Chapter No: 71
باب فَضْلِ الْخِدْمَةِ فِي الْغَزْوِ
The service, during the battles.
باب: جہاد میں خدمت کرنے کی فضیلت -
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَحِبْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَكَانَ يَخْدُمُنِي. وَهْوَ أَكْبَرُ مِنْ أَنَسٍ قَالَ جَرِيرٌ إِنِّي رَأَيْتُ الأَنْصَارَ يَصْنَعُونَ شَيْئًا لاَ أَجِدُ أَحَدًا مِنْهُمْ إِلاَّ أَكْرَمْتُهُ
Narrated By Anas : I was in the company of Jabir bin 'Abdullah on a journey and he used to serve me though he was older than I. Jarir said, "I saw the Ansar doing a thing (i.e. showing great reverence to the Prophet) for which I have vowed that whenever I meet any of them, I will serve him."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ میں حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو وہ میری خدمت کرتے تھے حالانکہ عمر میں وہ مجھ سے بڑے تھے ،حضرت جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ہر وقت انصار کو ایک ایسا کام کرتے دیکھا (رسول اللہﷺکی خدمت)کہ جب ان میں سے کوئی مجھے ملتا ہے تو میں اس کی تعظیم و اکرام کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ أَخْدُمُهُ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَاجِعًا، وَبَدَا لَهُ أُحُدٌ قَالَ " هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ". ثُمَّ أَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا كَتَحْرِيمِ إِبْرَاهِيمَ مَكَّةَ " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا "
Narrated By Anas bin Malik : I went along with the Prophet to Khaibar so as to serve him. (Later on) when the Prophet returned he, on seeing the Uhud mountain, said, "This is a mountain that loves us andis loved by us." Then he pointed to Medina with his hand saying, "O Allah! I make the area which is in between Medina's two mountains a sanctuary, as Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless us in our Sa and Mudd (i.e. units of measuring)."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: میں رسو ل اللہ ﷺکے ساتھ خیبر گیا ، میں آپﷺکی خدمت کیا کرتا تھا ، پھر جب آپﷺواپس ہوئے اور احد پہاڑ دکھائی دیا تو آپﷺنے فرمایا: یہ وہ پہاڑ ہے جس سے ہم محبت کرتے ہیں اور وہ ہم سے محبت کرتا ہے ۔ اس کے بعد آپﷺنے اپنے ہاتھ سے مدینہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: اے اللہ ! میں اس کے دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کے خطے کو حرمت والا قرار دیتا ہوں، جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا شہر قرار دیا تھا، اے اللہ ! ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطا فرما۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَكْثَرُنَا ظِلاًّ الَّذِي يَسْتَظِلُّ بِكِسَائِهِ، وَأَمَّا الَّذِينَ صَامُوا فَلَمْ يَعْمَلُوا شَيْئًا، وَأَمَّا الَّذِينَ أَفْطَرُوا فَبَعَثُوا الرِّكَابَ وَامْتَهَنُوا وَعَالَجُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ "
Narrated By Anas : We were with the Prophet (on a journey) and the only shade one could have was the shade made by one's own garment. Those who fasted did not do any work and those who did not fast served the camels and brought the water on them and treated the sick and (wounded). So, the Prophet said, "Today, those who were not fasting took (all) the reward."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم نبیﷺکے ساتھ (ایک سفر میں ) تھے ۔ کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم روزے سے تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ موسم گرمی کاتھا ، ہم میں زیادہ بہتر سایہ جو کوئی کرتا، اپنا کمبل تان لیتا ۔ خیر جو لوگ روزے سے تھے وہ کوئی کام نہ کرسکے تھے اور جن حضرات نے روزہ نہیں رکھا تھا تو انہوں نے ہی اونٹوں کو اٹھایا (پانی پلایا) اور روزہ داروں کی خوب خوب خدمت بھی کی ۔ اور (دوسرے تمام) کام کئے۔ نبیﷺنے فرمایا: آج اجرو ثواب کو روزہ نہ رکھنے والے لوٹ کر لے گئے۔
Chapter No: 72
باب فَضْلِ مَنْ حَمَلَ مَتَاعَ صَاحِبِهِ فِي السَّفَرِ
The superiority of him who carries the luggage of his companions during a journey.
باب: جو شخص سفر میں اپنے ساتھی کا سامان اٹھائے اس کی فضیلت -
حَدَّثَناَ إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " كُلُّ سُلاَمَى عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ، يُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ يُحَامِلُهُ عَلَيْهَا أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ، وَكُلُّ خَطْوَةٍ يَمْشِيهَا إِلَى الصَّلاَةِ صَدَقَةٌ، وَدَلُّ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Charity is obligatory everyday on every joint of a human being. If one helps a person in matters concerning his riding animal by helping him to ride it or by lifting his luggage on to it, all this will be regarded charity. A good word, and every step one takes to offer the compulsory Congregational prayer, is regarded as charity; and guiding somebody on the road is regarded as charity."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: روزانہ انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہے اور اگر کوئی شخص کسی کی سواری میں مدد کرے کہ اس کو سہارا دے کر اس کی سواری پر سوار کرادے یا اس کا سامان اس پر اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی صدقہ ہے ۔ اچھی بات بھی صدقہ ہے ۔ ہر قدم جو نماز کےلیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے، اور (کسی مسافر کو) راستہ بتا دینا بھی صدقہ ہے۔
Chapter No: 73
باب فَضْلِ رِبَاطِ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
The superiority of guarding for a day in Allah's Cause.
باب: اللہ کی راہ میں ایک دن مورچہ پر رہنا کتنا بڑا ثواب ہے۔
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا} إِلَى آخِرِ الآيَةِ
And the Statement of Allah, "O you who believe! Endure and be more patient, and guard your territory by stationing army units permanently at the places from where the enemy can attack you, fear Allah, so that you may be successful." (V.3:200)
اور اللہ تعا لٰی نے( سورت آ ل عمران میں) فرمایا مسلمانو ؛ صبر کرو اور دشمنوں سے صبر میں زیادہ رہو اور مورچے پر جمے رہو اور ڈرتے رہو اللہ سے تاکے تم کامیاب ہو-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا، وَالرَّوْحَةُ يَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوِ الْغَدْوَةُ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا "
Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'di : Allah's Apostle said, "To guard Muslims from infidels in Allah's Cause for one day is better than the world and whatever is on its surface, and a place in Paradise as small as that occupied by the whip of one of you is better than the world and whatever is on its surface; and a morning's or an evening's journey which a slave (person) travels in Allah's Cause is better than the world and whatever is on its surface."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ کے راستے میں دشمن سے ملی ہوئی سرحد پر ایک دن کا پہرہ دنیا و مافیہا سے بڑھ کر ہے ۔ جنت میں کسی کےلیے ایک کوڑے جتنی جگہ دنیا و ما فیہا سے بڑھ کر ہے،اور جو شخص اللہ کے راستے میں شام کو چلے یا صبح کو تو وہ دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے۔
Chapter No: 74
باب مَنْ غَزَا بِصَبِيٍّ لِلْخِدْمَةِ
Whoever sets off for a battle accompanied by a servant.
باب: اگر بچے کو خدمت کی لیے جہاد میں ساتھ لیجائے -
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لأَبِي طَلْحَةَ " الْتَمِسْ غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي حَتَّى أَخْرُجَ إِلَى خَيْبَرَ ". فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ مُرْدِفِي، وَأَنَا غُلاَمٌ رَاهَقْتُ الْحُلُمَ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَزَلَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ كَثِيرًا يَقُولُ " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ". ثُمَّ قَدِمْنَا خَيْبَرَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىِّ بْنِ أَخْطَبَ، وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا، فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ، فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الصَّهْبَاءِ حَلَّتْ، فَبَنَى بِهَا، ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ ". فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى صَفِيَّةَ. ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ، ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ، فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ حَتَّى تَرْكَبَ، فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ نَظَرَ إِلَى أُحُدٍ فَقَالَ " هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ". ثُمَّ نَظَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا بِمِثْلِ مَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ ".
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said to Abu Talha, "Choose one of your boy servants to serve me in my expedition to Khaibar." So, Abu Talha took me letting me ride behind him while I was a boy nearing the age of puberty. I used to serve Allah's Apostle when he stopped to rest. I heard him saying repeatedly, "O Allah! I seek refuge with You from distress and sorrow, from helplessness and laziness, from miserliness and cowardice, from being heavily in debt and from being overcome by men." Then we reached Khaibar; and when Allah enabled him to conquer the Fort (of Khaibar), the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was described to him. Her husband had been killed while she was a bride. So Allah's Apostle selected her for himself and took her along with him till we reached a place called Sad-AsSahba,' where her menses were over and he took her for his wife. Haris (a kind of dish) was served on a small leather sheet. Then Allah's Apostle told me to call those who were around me. So, that was the marriage banquet of Allah's Apostle and Safiya. Then we left for Medina. I saw Allah's Apostle folding a cloak round the hump of the camel so as to make a wide space for Safiya (to sit on behind him) He sat beside his camel letting his knees for Safiya to put her feet on so as to mount the camel. Then, we proceeded till we approached Medina; he looked at Uhud (mountain) and said, "This is a mountain which loves us and is loved by us." Then he looked at Medina and said, "O Allah! I make the area between its (i.e. Medina's) two mountains a sanctuary as Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless them (i.e. the people of Medina) in their Mudd and Sa (i.e. measures)."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اپنے بچوں میں سے کوئی بچہ میرے ساتھ کردو جو خیبر کے غزوے میں میرے کام کردیا کرے، جب میں خیبر کا سفر کروں۔تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھاکر مجھے (حضرت انس کو) لے گئے ، میں اس وقت ابھی لڑکا تھا ، بالغ ہونے کے قریب ۔ جب بھی آپﷺکہیں قیام فرماتے تو میں آپﷺکی خدمت کرتا۔اکثر میں سنتا کہ آپﷺیہ دعا کرتے اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم اور عاجزی ، سستی ، بخل ، بزدلی ، قرض داری کے بوجھ اور ظالم کے اپنے اوپر غلبہ سے ، آخر ہم خیبر پہنچے اور جب اللہ تعالیٰ نے خیبر کے قلعہ پر آپﷺکو فتح دی تو آپﷺکے سامنے صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا کے جمال کا ذکر کیا گیا ، ان کا شوہر (یہودی) لڑائی میں مرگیا تھا اور وہ ابھی دلہن ہی تھیں (اور چونکہ قبیلہ کے سردار کی لڑکی تھیں) اس لیے رسول اللہﷺنے (ان کے اکرام کےلیے) انہیں اپنے لیے پسند فرمالیا۔ پھر آپﷺانہیں ساتھ لے کر وہاں سے چلے ۔ جب ہم سد الصبہاء پر پہنچے تو وہ حیض سے پاک ہوئیں ،تو آپﷺنے ان سے خلوت کی ۔ اس کے بعد آپﷺنے حیس (کھجور ، پنیر اور گھی سے تیا کیا ہوا ایک کھانا) تیار کراکر ایک چھوٹے سے دستر خوان پر رکھوایا اور مجھ سے فرمایا کہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو دعوت دے دو اور یہی آپﷺکا حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح کا ولیمہ تھا۔ آخر ہم مدینہ کی طرف چلے ، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دیکھا کہ آپﷺصفیہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے اپنے پیچھے (اونٹ کے کوہان کے اردگرد) اپنی عباء سے پردہ کئے ہوئے تھے (سواری پر جب حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سوار ہوتیں ) تو آپﷺاپنے اونٹ کے پاس بیٹھ جاتے اور اپنا گھٹنا کھڑا رکھتے اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا پاؤں آپﷺکے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہوجاتیں۔ اس طرح ہم چلتے رہے اور جب مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو آپﷺنے احد پہاڑ کو دیکھا اور فرمایا: یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں ، اس کے بعد آپﷺنے مدینہ کی طرف نگاہ اٹھائی اور فرمایا: اے اللہ ! میں اس کے دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کے خطے کو حرمت والا قرار دیتا ہوں ، جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ معظمہ کو حرمت والا قرار دیا تھا ۔ اے اللہ ! مدینہ کے لوگوں کو ان کی مُد اور صاع میں برکت دے دیں۔
Chapter No: 75
باب رُكُوبِ الْبَحْرِ
To go on a sea-voyage.
باب: (جہاد کیلیے ) سمندر میں سوار ہونا-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ يَوْمًا فِي بَيْتِهَا، فَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُضْحِكُكَ قَالَ " عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ، كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ " أَنْتِ مَعَهُمْ ". ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَيَقُولُ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ " فَتَزَوَّجَ بِهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَخَرَجَ بِهَا إِلَى الْغَزْوِ، فَلَمَّا رَجَعَتْ قُرِّبَتْ دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَوَقَعَتْ فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا
Narrated By Anas bin Malik : Um Haram told me that the Prophet one day took a midday nap in her house. Then he woke up smiling. Um Haram asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied "I was astonished to see (in my dream) some people amongst my followers on a sea-voyage looking like kings on the thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He replied, "You are amongst them." He slept again and then woke up smiling and said the same as before twice or thrice. And she said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." And he said, "You are amongst the first batch." 'Ubada bin As-Samit married her (i.e. Um Haram) and then he took her for Jihad. When she returned, an animal was presented to her to ride, but she fell down and her neck was broken.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبیﷺنے ایک دن ان کے گھر تشریف لاکر قیلولہ فرمایا تھا ۔ جب آپﷺبیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے ، انہوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: مجھے اپنی امت میں سے ایک ایسی قوم کو (خواب میں دیکھ کر) خوشی ہوئی جو سمندر میں (غزوہ کےلیے) اس طرح جارہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوں۔میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسو لﷺ!اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی وہ ان میں سے کردے ۔ آپﷺنے فرمایا: تم بھی ان میں سے ہو۔اس کے بعد پھر آپﷺسوگئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے ہیں ۔ فرمایا: مجھے اپنی امت میں سے ایک ایسی قوم کو(خواب میں دیکھ کر ) خوشی ہوئی جو سمندر میں (غزوہ کےلیے) اس طرح جارہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوں۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی وہ ان میں سے کردے ۔ آپﷺنے فرمایا: تم بھی ان میں سے ہو۔ اس کے بعد آپﷺسوگئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے ۔ آپﷺنے اس مرتبہ بھی وہی بات بتائی ۔ ایسا دو یا تین دفعہ ہوا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کردے ۔ آپﷺنے فرمایا: تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہوگی وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور وہ ان کو (اسلام کے سب سے پہلے بحری بیڑے کے ساتھ ) غزوہ میں لے گئے ، واپسی میں سوار ہونے کےلیے اپنی سواری سے قریب ہوئیں (سوار ہوتے ہوئے یا سوار ہونے کے بعد ) گرپڑیں جس سے آپ کی گردن ٹوٹ گئی اور شہادت کی موت پائی رضی اللہ عنہا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ يَوْمًا فِي بَيْتِهَا، فَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُضْحِكُكَ قَالَ " عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ، كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ " أَنْتِ مَعَهُمْ ". ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَيَقُولُ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ " فَتَزَوَّجَ بِهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَخَرَجَ بِهَا إِلَى الْغَزْوِ، فَلَمَّا رَجَعَتْ قُرِّبَتْ دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَوَقَعَتْ فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا
Narrated By Anas bin Malik : Um Haram told me that the Prophet one day took a midday nap in her house. Then he woke up smiling. Um Haram asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied "I was astonished to see (in my dream) some people amongst my followers on a sea-voyage looking like kings on the thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He replied, "You are amongst them." He slept again and then woke up smiling and said the same as before twice or thrice. And she said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." And he said, "You are amongst the first batch." 'Ubada bin As-Samit married her (i.e. Um Haram) and then he took her for Jihad. When she returned, an animal was presented to her to ride, but she fell down and her neck was broken.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبیﷺنے ایک دن ان کے گھر تشریف لاکر قیلولہ فرمایا تھا ۔ جب آپﷺبیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے ، انہوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: مجھے اپنی امت میں سے ایک ایسی قوم کو (خواب میں دیکھ کر) خوشی ہوئی جو سمندر میں (غزوہ کےلیے) اس طرح جارہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوں۔میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسو لﷺ!اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی وہ ان میں سے کردے ۔ آپﷺنے فرمایا: تم بھی ان میں سے ہو۔اس کے بعد پھر آپﷺسوگئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے ہیں ۔ فرمایا: مجھے اپنی امت میں سے ایک ایسی قوم کو(خواب میں دیکھ کر ) خوشی ہوئی جو سمندر میں (غزوہ کےلیے) اس طرح جارہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوں۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی وہ ان میں سے کردے ۔ آپﷺنے فرمایا: تم بھی ان میں سے ہو۔ اس کے بعد آپﷺسوگئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے ۔ آپﷺنے اس مرتبہ بھی وہی بات بتائی ۔ ایسا دو یا تین دفعہ ہوا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کردے ۔ آپﷺنے فرمایا: تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہوگی وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور وہ ان کو (اسلام کے سب سے پہلے بحری بیڑے کے ساتھ ) غزوہ میں لے گئے ، واپسی میں سوار ہونے کےلیے اپنی سواری سے قریب ہوئیں (سوار ہوتے ہوئے یا سوار ہونے کے بعد ) گرپڑیں جس سے آپ کی گردن ٹوٹ گئی اور شہادت کی موت پائی رضی اللہ عنہا ۔
Chapter No: 76
باب مَنِ اسْتَعَانَ بِالضُّعَفَاءِ وَالصَّالِحِينَ فِي الْحَرْبِ
Whoever sought the help of poor and pious men in war.
باب: لڑائی میں کمزور ناتواں (جیسے عورتیں ،بچے ،بوڑھے ،اندھے ،معذور،غریب،مسکین اور اور نیک لوگوں سے مدد چاہنا ان سے دعا کرانا)۔
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ قَالَ لِي قَيْصَرُ سَأَلْتُكَ أَشْرَافُ النَّاسِ اتَّبَعُوهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ فَزَعَمْتَ ضُعَفَاؤُهُمْ وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ.
And Ibn Abbas (r.a) narrated that Abu Sufyan said to me, "Caesar said to me, 'I asked you whether the wealthy people followed him (Muhammad (s.a.w)) or the poor, and you said that the poor. Really, such are the followers of the Messengers.'"
اور ابن عباسؓ نے کہا مجھ سے ابو سفیان نے بیان کیا قیصر روم نے مجھ سے کہا میں نے تجھ سے پوچھا اچھے امیر لوگوں نے اس پیغمبر کی پیروی کی یا غریب معذور لوگوں نے تم نے کہا غریب کمزور لوگوں نے تو پیغمبروں کے تابعدار (شروع شروع میں)ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ رَأَى سَعْدٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ لَهُ فَضْلاً عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلاَّ بِضُعَفَائِكُمْ "
Narrated By Mus'ab bin Sad : Once Sad (bin Abi Waqqas) thought that he was superior to those who were below him in rank. On that the Prophet said, "You gain no victory or livelihood except through (the blessings and invocations of) the poor amongst you."
حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر (اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے ) فضیلت حاصل ہے تو نبیﷺنے فرمایا: تم لوگ صرف اپنے کمزور لوگوں کی دعاؤں کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے مدد پہنچائے جاتے ہو ، اور ان ہی کی دعاؤں سے رزق دئیے جاتے ہو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يَأْتِي زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "A time will come when groups of people will go for Jihad and it will be asked, 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the Prophet?' The answer will be, 'Yes.' Then they will be given victory (by Allah) (because of him). Then a time will come when it will be asked. 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the companions of the Prophet?' It will be said, 'Yes,' and they will be given victory (by Allah). Then a time will come when it will be said. 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the companions of the companions of the Prophet?' It will be said, 'Yes,' and they will be given victory (by Allah)."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی ایک جماعت جنگ لڑے گی۔ تو پوچھا جائے گا کہ کیا جماعت میں کوئی شخصیت ایسی ہے جنہوں نے نبیﷺکی صحبت اٹھائی ہو ، کہا جائے گا کہ ہاں تو ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا اس وقت اس کی تلاش ہوگی کہ آیا کوئی شخصیت ہے جنہوں نے نبی ﷺکے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو، (یعنی تابعی ہو) اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ پوچھا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے نبیﷺکے صحابہ کے شاگردوں کی صحبت اٹھائی ہو کہا جائے گا کہ ہاں اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔
Chapter No: 77
باب لاَ يَقُولُ فُلاَنٌ شَهِيدٌ
Do not say that so-and-so is martyr.
باب: قطعی طور پر کسی کو شہید نہیں کہہ سکتے (کیو نکہ نیت اور خاتمہ کا حال معلوم نہیں )
قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ، اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ ".
Narrated by Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said, "Allah knows him who fights in His Cause, and Allah knows him who gets wounded in His Cause."
اور ابو ہر یرہ ؓنے نبیﷺ سے روایت کی اللہ خوب جانتا ہے کون اسکی راہ میں جہاد کرتا ہےاور اللہ خوب جانتا ہے کون اسکی راہ میں زخمی ہوتا ہے-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا، فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى عَسْكَرِهِ، وَمَالَ الآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ، وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ لاَ يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً وَلاَ فَاذَّةً إِلاَّ اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ، فَقَالَ مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلاَنٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ ". فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا صَاحِبُهُ. قَالَ فَخَرَجَ مَعَهُ كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ، وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ قَالَ فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ. قَالَ " وَمَا ذَاكَ ". قَالَ الرَّجُلُ الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ. فَقُلْتُ أَنَا لَكُمْ بِهِ. فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ، ثُمَّ جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ فِي الأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ "
Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'idi : Allah's Apostle and the pagans faced each other and started fighting. When Allah's Apostle returned to his camp and when the pagans returned to their camp, somebody talked about a man amongst the companions of Allah's Apostle who would follow and kill with his sword any pagan going alone. He said, "Nobody did his job (i.e. fighting) so properly today as that man." Allah's Apostle said, "Indeed, he is amongst the people of the (Hell) Fire." A man amongst the people said, "I shall accompany him (to watch what he does)" Thus he accompanied him, and wherever he stood, he would stand with him, and wherever he ran, he would run with him.
Then the (brave) man got wounded seriously and he decided to bring about his death quickly. He planted the blade of the sword in the ground directing its sharp end towards his chest between his two breasts. Then he leaned on the sword and killed himself. The other man came to Allah's Apostle and said, "I testify that you are Allah's Apostle." The Prophet asked, "What has happened?" He replied, "(It is about) the man whom you had described as one of the people of the (Hell) Fire. The people were greatly surprised at what you said, and I said, 'I will find out his reality for you.' So, I came out seeking him. He got severely wounded, and hastened to die by slanting the blade of his sword in the ground directing its sharp end towards his chest between his two breasts. Then he eased on his sword and killed himself." when Allah's Apostle said, "A man may seem to the people as if he were practising the deeds of the people of Paradise while in fact he is from the people of the Hell) Fire, another may seem to the people as if he were practicing the deeds of the people of Hell (Fire), while in fact he is from the people of Paradise."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺکی (اپنے اصحاب کے ہمراہ احد یا خیبر کی لڑائی میں) مشرکین سے آمنے سامنا ہوا اور جنگ چھڑ گئی ، پھر جب آپﷺ اپنے پڑاؤ کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنی پڑاؤ کی طرف تو آپﷺکی فوج کے ساتھ ایک شخص تھا، لڑائی لڑنے میں ان کا یہ حال تھا کہ مشرکین کا کوئی آدمی بھی اگر کسی طرف نظر پڑجاتا تو اس کا پیچھا کرکے وہ شخص اپنی تلوار سے اسے قتل کردیتا۔ سہل نے اس کے متعلق کہا کہ آج جتنی سرگرمی کے ساتھ فلاں شخص لڑاہے، ہم میں سے کوئی بھی اس طرح نہ لڑسکا۔ آپﷺنے اس پر فرمایا: کہ وہ شخص جہنمی ہے۔مسلمانوں میں سے ایک شخص نے (اپنے دل میں کہا اچھا میں اس کو پیچھا کروں گاتاکہ دیکھوں کہ آپﷺنے اسے کیوں جہنمی فرمایا ہے۔)بیان کیا کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے دن لڑائی میں موجود رہا، جب کبھی وہ کھڑا ہوجاتا تو یہ بھی کھڑا ہوجاتا اور جب وہ تیز چلتا ، تو یہ بھی اس کے ساتھ تیز چلتا۔بیان کیا کہ آخر وہ شخص زخمی ہوگیا ، زخم بڑا گہرا تھا۔ اس لیے اس نے چاہا کہ موت جلدی آجائے اور اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو سینے کے مقابلہ میں کرلیا اور تلوار پر گر کر اپنی جان دے دی۔اب وہ صاحب رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپﷺاللہ کے سچے رسول ہیں۔ آپ ﷺنے دریافت فرمایا: کیا بات ہوئی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ وہی شخص جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے ، صحابہ پر یہ فرمان بڑا شاق گزرا تھا۔میں نے ان سے کہا کہ تم سب لوگوں کی طرف سے میں اس کے متعلق تحقیق کرتا ہوں۔ چنانچہ میں اس کے پیچھے ہولیا۔ اس کے بعد وہ شخص سخت زخمی ہوا اور چاہا کہ جلدی موت آجائے۔ اس لیے اس نے اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو اپنے سینے کے مقابل کرلیا اور اس پر گر کر خود جان دےدی۔ اس وقت آپﷺنے فرمایا: کہ ایک آدمی زندگی بھر بظاہر اہل جنت کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ جہنمیوں میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی بظاہر دوزخیوں کے کام کرتا ہے حالانکہ وہ جنتیوں میں سے ہوتا ہے۔
Chapter No: 78
باب التَّحْرِيضِ عَلَى الرَّمْىِ
Exhortation to archery
باب: تیر اندازی کی فضیلت
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ }.
And the Statement of Allah, "And make ready against them all you can of power, including steeds of war to threaten the enemy of Allah and you enemy ..." (V.8:60)
اور اللہ کا (سورت انفال میں ) فرمانا اور کافروں کے مقابلے کی لیے تم سے جہاں تک ہو سکے زور تیار کرو اور گھوڑے باندھ کر اللہ کے دشمن کو ڈراو-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى نَفَرٍ مِنْ أَسْلَمَ يَنْتَضِلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا ارْمُوا وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ ". قَالَ فَأَمْسَكَ أَحَدُ الْفَرِيقَيْنِ بِأَيْدِيهِمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَا لَكُمْ لاَ تَرْمُونَ ". قَالُوا كَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَهُمْ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " ارْمُوا فَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ "
Narrated By Salama bin Al-Akwa : The Prophet passed by some people of the tribe of Bani Aslam who were practicing archery. The Prophet said, "O Bani Ismail! Practice archery as your father Isma'il was a great archer. Keep on throwing arrows and I am with Bani so-and-so." So one of the parties ceased throwing. Allah's Apostle said, "Why do you not throw?" They replied, "How should we throw while you are with them (i.e. on their side)?" On that the Prophet said, "Throw, and I am with all of you."
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکا قبیلہ بنو اسلم کے چند لوگوں پر گزر ہوا جو تیراندازی کی مشق کررہے تھے ۔ آپﷺنے فرمایا: اسماعیل علیہ السلام کے بیٹو! تیر اندازی کرو کہ تمہارے باپ دادا اسماعیل علیہ السلام بھی تیر انداز تھے ۔ ہاں !تیر اندازی کرو ، میں بنو فلاں کی طرف ہوں ۔ بیان کیا جب آپ ﷺایک فریق کے ساتھ ہوگئے تو دوسرے فریق نے اپنے ہاتھ روک لئے ۔ آپﷺنے فرمایا: کیا بات پیش آئی، تم لوگوں نے تیر اندازی بند کیوں کردی؟ دوسرے فریق نے عرض کیا جب آپﷺایک فریق کے ساتھ ہوگئے تو بھلا ہم کس طرح مقابلہ کرسکتے ہیں۔اس پر آپﷺنے فرمایا : اچھا تم تیر اندازی جاری رکھو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ بَدْرٍ حِينَ صَفَفْنَا لِقُرَيْشٍ وَصَفُّوا لَنَا " إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَعَلَيْكُمْ بِالنَّبْلِ "
Narrated By Abu Usaid : On the day (of the battle) of Badr when we stood in rows against (the army of) Quraish and they stood in rows against us, the Prophet said, "When they do come near you, throw arrows at them."
حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے جنگ بدر کے موقع پر جب ہم قریش کے مقابلہ میں صف باندھے ہوئے کھڑے ہوگئے تھے او روہ ہمارے مقابلہ میں تیار تھے، فرمایا: اگر (حملہ کرتے ہوئے) قریش تمہارے قریب آجائیں تو تم لوگ تیر اندازی شروع کردینا تاکہ وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوں۔
Chapter No: 79
باب اللَّهْوِ بِالْحِرَابِ وَنَحْوِهَا
To play with spears and other similar arms.
باب: برچھے کی مشق کرنا-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِحِرَابِهِمْ دَخَلَ عُمَرُ، فَأَهْوَى إِلَى الْحَصَى فَحَصَبَهُمْ بِهَا. فَقَالَ " دَعْهُمْ يَا عُمَرُ ". وَزَادَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ فِي الْمَسْجِدِ
Narrated By Abu Huraira : While some Ethiopians were playing in the presence of the Prophet, 'Umar came in, picked up a stone and hit them with it. On that the Prophet said, "O 'Umar! Allow them (to play)." Ma'mar (the sub-narrator) added that they were playing in the Mosque.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حبشہ کے کچھ لوگ نبیﷺکے سامنے حراب (چھوٹے نیزے ) کا کھیل دکھلا رہے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آگئےاور کنکریاں اٹھا کر انہیں ان سے مارا۔ لیکن آپﷺنے فرمایا: اے عمر رضی اللہ عنہ ! انہیں کھیل دکھانے دو۔دوسری روایت میں یہ اضافہ ہے کہ وہ مسجد میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کررہے تھے۔
Chapter No: 80
باب الْمِجَنِّ وَمَنْ يَتَتَرَّسُ بِتُرْسِ صَاحِبِهِ
The shield and shielding oneself with the shield of his companion.
باب: ڈھال کا استعمال اور دوسرے کی ڈھال استعمال کرنا-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَتَتَرَّسُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِتُرْسٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ حَسَنَ الرَّمْىِ، فَكَانَ إِذَا رَمَى تَشَرَّفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَيَنْظُرُ إِلَى مَوْضِعِ نَبْلِهِ
Narrated By Anas bin Malik : Abu Talha and the Prophet used to shield themselves with one shield. Abu Talha was a good archer, and when he threw (his arrows) the Prophet would look at the target of his arrows.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اپنی اور نبیﷺکی آڑ ایک ہی ڈھال سے کررہے تھے اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بڑے اچھے تیر انداز تھے۔ جب وہ تیر مارتے تو نبیﷺسر اٹھا کر دیکھتے کہ تیر کہاں جاکر گرا ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ لَمَّا كُسِرَتْ بَيْضَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَأْسِهِ وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي الْمِجَنِّ، وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى الْمَاءِ كَثْرَةً عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِهِ، فَرَقَأَ الدَّمُ
Narrated By Sahl : When the helmet of the Prophet was smashed on his head and blood covered his face and one of his front teeth got broken, 'Ali brought the water in his shield and Fatima the Prophet's daughter) washed him. But when she saw that the bleeding increased more by the water, she took a mat, burnt it, and placed the ashes on the wound of the Prophet and so the blood stopped oozing out.
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب احد کی لڑائی میں آپﷺکا خود آپﷺکے سر مبارک پر توڑا گیا اور چہرہ مبارک خون آلود ہوگیا اور آپﷺکے آگے کے دانت شہید ہوگئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ ڈھال میں بھر بھر کر پانی بار بار لارہے تھے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رخم کو دھورہی تھیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ خون پانی سے اور زیادہ نکل رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپﷺکے زخموں پر لگادیا ، جس سے خون آنا بند ہوگیا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّا لَمْ يُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلاَ رِكَابٍ، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَاصَّةً، وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلاَحِ وَالْكُرَاعِ، عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ
Narrated By 'Umar : The properties of Bani An-Nadir which Allah had transferred to His Apostle as Fai Booty were not gained by the Muslims with their horses and camels. The properties therefore, belonged especially to Allah's Apostle who used to give his family their yearly expenditure and spend what remained thereof on arms and horses to be used in Allah's Cause.
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنو نضیر کے باغات وغیرہ اموال ان میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺکو بغیر لڑے دے دیا تھا ۔ مسلمانوں نے ان کے حصول کےلیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تو یہ اموال خاص طور سے رسول اللہﷺہی کے تھے جن میں سے آپﷺاپنی ازواج مطہرات کو سالانہ نفقہ کے طور پر بھی دے دیتے تھے اور باقی ہتھیار اور گھوڑوں پر خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہر وقت تیاری رہے۔
[حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ،]
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُفَدِّي رَجُلاً بَعْدَ سَعْدٍ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ " ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي "
Narrated By Ali : I never saw the Prophet saying, "Let my parents sacrifice their lives for you," to any man after Sad. I heard him saying (to him), "Throw (the arrows)! Let my parents sacrifice their lives for you."
عبد اللہ بن شداد نے کہا : میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بعد میں نے کسی کے متعلق نبیﷺسے نہیں سنا کہ آپ ﷺنے خود کو ان پر صدقے کیا ہو۔ میں نے سنا کہ آپﷺفرمارہے تھے کہ تیر برساؤ تم پر میرے والدین قربان ہوں۔