Chapter No: 11
باب الصَّلاَةِ بِغَيْرِ رِدَاءٍ
To pray without a Robe
باب: بے چادر کے نماز پڑھنا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ وَرِدَاؤُهُ مَوْضُوعٌ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تُصَلِّي وَرِدَاؤُكَ مَوْضُوعٌ قَالَ نَعَمْ، أَحْبَبْتُ أَنْ يَرَانِي الْجُهَّالُ مِثْلُكُمْ، رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي كَذَا
Narrated By Muhammad bin Al-Munkadir : I went to Jabir bin 'Abdullah and he was praying wrapped in a garment and his robe was Lying beside him. When he finished the prayers, I said "O 'Abdullah! You pray (in a single garment) while your robe' is lying beside you." He replied, "Yes, I did it intentionally so that the ignorant ones like you might see me. I saw the Prophet praying like this."
محمد بن منکدر سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا وہ ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ان کی چادر الگ دہری ہوئی تھی جب نماز پڑھ چکے تو ہم نے ان سے کہا: ابو عبداللہ (یہ جابر رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) تم چادر ساتھ ہوتے بھی بغیر چادر کے نماز پڑھتے ہو انہوں نے کہا: ہاں، میں نے یہ چاہا کہ تمہاری طرح جو لوگ جاہل ہیں وہ مجھ کو دیکھیں میں نے نبیﷺ کو اسی طرح (ایک کپڑے میں) نماز پڑھتے دیکھا۔
Chapter No: 12
باب مَا يُذْكَرُ فِي الْفَخِذِ
What is said about the thigh.
باب: ران کے باب میں جو روایتیں آئی ہیں
وَيُرْوَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَرْهَدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " الْفَخِذُ عَوْرَةٌ ". وَقَالَ أَنَسٌ حَسَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ فَخِذِهِ. وَحَدِيثُ أَنَسٍ أَسْنَدُ، وَحَدِيثُ جَرْهَدٍ أَحْوَطُ حَتَّى يُخْرَجَ مِنِ اخْتِلاَفِهِمْ. وَقَالَ أَبُو مُوسَى غَطَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رُكْبَتَيْهِ حِينَ دَخَلَ عُثْمَانُ. وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي فَثَقُلَتْ عَلَىَّ حَتَّى خِفْتُ أَنْ تُرَضَّ فَخِذِي
Narrated by Ibn Abbas and Jarhad and Muhammad bin Jahsh, the Prophet (s.a.w) said, "The thigh is Aurah (part of the body to be covered)." And Anas bin Malik (r.a) said, "The Prophet (s.a.w) uncovered his thigh."
The narration of Anas is dependable, but it would be safer to take Jarhad's narration in to consideration in order to get rid of the difference between them. Abu Musa said, "The Propet (s.a.w) covered his knees when Uthman entered."
Zaid bin Thabit said, "Divine revelation came to Allah's Messenger (s.a.w) while his thigh was on my thigh and it became so heavy that I was afraid that it might break my thigh."
امام بخاری نے کہا ابن عباسؓ اور جرہداور محمد بن جحشؓ نے نبیﷺ سے نقل کیا کہ ران عورت ہے اور انسؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے (جنگ خیبر میں) اپنی ران کھولی امام بخاری نے کہا انسؓ کی حدیث سند کی رو سے قوی ہے اور جرہد کی حدیث میں احتیاط ہے کہ اختلاف سے نکل جاتے ہیں اور ابو موسیٰ اشعریؓ نے کہا (ایک بار نبیﷺ گھٹنے کھولے بیٹھے تھے اتنے میں ) حضرت عثمانؓ آئے تو آپﷺ نے اپنے گھٹنے چھپالئے اور زید بن ثابتؓ نے کہا اللہ تعالیٰ نے اپنےرسولﷺ پر (قرآن )اُتارا اور آپ کی ران میری ران پر تھی وہ اتنی بھاری ہو گئی میں ڈرا کہیں میری ران ٹوٹ جاتی ہے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزَا خَيْبَرَ، فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ، وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ، وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ حَسَرَ الإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ " اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ". قَالَهَا ثَلاَثًا. قَالَ وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ ـ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا ـ وَالْخَمِيسُ. يَعْنِي الْجَيْشَ، قَالَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً، فَجُمِعَ السَّبْىُ، فَجَاءَ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ. قَالَ " اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً ". فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ، لاَ تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ. قَالَ " ادْعُوهُ بِهَا ". فَجَاءَ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ غَيْرَهَا ". قَالَ فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَتَزَوَّجَهَا. فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَرُوسًا فَقَالَ " مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَىْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ ". وَبَسَطَ نِطَعًا، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ ـ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ ـ قَالَ فَحَاسُوا حَيْسًا، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By 'Abdul 'Aziz : Anas said, 'When Allah's Apostle invaded Khaibar, we offered the Fajr prayer there early in the morning) when it was still dark. The Prophet rode and Abu Talha rode too and I was riding behind Abu Talha. The Prophet passed through the lane of Khaibar quickly and my knee was touching the thigh of the Prophet. He uncovered his thigh and I saw the whiteness of the thigh of the Prophet. When he entered the town, he said, 'Allahu Akbar! Khaibar is ruined. Whenever we approach near a (hostile) nation (to fight) then evil will be the morning of those who have been warned.' He repeated this thrice. The people came out for their jobs and some of them said, 'Muhammad (has come).' (Some of our companions added, "With his army.") We conquered Khaibar, took the captives, and the booty was collected. Dihya came and said, 'O Allah's Prophet! Give me a slave girl from the captives.' The Prophet said, 'Go and take any slave girl.' He took Safiya bint Huyai. A man came to the Prophet and said, 'O Allah's Apostles! You gave Safiya bint Huyai to Dihya and she is the chief mistress of the tribes of Quraiza and An-Nadir and she befits none but you.' So the Prophet said, 'Bring him along with her.' So Dihya came with her and when the Prophet saw her, he said to Dihya, 'Take any slave girl other than her from the captives.' Anas added: The Prophet then manumitted her and married her."
Thabit asked Anas, "O Abu Hamza! What did the Prophet pay her (as Mahr)?" He said, "Her self was her Mahr for he manumitted her and then married her." Anas added, "While on the way, Um Sulaim dressed her for marriage (ceremony) and at night she sent her as a bride to the Prophet. So the Prophet was a bridegroom and he said, 'Whoever has anything (food) should bring it.' He spread out a leather sheet (for the food) and some brought dates and others cooking butter. (I think he (Anas) mentioned As-SawTq). So they prepared a dish of Hais (a kind of meal). And that was Walima (the marriage banquet) of Allah's Apostle."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے خیبر میں جہاد کیا ہم لوگوں نے صبح کی نماز اندھیرے منہ خیبر کے قریب پہنچ کر پڑھی۔ پھر نبیﷺ سوار ہوئے اور میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک ہی سواری پر بیٹھا تھا نبیﷺنے خیبر کی گلیوں میں اپنا جانور دوڑایا اور (دوڑنے میں) میرا گھٹنا نبیﷺ کی ران سے چھوتا جاتا پھر آپﷺ نے اپنی ران پر سے تہہ بند ہٹادی (ران کھول دی) یہاں تک میں آپﷺ کی ران کی سفیدی (اور چمک) دیکھنے لگا جب آپﷺ خیبر کی بستی میں گئے تو فرمایا: اللہ اکبر! خیبر برباد ہوگیا، تین بار یہ فرمایا: ہم جب کسی قوم کے آنگن میں اتر پڑیں تو جو لوگ ڈرائے گئے ان کی صبح بری ہوتی ہے ۔انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہودی لوگ اس وقت اپنے کاموں کیلئے نکلے تھے ۔(آپﷺ کو دیکھتے ہی) کہنے لگے محمدﷺ آن پہنچے۔ عبدالعزیز راوی نے کہا اور ہمارے بعض ساتھیوں نے یہ کہا اور خمیس آن پہنچا یعنی لشکر پہنچ گیا، انس رضی اللہ عنہ نے کہا: تو ہم نے خیبر زور سے فتح کیا پھر قیدی اکٹھا کئے گئے تو دحیہ کلبی آیا اور کہنے لگا اللہ کے نبیﷺ ان قیدیوں میں سے ایک باندی مجھ کو دیجئے۔ آپﷺ نے فرمایا: جا ایک باندی لے لے ۔ اس نے (جا کر) صفیہ بنت حیی بن اخطب کو لے لیا۔ پھر ایک شخص نبیﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے نبی آپﷺ نے صفیہ جو حیی کی بیٹی اور بنو قریظہ اور بنو نضیر کی سردار تھی،دحیہ کلبی کو دے دی وہ تو آپﷺ ہی کے لائق تھی ، آپﷺ نے فرمایا: دحیہ کو بلاؤ صفیہ سمیت ۔ وہ اس کو لیکر آیا نبیﷺ نے صفیہ کو دیکھا اور دحیہ سے فرمایا: تو قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لے۔ انسﷺ نے کہا: پھر نبیﷺ نےصفیہ کو آزاد کیا اور ان سے نکاح کرلیا۔ ثابت نے انسﷺ سے کہا ابوحمزہ ان کا مہر کیا ٹھہرایا، انہوں نے کہا: یہی ان کا خود نفس آپﷺ نے ان کو آزاد کیا اور ان سے نکاح کرلیا ۔ جب آپﷺ (خیبر سے لوٹے) راستہ ہی میں تھے ام سلیمﷺ نے صفیہ کا بناؤ سنگار کیا اور رات کو آپﷺ کے پاس بھیج دیا، صبح کو آپﷺ دولھا تھے آپﷺ نے فرمایا: جس کے پاس جو کھانا ہو وہ لیکر آئے اور ایک دسترخوان بچھایا کوئی کھجور لایا کوئی گھی لایا۔عبدالعزیز نے کہا میں سمجھتا ہوں انسﷺ نے یہ بھی کہا: کوئی ستو لایا۔ انسﷺ نے کہا پھر (سب کو ملا کر) ملیدہ بنایا تو رسول اللہﷺ کا یہی ولیمہ تھا۔
Chapter No: 13
باب فِي كَمْ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي الثِّيَابِ ؟
In how many clothes a woman should offer Salat.
باب: عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے
وَقَالَ عِكْرِمَةُ لَوْ وَارَتْ جَسَدَهَا فِي ثَوْبٍ جَازَ
Ikrima said, "If she can cover all her body with one garment, it is sufficient"
اور عکرمہ نے کہا اگر عورت اپنا (سارا) بدن ایک ہی کپڑے سے ڈھانک لے تو بھی نماز درست ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْفَجْرَ، فَيَشْهَدُ مَعَهُ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ مُتَلَفِّعَاتٍ فِي مُرُوطِهِنَّ ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ مَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle used to offer the Fajr prayer and some believing women covered with their veiling sheets used to attend the Fajr prayer with him and then they would return to their homes unrecognised.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہﷺ صبح کی نماز پڑھتے ،آپﷺ کے ساتھ(نماز میں) کئی مسلمان عورتیں شریک ہوتیں اپنی چادریں لپیٹی ہوئی پھر (نماز کے بعد) اپنے گھروں کو لوٹ جاتیں (اندھیرے کی وجہ سے) کوئی ان کو نہ پہچانتا۔
Chapter No: 14
باب إِذَا صَلَّى فِي ثَوْبٍ لَهُ أَعْلاَمٌ وَنَظَرَ إِلَى عَلَمِهَا
If a person offered Salat in a dress with marks and looked at those marks during the Salat.
باب: حاشیہ (بیل )لگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنا اور اس کو دیکھنا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلاَمِهَا نَظْرَةً، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ " اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَائْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلاَتِي ". وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عَلَمِهَا وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ فَأَخَافُ أَنْ تَفْتِنَنِي "
Narrated By 'Aisha : The Prophet prayed in a Khamisa (a square garment) having marks. During the prayer, he looked at its marks. So when he finished the prayer he said, "Take this Khamisa of mine to Abu Jahm and get me his Inbijaniya (a woollen garment without marks) as it (the Khamisa) has diverted my attention from the prayer."Narrated By 'Aisha : The Prophet said, 'I was looking at its (Khamisa's) marks during the prayers and I was afraid that it may put me in trial (by taking away my attention).
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس کو حاشیہ لگا ہوا تھا۔ آپﷺ نے اس کے حاشیہ پر ایک نظر ڈالی جب نماز پڑھ چکے تو فرمایا: یہ چادر جا کر ابو جہم (عامر بن حذیفہ صحابی) کو دیدو اور ان کی سادہ چادر لے آؤ ، اس چادر نے ابھی مجھ کو نماز سے غافل کردیا تھا۔ اور ہشام بن عروہ نے اپنے باپ عروہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبیﷺ نے فرمایا: میں نماز میں اس نقش نگار کو دیکھ رہا تھا میں ڈرتا ہوں کہیں وہ نماز میں خرابی نہ ڈالے۔
Chapter No: 15
باب إِنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ مُصَلَّبٍ أَوْ تَصَاوِيرَ هَلْ تَفْسُدُ صَلاَتُهُ؟ وَمَا يُنْهَى عَنْ ذَلِكَ؟
If someone offer Salat in a garment bearing marks of a cross or pictures, will the Salat be invalidated? And what is forbidden thereof.
باب: اگر ایسے کپڑےمیں نماز پڑھے جس پر صلیب یا مورتیں بنی ہوں تو نماز فاسد ہوگئی یا نہیں اور اس کی ممانعت کا بیان ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا، فَإِنَّهُ لاَ تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلاَتِي "
Narrated By Anas : 'Aisha had a Qiram (a thin marked woollen curtain) with which he had screened one side of her home. The Prophet said, "Take away this Qiram of yours, as its pictures are still displayed in front of me during my prayer (i.e. they divert my attention from the prayer)."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک پردہ تھا جو انہوں نے اپنے گھر پر ایک طرف لٹکایا تھا۔ نبیﷺ نے (وہ پردہ دیکھ کر) فرمایا: یہ پردہ مجھ سے دور کردے اس کی تصویریں برابر نماز میں میرے سامنےپھرتی رہتی ہیں۔
Chapter No: 16
باب مَنْ صَلَّى فِي فَرُّوجِ حَرِيرٍ ثُمَّ نَزَعَهُ
Whoever offers Salat in a silk Farruj (an outer garment opened at the back) and then took it off.
باب: ریشمی کوٹ میں نماز پڑھنا پھر اس کا اُتار ڈالنا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ فَصَلَّى فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ وَقَالَ " لاَ يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ "
Narrated By 'Uqba bin 'Amir : The Prophet was given a silken Farruj as a present. He wore it while praying. When he had finished his prayer, he took it off violently as if with a strong aversion to it and said, "It is not the dress of Allah-fearing pious people."
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ کو کسی نے ریشمی کوٹ تحفہ بھیجا آپﷺ نے اس کو پہن کر نماز پڑھی جب پڑھ چکے تو زور سے اس کو اتار ڈالا جیسے کوئی برا سمجھتا ہے اور فرمایا: یہ پرہیزگاروں کے لائق نہیں ہے۔
Chapter No: 17
باب الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الأَحْمَرِ
(It is permissible) to offer Salat in a red garment.
باب: سرخ رنگ کا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ، وَرَأَيْتُ بِلاَلاً أَخَذَ وَضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَبْتَدِرُونَ ذَاكَ الْوَضُوءَ، فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا تَمَسَّحَ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يُصِبْ مِنْهُ شَيْئًا أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ رَأَيْتُ بِلاَلاً أَخَذَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا، وَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مُشَمِّرًا، صَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ مِنْ بَيْنِ يَدَىِ الْعَنَزَةِ
Narrated By Abu Juhaifa : I saw Allah's Apostle in a red leather tent and I saw Bilal taking the remaining water with which the Prophet had performed ablution. I saw the people taking the utilized water impatiently and whoever got some of it rubbed it on his body and those who could not get any took the moisture from the others' hands. Then I saw Bilal carrying an 'Anza (a spear-headed stick) which he planted in the ground. The Prophet came out tucking up his red cloak, and led the people in prayer and offered two Rakat (facing the Ka'ba) taking 'Anza as a Sutra for his prayer. I saw the people and animals passing in front of him beyond the 'Anza.
عون بن ابی جحیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو لال چمڑے کے قبے میں دیکھا اور میں نے دیکھا کہ بلال رضی اللہ عنہ نے آپﷺ کے وضو کا پانی لے لیا اور لوگ اس کے لینے کو لپکے جس کو کچھ مل گیا اس نے تو اپنے بدن پر پھیرلیا اور جس کو نہ ملا، اس نے دوسرے کے ہاتھ سے کچھ تری ہی لے لی، پھر میں نے دیکھا بلال رضی اللہ عنہ نے آپﷺ کی برچھی سنبھالی اور اس کو گاڑا اور آپﷺ (گھر سے) لال جوڑا پہنے ہوئے تہہ بند اٹھائے نکلے۔ آپﷺ نے برچھی کی طرف لوگوں کے ساتھ دو رکعتیں پڑھیں اور میں نے دیکھا کہ برچھی کے پرے آدمی اور جانور گزر رہے تھے۔
Chapter No: 18
باب الصَّلاَةِ فِي السُّطُوحِ وَالْمِنْبَرِ وَالْخَشَبِ
(It is permissible) to offer Salat on roofs, a pulpit or wood.
باب: چھت اور منبر اور لکڑی پر نماز پڑھنا
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَرَ الْحَسَنُ بَأْسًا أَنْ يُصَلَّى عَلَى الْجَمْدِ وَالْقَنَاطِرِ، وَإِنْ جَرَى تَحْتَهَا بَوْلٌ أَوْ فَوْقَهَا أَوْ أَمَامَهَا، إِذَا كَانَ بَيْنَهُمَا سُتْرَةٌ. وَصَلَّى أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ بِصَلاَةِ الإِمَامِ. وَصَلَّى ابْنُ عُمَرَ عَلَى الثَّلْجِ
Al-Hasan finds no objection for one to offer Salat over snow or bridges, even if urine were flowing underneath, over, or in front of them as long as there was a Sutra (any object put in front of the praying person to act as symbolic barrier between him and others) in front of the persons. Abu Hurairah offers Salat on the roof of the masjid with the Imam, and Ibn Umar offered Salat on snow.
امام بخاری نے کہا اور امام حسن بصریؓ نے جمے ہوئے پانی (برف) اور پلوں پر نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں دیکھی گو ان کے نیچے پیشاب بہتا رہے یا ان کے اوپر یا سامنے بشرطیکہ نمازی اور اس کے بیچ میں کوئی آڑہو ابو ہریرہؓ نے مسجد کی چھت پر نماز پڑھی امام کی اقتدار کی نیت کر کے (وہ نیچے تھا) اور ابن عمرؓ نے برف پر نماز پڑھی۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ مِنْ أَىِّ شَىْءٍ الْمِنْبَرُ فَقَالَ مَا بَقِيَ بِالنَّاسِ أَعْلَمُ مِنِّي هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ، عَمِلَهُ فُلاَنٌ مَوْلَى فُلاَنَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ عُمِلَ، وَوُضِعَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ كَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ وَرَكَعَ وَرَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى، فَسَجَدَ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالأَرْضِ، فَهَذَا شَأْنُهُ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ سَأَلَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ـ رَحِمَهُ اللَّهُ ـ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فَإِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ، فَلاَ بَأْسَ أَنْ يَكُونَ الإِمَامُ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ فَقُلْتُ إِنَّ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ كَانَ يُسْأَلُ عَنْ هَذَا كَثِيرًا فَلَمْ تَسْمَعْهُ مِنْهُ قَالَ لاَ
Narrated By Abu Hazim : Sahl bin Sa'd was asked about the (Prophet's) pulpit as to what thing it was made of? Sahl replied: "None remains alive amongst the people, who knows about it better than I. It was made of tamarisk (wood) of the forest. So and so, the slave of so and so prepared it for Allah's Apostle. When it was constructed and place (in the Mosque), Allah's Apostle stood on it facing the Qibla and said 'Allahu Akbar', and the people stood behind him (and led the people in prayer). He recited and bowed and the people bowed behind him. Then he raised his head and stepped back, got down and prostrated on the ground and then he again ascended the pulpit, recited, bowed, raised his head and stepped back, got down and prostrate on the ground. So, this is what I know about the pulpit."
Ahmad bin Hanbal said, "As the Prophet was at a higher level than the people, there is no harm according to the above-mentioned Hadith if the Imam is at a higher level than his followers during the prayers."
ابو حازم کہتے ہیں کہ لوگوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپﷺکا منبر کس چیز کا بنا ہوا تھا ، سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: اب اس کا جاننے والا لوگوں میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں رہا، وہ غابہ (گاؤں کا نام) کے جھاؤ سے بنا تھا۔ اس کو فلاں شخص نے جو فلانی عورت کا غلام تھا اس نے رسول اللہﷺ کیلئے بنایا جب وہ بن چکا اور (مسجد میں) رکھا گیا تو آپﷺ اس پر کھڑے ہوئے اور قبلہ کی طرف منہ کر کے آپﷺ نے تکبیر کہی اور لوگ آپﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئےآپﷺ نے قراءت کی اور رکوع کیا اور لوگوں نے بھی آپﷺ کے پیچھے رکوع کیاپھر آپﷺ نے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں پیچھے ہٹے پھر زمین پر سجدہ کیا پھر (دونوں سجدوں کے بعد) منبر پر چلے گئے پھر قراءت کی پھر رکوع کیا پھر (رکوع سے) سر اٹھایا پھر الٹے پاؤں پیچھے ہٹے اور زمین پر سجدہ کیا، منبر کا قصہ یہ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: کہ علی بن عبداللہ مدینی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: مجھ سے امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو پوچھا۔ علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میرا مقصد اس حدیث کے بیان کرنے سے یہ ہے کہ نبی ﷺ (نماز میں) لوگوں سے اونچے کھڑے ہوئے تھے تو اس میں کوئی قباحت نہیں اگر امام لوگوں سے اونچا کھڑا ہو۔ اسی حدیث کی رو سے علی بن مدینی نے کہا: میں نے یہ بھی کہا سفیان بن عیینہ سے تو لوگ اس حدیث کو بہت پوچھتے رہتے کیا تم نے یہ حدیث ان سے نہیں سنی، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا: نہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَقَطَ عَنْ فَرَسِهِ، فَجُحِشَتْ سَاقُهُ أَوْ كَتِفُهُ، وَآلَى مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا، فَجَلَسَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، دَرَجَتُهَا مِنْ جُذُوعٍ، فَأَتَاهُ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا، وَهُمْ قِيَامٌ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ " إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا ". وَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ آلَيْتَ شَهْرًا فَقَالَ " إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ "
Narrated By Anas bin Malik : Once Allah's Apostle fell off a horse and his leg or shoulder got injured. He swore that he would not go to his wives for one month and he stayed in a Mashruba (attic room) having stairs made of date palm trunks. So his companions came to visit him, and he led them in prayer sitting, whereas his companions were standing. When he finished the prayer, he said, "Imam is meant to be followed, so when he says 'Allahu Akbar,' say 'Allahu Akbar' and when he bows, bow and when he prostrates, prostrate and if he prays standing pray, standing. After the 29th day the Prophet came down (from the attic room) and the people asked him, "O Allah's Apostle! You swore that you will not go to your wives for one month." He said, "The month is 29 days."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ(پانچ ہجری) میں گھوڑے سے گر گئے اور آپ ﷺکی پنڈلی یا کاندھا زخمی ہوگیا تھا اور آپﷺ نے ایک مہینے تک اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھالی، ایک بالاخانے میں بیٹھ گئے جس کی سیڑھیاں کھجور کی لکڑی کی تھیں تو آپﷺ کے صحابہ رضی اللہ عنہم بیمار پرسی کو آئے آپﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور وہ کھڑے تھے۔ جب سلام پھیرا تو فرمایا: امام اس لئے مقرر ہوا ہےکہ اس کی پیروی کی جائے جب وہ تکبیر کہے تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سجدہ کرے تم بھی سجدہ کرو اور اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور انّتیس دن کے بعد آپﷺ اس بالاخانے سے اترے (اپنی عورتوں کے پاس گئے) لوگوں نے کہا: یا رسول اللہﷺّ آپﷺ نے تو ایک مہینے کی قسم کھائی تھی فرمایا: مہینہ انّتیس دن کا ہوتا ہے۔
Chapter No: 19
باب إِذَا أَصَابَ ثَوْبُ الْمُصَلِّي امْرَأَتَهُ إِذَا سَجَدَ
If the clothes of a praying person in prostration touched his wife
باب: سجدے میں آدمی کا کپڑا اس کی بی بی سے لگ جائے تو کیسا ہے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ وَأَنَا حَائِضٌ وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ. قَالَتْ وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ
Narrated By 'Abdullah bin Shaddad : Maimuna said, "Allah's Apostle was praying while I was in my menses, sitting beside him and sometimes his clothes would touch me during his prostration." Maimuna added, "He prayed on a Khumra (a small mat sufficient just for the face and the hands while prostrating during prayers).
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور میں حیض کی حالت میں آپﷺ کے برابر پڑی ہوتی اور کبھی آپﷺ سجدہ کرتے تو آپﷺ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا اور آپﷺ مصلے پر نماز پڑھتے۔
Chapter No: 20
باب الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ
To offer As-Salat on the Hasir (a mat that is made of the leaves of date-palm trees and is as long as or longer than a man's stature)
باب: بوریے پر نماز پڑھنے کا بیان
وَصَلَّى جَابِرٌ وَأَبُو سَعِيدٍ فِي السَّفِينَةِ قَائِمًا. وَقَالَ الْحَسَنُ تُصَلِّي قَائِمًا مَا لَمْ تَشُقَّ عَلَى أَصْحَابِكَ، تَدُورُ مَعَهَا وَإِلاَّ فَقَاعِدًا
Jabir and Abu Saeed offered Salat standing on board a ship. Al-Hasan said, "If it is not hard for one's companions, one may offer Salat standing and turn himself with its (ship's) turnings. Otherwise pray while sitting."
اور جابر بن عبداللہ انصاریؓ اور ابو سعید خدریؓ نے کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور امام حسن بصریؒ نے کہا کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ جب تک کہ اس سے ساتھیوں کو تکلیف نہ ہو کشتی کے ساتھ تو بھی گھومتا جاورنہ بیٹھ کر پڑھ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَدَّتَهُ، مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ لَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ " قُومُوا فَلأُصَلِّ لَكُمْ ". قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَصَفَفْتُ وَالْيَتِيمَ وَرَاءَهُ، وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ
Narrated By Ishaq : Anas bin Malik said, "My grand-mother Mulaika invited Allah's Apostle for a meal which she herself had prepared. He ate from it and said, 'Get up! I will lead you in the prayer.'" Anas added, "I took my Hasir, washed it with water as it had become dark because of long use and Allah's Apostle stood on it. The orphan (Damira or Ruh) and I aligned behind him and the old lady (Mulaika) stood behind us. Allah's Apostle led us in the prayer and offered two Rak'at and then left."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی نانی ملیکہ نے رسول اللہﷺ کو کھانا تیار کرکے کھانے کےلئے بلایا آپﷺ نے اس میں سے کھایا پھر فرمایا: آؤ کھڑے ہو میں تم کو نماز پڑھاؤں انس نے کہا: تو میں ایک بوریے کی طرف گیا جو کثرت استعمال کی وجہ سے کالا ہوگیا تھا میں نے اس پر پانی چھڑکا۔آپﷺ (اسی بوریے پر) کھڑے ہوئےاور میں نے اور یتیم لڑکے (ضمیرہ) نے آپﷺ کے پیچھے صف باندھی اور بڑھیا (نانی) نے ہمارے پیچھے کھڑی ہوئی۔ پھر آپﷺ نے ہم کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیرا۔