Chapter No: 81
باب الدَّرَقِ
The shield.
باب: ڈھال کا بیان-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " دَعْهُمَا ". فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle came to my house while two girls were singing beside me the songs of Bu'ath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, i.e. Khazraj and Aus, before Islam.) The Prophet reclined on the bed and turned his face to the other side. Abu Bakr came and scolded me and said protestingly, "Instrument of Satan in the presence of Allah's Apostle?" Allah's Apostle turned his face towards him and said, "Leave them." When Abu Bakr became inattentive, I waved the two girls to go away and they left.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺمیرے یہاں تشریف لائے تو دو لڑکیاں میرے پاس جنگ بعاث کے گیت گارہی تھیں۔ آپﷺ بستر پر لیٹ گئے اور چہرہ مبارک دوسری طرف کرلیا اس کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور آپ نے مجھے ڈانٹا کہ یہ شیطانی گانا اور رسول اللہﷺکی موجودگی میں!لیکن آپﷺان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کہ انہیں گانے دو، پھر جب حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ دوسری طرف متوجہ ہوگئے تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔
قَالَتْ وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِمَّا قَالَ " تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ ". فَقَالَتْ نَعَمْ. فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ وَيَقُولُ " دُونَكُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ ". حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ " حَسْبُكِ ". قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " فَاذْهَبِي ". قَالَ أَحْمَدُ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، فَلَمَّا غَفَلَ
She said:It was the day of 'Id when negroes used to play with leather shields and spears. Either I requested Allah's Apostle or he himself asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then he let me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on, O Bani Arfida (i.e. negroes)!" When I got tired, he asked me if that was enough. I replied in the affirmative and he told me to leave.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عید کے دن حبشی ڈھال اور برچھیوں کا کھیل دکھلا رہے تھے ، اب یا میں نے خود رسول اللہﷺسے کہا، یا آپﷺنے ہی فرمایا: کہ تم بھی دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں ۔ آپﷺنے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کرلیا ، میرا چہرہ آپ ﷺکے چہرہ پر تھا ، اور آپﷺفرما رہے تھے : اے بنو ارفدہ! کھیل کو جاری رکھو۔جب میں تھک گئی تو آپﷺنے فرمایا: بس ؟ میں نے کہا: جی ہاں ، آپﷺنے فرمایا: تو پھر جاؤ۔
Chapter No: 82
باب الْحَمَائِلِ وَتَعْلِيقِ السَّيْفِ بِالْعُنُقِ
The straps for suspending swords and the hanging of the sword by the neck.
باب: حمائل اور تلوار کا گلے میں لٹکانا-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً فَخَرَجُوا نَحْوَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَدِ اسْتَبْرَأَ الْخَبَرَ، وَهْوَ عَلَى فَرَسٍ لأَبِي طَلْحَةَ عُرْىٍ وَفِي عُنُقِهِ السَّيْفُ وَهْوَ يَقُولُ " لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا ". ثُمَّ قَالَ " وَجَدْنَاهُ بَحْرًا ". أَوْ قَالَ " إِنَّهُ لَبَحْرٌ "
Narrated By Anas : The 'Prophet was the best and the bravest amongst the people. Once the people of Medina got terrified at night, so they went in the direction of the noise (that terrified them). The Prophet met them (on his way back) after he had found out the truth. He was riding an unsaddled horse belonging to Abu Talha and a sword was hanging by his neck, and he was saying, "Don't be afraid! Don't be afraid!" He further said, "I found it (i.e. the horse) very fast," or said, "This horse is very fast."
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺسب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ پر بڑا خوف چھا گیا تھا ، سب لوگ اس آواز کی طرف بڑھے ۔ لیکن نبیﷺسب سے آگے تھے اور آپﷺنے ہی واقعہ کی تحقیق کی۔ آپﷺحضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر سوار تھے جس کی پشت ننگی تھی۔ آپﷺکی گردن سے تلوار لٹک رہی تھی ، اور آپﷺفرمارہے تھے کہ ڈرو مت۔ پھر آپﷺنے فرمایا: ہم نے تو گھوڑے کو سمندر کی طرح تیز پایا ہے۔ یا (یہ فرمایا کہ ) گھوڑا جیسے سمندر ہے۔
Chapter No: 83
باب حِلْيَةِ السُّيُوفِ
Decoration of swords
باب: تلوارمیں زیور لگانا-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ حَبِيبٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ لَقَدْ فَتَحَ الْفُتُوحَ قَوْمٌ مَا كَانَتْ حِلْيَةُ سُيُوفِهِمِ الذَّهَبَ وَلاَ الْفِضَّةَ، إِنَّمَا كَانَتْ حِلْيَتُهُمُ الْعَلاَبِيَّ وَالآنُكَ وَالْحَدِيدَ
Narrated By Abu Umama : Some people conquered many countries and their swords were decorated neither with gold nor silver, but they were decorated with leather, lead and iron.
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک قوم (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم)نےبہت سی فتوحات کیں اور ان کی تلواروں کی آرائش سونے چاندی سے نہیں ہوئی تھی بلکہ اونٹ کی پشت کا چمڑہ ، سیسہ اور لوہا ان کی تلواروں کے زیور تھے۔
Chapter No: 84
باب مَنْ عَلَّقَ سَيْفَهُ بِالشَّجَرِ فِي السَّفَرِ عِنْدَ الْقَائِلَةِ
Whoever hung his sword on a tree at midday nap.
باب: سفر میں دوپہر کو سوتے وقت تلواردرخت سے لٹکانا-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَ أَنَّهُ، غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَفَلَ مَعَهُ، فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَتَفَرَّقَ النَّاسُ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ سَمُرَةٍ وَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ وَنِمْنَا نَوْمَةً، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْعُونَا وَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ " إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ عَلَىَّ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ، فَاسْتَيْقَظْتُ وَهْوَ فِي يَدِهِ صَلْتًا ". فَقَالَ مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي فَقُلْتُ " اللَّهُ ". ثَلاَثًا وَلَمْ يُعَاقِبْهُ وَجَلَسَ
Narrated By Jabir bin Abdullah : That he proceeded in the company of Allah's Apostle towards Najd to participate in a Ghazwa. (Holy-battle) When Allah's Apostle returned, he too returned with him. Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. Allah's Apostle and the people dismounted and dispersed to rest in the shade of the trees. Allah's Apostle rested under a tree and hung his sword on it. We all took a nap and suddenly we heard Allah's Apostle calling us. (We woke up) to see a bedouin with him. The Prophet said, "This bedouin took out my sword while I was sleeping and when I woke up, I found the unsheathed sword in his hand and he challenged me saying, 'Who will save you from me?' I said thrice, 'Allah.' The Prophet did not punish him but sat down.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ نبیﷺکے ساتھ نجد کے اطراف میں ایک غزوہ میں شریک تھے ۔ جب رسول اللہﷺغزوہ سے واپس ہوئے تو وہ بھی آپﷺکے ساتھ واپس ہوئے ، راستے میں قیلولہ کا وقت ایک ایسی وادی میں ہوا جس میں ببول کے درخت بکثرت تھے ۔ آپﷺنے اسی وادی میں پڑاؤ کیا اور صحابہ پوری وادی میں پھیل گئے۔آپﷺنے بھی ایک ببول کے نیچے قیام فرمایا ، اور اپنی تلوار درخت پر لٹکادی۔ ہم سب سوگئے تھے کہ رسول اللہﷺکے پکارنے کی آواز سنائی دی ، دیکھا گیا تو ایک دیہاتی آپﷺکے پاس تھا ۔ آپﷺنے فرمایا: کہ اس نے غفلت میں میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور میں سویا ہوا تھا ،جب بیدار ہوا تو ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی ۔ اس نے کہا: مجھ سے تمہیں کون بچائے گا؟میں نے کہا: اللہ! تین مرتبہ (میں نے اسی طرح کہا: اور تلوار اس کے ہاتھ سےچھوٹ کر گر گئی ) آپﷺنے اعرابی کو کوئی سزا نہیں دی ، بلکہ آپﷺبیٹھ گئے۔
Chapter No: 85
باب لُبْسِ الْبَيْضَةِ
The wearing of a helmet.
باب: خود پہننا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ جُرْحِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم يَوْمَ أُحُدٍ. فَقَالَ جُرِحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، فَكَانَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ تَغْسِلُ الدَّمَ وَعَلِيٌّ يُمْسِكُ، فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّ الدَّمَ لاَ يَزِيدُ إِلاَّ كَثْرَةً أَخَذَتْ حَصِيرًا فَأَحْرَقَتْهُ حَتَّى صَارَ رَمَادًا ثُمَّ أَلْزَقَتْهُ، فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ.
Narrated By Sahl : That he was asked about the wound of the Prophet on the day (of the battle) of Uhud. He said, "The face of the Prophet as wounded and one of his front teeth as broken and the helmet over his head was smashed. Fatima washed of the blood while Ali held water. When she saw that bleeding was increasing continuously, she burnt a mat (of date-palm leaves) till it turned into ashes which she put over the wound and thus the bleeding ceased."
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے جنگ احد میں نبیﷺکے زخمی ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتلایا ، آپﷺکے چہرہ مبارک پر زخم آئے اور آپﷺکے آگے کے دانت ٹوٹ گئے تھے اور خود آپﷺکے سر مبارک پر ٹوٹ گئی تھی(جس سے سر مبارک پر زخم آئے تھے) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا دھو رہی تھیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ پانی ڈال رہے تھے ۔ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ خون برابر بڑھتا ہی جارہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپﷺکے زخموں پر لگادیا جس سے خون بہنا بند ہوگیا ۔
Chapter No: 86
باب مَنْ لَمْ يَرَ كَسْرَ السِّلاَحِ عِنْدَ الْمَوْتِ
Whoever does not consider it logical to break the weapons and to slaughter the animals of the deceased.
باب: مرنے کے بعد ہتھیار وغیرہ توڑنا درست نہیں -
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ سِلاَحَهُ وَبَغْلَةً بَيْضَاءَ وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً
Narrated By 'Amr bin Al-Harith : The Prophet did not leave behind him after his death, anything except his arms, his white mule, and a piece of land at Khaibar which he left to be given in charity.
حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے (وفات کے بعد) اپنے ہتھیار ایک سفید خچر اور ایک قطعۂ اراضی جسے آپ پہلے ہی صدقہ کرچکے تھے کے سوا اور کوئی چیز نہیں چھوڑی تھی۔
Chapter No: 87
باب تَفَرُّقِ النَّاسِ عَنِ الإِمَامِ، عِنْدَ الْقَائِلَةِ، وَالاِسْتِظْلاَلِ بِالشَّجَرِ
The dispersing of the people away from the Imam at midday to rest in the shade of trees.
باب: اگر حاکم دوپہر کے وقت کہیں اترے تو لوگ اس سے جدا ہو سکتے ہیں ، درختوں کے سائے میں ٹھہر سکتے ہیں-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ، وَأَبُو سَلَمَةَ أَنَّ جَابِرًا، أَخْبَرَهُ. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْعِضَاهِ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ شَجَرَةٍ فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ وَهْوَ لاَ يَشْعُرُ بِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ سَيْفِي ". فَقَالَ مَنْ يَمْنَعُكَ قُلْتُ " اللَّهُ ". فَشَامَ السَّيْفَ، فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ، ثُمَّ لَمْ يُعَاقِبْهُ.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : That he participated in a Ghazwa (Holy-Battle) in the company of Allah's Apostle. Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. The people dispersed to rest in the shade of the trees. The Prophet rested under a tree, hung his sword on it, and then slept. Then he woke up to find near to him, a man whose presence he had not noticed before. The Prophet said, "This (man) took my sword (out of its scabbard) and said, 'Who will save you from me.' I replied, 'Allah.' So, he put the sword back into its scabbard, and you see him sitting here." Anyhow, the Prophet did not punish him.
حضرت جابر بن عبد اللہ ﷺنے خبر دی کہ وہ نبیﷺکے ساتھ ایک لڑائی میں شریک تھے۔ایک ایسے جنگل میں جہاں ببول کے درخت بکثرت تھے۔ قیلولہ کا وقت ہوگیا ، تمام صحابہ سائے کی تلاش میں پھیل گئے اور نبیﷺنے بھی ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا ۔ آپﷺنے تلوار (درخت کے تنے سے ) لٹکادی تھی اور سوگئے تھے۔ جب آپﷺبیدار ہوئے تو آپﷺکے پاس ایک اجنبی موجود تھا ، اس اجنبی نے کہا تھا کہ اب تمہیں مجھ سے کو ن بچائے گا ؟ پھر آپﷺنے آواز دی اور جب صحابہ رضی اللہ عنہم آپﷺکے قریب پہنچے تو آپﷺنے فرمایا: اس شخص نے میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی ، اور مجھ سے کہنے لگا تھا کہ اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچاسکے گا؟ میں نے کہا: اللہ (اس پر وہ شخص خود ہی دہشت زدہ ہوگیا) او رتلوار نیام میں کرلی، اب یہ بیٹھا ہوا ہے آپﷺنے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی۔
Chapter No: 88
باب مَا قِيلَ فِي الرِّمَاحِ
What is said regarding spears.
باب: بھالوں اور نیزوں کابیان-
وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " جُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي، وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي ".
Narrated by Ibn Umar that the Prophet (s.a.w) said, "My livelihood is under the shade of my spear and he who disobeys my orders will be humiliated by paying Jizya."
اور عبداللہ بن عمر سے منقول ہے انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی آپؑ نے فرمایا میری روزی بھالے کے ساے تلے ہے اور جو میرا حکم نہ مانے (مسلمان نہ ہو ) اس پر زلت اور خواری ڈالی گی (جز یہ دے)-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهْوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَأَبَى بَعْضٌ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ قَالَ " إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ". وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ مِثْلُ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ " هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَىْءٌ ".
Narrated By Abu Qatada : That he was in the company of Allah's Apostle and when they had covered a portion of the road to Mecca, he and some of the companions lagged behind. The latter were in a state of Ihram, while he was not. He saw an onager and rode his horse and requested his companions to give him his lash but they refused. Then he asked them to give him his spear but they refused, so he took it himself, attacked the onager, and killed it. Some of the companions of the Prophet ate of it while some others refused to eat. When they caught up with Allah's Apostle they asked him about that, and he said, "That was a meal Allah fed you with." (It is also said that Allah's Apostle asked, "Have you got something of its meat?")
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھے ۔ (صلح حدیبیہ کے موقع پر ) مکہ کے راستے میں آپﷺاپنے چند ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے ، لشکر سے پیچھے رہ گئے ۔ خو د حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا۔ پھر انہوں نے ایک گور خر دیکھا اور اپنے گھوڑے پر سوار ہوگئے ، اس کے بعد انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: کہ کوڑا اٹھادیں انہوں نے اس سے انکار کیا ، پھر انہوں نے اپنا نیزہ مانگا اس کے دینے سے انہوں نے انکار کیا، آخر انہوں نے خود اٹھایا اور گور خر پر جھپٹ پڑے اور اسے مارلیا ۔ نبیﷺکے صحابہ میں سے بعض نے تو اس گور خر کا گوشت کھایا اور بعض نے اس کے کھانے سے انکار کیا ۔ پھرجب یہ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں پہنچے تو اس کے متعلق مسئلہ پوچھا۔ آپﷺنے فرمایا: یہ تو ایک کھانے کی چیز تھی جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا کی ۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ نبیﷺنے دریافت فرمایا: کہ کیا اس کا کچھ بچا ہوا گوشت ابھی تمہارے پاس موجود ہے؟
Chapter No: 89
باب مَا قِيلَ فِي دِرْعِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالْقَمِيصِ فِي الْحَرْبِ
What is said regarding the armour of the Prophet (s.a.w) and the coat of the mail during the battle.
باب:نبی ﷺ کا لڑائی میں زرہ پہننا اسی طرح کرتا( لو ہے کا )
وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَمَّا خَالِدٌ فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".
The Prophet (s.a.w) said, "As for Khalid, he has kept his armour for Allah's Cause."
نبیﷺ نے فرمایا خالدؓ بن ولیدنے تو اپنی زرہیں اللہ کی راہ میں وقف کر دی ہیں (پھر اس سے زکوٰۃ مانگنا بے جا ہے)-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي قُبَّةٍ " اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ ". فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ فَقَالَ حَسْبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَى رَبِّكَ، وَهْوَ فِي الدِّرْعِ، فَخَرَجَ وَهْوَ يَقُولُ {سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ * بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ }. وَقَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَوْمَ بَدْرٍ
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet , while in a tent (on the day of the battle of Badr) said, "O Allah! I ask you the fulfilment of Your Covenant and Promise. O Allah! If You wish (to destroy the believers) You will never be worshipped after today." Abu Bakr caught him by the hand and said, "This is sufficient, O Allah's Apostle! You have asked Allah pressingly." The Prophet was clad in his armor at that time. He went out, saying to me: "There multitude will be put to flight and they will show their backs. Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense) and that Hour will be more grievous and more bitter (than their worldly failure)." (54.45-46) Khalid said that was on the day of the battle of Badr.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ(بدر کے دن ) دعا فرمارہے تھے ، اس وقت آپﷺایک خیمہ میں تشریف فرماتھے ، کہ اے اللہ ! میں تیرے عہد اور تیرے وعدے کا واسطہ دے کر فریاد کرتا ہوں اے اللہ ! اگر تو چاہے تو آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے گی ۔ اس پر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپﷺکا ہاتھ پکڑ لیا اور عرض کیا بس کیجئے اے اللہ کے رسول ﷺ!آپﷺنے اپنے رب کے حضور میں دعا کی حد کردی ہے آپ ﷺاس وقت زرہ پہنے ہوئے تھے ۔ آپﷺباہر تشریف لائے تو زبان مبارک پر یہ آیت تھی جماعت جلد ہی شکست کھاکر بھاگ جائے گی اور پیٹھ دکھانا اختیار کرے گی اور قیامت کے دن کا ان سے وعدہ ہے اور قیامت کا دن بڑا ہی بھیانک اور تلخ ہوگا ، اور وہیب نے بیان کیا ، ان سے خالد نے بیان کیا کہ بدر کے دن کا واقعہ ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِثَلاَثِينَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ. وَقَالَ يَعْلَى حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ دِرْعٌ مِنْ حَدِيدٍ. وَقَالَ مُعَلًّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ وَقَالَ رَهَنَهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle died while his (iron) armour was mortgaged to a Jew for thirty Sas of barley.
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہﷺکی وفات ہوئی تو آپﷺکی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے بدلے میں رہن رکھی ہوئی تھی۔اور یعلی راوی کی روایت میں یہ ہے کہ وہ لوہے کی زرہ تھی۔ اور ایک روایت میں یوں ہے کہ آپﷺنے لوہے کی ایک زرہ رہن رکھی تھی۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطَرَّتْ أَيْدِيَهُمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَكُلَّمَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَتِهِ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَكُلَّمَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِالصَّدَقَةِ انْقَبَضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا وَتَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ ". فَسَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " فَيَجْتَهِدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلاَ تَتَّسِعُ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The example of a miser and the one who gives in charity, is like the example of two men wearing iron cloaks so tightly that their arms are raised forcibly towards their collar-bones. So, whenever a charitable person wants to give in charity, his cloak spreads over his body so much so that it wipes out his traces, but whenever the miser wants to give in charity, the rings (of the iron cloak) come closer to each other and press over his body, and his hands gets connected to his collar-bones. Abu Huraira heard the Prophet saying. "The miser then tries to widen it but in vain."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: بخیل (جو زکاۃ نہیں دیتا) اور زکاۃ دینے والے (سخی) کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے، دونوں لوہے کے کرتے پہنے ہوئے ہیں ، دونوں کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہیں زکاۃ دینے والا (سخی) جب بھی زکاۃ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کرتہ اتنا کشادہ ہوجاتا ہے کہ زمین پر چلنے میں گھسٹتا جاتا ہے لیکن جب بخیل صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ اس کے بدن پر تنگ ہوجاتا ہے اور اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے جڑ جاتے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبیﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ پھر بخیل اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا۔
Chapter No: 90
باب الْجُبَّةِ فِي السَّفَرِ وَالْحَرْبِ
The (wearing of a) cloak on journeys and in war.
باب: سفر اور لڑئی میں چغہ پہننا -
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، مُسْلِمٍ ـ هُوَ ابْنُ صُبَيْحٍ ـ عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِحَاجَتِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ، فَلَقِيتُهُ بِمَاءٍ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْ كُمَّيْهِ فَكَانَا ضَيِّقَيْنِ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتُ، فَغَسَلَهُمَا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَعَلَى خُفَّيْهِ
Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : Allah's Apostle went out to answer the call of nature and on his return I brought some water to him. He performed the ablution while he was wearing a Sha'mi cloak. He rinsed his mouth and washed his nose by putting water in it and then blowing it out, and washed his face. Then he tried to take out his hands through his sleeves but they were tight, so he took them out from underneath, washed them and passed wet hands over his head and over his leather socks.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺقضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے ۔ جب آپﷺواپس ہوئے تو میں پانی لے کر خدمت میں حاضر ہوا ، آپﷺشامی جبہ پہنے ہوئے تھے۔ پھر آپﷺنے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنے چہرہ پاک کو دھویا ۔ اس کے بعد ( ہاتھ دھونے کےلیے) آستین چڑھانے کی کوشش کی لیکن آستین تنگ تھی اس لیے ہاتھوں کو نیچے سے نکالا پھر انہیں دھویا اور سر کا مسح کیا اور دونوں موزوں ہر دو کا مسح کیا۔