Chapter No: 1
باب مَا يُحْذَرُ مِنَ الْحُدُودِ ،باب الزِّنَا وَ شُرْبُ الْخَمْرُ
What Hadud one should be beware of. Illegal sexual intercourse and the drinking of alcoholic drinks.
باب : زنا اور شراب خوری کے بیان میں۔
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُنْزَعُ مِنْهُ نُورُ الإِيمَانِ فِي الزِّنَا
And Ibn Abbas said, "The light of Faith is taken away from the one who commits illegal sexual intercourse."
ابن عباسؓ نے کہا زنا کرنے میں ایمان کا نور اٹھا لیا جاتا ہے (اس کو ابن ابی شیبہ نے کتاب الیمان میں وصل کیا)
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ وَهْوَ مُؤْمِنٌ ".
وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ، إِلاَّ النُّهْبَةَ.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When an adulterer commits illegal sexual intercourse, then he is not a believer at the time he is doing it; and when somebody drinks an alcoholic drink, then he is not believer at the time of drinking, and when a thief steals, he is not a believer at the time when he is stealing; and when a robber robs and the people look at him, then he is not a believer at the time of doing it." Abu Huraira in another narration, narrated the same from the Prophet with the exclusion of robbery.
مجھ سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابو بکر بن عبدالرحمٰن بن حارث سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا (یعنی کامل الایمان) اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا اورچور جس وقت چوری کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ اور لٹیرا جب ایسی لوٹ کرتا ہے جس کو لوگ آنکھ اٹھا کر دیکھیں (اور روک نہ سکیں) تو وہ مومن نہیں ہوتا۔ اور ابن شہاب نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے، دونوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے ایسی ہی روایت کی۔
Chapter No: 2
باب مَا جَاءَ فِي ضَرْبِ شَارِبِ الْخَمْرِ
What is said regarding the lashing of a drunk.
باب: شراب پینے والے کی سزا کا بیان۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ضَرَبَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ.
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet beat a drunk with palm-leaf stalks and shoes. And Abu Bakr gave (such a sinner) forty lashes.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے، انہوں نے قتادہ بن دعامہ سے، انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے ۔ دوسری سند ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے قتادہ نے، انہوں نے انس بن مالکؓ سے کہ نبیﷺ نے شراب میں جوتوں اور چھڑیوں سے مارا۔ اور ابو بکرؓ نے (اپنی خلافت میں) چالیس کوڑے لگوائے۔
Chapter No: 3
باب مَنْ أَمَرَ بِضَرْبِ الْحَدِّ فِي الْبَيْتِ
Whoever ordered that the legal punishment was to be carried out at home.
باب:گھر کے اندر حد مارنا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ جِيءَ بِالنُّعَيْمَانِ أَوْ بِابْنِ النُّعَيْمَانِ شَارِبًا، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَنْ كَانَ بِالْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوهُ. قَالَ فَضَرَبُوهُ، فَكُنْتُ أَنَا فِيمَنْ ضَرَبَهُ بِالنِّعَالِ.
Narrated By 'Uqba bin Al-Harith : An-Nu'man or the son of An-Nu'man was brought to the Prophet on a charge of drunkenness. So the Prophet ordered all the men present in the house, to beat him. So all of them beat him, and I was also one of them who beat him with shoes.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے، انہوں نے عقبہ بن حارث سے، انہوں نے کہا نعیمان یا نعیمان کا بیٹا نبیﷺ کے سامنے لایا گیا۔ اس نے شراب پیا تھا (نشے میں تھا) آپﷺ نے گھر میں جو لوگ تھے ان کو حکم دیا اس کو حد مارو۔ انہوں نے مارا۔ عقبہ کہتے ہیں میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اس کو جوتوں سےمارا۔
Chapter No: 4
باب الضَّرْبِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ
Beating with stalks of date-palm leaves and shoes
باب : شراب میں جوتوں اور چھڑی سے مارنا
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِنُعَيْمَانَ أَوْ بِابْنِ نُعَيْمَانَ وَهْوَ سَكْرَانُ فَشَقَّ عَلَيْهِ، وَأَمَرَ مَنْ فِي الْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوهُ، فَضَرَبُوهُ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ، وَكُنْتُ فِيمَنْ ضَرَبَهُ.
Narrated By 'Uqba bin Al-Harith : An-Nu'man or the son of An-Nu'man was brought to the Prophet in a state of intoxication. The Prophet felt it hard (was angry) and ordered all those who were present in the house, to beat him. And they beat him, using palm-leaf stalks and shoes, and I was among those who beat him.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ سے، انہوں نے عقبہ بن حارث سے، انہوں نے کہا نعیمان یا نعیمان کا بیٹا نبیﷺ کے پاس لایا گیا۔ وہ نشے میں تھا۔ آپؐ کو یہ امر سخت ناگوار گزرا۔ جو لوگ اس وقت گھر میں تھے ان سے فرمایا اس کو مارو۔ انہوں نے چھڑیوں اور جوتیوں سے اس کو مارا۔ عقبہ نے کہا میں بھی ان مارنے والوں میں شریک تھا۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ جَلَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ.
Narrated By Anas : The Prophet lashed a drunk with date-leaf stalks and shoes. And Abu Bakr gave a drunk forty lashes.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے، کہا ہم سے قتادہ نے، انہوں نے انسؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ نے شراب میں چھڑی اور سے جوتے مارا اور ابو بکرؓ نے چالیس کوڑے لگوائے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، أَنَسٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ قَالَ " اضْرِبُوهُ ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ، وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ، وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ أَخْزَاكَ اللَّهُ. قَالَ " لاَ تَقُولُوا هَكَذَا لاَ تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ "
Narrated By Abu Salama : Abu Huraira said, "A man who drank wine was brought to the Prophet. The Prophet said, 'Beat him!" Abu Huraira added, "So some of us beat him with our hands, and some with their shoes, and some with their garments (by twisting it) like a lash, and then when we finished, someone said to him, 'May Allah disgrace you!' On that the Prophet said, 'Do not say so, for you are helping Satan to overpower him.'"
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ہم سے ابو ضمرہ انس بن عیاض نے، انہوں نے زید بن ہاد سے، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے، انہوں نے ابو سلمہ سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ کے سامنے ایک شخص (نعیمان یا عبداللہ حمارؓ) لایا گیا اس نے شراب پیا تھا۔ آپؐ نے (صحابہ کرام) سے فرمایا اس کو حد مارو۔ ابو ہریرہؓ کہتے ہیں آپؐ کا ارشاد سن کر ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے اس کو مارا کسی نےجوتے سے مارا۔ جب وہ (مار کھا کر) لوٹ کر چلا تو بعضے لوگ (عمرؓ) کہنے لگے ارے اللہ تجھ کو ذلیل کرے۔ آپؐ نے فرمایا ایسی بات کیوں کہتے ہو اس کے مقابلے میں شیطان کی مدد نہ کرو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، سَمِعْتُ عُمَيْرَ بْنَ سَعِيدٍ النَّخَعِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا كُنْتُ لأُقِيمَ حَدًّا عَلَى أَحَدٍ فَيَمُوتَ، فَأَجِدَ فِي نَفْسِي، إِلاَّ صَاحِبَ الْخَمْرِ، فَإِنَّهُ لَوْ مَاتَ وَدَيْتُهُ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَسُنَّهُ.
Narrated By 'Ali bin Abi Talib : I would not feel sorry for one who dies because of receiving a legal punishment, except the drunk, for if he should die (when being punished), I would give blood money to his family because no fixed punishment has been ordered by Allah's Apostle for the drunk.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، کہا ہم سے ابو حصین (عثمان بن عاصم اسدی) نے، کہا میں نے عمر بن سعید سے سنا، وہ کہتے تھے، میں نے علیؓ سے سنا وہ کہتے تھے اگر میں کسی کو شرعی حد ماروں اور وہ مر جائے تو مجھ کو کچھ تردد نہ ہو گا (مر گیا تو مر گیا) لیکن شراب پینے والے کو حد ماروں وہ مر جائے تو میں دیت دوں گا اس لئے کہ رسول اللہﷺ نے شراب میں کوئی حد مقرر نہیں کی۔
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُعَيْدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ كُنَّا نُؤْتَى بِالشَّارِبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِمْرَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ، فَنَقُومُ إِلَيْهِ بِأَيْدِينَا وَنِعَالِنَا وَأَرْدِيَتِنَا، حَتَّى كَانَ آخِرُ إِمْرَةِ عُمَرَ، فَجَلَدَ أَرْبَعِينَ، حَتَّى إِذَا عَتَوْا وَفَسَقُوا جَلَدَ ثَمَانِينَ.
Narrated By As-Sa'ib bin Yazid : We used to strike the drunks with our hands, shoes, clothes (by twisting it into the shape of lashes) during the lifetime of the Prophet, Abu Bakr and the early part of 'Umar's caliphate. But during the last period of 'Umar's caliphate, he used to give the drunk forty lashes; and when drunks became mischievous and disobedient, he used to scourge them eighty lashes.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے جعید بن عبد الرحمٰن سے، انہوں نے یزید بن خصیفہ سے، انہوں نے سائب بن یزیدؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ اور ابو بکرؓ اور عمرؓ کی شروع خلافت میں شراب پینے والا ہمارے سامنے لایا جاتا تو ہم اٹھ کر ہاتھوں، جوتوں ، چادروں سے اس کو مارتے یہاں تک کہ عمرؓ کی اخیر خلافت کا زمانہ ہوا۔ اس وقت انہوں نے شرابی کو چالیس کوڑے لگائے۔ جب لوگوں نے شرارت کی اور زیادہ شراب پینا شروع کر دیا تو انہوں اسّی کوڑے لگائے
Chapter No: 5
باب مَا يُكْرَهُ مِنْ لَعْنِ شَارِبِ الْخَمْرِ وَإِنَّهُ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِنَ الْمِلَّةِ
Cursing is disliked against the drunkard anf the fact that he is not regarded as a non-Muslim.
باب : شراب پینے والا اسلام سے باہر نہیں ہو گا، نہ اس پر لعنت کرنا چاہیے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَجُلاً، عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كَانَ اسْمُهُ عَبْدَ اللَّهِ، وَكَانَ يُلَقَّبُ حِمَارًا، وَكَانَ يُضْحِكُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَدْ جَلَدَهُ فِي الشَّرَابِ، فَأُتِيَ بِهِ يَوْمًا فَأَمَرَ بِهِ فَجُلِدَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ اللَّهُمَّ الْعَنْهُ مَا أَكْثَرَ مَا يُؤْتَى بِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَلْعَنُوهُ، فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ".
Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : During the lifetime of the Prophet there was a man called 'Abdullah whose nickname was Donkey, and he used to make Allah's Apostle laugh. The Prophet lashed him because of drinking (alcohol). And one-day he was brought to the Prophet on the same charge and was lashed. On that, a man among the people said, "O Allah, curse him ! How frequently he has been brought (to the Prophet on such a charge)!" The Prophet said, "Do not curse him, for by Allah, I know for he loves Allah and His Apostle."
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، کہا مجھ سے خالد بن یزید نے، انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے، انہوں نے زید بن اسلم سے، انہوں نے اپنے والد سے، اور انہوں نے عمرؓ سے کہ ایک شخص تھا نبیﷺ کے زمانے میں۔ لوگ اس کو عبداللہ حمارؓ کہا کرتے تھے۔ وہ رسول اللہﷺ کو ہنسایا کرتا تھا۔ نبیﷺ نے اس کو شراب کی حد بھی لگائی تھی۔ ایک بار ایسا ہوا لوگ اس کو لیکر آئے۔ اس نے شراب پیا تھا۔ یہ واقعہ غزوہ خیبر میں ہوا تھا۔ آپؐ نے حکم دیا اس کو کوڑے لگائے گئے۔ اتنے میں لوگوں میں ایک شخص (عمرؓ) بول اٹھے یا اللہ اس پر لعنت کر کم بخت کتنی بار شراب کی علت میں آ چکا( بار بار پیئے جاتا ہے۔ باز نہیں آتا)۔ نبیﷺ نے فرمایا (ہائیں) اس پر لعنت نہ کرو۔ خدا کی قسم میں تو یہی جانتا ہوں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ سے محبت رکھتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَكْرَانَ، فَأَمَرَ بِضَرْبِهِ، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِيَدِهِ، وَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِنَعْلِهِ، وَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ رَجُلٌ مَالَهُ أَخْزَاهُ اللَّهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَكُونُوا عَوْنَ الشَّيْطَانِ عَلَى أَخِيكُمْ "
Narrated By Abu Huraira : A drunk was brought to the Prophet and he ordered him to be beaten (lashed). Some of us beat him with our hands, and some with their shoes, and some with their garments (twisted in the form of a lash). When that drunk had left, a man said, "What is wrong with him? May Allah disgrace him!" Allah's Apostle said, "Do not help Satan against your (Muslim) brother."
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے انیس بن عیاض نے، کہا ہم سے عبداللہ بن شداد بن ہاد نے، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے، انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ کے پاس ایک متوالا لایا گیا۔ آپؐ نے اس کوحد مارنے کا حکم دیا (یا حد مارنے کے لئے اٹھے)۔ اب ہم میں سے کوئی اس کو ہاتھ سے مارنے لگا کوئی اپنے جوتے سے کوئی اپنے کپڑے سے۔ جب وہ مار کھا کر لوٹا تو ایک شخص (عمرؓ) کہنے لگے کمبخت اس کو کیا ہو گیا ہے (بار بار شراب پیتا ہے) اللہ اس کو ذلیل کرے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہائیں اپنے بھائی کے مقابلے میں شیطان کی مدد نہ کرو۔
Chapter No: 6
باب السَّارِقِ حِينَ يَسْرِقُ
The thief while stealing.
باب : چور جب چوری کرتا ہے
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ ".
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "When (a person) an adulterer commits illegal sexual intercourse then he is not a believer at the time he is doing it; and when somebody steals, then he is not a believer at the time he is stealing."
مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن داؤد نے، کہا ہم سے فضیل بن غزوان نے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے، آپؐ نے فرمایا زنا کرنے والا جب زنا کرتا اس وقت مومن نہیں ہوتا۔ اور جب چور چوری کرتا ہے تو اس وقت مومن نہیں ہوتا۔
Chapter No: 7
باب لَعْنِ السَّارِقِ إِذَا لَمْ يُسَمَّ
(It is permissible) to curse thieves (generally) without mentioning names.
باب : چور پر مطلق بے نام لئے لعنت کرنا درست ہے
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ، يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ ". قَالَ الأَعْمَشُ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ بَيْضُ الْحَدِيدِ، وَالْحَبْلُ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْهَا مَا يَسْوَى دَرَاهِمَ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah curses a man who steals an egg and gets his hand cut off, or steals a rope and gets his hands cut off." Al-A'mash said, "People used to interpret the Baida as an iron helmet, and they used to think that the rope may cost a few dirhams."
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے ابو صالح سے سنا انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے نبیﷺ ، آپؐ نے فرمایا اللہ تعالٰی چور پر لعنت کرے (کمبخت) انڈہ چراتا ہےتو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے، رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔ اعمش نے کہا لوگوں کا خیال تھا کہ انڈے سے لوہے کا خود مراد ہے۔ اور رسی سے وہ رسی مراد ہے جو کئی (یعنی کم از کم چار) درہم کے مساوی قیمت رکھتی ہو۔
Chapter No: 8
باب الْحُدُودُ كَفَّارَةٌ
Legal punishments are expiation (for the sin one has been punished for).
باب : حد قائم ہونے سے گناہ کا کفارہ ہو جاتا ہے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَجْلِسٍ فَقَالَ " بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا ". وَقَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ كُلَّهَا " فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ، فَهْوَ كَفَّارَتُهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ "
Narrated By 'Ubada bin As-Samit : We were with the Prophet in a gathering and he said, 'Swear allegiance to me that you will not worship anything besides Allah, Will not steal, and will not commit illegal sexual intercourse." And then (the Prophet) recited the whole Verse (i.e. 60:12). The Prophet added, 'And whoever among you fulfills his pledge, his reward is with Allah; and whoever commits something of such sins and receives the legal punishment for it, that will be considered as the expiation for that sin, and whoever commits something of such sins and Allah screens him, it is up to Allah whether to excuse or punish him."
ہم سے محمد بن یوسف (فریابی یا بیکندی) نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان عیینہ نے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے ابو ادریس خولانی سے، انہوں نے عبادہ بن صامتؓ سے، انہوں نے کہا ہم ایک مجلس میں نبیﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں آپؐ نے فرمایا مجھ سے ان باتوں پر بیعت کرو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنانا، چوری نہ کرنا، زنا نہ کرنا۔ اور یہ آیت (سورہ ممتحنۃ کی) پڑھی یٰاَیُّھَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَکَ المُؤمِنَات اخیر آیت تک۔ فرمایا پھر جو کوئی ان شرطوں کو پورا کرے اس کو تو اللہ کے پاس ثواب ملے گا اور جو ان گناہوں میں سے کسی گناہ میں پھنس گیا پھر اس کو (دنیا میں) سزا مل جائے تو وہ اس کے گناہ کا کفارہ ہو جائے گی اور جو کوئی ان گناہوں میں سے کوئی گناہ کر بیٹھے لیکن اللہ تعالٰی اس کا قصور (دنیا میں) چھپائے رکھے تو (آخرت میں) اللہ کو اختیار ہو گا اگر چاہے تو اس کا گناہ بخش دے چاہے اس کو عذاب کرے۔
Chapter No: 9
باب ظَهْرُ الْمُؤْمِنِ حِمًى، إِلاَّ فِي حَدٍّ أَوْ حَقٍّ
A believer is safe except if he transgresses Allah's legal limits or takes others' rights.
باب : مسلمان کی پشت محفوظ ہے۔ ہاں جب کوئی حد کا کام کرے تو اس کی پیٹھ پر مار لگا سکتے ہیں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ أَبِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ " أَلاَ أَىُّ شَهْرٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً ". قَالُوا أَلاَ شَهْرُنَا هَذَا. قَالَ " أَلاَ أَىُّ بَلَدٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً ". قَالُوا أَلاَ بَلَدُنَا هَذَا. قَالَ " أَلاَ أَىُّ يَوْمٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً ". قَالُوا أَلاَ يَوْمُنَا هَذَا. قَالَ " فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ حَرَّمَ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ، إِلاَّ بِحَقِّهَا، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ". ـ ثَلاَثًا كُلُّ ذَلِكَ يُجِيبُونَهُ أَلاَ نَعَمْ ـ قَالَ " وَيْحَكُمْ ـ أَوْ وَيْلَكُمْ ـ لاَ تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ".
Narrated By Abdullah : Allah Apostle said in Hajjat-al-Wada, "Which month (of the year) do you think is most sacred?" The people said, "This current month of ours (the month of Dhull-Hijja)." He said, "Which town (country) do you think is the most sacred?" They said, "This city of ours (Mecca)." He said, "Which day do you think is the most sacred?" The people said, "This day of ours." He then said, "Allah, the Blessed, the Supreme, has made your blood, your property and your honour as sacred as this day of yours in this town of yours, in this month of yours (and such protection cannot be slighted) except rightfully." He then said thrice, "Have I conveyed Allah's Message (to you)?" The people answered him each time saying, 'Yes." The Prophet added, 'May Allah be merciful to you (or, woe on you)! Do not revert to disbelief after me by cutting the necks of each other."
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن علی نے، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے، انہوں نے واقد بن محمد سے، انہوں نے کہا میں نے اپنے والد محمد بن زید بن عبداللہ بن عمرؓ سے سنا کہ (میرے دادا) عبداللہ بن عمرؓ نے کہا رسول اللہ نے حجۃ الودع میں فرمایا! لوگو تم جانتے ہو کون سا مہینہ بڑی حرمت (ادب) کا ہے؟ انہوں نے عرض کیا یہی مہینہ ذی الحجہ کا۔ پھر آپؐ نے فرمایا کونسا شہر بڑی حرمت کا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا یہی شہر (مکہ معظمہ)۔ پھر آپؐ نے فرمایا کونسا دن بڑی حرمت والا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا یہی دن (یوم النحر) تب آپؐ نے فرمایا دیکھو اللہ تعالٰی نے تمھارے خون اور مال اور آبروئیں ایک دوسرے پر حرام کر دی ہیں اگر ہاں کسی حق کے بدل، جیسے اس دن کی حرمت ہے اس شہر اور اس مہینے میں۔ سن لو میں نے خدا کا حکم پہنچا دیا۔ تین بار یہی فرمایا۔ ہر بار لوگ جواب دیتے تھے بے شک آپؐ نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔ پھر آپؐ نے فرمایا دیکھو کمبختو! کہیں ایسا نہ کرنا کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر کافر بن جاؤ۔
Chapter No: 10
باب إِقَامَةِ الْحُدُودِ وَالاِنْتِقَامِ لِحُرُمَاتِ اللَّهِ
To carry out the legal punishment and to take revenge on those who transgress Allah's limits and boundaries.
باب : حدوں کو قائم کرنا اور اللہ کی حرمت جو کوئی توڑے اس سے بدلہ لینا
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا خُيِّرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلاَّ اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَأْثَمْ، فَإِذَا كَانَ الإِثْمُ كَانَ أَبْعَدَهُمَا مِنْهُ، وَاللَّهِ مَا انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ فِي شَىْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ قَطُّ، حَتَّى تُنْتَهَكَ حُرُمَاتُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ.
Narrated By 'Aisha : Whenever the Prophet was given an option between two things, he used to select the easier of the tow as long as it was not sinful; but if it was sinful, he would remain far from it. By Allah, he never took revenge for himself concerning any matter that was presented to him, but when Allah's Limits were transgressed, he would take revenge for Allah's Sake.
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں عروہ سے، انہوں نے عائشہؓ، انہوں نے کہا نبیﷺ کو جب بھی دو کاموں میں سے ایک کام کرنے کا اختیار دیا جاتا تو آپؐ اس کو اختیار کرتے جو آسان ہوتا بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔ اگر گناہ ہوتا تو سب لوگوں سے زیادہ اس سے دور رہتے اور خدا کی قسم آپؐ نے اپنی ذات کے لئے جب وہ آپؐ کے سامنے لا گیا تو کسی سے بدلہ نہیں لیا۔ البتہ اللہ کی حرمت کسی نے توڑی تو آپؐ اللہ کے لئے اس سے بدلہ لیتے۔