Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Medicine (76)    كتاب الطب

1234Last ›

Chapter No: 11

باب أَيَّةَ سَاعَةٍ يَحْتَجِمُ

What time one should be cupped.

باب : پچھنی کس وقت لگائے

وَاحْتَجَمَ أَبُو مُوسَى لَيْلاً

Abu Musa was cupped at night.

اور ابو موسٰی اشعری نے رات کو پچھنی لگائی

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ صَائِمٌ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet was cupped while he was fasting.

ہم سے ابو معمر ( عبداللہ بن عمرو مقعد ) نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوارث بن سعید نے کہا ہم سے ایوب نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ نے روزے میں پچھنی لگا ئی ( یعنی دن کو)

Chapter No: 12

باب الْحَجْمِ فِي السَّفَرِ وَالإِحْرَامِ

To be cupped while on a journey or while in a state of Ihram.

باب : سفر میں یا احرام کی حالت میں پچھنی لگانا

قَالَهُ ابْنُ بُحَيْنَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Ibn Buhaina narrated it on the authority of the Prophet (s.a.w)

یہ ابن بحینہ نے نبی ﷺ سے نقل کیا ہے

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، وَعَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُحْرِمٌ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet was cupped while he was in a state of Ihram.

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن د ینار سے انہوں نے طاؤس اور عطاء بن ابی رباح سے ان دونوں نے ابن عباس سے انہوں نے کہا نبی ﷺ نے احرام کی حا لت میں پچھنی لگائی۔

Chapter No: 13

باب الْحِجَامَةِ مِنَ الدَّاءِ

To be cupped for a disease (treatment).

باب : بیماری کی وجہ سے پچھنی لگانا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَجْرِ الْحَجَّامِ، فَقَالَ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، وَأَعْطَاهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، وَكَلَّمَ مَوَالِيَهُ فَخَفَّفُوا عَنْهُ، وَقَالَ ‏"‏ إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ لاَ تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالْقُسْطِ ‏"‏‏

Narrated By Anas : That he was asked about the wages of the one who cups others. He said, 'Allah's Apostle was cupped by Abd Taiba, to whom he gave two Sa of food and interceded for him with his masters who consequently reduced what they used to charge him daily. Then the Prophet s said, "The best medicines you may treat yourselves with are cupping and sea incense.' He added, "You should not torture your children by treating tonsillitis by pressing the tonsils or the palate with the finger, but use incense."

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو حمید طو یل نے انہوں نے انسؓ سے ان سے کسی نے پو چھا پچھنی لگا نے والے کی اجرت حلال ہے یا حرام انہوں نے کہا ابو طیبہ ( نا فع یا میسرہ ) نے رسول اللہﷺ کے پچھنی لگائی آپؐ نے اس کو ( اجرت میں ) کھجور کے دو صاع د یے اور اس کے ما لکوں ( بنو حارثہ ) سے سفارش کی انہوں نے اس کا محصول کم کر دیا اور فر ما یا تمہارے علا جوں میں عمدہ پچھنی لگانا ہے اور عمدہ دوا عود ہندی ہےاور آپؐ نے فرما یا (حلق کی بیماری میں ) بچوں کو ( ان کا تالو دبا کر ) تکلیف مت دو قسط لگاؤ اس سے ورم جا تا رہے گا۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، وَغَيْرُهُ، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ عَادَ الْمُقَنَّعَ ثُمَّ قَالَ لاَ أَبْرَحُ حَتَّى تَحْتَجِمَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ فِيهِ شِفَاءً ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : That he paid Al-Muqanna a visit during his illness and said, "I will not leave till he gets cupped, for I heard Allah's Apostle saying, "There is healing in cupping."

ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ کو عمرو بن حارث وغیرہ نے خبر دی ان سے بکیربن عبداللہ بن اشج نے بیان کیا ان سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے کہ جابر بن عبداللہ انصاریؓ نے مقنع بن سنان (تابعی) کی عیادت کی پھر کہا میں تیرے پاس سے اس وقت تک نہیں جانے کا جب تک تو پچھنی نہ لگائے کیوں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے پچھنی میں شفاہے۔

Chapter No: 14

باب الْحِجَامَةِ عَلَى الرَّأْسِ

Cupping on the head.

باب : سر پر پچھنی لگانا۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ، يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ بِلَحْىِ جَمَلٍ مِنْ طَرِيقِ مَكَّةَ، وَهْوَ مُحْرِمٌ، فِي وَسَطِ رَأْسِهِ‏

Narrated By 'Abdullah bin Buhaina : Allah's Apostle was cupped on the middle of his head at Lahl Jamal on his way to Mecca while he was in a state of Ihram. Narrated Ibn 'Abbas: Allah's Apostle was cupped on his head.

ہم سے اسمعٰیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے انہوں نے علقمہ سے انہوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے سنا انہوں نے عبداللہ بن بحینہؓ سے وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے لحی جمل میں (جو ایک مقام کا نام ہے مکہ مدینہ کے بیچ میں ،مکہ کے رستے میں اپنی چند یا پر پچھنی لگائی اس وقت آپﷺ احرام باندھے ہوئے تھے۔


وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ فِي رَأْسِهِ‏

Narrated Ibn Abbas (ra): Allah’s Messenger (pbuh) was cupped on his head.

اور( محمد بن عبداللہ بن مثنی )انصاری نے کہا اس کو امام بہیقی نے وصل کیا، ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی کہا ہم سے عکرمہ نے بیان کیا انہوں نے ابن عباسؓ سے کہ رسول اللہﷺنے اپنے سر پر پچھنی لگائی۔

Chapter No: 15

باب الْحَجْمِ مِنَ الشَّقِيقَةِ وَالصُّدَاعِ

To perform the operation of cupping for treating unilateral or bilateral headache.

باب : آدھی سیسی ( آدھے سر کے درد) اور سارے سر کے درد میں پچھنی لگانا۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي رَأْسِهِ وَهْوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِهِ بِمَاءٍ يُقَالُ لَهُ لَحْىُ جَمَلٍ‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet was cupped on his head for an ailment he was suffering from while he was in a state of Ihram. at a water place called Lahl Jamal.

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ،ہم سے ابن ابی عدی نے انہوں نے ہشام بن حسان سے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے ایک درد کی وجہ سے جو آپؑ کے (سر میں)تھا لحے جمل میں ایک چشمے پر اپنے سر پر پچھنی لگائی ۔


وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ وَهْوَ مُحْرِمٌ فِي رَأْسِهِ مِنْ شَقِيقَةٍ كَانَتْ بِهِ‏

Ibn 'Abbas further said: Allah s Apostle was cupped on his head for unilateral headache while he was in a state of Ihram.

اور محمد بن سواء نے کہا ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے (اسکو اسمٰعیل نے وصل کیا)کہ نبیﷺ نے آدھے سر کے درد کی وجہ سے اپنے سر پر احرام کی حالت میں پچھنی لگائی۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ خَيْرٌ فَفِي شَرْبَةِ عَسَلٍ أَوْ شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ لَذْعَةٍ مِنْ نَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I heard the Prophet saying, "If there is any good in your medicines, then it is in a gulp of honey, a cupping operation, or branding (cauterisation), but I do not like to be (cauterised) branded.

ہم سے اسمٰعیل بن ابان نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا کہا مجھ سے عاصم بن عمر نے انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاریؓ سے انہوں نےکہا میں نے نبیﷺ سے سنا آپؑ فرماتے تھے اگر تمھاری دواؤں میں کوئی مفید دوا ہے تو وہ شہد کا پینا اور پچھنی لگانا ہے یا انگارے سے جھلسنا اور میں اس کو پسند نہیں کرتا ۔

Chapter No: 16

باب الْحَلْقِ مِنَ الأَذَى

To shave the head because of some ailment.

باب : تکلیف کی حالت میں سر منڈا ڈالنا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبٍ، هُوَ ابْنُ عُجْرَةَ قَالَ أَتَى عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ بُرْمَةٍ، وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَنْ رَأْسِي فَقَالَ ‏"‏ أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَاحْلِقْ وَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةً، أَوِ انْسُكْ نَسِيكَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ أَيُّوبُ لاَ أَدْرِي بِأَيَّتِهِنَّ بَدَأَ‏

Narrated By Ka'b bin Ujrah : The Prophet came to me during the period of Al-Hudaibiya, while I was lighting fire underneath a cooking pot and lice were falling down my head. He said, "Do your lice hurt your?" I said, "Yes." He said, "Shave your head and fast for three days or feed six poor persons or slaughter a sheep as a sacrifice."

ہم سے مسدد نے بیان کیاکہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سختیانی سے کہا میں نے مجاہد سے سنا انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلےٰ سے انہوں نے کعب بن عجرہ سے انہوں نے کہا۔ جس سال صلح حدیبیہ ہوئی۔ میں ہانڈی کے نیچے آگ سلگا رہا تھا اور جوئیں میرے سر سے ٹب ٹب گر رہی تھیں نبیﷺ میرے پاس تشریف لائے فرمانے لگے تجھ کو ان جوؤں سے تکلیف ہے ۔میں نے عرض کیا جی ہاں آپ نے فرمایا سر منڈا ڈال اور اسکا کفارہ دے تین روز ے رکھ لے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلادے یا بکری قربانی کر ۔ایوب نے کہا میں نہیں جانتا ان تینوں چیزوں میں کس کا نام پہلے لیا۔

Chapter No: 17

باب مَنِ اكْتَوَى أَوْ كَوَى غَيْرَهُ، وَفَضْلِ مَنْ لَمْ يَكْتَوِ

Whoever gets himself branded (cauterized) or branded someone else, and the superiority of one who does not get branded.

باب : داغ لگوانا یا لگانا اور جو شخص داغ نہ لگائے اللہ پر بھروسا کرے اس کی فضیلت

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ شِفَاءٌ فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ ‏"

Narrated By Jabir : The Prophet said, "If there is any healing in your medicines then it is a cupping operation, or branding (cauterisation), but I do not like to be (cauterised) branded."

ہم سے ابو ولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سلیمان بن غسیل نے کہا ہم سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے کہا میں نے جابرؓ سے سنا انہوں نے کہا نبیﷺ سے ۔آپؑ نے فرمایا اگر تمہاری دواؤں میں کسی میں شفا ہو تو پچھنی لگانے میں یا انگارے سے چرکہ لگانے میں ہوگی اور مجھ کو آگ سے چرکا دینا(داغ لگانا) پسند نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لاَ رُقْيَةَ إِلاَّ مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ‏.‏ فَذَكَرْتُهُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عُرِضَتْ عَلَىَّ الأُمَمُ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ وَالنَّبِيَّانِ يَمُرُّونَ مَعَهُمُ الرَّهْطُ، وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، حَتَّى رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، قُلْتُ مَا هَذَا أُمَّتِي هَذِهِ قِيلَ هَذَا مُوسَى وَقَوْمُهُ‏.‏ قِيلَ انْظُرْ إِلَى الأُفُقِ‏.‏ فَإِذَا سَوَادٌ يَمْلأُ الأُفُقَ، ثُمَّ قِيلَ لِي انْظُرْ هَا هُنَا وَهَا هُنَا فِي آفَاقِ السَّمَاءِ فَإِذَا سَوَادٌ قَدْ مَلأَ الأُفُقَ قِيلَ هَذِهِ أُمَّتُكَ وَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ هَؤُلاَءِ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، ثُمَّ دَخَلَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ فَأَفَاضَ الْقَوْمُ وَقَالُوا نَحْنُ الَّذِينَ آمَنَّا بِاللَّهِ، وَاتَّبَعْنَا رَسُولَهُ، فَنَحْنُ هُمْ أَوْ أَوْلاَدُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الإِسْلاَمِ فَإِنَّا وُلِدْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ‏.‏ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ فَقَالَ هُمُ الَّذِينَ لاَ يَسْتَرْقُونَ، وَلاَ يَتَطَيَّرُونَ، وَلاَ يَكْتَوُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا قَالَ ‏"‏ سَبَقَكَ عُكَّاشَةُ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle said, 'Nations were displayed before me; one or two prophets would pass by along with a few followers. A prophet would pass by accompanied by nobody. Then a big crowd of people passed in front of me and I asked, Who are they Are they my followers?" It was said, 'No. It is Moses and his followers It was said to me, 'Look at the horizon.'' Behold! There was a multitude of people filling the horizon. Then it was said to me, 'Look there and there about the stretching sky! Behold! There was a multitude filling the horizon,' It was said to me, 'This is your nation out of whom seventy thousand shall enter Paradise without reckoning.' "Then the Prophet entered his house without telling his companions who they (the 70,000) were. So the people started talking about the issue and said, "It is we who have believed in Allah and followed His Apostle; therefore those people are either ourselves or our children who are born m the Islamic era, for we were born in the Pre-Islamic Period of Ignorance.'' When the Prophet heard of that, he came out and said. "Those people are those who do not treat themselves with Ruqya, nor do they believe in bad or good omen (from birds etc.) nor do they get themselves branded (Cauterised). but they put their trust (only) in their Lord " On that 'Ukasha bin Muhsin said. "Am I one of them, O Allah's Apostle?' The Prophet said, "Yes." Then another person got up and said, "Am I one of them?" The Prophet said, 'Ukasha has anticipated you."

ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن فضیل نے کہا ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے عامر شعبی سے انہوں نے عمران بن حصین سے انہوں نے کہا منتر تو یا نظر سے کرنا چاہیے (جب نظر بد لگے)یا سانپ بچھو کے کاٹنے سے حصین نے کہا میں نے عمران کا یہ قول سعید بن جبیر سے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے ابن عباسؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا اگلی امتیں میرے سامنے لائی گئیں تو ایک پیغمبر اور دو پیغمبر گزرے ان کے ساتھ دس سے کم ان کی امت کے لوگ تھے کوئی پیغمبر ایسا بھی تھا۔ جس کے ساتھ ایک بھی امتی نہ تھا پھر ایک بڑی جماعت مجھ کو دکھلائی گئی میں سمجھا میری امت ہے لیکن فرشتو ں نے کہا یہ حضرت موسٰیؑ ہیں۔اور ان کی امت( بنی اسرائیل کے لو گ)پھر مجھ سے کہا گیا آسمان کا کنارہ دیکھو ۔کیا دیکھتا ہوں اتنی بڑی جماعت ہے کہ آسمان کا کنارہ بھر گیا۔پھر مجھ سے کہا گیا ادھر ادھر آسمان کے دوسرے کناروں میں بھی دیکھو کیا دیکھتا ہوں کہ اتنی بڑی جماعت ہے کہ آسمان کا بھر گیا فرشتوں نے کہا یہ تمھاری امت ہے اور ان میں سے ستر ہزار آدمی بے حساب بہشت میں جائیں گے یہ فرما کر آپؐ(حجرے کے) اندر تشریف لے گئے یہ نہیں بیان کیا کہ وہ ستر ہزار آدمی کو ن لوگ ہوں گے اب صحابہ قیاس دوڑانے لگےاور کہنے لگے یہ ستر ہزار ہم لوگ ہوں گے جو اللہ پر ایمان لائے اس کی پیغمبری کی پیروی کی یا ہماری اولاد ہو گی جو اسلام ہی کے دین پر پیدا ہوئی اور کیوں کہ ہم لوگ تو جاہلیت اور کفر پر پیدا ہوئے تھے یہ خبر نبیﷺ کو پہنچی آپ برآمد ہوئے فرمایا یہ ستر ہزار وہ لوگ ہیں جو نہ شرک کرتے ہیں نہ شگون (فال بد) لیتے ہیں نہ داغ لگواتے ہیں بلکہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں (سمجھتے ہیں وہی شافی مطلق ہے) یہ سن کر عکاشہ بن محصن (ایک صحابی)کھڑے ہوئے پوچھنے لگے یا رسول اللہ کیا میں ان ستر ہزار میں سے ہوں آپؐ نے فرمایا ہاں اس کے بعد ایک اور صحابی (سعید بن عبادہ )کھڑے ہوئے وہ بھی پوچھنے لگے کیا میں ان لوگوں میں سے ہوں آپؐ نے فرمایا تم سے پہلے عکاشہ بن محصن ان لوگوں میں ہو چکا ۔

Chapter No: 18

باب الإِثْمِدِ وَالْكُحْلِ مِنَ الرَّمَدِ

To treat opthalmia (inflammation or soreness of the eyes) with antimony or kohl.

باب : اثمد اور سرمہ لگانا جب آنکھیں دکھتی ہوں

فِيهِ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ‏

Umm Attia narrated this.

اس باب میں امّ عطیہ سے روایت ہے

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا فَاشْتَكَتْ عَيْنَهَا، فَذَكَرُوهَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَذَكَرُوا لَهُ الْكُحْلَ، وَأَنَّهُ يُخَافُ عَلَى عَيْنِهَا، فَقَالَ ‏"‏ لَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي بَيْتِهَا فِي شَرِّ أَحْلاَسِهَا ـ أَوْ فِي أَحْلاَسِهَا فِي شَرِّ بَيْتِهَا ـ فَإِذَا مَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بَعْرَةً، فَلاَ، أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ‏"

Narrated By Um Salama : The husband of a lady died and her eyes became sore and the people mentioned her story to the Prophet They asked him whether it was permissible for her to use kohl as her eyes were exposed to danger. He said, "Previously, when one of you was bereaved by a husband she would stay in her dirty clothes in a bad unhealthy house (for one year), and when a dog passed by, she would throw a globe of dung. No, (she should observe the prescribed period Idda) for four months and ten days."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے شعبہ سے کہا مجھ سے حمید بن نافع نے بیان کیا انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے انھوں نے (اپنی والدہ )ام المومنین ام سلمہؓ سے ایک عورت (عاتکہ)کا خاوند (مغیرہ)مر گیا تھا اس کی آنکھیں دکھنے لگیں نبیﷺ سے بیان کیا گیا تو لوگوں نے کہا سرمہ لگا نا ضروری ہے نہیں توآنکھیں جاتے رہنے کا ڈر ہے آپؐ نے فرمایا پہلے جب عورت (خاوند کے مرنے پر پھٹے پرانے خراب کپڑے پہن کر ایک سڑے گھر میں (سال بھر تک)پڑی رہتی تھی (سال کے بعد)جب کتا سامنے سے نکلتا تو اونٹ کی مینگنی اس پر پھینکتی چار مہینے دس دن (عدت کے)پورے ہونے تک وہ سرمہ نہیں لگا سکتی۔

Chapter No: 19

باب الْجُذَامِ

Leprosy.

باب : جزام کا بیان

وَقَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ، وَفِرَّ مِنَ الْمَجْذُومِ كَمَا تَفِرُّ مِنَ الأَسَدِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, '(There is) no 'Adwa (no contagious disease is conveyed without Allah's permission) nor is there any bad omen (from birds), nor is there any Hamah, nor is there any bad omen in the month of Safar, and one should run away from the leper as one runs away from a lion."

اور عفان بن مسلم (امام بخاری کے شیخ)نے کہا (اس کو ابو نعیم نے وصل کیا)ہم سے سلیم بن حبان نے بیان کیا کہا ہم سے سعید بن مینا نے کہا میں نے ابو ہریرہؓ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا چھوت لگنا ،بدشگونی لینا الو کا منحوس ہونا صفر کا منحوس ہونا یہ سب لغو خیلات ہیں البتہ جزامی شخص سے ایسا بھاگتا رہ جیسے شیر سے بھاگتا ہے ۔

Chapter No: 20

باب الْمَنُّ شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ

Al-Mann heals eye diseases.

باب : من (یعنی کھنبی) آنکھ کی شفا ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ‏"‏‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ وَأَخْبَرَنِي الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ لَمَّا حَدَّثَنِي بِهِ الْحَكَمُ لَمْ أُنْكِرْهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ‏

Narrated By Said bin Zaid : I heard the Prophet saying, "Truffles are like Manna (i.e. they grow naturally without man's care) and their water heals eye diseases."

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے عبدالملک بن عمیر سے کہا میں نے عمرو بن حریث سے سنا کہا میں نے سعید بن زید سے کہا میں نے نبیﷺسے آپؐ فرماتے تھے کھنبی من میں داخل ہے اسکا پانی آنکھ کی دوا ہے (اسی سند سے)شعبہؓ نے کہا مجھ سے حکم بن عتیبہ نے خبر دی انہوں نے حسن بن عبداللہ عرنی سے انہوں نے عمروبن حریث سے انہوں نے سعید بن زید سے انہوں نے نبیﷺ سے یہی حدیث شعبہ نے کہا جب یہ حدیث مجھ سے حکم نے بیان کی تو مجھ کو عبدالملک کی روایت کا اعتبار ہو گیا (کیوں کہ عبدالملک کا حافظہ اخیر میں بگڑ گیا تھا شعبہ کو صرف اس کی روایت پر بھروسہ نہ ہوا)

1234Last ›