Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Jihad (56)    كتاب الجهاد والسير

‹ First1112131415Last ›

Chapter No: 121

باب مَا قِيلَ فِي لِوَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

What has been said regarding the flag of the Prophet (s.a.w)

باب: نبیﷺ کے جھنڈے کا بیان -

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ الْقُرَظِيُّ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيّ َ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ صَاحِبَ لِوَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرَادَ الْحَجَّ فَرَجَّلَ‏

Narrated By Tha'laba bin Abi Malik Al-Qurazi : When Qais bin Sad Al-Ansari, who used to carry the flag of the Prophet, intended to perform Hajj, he combed his hair.

ثعلبہ بن ابی مالک قرظی نے خبر دی کہ قیس بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے ، جو جہاد میں رسو ل اللہﷺکے علمبردار تھے ، جب حج کا ارادہ کیا تو (احرام باندھنے سے پہلے) کنگھی کی ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي خَيْبَرَ، وَكَانَ بِهِ رَمَدٌ، فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا فِي صَبَاحِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ ـ أَوْ قَالَ لَيَأْخُذَنَّ ـ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ـ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ـ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ، وَمَا نَرْجُوهُ، فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ‏

Narrated By Salama bin Al-Akwa : Ali remained behind the Prophet during the battle of Khaibar as he way suffering from some eye trouble but then he said, "How should I stay behind Allah's Apostle?" So, he set out till he joined the Prophet. On the eve of the day of the conquest of Khaibar, Allah's Apostle said, "(No doubt) I will give the flag or, tomorrow, a man whom Allah and His Apostle love or who loves Allah and His apostle will take the flag. Allah will bestow victory upon him." Suddenly 'Ali joined us though we were not expecting him. The people said, "Here is 'Ali. "So, Allah's Apostle gave the flag to him and Allah bestowed victory upon him.

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے کہا: غزوہ خیبر کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ رسو ل اللہ ﷺکے ساتھ نہیں آئے تھے ۔ ان کی آنکھوں میں تکلیف تھی۔ پھر انہوں نے کہا کہ کیا میں رسول اللہﷺکے ساتھ جہاد میں شریک نہ ہوں گا ؟ چنانچہ وہ نکلے اور آپﷺسے جاملے۔ اس رات کی شام کو جس کی صبح کو خیبر فتح ہوا ہے آپﷺنے فرمایا: کہ میں اسلامی پرچم اس شخص کو دوں گا یا (آپﷺنے یہ فرمایا کہ ) کل اسلامی پرچم اس شخص کے ہاتھ میں ہوگا جسے اللہ اور اس کے رسول ﷺاپنا محبوب رکھتے ہیں ۔ یا آپﷺنے یہ فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسول ﷺسے محبت رکھتا ہے ، اور اللہ اس شخص کے ہاتھ پر فتح فرمائے گا۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آگئے ، حالانکہ ان کے آنے کی ہمیں امید نہ تھی(کیونکہ وہ آشوب چشم میں مبتلا تھے) لوگوں نے کہا کہ یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آگئے اور آپﷺنے جھنڈا انہیں کو دیا۔ اور اللہ نے انہیں کے ہاتھ پر فتح فرمائی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ، يَقُولُ لِلزُّبَيْرِ رضى الله عنهما هَا هُنَا أَمَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تَرْكُزَ الرَّايَةَ‏

Narrated By Nafi bin Jubair : I heard Al Abbas telling Az-Zubair, "The Prophet ordered you to fix the flag here."

حضرت نافع بن جبیر نے بیان کی کہ میں نے سنا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھے کہ کیا یہاں پر نبیﷺنے آپ کو پرچم نصب کرنے کا حکم دیا تھا؟

Chapter No: 122

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ ‏"‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "I have been made victorious for a distance of one month journey with terror (cast in hearts of the enemy)."

باب: نبیﷺکا یہ فرمانا کہ ایک مہینے کی راہ سی اللہ نے میرا رعب (کافروں کے دلوں میں ) ڈال کرمیری مددکی

وَقَوْلِهِ جَلَّ وَعَزَّ ‏{‏سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ‏}‏‏.‏ قَالَ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

The Statement of the Allah, "We shall cast terror into the hearts of those who disbelieve ..." (V.3:151)

اور اللہ تعالٰی کا (سورت آعمران میں ) فرمانا اب ہم کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گےکیونکہ انہوں نے اللہ کے ساتھ شریک کیا ہے اخیر آیت تک –اس باب میں جابر نےنبیﷺ سے روایت کی-

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، فَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "I have been sent with the shortest expressions bearing the widest meanings, and I have been made victorious with terror (cast in the hearts of the enemy), and while I was sleeping, the keys of the treasures of the world were brought to me and put in my hand." Abu Huraira added: Allah's Apostle has left the world and now you, people, are bringing out those treasures (i.e. the Prophet did not benefit by them).

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مجھے جامع کلام (جس کی عبارت مختصر اور فصیح و بلیغ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں) دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ۔ میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہﷺتو (اپنے رب کے پاس) جاچکے اور ( جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ وَهُمْ بِإِيلِيَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ الْكِتَابِ كَثُرَ عِنْدَهُ الصَّخَبُ، فَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ، وَأُخْرِجْنَا، فَقُلْتُ لأَصْحَابِي حِينَ أُخْرِجْنَا لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ، إِنَّهُ يَخَافُهُ مَلِكُ بَنِي الأَصْفَرِ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Abu Sufyan said, "Heraclius sent for me when I was in 'Ilya' (i.e. Jerusalem). Then he asked for the letter of Allah's Apostle and when he had finished its reading there was a great hue and cry around him and the voices grew louder and we were asked to quit the place. When we were turned out, I said to my companions, 'The cause of Ibn Abi Kabsha has become conspicuous as the King of Bani Al-Asfar is afraid of him.'"

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہیں حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ (آپﷺکا نامہ مبارک جب شاہ روم ہرقل کو ملا تو )اس نے اپنا آدمی انہیں تلاش کرنے کےلیے بھیجا ۔ یہ لوگ اس وقت ایلیا میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ آخر (طویل گفتگو کے بعد) اس نے نبی ﷺکا نامہ مبارک منگوایا ۔ جب وہ پڑھا جاچکا تو ا سکے دربار میں ہنگامہ برپا ہوگیا (چاروں طرف سے) آواز بلند ہونے لگی ، او رہمیں باہر نکال دیا گیا ۔ جب ہم باہر کردیئے گئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ابن ابی کبشہ (مراد رسول اللہﷺ) کا معاملہ تو اب بہت آگے بڑھ چکا ہے ۔ یہ روم کا بادشاہ بھی ان سے ڈرنے لگا ہے۔

Chapter No: 123

باب حَمْلِ الزَّادِ فِي الْغَزْوِ

Providing oneself with food when going on a military expedition.

باب: جہاد میں خرچہ (توشہ وغیرہ ) ساتھ رکھنا

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى‏}

And the Statement of Allah, "... And take a provision for the journey, but the best provision is Taqwa." (V.2:197)

اوراللہ تعالٰی نے (سورت بقرہ میں ) فرمایاراہ خرچ اپنے ساتھ رکھو ۔اچھا توشہ یہی ہے کہ بھیک مانگنے سے بچے -

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي وَ، حَدَّثَتْنِي أَيْضًا، فَاطِمَةُ عَنْ أَسْمَاءَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ صَنَعْتُ سُفْرَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ حِينَ أَرَادَ أَنْ يُهَاجِرَ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَتْ فَلَمْ نَجِدْ لِسُفْرَتِهِ وَلاَ لِسِقَائِهِ مَا نَرْبِطُهُمَا بِهِ، فَقُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ وَاللَّهِ مَا أَجِدُ شَيْئًا أَرْبِطُ بِهِ إِلاَّ نِطَاقِي‏.‏ قَالَ فَشُقِّيهِ بِاثْنَيْنِ، فَارْبِطِيهِ بِوَاحِدٍ السِّقَاءَ وَبِالآخَرِ السُّفْرَةَ‏.‏ فَفَعَلْتُ، فَلِذَلِكَ سُمِّيَتْ ذَاتَ النِّطَاقَيْنِ‏

Narrated By Asma : I prepared the journey-food for Allah's Apostle in Abu Bakr's house when he intended to emigrate to Medina. I could not find anything to tie the food-container and the water skin with. So, I said to Abu Bakr, "By Allah, I do not find anything to tie (these things) with except my waist belt." He said, "Cut it into two pieces and tie the water-skin with one piece and the food-container with the other (the sub-narrator added, "She did accordingly and that was the reason for calling her Dhatun-Nitaqain (i.e. two-belted woman))."

حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب رسول اللہﷺنے مدینہ کی ہجرت کا ارادہ کیا ، تو میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر آپ کےلیے سفر کا ناشتہ تیار کیا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب آپﷺ کے ناشتے اور پانی کو باندھنے کےلیے کوئی چیز نہیں ملی، تو میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میرے اس کمربند کے سوا اور کوئی چیز باندھنے کےلیے نہیں ہے ، تو انہوں نے فرمایا: پھر اسی کے دو ٹکڑے کرلو۔ ایک سے ناشتہ باندھ دینا اور دوسرے سے پانی ، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا ، اور اسی وجہ سے میرا نام "ذات النطاقین" (دو کمر بندوں والی) پڑ گیا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا نَتَزَوَّدُ لُحُومَ الأَضَاحِيِّ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : During the life-time of the Prophet we used to take the meat of sacrificed animals (as journey food) to Medina.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم لوگ نبیﷺکے زمانہ میں قربانی کا گوشت (بطور توشہ) مدینہ لے جایا کرتے تھے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَامَ خَيْبَرَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَاءِ ـ وَهْىَ مِنْ خَيْبَرَ وَهْىَ أَدْنَى خَيْبَرَ ـ فَصَلَّوُا الْعَصْرَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالأَطْعِمَةِ، فَلَمْ يُؤْتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ بِسَوِيقٍ، فَلُكْنَا فَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا، وَصَلَّيْنَا‏

Narrated By Suwaid bin An-Nu'man : That he went out in the company o; the Prophet during the year of Khaibar (campaign till they reached a place called As-Sahba', the lower part of Khaibar. They offered the 'Asr prayer (there) and the Prophet asked for the food. Nothing but Sawiq was brought to the Prophet. So, they chewed it and ate it and drank water. After that the Prophet got up, washed his mouth, and they too washed their mouths and then offered the prayer.

حضرت سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ خیبر کی جنگ میں نبیﷺ کے ساتھ نکلے۔جب صہباء میں پہنچے جوخیبر کے نزدیک ایک مقام ہے ،وہاں عصر کی نماز پڑھی ۔پھر آپﷺ نے کھانے منگوائے تو صرف ستو آپﷺ کے پاس لائے گئے ہم نے اسی کو چبالیا اور کھا پی لیا۔پھر نبیﷺ کھڑے ہوئے اور کلی کی، اور ہم نے بھی کلی کی اور مغرب کی نماز پڑھی۔


حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنه قَالَ خَفَّتْ أَزْوَادُ النَّاسِ وَأَمْلَقُوا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نَادِ فِي النَّاسِ يَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ‏"‏‏.‏ فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ، فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Salama : Once the journey-food of the people ran short and they were in great need. So, they came to the Prophet to take his permission for slaughtering their camels, and he permitted them. Then 'Umar met them and they informed him about it. He said, "What will sustain you after your camels (are finished)?" Then 'Umar went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! What will sustain them after their camels (are finished)?" Allah's Apostle said, "Make an announcement amongst the people that they should bring all their remaining food (to me)." (They brought it and) the Prophet invoked Allah and asked for His Blessings for it. Then he asked them to bring their food utensils and the people started filling their food utensils with their hands till they were satisfied. Allah's Apostle then said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle."

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: (ایک سفر میں)لوگوں کے توشے کم ہو گئے، محتاج ہوگئے تو نبیﷺ کے پاس آئے اور اپنے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت مانگی ۔آپﷺ نے اجازت دے ،پھران سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ ملے ، تو انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کے بارے میں بتادیا۔تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اونٹ ذبح کروگے تو پھر جیوگے کیسے؟ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کے پاس گئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ !وہ اپنے اونٹوں کو ذبح کرکے کیسے زندہ رہیں گے؟ لو گوں میں منادی کرادے اپنے اپنے بچے ہوئے توشے لے کر حاضر ہوں(سب لے کر حاضر ہوئے)آپﷺ نے دعا کی اور اس پر برکت ڈالی پھر برتن منگوائے لوگوں نے لپ بھر بھر کر لینا شروع کیا (برتن بھر لئے)جب فارغ ہوئے (سب کے برتن بھر گئے)تو آپﷺ نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کو سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسولﷺ ہوں۔

Chapter No: 124

باب حَمْلِ الزَّادِ عَلَى الرِّقَابِ

To carry the journey-food on one's shoulder.

باب: توشہ اپنی گردن پراٹھانا-

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا وَنَحْنُ ثَلاَثُمِائَةٍ نَحْمِلُ زَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا، فَفَنِيَ زَادُنَا، حَتَّى كَانَ الرَّجُلُ مِنَّا يَأْكُلُ فِي كُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً‏.‏ قَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، وَأَيْنَ كَانَتِ التَّمْرَةُ تَقَعُ مِنَ الرَّجُلِ قَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا، حَتَّى أَتَيْنَا الْبَحْرَ فَإِذَا حُوتٌ قَدْ قَذَفَهُ الْبَحْرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا مَا أَحْبَبْنَا

Narrated By Wahb bin Kaisan : Jabir bin 'Abdullah said, "We set out, and we were three-hundred men carrying our journey-food on our shoulders. Then we began to eat a single date each per day." A man asked (Jabir), "O Abu 'Abdullah! How could a person be satisfied with a single date?" Jabir replied, "We realized the value of that one date when we could not even have that much till we reached the sea-shore, when all of a sudden we saw a huge fish cast by the sea. So, we ate of it as much as we wished for eighteen days."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم (ایک غزوہ پر) نکلے ۔ ہماری تعداد تین سو تھی ، ہم اپنا راشن اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے ۔ آخر ہمارا توشہ جب (تقریبا) ختم ہوگیا ، تو ایک شخص کو روزانہ صرف ایک کھجور کھانے کو ملنے لگی۔ایک شاگرد نے پوچھا ، اے ابو عبد اللہ ! (جابر رضی اللہ عنہ ) ایک کھجور سے بھلا ایک آدمی کا کیا بنتا ہوگا؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کی قدر ہمیں اس وقت معلوم ہوئی جب ایک کھجور بھی باقی نہیں رہ گئی تھی۔ اس کے بعد ہم دریا پر آئے تو ایک ایسی مچھلی ملی جسے دریا نے باہر پھینک دیا تھا، اور ہم اٹھارہ دن تک خوب جی بھر کر اسی کو کھاتے رہے۔

Chapter No: 125

باب إِرْدَافِ الْمَرْأَةِ خَلْفَ أَخِيهَا

The sitting of a woman behind her brother as a companion-rider.

باب: عورت کا اپنے بھائی کے ساتھ ایک اونٹ پر سوار ہو نا -

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَرْجِعُ أَصْحَابُكَ بِأَجْرِ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، وَلَمْ أَزِدْ عَلَى الْحَجِّ‏.‏ فَقَالَ لَهَا ‏"‏ اذْهَبِي وَلْيَرْدِفْكِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَنْ يُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ، فَانْتَظَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِأَعْلَى مَكَّةَ حَتَّى جَاءَتْ‏

Narrated By 'Aisha : That she said, "O Allah's Apostle! Your companions are returning with the reward of both Hajj and 'Umra, while I am returning with (the reward of) Hajj only." He said to her, "Go, and let 'Abdur-Rahman (i.e. your brother) make you sit behind him (on the animal)." So, he ordered 'AbdurRahman to let her perform 'Umra from Al-Tan'im. Then the Prophet waited for her at the higher region of Mecca till she returned.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ کے اصحاب حج اور عمرہ دونوں کرکے واپس جارہے ہیں اور میں صرف حج کر پائی ہوں۔ اس پر آپﷺنے فرمایا: کہ پھر جاؤ (عمرہ کر آؤ) عبد الرحمن رضی اللہ عنہ تمہیں اپنی سواری کے پیچھے بٹھالیں گے ۔ چنانچہ آپﷺنے حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ تنعیم سے (احرام باندھ کر) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو عمرہ کرالائیں ۔ رسو ل اللہﷺنے اس عرصہ میں مکہ کے بالائی علاقہ پر ان کا انتظار کیا۔ یہاں تک کہ وہ آگئیں۔


حَدَّثَنا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ أُرْدِفَ عَائِشَةَ وَأُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ‏

Narrated By 'Abdur-Rahman bin Abi Bakr As-Siddiq : The Prophet ordered me to let 'Aisha sit behind me (on the animal) and to let her perform 'Umra from At-Tan'im.

حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: مجھے نبی ﷺنے حکم دیا تھا کہ اپنی سواری پر اپنے پیچھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بٹھاکر لے جاؤں ، اور تنعیم سے (احرام باندھ کر ) انہیں عمرہ کرا لاؤں۔

Chapter No: 126

باب الاِرْتِدَافِ فِي الْغَزْوِ وَالْحَجِّ

The sitting of two men together over a riding animal in military expeditions and in the Hajj.

باب: جہاد اور حج کے سفر میں دو آدمیوں کا ایک جانور پر چڑھنا -

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ أَبِي طَلْحَةَ، وَإِنَّهُمْ لَيَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ‏

Narrated By Anas : I was riding behind Abu Talha (on the same) riding animal) and (the Prophet's companions) were reciting Talbiya aloud for both Hajj and 'Umra.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کی سواری پر ان کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ تمام صحابہ حج اور عمرہ دونوں ہی کےلیے ایک ساتھ لبیک کہہ رہے تھے۔

Chapter No: 127

باب الرِّدْفِ عَلَى الْحِمَارِ

The sitting of two men together on a donkey.

باب: ایک گدھے پر دو آدمیوں کا چڑھنا -

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ، عَلَى إِكَافٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ وَرَاءَهُ‏

Narrated By 'Urwa from Usama bin Zaid : Allah's Apostle rode a donkey on which there was a saddle covered by a velvet sheet and let Usama ride behind him (on the donkey).

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺایک گدھے پر اس کی پالان رکھ کر سوار ہوئے ، جس پر ایک چادر بچھی ہوئی تھی ، اور اسامہ رضی اللہ عنہ کو آپﷺنے اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ يُونُسُ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْبَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، مُرْدِفًا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَمَعَهُ بِلاَلٌ وَمَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ مِنَ الْحَجَبَةِ، حَتَّى أَنَاخَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَ بِمِفْتَاحِ الْبَيْتِ، فَفَتَحَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ أُسَامَةُ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ، فَمَكَثَ فِيهَا نَهَارًا طَوِيلاً ثُمَّ خَرَجَ، فَاسْتَبَقَ النَّاسُ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ، فَوَجَدَ بِلاَلاً وَرَاءَ الْبَابِ قَائِمًا، فَسَأَلَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَشَارَ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى مِنْ سَجْدَةٍ

Narrated By Nafi : From 'Abdullah, Allah's Apostle came to Mecca through its higher region on the day of the Conquest (of Mecca) riding his she-camel on which Usama was riding behind him. Bilal and 'Uthman bin Talha, one of the servants of the Ka'ba, were also accompanying him till he made his camel kneel in the mosque and ordered the latter to bring the key of the Ka'ba. He opened the door of the Ka'ba and Allah's Apostle entered in the company of Usama, Bilal and 'Uthman, and stayed in it for a long period. When he came out, the people rushed to it, and 'Abdullah bin 'Umar was the first to enter it and found Bilal standing behind the door. He asked Bilal, "Where did the Prophet offer his prayer?" He pointed to the place where he had offered his prayer. 'Abdullah said, "I forgot to ask him how many Rakat he had performed."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺفتح مکہ کے موقع پر مکہ کے بالائی علاقے سے اپنی سواری پر تشریف لائے ۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو آپﷺنے اپنی سواری پر پیچھے بٹھادیا تھا، اور آپﷺکے ساتھ حضرت بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ بھی جو کعبہ کے کلید بردار تھے۔آپﷺنے مسجد الحرام میں اپنی سواری بٹھادی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ بیت الحرام کی کنجی لائیں ۔ انہوں نے کعبہ کا دروازہ کھول دیا اور رسول اللہﷺاندر داخل ہوگئے ۔ آپﷺکے ساتھ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ ، اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ آپ کافی دیر تک اندر ٹھہرے رہے ، اور جب باہر تشریف لائے تو صحابہ نے (اندر جانے کےلیے) ایک دوسرے سے آگے ہونے کی کوشش کی سب سے پہلے اندر داخل ہونے والے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ تھے ۔ انہوں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو دروازے کے پیچھے کھڑا پایا اور ان سے پوچھا کہ آپﷺنے نماز کہاں پڑھی ہے ؟ انہوں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں آپﷺنے نماز پڑھی تھی۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے یہ پوچھنا یاد نہیں رہا کہ آپﷺنے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔

Chapter No: 128

باب مَنْ أَخَذَ بِالرِّكَابِ وَنَحْوِهِ

Holding the riding animal of somebody else.

باب: جو رکاب پکڑ کر کسی سواری پر چڑھا دے یا کچھ ایسی ہی مدد کرے -

حَدَّثَناإِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كُلُّ سُلاَمَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ، يَعْدِلُ بَيْنَ الاِثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ، فَيَحْمِلُ عَلَيْهَا، أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خَطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلاَةِ صَدَقَةٌ، وَيُمِيطُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "There is a (compulsory) Sadaqa (charity) to be given for every joint of the human body (as a sign of gratitude to Allah) everyday the sun rises. To judge justly between two persons is regarded as Sadaqa, and to help a man concerning his riding animal by helping him to ride it or by lifting his luggage on to it, is also regarded as Sadaqa, and (saying) a good word is also Sadaqa, and every step taken on one's way to offer the compulsory prayer (in the mosque) is also Sadaqa and to remove a harmful thing from the way is also Sadaqa."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہوتا ہے ، ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے ۔ پھر اگر وہ انسانوں کے درمیان انصاف کرے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور کسی کو سواری کے معاملے میں اگر مدد پہنچائے ،اس طرح پر کہ اسے اس پر سوار کرائے یا اس کا سامان اٹھاکر رکھ دے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور اچھی بات منہ سے نکالنا بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو نماز کےلیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور اگر کوئی راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کو ہٹادے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے۔

Chapter No: 129

باب كَراهِيةَالسَّفَرِ بِالْمَصَاحِفِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ

It is disliked for one to travel to a hostile country carrying copies of the Quran.

باب: مصحف کا اپنا لکھا ہوا قران لے کر دشمن کے ملک میں جانا۔

وَكَذَلِكَ يُرْوَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَتَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَدْ سَافَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ الْقُرْآنَ‏

Ibn Umar said, "No doubt, the Prophet (s.a.w) and his companions travelled in the land of the enemy and they knew the Quran than."

اور ایسا ہی مروی ہے محمد بن بشر سے انہوں نے عبید اللہ سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے اور عبید اللہ کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن اسحاق سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے روایت کیا نبیﷺ اور آپؑ کے صحابہؓ نے دشمن کے ملک کا سفر کیا اور وہ لوگوں کو قران سکھاتے تھے -

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle forbade the people to travel to a hostile country carrying (copies of) the Qur'an.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا تھا۔

Chapter No: 130

باب التَّكْبِيرِ عِنْدَ الْحَرْبِ

The recitation of Takbir (Allah u Akbar) in the war.

باب: لڑائی کے وقت اللہ اکبر کہنا -

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَبَّحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ وَقَدْ خَرَجُوا بِالْمَسَاحِي عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا هَذَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ‏.‏ فَلَجَئُوا إِلَى الْحِصْنِ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ‏"‏‏.‏ وَأَصَبْنَا حُمُرًا فَطَبَخْنَاهَا، فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِيهَا‏.‏ تَابَعَهُ عَلِيٌّ عَنْ سُفْيَانَ رَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ‏

Narrated By Anas : The Prophet reached Khaibar in the morning, while the people were coming out carrying their spades over their shoulders. When they saw him they said, "This is Muhammad and his army! Muhammad and his army!" So, they took refuge in the fort. The Prophet raised both his hands and said, "Allahu-Akbar, Khaibar is ruined, for when we approach a nation (i.e. enemy to fight) then miserable is the morning of the warned ones." Then we found some donkeys which we (killed and) cooked: The announcer of the Prophet announced: "Allah and His Apostle forbid you to eat donkey's meat." So, all the pots including their contents were turned upside down.

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صبح ہوئی تو نبیﷺخیبر میں داخل تھے ۔ اتنے میں وہاں کے رہنے والے (یہودی ) پھاوڑے اپنی گردنوں پر لئے ہوئے نکلے۔ جب آپﷺکو (معہ آپ کے لشکر کے ) دیکھا تو چلا اٹھے کہ یہ محمد ﷺلشکر کے ساتھ (آگئے) محمد لشکر کے ساتھ ، محمد لشکر کے ساتھ چنانچہ وہ سب بھاگ کر قلعہ میں پناہ گزیں ہوگئے ۔ اس وقت نبیﷺنے اپنے ہاتھ اٹھائے اور نعرہ تکبیر بلند فرمایا، ساتھ ہی ارشاد ہوا کہ خیبر تو تباہ ہوچکا۔ جب کسی قوم کے آنگن میں ہم اتر آتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہوجاتی ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم کو گدھے مل گئے ، اور ہم نے انہیں ذبح کرکے پکانا شروع کردیا تھا کہ نبیﷺکے منادی نے یہ پکارا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺتمہیں گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں ۔ چنانچہ ہانڈیوں میں جو کچھ تھا ، سب الٹ دیا گیا ۔ اس روایت کی متابعت علی نے سفیان سے کی ہے کہ رسو ل اللہﷺنے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تھے۔

‹ First1112131415Last ›