Chapter No: 61
باب بَغْلَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْبَيْضَاءِ
The white mule of the Prophet (s.a.w.)
باب: نبیﷺ کے سفید خچر کابیان اس کا ذکر
قَالَهُ أَنَسٌ وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَغْلَةً بَيْضَاءَ.
Referred by Anas. Abu Humaid said, "The king of Aila presented a white mule to the Prophet (s.a.w)."
انس نے اپنی حدیث میں کیا ابو حمید( عبد الرحمن ) بن سعد ساعدی نے کہا ایلہ کے باد شاہ نے آپؑ کو ایک سفید خچر تحفہ بھیجا تھا-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ وَسِلاَحَهُ وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً
Narrated By 'Amr bin Al-Harith : The Prophet did not leave anything behind him after his death except a white mule, his arms and a piece of land which he left to be given in charity.
عمرو بن حارث نے کہا: نبیﷺنے (وفات کے بعد ) اپنے سفید خچر اور اپنے ہتھیار اور صدقہ کی ہوئی زمین کے سوا اور کوئی چیز نہیں چھوڑی تھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عُمَارَةَ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لاَ، وَاللَّهِ مَا وَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، فَلَقِيَهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ"
Narrated By Al-Bara : That a man asked him. "O Abu 'Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain?" He replied, "No, by Allah, the Prophet did not flee but the hasty people fled and the people of the Tribe of Hawazin attacked them with arrows, while the Prophet was riding his white mule and Abu Sufyan bin Al-Harith was holding its reins, and the Prophet was saying, 'I am the Prophet in truth, I am the son of 'Abdul Muttalib.'"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک شخص نے پوچھا اے ابو عمارہ ! کیا آپ لوگوں نے حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیرلی تھی؟ انہوں نے فرمایا: نہیں ، اللہ گواہ ہے نبیﷺنے پیٹھ نہیں پھیری تھی البتہ جلد باز لوگ بھاگ پڑے تھے ۔ قبیلہ ہوازن نے ان پر تیر برسانے شروع کردئیے لیکن نبیﷺاپنے سفید خچر پر سوار تھے اور ابو سفیان بن حارث اس کی لگام تھامے ہوئے تھے۔ آپ ﷺفرمارہے تھے کہ میں نبی ہوں جس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں ۔ میں عبد المطلب کی اولاد ہوں۔
Chapter No: 62
باب جِهَادِ النِّسَاءِ
The Jihad of women.
باب: عورتوں کا جہاد کیا ہے ؟
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْجِهَادِ. فَقَالَ " جِهَادُكُنَّ الْحَجُّ ". وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بِهَذَا
Narrated By 'Aisha : The mother of the faithful believers, I requested the Prophet permit me to participate in Jihad, but he said, "Your Jihad is the performance of Hajj."
حضرت عائشہ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺسے جہاد کی اجازت چاہی تو آپﷺنے فرمایا: تمہارا جہاد حج ہے۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، بِهَذَا. وَعَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَأَلَهُ نِسَاؤُهُ عَنِ الْجِهَادِ فَقَالَ " نِعْمَ الْجِهَادُ الْحَجُّ "
Narrated By 'Aisha : The mother of the faithful believers: The Prophet was asked by his wives about the Jihad and he replied, "The best Jihad (for you) is (the performance of) Hajj."
حضرت عائشہ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺسے آپ کی ازواج مطہرات نے جہاد کی اجازت مانگی تو آپﷺنے فرمایا: حج بہت ہی عمدہ جہاد ہے۔
Chapter No: 63
باب غَزْوِ الْمَرْأَةِ فِي الْبَحْرِ
The participation of women in a sea battle.
باب: دریا میں سوار ہو کر عورت کا جہاد کرنا-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى ابْنَةِ مِلْحَانَ فَاتَّكَأَ عِنْدَهَا، ثُمَّ ضَحِكَ فَقَالَتْ لِمَ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ الأَخْضَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ " اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا مِنْهُمْ ". ثُمَّ عَادَ فَضَحِكَ، فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ أَوْ مِمَّ ذَلِكَ فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَتِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ، وَلَسْتِ مِنَ الآخِرِينَ ". قَالَ قَالَ أَنَسٌ فَتَزَوَّجَتْ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ مَعَ بِنْتِ قَرَظَةَ، فَلَمَّا قَفَلَتْ رَكِبَتْ دَابَّتَهَا فَوَقَصَتْ بِهَا، فَسَقَطَتْ عَنْهَا فَمَاتَتْ
Narrated By Anas : Allah's Apostle went to the daughter of Milhan and reclined there (and slept) and then (woke up) smiling. She asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied, (I dreamt that) some people amongst my followers were sailing on the green sea in Allah's Cause, resembling kings on thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He said, "O Allah! Let her be one of them." Then he (slept again and woke up and) smiled. She asked him the same question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He replied, ''You will be amongst the first group of them; you will not be amongst the last." Later on she married 'Ubada bin As-Samit and then she sailed on the sea with bint Qaraza, Mu'awiya's wife (for Jihad). On her return, she mounted her riding animal, which threw her down breaking her neck, and she died on falling down.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺام حرام بنت ملحان کے ہاں تشریف لے گئے اور ان کے یہاں تکیہ لگاکر سوگئے پھر آپﷺمسکرا رہے تھے۔ ام حرام نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ ﷺکیوں ہنس رہے تھے ؟ آپﷺنے جواب دیا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں سبز سمندر پر سوار ہورہے ہیں ان کی مثال تحت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے۔انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ!اللہ تعالیٰ سے دعا فرمادیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کردے۔ آپﷺنے دعا کی اے اللہ!انہیں بھی ان لوگوں میں سے کردے پھر دوبارہ آپﷺلیٹے اور پھر مسکرارہے تھے ۔ انہوں نے اس مرتبہ بھی آپﷺ سے وہی سوال کیا ، اور آپﷺنے بھی پہلی ہی وجہ بتائی ۔ انہوں نے پھر عرض کیا آپﷺدعا کردیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کردے ، آپﷺنے فرمایا: تم سب سے پہلے لشکر میں شریک ہوگی اور یہ کہ بعد والوں میں تمہاری شرکت نہیں ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ (ام حرام نے) حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کرلیا اور بنت قرظ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے ساتھ انہوں نے دریا کا سفر کیا۔ پھر جب واپس ہوئیں اور اپنی سواری پر چڑھیں تو اس نے ان کی گردن توڑ ڈالی۔ وہ اس سواری سے گر گئیں اور (اسی میں) ان کی وفات ہوئی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى ابْنَةِ مِلْحَانَ فَاتَّكَأَ عِنْدَهَا، ثُمَّ ضَحِكَ فَقَالَتْ لِمَ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ الأَخْضَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ " اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا مِنْهُمْ ". ثُمَّ عَادَ فَضَحِكَ، فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ أَوْ مِمَّ ذَلِكَ فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَتِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ، وَلَسْتِ مِنَ الآخِرِينَ ". قَالَ قَالَ أَنَسٌ فَتَزَوَّجَتْ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ مَعَ بِنْتِ قَرَظَةَ، فَلَمَّا قَفَلَتْ رَكِبَتْ دَابَّتَهَا فَوَقَصَتْ بِهَا، فَسَقَطَتْ عَنْهَا فَمَاتَتْ
Narrated By Anas : Allah's Apostle went to the daughter of Milhan and reclined there (and slept) and then (woke up) smiling. She asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied, (I dreamt that) some people amongst my followers were sailing on the green sea in Allah's Cause, resembling kings on thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He said, "O Allah! Let her be one of them." Then he (slept again and woke up and) smiled. She asked him the same question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He replied, ''You will be amongst the first group of them; you will not be amongst the last." Later on she married 'Ubada bin As-Samit and then she sailed on the sea with bint Qaraza, Mu'awiya's wife (for Jihad). On her return, she mounted her riding animal, which threw her down breaking her neck, and she died on falling down.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺام حرام بنت ملحان کے ہاں تشریف لے گئے اور ان کے یہاں تکیہ لگاکر سوگئے پھر آپﷺمسکرا رہے تھے۔ ام حرام نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ ﷺکیوں ہنس رہے تھے ؟ آپﷺنے جواب دیا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں سبز سمندر پر سوار ہورہے ہیں ان کی مثال تحت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے۔انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ!اللہ تعالیٰ سے دعا فرمادیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کردے۔ آپﷺنے دعا کی اے اللہ!انہیں بھی ان لوگوں میں سے کردے پھر دوبارہ آپﷺلیٹے اور پھر مسکرارہے تھے ۔ انہوں نے اس مرتبہ بھی آپﷺ سے وہی سوال کیا ، اور آپﷺنے بھی پہلی ہی وجہ بتائی ۔ انہوں نے پھر عرض کیا آپﷺدعا کردیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کردے ، آپﷺنے فرمایا: تم سب سے پہلے لشکر میں شریک ہوگی اور یہ کہ بعد والوں میں تمہاری شرکت نہیں ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ (ام حرام نے) حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کرلیا اور بنت قرظ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے ساتھ انہوں نے دریا کا سفر کیا۔ پھر جب واپس ہوئیں اور اپنی سواری پر چڑھیں تو اس نے ان کی گردن توڑ ڈالی۔ وہ اس سواری سے گر گئیں اور (اسی میں) ان کی وفات ہوئی۔
Chapter No: 64
باب حَمْلِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ فِي الْغَزْوِ دُونَ بَعْضِ نِسَائِهِ
The man's selection of one of his wife to accompany him in battles.
باب: آدمی جہاد میں اپنی ایک بی بی کو لے جائے، ایک کو نہ لے جائے (یہ درست ہے )-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ، عَائِشَةَ، كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً، مِنَ الْحَدِيثِ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ يَخْرُجُ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَأَقْرَعَ بَيْنَنَا فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا، فَخَرَجَ فِيهَا سَهْمِي، فَخَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ.
Narrated By 'Aisha : Whenever the Prophet intended to proceed on a journey, he used to draw lots amongst his wives and would take the one upon whom the lot fell. Once, before setting out for Jihad, he drew lots amongst us and the lot came to me; so I went with the Prophet; and that happened after the revelation of the Verse Hijab (i.e. veiling).
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبیﷺباہر تشریف لے جانا چاہتے تو اپنی ازواج میں قرعہ ڈالتے اور جس کا نام نکل آتا انہیں آپﷺاپنے ساتھ لے جاتے تھے ۔ ایک غزوہ کے موقع پر آپﷺنے ہمارے درمیان قرعہ اندازی کی تو اس مرتبہ میرا نام آیا اور میں آپﷺکے ساتھ گئی ، یہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے۔
Chapter No: 65
باب غَزْوِ النِّسَاءِ وَقِتَالِهِنَّ مَعَ الرِّجَالِ
The Jihad of women and their fighting along with men.
باب: عورتوں کا جنگ کرنا اور مردوں کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونا -
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا، تَنْقُزَانِ الْقِرَبَ ـ وَقَالَ غَيْرُهُ تَنْقُلاَنِ الْقِرَبَ ـ عَلَى مُتُونِهِمَا، ثُمَّ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ، ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلآنِهَا، ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهَا فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ
Narrated By Anas : On the day (of the battle) of Uhad when (some) people retreated and left the Prophet, I saw 'Aisha bint Abu Bakr and Um Sulaim, with their robes tucked up so that the bangles around their ankles were visible hurrying with their water skins (in another narration it is said, "carrying the water skins on their backs"). Then they would pour the water in the mouths of the people, and return to fill the water skins again and came back again to pour water in the mouths of the people.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقع پر مسلمان نبیﷺکے پاس سے جدا ہوگئے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ اور ام سلیم رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ یہ اپنے ازار سمیٹے ہوئے تھیں، اور پانی کے مشکیزے چھلکاتی ہوئی لئے جارہی تھیں اور ابو معمر کے علاوہ جعفر بن مہران نے بیان کیا کہ مشکیزے کو اپنی پشت پر ادھر سے ادھر جلدی جلدی لئے پھرتی تھیں اور قوم کو اس میں سے پانی پلاتی تھیں، پھر واپس آتی تھیں اور مشکیزوں کو بھر کرلے جاتی تھیں اور قوم کو پلاتی تھیں، میں ان کے پاؤں کی پازیبیں دیکھ رہا تھا۔
Chapter No: 66
باب حَمْلِ النِّسَاءِ الْقِرَبَ إِلَى النَّاسِ فِي الْغَزْوِ
The carrying of the water-skins by the women to the people during battles.
باب: جہاد میں عورتوں کا مشکیں اٹھا کر مردوں کے پاس لے جانا-
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ الْمَدِينَةِ، فَبَقِيَ مِرْطٌ جَيِّدٌ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الَّتِي عِنْدَكَ. يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ. فَقَالَ عُمَرُ أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ. وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الأَنْصَارِ، مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ عُمَرُ فَإِنَّهَا كَانَتْ تَزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ تَزْفِرُ تَخِيطُ
Narrated By Tha'laba bin Abi Malik : 'Umar bin Al-Khattab distributed some garments amongst the women of Medina. One good garment remained, and one of those present with him said, "O chief of the believers! Give this garment to your wife, the (grand) daughter of Allah's Apostle." They meant Um Kulthum, the daughter of 'Ali. 'Umar said, Um Salit has more right (to have it)." Um Salit was amongst those Ansari women who had given the pledge of allegiance to Allah's Apostle.' 'Umar said, "She (i.e. Um Salit) used to carry the water skins for us on the day of Uhud."
حضرت ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں ، ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا اے امیر المؤمنین ! یہ چادر رسول اللہﷺکی نواسی کو دے دیجئے ، جو آپﷺکے گھر میں ہیں ۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی ) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہ سے تھی لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا اس کی زیادہ مستحق ہیں ۔ یہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہﷺسے بیعت کی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لئے مشکیزے اٹھاکر لاتی تھیں۔ حضرت ابو عبد اللہ (امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا: (حدیث میں) لفظ تزفر کا معنیٰ یہ ہے کہ سیتی تھی۔
Chapter No: 67
باب مُدَاوَاةِ النِّسَاءِ الْجَرْحَى فِي الْغَزْوِ
The treatment of the wounded by women during battles.
باب: عورتیں جہاد میں زخمیوں کی مرہم پٹی اور دوا دارو کر سکتی ہیں -
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَسْقِي، وَنُدَاوِي الْجَرْحَى، وَنَرُدُّ الْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ
Narrated By Ar-Rubayyi 'bint Mu'auwidh : We were in the company of the Prophet providing the wounded with water and treating them and bringing the killed to Medina (from the battle field).
حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : کہ ہم نبیﷺکے ساتھ (غزوہ میں) شریک ہوتے تھے ، مسلمان فوجیوں کو پانی پلاتے تھے، زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے تھے ، اور جو لوگ شہید ہوجاتے انہیں مدینہ اٹھاکر لاتے تھے۔
Chapter No: 68
باب رَدِّ النِّسَاءِ الْجَرْحَى وَالْقَتْلَى
The bringing back of the wounded and the killed by the women.
باب: عورتیں مردوں اور زخمیوں کو لے کر جا سکتی ہیں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَسْقِي الْقَوْمَ وَنَخْدُمُهُمْ، وَنَرُدُّ الْجَرْحَى وَالْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ
Narrated By Ar-Rabi'bint Mu'auwidh : We used to take part in holy battles with the Prophet by providing the people with water and serving them and bringing the killed and the wounded back to Medina.
حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نبیﷺکے ساتھ جہاد میں شریک ہوتے تھے ، مجاہد مسلمانوں کو پانی پلاتے ، ان کی خدمت کرتے، اور زخمیوں اور شہیدوں کو اٹھاکر مدینہ لے جاتے تھے ۔
Chapter No: 69
باب نَزْعِ السَّهْمِ مِنَ الْبَدَنِ
Removing the arrow from the body.
باب: تیر کا بدن سے نکالنا -
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ قَالَ انْزِعْ هَذَا السَّهْمَ. فَنَزَعْتُهُ، فَنَزَا مِنْهُ الْمَاءُ، فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ "
Narrated By Abu Musa : Abu 'Amir was hit with an arrow in his knee, so I went to him and he asked me to remove the arrow. When I removed it, the water started dribbling from it. Then I went to the Prophet and told him about it. He said, "O Allah! Forgive 'Ubaid Abu 'Amir."
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ کے گھٹنے میں تیر لگا تو میں ان کے پاس پہنچا ۔انہوں نے فرمایا کہ اس تیر کو کھینچ کر نکال لو میں نے کھینچ لیا تو اس سے خون بہنے لگا پھر نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ، اور آپﷺکو اس حادثہ کی اطلاع دی تو آپﷺنے (ان کےلیے) دعا فرمائی کہ اے اللہ ! عبید ابو عامرکی مغفرت فرما۔
Chapter No: 70
باب الْحِرَاسَةِ فِي الْغَزْوِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
Vigilance during battles in Allah's Cause.
باب: اللہ کی راہ میں (جہاد میں ) چوکی پہرہ دینا -
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَهِرَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ قَالَ " لَيْتَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِي صَالِحًا يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ ". إِذْ سَمِعْنَا صَوْتَ سِلاَحٍ فَقَالَ " مَنْ هَذَا ". فَقَالَ أَنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، جِئْتُ لأَحْرُسَكَ. وَنَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By 'Aisha : The Prophet was vigilant one night and when he reached Medina, he said, "Would that a pious man from my companions guard me tonight!" Suddenly we heard the clatter of arms. He said, "Who is that? " He (The new comer) replied, " I am Sad bin Abi Waqqas and have come to guard you." So, the Prophet slept (that night).
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺنے (ایک رات) بیداری میں گزاری ، مدینہ پہنچنے کے بعد آپﷺنے فرمایا: کاش! میرے اصحاب میں سے کوئی نیک مرد ایسا ہوتا جو رات بھر ہمارا پہرہ دیتا! ابھی یہی باتیں ہورہی تھیں کہ ہم نے ہتھیار کی جھنکار سنی۔آپ ﷺنے دریافت فرمایا: یہ کون صاحب ہیں؟ (آنے والے نے)کہا : میں ہوں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ آپ کا پہرہ دینے کےلیے حاضر ہوا ہوں۔ (نبیﷺخوش ہوئے ،اور ان کےلیے دعا فرمائی) پھر آپ ﷺسوگئے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَالْقَطِيفَةِ وَالْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَرْضَ ". لَمْ يَرْفَعْهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Let the slave of Dinar and Dirham of Quantify and Khamisa (i.e. money and luxurious clothes) perish for he is pleased if these things are given to him, and if not, he is displeased!"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: دینار کا بندہ ، اور درہم کا بندہ ، اور چادر کا بندہ ، اور کمبل کا بندہ ہلاک ہوا کہ اگر اسے کچھ دے دیا جائے تب تو خوش ہوجاتاہے ، اور اگر نہیں دیا جائے تو ناراض ہوجاتا ہے ۔
وَزَادَنَا عَمْرٌو قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ، تَعِسَ وَانْتَكَسَ، وَإِذَا شِيكَ فَلاَ انْتَقَشَ، طُوبَى لِعَبْدٍ آخِذٍ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَشْعَثَ رَأْسُهُ مُغْبَرَّةٍ قَدَمَاهُ، إِنْ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ، وَإِنْ كَانَ فِي السَّاقَةِ كَانَ فِي السَّاقَةِ، إِنِ اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يُشَفَّعْ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يَرْفَعْهُ إِسْرَائِيلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ وَقَالَ تَعْسًا. كَأَنَّهُ يَقُولُ فَأَتْعَسَهُمُ اللَّهُ. طُوبَى فُعْلَى مِنْ كُلِّ شَىْءٍ طَيِّبٍ، وَهْىَ يَاءٌ حُوِّلَتْ إِلَى الْوَاوِ وَهْىَ مِنْ يَطِيبُ
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, " Let the slave of Dinar and Dirham, of Quantify and Khamisa perish as he is pleased if these things are given to him, and if not, he is displeased. Let such a person perish and relapse, and if he is pierced with a thorn, let him not find anyone to take it out for him. Paradise is for him who holds the reins of his horse to strive in Allah's Cause, with his hair unkempt and feet covered with dust: if he is appointed in the vanguard, he is perfectly satisfied with his post of guarding, and if he is appointed in the rearward, he accepts his post with satisfaction; (he is so simple and unambiguous that) if he asks for permission he is not permitted, and if he intercedes, his intercession is not accepted."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: دینار کا بندہ ، اور درہم کا بندہ ، اور کمبل کا بندہ تباہ وا ، اگر اس کو کچھ دیا جائے تب تو خوش ، جو نہ دیا جائے تو غصے ہوجائے ، ایسا شخص تباہ سرنگوں ہوا۔ اس کو کانٹا لگے تو اللہ کرے پھر نہ نکلے ۔مبارک وہ بندہ جو اللہ کے راستے میں (غزوہ کے موقع پر ) اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے، اس کے سر کے بال پراگندہ ہیں اور اس کے قدم گرد و غبار سے اٹے ہوئے ہیں ، اگر اسے چوکی پہرے پر لگادیا جائے تو وہ اپنے اس کا م میں پوری تند ہی سے لگارہے اور اگر لشکر کے پیچھے (دیکھ بھال کےلیے) لگا دیا جائے تو اس میں بھی پوری تندہی اور فرض شناسی سے لگا رہے (اگرچہ زندگی میں غربت کی وجہ سے اس کی کوئی اہمیت بھی نہ ہو کہ) اگر وہ کسی سے ملاقات کی اجازت چاہے تو اسے اجازت بھی نہ ملے اور اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش بھی قبول نہ کی جائے،او رعبد اللہ (اما م بخاری رحمہ اللہ) نے کہا: اسرائیل اور محمد بن جحادہ نے ابو حصین سے یہ روایت مرفوعا نہیں بیان کی ہے اور کہا کہ قرآن مجید میں جو لفظ تعسا آیا ہے گویا یوں کہنا چاہیے کہ (فاتعسهم الله) ( اللہ انہیں گرائے ،ہلاک کرے) طوبیٰ ، فعلیٰ کے وزن پر ہے ہر اچھی اور طیب چیز کےلیے ۔ واؤ اصل میں یا تھا (طیبیٰ) پھر یا کو واؤ سے بدل دیا گیا اور طیب سے نکلا ہے۔