Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Asking Permission to Enter (79)    كتاب الاستئذان

12345Last ›

Chapter No: 21

باب مَنْ لَمْ يُسَلِّمْ عَلَى مَنِ اقْتَرَفَ ذَنْبًا وَلَمْ يَرُدَّ سَلاَمَهُ حَتَّى تَتَبَيَّنَ تَوْبَتُهُ وَإِلَى مَتَى تَتَبَيَّنُ تَوْبَةُ الْعَاصِي؟

He who does not greet a person who has committed a sin, and the one who does not reply to his greetings till the evidence of his repentance becomes obvious. And up to what time limit (one should wait for) till the repentance of a sinner is known

باب: گناہ کرنے والے کو سلام نہ کرنا نہ اس کا جواب دینا۔جب تک اُس کی توبہ معلوم نہ ہو جائے اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ توبہ کب تک معلوم ہو سکتی ہے۔

وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو لاَ تُسَلِّمُوا عَلَى شَرَبَةِ الْخَمْرِ‏

Abdullah bin Amr said, "Do not greet the drunkards."

اور عبداللہ بن عمرؓ نے کہا شراب خواروں کو سلام نہ کرو۔

حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوكَ، وَنَهَى، رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ كَلاَمِنَا، وَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فَأَقُولُ فِي نَفْسِي هَلْ حَرَّكَ شَفَتَيْهِ بِرَدِّ السَّلاَمِ أَمْ لاَ حَتَّى كَمَلَتْ خَمْسُونَ لَيْلَةً، وَآذَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِتَوْبَةِ اللَّهِ عَلَيْنَا حِينَ صَلَّى الْفَجْرَ‏.

Narrated By 'Abdullah bin Ka'b : I heard Ka'b bin Malik narrating (when he did not join the battle of Tabuk): Allah's Apostle forbade all the Muslims to speak to us. I would come to Allah's Apostle and greet him, and I would wonder whether the Prophet did move his lips to return to my greetings or not till fifty nights passed away. The Prophet then announced (to the people) Allah's forgiveness for us (acceptance of our repentance) at the time when he had offered the Fajr (morning) prayer.

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبد الرحمٰن بن عبداللہ سے ،کہ عبد اللہ بن کعب نے کہا میں نے (اپنے والد )کعب بن مالک سے سنا، وہ اس وقت کا قصہ بیان کرتے تھے جب وہ غزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے کہ رسول اللہﷺنے ہم تینوں آدمیوں سے بات کرنا منع کر دیا تھا۔ میں رسول اللہ ﷺکے پاس آتا، آپ کو سلام کرتا (آپ پکار کر جواب نہ دیتے )میں دل میں کہتا آپ نےسلام کے جواب میں ہونٹ بھی ہلائے یا نہیں اسی طرح مجھ پر پچاس راتیں گزریں اور نبی ﷺنے ہمارا گناہ اللہ جلالہ کے پاس سے معاف ہونے کی خبر صبح کی نماز پڑھ کر دی ۔

Chapter No: 22

باب كَيْفَ يُرَدُّ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ السَّلاَمُ؟

How to return the greetings of the Dhimmi (non-Muslim under the protection of an Islamic State).

باب: اگر ذمی کافر سلام کریں تو ان کو کیونکر جواب دیں۔

أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ‏.‏ فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَهْلاً يَا عَائِشَةُ، فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَقَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : A group of Jews came to Allah's Apostle and said, "As-samu 'Alaika " (Death be on you), and I understood it and said to them, "Alaikum AsSamu wa-l-la'na (Death and curse be on you)." Allah's Apostle said, "Be calm! O 'Aisha, for Allah loves that one should be kind and lenient in all matters." I said. "O Allah's Apostle! Haven't you heard what they have said?" Allah's Apostle said, "I have (already) said (to them), 'Alaikum (upon you).'"

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی حضرت عائشہؓ نے کہا چند یہودی رسول اللہﷺکے پاس آئے کہنے لگے السّام علیک (تم مرو )میں سمجھ گئی میں نے کہا علیکم السّام والعنہ ۔ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا عائشہؓ صبر کر اللہ تعالٰی ہر کام میں نرمی اور خوش اخلاقی کو پسند کرتا ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺآپ نے ان کا کہنا (شاید نہیں سنا )آپ نے فر مایا (نہیں میں سن چکا ۔) میں نے بھی تو جواب دیا وعلیکم (تم مرو )۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمُ الْيَهُودُ فَإِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمُ السَّامُ عَلَيْكَ‏.‏ فَقُلْ وَعَلَيْكَ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "When the Jews greet you, they usually say, 'As-Samu 'alaikum (Death be on you),' so you should say (in reply to them), 'Wa'alaikum (And on you)."

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نےخبر دی۔ انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا، جب یہودی تم کو سلام کرتے ہیں تو (سلام کے بدل )سام کہتے ہیں (یعنی موت) تم بھی جواب میں وعلیک کہو ۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "If the people of the Scripture greet you, then you should say (in reply), 'Wa'alaikum (And on you).'"

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے ہشیم نے کہا، ہم کو عبید اللہ بن ابی بکر نے خبر دی ،کہا ہم سے(ہمارے دادا )انسؓ بن مالک نے انہوں نے کہا نبی ﷺنے فر مایا جب اہل کتاب (یہود و نصاریٰ )تم کو سلام کریں تو ان کے جواب میں اتنا ہی کہہ دیا کرو وعلیکم ۔

Chapter No: 23

باب مَنْ نَظَرَ فِي كِتَابِ مَنْ يُحْذَرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ لِيَسْتَبِينَ أَمْرُهُ

The one who looks at a letter in order to know its contents and the meaning of its subject which is not allowed for a Muslims to look at.

باب: جس خط سے مسلمانوں کو اندیشہ ہو اس کو منگوا کر دیکھنا تاکہ اس کی اصل حقیقت معلوم ہو۔

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ بُهْلُولٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَكُلُّنَا فَارِسٌ فَقَالَ ‏"‏ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ قُلْنَا أَيْنَ الْكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ قَالَتْ مَا مَعِي كِتَابٌ‏.‏ فَأَنَخْنَا بِهَا، فَابْتَغَيْنَا فِي رَحْلِهَا فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا، قَالَ صَاحِبَاىَ مَا نَرَى كِتَابًا‏.‏ قَالَ قُلْتُ لَقَدْ عَلِمْتُ مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا رَأَتِ الْجِدَّ مِنِّي أَهْوَتْ بِيَدِهَا إِلَى حُجْزَتِهَا وَهْىَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتِ الْكِتَابَ ـ قَالَ ـ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا حَمَلَكَ يَا حَاطِبُ عَلَى مَا صَنَعْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَا بِي إِلاَّ أَنْ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَا غَيَّرْتُ وَلاَ بَدَّلْتُ، أَرَدْتُ أَنْ تَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ هُنَاكَ إِلاَّ وَلَهُ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ صَدَقَ فَلاَ تَقُولُوا لَهُ إِلاَّ خَيْرًا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، فَدَعْنِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ‏.‏ قَالَ فَقَالَ ‏"‏ يَا عُمَرُ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الْجَنَّةُ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏

Narrated By 'Ali : Allah's Apostle sent me, Az-Zubair bin Al-Awwam and Abu Marthad Al-Ghanawi, and all of us were horsemen, and he said, "Proceed till you reach Rawdat Khakh, where there is a woman from the pagans carrying a letter sent by Hatib bin Abi Balta'a to the pagans (of Mecca)." So we overtook her while she was proceeding on her camel at the same place as Allah's Apostle told us. We said (to her) "Where is the letter which is with you?" She said, "I have no letter with me." So we made her camel kneel down and searched her mount (baggage etc) but could not find anything. My two companions said, "We do not see any letter." I said, "I know that Allah's Apostle did not tell a lie. By Allah, if you (the lady) do not bring out the letter, I will strip you of your clothes' When she noticed that I was serious, she put her hand into the knot of her waist sheet, for she was tying a sheet round herself, and brought out the letter. So we proceeded to Allah's Apostle with the letter. The Prophet said (to Habib), "What made you o what you have done, O Hatib?" Hatib replied, "I have done nothing except that I believe in Allah and His Apostle, and I have not changed or altered (my religion). But I wanted to do the favour to the people (pagans of Mecca) through which Allah might protect my family and my property, as there is none among your companions but has someone in Mecca through whom Allah protects his property (against harm). The Prophet said, "Habib has told you the truth, so do not say to him (anything) but good." 'Umar bin Al-Khattab said, "Verily he has betrayed Allah, His Apostle, and the believers! Allow me to chop his neck off!" The Prophet said, "O 'Umar! What do you know; perhaps Allah looked upon the Badr warriors and said, 'Do whatever you like, for I have ordained that you will be in Paradise.'" On that 'Umar wept and said, "Allah and His Apostle know best."

ہم سے یوسف بن بہلول نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبدا للہ بن ادریس نے کہا مجھ سے حصین بن عبد الرحمٰن نے انہوں نے سعد بن عبیدہ سے انہوں نے ابو عبد الرحمٰن سلمی سے انہوں نے حضرت علیؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو اور زبیر اور ابو مرثد غنوی ان تینوں کو بھیجا۔ تینوں گھوڑے کے (اچھے )سوار تھے ۔فر مایا روضہ خاخ پر جاؤ (جو ایک مقام ہے مدینہ سے کچھ فاصلہ پر مکہ کی طرف )وہاں ایک مشرک عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا ایک خط ہے جو اس نے مکہ کے مشرکوں کے نام لکھاہے(وہ اس سے چھین لاؤ)ہم تینوں آدمی چلے اس عورت کو دیکھا، ایک اونٹ پر سوار جارہی ہے اسی جگہ یہ عورت ملی جہاں رسول اللہ ﷺنے فر مایا تھا خیر ہم نے اس سے پوچھا تیرے پاس کو ئی خط ہے، وہ کہاں ہے۔ وہ کہنے لگی، میرے پاس کہاں کا خط ؟ کچھ نہیں ہم نے اُس کا اونٹ بٹھلا کر اُس کااسباب سب ٹٹولا، کوئی خط نہیں ملا میرے دونوں ساتھی کہنے لگے اس کے پاس خط نہیں ہے،(اب لوٹ چلو اس عورت کو جانے دو )میں نے کہا واہ! تم جانتے ہو کہ رسول اللہﷺ کا فرماناکیاجھوٹ ہو سکتا ہے، آخر میں نے اُس سے کہا، اب تو خط دیتی ہے یا تجھ کو میں ننگا کروں ؟ اُس نے جب میرا یہ ا رادہ دیکھا تو اپنے نیفے کی طرف ہاتھ بڑھایا، وہ ایک کمبل باندھے ہوئے تھی اور خط نکال کر دیا ہم تینوں اس خط کو لے کر رسول اللہ ﷺکے پاس آئے۔ آپ نے حاطب کو بلا بھیجا )فر مایا، حاطب یہ تو نے کیا حرکت کی، وہ کہنے لگا بھلا مجھ کیا ہوا جو میں اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان نہ رکھوں (یعنی میں منافق یا کافر نہیں ہوں۔ )نہ میں نے اپنے مذہب، یا دین کچھ بد لا ہے میرا مطلب یہ خط کے لکھنے سے اتنا ہی تھا کہ قریش کے لوگوں پر میرا ایک احسان ہو جائے جس کی وجہ سے اللہ ان کو میرے گھر بار مال لُوٹنے سے روک دے۔ بات یہ ہے کہ آپ کے جتنے مہا جرین اصحابؓ ہیں ان کے عزیز واقرباء وہاں موجود ہیں جو ان کے گھر بار اسباب کی حفاظت کر لیتے ہیں آپ نے فرمایاحاطب سچ کہتا ہے اس کے حق میں تم کوئی بُری بات نہ کہو ۔حضرت عمرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ اُس نے اللہ اور رسول اور مسلمانوں کی خیانت کی آپ اجازت دیجئے میں اُس کی گردن اُڑدوں آپ نے فر مایا ، عمرؓ تجھ کو معلوم نہیں ہے اللہ تعالٰی نے جنگ بدر والوں کو (عرش پر سے )جھا نکا اور فر مایا اب تم جیسے چاہوعمل کرو ، بشرطیہ شرک اور کفر نہ کرو )میں نے تو بہشت تمہارے لئے واجب کر دی یہ سنتے ہی حضرت عمرؓ کی آنکھیں آنسو بہانے لگیں۔ اور کہنے لگے (میری تقصیر معاف ہو )اللہ اوررسول ہر کام کی مصلحت خوب جانتے ہیں ۔

Chapter No: 24

باب كَيْفَ يُكْتَبُ الْكِتَابُ إِلَى أَهْلِ الْكِتَابِ؟

How to write a letter to the people of the Scripture

باب: اہل کتاب یہود اور نصَارٰی کو کیونکر خط لکھا جائے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَكَانُوا تِجَارًا بِالشَّأْمِ، فَأَتَوْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُرِئَ فَإِذَا فِيهِ ‏"‏ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، السَّلاَمُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى، أَمَّا بَعْدُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Sufyan bin Harb : That Heraclius had sent for him to come along with a group of the Quraish who were trading in Sha'm, and they came to him. Then Abu Sufyan mentioned the whole narration and said, "Heraclius asked for the letter of Allah's Apostle. When the letter was read, its contents were as follows: 'In the name of Allah, the Beneficent, the Merciful. From Muhammad, Allah's slave and His Apostle to Heraclius, the Chief of Byzantines: Peace be upon him who follows the right path (guidance)! Amma ba'du (to proceed)...'"

ہم سے ابو الحسن محمد بن مقاتل نے بیا ن کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبید اللہ بن عتبہ نے ان کو عبد اللہ بن عباس نے ان کو ابو سفیان بن حرب نے کہ ہرقل بادشاہ روم نے اُن کو دوسرے قریش کے چند آدمیوں سمیت بلوا بھیجا جو تجارت کے لئے شام کے ملک گئے تھے(اس وقت شام کا ملک ہرقل بادشاہ ہی کے پاس تھا)یہ لوگ اس کے پاس پہنچے۔اخیر حدیث تک خیر ہر قل نے رسول اللہ ﷺ کا خط منگوایا وہ پڑھا گیا اسمیں مضمون تھا محمد ﷺ خدا کے بندے اور رسول کی طرف سے ہرقل کو معلوم ہو جو روم کا سردار ہے ،سلام اس شخص پر جو ہدایت کی راہ ہر چلے امابعد (ا خیر تک ) ۔

Chapter No: 25

باب بِمَنْ يُبْدَأُ فِي الْكِتَابِ

Whose name is to be written first in a letter

باب: خط میں پہلے کس کا نام لکھا جائے (کاتب کا یا مکتوب الیہ کا)

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا، فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مِنْهُ إِلَى صَاحِبِهِ‏.‏ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نَجَرَ خَشَبَةً، فَجَعَلَ الْمَالَ فِي جَوْفِهَا، وَكَتَبَ إِلَيْهِ صَحِيفَةً مِنْ فُلاَنٍ إِلَى فُلاَنٍ ‏"‏‏

Narrated Abu Hurairah (RA): Allah’s Messenger (pbuh) has mentioned a person from Bani Israel who took a piece of wood, made a hole in it, and put therein one thousand Dinar and a letter from him to his friend. The Prophet (pbuh) said, “(That man) cut a piece of wood and put money inside it and wrote a letter from such and such a person to such and such a person.” [See Hadith No. 2291]

لیث بن سعد نے کہا مجھ کو جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمز سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے رسول اللہﷺ سے آپؐ نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا حال بیان کیا (یہ قصہ اوپر گزر چکا ہے) اس نے ایک لکڑی لیکر اس کو کریدا۔ اس میں ہزار اشرفیاں بھریں اور ایک خط بھی اپنے دوست کے نام اس میں رکھ دیا۔ عمر بن ابی سلمہ نے اپنے باپ سے انہو ں نے ابو ہریرہؓ سے یوں روایت کی رسول اللہﷺ نے فرمایا اس نے ایک لکڑی خالی کی اس کے جوف میں اشرفیاں رکھ دیں اور خط بھی رکھا فلاں کی طرف سے فلاں کو معلوم ہو (پہلے کاتب کا نام لکھا)۔

Chapter No: 26

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ ‏"‏‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "Get up for your chief!"

باب:نبیﷺ کا صحابہؓ سے یہ فرمانا اپنے سردار کے لینے کو اٹھو (یعنی سعد بن معاذ کے)۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ أَهْلَ، قُرَيْظَةَ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِ فَجَاءَ فَقَالَ ‏"‏ قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ ‏"‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏"‏ خَيْرِكُمْ ‏"‏‏.‏ فَقَعَدَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ، وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لَقَدْ حَكَمْتَ بِمَا حَكَمَ بِهِ الْمَلِكُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَفْهَمَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ مِنْ قَوْلِ أَبِي سَعِيدٍ إِلَى حُكْمِكَ‏

Narrated By Abu Said : The people of (the tribe of) Quraiza agreed upon to accept the verdict of Sa'd. The Prophet sent for him (Sa'd) and he came. The Prophet said (to those people), "Get up for your chief or the best among you!" Sa'd sat beside the Prophet and the Prophet said (to him), "These people have agreed to accept your verdict." Sa'd said, "So I give my judgment that their warriors should be killed and their women and children should be taken as captives." The Prophet said, "You have judged according to the King's (Allah's) judgment."

ہم سے ابوالولید نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے سعد بن ابراہیم سے انہوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے انہوں نے ابو سعید خدری سے کہ بنی قر یظہ کے یہودی سعد بن معاذکے فیصلے پر راضی ہو کر(قلعہ سے اترآئے) نبی ﷺ نے سعد کو بلابھیجا، وہ آئے، آپ نے صحابہؓ سے فر مایا اپنے سردار کے لینے کو اٹھو جو تم میں بہتر ہے پھر وہ نبی ﷺکے پاس بیٹھے آپ نے فر مایا یہ لوگ تمہارے فیصلے پر راضی ہو کر اتر آئے ہیں اب تم کیا فیصلہ کرتے ہو انہوں نے کہا میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ جو ان میں لڑائی کے قابل ہیں وہ تو مار ڈالے جایئں اور ان کی عورتیں بچے قیدی بنائے جائیں۔ آپ نے فر مایا تو نے وہ فیصلہ کیا ہے جو اللہ کا حکم تھا، امام بخاریؒ نے کہا ،بعضے میرے ساتھیوں نے ابو الولید سے یوں نقل کیا الی حکمک (یعنی بجائے علٰی حکمک کے )ابو سعید خدریؒ نے یوں ہی کہا (بجائے علٰی کے الی ۔)

Chapter No: 27

باب الْمُصَافَحَةِ

Shaking hands

باب: مصافحہ کا بیان

وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ عَلَّمَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم التَّشَهُّدَ، وَكَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ‏.‏ وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ إِلَىَّ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ يُهَرْوِلُ، حَتَّى صَافَحَنِي وَهَنَّأَنِي‏

Ibn Masood (r.a) said, "The Prophat (s.a.w) taught me the Tashah-hud (in Salat) while my hand was between his hands." And Kaab bin Malik said, "I entered the masjid and found Allah's Messenger (s.a.w) sitting there. Talha bin Ubaidullah got up and came (to me) hurriedly till he shook hands with me and congratulated me."

عبداللہ بن مسعود نے کہا نبیﷺ نے مجھ کو تشہد سکھلایا اس طرح کہ میرا ہاتھ آپ کے دونوں ہاتھوں کے درمیان تھا اور کعب بن مالک نے کہا میں مسجد میں گیا، دیکھا تو نبیﷺ وہاں موجود ہیں۔ اس وقت طلحہ بن عبیداللہ دوڑتے ہوئے (سب لوگوں سے پہلے) اٹھے اور مجھ سے مصافحہ کیا۔مجھ کو توبہ قبول ہونے کی مبارکباد دی۔

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسٍ أَكَانَتِ الْمُصَافَحَةُ فِي أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ‏.‏

Narrated By Qatada : I asked Anas, "Was it a custom of the companions of the Prophet to shake hands with one another?" He said, "Yes."

ہم سے عمرو بن عاصم نے بیا ن کیا ،کہا ہم سےہمام نے انہوں قتادہ سے کہا میں نے انسؓ سے کہا نبی ﷺکے اصحاب مصافحہ کیا کرتے تھے انہوں نے کہا ،ہاں ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ‏

Narrated By 'Abdullah bin Hisham : We were in the company of the Prophet and he was holding the hand of 'Umar bin Al-Khattab.

ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیان کیا کہا مجھ سے (عبد اللہ )بن وہب نے کہا مجھ کو حیوہ بن شریح نے خبر دی ،کہا مجھ سے ابو عقیل زہرہ بن معبد نے بیا ن کیا انہوں نے اپنے دادا عبد اللہ بن ہشام سے سنا انہوں نے کہا ہم نبیﷺکے ساتھ تھے ،آپ حضرت عمرؓ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے، (ان سے مصافحہ کئے ہوئے ۔)

Chapter No: 28

باب الأَخْذِ بِالْيَدَيْنِ

The shaking of hands with both the hands

باب: مصافحہ دونوں ہاتھوں سے کرنا۔

وَصَافَحَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ابْنَ الْمُبَارَكِ بِيَدَيْهِ‏

And Hammad bin Zaid shook hands with Ibn Al-Mubabar, using both hands

حماد بن زید نے عبداللہ بن مبارک سے دونوں ہاتھ سے مصافحہ کیا۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ‏.‏ وَهْوَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْنَا، فَلَمَّا قُبِضَ قُلْنَا السَّلاَمُ‏.‏ يَعْنِي عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Ibn Mas'ud : Allah's Apostle taught me the Tashah-hud as he taught me a Sura from the Qur'an, while my hand was between his hands. (Tashah-hud was) all the best compliments and the prayers and the good things are for Allah. Peace and Allah's Mercy and Blessings be on you, O Prophet! Peace be on us and on the pious slaves of Allah, I testify that none has the right to be worshipped but Allah, and I also testify that Muhammad is Allah's slave and His Apostle. (We used to recite this in the prayer) during the lifetime of the Prophet , but when he had died, we used to say, "Peace be on the Prophet."

ہم سے ابو نعیم نے نے بیان کیا ،کہا ہم سے سیف بن سلیمان نے کہا میں نے مجاہد سے سنا وہ کہتے تھے مجھ سے ابو معمر بن عبد اللہ بن سخبرہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے میں نے ابن مسعود سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے مجھ کو تشہد اس طرح سکھلایا کہ میرا ہاتھ آپ کے دونوں ہاتھوں میں تھا۔ جیسے قرآن کی کوئی سورت سکھلاتے۔ التحیا ت للہ والصلوٰت والطیبٰت السلام علیک ایہا النبی ورحمتہ اللہ وبر کاتہٗ السلام علینا وعلٰی عباداللہ الصالحین ، اشہدان الا الہٰ الا اللہ واشہد ان محمداً عبدہٗ ورسولہٗ۔ یہ تشہد ہم اس وقت پڑھا کرتے تھے جب آپ ہم لوگوں میں تشریف رکھتے تھے آپ کی وفات کے بعد ہم السلام علیک ایہا النبی کے بدل السلام علی النبی کہنے لگے ۔

Chapter No: 29

باب الْمُعَانَقَةِ وَقَوْلِ الرَّجُلِ كَيْفَ أَصْبَحْتَ ؟

Al-Muanaqa (to embrace each other by putting arms round the neck on meeting). And the saying of one man to another, "How are you this morning?"

باب: معانقہ (گلے ملنے) کے بیان میں اور ایک آدمی کا دوسرے سے پوچھنا کیوں آج صبح کیسا مزاج رہا؟

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا ـ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ ـ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ يَا أَبَا حَسَنٍ كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا فَأَخَذَ بِيَدِهِ الْعَبَّاسُ فَقَالَ أَلاَ تَرَاهُ أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ الثَّلاَثِ عَبْدُ الْعَصَا وَاللَّهِ إِنِّي لأُرَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَيُتَوَفَّى فِي وَجَعِهِ، وَإِنِّي لأَعْرِفُ فِي وُجُوهِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ الْمَوْتَ، فَاذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَنَسْأَلَهُ فِيمَنْ يَكُونُ الأَمْرُ فَإِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا أَمَرْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا‏.‏ قَالَ عَلِيٌّ وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَمْنَعُنَا لاَ يُعْطِينَاهَا النَّاسُ أَبَدًا، وَإِنِّي لاَ أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبَدًا‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : 'Ali bin Abu Talib came out of the house of the Prophet during his fatal ailment. The people asked ('Ali), "O Abu Hasan! How is the health of Allah's Apostle this morning?" 'Ali said, "This morning he is better, with the grace of Allah." Al-'Abbas held Ali by the hand and said, "Don't you see him (about to die)? By Allah, within three days you will be the slave of the stick (i.e., under the command of another ruler). By Allah, I think that Allah's Apostle will die from his present ailment, for I know the signs of death on the faces of the offspring of 'Abdul Muttalib. So let us go to Allah's Apostle to ask him who will take over the Caliphate. If the authority is given to us, we will know it, and if it is given to somebody else we will request him to recommend us to him. " 'Ali said, "By Allah! If we ask Allah's Apostle for the ruler-ship and he refuses, then the people will never give it to us. Besides, I will never ask Allah's Apostle for it."

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیا ن کیا کہا ہم کو بشر بن شعیب نے خبر دی کہا مجھ کو میرے والد نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبد اللہ بن کعب نے ان کو عبد اللہ بن عباسؓ نے خبر دی کہ نبیﷺکے (مرض موت میں آپ کے )پاس سے حضرت علیؓ نکلے دوسری سند امام بخاریؒ نے کہا اور ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا کہا ہم سے عنبسہ نے (بن خالد ) نے کہا ہم سے یونس(بن یزید ) نے انہوں نے ابن شہاب زہری سے کہا مجھ کو عبد اللہ ابن کعب بن مالک نے خبر دی اُن کو عبد اللہ بن عباسؓ نے کہ جس بیماری میں نبی ﷺنے انتقال فرمایا اسی بیماری میں حضرت علیؓ نبیﷺکے پاس سے باہر نکلے لوگوں نے پوچھا ابو الحسن (یہ حضرت علیؓ کی کنیت تھی )آج صبح کو رسول اللہ ﷺ کامزاج کیسا رہا انہوں نے کہا اللہ کے فضل سےآج صبح کو تو مزاج اچھارہا(اب صحت کی امید ہے)یہ سنتے ہی حضرت عباسؓ نے حضرت علیؓ کا ہاتھ تھاما اور کہنے لگے خدا کی قسم تم رسول اللہ ﷺکو نہیں دیکھتے تین دن کے بعد تم دوسرے کے تابعدار بنو گے ۔میں تو اللہ کی قسم یہ سمجھتا ہوں کہ رسول اللہﷺاس بیماری سے گزر جایئں گے عبد المطلب کی اولاد کا کہ جب وہ مرنے والے ہوتے ہیں میں منہ دیکھ کر پہچان لیتا ہوں (کہ اب نہیں بچیں گے )بہتر یہ ہے کہ ہم تم رسول اللہ ﷺ کے پاس چلیں اور آپ سے پوچھ لیں کہ آپ کے بعد کون خلیفہ ہو گا۔ اگر آپ ہم لوگوں(بنی ہاشم )کو خلافت دیتے ہیں تو ہم کو معلوم ہو جائے گا اگر کسی اور کو دیتے ہیں تو ہم آپ سے کہیں کہ جس کو دیتے ہیں اس کو ہمارا خیال رکھنے کی وصیّت فر مادیں( تاکہ وہ ہم کو ستائے نہیں )حضرت علیؓ نے کہا خدا کی قسم بات یہ ہے کہ اگر ہم رسول اللہ ﷺسے یہ بات پوچھیں اور آپ ہم لوگوں کو خلافت نہ دیں تب تو(اور خرابی ہے )پھر تو لوگ کبھی ہم کو خلافت دینے والے نہیں اور میں تو رسول اللہ ﷺسے کبھی یہ بات نہیں پو چھنے کا (کہ آپ کے بعد کون خلیفہ ہو گا ۔)

Chapter No: 30

باب مَنْ أَجَابَ بِلَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ

Whoever replies saying, "Labbaik wa Sadaik"

باب: کوئی بلائے تو جواب میں لبیک (حاضر) اور سعدیک (آپ کی خدمت کے لئے مستعد) کہنا۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مُعَاذٍ، قَالَ أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ‏.‏ ثُمَّ قَالَ مِثْلَهُ ثَلاَثًا ‏"‏ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً فَقَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمْ ‏"‏‏.حَدَّثَنَا هُدْبَةُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مُعَاذٍ، بِهَذَا‏.‏

Narrated By Muadh : While I was a companion rider with the Prophet he said, "O Mu'adh!" I replied, "Labbaik wa Sa'daik." He repeated this call three times and then said, "Do you know what Allah's Right on His slaves is?" I replied, "No." He said, Allah's Right on His slaves is that they should worship Him (Alone) and should not join partners in worship with Him." He said, "O Mu'adh!" I replied, "Labbaik wa Sa'daik." He said, "Do you know what the right of (Allah's) salves on Allah is, if they do that (worship Him Alone and join none in His worship)? It is that He will not punish them."

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیا ن کیا کہا ہم سے ہمام نے انہوں نے قتا دہ سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے معاذ بن جبلؓ سے انہوں نے کہا میں (سفر میں )نبی ﷺ کے ساتھ ایک اونٹ پر سوار تھا آپ نے پکارا معاذمیں نے عرض کیا لیبک وسعد یک پھر پکارا میں نے یہی عرض کی اسی طرح تین بار ہوا بعد اس کے آپ نے فر مایا معاذ تو جانتا ہے اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے یہ حق ہے کہ اللہ کو پوجیں اس کے سوا کسی کو نہ پوجیں پھر تھوڑی دیر چلتے رہے اس کے بعد پکارا معاذ میں نے عرض کیا لیبک و سعد یک فر مایا تو جانتا ہے بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے جب وہ شرک نہ کرتے ہوں (موحدّہوں ) یہ حق ہے کہ ان کو دائمی عذاب نہ ہو ۔ ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیا ن کیا کہا ہم سے ہمام بن یحیٰی نے کہا ہم سے قتادہ بن دعامہ نے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے معاذسے یہی حدیث نقل کی ۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا وَاللَّهِ أَبُو ذَرٍّ، بِالرَّبَذَةِ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ عِشَاءً اسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ فَقَالَ ‏"‏ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا لِي ذَهَبًا يَأْتِي عَلَىَّ لَيْلَةٌ أَوْ ثَلاَثٌ عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، إِلاَّ أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ، إِلاَّ أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ‏"‏‏.‏ وَأَرَانَا بِيَدِهِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا أَبَا ذَرٍّ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ الأَكْثَرُونَ هُمُ الأَقَلُّونَ إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِي ‏"‏ مَكَانَكَ لاَ تَبْرَحْ يَا أَبَا ذَرٍّ حَتَّى أَرْجِعَ ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ حَتَّى غَابَ عَنِّي، فَسَمِعْتُ صَوْتًا فَخَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَرَدْتُ أَنْ أَذْهَبَ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَبْرَحْ ‏"‏‏.‏ فَمَكُثْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُ صَوْتًا خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لَكَ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَكَ فَقُمْتُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَانِي، فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لِزَيْدٍ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ‏.‏ فَقَالَ أَشْهَدُ لَحَدَّثَنِيهِ أَبُو ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ‏.‏ قَالَ الأَعْمَشُ وَحَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ نَحْوَهُ‏.‏ وَقَالَ أَبُو شِهَابٍ عَنِ الأَعْمَشِ ‏"‏ يَمْكُثُ عِنْدِي فَوْقَ ثَلاَثٍ ‏"

Narrated By Abu Dhar : While I was walking with the Prophet at the Hurra of Medina in the evening, the mountain of Uhud appeared before us. The Prophet said, "O Abu Dhar! I would not like to have gold equal to Uhud (mountain) for me, unless nothing of it, not even a single Dinar remains of it with me, for more than one day or three days, except that single Dinar which I will keep for repaying debts. I will spend all of it (the whole amount) among Allah's slaves like this and like this and like this." The Prophet pointed out with his hand to illustrate it and then said, "O Abu Dhar!" I replied, "Labbaik wa Sa'daik, O Allah's Apostle!" He said, "Those who have much wealth (in this world) will be the least rewarded (in the Hereafter) except those who do like this and like this (i.e., spend their money in charity)." Then he ordered me, "Remain at your place and do not leave it, O Abu Dhar, till I come back." He went away till he disappeared from me. Then I heard a voice and feared that something might have happened to Allah's Apostle, and I intended to go (to find out) but I remembered the statement of Allah's Apostle that I should not leave, my place, so I kept on waiting (and after a while the Prophet came), and I said to him, "O Allah's Apostle, I heard a voice and I was afraid that something might have happened to you, but then I remembered your statement and stayed (there). The Prophet said, "That was Gabriel who came to me and informed me that whoever among my followers died without joining others in worship with Allah, would enter Paradise." I said, "O Allah's Apostle! Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft?" He said, "Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft."

ہم سے عمربن حفص بن غیاث نے بیا ن کیا کہا مجھ سے والدنے انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے زید بن وہب نے کہا ہم سے قسم خدا کی ابو ذر غفاریؓ نے بیا ن کیا جب وہ ربذہ میں تھے(جو ایک مقام ہے مدینہ سے تین منزل پر ) انہوں نے کہا میں عشا ءکے وقت مدینہ کی پتھر یلی زمین میں آپ ﷺکے ساتھ چل رہا تھا اتنے میں احد کا پہاڑ سامنے آیا آپ نے فر مایا ابوذر اگر اس پہاڑ بھر سونا میرے پاس آئے اور میں ایک رات یا تین راتوں تک اس میں ایک اشرفی بھی اپنے پاس رکھ چھوڑوں تو یہ مجھ کو پسند نہیں ہے۔ البتہ اگر کسی کا قرض مجھ پر آتا ہو اُس کے ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں تو یہ دوسری بات ہے۔میں چاہتا ہوں وہ سب سونا اللہ کے بندوں کو ادھراُدھر (داہنے بائیں سامنے )جو کوئی نظر آئے اس کو بانٹ دوں زید راوی نے کہا ابو ذرؓ نے ہم کو ہاتھ سے اشارہ کرکے بتلایا (تینوں طرف ) پھر آپ نے پکارا ابوذر میں نے عرض کیا لیبک و سعد یک یا رسو ل اللہ آپ نے فر مایا دیکھ دنیا میں جو مال دار ہیں آخرت میں وہی نادار ہوں گے (ان کو بہت کم اجر ملے گا ) مگر وہ مال دار بندے جو اپنے مال کو ادھر اُدھر (غربیوں کو) بانٹ دیں پھر فر مایا ابوذرؓ جب تک میں لوٹ کر نہ آؤں تو یہیں ٹھہرا رہیو اور آپ آگے بڑھ کر نظر سے غائب ہوگئے میں نے ایک آواز سنی مجھ کو ڈر ہو ا کہیں آپ ﷺ کو کوئی صدمہ نہ پہنچا ہو اور میں نے قصدکیا آگے بڑھ کر دیکھوں لیکن نبی ﷺ کے ارشاد کا خیال آیا آپ نے فر مایا تھا یہیں ٹھہرارہیو اس لئے وہیں ٹھہرا رہا (جب آپ لوٹ کر آئے تو )میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے کچھ آواز سنی تھی میں ڈرا کہیں آپ کو کوئی صدمہ نہ پہنچا ہو (میں نے آگے بڑھ کر دیکھنا چاہا)لیکن آپ کا ارشاد یاد آیا میں اپنی جگہ کھڑا رہا آپ نے فر مایا یہ جبریلؑ کی آواز تھی وہ میرے پاس آئے کہنے لگے تمہاری امت کا جو شخص مر جائے وہ شرک نہ کرتا ہو تو بہشت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺگو وہ (دنیا میں) زنا اور چوری کرتا رہا ہو (ایک حق اللہ اور ایک حق العباد ہے) آپ نے فر مایا گو زنا اور چوری کرتا رہا اعمش نے کہا میں نے زید بن وہب سے کہا مجھ کو تو یہ معلوم ہواہے کہ اس حدیث کے راوی ابو درداءؓ (صحابی) ہیں زید نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ ابوذرؓ نے یہ حدیث ربذہ میں مجھ سے بیان کی اعمش نے کہا (اسی سند سے )اور مجھ سے ابو صالح روغن فروش نے ایسی ہی حدیث ابو الدردا ء صحابی سے نقل کی اور ابو شہاب (عبد ربہ )نے بھی اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا اس میں یوں تین دن سے زیادہ میرے پاس رہے ۔

12345Last ›