Chapter No: 41
باب هَلْ يُبْعَثُ الطَّلِيعَةُ وَحْدَهُ
Can the reconnoiterer be sent alone?
باب: جا سوسی کے لیے ایک آدمی بھی جا سکتا ہے؟
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَدَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ ـ قَالَ صَدَقَةُ أَظُنُّهُ ـ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَ النَّاسَ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ "
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : When the Prophet called the people (Sadqa, a sub-narrator, said, 'Most probably that happened on the day of Al-Khandaq) Az-Zubair responded to the call (i.e. to act as a reconnoiter). The Prophet) called the people again and Az-Zubair responded to the call. The Prophet then said, "Every prophet had a disciple and my disciple is Zubair bin Al-'Awwam."
حضرت جابر بن عبد اللہﷺسے روایت ہے کہ نبیﷺنے صحابہ کرام کو (بنو قریظہ کی خبر لانے کےلیے) دعوت دی ۔(امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد )صدقہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ یہ غزوہ خندق کا واقعہ ہے۔ تو حضرت زبیرر ضی اللہ عنہ نے اس پر لبیک کہا : پھر آپﷺنے بلایا او رحضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے لبیک کہا پھر تیسری بار آپﷺنے بلایا اور اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے لبیک کہا: اس پر آپﷺنے فرمایا: ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ہیں۔
Chapter No: 42
باب سَفَرِ الاِثْنَيْنِ
The travelling of two persons together.
باب: دو آدمیوں کا مل کر سفر کرنا-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ انْصَرَفْتُ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَقَالَ لَنَا أَنَا وَصَاحِبٌ لِي " أَذِّنَا وَأَقِيمَا، وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا "
Narrated By Malik bin Al-Huwairith : On my departure from the Prophet he said to me and to a friend of mine, "You two, pronounce the Adhan and the Iqama for the prayer and let the elder of you lead the prayer."
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم نبیﷺکےیہاں سے وطن کےلیے واپس لوٹے تو آپﷺنے ہم (دونوں)سے فرمایا: ایک میں تھا ، اور دوسرا میرا ساتھی ، (ہر نماز کے وقت) اذان دینا، اور اقامت کہنا او رتم دونوں میں جو بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔
Chapter No: 43
باب الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
Good will remain in the forelocks of horses till the day of Resurrection.
باب: گھوڑوں کی پیشا نی سے قیا مت تک برکت بند ھی ہے-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses till the Day of Resurrection."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیرو برکت وابستہ رہے گی ۔ (کیونکہ اس سے جہاد میں کام لیا جاتارہے گا)
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، وَابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْجَعْدِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ". قَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ
Narrated By Urwa bin Alga : The Prophet said, "Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses till the Day of Resurrection."
حضرت عروہ بن جعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیرو برکت بندھی رہے گی ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ "
Narrated By Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "There is a blessing in the fore-heads of horses."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں برکت ہے۔
Chapter No: 44
باب الْجِهَادُ مَاضٍ مَعَ الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ
Jihad is to be carried on whether the Muslim ruler who calls for it is good or bad.
باب: امام (یعنی بادشاہ) عادل ہو یا ظا لم (بشر طیکہ مسلمان ہو)اس کے ساتھ ہو کر جہاد قیامت تک قائم رہے گا۔
لِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".
By virtue of the saying of the Prophet (s.a.w), "Good will remain in the forelocks of horses till the Day of Resurrection."
کیو نکہ نبیﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانی سے قیامت تک برکت بندھی ہے-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ "
Narrated By 'Urwa Al-Bariqi : The Prophet said, "Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses (for Jihad) till the Day of Resurrection, for they bring about either a reward (in the Hereafter) or booty (in this world."
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی ﷺنے فرمایا: خیرو برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔
Chapter No: 45
باب مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا لِقَوْلِهِ تَعَالَى {وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ}
(The superiority of) the one who keeps the horse (for the purpose of Jihad in Allah's Cause), as is indicated by the Statement of Allah, "And make ready against them all you can of power, including steeds of war ..." (V.8:60)
باب: جو شخص (جہاد کی نیت سے) گھوڑا رکھے۔
اور اللہ تعٰا لٰی نے (سورت انفال میں ) فرمایا کافروں سے لڑنے کا سامان تیار رکھو جہاں تک ہو سکے اور گھوڑے با ند ھ کر رکھے-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا بِوَعْدِهِ، فَإِنَّ شِبَعَهُ وَرِيَّهُ وَرَوْثَهُ وَبَوْلَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If somebody keeps a horse in Allah's Cause motivated by his faith in Allah and his belief in His Promise, then he will be rewarded on the Day of Resurrection for what the horse has eaten or drunk and for its dung and urine."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان کے ساتھ اور اس کے وعدۂ ثواب کو سچا جانتے ہوئے اللہ کے راستے میں گھوڑا پالا تو اس کے گھوڑے کا کھانا، پینا اور اسکی لید ، اور اس کا پیشاب سب قیامت کے دن اس کی ترازو میں ہوگا اور سب پر اس کا ثواب ملے گا۔
Chapter No: 46
باب اسْمِ الْفَرَسِ وَالْحِمَارِ
To name a horse and a donkey.
باب: گھوڑے، گدھے کا نام رکھنا-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَتَخَلَّفَ أَبُو قَتَادَةَ مَعَ بَعْضِ أَصْحَابِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهْوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَوْا حِمَارًا وَحْشِيًّا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، فَلَمَّا رَأَوْهُ تَرَكُوهُ حَتَّى رَآهُ أَبُو قَتَادَةَ، فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ يُقَالُ لَهُ الْجَرَادَةُ، فَسَأَلَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَتَنَاوَلَهُ فَحَمَلَ فَعَقَرَهُ، ثُمَّ أَكَلَ فَأَكَلُوا، فَنَدِمُوا فَلَمَّا أَدْرَكُوهُ قَالَ " هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَىْءٌ ". قَالَ مَعَنَا رِجْلُهُ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَكَلَهَا
Narrated By 'Abdullah bin Abi Qatada : (From his father) Abu Qatada went out (on a journey) with Allah's Apostle but he was left behind with some of his companions who were in the state of Ihram. He himself was not in the state of Ihram. They saw an opener before he could see it. When they saw the opener, they did not speak anything till Abu Qatada saw it. So, he rode over his horse called Al-Jarada and requested them to give him his lash, but they refused. So, he himself took it and then attacked the opener and slaughtered it. He ate of its meat and his companions ate, too, but they regretted their eating. When they met the Prophet (they asked him about it) and he asked, "Have you some of its meat (left) with you?" Abu Qatada replied, "Yes, we have its leg with us." So, the Prophet took and ate it.
حضرت عبد اللہ بن ا بی قتادہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبیﷺکے ساتھ (صلح حدیبیہ کے موقع پر) نکلے ، تو ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے تھے۔ ان کے دوسرے تمام ساتھی تو محرم تھے لیکن انہوں نے خود احرام نہیں باندھا تھا۔ ان کے ساتھیوں نے ایک زیبرا دیکھا ۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی اس پر نظر پڑنے سے پہلے ان حضرات کی نظر اگرچہ اس پر پڑی تھی لیکن انہوں نے اسے چھوڑ دیا تھا لیکن ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اسے دیکھتے ہی اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے ، ان کے گھوڑے کا نام جرادہ تھا، اس کے بعد انہوں نے ساتھیوں سے کہا کہ کوئی ان کا کوڑا اٹھاکر انہیں دے دے (جسے لیے بغیر وہ سوار ہوگئے تھے) ان لوگوں نے اس سے انکار کیا (محرم ہونے کی وجہ سے) اس لیے انہوں نے خود ہی لے لیا اور زیبرا پر حملہ کرکے اس کی کونچیں کاٹ دیں ، انہوں نے خود بھی اس کا گوشت کھایا اور دوسرے ساتھیوں نے بھی کھایا پھر نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ جب یہ لوگ آپ ﷺکے ساتھ ہوئے تو آپﷺنے پوچھا کہ کیا اس کا گوشت تمہارے پاس بچا ہوا باقی ہے ؟ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ! اس کی ایک ران ہمارے ساتھ باقی ہے ۔چنانچہ نبیﷺنے بھی وہ گوشت کھایا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أُبَىُّ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَائِطِنَا فَرَسٌ يُقَالُ لَهُ اللُّحَيْفُ
Narrated By Sahl : In our garden there was a horse belonging to the Prophet called Al-Luhaif or Al-Lakhif.
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے باغ میں نبیﷺکا ایک گھوڑا رہتا تھا جس کا نام لحیف تھا۔
حَدَّثَناَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ يَحْيَى بْنَ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ مُعَاذٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ، فَقَالَ " يَا مُعَاذُ، هَلْ تَدْرِي حَقَّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ ". قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَحَقَّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يُعَذِّبَ مَنْ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا ". فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلاَ أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ " لاَ تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّكِلُوا "
Narrated By Mu'adh : I was a companion rider of the Prophet on a donkey called 'Ufair. The Prophet asked, "O Mu'adh! Do you know what Allah's right on His slaves is, and what the right of His slaves on Him is?" I replied, "Allah and His Apostle know better." He said, "Allah's right on His slaves is that they should worship Him (Alone) and should not worship any besides Him. And slave's right on Allah is that He should not punish him who worships none besides Him." I said, "O Allah's Apostle! Should I not inform the people of this good news?" He said, "Do not inform them of it, lest they should depend on it (absolutely)."
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺجس گدھے پر سوار تھے ، میں اس پر آپ ﷺکے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ اس گدھے کا نام عفیر تھا۔ آپﷺنے فرمایا: اے معاذ ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حق اپنے بندوں پر کیا ہے ؟ اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسو لﷺہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا حق اپنے بندوں پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ جو بندہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ تعالیٰ اسے عذاب نہ دے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسولﷺ!کیا میں اس کی لوگوں کوبشارت نہ دے دوں؟ آپﷺنے فرمایا: لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ، ورنہ وہ خالی اعتماد کر بیٹھیں گے۔ (اور نیک اعمال سے غافل ہوجائیں گے)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لَنَا يُقَالُ لَهُ مَنْدُوبٌ. فَقَالَ " مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا "
Narrated By Anas bin Malik : Once there was a feeling of fright in Medina, so the Prophet borrowed a horse belonging to us called Mandub (and he rode away on it). (When the Prophet returned) he said, "I have not seen anything of fright and I found it (i.e. this horse) very fast."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا (ایک رات) مدینہ میں کچھ خطرہ سا محسوس ہوا تو نبیﷺنے ہمارا (ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا جو آپ کے عزیز تھے) گھوڑا منگوایا ، گھوڑے کا نام مندوب تھا۔ پھر آپﷺنے فرمایا: خطرہ تو ہم نے کوئی نہیں دیکھا، البتہ اس گھوڑے کو ہم نے سمندر پایا ہے۔
Chapter No: 47
باب مَا يُذْكَرُ مِنْ شُؤْمِ الْفَرَسِ
What has been said about the evil omen of a horse.
باب: بعضا گھوڑا منحو س ہوتا ہے-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّمَا الشُّؤْمُ فِي ثَلاَثَةٍ فِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : I heard the Prophet saying. "Evil omen is in three things: The horse, the woman and the house."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺسے سنا آپﷺنے فرمایا تھا کہ نحوست صرف تین ہی چیزوں میں ہوتی ہے ، گھوڑے میں ، عورت میں اور گھر میں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ فَفِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالْمَسْكَنِ "
Narrated By Sahl bin Sad Saidi : Allah's Apostle said "If there is any evil omen in anything, then it is in the woman, the horse and the house."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: نحوست اگر ہوتی تو وہ گھوڑے ، عورت اور مکان میں ہوتی۔
Chapter No: 48
باب الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ وَقَوْلُهُ تَعَالَى {وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً }
Horses are for three (purposes), and the Statement of Allah, "And (He has created) horses, mules and donkeys, for you to ride and as an adornment. And He creates things of which you have no knowledge." (V.16:8)
باب: گھوڑا رکھنے والے تین طرح کے ہیں۔
اور اللہ تعا لٰی نے (سورت نحل میں ) فرمایا اور گھوڑں اور خچروں اور گدھوں کو سواری اور آرائش کے لیے بنایا -
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ أَرْوَاثُهَا وَآثَارُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَهَا كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِئَاءً وَنِوَاءً لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهْىَ وِزْرٌ عَلَى ذَلِكَ ". وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحُمُرِ، فَقَالَ " مَا أُنْزِلَ عَلَىَّ فِيهَا إِلاَّ هَذِهِ الآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ {فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ }"
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, " Horses are kept for one of three purposes; for some people they are a source of reward, for some others they are a means of shelter and for some others they are a source of sins. The one for whom they are a source of reward, is he who keeps a horse for Allah's Cause (i.e. Jihad) tying it with a long tether on a meadow or in a garden with the result that whatever it eats from the area of the meadow or the garden where it is tied will be counted as good deeds for his benefit, and if it should break its rope and jump over one or two hillocks then all its dung and its foot marks will be written as good deeds for him; and if it passes by a river and drinks water from it even though he had no intention of watering it, even then he will get the reward for its drinking. As for the man for whom horses are a source of sins, he is the one who keeps a horse for the sake of pride and pretence and showing enmity for Muslims: such a horse will be a source of sins for him. When Allah's Apostle was asked about donkeys, he replied, "Nothing has been revealed to me about them except this unique, comprehensive Verse: "Then anyone who does an atom's (or a small ant's) weight of good shall see it; And anyone who does an atom's (or a small ant's) weight of evil, shall see it.' (101.7-8)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: گھوڑے کے مالک تین طرح کے لوگ ہوتے ہیں ۔ بعض لوگوں کےلیے وہ باعث اجر و ثواب ہیں ۔بعض کےلیے وہ صرف پردہ ہیں اور بعض کےلیے وبال جان ہیں۔ جس کےلیے گھوڑا اجر و ثواب کا باعث ہے یہ وہ شخص ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کی نیت سے اسے پالتا ہے پھر جہاں خوب چری ہوتی ہے یا (یہ فرمایا کہ) کسی شاداب جگہ اس کی رسی کو خوب لمبی کرکے باندھتا ہے (تاکہ چاروں طرف سے چرسکے) تو گھوڑا اس کی چری کی جگہ سے یا اس شاداب جگہ سے اپنی رسی میں بندھا ہوا جو کچھ بھی کھاتا پیتا ہے مالک کو اس کی وجہ سے یا اس شاداب جگہ سے اپنی رسی میں بندھا ہوا جو کچھ بھی کھاتا پیتا ہے مالک کو اس کی وجہ سے نیکیاں ملتی ہیں اور اگر وہ گھوڑا اپنی رسی تڑا کر ایک زغن یا دو زغن لگائے تو اس کی لید اور اس کے قدموں کے نشانوں میں بھی مالک کےلیے نیکیاں ہیں اور اگر وہ گھوڑا نہر سے گزرے ، اور اس میں سے پانی پی لے تو اگرچہ مالک نے پانی پلانے کا ارادہ نہ کیا ہو ، پھر بھی اس سے نیکیاں ملتی ہیں ، دوسرا شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر ، دکھاوے اور اہل اسلام کی دشمنی میں باندھتا ہے تو یہ ا سکے لیے وبال جان ہے اور رسول اللہﷺسے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپﷺنے فرمایا: مجھ پر اس جامع اور منفرد آیت کے سوا ان کے متعلق اور کچھ نازل نہیں ہوا کہ "جو کوئی ایک ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا اور جو کوئی ذرہ برابر برائی کرے گا اس کا بدلے پائے گا"
Chapter No: 49
باب مَنْ ضَرَبَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الْغَزْوِ
Whoever beats somebody else's animal during the battle.
باب: جہاد میں دوسرے کے جانور کو مارنا -
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ، قَالَ أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْنِي بِمَا، سَمِعْتَ مِنْ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ سَافَرْتُ مَعَهُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ ـ قَالَ أَبُو عَقِيلٍ لاَ أَدْرِي غَزْوَةً أَوْ عُمْرَةً ـ فَلَمَّا أَنْ أَقْبَلْنَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتَعَجَّلَ إِلَى أَهْلِهِ فَلْيُعَجِّلْ ". قَالَ جَابِرٌ فَأَقْبَلْنَا وَأَنَا عَلَى جَمَلٍ لِي أَرْمَكَ لَيْسَ فِيهِ شِيَةٌ، وَالنَّاسُ خَلْفِي، فَبَيْنَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ قَامَ عَلَىَّ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَا جَابِرُ اسْتَمْسِكْ ". فَضَرَبَهُ بِسَوْطِهِ ضَرْبَةً، فَوَثَبَ الْبَعِيرُ مَكَانَهُ. فَقَالَ " أَتَبِيعُ الْجَمَلَ ". قُلْتُ نَعَمْ. فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَسْجِدَ فِي طَوَائِفِ أَصْحَابِهِ، فَدَخَلْتُ إِلَيْهِ، وَعَقَلْتُ الْجَمَلَ فِي نَاحِيَةِ الْبَلاَطِ. فَقُلْتُ لَهُ هَذَا جَمَلُكَ. فَخَرَجَ، فَجَعَلَ يُطِيفُ بِالْجَمَلِ وَيَقُولُ " الْجَمَلُ جَمَلُنَا ". فَبَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَوَاقٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ " أَعْطُوهَا جَابِرًا ". ثُمَّ قَالَ " اسْتَوْفَيْتَ الثَّمَنَ ". قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " الثَّمَنُ وَالْجَمَلُ لَكَ "
Narrated By Muslim : From Abu Aqil from Abu Al-Mutawakkil An-Naji, I called on Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari and said to him, "Relate to me what you have heard from Allah's Apostle." He said, "I accompanied him on one of the journeys." (Abu Aqil said, "I do not know whether that journey was for the purpose of Jihad or 'Umra.") "When we were returning," Jabir continued, "the Prophet said, 'Whoever wants to return earlier to his family, should hurry up.' We set off and I was on a black red tainted camel having no defect, and the people were behind me. While I was in that state the camel stopped suddenly (because of exhaustion). On that the Prophet said to me, 'O Jabir, wait!' Then he hit it once with his lash and it started moving on a fast pace. He then said, 'Will you sell the camel?' I replied in the affirmative when we reached Medina, and the Prophet went to the Mosque along with his companions. I, too, went to him after tying the camel on the pavement at the Mosque gate. Then I said to him, 'This is your camel.' He came out and started examining the camel and saying, 'The camel is ours.' Then the Prophet sent some Awaq (i.e. an amount) of gold saying, 'Give it to Jabir.' Then he asked, 'Have you taken the full price (of the camel)?' I replied in the affirmative. He said, 'Both the price and the camel are for you.'"
ناجی (علی بن داود) نے بیان کیا کہ میں حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ نے رسو ل اللہﷺسے جو کچھ سنا ہے، ان میں سے مجھ سے بھی کوئی حدیث بیان کیجئے ۔ انہوں نے بیان فرمایا: میں آپﷺکے ساتھ ایک سفر میں شریک تھا۔ ابو عقیل راوی نے کہا: مجھے معلوم نہیں (یہ سفر) جہاد کےلیے تھا یا عمرہ کےلیے (واپس ہوتے ہوئے) جب (مدینہ منورہ ) دکھائی دینے لگا تو آپﷺنے فرمایا: جو شخص اپنے گھر جلدی جانا چاہے وہ جاسکتا ہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم آگے بڑھے ۔ میں اپنے ایک سیاہی مائل سرخ اونٹ بے داغ پر سوار تھا ، دوسرے لوگ میرے پیچھے رہ گئے ، میں اسی طرح چل رہا تھا کہ اونٹ رک گیا ( تھک کر) آپﷺنے فرمایا: اے جابر! اپنا اونٹ تھام لے ، آپﷺنے اپنے کوڑے سے اونٹ کو مارا ، اونٹ کود کر چل نکلا ، پھر آپﷺنے دریافت فرمایا : یہ اونٹ بیچوگے ؟ میں نے کہا: ہاں! جب مدینہ پہنچے اور نبیﷺاپنے اصحاب کے ساتھ مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو میں بھی آپﷺکی خدمت میں پہنچا اور "بلاط" کے ایک کونے میں میں نے اونٹ کوباندھ دیا اور آپﷺسے عرض کیا یہ آپﷺکا اونٹ ہے ۔ پھر آپﷺباہر تشریف لائے اور اونٹ کو گھمانے لگے اور فرمایا: اونٹ تو ہمارا ہی ہے ، اس کے بعد آپﷺنے چند اوقیہ سونا مجھے دلوایا اور دریافت فرمایا : تم کو قیمت پوری مل گئی۔ میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ پھر آپﷺنے فرمایا: اب قیمت اور اونٹ (دونوں ہی ) تمہارے ہیں۔
Chapter No: 50
باب الرُّكُوبِ عَلَى الدَّابَّةِ الصَّعْبَةِ وَالْفُحُولَةِ مِنَ الْخَيْلِ
Riding on an unmanageable animal or a stallion horse.
باب: شریر یا سخت جانور اور نر گھوڑے پر سوار ہونا ،
وَقَالَ رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ كَانَ السَّلَفُ يَسْتَحِبُّونَ الْفُحُولَةَ لأَنَّهَا أَجْرَى وَأَجْسَرُ.
Rashid bin Saad said, "The early Muslims preferred to ride stallions, for they were faster and more daring."
اور راشد بن سعد (تا بعی ) نے کہا صحابہ نر گھوڑے پر سوار ہونا اچھا سمجھتے تھے کیو نکہ وہ بہادر اور دلیر ہوتا ہے -
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ، يُقَالُ لَهُ مَنْدُوبٌ فَرَكِبَهُ، وَقَالَ " مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا "
Narrated By Anas bin Malik : There was a feeling of fright in Medina, so the Prophet borrowed a horse called Mandub belonging 'to Abu Talha and mounted it. (On his return), he said, "I did not see anything of fright and I found this horse very fast."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: مدینہ میں ایک مرتبہ کچھ خوف اور گھبراہٹ ہوئی تو نبیﷺنے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک گھوڑا مانگ لیا ۔ اس گھوڑے کا نام "مندوب " تھا۔ آپﷺاس پر سوار ہوئے اور واپس آکر فرمایا: خوف کی تو کوئی بات ہم نے نہیں دیکھی ، البتہ یہ گھوڑا تو دریا ہے۔