Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Good manners (78)    كتاب الأدب

‹ First45678Last ›

Chapter No: 51

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ‏}‏

The Statement of Allah, "... And shun lying speech." (V.22:30)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورۂ حج میں)فرمانا جھوٹ بولنے سے بچے رہو۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ وَالْجَهْلَ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَحْمَدُ أَفْهَمَنِي رَجُلٌ إِسْنَادَهُ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Whoever does not give up false statements (i.e. telling lies), and evil deeds, and speaking bad words to others, Allah is not in need of his (fasting) leaving his food and drink."

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی ذ ئب نے انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے اپنے والد (کیسان ابوسعید )سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے فر مایا جو شخص(روزہ رکھ کر) جھوٹ بولنا اور فریب کرنا اور جہالت نہ چھوڑےتو اللہ کواس کی احتیاج نہیں ہے کہ کوئی اپنا کھاناپانی چھوڑے دے۔ احمد بن یونس نے کہا (حدیث تو میں نے سنی تھی مگر )اس کی سند (بھول گیا تھا )مجھ کو ایک شخص(ابن ابی ذئب )نے بتلا دی ۔

Chapter No: 52

باب مَا قِيلَ فِي ذِي الْوَجْهَيْنِ

What is said about a double-faced person

باب: دو رویہ (دو رخہ منافق دوغلہ) کا بیان۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللَّهِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The worst people in the Sight of Allah on the Day of Resurrection will be the double faced people who appear to some people with one face and to other people with another face."

ہم سے عمربن حضص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے ابوصالح نے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے نبی ﷺنے فر مایا قیامت کے دن اللہ کے سامنے تم اس کو سب سے بدتر دیکھو گے جو دو رخہ ہو یہاں ایک منہ لے کر آئے وہاں دوسرامنہ لے کر جائے ہر جگہ لگی لپٹی بات کہے ۔

Chapter No: 53

باب مَنْ أَخْبَرَ صَاحِبَهُ، بِمَا يُقَالُ فِيهِ

Whoever informs his friend what has been said about him

باب: اگر کوئی شخص دوسرے شخص کی گفتگو جو اس نے کسی کی نسبت کی ہو اس سے بیان کرے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِسْمَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَاللَّهِ مَا أَرَادَ مُحَمَّدٌ بِهَذَا وَجْهَ اللَّهِ‏.‏ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ، فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ وَقَالَ ‏"‏ رَحِمَ اللَّهُ مُوسَى، لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Mas'ud : Once Allah's Apostle divided and distributed (the war booty). An Ansar man said, "By Allah ! Muhammad, by this distribution, did not intend to please Allah." So I came to Allah's Apostle and informed him about it whereupon his face became changed with anger and he said, "May Allah bestow His Mercy on Moses for he was hurt with more than this, yet he remained patient."

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیانؓ ثوری نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے ابن مسعودؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے کچھ مال تقسیم کیا تو انصارمیں سے ایک شخص کہنے لگا۔ خدا کی قسم اس تقسیم سے تو حضرت محمدؐ کی غرض خدا کی رضا مندی کی نہ تھی (ارے کم بخت )میں نے اس کا یہ کلام آ کر رسول اللہ ﷺسے نقل کیا آپ کا چہرہ متغیر ہو گیا اور فر مایا اللہ موسٰی پیغمبرپر رحم کرے ان کو اس سے بھی زیادہ ایذادی گئی لیکن انہوں نے صبر کیا ۔

Chapter No: 54

باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَادُحِ

What is disliked of praising a person

باب: کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا منع ہے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي الْمِدْحَةِ فَقَالَ ‏"‏ أَهْلَكْتُمْ ـ أَوْ قَطَعْتُمْ ـ ظَهْرَ الرَّجُلِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa : The Prophet heard a man praising another man and he was exaggerating in his praise. The Prophet said (to him). "You have destroyed (or cut) the back of the man."

مجھ سے محمد بن صباح نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن زکریا نے کہا ہم سے بُرید بن عبد اللہ بن ابی بردہ نے انہوں نے ابو موسٰیؓ سے انہوں نے نے کہا نبی ﷺنے ایک شخص سے سنا وہ دوسرے شخص کی بے حد تعریف کر رہا تھا آپ نے فر مایا تو نے اس کو تباہ کیا یا اس کی پیٹھ توڑڈالی ۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَثْنَى عَلَيْهِ رَجُلٌ خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ ـ يَقُولُهُ مِرَارًا ـ إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا لاَ مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا‏.‏ إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ، وَحَسِيبُهُ اللَّهُ، وَلاَ يُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا ‏"‏‏.‏ قَالَ وُهَيْبٌ عَنْ خَالِدٍ ‏"‏ وَيْلَكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Bakra : A man was mentioned before the Prophet and another man praised him greatly The Prophet said, "May Allah's Mercy be on you ! You have cut the neck of your friend." The Prophet repeated this sentence many times and said, "If it is indispensable for anyone of you to praise someone, then he should say, 'I think that he is so-and-so," if he really thinks that he is such. Allah is the One Who will take his accounts (as He knows his reality) and no-one can sanctify anybody before Allah." (Khalid said, "Woe to you," instead of "Allah's Mercy be on you.")

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ہم سے شعبہ نے انہوں نے خالد سے انہوں نے عبد الرّحمٰن بن ابی بکرہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا نبی ﷺکے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا، تو ایک شخص نے اس کی تعریف کی آپ نے فر مایا تو نے اس کی گردن کاٹ ڈالی بار بار آپ یہی فر ماتے رہے اگر تم میں سے کوئی شخص خواہ مخواہ کسی کی تعریف کرنا چاہےتو یوں کہے جہاں تک میں سمجھتا ہوں باقی العلم عند اللہ وہ ایسا ہے اگراس کو یہ معلوم ہو کہ وہ ایسا ہے اور یوں نہ کہے کہ خدا کے نزدیک بھی اچھا ہے۔ اور وہیب نے اسی سند سے خالد سے یوں روایت کی ارے تیری خرابی تو نے اس کی گردن کاٹ ڈالی ۔

Chapter No: 55

باب مَنْ أَثْنَى عَلَى أَخِيهِ بِمَا يَعْلَمُ

Whoever praises his brother with that he knows

باب: اگر کسی کو اپنے بھائی مسلمان کا جتنا حَال معلوم ہو اتنی ہی (بلامبالغہ) تعریف کرے (تو یہ جائز ہے)

وَقَالَ سَعْدٌ مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ لأَحَدٍ يَمْشِي عَلَى الأَرْضِ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، إِلاَّ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ‏.‏

And Saad said, "I never heard the Prophet (s.a.w) saying to anyone walking on the earth that he is from the people of Paradise except to Abdullah bin Salam."

سعد بن ابی وقاصؓ نے کہا۔سو اعبداللہ بن سلام کے (جو یہودیوں کے عالم تھے۔اور کسی کے لئے نبیﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ جنتی ہے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ ذَكَرَ فِي الإِزَارِ مَا ذَكَرَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ إِزَارِي يَسْقُطُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Salim : That his father said; "When Allah's Apostle mentioned what he mentioned about (the hanging of) the Izar (waist sheet), Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! My Izar slackens on one side (without my intention)." The Prophet said, "You are not among those (who, out of pride) drag their Izars behind them."

ہم سے علی بن عبد اللہ مد ینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے موسٰی بن عقبہ نے انہوں نے سالم سے انہوں نے اپنے والد عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا جب رسول اللہ ﷺنے ازارلٹکانے میں جو فرمانا تھا وہ فر مایا تو ابو بکر نے عرض کیا یا رسول اللہ میری ازار (کبھی)ایک طرف سے لٹک جاتی ہے آپ نے فر مایا تو ان لوگوں میں سے نہیں ( جو غرو ر سے ایسا کرتے ہیں )۔

Chapter No: 56

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

The Statement of Allah, "Verily! Allah enjoins Justice and Al-Ihsan and giving (help) to kith and kin and forbids Al-Fahsha (i.e., all evil deeds) and Al-Munkar (i.e., all that is prohibited by Islamic law) and Al-Baghy (i.e., all kinds of oppression), He admonishes you, that you may take heed." (V.16:90)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورۂ نحل میں) فرمانا اللہ انصاف کرنے کا اور نیکی کرنے کا اور قرابت والوں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائ اور بری باتوں سے اور ظلم سے روکتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو ،

‏{‏إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ‏}‏ وَقَوْلِهِ ‏{‏إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَى أَنْفُسِكُمْ‏}‏ ‏وَقَوْلِهِ ‏{‏ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنْصُرَنَّهُ اللَّهُ‏}‏ وَتَرْكِ إِثَارَةِ الشَّرِّ عَلَى مُسْلِمٍ أَوْ كَافِرٍ‏

And His Statement, "... O mankind! Your rebellion (disobedience to Allah) is only against your ownselves ..." (V.10:23) And His Statement, "... And whoever has retaliated with the like of that which he was made to suffer, and then has again been wronged, Allah will surely help him ..." (V.22:60) And one should give up causing evil to a Muslim or to a disbeliever.

(اور سورۂ یونس میں) تمہاری نافرمانی اور شرارت کا وبال خود تم پر پڑےگا اور (سورۂ حج میں) جس پر (دوبارہ) زیادتی ہوئی تو اللہ اس کی مدد کرے گا اور اس باب میں فساد بھڑکانے کی برائی کا بھی بیان ہے مسلمان ہو یا کافر پر۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَكَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَذَا وَكَذَا يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَأْتِي أَهْلَهُ وَلاَ يَأْتِي، قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي ذَاتَ يَوْمٍ ‏"‏ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِي أَمْرٍ اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، أَتَانِي رَجُلاَنِ، فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رِجْلَىَّ وَالآخَرُ عِنْدَ رَأْسِي، فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَىَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي مَا بَالُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ‏.‏ يَعْنِي مَسْحُورًا‏.‏ قَالَ وَمَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ‏.‏ قَالَ وَفِيمَ قَالَ فِي جُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ، تَحْتَ رَعُوفَةٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ ‏"‏‏.‏ فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ هَذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا كَأَنَّ رُءُوسَ نَخْلِهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأُخْرِجَ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلاَّ ـ تَعْنِي ـ تَنَشَّرْتَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَّا اللَّهُ فَقَدْ شَفَانِي، وَأَمَّا أَنَا فَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا ‏"‏‏.‏ قَالَتْ وَلَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ حَلِيفٌ لِيَهُودَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet continued for such-and-such period imagining that he has slept (had sexual relations) with his wives, and in fact he did not. One day he said, to me, "O 'Aisha! Allah has instructed me regarding a matter about which I had asked Him. There came to me two men, one of them sat near my feet and the other near my head. The one near my feet, asked the one near my head (pointing at me), 'What is wrong with this man? The latter replied, 'He is under the effect of magic.' The first one asked, 'Who had worked magic on him?' The other replied, 'Lubaid bin Asam.' The first one asked, 'What material (did he use)?' The other replied, 'The skin of the pollen of a male date tree with a comb and the hair stuck to it, kept under a stone in the well of Dharwan."' Then the Prophet went to that well and said, "This is the same well which was shown to me in the dream. The tops of its date-palm trees look like the heads of the devils, and its water looks like the Henna infusion." Then the Prophet ordered that those things be taken out. I said, "O Allah's Apostle! Won't you disclose (the magic object)?" The Prophet said, "Allah has cured me and I hate to circulate the evil among the people." 'Aisha added, "(The magician) Lubaid bin Asam was a man from Bani Zuraiq, an ally of the Jews."

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺاتنے اتنے دنوں تک اس حال میں رہے کہ آپ کو خیال ہوتا تھا جیسے اپنی بی بی سے صحبت کر رہے ہیں حالانکہ صحبت وحبت کچھ نہ کرتے ہوتے (یہ جادو کا اثر تھا )حضرت عائشہؓ کہتی ہیں۔ ایک دن آپ مجھ سے کہنے لگے عائشہؓ اللہ جلالہٗ سے جو بات میں نے پوچھی تھی وہ اس نے مجھ کو بتلا دی ایسا ہوا میرے پاس دو فرشتے (جبرائیل میکائیل )آئے ایک میرے پاؤں پاس بیٹھا دوسرا میرے سرہانےتو پاؤں والےفرشتے نے سر والے فرشتےسے پوچھا ان صاحب کا کیا حال ہے اس نے کہا ان پر جادو ہُوا ہے پھر اس نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے دوسرے نے جواب دیا لبید بن اعصم (یہودی) نے اس نے پوچھا کاہے میں جادو کیا ہے دوسرے نے کہا نر کھجور کے خوشے کے غلاف میں اس کے اندر کنگھی ہے اور کتان کے تار میں اور یہ سامان اس نے ذروان کے کنوئیں میں ایک چٹان کے تلے دبا دیا خیر نبی ﷺتشریف لے گئے اور اس کنوئیں پر پہنچ کر فر مانے لگے یہی وہ کنواں ہے جو مجھ کو دکھلایا گیا وہاں کھجور کے درخت ایسے ڈر اؤٗنے تھے جیسے سانپوں کے پھن اور اس کا پانی ایسا رنگین تھا جیسے مہندی کا شیرہ آپ نے( صحابہ کو )حکم دیا وہ جادو کا سامان باہر نکالا گیا۔ حضرت عائشہؓ نے کہا یا رسول ا للہ آپ نے جادو کا توڑکیوں نہیں کرایا (یا اس خبر کو مشہور کیوں نہیں کیا اس پوڑے کو کھولا کیوں نہیں )آپ نے فر مایا اللہ نے مجھ کو تندرست کر دیا اب مجھ کو یہ اچھا نہیں لگتا کہ خواہ مخواہ لوگوں میں ایک فساد پھیلاؤں۔ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں یہ لبید( کمبخت )بنی زریق کاا یک شخص اور یہودیوں کا حلیف تھا ۔

Chapter No: 57

باب مَا يُنْهَى عَنِ التَّحَاسُدِ وَالتَّدَابُرِ،

Jealousy and mutual estrangement are forbidden

باب: حسد کرنا اور ایک دوسرے سے ترک ملاقات کرنا منع ہے ،

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ‏}‏

And the Statement of Allah, "And from the evil of the envier when he envies" (V.113:5)

اور اللہ تعالٰی ٰنے (سورۂ فلق میں) فرمایا میں تیری پناہ میں آتا ہوں حسد کرنے والے کی شر سے جب وہ حسد کرے۔

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Beware of suspicion, for suspicion is the worst of false tales; and do not look for the others' faults and do not spy, and do not be jealous of one another, and do not desert (cut your relation with) one another, and do not hate one another; and O Allah's worshipers! Be brothers (as Allah has ordered you!")

ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے ابو ہر یر ہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے فر مایا بد گمانی سے بچے رہو بد گمانی سخت جھوٹ ہےاور ٹوہ نہ لگاؤ کسی کا عیب نہ ٹٹولو اور حسد اور بغض نہ کرو۔ اور ترک ملاقات نہ کرو اور سب مسلمان اللہ کے بندے ایک دو سر ے کے بھائی بھائی بن کر رہو ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "Do not hate one another, and do not be jealous of one another, and do not desert each other, and O, Allah's worshipers! Be brothers. Lo! It is not permissible for any Muslim to desert (not talk to) his brother (Muslim) for more than three days."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے انس بن مالک نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فر مایا آپس میں بغض اور حسد نہ کرو ترک ملاقات نہ کرو اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کو یہ درست نہیں کہ اپنے بھائی مسلمان کی تین دن سے زیادہ وہ ترک ملاقات کرے ۔

Chapter No: 58

باب ‏

The Statement of Allah, "O you who believe! Avoid much suspicion, indeed some suspicions are sins. And spy not, neither backbite one another ..." (V.49:12)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورۂ حجرات میں) یہ فرمانا مسلمانو بہت گمان کرنے سے بچے رہو بعضا گمان گناہ ہوتا ہے اخیر آیت تک۔

‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلاَ تَجَسَّسُوا‏}‏

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Beware of suspicion, for suspicion is the worst of false tales. and do not look for the others' faults, and do not do spying on one another, and do not practice Najsh, and do not be jealous of one another and do not hate one another, and do not desert (stop talking to) one another. And O, Allah's worshipers! Be brothers!"

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا بد گمانی سے بچے رہو بد گمانی سخت جھوٹ ہے اور ٹوہ نہ لگاؤ کسی کا عیب (خواہ مخواہ )نہ ٹٹو لو اور نجش نہ کرو اور حسداور بغض اور ترک ملاقات نہ کرو اللہ کے بندے سب بھایئوں کی طرح (ملاپ اور محبت سے ) رہو ۔

Chapter No: 59

باب مَا يََجُوزُ مِنَ الظَّنِّ

What sort of suspicion is allowed

باب: گمان سے کوئی بات کہنا۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا أَظُنُّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا يَعْرِفَانِ مِنْ دِينِنَا شَيْئًا ‏"‏‏.‏ قَالَ اللَّيْثُ كَانَا رَجُلَيْنِ مِنَ الْمُنَافِقِينَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "I do not think that so-and-so and so-and-so know anything of our religion." (And Al-Laith said, "These two persons were among the hypocrites.")

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں کہا نبی ﷺنے فرمایا میں گمان کرتا ہوں کہ فلاں فلاں شخص ہمارے دین کی کوئی بات نہیں جانتے ۔لیث نے کہا یہ دونوں شخص منافق تھے۔


حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، بِهَذَا وَقَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا وَقَالَ ‏"‏ يَا عَائِشَةُ مَا أَظُنُّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا يَعْرِفَانِ دِينَنَا الَّذِي نَحْنُ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Laith : 'Aisha said "The Prophet entered upon me one day and said, 'O 'Aisha! I do not think that so-and-so and so-and-so know anything of our religion which we follow.'"

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے پھر یہی حدیث نقل کی اس میں یوں ہے کہ حضرت عائشہؓ نے کہا ایک دن نبی ﷺمیرے پاس تشریف لائے فر مانے لگے میں گمان کرتا ہوں کہ فلاں فلاں لوگ ہم جس دین پر ہیں اس کو نہیں پہنچانتے ۔

Chapter No: 60

باب سَتْرِ الْمُؤْمِنِ عَلَى نَفْسِهِ

A believer should conceal what sins he has committed.

باب: مومن سے اگر کوئی گناہ ہو جاۓ تو اس کو چھپاۓ رکھے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلاَّ الْمُجَاهِرِينَ، وَإِنَّ مِنَ الْمَجَانَةِ أَنْ يَعْمَلَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ عَمَلاً، ثُمَّ يُصْبِحَ وَقَدْ سَتَرَهُ اللَّهُ، فَيَقُولَ يَا فُلاَنُ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا، وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying. "All the sins of my followers will be forgiven except those of the Mujahirin (those who commit a sin openly or disclose their sins to the people). An example of such disclosure is that a person commits a sin at night and though Allah screens it from the public, then he comes in the morning, and says, 'O so-and-so, I did such-and-such (evil) deed yesterday,' though he spent his night screened by his Lord (none knowing about his sin) and in the morning he removes Allah's screen from himself."

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبد اللہ ) سےانہوں نے اپنے چچا (محمد بن مسلم زہری سے ) انہوں نے سنا سالم بن عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا میں نے ابوہریرہؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺسے آپ فر ماتے تھے میری امت کے سب لوگوں کو اللہ بخش دے گا ۔مگر جو لوگ کھلم کھلا گناہ کریں (وہ نہیں بخشے جائیں گے )اور یہ ڈھیٹ پنا ہے کہ آدمی رات کو ایک (بُرا) کام کرے اللہ نے اس کو چھپا ئے رکھا ہو وہ صبح کو ایک ایک سے کہتا پھرے یارو میں نے گزشتہ رات کو یہ کیایہ کیا حالانکہ اللہ تعالےٰنے رات بھر اس کے عیب کو چھپائے رکھا مگر وہ صبح کو اللہ کا پردہ کھولنے لگا ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي النَّجْوَى قَالَ ‏"‏ يَدْنُو أَحَدُكُمْ مِنْ رَبِّهِ حَتَّى يَضَعَ كَنَفَهُ عَلَيْهِ فَيَقُولُ عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَيَقُولُ نَعَمْ‏.‏ وَيَقُولُ عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَيَقُولُ نَعَمْ‏.‏ فَيُقَرِّرُهُ ثُمَّ يَقُولُ إِنِّي سَتَرْتُ عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Safwan bin Muhriz : A man asked Ibn 'Umar, "What did you hear Allah's Apostle saying regarding An-Najwa (secret talk between Allah and His believing worshipper on the Day of Judgment)?" He said, "(The Prophet said), "One of you will come close to his Lord till He will shelter him in His screen and say: Did you commit such-and-such sin? He will say, 'Yes.' Then Allah will say: Did you commit such and such sin? He will say, 'Yes.' So Allah will make him confess (all his sins) and He will say, 'I screened them (your sins) for you in the world, and today I forgive them for you.'"

ہم سے مسددنے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے صفوان بن محرز سے کہ ایک شخص نے ابن عمرؓ سے پوچھا تم نے رسول اللہﷺسے کانا پھوسی کے باب میں کیا سنا ہے (یعنی سرگوشی کے باب میں )انہوں نے کہا آپؐ فر ماتے تھے۔(قیامت کے دن)تم مسلمانوں )میں سے ایک شخص(جو گنہگار ہو گا)اپنے پرور دگار سے نزدیک ہو جائے گا۔ پرور دگار اپنا بازو اس پر رکھ دے گا اور فر مائے گا تو نے (فلاں دن دنیامیں )یہ یہ (بُرے)کام کئے تھے وہ عرض کرے گا بیشک پھر فر مائے گا تو نے (فلاں فلاں دن)یہ یہ (بُرے کام کئے تھے وہ عرض کرے گا بیشک(پرور دگار مجھ سے خطا یئں ہوئی ہیں پر تو غفور الرّحیم ہے )غرض سارے گناہوں کا اس سے (پہلے)اقرار کرالے گا۔ پھر فر مائے گا دیکھ میں نے دنیا میں تیرے گناہ چھپائے رکھے۔ تو آج میں نے ان گناہوں کو بخش دیتا ہوں ۔

‹ First45678Last ›