Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Limits and Punishments Set By Allah (86)    كتاب الحدود

1234Last ›

Chapter No: 11

باب إِقَامَةِ الْحُدُودِ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ

To inflict the legal punishment on the noble and the weak people (impartially).

باب : اشراف اور کم ذات سب لوگوں پر برابر حد قائم کرنا (یہ نہیں کہ اشراف کو چھوڑ دینا)

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُسَامَةَ، كَلَّمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي امْرَأَةٍ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُقِيمُونَ الْحَدَّ عَلَى الْوَضِيعِ، وَيَتْرُكُونَ الشَّرِيفَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ فَاطِمَةُ فَعَلَتْ ذَلِكَ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : Usama approached the Prophet on behalf of a woman (who had committed theft). The Prophet said, "The people before you were destroyed because they used to inflict the legal punishments on the poor and forgive the rich. By Him in Whose Hand my soul is! If Fatima (the daughter of the Prophet) did that (i.e. stole), I would cut off her hand."

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہؓ سے کہ اسامہ بن زیدؓ نے (جو آپﷺ کے بڑے چہیتے تھے) ایک عورت کی سفارش کی۔ آپؐ نے فرمایا (واہ واہ) تم سے پہلے جو امتیں گزریں وہ اسی وجہ سے تو تباہ ہوئیں۔ وہ کیا کرتے تھے کم ذات (غریب آدمی) پر تو (شرعی) حد قائم کرتے تھے اور شریف کو چھوڑ دیتے تھے۔ قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر فاطمہؓ (میری بیٹی) بھی چوری کرے تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں۔

Chapter No: 12

باب كَرَاهِيَةِ الشَّفَاعَةِ فِي الْحَدِّ، إِذَا رُفِعَ إِلَى السُّلْطَانِ

Intersection is disliked in the matter of legal punishment after the case has been filed with the authorities.

باب : جب حد ی مقدمہ حاکم تک پہنچ جائے پھر سفارش کرنا منع ہے

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ قُرَيْشًا، أَهَمَّتْهُمُ الْمَرْأَةُ الْمَخْزُومِيَّةُ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلاَّ أُسَامَةُ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ قَالَ ‏"‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا ضَلَّ مَنْ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Quraish people became very worried about the Makhzumiya lady who had committed theft. They said, "Nobody can speak (in favour of the lady) to Allah's Apostle and nobody dares do that except Usama who is the favourite of Allah's Apostle. " When Usama spoke to Allah's Apostle about that matter, Allah's Apostle said, "Do you intercede (with me) to violate one of the legal punishment of Allah?" Then he got up and addressed the people, saying, "O people! The nations before you went astray because if a noble person committed theft, they used to leave him, but if a weak person among them committed theft, they used to inflict the legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad committed theft, Muhammad will cut off her hand.!"

ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہؓ سے کہ قریش کو مخزومی عورت کی وجہ سے بڑی فکر ہوئی (وہ چوری میں گرفتار ہوئی)۔ وہ کہنے لگے اس کے مقدمہ میں رسول اللہﷺ سے کون عرض کرے (تا کہ اس کا ہاتھ نہ کاٹیں اور کوئی سزا نہ دیں یا معاف کر دیں) لوگوں نے کہا بھلا اتنی جرأت اسامہؓ کے سوا اور کون کر سکتا ہے وہ تو آپﷺ کے پیارے ہیں۔ کہہ سکتے ہیں خیر اسامہؓ نے اسکے باب میں عرض کیا۔ آپؐ نے (غصے میں) فرمایا ارے تو اللہ کی حد میں سفارش کرتا ہے۔ اس کے بعد آپؐ نے کھڑے ہو کر خطبہ سنایا فرمایا لوگو! تم سے پہلے اگلی امتیں یونہی تو گمراہ ہو گئیں۔ وہ کیا کرتے جب کوئی شریف آدمی ان میں چوری کرتا اس کو تو چھوڑ دیتے اور جب کوئی غریب (بے وسیلہ) آدمی چوری کرتا تو اس پر اللہ کی حد قائم کرتے۔ اللہ کی قسم اگر فاطمہؓ محمدﷺ کی بیٹی بھی چوری کرے تو محمدﷺ اس کا ہاتھ کاٹ ڈالے گا۔

Chapter No: 13

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا‏}‏ وَفِي كَمْ يُقْطَعُ‏؟

The Statement of Allah, "Cut off the (right) hand of the thief, male or female ..." (V.5:38) And what is the minimum theft because of which thieves right hand will be cut off.

باب : اللہ تعالٰی کا (سورۃ مائدہ میں) فرمانا چور مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹ ڈالو اس باب میں یہ بیان ہے کہ کتنی مالیت کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے ،

وَقَطَعَ عَلِيٌّ مِنَ الْكَفِّ، وَقَالَ قَتَادَةُ فِي امْرَأَةٍ سَرَقَتْ فَقُطِعَتْ شِمَالُهَا لَيْسَ إِلاَّ ذَلِكَ‏.‏

And Ali cut off the hand at the wrist. And Qatada said concerning a woman who had committed theft and whose left hand had consequently been cut off, "Cut off nothing else."

اور علیؓ نے چور کا ہاٹھ پہونچے پر سے کٹوایا اور قتادہ نے کہا اگر کسی عورت نے چوری کی اور غلطی سے اس کا بایاں ہاتھ کاٹ ڈالا گیا تو بس اب اس کا دائیاں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تُقْطَعُ الْيَدُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "The hand should be cut off for stealing something that is worth a quarter of a Dinar or more."

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عمرہ سے، انہوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا چور کا ہاتھ ربع دینار کی مالیت چرانے میں کاٹا جائے گا یا اس سے زیادہ مالیت میں۔ ابراہیم بن سعد کی اس حدیث کو عبدالرحمٰن ابن خالد اور زہری کے بھتیجے اور عمر نے بھی زہری سے روایت کیا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "The hand of a thief should be cut off for stealing a quarter of a Dinar."

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن وہب سے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ اور عمرہ سے، انہوں دونوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا چور کا ہاتھ ربع دینار یا اس سے زیادہ مالیت چرانے میں کاٹا جائے۔


حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ حَدَّثَتْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يُقْطَعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "The hand should be cut off for stealing a quarter of a Dinar."

ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبد الوارث نے، کہا ہم سے حسین معلم نے، انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے، انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن انصاری سے، انہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے، ان سے عائشہؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں کاٹا جائے گا۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ يَدَ السَّارِقِ، لَمْ تُقْطَعْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ فِي ثَمَنِ مِجَنٍّ حَجَفَةٍ أَوْ تُرْسٍ‏.‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، مِثْلَهُ‏

Narrated By 'Aisha : The hand of a thief was not cut off during the lifetime of the Prophet except for stealing something equal to a shield in value.

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے، انہوں نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، کہا مجھ کو عائشہؓ نے خبر دی، انہوں نے کہا نبیﷺ کے زمانہ میں چور کا ہاتھ نہیں کاٹا گیا مگر ڈھال کی قیمت میں ۔ ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن نے، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے، انہوں نے عائشہؓ سے پھر یہی حدیث نقل کی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمْ تَكُنْ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي أَدْنَى مِنْ حَجَفَةٍ أَوْ تُرْسٍ، كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ذُو ثَمَنٍ‏.‏ رَوَاهُ وَكِيعٌ وَابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ مُرْسَلاً‏.‏

Narrated By 'Aisha : A thief's hand was not cut off for stealing something cheaper than a Hajafa or a Turs (two kinds of shields), each of which was worth a (respectable) price.

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے کہا چور کا ہاتھ ڈھال یا سپر سے کم قیمت چیز میں نہیں کاٹا جاتا تھا۔ یہ دونوں چیزیں قیمت دار ہیں۔ اس کو وکیع اور عبداللہ بن ادریس اودی نے ہشام سے روایت کیا، انہوں نے اپنے باپ سے مرسل روایت کیا۔


حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنَا عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمْ تُقْطَعْ يَدُ سَارِقٍ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي أَدْنَى مِنْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ، تُرْسٍ أَوْ حَجَفَةٍ، وَكَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ذَا ثَمَنٍ‏.‏

Narrated By 'Aisha : A thief's hand was not cut off for stealing something worth less than the price of a shield, whether a Turs or Hajafa (two kinds of shields), each of which was worth a (respectable) price.

مجھ سے یوسف بن موسٰی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے، ہشام بن عروہ نے کہا ہم کو اپنے والد نے خبر دی، انہوں نے عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ کے زمانے میں چور کا ہاتھ ڈھال یا سپر سے کم قیمت میں نہیں کاٹا جاتا تھا۔ ان میں سے ہر ایک چیز قیمت دار تھی۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle cut off the hand of a thief for stealing a shield that was worth three Dirhams.

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے ابن عمرؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے ایک سپر کے بدل چور کا ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔ امام مالک کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن اسحاق نے بھی روایت کیا۔ اور لیث بن سعد نے یوں کہا مجھ سے نافع نے بیان کیا۔ ان کی روایت میں ثمنہ کے بدل قیمتہ ہے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet cut off the hand of a thief for stealing a shield that was worth three Dirhams.

ہم سے موسٰی بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے ابن عمرؓ سے کہ نبیﷺ نے ایک سپر کی چوری میں ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ‏.‏

Narrated Abdullah (bin Umar (ra)): The Prophet (pbuh) cut off the hand of a thief for stealing a shield that was worth three Dirham.

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے، انہوں نے عبیداللہ سے کہا مجھ سے نافع نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہ نبیﷺ نے ایک ڈھال کی چوری میں ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔


حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَ سَارِقٍ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ‏.‏ تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ ‏"‏ قِيمَتُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet cut off the hand of a thief for stealing a shield that was worth three Dirhams.

مجھ سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو ضمرہ (انس بن عیاض) نے، کہا ہم سے موسٰی بن قعبہ نے، انہوں نے نافع سے کہ عبداللہ بن عمرؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے سپر کے چور کا ہاتھ کاٹا۔ اس کی قیمت تین درہم تھی


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ، يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah 's Apostle said, "Allah curses the thief who steals an egg (or a helmet) for which his hand is to be cut off, or steals a rope, for which his hand is to be cut off."

ہم سے موسٰی بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا میں نے ابو صالح سے سنا کہا میں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ تعالٰی چور پر لعنت کرے انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا۔ رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔

Chapter No: 14

باب تَوْبَةِ السَّارِقِ

The repentance of a thief.

باب : چور کی توبہ کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ يَدَ امْرَأَةٍ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ وَكَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَتَابَتْ وَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet cut off the hand of a lady, and that lady used to come to me, and I used to convey her message to the Prophet and she repented, and her repentance was sincere.

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ نے ایک چور عورت (فاطمہ مخزومیہ) کا ہاتھ کٹوایا تھا۔ عائشہؓ کہتی ہیں اس سزا کے بعد وہ عورت ہمارے پاس آیا کرتی بلکہ میں اس کا جو کام ہوتا نبیﷺ سے کہہ دیتی غرض اس نے توبہ کی اور خوب توبہ کی۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ، فَقَالَ ‏"‏ أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ، وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلاَ تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَأُخِذَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهْوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَطَهُورٌ، وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَلِكَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ إِذَا تَابَ السَّارِقُ بَعْدَ مَا قُطِعَ يَدُهُ، قُبِلَتْ شَهَادَتُهُ، وَكُلُّ مَحْدُودٍ كَذَلِكَ إِذَا تَابَ قُبِلَتْ شَهَادَتُهُ‏.‏

Narrated By Ubada bin As-Samit : I gave the pledge of allegiance to the Prophet with a group of people, and he said, "I take your pledge that you will not worship anything besides Allah, will not steal, will not commit infanticide, will not slander others by forging false statements and spreading it, and will not disobey me in anything good. And whoever among you fulfil all these (obligations of the pledge), his reward is with Allah. And whoever commits any of the above crimes and receives his legal punishment in this world, that will be his expiation and purification. But if Allah screens his sin, it will be up to Allah, Who will either punish or forgive him according to His wish." Abu Abdullah said: "If a thief repents after his hand has been cut off, the his witness well be accepted. Similarly, if any person upon whom any legal punishment has been inflicted, repents, his witness will be accepted."

ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، انہوں نے ابو ادریس خولانی سے، انہوں نے عبادہ بن صامتؓ سے، انہوں نے کہا میں نے اور کئی آدمیوں کے ساتھ رسول اللہﷺ سے بیعت کی۔ آپؐ نے فرمایا میں تم سے ان باتوں پر بیعت لیتا ہوں اللہ تعالٰی کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور چوری نہ کرنا، اپنی اواد کو قتل نہ کرنا، اپنی طرف سے کسی پر تہمت نہ اٹھانا، کسی اچھی بات میں میری نافرمانی نی کرنا ۔ پھر جو کوئی ان شرطوں کو پورا کرے اس کا ثواب اللہ پر ہے۔ اور جو کوئی ان میں سے کوئی خطا کر بیٹھے پھر دنیا میں سزا پائے تو اس کا کفارہ ہو جائے گی۔ اس کو پاک کر دے گی۔ اگر اللہ تعالٰی اس کی خطا چھپا لے تو اب (آخرت میں) اللہ کا اختیار ہو گا چاہے اس کو عذاب دے چاہے معاف کر دے۔ امام بخاری نے کہا چور ہاتھ کاٹے جانے کے بعد توبہ کر لے تو اس کی گواہی قبول ہو گی۔ اسی طرح جب حد میں توبہ کر لے تو گواہی قبول ہو گی۔

Chapter No: 15

كتاب المحاربين من أهل الكفر والردة

Those who wage war (against Allah and His Messenger) from the people who are disbelievers and from those who have turned renegades (converted from Islam).

باب : کتاب المحاربین،ان کافروں اور مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں۔

باب قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ}‏

And the Statement of Allah, "The recompense of those who wage war against Allah and His Messenger, and do mischief in the land is only that they shall be killed or crucified, or their hands and their feet be cut off on the opposite sides, or be exiled from the land ..." (V.5:33)

اور اللہ تعالیٰ نے( سورہ المائدہ میں) فرمایا ان لوگوں کی سزا جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور ملک میں فساد مچاتے پھرتے ہیں یہ ہے کہ وہ قتل کئے جائیں یا پھانسی پر چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے یعنی داہنے بائیں کاٹے جائیں یا جلا وطن (یا قیدی) کیے جائیں۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قِلاَبَةَ الْجَرْمِيُّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ، فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ، فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَفَعَلُوا فَصَحُّوا، فَارْتَدُّوا وَقَتَلُوا رُعَاتَهَا وَاسْتَاقُوا، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، ثُمَّ لَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّى مَاتُوا‏

Narrated By Anas : Some people from the tribe of 'Ukl came to the Prophet and embraced Islam. The climate of Medina did not suit them, so the Prophet ordered them to go to the (herd of milch) camels of charity and to drink, their milk and urine (as a medicine). They did so, and after they had recovered from their ailment (became healthy) they turned renegades (reverted from Islam) and killed the shepherd of the camels and took the camels away. The Prophet sent (some people) in their pursuit and so they were (caught and) brought, and the Prophets ordered that their hands and legs should be cut off and that their eyes should be branded with heated pieces of iron, and that their cut hands and legs should not be cauterised, till they die.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے، ہم سے امام اوزاعی نے کہا ہم سے یحیٰی بن ابی کثیر نے، کہا مجھ سے ابو قلابہ جرمی نے، انہوں نے انسؓ سے، انہوں نے کہا ایسا ہوا عکل قبیلے کے چند آدمی (تین سے دس تک) نبیﷺ کے پاس آئے۔ اسلام قبول کیا پھر مدینہ کی ہوا ان کو موافق نہ آئی (پیٹ پھول گئے) آخر آپﷺ نے (علاج کے طور پر) ان کو یہ حکم دیا تم زکوٰۃ کے اونٹوں میں (جو شہر سے باہر رہتے ہیں) چلے جاؤ۔ ان کا دودھ مُوت پیئو۔ انہوں نے ایسا ہی کیا جب بھلے چنگے ہو گئے تو اسلام سے پھر گئے اور چرواہوں کو جان سے مار کر اونٹ بھی بھگا لے گئے۔ آپؐ نے ان کے تعقب میں (بیس سواروں کو) بھیجا۔ وہ گرفتار ہو کر آئے۔ آپؐ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں سیدھے اور الٹے کٹوائے۔ ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیری گئی۔ ان کے زخم تلے گئے یہاں تک کہ (تڑپ تڑپ کر) مر گئے۔

Chapter No: 16

باب لَمْ يَحْسِمِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الرِّدَّةِ حَتَّى هَلَكُوا‏

The Prophet (s.a.w) did not cauterize (the amputated limbs of) those who fought (against Allah and His Messenger) and of those who were renegades (reverted from Islam) (therefore they bled) till they died.

باب : آپؐ نے مرتد لڑنے والوں کے زخم داغے (تلے) نہیں یہاں تک کہ وہ (خون بہہ بہہ کر) مر گئے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ الْعُرَنِيِّينَ وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّى مَاتُوا‏.

Narrated By Anas : The Prophet cut off the hands and feet of the men belonging to the tribe of 'Uraina and did not cauterise (their bleeding limbs) till they died.

ہم سے محمد بن صلت ابو یعلی توزی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے، کہا مجھ سے اوزاعی نے، انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابو قلابہ سے، انہوں نے انسؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ نے عرینہ کے لوگوں کو داغا نہیں یہاں تک کہ وہ (خون بہتے بہتے) مر گئے۔

Chapter No: 17

باب لَمْ يُسْقَ الْمُرْتَدُّونَ الْمُحَارِبُونَ حَتَّى مَاتُوا

No water was given to drink to those who turned renegades and fought (against Allah and His Messenger), till they died.

باب : مرتد لڑنے والوں کو پانی بھی نہ دینا یہاں تک کہ پیاس سے مر جائیں

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ وُهَيْبٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ رَهْطٌ مِنْ عُكْلٍ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كَانُوا فِي الصُّفَّةِ، فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْغِنَا رِسْلاً‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلاَّ أَنْ تَلْحَقُوا بِإِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏‏.‏ فَأَتَوْهَا فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم الصَّرِيخُ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَمَا حَسَمَهُمْ، ثُمَّ أُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَمَا سُقُوا حَتَّى مَاتُوا‏.‏ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ‏.‏

Narrated By Anas : A group of people from 'Ukl (tribe) came to the Prophet and they were living with the people of As-Suffa, but they became ill as the climate of Medina did not suit them, so they said, "O Allah's Apostle! Provide us with milk." The Prophet said, I see no other way for you than to use the camels of Allah's Apostle." So they went and drank the milk and urine of the camels, (as medicine) and became healthy and fat. Then they killed the shepherd and took the camels away. When a help-seeker came to Allah's Apostle, he sent some men in their pursuit, and they were captured and brought before mid day. The Prophet ordered for some iron pieces to be made red hot, and their eyes were branded with them and their hands and feet were cut off and were not cauterised. Then they were put at a place called Al-Harra, and when they asked for water to drink they were not given till they died. (Abu Qilaba said, "Those people committed theft and murder and fought against Allah and His Apostle.")

ہم سے موسٰی بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے وہیب بن خالد سے، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابو قلابہ سے، انہوں نے انسؓ، انہوں نے کہا عکل قبیلے کے کچھ لوگ (۶ ہجری میں) نبیﷺ کے پاس آئے۔ یہ لوگ مسجد کے سائیبان میں ٹھہرے وہیں رہا کرتے تھے۔ ان کو مدینہ کی ہوا ناموافق آئی۔ وہ کہنے لگے یا نبیﷺ ہم کو دودھ منگوا دیجئیے۔ آپؐ نے فرمایا دودھ کہاں سے لاؤں البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ تم پیغمبر صاحب کے اونٹوں میں چلے جاؤ (وہیں چند روز رہو ان کا دودھ پیئو) آخر وہ اونٹوں میں چلے گئے اور ان کا دودھ اور مُوت پینے لگے۔ اچھے تندرست اور موٹے تازے گئے (اس کا احسان بدلہ یہ کیا کہ) چرواہے کو جان سے مار ڈالا اور اونٹ بھی ہانک لے گئے۔ ایک چلّانے والے نے آکر نبیﷺ کو خبر دی۔ آپؐ نے تلاش کرنے والے سواروں کو ان کے پیچھے روانہ کیا۔ ابھی دن نہیں چڑھا تھا وہ سب گرفتار ہو کر آئے۔ آپؐ نے حکم دیا سلائیاں گرم کی گئیں وہ ان کی آنکھوں میں پھیری گئیں۔ پھر الٹے سیدھے ان کے ہاتھ اور پاؤں کٹوائے۔ ان کو داغا نہیں (خون بہنے دیا) اس کے بعد مدینہ کی پتھریلی زمین میں ڈال دیئے گئے (پیاس کے مارے) پانی مانگتے تھے لیکن کسی نے پانی نہ دیا یہاں تک کہ مر گئے۔ ابو قلابہ (راوی) نے کہا ان لوگوں نے (بڑے بڑے سخت جرم کئے) اونٹوں کی چوری، چرواہے کو (ناحق) جان سے مار ڈالنا، اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے لڑنا۔

Chapter No: 18

باب سَمْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَعْيُنَ الْمُحَارِبِينَ

The Prophet (s.a.w) branded the eyes of those who fought (against Allah and His Messenger).

باب : مرتد لڑنے والوں کی آنکھوں میں سلائی پھروانا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَهْطًا، مِنْ عُكْلٍ ـ أَوْ قَالَ عُرَيْنَةَ وَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ قَالَ مِنْ عُكْلٍ ـ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِلِقَاحٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَشَرِبُوا حَتَّى إِذَا بَرِئُوا قَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غُدْوَةً فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي إِثْرِهِمْ، فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، فَأُلْقُوا بِالْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلاَ يُسْقَوْنَ‏.‏ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ هَؤُلاَءِ قَوْمٌ سَرَقُوا، وَقَتَلُوا، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ، وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : A group of people from 'Ukl (or 'Uraina) tribe... but I think he said that they were from 'Ukl came to Medina and (they became ill, so) the Prophet ordered them to go to the herd of (Milch) she-camels and told them to go out and drink the camels' urine and milk (as a medicine). So they went and drank it, and when they became healthy, they killed the shepherd and drove away the camels. This news reached the Prophet early in the morning, so he sent (some) men in their pursuit and they were captured and brought to the Prophet before midday. He ordered to cut off their hands and legs and their eyes to be branded with heated iron pieces and they were thrown at Al-Harra, and when they asked for water to drink, they were not given water. (Abu Qilaba said, "Those were the people who committed theft and murder and reverted to disbelief after being believers (Muslims), and fought against Allah and His Apostle").

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، انہوں نے ایوب سے، انہوں نے ابو قلابہ سے، انہوں نے انس بن مالکؓ سے کہ عکل یا عرینہ کے کچھ لوگ میں سمجھتا ہوں عکل کا لفظ کہا مدینہ میں آئے۔ نبیﷺ نے ان کو چند دودھیل اونٹنیاں دلوائیں اور فرمایا ان کو لیکر (جنگل میں) چلے جاؤ ان کا دودھ موت پیئو (کیونکہ وہ بیمار ہو گئے تھے)۔ انہوں نے ایسا ہی کیا دودھ موت پیتے رہے جب بھلے چنگے ہو گئے تو (نیکی برباد گناہ لازم) چرواہے (بیچارے) کو جان سے مار ڈالا اور اونٹنیاں ہنکا کر لے بھاگے۔ یہ خبر صبح سویرے آپﷺ کو پہنچی۔ آپؐ نے سواروں کو (جن کے افسر کرز بن جابرؓ تھے) ان کے تعاقب میں بھیجا۔ ابھی دن نہیں چڑھا تھا کہ وہ سب گرفتار ہو کر آئے۔ آپؐ نے حکم دیا ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے گئے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیری گئی اور مدینہ کی پتھریلی زمین میں ڈال دئیے گئے۔ پانی مانگتے تھے لیکن پانی نہیں دیا گیا (یہاں تک کہ مر گئے) ابو قلابہ راوی نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے چوری کی، خون کیا، ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہو گئے اور اللہ اور اس کے رسولﷺ سے لڑائی کی۔

Chapter No: 19

باب فَضْلِ مَنْ تَرَكَ الْفَوَاحِشَ

The superiority of the person who leaves all kinds of illegal sexual acts and evil deeds.

باب : جو شخص بے حیائی کے کام (جیسے زنا ، اغلام وغیرہ) چھوڑ دے اس کی فضیلت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ فِي خَلاَءٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسْجِدِ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا قَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ‏.‏ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا، حَتَّى لاَ تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Seven (people) will be shaded by Allah by His Shade on the Day of Resurrection when there will be no shade except His Shade. (They will be), a just ruler, a young man who has been brought up in the worship of Allah, a man who remembers Allah in seclusion and his eyes are then flooded with tears, a man whose heart is attached to mosques (offers his compulsory congregational prayers in the mosque), two men who love each other for Allah's Sake, a man who is called by a charming lady of noble birth to commit illegal sexual intercourse with her, and he says, 'I am afraid of Allah,' and (finally), a man who gives in charity so secretly that his left hand does not know what his right hand has given."

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عمرعمری سے، انہوں نے خبیب بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے، آپؐ نے فرمایا قیامت کے دن سات آدمیوں کو اللہ تعالٰی اپنے سایہ (عاطفت) میں رکھے گا جس دن اس کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہو گا۔ ایک عادل بادشاہ کو، دوسرے اس جوان کو جو جوانی کی امنگ سے اللہ تعالٰی کی عبادت میں مشغول رہا (گناہوں سے پرہیز کرتا رہا اسی حال میں مرا)، تیسرے اس شخص کو جس نے تنہائی میں اللہ تو یاد کیا اور (خوف خدا سے) اس کے آنسو جاری ہو گئے، چوتھے اس شخص کو جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے، پانچویں ان دو شخصوں کو جنہوں نے خالص خدا کی رضامندی کے لئے آپس میں محبت رکھی، چھٹے اس مرد کو جس کو ایک عالی خاندان کی خوب صورت عورت نے حرام کاری کے لئے بلایا لیکن اس نے (قبول نہ کیا) کہنے لگا میں اللہ تعالٰی سے ڈرتا ہوں۔ ساتویں اس شخص کو جس نے نفل صدقہ اتنا چھپا کر دیا کہ بائیں ہاتھ کو بھی جو داہنے ہاتھ نے دیا اس کی خبر نہ ہوئی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ‏.‏ وَحَدَّثَنِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ تَوَكَّلَ لِي مَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ وَمَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، تَوَكَّلْتُ لَهُ بِالْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Sahl bin Sa'd : The Prophet said, "Whoever guarantees me (the chastity of) what is between his legs (i.e. his private parts), and what is between his jaws (i.e., his tongue), I guarantee him Paradise."

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن علی نے۔ دوسری سند امام بخاری نے کہا اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن علی نے، کہا ہم سے ابو حازم (سلمہ بن دینار) نے، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی سے، انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جو شخص مجھ سے اپنی شرمگاہ اور زبان کا ضامن ہو تو میں اس کے لئے بہشت کا ضامن ہوتا ہوں۔

Chapter No: 20

باب إِثْمِ الزُّنَاةِ

The sin of illegal sexual intercourse.

باب : زنا کرنے والوں کا گناہ

قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ يَزْنُونَ‏}‏، ‏{‏وَلاَ تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلاً‏}‏

And the Statement of Allah, "... Nor commit illegal sexual intercourse ..." (V.25:68). "And come nor near to unlawful sexual intercourse. Verily, it is a a great sin and an evil way." (V.17:32)

اور اللہ تعالٰی نے (سورۃ فرقان میں) فرمایا اور زنا نہیں کرتے اور (سورۃ بنی اسرائیل میں) فرمایا زنا کے قریب بھی نہ بھٹکو کیونکہ زنا بڑی بے حیائی اور بڑی بدچلنی ہے

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَخْبَرَنَا أَنَسٌ، قَالَ لأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا لاَ يُحَدِّثُكُمُوهُ أَحَدٌ بَعْدِي، سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ ـ وَإِمَّا قَالَ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ ـ أَنَّ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ، وَيَكْثُرَ النِّسَاءُ، حَتَّى يَكُونَ لِلْخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : I will narrate to you a narration which nobody will narrate to you after me. I heard that form the Prophet. I heard the Prophet saying, "The Hour sill not be established" or said: "From among the portents of the Hour is that the religious knowledge will betaken away (by the death of religious Scholars) and general ignorance (of religion) will appear; and the drinking of alcoholic drinks will be very common, and (open) illegal sexual intercourse will prevail, and men will decrease in number while women will increase so much so that, for fifty women there will only be one man to look after them."

ہم سے داؤد بن شبیب نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے، انوں نے قتادہ سے، کہا ہم کو انسؓ نے خبر دی، انہوں نے کہا میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد پھر تم سے کوئی اس کو بیان نہیں کرے گا۔ میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک یہ باتیں نہ ہو لیں۔ دین کا علم دنیا سے اٹھ جانا اور جہالت کا پھیل جانا، شراب کا استعمال بہت ہونا، زنا علانیہ ہونا، مردوں کی کمی، عورتوں کی اتنی کثرت کہ پچاس عورتوں کی خبرگیری ایک مرد لیا کرے گا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَقْتُلُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ عِكْرِمَةُ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ كَيْفَ يُنْزَعُ الإِيمَانُ مِنْهُ قَالَ هَكَذَا ـ وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا ـ فَإِنْ تَابَ عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ

Narrated By 'Ikrima from Ibn 'Abbas : Allah's Apostles said, "When a slave (of Allah) commits illegal sexual intercourse, he is not a believer at the time of committing it; and if he steals, he is not a believer at the time of stealing; and if he drinks an alcoholic drink, when he is not a believer at the time of drinking it; and he is not a believer when he commits a murder," 'Ikrima said: I asked Ibn Abbas, "How is faith taken away from him?" He said, Like this," by clasping his hands and then separating them, and added, "But if he repents, faith returns to him like this, by clasping his hands again.

ہم سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا، کہا ہم کو اسحاق بن یوسف نے خبر دی، کہا ہم سے فضیل بن غزوان نے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ اور چور جس وقت چوری کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ اور قاتل جس وقت مسلان کو قتل کرتا ہے اس وقت وہ مؤمن نہیں ہوتا عکرمہ نے کہا میں نے ابن عباسؓ سے پوچھا ایمان کیسے الگ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا اس طرح سے پہلے انگلیوں کو قینچی کیا پھر نکال لیں۔ اور کہا اگر وہ توبہ کرتا ہے تو پھر ایمان اس میں اس طرح لوٹ کر آ جاتا ہے ۔ انگلیوں کو قینچی کیا۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَالتَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The one who commits an illegal sexual intercourse is not a believer at the time of committing illegal sexual intercourse and a thief is not a believer at the time of committing theft and a drinker of alcoholic drink is not a believer at the time of drinking. Yet, (the gate of) repentance is open thereafter."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے اعمش سے انہوں نے ذکوان سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا اور جب چور چوری کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔اور شرابی جب شراب پیتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا ان سب آدمیوں کے لئے توبہ کا موقع باقی ہے۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، وَسُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهْوَ خَلَقَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ ‏"‏ أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ يَحْيَى وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي وَاصِلٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِثْلَهُ، قَالَ عَمْرٌو فَذَكَرْتُهُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَكَانَ حَدَّثَنَا عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ وَوَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ قَالَ دَعْهُ دَعْهُ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : I said, "O Allah's Apostle! Which is the biggest sin?" He said, "To set up rivals to Allah by worshipping others though He alone has created you." I asked, "What is next?" He said, "To kill your child lest it should share your food." I asked, "What is next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbour." Narrated By Ash-Sha'bi : From 'Ali when the latter stoned a lady to death on a Friday. 'Ali said, "I have stoned her according to the tradition of Allah's Apostle."

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، کہا مجھ سے منصور بن معتمر اور سلمان اعمش دونوں نے انہوں نے ابو وائل سے، انہوں نے ابی میسرہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ کون سا ہے۔ آپؐ نے فرمایا یہ گناہ کہ تو اللہ کا برابر والا کسی کو ٹھہرائے حالانکہ تجھ کو اللہ ہی نے پیدا کیا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ پھر کونسا گناہ؟ آپؐ نے فرمایا یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس ڈر سے مار ڈالے کہ ان کو کھلانا پلانا پڑے گا۔ میں نے عرض کیا پھر کونسا گناہ؟ آپؐ نے فرمایا اپنے ہمسائے کی جورو سے زنا کرنا۔ یحیٰی بن سعید قطان نے کہا اور ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا مجھ سے واصل بن حبان سے، انہوں نے ابو وائل سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! پھر یہی حدیث عبدالرحمٰن بن مہدی سے بیان کی، عبد الرحمٰن بن مہدی نے ہم سے یہ حدیث یوں نقل کی تھی، سفیان ثوری نے کہا اعمش اور منصور سے، انہوں نے واصل سے، انہوں نے ابو میسرہ سے تو انہوں نے کہا اس سند کو جانے بھی دے جانے بھی دے (چھوڑ دے)۔

1234Last ›