Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Asking Permission to Enter (79)    كتاب الاستئذان

1234Last ›

Chapter No: 11

باب الاِسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ

Asking permission (for entering is enjoined) because of looking (i.e., lest one should look at the occupants of the house who may be in a state in which they dislike to be seen by others)

باب: اذن لینے کا اسی لئے حکم دیا گیا ہے کہ نظر نہ پڑے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ حَفِظْتُهُ كَمَا أَنَّكَ هَا هُنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَقَالَ ‏"‏ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الاِسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ ‏"‏‏

Narrated By Sahl bin Sa'd : A man peeped through a round hole into the dwelling place of the Prophet, while the Prophet had a Midray (an iron comb) with which he was scratching his head. the Prophet said, " Had known you were looking (through the hole), I would have pierced your eye with it (i.e., the comb)." Verily! The order of taking permission to enter has been enjoined because of that sight, (that one should not look unlawfully at the state of others).

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری نے کہا مجھےاس حدیث کا ایسا یقین ہے (ایسی یاد ہے )جیسی تیرے یہاں ہونے کا یقین ہے انہوں نے سہل بن سعد سے روایت کی انہوں نے کہا ایک شخص نے سوارخ میں سے نبیﷺکے حجرے میں جھانکا اس وقت آپ کے ہاتھ میں پشت خار تھا جس سے سر کھجلا رہے تھے۔ آپ نے فر مایا اگر مجھ کو معلوم ہو جاتا کہ تو جھانک رہا ہے تو تیری آنکھ پر مارتا (آنکھ پھوڑدیتا )ارے بھلے آدمی پھر اجازت لینے کاحکم کیوں ہوا ہے اسی لئے تاکہ نظر نہ پڑے ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً، اطَّلَعَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِشْقَصٍ ـ أَوْ بِمَشَاقِصَ ـ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَخْتِلُ الرَّجُلَ لِيَطْعُنَهُ‏

Narrated By Anas bin Malik : A man peeped into a room of the Prophet. The Prophet stood up, holding an arrow head. It is as if I am just looking at him, trying to stab the man.

ہم سے مسددنے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے عبید اللہ بن ابی بکر سے انہوں نے انسؓ بن مالک سے کہ ایک شخص نے نبی ﷺکے حجرے میں جھا نکا، آپ تیر لیکر کھڑے ہوئے گویا میں آپ کو دیکھ رہا ہوں آپ چاہتے تھے کسی تدبیر سے اس کی آنکھ پر ماریں ۔

Chapter No: 12

باب زِنَا الْجَوَارِحِ دُونَ الْفَرْجِ

The adultery of the body parts other than the private parts

باب: اور عضاء کا بھی سوا شرم گاہ کے زنا کرنا۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمْ أَرَ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏ حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لاَ مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ كُلَّهُ وَيُكَذِّبُهُ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : I have not seen a thing resembling 'lamam' (minor sins) than what Abu Huraira 'narrated from the Prophet who said "Allah has written for Adam's son his share of adultery which he commits inevitably. The adultery of the eyes is the sight (to gaze at a forbidden thing), the adultery of the tongue is the talk, and the inner self wishes and desires and the private parts testify all this or deny it."

ہم سے عبد اللہ بن زبیر حمیدی نے بیا ن کیا کہاہم سے سفیان نے انہوں نے عبد اللہ بن طاؤس سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا قرآن شریف میں جو لمم کا لفظ آیا (سورہ النجم میں )تو میں لمم ابو ہریرہؓ کے قول سے زیادہ اور کسی چیز سے۔ مشابہ نہیں پاتا ہوں دوسری سند اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم کو عبد الرزاق نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے عبد اللہ بن طاؤس سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا میں لمم کو اس سے زیادہ کسی چیز سے مشابہ نہیں پاتا جو ابو ہر یرہؓ نے نبیﷺسے نقل کیا آپ نے فر مایا اللہ تعالٰی نے ہر آدمی کا حصّہ زنا میں سے لکھ دیا ہے (یعنی جتنے زنا وہ کرنے والا ہے اس کی تقدیر میں لکھ دیئے ہیں جس کو وہ ضرور کرے گا تو آنکھ کی زنا ( شہوت سے کسی غیر عورت کو) دیکھنا ہے اور زبان کی زنا (فحش باتیں ) کرنا ہے اور آدمی کا نفس ( زنا کی )خواہش کرتا ہے پھر شرم گاہ اس خواہش کو سچّا کرتی ہے یا جھٹلا دیتی ہے ۔

Chapter No: 13

باب التَّسْلِيمِ وَالاِسْتِئْذَانِ ثَلاَثًا

To greet somebody and ask permission thrice.

باب: تین بار سلام کرنا تین بار اذن چاہنا۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا سَلَّمَ سَلَّمَ ثَلاَثًا، وَإِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلاَثًا‏

Narrated By Anas : Whenever Allah's Apostle greeted somebody, he used to greet him three times, and if he spoke a sentence, he used to repeat it thrice.

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم کو عبد الصمد نے خبر دی کہا ہم سے عبد اللہ بن مثنٰیٰ نے کہا ہم سے ثمامہ بن عبد اللہ نے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ(باہر سے اذن لیتے وقت)تین بار سلام کرتے اور جب کوئی بات فرماتےتو اس کو تین بار فر ماتے ۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الأَنْصَارِ إِذْ جَاءَ أَبُو مُوسَى كَأَنَّهُ مَذْعُورٌ فَقَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ قُلْتُ اسْتَأْذَنْتُ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلاَثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَلْيَرْجِعْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ وَاللَّهِ لَتُقِيمَنَّ عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ‏.‏ أَمِنْكُمْ أَحَدٌ سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَاللَّهِ لاَ يَقُومُ مَعَكَ إِلاَّ أَصْغَرُ الْقَوْمِ، فَكُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَخْبَرْتُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ عَنْ بُسْرٍ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ بِهَذَا‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : While I was present in one of the gatherings of the Ansar, Abu Musa came as if he was scared, and said, "I asked permission to enter upon 'Umar three times, but I was not given the permission, so I returned." (When 'Umar came to know about it) he said to Abu Musa, "Why did you not enter?'. Abu Musa replied, "I asked permission three times, and I was not given it, so I returned, for Allah's Apostle said, "If anyone of you asks the permission to enter thrice, and the permission is not given, then he should return.' " 'Umar said, "By Allah! We will ask Abu Musa to bring witnesses for it." (Abu Musa went to a gathering of the Ansar and said). "Did anyone of you hear this from the Prophet ?" Ubai bin Ka'b said, "By Allah, none will go with you but the youngest of the people (as a witness)." (Abu Said) was the youngest of them, so I went with Abu Musa and informed 'Umar that the Prophet had said so.

ہم سےعلی بن عبد اللہ نے بیان کیا کہا ہم سےسفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے یزید بن خصیفہ نے انہوں نے بسربن سعید سے انہوں نے ابو سعید خدری سے انہوں نے کہا میں انصار کی مجلس میں بیٹھا تھا اتنے میں ابو موسٰی اشعریؓ آئے ایسا معلوم ہوتا تھاجیسے ڈرے ہوئے گھبرائے ہوئے ہیں وہ کہنے لگے میں حضرت عمرؓ کےپاس گیا تھا میں نے (حدیث کے موافق )تیں بارا ذن مانگا لیکن مجھ کو اذن نہیں ملا آخر میں لوٹ گیا حضرت عمرؓ نے مجھ سے پوچھا تو کھڑا کیوں نہیں رہا۔اور انتظار کیوں نہیں کیا میں نے کہا میں نے تین بار اذن مانگا لیکن مجھ کو اذن نہ ملا اس لئے میں لوٹ گیا اور رسول اللہﷺ نے فرمایا جب کوئی تم میں سے تین بار اذن مانگے لیکن اس کو اذن نہ ملے تو لوٹ جائے حضرت عمرؓ نے یہ حدیث سن کر کہا خدا کی قسم کوئی گواہ اس حدیث کی صحت پر تجھ کو لانا چاہیئے تو کیا تم لوگوں میں سے بھی کسی نے یہ حدیث نبیﷺسے سنی ہے اس وقت ابی بن کعب کہنے لگے خدا کی قسم ابو موسٰیؓ کے ساتھ ہم میں سے وہ جائے جو سب لوگوں سے چھوٹا (کم عمر )ہو ابو سعیدؓکہتے ہیں میں ہی سب لوگوں سے چھوٹا تھا میں ان کے ساتھ گیا اور حضرت عمرؓ کوخبر دی کہ واقع میں نبی ﷺ نے ایسا فر مایا ہے۔ ابن مبارک نے کہا مجھ کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی کہا مجھ سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا ۔ انہوں نے بسر بن سعید سے کہا میں نے ابو سعید سے سنا پھر یہی حدیث نقل کی امام بخاریؒ نے کہا حضرت عمرؓ نے جو ابو موسٰی سے گواہ لانے کو کہا تو ان کا مطلب یہ تھا کہ حدیث کی اور زیادہ تقویت ہو جائے یہ مطللب نہیں تھا کہ وہ خبر واحد کو نہیں مانتے ۔

Chapter No: 14

باب إِذَا دُعِيَ الرَّجُلُ فَجَاءَ هَلْ يَسْتَأْذِنُ؟

If a man is invited, should he ask permission to enter at his arrival?

باب: اگر کوئی شخص بلایا جائے تو وہ بھی اذن لے یا نہیں

قَالَ سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ هُوَ إِذْنُهُ ‏"‏‏

Abu Hurairah (r.a) said that the Prophet (s.a.w) said, "(The invitation) in itself is the permission of him."

اور سعید بن ابی عروبہ نے کہا انہوں نے قتادہ سے انہوں نے ابو رافع سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نےنبیﷺسے یوں نقل کیا ہے کہ بلانا ہی اس کا اذن ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، أَخْبَرَنَا مُجَاهِدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ فَقَالَ ‏"‏ أَبَا هِرٍّ الْحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَىَّ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا فَأُذِنَ لَهُمْ، فَدَخَلُوا‏

Narrated By Abu Huraira : I entered (the house) along with Allah's Apostle. There he found milk in a basin. He said, "O Abu Hirr! Go and call the people of Suffa to me." I went to them and invited them. They came and asked permission to enter, and when it was given, they entered.

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سےعمربن ذرنے بیان کیا کہا دوسری سند اور ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو عمر بن ذرنے کہا ہم کو مجاہد نے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے انہوں نے کہا میں رسول اللہﷺکے ساتھ آپ کے گھر میں گیا آپ نے ایک دودھ کا پیالہ وہاں دیکھا تو فر مایا ابو ہریرہؓ جا اور سائبان والے مہاجرین کو (جو محض محتاج اور متوکل تھے )بلا لا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں میں ان کے پاس گیا ان کو بلا یا وہ آئے اور اجازت لے کر اندر گئے ۔

Chapter No: 15

باب التَّسْلِيمِ عَلَى الصِّبْيَانِ

To greet the boys

باب: بچوں کو سلام کرنا۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّهُ مَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ‏

Narrated By Anas bin Malik : That he passed by a group of boys and greeted them and said, "The Prophet used to do so."

ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے سیاربن وردان سے انہوں نے ثابت بنانی سے انہوں نے انسؓ سے وہ بچوں پر سے گزرے تو ان کو سلام کیا اور کہنے لگے کہ نبی ﷺبھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔

Chapter No: 16

باب تَسْلِيمِ الرِّجَالِ عَلَى النِّسَاءِ وَالنِّسَاءِ عَلَى الرِّجَالِ

The greeting of the men to women, and of the women to men

باب: مرد عورتوں کو عورتیں مردوں کو سلام کریں۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ كُنَّا نَفْرَحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ‏.‏ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تُرْسِلُ إِلَى بُضَاعَةَ ـ قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ نَخْلٍ بِالْمَدِينَةِ ـ فَتَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ السِّلْقِ فَتَطْرَحُهُ فِي قِدْرٍ، وَتُكَرْكِرُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ، فَإِذَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ انْصَرَفْنَا وَنُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَتُقَدِّمُهُ إِلَيْنَا، فَنَفْرَحُ مِنْ أَجْلِهِ، وَمَا كُنَّا نَقِيلُ وَلاَ نَتَغَدَّى إِلاَّ بَعْدَ الْجُمُعَةِ‏.‏

Narrated By Abu Hazim : Sahl said, "We used to feel happy on Fridays." I asked Sahl, "Why?" He said, "There was an old woman of our acquaintance who used to send somebody to Buda'a (Ibn Maslama said, "Buda'a was a garden of date-palms at Medina). She used to pull out the silq (a kind of vegetable) from its roots and put it in a cooking pot, adding some powdered barley over it (and cook it). After finishing the Jumua (Friday) prayer we used to (pass by her and) greet her, whereupon she would present us with that meal, so we used to feel happy because of that. We used to have neither a midday nap, nor meals, except after the Friday prayer."

ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی حازم نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے سہل سے انہوں نے کہا ہم (آپ ﷺکے عہد میں )جمعہ کا دن آنے سے خوش ہوتے میں نے پوچھا کیوں کہنے لگے ہماری قوم میں ایک بڑھیا تھی جو بضاعہ کی طرف کسی کو بھجواتی ابن مسلمہ راوی نے کہا بضاعہ ایک کھجور کا باغ تھا مدینہ میں(یاکنواں تھا وہاں درخت بھی ہوں گے )اور چقندر کی جڑیں منگوا تی ان کو ایک ہانڈی میں پکاتی اور جو کے تھوڑے دانے لیتی ان کو پیستی (یہ آٹا ان جڑوں میں چھڑک دیتی )ہم لوگ جب جمعہ کی نماز پڑھ چکتے تو لوٹ کر اس بڑھیا (پاس جاتے، اس )کو سلام کرتے (یہیں سے ترجمہ باب نکلتا ہے )وہ یہ چقندر کی جڑیں (آٹا ملی ہویئں )ہمارے سامنے رکھتی (ہم ان کو کھاتے) بس جمعہ کی خوشی اسی لئے ہوتی اور ہم آپ ﷺکے عہد میں، دوپہر کا آرام اور کھانا سب جمعہ کی نماز کے بعد کرتے ۔


حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، تَرَى مَا لاَ نَرَى‏.‏ تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ تَابَعَهُ شُعَيْبٌ‏.‏ وَقَالَ يُونُسُ وَالنُّعْمَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَبَرَكَاتُهُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle said, "O 'Aisha! This is Gabriel sending his greetings to you." I said, "Peace, and Allah's Mercy be on him (Gabriel). You see what we do not see." (She was addressing Allah's Apostle).

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے زہری سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا عائشہؓ یہ جبریلؑ (کھڑے )ہیں تم کو سلام کرتے ہیں حضرت عائشہؓ نے جواب دیا وعلیہ السلام ورحمتہ اللہ آپ ان چیزوں کو دیکھتے ہیں جن کو ہم نہیں دیکھتے معمر کیسا تھ اس حدیث کو شعیب اور یونس اور نعمان نے بھی زہری سے روایت کیا یونس اور نعمان کی روایتوں میں و بر کا تہٗ زیادہ ہے ۔

Chapter No: 17

باب: إِذَا قَالَ مَنْ ذَا؟ فَقَالَ :أَنَا

If somebody says, "Who is it?" And the other replies, "I".

باب: اگر گھر وَالا پوچھے کون ہے اس کے جواب میں کوئی کہے "میں ہوں" (اور نام نہ لے)۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ ذَا ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ أَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَنَا أَنَا ‏"‏‏.‏ كَأَنَّهُ كَرِهَهَا‏

Narrated By Jabir : I came to the Prophet in order to consult him regarding my father's debt. When I knocked on the door, he asked, "Who is that?" I replied, "I" He said, "I, I?" He repeated it as if he disliked it.

ہم سے ابو ولید ہشام بن عبد الملک نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے محمد بن منکدر سے کہا میں نے جابرؓ سے سنا وہ کہتے تھے۔ میں نبی ﷺ کے پاس اس قرضے کے مقد مہ میں جو میرے والد پر تھا کچھ عرض کے لئے آیا اور دروازہ کھڑکھڑایا آپ نے (اندر)سے پوچھا کون ہے میں نے کہا میں ہوں۔ آپ نے فر مایا مَیں تو مَیں بھی ہوں (یعنی نام کیوں نہیں لیتا )آپ نے مَیں ہو ں کہنا بُرا جانا ۔

Chapter No: 18

باب مَنْ رَدَّ فَقَالَ عَلَيْكَ السَّلاَمُ

Whoever replied to a greeting by saying, "Alaikas-Salam." (singular).

باب: جواب میں صرف وعلیکم السلام بھی درست ہے (گو ورحمتہ اللہ وبرکاتہ نہ کہے)

وَقَالَتْ عَائِشَةُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رَدَّ الْمَلاَئِكَةُ عَلَى آدَمَ السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ‏"‏‏

And Aisha (r.a) said in reply to Jibril's (Gabriel) greeting, "Wa Alaihis-salam, wa rahmatullah wa barakatuhu." And the Prophet (s.a.w) said, "The angels replied to Adam's greeting to them by saying, 'As-Salam alaika wa rahmatullah."

مگر حضرت عائشہؓ نے جبریلؑ کے جواب میں یوں کہا وعلیہ السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ٗ اور نبیﷺ نے فرمایا کہ فرشتوں نے حضرت آدمؑ کے جواب میں یوں کہا السلام علیک ورحمتہ اللہ

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ فِي الأَخِيرِ ‏"‏ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ‏"

Narrated By Abu Huraira : A man entered the mosque while Allah's Apostle was sitting in one side of the mosque. The man prayed, came, and greeted the Prophet. Allah's Apostle said to him, "Wa 'Alaikas Salam (returned his greeting). Go back and pray as you have not prayed (properly)." The man returned, repeated his prayer, came back and greeted the Prophet. The Prophet said, "Wa alaika-s-Salam (returned his greeting). Go back and pray again as you have not prayed (properly)." The man said at the second or third time, "O Allah's Apostle! Kindly teach me how to pray". The Prophet said, "When you stand for prayer, perform ablution properly and then face the Qibla and say Takbir (Allahu-Akbar), and then recite what you know from the Qur'an, and then bow with calmness till you feel at ease then rise from bowing, till you stand straight, and then prostrate calmly (and remain in prostration) till you feel at ease, and then raise (your head) and sit with calmness till you feel at ease and then prostrate with calmness (and remain in prostration) till you feel at ease, and then raise (your head) and sit with calmness till you feel at ease in the sitting position, and do likewise in whole of your prayer." And Abu Usama added, "Till you stand straight."

ہم سے اسحٰق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن نمیر نے خبر دی ،کہا ہم سے عبید اللہ عمری نے انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبری سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سےانہوں نے کہا ایک شخص مسجد میں آیا اور رسول اللہ ﷺ مسجد کےکونے میں بیٹھے ہوئے تھےاس نے نماز پڑھی اور پھر آ کر رسول اللہﷺکو سلام کیا آپ نے فر مایا وعلیک السلام (یہیں سے باب کا مطلب نکلا )جا پھر سے نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی وہ پھر گیا، دوبارہ نماز پڑھی پھر آن کر آپؐکو سلام کیا آپ نے فر مایا وعلیک السلام، جا پھر نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی وہ پھر گیا اور سہ بار ہ نماز پڑھی پھر آن کر آپؐ کو سلام کیا آپﷺنے فر مایا وعلیک السلام جا پھر نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی آخر دوسری یا تیسری مرتبہ میں اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺمجھ کو نماز پڑھنا سکھلایئں۔ آپؐ نے فر مایا جب تو نماز کے لئے کھڑا ہو تو پہلے اچھا پورا وضو کر۔پھر قبلے کی طرف منہ کر کے اللہ اکبر کہہ پھر جو قرآن آسانی سے پڑھ سکے۔ وہ پڑھ پھر اطمینان کے ساتھ رکوع کر پھر سر اٹھا، سید ھا کھڑا ہو، پھر اطمینان سے سجدہ کر، پھر سر اٹھا، اطمینان سے بیٹھ، پھر دوسرا سجدہ اطمینان سےکر پھر سر اٹھا، اطمینان سے بیٹھ۔ اسی طرح ساری نماز (آہستگی اور درستگی کے ساتھ )ادا کر۔ ابو اسامہ راوی نے دوسرے سجدے کے بعد یوں کہا، پھر سر اٹھا، یہاں تک کہ سیدھا کھڑا ہو جا (تو اس میں جلسہ استراحت کا ذکر نہیں ہے ۔)


حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said (in the above narration No. 268), "And then raise your head till you feel at ease while sitting."

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے عبیداللہ عمری سے کہا مجھ سے سعید مقبری نے بیان کیا انہوں نے اپنے والد (ابو سعید) سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے یہی حدیث نقل کی اس میں یوں ہے پھر سجدے سے سر اٹھا اور اطمینان سے بیٹھ جا۔

Chapter No: 19

باب إِذَا قَالَ فُلاَنٌ يُقْرِئُكَ السَّلاَمَ

If one says, "So-and-so sends Salam to you."

باب: اگر کوئی شخص کسی سے کہے فلاں شخص نے تم کو سلام کہا ہے تو وہ کیا کہے؟

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ سَمِعْتُ عَامِرًا، يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا ‏"‏ إِنَّ جِبْرِيلَ يُقْرِئُكِ السَّلاَمَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ‏.‏

Narrated By 'Aisha : That the Prophet said to her, "Gabriel sends Salam (greetings) to you." She replied, "Wa 'alaihi-s-Salam Wa Rahmatu-l-lah." (Peace and Allah's Mercy be on him).

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے زکریا نے کہا میں نے عامر سے سنا وہ کہتے تھے مجھ سے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے بیان کیا ان سے حضرت عائشہؓ نے کہ نبی ﷺنے ان سے فر مایا، جبریلؑ تم کو سلام کہتے ہیں انہوں نے کہا وعلیہ السلام ورحمتہ اللہ ۔

Chapter No: 20

باب التَّسْلِيمِ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ

Greeting a mix-up gathering in which there are Muslims and Polytheists

باب: اگر کسی مجلس میں مشرک سب طرح کے لوگ ہوں جب بھی مجلس والوں کو سلام کر سکتے ہیں۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ حِمَارًا عَلَيْهِ إِكَافٌ، تَحْتَهُ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ، وَأَرْدَفَ وَرَاءَهُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَهْوَ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَذَلِكَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ حَتَّى مَرَّ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ، وَفِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَلَمَّا غَشِيَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ ثُمَّ قَالَ لاَ تُغَبِّرُوا عَلَيْنَا‏.‏ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ وَقَفَ فَنَزَلَ، فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ وَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ أَيُّهَا الْمَرْءُ لاَ أَحْسَنَ مِنْ هَذَا، إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا، فَلاَ تُؤْذِنَا فِي مَجَالِسِنَا، وَارْجِعْ إِلَى رَحْلِكَ، فَمَنْ جَاءَكَ مِنَّا فَاقْصُصْ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ ابْنُ رَوَاحَةَ اغْشَنَا فِي مَجَالِسِنَا، فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ‏.‏ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى هَمُّوا أَنْ يَتَوَاثَبُوا، فَلَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُخَفِّضُهُمْ، ثُمَّ رَكِبَ دَابَّتَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ ‏"‏ أَىْ سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ قَالَ كَذَا وَكَذَا قَالَ اعْفُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاصْفَحْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَاكَ اللَّهُ الَّذِي أَعْطَاكَ، وَلَقَدِ اصْطَلَحَ أَهْلُ هَذِهِ الْبَحْرَةِ عَلَى أَنْ يُتَوِّجُوهُ فَيُعَصِّبُونَهُ بِالْعِصَابَةِ، فَلَمَّا رَدَّ اللَّهُ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَ شَرِقَ بِذَلِكَ، فَذَلِكَ فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ، فَعَفَا عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By 'Urwa-bin Az-Zubair : Usama bin Zaid said, "The Prophet rode over a donkey with a saddle underneath which there was a thick soft Fadakiya velvet sheet. Usama bin Zaid was his companion rider, and he was going to pay a visit to Sa'd bin Ubada (who was sick) at the dwelling place of Bani Al-Harith bin Al-Khazraj, and this incident happened before the battle of Badr. The Prophet passed by a gathering in which there were Muslims and pagan idolaters and Jews, and among them there was 'Abdullah bin Ubai bin Salul, and there was 'Abdullah bin Rawaha too. When a cloud of dust raised by the animal covered that gathering, 'Abdullah bin Ubai covered his nose with his Rida (sheet) and said (to the Prophet), "Don't cover us with dust." The Prophet greeted them and then stopped, dismounted and invited them to Allah (i.e., to embrace Islam) and also recited to them the Holy Qur'an. 'Abdullah bin Ubai' bin Salul said, "O man! There is nothing better than what you say, if what you say is the truth. So do not trouble us in our gatherings. Go back to your mount (or house,) and if anyone of us comes to you, tell (your tales) to him." On that 'Abdullah bin Rawaha said, "(O Allah's Apostle!) Come to us and bring it(what you want to say) in our gatherings, for we love that." So the Muslims, the pagans and the Jews started quarrelling till they were about to fight and clash with one another. The Prophet kept on quietening them (till they all became quiet). He then rode his animal, and proceeded till he entered upon Sa'd bin 'Ubada, he said, "O Sa'd, didn't you hear what Abu Habbab said? (He meant 'Abdullah bin Ubai). He said so-and-so." Sa'd bin 'Ubada said, "O Allah's Apostle! Excuse and forgive him, for by Allah, Allah has given you what He has given you. The people of this town decided to crown him (as their chief) and make him their king. But when Allah prevented that with the Truth which He had given you, it choked him, and that was what made him behave in the way you saw him behaving." So the Prophet excused him.

ہم سے ابراہیم بن موسٰی نے بیا ن کیا کہا ہم کو ہشام نے خبر دی انہوں نے معمر سے انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے کہا مجھ کو اسامہ بن زید نے خبر دی کہ نبی ﷺایک گدھے پر سوار ہوئے جس پر پالان تھی اس پر ایک چادر فدک کی پڑی ہوئی تھی آپ نے اسامہؓ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا آپؐ سعد بن عبادہ کو پوچھنے بنی حارث بن خزرج کے محلہ میں جا رہے تھے (وہ بیمار تھے )یہ اس وقت کا ذکر ہے جب تک جنگ بدر نہیں ہوئی تھی آپ (رستے میں) ایک مجلس پر سے گز رے جس میں مسلمان مشرک بت پرست یہودی سب ملے جلے ہو ئے تھے ان میں عبد اللہ بن ابی بن سلو ل(مشہور منافق) بھی تھا اور عبد اللہ بن رواحہ (مشہور صحابی شاعر )بھی تھے جب گدھے کی گرد مجلس والوں تک پہنچنے لگی تو عبد اللہ بن ابی اپنی ناک چادر سے ڈھانک لی پھر کہنے لگا اجی ہم پر گرد نہ اڑاؤ۔ آپ ﷺ نے مجلس والوں کو سلام کیا (یہیں سے باب کا مطلب نکلا ) پھر آپ ٹھہر گئے۔ گدھے سے اتر کر ان کو اللہ کی طرف بلایا (اسلام کی دعوت دی ) قرآن پڑھ کر ان کو سنایا تب عبد اللہ بن ابی کہنے لگا ۔بھلے آدمی اس سے بہتر تو دوسرا کلام نہیں ہو سکتا (قرآن کی فصاحت کا وہ بھی قائل ہوا) مگر اگر تم سچے ہو تو ہم کو ہماری مجلسوں میں پریشان کیوں کرتے ہو ۔اپنے گھر جاؤ وہاں جو کوئی تمہارے پاس آئے اس کو یہ قصّے سناؤ، اس پر عبد اللہ بن رواحہ بولے نہیں یا رسول اللہ ہماری مجلسوں میں آپ ضرور تشریف لایا کیجئے اور ہم کو یہ کلام سنایا کیجئے۔ ہم اس کو بہت پسند کرتے ہیں اس گفتگو پر مسلمان اور مشرک اور یہودی گالی گلوچ کرنے لگے۔ قریب تھا کہ ایک دوسرے پر حملہ کر بیٹھیں لیکن آپ ﷺان کو دھیما کرتے رہے (سمجھاتے رہے ،لڑ و نہیں ،لڑنے کی کیا بات ہے۔ )اس کے بعد آپ جانور پر سوار ہوئے اور سعد بن عبادہؓ کے پاس گئے۔ ان سے فر مایا تم نے آج ابو حباب یعنی عبد اللہ بن ابی۔۔۔۔۔ کی تقریر نہیں سنی۔ اس نے ایسی ایسی(بے ادبی کی )باتیں کیں۔ سعد نے کہا یا رسول اللہ ﷺآپ معاف کر دیجئے اور در گزر فر مایئے ۔اللہ کی قسم اللہ نے جو(مرتبہ آپ کو دیا ہے وہ دیاہے(پیغمبری کا مرتبہ جو بادشاہت سے کہیں زیادہ ہے)ہوا یہ تھا۔(کہ آپ کے تشریف لانے سے پیشتر)اس ملک والوں نے یہ تجویز کی تھی کہ عبداللہ کے سر پر(بادشاہی کاتاج)رکھیں،سرداری کا عمامہ باندھیں جب اس تجویز کو اللہ تعالٰی نے آپ کو پیغمبری دے کر چلنے دیا تو اس کو حسد پیدا ہوگیا،اسی حسد کی وجہ سے اُس نے ایسی ایسی گفتگو کی نبیﷺ نے عبداللہ کا گناہ معاف کر دیا۔

1234Last ›