of) water for ablution was brought to Allah's Apostle . He put his hand in that pot and ordered the people to perform ablution from it. I saw the water springing out from underneath his fingers till all of them performed the ablution (it was one of the miracles of the Prophet).
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا اور نمازِ عصر کا وقت ہو چکا تھا، لوگ وضو کے لیے پانی تلاش کر رہے تھے لیکن پانی نہیں مل رہا تھا، بالآخر تھوڑا سا وضو کا پانی آپﷺ کے پاس لایا گیا آپﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اس میں ڈالا اور فرمایا اس سے وضو شروع کرو، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے دیکھا آپﷺ کی انگلیوں سے پانی پھوٹ رہا ہے، لوگ وضو کرتے رہے یہاں تک کہ سب سے آخری شخص نے بھی وضو کر لیا۔
Chapter No: 33
باب الْمَاءِ الَّذِي يُغْسَلُ بِهِ شَعَرُ الإِنْسَانِ ، باب إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعًا
What is said regarding the water with which human hair has been washed.
باب: جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں وہ پاک ہے ،
وَكَانَ عَطَاءٌ لاَ يَرَى بِهِ بَأْسًا أَنْ يُتَّخَذَ مِنْهَا الْخُيُوطُ وَالْحِبَالُ، وَسُؤْرِ الْكِلاَبِ وَمَمَرِّهَا فِي الْمَسْجِدِ. وَقَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا وَلَغَ فِي إِنَاءٍ لَيْسَ لَهُ وَضُوءٌ غَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ بِهِ. وَقَالَ سُفْيَانُ هَذَا الْفِقْهُ بِعَيْنِهِ، يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا} وَهَذَا مَاءٌ، وَفِي النَّفْسِ مِنْهُ شَىْءٌ، يَتَوَضَّأُ بِهِ وَيَتَيَمَّمُ
Ata saw no harm in making threads and ropes out of the human hair. The utilization of the thing which is licked or eaten by a dog, and the passing of dogs through the masjid.
Az-Zuhri said, "It is permissible for to perform ablution with water which has been licked by a dog provided that there is no water except that."
Sufyan said, "This is the true religious verdict: Allah said, 'And if you find no water then perform Tayammum.' (V.4:43)"
اور عطاء آدمی کے بال سے ڈوریاں اور رسیاں بنانا برا نہیں سمجھتے تھے اور اس باب میں کتوں کے جھوٹے اور مسجد میں ان کے آنے جانے کا بیان ہے اور زہری نے کہا جب کتا کسی برتن میں چپڑ چپڑ کرے ، اور اس کے سوا اور کوئی پانی نہ ہو تو اس سے وضو کر لے اور سفیان ثوری نے کہا قرآن سے بھی یہی نکلتا ہے کیونکہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے تم پانی نہ پاؤ تو تیمم کرو ۔اور کتے کا جھوٹا آخر پانی ہے لیکن دل میں اس کی طرف سے ذرا شبہ ہے (شاید وہ نجس ہو) تو وضو اور تیمم دونوں کرے (احتیاطاً)
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ قُلْتُ لِعَبِيدَةَ عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَصَبْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ، أَوْ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ أَنَسٍ فَقَالَ لأَنْ تَكُونَ عِنْدِي شَعَرَةٌ مِنْهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
Narrated By Ibn Sirrn : I said to 'Abida, "I have some of the hair of the Prophet which I got from Anas or from his family." 'Abida replied. "No doubt if I had a single hair of that it would have been dearer to me than the whole world and whatever is in it."
ابنِ سیرین سے روایت ہے کہ میں نے عبیدہ سے کہا: ہمارے پاس نبیﷺ کے کچھ بال ہیں جو ہم تک انس رضی اللہ عنہ یا اُن کے گھر والوں کی طرف سے پہنچے ہیں عبیدہ نے کہا: اگر ان میں سے ایک بال بھی میرے پاس ہوتا مجھے دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سب سے زیادہ محبوب ہوتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا حَلَقَ رَأْسَهُ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ
Narrated By Anas : When Allah's Apostle got his head shaved, Abu- Talha was the first to take some of his hair
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے جب (حج کے موقع پر) اپنا سر منڈوایا تو سب سے پہلے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے آپﷺ کے بال لیے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعًا "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If a dog drinks from the utensil of anyone of you it is essential to wash it seven times."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب آپ کے کسی برتن میں سے کتا کچھ پی لے تو اسے سات مرتبہ دھوئیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " أَنَّ رَجُلاً رَأَى كَلْبًا يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَأَخَذَ الرَّجُلُ خُفَّهُ فَجَعَلَ يَغْرِفُ لَهُ بِهِ حَتَّى أَرْوَاهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A man saw a dog eating mud from (the severity of) thirst. So, that man took a shoe (and filled it) with water and kept on pouring the water for the dog till it quenched its thirst. So Allah approved of his deed and made him to enter Paradise."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ایک شخص نے ایک کتا دیکھا جو پیاس کے مارے گیلی مٹی چاٹ رہا تھا اُس نے اپنا موزہ اتارا اور اس میں پانی بھر کر اس کو پلانا شروع کیا یہاں تک کہ وہ سیر ہوگیا اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو اس کے بدلے جنت میں داخل کر دیا۔
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَتِ الْكِلاَبُ تَبُولُ وَتُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِي الْمَسْجِدِ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَكُونُوا يَرُشُّونَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ
And narrated Hamza bin 'Abdullah: My father said. "During the lifetime of Allah's Apostle, the dogs used to urinate, and pass through the mosques (come and go), nevertheless they never used to sprinkle water on it (urine of the dog.)"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے زمانۂ مبارک (ابتدائی اسلام میں جب مسجدوں کی تعظیم و تکریم کا حکم نازل نہیں ہوا تھا) میں کتے مسجد نبوی میں (دروازہ یا حصار نہ ہونے کی وجہ سے) آتے جاتے رہتے ،اور پیشاب کرتے تو (صفائی کی غرض سے)کسی جگہ پانی نہیں بہایا جاتا تھا۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ فَقَتَلَ فَكُلْ، وَإِذَا أَكَلَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ ". قُلْتُ أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ قَالَ " فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى كَلْبٍ آخَرَ "
Narrated By 'Adi bin Hatim : I asked the Prophet (about the hunting dogs) and he replied, "If you let loose (with Allah's name) your tamed dog after a game and it hunts it, you may eat it, but if the dog eats of (that game) then do not eat it because the dog has hunted it for itself." I further said, "Sometimes I send my dog for hunting and find another dog with it. He said, "Do not eat the game for you have mentioned Allah's name only on sending your dog and not the other dog."
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے( کتے کے شکار کے بارے میں) پُوچھا تو آپﷺ نے فرمایا جب تو اپنا سدھایا ہوا ( شکاری) کتا چھوڑے وہ شکار کو مار دے تو اس کو کھالو، اور اگر وہ اس میں سےکچھ کھالے تو تم مت کھاؤ، اس لیے کہ یہ اس نے اپنے لیے پکڑا ہے، میں نے عرض کی بسا اوقات میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں اور اس کے ساتھ کوئی اور کتا بھی شریک ہوجاتا ہے آپﷺ نے فرمایا: ایسا شکار مت کھاؤ کیوں کہ آپ نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی تھی نہ کہ اس پر۔
Chapter No: 34
باب مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلاَّ مِنَ الْمَخْرَجَيْنِ، مِنَ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ
Whosoever considers not to repeat ablution except if something is discharged or passed from either exit (front or back private parts)
باب: وضو اسی حدث سے لازم آتا ہے جو دونوں راہوں یعنی قبل یا دبر سے نکلے ۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ} وَقَالَ عَطَاءٌ فِيمَنْ يَخْرُجُ مِنْ دُبُرِهِ الدُّودُ أَوْ مِنْ ذَكَرِهِ نَحْوُ الْقَمْلَةِ يُعِيدُ الْوُضُوءَ. وَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِذَا ضَحِكَ فِي الصَّلاَةِ أَعَادَ الصَّلاَةَ، وَلَمْ يُعِدِ الْوُضُوءَ. وَقَالَ الْحَسَنُ إِنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ وَأَظْفَارِهِ أَوْ خَلَعَ خُفَّيْهِ فَلاَ وُضُوءَ عَلَيْهِ. وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لاَ وُضُوءَ إِلاَّ مِنْ حَدَثٍ. وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ فَرُمِيَ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَنَزَفَهُ الدَّمُ فَرَكَعَ وَسَجَدَ، وَمَضَى فِي صَلاَتِهِ. وَقَالَ الْحَسَنُ مَا زَالَ الْمُسْلِمُونَ يُصَلُّونَ فِي جِرَاحَاتِهِمْ. وَقَالَ طَاوُسٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَعَطَاءٌ وَأَهْلُ الْحِجَازِ لَيْسَ فِي الدَّمِ وُضُوءٌ. وَعَصَرَ ابْنُ عُمَرَ بَثْرَةً فَخَرَجَ مِنْهَا الدَّمُ، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. وَبَزَقَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى دَمًا فَمَضَى فِي صَلاَتِهِ. وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَالْحَسَنُ فِيمَنْ يَحْتَجِمُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلاَّ غَسْلُ مَحَاجِمِهِ
کیونکہ اللہ تعالی نے (سورت مائدہ میں) فرمایا یا کوئی تم میں سے جائے ضرور سے آئے اور عطاء نے کہا جس کو دبر (پائخانے کے مقام) سے کیڑا نکلے یا ذکر میں سے (کوئی جانور) جوں کی طرح تو وہ پھر وضو کر لے اور جابر بن عبداللہؓ نے کہا اگر کوئی (پکار کر) نماز میں ہنس دے تو نماز دوبارہ پڑھے لیکن وضو دوبارہ نہ کرے اور امام حسن بصری نے کہا جس نے اپنے (سر کے) بال منڈائے یا ناخن کترائے یا اپنے موزے اتار ڈالے تو اس پر (دوبارہ ) وضو لازم نہیں اور ابو ہریرہ نے کہا وضو لازم نہیں مگر حدث سے اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ ذات الرقاع کی لڑائی میں تھے وہاں ایک شخص کو (عین نماز میں) تیر لگا اس میں سے بہت خون بہا لیکن اس نے رکوع اور سجدہ کیا اور نماز پڑھے چلا گیا اور امام حسن بصری نے کہا مسلمان ہمیشہ اپنے زخموں میں نماز پڑھتے رہے اور طاؤس اور امام محمد باقر اور عطاء اور حجاز کے لوگوں نے کہا کہ خون نکلنے سے وضو نہیں جاتا اور عبداللہ بن عمرؓ نے ایک پھنسی کو دبایا اس میں سے خون نکلا پھر وضو نہیں کیا ، اور ابن ابی اوفی صحابیؓ نے خون تھوکا لیکن نماز پڑھا کئے اور ابن عمرؓ اور حسن بصری نے کہا جو کوئی پچھنے لگائے( اس کا وضو نہیں ٹوٹتا) فقط پچھنے کی جگہوں کو دھو ڈالے۔
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلاَةٍ مَا كَانَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ، مَا لَمْ يُحْدِثْ ". فَقَالَ رَجُلٌ أَعْجَمِيٌّ مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ الصَّوْتُ. يَعْنِي الضَّرْطَةَ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A person is considered in prayer as long as he is waiting for the prayer in the mosque as long as he does not do Hadath." A non-Arab man asked, "O Abii Huraira! What is Hadath?" I replied, "It is the passing of wind (from the anus) (that is one of the types of Hadath)."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: انسان حالتِ نماز میں ہی ہوتا ہے جب تک مسجد میں بیٹھے دوسری نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے تا وقتیکہ حدث نہ ہو، ایک عجمی شخص نے پوچھا: اے ابو ہریرہ! حدث کیا ہے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آواز یعنی ہوا کا خارج ہونا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا "
Narrated By 'Abbad bin Tamim : My uncle said: The Prophet said, "One should not leave his prayer unless he hears sound or smells something."
عباد بن تمیم اپنے چچا سے اور وہ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺنے فرمایا: نماز نہ توڑے جب تک(ہوا کی) آواز نہ سنے یا بد بو نہ پائے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُنْذِرٍ أَبِي يَعْلَى الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدٍ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ قَالَ عَلِيٌّ كُنْتُ رَجُلاً مَذَّاءً، فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ " فِيهِ الْوُضُوءُ ". وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ
Narrated By 'Ali : I used to get emotional urethral discharges frequently and felt shy to ask Allah's Apostle about it. So I requested Al-Miqdad bin Al-Aswad to ask (the Prophet) about it. Al-Miqdad asked him and he replied, "On has to perform ablution (after it)."
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے بہت مذی آتی تھی ، نبیﷺ سے اس کے بارے میں پوچھنے میں شرم محسوس ہوتی تھی لہذا میں نے مقداد بن اسود سے کہا آپ پوچھیں ان کے پوچھنے پر آپﷺ نے فرمایا: اس سے وضو کرنا چاہیے، اس حدیث کو جریر کی طرح شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ، أَخْبَرَهُ أَنْ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ـ رضى الله عنه ـ قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ فَلَمْ يُمْنِ قَالَ عُثْمَانُ يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَةِ، وَيَغْسِلُ ذَكَرَهُ. قَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَلِيًّا، وَالزُّبَيْرَ، وَطَلْحَةَ، وَأُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ ـ رضى الله عنهم ـ فَأَمَرُوهُ بِذَلِكَ
Narrated By Zaid bin Khalid : I asked 'Uthman bin 'Affan about a person who engaged in intercourse but did no discharge. 'Uthman replied, "He should perform ablution like the one for an ordinary prayer but he must wash his penis." 'Uthman added, "I heard it from Allah's Apostle." I asked 'Ali Az-Zubair, Talha and Ubai bin Ka'b about it and they, too, gave the same reply. (This order was cancelled later on and taking a bath became necessary for such cases).
حضرت زید بن خالد نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا اگر کوئی شخص جماع کرے لیکن انزال نہ ہو( تو اُس پر غسل ہے یا نہیں) اُنہوں نے کہا وہ نماز کے وضو کی طرح وضو کرلے اور اپنا عضو دھو لے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے یہ رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے( اگر دخول ہو لیکن منی نہ نکلے تو غسل لازم نہیں وضو کافی ہے) پھر میں نے یہی مسئلہ حضرت علی ، زبیر ، طلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے پوچھا اُنہوں نے بھی اسی کی تائید کی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَجَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ ". فَقَالَ نَعَمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ قُحِطْتَ، فَعَلَيْكَ الْوُضُوءُ ". تَابَعَهُ وَهْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَقُلْ غُنْدَرٌ وَيَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ الْوُضُوءُ
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle sent for a Ansari man who came with water dropping from his head. The Prophet said, "Perhaps we have forced you to hurry up, haven't we?" The Ansari replied, "Yes." Allah's Apostle further said, "If you are forced to hurry up (during intercourse) or you do not discharge then ablution is due on you (This order was cancelled later on, i.e. one has to take a bath).
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے ایک انصاری آدمی کو بلا بھیجا وہ اس حالت میں حاضر ہوا کہ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ، آپﷺ نے فرمایا شاید ہم نے آپ کو جلدی میں ڈال دیا ۔ اس نے کہاک جی ہاں تب آپﷺ نے فرمایا: جب جلدی ہو یا انزال نہ ہوا ہو تو وضو کر لیا کرو، نضر کے ساتھ اس حدیث کو وہب نے بھی شعبہ سے روایت کیا ۔ امام بخاری نے فرمایا: غندر اور یحییٰ نے اس حدیث میں شعبہ سے وضو کا ذکر نہیں کیا۔
Chapter No: 35
باب الرَّجُلِ يُوَضِّئُ صَاحِبَ
(What is said regarding) a man who helps his companion to perform ablution (by pouring water for him).
باب : کوئی شخص اپنے ساتھی کو وضو کرائے تو کیسا ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ عَدَلَ إِلَى الشِّعْبِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ. قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ وَيَتَوَضَّأُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي فَقَالَ " الْمُصَلَّى أَمَامَكَ "
Narrated By Usama bin Zaid : "When Allah's Apostle departed from 'Arafat, he turned towards a mountain pass where he answered the call of nature. (After he had finished) I poured water and he performed ablution and then I said to him, "O Allah's Apostle! Will you offer the prayer?" He replied, "The Musalla (place of the prayer) is ahead of you (in Al-Muzdalifa)."
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ جب عرفات سے لوٹے تو (قضائے حاجت کےلیے) ایک جانب ہوگئے، فراغت کے بعد وضو شروع کیا تومیں پانی ڈالنے لگا، میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ نماز پڑھیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: نماز آگے پڑھیں گے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، يُحَدِّثُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، وَأَنَّهُ ذَهَبَ لِحَاجَةٍ لَهُ، وَأَنَّ مُغِيرَةَ جَعَلَ يَصُبُّ الْمَاءَ عَلَيْهِ، وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ
Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : I was in the company of Allah's Apostle on one of the journeys and he went out to answer the call of nature (and after he finished) I poured water and he performed ablution; he washed his face, forearms and passed his wet hand over his head and over the two Khuff, (leather socks).
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے آپﷺ قضائےحاجت کےلئے تشریف لے گئے اور (جب لوٹ کر آئے تو ) میں وضو کےلیے پانی ڈالنے لگا آپﷺنے اپنا چہرہ مبارک اور ہاتھ دھوئے ، سر اور موزوں پر مسح کیا ۔
Chapter No: 36
باب قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْحَدَثِ وَغَيْرِهِ
The recitation of Quran or doing other invocations etc after Hadath.
باب: قرآن کا پڑھنا (لکھنا) وغیرہ بے وضو درست ہے ۔
وَقَالَ مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ لاَ بَأْسَ بِالْقِرَاءَةِ فِي الْحَمَّامِ، وَبِكَتْبِ الرِّسَالَةِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ. وَقَالَ حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ إِنْ كَانَ عَلَيْهِمْ إِزَارٌ فَسَلِّمْ، وَإِلاَّ فَلاَ تُسَلِّمْ
And Mansur quoted Ibrahim, “There is no harm in reciting anything in bathrooms (without closets) and in writing letters without ablution.” And Hammad quoted from Ibrahim, “Greet them if they are wearing their Izar (waist covers) otherwise do not greet them.”
اور منصور نے ابراہیم نخعی سے نقل کیا حمام کے اندر قرآن پڑھنے میں کوئی کچھ برائی نہیں اور خط وغیرہ بے وضو لکھ سکتا ہے اور حماد بن ابی سلیمان نے ابراہیم نخعی سے نقل کیا اگر حمام میں جو لوگ نہاتے ہوں وہ تہ بند باندھے ہوں تو ان کو سلام کر ورنہ نہ کر۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهِيَ خَالَتُهُ فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ، أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآيَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ، فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ، فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى، يَفْتِلُهَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ، حَتَّى أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ
Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : That he stayed overnight in the house of Maimuna the wife of the Prophet, his aunt. He added : I lay on the bed (cushion transversally) while Allah's Apostle and his wife lay in the length-wise direction of the cushion. Allah's Apostle slept till the middle of the night, either a bit before or a bit after it and then woke up, rubbing the traces of sleep off his face with his hands. He then, recited the last ten verses of Sura Al-Imran, got up and went to a hanging water-skin. He then Performed the ablution from it and it was a perfect ablution, and then stood up to offer the prayer. I, too, got up and did as the Prophet had done. Then I went and stood by his side. He placed his right hand on my head and caught my right ear and twisted it. He prayed two Rakat then two Rakat and two Rakat and then two Rakat and then two Rakat and then two Rakat (separately six times), and finally one Rak'a (the Witr). Then he lay down again in the bed till the Mu'adhdhin came to him where upon the Prophet got up, offered a two light Rakat prayer and went out and led the Fajr prayer.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک رات اپنی خالہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں رہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں تکیہ کی عرض کی طرف اور آپﷺ اور آپ کی اہلیہ حسبِ معمول تکیے کی چوڑائی کی جانب آرام فرمانے لگے، پھر آدھی رات یا کم وپیش تھوڑی دیر بعد آپﷺ بیدار ہوئے اور دونوں ہاتھوں کے ساتھ آنکھیں ملنے لگے اور پھر سورۃ آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کی، پھر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے وضو کیا اور نماز شروع کر دی، میں بھی اٹھا اور جیسے آپﷺ نے کیا تھا ویسے کرکے آپ کے ساتھ شریکِ نماز ہوگیا، آپﷺنے مجھے بائیں سے دائیں کیا ، اس کے بعد آپﷺ نے دو رکعت ادا کیں ، پھر دو ، پھر دو ، پھر دو ، پھر دو ، پھر دو ، پھر وتر ادا کیا اور سوگئے، پھر مؤذن آیا اور آپﷺ اٹھے اور مختصر سی دو رکعات ادا فرمانے کے بعد نماز فجر کےلیے تشریف لےگئے۔
Chapter No: 37
باب مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأْ إِلاَّ مِنَ الْغَشْىِ الْمُثْقِلِ
Whoever does not repeat ablution except after falling into deep sleep- losing consciousness completely.
باب: جب سخت غشی ہو (بالکل ہوش نہ رہے) تو وضو ٹوٹے گا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنِ امْرَأَتِهِ، فَاطِمَةَ عَنْ جَدَّتِهَا، أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ، وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ. فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَىْ نَعَمْ. فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلاَّنِي الْغَشْىُ، وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي مَاءً، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ " مَا مِنْ شَىْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلاَّ قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ـ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ يُؤْتَى أَحَدُكُمْ فَيُقَالُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ ـ أَوِ الْمُوقِنُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى، فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا، فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا، فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُؤْمِنًا، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ ـ أَوِ الْمُرْتَابُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ "
Narrated By Asma' bint Abu Bakr : I came to 'Aisha the wife of the Prophet during the solar eclipse. The people were standing and offering the prayer and she was also praying. I asked her, "What is wrong with the people?" She beckoned with her hand towards the sky and said, "Subhan Allah." I asked her, "Is there a sign?" She pointed out, "Yes." So I, too, stood for the prayer till I fell unconscious and later on I poured water on my head. After the prayer, Allah's Apostle praised and glorified Allah and said, "Just now I have seen something which I never saw before at this place of mine, including Paradise and Hell. I have been inspired (and have understood) that you will be put to trials in your graves and these trials will be like the trials of Ad-Dajjal, or nearly like it (the sub narrator is not sure of what Asma' said). Angels will come to every one of you and ask, 'What do you know about this man?' A believer will reply, 'He is Muhammad, Allah's Apostle , and he came to us with self-evident truth and guidance. So we accepted his teaching, believed and followed him.' Then the angels will say to him to sleep in peace as they have come to know that he was a believer. On the other hand a hypocrite or a doubtful person will reply, 'I do not know but heard the people saying something and so I said the same.'"
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی دیکھا لوگ نماز کےلیے کھڑے ہیں اور حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی نماز پڑھ رہی ہیں میں نے پوچھا لوگوں کو کیا ہوا ہے اُنہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور سبحان اللہ کہا، میں نے کہا یہ کوئی نشانی ہے اُنہوں نے اشارے سے کہا: ہاں، پھر میں نے بھی نماز شروع کردی یہاں تک کہ مجھے غشی آنے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اس سے پہلے جو کچھ میں نے نہیں دیکھا تھا آج اس جگہ دیکھ لیا ہے، حتی کہ جنت اور جہنم بھی، اور مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ تمہیں قبروں میں ایسے آزمایا جائے گا جیسے دجال کے ذریعے آزمایا جائے گا یا اس کے قریب قریب کوئی جملہ بولا، فاطمہ (راویہ) کو شک ہے کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کون سا جملہ بولا ہے، تم میں سے ہر ایک سے قبر میں فرشتے پوچھیں گے کہ تم اس شخص(محمد ﷺ) کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتے ہو؟ ایمان دار یا یقین رکھنے والا، فاطمہ (راویہ) کو شک ہے کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کون سا جملہ بولا ہے، کہے گا کہ وہ محمدﷺ ہیں جو اللہ کے رسول ہیں اور اس کی طرف سے واضح نشانیاں اور ہدایت کی باتیں لے کر آئے تھے ہم نے ان کا کہا مانا اور ان کی پیروی کی، پھر اسے کہا جائے گا کہ تم آرام سے سو جاؤ ہمیں معلوم تھا کہ تم ایماندار ہو، اور جو منافق یا شک کرنے والا ہوگا، فاطمہ(راویہ) کو شک ہے کہ حضرت اسماء ر ضی اللہ عنہا نے کون سا جملہ بولا ہے، وہ کہے گا میں نہیں جانتا، میں تو لوگوں کے کہنے پر چلتا تھا۔
Chapter No: 38
باب مَسْحِ الرَّأْسِ كُلِّهِ
To pass wet hands over the whole head during ablution.
باب : سارے سر پر مسح کرنا۔
لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ}. وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ الْمَرْأَةُ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ تَمْسَحُ عَلَى رَأْسِهَا. وَسُئِلَ مَالِكٌ أَيُجْزِئُ أَنْ يَمْسَحَ بَعْضَ الرَّأْسِ فَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ
As is referred to by the Statement of Allah: "... Rub (by passing wet hands over) your heads ..." (V.5:6). And Ibn Al-Musaiyab said, "This order is both for men and women." And Malik was asked, "Is the passing of a wet hand over a part of the head sufficient?" He took his verdict from the narration of Abdullah ibn Zaid which follows.
کیونکہ اللہ تعالی نے (سورہ مائدہ میں) فرمایا اور اپنے سروں پر مسح کرو اور سعید بن مسیب نے کہا عورت بھی مرد کی طرح اپنے (سارے) سر پر مسح کرے اور امام مالک سے پوچھا گیا کیا تھوڑے سر کا مسح بھی کافی ہے تو انہیں نے عبداللہ بن زیدؓ کی حدیث سے دلیل لی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ـ وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ـ أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي، كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَوَضَّأُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ نَعَمْ. فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَ يَدَهُ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ، حَتَّى ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ، ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ
Narrated By Yahya Al-Mazini : A person asked 'Abdullah bin Zaid who was the grandfather of 'Amr bin Yahya, "Can you show me how Allah's Apostle used to perform ablution?" 'Abdullah bin Zaid replied in the affirmative and asked for water. He poured it on his hands and washed them twice, then he rinsed his mouth thrice and washed his nose with water thrice by putting water in it and blowing it out. He washed his face thrice and after that he washed his forearms up to the elbows twice and then passed his wet hands over his head from its front to its back and vice versa (beginning from the front and taking them to the back of his head up to the nape of the neck and then brought them to the front again from where he had started) and washed his feet (up to the ankles).
ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ (جو عمرو بن یحییٰ کے دادا تھے)سے پوچھا کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کیسےوضو کیا کرتے تھے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں پھر آپ نے پانی منگوایا، جس سے دونوں ہاتھ دو مرتبہ دھوئیے، پھر تین بار کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین دفعہ چہرہ دھویا، پھر دو دو بار اپنی کہنیاں دھوئیں، پھر دونوں ہاتھوں سے آگے سے پیچھے تک سر کا مسح کیا، یعنی آگے سے شروع کیا اور دونوں ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھر جہاں سے شروع کیا تھا وہاں تک لائے، پھر دونوں پاؤں دھوئے۔
Chapter No: 39
باب غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ
The washing of feet up to the ankles.
باب: دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھونا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، شَهِدْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِي حَسَنٍ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ عَنْ وُضُوءِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم فَدَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ، فَتَوَضَّأَ لَهُمْ وُضُوءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَكْفَأَ عَلَى يَدِهِ مِنَ التَّوْرِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلاَثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي التَّوْرِ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثَ غَرَفَاتٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَمَسَحَ رَأْسَهُ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ مَرَّةً وَاحِدَةً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ
Narrated By 'Amr : My father saw 'Amr bin Abi Hasan asking 'Abdullah bin Zaid about the ablution of the Prophet. 'Abdullah bin Zaid asked for earthen-ware pot containing water and in front of them performed ablution like that of the Prophet. He poured water from the pot over his hand and washed his hands thrice and then he put his hands in the pot and rinsed his mouth and washed his nose by putting water in it and then blowing it out with three handfuls of water. Again he put his hand in the water and washed his face thrice and washed his forearms up to the elbows twice; and then put his hands in the water and then passed them over his head by bringing them to the front and then to the rear of the head once, and then he washed his feet up to the ankles.
حضرت عمرو بن ابی حسن نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا نبی ﷺ کیسےوضو کرتے تھے ؟ اُنہوں نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور نبیﷺ کا سا وضو کرکے لوگوں کو دکھلایا تو پہلے اس برتن سے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انہیں تین بار دھویا ، پھر اپنا ہاتھ اس میں ڈال کر کلی کی اور ناک صاف کی تین چلووں کے ساتھ، پھر اپنا ہاتھ اس میں ڈال کر(پانی لے کر) اپنا منہ تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ اس میں ڈال کر اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا پھر اپنا ہاتھ ڈال کر سر کا مسح کیا آگے سے ایک ہی بار ہاتھوں کو پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لائے پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے۔
Chapter No: 40
باب اسْتِعْمَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ ، باب
The using of the remaining water after ablution
باب: لوگوں کے وضو سے جو پانی بچ رہا ہو اس کو کام میں لانا۔
وَأَمَرَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَهْلَهُ أَنْ يَتَوَضَّئُوا بِفَضْلِ سِوَاكِهِ
And Jarir bin Abdullah ordered the members of his family to perform ablution with the water in which he had put his Siwak (Miswak).
جریر بن عبداللہ نے اپنے گھر والوں سے کہا ان کی مسواک کرنے کے بعد جو پانی بچ رہا اس سے وضو کریں۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، يَقُولُ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْهَاجِرَةِ، فَأُتِيَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَأْخُذُونَ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِهِ فَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ، فَصَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ
Narrated By Abu Juhaifa : Allah's Apostle came to us at noon and water for ablution was brought to him. After he had performed ablution, the remaining water was taken by the people and they started smearing their bodies with it (as a blessed thing). The Prophet offered two Rakat of the Zuhr prayer and then two Rakat of the 'Asr prayer while an 'Anza (spear-headed stick) was there (as a Sutra) in front of him.
ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک دفعہ دوپہر کو ہمارے پاس تشریف لائے اور وضو فرمایا ، پھر لوگ آپﷺ کے وضو کے بچے ہوئے پانی سے لے لے کر اپنے جسم پر ملنے لگے، پھر آپﷺ نے ظہر اورعصر کی دو دو رکعات ادا کیں (کیوں کہ آپﷺ مسافر تھے) اور آپﷺکے سامنے ایک نیزہ (بطورِ سترہ) رکھا ہوا تھا۔
وَقَالَ أَبُو مُوسَى دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ، وَمَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ لَهُمَا اشْرَبَا مِنْهُ، وَأَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَنُحُورِكُمَا
Abu Musa said: The Prophet asked for a tumbler containing water and washed both his hands and face in it and then threw a mouthful of water in the tumbler and said to both of us (Abu Musa and Bilal), "Drink from the tumbler and pour some of its water on your faces and chests."
اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا نبی ﷺ نے ایک پیالہ پانی کا منگوایا اور اپنے منہ اور ہاتھ اس میں دھوئے اور اسی میں کلی کی پھر بلال اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہما سے فرمایا اس میں سے دونوں پی لو اور اپنے منہ اور سینوں پر ڈالو۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ وَهُوَ الَّذِي مَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي وَجْهِهِ وَهْوَ غُلاَمٌ مِنْ بِئْرِهِمْ. وَقَالَ عُرْوَةُ عَنِ الْمِسْوَرِ وَغَيْرِهِ يُصَدِّقُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ وَإِذَا تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَى وَضُوئِهِ
Narrated By Ibn Shihab : Mahmud bin Ar-Rabi' who was the person on whose face the Prophet had ejected a mouthful of water from his family's well while he was a boy, and 'Urwa (on the authority of Al-Miswar and others) who testified each other, said, "Whenever the Prophet , performed ablution, his companions were nearly fighting for the remains of the water."
ابن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا ، اور یہ وہی محمود بن ربیع ہے جن کے منہ پر رسول اللہ ﷺنے کلی کا پانی پھینکا تھا، اس وقت وہ چھوٹے بچے تھے اور کلی کا پانی بھی ان کے کنویں کا تھا، اور عروہ نے اسی حدیث کو مسور بن مخرمہ وغیرہ سے بھی روایت کیا ہے، ہر ایک راوی ان دونوں میں سے ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے کہ جب آپﷺ وضو کرتے تھے تو صحابہ کرام آپﷺ کے بچے ہوئے پانی پر جھگڑنے کے قریب ہوجاتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الْجَعْدِ، قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ. فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِثْلِ زِرِّ الْحَجَلَةِ
Narrated By As-Sa'ib bin Yazid : My aunt took me to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! This son of my sister has got a disease in his legs." So he passed his hands on my head and prayed for Allah's blessings for me; then he performed ablution and I drank from the remaining water. I stood behind him and saw the seal of Prophethood between his shoulders, and it was like the "Zir-al-Hijla" (means the button of a small tent, but some said 'egg of a partridge.' etc.)
سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ میری خالہ مجھے نبیﷺ کے پاس لے گئیں اور عرض کیا یارسول اللہﷺ! یہ میرا بھانجا بیمار ہے (پاؤں کے درد سے) آپﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی، پھر وضو کیا تو میں نے آپﷺ کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا پھر آپﷺ کی پیٹھ کے پیچھے جا کھڑا ہوا میں نے مہرِ نبوت دیکھی جو آپﷺ کے کندھوں کے درمیان ایسےتھی جیسے کبوتر کا انڈا ہوتا ہے۔