Chapter No: 41
باب مُعَامَلَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَهْلَ خَيْبَرَ
The dealing of the Prophet (s.a.w) with the people of Khaibar.
باب: خیبر والوں سے بٹائی کرنا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَعْطَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ الْيَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا
Narrated By 'Abdullah : The Prophet gave (the land of) Khaibar to the Jews (of Khaibar) on condition that they would work on it and cultivate it and they would have half of its yield.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺنے خیبر (کی زمین ) یہودیوں کو اس شرط پر دی کہ وہ اس میں کام کا ج اور کھیتی باڑی کریں گے،اور انہیں اس کی پیداوار سے نصف ملے گا۔
Chapter No: 42
باب الشَّاةِ الَّتِي سُمَّتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِخَيْبَرَ
The sheep which was poisoned (and presented) to the Prophet (s.a.w) at Khaibar.
باب: خیبر میں نبیﷺ کے سامنے زہر آلود بکری رکھنا،
رَوَاهُ عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
It was narrated by Urwa from Aisha from the Prophet (s.a.w)
اس باب میں عروہؓ نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ
Narrated By Abu Huraira : When Khaibar was conquered, a (cooked) sheep containing poison, was given as a present to Allah's Apostle.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ خیبر کی فتح کے بعد نبیﷺ کوبکری کےگوشت کا ہدیہ پیش کیا گیا جس میں زہر ملا ہوا تھا۔
Chapter No: 43
باب غَزْوَةُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ
The Ghazwa of Zaid bin Haritha.
باب: زید بن حارثہؓ کا غزوہ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُسَامَةَ عَلَى قَوْمٍ، فَطَعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ، فَقَالَ " إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ، فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلِهِ، وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ كَانَ خَلِيقًا لِلإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ "
Narrated By Ibn Umar : Allah's Apostle appointed Usama bin Zaid as the commander of some people. Those people criticized his leadership. The Prophet said, "If you speak ill of his leadership, you have already spoken ill of his father's leadership before. By Allah, he deserved to be a Commander, and he was one of the most beloved persons to me and now this (i.e. Usama) is one of the most beloved persons to me after him.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک جماعت کا امیر رسول اللہﷺ نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بنایا۔ ان کی امارت پر بعض لوگوں کو اعتراض ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ آج تم کو اس کی امارت پر اعتراض ہے تم ہی کچھ دن پہلے اس کے باپ کی امارت پر اعتراض کر چکے ہو۔ حالانکہ اللہ کی قسم وہ امارت کے مستحق و اہل تھے۔ اس کے علاوہ وہ مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے جس طرح یہ اسامہ رضی اللہ عنہ ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے۔
Chapter No: 44
باب عُمْرَةُ الْقَضَاءِ
The Umra Al-Qada (i.e., an Umra performed in lieu of an abandoned or missed or being prevented Umra.)
باب: عمرۂ قضا کا بیان
ذَكَرَهُ أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated by Anas from the Prophet (s.a.w)
اس کو انسؓ نے نبیﷺ سے نقل کیا ہے۔
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ كَتَبُوا، هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ. قَالُوا لاَ نُقِرُّ بِهَذَا، لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ شَيْئًا، وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ. فَقَالَ " أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ". ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ " امْحُ رَسُولَ اللَّهِ ". قَالَ عَلِيٌّ لاَ وَاللَّهِ لاَ أَمْحُوكَ أَبَدًا. فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْكِتَابَ، وَلَيْسَ يُحْسِنُ يَكْتُبُ، فَكَتَبَ هَذَا مَا قَاضَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لاَ يُدْخِلُ مَكَّةَ السِّلاَحَ، إِلاَّ السَّيْفَ فِي الْقِرَابِ، وَأَنْ لاَ يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا بِأَحَدٍ، إِنْ أَرَادَ أَنْ يَتْبَعَهُ، وَأَنْ لاَ يَمْنَعَ مِنْ أَصْحَابِهِ أَحَدًا، إِنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا. فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الأَجَلُ أَتَوْا عَلِيًّا فَقَالُوا قُلْ لِصَاحِبِكَ اخْرُجْ عَنَّا، فَقَدْ مَضَى الأَجَلُ. فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَبِعَتْهُ ابْنَةُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمِّ يَا عَمِّ. فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ، فَأَخَذَ بِيَدِهَا وَقَالَ لِفَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ. حَمَلَتْهَا فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَجَعْفَرٌ. قَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَخَذْتُهَا وَهْىَ بِنْتُ عَمِّي. وَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي. وَقَالَ زَيْدٌ ابْنَةُ أَخِي. فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِخَالَتِهَا وَقَالَ " الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الأُمِّ ". وَقَالَ لِعَلِيٍّ " أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ ". وَقَالَ لِجَعْفَرٍ " أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي ". وَقَالَ لِزَيْدٍ " أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلاَنَا ". وَقَالَ عَلِيٌّ أَلاَ تَتَزَوَّجُ بِنْتَ حَمْزَةَ. قَالَ " إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ "
Narrated By Al-Bara : When the Prophet went out for the 'Umra in the month of Dhal-Qa'da, the people of Mecca did not allow him to enter Mecca till he agreed to conclude a peace treaty with them by virtue of which he would stay in Mecca for three days only (in the following year). When the agreement was being written, the Muslims wrote: "This is the peace treaty, which Muhammad, Apostle of Allah has concluded."
The infidels said (to the Prophet), "We do not agree with you on this, for if we knew that you are Apostle of Allah we would not have prevented you for anything (i.e. entering Mecca, etc.), but you are Muhammad, the son of 'Abdullah." Then he said to 'Ali, "Erase (the name of) 'Apostle of Allah'." 'Ali said, "No, by Allah, I will never erase you (i.e. your name)." Then Allah's Apostle took the writing sheet... and he did not know a better writing... and he wrote or got it the following written! "This is the peace treaty which Muhammad, the son of 'Abdullah, has concluded: "Muhammad should not bring arms into Mecca except sheathed swords, and should not take with him any person of the people of Mecca even if such a person wanted to follow him, and if any of his companions wants to stay in Mecca, he should not forbid him."
(In the next year) when the Prophet entered Mecca and the allowed period of stay elapsed, the infidels came to Ali and said "Tell your companion (Muhammad) to go out, as the allowed period of his stay has finished." So the Prophet departed (from Mecca) and the daughter of Hamza followed him shouting "O Uncle, O Uncle!" Ali took her by the hand and said to Fatima, "Take the daughter of your uncle." So she made her ride (on her horse). (When they reached Medina) 'Ali, Zaid and Ja'far quarrelled about her. 'Ali said, "I took her for she is the daughter of my uncle." Ja'far said, "She is the daughter of my uncle and her aunt is my wife." Zaid said, "She is the daughter of my brother." On that, the Prophet gave her to her aunt and said, "The aunt is of the same status as the mother." He then said to 'Ali, "You are from me, and I am from you," and said to Ja'far, "You resemble me in appearance and character," and said to Zaid, "You are our brother and our freed slave." 'Ali said to the Prophet 'Won't you marry the daughter of Hamza?" The Prophet said, "She is the daughter of my foster brother."
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا جب نبی ﷺ نے ذو القعدہ میں عمرہ کرنے کا قصد کیا تو مکہ والوں نے آپﷺکو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، یہاں تک کہ آپﷺنے ان سے ان شرائط پر صلح کرلی کہ آپ آئندہ سال عمرے کے موقع پر مکہ میں صرف تین روز قیام کرسکتے ہیں۔معاہدہ یوں لکھا جانے لگا یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد رسول اللہﷺ نے کیا۔ کفار قریش کہنے لگے کہ ہم یہ تسلیم نہیں کرتے۔ اگر ہم آپ کو اللہ کا رسول مانتے تو روکتے ہی کیوں ‘ آپ تو بس محمد بن عبداللہ ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا: میں اللہ کا رسول ہوں اور محمد بن عبداللہ بھی ہوں۔ پھر آپﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ "رسول اللہ" کا لفظ مٹا دو انہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں یہ لفظ کبھی نہیں مٹا سکتا۔ نبی ﷺ نے وہ تحریر اپنے ہاتھ میں لے لی۔ آپ لکھنا نہیں جانتے تھے لیکن آپ نے اس کے الفاظ اس طرح کر دیئے یہ معاہدہ ہے جو محمد بن عبداللہ نے کیا کہ وہ ہتھیار لے کر مکہ میں نہیں آئیں گے۔ البتہ ایسی تلوار جو نیام میں ہو ساتھ لا سکتے ہیں اور یہ اگر مکہ والوں میں سے کوئی ان کے ساتھ جانا چاہے گا تو اسے اپنے ساتھ نہیں لے جائیں گے۔ لیکن اگر ان کے ساتھیوں میں کوئی مکہ میں رہنا چاہے گا اسے نہ روکیں گے۔ پھر جب (آئندہ سال) آپﷺ اس معاہدہ کے مطابق مکہ میں داخل ہوئے (اور تین دن کی) مدت پوری ہو گئی تو مکہ والے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ اپنے ساتھی سے کہو کہ اب یہاں سے چلے جائیں ‘ کیونکہ مدت پوری ہو گئی ہے۔ جب نبی ﷺ مکہ سے نکلے تو آپ کے پیچھے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی چچا چچا کہتی ہوئی آئیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں لے لیا اور ہاتھ پکڑ کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس لائے اور کہا کہ اپنے چچا کی بیٹی کو لے لو میں اسے لیتا آیا ہوں۔ حضرت علی ‘ زید ‘ جعفر رضی اللہ عنہم کا اختلاف ہوا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے چچا کی لڑکی ہے اور جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے چچا کی لڑکی ہے اس کی خالہ میرے نکاح میں ہیں۔ زید رضی اللہ عنہ نے کہا یہ میرے بھائی کی لڑکی ہے لیکن نبی کریم ﷺ نے ان کی خالہ کے حق میں فیصلہ فرمایا (جو جعفر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) اور فرمایا خالہ ماں کے درجے میں ہوتی ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔ جعفر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم شکل وصورت اور عادت و اخلاق دونوں میں مجھ سے مشابہ ہو اور زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم ہمارے بھائی اور ہمارے مولا ہو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو آپ اپنے نکاح میں لے لیں لیکن آپ ﷺنے فرمایا کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ مُعْتَمِرًا، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَنَحَرَ هَدْيَهُ، وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ، وَقَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يَعْتَمِرَ الْعَامَ الْمُقْبِلَ، وَلاَ يَحْمِلَ سِلاَحًا عَلَيْهِمْ إِلاَّ سُيُوفًا، وَلاَ يُقِيمَ بِهَا إِلاَّ مَا أَحَبُّوا، فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَدَخَلَهَا كَمَا كَانَ صَالَحَهُمْ، فَلَمَّا أَنْ أَقَامَ بِهَا ثَلاَثًا أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ، فَخَرَجَ
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle set out with the intention of performing 'Umra, but the infidels of Quraish intervened between him and the Ka'ba, so the Prophet slaughtered his Hadi (i.e. sacrificing animals and shaved his head at Al-Hudaibiya and concluded a peace treaty with them (i.e. the infidels) on condition that he would perform the 'Umra the next year and that he would not carry arms against them except swords, and would not stay (in Mecca) more than what they would allow. So the Prophet performed the 'Umra in the following year and according to the peace treaty, he entered Mecca, and when he had stayed there for three days, the infidels ordered him to leave, and he left.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ عمرہ کے ارادے سے نکلے، لیکن کفار قریش نے بیت اللہ پہنچنے سے آپﷺ کو روکا۔ چنانچہ آپﷺنے اپنا قربانی کا جانور حدیبیہ میں ہی ذبح کر دیا اور وہیں سر بھی منڈوایا اور ان سے معاہدہ کیا کہ آپ آئندہ سال عمرہ کر سکتے ہیں لیکن (نیام میں تلواروں کے سوا اور) کوئی ہتھیار ساتھ نہیں لا سکتے اور جتنے دنوں مکہ والے چاہیں گے ‘ اس سے زیادہ آپ وہاں ٹھہر نہیں سکیں گے۔ اس لیے نبی ﷺ نے آئندہ سال عمرہ کیا اور معاہدہ کے مطابق مکہ میں داخل ہوئے۔ تین دن وہاں مقیم رہے۔ پھر قریش نے آپ ﷺسے جانے کے لیے کہا اور آپﷺ مکہ سے چلے آئے۔
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ جَالِسٌ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ ثُمَّ قَالَ كَمِ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَرْبَعًا {إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ}
Narrated By Mujahid : 'Urwa and I entered the Mosque and found 'Abdullah bin 'Umar sitting beside the dwelling place of 'Aisha. 'Urwa asked (Ibn 'Umar), "How many 'Umras did the Prophet perform?" Ibn 'Umar replied, "Four, one of which was in Rajab."
مجاہد نے بیان کیا کہ میں اور عروہ بن زبیر دونوں مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے نزدیک تشریف فرما تھے۔ عروہ نے سوال کیا کہ نبی ﷺ نے کل کتنے عمرے کئے تھے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: چار اور ایک ان میں سے رجب میں کیا تھا۔
ثُمَّ سَمِعْنَا اسْتِنَانَ، عَائِشَةَ قَالَ عُرْوَةُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَلاَ تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ. فَقَالَتْ مَا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عُمْرَةً إِلاَّ وَهْوَ شَاهِدُهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ.
Then we heard 'Aisha brushing her teeth whereupon 'Urwa said, "O mother of the believers! Don't you hear what Abu 'Abdur-Rahman is saying? He is saying that the Prophet performed four 'Umra, one of which was in Rajab." 'Aisha said, "The Prophet did not perform any 'Umra but he (i.e. Ibn 'Umar) witnessed it. And he (the Prophet) never did any 'Umra in (the month of) Rajab."
پھر ہم نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے (اپنے گھر میں) مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ نے ان سے پوچھا: اے ام المؤمنین! کیا آپ نے ابو عبد الرحمن (ابن عمر رضی اللہ عنہ) کی بات نہیں سنی ؟ کہ نبیﷺنے چار عمرے کئے ہیں ان میں سے ایک رجب میں تھا۔ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نےفرمایا: نبیﷺ نے جب بھی عمرہ کیا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آپﷺکے ساتھ تھے لیکن آپﷺنے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، سَمِعَ ابْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ لَمَّا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَتَرْنَاهُ مِنْ غِلْمَانِ الْمُشْرِكِينَ وَمِنْهُمْ، أَنْ يُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Ibn Abi Aufa : When Allah's Apostle performed the 'Umra (which he performed in the year following the treaty of Al-Hudaibiya) we were screening Allah's Apostle from the infidels and their boys lest they should harm him.
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے عمرہ کیا تو ہم نے آپﷺکو مشرکین او ر ان کے لڑکوں سے پردے میں رکھاتاکہ وہ آپﷺکو کوئی تکلیف نہ پہنچاسکیں۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ وَفْدٌ وَهَنَهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ. وَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ الثَّلاَثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، وَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلاَّ الإِبْقَاءُ عَلَيْهِمْ
Narrated By Ibn Abbas : When Allah's Apostle and his companions arrived (at Mecca), the pagans said, "There have come to you a group of people who have been weakened by the fever of Yathrib (i.e. Medina)." So the Prophet ordered his companions to do Ramal (i.e. fast walking) in the first three rounds of Tawaf around the Ka'ba and to walk in between the two corners (i.e. the black stone and the Yemenite corner). The only cause which prevented the Prophet from ordering them to do Ramal in all the rounds of Tawaf, was that he pitied them.
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: جب نبیﷺ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ (عمرہ کےلیے مکہ)تشریف لائے تو مشرکین نے کہا: تمہارے یہاں وہ لوگ آرہے ہیں جنہیں یثرب (مدینہ) کے بخار نے کمزور کر دیا ہے۔ اس لیے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں اکڑ کر چلا جائے اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان حسب معمول چلیں۔ تمام چکروں میں اکڑ کر چلنے کا حکم آپ ﷺنے اس لیے نہیں دیا کہ کہیں یہ (امت پر) دشوار نہ ہو جائے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِنَّمَا سَعَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ.وَزَادَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعَامِهِ الَّذِي اسْتَأْمَنَ قَالَ ارْمُلُوا لِيَرَى الْمُشْرِكُونَ قُوَّتَهُمْ، وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ.
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet hastened in going around the Ka'ba and between the Safa and Marwa in order to show the pagans his strength. Ibn 'Abbas added, "When the Prophet arrived (at Mecca) in the year of peace (following that of Al-Hudaibiya treaty with the pagans of Mecca), he (ordered his companions) to do Ramal in order to show their strength to the pagans and the pagans were watching (the Muslims) from (the hill of) Quaiqan.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کے طواف میں رمل اور صفا و مروہ کے درمیان دوڑ ، مشرکین کے سامنے اپنی طاقت دکھانے کے لیے کی تھی۔ راوی ابن سلمہ نے دوسری روایت میں اس اضافہ کے ساتھ بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب نبی ﷺ اس سال عمرہ کرنے آئے جس میں مشرکین نے آپﷺ کو امن دیا تھا تو آپﷺنے فرمایا کہ اکڑ کر چلو تاکہ مشرکین تمہاری قوت کو دیکھیں۔ مشرکین جبل قعیقعان کی طرف کھڑے دیکھ رہے تھے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَيْمُونَةَ وَهْوَ مُحْرِمٌ، وَبَنَى بِهَا وَهْوَ حَلاَلٌ وَمَاتَتْ بِسَرِفَ
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet married Maimuna while he was in the state of ihram but he consummated that marriage after finishing that state. Maimuna died at Saraf (i.e. a place near Mecca).
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے رویات ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی ﷺ نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپﷺاس وقت محرم تھے اور جب ان سے خلوت کی تو آپ ﷺ احرام کھول چکے تھے۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کا انتقال مقام سرف میں ہوا۔
قَالَ اَبُو عَبْدِاللهِ وَزَادَ ابْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَأَبَانُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَيْمُونَةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ.
Ibn 'Abbas added, The Prophet married Maimuna during the 'Umrat-al-Qada' (i.e. the 'Umra performed in lieu of the 'Umra which the Prophet could not perform because the pagans, prevented him to perform that 'Umra).
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے عمرہ قضاء میں نکاح کیا تھا۔
Chapter No: 45
باب غَزْوَةُ مُوتَةَ مِنْ أَرْضِ الشَّأْمِ
The Ghazwa of Mutah in the land of Sham.
باب: غزوۂ مُوتہ کا بیان جو شام کے ملک میں (بلقاء) کے قریب ۸ھ میں ہوا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي هِلاَلٍ، قَالَ وَأَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، وَقَفَ عَلَى جَعْفَرٍ يَوْمَئِذٍ وَهْوَ قَتِيلٌ، فَعَدَدْتُ بِهِ خَمْسِينَ بَيْنَ طَعْنَةٍ وَضَرْبَةٍ، لَيْسَ مِنْهَا شَىْءٌ فِي دُبُرِهِ. يَعْنِي فِي ظَهْرِهِ
Narrated By Nafi : Ibn 'Umar informed me that on the day (of Mu'tah) he stood beside Ja'far who was dead (i.e. killed in the battle), and he counted fifty wounds in his body, caused by stabs or strokes, and none of those wounds was in his back.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بتایا کہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے دن میں نے ان کی نعش پر کھڑے ہوکران کے جسم پر نیزوں اور تلواروں کے پچاس زخم شمار کیے۔(اور وہ سارے کے سارے زخم جسم کے اگلے حصےپر تھے ) ان کی پیٹھ پر ایک زخم بھی نہیں تھا۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةِ مُوتَةَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنْ قُتِلَ زَيْدٌ فَجَعْفَرٌ، وَإِنْ قُتِلَ جَعْفَرٌ فَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنْتُ فِيهِمْ فِي تِلْكَ الْغَزْوَةِ فَالْتَمَسْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَوَجَدْنَاهُ فِي الْقَتْلَى، وَوَجَدْنَا مَا فِي جَسَدِهِ بِضْعًا وَتِسْعِينَ مِنْ طَعْنَةٍ وَرَمْيَةٍ
'Abdullah bin 'Umar said, "Allah's Apostle appointed Zaid bin Haritha as the commander of the army during the Ghazwa of Mu'tah and said, "If Zaid is martyred, Ja'far should take over his position, and if Ja'far is martyred, 'Abdullah bin Rawaha should take over his position.' " 'Abdulla-h bin 'Umar further said, "I was present amongst them in that battle and we searched for Ja'far bin Abi Talib and found his body amongst the bodies of the martyred ones, and found over ninety wounds over his body, caused by stabs or shots (of arrows).
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے غزوۂ مؤتہ کے لشکر کا امیر زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا۔ نبی ﷺ نے یہ بھی فرما دیا تھا کہ اگر زید شہید ہو جائیں تو جعفر امیر ہوں اور اگر جعفر بھی شہید ہو جائیں تو عبداللہ بن رواحہ امیر ہوں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں اس غزوۂ میں شریک تھا۔ بعد میں جب ہم نے جعفر رضی اللہ عنہ کو تلاش کیا تو ان کی لاش ہمیں شہداء میں ملی اور ان کے جسم پر کچھ اوپر نوے زخم نیزوں اور تیروں کے تھے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَعَى زَيْدًا وَجَعْفَرًا وَابْنَ رَوَاحَةَ لِلنَّاسِ، قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَهُمْ خَبَرُهُمْ فَقَالَ " أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ ـ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ ـ حَتَّى أَخَذَ الرَّايَةَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ "
Narrated By Anas : The Prophet had informed the people of the martyrdom of Zaid, Ja'far and Ibn Rawaha before the news of their death reached. The Prophet said, "Zaid took the flag (as the commander of the army) and was martyred, then Ja'far took it and was martyred, and then Ibn Rawaha took it and was martyred." At that time the Prophet's eyes were shedding tears. He added, "Then the flag was taken by a Sword amongst the Swords of Allah (i.e. Khalid) and Allah made them (i.e. the Muslims) victorious."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے زید ،جعفر اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر اس وقت صحابہ رضی اللہ عنہم کو دے دی تھی جب ابھی ان کے متعلق کوئی خبر نہیں آئی تھی۔ آپ ﷺفرماتے جا رہے تھے کہ اب زید جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں ‘ اب وہ شہید کر دیئے گئے ‘ اب جعفر نے جھنڈا اٹھا لیا ، وہ بھی شہید کر دیئے گئے۔ اب ابن رواحہ نے جھنڈا اٹھا لیا ،وہ بھی شہید کردیئے گئے۔ نبیﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ آخر اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار (خالد بن ولید رضی اللہ عنہ) نے جھنڈا سنبھالا، تو اللہ نے ان کے ہاتھ پر فتح عنایت فرمائی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ لَمَّا جَاءَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ ـ رضى الله عنهم ـ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ ـ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ وَأَنَا أَطَّلِعُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ ـ تَعْنِي مِنْ شَقِّ الْبَابِ ـ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَىْ رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ قَالَ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ قَالَ فَذَهَبَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَى فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ. وَذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يُطِعْنَهُ قَالَ فَأَمَرَ أَيْضًا فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَى فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا. فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ مِنَ التُّرَابِ " قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ، فَوَاللَّهِ مَا أَنْتَ تَفْعَلُ، وَمَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَنَاءِ
Narrated By 'Amra : I heard 'Aisha saying, "When the news of the martyrdom of Ibn Haritha, Ja'far bin Abi Talib and 'Abdullah bin Rawaka reached, Allah's Apostle sat with sorrow explicit on his face." 'Aisha added, "I was then peeping through a chink in the door. A man came to him and said, "O Allah's Apostle! The women of Ja'far are crying.' Thereupon the Prophet told him to forbid them to do so. So the man went away and returned saying, "I forbade them but they did not listen to me." The Prophet ordered him again to go (and forbid them). He went again and came saying, 'By Allah, they overpowered me (i.e. did not listen to me)." 'Aisha said that Allah's Apostle said (to him), "Go and throw dust into their mouths." 'Aisha added, "I said, May Allah put your nose in the dust! By Allah, neither have you done what you have been ordered, nor have you relieved Allah's Apostle from trouble."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب حضرت زید بن حارثہ ،جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر آئی تھی ، تو نبی ﷺ(مسجد میں ) بیٹھے رہے جبکہ آپﷺ میں غم اور پریشانی کے آثار معلوم ہورہے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں دروازے کے سوراخ میں سے دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں ایک آدمی نے آکر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے گھر کی عورتیں رو رہی ہیں۔ نبیﷺ نےاسے حکم دیا کہ انہیں رونے سے منع کرو۔ چنانچہ وہ آدمی گیا ، اور واپس آکر کہنے لگا : میں نے انہیں رونے سے منع کیا لیکن وہ میرا کہنا نہیں مانتیں۔آپﷺنے پھر اسے وہی حکم دیا ۔ وہ آدمی گیا اور واپس آکر کہنے لگا : اللہ کی قسم! وہ ہم پر غالب آگئی ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی تھیں کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی ڈالو۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں نے کہا: اللہ تیری ناک خاک آلودکرے۔ اللہ کی قسم! تو نہ تو عورتوں کو روک سکا، اور نہ ہی رسول اللہﷺ کو تکلیف دینے سے باز آیا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَيَّا ابْنَ جَعْفَرٍ قَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ ذِي الْجَنَاحَيْنِ
Narrated By 'Amir : Whenever Ibn 'Umar greeted the son of Ja'far, he used to say (to him), "Assalam 'Alaika (i.e. peace be on you) O the son of two-winged person."
حضرت عامر شعبی سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو سلام کرتے تو یوں کہتے: دو پروں کے بیٹے تم پر سلام۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، يَقُولُ لَقَدِ انْقَطَعَتْ فِي يَدِي يَوْمَ مُوتَةَ تِسْعَةُ أَسْيَافٍ، فَمَا بَقِيَ فِي يَدِي إِلاَّ صَفِيحَةٌ يَمَانِيَةٌ
Narrated By Khalid bin Al-Walid : On the day (of the battle of) Mu'tah, nine swords were broken in my hand, and nothing was left in my hand except a Yemenite sword of mine.
حضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ غزوۂ موتہ میں میرے ہاتھ نو تلواریں ٹوٹی تھیں۔صرف ایک چوڑے پھل والی یمنی تلوار میرے ہاتھ میں رہ گئی تھی۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، يَقُولُ لَقَدْ دُقَّ فِي يَدِي يَوْمَ مُوتَةَ تِسْعَةُ أَسْيَافٍ، وَصَبَرَتْ فِي يَدِي صَفِيحَةٌ لِي يَمَانِيَةٌ.
Narrated By Khalid bin Al-Walid : On the day of Mu'tah, nine swords were broken in my hand and only a Yemenite sword of mine remained in my hand.
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ غزوۂ موتہ میں میرے ہاتھ سے نو تلواریں ٹوٹی تھیں‘ صرف ایک یمنی چوڑی تلوار میرے ہاتھ میں باقی رہ گئی تھی۔
حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُغْمِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ، فَجَعَلَتْ أُخْتُهُ عَمْرَةُ تَبْكِي وَاجَبَلاَهْ وَاكَذَا وَاكَذَا. تُعَدِّدُ عَلَيْهِ فَقَالَ حِينَ أَفَاقَ مَا قُلْتِ شَيْئًا إِلاَّ قِيلَ لِي آنْتَ كَذَلِكَ
Narrated By An-Nu'man bin Bashir : Abdullah bin Rawaha fell down unconscious and his sister 'Amra started crying and was saying loudly, "O Jabala! Oh so-and-so! Oh so-and-so! and went on calling him by his (good) qualities one by one). When he came to his senses, he said (to his sister), "When-ever you said something, I was asked, 'Are you really so (i.e. as she says)?"
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ پر ایک مرتبہ غشی طاری ہوئی تو ان کی بہن عمرہ ( نعمان بن بشیر کی والدہ) یہ سمجھ کر کہ کوئی حادثہ آ گیا ‘ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے لیے پکار کر رونے لگیں۔ ہائے پہاڑ جیسے میرے بھائی ہائے ‘ میرے ایسے اور ویسے۔ ان کے محاسن اس طرح ایک ایک کر کے گنانے لگیں لیکن جب حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے کہا :کہ تم جب میری کسی خوبی کا بیان کرتی تھیں تو مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ کیا تم واقعی ایسے ہی تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ أُغْمِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ بِهَذَا، فَلَمَّا مَاتَ لَمْ تَبْكِ عَلَيْهِ.
Narrated By Ash Shabi : An Nu'man bin Bashir said, "Abdullah bin Rawaha fell down unconscious..." (and mentioned the above Hadith adding, "Thereupon, when he died she (i.e. his sister) did not weep over him."
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ بے ہوش ہوگئے تھے، پھر پہلی حدیث کی طرح بیان کیا۔ چنانچہ جب(غزوۂ موتہ) میں وہ شہید ہوئے تو ان کی بہن ان پر نہیں روئیں۔
Chapter No: 46
باب بَعْثُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ إِلَى الْحُرَقَاتِ مِنْ جُهَيْنَةَ
The despatch of Osama bin Zaid by the Prophet (s.a.w) towards Al-Huraqat, (a place of the tribe of Juhaina).
باب: نبیﷺ کا حرقات قبیلے کیطرف جو ، جہینہ کی ایک شاخ تھا اُسامہؓ بن زید کو بھجوانا۔
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو ظَبْيَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْحُرَقَةِ، فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ رَجُلاً مِنْهُمْ، فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَكَفَّ الأَنْصَارِيُّ، فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " يَا أُسَامَةُ أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ " قُلْتُ كَانَ مُتَعَوِّذًا. فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
Narrated By Usama bin Zaid : Allah's Apostle sent us towards Al-Huruqa, and in the morning we attacked them and defeated them. I and an Ansari man followed a man from among them and when we took him over, he said, "La ilaha illal-Lah." On hearing that, the Ansari man stopped, but I killed him by stabbing him with my spear. When we returned, the Prophet came to know about that and he said, "O Usama! Did you kill him after he had said "La ilaha ilal-Lah?" I said, "But he said so only to save himself." The Prophet kept on repeating that so often that I wished I had not embraced Islam before that day.
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ حرقہ کی طرف بھیجا۔ ہم نے صبح کے وقت ان پر حملہ کیا اور انہیں شکست دے دی ‘ پھر میں اور ایک انصاری صحابی اس قبیلہ کے ایک شخص سے ملے۔ جب ہم نے اس پر غلبہ پالیا تو وہ لا الہٰ الا اللہ کہنے لگا۔ انصاری تو فوراً ہی رک گیا لیکن میں نے اسے اپنے برچھے سے قتل کردیا۔ جب ہم لوٹے تو نبی ﷺ کو بھی اس کی خبر ہوئی۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ اسامہ کیا اس کے لا الہٰ الا اللہ کہنے کے باوجود تم نے اسے قتل کردیا؟ میں نے عرض کیا اس نے قتل سے بچنے کےلیے کلمہ پڑھا تھا۔ اس پر آپ ﷺ باربار یہی فرماتے رہے (کیا تم نے اس کے لا الہٰ الا اللہ کہنے پر بھی اسے قتل کردیا) کہ میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش میں آج سے پہلے اسلام نہ لاتا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ، يَقُولُ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَخَرَجْتُ فِيمَا يَبْعَثُ مِنَ الْبُعُوثِ تِسْعَ غَزَوَاتٍ، مَرَّةً عَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ، وَمَرَّةً عَلَيْنَا أُسَامَةُ
Narrated By Salama bin Al-Akwa : I fought in seven Ghazwat (i.e. battles) along with the Prophet and fought in nine battles, fought by armies dispatched by the Prophet. Once Abu Bakr was our commander and at another time, Usama was our commander.
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نبیﷺکے ہمراہ سات جنگوں میں شریک رہا ہوں۔ اور نو ایسے لشکروں میں شریک ہوا ہوں جو آپﷺنے روانہ کئے تھے۔کبھی ہمارے امیر ابو بکر رضی اللہ عنہ ہوتے تھے اور کبھی فوج کے امیر اسامہ رضی اللہ عنہ ہوتے تھے۔
وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ، يَقُولُ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَخَرَجْتُ فِيمَا يَبْعَثُ مِنَ الْبَعْثِ تِسْعَ غَزَوَاتٍ، عَلَيْنَا مَرَّةً أَبُو بَكْرٍ، وَمَرَّةً أُسَامَةُ.
Narrated Salama in another narration: I fought seven Ghazwat (i.e. battles) along with the Prophet and also fought in nine battles, fought by armies sent by the Prophet. Once Abu Bakr was our commander and another time, Usama was (our commander).
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نبیﷺ کے ہمراہ سات جنگوں میں شریک رہا ہوں۔ اور نو ایسے لشکروں میں شریک ہوا ہوں جو آپﷺنے روانہ کئے تھے۔کبھی ہمارے امیر ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوتے تھے اورکبھی اسامہ رضی اللہ عنہ ہوتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَغَزَوْتُ مَعَ ابْنِ حَارِثَةَ اسْتَعْمَلَهُ عَلَيْنَا
Narrated By Salama bin Al-Akwa : I fought in nine Ghazwa-t along with the Prophet, I also fought along with Ibn Haritha when the Prophet made him our commander.
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نبیﷺکے ساتھ سات جنگوں میں شریک رہا ہوں اور میں نے ابن حارثہ (یعنی اسامہ رضی اللہ عنہ) کے ساتھ بھی غزوۂ کیا ہے۔نبی ﷺنے انہیں ہم پر امیر بنایا تھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ. فَذَكَرَ خَيْبَرَ وَالْحُدَيْبِيَةَ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ وَيَوْمَ الْقَرَدِ. قَالَ يَزِيدُ وَنَسِيتُ بَقِيَّتَهُمْ.
Narrated By Yazid bin Abi Ubaid : Salama bin Al-Akwa' said, "I fought in seven Ghazwat along with the Prophet." He then mentioned Khaibar, Al-Hudaibiya, the day (i.e. battle) of Hunain and the day of Al-Qurad. I forgot the names of the other Ghazwat.
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ میں نے نبیﷺکے ساتھ سات جنگ کئے۔اس سلسلہ میں انہوں نے غزوۂ خیبر غزوۂ حدیبیہ، غزوۂ حنین اور غزوۂ ذات القرد کا ذکرکیا۔یزید نے کہا :کہ باقی جنگوں کے نام میں بھول گیا۔
Chapter No: 47
باب غَزْوَةِ الْفَتْحِ
The Ghazwa of Al-Fath.
باب: فتح مکہ کا بیان ،
وَمَا بَعَثَ حَاطِبُ بْنُ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِغَزْوِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
And what Hatib bin Abi Baltaa sent to the people of Makkah informing them about the Ghazwa of the Prophet (s.a.w).
اور حاطب بن ابی بلتعہ نے جو مکہ کے کافروں کو خط بھیج دیا تھا کہ ، نبیﷺ تم سے لڑنے آئے ہیں اس کا ذکر۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ " انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ، فَخُذُوا مِنْهَا ". قَالَ فَانْطَلَقْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ، فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ قُلْنَا لَهَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ. قَالَتْ مَا مَعِي كِتَابٌ. فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ، قَالَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا، فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ بِمَكَّةَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا حَاطِبُ مَا هَذَا ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لاَ تَعْجَلْ عَلَىَّ، إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ ـ يَقُولُ كُنْتُ حَلِيفًا وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا ـ وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مَنْ لَهُمْ قَرَابَاتٌ، يَحْمُونَ أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ، فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي، وَلَمْ أَفْعَلْهُ ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي، وَلاَ رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الإِسْلاَمِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَمَا إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ ". فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ. فَقَالَ " إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى مَنْ شَهِدَ بَدْرًا قَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ ". فَأَنْزَلَ اللَّهُ السُّورَةَ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ} إِلَى قَوْلِهِ {فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ }.
Narrated By 'Ali : Allah's Apostle sent me, Az-Zubair and Al-Miqdad saying, "Proceed till you reach Rawdat Khakh where there is a lady carrying a letter, and take that (letter) from her." So we proceeded on our way with our horses galloping till we reached the Rawda, and there we found the lady and said to her, "Take out the letter." She said, "I have no letter." We said, "Take out the letter, or else we will take off your clothes." So she took it out of her braid, and we brought the letter to Allah's Apostle. The letter was addressed from Hatib, bin Abi Balta'a to some pagans of Mecca, telling them about what Allah's Apostle intended to do. Allah's Apostle said, "O Hatib! What is this?" Hatib replied, "O Allah's Apostle! Do not make a hasty decision about me. I was a person not belonging to Quraish but I was an ally to them from outside and had no blood relation with them, and all the Emigrants who were with you, have got their kinsmen (in Mecca) who can protect their families and properties. So I liked to do them a favour so that they might protect my relatives as I have no blood relation with them. I did not do this to renegade from my religion (i.e. Islam) nor did I do it to choose Heathenism after Islam." Allah's Apostle said to his companions." As regards him, he (i.e. Hatib) has told you the truth." 'Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop off the head of this hypocrite!" The Prophet said, "He (i.e. Hatib) has witnessed the Badr battle (i.e. fought in it) and what could tell you, perhaps Allah looked at those who witnessed Badr and said, "O the people of Badr (i.e. Badr Muslim warriors), do what you like, for I have forgiven you. "Then Allah revealed the Sura:
"O you who believe! Take not my enemies And your enemies as friends offering them (Your) love even though they have disbelieved in that Truth (i.e. Allah, Prophet Muhammad and this Qur'an) which has come to you... (to the end of Verse)... (And whosoever of you (Muslims) does that, then indeed he has gone (far) astray (away) from the Straight Path." (60.1)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھے، زبیر اور مقداد رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ ﷺ نے روانہ کیا اور ہدایت کی کہ (مکہ کے راستے پر) چلے جانا جب تم مقام روضہ خاخ پر پہنچو تو وہاں تمہیں ہودج میں ایک عورت ملے گی۔ وہ ایک خط لیے ہوئے ہے ‘ تم اس سے وہ لے لینا۔ انہوں نے کہا کہ ہم روانہ ہوئے۔ ہمارے گھوڑے ہمیں تیزی کے ساتھ لیے جا رہے تھے۔ جب ہم روضہ خاخ پر پہنچے تو واقعی وہاں ہمیں ایک عورت ہودج میں سوار ملی ،ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال دیں۔ وہ کہنے لگی کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے لیکن جب ہم نے اس سے یہ کہا کہ اگر تو نے خود سے خط نکال کر ہمیں نہیں دیا تو ہم تیرا کپڑا اتار کر (تلاشی لیں گے) تب اس نے اپنی چوٹی میں سے وہ خط نکالا۔ ہم وہ خط لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں واپس ہوئے۔ اس میں یہ لکھا تھا کہ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے چند مشرکین مکہ کے نام (صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو اور عکرمہ بن ابوجہل) پھر انہوں نے اس میں مشرکین کو نبی ﷺکے بعض راز وں کی بھی خبر دی تھی۔ (آپ فوج لے کر آنا چاہتے ہیں) نبی ﷺ نے دریافت فرمایا : اے حاطب! تو نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! میرے بارے میں فیصلہ کرنے میں آپ جلدی نہ فرمائیں ‘ میں اس کی وجہ عرض کرتا ہوں۔ بات یہ ہے کہ میں دوسرے مہاجرین کی طرح قریش کے خاندان سے نہیں ہوں ‘ صرف ان کا حلیف بن کر ان سے جڑ گیا ہوں اور دوسرے مہاجرین کے وہاں عزیز و اقرباء ہیں جو ان کے گھر بار مال و اسباب کی نگرانی کرتے ہیں۔ میں نے چاہا کہ خیر جب میں خاندان کی رو سے ان کا شریک نہیں ہوں تو کچھ احسان ہی ان پر ایسا کر دوں جس کے خیال سے وہ میرے کنبہ والوں کو نہ ستائیں۔ میں نے یہ کام اپنے دین سے پھر کر نہیں کیا اور نہ اسلام لانے کے بعد میرے دل میں کفر کی حمایت کا جذبہ ہے۔ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا کہ واقعی انہوں نے تمہارے سامنے سچی بات کہہ دی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! اجازت ہو تو میں اس منافق کی گردن اڑا دوں لیکن نبیﷺ نے فرمایا کہ یہ غزوہ بدر میں شریک رہے ہیں اورتمہیں کیا معلوم اللہ تعالیٰ جو غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں کے کام سے واقف ہے سورۃ الممتحنہ میں اس نے ان کے متعلق خود فرما دیا ہے کہ جو چاہو کرو میں نے تمہارے گناہ معاف کردیئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم أولياء تلقون إليهم بالمودة» اے وہ لوگو جو ایمان لا چکے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ کہ ان سے تم اپنی محبت کا اظہار کرتے رہو۔ آیت «فقد ضل سواء السبيل» تک۔
Chapter No: 48
باب غَزْوَةِ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ
The Ghazwa of Al-Fath during Ramadan.
باب: غزوۂ فتح کا رمضان (۸ھ) میں ہونا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزَا غَزْوَةَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ. قَالَ وَسَمِعْتُ ابْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ. وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا بَلَغَ الْكَدِيدَ ـ الْمَاءَ الَّذِي بَيْنَ قُدَيْدٍ وَعُسْفَانَ ـ أَفْطَرَ، فَلَمْ يَزَلْ مُفْطِرًا حَتَّى انْسَلَخَ الشَّهْرُ.
Narrated By Ubaidullah bin Abdullah bin 'Utba : Ibn Abbas said, Allah's Apostle fought the Ghazwa (i.e. battles of Al-Fath during Ramadan."
Narrated Az-Zuhri: Ibn Al-Musaiyab (also) said the same. Ibn Abbas added, "The Prophet fasted and when he reached Al-Kadid, a place where there is water between Kudaid and 'Usfan, he broke his fast and did not fast afterwards till the whole month had passed away.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے خبردی کہ نبی ﷺ نے غزوۂ فتح مکہ رمضان میں کیا تھا۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ میں نے ابن المسیب کو اسی طرح کہتے سنا ہے ۔ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ اس سفر میں روزے سے تھے لیکن جب آپﷺکدید نامی چشمے پر پہنچے ، جو قدید اور عسفان کے درمیان واقع ہے تو آپﷺ نے روزہ توڑ دیا۔ اس کے بعد نبیﷺ نے روزہ نہیں رکھا یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہوگیا۔
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ فِي رَمَضَانَ مِنَ الْمَدِينَةِ، وَمَعَهُ عَشَرَةُ آلاَفٍ، وَذَلِكَ عَلَى رَأْسِ ثَمَانِ سِنِينَ وَنِصْفٍ مِنْ مَقْدَمِهِ الْمَدِينَةَ، فَسَارَ هُوَ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى مَكَّةَ، يَصُومُ وَيَصُومُونَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ ـ وَهْوَ مَاءٌ بَيْنَ عُسْفَانَ وَقُدَيْدٍ ـ أَفْطَرَ وَأَفْطَرُوا. قَالَ الزُّهْرِيُّ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الآخِرُ فَالآخِرُ.
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet left Medina (for Mecca) in the company of ten-thousand (Muslim warriors) in (the month of) Ramadan, and that was eight and a half years after his migration to Medina. He and the Muslims who were with him, proceeded on their way to Mecca. He was fasting and they were fasting, but when they reached a place called Al-Kadid which was a place of water between 'Usfan and Kudaid, he broke his fast and so did they. (Az-Zuhri said, "One should take the last action of Allah's Apostle and leave his early action (while taking a verdict.")
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (فتح کے لیے) مدینہ سے روانہ ہوئے۔ آپ ﷺکے ساتھ دس ہزار لشکر تھا۔ اس وقت آپﷺ کو مدینہ میں تشریف لائے ساڑھے آٹھ سال پورے ہونے والے تھے۔ چنانچہ نبی ﷺ اور آپ کے ساتھ جو مسلمان تھے مکہ کے لیے روانہ ہوئے۔ نبی ﷺ بھی روزے سے تھے اور تمام مسلمان بھی ‘ لیکن جب آپ مقام کدید پر پہنچے جو قدید اور عسفان کے درمیان ایک چشمہ ہے تو آپﷺ نے روزہ توڑ دیا اور آپ ﷺکے ساتھ مسلمانوں نے بھی روزہ توڑ دیا۔ زہری نے کہا کہ نبی ﷺ کے سب سے آخری عمل پر ہی عمل کیا جائے گا۔
حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ إِلَى حُنَيْنٍ، وَالنَّاسُ مُخْتَلِفُونَ فَصَائِمٌ وَمُفْطِرٌ، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى رَاحِلَتِهِ دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ أَوْ مَاءٍ، فَوَضَعَهُ عَلَى رَاحَتِهِ أَوْ عَلَى رَاحِلَتِهِ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَى النَّاسِ فَقَالَ الْمُفْطِرُونَ لِلصُّوَّامِ أَفْطِرُوا
Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle set out towards Hunain in the month of Ramadan and some of the people were fasting while some others were not fasting, and when the Prophet mounted his she-camel, he asked for a tumbler of milk or water and put it on the palm of his hand or on his she-camel and then the people looked at him; and those who were not fasting told those who were fasting, to break their fast (i.e. as the Prophet had done so).
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ رمضان میں حنین کی طرف تشریف لے گئے۔ مسلمانوں میں بعض حضرات تو روزے سے تھے اور بعض نے روزہ نہیں رکھا تھا لیکن جب نبی ﷺ اپنی سواری پر پوری طرح بیٹھ گئے تو آپﷺ نے برتن میں دودھ یا پانی طلب فرمایا اور اسے اپنی اونٹنی پر یا اپنی ہتھیلی پر رکھا (اور پھر پی لیا) پھر آپﷺ نے لوگوں کی طرف دیکھا تو جن لوگوں نے پہلے سے روزہ نہیں رکھا تھا ‘ انہوں نے روزہ داروں سے کہا :کہ اب روزہ توڑ لو۔
وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفَتْحِ. وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Ibn Abbas added, "The Prophet went (to Hunain) in the year of the Conquest (of Mecca)."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیﷺ فتح مکہ کے سال مدینہ سے نکلے۔ دوسری روایت حماد بن زید سے مروی ہے وہ بھی اسی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ مَاءٍ فَشَرِبَ نَهَارًا، لِيُرِيَهُ النَّاسَ، فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ. قَالَ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي السَّفَرِ وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ.
Narrated By Tawus : Ibn Abbas said, "Allah's Apostle travelled in the month of Ramadan and he fasted till he reached (a place called) 'Usfan, then he asked for a tumbler of water and drank it by the daytime so that the people might see him. He broke his fast till he reached Mecca." Ibn Abbas used to say, "Allah's Apostle fasted and sometimes did not fast while travelling, so one may fast or may not (on journeys)"
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں (فتح مکہ کا) سفر شروع کیا اس حال میں کہ آپ ﷺ روزے سے تھے لیکن جب مقام عسفان پر پہنچے تو پانی طلب فرمایا، اور آپﷺ نے وہ پانی دن کے وقت ہی پیا تاکہ لوگوں کو دکھلا سکیں پھر آپﷺ نے روزہ نہیں رکھا یہاں تک کہ آپﷺ مکہ میں داخل ہوئے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ نبی ﷺ نے سفر میں روزہ بھی رکھا تھا اور بعض اوقات نہیں بھی رکھا۔ اس لیے (سفر میں) جس کا دل چاہے روزہ رکھے اور جس کا دل چاہے نہ رکھے۔
Chapter No: 49
باب أَيْنَ رَكَزَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الرَّايَةَ يَوْمَ الْفَتْحِ
Where did the Prophet (s.a.w) fix the flag on the day of the conquest of Makkah?
باب: فتح مکہ کے دن آپؐ نے جھنڈا کہاں گاڑا؟
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفَتْحِ فَبَلَغَ ذَلِكَ قُرَيْشًا، خَرَجَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ وَحَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ وَبُدَيْلُ بْنُ وَرْقَاءَ يَلْتَمِسُونَ الْخَبَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَقْبَلُوا يَسِيرُونَ حَتَّى أَتَوْا مَرَّ الظَّهْرَانِ، فَإِذَا هُمْ بِنِيرَانٍ كَأَنَّهَا نِيرَانُ عَرَفَةَ، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ مَا هَذِهِ لَكَأَنَّهَا نِيرَانُ عَرَفَةَ. فَقَالَ بُدَيْلُ بْنُ وَرْقَاءَ نِيرَانُ بَنِي عَمْرٍو. فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ عَمْرٌو أَقَلُّ مِنْ ذَلِكَ. فَرَآهُمْ نَاسٌ مِنْ حَرَسِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَدْرَكُوهُمْ فَأَخَذُوهُمْ، فَأَتَوْا بِهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَسْلَمَ أَبُو سُفْيَانَ، فَلَمَّا سَارَ قَالَ لِلْعَبَّاسِ " احْبِسْ أَبَا سُفْيَانَ عِنْدَ حَطْمِ الْخَيْلِ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ ". فَحَبَسَهُ الْعَبَّاسُ، فَجَعَلَتِ الْقَبَائِلُ تَمُرُّ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَمُرُّ كَتِيبَةً كَتِيبَةً عَلَى أَبِي سُفْيَانَ، فَمَرَّتْ كَتِيبَةٌ قَالَ يَا عَبَّاسُ مَنْ هَذِهِ قَالَ هَذِهِ غِفَارُ. قَالَ مَا لِي وَلِغِفَارَ ثُمَّ مَرَّتْ جُهَيْنَةُ، قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَرَّتْ سَعْدُ بْنُ هُذَيْمٍ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَمَرَّتْ سُلَيْمُ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، حَتَّى أَقْبَلَتْ كَتِيبَةٌ لَمْ يَرَ مِثْلَهَا، قَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَ هَؤُلاَءِ الأَنْصَارُ عَلَيْهِمْ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَهُ الرَّايَةُ. فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ يَا أَبَا سُفْيَانَ الْيَوْمُ يَوْمُ الْمَلْحَمَةِ، الْيَوْمَ تُسْتَحَلُّ الْكَعْبَةُ. فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَا عَبَّاسُ حَبَّذَا يَوْمُ الذِّمَارِ. ثُمَّ جَاءَتْ كَتِيبَةٌ، وَهْىَ أَقَلُّ الْكَتَائِبِ، فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ، وَرَايَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَعَ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَلَمَّا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِأَبِي سُفْيَانَ قَالَ أَلَمْ تَعْلَمْ مَا قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ " مَا قَالَ ". قَالَ كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ " كَذَبَ سَعْدٌ، وَلَكِنْ هَذَا يَوْمٌ يُعَظِّمُ اللَّهُ فِيهِ الْكَعْبَةَ، وَيَوْمٌ تُكْسَى فِيهِ الْكَعْبَةُ ". قَالَ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُرْكَزَ رَايَتُهُ بِالْحَجُونِ. قَالَ عُرْوَةُ وَأَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ يَقُولُ لِلزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، هَا هُنَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ تَرْكُزَ الرَّايَةَ، قَالَ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَئِذٍ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ أَنْ يَدْخُلَ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ مِنْ كَدَاءٍ، وَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ كُدَا، فَقُتِلَ مِنْ خَيْلِ خَالِدٍ يَوْمَئِذٍ رَجُلاَنِ حُبَيْشُ بْنُ الأَشْعَرِ وَكُرْزُ بْنُ جَابِرٍ الْفِهْرِيُّ.
Narrated By Hisham's father : When Allah's Apostle set out (towards Mecca) during the year of the Conquest (of Mecca) and this news reached (the infidels of Quraish), Abu Sufyan, Hakim bin Hizam and Budail bin Warqa came out to gather information about Allah's Apostle , They proceeded on their way till they reached a place called Marr-az-Zahran (which is near Mecca). Behold! There they saw many fires as if they were the fires of Arafat. Abu Sufyan said, "What is this? It looked like the fires of Arafat." Budail bin Warqa' said, "Banu 'Amr are less in number than that." Some of the guards of Allah's Apostle saw them and took them over, caught them and brought them to Allah's Apostle. Abu Sufyan embraced Islam.
When the Prophet proceeded, he said to Al-Abbas, "Keep Abu Sufyan standing at the top of the mountain so that he would look at the Muslims. So Al-'Abbas kept him standing (at that place) and the tribes with the Prophet started passing in front of Abu Sufyan in military batches. A batch passed and Abu Sufyan said, "O 'Abbas Who are these?" 'Abbas said, "They are (Banu) Ghifar." Abu Sufyan said, I have got nothing to do with Ghifar." Then (a batch of the tribe of) Juhaina passed by and he said similarly as above. Then (a batch of the tribe of) Sad bin Huzaim passed by and he said similarly as above. then (Banu) Sulaim passed by and he said similarly as above. Then came a batch, the like of which Abu Sufyan had not seen. He said, "Who are these?" Abbas said, "They are the Ansar headed by Sad bin Ubada, the one holding the flag." Sad bin Ubada said, "O Abu Sufyan! Today is the day of a great battle and today (what is prohibited in) the Ka'ba will be permissible." Abu Sufyan said., "O 'Abbas! How excellent the day of destruction is! "Then came another batch (of warriors) which was the smallest of all the batches, and in it there was Allah's Apostle and his companions and the flag of the Prophet was carried by Az-Zubair bin Al Awwam. When Allah's Apostle passed by Abu Sufyan, the latter said, (to the Prophet), "Do you know what Sad bin 'Ubada said?" The Prophet said, "What did he say?" Abu Sufyan said, "He said so-and-so." The Prophet said, "Sad told a lie, but today Allah will give superiority to the Ka'ba and today the Ka'ba will be covered with a (cloth) covering." Allah's Apostle ordered that his flag be fixed at Al-Hajun.
Narrated 'Urwa: Nafi bin Jubair bin Mut'im said, "I heard Al-Abbas saying to Az-Zubair bin Al-'Awwam, 'O Abu 'Abdullah ! Did Allah's Apostle order you to fix the flag here?' " Allah's Apostle ordered Khalid bin Al-Walid to enter Mecca from its upper part from Ka'da while the Prophet himself entered from Kuda. Two men from the cavalry of Khalid bin Al-Wahd named Hubaish bin Al-Ash'ar and Kurz bin Jabir Al-Fihri were martyred on that day.
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جب رسول اللہﷺ فتح مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو قریش کو اس کی خبر مل گئی تھی۔، چنانچہ ابوسفیان بن حرب ‘ حکیم بن حزام اور بدیل بن ورقاء نبی ﷺکے بارے میں معلومات کے لیے مکہ سے نکلے۔ یہ لوگ چلتے چلتے مقام مر الظہران پر جب پہنچے تو انہیں جگہ جگہ آگ جلتی ہوئی دکھائی دی۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ مقام عرفات کی آگ ہے۔ ابوسفیان نے کہا یہ آگ کیسی ہے؟ یہ عرفات کی آگ کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ اس پر بدیل بن ورقاء نے کہا کہ یہ بنی عمرو (یعنی قباء کے قبیلے) کی آگ ہے۔ ابوسفیان نے کہا کہ بنی عمرو کی تعداد اس سے بہت کم ہے۔ اتنے میں نبی ﷺ کے محافظ دستے نے انہیں دیکھ لیا اور ان کو پکڑ کر نبی ﷺ کی خدمت میں لائے ‘ پھر ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔ اس کے بعد جب نبی ﷺ آگے (مکہ کی طرف) بڑھے تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ابوسفیان کو ایسی جگہ پر روکے رکھو جہاں گھوڑوں کا جاتے وقت ہجوم ہو تاکہ وہ مسلمانوں کی فوجی قوت کو دیکھ لیں۔ چنانچہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ انہیں ایسے ہی مقام پر روک کر کھڑے ہو گئے اور نبی ﷺکے ساتھ قبائل کے دستے ایک ایک کر کے ابوسفیان کے سامنے سے گزرنے لگے۔ ایک دستہ گزرا تو انہوں نے پوچھا: عباس! یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ قبیلہ غفار ہے۔ ابوسفیان نے کہا کہ مجھے غفار سے کیا سروکار ‘ پھر قبیلہ جہینہ گزرا تو ان کے متعلق بھی انہوں نے یہی کہا ‘ قبیلہ سلیم گزرا تو ان کے متعلق بھی یہی کہا۔ آخر ایک دستہ سامنے آیا۔ اس جیسا فوجی دستہ نہیں دیکھا گیا ہو گا۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ انصار کا دستہ ہے۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اس کے امیر ہیں اور انہیں کے ہاتھ میں (انصار کا عَلم ہے) سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوسفیان! آج کا دن قتل عام کا دن ہے۔ آج کعبہ میں بھی لڑنا درست کر دیا گیا ہے۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ اس پر بولے: اے عباس! (قریش کی ہلاکت و بربادی کا دن اچھا آ لگا ہے۔ پھر ایک اور دستہ آیا یہ سب سے چھوٹا دستہ تھا۔ اس میں رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے۔ نبی ﷺ کا عَلم زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ اٹھائے ہوئے تھے۔ جب نبی ﷺابوسفیان کے قریب سے گزرے تو انہوں نے کہا :آپ کو معلوم نہیں ‘ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کیا کہہ گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ انہوں نے کیا کہا ہے؟ تو ابوسفیان نے بتایا کہ یہ یہ کہہ گئے ہیں کہ آپ قریش کا کام تمام کر دیں گے۔(سب کو قتل کر ڈالیں گے)۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سعد نے غلط کہا ہے بلکہ آج کا دن وہ ہے جس میں اللہ کعبہ کی عظمت اور زیادہ کر دے گا۔ آج کعبہ کو غلاف پہنایا جائے گا۔ عروہ نے بیان کیا پھر آپ ﷺ نے حکم دیا کہ آپ کا عَلم مقام جحون میں گاڑ دیا جائے۔ عروہ نے بیان کیا اور مجھے نافع بن جبیر بن مطعم نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا (فتح مکہ کے بعد) کہ نبی ﷺ نے ان کو یہیں جھنڈا گاڑنے کے لیے حکم فرمایا تھا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس دن نبی ﷺ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ مکہ کے بالائی علاقہ کداء کی طرف سے داخل ہوں اور خود نبی ﷺ کداء (نشیبی علاقہ) کی طرف سے داخل ہوئے۔ اس دن خالد رضی اللہ عنہ کے دستہ کے دو صحابی ‘ حبیش بن اشعر اور کرز بن جابر فہری شہید ہوئے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ، يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَاقَتِهِ، وَهْوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ يُرَجِّعُ، وَقَالَ لَوْلاَ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ حَوْلِي لَرَجَّعْتُ كَمَا رَجَّعَ.
Narrated By 'Abdullah bin Mughaffal : I saw Allah's Apostle on the day of the Conquest of Mecca over his she-camel, reciting Surat-al-Fath in a vibrant quivering tone. (The sub-narrator, Mu'awiya added, "Were I not afraid that the people may gather around me, I would recite in vibrant quivering tone as he (i.e. 'Abdullah bin Mughaffal) did, imitating Allah's Apostle.")
حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہﷺ فتح مکہ کے موقع پر اپنے اونٹ پر سوار ہیں اور خوش الحانی کے ساتھ سورۃ الفتح کی تلاوت فرما رہے ہیں۔حضرت معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر اس کا خطرہ نہ ہوتا کہ لوگ مجھے گھیر لیں گے تو میں بھی اسی طرح تلاوت کر کے دکھاتا جیسے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے پڑھ کر سنایا تھا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ قَالَ زَمَنَ الْفَتْحِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ مَنْزِلٍ ".
Narrated By 'Amr bin 'Uthman : Usama bin Zaid said during the Conquest (of Mecca), "O Allah's Apostle! Where will we encamp tomorrow?" The Prophet said, "But has 'Aqil left for us any house to lodge in?"
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے وقت انہوں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا: یا رسول اللہﷺ! کل (مکہ میں) آپﷺ کہاں قیام فرمائیں گے؟ نبی ﷺنے فرمایا : ہمارےلیے عقیل نے کوئی گھر ہی کہاں چھوڑا ہے۔
ثُمَّ قَالَ " لاَ يَرِثُ الْمُؤْمِنُ الْكَافِرَ، وَلاَ يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُؤْمِنَ ". قِيلَ لِلزُّهْرِيِّ وَمَنْ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ قَالَ وَرِثَهُ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ. قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا. فِي حَجَّتِهِ، وَلَمْ يَقُلْ يُونُسُ حَجَّتِهِ وَلاَ زَمَنَ الْفَتْحِ.
He then added, "No believer will inherit an infidel's property, and no infidel will inherit the property of a believer." Az-Zuhri was asked, "Who inherited Abu Talib?" Az-Zuhri replied, "Ail and Talib inherited him."
پھر نبیﷺنے فرمایا : مومن ، کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ کافر مومن کا وارث ہو سکتا ہے۔ زہری سے پوچھا گیا کہ پھر ابوطالب کی وراثت کسے ملی تھی؟ انہوں نے بتایا : ان کے وارث عقیل اور طالب ہوئے تھے۔ معمر نے زہری سے (اسامہ رضی اللہ عنہ کا سوال یوں نقل کیا ہے کہ) آپ اپنے حج کے دوران کہاں قیام فرمائیں گے؟ اور یونس نے (اپنی روایت میں) نہ حج کا ذکر کیا ہے اور نہ فتح مکہ کا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْزِلُنَا ـ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، إِذَا فَتَحَ اللَّهُ ـ الْخَيْفُ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If Allah makes us victorious, our encamping place will be Al-Khaif, the place where the infidels took an oath to be loyal to Heathenism (by boycotting Banu Hashim, the Prophet's folk)."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ان شاءاللہ ہماری قیام گاہ اگر اللہ تعالیٰ نے فتح عنایت فرمائی تو خیف بنی کنانہ میں ہو گی۔ جہاں قریش نے کفر کی حمایت کے لیے قسم کھائی تھی۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ أَرَادَ حُنَيْنًا " مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ ".
Narrated By Abu Huraira : When Allah's Apostle intended to carry on the Ghazwa of Hunain, he said, "Tomorrow, if Allah wished, our encamping) plaice will be Khaif Bani Kinana where (the infidels) took an oath to be loyal to Heathenism."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے جب حنین کا ارادہ کیا تو فرمایا :ان شاءاللہ کل ہمارا قیام خیف بنی کنانہ میں ہوگا جہاں قریش نے کفر کے لیے قسم کھائی تھی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ. فَقَالَ " اقْتُلْهُ " قَالَ مَالِكٌ وَلَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ يَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا.
Narrated By Anas bin Malik : On the day of the Conquest, the Prophet entered Mecca, wearing a helmet on his head. When he took it off, a man came and said, "Ibn Khatal is clinging to the curtain of the Ka'ba." The Prophet said, "Kill him." (Malik a sub-narrator said, "On that day the Prophet was not in a state of Ihram as it appeared to us, and Allah knows better.")
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے موقع پر جب نبیﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو سر مبارک پر خود تھی۔ آپ ﷺ نے اسے اتارا ہی تھا کہ ایک صحابی نے آ کر عرض کیا کہ ابن خطل کعبہ کے پردہ سے چمٹا ہوا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے (وہیں) قتل کردو۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں آگے اللہ جانے ‘ نبیﷺ اس دن احرام باندھے ہوئے نہیں تھے۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَحَوْلَ الْبَيْتِ سِتُّونَ وَثَلاَثُمِائَةِ نُصُبٍ، فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَيَقُولُ " جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ، جَاءَ الْحَقُّ، وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ "
Narrated By Abdullah : When the Prophet entered Mecca on the day of the Conquest, there were 360 idols around the Ka'ba. The Prophet started striking them with a stick he had in his hand and was saying, "Truth has come and Falsehood will neither start nor will it reappear.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہو ں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن جب نبیﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے۔ نبی ﷺ ایک چھڑی سے جو دست مبارک میں تھی ‘ مارتے جاتے تھے اور اس آیت کی تلاوت کرتے جاتے «جاء الحق وزهق الباطل، جاء الحق، وما يبدئ الباطل وما يعيد» کہ حق قائم ہوگیا اور باطل مغلوب ہو گیا ‘ حق قائم ہوگیا اور باطل سے نہ شروع میں کچھ ہوسکا ہے نہ آئندہ کچھ ہوسکتا ہے۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الآلِهَةُ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ، فَأُخْرِجَ صُورَةُ إِبْرَاهِيمَ، وَإِسْمَاعِيلَ فِي أَيْدِيهِمَا مِنَ الأَزْلاَمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " قَاتَلَهُمُ اللَّهُ لَقَدْ عَلِمُوا مَا اسْتَقْسَمَا بِهَا قَطُّ ". ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ، فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِي الْبَيْتِ، وَخَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ. تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ. وَقَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Ibn Abbas : When Allah's Apostle arrived in Mecca, he refused to enter the Ka'ba while there were idols in it. So he ordered that they be taken out. The pictures of the (Prophets) Abraham and Ishmael, holding arrows of divination in their hands, were carried out. The Prophet said, "May Allah ruin them (i.e. the infidels) for they knew very well that they (i.e. Abraham and Ishmael) never drew lots by these (divination arrows). Then the Prophet entered the Ka'ba and said. "Allahu Akbar" in all its directions and came out and not offer any prayer therein.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب مکہ تشریف لائے تو بیت اللہ میں اس وقت تک داخل نہیں ہوئے جب تک اس میں بت موجود رہے بلکہ آپﷺ نے حکم دیا تو بتوں کو باہر نکال دیا گیا۔ انہیں میں ایک تصویر ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی بھی تھی اور ان کے ہاتھوں میں (پانسہ) کے تیر تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ ان مشرکین کا غارت کرے ‘ انہیں خوب معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے کبھی پانسہ نہیں پھینکا۔ پھر آپ ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوئے اور اندر چاروں طرف تکبیر کہی،پھر نماز پڑھے بغیر باہر تشریف لائے۔ عبدالصمد کے ساتھ اس حدیث کو معمر نے بھی ایوب سے روایت کیا اور وہیب بن خالد نے یوں کہا ‘ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ انہوں نے عکرمہ سے ‘ انہوں نے نبی ﷺ سے۔
Chapter No: 50
باب دُخُولُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ
The entrance of the Prophet (s.a.w) from the upper part of Makkah.
باب: نبیﷺ کا مکہ کی بلند جانب سے داخل ہونا ۔
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْبَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، مُرْدِفًا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَمَعَهُ بِلاَلٌ وَمَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، مِنَ الْحَجَبَةِ حَتَّى أَنَاخَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَ بِمِفْتَاحِ الْبَيْتِ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَمَكَثَ فِيهِ نَهَارًا طَوِيلاً ثُمَّ خَرَجَ، فَاسْتَبَقَ النَّاسُ، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ، فَوَجَدَ بِلاَلاً وَرَاءَ الْبَابِ قَائِمًا، فَسَأَلَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَشَارَ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى مِنْ سَجْدَةٍ
Narrated 'Abdullah bin 'Umar(RA): Allah's Messenger (s.a.w) entered Makkah through its upper part and he was riding his she-camel. Usama bin Zaid was his companion-rider behind him(on the same she-camel). In his company were Bilal and 'Uthman bin Talha, who was one of the Al-Hajabah(who keep the key of the gate of the Kaaba'). When he made his she-camel kneel down in the Mosque(i.e., Al-Masjid-al-Haram), he ordered him (i.e., Uthman) to bring the key of the Kaba'. Then Allah's Messenger(s.a.w) entered the Ka'ba along with Usama bin Zaid, Bilaland Uthman bin Talha, and he stayed in it for a long period and then came out. The people rushed (to get in) and 'Abdullah bin 'Umar was the first to enter and he found Bilal standing behind the door. Ibn 'Umar asked Bilal, "Where did Allah's Messenger(s.a.w) offered the Salat(prayer)? " Bilal showed him the place where he (s.a.w) had offered Salat(prayer). 'Adullah later on said , "I forgot to ask Bilal how many prostrations (i.e., Raka') the Prophet(s.a.w) offered."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ اپنی سواری پر فتح مکہ کے دن مکہ کے بالائی علاقہ کی طرف سے شہر میں داخل ہوئے۔حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما آپ کی سواری پر آپﷺ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ کے ساتھ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اور کعبہ کے حاجب عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آخر اپنے اونٹ کو آپ نے مسجد (کے قریب باہر) بٹھایا اور بیت اللہ کی کنجی لانے کا حکم دیا پھر آپﷺ بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے۔ آپ کے ساتھ حضرت اسامہ بن زید ‘ حضرت بلال اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ آپ اندر کافی دیر تک ٹھہرے ‘ جب باہر تشریف لائے تو لوگ جلدی سے آگے بڑھے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سب سے پہلے اندر جانے والوں میں تھے۔ انہوں نے بیت اللہ کے دروازے کے پیچھے بلال رضی اللہ عنہ کو کھڑے ہوئے دیکھا اور ان سے پوچھا کہ نبیﷺ نے کہاں نماز پڑھی تھی۔ انہوں نے وہ جگہ بتلائی جہاں آپ ﷺ نے نماز پڑھی تھی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں یہ پوچھنا بھول گیا کہ نبیﷺ نے نماز میں کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔
حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ الَّتِي بِأَعْلَى مَكَّةَ. تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ وَوُهَيْبٌ فِي كَدَاءٍ.
Narrated By 'Aisha : During the year of the Conquest (of Mecca), the Prophet entered Mecca through Kada which was at the upper part of Mecca.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبیﷺ فتح مکہ کے دن مکہ کے بالائی علاقہ کداء سے شہر میں داخل ہوئے تھے۔ اس روایت کی متابعت ابواسامہ اور وہیب نے کداء کے ذکر کے ساتھ کی ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ مِنْ كَدَاءٍ.
Narrated By Hisham's father : During the year of the Conquest (of Mecca), the Prophet entered Mecca through its upper part through Kada.
حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ کے بالائی علاقہ کداء کی طرف سے داخل ہوئے تھے۔