Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Baqarah (65.2)     سورة البقرة

‹ First23456

Chapter No: 31

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ‏}‏

His (Allah) Statement, "And spend in the Cause of Allah and do not throw yourselves into destruction and do good. Truly, Allah loves Al-Muhsinun (the good-doers)." (V.2:195)

باب : اللہ کے اس قول وَ اَنۡفِقُوا فِی سَبِیلِ اللہِ وَ لَا تُلۡقُوا بِأیۡدِیکُمۡ أِلَی التَّھۡلُکَۃِ وَ أحۡسِنُوا أنَّ اللہَ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِینَ۔ کی تفسیر۔

التَّهْلُكَةُ وَالْهَلاَكُ وَاحِدٌ

تہلکہ اور ہلاک دونوں کے ایک معنی ہیں (یعنی تباہی)

حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، ‏{‏وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ‏}‏ قَالَ نَزَلَتْ فِي النَّفَقَةِ‏.‏

Narrated By Abu Wail : Hudhaifa said, "The Verse: "And spend (of your wealth) in the Cause of Allah and do not throw yourselves in destruction," (2.195) was revealed concerning spending in Allah's Cause (i.e. Jihad)."

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا:{‏وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ‏} کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو ،اور اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔ راوی نے کہا: یہ آیت اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔

Chapter No: 32

باب قَوْلِهِ ‏{‏فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ‏}‏

The Statement of Allah, "And whosoever of you is ill or has an ailment in his scalp ..." (V.2:196)

باب : اللہ کے اس قول فَمَنۡ کانِ مِنۡکُمۡ مَرِیضاً أوۡ بِہِ اّذًی مِنۡ رَأۡسِہِ۔ کی تفسیر۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ، قَالَ قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ ـ يَعْنِي مَسْجِدَ الْكُوفَةِ ـ فَسَأَلْتُهُ عَنْ فِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ فَقَالَ حُمِلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي فَقَالَ ‏"‏ مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ قَدْ بَلَغَ بِكَ هَذَا، أَمَا تَجِدُ شَاةً ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ صُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ، وَاحْلِقْ رَأْسَكَ ‏"‏‏.‏ فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً وَهْىَ لَكُمْ عَامَّةً‏

Narrated By 'Abdullah bin Maqal : I sat with Ka'b bin Ujra in this mosque, i.e. Kufa Mosque, and asked him about the meaning of: "Pay a ransom (i.e. Fidya) of either fasting or - - - - (2.196) He said, "I was taken to the Prophet while lice were falling on my face. The Prophet said, 'I did not think that your trouble reached to such an extent. Can you afford to slaughter a sheep (as a ransom for shaving your head)?' I said, 'No.' He said, 'Then fast for three days, or feed six poor persons by giving half a Sa of food for each and shave your head.' So the above Verse was revealed especially for me and generally for all of you."

حضرت عبداللہ بن معقل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اس مسجد میں حاضر ہوا، ان کی مراد کوفہ کی مسجد سے تھی اور ان سے روزے کے فدیہ کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے احرام میں رسول اللہ ﷺکی خدمت میں لوگ لے گئے اور جوئیں (سر سے) میرے چہرے پر گر رہی تھیں۔ آپﷺنے فرمایا کہ میرا خیال یہ نہیں تھا کہ تم اس حد تک تکلیف میں مبتلا ہو گئے ہو تم کوئی بکری نہیں مہیا کر سکتے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ فرمایا، پھر تین دن کے روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو، ہر مسکین کو آدھا صاع کھانا کھلانا اور اپنا سر منڈوا لو۔ کعب رضی اللہ عنہ نے کہا تو یہ آیت خاص میرے بارے میں نازل ہوئی تھی اور اس کا حکم تم سب کے لیے عام ہے۔

Chapter No: 33

باب ‏{‏فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ‏}‏

"... And whosoever performs the Umra in the months of Hajj before (performing) the Hajj." (V.2:196)

باب : اللہ کے اس قول فَمَن تَمَتَّعَ بِالعُمرَۃِ ألَی الحَجِّ۔ کی تفسیر۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمُتْعَةِ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَفَعَلْنَاهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلَمْ يُنْزَلْ قُرْآنٌ يُحَرِّمُهُ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا حَتَّى مَاتَ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ‏.‏قَالَ مُحَمدٌ يُقَال: إِنَّهُ عُمَر.

Narrated By 'Imran bin Husain : The Verse of Hajj-at-Tamatu was revealed in Allah's Book, so we performed it with Allah's Apostle, and nothing was revealed in Qur'an to make it illegal, nor did the Prophet prohibit it till he died. But the man (who regarded it illegal) just expressed what his own mind suggested.

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ (حج میں) تمتع کا حکم قرآن میں نازل ہوا اور ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ تمتع کے ساتھ (حج) کیا، پھر اس کے بعد قرآن نے اس سے نہیں روکا اور نہ اس سے نبی ﷺنے روکا، یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی (لہٰذا تمتع اب بھی جائز ہے) یہ تو ایک صاحب نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا ہے۔

Chapter No: 34

باب ‏{‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّكُمْ‏}‏

"There is no sin on you if you seek the bounty of your Lord (during pilgrimage by trading) ..." (V.2:198)

باب : اللہ کے اس قول لَیسَ عَلَیکُم جُنَاحٌ أن تَبتَغُوا فَضلًا مِن رَبِّکُمۡ ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَتْ عُكَاظٌ وَمَجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَتَأَثَّمُوا أَنْ يَتَّجِرُوا فِي الْمَوَاسِمِ فَنَزَلَتْ ‏{‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّكُمْ‏}‏ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : 'Ukaz, Mijanna and Dhul-Majaz were markets during the Pre-Islamic Period. They (i.e. Muslims) considered it a sin to trade there during the Hajj time (i.e. season), so this Verse was revealed: "There is no harm for you if you seek of the Bounty of your Lord during the Hajj season." (2.198)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ عکاظ، مجنہ اور ذوالمجاز زمانہ جاہلیت کے بازار (میلے) تھے، اس لیے (اسلام کے بعد) موسم حج میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے وہاں کاروبار کو برا سمجھا تو آیت نازل ہوئی «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم‏» کہ تمہیں اس بارے میں کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے پروردگار کے یہاں سے تلاش معاش کرو۔ یعنی موسم حج میں تجارت کے لیے مذکورہ منڈیوں میں جاؤ۔

Chapter No: 35

باب ‏{‏ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ‏}‏

"Then depart from the place where all the people depart ..." (V.2:199)

باب : اللہ کے اس قول ثُمَّ أ فِیضُوا مِن حَیثُ أفَاضَ النَّاسُ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَكَانُوا يُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ، وَكَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ، فَلَمَّا جَاءَ الإِسْلاَمُ أَمَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ، ثُمَّ يَقِفَ بِهَا ثُمَّ يُفِيضَ مِنْهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ‏}‏

Narrated By 'Aisha : The Quraish people and those who embraced their religion, used to stay at Muzdalifa and used to call themselves Al-Hums, while the rest of the Arabs used to stay at 'Arafat. When Islam came, Allah ordered His Prophet to go to 'Arafat and stay at it, and then pass on from there, and that is what is meant by the Statement of Allah: "Then depart from the place whence all the people depart..." (2.199)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ قریش اور ان کے طریقے کی پیروی کرنے والے عرب (حج کے لیے)مزدلفہ میں ہی وقوف کیا کرتے تھے، اس کا نام انہوں الحمس رکھا تھا اور باقی عرب عرفات کے میدان میں وقوف کرتے تھے۔ پھر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺکو حکم دیا کہ آپ عرفات میں آئیں اور وہیں وقوف کریں اور پھر وہاں سے مزدلفہ آئیں۔ آیت «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس‏» سے یہی مراد ہے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ يَطَوَّفُ الرَّجُلُ بِالْبَيْتِ مَا كَانَ حَلاَلاً حَتَّى يُهِلَّ بِالْحَجِّ، فَإِذَا رَكِبَ إِلَى عَرَفَةَ فَمَنْ تَيَسَّرَ لَهُ هَدِيَّةٌ مِنَ الإِبِلِ أَوِ الْبَقَرِ أَوِ الْغَنَمِ، مَا تَيَسَّرَ لَهُ مِنْ ذَلِكَ أَىَّ ذَلِكَ شَاءَ، غَيْرَ إِنْ لَمْ يَتَيَسَّرْ لَهُ فَعَلَيْهِ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ، وَذَلِكَ قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَإِنْ كَانَ آخِرُ يَوْمٍ مِنَ الأَيَّامِ الثَّلاَثَةِ يَوْمَ عَرَفَةَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيَنْطَلِقْ حَتَّى يَقِفَ بِعَرَفَاتٍ مِنْ صَلاَةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ يَكُونَ الظَّلاَمُ، ثُمَّ لِيَدْفَعُوا مِنْ عَرَفَاتٍ إِذَا أَفَاضُوا مِنْهَا حَتَّى يَبْلُغُوا جَمْعًا الَّذِي يُتَبَرَّرُ فِيهِ، ثُمَّ لِيَذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا، أَوْ أَكْثِرُوا التَّكْبِيرَ وَالتَّهْلِيلَ قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا ثُمَّ أَفِيضُوا، فَإِنَّ النَّاسَ كَانُوا يُفِيضُونَ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‏}‏ حَتَّى تَرْمُوا الْجَمْرَةَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : A man who wants to perform the Hajj (from Mecca) can perform the Tawaf around the Ka'ba as long as he is not in the state of Ihram till he assumes the Ihram for Hajj. Then, if he rides and proceeds to 'Arafat, he should take a Hadi (i.e. animal for sacrifice), either a camel or a cow or a sheep, whatever he can afford; but if he cannot afford it, he should fast for three days during the Hajj before the day of 'Arafat, but if the third day of his fasting happens to be the day of 'Arafat (i.e. 9th of Dhul-Hijja) then it is no sin for him (to fast on it). Then he should proceed to 'Arafat and stay there from the time of the 'Asr prayer till darkness falls. Then the pilgrims should proceed from 'Arafat, and when they have departed from it, they reach Jam' (i.e. Al-Muzdalifa) where they ask Allah to help them to be righteous and dutiful to Him, and there they remember Allah greatly or say Takbir (i.e. Allah is Greater) and Tahlil (i.e. None has the right to be worshipped but Allah) repeatedly before dawn breaks. Then, after offering the morning (Fajr) prayer you should pass on (to Mina) for the people used to do so and Allah said: "Then depart from the place whence all the people depart. And ask for Allah's Forgiveness. Truly! Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful." (2.199) Then you should go on doing so till you throw pebbles over the Jamra.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: (جو کوئی تمتع کرے عمرہ کر کے احرام کھول ڈالے وہ) جب تک حج کا احرام نہ باندھے بیت اللہ کا نفل طواف کرتا رہے۔ جب حج کا احرام باندھے اور عرفات جانے کو سوار ہو تو حج کے بعد جو قربانی ہو سکے وہ کرے، اونٹ ہو یا گائے یا بکری۔ ان تینوں میں سے جو ہو سکے اگر قربانی میسر نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے عرفہ کے دن سے پہلے اگر آخری روزہ عرفہ کے دن آ جائے تب بھی کوئی قباحت نہیں۔ شہر مکہ سے چل کر عرفات کو جائے وہاں عصر کی نماز سے رات کی تاریکی ہونے تک ٹھہرے، پھر عرفات سے اس وقت لوٹے جب دوسرے لوگ لوٹیں اور سب لوگوں کے ساتھ رات مزدلفہ میں گزارے اور اللہ کی یاد، تکبیر اور تہلیل بہت کرتا رہے صبح ہونے تک۔ صبح کو لوگوں کے ساتھ مزدلفہ سے منیٰ کو لوٹے جیسے اللہ نے فرمایا «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس واستغفروا الله إن الله غفور رحيم‏» یعنی کنکریاں مارنے تک اسی طرح اللہ کی یاد اور تکبیر و تہلیل کرتے رہو۔

Chapter No: 36

باب ‏{‏وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً‏}‏

"And of them there are some who say, 'Our Lord ! Give us in this world that which is good and in the Hereafter that which is good ...'" (V.2:201)

باب : اللہ کے اس قول وَمِنھُم مَن یَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنیَا حَسَنۃً وَ فِی الآخِرَۃِ حَسَنۃً ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ‏"

Narrated By Anas : The Prophet used to say, "O Allah! Our Lord! Give us in this world that, which is good and in the Hereafter that, which is good and save us from the torment of the Fire." (2.201)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺدعا کرتے تھے «اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بہتری دے اور آخرت میں بھی بہتری اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا دے۔

Chapter No: 37

باب ‏{‏وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ‏}‏

"... Yet he is the most quarrelsome of the opponents." (V.2:204)

باب : اللہ کے اس قول وَھُوَ ألَدُّ الخِصَامِ ۔ کی تفسیر۔

وَقَالَ عَطَاءٌ النَّسْلُ الْحَيَوَانُ

اس سورت میں جو (ویھلک الحرث والنسل ہے) عطاء نے کہا نسل سے مراد جانور ہے۔

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، تَرْفَعُهُ قَالَ ‏"‏ أَبْغَضُ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ ‏"‏‏.‏وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "The most hated man in the Sight of Allah is the one who is the most quarrelsome."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مرفوعا بیان کررہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ شخص وہ ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔ یہ روایت دوسری سند سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا:

Chapter No: 38

باب ‏{‏أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ }‏الآية

"Or think you that you will enter Paradise without such (trials) as came to those who passed away before you?" (V.2:214)

باب : اللہ کے اس قول أم حَسِبتُم أن تَدخُلُوا الجَنَّۃَ وَ لَمَّا یَأ تِکُم مَثَلُ الَّذِینَ خَلَوا مِن قَبلِکُم ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنِى إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ ‏{‏حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا‏}‏ خَفِيفَةً، ذَهَبَ بِهَا هُنَاكَ، وَتَلاَ ‏{‏حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلاَ إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ‏}‏فَلَقِيتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ

Narrated By Ibn Abu Mulaika : Ibn 'Abbas recited: "(Respite will be granted) until when the Apostles gave up hope (of their people) and thought that they were denied (by their people). There came to them Our Help..." (12.110) reading Kudhibu without doubling the sound 'dh', and that was what he understood of the Verse. Then he went on reciting: "...even the Apostle and those who believed along with him said: When (will come) Allah's Help? Yes, verily, Allah's Help is near." (2.214) Then I met 'Urwa bin Az-Zubair and I mentioned that to him.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (سورۃ یوسف کی )یہ آیت پڑھی «حتى إذا استيأس الرسل وظنوا أنهم قد كذبوا» وہ اس آیت میں «كذبوا» کو ذال کی)تخفیف کے ساتھ قرآت کیا کرتے تھے۔ پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی «حتى يقول الرسول والذين آمنوا معه متى نصر الله ألا إن نصر الله قريب» پھر میری ملاقات عروہ بن زبیر سے ہوئی، تو میں نے ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر کا ذکر کیا۔


فَقَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَعَاذَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا وَعَدَ اللَّهُ رَسُولَهُ مِنْ شَىْءٍ قَطُّ إِلاَّ عَلِمَ أَنَّهُ كَائِنٌ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ، وَلَكِنْ لَمْ يَزَلِ الْبَلاَءُ بِالرُّسُلِ حَتَّى خَافُوا أَنْ يَكُونَ مَنْ مَعَهُمْ يُكَذِّبُونَهُمْ، فَكَانَتْ تَقْرَؤُهَا ‏{‏وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِّبُوا‏}‏ مُثَقَّلَةً‏.

He said, "'Aisha said, 'Allah forbid! By Allah, Allah never promised His Apostle anything but he knew that it would certainly happen before he died. But trials were continuously presented before the Apostles till they were afraid that their followers would accuse them of telling lies. So I used to recite: "Till they (come to) think that they were treated as liars." reading 'Kudh-dhibu with double 'dh.'

عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کی پناہ! پیغمبر، تو جو وعدہ اللہ نے ان سے کیا ہے اس کو سمجھتے ہیں کہ وہ مرنے سے پہلے ضرور پورا ہو گا۔ بات یہ کہ ہے پیغمبروں کی آزمائش برابر ہوتی رہی ہے۔ (مدد آنے میں اتنی دیر ہوئی) کہ پیغمبر ڈر گئے۔ ایسا نہ ہو ان کی امت کے لوگ ان کو جھوٹا سمجھ لیں تو عائشہ رضی اللہ عنہا اس آیت سورۃ یوسف) کو یوں پڑھتی تھیں «وظنوا أنهم قد كذبوا‏» (ذال کی تشدید کے ساتھ)۔

Chapter No: 39

باب ‏{‏نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ }‏

"Your wives are a tilth for you so go your tilth (have sexual relations with your wives in any manner as long as it is in the vigina and not in the anus) when or how you will ..." (V.2:223)

باب : اللہ کے اس قول نِسَاءُکُم حَرثٌ لَکُم فَأۡ تُوا حَرثَکُم أنِّی شِئتُم ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لَمْ يَتَكَلَّمْ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهُ، فَأَخَذْتُ عَلَيْهِ يَوْمًا، فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَكَانٍ قَالَ تَدْرِي فِيمَا أُنْزِلَتْ‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ أُنْزِلَتْ فِي كَذَا وَكَذَا‏.‏ ثُمَّ مَضَى‏

Narrated By Nafi' : Whenever Ibn 'Umar recited the Qur'an, he would not speak to anyone till he had finished his recitation. Once I held the Qur'an and he recited Surat-al-Baqara from his memory and then stopped at a certain Verse and said, "Do you know in what connection this Verse was revealed? " I replied, "No." He said, "It was revealed in such-and-such connection."

نافع سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب قرآن پڑھتے تو اس سے فارغ ہونے تک کوئی بات نہ کرتے تھے ۔ ایک روز میں نے ان کے قرآن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تو انہوں نے سورہ بقرہ کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ وہ ایک مقام پر پہنچے ۔ تو فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ آیت کس چیز کے متعلق نازل ہوئی تھی ؟ میں نے کہا: نہیں ۔ انہوں نے فرمایا: یہ آیت فلاں فلاں چیز کے متعلق نازل ہوئی تھی۔ پھر انہوں نے پڑھنا شروع کردیا۔


وَعَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏{‏فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ‏}‏ قَالَ يَأْتِيهَا فِي‏.‏ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ‏.

Ibn 'Umar then resumed his recitation. Nafi added regarding the Verse: "So go to your tilth when or how you will" Ibn 'Umar said, "It means one should approach his wife in..."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے آیت «فأتوا حرثكم أنى شئتم‏» "سو تم اپنے کھیت میں آؤ جس طرح چاہو" کے بارے میں فرمایا : وہ اس کی شرمگاہ میں دخول کرے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتِ الْيَهُودُ تَقُولُ إِذَا جَامَعَهَا مِنْ وَرَائِهَا جَاءَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ‏.‏ فَنَزَلَتْ ‏{‏نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ‏}‏

Narrated By Jabir : Jews used to say: "If one has sexual intercourse with his wife from the back, then she will deliver a squint-eyed child." So this Verse was revealed:"Your wives are a tilth unto you; so go to your tilth when or how you will." (2.223)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ یہودی کہتے تھے کہ اگر عورت سے ہمبستری کے لیے کوئی پیچھے سے آئے گا تو بچہ بھینگا پیدا ہو گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم‏» کہ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں، سو اپنے کھیت میں آؤ جدھر سے چاہو۔

Chapter No: 40

باب ‏{‏وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ‏}‏

"And when you have divorced women and they have fulfilled the term of their prescribed period, do not prevent them from marrying their (former) husbands ..." (V.2:232)

باب : اللہ کے اس قول وَاِذَا طَلَّقتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغنَ أجَلَھُنَّ فَلَا تَعضُلُوھُنَّ أن یَنکِحنَ أزواجَھُنَّ ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ كَانَتْ لِي أُخْتٌ تُخْطَبُ إِلَىَّ‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ،‏.‏ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ أُخْتَ، مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا، فَتَرَكَهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، فَخَطَبَهَا فَأَبَى مَعْقِلٌ، فَنَزَلَتْ ‏{‏فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ‏}‏‏

Narrated By Al-Hasan : The sister of Ma'qal bin Yasar was divorced by her husband who left her till she had fulfilled her term of 'Iddat (i.e. the period which should elapse before she can Remarry) and then he wanted to remarry her but Maqal refused, so this Verse was revealed: "Do not prevent them from marrying their (former) husbands." (2.232)

امام حسن بصری سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی بہن کو ان کے شوہر نے طلاق دے دی تھی لیکن جب عدت گزر گئی اور طلاق بائن ہو گئی تو انہوں نے پھر ان کے لیے پیغام نکاح بھیجا۔ معقل رضی اللہ عنہ نے اس پر انکار کیا، (مگر عورت چاہتی تھی) تو یہ آیت نازل ہوئی «فلا تعضلوهن أن ينكحن أزواجهن‏» کہ تم انہیں اس سے مت روکو کہ وہ اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کریں۔

‹ First23456