Chapter No: 31
باب أَجْرِ الصَّابِرِ فِي الطَّاعُونِ
The reward of a person who suffers from plague and remains patient.
باب :جو شخص طاعون میں صبر کر کے وہیں رہے (گو اس کو طاعون نہ ہو) اس کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا أَخْبَرَتْنَا أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الطَّاعُونِ فَأَخْبَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَنَّهُ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ، فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، فَلَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا، يَعْلَمُ أَنَّهُ لَنْ يُصِيبَهُ إِلاَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ، إِلاَّ كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الشَّهِيدِ ". تَابَعَهُ النَّضْرُ عَنْ دَاوُدَ
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) that she asked Allah's Apostle about plague, and Allah's Apostle informed her saying, "Plague was a punishment which Allah used to send on whom He wished, but Allah made it a blessing for the believers. None (among the believers) remains patient in a land in which plague has broken out and considers that nothing will befall him except what Allah has ordained for him, but that Allah will grant him a reward similar to that of a martyr."
ہم سے اسحاق بن راہو یہ نے بیان کیا کہا ہم کو حبا ن بن بلال نے خبر دی کہا ہم سے داؤد بن ابی الفرات نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے انہوں نے یحیٰی بن یعمر سے سنا انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے طاعون کو پوچھا (یہ کیا ہماری ہے) آپ نے فرمایا اصل میں یہ ایک عذاب ہے ۔ اللہ جن بندوں پر چاہتا ہے اس کو بھیجتا ہے لیکن مومنوں کے لیے وہ اللہ کی رحمت ہے کوئی بندہ ایسا نہیں جس کے شہر میں طاعون آئے وہ صبر کر کے وہیں رہے اس کو یہ یقین ہو کہ جو اللہ نے کی تقدیر میں لکھ دیا ہے وہی ہو گا مگر اس کو شہید کا سا ثواب ملے گا ۔ حبان بن بلال کے ساتھ اس حدیث کو نضر بن شمیل نے بھی داؤد سے روایت کیا ۔
Chapter No: 32
باب الرُّقَى بِالْقُرْآنِ وَالْمُعَوِّذَاتِ
Ar-Ruqa with the Quran and and the Miawwidhat (the last two surah of the Quran).
باب : قرآ ن اور معواذات(فلق اور ناس اور اخلاص )پڑھ کو جھاڑ پھونک کرنا۔
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْفُثُ عَلَى نَفْسِهِ فِي الْمَرَضِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، فَلَمَّا ثَقُلَ كُنْتُ أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ، وَأَمْسَحُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَكَتِهَا. فَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ كَيْفَ يَنْفِثُ قَالَ كَانَ يَنْفِثُ عَلَى يَدَيْهِ، ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ
Narrated By 'Aisha : During the Prophet's fatal illness, he used to recite the Mu'auwidhat (Surat An-Nas and Surat Al-Falaq) and then blow his breath over his body. When his illness was aggravated, I used to recite those two Suras and blow my breath over him and make him rub his body with his own hand for its blessings." (Ma'mar asked Az-Zuhri: How did the Prophet use to blow? Az-Zuhri said: He used to blow on his hands and then passed them over his face.)
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی انہوں نے معمر سے انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے نبیﷺ مرض موت میں معوذات پڑھ کر اپنے اوپر پھونکتے تھے جب آپ پر بیماری کی شدت ہوئی تو میں پڑھ کر آپ پر پھونکتی اور آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھراتی برکت کے لیے معمر نے کہا میں نے زہری سے پوچھاکیونکر پھونکتے تھے انہوں نے کہا دونوں ہاتھوں پر دم کر کے ان کو منہ پر پھیرتے ۔
Chapter No: 33
باب الرُّقَى بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
To do Ruqya by reciting Surat Al-Fatiha.
باب :ؒ سورت فاتحہ پڑھ کو پھونکنا منتر کے طور پر ۔
وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
And this has been narrated by Ibn Abbas on the authority of the Prophet (s.a.w).
اس باب میں ابن عباسؓ نے بھی نبی ﷺ سے روایت کی (اور کہا کہ سب سے زیادہ جس چیز پر تم اجرت لو اللہ کی کتاب ہے)
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَتَوْا عَلَى حَىٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ لُدِغَ سَيِّدُ أُولَئِكَ فَقَالُوا هَلْ مَعَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رَاقٍ فَقَالُوا إِنَّكُمْ لَمْ تَقْرُونَا، وَلاَ نَفْعَلُ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلاً. فَجَعَلُوا لَهُمْ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، فَجَعَلَ يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ، وَيَتْفِلُ، فَبَرَأَ، فَأَتَوْا بِالشَّاءِ، فَقَالُوا لاَ نَأْخُذُهُ حَتَّى نَسْأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلُوهُ فَضَحِكَ وَقَالَ " وَمَا أَدْرَاكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ، خُذُوهَا، وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Some of the companions of the Prophet came across a tribe amongst the tribes of the Arabs, and that tribe did not entertain them. While they were in that state, the chief of that tribe was bitten by a snake (or stung by a scorpion). They said, (to the companions of the Prophet), "Have you got any medicine with you or anybody who can treat with Ruqya?" The Prophet's companions said, "You refuse to entertain us, so we will not treat (your chief) unless you pay us for it." So they agreed to pay them a flock of sheep. One of them (the Prophet's companions) started reciting Surat-al-Fatiha and gathering his saliva and spitting it (at the snake-bite). The patient got cured and his people presented the sheep to them, but they said, "We will not take it unless we ask the Prophet (whether it is lawful)." When they asked him, he smiled and said, "How do you know that Surat-al-Fatiha is a Ruqya? Take it (flock of sheep) and assign a share for me."
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابو بشر سے انہوں نے ابو المتوکل سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے نبیﷺ کے کئی اصحاب عرب کے ایک قبیلہ پر پہنچے انہوں نے (دستور کے موا فق ) ان کی ضیافت نہیں کی خیر اسی حال میں ان کے سردار کو بچھو نے کاٹا (اب سٹ پٹائے صحابہ کے پاس دوڑے آئے کہنے لگے ) بھائیو تمھارے پاس بچھو کاٹے کا کوئی دوا یا منتر ہے انہوں نے کہا ( ہے کیوں نہیں ) مگر تم نے ہماری ضیافت تک نہیں کی ہم تو بے اجرت ٹھہرائے منتر نہیں کریں گےآخر انہوں نے (جھک مار کر ) کچھ بکریاں دینی قبول کیں تب ایک صحابی ( خودابو سعید ) نے سورہ فاتحہ پڑھنا شروع کی وہ کیا کرتے ( سورت فاتحہ پڑھ کر ) تھوک منہ میں اکٹھا کر کے تھوک دیتے آخر وہ سردار جس کو بچھو نے کاٹا تھا اچھا ہو گیا اس قبیلہ کے لوگ بکریاں لے آئے لیکن صحابہ کو تردد ہوا انہوں نے کہا ہم یہ
بکریا ں اس وقت تک نہیں لینے کے جب تک نبیﷺ سے پوچھ نہ لیں پھر انہوں نے آپ سے پوچھا آپ ہنس دیئے فرمایا ارے تجھ کو یہ معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ منتر بھی ہے بکریاں(شوق سے ) لے لو اور میرا حصہ بھی لگاؤ۔
Chapter No: 34
باب الشَّرْطِ فِي الرُّقْيَةِ بِفًاتِحةِ الْكِتَابِ
The conditions required for doing a Ruqya with Surat Al-Fatiha.
باب : اگر منتر پڑھنے والا کچھ بکریاں لینے کی شرط کرے
حَدَّثَنا سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِيُّ ـ هُوَ صَدُوقٌ ـ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ الْبَرَّاءُ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الأَخْنَسِ أَبُو مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ نَفَرًا، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَرُّوا بِمَاءٍ فِيهِمْ لَدِيغٌ ـ أَوْ سَلِيمٌ ـ فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَاءِ فَقَالَ هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ إِنَّ فِي الْمَاءِ رَجُلاً لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا. فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ عَلَى شَاءٍ، فَبَرَأَ، فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلَى أَصْحَابِهِ فَكَرِهُوا ذَلِكَ وَقَالُوا أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا. حَتَّى قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ "
Narrated By Ibn 'Abbas : Some of the companions of the Prophet passed by some people staying at a place where there was water, and one of those people had been stung by a scorpion. A man from those staying near the water, came and said to the companions of the Prophet, "Is there anyone among you who can do Ruqya as near the water there is a person who has been stung by a scorpion." So one of the Prophet's companions went to him and recited Surat-al-Fatiha for a sheep as his fees. The patient got cured and the man brought the sheep to his companions who disliked that and said, "You have taken wages for reciting Allah's Book." When they arrived at Medina, they said, ' O Allah's Apostle! (This person) has taken wages for reciting Allah's Book" On that Allah's Apostle said, "You are most entitled to take wages for doing a Ruqya with Allah's Book."
مجھ سے ابو محمد باہلی سیدان بن مضارب نے بیان کیا کہا ہم سے ابو معشر بصری یوسف بن یزید براء نے (وہ سچا تھا لیکن یحیٰی بن معین نے اس کو ضعیف کہا) کہا مجھ سے عبیداللہ بن اخنس نے نے بیان کیا انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے کہ نبیﷺ کے چند اصحاب ایک چشمہ پر پہنچے وہاں ایک شخص تھا جس کو بچھو نے کاٹ کھایا ۔ تب ان چشمہ والوں میں سے ایک شخص ان صحابہ کے پاس آیا کہنے لگا تم میں سے کوئی بچھو کا منتر بھی جانتا ہے اس چشمہ پر ایک شخص کو بچھو نےکاٹ کھایا ہے۔ آخر صحابہ میں سے ایک شخص (ابو سعید خدریؓ) اس کے ساتھ گیا اور چند بکریاں اجرت ٹھہرا کر سورۃ فاتحہ اس پر پڑھی۔ وہ اچھا ہو گیا۔ یہ شخص بکریاں لیکر اپنے ساتھیوں (دوسرے صحابہ)کے پاس آیا۔ انہوں نے اس کو مکروہ سمجھا کہنے لگے اللہ کی کتاب پر اجرت لینا (یہ کیا معنے) جب مدینہ پہنچے تو انہوں نے آپﷺ سے کہہ دیا یا رسول اللہﷺ اس شخص نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی آپؐ نے فرمایا سب سے زیادہ اجرت لینے کے لائق تو اللہ کی کتاب ہے۔
Chapter No: 35
باب رُقْيَةِ الْعَيْنِ
Ruqya for an evil eye.
باب :بد نظر کا منتر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَوْ أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ.
Narrated By 'Aisha : The Prophet ordered me or somebody else to do Ruqya (if there was danger) from an evil eye.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے خبر دی کہا مجھ کو معبد بن خالد نے کہا میں نے عبداللہ بن ہدّاد سے سنا انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے حکم دیا (یا مجھ کو حکم دیا) کہ بد نظر کا منتر کیا جائے۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وَجْهِهَا سَفْعَةٌ فَقَالَ " اسْتَرْقُوا لَهَا، فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ ". وَقَالَ عُقَيْلٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَيْدِيِّ.
Narrated By Um Salama : That the Prophet saw in her house a girl whose face had a black spot. He said. "She is under the effect of an evil eye; so treat her with a Ruqya."
مجھ سے محمد بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن وہب بن عطیہ دمشقی نے کہا ہم سے محمد بن حرب نے کہا ہم سے محمد بن ولید زبیدی نے کہا ہم کو زہری نے خبر دی انہوں نے عروہ بن زبیرؓ سے انہوں نے زینب بنت ابی سلمہؓ سے انہوں نے ام سلمہؓ سے کہ نبیﷺ نے ان کے گھر میں ایک چھوکری دیکھی (نام نامعلوم) اس کے منہ پر چھائی تھی۔ آپؐ نے فرمایا اس کو منتر کراؤ اس کو نظر لگ گئی ہے۔اور عقیل نے بھی اس حدیث کو زہری سے سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے نبیﷺ سے (مرسلًا) روایت کیا۔ محمد بن حرب کے ساتھ اس حدیث کو عبداللہ بن سالم نے بھی زبیدی سے روایت کیا۔
Chapter No: 36
باب: الْعَيْنُ حَقٌّ
The effect of an evil eye is a fact.
باب : نظر لگ جانا سچ ہے
حَدَّثَنى إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْعَيْنُ حَقٌّ ". وَنَهَى عَنِ الْوَشْمِ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The effect of an evil eye is a fact." And he prohibited tattooing.
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے انہوں نے معمر سے انہوں نے ہمام سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا نظر لگ جانا حق ہے اور آپؐ نے گودنا گودنے سے منع فرمایا۔
Chapter No: 37
باب رُقْيَةِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ
To treat a snakebite or a scorpion sting with a Ruqya.
باب : سانپ اور بچھو کا منتر
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الرُّقْيَةِ، مِنَ الْحُمَةِ فَقَالَتْ رَخَّصَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الرُّقْيَةَ مِنْ كُلِّ ذِي حُمَةٍ.
Narrated By Al-Aswad : I asked 'Aisha about treating poisonous stings (a snake-bite or a scorpion sting) with a Ruqya. She said, "The Prophet allowed the treatment of poisonous sting with Ruqya."
ہم سے موسٰی بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن اسود نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا میں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا سانپ بچھو کاٹے منتر کرنا کیسا ہے۔ انہوں نے کہا نبیﷺ نے سانپ بچھو زہریلے جانور کے کاٹنے میں منتر کی اجازت دی۔
Chapter No: 38
باب رُقْيَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
The Ruqya of the Prophet (s.a.w)
باب : نبیﷺ نے بیماری کے لیے کیا منتر پڑھا ہے
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَثَابِتٌ، عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَقَالَ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ اشْتَكَيْتُ. فَقَالَ أَنَسٌ أَلاَ أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ بَلَى. قَالَ " اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لاَ شَافِيَ إِلاَّ أَنْتَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا "
Narrated By 'Abdul 'Aziz : Thabit and I went to Anas bin Malik. Thabit said, "O Abu Hamza! I am sick." On that Anas said, "Shall I treat you with the Ruqya of Allah's Apostle?" Thabit said, "Yes," Anas recited, "O Allah! The Lord of the people, the Remover of trouble! (Please) cure (Heal) (this patient), for You are the Healer. None brings about healing but You; a healing that will leave behind no ailment."
ہم سے مسدد نے مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے انہوں نے عبدالعزیز بن صہیب سے انہوں نے کہا میں اور ثابت بنانی دونوں انس بن مالکؓ کے پاس گئے۔ ثابت نے کہا ابو حمزہؓ (یہ انسؓ کی کنیت ہے) میں بیمار ہو گیا ہوں۔ انسں نے کہا میں تجھ پر وہ منتر (دعا) پڑھ دوں جو رسول اللہﷺ (بیماری دور کرنے لئے)پڑھا کرتے تھے۔ میں نے کہا ہاں پڑھ دو۔ انہوں نے کہا یا اللہ! لوگوں کے مالک بیماری کے دور کرنے والے تندرستی عطا فرما تو ہی تندرست کرنے والا ہے تیرے سوا کوئی چنگا کرنے والا نہیں ایسا چنگا کر دے کہ پھر کوئی دکھ نہ رہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُعَوِّذُ بَعْضَ أَهْلِهِ، يَمْسَحُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى وَيَقُولُ " اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ أَذْهِبِ الْبَاسَ، اشْفِهِ وَأَنْتَ الشَّافِي، لاَ شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا ". قَالَ سُفْيَانُ حَدَّثْتُ بِهِ مَنْصُورًا فَحَدَّثَنِي عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَهُ.
Narrated By 'Aisha : The Prophet used to treat some of his wives by passing his right hand over the place of ailment and used to say, "O Allah, the Lord of the people! Remove the trouble and heal the patient, for You are the Healer. No healing is of any avail but Yours; healing that will leave behind no ailment."
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے کہا ہم سے سلیمان (اعمش) نے انہوں نے مسلم بن صبیح سے انہوں نے مسروق سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ اپنی کسی بی بی کے لئے یوں تعویذ کرتے تھے۔ دود کے مقام پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور کہتے یا اللہ! پالنے والے لوگوں کے دکھ درد دور کر دے تندرستی عطا فرما تو ہی تندرستی دینے والا ہے اصل تندرستی وہی ہے جو تو عنایت کرے (دوا تو ایک بہانہ ہے) ایسی تندرستی دے کہ بیماری باقی نہ رہے۔ سفیان ثوری نے کہا میں نے یہ حدیث منصور بن معتمر سے بیان کی تو انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے مسروق سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے ایسی ہی حدیث نقل کی۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَرْقِي يَقُولُ " امْسَحِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، بِيَدِكَ الشِّفَاءُ، لاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ أَنْتَ "
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle used to treat with a Ruqya saying, "O the Lord of the people! Remove the trouble The cure is in Your Hands, and there is none except You who can remove it (the disease)."
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا کہا ہم سے نضر بن شمیل نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے کہا مجھے میرے والد نے خبر دی انہوں نےحضرت عائشہؓ سے کہ رسول اللہﷺ یوں منتر کرتے۔ فرماتے پروردگار لوگوں کے دکھ درد دور کر دے۔ تندرستی تیرے ہی ہاتھ میں ہے دکھ درد دفع کرنے والا تیرے سوا کوئی نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ لِلْمَرِيضِ " بِسْمِ اللَّهِ، تُرْبَةُ أَرْضِنَا. بِرِيقَةِ بَعْضِنَا، يُشْفَى سَقِيمُنَا ".
Narrated By 'Aisha : The Prophet used to say to the patient, "In the Name of Allah The earth of our land and the saliva of some of us cure our patient."
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا مجھ سے عبدُرَبّہٖ بن سعید نے انہوں نے عمرہ سے انہوں نے عمرہ سےانہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہ نبیﷺ بیمار کے لئے (کلمے کی انگلی زمین پر لگا کر) فرماتے بسم اللہ یہ بیماری زمین (مدینہ کی) مٹی ہم میں سے کسی کے تھوک کے ساتھ (ہمارے مالک کے حکم سے) چنگا کر دے گی۔
حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي الرُّقْيَةِ " تُرْبَةُ أَرْضِنَا، وَرِيقَةُ بَعْضِنَا، يُشْفَى سَقِيمُنَا، بِإِذْنِ رَبِّنَا "
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle used to read in his Ruqya, "In the Name of Allah" The earth of our land and the saliva of some of us cure our patient with the permission of our Lord." with a slight shower of saliva) while treating with a Ruqya.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی انہوں نے عبدربہ بن سعید سے انہوں نے عمرہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ بیمار کے منتر کے لئے یوں فرماتے بسم اللہ یہ ہمارے زمین کی مٹی اور زمین سے کسی کا تھوک ہے بیمار کو ہمارے مالک کے حکم سے شفا ہو جائے گی۔
Chapter No: 39
باب النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ
An-Nafth (blowing with a slight shower of saliva) while treating with a Ruqya.
باب : منتر پڑھ کر پھونکنا تھو تھو کرنا
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفِثْ حِينَ يَسْتَيْقِظُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَيَتَعَوَّذْ مِنْ شَرِّهَا، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ ". وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَإِنْ كُنْتُ لأَرَى الرُّؤْيَا أَثْقَلَ عَلَىَّ مِنَ الْجَبَلِ، فَمَا هُوَ إِلاَّ أَنْ سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فَمَا أُبَالِيهَا.
Narrated By Abu Qatada : I heard the Prophet saying, "A good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan. So if anyone of you sees (in a dream) something he dislikes, when he gets up he should blow thrice (on his left side) and seek refuge with Allah from its evil for then it will not harm him."
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے انہوں نے یحیٰی بن سعید انصاری سے کہا، میں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف سے سنا کہا میں نے ابو قتادہؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نےنبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے نیک خواب اللہ کی طرف سے ہے اور پریشان خواب شیطان کی طرف سے۔ پھر جب کوئی تم میں سے خواب میں بری بات دیکھے تو جاگتے ہی تین بار (بائیں طرف) تھو تھو کرے اور اس کے برائی سے اللہ کی پناہ مانگے۔ اس خواب سے اس کا کچھ نقصان نہ ہوگا۔ ابو سلمہ نے کہا پہلے بعضا خواب پہاڑ سے بھی زیادہ مجھ پر گراں گزرتا۔ جب سے میں نے یہ حدیث سنی (اور اس پر عمل کرنے لگا) اب مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَفَثَ فِي كَفَّيْهِ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَبِالْمُعَوِّذَتَيْنِ جَمِيعًا، ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ، وَمَا بَلَغَتْ يَدَاهُ مِنْ جَسَدِهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمَّا اشْتَكَى كَانَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ بِهِ. قَالَ يُونُسُ كُنْتُ أَرَى ابْنَ شِهَابٍ يَصْنَعُ ذَلِكَ إِذَا أَتَى إِلَى فِرَاشِهِ.
Narrated By 'Aisha : Whenever Allah's Apostle went to bed, he used to recite Surat-al-Ikhlas, Surat-al-Falaq and Surat-an-Nas and then blow on his palms and pass them over his face and those parts of his body that his hands could reach. And when he fell ill, he used to order me to do like that for him.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے انہوں نے ابن شہاب زہری سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے انہوں نےحضرت عائشہ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ جب اپنے بچھونےپر آتے (آرام کرنے کے لئے) تو قُل ھو اللہ احد اور قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ کر اپنی دونوں ہتھیلیوں پر پھونک لیتے۔ پھر ان کو اپنے منہ اور بدن پر جہاں تک ہاتھ پہنچ سکتے پھیرتے۔ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں جب آپﷺ بیمار ہوئے (یعنی مرض موت میں) تو مجھ کو ایسا کرنے کا حکم دیتے۔ یونس نے کہا میں نے ان شہاب کو دیکھا جب وہ اپنے بچھونے پر جاتے تو ایسا ہی کرتے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَهْطًا، مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، حَتَّى نَزَلُوا بِحَىٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَىِّ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَىْءٍ لاَ يَنْفَعُهُ شَىْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلاَءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَىْءٌ. فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ، فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَىْءٍ، لاَ يَنْفَعُهُ شَىْءٌ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَىْءٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ نَعَمْ، وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا، فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلاً. فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ، فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ. قَالَ فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالَ بَعْضُهُمُ اقْسِمُوا. فَقَالَ الَّذِي رَقَى لاَ تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ، فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا. فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرُوا لَهُ فَقَالَ " وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ ".
Narrated By Abu Said : A group of the companions of Allah's Apostle proceeded on a journey till they dismounted near one of the Arab tribes and requested them to entertain them as their guests, but they (the tribe people) refused to entertain them. Then the chief of that tribe was bitten by a snake (or stung by a scorpion) and he was given all sorts of treatment, but all in vain. Some of them said, "Will you go to the group (those travellers) who have dismounted near you and see if one of them has something useful?" They came to them and said, "O the group! Our leader has been bitten by a snake (or stung by a scorpion) and we have treated him with everything but nothing benefited him Has anyone of you anything useful?" One of them replied, "Yes, by Allah, I know how to treat with a Ruqya. But. by Allah, we wanted you to receive us as your guests but you refused. I will not treat your patient with a Ruqya till you fix for us something as wages." Consequently they agreed to give those travellers a flock of sheep. The man went with them (the people of the tribe) and started spitting (on the bite) and reciting Surat-al-Fatiha till the patient was healed and started walking as if he had not been sick. When the tribe people paid them their wages they had agreed upon, some of them (the Prophet's companions) said, "Distribute (the sheep)." But the one who treated with the Ruqya said, "Do not do that till we go to Allah's Apostle and mention to him what has happened, and see what he will order us." So they came to Allah's Apostle and mentioned the story to him and he said, "How do you know that Surat-al-Fatiha is a Ruqya? You have done the right thing. Divide (what you have got) and assign for me a share with you."
ہم سے موسٰی بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے ابو البشر (جعفر) سے انہوں نے ابو المتوکل (علی بن داوٗد سے) انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کے کچھ اصحاب (تیس نفر) ایک سفر میں گئے (اور رستہ میں) عرب کے ایک قبیلے پر اترے۔ ان سے درخواست کی کہ ہماری مہمانی کرو (ہم مسافر ہیں) لیکن انہوں نے انکار کیا ( بڑے بے شرم تھے) پھر خدا کا کرنا ایسا ہوا ان کے سردار کو بچھو نے کاٹ کھایا۔ انہوں نے ہزار جتن کیے لیکن خاک فائدہ نہ ہوا۔ آخر وہ آپس میں کہنے لگے بھئی ان لوگوں کے پاس تو جاؤ جو یہاں آ کر اترے ہیں شاید ان میں سے کوئی بچھو کا منتر جانتا ہو۔ آخر (جھک مار کر) ان کے پاس آئے اور (بڑے مسکین بن کر) کہنے لگے یارو ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ کھایا ہے۔ ہم نے لاکھ جتن کیے پر خاک فائدہ نہ ہوا تم میں کوئی بچھو کا منتر جانتا ہے۔ ان صحابہ میں سے ایک شخص (خود ابو سعید خدریؓ) بولے اللہ کی قسم! میں بچھو کا منتر جانتا ہوں مگر تم لوگوں نے تو ہماری درخواست پر بھی ہماری مہمانی نہ کی اس لئے میں اپنا منتر اس وقت تک نہیں کرنے کا جب تک تم اس کی مزدوری نہ ٹھہراؤ۔ آخر انہوں نے مجبور ہو کر (پھٹے منہ) کچھ بکریاں دینا قبول کر لے (تیس بکریاں) جب ابو سعیدؓ ان کے ساتھ ہوئے انہوں نے کیا کیا سورۃ فاتحہ پڑھتے جاتے اور زمین پر تھوکتے۔ پڑھتے پڑھتے ان کا سردار جیسے چنگا ہو گیا جیسے کوئی رسی بندھا ہو اس کو چھوڑ دیں (خاصی طرح) چلنے پھرنے لگا جیسے کوئی دکھ نہ تھا۔ اس وقت انہوں نے اپنا اقرار پورا کیا (تیس بکریاں ان صحابہ کے حوالے کیں) اب یہ صحابی آپس میں کہنے لگے بھائی یہ بکریاں بانٹ لو۔ لیکن جس نے منتر پڑھا تھا وہ کہنے لگا ابھی مت بانٹو۔ رسول اللہﷺ کے پاس چلیں آپؐ سے بیان کریں دیکھیں آپؐ کیا حکم دیتے ہیں۔ پھر وہ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور سارا قصہ بیان کیا۔ آپؐ نے ابو سعیدؓ سے جنہوں نے یہ منتر پڑھا تھا کہا ابو سعیدؓ تجھ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ بھی منتر ہے۔ (بیماری کی دوا ہے تم نے) اچھا کیا یہ بکریاں بانٹ لو میرا بھی ان میں ایک حصّہ لگاؤ۔
Chapter No: 40
باب مَسْحِ الرَّاقِي الْوَجَعَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى
The passing of the right hand of the one is treating with a Ruqya on the place of ailment.
باب : درد کے مقام پر داہنا ہاتھ پھیرنا
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعَوِّذُ بَعْضَهُمْ يَمْسَحُهُ بِيَمِينِهِ " أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لاَ شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا ". فَذَكَرْتُهُ لِمَنْصُورٍ فَحَدَّثَنِي عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ بِنَحْوِهِ
Narrated By 'Aisha : The Prophet used to treat some of his wives by passing his right hand over the place of ailment and used to say, "O Lord of the people! Remove the difficulty and bring about healing as You are the Healer. There is no healing but Your Healing, a healing that will leave no ailment."
ہم سے عبداللہ (ابو بکر) بن ابی شیبہ نے (حافظ مشہور تھے جن کا مصنّف ہے) بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے سفیان ثوری سے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو الضحٰی مسلم بن صبیح سے انہوں نے مسروق بن اجدع سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ بعضے لوگوں پر یوں تعویذ کرتے ان پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور فرماتے پروردگار لوگوں کی بیماری دور کر دے اور تندرستی عطا فرما تو ہی تندرست کرنے والا ہے اصل تندرستی وہی ہے جو تو عنایت فرمائے (دوا سے کیا ہوتا ہے)س ایسی تندرستی دے کہ بیماری نہ رہے۔ سفیان نے کہا میں نے یہ حدیث منصور سے بیان کی تو انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے مسروق سے انہوں نےحضرت عائشہؓ سے ایسی ہی حدیث نقل کی۔