Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Good manners (78)    كتاب الأدب

‹ First7891011Last ›

Chapter No: 81

باب الاِنْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ

To be cheerful with the people

باب: لوگوں سے کھل کر باتیں کرنا۔

وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ خَالِطِ النَّاسَ وَدِينَكَ لاَ تَكْلِمَنَّهُ‏.‏ وَالدُّعَابَةِ مَعَ الأَهْلِ

Ibn Masood said, "Mix with the people on the condition that your religion is not injured, and joke with your family."

عبداللہ بن مسعودؓ نے کہا لوگوں سے مل (ا سے باتیں کر) پر اپنے دین کو بچائے رکھ اس کو زخمی نہ کر اس باب میں اپنے گھر والوں سے مزاح (یعنی دل لگی) کا بھی بیان ہے۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ إِنْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَيُخَالِطُنَا حَتَّى يَقُولَ لأَخٍ لِي صَغِيرٍ ‏"‏ يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet used to mix with us to the extent that he would say to a younger brother of mine, 'O father of 'Umar! What did the Nughair (a kind of bird) do?"

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے ابوا لتیاح نے کہا میں نے انس بن مالکؒ سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ ہم بچّوں سے بھی دل لگی کرتے تھے یہاں تک کہ میرا چھوٹا بھائی ابو عمیر نامی تھا آپؐاس سےفر مایا کرتے کہو ابو عمیر تمہاری چڑیا نغُیرتو بخیر ہے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ يَتَقَمَّعْنَ مِنْهُ، فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَىَّ فَيَلْعَبْنَ مَعِي‏.‏

Narrated By 'Aisha : I used to play with the dolls in the presence of the Prophet, and my girl friends also used to play with me. When Allah's Apostle used to enter (my dwelling place) they used to hide themselves, but the Prophet would call them to join and play with me.

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو ابو معاویہ نے خبر دی کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا میں نبی ﷺکے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی میری ہمجولیاں بھی ساتھ رہتیں جب نبیﷺتشریف لاتے تو وہ ڈر کر الگ ہو جاتیں رسول اللہﷺان کو پھر میرے پاس بھیج دیتے وہ( بیٹھ کر )میرے ساتھ کھیلتی رہتیں ۔

Chapter No: 82

باب الْمُدَارَاةِ مَعَ النَّاسِ

To be gentle and polite with the people

باب: لوگوں کے ساتھ خاطر سے پیش آنا(گو وہ دل میں اپنے سے دشمنی رکھتے ہوں)

وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، إِنَّا لَنَكْشِرُ فِي وُجُوهِ أَقْوَامٍ، وَإِنَّ قُلُوبَنَا لَتَلْعَنُهُمْ‏.

It has been mentioned that Abu Ad-Darda said, "We give a smile for some people while our hearts curse them."

اور ابوالدرداء صحابی سے منقول ہے ہم لوگوں سے ان کے منہ پر ہنستے ہیں (خاطر سے پیش آتے ہیں) مگر ہمارے دل ان پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، حَدَّثَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ‏.‏ أَنَّهُ، اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ ‏"‏ ائْذَنُوا لَهُ فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ ‏"‏‏.‏ أَوْ ‏"‏ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ الْكَلاَمَ‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ مَا قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ فِي الْقَوْلِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَىْ عَائِشَةُ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَرَكَهُ ـ أَوْ وَدَعَهُ ـ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : A man asked permission to see the Prophet. He said, "Let Him come in; What an evil man of the tribe he is! (Or, What an evil brother of the tribe he is)." But when he entered, the Prophet spoke to him gently in a polite manner. I said to him, "O Allah's Apostle! You have said what you have said, then you spoke to him in a very gentle and polite manner? The Prophet said, "The worse people, in the sight of Allah are those whom the people leave (undisturbed) to save themselves from their dirty language."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے محمد بن منکدر سےانہوں نے عروہ بن زبیر سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا ایک شخص نے نبی ﷺسے اندر آنے کی اجازت مانگی آپ نے (جب وہ باہر تھا )فر مایا اچھا اس کو آنے دو(کمبخت )اپنی قوم کا بُرا آدمی ہے پھر وہ اندر آگیا تو آپ نے اس سے نرمی سے باتیں کیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ابھی تو آپ نے یہ فر مایا تھا کہ وہ بُر ا آدمی ہے پھر وہ اندر آگیا تو آپ نے اس سے نرمی سے باتیں کیں۔ آپ نے فر مایا عائشہ بات یہ ہے اللہ کے نزد یک وہ آدمی سب سے بُرا ہے جس کی بد زبانی کی وجہ سے لوگ اس کی ملاقات ترک کر دیں یا اس سے الگ رہیں ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُهْدِيَتْ لَهُ أَقْبِيَةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرَةٌ بِالذَّهَبِ، فَقَسَمَهَا فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَعَزَلَ مِنْهَا وَاحِدًا لِمَخْرَمَةَ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ ‏"‏ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَيُّوبُ بِثَوْبِهِ أَنَّهُ يُرِيهِ إِيَّاهُ، وَكَانَ فِي خُلُقِهِ شَىْءٌ‏.‏ وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَقَالَ حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ، قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَقْبِيَةٌ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Abu Mulaika : The Prophet was given a gift of a few silken cloaks with gold buttons. He distributed them amongst some of his companions and put aside one of them for Makhrama. When Makhrama came, the Prophet said, "I kept this for you." (Aiyub, the sub-narrator held his garment to show how the Prophet showed the cloak to Makhrama who had something unfavourable about his temper.)

ہم سے عبدا للہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن علیہ نے کہا ہم کو ایوب سختیانی نے خبر دی انہوں نے عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے (مرسلا)کہ نبیﷺکےپاس چند قبا یئں ریشمی کپڑے کی جن میں سنہری گہنڈیاں تکمے لگے تھے تحفہ کے طور پر آیئں آپ نے اپنے ا صحاب کو تقسیم کر دیں اور ایک قبا مخرمہ کے لئے (جو اس وقت موجود نہ تھے )الگ رکھ لی جب مخرمہ آئے تو ان کے حوالہ کی فر مایا میں نے تیرے لے چھپا رکھی تھی ایوب نے کہایعنی اپنے کپڑے میں چھپا رکھی تھی آپ مخرمہ کو اس کے تکمے گہنڈیاں دکھالا رہے تھے( ان کا دل خوش کرنے کو ) کیونکہ وہ ذرا بد مزاج آدمی تھے اس حدیث کو حماد بن زید نے بھی ایوب سے روایت کیا (اسی طرح مرسلا ) اور حاتم بن ورد ان نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے مسوربن مخرمہؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺکےپاس قبایئں (تحفہ )آیئں پھر ایسی ہی حدیث بیان کی ۔

Chapter No: 83

باب لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ

A believer is not to be stung twice by the same hole

باب: مسلمان کو ایک سوراخ سے دو مرتبہ ڈنگ نہیں لگتا۔

وَقَالَ مُعَاوِيَةُ:لاَ حَكِيمَ إِلاَّ ذُو تَجْرِبَةٍ‏.

And Muawiya said, "No one can be wise except the one with experience."

اور معاویہ ابن ابی سفیان نے کہا آدمی تجربہ اٹھا کر دانہ بنتا ہے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A believer is not stung twice (by something) out of one and the same hole."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے زہری سے انہوں نےسعید بن مسیب سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نےنبیﷺسے آپؐ نے فر مایا مسلمان کو ایک سوراخ سے دو بار ڈنگ نہیں لگتا (ایک ہی بار دھوکا کھاتا ہے پھر ہوشیار رہتا ہے) ۔

Chapter No: 84

باب حَقِّ الضَّيْفِ

The right of the guest

باب: مہمان کا حق۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَلاَ تَفْعَلْ، قُمْ وَنَمْ، وَصُمْ وَأَفْطِرْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّكَ عَسَى أَنْ يَطُولَ بِكَ عُمُرٌ، وَإِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا فَذَلِكَ الدَّهْرُ كُلُّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَىَّ فَقُلْتُ فَإِنِّي أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَىَّ قُلْتُ أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَصُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَمَا صَوْمُ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ قَالَ ‏"‏ نِصْفُ الدَّهْرِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : Allah's Apostle entered upon me and said, "Have I not been informed that you offer prayer all the night and fast the whole day?" I said, "Yes." He said, "Do not do so; Offer prayer at night and also sleep; Fast for a few days and give up fasting for a few days because your body has a right on you, and your eye has a right on you, and your guest has a right on you, and your wife has a right on you. I hope that you will have a long life, and it is sufficient for you to fast for three days a month as the reward of a good deed, is multiplied ten times, that means, as if you fasted the whole year." I insisted (on fasting more) so I was given a hard instruction. I said, "I can do more than that (fasting)" The Prophet said, "Fast three days every week." But as I insisted (on fasting more) so I was burdened. I said, "I can fast more than that." The Prophet said, "Fast as Allah's prophet David used to fast." I said, "How was the fasting of the prophet David?" The Prophet said, "One half of a year (i.e. he used to fast on alternate days)."

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی کہا ہم سے حسین نے بیان کیا۔ انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے عبد اللہ بن عمروسے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے فر ما یا مجھ کو یہ خبر لگی ہے کہ تُو رات بھر عبادت کرتا رہتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے کیا سچ ہے میں نے کہا جی ہاں آپ نے فر ما یا اتنی محنت مت اٹھا عبادت بھی کر اور سو بھی روزہ بھی رکھ افطاری بھی کر آخر تیرے بدن کا بھی تجھ پر حق ہے۔ تیری آنکھ کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کو بھی تجھ پر حق ہے اور میں سمجھتا ہوں تیری عمر لمبی ہو گی ۔ ہر مہنے میں تین روزے رکھنا تجھ کو کافی ہے اس لئے کہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ملتا ہے تو (تین روزوں کے تیسں روزے ہوگے )گویا ساری عمر روزے رکھے عبد اللہ بن عمرو کہتے ہیں۔ میں نے اپنے اوپر سختی کی تو سختی مجھ پر ڈالی گئی میں نے آپ ﷺسے عرض کیا مجھ کو اس سےزیادہ طاقت ہے آپ نےفر مایا خیر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ میں نے پھر اپنے اوپر سختی کی تو سختی مجھ پر ڈالی گئی میں نے کہا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایااچھا داؤدپیغمبر کا روزہ رکھ میں نے پوچھا ان کا روزہ کیسا تھا آپ نے فر مایا (ایک دن روزہ ایک دن افطار گویا ) آدھی عمر کے روزے۔

Chapter No: 85

باب إِكْرَامِ الضَّيْفِ وَخِدْمَتِهِ إِيَّاهُ بِنَفْسِهِ

To honour one's guest and to serve him with one's own hands

باب: مہمان کی خدمت اپنے ہاتھ سے کرنا

وَقَوْلِهِ تَعالى ‏{‏ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ‏}‏

And the Statement of Allah, "(Has the story reached you) of the honoured guests of Ibrahim (Abraham)?" (V.51:24)

اس کی خاطر داری کرنا۔اور اللہ تعالٰی کے قول ضیف ابراہیم المکرمین کی تفسیر۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيَافَةُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهْوَ صَدَقَةٌ، وَلاَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ ‏"‏‏.‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، مِثْلَهُ وَزَادَ ‏"‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Shuraih Al-Ka'bi : Allah's Apostle said, Whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously. The guest's reward is: To provide him with a superior type of food for a night and a day and a guest is to be entertained with food for three days, and whatever is offered beyond that, is regarded as something given in charity. And it is not lawful for a guest to stay with his host for such a long period so as to put him in a critical position." Narrated By Malik : Similarly as above adding, "Who believes in Allah and the Last Day should talk what is good or keep quiet." (i.e. abstain from dirty and evil talk, and should think before uttering).

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالکؒ نے خبر دی انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبری سے انہوں نے ابو شریح کعبی سے کہ رسول اللہﷺنے فر مایا جو شخص اللہ تعا لٰی اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اس کو اپنے مہمان کی خاطر داری کرنا ضرور ہے ایک دن رات تو مہمانی لازم ہے اور تین دن تک افضل ہے اس کے بعد پھر صدقہ ہے مہمان کو بھی نہیں چاہیے کہ میزبان کے پاس پڑارہے اس کو تنگ کر ڈالے ۔ ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیا کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے یہی حدیث بیان کی اس میں اتنا زیادہ ہے جو کوئی اللہ تعالٰی اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو وہ منہ سے اچھی بات نکالے یا خاموش رہے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Whoever believes in Allah and the Last Day, should not hurt his neighbour and whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously and whoever believes in Allah and the Last Day, should talk what is good or keep quiet."

ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الرحمٰن بن مہدی نے کہا ہم سے سفیان نے انہوں نے ابو حصین سے انہوں نے ابو صالح سے انہو ں نے ابو ہر یر ہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے فر ما یا جو کوئی اللہ تعالٰی اور قیامت پر یقین رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو ایذانہ دے اور جو کوئی اللہ اور قیامت پر یقین رکھتا ہو۔وہ مہمان کی خطر داری کرے اور جو کوئی اللہ اور قیامت پر یقین رکھتا ہو وہ منہ سے نیک بات نکالے یا خاموش رہے ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلاَ يَقْرُونَنَا فَمَا تَرَى، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Uqba bin 'Amir : We said, "O Allah's Apostle! You send us out and it happens that we have to stay with such people as do not entertain us. What do you think about it?" Allah's Apostle said to us, "If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept is; but if they do not do then you should take from them the right of the guest, which they ought to give."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے امام لیث بن سعد نے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے انہوں نے ابو الخیر (مرثد )سے انہوں نے عقبہ بن عامر سے انہوں نے کہا ہم نے رسول اللہ ﷺسے عرض کیا آپ ہم کو روانہ کیا کرتے ہیں پھر ہم (راستے میں )کھبی ایسے لوگوں کے پاس اترتے ہیں جو ہماری مہمانی تک نہیں کرتے ۔تو آپ کیا حکم دیتے ہیں آپ نے فر ما یا اگر تم لوگوں کے پاس جاکر اترو اور وہ جیسا دستور ہے مہمانی کے طورپر تم کو کچھ دیں تو منظور کرو اگر نہ دیں تو مہمانی کا حق قاعدے کے موافق سے وصول کر لو ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously; and whoever believes in Allah and the Last Day, should unite the bond of kinship (i.e. keep good relation with his Kith and kin); and whoever believes in Allah and the Last Day, should talk what is good or keep quit."

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا جو شخص اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی خاطر داری کرے اور جو شخص اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے ناطہ والوں سے سلوک کرے اور جو شخص اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو وہ منہ سے نیک بات نکالے یا خاموش رہے۔

Chapter No: 86

باب صُنْعِ الطَّعَامِ وَالتَّكَلُّفِ لِلضَّيْفِ

To prepare the meals and to trouble oneself for the guest

باب: مہمان کے لئے تکلّف سے کھانا تیار کرنا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ آخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ سَلْمَانَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ‏.‏ فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً فَقَالَ لَهَا مَا شَأْنُكِ قَالَتْ أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا‏.‏ فَجَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فَقَالَ كُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ‏.‏ قَالَ مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ‏.‏ فَأَكَلَ، فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُومُ فَقَالَ نَمْ‏.‏ فَنَامَ، ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ فَقَالَ نَمْ‏.‏ فَلَمَّا كَانَ آخِرُ اللَّيْلِ قَالَ سَلْمَانُ قُمِ الآنَ‏.‏ قَالَ فَصَلَّيَا فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ‏.‏ فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ صَدَقَ سَلْمَانُ ‏"‏‏.‏ أَبُو جُحَيْفَةَ وَهْبٌ السُّوَائِيُّ، يُقَالُ وَهْبُ الْخَيْرِ‏

Narrated By Abu Juhaifa : The Prophet established a bond of brotherhood between Salman and Abu Darda'. Salman paid a visit to Abu ad-Darda and found Um Ad-Darda' dressed in shabby clothes and asked her why she was in that state.?" She replied, "Your brother, Abu Ad-Darda is not interested in the luxuries of this world." In the meantime Abu Ad-Darda came and prepared a meal for him (Salman), and said to him, "(Please) eat for I am fasting." Salman said, "I am not going to eat, unless you eat." So Abu Ad-Darda' ate. When it was night, Abu Ad-Darda' got up (for the night prayer). Salman said (to him), "Sleep," and he slept. Again Abu-Ad-Darda' got up (for the prayer), and Salman said (to him), "Sleep." When it was the last part of the night, Salman said to him, "Get up now (for the prayer)." So both of them offered their prayers and Salman said to Abu Ad-Darda', "Your Lord has a right on you; and your soul has a right on you; and your family has a right on you; so you should give the rights of all those who have a right on you). Later on Abu Ad-Darda' visited the Prophet and mentioned that to him. The Prophet, said, "Salman has spoken the truth."

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے جعفر بن عون نے کہا ہم سے ابو العمیس (عتبہ بن عبد اللہ) نے انہوں نے عون بن ابی جحیفہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا نبی ﷺنے سلمان فارسی اور ابوالدرداءکو بھائی بھائی بنا دیا تھا تو سلمان فارسی ابو الدر داء کی ملاقات کو گئے کیا دیکھتے ہیں ان کی بی بی ام درداء میلے کچیلے کپڑے پہنے ہیں سلمان نے پوچھا کیوں( بھاوج ) کیا حال ہے انہوں نے کہا تمھارے بھائی ابو الدرداء میں دنیا داری نہیں رہی اتنے میں ابو الدرداءآئے انہوں نے سلمان کے لئے کھانا تیار کیا اور ان سے کہنے لگے تم کھاؤ میں تو روزے سے ہوں سلمان نے کہا میں تو نہیں کھانے کا جب تک تم بھی نہیں کھانے کے ابو الدرداء نے( روزہ توڑ ڈالا ) سلمان کے ساتھ کھانا کھالیا جب رات ہوئی تو ابو الدرداء (تہجدکے لئے ) اٹھنے لگے سلمان نے کہا ابھی سو جاؤ وہ سو رہے پھر اٹھنے لگے تو سلمان نے کہا ابھی سو جاؤوہ سو رہے جب اخیر رات ہوئی تو سلمان نے کہا اب اٹھو خیر دونوں نے تہجد کی نماز پڑھی پھر سلمان ابو الدرداء سے کہا (بھائی صاحب )تمھارے پرور دگار کا تم پر حق ہے اور تمھاری جان کا بھی تم پر حق ہے اور تمھاری جورو کا بھی تم پر حق ہے تو ہر ایک حق والے کا حق ادا کرو ابو الدرداء یہ سن کر نبیﷺکے پاس آئے آپ سےذکر کیا آپ نے فر مایا سلمان سچ کہتا ہے۔ ابو حجیفہ کا نام وہب سوائی ہے ان کو وہب الخیر بھی کہتے ہیں ۔

Chapter No: 87

باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الْغَضَبِ وَالْجَزَعِ عِنْدَ الضَّيْفِ

What is disliked as regard anger and impatience before a guest

باب: مہمانوں کے سامنے غصّہ کرنا رنج ظاہر کرنا مکروہ ہے(کیونکہ اس سے مہمان متوحش ہوتے ہیں)۔

حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، تَضَيَّفَ رَهْطًا فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ دُونَكَ أَضْيَافَكَ فَإِنِّي مُنْطَلِقٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَافْرُغْ مِنْ قِرَاهُمْ قَبْلَ أَنْ أَجِيءَ‏.‏ فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَاهُمْ بِمَا عِنْدَهُ فَقَالَ اطْعَمُوا‏.‏ فَقَالُوا أَيْنَ رَبُّ مَنْزِلِنَا قَالَ اطْعَمُوا‏.‏ قَالُوا مَا نَحْنُ بِآكِلِينَ حَتَّى يَجِيءَ رَبُّ مَنْزِلِنَا‏.‏ قَالَ اقْبَلُوا عَنَّا قِرَاكُمْ، فَإِنَّهُ إِنْ جَاءَ وَلَمْ تَطْعَمُوا لَنَلْقَيَنَّ مِنْهُ‏.‏ فَأَبَوْا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يَجِدُ عَلَىَّ، فَلَمَّا جَاءَ تَنَحَّيْتُ عَنْهُ فَقَالَ مَا صَنَعْتُمْ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ‏.‏ فَسَكَتُّ ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ‏.‏ فَسَكَتُّ فَقَالَ يَا غُنْثَرُ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ إِنْ كُنْتَ تَسْمَعُ صَوْتِي لَمَّا جِئْتَ‏.‏ فَخَرَجْتُ فَقُلْتُ سَلْ أَضْيَافَكَ‏.‏ فَقَالُوا صَدَقَ أَتَانَا بِهِ‏.‏ قَالَ فَإِنَّمَا انْتَظَرْتُمُونِي، وَاللَّهِ لاَ أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ‏.‏ فَقَالَ الآخَرُونَ وَاللَّهِ لاَ نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ‏.‏ قَالَ لَمْ أَرَ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ، وَيْلَكُمْ مَا أَنْتُمْ لِمَ لاَ تَقْبَلُونَ عَنَّا قِرَاكُمْ هَاتِ طَعَامَكَ‏.‏ فَجَاءَهُ فَوَضَعَ يَدَهُ فَقَالَ بِاسْمِ اللَّهِ، الأُولَى لِلشَّيْطَانِ‏.‏ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا‏

Narrated By 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr : Abu Bakr invited a group of people and told me, "Look after your guests." Abu Bakr added, I am going to visit the Prophet and you should finish serving them before I return." 'Abdur-Rahman said, So I went at once and served them with what was available at that time in the house and requested them to eat." They said, "Where is the owner of the house (i.e., Abu Bakr)?" 'Abdur-Rahman said, "Take your meal." They said, "We will not eat till the owner of the house comes." 'Abdur-Rahman said, "Accept your meal from us, for if my father comes and finds you not having taken your meal yet, we will be blamed severely by him, but they refused to take their meals. So I was sure that my father would be angry with me. When he came, I went away (to hide myself) from him. He asked, "What have you done (about the guests)?" They informed him the whole story. Abu Bakr called, "O 'Abdur Rahman!" I kept quiet. He then called again. "O 'Abdur-Rahman!" I kept quiet and he called again, "O ignorant (boy)! I beseech you by Allah, if you hear my voice, then come out!" I came out and said, "Please ask your guests (and do not be angry with me)." They said, "He has told the truth; he brought the meal to us." He said, "As you have been waiting for me, by Allah, I will not eat of it tonight." They said, "By Allah, we will not eat of it till you eat of it." He said, I have never seen a night like this night in evil. What is wrong with you? Why don't you accept your meals of hospitality from us?" (He said to me), "Bring your meal." I brought it to him, and he put his hand in it, saying, "In the name of Allah. The first (state of fury) was because of Satan." So Abu Bakr ate and so did his guests.

ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الاعلی نے کہا ہم سے سعید جریری نے انہوں نے ابو عثمان نہدی سے انہوں نے عبد الرحمٰن بن ابی بکر سےانہوں نے کہا والد (صاحب )نے چند لوگوں کی دعوت کی مجھ سے کہا مہمانوں کی خبر رکھنا (اُن کو تکلیف نہ ہونے پائے ) میں نبیﷺکے پاس جاتا ہوں میرے لوٹنے سے پہلے اُن کو کھانا وغیرہ کھلادینا(یہ کہ کر والد چلے گے )میں مہمانوں کے سامنے ما حضر لایا اور اُن سے کہا نوش فر مالیجئے ۔ وہ کہنے لگے ہمارے صاحب خانہ کہاں ہیں میں نے کہا کھانا نوش فر ما لیجئے (اُن کا انتطار نہ کیجئے معلوم نہیں وہ کب آئیں) لیکن انہوں نے نہ مانا کہنے لگے جب تک ہمارے صاحب خانہ نہ آئیں گے ہم کھانا نہیں کھائیں گے میں نے کہا نہیں آپ لوگ کھا لیجئے اگر آپ نہ کھایئں گے اور والد آجا ئیں گے تو مجھ پر خفا ہوں گے۔ انہوں نے نہ ماننا تھا نہ مانا۔ اب میں سمجھ گیا کہ والد آن کر مجھ پر ضرور خفا ہوں گے۔ جب وہ آئے تو میں ایک طرف چلا گیا (چھپ گیا )انہوں نے گھر میں آتے ہی پوچھا کیوں کیا ہوا۔ لوگوں نے جو حال گذرا تھا وہ کہہ سنایا۔ انہوں نے پکارا عبدالرحمٰن میں (ڈرکے مارے ) خاموش رہا۔پھر پکارا عبدالرحمٰن جب بھی میں خاموش ہو رہا۔ آخر کہنے لگے پاجی میں تجھ کو قسم دیتا ہو ں اگر تو میری آواز سنتا ہے تو باہرآ اُس وقت میں نکل کر آیا میں نے کہا آپ نے اپنے مہمانوں سے تو پوچھئے۔ مہمان کہنے لگے عبد الرحمٰن سچ کہتا ہے (اس کا کوئی قصور نہیں )وہ کھانا لایا تھا (مگر ہم نے نہیں کھا یا )والد نے کہا تو آپ لوگ میرا انتطار کرتے رہے میں تو قسم پرور دگار کی آج رات کو کچھ نہیں کھانے کا مہمانوں نے کہا قسم پروردگار کی ہم بھی اس وقت تک نہیں کھانے کے جب تک آپ نہ کھایئں والد کہنے لگے بھائی میں نے ایسی خراب رات کھبی نہیں دیکھی اجی حضرت مہمان صَاحبو آپ کو کیا ہو گیا ہے جو آپ ہماری طرف سے اپنی مہمانی قبول نہیں کرتے خیر عبدالرحمٰن تو کھانا لے کر آ۔میں کھانا لایا والد صاحب نے بسم اللہ کہہ کر اس پر ہاتھ ڈالا۔ والد نےکہا پہلی حالت شیطان کی طرف سے تھی ۔غرض پھر والد صاحب نے کھایا اور مہمانوں نے بھی کھایا۔

Chapter No: 88

باب قَوْلِ الضَّيْفِ لِصَاحِبِهِ لاَ آكُلُ حَتَّى تَأْكُلَ

The saying of a guest to his host, "By Allah, I will not eat till you eat."

باب: مہمان کا اپنے ساتھی (میزبان) سے کہنا میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک تم نہ کھاؤ گے

فِيهِ حَدِيثُ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

This is narrated by Abu Juhaifa that the Prophet (s.a.w) said so.

اسی باب میں ابو جحیفہ کی حدیث ہے نبیﷺ سے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما جَاءَ أَبُو بَكْرٍ بِضَيْفٍ لَهُ أَوْ بِأَضْيَافٍ لَهُ، فَأَمْسَى عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا جَاءَ قَالَتْ أُمِّي احْتَبَسْتَ عَنْ ضَيْفِكَ ـ أَوْ أَضْيَافِكَ ـ اللَّيْلَةَ‏.‏ قَالَ مَا عَشَّيْتِهِمْ فَقَالَتْ عَرَضْنَا عَلَيْهِ ـ أَوْ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا أَوْ ـ فَأَبَى، فَغَضِبَ أَبُو بَكْرٍ فَسَبَّ وَجَدَّعَ وَحَلَفَ لاَ يَطْعَمُهُ، فَاخْتَبَأْتُ أَنَا فَقَالَ يَا غُنْثَرُ‏.‏ فَحَلَفَتِ الْمَرْأَةُ لاَ تَطْعَمُهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ، فَحَلَفَ الضَّيْفُ ـ أَوِ الأَضْيَافُ ـ أَنْ لاَ يَطْعَمَهُ أَوْ يَطْعَمُوهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ كَأَنَّ هَذِهِ مِنَ الشَّيْطَانِ فَدَعَا بِالطَّعَامِ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا فَجَعَلُوا لاَ يَرْفَعُونَ لُقْمَةً إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا، فَقَالَ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا فَقَالَتْ وَقُرَّةِ عَيْنِي إِنَّهَا الآنَ لأَكْثَرُ قَبْلَ أَنْ نَأْكُلَ فَأَكَلُوا وَبَعَثَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ أَنَّهُ أَكَلَ مِنْهَا‏.

Narrated By 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr : Abu Bakr came with a guest or some guests, but he stayed late at night with the Prophet and when he came, my mother said (to him), "Have you been detained from your guest or guests tonight?" He said, "Haven't you served the supper to them?" She replied, "We presented the meal to him (or to them), but he (or they) refused to eat." Abu Bakr became angry, rebuked me and invoked Allah to cause (my) ears to be cut and swore not to eat of it!" I hid myself, and he called me, "O ignorant (boy)!" Abu Bakr's wife swore that she would not eat of it and so the guests or the guest swore that they would not eat of it till he ate of it. Abu Bakr said, "All that happened was from Satan." So he asked for the meals and ate of it, and so did they. Whenever they took a handful of the meal, the meal grew (increased) from underneath more than that mouthful. He said (to his wife), "O, sister of Bani Firas! What is this?" She said, "O, pleasure of my eyes! The meal is now more than it had been before we started eating'' So they ate of it and sent the rest of that meal to the Prophet. It is said that the Prophet also ate of it.

مجھ سے محمد بن مثنی نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے انہوں نے سلیمان بن طرفان نے انہوں نے ابو عثمان نہدی سے انہوں نے کہا عبد الرحمٰن بن ابی بکر کہتے ہیں ابو بکر صدیق کچھ مہمانوں کو اپنے گھر لے کر آئے اور آپ شام سے نبیﷺ پاس چلے گئے جب لوٹ کر آئے تو والدہ نے کہا تم رات کو اپنے مہمانوں کو چھوڑکر کہاں رہ گئے تھے انہوں نے کہا کیا تو نے ان کو کھانا نہیں کھلا یا والد ہ نے کہا ہم نے کھانا ان کے سامنے رکھا لیکن انہوں نے انکار کیا نہیں کھایا یہ سن کر ابو بکر غصّے ہو ئے اور گالیاں دیں کوسا (خدا کرے تیرے کان کٹیں )اور قسم کھا لی میں تو کھانا نہیں کھانے کا عبد الرحمٰن کہتے ہیں تو (ڈرکے مارے )چھپ گیا۔ انہوں نے پکارا ارے پاجی (کدھر ہے )ادہر والد ہ نے قسم کھائی جب تک تم نہ کھاؤٗ گے ہم نہیں کھانے کے آخر ابوبکر کہنے لگے یہ غصّہ کرنا اور قسمیں کھانا شیطان کی طرف سے تھا اور کھانا منگوایا انہوں نے کھایا اور مہمانوں نے بھی کھایا جب وہ لوگ ایک لقمہ اٹھاتے تھے تو کھانا نیچےسے اس سے بھی زیادہ بڑھتا جاتا تھا ابوبکرؓ (والدہ سے) کہنے لگے اری بنی فراس والی دیکھ تو یہ کیا ہو رہا ہے (کھانا اور بڑھ گیا )وہ کہنے لگیں میرے نور چشم (یعنی نبیﷺ)کی قسم جب ہم نے کھانا شروع کیا تھا اس سے بھی یہ کھانا اب زیادہ ہے غرض سب لوگوں نے وہ کھانا کھایا اور ابوبکر نے اس کو نبی ﷺکے پاس بھیج دیا کہتے ہیں آپ ﷺنے بھی اس میں سے کھایا ۔

Chapter No: 89

باب إِكْرَامِ الْكَبِيرِ وَيَبْدَأُ الأَكْبَرُ بِالْكَلاَمِ وَالسُّؤَالِ

To respect the old ones, and the elder one should start talking or asking.

باب: جو عمر میں بڑا ہو اس کی تعظیم کرنا اور پہلے اسی کو بات کرنے اور پوچھنے دینا۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، مَوْلَى الأَنْصَارِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَيَا خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ فَبَدَأَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَبِّرِ الْكُبْرَ ‏"‏‏.‏ ـ قَالَ يَحْيَى لِيَلِيَ الْكَلاَمَ الأَكْبَرُ ـ فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَتَسْتَحِقُّونَ قَتِيلَكُمْ ـ أَوْ قَالَ صَاحِبَكُمْ ـ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْرٌ لَمْ نَرَهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ فِي أَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ‏.‏ فَوَدَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ قِبَلِهِ‏.‏ قَالَ سَهْلٌ فَأَدْرَكْتُ نَاقَةً مِنْ تِلْكَ الإِبِلِ، فَدَخَلَتْ مِرْبَدًا لَهُمْ فَرَكَضَتْنِي بِرِجْلِهَا‏.‏ قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ يَحْيَى حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ مَعَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ بُشَيْرٍ عَنْ سَهْلٍ وَحْدَهُ‏.‏

Narrated By Rafi bin Khadij and Sahl bin Abu Hathma : 'Abdullah bin Sahl and Muhaiyisa bin Mas'ud went to Khaibar and they dispersed in the gardens of the date-palm trees. 'Abdullah bin Sahl was murdered. Then 'Abdur-Rahman bin Sahl, Huwaiyisa and Muhaiyisa, the two sons of Mas'ud, came to the Prophet and spoke about the case of their (murdered) friend. 'Abdur-Rahman who was the youngest of them all, started talking. The Prophet said, "Let the older (among you) speak first." So they spoke about the case of their (murdered) friend. The Prophet said, "Will fifty of you take an oath whereby you will have the right to receive the blood money of your murdered man," (or said, "...your companion"). They said, "O Allah's Apostle! The murder was a thing we did not witness." The Prophet said, "Then the Jews will release you from the oath, if fifty of them (the Jews) should take an oath to contradict your claim." They said, "O Allah's Apostle! They are disbelievers (and they will take a false oath)." Then Allah's Apostle himself paid the blood money to them.

ہم سےسلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے یحیٰی بن سعید سے انہوں نے بشیربن یسار سے جو انصار کے غلام تھے انہوں نے رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہؓ سے ان دونوں نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود دونوں خیبر میں گے وہاں کھجور کے باغ میں جدا جدا ہو گئے عبد اللہ بن سہل مارے گئے تو عبد الرحمٰن بن سہل اور حویصہ اور محیصہ مسعود کے دونوں بیٹے یہ تینوں نبیﷺ پاس آئے اور عبد اللہ بن سہل کے مقدمہ میں گفتگوکرنے لگے پہلے تو عبد الرحمٰن نے بولنا چاہا وہ ان تینوں میں کم عمر تھے تو نبیﷺنے فر مایا بڑے کی بڑائی کرو (پہلے اس کو بولنے دیں) یحیٰی بن سعید نے یوں کہا کہ نبی ﷺنے جو فر مایا کبر الکبر اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بڑا ہے وہ پہلے بات کرے آخر ان تینوں نے عبد اللہ بن سہل کے مقدمہ میں گفتگو کی۔ نبی ﷺنے فر مایا اگر تم میں سے پچاس آدمی قسم کھالیں(کہ عبد اللہ کو یہودیوں نے مارا ہے ) تو تم دیت کے مستحق ہو جاؤ گے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺہم نے تو آنکھ سے مارتے نہیں دیکھا (ہم کیونکر قسمیں کھایئں )آپ نے فر مایا تو پھر یہودی لوگ پچاس قسمیں کھا کر اپنا پیچھا چھڑالیں گے۔(بری ہو جایئں گے )انہوں نے کہا یا رسول اللہ وہ تو( کمبخت )کافر ہیں آخر آپ نے عبد اللہ بن سہل کے وارثوں کو اپنے پاس سے دیت دلائی سہل کہتے ہیں ان دیت کی اونٹنیوں میں سے ایک اونٹنی کو میں نے پکڑا وہ تھان میں گھس گئی اس نے ایک لات مجھ کو لگائی اور لیث نے کہا مجھ سے یحیٰی نے بیان کیا انہوں نے بشیر سے انہوں نے سہل سے یحیٰی نے کہا میں نے سمجھتا ہوں بُشیر نے یوں کہا مع رافع ابن خدیج اور سفیان بن عیینہ نے اس حدیث کو یحیٰی سے انہوں نے بُشیر سے انہوں نے صرف سہل سے روایت کی (اس میں رافع کا نام نہیں ہے۔)


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، مَوْلَى الأَنْصَارِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَيَا خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ فَبَدَأَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَبِّرِ الْكُبْرَ ‏"‏‏.‏ ـ قَالَ يَحْيَى لِيَلِيَ الْكَلاَمَ الأَكْبَرُ ـ فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَتَسْتَحِقُّونَ قَتِيلَكُمْ ـ أَوْ قَالَ صَاحِبَكُمْ ـ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْرٌ لَمْ نَرَهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ فِي أَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ‏.‏ فَوَدَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ قِبَلِهِ‏.‏ قَالَ سَهْلٌ فَأَدْرَكْتُ نَاقَةً مِنْ تِلْكَ الإِبِلِ، فَدَخَلَتْ مِرْبَدًا لَهُمْ فَرَكَضَتْنِي بِرِجْلِهَا‏.‏ قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ يَحْيَى حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ مَعَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ بُشَيْرٍ عَنْ سَهْلٍ وَحْدَهُ‏.‏

Narrated By Rafi bin Khadij and Sahl bin Abu Hathma : 'Abdullah bin Sahl and Muhaiyisa bin Mas'ud went to Khaibar and they dispersed in the gardens of the date-palm trees. 'Abdullah bin Sahl was murdered. Then 'Abdur-Rahman bin Sahl, Huwaiyisa and Muhaiyisa, the two sons of Mas'ud, came to the Prophet and spoke about the case of their (murdered) friend. 'Abdur-Rahman who was the youngest of them all, started talking. The Prophet said, "Let the older (among you) speak first." So they spoke about the case of their (murdered) friend. The Prophet said, "Will fifty of you take an oath whereby you will have the right to receive the blood money of your murdered man," (or said, "...your companion"). They said, "O Allah's Apostle! The murder was a thing we did not witness." The Prophet said, "Then the Jews will release you from the oath, if fifty of them (the Jews) should take an oath to contradict your claim." They said, "O Allah's Apostle! They are disbelievers (and they will take a false oath)." Then Allah's Apostle himself paid the blood money to them.

ہم سےسلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے یحیٰی بن سعید سے انہوں نے بشیربن یسار سے جو انصار کے غلام تھے انہوں نے رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہؓ سے ان دونوں نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود دونوں خیبر میں گے وہاں کھجور کے باغ میں جدا جدا ہو گئے عبد اللہ بن سہل مارے گئے تو عبد الرحمٰن بن سہل اور حویصہ اور محیصہ مسعود کے دونوں بیٹے یہ تینوں نبیﷺ پاس آئے اور عبد اللہ بن سہل کے مقدمہ میں گفتگوکرنے لگے پہلے تو عبد الرحمٰن نے بولنا چاہا وہ ان تینوں میں کم عمر تھے تو نبیﷺنے فر مایا بڑے کی بڑائی کرو (پہلے اس کو بولنے دیں) یحیٰی بن سعید نے یوں کہا کہ نبی ﷺنے جو فر مایا کبر الکبر اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بڑا ہے وہ پہلے بات کرے آخر ان تینوں نے عبد اللہ بن سہل کے مقدمہ میں گفتگو کی۔ نبی ﷺنے فر مایا اگر تم میں سے پچاس آدمی قسم کھالیں(کہ عبد اللہ کو یہودیوں نے مارا ہے ) تو تم دیت کے مستحق ہو جاؤ گے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺہم نے تو آنکھ سے مارتے نہیں دیکھا (ہم کیونکر قسمیں کھایئں )آپ نے فر مایا تو پھر یہودی لوگ پچاس قسمیں کھا کر اپنا پیچھا چھڑالیں گے۔(بری ہو جایئں گے )انہوں نے کہا یا رسول اللہ وہ تو( کمبخت )کافر ہیں آخر آپ نے عبد اللہ بن سہل کے وارثوں کو اپنے پاس سے دیت دلائی سہل کہتے ہیں ان دیت کی اونٹنیوں میں سے ایک اونٹنی کو میں نے پکڑا وہ تھان میں گھس گئی اس نے ایک لات مجھ کو لگائی اور لیث نے کہا مجھ سے یحیٰی نے بیان کیا انہوں نے بشیر سے انہوں نے سہل سے یحیٰی نے کہا میں نے سمجھتا ہوں بُشیر نے یوں کہا مع رافع ابن خدیج اور سفیان بن عیینہ نے اس حدیث کو یحیٰی سے انہوں نے بُشیر سے انہوں نے صرف سہل سے روایت کی (اس میں رافع کا نام نہیں ہے۔)


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ مَثَلُهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا، وَلاَ تَحُتُّ وَرَقَهَا ‏"‏‏.‏ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ وَثَمَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَلَمَّا لَمْ يَتَكَلَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هِيَ النَّخْلَةُ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قُلْتُ يَا أَبَتَاهْ وَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ‏.‏ قَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَقُولَهَا لَوْ كُنْتَ قُلْتَهَا كَانَ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا‏.‏ قَالَ مَا مَنَعَنِي إِلاَّ أَنِّي لَمْ أَرَكَ وَلاَ أَبَا بَكْرٍ تَكَلَّمْتُمَا، فَكَرِهْتُ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "Inform me of a tree which resembles a Muslim, giving its fruits at every season by the permission of its Lord, and the leaves of which do not fall." I thought of the date-palm tree, but I disliked to speak because Abu Bakr and 'Umar were present there. When nobody spoke, the Prophet said, "It is the date-palm tree" When I came out with my father, I said, "O father! It came to my mind that it was the date-palm tree." He said, "What prevented you from saying it?" Had you said it, it would have been more dearer to me than such-and-such a thing (fortune)." I said, "Nothing prevented me but the fact that neither you nor Abu Bakr spoke, so I disliked to speak (in your presence)."

ہم سے مسددنے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے عبید اللہ عمری سے کہا مجھ سے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓسے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے (صحابہ سے )فر مایا بتلاؤوہ درخت کونسا ہے جو مسلمان کی مثال ہے اللہ کے حکم سے ہر ہنگام پر اپنامیوہ دیتا ہے اور اس کے پتے نہیں گرتے میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے بات کرنا بُرا جانا کیوں کہ ان صحابہ میں ابو بکرؓ اور عمرؓ (جیسے بزرگ لوگ )موجود تھے جب انہوں نے کچھ جواب نہ دیا تو نبی ﷺنےخودہی فر مادیا وہ کھجور کا درخت ہے اس کے بعد میں والد کے سَاتھ وہاں سے نکلا تو میں نے ( رستے میں ) کہا باوا میرے دل میں آیا تھا کہ وہ کھجور کا درخت ہے انہوں نے کہا پھر تو نےکہہ کیوں نہ دیا اگر تو(اس وقت )کہہ دیتا تو مجھ کو اتنا اتنا مال اسباب ملنے سے بھی زیادہ خوشی ہوتی میں نے کہا میں اس وجہ سے نہ کہہ سکا کہ آپ نے اور ابو بکر صدیق دونوں نے کوئی بات نہیں کی تو میں نے (آپ کے سَامنے بات کرنا )بُرا جانا ۔

Chapter No: 90

باب مَا يَجُوزُ مِنَ الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالْحُدَاءِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهُ

What kinds of poetry, Rajaz and Huda is allowed and what kinds thereof are disliked

باب: شعر و شاعری اور رجز اور حداء کا بیان اور یہ بیان کہ کون سے شعر مکروہ ہیں۔

وَقَوْلِهِ ‏{‏وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ * أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ *‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي كُلِّ لَغْوٍ يَخُوضُونَ‏.‏

And the Statement of Allah, "As for the poets, the erring one follow them. See you not that they speak about every subject in their poetry? And that they say what they do not do. Except those who believe and do righteous deeds, and remember Allah much, and vindicate themselves after they have been wronged. And those who do wrong will come to know by what overturning they will be overturned." (V.26:224-227) And Ibn Abbas (r.a) said, "They speak about all vague talks."

اور اللہ تعالٰی نے (سورۂ شعراء میں)فرمایا شاعروں کی پیروی وہی لوگ کرتے ہیں جو گمراہ ہیں کیا دیکھتا نہیں کہ وہ ہرجنگل میں سرگرداں پھرتے ہیں اور کہتے ہیں جو نہیں کرتے مگر وہ لوگ کہ ایمان لاۓ اور اچھے اعمال کماۓ اور اللہ کا بکثرت ذکر کیا اور بدلہ لیا پیچھے اس سے کہ ظلم کئے گئے تھے اور ابھی جانیں گے وہ لوگ کہ ظلم کرتے ہیں کونسی پھرنے کی جگہ پھر جاویں گے ابن عباسؓ نے کہا فی کل وادیھیمون کے معنے یہ ہیں کہ ہر ایک لغو بیہودہ بات میں گھستے ہیں۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً ‏"‏‏.‏

Narrated By Ubai bin Ka'b : Allah's Apostle said, "Some poetry contains wisdom."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو ابو بکر بن عبد الرحمٰن نے ان سے مروان بن حکم نے بیان کیا اس سے عبد الرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث نے ان سے ابی بن کعب نے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا بعضی اشعار تو حکمت سے بھرے ہوتے ہیں ۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي إِذْ أَصَابَهُ حَجَرٌ فَعَثَرَ فَدَمِيَتْ إِصْبَعُهُ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ أَنْتِ إِلاَّ إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jundub : While the Prophet was walking, a stone hit his foot and stumbled and his toe was injured. He then (quoting a poetic verse) said, "You are not more than a toe which has been bathed in blood in Allah's Cause."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اسود بن قیس سے کہا میں نے جندب بن عبد اللہ بجلی سے سنا وہ کہتے تھے ایک بار نبی ﷺ(جہاد میں )چل رہے تھے آپ ﷺکو ایک پتھرکی ٹھوکر لگی اور پاؤں کی انگلی خون آلودہو گئی اس وقت آپ نے یہ شعر فر مائی تُو تو ایک انگلی ہے اور کیا ہے جو زخمی ہوگئی کیا ہوا اگر راہِ مولٰی میں تو زخمی ہوگئ۔


حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلاَ كُلُّ شَىْءٍ مَا خَلاَ اللَّهَ بَاطِلُ ‏"‏‏.‏ وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The most true words said by a poet were the words of Labid. He said, i.e. 'Verily, everything except Allah is perishable and Umaiya bin Abi As-Salt was about to embrace Islam.'"

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الرحمٰن بن مہدی نے کہا ہم سے سفیان نے انہوں نے عبد الملک سے کہا ہم سے ابو سلمہ نے بیان کیا انہوں نے ابو ہر یر ہؓ سے نبی ﷺنے فر مایا سب سے زیادہ سچا کلام جو شاعروں نے کہا لبید کا یہ مصرعہ ہے ۔ حق تعالٰی کے سوا جو کچھ ہے معدوم ہے (یعنی فنا ہونے والا ہے )اور امیہ بن ابی الصلت (شاعر )تو قریب تھا کہ مسلمان ہو جائے ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ فَسِرْنَا لَيْلاً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لِعَامِرِ بْنِ الأَكْوَعِ أَلاَ تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ، قَالَ وَكَانَ عَامِرٌ رَجُلاً شَاعِرًا، فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدَاءٌ لَكَ مَا اقْتَفَيْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ هَذَا السَّائِقُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا عَامِرُ بْنُ الأَكْوَعِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ يَرْحَمُهُ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَوْ أَمْتَعْتَنَا بِهِ‏.‏ قَالَ فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّى أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا أَمْسَى النَّاسُ الْيَوْمَ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا كَثِيرَةً‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا هَذِهِ النِّيرَانُ، عَلَى أَىِّ شَىْءٍ تُوقِدُونَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا عَلَى لَحْمٍ‏.‏ قَالَ ‏"‏ عَلَى أَىِّ لَحْمٍ ‏"‏‏.‏ قَالُوا عَلَى لَحْمِ حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَهْرِقُوهَا وَاكْسِرُوهَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ ‏"‏ أَوْ ذَاكَ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ كَانَ سَيْفُ عَامِرٍ فِيهِ قِصَرٌ، فَتَنَاوَلَ بِهِ يَهُودِيًّا لِيَضْرِبَهُ، وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ فَأَصَابَ رُكْبَةَ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ، فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَاحِبًا‏.‏ فَقَالَ لِي ‏"‏ مَا لَكَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ فِدًى لَكَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَنْ قَالَهُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ قَالَهُ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَأُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ الأَنْصَارِيُّ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَذَبَ مَنْ قَالَهُ، إِنَّ لَهُ لأَجْرَيْنِ ـ وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ ـ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ، قَلَّ عَرَبِيٌّ نَشَأَ بِهَا مِثْلَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Salama bin Al-Aqwa : We went out with Allah's Apostle to Khaibar and we travelled during the night. A man amongst the people said to 'Amir bin Al-Aqwa', "Won't you let us hear your poetry?" 'Amir was a poet, and so he got down and started (chanting Huda) reciting for the people, poetry that keep pace with the camel's foot steps, saying, "O Allah! Without You we would not have been guided on the right path, neither would we have given in charity, nor would we have prayed. So please forgive us what we have committed. Let all of us be sacrificed for Your cause and when we meet our enemy, make our feet firm and bestow peace and calmness on us and if they (our enemy) will call us towards an unjust thing we will refuse. The infidels have made a hue and cry to ask others help against us. Allah's Apostle said, "Who is that driver (of the camels)?" They said, "He is 'Amir bin Al-Aqwa."' He said, "May Allah bestow His mercy on him." A man among the people said, Has Martyrdom been granted to him, O Allah's Prophet! Would that you let us enjoy his company longer." We reached (the people of) Khaibar and besieged them till we were stricken with severe hunger but Allah helped the Muslims conquer Khaibar. In the evening of its conquest the people made many fires. Allah's Apostle asked, "What are those fires? For what are you making fires?" They said, "For cooking meat." He asked, "What kind of meat?" They said, "Donkeys' meat." Allah's Apostle said, "Throw away the meat and break the cooking pots." A man said, O Allah's Apostle! Shall we throw away the meat and wash the cooking pots?" He said, "You can do that too." When the army files aligned in rows (for the battle), 'Amir's sword was a short one, and while attacking a Jew with it in order to hit him, the sharp edge of the sword turned back and hit 'Amir's knee and caused him to die. When the Muslims returned (from the battle), Salama said, Allah's Apostle saw me pale and said, 'What is wrong with you?"' I said, "Let my parents be sacrificed for you! The people claim that all the deeds of Amir have been annulled." The Prophet asked, "Who said so?" I replied, "So-and-so and so-and-so and Usaid bin Al-Hudair Al-Ansari said, 'Whoever says so is telling a lie. Verily, 'Amir will have double reward."' (While speaking) the Prophet put two of his fingers together to indicate that, and added, "He was really a hard-working man and a Mujahid (devout fighter in Allah's Cause) and rarely have there lived in it (i.e., Medina or the battle-field) an "Arab like him."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے حاتم بن اسمٰعیل نے انہوں نے یزید بن ابی عبید سے انہوں نے سلمہ بن اکوع سے انہوں نے کہا ہم رسول اللہ ﷺکے سَاتھ گئے رات کے وقت خیبر کی طرف جارہے تھے اتنے میں ایک شخص نے عامر بن اکوع (میرے بھائی ) سے کہا تم اپنی شعریں ہم کو نہیں سناتے سلمہ کہتے ہیں عامر شاعر آدمی تھے وہ اونٹ پر سے اتر کر حدا پڑھنے لگے اور یہ شعر یں گانے لگے ۔ گر نہ ہوتی تیری رحمت اے شہ عالی صفات تو نمازیں ہم نہ پڑھتے اور نہ دیتے ہم زکات تجھ پہ صدقے جب تلک دنیا میں ہم زندہ رہیں بخش دے ہم کو لڑائی میں عطا فر ما ثبات اپنی رحمت ہم پہ نازل کر شہ والا صفات جب وہ ناحق چیختے سنتے نہیں ہم ان کی بات! چیخ چّلا کرانہوں نے ہم سے چاہی ہے نجات ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا یہ کون اونٹ ہانکنے والا ہے جو حدا گا رہا ہے لوگوں نے عرض کیا یہ عامر بن اکوع آپ نے فرمایا اللہ اس پر رحم کرے یہ کلام آپ کا سن کر ایک شخص(حضرت عمر) کہنے لگے ان تو عامر شہید ہوئے یا رسول اللہ کاش(اور چند روز)آپ ہم کو عامر سے فائدہ اٹھانے دیتے۔سلمہ بن اکوع کہتے ہیں پھر ہم خیبر پہنچے ہم نے خیبر والوں کو گھیر لیا(وہ قلعہ میں تھے)اور ہم کو بڑی بھوک لگی اس کے بعد اللہ تعالٰی نے خیبر فتح کرادیا جس دن خیبر فتح ہوا اسکی شام کو لوگوں نے بہت انگاریں سلگایئں(جابجا چولہے گرم کئے)رسول اللہﷺ نے فرمایا یہ انگاریں کیسی ہیں کیا پکا رہے ہیں آپ نے پوچھا کس جانور کا گوشت انہوں نے کہا بستی کے گدھوں کا آپ نے فرمایا یہ گوشت سب بہا دو اور ہانڈیاں بھی توڑ ڈالو اس پر ایک شخص کہنے لگا یا رسول اللہ ہم گوشت بہادیں اور ہانڈیاں دھو ڈالیں آپ نے فرمایا خیر ایسا ہی کرو جب خیبر والوں سے مقابلہ ہوا تو عامرؓ کی تلوار چھوٹی تھی وہ ایک یہودی کو مارنے گئے لیکن تلوار الٹ کر خود عامر کے گھٹنے میں لگی وہ اسی زخم سے مر گئے جب لوگ خیبر سے لوٹےتو رسول اللہﷺ نے مجھ کو غمگین پایا پوچَھا کیوں سلمہ کیا حال ہے میں نے کہا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر صدقے لوگ کہہ رہے ہیں کہ عامر کے سب اعمال اکارت ہوگئے(وہ اپنے تیئں آپ مار کر مر گئے) آپ نے فرمایا کون کہتا ہے میں نے کہا فلاں شخص اور فلاں شخص اور فلاں شخص اور اسید بن حضیر انصاریؓ آپ نے فرمایا غلط کہتے ہیں عامر کو تو دوہرا ثواب ملا وہ تو عابد بھی تھا اور مجاہد بھی(تو عبادت اور جہاد دونوں کا ثواب اس نے پایا) عامر کی طرح تو بہت کم عرب پیدا ہوئے ہیں(ایسا بہادر اور نیک آدمی تھا۔)


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ وَمَعَهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ فَقَالَ ‏"‏ وَيْحَكَ يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدَكَ سَوْقًا بِالْقَوَارِيرِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ فَتَكَلَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِكَلِمَةٍ، لَوْ تَكَلَّمَ بَعْضُكُمْ لَعِبْتُمُوهَا عَلَيْهِ قَوْلُهُ ‏"‏ سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ ‏"

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet came to some of his wives among whom there was Um Sulaim, and said, "May Allah be merciful to you, O Anjasha! Drive the camels slowly, as they are carrying glass vessels!" Abu Qalaba said, "The Prophet said a sentence (i.e. the above metaphor) which, had anyone of you said it, you would have admonished him for it".

ہم سے مسددنے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا نبیﷺاپنی عورتوں پاس آئے (جو اونٹوں پر جارہی تھیں )ان کے ساتھ ام سلیم بھی تھیں( انس کی والدہ )آپ نے فر مایا افسوس انجشہ ارے شیشوں کو آہستہ لے چل ابو قلابہ نے کہا نبی ﷺنے یہ فقرہ ایسا کہا اگر تم میں کوئی ایسا فقرہ کہے تو تم اس پر عیب کرو یعنی سو قک القواریر ۔

‹ First7891011Last ›