Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Jihad (56)    كتاب الجهاد والسير

‹ First1011121314Last ›

Chapter No: 111

باب عَزْمِ الإِمَامِ عَلَى النَّاسِ فِيمَا يُطِيقُونَ

The Imam should order the people to do only those things that are within their ability.

باب: بادشاہ کی اطاعت وہیں تک واجب ہے جہاں تک ہو سکے (ممکن ہو) -

 

Chapter No: 112

باب كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ أَخَّرَ الْقِتَالَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ

If the Prophet (s.a.w) had not started fighting during the early hours of the day, he would delay it till the sun had declined.

باب : نبی ﷺ جب صبح کو لڑائی شروع نہ کرتے تو ٹھہر جاتے ، سورج ڈھلنے کے بعد شروع کرتے۔

 

Chapter No: 113

باب اسْتِئْذَانِ الرَّجُلِ الإِمَامَ

Asking the permission of the Imam (if one wishes not to participate in a battle).

باب:اگر کوئی جہاد میں سے لوٹنا چاہےیا جہاد میں نہ جانا چاہےتو امام سے اجازات لے کر ،

لِقَوْلِهِ ‏{‏إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَى أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ يَذْهَبُوا حَتَّى يَسْتَأْذِنُوهُ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ‏

As Allah's Statement indicates, "The true believers are only those who believe in Allah and His Messenger (s.a.w), and when they are with him on some common matter, they do not go away unless they have asked his permission. Verily! Those who ask your permission ..." (V.24:62)

کیو نکہ اللہ تعا لٰی نے (سورت نور میں ) فرمایا (سچے )مسلمان وہ ہیں جو اللہ اور اسکے رسول ﷺ پر ایمان لائے اور جب پیغمبر ﷺ کے ساتھ کسی جماؤ میں ہوتے ہیں تو بے اجازات وہاں سے چل نہیں دیتے اخیر آیت تک -

 

Chapter No: 114

باب مَنْ غَزَا وَهُوَ حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسِهِ

The participation in Jihad by one who has recently married.

باب: تازی شادی کی ہو او روہ جہاد میں جائے

فِيهِ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Jabir narrated a Hadith from the Prophet (s.a.w) related to this chapter.

اس باب میں جابر کی حدیث ہےنبیﷺ سے-

 

Chapter No: 115

باب مَنِ اخْتَارَ الْغَزْوَ بَعْدَ الْبِنَاءِ

Participation in Jihad after the consummation of marriage.

باب: اگر تازی شادی کی ہو اور بی بی سے صحبت کر کے جہاد میں جائے ۔

فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Abu Hurairah narrated a Hadith from the Prophet (s.a.w) related to this chapter.

اس باب میں ابوہریرؓہ نے نبیﷺسے روایت کی ہے -

 

Chapter No: 116

باب مُبَادَرَةِ الإِمَامِ عِنْدَ الْفَزَعِ

The setting out of the Imam, before the people at the time of fright.

باب: گھبراہٹ کے وقت خود امام کا لپک کر لوگوں سے آگے جانا -

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ، فَقَالَ ‏"‏ مَا رَأَيْنَا مِنْ شَىْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ‏"

Narrated By Anas bin Malik : Once there was a feeling of fright at Medina, so Allah's Apostle rode a horse belonging to Abu Talha and (on his return) he said, "We have not seen anything (fearful), but we found this horse very fast."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ میں ایک دفعہ کچھ دہشت پھیل گئی تو رسو ل اللہﷺابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر سوار ہوکر (حالات معلوم کرنے کےلیے سب سے آگے تھے) پھر آپﷺنےفرمایا: ہم نے تو کوئی بات نہیں دیکھی۔ البتہ اس گھوڑے کو ہم نے دوڑنے میں دریا کی روانی جیسا تیز پایا ہے ۔

Chapter No: 117

باب السُّرْعَةِ وَالرَّكْضِ فِي الْفَزَعِ

To be quick and to make the horse gallop at the time of fright.

باب: ڈر کے وقت جلدی کرنا ِ،گھوڑے کو دوڑانا -

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ فَزِعَ النَّاسُ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ بَطِيئًا، ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُ وَحْدَهُ، فَرَكِبَ النَّاسُ يَرْكُضُونَ خَلْفَهُ، فَقَالَ ‏"‏ لَمْ تُرَاعُوا، إِنَّهُ لَبَحْرٌ ‏"‏‏.‏ فَمَا سُبِقَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ‏

Narrated By Anas bin Malik : Once the people got frightened, so Allah's Apostle rode a slow horse belonging to Abu Talha, and he set out all alone, making the horse gallop. Then the people rode, making their horses gallop after him. On his return he said, "Don't be afraid (there is nothing to be afraid of) (and I have found) this horse a very fast one." That horse was never excelled in running hence forward.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (مدینہ میں) لوگوں میں دہشت پھیل گئی تھی تو رسو ل اللہﷺ، حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑ پر جو بہت سست تھا ، سوار ہوئے اور تنہا ایڑ لگاتے ہوئے آگے بڑھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپﷺکے پیچھے سوار ہوکر نکلے ۔ اس کے بعد واپسی پر آپﷺنے فرمایا: خوفزدہ ہونے کی کوئی بات نہیں ہے ، البتہ یہ گھوڑا دریا ہے ۔ اس دن کے بعد پھر وہ گھوڑا (دوڑ وغیرہ کے موقع پر ) کبھی پیچھے نہیں رہا۔

Chapter No: 118

باب الْخُرُوجِ فِي الْفَزَعِ وَحْدَهُ

Setting out alone at the time of fright.

باب :خوف میں اکیلے نکلنا،

 

Chapter No: 119

باب الْجَعَائِلِ وَالْحُمْلاَنِ فِي السَّبِيلِ

The wages given to somebody to fight on somebody else's behalf, and the riding animals presented to be used in Allah's Cause.

باب: کسی کوا جرت دے کر اپنی طرف سے جہاد کرانا اور اللہ کی راہ میں سواری دینا

وَقَالَ مُجَاهِدٌ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ الْغَزْوُ‏.‏ قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أُعِينَكَ بِطَائِفَةٍ مِنْ مَالِي‏.‏ قُلْتُ أَوْسَعَ اللَّهُ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ إِنَّ غِنَاكَ لَكَ، وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَكُونَ مِنْ مَالِي فِي هَذَا الْوَجْهِ‏.‏ وَقَالَ عُمَرُ إِنَّ نَاسًا يَأْخُذُونَ مِنْ هَذَا الْمَالِ لِيُجَاهِدُوا، ثُمَّ لاَ يُجَاهِدُونَ، فَمَنْ فَعَلَهُ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِمَالِهِ، حَتَّى نَأْخُذَ مِنْهُ مَا أَخَذَ‏.‏ وَقَالَ طَاوُسٌ وَمُجَاهِدٌ إِذَا دُفِعَ إِلَيْكَ شَىْءٌ تَخْرُجُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ، وَضَعْهُ عِنْدَ أَهْلِكَ‏

Mujahid said, "Once I said to Ibn Umar, 'Let us proceed for Jihad.' Ibn Umar replied, 'I would like to support you with some of my money.' I replied, 'Allah has given me enough.' He said, 'Your wealth is for you, but I like that some of my money be spent in this cause.'" Umar said, "Some people take money (from the Muslim treasury) to strive in Allah's Cause, but they don't strive. So, if someone does so, we have the right to take back whatever he has taken." Tawus and Mujahid said, "If something is given to you, so that you may strive in Allah's Cause, then do whatever you like with it and keep it with your family."

مجاہد نے کہا میں نے ابن عمرؓ سے کہا میں جہاد کو جانا چاہتا ہوں کچھ روپیہ سے تیری مددکروں میں نے کہا اللہ کے فضل سے میں مال دار ہوں ابن عمرؓ نے کہا مال دار ہے تو اپنے لیے ہے میں چاہتاہوں کہ میرا کچھ روپیہ جہاد میں خرچ میں خرچ ہو اور حضرت عمرؓ نے کہا کچھ لوگ ایسے ہیں جو بیت المال سے جہاد کے لیے روپیہ لیتے ہیں پھر جہاد نہیں کرتے جو کوئی ایسا کرے گا ہم اس سے روپیہ بھر لیں گے اور طاوس اور مجاہد نے کہا اگر کوئی اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے کچھ تجھے دے تو(وہ تیری ملک ہوگی ) جو چاہے کر اپنے گھر والوں کو دے سکتا ہے -

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، فَقَالَ زَيْدٌ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آشْتَرِيهِ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَشْتَرِهِ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏"‏‏

Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : I gave a horse to be used in Allah's Cause, but later on I saw it being sold. I asked the Prophet whether I could buy it. He said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."

حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا آپ نے فرما یا : میں نے اللہ کے راستے میں (جہاد کےلیے) اپنا ایک گھوڑا ایک شخص کو سواری کےلیے دے دیا تھا۔ پھر میں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا بک رہا ہے ۔ میں نے نبیﷺسے پوچھا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں ؟ آپﷺنے فرمایا: اس گھوڑے کو تم مت خریدو ، اپنا صدقہ (خواہ خرید کر ہی ہو ) واپس مت لو۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَبْتَعْهُ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : 'Umar gave a horse to be used in Allah's Cause, but later on he found it being sold. So, he intended to buy it and asked Allah's Apostle who said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کے راستے میں اپنا ایک گھوڑا سواری کےلیے دے دیا تھا ۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا بک رہا ہے ۔ اپنے گھوڑے کو انہوں نے خریدنا چاہا او ررسول اللہﷺسے اس کے متعلق پوچھا تو آپﷺنے فرمایا: تم اسے مت خریدو۔ اور اس طرح اپنے صدقہ کو واپس نہ لو۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ، وَلَكِنْ لاَ أَجِدُ حَمُولَةً، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، وَيَشُقُّ عَلَىَّ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Were it not for the fear that it would be difficult for my followers, I would not have remained behind any Sariya, (army-unit) but I don't have riding camels and have no other means of conveyance to carry them on, and it is hard for me that my companions should remain behind me. No doubt I wish I could fight in Allah's Cause and be martyred and come to life again to be martyred and come to life once more."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر میری امت پر یہ امر مشکل نہ گزرتا تو میں کسی سریہ(یعنی مجاہدین کا ایک چھوٹا دستہ جس کی تعداد زیادہ سے زیادہ چالیس ہو) شرکت بھی نہ چھوڑتا۔ لیکن میرے پاس سواری کے اتنے اونٹ نہیں ہیں کہ میں ان کو سوار کرکے چلوں، اور یہ مجھ پر بہت مشکل ہے کہ میرے ساتھی مجھ سے پیچھے رہ جائیں۔ میری تو یہ خوشی ہے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کروں ، اور شہید کیا جاؤں ۔ پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر شہید کیا جاؤں ، اور پھر زندہ کیا جاؤں۔

Chapter No: 120

باب الأَجِيرِ

The labourer (whose services are hired for the purpose of Jihad).

باب: جو مزدوری لے کر جہاد میں شریک ہو ،

وَقَالَ الْحَسَنُ وَابْنُ سِيرِينَ يُقْسَمُ لِلأَجِيرِ مِنَ الْمَغْنَمِ‏.‏ وَأَخَذَ عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ فَرَسًا عَلَى النِّصْفِ، فَبَلَغَ سَهْمُ الْفَرَسِ أَرْبَعَمِائَةِ دِينَارٍ، فَأَخَذَ مِائَتَيْنِ وَأَعْطَى صَاحِبَهُ مِائَتَيْنِ‏

Al-Hasan and Ibn Sirin state that a labourer should be given a share from the war booty. Attia bin Qais hired a horse for half of its share. The share of the horse amounted to 400 dinars, so he retained 200 and gave 200 to the owner of the horse.

حسن بصری ا ورمحمد بن سیرین نے کہا مزدور کو بھی لوٹکے مال میں سے حصہ دیا جائے گا اور عطیہ بن قیس نے ایک شخص کا گھوڑا اس اقرار پر لیا کہ لوٹ کے مال میں سے جو حصہ ملے گا وہ آدھوں آدھ تقسیم ہو گا پھر اس گھوڑے کا حصہ چار سو دینار آیا عطیہ نے دو سو دینار خود لیے اور دو سو دینار اس کو دئیے جس کا گھوڑا تھا -

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَحَمَلْتُ عَلَى بَكْرٍ، فَهْوَ أَوْثَقُ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلاً، فَعَضَّ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ، وَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَهْدَرَهَا فَقَالَ ‏"‏ أَيَدْفَعُ يَدَهُ إِلَيْكَ فَتَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ‏"‏‏

Narrated By Yali : I participated in the Ghazwa of Tabuk along with Allah's Apostle and I gave a young camel to be ridden in Jihad and that was, to me, one of my best deeds. Then I employed a labourer who quarrelled with another person. One of them bit the hand of the other and the latter drew his hand from the mouth of the former pulling out his front tooth. Then the former instituted a suit against the latter before the Prophet who rejected that suit saying, "Do you expect him to put out his hand for you to snap as a male camel snaps (vegetation)?"

حضرت صفوان بن یعلی اپنے والد یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں رسو ل اللہﷺکے ساتھ غزوۂ تبوک میں شریک تھا اور ایک جوان اونٹ میں نے چڑھنے کو دیا تھا ، میرے خیال میں میرا یہ عمل ، تمام دوسرے اعمال کے مقابلے میں سب سے زیادہ قابل بھروسہ تھا ۔ میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا ۔ پھر وہ مزدور ایک شخص (خود یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ ) سے لڑ پڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت سے کاٹ لیا۔ دوسرے نے جھٹ جو اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے آگے کا دانت ٹوٹ گیا ۔ وہ شخص نبیﷺکی خدمت میں فریادی ہوا ، لیکن آپﷺنے ہاتھ کھینچنے والے پر کوئی تاوان نہیں فرمایا ۔ بلکہ فرمایا: کیا تمہارے منہ میں وہ اپنا ہاتھ یوں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے چبا جاؤ جیسے اونٹ چباتا ہے۔

‹ First1011121314Last ›