Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Good manners (78)    كتاب الأدب

‹ First56789Last ›

Chapter No: 61

باب الْكِبْرِ

Pride and arrogance

باب: غرور اور گھمنڈ کی برائی ،

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏ثَانِيَ عِطْفِهِ‏}‏ مُسْتَكْبِرٌ فِي نَفْسِهِ، عِطْفُهُ رَقَبَتُهُ

Mujahid said, "'Bending his neck in pride ...' (V.22:9) means he is proud of himself". Itfahu means his neck.

مجاہد نے کہا یہ جو (سورۂ حج میں) ہے ثَانِی عطفہ اس سے مغرور مراد ہے عطف کے معنی گردن (یعنی گھمنڈ سے گردن موڑنے والا۔)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ الْقَيْسِيُّ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَاعِفٍ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ، أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By Haritha bin Wahb : Al-Khuzai: The Prophet said, "Shall I inform you about the people of Paradise? They comprise every obscure unimportant humble person, and if he takes Allah's Oath that he will do that thing, Allah will fulfil his oath (by doing that). Shall I inform you about the people of the Fire? They comprise every cruel, violent, proud and conceited person."

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی کہا ہم کو معبد بن خالد قیسی نے انہوں نے حارثہ بن وہب خزاعی سے انہوں نے نبی ﷺسے آپ نے فر مایا میں تم سے بہشتی لوگوں کو بیان کروں ،بہشتی وہ لوگ ہیں جو (دنیا میں )کمزور ناتواں (یا گم نام)ہیں اگر اللہ کے بھروسے پر کسی بات کی قسم کھا بیٹھیں تو اللہ (کوان کی اتنی خاطر ہے کہ)ان کی قسم سچی کر دے اور میں تم کو دوزخی لوگ بتلاؤں ہر ایک اکھڑ بد خلق مغرور ۔


وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ كَانَتِ الأَمَةُ مِنْ إِمَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَتَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَنْطَلِقُ بِهِ حَيْثُ شَاءَتْ‏.‏

Anas bin Malik said, "Any of the female slaves of Medina could take hold of the hand of Allah's Apostle and take him wherever she wished."

اور محمد بن عیسٰی نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی کہا ہم سے انسؓ بن مالک نے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ(کے خلق کا یہ حال تھا کہ آپ)کا ایک لونڈی مدینہ کی لونڈیوں میں سے ہاتھ پکڑلیتی اور جہاں چاہتی آپ کو لےجاتی ۔

Chapter No: 62

باب الْهِجْرَةِ

Al-Hijra (to desert or cut relationships)

باب: ترک ملاقات کرنے کا بیان

وَقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثٍ ‏"‏‏.‏

The Prophet (s.a.w) said, "It is not lawful for a man to desert (not speak to) his brother for more than three days."

اور نبیﷺکا یہ فرمانا (یہ حدیث اوپر بھی گزر چکی ہے) کسی آدمی کو یہ درست نہیں کہ۱پنے بھائی مسلمان کو تین ر۱ت سےزیادہ چھوڑدے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ الطُّفَيْلِ ـ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ وَهْوَ ابْنُ أَخِي عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّهَا ـ أَنَّ عَائِشَةَ حُدِّثَتْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ قَالَ فِي بَيْعٍ أَوْ عَطَاءٍ أَعْطَتْهُ عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَتَنْتَهِيَنَّ عَائِشَةُ، أَوْ لأَحْجُرَنَّ عَلَيْهَا‏.‏ فَقَالَتْ أَهُوَ قَالَ هَذَا قَالُوا نَعَمْ‏.‏ قَالَتْ هُوَ لِلَّهِ عَلَىَّ نَذْرٌ، أَنْ لاَ أُكَلِّمَ ابْنَ الزُّبَيْرِ أَبَدًا‏.‏ فَاسْتَشْفَعَ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِلَيْهَا، حِينَ طَالَتِ الْهِجْرَةُ فَقَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ أُشَفِّعُ فِيهِ أَبَدًا، وَلاَ أَتَحَنَّثُ إِلَى نَذْرِي‏.‏ فَلَمَّا طَالَ ذَلِكَ عَلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ كَلَّمَ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، وَهُمَا مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، وَقَالَ لَهُمَا أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ لَمَّا أَدْخَلْتُمَانِي عَلَى عَائِشَةَ، فَإِنَّهَا لاَ يَحِلُّ لَهَا أَنْ تَنْذُرَ قَطِيعَتِي‏.‏ فَأَقْبَلَ بِهِ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ مُشْتَمِلَيْنِ بِأَرْدِيَتِهِمَا حَتَّى اسْتَأْذَنَا عَلَى عَائِشَةَ فَقَالاَ السَّلاَمُ عَلَيْكِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، أَنَدْخُلُ قَالَتْ عَائِشَةُ ادْخُلُوا‏.‏ قَالُوا كُلُّنَا قَالَتْ نَعَمِ ادْخُلُوا كُلُّكُمْ‏.‏ وَلاَ تَعْلَمُ أَنَّ مَعَهُمَا ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَلَمَّا دَخَلُوا دَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ الْحِجَابَ، فَاعْتَنَقَ عَائِشَةَ وَطَفِقَ يُنَاشِدُهَا وَيَبْكِي، وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ يُنَاشِدَانِهَا إِلاَّ مَا كَلَّمَتْهُ وَقَبِلَتْ مِنْهُ، وَيَقُولاَنِ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْهِجْرَةِ، فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ‏.‏ فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَى عَائِشَةَ مِنَ التَّذْكِرَةِ وَالتَّحْرِيجِ طَفِقَتْ تُذَكِّرُهُمَا نَذْرَهَا وَتَبْكِي وَتَقُولُ إِنِّي نَذَرْتُ، وَالنَّذْرُ شَدِيدٌ‏.‏ فَلَمْ يَزَالاَ بِهَا حَتَّى كَلَّمَتِ ابْنَ الزُّبَيْرِ، وَأَعْتَقَتْ فِي نَذْرِهَا ذَلِكَ أَرْبَعِينَ رَقَبَةً‏.‏ وَكَانَتْ تَذْكُرُ نَذْرَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَتَبْكِي، حَتَّى تَبُلَّ دُمُوعُهَا خِمَارَهَا‏.

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) that she was told that 'Abdullah bin Az-Zubair (on hearing that she was selling or giving something as a gift) said, "By Allah, if 'Aisha does not give up this, I will declare her incompetent to dispose of her wealth." I said, "Did he ('Abdullah bin Az-Zubair) say so?" They (people) said, "Yes." 'Aisha said, "I vow to Allah that I will never speak to Ibn Az-Zubair." When this desertion lasted long, 'Abdullah bin Az-Zubair sought intercession with her, but she said, "By Allah, I will not accept the intercession of anyone for him, and will not commit a sin by breaking my vow." When this state of affairs was prolonged on Ibn Az-Zubair (he felt it hard on him), he said to Al-Miswar bin Makhrama and 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth, who were from the tribe of Bani Zahra, "I beseech you, by Allah, to let me enter upon 'Aisha, for it is unlawful for her to vow to cut the relation with me." So Al-Miswar and 'Abdur-Rahman, wrapping their sheets around themselves, asked 'Aisha's permission saying, "Peace and Allah's Mercy and Blessings be upon you! Shall we come in?" 'Aisha said, "Come in." They said, "All of us?" She said, "Yes, come in all of you," not knowing that Ibn Az-Zubair was also with them. So when they entered, Ibn Az-Zubair entered the screened place and got hold of 'Aisha and started requesting her to excuse him, and wept. Al-Miswar and 'Abdur Rahman also started requesting her to speak to him and to accept his repentance. They said (to her), "The Prophet forbade what you know of deserting (not speaking to your Muslim Brethren), for it is unlawful for any Muslim not to talk to his brother for more than three nights (days)." So when they increased their reminding her (of the superiority of having good relation with Kith and kin, and of excusing others' sins), and brought her down to a critical situation, she started reminding them, and wept, saying, "I have made a vow, and (the question of) vow is a difficult one." They (Al-Miswar and 'Abdur-Rahman) persisted in their appeal till she spoke with 'Abdullah bin Az-Zubair and she manumitted forty slaves as an expiation for her vow. Later on, whenever she remembered her vow, she used to weep so much that her veil used to become wet with her tears.

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے عوف بن مالک بن طفیل بن حارث نے وہ حضرت عائشہؓ کے مادری بھتیجےتھے انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ نے کوئی چیز بیچی یا خیرات کی تو عبد اللہ بن زبیر (جو ان کے بھانجےتھے)کہنے لگے حضرت عائشہؓ کو اسیے معاملوں سے باز رہنا چاہیے نہیں تو پروردگار کی قسم میں ان پر حجر کردوں گا۔ حضرت عائشہؓ نے لوگوں سے پوچھا کیا عبد اللہ بن زبیر نے ایسا کہا (کہ میں حجر کردوں گا )انہوں نے کہا بیشک کہا۔ تب حضرت عائشہؓ کہنے لگیں میں بھی اللہ کی نذر کرتی ہوں کہ (اب ساری عمر )کبھی عبد اللہ بن زبیر سے بات نہ کروں گی خیر ایک مدت اسی طرح گزری (حضرت عائشہؓ نے ترک کلام وسلام کیا )اس کے بعد عبد اللہ بن زبیر لوگوں سے سفارش کرانے لگے(کہ حضرت عائشہؓ کو منادیں )انہوں نے کہا پروردگار کی قسم میں تو اس مقدمہ میں کبھی سفارش نہیں سننے کی اور نہ اپنی نذر توڑوں گی خیر ایک مدت یوں ہی گزری اس کے بعد عبد اللہ بن زبیر نے مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث سے جو بنی زہرہ قبیلے کے(اور نبیﷺکے ننھیال والوں میں )تھے یہ کہا میں تم کو خدا کی قسم دیتا ہوں تم جس طرح ہو سکے مجھ کو (ایک بار)حضرت عائشہؓ کے پاس پہنچا دو (میرا اُن کاسامنا کرادو )حضرت عائشہؓ کو ناطا توڑنے کی نذر کرنا درست بھی نہیں(کیونکہ معصیت کی نذر ہے ) مسورو عبد الرحمٰن نے کیا کیا اپنی اپنی چادریں لپیٹے ہوئے (عبداللہ بن زبیر کو بھی ساتھ لے کر) حضرت عائشہؓ کے گھر پر پہنچے اور اندر آنے کی اجازت مانگی ۔کہنے لگے السلام علیک ورحمتہ اللہ وبرکاتہٗ کیا ہم( اندر آئیں انہوں نے کہاآؤ مسور اور عبدالرّ حمٰن نے کہا ہم سب آیئں انہوں نے کہا ہاں ہاں سب آؤ ان کو یہ خبر نہ تھی کہ عبد اللہ بن زبیرؓ بھی ان کے ساتھ ہیں خیر جب یہ لوگ اندر پہنچے تو عبد اللہ بن زبیرؓ پردے کے اندر چلے گے (حضرت عائشہؓ ان کی خالہ تھیں )اور اندر جاکر حضرت عائشہؓ کے گلے لگ گئے اور ان کو قسمیں دینے اور رونے لگے ۔ادھر مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمٰن (پردے کے باہر سے )حضرت عائشہؓ کو قسم دینے لگے اب آپ عبد اللہ سے بات کیجئے اس کا عذر قبول فرما لیجئے اور آپ تو جانتی ہیں کہ آپ ﷺنے فر مایا ہے کہ کوئی مسلمان اپنے بھائی مسلمان سے تین رات سے زیادہ ترک ملاقات نہ کرے خیر جب ان لوگوں نے بہت مبالغہ کیا اور حضرت عائشہؓ کا ناطاملانے کی حدیثیں اور ناطا تورنے کی برائیاں یاد دلائیں وہ بھی ان کو یہ حدیثیں یاد دلانے اور رونے لگیں کہنے لگیں میں نذرکو کیا کروں نذرکا توڑنا مشکل ہے لیکن مسور اور عبد الرحمٰن نے کسی طرح حضرت عائشہؓ کو نہ چھوڑا آخر انہوں نے عبد اللہ سے بات کی اور نذر کے کفارے میں چالیس بردے آزاد کئے اس پر بھی حضرت عائشہؓ جب اپنی یہ نذر یاد کرتیں تو رو دیتیں اتنا روتیں کہ آنسو سے ان کی اوڑھنی تر ہو جاتی ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ الطُّفَيْلِ ـ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ وَهْوَ ابْنُ أَخِي عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّهَا ـ أَنَّ عَائِشَةَ حُدِّثَتْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ قَالَ فِي بَيْعٍ أَوْ عَطَاءٍ أَعْطَتْهُ عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَتَنْتَهِيَنَّ عَائِشَةُ، أَوْ لأَحْجُرَنَّ عَلَيْهَا‏.‏ فَقَالَتْ أَهُوَ قَالَ هَذَا قَالُوا نَعَمْ‏.‏ قَالَتْ هُوَ لِلَّهِ عَلَىَّ نَذْرٌ، أَنْ لاَ أُكَلِّمَ ابْنَ الزُّبَيْرِ أَبَدًا‏.‏ فَاسْتَشْفَعَ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِلَيْهَا، حِينَ طَالَتِ الْهِجْرَةُ فَقَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ أُشَفِّعُ فِيهِ أَبَدًا، وَلاَ أَتَحَنَّثُ إِلَى نَذْرِي‏.‏ فَلَمَّا طَالَ ذَلِكَ عَلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ كَلَّمَ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، وَهُمَا مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، وَقَالَ لَهُمَا أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ لَمَّا أَدْخَلْتُمَانِي عَلَى عَائِشَةَ، فَإِنَّهَا لاَ يَحِلُّ لَهَا أَنْ تَنْذُرَ قَطِيعَتِي‏.‏ فَأَقْبَلَ بِهِ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ مُشْتَمِلَيْنِ بِأَرْدِيَتِهِمَا حَتَّى اسْتَأْذَنَا عَلَى عَائِشَةَ فَقَالاَ السَّلاَمُ عَلَيْكِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، أَنَدْخُلُ قَالَتْ عَائِشَةُ ادْخُلُوا‏.‏ قَالُوا كُلُّنَا قَالَتْ نَعَمِ ادْخُلُوا كُلُّكُمْ‏.‏ وَلاَ تَعْلَمُ أَنَّ مَعَهُمَا ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَلَمَّا دَخَلُوا دَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ الْحِجَابَ، فَاعْتَنَقَ عَائِشَةَ وَطَفِقَ يُنَاشِدُهَا وَيَبْكِي، وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ يُنَاشِدَانِهَا إِلاَّ مَا كَلَّمَتْهُ وَقَبِلَتْ مِنْهُ، وَيَقُولاَنِ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْهِجْرَةِ، فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ‏.‏ فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَى عَائِشَةَ مِنَ التَّذْكِرَةِ وَالتَّحْرِيجِ طَفِقَتْ تُذَكِّرُهُمَا نَذْرَهَا وَتَبْكِي وَتَقُولُ إِنِّي نَذَرْتُ، وَالنَّذْرُ شَدِيدٌ‏.‏ فَلَمْ يَزَالاَ بِهَا حَتَّى كَلَّمَتِ ابْنَ الزُّبَيْرِ، وَأَعْتَقَتْ فِي نَذْرِهَا ذَلِكَ أَرْبَعِينَ رَقَبَةً‏.‏ وَكَانَتْ تَذْكُرُ نَذْرَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَتَبْكِي، حَتَّى تَبُلَّ دُمُوعُهَا خِمَارَهَا‏.

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) that she was told that 'Abdullah bin Az-Zubair (on hearing that she was selling or giving something as a gift) said, "By Allah, if 'Aisha does not give up this, I will declare her incompetent to dispose of her wealth." I said, "Did he ('Abdullah bin Az-Zubair) say so?" They (people) said, "Yes." 'Aisha said, "I vow to Allah that I will never speak to Ibn Az-Zubair." When this desertion lasted long, 'Abdullah bin Az-Zubair sought intercession with her, but she said, "By Allah, I will not accept the intercession of anyone for him, and will not commit a sin by breaking my vow." When this state of affairs was prolonged on Ibn Az-Zubair (he felt it hard on him), he said to Al-Miswar bin Makhrama and 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth, who were from the tribe of Bani Zahra, "I beseech you, by Allah, to let me enter upon 'Aisha, for it is unlawful for her to vow to cut the relation with me." So Al-Miswar and 'Abdur-Rahman, wrapping their sheets around themselves, asked 'Aisha's permission saying, "Peace and Allah's Mercy and Blessings be upon you! Shall we come in?" 'Aisha said, "Come in." They said, "All of us?" She said, "Yes, come in all of you," not knowing that Ibn Az-Zubair was also with them. So when they entered, Ibn Az-Zubair entered the screened place and got hold of 'Aisha and started requesting her to excuse him, and wept. Al-Miswar and 'Abdur Rahman also started requesting her to speak to him and to accept his repentance. They said (to her), "The Prophet forbade what you know of deserting (not speaking to your Muslim Brethren), for it is unlawful for any Muslim not to talk to his brother for more than three nights (days)." So when they increased their reminding her (of the superiority of having good relation with Kith and kin, and of excusing others' sins), and brought her down to a critical situation, she started reminding them, and wept, saying, "I have made a vow, and (the question of) vow is a difficult one." They (Al-Miswar and 'Abdur-Rahman) persisted in their appeal till she spoke with 'Abdullah bin Az-Zubair and she manumitted forty slaves as an expiation for her vow. Later on, whenever she remembered her vow, she used to weep so much that her veil used to become wet with her tears.

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے عوف بن مالک بن طفیل بن حارث نے وہ حضرت عائشہؓ کے مادری بھتیجےتھے انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ نے کوئی چیز بیچی یا خیرات کی تو عبد اللہ بن زبیر (جو ان کے بھانجےتھے)کہنے لگے حضرت عائشہؓ کو اسیے معاملوں سے باز رہنا چاہیے نہیں تو پروردگار کی قسم میں ان پر حجر کردوں گا۔ حضرت عائشہؓ نے لوگوں سے پوچھا کیا عبد اللہ بن زبیر نے ایسا کہا (کہ میں حجر کردوں گا )انہوں نے کہا بیشک کہا۔ تب حضرت عائشہؓ کہنے لگیں میں بھی اللہ کی نذر کرتی ہوں کہ (اب ساری عمر )کبھی عبد اللہ بن زبیر سے بات نہ کروں گی خیر ایک مدت اسی طرح گزری (حضرت عائشہؓ نے ترک کلام وسلام کیا )اس کے بعد عبد اللہ بن زبیر لوگوں سے سفارش کرانے لگے(کہ حضرت عائشہؓ کو منادیں )انہوں نے کہا پروردگار کی قسم میں تو اس مقدمہ میں کبھی سفارش نہیں سننے کی اور نہ اپنی نذر توڑوں گی خیر ایک مدت یوں ہی گزری اس کے بعد عبد اللہ بن زبیر نے مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث سے جو بنی زہرہ قبیلے کے(اور نبیﷺکے ننھیال والوں میں )تھے یہ کہا میں تم کو خدا کی قسم دیتا ہوں تم جس طرح ہو سکے مجھ کو (ایک بار)حضرت عائشہؓ کے پاس پہنچا دو (میرا اُن کاسامنا کرادو )حضرت عائشہؓ کو ناطا توڑنے کی نذر کرنا درست بھی نہیں(کیونکہ معصیت کی نذر ہے ) مسورو عبد الرحمٰن نے کیا کیا اپنی اپنی چادریں لپیٹے ہوئے (عبداللہ بن زبیر کو بھی ساتھ لے کر) حضرت عائشہؓ کے گھر پر پہنچے اور اندر آنے کی اجازت مانگی ۔کہنے لگے السلام علیک ورحمتہ اللہ وبرکاتہٗ کیا ہم( اندر آئیں انہوں نے کہاآؤ مسور اور عبدالرّ حمٰن نے کہا ہم سب آیئں انہوں نے کہا ہاں ہاں سب آؤ ان کو یہ خبر نہ تھی کہ عبد اللہ بن زبیرؓ بھی ان کے ساتھ ہیں خیر جب یہ لوگ اندر پہنچے تو عبد اللہ بن زبیرؓ پردے کے اندر چلے گے (حضرت عائشہؓ ان کی خالہ تھیں )اور اندر جاکر حضرت عائشہؓ کے گلے لگ گئے اور ان کو قسمیں دینے اور رونے لگے ۔ادھر مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمٰن (پردے کے باہر سے )حضرت عائشہؓ کو قسم دینے لگے اب آپ عبد اللہ سے بات کیجئے اس کا عذر قبول فرما لیجئے اور آپ تو جانتی ہیں کہ آپ ﷺنے فر مایا ہے کہ کوئی مسلمان اپنے بھائی مسلمان سے تین رات سے زیادہ ترک ملاقات نہ کرے خیر جب ان لوگوں نے بہت مبالغہ کیا اور حضرت عائشہؓ کا ناطاملانے کی حدیثیں اور ناطا تورنے کی برائیاں یاد دلائیں وہ بھی ان کو یہ حدیثیں یاد دلانے اور رونے لگیں کہنے لگیں میں نذرکو کیا کروں نذرکا توڑنا مشکل ہے لیکن مسور اور عبد الرحمٰن نے کسی طرح حضرت عائشہؓ کو نہ چھوڑا آخر انہوں نے عبد اللہ سے بات کی اور نذر کے کفارے میں چالیس بردے آزاد کئے اس پر بھی حضرت عائشہؓ جب اپنی یہ نذر یاد کرتیں تو رو دیتیں اتنا روتیں کہ آنسو سے ان کی اوڑھنی تر ہو جاتی ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ الطُّفَيْلِ ـ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ وَهْوَ ابْنُ أَخِي عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّهَا ـ أَنَّ عَائِشَةَ حُدِّثَتْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ قَالَ فِي بَيْعٍ أَوْ عَطَاءٍ أَعْطَتْهُ عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَتَنْتَهِيَنَّ عَائِشَةُ، أَوْ لأَحْجُرَنَّ عَلَيْهَا‏.‏ فَقَالَتْ أَهُوَ قَالَ هَذَا قَالُوا نَعَمْ‏.‏ قَالَتْ هُوَ لِلَّهِ عَلَىَّ نَذْرٌ، أَنْ لاَ أُكَلِّمَ ابْنَ الزُّبَيْرِ أَبَدًا‏.‏ فَاسْتَشْفَعَ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِلَيْهَا، حِينَ طَالَتِ الْهِجْرَةُ فَقَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ أُشَفِّعُ فِيهِ أَبَدًا، وَلاَ أَتَحَنَّثُ إِلَى نَذْرِي‏.‏ فَلَمَّا طَالَ ذَلِكَ عَلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ كَلَّمَ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، وَهُمَا مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، وَقَالَ لَهُمَا أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ لَمَّا أَدْخَلْتُمَانِي عَلَى عَائِشَةَ، فَإِنَّهَا لاَ يَحِلُّ لَهَا أَنْ تَنْذُرَ قَطِيعَتِي‏.‏ فَأَقْبَلَ بِهِ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ مُشْتَمِلَيْنِ بِأَرْدِيَتِهِمَا حَتَّى اسْتَأْذَنَا عَلَى عَائِشَةَ فَقَالاَ السَّلاَمُ عَلَيْكِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، أَنَدْخُلُ قَالَتْ عَائِشَةُ ادْخُلُوا‏.‏ قَالُوا كُلُّنَا قَالَتْ نَعَمِ ادْخُلُوا كُلُّكُمْ‏.‏ وَلاَ تَعْلَمُ أَنَّ مَعَهُمَا ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَلَمَّا دَخَلُوا دَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ الْحِجَابَ، فَاعْتَنَقَ عَائِشَةَ وَطَفِقَ يُنَاشِدُهَا وَيَبْكِي، وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ يُنَاشِدَانِهَا إِلاَّ مَا كَلَّمَتْهُ وَقَبِلَتْ مِنْهُ، وَيَقُولاَنِ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْهِجْرَةِ، فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ‏.‏ فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَى عَائِشَةَ مِنَ التَّذْكِرَةِ وَالتَّحْرِيجِ طَفِقَتْ تُذَكِّرُهُمَا نَذْرَهَا وَتَبْكِي وَتَقُولُ إِنِّي نَذَرْتُ، وَالنَّذْرُ شَدِيدٌ‏.‏ فَلَمْ يَزَالاَ بِهَا حَتَّى كَلَّمَتِ ابْنَ الزُّبَيْرِ، وَأَعْتَقَتْ فِي نَذْرِهَا ذَلِكَ أَرْبَعِينَ رَقَبَةً‏.‏ وَكَانَتْ تَذْكُرُ نَذْرَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَتَبْكِي، حَتَّى تَبُلَّ دُمُوعُهَا خِمَارَهَا‏.

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) that she was told that 'Abdullah bin Az-Zubair (on hearing that she was selling or giving something as a gift) said, "By Allah, if 'Aisha does not give up this, I will declare her incompetent to dispose of her wealth." I said, "Did he ('Abdullah bin Az-Zubair) say so?" They (people) said, "Yes." 'Aisha said, "I vow to Allah that I will never speak to Ibn Az-Zubair." When this desertion lasted long, 'Abdullah bin Az-Zubair sought intercession with her, but she said, "By Allah, I will not accept the intercession of anyone for him, and will not commit a sin by breaking my vow." When this state of affairs was prolonged on Ibn Az-Zubair (he felt it hard on him), he said to Al-Miswar bin Makhrama and 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth, who were from the tribe of Bani Zahra, "I beseech you, by Allah, to let me enter upon 'Aisha, for it is unlawful for her to vow to cut the relation with me." So Al-Miswar and 'Abdur-Rahman, wrapping their sheets around themselves, asked 'Aisha's permission saying, "Peace and Allah's Mercy and Blessings be upon you! Shall we come in?" 'Aisha said, "Come in." They said, "All of us?" She said, "Yes, come in all of you," not knowing that Ibn Az-Zubair was also with them. So when they entered, Ibn Az-Zubair entered the screened place and got hold of 'Aisha and started requesting her to excuse him, and wept. Al-Miswar and 'Abdur Rahman also started requesting her to speak to him and to accept his repentance. They said (to her), "The Prophet forbade what you know of deserting (not speaking to your Muslim Brethren), for it is unlawful for any Muslim not to talk to his brother for more than three nights (days)." So when they increased their reminding her (of the superiority of having good relation with Kith and kin, and of excusing others' sins), and brought her down to a critical situation, she started reminding them, and wept, saying, "I have made a vow, and (the question of) vow is a difficult one." They (Al-Miswar and 'Abdur-Rahman) persisted in their appeal till she spoke with 'Abdullah bin Az-Zubair and she manumitted forty slaves as an expiation for her vow. Later on, whenever she remembered her vow, she used to weep so much that her veil used to become wet with her tears.

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے عوف بن مالک بن طفیل بن حارث نے وہ حضرت عائشہؓ کے مادری بھتیجےتھے انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ نے کوئی چیز بیچی یا خیرات کی تو عبد اللہ بن زبیر (جو ان کے بھانجےتھے)کہنے لگے حضرت عائشہؓ کو اسیے معاملوں سے باز رہنا چاہیے نہیں تو پروردگار کی قسم میں ان پر حجر کردوں گا۔ حضرت عائشہؓ نے لوگوں سے پوچھا کیا عبد اللہ بن زبیر نے ایسا کہا (کہ میں حجر کردوں گا )انہوں نے کہا بیشک کہا۔ تب حضرت عائشہؓ کہنے لگیں میں بھی اللہ کی نذر کرتی ہوں کہ (اب ساری عمر )کبھی عبد اللہ بن زبیر سے بات نہ کروں گی خیر ایک مدت اسی طرح گزری (حضرت عائشہؓ نے ترک کلام وسلام کیا )اس کے بعد عبد اللہ بن زبیر لوگوں سے سفارش کرانے لگے(کہ حضرت عائشہؓ کو منادیں )انہوں نے کہا پروردگار کی قسم میں تو اس مقدمہ میں کبھی سفارش نہیں سننے کی اور نہ اپنی نذر توڑوں گی خیر ایک مدت یوں ہی گزری اس کے بعد عبد اللہ بن زبیر نے مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث سے جو بنی زہرہ قبیلے کے(اور نبیﷺکے ننھیال والوں میں )تھے یہ کہا میں تم کو خدا کی قسم دیتا ہوں تم جس طرح ہو سکے مجھ کو (ایک بار)حضرت عائشہؓ کے پاس پہنچا دو (میرا اُن کاسامنا کرادو )حضرت عائشہؓ کو ناطا توڑنے کی نذر کرنا درست بھی نہیں(کیونکہ معصیت کی نذر ہے ) مسورو عبد الرحمٰن نے کیا کیا اپنی اپنی چادریں لپیٹے ہوئے (عبداللہ بن زبیر کو بھی ساتھ لے کر) حضرت عائشہؓ کے گھر پر پہنچے اور اندر آنے کی اجازت مانگی ۔کہنے لگے السلام علیک ورحمتہ اللہ وبرکاتہٗ کیا ہم( اندر آئیں انہوں نے کہاآؤ مسور اور عبدالرّ حمٰن نے کہا ہم سب آیئں انہوں نے کہا ہاں ہاں سب آؤ ان کو یہ خبر نہ تھی کہ عبد اللہ بن زبیرؓ بھی ان کے ساتھ ہیں خیر جب یہ لوگ اندر پہنچے تو عبد اللہ بن زبیرؓ پردے کے اندر چلے گے (حضرت عائشہؓ ان کی خالہ تھیں )اور اندر جاکر حضرت عائشہؓ کے گلے لگ گئے اور ان کو قسمیں دینے اور رونے لگے ۔ادھر مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمٰن (پردے کے باہر سے )حضرت عائشہؓ کو قسم دینے لگے اب آپ عبد اللہ سے بات کیجئے اس کا عذر قبول فرما لیجئے اور آپ تو جانتی ہیں کہ آپ ﷺنے فر مایا ہے کہ کوئی مسلمان اپنے بھائی مسلمان سے تین رات سے زیادہ ترک ملاقات نہ کرے خیر جب ان لوگوں نے بہت مبالغہ کیا اور حضرت عائشہؓ کا ناطاملانے کی حدیثیں اور ناطا تورنے کی برائیاں یاد دلائیں وہ بھی ان کو یہ حدیثیں یاد دلانے اور رونے لگیں کہنے لگیں میں نذرکو کیا کروں نذرکا توڑنا مشکل ہے لیکن مسور اور عبد الرحمٰن نے کسی طرح حضرت عائشہؓ کو نہ چھوڑا آخر انہوں نے عبد اللہ سے بات کی اور نذر کے کفارے میں چالیس بردے آزاد کئے اس پر بھی حضرت عائشہؓ جب اپنی یہ نذر یاد کرتیں تو رو دیتیں اتنا روتیں کہ آنسو سے ان کی اوڑھنی تر ہو جاتی ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "Do not hate one another, nor be jealous of one another; and do not desert one another, but O Allah's worshipers! Be Brothers! And it is unlawful for a Muslim to desert his brother Muslim (and not to talk to him) for more than three nights."

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا ایک دوسرے سے نہ بغض رکھو نہ حسد نہ ترکِ ملاقات کرو بلکہ اللہ کے بندے سب بھائی بھائی کیطرح بسر کرو (دنیا چند روزہ ہے)کسی مسلمان کو یہ درست نہیں کہ اپنے بھائی سے تین راتوں سے زیادہ خفا رہے اس کو چھوڑدے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Aiyub Al-Ansari : Allah's Apostle said, "It is not lawful for a man to desert his brother Muslim for more than three nights. (It is unlawful for them that) when they meet, one of them turns his face away from the other, and the other turns his face from the former, and the better of the two will be the one who greets the other first."

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کوامام مالک نے خبر دی انہو ں نے ابن شہاب سے انہوں نے عطاءبن یزید لیثی سے انہوں نے ابو ایوب انصاری سے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا کسی مسلمان کو یہ درست نہیں کہ تین راتوں سے زیادہ اپنے بھائی مسلمان کو چھوڑدے (اس سے خفا رہے)دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر منہ پھیر لیں اور ان دونوں میں سے اچھا وہ ہے جو سلام ( اور ملاقات )کی ابتدا کرے ۔

Chapter No: 63

باب مَا يَجُوزُ مِنَ الْهِجْرَانِ لِمَنْ عَصَى

The desertion of a sinful person.

باب: ۱گر کوئی شخص گناہ کا مرتکب ہو تو ۱س کی ملاقات چھوڑدینا جائز ہے۔

وَقَالَ كَعْبٌ حِينَ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمُسْلِمِينَ عَنْ كَلاَمِنَا‏.‏ وَذَكَرَ خَمْسِينَ لَيْلَةً‏.‏

After Kaab had failed to join the Prophet (s.a.w) (in the battle of Tabuk), he said, "The Prophet (s.a.w) forbade all the Muslims to speak to us." Kaab mentioned fifty nights.

۱ور کعب بن مالک نے کہا(وہ قصہ بیان کیا)جب وہ غزوہ تبوک میں پیچھے رہ گئےتھے نبیﷺ کے ساتھ نہیں گئےتھے آپ نے مسلمانوں کو منع کر دیا کوئی ہم سے بات نہ کرے پچاس راتیں اسی حال میں گزریں۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي لأَعْرِفُ غَضَبَكِ وَرِضَاكِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ وَكَيْفَ تَعْرِفُ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ إِنَّكِ إِذَا كُنْتِ رَاضِيَةً قُلْتِ بَلَى وَرَبِّ مُحَمَّدٍ‏.‏ وَإِذَا كُنْتِ سَاخِطَةً قُلْتِ لاَ وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ أَجَلْ لَسْتُ أُهَاجِرُ إِلاَّ اسْمَكَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle said, " I know whether you are angry or pleased." I said, "How do you know that, Allah's Apostle?" He said, "When you are pleased, you say, "Yes, by the Lord of Muhammad,' but when you are angry, you say, 'No, by the Lord of Abraham!' " I said, "Yes, I do not leave, except your name."

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم سے عبد ہ بن سلیمان نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا ۔عائشہؓ میں تیرا غصّہ پہچانتا ہوں اور تیری خوشی بھی پہچانتا ہوں میں نے کہا آپ کیوں کر پہچان لیتےہیں آپ نے فر مایا جب تو خوش ہوتی ہے تو یوں کہتی ہے محمدؐ کے پروردگار کی قسم (میرا نام لیتی ہے اور جب ناخوش ہوتی تو یوں کہتی ہے ابراہیم کے پروردگار کی قسم میں نے جی ہاں (آپ کا فر مانا بالکل صحیح)ہے۔ میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑدیتی ہوں ۔

Chapter No: 64

باب هَلْ يَزُورُ صَاحِبَهُ كُلَّ يَوْمٍ أَوْ بُكْرَةً وَعَشِيًّا ؟

Can a person visit his friend daily, or visit him in the morning and in the evening?

باب: کیا آدمی اپنے دوست سے ہر روز (ایک بار) یا دو بار صبح اور شام مل سکتا ہے۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ،‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَىَّ إِلاَّ وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ، وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْهِمَا يَوْمٌ إِلاَّ يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَرَفَىِ النَّهَارِ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً، فَبَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ قَالَ قَائِلٌ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَاعَةٍ لَمْ يَكُنْ يَأْتِينَا فِيهَا‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا جَاءَ بِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلاَّ أَمْرٌ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنِّي قَدْ أُذِنَ لِي بِالْخُرُوجِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) "I do not remember my parents believing in any religion other than the Religion (of Islam), and our being visited by Allah's Apostle in the morning and in the evening. One day, while we were sitting in the house of Abu Bakr (my father) at noon, someone said, 'This is Allah's Apostle coming at an hour at which he never used to visit us.' Abu Bakr said, 'There must be something very urgent that has brought him at this hour.' The Prophet said, 'I have been allowed to go out (of Mecca) to migrate.'"

ہم سے ابراہیم بن موسٰی نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام نےخبر دی انہوں نے معمر سے انہوں نے زہری سے دوسری سند اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا۔ ابن شہاب نے کہا مجھ کو عروہ بن زیبر نے خبر دی کہ حضرت بی بی عائشہؓ صدیقہ نے کہا میں نے تو جب سے اپنے ماں باپ کو پہچانا (اتنی سمجھ آئی) ان کواسلام کے دین پر پایا اور کوئی دن ہم پر ایسا نہیں گزرتا کہ رسول اللہ ﷺصبح اور شام دو وقت ہمارے پاس تشریف نہ لاتے ہوں۔ ایک دن ہم اپنے والد ابو بکرؓکے پاس گھر میں بیٹھے تھے اس وقت ٹھیک دوپہرکا وقت تھا اتنے میں ایک شخص کہنے لگا دیکھو یہ رسول اللہﷺآن پہنچے آپ کے آنے کا یہ معمول وقت نہ تھا ابو بکرؓ کہنے لگے اس وقت جو( خلاف معمول رسول اللہ ﷺتشریف لائے ہیں تو ضرور کوئی نیا واقعہ ہوا ہے۔ خیر آپ نے فر مایا مجھ کو مکہ سے نکلنے کی اجازت مل گئی ۔

Chapter No: 65

باب الزِّيَارَةِ

The paying of a visit

باب: کوئی شخص ملاقات کو جاۓ

وَمَنْ زَارَ قَوْمًا فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ وَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَكَلَ عِنْدَهُ‏.

And whosoever visited some people and are in their homes. Salman visited Abu Ad-Darda during the lifetime of the Prophet (s.a.w) and took a meal with him.

اور جہاں جاۓ کھانا بھی کھاۓ اور سلمان فارسیؓ نبیﷺ کے زمانے میں ابو الدرداء (صحابی) کی ماقات کو گئےوہاں کھانا بھی کھایا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَارَ أَهْلَ بَيْتٍ فِي الأَنْصَارِ فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ طَعَامًا، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَمَرَ بِمَكَانٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَنُضِحَ لَهُ عَلَى بِسَاطٍ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، وَدَعَا لَهُمْ‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle visited a household among the Ansars, and he took a meal with them. When he intended to leave, he asked for a place in that house for him, to pray so a mat sprinkled with water was put and he offered prayer over it, and invoked for Allah's Blessing upon them (his hosts).

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو عبد الوہاب ثقفی نے خبر دی انہوں نے خالد حذاء سے انہوں نے انس بن سیرین سے انہوں نے انس بن مالک سے کہ رسول اللہ ﷺانصار کے ایک گھر والوں کے پاس تشریف لے گئے وہاں کھانا بھی کھایا جب چلنے لگے تو آپ نےحکم دیا اس گھر میں ایک جگہ بچھونے پر پانی چھڑکا گیا آپ ٓنے وہاں نماز پرھی اور ان گھر والوں کے لئے دعا کی ۔

Chapter No: 66

باب مَنْ تَجَمَّلَ لِلْوُفُودِ

Whoever spruced himself up for the delegates

باب: جب دوسرے ملک کے لوگ ملاقات کو آئیں تو ان کے لئےاپنے تئیں آراستہ کرنا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ قَالَ لِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَا الإِسْتَبْرَقُ قُلْتُ مَا غَلُظَ مِنَ الدِّيبَاجِ وَخَشُنَ مِنْهُ‏.‏ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ رَأَى عُمَرُ عَلَى رَجُلٍ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْتَرِ هَذِهِ فَالْبَسْهَا لِوَفْدِ النَّاسِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ‏"‏‏.‏ فَمَضَى فِي ذَلِكَ مَا مَضَى، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ إِلَيْهِ بِحُلَّةٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَعَثْتَ إِلَىَّ بِهَذِهِ، وَقَدْ قُلْتَ فِي مِثْلِهَا مَا قُلْتَ قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهَا مَالاً ‏"‏‏.‏ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ لِهَذَا الْحَدِيثِ‏.‏

Narrated By 'Abdullah : 'Umar saw a silken cloak over a man (for sale) so he took it to the Prophet and said, 'O Allah's Apostle! Buy this and wear it when the delegate come to you.' He said, 'The silk is worn by one who will have no share (in the Here-after).' Some time passed after this event, and then the Prophet sent a (similar) cloak to him. 'Umar brought that cloak back to the Prophet and said, 'You have sent this to me, and you said about a similar one what you said?' The Prophet said, 'I have sent it to you so that you may get money by selling it.' Because of this, Ibn 'Umar used to hate the silken markings on the garments.

ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الصمد بن عبد الوارث نے کہا مجھ سے والد نے کہا مجھ سے یحیٰی بن ابی اسحاق نے کہا مجھ سے سالم بن عبد اللہ بن عمر نے پوچھا استبرق کونسا کپڑا ہے میں نے کہا سنگین عمدہ ریشمی کپڑا انہوں نے کہا میں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے سنا وہ کہتے تھے حضرت عمرؓ نے ایک شخص (عطارد)کے پاس ایک ریشمی جوڑا دیکھا وہ اُس کو نبیﷺکے پاس لے آئے اور کہنے لگے یا رسول للہ یہ آپ مول لے لیجئے اور جس دن باہر کے لوگ آپ کےپاس آتے ہیں اس دن پہناکیجئے۔ آپ نے فر مایا خالص ریشمی کپڑا تو وہ پہنے گا جس کو آخرت میں کچھ نصیب نہ ہوگا خیر اس بات کو ایک مدت گزر گئی پھر ایسا ہوا کہ نبی ﷺنے اسی قسم کا ایک ریشمی جوڑا حضرت عمرؓ کو ( تحفہ ) بھیجا وہ اس جوڑے کو لے کر آپ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے یہ جوڑا مجھ کو بھیجا ہے اور پہلے آپ اسی قسم کے جوڑے میں ایسا فر ماچکے ہیں (کہ اس کو وہ پہنے گا جس کو آخرت میں کچھ نصیب نہ ہو گا) آپ نے فر مایا میں نے تجھ کو (اس لئے نہیں بھیجا ہے کہ تو خود اس کو پہنے بلکہ) اس لئے بھیجا ہے کہ اس کے کوڑے کرلے ابن عمراسِی حدیث کی رو سے ریشمی بیل بوٹا بھی کپڑے میں برا مانتے تھے ۔

Chapter No: 67

باب الإِخَاءِ وَالْحِلْفِ

The establishment of a bond of brotherhood and the conclusion of a treaty

باب: کسی سے بھائی چارہ اور دوستی کا قول قرار کرنا

وَقَالَ أَبُو جُحَيْفَةَ آخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ سَلْمَانَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ آخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ‏.

And Abu Juhaifa said, "The Prophet (s.a.w) established a bond of brotherhood between Salman and Abu Ad-Darda. Abdur-Rahman bin Auf said, "When we arrived at Al-Madina, the Prophet (s.a.w) established a bond of brotherhood between me and Saad bin Ar-Rabi."

اور ابو جحیفہ (وہب بن عبداللہ) نے کہا نبیﷺ نے سلمان اور ابوالدرداء کو بھائی بھائی بنا دیا تھا۔اور عبدالرّحمٰن بن عوف نے کہا جب ہم مدینہ میں (ہجرت کر کے) آۓ تو نبیﷺ نے مجھ کو سعد بن ربیع انصاری کا بھائی بنا دیا

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَآخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : When 'Abdur-Rahman came to us, the Prophet established a bond of brotherhood between him and Sa'd bin Ar-Rabi'. Once the Prophet said, "As you (O 'Abdur-Rahman) have married, give a wedding banquet even if with one sheep."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے حمید طویل سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا جب عبد الرحمٰن ابن عوف (مکہّ سے ہجرت کرکے مدینہ میں)ہم لوگوں کےپاس آئے تو آپ نے ان میں اور سعد بن ربیع انصاری میں بھائی چارہ کرادیا۔ (پھر عبدالرحمٰن نے شادی کی )تو نبیﷺنے (ان سے )فر مایا ولیمہ تو کر ایک بکری کا سہی ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَبَلَغَكَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ حِلْفَ فِي الإِسْلاَمِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ قَدْ حَالَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالأَنْصَارِ فِي دَارِي‏.‏

Narrated By 'Asim : I said to Anas bin Malik, "Did it reach you that the Prophet said, "There is no treaty of brotherhood in Islam'?" Anas said, "The Prophet made a treaty (of brotherhood) between the Ansar and the Quraish in my home."

ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن زکر یا نے کہا ہم سے عَاصم بن سلیمان احوال نے کہا میں نے انسؓ بن مالک سے کہا کیا تم کو یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی ﷺنے فر مایا اسلام میں حلف نہیں ہے ( یعنی قول وا قرار کر کے ایک قوم میں شر یک ہو جانا جیسے جاہلیت میں دستور تھا )انہوں نے کہا (واہ) نبیﷺنے توخود قریش اور انصارکے لوگوں میں حلف کرائے خاص میرے گھر میں۔

Chapter No: 68

باب التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ

Smiling and laughing

باب: مسکرانا اور ہنسنا

وَقَالَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ أَسَرَّ إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَضَحِكْتُ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ اللَّهَ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى‏.‏

And Fatima (r.a) said, "The Prophet (s.a.w) told me something secretly and I laughed." Ibn Abbas said, "Allah is He Who makes (whom He wills) laugh and makes (whom He wills) weep."

اور جناب فاطمہ زہراؓ نے فرمایا نبیﷺ نے چپکے سے ایک بات مجھ سے فرمائی تو میں ہنس دی(یہ حدیث موصولاً اوپر گزر چکی ہے) ابن عباسؓ نے کہا اللہ تعالٰی نے (سورۂ نجم میں فرمایا ہے وہی خدا ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔)

حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رِفَاعَةَ، الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلاَقَهَا، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ، لِهُدْبَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ جِلْبَابِهَا‏.‏ قَالَ وَأَبُو بَكْرٍ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَابْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ لِيُؤْذَنَ لَهُ، فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَكْرٍ، يَا أَبَا بَكْرٍ أَلاَ تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى التَّبَسُّمِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : Rifa'a Al-Qurazi divorced his wife irrevocably (i.e. that divorce was the final). Later on 'Abdur-Rahman bin Az-Zubair married her after him. She came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I was Rifa'a's wife and he divorced me thrice, and then I was married to 'Abdur-Rahman bin AzZubair, who, by Allah has nothing with him except something like this fringe, O Allah's Apostle," showing a fringe she had taken from her covering sheet. Abu Bakr was sitting with the Prophet while Khalid Ibn Said bin Al-As was sitting at the gate of the room waiting for admission. Khalid started calling Abu Bakr, "O Abu Bakr! Why don't you reprove this lady from what she is openly saying before Allah's Apostle?" Allah's Apostle did nothing except smiling, and then said (to the lady), "Perhaps you want to go back to Rifa'a? No, (it is not possible), unless and until you enjoy the sexual relation with him ('Abdur Rahman), and he enjoys the sexual relation with you."

ہم سے حبان بن موسٰی نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہ رفاعہ قرظی نے اپنی جوروکو تین طلاق دیدیئے پھر عبد الرحمٰن بن زبیر نے اُن سے نکاح کر لیا اب وہ عورت نبی ﷺ کے پاس آئی کہنے لگی میں نے رفاعہ کے نکاح میں تھی لیکن اُس نے آخری طلاق یعنی تیسرا طلاق بھی دیدیا میں نے عبد الرحمٰن بن زیبر سے نکاح کیا مگر خدا کی قسم یارسول اللہ اس کے پاس تو کپڑے کا کنارہ ہے اُس نے اپنی اوڑھنی کا کنارہ (سرا)دکھلایا (جو با لکل نرم ہوتا ہے )اس وقت ابو بکر صدیق آپ کے پاس بیٹھے تھے اور سعید بن عاص کے بٹیے خالد آپ کے دروازے پر کھڑے اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے وہ دروازے ہی سے ابو بکرؓ کو پکارنے لگے کہنے لگے ابوبکرؓ تم اس عورت کو ڈانتے نہیں کیسی (بے شرمی کی) باتیں پکار پکار کر رسول اللہ ﷺ سے کر رہی ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نےمسکرانے کے سوا اور کچھ نہیں کیا (نہ اُس عورت کو ڈانٹا نہ خفا ہوئے ) پھر آپ ﷺنے فر مایا معلوم ہوا شاید یہ چاھتی ہے کہ پھر رفاعہ کے پاس چلی جائے یہ اُسوقت تک نہیں ہو سکتا جب تک تو عبد الرحمٰن سے مزا نہ اٹھائے اور وہ تجھ سے (یعنی دخول نہ ہو) ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَسْأَلْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَدَخَلَ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَضْحَكُ فَقَالَ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَقَالَ ‏"‏ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلاَءِ اللاَّتِي كُنَّ عِنْدِي، لَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِنَّ فَقَالَ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَمْ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْنَ إِنَّكَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِيهٍ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا إِلاَّ سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Sa'd : 'Umar bin Al-Khattab asked permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him and they were asking him to give them more financial support while raising their voices over the voice of the Prophet. When 'Umar asked permission to enter, all of them hurried to screen themselves the Prophet admitted 'Umar and he entered, while the Prophet was smiling. 'Umar said, "May Allah always keep you smiling, O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for you !" The Prophet said, "I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves." 'Umar said, "You have more right, that they should be afraid of you, O Allah's Apostle!" And then he ('Umar) turned towards them and said, "O enemies of your souls! You are afraid of me and not of Allah's Apostle?" The women replied, "Yes, for you are sterner and harsher than Allah's Apostle." Allah's Apostle said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a way, he follows a way other than yours!"

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے صالح بن کیسان سے انہوں نے ابنِ شہاب سے انہوں نے عبد الحمید بن عبد الرحمٰن بن زید بن خطاب سے انہوں نے محمد بن سعد سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺکی کئی بیبیاں جو قریش قبیلہ کی تھیں آپ کے پاس بیٹھی تھیں (آپ پر خرچ دینے کے لئے تقاضا کر رہی تھیں ) پکار کربلند آواز سے باتیں کر رہی تھیں اتنے میں حضرت عمرؓ نے اندر آنے کی اجازت مانگی ان کی آواز سنتے ہی سب پردےمیں لپک کر (چھپ )گیئں نبیﷺنے ان کو اجازت دی وہ اندر آئےنبیﷺ ہنس رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ آپ کو ہمیشہ ہنستا (خوش و خرّم )رکھے میرے ماں باپ آپ پر صدقے( آپ ہنستے کیوں) فر مایا مجھ کو تعجب آیا کہ یہ عورتیں جو ابھی میرے پاس بیٹھی(تقاضا کر رہی) تھیں تمھاری آواز سنتے ہی پردے میں ہو رہی ہیں۔ حضرت عمرؓ نے کہا یا رسول اللہ ان کو تو آپ سے زیادہ ڈرنا چاہیے پھر ان بیبیوں کی طرف مخاطب ہوئے کہنے لگے اری اپنی جانوں کی دشمنو تم مجھ سےڈرتی ہو اور رسول اللہﷺ سے نہیں ڈرتیں (حالانکہ کہ آپ کے سامنے میری کیا حقیقت ہے) ان بی بیوں نے کہا (بےشک ہم تم سے ڈرتی ہیں )تم اجڈاور اکھڑ آدمی ہو کہاں رسول اللہ ﷺاور کہاں تم (آپ نرم دل اور رحم مزاج ہیں )رسول اللہ ﷺنے فر مایا عمر پھر کہو قسم اس پر روردگار کی جس کے ہاتھ میری جان ہے اگر شیطان رستہ چلتے تم کو ملے تو (ڈرکے مارے )وہ رستہ چھوڑ کر دوسرے رستے چلا جائے گا ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ لَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالطَّائِفِ قَالَ ‏"‏ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ نَبْرَحُ أَوْ نَفْتَحَهَا‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَاغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَغَدَوْا فَقَاتَلُوهُمْ قِتَالاً شَدِيدًا وَكَثُرَ فِيهِمُ الْجِرَاحَاتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَسَكَتُوا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلَّهُ بِالْخَبَرِ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : When Allah Apostle was in Ta'if (trying to conquer it), he said to his companions, "Tomorrow we will return (to Medina), if Allah wills." Some of the companions of Allah's Apostle said, "We will not leave till we conquer it." The Prophet said, "Therefore, be ready to fight tomorrow." On the following day, they (Muslims) fought fiercely (with the people of Ta'if) and suffered many wounds. Then Allah's Apostle said, "Tomorrow we will return (to Medina), if Allah wills." His companions kept quiet this time. Allah's Apostle then smiled.

ہم سے قتیتہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے ابو العباس (سائب )سے انہوں نے عبد اللہ بن عمروؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ(فتح مکہ کے بعد )جب طائف میں تھے تو فر مانے لگے کل انشاءاللہ ہم یہاں سے لوٹیں گے آپؐ کے صحابہ میں سے چند لوگوں نےعرض کیا ہم تو طائف کو چھوڑنے والے نہیں جب تک اس کو فتح نہ کر لیں گے نبی ﷺنے فر مایا اچھا تو (کل ) صبح لڑائی شروع کرو صبح کو لوگ لڑائی پر گئے اور خوب لڑے بہت زخمی ہوئے رسول اللہ ﷺنے فر مایا کل انشاءاللہ ہم یہاں سے لوٹ جائیں گے یہ سن کر لوگ خاموش رہے (اب کے یہ نہیں کہا کہ ہم بن فتح کئے جانیکےنہیں )اور رسول اللہ ﷺہنس دیئے۔ حمیدی نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے یہ حدیث پوری بیان کی ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَعْتِقْ رَقَبَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ لَيْسَ لِي‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ أَسْتَطِيعُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ أَجِدُ‏.‏ فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ ـ قَالَ إِبْرَاهِيمُ الْعَرَقُ الْمِكْتَلُ فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ السَّائِلُ تَصَدَّقْ بِهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ عَلَى أَفْقَرَ مِنِّي وَاللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا‏.‏ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَنْتُمْ إِذًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophet and said, "I have been ruined for I have had sexual relation with my wife in Ramadan (while I was fasting)" The Prophet said (to him), "Manumit a slave." The man said, " I cannot afford that." The Prophet said, "(Then) fast for two successive months continuously". The man said, "I cannot do that." The Prophet said, "(Then) feed sixty poor persons." The man said, "I have nothing (to feed them with)." Then a big basket full of dates was brought to the Prophet. The Prophet said, "Where is the questioner? Go and give this in charity." The man said, "(Shall I give this in charity) to a poorer person than l? By Allah, there is no family in between these two mountains (of Medina) who are poorer than we." The Prophet then smiled till his premolar teeth became visible, and said, "Then (feed) your (family with it).

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے یبا ن کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے کہا ہم سے ابن شہاب نے انہوں نے حمید بن عبد الرحمٰن سے کہا کہ ابو ہر یر ہؓ نے کہا ایک شخص نبی ﷺپاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہ میں تباہ ہو گیا ،میں نے رمضان میں (دن کو روزے میں )اپنی بی بی سے صحبت کی آپ ﷺ نے فر مایا اچھا ایک بردہ آزاد کر دے کہنے لگا مجھ کو اتنا مقدر نہیں آپ نے فر مایا ایک بردہ آزاد کر دے کہنے لگا مجھ کو اتنا مقدرور نہیں آپؐ نے فرمایا اچھا دو مہینے لگاتار روزے رکھ کہنے لگا یہ تو مجھ سے نہیں ہو سکتا آپ نے فر مایا اچھا سَاٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا کہنے لگا اس کا بھی مقدور نہیں پھر ایک کھجور کا تھیلہ آپﷺکےپاس آیا آپ نے پو چھا وہ شخص کدھر گیا جس نے روزہ توڑڈالا (کہنے لگا حاضرہوں )فر مایا لے یہ کھجور فقیروں میں بانٹ دے کہنے لگا مجھ سے زیادہ کوئی فقیر ہو تو اس کو بانٹوں خدا کی قسم مدینہ کے دونوں کناروں میں مجھ سے بڑھ کر کوئی محتاج نہیں یہ سن کر آپ اتنا ہنسے کہ آپ کے اخیر کے دانت کھل گئے فر مایا پھر تو تم (میاں بیوی )ہی اس کو کھا لو ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَبَذَ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً ـ قَالَ أَنَسٌ فَنَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ ـ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ‏.‏ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : While I was going along with Allah's Apostle who was wearing a Najrani Burd (sheet) with a thick border, a bedouin overtook the Prophet and pulled his Rida' (sheet) forcibly. I looked at the side of the shoulder of the Prophet and noticed that the edge of the Rida' had left a mark on it because of the violence of his pull. The bedouin said, "O Muhammad! Order for me some of Allah's property which you have." The Prophet turned towards him, (smiled) and ordered that he be given something.

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے اسحاق ابن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا میں رسول اللہ ﷺکے سَاتھ (رستے میں )جار ہا تھا آپ نجران کی چادر اوڑے ہوئے تھے (جو یمن کا ایک شہر ہے )اس چادر کا حاشیہ موٹا تھا۔ (کھر کھر ا)اتنے میں ایک گنوارنے آپ کو پکڑلیا اور چادر کو زور سے گھسیٹا انسؓ کہتے ہیں میں نے آپ کے مونڈھے کو دیکھا اس پر چادر گھسیٹنے سے نشان پڑگیا اس زور سے گھسیٹا اس کے بعد کہنے لگا محمد اللہ کا جو مال تمہارے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھ کو دلواؤ آپ اس کی طرف دیکھ کر ہنس دئیے اور اس کو کچھ دلوادیا ۔


حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ مَا حَجَبَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلاَ رَآنِي إِلاَّ تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي‏.‏

Narrated By Jarir : The Prophet did not screen himself from me (had never prevented me from entering upon him) since I embraced Islam, and whenever he saw me, he would receive me with a smile.

ہم سے محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن ادریس نے انہوں نے اسمٰعیل بن ابی خالد سے انہوں نے قیس بن ابی حازم سے انہون نے جریربن عبد اللہ بجلی سے انہوں نے کہا جب سے میں مسلمان ہوا نبی ﷺنے مجھ کو (اپنے پاس آنے سے) کھبی نہیں روکا اور جب آپؐ نے مجھ کو دیکھا تو مسکراکر (خندہ پیشانی)۔


وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ‏"‏‏.‏

Once I told him that I could not sit firm on horses. He stroked me on the chest with his hand, and said, "O Allah! Make him firm and make him a guiding and a rightly guided man.

اور میں نے یہ عرض کیا یارسول اللہ گھوڑے پر میری ران پٹری نہیں جمتی آپ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور دعا فرمائی یا اللہ اس کی ران پٹری جما دے اور اس کو راہ دکھلانے والا راہ پایا ہوا کردے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحِي مِنَ الْحَقِّ، هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا احْتَلَمَتْ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ ‏"‏‏.‏ فَضَحِكَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ أَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَبِمَ شَبَهُ الْوَلَدِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Zainab bint Um Salama : Um Sulaim said, "O Allah's Apostle! Verily Allah is not shy of (telling you) the truth. Is it essential for a woman to take a bath after she had a wet dream (nocturnal sexual discharge)?" He said, "Yes, if she notices discharge. On that Um Salama laughed and said, "Does a woman get a (nocturnal sexual) discharge?" He said, "How then does (her) son resemble her (his mother)?"

ہم سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی قطان نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے زینب بنت ام سلمہ سے انہوں نے ام المو منیں ام سلمہ سے انہوں نے کہا ام سلیم (انس کی والدہ )رسول اللہ ﷺسے کہنے لگیں یا رسول اللہ اللہ حق بات کہنے میں شرم نہیں کرتا اگر عورت کو مرد کی طرح احتلام ہو (خواب پڑے ) تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہے آپ ﷺنے فر مایا بےشک جب پانی دیکھے (یعنی تری کپڑے پر)یہ سن کر ام سلیمہ ہنس دیں ہنے لگیں کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے آپ ﷺنے فر مایا اگر عورت کی منی نہیں نکلتی تو پھر بچّہ کی صورت ماں سے کیوں ملتی ہے ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مُسْتَجْمِعًا قَطُّ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : I never saw the Prophet laughing to an extent that one could see his palate, but he always used to smile only.

ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیان کیا کہا مجھ سے عبد اللہ بن وہب نے کہا ہم کو عمرو بن حارث نے خبر دی ان کو ابو النضر (سالم بن ابی امیہ) نے انہوں نے سلیمان بن یسارسے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا میں نے نبی ﷺکو کبھی پورا ہنستے نہیں دیکھا۔ (قاہ قاہ کرکے ) کہ میں آپ کا کوا (تا راخ)دیکھتی بلکہ آپﷺکا ہنسنا مسکرانا تھا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ،‏.‏ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهْوَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ قَحَطَ الْمَطَرُ فَاسْتَسْقِ رَبَّكَ، فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ وَمَا نَرَى مِنْ سَحَابٍ، فَاسْتَسْقَى فَنَشَأَ السَّحَابُ بَعْضُهُ إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ مُطِرُوا حَتَّى سَالَتْ مَثَاعِبُ الْمَدِينَةِ، فَمَا زَالَتْ إِلَى الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ مَا تُقْلِعُ، ثُمَّ قَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ فَقَالَ غَرِقْنَا فَادْعُ رَبَّكَ يَحْبِسْهَا عَنَّا‏.‏ فَضَحِكَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ‏"‏‏.‏ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا‏.‏ فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَصَدَّعُ عَنِ الْمَدِينَةِ يَمِينًا وَشِمَالاً، يُمْطَرُ مَا حَوَالَيْنَا، وَلاَ يُمْطِرُ مِنْهَا شَىْءٌ، يُرِيهِمُ اللَّهُ كَرَامَةَ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِجَابَةَ دَعْوَتِهِ‏.‏

Narrated By Anas : A man came to the Prophet on a Friday while he (the Prophet) was delivering a sermon at Medina, and said, "There is lack of rain, so please invoke your Lord to bless us with the rain." The Prophet looked at the sky when no cloud could be detected. Then he invoked Allah for rain. Clouds started gathering together and it rained till the Medina valleys started flowing with water. It continued raining till the next Friday. Then that man (or some other man) stood up while the Prophet was delivering the Friday sermon, and said, "We are drowned; Please invoke your Lord to withhold it (rain) from us" The Prophet smiled and said twice or thrice, "O Allah! Please let it rain round about us and not upon us." The clouds started dispersing over Medina to the right and to the left, and it rained round about Medina and not upon Medina. Allah showed them (the people) the miracle of His Prophet and His response to his invocation.

ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ بن مالک سے دوسری سند امام بخاریؒ نے کہا مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے کہا ہم سے یزید بن ز ر یع نے بیان کیا کہا ہم سے سعید نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ بن مالک سے کہ ایک شخص مدینہ میں جمعہ کے دن نبی ﷺکےپاس آیا آپ خطبہ پڑھ رہے تھے اور کہنے لگا یا رسول اللہ پانی کا قحط ہو گیا ہے آپ پانی کے لیے اللہ سے دعا کیجئے آپ نے آسمان کی طرف دیکھا اس وقت ہم کو آسمان پر (ذرا بھی ) ابر نہیں نظر آتا تھا آپ نے پانی برسنےکی دعا کی تو ابر کے ٹکڑے اٹھنے لگے ایک ٹکڑا دوسرے ٹکڑے کی طرف جانے لگا اور پانی برسنا شروع ہوا اتنا بر ساکہ مدینہ کے سب نالے بہہ نکلے اور دوسرے جمعے تک برستا ہی رہا ابر کھلتا ہی نہ تھا پھر (دوسرے جمعہ میں )یہی شخص یا کو ئی دوسرا شخص کھڑا ہوا کہنے لگا اس وقت آپ خطبہ پڑھ رہے تھے یا رسول اللہ ہم تو ڈوب گئے (اس قدر بر سات ہو رہی ہے )دعا فر مائیے اللہ پانی کو روک دے(اب نہ برسے ) یہ سن کر آپ ہنس دیئے اور یوں دعا کی یا اللہ ہمارے گرد اگر د برسے ہم پر نہ برسے دو باریا تین بار یہ دعا کی اس وقت مد ینہ کے داہنے بائیں ابر پھٹنے لگا مدینہ کے اطراف میں تو بارش ہو رہی تھی اور مدینہ میں نہ تھی اللہ تعالٰی نے لوگوں کو اپنے پیغمبر ﷺکی کر امت اور دعا کی قبولیت بتلائی ۔

Chapter No: 69

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ‏}‏ وَمَا يُنْهَى عَنِ الْكَذِبِ‏‏

The Statement of Allah, "O you who believe! Be afraid of Allah, and be with those who are true." (V.9:119) And what is forbidden as regards telling of lies.

باب: اللہ تعالٰی کا (سورۂ برأت میں) فرمانا مسلمانو! اللہ سے ڈرو اور سچو کے ساتھ رہو اس باب میں جھوٹ کی ممانعت کا بھی بیان ہے۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يَكُونَ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ، حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "Truthfulness leads to righteousness, and righteousness leads to Paradise. And a man keeps on telling the truth until he becomes a truthful person. Falsehood leads to Al-Fajur (i.e. wickedness, evil-doing), and Al-Fajur (wickedness) leads to the (Hell) Fire, and a man may keep on telling lies till he is written before Allah, a liar."

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے جریرنے انہوں نے منصور سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعود سے انہوں نے نبی ﷺسے آپ نے فر مایا سچائی آدمی کو نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی بہشت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی سچ بولتے بولتے اخیر میں صدیق کا مر تبہ حاصل کرتا ہے اور جھوٹ بد کاری کی طرف لےجاتا ہے اور بد کاری دوزخ کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتے بولتے آخر اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے ۔


حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The signs of a hypocrite are three: Whenever he speaks, he tells a lie; and whenever he promises, he breaks his promise; and whenever he is entrusted, he betrays (proves to be dishonest)".

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن جعفر نے انہوں نے ابو سہیل نافع بن مالک سے انہوں نے اپنے باپ مالک بن ابی عامر سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں بات کہے تو جھوٹ وعدہ کرے تو خلاف امانت رکھواؤ تو چوری کرے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي قَالاَ الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يَكْذِبُ بِالْكَذْبَةِ تُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Samura bin Jundub : The Prophet said, "I saw (in a dream), two men came to me." Then the Prophet narrated the story (saying), "They said, 'The person, the one whose cheek you saw being torn away (from the mouth to the ear) was a liar and used to tell lies and the people would report those lies on his authority till they spread all over the world. So he will be punished like that till the Day of Resurrection.'"

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے جریر نے کہا ہم سے ابو رجاء(عمران)نے انہوں نے سمرہ بن جندب سے انہوں نے نبی ﷺنے فر مایا میں نے گزشتہ رات خواب میں دیکھا دو فرشتے میرے پاس آئے ان فرشتوں نے کہا جس شخص کو تم نے دیکھا اس کے جبڑے چیرے جاتے ہیں وہ دنیا میں بہت جھوٹ بولنے والا تھا جو ایک جھوٹ بات کہہ دیتا اور سارے ملک میں پھیل جاتی قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی ۔

Chapter No: 70

باب فِي الْهَدْىِ الصَّالِحِ

The righteous way or guidance.

باب: اچھی چال کا بیَان۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمُ الأَعْمَشُ، سَمِعْتُ شَقِيقًا، قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ إِنَّ أَشْبَهَ النَّاسِ دَلاًّ وَسَمْتًا وَهَدْيًا بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَبْنُ أُمِّ عَبْدٍ، مِنْ حِينَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى أَنْ يَرْجِعَ إِلَيْهِ، لاَ نَدْرِي مَا يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ إِذَا خَلاَ‏.‏

Narrated By Hudhaifa : From among the people, Ibn Um 'Abd greatly resembled Allah's Apostles in solemn gate and good appearance of piety and in calmness and sobriety from the time he goes out of his house till he returns to it. But we do not know how he behaves with his family when he is alone with them.

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا میں نے ابو اسامہ سے پوچھا کیا اعمش نے تم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ میں نے شقیق سے سنا انہوں نے حذیفہ بن یمان سے وہ کہتے تھے سب لوگوں سے چال ڈھال اور وضع اور سیرت میں رسول اللہ ﷺسے زیادہ مشابہ عبداللہ بن مسعود ہیں جس وقت اپنے گھر سے نکلتے ہیں گھر میں گئے تک ان کا یہی حال رہتا ہے لیکن گھر میں جب اکیلے رہتے ہیں تو معلوم نہیں کیا کرتے رہتے ہیں (ابو امامہ نے کہا ہاں )


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُخَارِقٍ، سَمِعْتُ طَارِقًا، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْىِ هَدْىُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Tariq : 'Abdullah said, "The best talk is Allah's Book (Qur'an), and the best guidance is the guidance of Muhammad."

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے مخارق بن عبد اللہ سے کہا میں نے طارق بن شہاب سے سنا کہ عبد اللہ مسعود کہتے تھے سب کلاموں میں اچھا کلام اللہ کا کلام ہے اور سب چالوں میں محمد ﷺکی چال (یعنی وضع اور روش اور خصلت )اچھی ہے ۔

‹ First56789Last ›