Chapter No: 31
باب لاَ يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ
A man should not make another man get up from his seat
باب: کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے (جہاں وہ بیٹھ گیا ہو)۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ "
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "A man should not make another man get up from his (the latter's) seat (in a gathering) in order to sit there.
ہم سے اسمٰعیل نے بن عبد اللہ نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نافع سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے فر مایا کوئی شخص دوسرے شخص کو اپنی جگہ سے اٹھا کر وہاں خود نہ بیٹھے ۔
Chapter No: 32
باب {إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا} الآيَةَ
"(O you who believe!) When you are told to make room in the assemblies, make room ..." (V.58:11)
باب: اللہ تعالٰی کا (سورہ مجادلہ میں) فرمانا مسلمانو! جب تم سے کہا جائے مجلس میں کھل کر بیٹھو (دوسرے مسلمانوں کو جگہ دو) تو کھلکر بیٹھو اللہ تعالٰی تم کو کشائش عطا فرمائے گا (دنیا اور آخرت) اور جب تم سے کہا جائے (دوسروں کو جگہ دینے کے لئے) ذرا اٹھو تو اٹھ کھڑے ہو۔
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ آخَرُ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا. وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يُجْلِسَ مَكَانَهُ
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet forbade that a man should be made to get up from his seat so that another might sit on it, but one should make room and spread out. Ibn 'Umar disliked that a man should get up from his seat and then somebody else sit at his place.
ہم سے خلاد بن یحیٰی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نےعبیداللہ عمری سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے اس سے منع فر مایا کہ کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھایا جائے اور دوسرا شخص وہاں بیٹھے البتہ آپ نے یہ فر مایا کہ (جب جائے کی تنگی ہو تو )کھلکر بیٹھو دوسروں کو جگہ دو اور (اسی سند سے مروی ہے کہ ) عبد اللہ بن عمرؓ اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ کوئی آدمی اپنی جگہ سے اٹھ جائے اور وہ وہاں بیٹھے ۔
Chapter No: 33
باب مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ أَوْ بَيْتِهِ وَلَمْ يَسْتَأْذِنْ أَصْحَابَهُ، أَوْ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ لِيَقُومَ النَّاسُ
Whoever got up from his gathering or his house without taking the permission of his companions, or seemed to be ready to get up that the people might get up.
باب: اگر کوئی شخص اپنے ساتھیوں سے بے اجازت اپنی مجلس یا گھر سے اٹھ کھڑا ہو یا اٹھنے کی تیاری کرے اس کی غرض یہ ہو کہ وہ لوگ مجلس برخاست کریں تو یہ جائز ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَيْنَبَ ابْنَةَ جَحْشٍ دَعَا النَّاسَ طَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ ـ قَالَ ـ فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مَعَهُ مِنَ النَّاسِ، وَبَقِيَ ثَلاَثَةٌ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَاءَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا ـ قَالَ ـ فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ، فَأَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ} إِلَى قَوْلِهِ {إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا}.
Narrated By Anas bin Malik : When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he invited the people who took their meals and then remained sitting and talking. The Prophet pretended to be ready to get up, but the people did not get up. When he noticed that, he got up, and when he had got up, some of those people got up along with him and there remained three (who kept on sitting). Then the Prophet came back and found those people still sitting. Later on those people got up and went away. So I went to the Prophet and informed him that they had left.
The Prophet came, and entered (his house). I wanted to enter(along with him) but he dropped a curtain between me and him. Allah then revealed: 'O you who believe! Do not enter the Prophet's Houses until leave is given... (to His statement)... Verily! That shall be an enormity, in Allah's sight." (33.53)
ہم سے حسن بن عمرنے بیا ن کیا کہا ہم سے معتمربن سلیمان نے کہا میں نے والد سے سنا وہ ابو مجلز (لاحق بن حمید) سے روایت کرتے تھے وہ انسؓ بن مالک سے انہوں نے کہا جب رسول اللہﷺ نے ام المو منین حضرت زینبؓ سے نکاح کیا تو لوگوں کو دعوت دی انہوں نے کھانا کھایا پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے (اب کسی طرح اٹھتے ہی نہیں ) آخر نبیﷺنے (مجبور ہو کر ) ایسا کیا جیسے کوئی اٹھتا ہے جب بھی وہ نہ اٹھے اس وقت آپ یہ حال دیکھ کر خود اٹھ کھڑے ہوئے اور کچھ لوگ بھی آپ کے ساتھ اٹھ کر وہاں سے چل دئیے لیکن تین آدمی اب بھی نہیں اُٹھے ۔ جب آپ باہر جا کر پھر لوٹ کر آئے دیکھا تو اب بھی وہ بیٹھے ہیں۔ خیر اس کے بعد وہ کہیں اٹھے اور روانہ ہوئے میں نے جاکر نبی ﷺکو خبر کی (آپ اُ ن کو بیٹھا دیکھ کر پھرچلے گئےتھے۔ )اس وقت آپ تشر یف لائے اور (حضرت زینبؓ کے )حجرے میں گئے میں بھی اندر جانے لگا لیکن آپ نے میرے اور اپنے بیچ میں پردہ ڈال لیا اللہ تعالٰی نے (سورہ احزاب کی ) یہ آیت ا تاری مسلمانو! تم پیغمبر کے گھروں میں اُس وقت تک نہ گھسا کرو جب تک اجازت نہ لو آخر آیت ان ذالکم کان عند اللہ عظیما تک ۔
Chapter No: 34
باب الاِحْتِبَاءِ بِالْيَدِ وَهُوَ الْقُرْفُصَاءُ
Al-Ihtiba with the hand, i.e., Al-Qurfusa (a sitting posture wherein one sits with one's legs drawn up and wrapped in one's garment or surrounded with ones arms)
باب: سُرین زمین سے لگا کر ہاتھوں کو پنڈلیوں پر جوڑ کر بیٹھنا جائز ہے جس کو قرفصا کہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ مُحْتَبِيًا بِيَدِهِ هَكَذَا
Narrated By Ibn 'Umar : I saw Allah's Apostle in the courtyard of the Ka'ba in the Ihtiba.' posture putting his hand round his legs like this.
ہم سے محمد بن ابی غالب نے بیا ن کیا کہا ہم کو ابراہیم بن منذر حزامی نے خبر دی کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیا ن کیا انہوں نے اپنے والد (فلیح بن سلیمان )سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺکو کعبے کے صحن میں اسی طرح بیٹھے دیکھا یعنی ہاتھ سے احتباءکئے ہوئے۔
Chapter No: 35
باب مَنِ اتَّكَأَ بَيْنَ يَدَىْ أَصْحَابِهِ
Whoever sat in a reclining posture in the company of his companions
باب: اپنے ساتھیوں کے سامنے تکیہ لگا کر (ٹیکا دے کر) بیٹھنا
قَالَ خَبَّابٌ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً قُلْتُ أَلاَ تَدْعُو اللَّهَ فَقَعَدَ
Khubbab said , "I came to the Prophet (s.a.w) and found him reclining over his sheet taking it as a pillow, and said to him, 'Will you invoke Allah?' (On that) He sat up."
خباب بن ارتؓ نے کہا میں نبیﷺ کے پاس حاضر ہوا آپؐ (کعبہ کے پاس) ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے میں نے عرض کیا آپ اللہ سے دعا نہیں فرماتے یہ سنتے ہی آپ سیدھے ہو بیٹھے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ". قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ "
Narrated By Abu Bakra : Allah's Apostle said, "Shall I inform you of the biggest of the great sins?" They said, "Yes, O Allah's Apostle!" He said, "To join partners in worship with Allah, and to be undutiful to one's parents."
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیا ن کیا کہاہم سے بشر بن مفضل نے کہا ہم سے (سعیدبن ایاس )جُریری نے انہوں نے عبد الرحمٰن بن ابی بکرہ سے انہوں نے اپنے والد (نفیعؓ)سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نےفرمایا میں تم کو وہ گناہ بتلاؤں جو بڑے سے بڑےگناہ ہیں ہم نے عرض کیا بتلایئے آپ نے فر مایا اللہ کے سَاتھ شرک کرنا اور ماں باپ کو ستانا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، مِثْلَهُ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ " أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ ". فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ.
Narrated By Bishr : As above adding: The Prophet was reclining (leaning) and then he sat up saying, "And I warn you against giving a false statement." And he kept on saying that warning so much so that we said, "Would that he had stopped."
ہم سے مسددنے بیا ن کیا کہا ہم سے بشر بن مفضل نے پھر ایسی حدیث نقل کی اس میں یوں ہے کہ آپ ﷺ تکیہ لگائے ہوئے پھر آپ سیدھے ہو بیٹھے اور فر مایا سن لو اور جھوٹ بولنا با ر بار یہی فر ماتے رہے یہاں تک کہ ہم نے چاہا کاش آپ چپ ہو جائیں ۔
Chapter No: 36
باب مَنْ أَسْرَعَ فِي مَشْيِهِ لِحَاجَةٍ أَوْ قَصْدٍ
The one who walks quickly for some necessity
باب: جو شخص کسی ضرورت یا غرض سے جلدی جلدی چلے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَهُ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْعَصْرَ، فَأَسْرَعَ، ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ
Narrated By 'Uqba bin Al-Harith : Once the Prophet offered the 'Asr prayer and then he walked quickly and entered his house.
ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا انہوں نے عمر بن سعید سے انہوں نے ابن ابی ملکیہ سے ان سے عقبہ بن حارث نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے عصر کی نماز پڑھائی پھر (نماز سے فارغ ہو کر ) جلدی جلدی گھر میں تشریف لے گئے ۔
Chapter No: 37
باب السَّرِيرِ
The bed
باب: چارپائی یا تخت کا بیان۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي وَسْطَ السَّرِيرِ، وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ تَكُونُ لِيَ الْحَاجَةُ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَقُومَ فَأَسْتَقْبِلَهُ فَأَنْسَلُّ انْسِلاَلاً
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle used to offer his prayer (while standing) in the midst of the bed, and I used to lie in front of him between him and the Qibla It I had any necessity for getting up and I used to dislike to get up and face him (while he was in prayer), but I would gradually slip away from the bed.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا ن کیا کہا ہم سے جریرنے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو الضحٰی سے انہوں نے مسروق سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺتخت پر بیچ میں نماز پڑھا کرتے تھے اور میں قبلہ کی طرف آپ کے سامنے لیٹی ہوتی مجھ کو کھڑے ہو کر آپ ﷺکےسَامنے آنا برا معلوم ہوتا میں ایک طرف سے کھسک جاتی ۔
Chapter No: 38
باب مَنْ أُلْقِيَ لَهُ وِسَادَةٌ
Anyone for whom a cushion was put
باب: گاؤ تکیہ یا گدہ بچھانا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ،. وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ، قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَىَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الأَرْضِ، وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي " أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " خَمْسًا ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " سَبْعًا ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " تِسْعًا ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " إِحْدَى عَشْرَةَ ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " لاَ صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرَ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ، وَإِفْطَارُ يَوْمٍ ".
Narrated By Abdullah bin 'Amr : The news of my fasting was mentioned to the Prophet. So he entered upon me and I put for him a leather cushion stuffed with palm-fibres. The Prophet sat on the floor and the cushion was between me and him. He said to me, "Isn't it sufficient for you (that you fast) three days a month?" I said, "O Allah's Apostle! (I can fast more than this)." He said, "You may fast) five days a month." I said, "O Allah's Apostle! (I can fast more than this)." He said, "(You may fast) seven days." I said, "O Allah's Apostle!" He said, "Nine." I said, "O Allah's Apostle!" He said, "Eleven." I said, "O Allah's Apostle!" He said, "No fasting is superior to the fasting of (the Prophet David) which was one half of a year, and he used, to fast on alternate days.
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا کہا ہم سے خالد طحان نے دوسری سند اور مجھ سے عبد اللہ بن مُحمد نے بیا ن کیا کہا ہم سے عمرو بن عون نے کہا ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے انہوں نے خالد حذاءسے انہوں نے ابو قلا بہ سے کہا مجھ کو ابو الملیح (عامر یا زید بن اسامہ) نے خبر دی انہوں نےکہا (ابو قلابہ ) میں تمہارے والد زید کے ساتھ عبد اللہ بن عمرو بن عاص کے پاس گیا انہوں نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ نبیﷺ سے کسی نے میرے روزے رکھنے کاحال بیان کر دیا(میں ہمیشہ روزہ رکھا کرتا ہوں ) آپ یہ سن کر میرے پاس تشریف لائے میں نے ایک چمڑے کا گدہ یا تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری تھی آپ کے واسطے بچھایا آپ ( خالی) زمین پر بیٹھے اور گدہ میرے اور آپ کے بیچ میں رہا آپ نے پوچھا کیا تجھ کو ہر مہنیے میں تین روزےکافی نہیں ہیں میں نے کہا یا رسول اللہ (نہیں مجھ کو بہت قوت ہے ) فر مایا اچھا ہر مہینے میں پانچ روزے میں نے کہا یا رسول اللہ (نہیں مجھ میں بہت طاقت ہے ) فر مایا اچھا ہر مہینے سات روزے میں نے کہا یا رسول للہ آپ نے فر مایا اچھا ہر مہینے میں نو روزے میں نے کہا یا رسول للہ فر مایا اچھا ہر مہینے میں گیارہ روزے میں نے کہا یا رسول اللہ آپ نے فر مایا داؤد پیغمبر کے روزے سے کوئی روزہ افضل نہیں پوری آدھی عمر کے روزے یعنی ایک دن روزہ ایک دن افطار ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ قَدِمَ الشَّأْمَ. وَحَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ، فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي جَلِيسًا. فَقَعَدَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ. قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي كَانَ لاَ يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ ـ يَعْنِي حُذَيْفَةَ ـ أَلَيْسَ فِيكُمْ ـ أَوْ كَانَ فِيكُمُ ـ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الشَّيْطَانِ ـ يَعْنِي عَمَّارًا ـ أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّوَاكِ وَالْوِسَادِ ـ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ـ كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ {وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى}. قَالَ {وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى}. فَقَالَ مَا زَالَ هَؤُلاَءِ حَتَّى كَادُوا يُشَكِّكُونِي، وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Ibrahim : 'Alaqama went to Sham and came to the mosque and offered a two-Rak'at prayer, and invoked Allah: "O Allah! Bless me with a (pious) good companion." So he sat beside Abu Ad-Darda' who asked, "From where are you?" He said, "From the people of Kufa." Abu Darda' said, "Wasn't there among you the person who keeps the secrets (of the Prophet) which nobody knew except him (i.e., Hudhaifa (bin Al-Yaman)). And isn't there among you the person whom Allah gave refuge from Satan through the request (tongue) of Allah's Apostle? (i.e., 'Ammar). Isn't there among you the one who used to carry the Siwak and the cushion (or pillows (of the Prophets)? (i.e., Ibn Mas'ud). How did Ibn Mas'ud use to recite 'By the night as it conceals (the light)?" (Sura 92). 'Alqama said, "Wadhdhakari Wal Untha' (And by male and female.") Abu Ad-Darda added. 'These people continued to argue with me regarding it till they were about to cause me to have doubts although I heard it from Allah's Apostle."
ہم سے یحیٰی بن جعفر نے بیا ن کیا کہا ہم سے یزید بن ہارون نے انہوں نے شعبہ سے انہوں نے مغیرہ بن مقسم سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ بن قیس سے وہ شام کے ملک میں پہنچے دوسری سند اور ہم سے ابو الو الید نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے مغیرہ بن مقسم سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے کہا علقمہ بن قیس شام کے ملک میں گئے مسجد میں جا کر دو رکعتیں پڑھیں اور یہ دعا کی یا اللہ کوئی (اچھا ) رفیق مجھ کو عنایت فر ما پھرابو الد رداءصحابی پاس گئے انہوں نے پوچھا تم کن لوگوں میں سے ہو انہوں نے کہا کوفہ والوں میں سے ابوالدرداءنے کہا تمہارے ملک میں کیاوہ صَاحب نہیں ہیں جو آپ ﷺکے محرم راز تھے یہ راز ان کے سوا کسی کو معلوم نہ تھے یعنی حذیفہ بن یمان کیا تم میں وہ صَاحب نہیں ہیں۔ جن کے واسطے اللہ تعالٰی نے اپنے پیغمبر کی زبان پر یہ فر مایا کہ وہ شیطان کے شر سے محفوظ ہیں یعنی عمار بن یاسرؓ کیاتم میں وہ صَاحب نہیں ہیں جو آپﷺکے مسواک اور تکیہ لئے رہتے یعنی عبد اللہ بن مسعودؓ بھلا یہ تو کہو عبد اللہ بن مسعودؓ اس سورت کو کیونکر پڑھتے واللیل اذایغشی علقمہ نے کہا یوں پڑھتے والذکرو والا نثی ابو الد رداء کہنے لگے ان شام والوں نے تو مجھ کو دھوکہ ہی دیا تھا قریب تھا مجھ کو شبہ آجائے میں نے بھی رسول اللہ ﷺسے یوں ہی سنا تھا (والذکر والا نثی ۔)
Chapter No: 39
باب الْقَائِلَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةَ
(Mid-day nap) after Al-Jumuah Salat
باب: جمعہ کی نماز کے بعد قیلولہ کرنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ كُنَّا نَقِيلُ وَنَتَغَدَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ.
Narrated By Sahl bin Sad : We used to have a midday nap and take our meals after the Jumua (prayer).
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نےابو حازم سے انہوں نے سہل بن سعد سَاعدی سے انہوں نے کہا ہم جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کے بعد آرام کیا کرتے اور دن کا کھانا کھایا کرتے ۔
Chapter No: 40
باب الْقَائِلَةِ فِي الْمَسْجِدِ
Mid-day nap in the masjid
باب: مسجد میں قیلولہ کرنا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ بِهِ إِذَا دُعِيَ بِهَا، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْتَ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ " أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ". فَقَالَتْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَىْءٌ، فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لإِنْسَانٍ " انْظُرْ أَيْنَ هُوَ " فَجَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ. فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ، فَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْسَحُهُ عَنْهُ ـ وَهْوَ يَقُولُ " قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ ".
Narrated By Sahl bin Sad : There was no name dearer to 'Ali than his nickname Abu Turab (the father of dust). He used to feel happy whenever he was called by this name. Once Allah's Apostle came to the house of Fatima but did not find 'Ali in the house. So he asked "Where is your cousin?" She replied, "There was something (a quarrel) between me and him whereupon he got angry with me and went out without having a midday nap in my house." Allah's Apostle asked a person to look for him. That person came, and said, "O Allah's Apostle! He (Ali) is sleeping in the mosque." So Allah's Apostle went there and found him lying. His upper body cover had fallen off to one side of his body, and so he was covered with dust. Allah's Apostle started cleaning the dust from him, saying, "Get up, O Abu Turab! Get up, Abu Turab!"
ہم سے قتیبہ بن سعید نےبیان کیا کہا ہم سےعبدالعزیز بن ابی حازم نے انہوں نے ابو حازم سے انہوں نے سہل بن سعد ساعدی سے انہوں نے کہا حضرت علیؓ کو اپنا نام ابو تراب سے زیادہ پسند نہ تھا جب کوئی ان کو اس نام سے پکارتا تو خوش ہوتے ۔ہوا یہ کہ رسول اللہ ﷺ حضرت فاطمہ زہراءعلیہا السلام کے گھر تشریف لائے تو حضرت علیؓ کو نہ پا یا حضرت فاطمہؓ سے پوچھا تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں انہوں نے کہا مجھ میں اور ان میں کچھ تکرار ہوئی تھی وہ غصّے ہو کر چلے گے انہوں نے دوپہر کو قیلولہ بھی میرے پاس نہیں کیا یہ سن کر رسول اللہﷺنے ایک آدمی سے فر مایا ذراجَاؤ دیکھ تو علیؓ کہاں ہیں وہ گیا اور آن کر کہنے لگا یا رسول اللہ علیؓ یہاں مسجد میں سور ہے ہیں رسول اللہﷺ وہاں تشریف لے گئے دیکھا تو وہ لیٹے ہوئے ہیں ان کی چادر ایک طرف کھسک کر بدن میں سب مٹی لگ گئی ہے رسول اللہ ﷺاپنے مُبارک ہاتھ سے مٹی پونچھنے اور فر مانے لگے ابو تراب اٹھ! ابو تراب اٹھ۔ دو دفعہ آپ نے یہی فر مایا ۔