Chapter No: 131
باب مَا يُكْرَهُ مِنْ رَفْعِ الصَّوْتِ فِي التَّكْبِيرِ
What is disliked as regards raising the voice when saying Takbir.
باب: بہت چلا کر اللہ اکبر کہنا منع ہے-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَكُنَّا إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ هَلَّلْنَا وَكَبَّرْنَا ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، إِنَّهُ مَعَكُمْ، إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ، تَبَارَكَ اسْمُهُ وَتَعَالَى جَدُّهُ "
Narrated By Abu Musa Al-Ashari : We were in the company of Allah's Apostle (during Hajj). Whenever we went up a high place we used to say: "None has the right to be worshipped but Allah, and Allah is Greater," and our voices used to rise, so the Prophet said, "O people! Be merciful to yourselves (i.e. don't raise your voice), for you are not calling a deaf or an absent one, but One Who is with you, no doubt He is All-Hearer, ever Near (to all things)."
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہﷺکے ساتھ تھے ۔ جب ہم کسی وادی میں اترے تو لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر کہتے اور ہماری آواز بلند ہوجاتی اس لیے آپﷺنے فرمایا: اے لوگو! اپنی جانوں پر رحم کھاؤ، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے ہو۔ وہ تو تمہارے ساتھ ہی ہے ۔ بے شک وہ سننے والا اور تم سے بہت قریب ہے ۔ برکتوں والا ہے ۔ اس کا نام اور اس کی عظمت بہت ہی بڑی ہے۔
Chapter No: 132
باب التَّسْبِيحِ إِذَا هَبَطَ وَادِيًا
The recitation of Subhan Allah when going down a valley.
باب: جب کسی نشیب میں اترے تو سبحان اللہ کہنا-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا، وَإِذَا نَزَلْنَا سَبَّحْنَا
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Whenever we went up a place we would say, "Allahu-Akbar (i.e. Allah is Greater)", and whenever we went down a place we would say, "Subhan Allah."
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم (کسی بلندی پر) چڑھتے ، تو اللہ اکبر کہتے اور جب (کسی نشیب میں) اترتے تو سبحان اللہ کہتے تھے۔
Chapter No: 133
باب التَّكْبِيرِ إِذَا عَلاَ شَرَفًا
To say Takbir (Allahu Akbar) on ascending a high place.
باب: جب بلندی پر چڑھے تو تکبیر کہنا-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا، وَإِذَا تَصَوَّبْنَا سَبَّحْنَا
Narrated By Jabir : Whenever we went up a place we would say Takbir, and whenever we went down we would say, "Subhan Allah."
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم بلندی پر چڑھتے تو اللہ اکبر کہتے اور نشیب میں اترتے تو سبحان اللہ کہتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا قَفَلَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ ـ وَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ قَالَ الْغَزْوِ ـ يَقُولُ كُلَّمَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ كَبَّرَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ " لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ ". قَالَ صَالِحٌ فَقُلْتُ لَهُ أَلَمْ يَقُلْ عَبْدُ اللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ لاَ
Narrated By Abdullah bin Umar : Whenever the Prophet returned from the Hajj or the 'Umra or a Ghazwa, he would say Takbir thrice. Whenever he came upon a mountain path or wasteland, and then he would say, "None has the right to be worshipped but Allah, Alone Who has no partner. All the Kingdom belongs to Him and all the praises are for Him and He is Omnipotent. We are returning with repentance, worshipping, prostrating ourselves and praising our Lord. Allah fulfilled His Promise, granted victory to His slave and He Alone defeated all the clans."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی ﷺحج یا عمرہ سے واپس ہوتے جہاں تک میں سمجھتا ہوں یوں کہا جب آپ جہاد سے لوٹتے ، تو جب بھی آپﷺکسی بلندی پر چڑھتے یا (نشیب سے) کنکریلے میدان میں آتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے۔ پھر فرماتے ، اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے ۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ ملک اس کا ہے اور تمام تعریفیں اسی کےلیے ہیں۔ اور وہ ہر کام پر قدت رکھتا ہے ۔ ہم واپس ہورہے ہیں توبہ کرتے ہوئے ، عبادت کرتے ہوئے ۔ اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتے اور اس کی حمد پڑھتے ہوئے ، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا (کفار کی) تمام جماعتوں کو شکست دے دی۔ صالح نے کہا کہ میں نے سالم بن عبد اللہ سے پوچھا کیا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے لفظ آئبون کے بعد ان شاء اللہ نہیں کہا تھا تو انہوں نے بتایا کہ نہیں۔
Chapter No: 134
باب يُكْتَبُ لِلْمُسَافِرِ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ فِي الإِقَامَةِ
A traveller is granted reward similar to that given for good deeds practised at home, as if he is practising the same while traveling.
باب: مسافر کا اس عبادت کا جو گھر میں رہ کر کرتا تھا ثواب ملنا (گو سفر میں نہ کر سکے )-
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ، وَاصْطَحَبَ، هُوَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ فِي سَفَرٍ، فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ فَقَالَ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا ".
Narrated By Ibrahim Abu Isma'il As-Saksaki : I heard Abu Burda who accompanied Yazid bin Abi Kabsha on a journey. Yazid used to observe fasting on journeys. Abu Burda said to him, "I heard Abu Musa several times saying that Allah's Apostle said, 'When a slave falls ill or travels, then he will get reward similar to that he gets for good deeds practiced at home when in good health."
ابراہیم ابو اسماعیل سکسکی نے بیان کیا کہ انہوں نے کہا کہ میں نے ابو بردہ بن ابی موسیٰ سے سنا ، اور وہ اور یزید بن ابی کبشہ ایک سفر میں ساتھ تھے ، اور یزید سفر کی حالت میں بھی روزہ رکھا کرتے تھے ۔ ابوبردہ نے کہا: میں نے (اپنے والد) ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بار ہا سنا وہ کہا کرتے تھے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کےلیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت(گھر میں) یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا۔
Chapter No: 135
باب السَّيْرِ وَحْدَهُ
Travelling alone.
باب: اکیلے جانا (سفر کرنا ) -
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ نَدَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ ". قَالَ سُفْيَانُ الْحَوَارِيُّ النَّاصِرُ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : On the day of the battle of the Trench, the Prophet wanted somebody from amongst the people to volunteer to be a reconnoitre. Az-Zubair volunteered. He demanded the same again and Az-Zubair volunteered again. Then he repeated the same demand (thrice) and AzZubair volunteered once more. The Prophet then said, " Every prophet has a disciple and my disciple is Az-Zubair."
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے غزوۂ خندق کے موقع پر صحابہ کو پکارا ، تو حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے کہا کہ میں حاضر ہوں۔ پھر آپﷺنے صحابہ کو پکارا ، اور اس مرتبہ بھی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے کو پیش کیا ، آپﷺنے پھر پکارا اور پھر حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے کو پیش کیا ، رسو ل اللہﷺنے آخر فرمایا: ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری حضرت زبیر ہیں۔ سفیان نے کہا : حواری کے معنیٰ معاون مددگار کے ہیں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ح:
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ "
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "If the people knew what I know about travelling alone, then nobody would travel alone at night."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جتنا میں جانتا ہوں ، کہ اگر لوگوں کو بھی اکیلے سفر کے متعلق اتنا علم ہوتا تو کوئی سوار رات میں اکیلا سفر نہ کرتا۔
Chapter No: 136
باب السُّرْعَةِ فِي السَّيْرِ
Hastening in travel.
باب: سفر میں جلد چلنا ،
وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيُعَجِّلْ "
Narrated by Abu Humaid, the Prophet (s.a.w) said, "I am in a hurry to reach Medina so whoever wants to hurry up with me should hurry up."
اور ابو حمید ساعدی نے کہا نبیﷺ نے (ایک سفر میں )فرمایا میں مدنیہ میں جلد پہچنا چاہتا ہوں جو شخص جلدی چلنا چاہے وہ میرے ساتھ جلدی چلے -
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ، سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَحْيَى يَقُولُ وَأَنَا أَسْمَعُ فَسَقَطَ عَنِّي ـ عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ فَكَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ. وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ
Narrated By Hisham's father : Usama bin Zaid was asked at what pace the Prophet rode during Hajjat-ul-Wada' "He rode at a medium pace, but when he came upon an open way he would go at full pace."
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکے حجۃ الوداع کے سفر کی رفتار کے متعلق پوچھا کہ آپ کس کس چال پر چلتے ، یحییٰ نے کہا : عروہ نے یہ بھی کہا تھا کہ (میں سن رہا تھا) لیکن میں اس کا کہنا بھول گیا۔ غرض حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ ذرا تیز چلتے جب فراخ جگہ پاتے تو سواری کو دوڑا دیتے۔ نص اونٹ کی چال جو عنق سے تیز ہوتی ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ ـ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ، فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ، يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا
Narrated By Aslam : While I was in the company of 'Abdullah bin 'Umar on the way to Mecca, he received the news of the severe illness of Safiya bint Abi Ubaid (i.e. his wife), so he proceeded at greater speed, and when the twilight disappeared, he dismounted and offered the Maghrib and 'Isha prayers together and said, " I saw the Prophet delaying the Maghrib prayer to offer it along with the 'Isha when he was in a hurry on a journey."
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی کہا مجھ کو زید بن اسلم نے انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے کہا میں مکہ کے راستے میں عبداللہ بن عمرؓ کے ساتھ تھا۔ان کو صفیہ بنت ابی عبید (انکی بی بی )کی سخت بیماری کی خبر پہنچی۔وہ جلدی چلنے لگے۔جب شفق ڈوب گئی (تو اونٹ سے اترے)مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھا (عشاء کے وقت)اور کہنے لگے میں نے نبیﷺ کو دیکھا آپؐ کو جب جلدچلنے کی ضروت ہوتی تو مغرب میں دیر کر کے مغرب اور عشاء ملاکر پڑھ لیتے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ، يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Journey is a piece of torture, for it disturbs one's sleep, eating and drinking. So, when you fulfil your job, you should hurry up to your family."
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نےخبر دی انہوں نے سمی سےجو ابو بکرؓ کے غلام تھے،انہوں نےابو صالح سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سفر کیا ہے گویا عذاب کا ایک ٹکڑا ہے آدمی کو نہ نیند برابر آتی نہ کھانا پینا برابر ملتا ہے پھر جب کوئی اپنا کام(جس کے لئے سفر کیا)پورا کر چکے تو جلدی اپنے گھر والوں میں آجائے۔
Chapter No: 137
باب إِذَا حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فَرَآهَا تُبَاعُ
If someone gives his horse to be used for Allah's Cause and then he sees in being sold.
باب: اگر اللہ کی راہ میں سواری کے لیے گھوڑا دے پھر اسکو بکتا پائے -
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " لاَ تَبْتَعْهُ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Umar bin Al-Khattab gave a horse to be ridden in Allah's Cause and then he found it being sold. He intended to purchase it. So, he consulted Allah's Apostle who said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی،انہوں نے نافع سے،انہوں نےعبداللہ بن عمرؓ سے،انہوں نے کہا عمرؓ نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے لئے دیا پھر اس کو (بازار میں) بکتا ہوا پایا۔انہوں نے چاہا مول لیں۔رسول اللہ ﷺ سے پوچھا ۔آپؐ نے فرمایا مت مول لے اور اپنا صدقہ مت پھیر۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَابْتَاعَهُ ـ أَوْ فَأَضَاعَهُ ـ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " لاَ تَشْتَرِهِ وَإِنْ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "
Narrated By Aslam : I heard 'Umar bin Al-Khattab saying, "I gave a horse to be ridden in Allah's Cause and the person who got it intended to sell it or neglected it. So, I wanted to buy it as I thought he would sell it cheap. I consulted the Prophet who said, "Do not buy it even if for one Dirham, because he who takes back his gift is like a dog swallowing its vomit."
ہم سے اسمعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؓ نے انہوں نے زید بن اسلم سے انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے کہا میں نے عمرؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کےلئے دے دیا۔جس کو دیا تھا اس نے بیچنا چاہا یااس کو خراب کر ڈالا۔میں نے چاہا پھرمول لے لوں۔میں سمجھا یہ سستا دے گا تو میں نے نبیﷺ سے پوچھا آپؐ نے فرمایا اب ایک روپیہ کو بھی گھوڑا ملے تو مت لے کیونکہ صدقہ دے کر پھیر لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرکے پھر اس کو کھا جاتا ہے۔
Chapter No: 138
باب الْجِهَادِ بِإِذْنِ الأَبَوَيْنِ
The participation in Jihad with one's parent's permission.
باب: ماں باپ کی اجازت لے کر جہاد میں جانا -
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ ـ وَكَانَ لاَ يُتَّهَمُ فِي حَدِيثِهِ ـ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ " أَحَىٌّ وَالِدَاكَ ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : A man came to the Prophet asking his permission to take part in Jihad. The Prophet asked him, "Are your parents alive?" He replied in the affirmative. The Prophet said to him, "Then exert yourself in their service."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے حبیب بن ابی ثابت نے کہا میں نے ابوالعباس شاعر سے سنا اور حدیث کی روایت سے اس پر تہمت نہ تھی (گو شاعر تھا مگر حدیث کی روایت میں سچاتھا)کہا میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے سنا کہ ایک شخص
(جاہمہ بن عباس یا معاویہ بن جاہمہ)نبیﷺ کے پاس آیا آپؐ سے جہاد میں جانے کی اجازت چاہی آپؐ نے پوچھا تیرے ماں باپ زندہ ہیں؟کہنے لگا جی ہاں آپؐ نے فرمایا تو جا انہی میں جہاد کر۔
Chapter No: 139
باب مَا قِيلَ فِي الْجَرَسِ وَنَحْوِهِ فِي أَعْنَاقِ الإِبِلِ
What is said regarding the hanging of bells and the like, round the neck of camels.
باب: اونٹ کی گردن میں گہنٹہ وغیرہ جس سے آواز نکلے کیسا ہے-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الأَنْصَارِيّ َ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ ـ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ ـ وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَسُولاً أَنْ لاَ يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلاَدَةٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلاَدَةٌ إِلاَّ قُطِعَتْ
Narrated By Abu Bashir Al-Ansari : That he was in the company of Allah's Apostle on some of his journeys. (The sub-narrator 'Abdullah adds, "I think that Abu Bashir also said, 'And the people were at their sleeping places.") Allah's Apostle sent a messenger ordering: "There shall not remain any necklace of string or any other kind of necklace round the necks of camels except it is cut off."
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالکؒ نے خبر دی۔انہوں نے عبید اللہ بن ابی بکر سے انہوں نے عباد بن تمیم سے ان سے ابو بشیر انصاریؓ نے بیان کیا کہ وہ بعضے سفروں میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے(معلوم نہیں کہ کون سا سفر تھا)عبداللہ نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ ابوبشیر نے کہا لوگ اپنے آرام کے ٹھکانے میں تھے(خوابگاہ میں)اتنے میں رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کے ہاتھ (زید بن حارثہ کے
ہاتھ )یہ پیغام کہلا بھیجا کسی اونٹ کی گردن میں جو تانت کا گنڈا ہو (یا یوں فرمایا )جوگنڈا ہو وہ کاٹ ڈالا جائے۔
Chapter No: 140
باب مَنِ اكْتُتِبَ فِي جَيْشٍ فَخَرَجَتِ امْرَأَتُهُ حَاجَّةً وَكَانَ لَهُ عُذْرٌ هَلْ يُؤْذَنُ لَهُ
If a man has enlisted himself in the army and then his wife goes out for Hajj, or he has a genuine excuse, can he be given a leave?
باب: ایک شخص مجاہدین میں لکھوا دے پھر اس جوروحج کو جانے لگے یا کوئی اور عذر پیش آئےتواس کو اجازت دی جا سکتی ہے( کہ جہاد میں نہ جائے)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ، وَلاَ تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلاَّ وَمَعَهَا مَحْرَمٌ ". فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَخَرَجَتِ امْرَأَتِي حَاجَّةً. قَالَ " اذْهَبْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ "
Narrated By Ibn Abbas : That he heard the Prophet saying, "It is not permissible for a man to be alone with a woman, and no lady should travel except with a Muhram (i.e. her husband or a person whom she cannot marry in any case for ever; e.g. her father, brother, etc.)." Then a man got up and said, "O Allah's Apostle! I have enlisted in the army for such-and-such Ghazwa and my wife is proceeding for Hajj." Allah's Apostle said, "Go, and perform the Hajj with your wife."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے،انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے ابومعبد (نافذ)سے،انہوں نے عبداللہ بن عباسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے سنا۔آپؐ فرماتے تھے کہ کوئی مرد کسی (غیر) عورت سے تنہائی نہ کرے نہ کوئی عورت بغیر اپنے محرم رشتہ دار کے سفر کرے۔یہ سن کر ایک شخص (نام نا معلوم)کھڑا ہوا کہنے لگا یا رسول اللہ فلانے فلانے جہاد میں میرا نام لکھا گیا لیکن میری جورو حج کو جارہی ہے۔آپؐ نے فرمایا جا اپنی جورو کے ساتھ حج کر۔