Chapter No: 91
باب الْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا
The woman is a guardian in her husband's house.
باب: عورت اپنے خاوند کے گھر کی محافظ ہے
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالأَمِيرُ رَاعٍ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَوَلَدِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ".
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "All of you are guardians and are responsible for your wards. The ruler is a guardian and the man is a guardian of his family; the lady is a guardian and is responsible for her husband's house and his offspring; and so all of you are guardians and are responsible for your wards."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم سب سے اپنی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا۔ حاکم وقت بھی نگران ہے اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے ۔ عورت اپنے شوہر اور اس کے بچوں کی بھی نگران ہے ۔ الغرض تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی نگہبانی کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
Chapter No: 92
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ}
The Statement of Allah, "Men are protectors and maintainers of the women." (V.4:34)
باب: اللہ تعالٰی کا ( سورہ نساء میں ) فرمانا مرد عورتوں پر حکومت رکھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آلَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا وَقَعَدَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ فَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ آلَيْتَ عَلَى شَهْرٍ. قَالَ " إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ".
Narrated By Anas : Allah's Apostle took an oath that he would not visit his wives for one month, and he sat in an upper room belonging to him. Then, on the twenty ninth day he came down. It was said, "O Allah's Apostle! You had taken an oath not to visit your wives for one month." He said, "The (present) month is of twenty-nine days."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے قسم اٹھائی کہ ایک ماہ تک اپنی ازواج کے پاس نہیں جائیں گے، چنانچہ آپ اپنے بالاخانہ میں گوشہ نشین ہوگئے ۔ پھر انتیس دن کے بعد نیچے آئے تو آپ سے عرض کی گئی : اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے تو ایک ماہ کی قسم اٹھائی تھی؟ آپ ﷺنے فرمایا: بے شک مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
Chapter No: 93
باب هِجْرَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نِسَاءَهُ فِي غَيْرِ بُيُوتِهِنَّ
The decision of the Prophet (s.a.w) not to share the beds with his wives and to stay away from their houses.
باب : نبیﷺ کا عورتوں کو اس طرح چھوڑنا کہ ان کے گھروں ہی میں نہیں گئے
وَيُذْكَرُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ رَفْعُهُ " غَيْرَ أَنْ لاَ تُهْجَرَ إِلاَّ فِي الْبَيْتِ ". وَالأَوَّلُ أَصَحُّ.
Muawiya bin Haida said that the Prophet (s.a.w) said, "When you desert your wives (abstain from sleeping with her) you should stay (with her) at home." But the first verdict is more correct.
اور معاو یہ بن حیدہ سے مر فوعاً مروی ہے (اس کو ابو داؤد وغیر ہ نے نکالا ) کے عورت کا چھوڑنا گھر ہی میں ہو مگر پہلی حدیث( یعنی انسؓ کی ) زیادہ صحیح ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ،. وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حَلَفَ لاَ يَدْخُلُ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ شَهْرًا، فَلَمَّا مَضَى تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ يَوْمًا غَدَا عَلَيْهِنَّ أَوْ رَاحَ فَقِيلَ لَهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ حَلَفْتَ أَنْ لاَ تَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ شَهْرًا قَالَ " إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا ".
Narrated By Um Salama : The Prophet took an oath that he would not enter upon some of his wives for one month. But when twenty nine days had elapsed, he went to them in the morning or evening. It was said to him, "O Allah's Prophet! You had taken an oath that you would not enter upon them for one month." He replied, "The month can be of twenty nine days."
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سےمروی ہے انہوں نے خبر دی کہ نبی ﷺنے قسم کھائی کہ اپنی بعض ازواج کے یہاں ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے۔ پھر جب انتیس دن گزر گئے تو نبی ﷺان کے پاس صبح یا شام کے وقت تشریف لے گئے ۔ نبی ﷺسے عرض کی گئی کہ آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک مہینہ تک نہیں آئیں گے؟ آپ ﷺنے فرمایا : مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ، قَالَ تَذَاكَرْنَا عِنْدَ أَبِي الضُّحَى فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ أَصْبَحْنَا يَوْمًا وَنِسَاءُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَبْكِينَ، عِنْدَ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ أَهْلُهَا، فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَإِذَا هُوَ مَلآنُ مِنَ النَّاسِ فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَصَعِدَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي غُرْفَةٍ لَهُ، فَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، فَنَادَاهُ فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ فَقَالَ " لاَ وَلَكِنْ آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا ". فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ
Narrated By Ibn 'Abbas : One morning we saw the wives of the Prophet weeping, and everyone of them had her family with her, I went to the mosque and found that it was crowded with people. Then 'Umar bin Al-Khattab came and went up to the Prophet who was in his upper room. He greeted him but nobody answered. He greeted again, but nobody answered. Then the gatekeeper called him and he entered upon the Prophet, and asked, "Have you divorced your wives?" The Prophet, said, "No, but I have taken an oath not to go to them for one month." So the Prophet stayed away (from his wives) for twenty nine days and then entered upon them.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے ایک دن صبح کے دیکھا کہ نبی ﷺکی ازواج رو رہی ہیں۔ ہر زوجہ کے پاس ان کے گھر والے بھی موجود تھے۔ میں مسجد گیا تو دیکھتا ہوں کہ مسجد لوگوں سے بھری ہوئی ہے ۔ اس دوران حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور نبی ﷺکی طرف گئے اس وقت آپﷺبالاخانے میں موجود تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سلام کیا لیکن انہیں کسی نے سلام کا جواب نہیں دیا۔انہوں نے پھر سلام کیا ،پھر انہیں کسی نے سلام کا جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سلام کیا پھر انہیں کسی نے سلام کا جواب نہیں دیا۔پھر انہیں کسی نے آواز دی تو وہ نبیﷺکے پاس اوپر پہنچ گئے اور جاتے ہی عرض کی: آپﷺنے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ؟ آپﷺنے جواب دیا : نہیں۔ البتہ مہینہ بھر ان کے پاس نہ جانے کی قسم اٹھائی ہے ۔ اس کے بعد آپ انتیس دن تک بالاخانہ میں ٹھہرے ، پھر اپنی بیویوں کے پاس تشریف لے آئے۔
Chapter No: 94
باب مَا يُكْرَهُ مِنْ ضَرْبِ النِّسَاءِ
The (kind of) beating of women which is disapproved.
باب: عورتوں کو مار پیٹ کرنا مکروہ ہے۔
وَقَوْلِهِ {وَاضْرِبُوهُنَّ} ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ
And the Statement of Allah, "Beat them (lightly your wives, if it is useful)." (V.4:34)
اور قرآن کریم میں جو ہے واضربون تو اس سے مراد وہ مار ہے جو سخت نہ ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ، ثُمَّ يُجَامِعُهَا فِي آخِرِ الْيَوْمِ "
Narrated By 'Abdullah bin Zam'a : The Prophet said, "None of you should flog his wife as he flogs a slave and then have sexual intercourse with her in the last part of the day."
حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : تم میں کوئی شخص اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح نہ مارے کہ پھر دوسرے دن اس سے ہمبستر ہو گا۔
Chapter No: 95
باب لاَ تُطِيعُ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا فِي مَعْصِيَةٍ
A woman should not obey her husband if he orders her to do something sinful.
باب: عورت گناہ کی بات میں خاوند کاحکم نہ مانے۔
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ الْحَسَنِ ـ هُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ ـ عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً، مِنَ الأَنْصَارِ زَوَّجَتِ ابْنَتَهَا فَتَمَعَّطَ شَعَرُ رَأْسِهَا، فَجَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجَهَا أَمَرَنِي أَنْ أَصِلَ فِي شَعَرِهَا. فَقَالَ " لاَ إِنَّهُ قَدْ لُعِنَ الْمُوصِلاَتُ "
Narrated By 'Aisha : An Ansari woman gave her daughter in marriage and the hair of the latter started falling out. The Ansari women came to the Prophet and mentioned that to him and said, "Her (my daughter's) husband suggested that I should let her wear false hair." The Prophet said, "No, (don't do that) for Allah sends His curses upon such ladies who lengthen their hair artificially."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ قبیلہ انصار کی ایک خاتون نے اپنی بیٹی کی شادی کی تھی۔ اس کے بعد لڑکی کے سر کے بال بیماری کی وجہ سے اڑ گئے تو وہ نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے شوہر نے اس سے کہا ہے کہ اپنے بالوں کے ساتھ (دوسرے مصنوعی بال) جوڑے۔ نبی ﷺنے اس پر فرمایا : ایسا ہرگز مت کرو کیونکہ اس طرح بال ملانے والی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے۔
Chapter No: 96
باب {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا}
"If a woman fears cruelty or desertion on her husband's part ..." (V.4:128)
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورہ نساء میں) یہ فرمانا وان امراۃ خافت من بعلھا نشوزًا او اعراضًا اخیر آیت تک۔
Chapter No: 97
باب الْعَزْلِ
The coitus interrupts.
باب: عزل کا بیان
Chapter No: 98
باب الْقُرْعَةِ بَيْنَ النِّسَاءِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا
To draw lots among one's wives when one intends to go on a journey.
باب: سفر میں جاتے وقت بی بیوں پر قرعہ ڈالنا (جس کا نام نکلے اس کو ساتھ لے جانا)۔
Chapter No: 99
باب الْمَرْأَةِ تَهَبُ يَوْمَهَا مِنْ زَوْجِهَا لِضَرَّتِهَا وَكَيْفَ يُقْسِمُ ذَلِكَ ؟
The women who gives up her turn with her husband to one of his other wives, and how to divide the turns.
باب:اگر کوئی عورت اپنی باری کا دن اپنی سوکن کو بخش دے تو مرد اس کی باری میں کیا کرے ۔
Chapter No: 100
باب الْعَدْلِ بَيْنَ النِّسَاءِ
To deal justly between the wives.
باب: عورتوں میں انصاف کرنا واجب ہے۔
{وَلَنْ تَسْتَطِيعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ} إِلَى قَوْلِهِ {وَاسِعًا حَكِيمًا}
And Allah says, "You will never be able to do perfect justice between your wives ... And Allah is ever All-Sufficient for His creatures needs, All-Wise." (V.4:129,130)
اور اللہ تعالیٰ نے (سورہ نساءمیں) فرمایا تم سے پورا پورا انصاف تو عورتوں میں نہیں ہو سکنے کا اخیر آیت واسعًا حکیمًا تک